مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)0%

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 198633
ڈاؤنلوڈ: 12260

تبصرے:

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 170 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 198633 / ڈاؤنلوڈ: 12260
سائز سائز سائز
مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف:
اردو

(الباقیات الصالحات )

(مقدمہ)

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمٰنِ الرَّحْیمِ الْحَمْدُ ﷲِ الَّذِی سَمَکَ السَّمَائَ وَنَدَبَ عِبَادَهُ إلَی الدُّعائِ

خدا کے نام سے (شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے حمد ہے اس خدا کیلئے جس نے آسمان کو بلند کیا اور اپنے

وَالصَّلاةُ وَاَلسَّلاَمُ عَلَی مَنْ قَدَّمَهُ فِی الْاِصْطِفَائِ مُحَمَّدٍ خاتَمِ الْاِنبِیَائِ وَعَلَی آلِهِ

بندوں کو دعا کی طرف رغبت دلائی۔ درود و سلام ہو اس ذات پر جسے اس نے برگذیدوںکا پیشوا قرار دیا کہ وہ نبیوں کے خاتم محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہیں اور

الطَّاهِرِینَ مَصابِیحِ الدُّجی سِیَّما عَلَی قَائِمِهِمْ خاتَمِ الاَوْصِیائِ

ان کی پاک اولاد پر سلام ہو۔جو تاریکی کے چراغ ہیں خصوصاً ان میں سے قائم پرسلام ہو، جو آخری وصی ہیں

اس کے بعد یہ روسیاہ، گناہگار، خدا کی بارگاہ میں کوتاہی کرنے والا عباس بن محمد رضا القمی (خدا ان دونوں سے در گذر فرمائے)عرض کرتا ہے کہ میں نے اس کتاب میں دن اور رات کے اعمال، بعض منقول نمازیں، چند تعویذ، حرز، مختصر اذکار اور دعائیں بعض سورتوں اور آیتوں کے خواص اور تجہیز و تکفین کے مسائل جمع کرکے اسے مفاتیح الجنان کا ضمیمہ بنایا ہے تا کہ یہ کتاب ہر لحاظ سے مکمل اور مفید بن جائے۔ میں نے اس مختصر کتاب کا نام ’’باقیات الصالحات فی ادعیہ و صلوات قرار دیا ہے جب کہ خدا وندمتعال نے فرمایا ہے:وَالْبَاقِیَاتُ الصَّالِحَاتُ خَیْر’‘ عِنْدَ رَبِّکَ ثَوَاباً وَخَیْرٌ أَمَلاً

اور باقی رہنے والے نیک کام تمھارے ربّ کے ہاں ثواب میں بہتر اور آرزومیں عمدہ ہیں

میں نے اس کتاب کو چھ ابواب اور ایک خاتمہ پر مرتب کیا ہے ۔

(پہلا باب:) دن رات کے مختصر اعمال۔

(دوسراباب:) بعض مستحب نمازیں ۔

(تیسرا باب :) بیماری اور درد کے تعویذات اور دعائیں

(چوتھا باب:) کتاب کافی سے منتخب شدہ دعائیں

(پانچواں باب:) مہج الدعوات سے منتخب احراز اور دعائیں

(چھٹا باب:) چند سورتوں اور آیتوں کے خواص

(خاتمہ ) اموات کے متعلق مختصر احکام کے بیان میں ہے ۔

برادران ایمانی و شیعیان حیدر کرارعليه‌السلام سے امید واثق ہے کہ مؤلف جو مجرم و عاصی ہے وہ اسے اسکی زندگی میں اور موت کے بعد بھی دعا و طلب مغفرت کے وقت فراموش نہ فرمائینگے ۔ شیخ عباس قمی النجفی

(پہلا باب )

(شب و روز کے اعمال)

اسمیں شب وروز کے مختصر اعمال کا ذکر ہے اسکی چند فصلیں ہیں۔

(پہلی فصل):اعمال مابین طلوعین

اس فصل میں ان اعمال کا بیان ہے جو طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک کے وقت سے تعلق رکھتے ہیں۔ جاننا چاہیے کہ طلوع فجر اور طلوع آفتاب کا درمیانی وقت اوقات شریفہ میں سے ہے۔ اس وقت کی فضیلت اور اس میں عبادت اور ذکر الٰہی کرنے کی ترغیب و تحریص میں اہل بیتعليه‌السلام سے بہت زیادہ رو ایات بیان ہوئی ہیں ، بعض اخبار میں اس وقت کو غفلت کی ساعت کانام دیا گیا ہے۔ جیسا کہ امام محمدعليه‌السلام باقر سے نقل ہوا ہے کہ ابلیس ملعون دو وقتوں میں اپنے لشکروں کوپوری دنیا میں پھیلاتاہے وہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے اوقات ہیں۔ لہذا تم ان دو وقتوں میں خدا کو بہت یاد کیا کرو ،ابلیس اور اس کے لشکروں کے شر سے پناہ طلب کرو اور ان اوقات میں اپنے بچّوں کو خدا کی امان میں قرار دیا کرو کہ یہ دونوں وقت غفلت کی ساعتیں ہیں یاد رکھو کہ ان دونوں وقتوں میں سونا مکروہ ہے۔ جیسا کہ امام باقر - ہی سے مروی ہے کہ صبح کے وقت سونا بدبختی اور نحوست ہے ، اس وقت کا سونا رزق کو روکتا اور بدن کی رنگت کو زرد کر دیتا ہے اس وقت میں سونا بدقسمی کا موجب ہے کیونکہ حق تعالیٰ طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک رزق کی تقسیم فرماتا ہے پس ایسے وقت میں سونے سے پرہیز کرو۔ شیخ طوسی نے مصباح میں نقل فرمایا ہے کہ صبح صادق کے نمودار ہونے کے وقت یہ دُعا پڑھی جائے ۔

اَللَّهُمَّ أَنْتَ صاحِبُنا فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَأَفْضِلْ عَلَیْنا اَللّٰهُمَّ بِنِعْمَتِکَ تَتِمُّ الصَّالِحات

اے معبود تو ہمارا مالک ہے پس محمد اور اُن کی آلعليه‌السلام پر رحمت فرما اور ہمیںبخش دے اے معبود تیری نعمت سینیکیوں کی تکمیل ہوتی ہے

ُ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِوَأَتْمِمْها عَلَیْنا عائِذاً بِالله مِن النَّارِ، عائِذاً بِالله مِنَ النَّارِعائِذاً

پس درود بھیج محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی آلعليه‌السلام پر ور ہمیں نعمتوں سے نواز،آتش جہنمسے خداکی پناہ ،آتش جہنم سے خدا کی پناہ، آتش جہنم سے خدا

بِالله مِنَ النَّارِ پهر کهیں:یَا فالِقَهُ مِنْ حَیْثُ لاَ أَری، وَمُخْرِجَهُ مِنْ أَری، وَمُخْرِجَهُ مِنْ

کی پناہ ،اے صبح کی اس جگہ سے ایجادکرنے والے جسے میں دیکھتا نہیں اور اس جگہ سے نکالنے والے جسے میںدیکھتا ہوں تو

حَیْثُ أَری صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَاجْعَلْ أَوَّلَ یَوْمِنا هذَا صَلاحاً، وَأَوْسَطَهُ فَلاحاً

رحمت فرما محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی آلعليه‌السلام پر اور آج کے دن کے پہلے حصے کو ہمارے لیے بہتری والادرمیانی کو فائدے والا اور آخری حصے کو

وَآخِرَهُ نَجاحاً ۔اس کے بعد دس مرتبہ کہے:اَللّٰهُمَّ إنِّی أُشْهِدُکَ أَنّهَُ مَا أَصْبَحَ بِی مِنْ نِعْمَةٍ

کامیابی والا بنا ۔اے معبود! میں تجھے گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ مجھے صبح کے وقت دینی و دنیوی جو بھی نعمت و راحت ملتی ہے وہ تیری

َوْعافِیَةٍ فِی دِینٍ أَوْ دُنْیا فَمِنْکَ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ، لَکَ الْحَمْدُ وَلَکَ

طرف سے ہے و یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہر نعمت و راحت پر تیری حمد و شکر کرنا

الشُّکْرُ بِها عَلَیَّ حَتَّی تَرْضَی وَبَعْدَالرِّضا ۔علاوہ ازیں اس وقت کیلئے کئی ایک اذکار بیان

مجھ پر واجب ہے ، حتیٰ کہ تو راضی ہو جائے اور راضی رہے

ہوئے ہیں ان میں بہتر ذکر یہ ہے:سُبْحانَ ﷲ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِِ وَلاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَﷲ أَکْبَرُ ،اوراس

پاک ہے ﷲ حمد خدا ہی کے لیے ہے نہیں کوئی معبود سواے ﷲ کے اور ﷲ بزرگ تر ہے ۔

ذکر کو باقیات الصالحات سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ اس دعا کا پڑھنا بھی مناسب ہے ۔

لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَحْدَهُ لاَ شَرِیکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ یُحْیِ وَیُمِیتُ وَیُمِیتُ وَیُحْیِی

ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں حکومت اور حمد اسی کے لیے ہے وہ زندہ کرتا اور موت دیتا ہے اور موت دیتا اورزندہ کرتا

وَهُوَ حَیٌّ لاَ یَمُوتُ، بِیَدِهِ الْخَیْرُوَهُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِْیرٌ ۔ جب صبح کی اذان سُنیں تو کہیں:

ہے اور وہ ایسا زندہ ہے کہ جسے موت نہیں ہر نیکی اس کے اختیار میں ہے اور وہ ہر چیز پرقدرت رکھتا ہے ۔

اَللَّهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِ إقْبالِ نَهارِکَ وَ إدْبارِ لَیْلِکَ وَحُضُورِ صَلَواتِکَ وَأَصْواتِ

اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے دن کے آنے، تیری رات کے جانے اورتیری نماز کا وقت ہونے

دُعائِکَ وَتَسْبِیحِ مَلائِکَتِکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَتُوبَ عَلَیَّ

تجھے پکارنے والی آوازوں اور تیرے فرشتوں کی تسبیح کے واسطے سے کہ تو رحمت نازل فرما محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی آلعليه‌السلام پر اور یہ کہ میری توبہ قبول کر کہ بیشک تو ہی

إنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ

توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے

(آداب تخلی )

جب نماز کی تیاری کرنے لگیں اور بیت الخلائ میں جانے کی حاجت بھی ہو توپہلے بیت الخلائ جائیں اور پہلے بایاں پائوں اندر رکھیں (بیت الخلا کے آداب بہت زیادہ ہیں جن میں چند ایک یہاں ذکر کئے جا رہے ہیں۔) چنانچہ جب اپنا بایاں پائوں اندر رکھیں تو یہ دُعا پڑھیں:

بِسْمِ ﷲ وَبِالله أَعُوذُ بِالله مِنَ الرِّجْسِ النَّجِسِ الْخَبِیثِ الْمُخْبِث الشَّیْطانِ الرَّجِیمِ

خدا کے نام اور خدا کی ذات کے ذریعے خدا کی پناہ لیتا ہوں ناپاک غلیظ، گندے اور گندہ کرنے والے راندے ہوئے شیطان سے ۔

جب اپنا کپڑا ہٹاے تو بسم ﷲ پڑھے، اس حالت میں بلکہ ہر حالت میں اپنی شرمگاہ کو ہر محترم ناظر سے چھپائے بیت الخلا میں قبلہ رخ و پشت بہ قبلہ بیٹھنا حرام ہے اور مستحب ہے کہ رفع حاجت کے وقت یہ پڑھیں:

اَللّٰهُمَّ أَطْعِمْنِی طَیِّباً فِی عافِیَةٍ وَأَخْرِجْهُ مِنِّی خَبِیثاً فِی عافِیَةٍ ۔ اور جب پاخانے پر نظر پڑے تو کہیں :

اے معبود !مجھے پاک غذا آسائش کیساتھ نصیب فرمااورجب وہ ناپاک ہو جائے تو بھی اسے آسائش سے باہر نکال دے

اَللّٰهُمَّ ارْزُقْنِی الْحَلالَ وَجَنِّبْنِی الْحَرَامَ استنجائ سے پہلے استبرا کریں اور جب وضو کیلئے پانی پر نظر پڑے تو کہیں

اے معبود! مجھے رزق حلال عطا فرما اور حرام سے بچائے رکھ۔

الْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی جَعَلَ الْمائَ طَهُوراً وَلَمْ یَجْعَلْهُ نَجِساً ۔ استنجا کرتے وقت یہ دعا پڑھیں:

حمد ہے خدا کے لیے جس نے پانی کو پاکیزہ بنایا اور اسے ناپاک نہیں بنایا

اَللَّهُمَّ حَصِّنْ فَرْجِی وَأَعِفَّهُ وَاسْتُرْ عَوْرَتِی وَحَرِّمْنِی عَلَی النَّارِ ۔ جب اٹھ کھڑے ہوں تو اپنا دایاں

خدایا میری شرم گاہ کو محفوظ اور بے عیب رکھ میری پردہ پوشی فرما اور میرے بدن کو جہنم پر حرام کردے

ہاتھ پیٹ پر پھیرتے ہوئے یہ کہیں:الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی أَماطَ عَنِّی الْاَذیٰ وَهَنَّأَنِی طَعامِی وَشَرابِی

حمد ہے خدا کیلئے جس نے آزار کو مجھ سے دور کیا میرے کھانے پینے کو میرے لیے خوشگوار بنایا

وَعافانِی مِنَ الْبَلْوٰی ۔ جب بیت الخلائ سے باہر نکلے تو پہلے دایاں پاؤں باہر رکھے اور یہ دعا پڑھے :

اور مجھے تکلیفوں سے بچایا۔

الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی عَرَّفَنِی لَذَّتَهُ وَأَبْقَی فِی جَسَدِی قُوَّتَهُ وَأَخْرَجَ عَنِّی أَذاهُ یَا لَها نِعْمَةً

حمد ہے خدا کیلئے کہ جس نے مجھے غذاکی لذت بخشی اس کی قوت میرے بدن میں باقی رکھی اور اس کے آزار کو مجھ سے دور کیا ،کیا خوب نعمت ہے

یَا لَها نِعْمَةً یَا لَها نِعْمَةً، لاَ یُقَدِّرُ الْقادِرُونَ قَدْرَهَا

کیا خوب نعمت ہے ،کیا خوب نعمت ہے کہ اندازہ لگانے والے اس کی خوبی کا اندازہ نہیں کرسکتے ۔

(آداب وضو )

(فضیلت مسواک )

جب وضو کا ارادہ کرے تو پہلے مسواک کرے کہ اس سے منہ پاکیزہ اور خوشبودار ہو جاتا ہے ،بلغم خارج ہو جاتی ہے قوت حافظہ میں اضافہ ہوتا ہے نیکیاں بڑھ جاتی ہیں اور اللہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے مسواک کے ساتھ ادا کی جانے والی دو رکعتیں مسواک کے بغیر پڑھی جانے والی ستر رکعتوں سے افضل ہیں اگر مسواک نہ مل سکے تو دانتوں کو انگلی سے صاف کرنا بھی کافی ہے بہتر ہے کہ وضو کرتے وقت قبلہ رخ ہوکر بیٹھے پانی کا برتن داہنی طرف رکھے اور جب پانی پر نگاہ پڑے تو یہ دعا پڑھے :

الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی جَعَلَ الْمائَ طَهُوراً وَلَمْ یَجْعَلْهُ نَجِساً ۔ پانی کے برتن کو ہاتھ لگانے سے پہلے ہاتھوں کو

حمد ہے خدا کے لیے جس نے پانی کو پاکیزہ بنایا اور اسے ناپاک نہیںبنایا۔

دھوئے اور یہ دعا پڑھے:بِسْمِ ﷲ وَبِالله اَللَّهُمَّ اجْعَلْنِی مِنَ التَّوَّابِینَ وَاجْعَلْنِی مِنَ الْمُتَطَهِّرِینَ ۔

خدا کے نام سے اور اس کی ذات کے سہارے سے خدایا تو مجھے توبہ کرنے اور پاک وپاکیزہ رہنے والوں میں قرار دے۔

اب تین چلو پانی سے تین مرتبہ کلی کرے اور کہے:اَللّٰهُمَّ لَقِّنِی حُجَّتِی یَوْمَ أَلْقاکَ، وَأَطْلِقْ لِسانِی بِذِکْراکَ

خدایا قیامت میں پیشی کے وقت مجھے میری حجت بتا دینا اور میری زبانکو اپنے ذکر میں رواں کر دینا۔

پھر تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالے اور کہے:اَللّٰهُمَّ لاَ تُحَرِّمْ عَلَیَّ رِیحَ الْجَنَّةِ وَاجْعَلْنِی مِمَّنْ یَشَمُّ

خدایا مجھ پر جنت کی خوشبو حرام نہ فرمااور مجھے ان لوگوں میں رکھ ،راحت اور ہوا جوجنت کی خوشبوسے

رِیحَهَا وَرَوْحَهَا وَطِیبَها ۔ منہ دھوئے اور کہے:اَللّٰهُمَّ بَیِّضْ وَجْهِی یَوْمَ تَسْوَدُّ الْوُجُوھُ وَلاَ بہرہ یاب ہوں گے۔ اے معبود میرے چہرے کو اس دن سفید کرنا جب چہرے سیاہ ہونگے اور میرے چہرے کو اس دن سیاہ نہ

تُسَوِّدْ وَجْهِی یَوْمَ تَبْیَضُّ الْوُجُوهُ ۔ پھر چلو میں پانی لیکر دائیں ہاتھ کو دھوئے اور اس وقت یہ کہے

کرنا جب چہرے سفید ہونگے۔

اَللّٰهُمَّ أَعْطِنِی کِتَابِی بِیَمِینِی وَالْخُلْدَ فِی الْجِنانِ بِیَسارِی وَحاسِبْنِی حِساباً یَسِیراً ۔

خدایا میرا نامہ اعمال میرے دائیں ہاتھ میں دینا مجھے ہمشہ جنت میں رہنے کا اختیار دینا اور میرا حساب سہولت کے ساتھ لینا۔

اب بائیں ہاتھ کو دھوئے اور یہ کہے :اَللَّهُمَّ لاَ تُعْطِنِی کِتَابِی بِشِمَالِی وَلاَ مِنْ وَرَائِ ظَهْرِی

خدایا میرا نامہ اعمال بائیں ہاتھ میں نہ دینا اور نہ پیٹھ پیچھے سے دینا اور نہ

وَلاَ تَجْعَلْها مَغْلُولَةً إلَی عُنُقِی وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ مُقَطَّعَاتِ النِّیرانِ ۔ اسکے بعد دائیں ہاتھ کی

اس کو میرے گلے میں لٹکانا اور میں جہنم کے انگاروں سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔

تری سے سر کے اگلے حصے کا مسح کرے اور کہے:اَللّٰهُمَّ غَشِّنِی رَحْمَتَکَ وَبَرَکاتِکَ ۔

خدایا مجھے اپنی رحمت اور برکتوں سے ڈھانپ دے

پھر دونوں پیروں کا مسح کرے اور یہ دعا پڑھے :اَللّٰهُمَّ ثَبِّتْنِی عَلَی الصِّراطِ یَوْمَ تَزِلُّ فِیْهِ الْاَقْدَامُ

خدایا اس دن مجھے صراط پر ثابت قدم رکھنا جب قدم پھسل رہے ہوں گے

وَاجْعَلْ سَعْیِی فِیما یُرْضِیکَ عَنِّی یَا ذَاالْجَلالِ وَالْاِکرام جب وضو کر چکے تو یہ کہے:الّھُمَّ

اور میری کوشش کو ان کاموں میں قرار دے جو تجھے پسند ہیں اے جلال واکرام کے مالک ۔ اے معبود!

إنِّی أَسْأَلُکَ تَمَامَ الْوُضُوئِ وَتَمَامَ ا لصَّلاةِ وَتَمامَ رِضْوَانِکَ وَالْجَنَّةَ ۔ اسکے بعد کہے:

میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرا وضو کامل ہو نماز مکمل ہو اور مجھے تیری خوشنودی اور جنت حاصل ہو ۔

الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعالَمِینَ ۔

حمد ہے خدا کے لیے جو جہانوں کا رب ہے۔

اور اسکے بعد تین مرتبہ ’’سورہ قدر‘‘ پڑھے وضو کے بعد خوشبو لگائے اور مسجد کی طرف سکون و وقار سے چل پڑے۔

مسجد میں جاتے وقت کی دعا

مسجد کیطرف چلتے ہوئے کہے:بِسْمِ ﷲ الَّذِی خَلَقَنِی فَهُوَ یَهْدِینِی

اس خدا کے نام سے جس نے مجھے پیدا کیا پس وہی ہدایت دیتا ہے

وَالَّذِی هُوَ یُطْعِمُنِی وَیَسْقِینِی وَ إذا مَرِضْتُ فَهُوَ یَشْفِینِی وَالَّذِی یُمِیتُنِی ثُمَّ یُحْیِینِی

وہی مجھے کھلاتا پلاتا ہے اور بیمار ہو جائوں تو مجھے شفا بخشتا ہے وہی مجھے موت دے گا پھر مجھے زندہ کرے گا اور اسی سے امید ہے کہ روز قیامت

وَالَّذِی أَطْمَعُ أَنْ یَغْفِرَلِی خَطِیئَتِی یَوْمَ الدِّینِ رَبِّ هَبْ لِی حُکْماً وَأَلْحِقْنِی بِالصَّالِحِینَ

میری خطائیں معاف کرے گا پالنے والے مجھے حکمت عطا فرما اور نیکو کاروں میں شامل کردے بعد میں آنے والوں میں میرے حق میں سچ

وَاجْعَلْ لِی لِسانَ صِدْقٍ فِی الاَْخِرِینَ، وَاجْعَلْنِی مِنْ وَرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِیمِ وَاغْفِرْ لاََِبِی

بولنے والی زبان قرار دے مجھے نعمتوں بھری جنت کے وارثوں میں شامل کر اور میرے والد کوبخش دے ۔

مسجد میں داخل ہوتے وقت کی دعا

جب مسجد میں داخل ہونے لگے تو اپنے جوتوں کے تلووں کو اچھی طرح دیکھ لے کہ ان پر نجاست نہ لگی ہو پھر پہلے دایاں پائوں اندر رکھے اور یہ دعا پڑھے:

بِسْمِ ﷲ وَبِالله وَمِنَ ﷲ وَ إلَی ﷲ وَخَیْرُ الْاَسْمائِ کُلِّها لِلّٰهِ تَوَکَّلْتُ عَلَی ﷲ وَلاَ حَوْلَ

خدا کے نام سے اور خدا کے سہارے سے، خدا کی طرف سے تمام بہترین نام خدا کے لیے ہیں میں خدا پر بھر وسہ کرتا ہوں نہیں کوئی حرکت و قوت

وَلاَ قُوَّةَ إلاَّبِالله اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَافْتَحْ لِی أَبْوابَ رَحْمَتِکَ

مگر خدا ہی کیطرف سے ہے اے معبود! رحمت فرما محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمد پر میرے لیے اپنی رحمت اور توبہ کے

وَتَوْبَتِکَ وَأَغْلِقْ عَنِّی أَبْوابَ مَعْصِیَتِکَ وَاجْعَلْنِی مِنْ زُوَّارِکَ وَعُمَّارِ مَساجِدِکَ،

دروازے کھول دے اورمیرے لیے نافرمانی کے دروازے بند کردے مجھے اپنے پاک گھر کے زائروں اور مسجدیں آباد کرنے

وَمِمَّنْ یُناجِیکَ فِی اللَّیْلِ وَالنَّهارِ، وَمِنَ الَّذِینَ هُمْ فِی صَلاتِهِمْ خاشِعُون وَادْحَرْ عَنِّی

والوں میں رکھ اور ان میں جو رات دن تجھ سے دعا کرتے ہیں ان میں سے جو نماز میں عاجزی و خوف کا اظہار کرتے ہیں اور

الشَّیْطانَ الرَّجِیمَ وَجُنُودَ إبْلِیسَ أَجْمَعِینَ

راندے ہوئے شیطان اور اس کے تمام لشکروں کومجھ سے دور کر دے۔

آداب نماز

جب نماز کا ارادہ کرے تو کہے:

اَللَّهُمَّ إنِّی أُقَدِّمُ إلَیْک مُحَمَّداً صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ بَیْنَ یَدَیْ حاجَتِی وَ َأَتَوَجَّهُ بِهِ إلَیْکَ

اے معبود! میں اپنی حاجات بیان کرنے سے پہلے حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تیرے حضور پیش کرتاہوںاور ان کے ذریعے حاضر ہوتا

فَاجْعَلْنِی بِهِ وَجِْیهاً عِنْدَکَ فِی الدُّنْیا وَالاَْخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ وَاجْعَلْ صَلاتِی بِهِ

ہوں پس ان کے واسطے مجھے اپنے حضور دنیا و آخرت میں باعزت اور مقربوں میں قرار دیاور ان کے وسیلے میری نماز

مَقْبُولَةًوَذَنْبِی بِهِ مَغْفُوراًوَدُعائِی بِهِ مُسْتَجاباً إنَّکَ أَنْت الْغَفُورُ الرَّحِیمُ

کو قبول فرما ان کے واسطے میرے گناہ بخش دے ان کی خاطر میری دعا قبول کرلے بیشک تو بخشنے والا مہربان ہے.

اذان واقامت کے درمیان کی دعا

پھر نماز کیلئے اذان و اقامت کہے اور ان کے درمیان ایک سجدہ یا ایک نشست کا فاصلہ دے اور یہ دُعا پڑھے:

اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ قَلْبِی بَارّاً وَعَیْشِی قَارّاً وَرِزْقِی دَارّاً وَاجْعَلْ لِی عِنْدَ قَبْرِ رَسُولِکَ صَلَّی

اے معبود! میرے دل کو نیک میریزندگی کو آسودہ اور میرے رزق کومسلسل کر دے اور میرے لیے اپنے رسول

ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ مُسْتَقَرّاً وَقَرَاراً

صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضہ پاک کے نزدیک ٹھکانا اور قرارگاہ بنا دے ۔

اس وقت خدا سے جو دُعا چاہے مانگے اور جو حاجت چاہے طلب کرے کیونکہ اذان و اقامت کے درمیان مانگی ہوئی دُعا رد نہیں ہوتی، اقامت کے بعد یہ کہے:

اَللَّهُمَّ إلَیْکَ تَوَجَّهْتُ وَمَرْضَاتَک طَلَبْتُ وَثَوابَکَ ابْتَغَیْتُ، وَبِکَ آمَنْتُ وَعَلَیْک

اے معبود !میں تیری طرف متوجہ ہوں تیری خوشنودی کاطالب تیرے ثواب کا خواہش مند تجھ پر ایمان رکھتا ہوں اور تجھ پر

تَوَکَّلْتُ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَافْتَحْ مَسَامِعَ قَلْبِی لِذِکْرِکَ وَثَبِّتْنِی

بھروسہ کرتا ہوں اے معبودمحمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما اور اپنے ذکر کیلئے میرے دل کے کان کھول دے اور مجھ کو اپنے اور

عَلَی دِینِکَ وَدِینِ نَبِیِّکَ وَلاَ تُزِغْ قَلْبِی بَعْدَ إذْ هَدَیْتَنِی وَهَبْ لِی مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَةً

اپنے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے دین پرقائم رکھ ہدایت کے بعد میرے دل میں کجی نہ آنے دے اور مجھ پر اپنی خاص رحمت فرماکہ بیشک تو

إنَّکَ أَنْتَ الْوَهَّابُ

بہت عطا کرنے والا ہے ۔

پس اب نماز کے لیے تیار ہوجاے، اپنے دل کو حاضر کرے، اپنی پستی اور اپنے مولا کی عظمت کو دل میں لائے کہ اس ذات کے سامنے مناجات کررہا ہے اپنے آپ کو اس کیفیت میں لائے کہ گویا اسکو دیکھ رہا ہے لہذا اس بات سے حیا کرے کہ کلام تو اس ذات سے کر رہا ہو لیکن اس کا دل کسی اور طرف متوجہ ہو پھر سنجیدگی اور خوف کے ساتھ کھڑا ہوجائے اور اپنے دونوں ہاتھ رانوں کے اوپر گھٹنوں کے مقابل رکھے اور دونوں پیروں کے درمیان کم از کم تین انگلیوں اور زیادہ سے زیادہ ایک بالشت کا فاصلہ ہو اور نگاہ مقام سجدہ پر ہو ۔ پھر فریضہ صبح کی نیت قربت الی ﷲ کرکے تکبیرۃ الاحرام کہے اور مستحب ہے کہ اس پر مزید چھ تکبیروں کا اضافہ بھی کرے۔ ہر تکبیر کے موقع پر ہاتھوں کو کانوں کی لؤ تک اسطرح اٹھائے کہ ہتھیلیوں کا رُخ قبلہ کی طرف ہو اور انگوٹھے کے سوا باقی تمام انگلیاں آپس میں ملی ہوئی ہوں۔

دعائے تکبیرات

اس دوران دعائے تکبیرات پڑھے اور وہ یوں کہ تیسری تکبیر کے بعد کہے:

اَللّٰهُمَّ أَنْتَ الْمَلِکُ الْحَقُّالْمُبینُ،لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ سُبْحانَک إنِّی ظَلَمْتُ نَفْسِی فَاغْفِر

اے معبود ! تو ہی سچا اورآشکار بادشاہ ہے نہیں کوئی معبود مگر تو ہے پاک وپاکیزہ بے شک میں نے خود پر ظلم کیا

ْ لِی ذَنْبِی إنَّهُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إلاَّ أَنْتَ

پس میرے گناہ بخش دے کہ تیرے سوا کوئی معاف نہیں کر سکتا۔مگر تیری ذات۔

پانچویں تکبیر کے بعد کہے:لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ وَالْخَیْرُفِی یَدَیْکَ وَالشَّرُّ لَیْسَ إلَیْکَ

خدایا میں حاضر ہوں ہماری بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے شرکا تجھ سے کوئی تعلق نہیں

وَالْمَهْدِیُّ مَنْ هَدَیْتَ عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدَیْکَ ذَلِیلٌ بَیْنَ یَدَیْکَ مِنْکَ وَبِکَ وَلَکَ

جسے تو ہدایت د ے وہ ہدایت یافتہ ہے تیرا بندہ اور تیرے بندے کا فرزند تیرے حضورپست تجھ سے تیرے ذریعے

وَ إلَیْکَ لاَمَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَی وَلاَ مَفَرَّ مِنْکَ إلاَّ إلَیْکَ سُبْحانَکَ وَحَنانَیْکَ تبَارَکْتَ

تیرے لیے اور تیری طرف اور تیرے سوا کوئی پناہ و نجات اورفرار کی جگہ نہیں تو پاک ہے مہربان ہے بلند ہے اور

وَتَعَالَیْتَ سُبْحانَکَ رَبَّ الْبَیْتِ الْحَرَامِ ساتویں تکبیر کے بعد یہ کہے:وَجَّهْتُ وَجْهِی لِلَّذِی

برتر ہے تو پاک ہے اور حرمت والے گھر کا مالک ہے ۔ میںنے اپنا رُخ اس خدا کی طرف

فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ عالِمِ الْغَیْبِ وَ الشَّهادَةِ حَنِیفاً مُسْلِماً وَمَا أَنَا مِن الْمُشْرِکِینَ

کیا جو آسمانوں اور زمین کا خالق غائب و حاضر کا جاننے والا ہے باطل سے کٹا ہوافرمانبردار ہوں اورمشرکوں سے نہیں ہوں بے شک میری

إنَّ صَلوٰتِی وَنُسُکِی وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِی لِلّٰهِِ رَبِّ الْعالَمِینَ لاَ شَرِیکَ لَهُ وَ بِذَلِکَ

نماز میری عبادت اور میری زندگی اور میری موت خدا کی لیے ہے جو جہانوں کا ربّ ہے اس کا کوئی ثانی نہیں

أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِینَ

مجھے یہی حکم ملا اور میں فرمانبرداروں میں سے ہوں

نما زبجالانے کے آداب

جب قرأت کا ارادہ کرے تو آہستہ ’’اعوذ بﷲ من الشیطان الرّجیم ‘‘ کہے اور اس کے بعد پورے آداب، حضور قلب اور معانی پر غور کرتے ہوئے سورہ فاتحہ کی تلاوت کرے، اسے مکمل کر کے ایک سانس کی مقدار خاموش رہنے کے بعد قرآن کریم کی کوئی سورت پڑھے لیکن بہتر ہے کہ سورہ عمّ،یا هَل اَتیٰ یا لَا اُقسِمُ پڑھے پھر ایک سانس کی مقدار خاموش رہنے کے بعد قبل ازیں بتائے گئے طریقے سے ہاتھوں کو بلند کرکے تکبیر کہے۔ پھر رکوع میں جائے اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھنے سے پہلے دائیں ہاتھ کو دائیں گھٹنے پررکھے. جب کہ ہاتھوں کی انگلیوں کو گھٹنوں پر پھیلا کے رکھے کمر کو جھکاے رہے اور گردن کو لمبا کرکے کمر کے برابر اور نگاہیںقدموں کے درمیان رکھے اور کہے :سُبْحانَ رَبِّیَ الْعَظِیمِ وَبِحَمْدِه (پاک ہے میرا رب عظمت والا اور میں حمد کرتا ہوں ) بہتر ہے کہ یہ ذکر تین یا پانچ یاسات مرتبہ کرے اور مناسب ہوگا کہ اس ذکر سے پہلے یہ دُعا پڑھے :

اَللّٰهُمَّ لَکَ رَکَعْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَأَنْتَ رَبِّی خَشَعَ

اے معبود میں نے تیرے لیے رکوع کیا تیرے سامنے جھکا ہوں اور تجھ پر ایمان رکھتا ہوںتجھ پر بھروسہ کرتا ہوں اور تو میرا رب ہے میرے کان،

لَکَ سَمْعِی وَبَصَرِی وَشَعْرِی وَبَشَرِی وَلَحْمِی وَدَمِی وَمُخِّی وَعَصَبِی وَعِظَامِی وَمَا

میری آنکھیں، میرے بال،میری کھال،میرا گوشت، میرا خون، میرا مغز،میرے پٹھے، میری ہڈیاںاور میراسارا وجود تیرے آگے جھکا

أَقَلَّتْهُ قَدَمَایَ غَیْرَ مُسْتَنْکِفٍ وَلاَ مُسْتَکْبِرٍوَلاَ مُسْتَحْسِرٍ

ہے نہ مجھے اس سے انکار ہے نہ کوئی غرور اور نہ ہی تھکا وٹ ہے ۔

اب رکوع سے سر اٹھائے اور سیدھا کھڑے ہوکر کہے:سَمِعَ ﷲ لِمَنْ حَمِدَهُ (خدانے حمد کرنے والے کی حمد سنی۔) پھر تکبیر کہہ کر کھلے ہاتھوں کے ساتھ نہایت عاجزی اور خوف سے ہتھیلیاں زمین پر رکھے اور پھر سجدے میں جائے ،پیشانی خاک کربلا سے بنے ہوئے سجدہ گاہ پر رکھے اور تین، پانچ یا سات مرتبہسُبحان رَبِّیَ الاَعلیٰ وَ بِحَمدِهِ کہے : بہتر ہے کہ اس ذکر سے پہلے یہ دعا پڑھے:

اَللّٰهُمَّ لَکَ سَجَدْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ، وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَأَنْتَ رَبِّی

اے معبود میں نے تیرے لیے سجدہ کیا تجھ پر ایمان رکھتا ہوں تیرے حوالے ہوں اور تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں تو میرا ربّ ہے

سَجَدَ وَجْهِی لِلَّذِی خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعالَمِینَ تَبارَکَ

میرے چہرے نے اسے سجدہ کیا جو اس کا خالق ہے جس نے اس کے کان اور آنکھیں کھولیں حمد ہے خدا کے لیے جوجہانوں کا رب ہے بابرکت

ﷲ أَحْسَنُ الْخالِقِینَ

ہے خدا جو بہترین خالق ہے ۔

اب ذکر سجود کرے سر سجدہ سے اٹھائے، اور بیٹھنے کے بعد مستحب ہے کہ تکبیر کہے اور بیٹھنے کی مستحب کیفیت کے ساتھ بیٹھے (جو فقہی کتب میںمذکور ہے) اور کہے:

أَسْتَغْفِرُﷲ رَبِّی وَأَتُوبُ إلَیْهاور نیز یه کهي:اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَاجْبُرْنِی وَادْفَعْ عَنِّی

میں ﷲ سے مغفرت مانگتا ہوں جو میرا رب ہے ، اور توبہ کرتا ہوںاے معبود مجھے بخش دے مجھ پررحم فرما میری ضرورتیںپوری کر، بلائیں دور رکھ

وَعافِنِی إنِّی لِمَاأَنْزَلْتَ إلَیَّ مِنْ خَیْرٍفَقِیرٌ تَبَارَکَ ﷲ رَبُّ الْعالَمِینَ

اور عافیت دے یقیناً میں تیری عطا کامحتاج ہوں جو تو کرتا ہے بابرکت ہے ﷲ جو جہانوں کا رب ہے

پھر تکبیر کہہ کر دوسرے سجدے میں جائے اور سابقہ طریقہ سے سجدہ بجالائے اسکے بعد تھوڑی دیر بیٹھے اور پھر قیام کیلئے کھڑا ہوتے ہوئے کہے :بِحَوْلِ ﷲ وَقُوَّتِهِ أَقُومُ وَأَقْعُدُ ۔(میں خدا کی دی ہوئی قوّت سے ہی اُٹھتا بیٹھتا ہوں .) جب سیدھا کھڑا ہو جائے تو سورہ حمد کے ساتھ کوئی دوسری سورت پڑھے لیکن بہتر ہے کہ سورہ توحید(قل ھو ﷲ) پڑھے۔ مستحب ہے کہ سورہ توحید پڑھنے کے بعد تین مرتبہ کہے:کَذلِکَ ﷲ رَبِّی (ﷲ ایسا ہی ہے جو میرا ربّ ہے ۔) اسکے بعد تکبیر کہے اور قنوت پڑھنے کیلئے دونوں ہاتھ اُٹھا کر منہ کے سامنے لائے ہتھیلیوں کا رُخ آسمان کی طرف کرے اور انگوٹھوں کے سوا ہاتھوں کی انگلیوں کو باہم ملائے رکھے بہتر ہے کہ قنوت میں کلمات فرج (لاَ اِلٰهَ اِلّا ﷲ الحَلیمُ الکَریم ُ ) پڑھے اور اسکے بعد کہے :

اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَناوَارْحَمْنَاوَعافِناوَاعْفُ عَنَّافِی الدُّنْیاوَالْآخِرَةِ إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ

اے معبود! ہمیں بخش دے،ہم پر رحم فرما، بلائوں سے بچا اور دُنیا وآخرت میں ہم سے درگزر فرما بیشک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

اسکے ساتھ ہی یہ دُعا پڑھے :اَللّٰهُمَّ مَنْ کانَ أَصْبَحَ وَلَهُ ثِقَةٌ أَوْ رَجائٌ غَیْرُکَ فَأَنْتَ ثِقَتِی

اے معبود! اگر کوئی صبح کرے جب کہ اس کا بھر وسہ اور امید تیرے غیر سے ہے تب بھی میرابھر وسہ اور امیدتجھ سے ہے اے وہ

وَرَجائِی یَا أَجْوَدَ مَنْ سُئِلَ، وَیَا أَرْحَمَ مَنِ اسْتُرْحِمَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

بہترین سخی جس سے مانگا جاتا ہے اور اے وہ رحیم جس سے رحم کا سوال ہوتا ہے تومحمد و آلعليه‌السلام محمد پر درود بھیج اور میری

وَارْحَمْ ضَعْفِی وَمَسْکَنَتِی وَقِلَّةَحِیلَتِی، وَامْنُنْ عَلَیَّ بِالْجَنَّةِ طَوْلاً مِنْک وَفُکَّ رَقَبَتِی

کمزوری اور میری عاجزی اور بے چارگی پر رحم فرما مجھے اپنے احسان و کرم سے جنت عطا کرمجھے

مِنَ النَّارِوعاَفنِی نَفْسِی وَفِی جَمِیع امُورِی بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

جہنم سے آزاد کر دے اپنی خاص رحمت سے مجھے میرے معاملات میں تحفظ دے اے سب سے زیادہ رحم کرنیوالے۔

بہتر یہ ہے کہ قنوت کو طول دیا جائے۔ کیونکہ قنوت میں پڑھی جانے والی دعائیں بہت ہیں۔ قنوت کے بعد تکبیر کہے اور پہلے کی طرح رکوع و سجود بجا لائے اور دونوں سجدوں سے فارغ ہوکرتشہد و سلام کے لیے بیٹھے (جیسے فقہی کتب میں مذکور ہے) اور تشہد سے پہلے کہے :بِسْمِ ﷲ، وَبِالله وَالْحَمْدُ ﷲِ، وَخَیْرُالْاَسْمائِ ﷲِ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ

خدا کے نام اور اس کی ذات کے ساتھ خدا کے لیے ہے حمد اور اچھے اچھے نام میں گواہ ہوں کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں

فضائل تعقیبات

جب نماز سے فارغ ہو تو تعقیبات میں مشغول ہو جائے کیونکہ اس بارے میں بہت تاکید کی گئی ہے جیسا حق تعالیٰ کا ارشاد ہے ۔فَ إذا فَرَغْتَ فَانْصَبْ وَ إلی رَبِّکَ فَارْغَبْ (پس نماز کے بعد کمر ہمّت باندھ کے خدا کی یاد میں لگ جا) اس آیت کی تفسیرمیں مذکور ہے کہ جب تم نماز سے فارغ ہو جائو تو اپنے آپ کو پابند کرو اور اپنے پروردگار کی طرف متوجہ ہوجائو اس سے اپنی حاجت طلب کرو اس کے علاوہ ہر ایک سے امیدیں منقطع کرلو حضرت امیر المومنین- سے منقول ہے کہ تم میں سے جو شخص نماز سے فارغ ہو ، وہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کرے اور دعا مانگتے مانگتے اپنے آپ کو تھکا دے روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز کی تعقیبات رزق میں اضافے کا سبب بنتی ہیں اور مومن اس وقت تک حالت نماز ہی میں شمار ہوتا ہے جب تک کہ ذکر و دُعا میں لگا رہے نیز اس حال میں وہ نماز ہی کے ثواب کا حامل ہوتا ہے واجب نماز کے بعد مانگی جانے والی دُعا مستحب نماز کے بعد مانگی جانے والی دُعا سے بہتر ہوتی ہے۔ علّامہ مجلسیرحمه‌الله فرماتے ہیں. ظاہر یہ ہے کہ تلاوت، ذکر اور دُعا جو عرف میں نماز کے ساتھ متصل ہوں وہ ’’تعقیبات نماز‘‘ کہلاتے ہیں لیکن افضل یہ ہے کہ با وضو ہو کرقبلہ رُخ بیٹھ کر اور بہتر ہے کہ تشہد کے انداز میں بیٹھ کر تعقیبات بجا لائے اور تعقیبات کے دوران خصوصاً نماز عشائ کی تعقیبات کے دوران کسی سے بات نہ کرے۔بعض بزرگان کا یہ ارشاد بھی ہے کہ تعقیبات میں بھی تمام شرائط نماز کو پیش نظر رکھے .نماز کے بعد خواہ چلتے ہوئے ہی قرآن، ذکر اور دعا میں مشغول رہے اس کو تعقیبات کا ثواب مل جائے گا۔مؤلف کہتے ہیں: آئمہ اطہار سے تعقیبات نماز کے ضمن میں دین و دنیا سے متعلق بہت سی دُعائیں منقول ہیں۔ کیونکہ بدنی عبادات میں سب سے زیادہ باشرف عبادت نماز ہے اور تعقیبات ماثورہ تکمیل نماز میں بہت زیادہ دخل رکھتی ہیں، ان کے ذریعے حاجات بر آتی ہیں اور درجات بلند ہوتے ہیں۔ دُعاگو مؤلف کے دل میں یہ بات آئی ہے کہ ان تعقیبات میں سے بعض کا ذکر اس رسالے میں کرے چنانچہ یہ تعقیبات علامہ مجلسیرحمه‌الله کی کتاب ’’بحار الانوار ‘‘اور ’’مقیاس‘‘ سے نقل کی جا رہی ہیں۔عرض تعقیبات کی دو قسمیں ہیں مشترکہ اور مختصہ۔

(مشترکہ تعقیبات)

مشترکہ تعقیبات وہ ہیں جو ہر نماز کے بعد پڑھی جاتی ہیں اور ان کی تعداد بہت زیادہ ہے یہاں ہم ان سے چند ایک کے ذکر پر اکتفا کرتے ہیں چنانچہ ان میں سے سب سے اوّل، تسبیح فاطمہ زہرا = ہے۔

( ۱ )تسبیح فاطمہ زہراعليه‌السلام )

اس کی فضیلت میں بے حدّ و حساب احادیث وارد ہوئی ہیں حضرت امام جعفر صادق - فرماتے ہیں ہم اپنے بچوں کو حضرت زہراعليه‌السلام کی تسبیح کا حکم بھی ویسے ہی دیتے ہیں جسطرح نماز کا حکم دیتے ہیں لہذا اسے کسی حال میں بھی ترک نہ کرو۔ جو شخص پابندی کیساتھ جناب زہراعليه‌السلام کی تسبیح پڑھتا ہے وہ کبھی بدبخت اور شقی نہیں ہوگا۔ معتبر روایات میں واردہوا ہے کہ قرآن مجید میں خداوند عالم نے جس ’’ذکرکثیر‘‘کا حکم دیا ہے وہ تسبیح حضرت زہراعليه‌السلام ہے۔ چنانچہ جو شخص ہر نماز کے بعد حضرت زہراعليه‌السلام کی تسبیح پڑھتا ہے وہ ذکر کثیر کرتا اور خدا کو بہت یاد کرتا ہے۔ گویا وہ اس آیتِ مجیدہ میں موجود حکم (وَاذْکُرُوا ﷲ ذِکْراً کَثِیراً )(’’ﷲ تعالیٰ کو بہت یاد کیا کرو‘‘)پر عمل پیرا ہوتا ہے معتبر سند کے ساتھ امام محمد باقر - سے مروی ہے کہ جو شخص حضرت فاطمہ زہراعليه‌السلام کی تسبیح پڑھنے کے بعد استغفار کریگا توﷲ تعالیٰ اسے بخش دے گا۔ زبان پر تو اس تسبیح کے سوالفاظ لانا ہوتے ہیں لیکن میزان عمل میں ہزار کے برابر ہیں اسی سے شیطان دور ہوتا ہے اور رحمان راضی ہوتا ہے ۔امام جعفر صادق - سے صحیح اسناد کے ساتھ مروی ہے کہ جو شخص نماز کے بعد اپنے پائوں کو نماز کی کیفیت سے ہٹانے سے پہلے حضرت فاطمہ زہراعليه‌السلام کی تسبیح پڑھے تو اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور جنّت اس کیلئے واجب ہوجاتی ہے ایک اور معتبر حدیث میں فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک ہر نماز کے بعد حضرت فاطمہ زہراعليه‌السلام کی تسبیح پڑھنا، روزانہ ہزار رکعت نماز پڑھنے سے بہتر ہے ۔

معتبر روایات کے مطابق حضرت امام محمد باقر -سے مروی ہے کہ جناب زہرا = کی تسبیح سے بہتر کوئی اور تسبیح و تمجید نہیں ہے ، جس سے عبادت الٰہی کی جائے کیونکہ اگر اس سے بہتر کوئی اور چیز ہوتی تو رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا حضرت فاطمہ زہراعليه‌السلام کو وہی عطا فرماتے اس کی فضیلت میں اتنی زیادہ احادیث منقول ہیں کہ ان سب کو اس مختصر سے رسالہ میں ذکر نہیں کیا جا سکتا اس تسبیح کی کیفیت کے متعلق احادیث میں اختلاف ہے، لیکن ان میں سے زیادہ مشہور اور ظاہر یہ ہے کہ چونتیس مرتبہ:(ﷲ اکبر ) (اللہ بزرگ تر ہے) تینتیس مرتبہ: (الحمد ﷲ ) (حمد اللہ کے لئے ہے) تینتیس مرتبہ: (سُبْحَانَ ﷲ ) (خدا پاک ومنزہ ہے) بعض روایات میں ’’سُبحانَ ﷲ ‘‘ کو ’’الحَمدُﷲ ‘‘ سے پہلے ذکر کیا گیا ہے جب کہ بعض علمائ نے ان دونوں طریقوں کو اس طرح جمع کیا ہے کہ نماز کے بعد پہلے طریقہ کے مطابق پڑھے اور سونے کے وقت دوسرے طریقہ کے مطابق پڑھے اور ظاہراً دونوں صورتوں میں پہلا طریقہ ہی مشہور اور اولیٰ ہے اور سنت ہے کہ تسبیح مکمل کرنے کے بعد ایک مرتبہ کہے:’’لآ الٰه اَلَّاا ﷲ ‘‘ چنانچہ امام جعفر صادق - فرماتے ہیں کہ جو شخص ہر نماز کے بعد حضرت فاطمہ زہراعليه‌السلام کی تسبیح پڑھے اور اس کے آخر میںلَا اِلٰهَ اِلّا ﷲ کہے تو خدا اسے بخش دے گا۔

خاک شفاء کی تسبیح

بہتر یہ ہے کہ خاک شفا کی تسبیح کے دانوں پر اس تعداد کو شمار کرے تمام ذکر واذکار میں خاک شفا کی تسبیح کا استعمال سنت ہے اور خاک شفا کی تسبیح ہر وقت اپنے پاس رکھنا مستحب ہے یہ تمام بلائوں کا حرز ہے اور بے انتہا ثواب کا موجب ہے منقول ہے کہ ابتدائ میں حضرت فاطمہ زہراعليه‌السلام نے پشم کے دھاگوں پر گانٹھیں لگائی ہوئی تھیں اور وہ انہی پر یہ تسبیح پڑھا کرتی تھیں جب جناب حمزہ بن عبد المطلب شہید ہو گئے تو حضرت زہرا =نے اس شھید بزرگوار کی قبر کی مٹی سے تسبیح بنائی اور اس پر پڑھا کرتی تھیں تب دوسرے لوگوں نے بھی اس طریقے کو اختیار کر لیا لیکن جب سید الشہدائ حضرت امام حسین- شھید کر دیئے گے تو سنت قرار پایا کہ اس شہید مظلومعليه‌السلام کی قبر کی مٹی (خاک شفا) سے تسبیح تیار کرکے اس کے ذریعے ذکر واذکار پڑھا جائے۔ امام زمانہ (عج) فرماتے ہیں کہ جس شخص کے ہاتھ میں خاک شفا کی تسبیح ہو اور وہ ذکر پڑھنا فراموش کر بیٹھے تو بھی اس کیلئے ذکر کا ثواب لکھا جائے گاامام جعفر صادق - فرماتے ہیں کہ خاک شفا کی تسبیح خود بخود ذکر اور تسبیح پڑھتی رہتی ہے خواہ آدمی نہ بھی پڑھے، یہ بھی فرمایا کہ ایک ذکر یا استغفار جو اس تسبیح سے انجام پائے وہ دوسری تسبیحوں کے ساتھ انجام پانے والے ستر ذکر اور استغفار کے برابر ہے۔ اگر کوئی کسی ذکر کے بغیر بھی اس کے دانوں کو پھراتا رہے تو بھی اس کیلئے ہر دانہ کے بدلے سات تسبیحوں کا ثواب لکھا جاتا ہے ایک دوسری روایت کے مطابق ذکر کے ساتھ پھرائے جانے والے ہر دانے کا ثواب چالیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ایک روایت میں ہے کہ حوران جنّت جب کسی فرشتے کو زمین پر آتے دیکھتی ہیں تو اس سے التماس کرتی ہیں کہ وہ ان کے لیے تربت سید الشہدائ(خاک شفا) کی تسبیح لیتا آئے حدیث صحیح میں امام موسیٰ کاظم - فرماتے ہیں کہ مومن کو پانچ چیزوں سے خالی نہیں ہونا چاہیئے مسواک، کنگھی، جائے نماز، عقیق کی انگوٹھی اور چونتیس دانوں کی تسبیح اس سلسلے میں خام اور پختہ دونوں بہتر ہیں لیکن خام زیادہ بہتر ہے ۔ امام جعفر صادق - فرماتے ہیں کہ جو شخص خاک شفا سے ایک تسبیح پڑھتا ہے ﷲ اس کیلئے چار سونیکیاں لکھ دیتا ہے، چار سوگناہ مٹا دیتا ہے چار سو حاجات پوری کرتا ہے اور چار سو درجات بلند کرتا ہے روایت میں یہ بھی ہے کہ اس تسبیح کا دھاگا نیلے رنگ کا ہونا چاہیئے۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ عورتوں کیلئے اپنی انگلیوں پر تسبیح پڑھنا فضیلت رکھتا ہے لیکن خاک شفا کی فضیلت والی احادیث مطلقاً زیادہ اور قوی ہیں ۔

( ۲ ) مستحب ہے کہ فریضہ نماز کے بعد ہاتھوں کو تین مرتبہ اُٹھا کر چہرے کے سامنے کانوں کی لوؤں تک لے جائے اور پھررانوں پر ہاتھ رکھے اور ہر مرتبہ’’ﷲ اَکبَرُ‘‘ کہے چنانچہ علی بن ابراہیم، سیّد ابن طاوس اور ابن بابویہ نے معتبر اسناد کیساتھ روایت کی ہے کہ مفضل بن عمر نے امام جعفر صادق - سے پوچھا کہ نمازی کس بنا پر نماز کے بعدتین مرتبہ تکبیر کہتا ہے تو آنجنابعليه‌السلام نے فرمایا: اس لیے کہ جب آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مکّہ کو فتح کیا تو حجر اسود کے پاس اپنے ساتھیوں سمیت نماز ظہر ادا کی اور جب نماز کا سلام کہہ چکے تو تین مرتبہ تکبیر کہی اور ہاتھوں کے اٹھانے کے وقت کہا:

لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَحْدَهُ وَحْدَهُ وَحْدَهُ أَنْجَزَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَأَعَزَّ جُنْدَهُ وَغَلَبَ

نہیں کوئی معبود مگر ﷲ، وہ دیکتاہے، یکتا ہے ،یکتا ہے اس نے وعدہ پورا کیا اپنے بندے کی مدد کی اپنے لشکرکو عزت دی اور گروہوں پرغالب

الْاَحْزابَ وَحْدَهُ، فَلَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ یُحْیِی وَیُمِیتُ وَهُوَعَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ

آیا وہ یکتا ہے حکومت اسی کی اور حمد اسی کے لیے ہے وہ زندہ کرتا ہے اور موت دیتا ہے اور وہی ہر چیز پرقدرت رکھتا ہے۔

پھر آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنا رُخ اصحاب کی طرف کیا اور فرمایا: اس تکبیر اور اس دُعا کو ہر فریضہ نماز کے بعد دہراتے رہنا اور اسے ترک نہ کرنا ،جو شخص یہ عمل کرے گا وہ اسلام اور لشکر اسلام کی تقویت پر خدا کے حضور اس نعمت کا شکر ادا کرے گا صحیح حدیث میں منقول ہے کہ جب حضرت صادق آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نماز سے فارغ ہوتے تو اپنے ہاتھوں کو سر مبارک تک بلند کرکے دعا مانگتے تھے۔ امام محمد باقر - سے مروی ہے کہ جب کوئی بندہ اپنے ہاتھ خدا کی طرف بلند کر کے دُعا مانگتا ہے تو خدا کو اس امر سے حیا آجاتی ہے کہ اسے خالی ہاتھ پلٹائے اس لیے دُعا مانگو، ہاتھوں کو نیچے کرتے وقت انہیں اپنے سر اور چہرے پر پھیر لو۔

( ۳ )شیخ کلینیرحمه‌الله نے معتبر سند کے ساتھ حضرت امام محمدباقر - سے روایت کی ہے کہ جو شخص فریضہ نماز کے بعد پائوں کو پلٹا نے سے پہلے تین مرتبہ یہ دُعا پڑھے تو خداوند اس کے تمام گناہ معاف کر دیگا خواہ وہ گناہ کثرت میں سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں اور وہ دُعا یہ ہے :

أَسْتَغْفِرُ ﷲ الَّذِی لاَ إلهَ إلاَّ هُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ذُوالْجَلالِ وَالْاِکْرامِ وَأَتُوبُ إلَیْهِ

اس خدا سے بخشش چاہتا ہوں کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ پائندہ عزت و دبدبے والا ہے اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں

ایک روایت کے مطابق جو شخص ہر روز یہ دعائے استغفار پڑھے تو خدا اس کے چالیس گناہ کبیرہ معاف کر دیگا۔

(ہر فریضہ نماز کے بعد کی دعا)

( ۴ )شیخ کلینی معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادق - سے روایت کرتے ہیں کہ فرمایا: اس دعاکو ہر فریضہ کے بعد پڑھو اور ہرگز ترک نہ کرو:

أُعِیذُ نَفْسِی وَما رَزَقَنِی رَبِّی بِالِلّٰهِ الْواحِدِ الصَّمَدِ الَّذِی لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدوَلَمْ یَکُنْ لَهُ

میں نے اپنی جان اورخدا سے ملی نعمتوں کو پناہ خدا میں دیا وہ واحد و بے نیازجس نے نہ کسی کو جنا نہ وہ جنا گیا اور نہ کوئی

کُفُواً أَحَدٌوَأُعِیذُ نَفْسِی وَمَارَزَقَنِی رَبِّی بِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَمِنْ شَرِّغَاسِقٍ إذَا

اس کا ہم پلا ہے میں نے اپنی جان اور خدا سے ملی نعمتوں کوصبح کرنے والے ربّ کی پناہ میں دیا اس کی مخلوق کیشر سے اور تاریکی کے شر سے جب وہ

وَقَبَ وَمِنْ شَرِّ النَّفَّثٰتِ فِی الْعُقَدِ وَمِنْ شَرِّحاسِدٍ إذا حَسَدَ وَأُعِیذُ نَفْسِی وَمَا رَزَقَنِی رَبِّی

چھاجائے گانٹھوں پر پھونکنے والیوں کے شر سے حاسدکے شرسے جب وہ حسد کرے میں نے اپنی جان اور خدا سے ملی نعمتوں کو انسانوں کے ربّ کی

بِرَبِّ النَّاسِ مَلِکِ النَّاسِ إله النَّاسِ مِنْ شَرِّالْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ الَّذِی یُوَسْوِسُ فِی

پناہ میں دیا جو انسانوں کا بادشاہ اور معبود ہے گھات لگانے وسوسے ڈالنے والے کے شرسے جو انسانوں کے دلوںمیں وسوسے ڈالتاہے وہ

صُدُورِ النَّاسِ مِن َالْجِنَّةِ وَالنَّاسِ

جنوں سے یا انسانوں سے ہو۔

(دنیا و آخرت کی بھلائی کی دعا )

( ۵ ) شیخ کلینیرحمه‌الله نے معتبر سند کے ساتھ علی بن مہزیار سے روایت کی ہے کہ محمد بن ابراہیم نے امام علی نقی - کی خدمت میں تحریر کیا کہ مولا اگر آپ مناسب سمجھیں تو مجھے ایک ایسی دعا تعلیم فرمائیں جو میں ہر نماز کے بعد پڑھوں اور اس سے مجھے دُنیا و آخرت کی بھلائی حاصل ہو جائے اس کے جواب میں امام نے تحریر فرمایا کہ تم ہر نماز کے بعد یہ دُعا پڑھا کرو :

أَعُوْذُ بِوَجْهِکَ الْکَرِیمِ وَعِزَّتِکَ الَّتِی لاَتُرَام وَقُدْرَتِکَ الَّتِی لاَ یَمْتَنِع ُمِنْها شَیْئٌ مِنْ

پناہ لیتا ہوں تیری ذات کریم اورتیری عزت کی جس کا کوئی قصد نہیںکر سکتا ُتیری قدرت کی پناہ جس سے کوئی چیز انکار نہیں کر سکتی ۔ دنیا اور

شَرِّالدُّنْیا وَالاَْخِرَةِ وَمِن ْشَرِّالْاَوْجاعِ کُلِّها وَلاَحَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِاللّهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ

آخرت کے شر سے اور ہر قسم کے دکھوں دردوں سے اور نہیں اور بعض روایات میں یہ بھی ہے کوئی حرکت اور قوت مگر جوبلند و بزرگ خداسے ملتی ہے ۔

نماز واجبہ کے بعد دعا

( ۶ )کلینیرحمه‌الله اور ابن بابویہرحمه‌الله نے صحیح و غیر صحیح اسناد کے ساتھ امام محمد باقرو امام جعفر صادق + سے روایت کی ہے کہ نماز واجبہ کے بعد کم سے کم دُعا جو کافی ہو سکتی ہے وہ یہ ہے :

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ مِنْ کُلِّ خَیْرٍ أَحَاطَ بِهِ عِلْمُکَ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ کُلِّ شَرٍّ أَحَاطَ بِهِ

اے معبود! میں تجھ سے ہرخیر کا سوال کرتا ہوں جوتیرے علم کے احاطے میںہے اور ہر شر سے تیری پناہ لیتا ہوں

عِلْمُکَ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ عَافِیَتَکَ فِی أُمُورِی کُلِّها وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ خِزْیِ الدُّنْیا وَ

جو تیرے علم کے احاطے میں ہے اے معبود! میں اپنے تمام امور میں تجھ سے سہولت کاسوال کرتا ہوں اور دُنیا و آخرت کی ہر رسوائی سے تیری

عَذابِ الاَْخِرَةِ

پناہ طلب کرتا ہوں ۔

ابن بابویہرحمه‌الله کی روایت کے مطابق یہ دُعایوں ہے:اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ

اے معبود!درود بھیج محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ..تا آخر دعا

نماز کے بعد طلب بہشت اور ترک دوزخ کی دعا

( ۷ )سنت ہے کہ جب نماز سے فارغ ہو جائے تو کہے:

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَجِرْنِی مِنَ النَّارِ وَأَدْخِلْنِی الْجَنَّةَ وَزَوِّجْنِی الْحُوْرَ الْعِینَ

اے معبود! درود بھیج محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور مجھے جہنم کی آگ سے بچااور جنّت میںداخل فرما اور حورالعین سے میری تزویج کر دے۔

جیسا کہ امیر المومنین- سے روایت ہے کہ جب کوئی بندہ نماز سے فارغ ہو جائے تو خدا تعالیٰ سے بہشت کی دُعا کرے دوزخ سے خدا کی پناہ مانگے اور حور العین کے ساتھ تزویج کی درخواست کرے۔

نماز کے بعد آیات اور سور کی فضیلت

( ۸ ) موثق سند کے ساتھ امام محمد باقر - سے روایت ہے کہ جب حق تعالیٰ نے درج ذیل آیات کے زمین پر نازل کرنے کا حکم دیا تو ان آیات نے عرش الٰہی کے ساتھ لگ کر کہا: پروردگارا تو ہمیں گناہکاروں اور خطا کاروں کی طرف بھیج رہا ہے تب ذاتِ حق نے ان کی طرف وحی فرمائی کہ تم روئے زمین پر چلی جائو ، مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم! تمہیں آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور انکے شیعوں میں سے جو بھی تلاوت کرے گا میں اس پر ہر روز پوشیدگی میں ستر مرتبہ نظر رحمت کروں گا اور ہر نظر میں اس کی ستر حاجتیں پوری کروں گا چاہے اس نے بہت سے گناہ بھی کئے ہوں۔ ایک اور روایت میں ہے کہ جو شخص ہر نماز کے بعد ان آیات کو پڑھے تو میں اسے حظیرہ قدس میں ٹھہرائوں گا، خواہ وہ کتنا ہی گناہ گار کیوں نہ ہو اگر اُسے حظیرہ قدس میں نہ ٹھہرائوں تو بھی ہر روز ستّر مرتبہ اس پر اپنی خاص نظر رحمت کروں گا اگر یہ نہ کروں تو پھر ہر روز اس کی ستّر حاجتیں پوری کروں گا کہ جن میں کم سے کم یہ ہے کہ اس کے گناہ معاف کروں گا اگر یہ نہ کروں تو اسے شر شیطان اور ہر دشمن کے شر سے اپنی پناہ میں رکھوں گا اور اسے ان پر غلبہ عطا کروں گا اور موت کے علاوہ کوئی چیز اس کو جنت میں جانے سے نہ روک سکے اور وہ آیات یہ ہیں :

سورہ فاتحہ کی تمام آیات آیۃ الکرسی ھم فیہا خالدون تک ، نیز آیت شہادت اور آیت ملک۔

آیت شہادت

شَهِدَ ﷲ أَنَّهُ لاَ إلهَ إلاَّ هُوَ وَالْمَلائِکَةُ وَأُولُوا الْعِلْمِ قَائِماً بِالْقِسْطِ لا إلهَ إلاَّ هُوَ الْعَزِیزُ

خدا نے گواہی دی کہ نہیں کوئی معبود مگر وہ ہے نیز ملائکہ اور صاحبان علم نے گواہی دی کہ وہ عدل قائم کیے ہوئے ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں

الْحَکِیمُ إنَّ الدِّینَ عِنْدَ ﷲ الْاِسْلامُ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِینَ أُوتُوا الْکِتَابَ إلاَّ مِنْ بَعْدِ مَا

وہ غالب و حکیم ہے یقیناً ﷲ کے نزدیک دین فقط اسلام ہی ہے اہل کتاب نے اختلاف نہیں کیا مگر اس کے بعد جب ان کے پاس علم آگیا انہوں

جائَهُمُ الْعِلْمُ بَغْیاً بَیْنَهُمْ وَمَنْ یَکْفُرْ بِآیاتِ ﷲ فَ إنَّ ﷲ سَرِیعُ الْحِسَاب

نے باہم اختلاف و نزاع کھڑا کیا اور جو شخص آیات الٰہی کا انکار کرے تو یقیناً ﷲ جلد حساب لینے والا ہے

(آیت ملک)

قُلِ اَللّٰهُمَّ مالِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَائُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَائُ وَتُعِزُّ

کہو اے ﷲ ! اے حکومت کے مالک تو جسے چاہے حکومت دے اور جس سے چاہے حکومت واپس لے لے تو جسے چاہے عزت

مَنْ تَشَائُ َوَتُذِلُّ مَنْ تَشَائُ بِیَدِکَ الْخَیْرُ إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ تُولِجُ اللَّیْلَ فِی

دے اور جسے چاہے ذلت دے بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے یقیناً تو ہر چیز پرقدرت رکھتا ہے تورات کو دن

النَّهارِ وَتُولِجُ النَّهارَ فِی اللَّیْلِ وَتُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ و َتُخْرِجُ الْمیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَ

میںداخل کرتا ہے اور دن کو رات میںداخل کرتا ہے تو مردہ میں سے زندہ کو نکالتا ہے اور زندہ میں سے مردہ کو نکالتا ہے

تَرْزُقُ مَنْ تَشَآئُ بِغَيْرِ حِسَابٍ

اور جسے چاہے بغیر حساب کے روزی دیتا ہے ۔

(آیت الکرسی کے فضائل)

معتبر سند کے ساتھ امام موسیٰ کاظم - سے منقول ہے کہ جو شخص ہر فریضہ نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھے تو کوئی کاٹنے والی چیز اسے ضرر نہیں پہنچا سکے گی ایک اور معتبر حدیث میں فرماتے ہیں کہ رسول ﷲ نے فرمایا: یاعلیعليه‌السلام تمہارے لیے ہر فریضہ نماز کے بعد آیۃالکرسی تلاوت کرنا ضروری ہے کیونکہ پیغمبر یا صدیق یا شہید کے علاوہ کوئی اس عمل کو ہمیشہ جاری نہیں رکھ سکتا رسول ﷲ سے منقول ہے کہ جو شخص ہر فریضہ نماز کے بعد آیۃ الکرسی کی تلاوت کرے تو سوائے موت کے کوئی چیز اسے بہشت میں جانے سے نہیں روک سکے گی ایک اور حدیث میں ہے کہ جو شخص ہر فریضہ نماز کے بعد آیۃ الکرسی کی تلاوت کرے تو اسکی نماز قبول ہوگی وہ خدا کی پناہ میں رہیگا اور خدا اسے گناہوں اور بلائوں سے محفوظ رکھے گا۔

جو زیادہ اعمال بجا نہ لا سکتا ہو وہ یہ دعا پڑھے

( ۹ )شیخ کلینیرحمه‌الله ،ابن بابویہرحمه‌الله اور دیگر محدّثین نے معتبر اسناد کے ساتھ امام محمد باقر - سے روایت کی ہے کہ شیبہ ہذلی نے رسول ﷲصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں عرض کیا: یارسول ﷲ ! میں بوڑھا ہو چکا ہوں، میرے اعضائ اب ان اعمال کے بجا لانے سے عاجز ہو گئے جن کا میں پہلے سے عادی تھا، یعنی نماز، روزہ، حج اور جہاد و غیرہ تو اب آپ مجھے ایسا کلام تعلیم فرمائیں جو میرے لیے آسان ہو اور مفید بھی ہو اس پر آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا کہ پھر کہو تم کیا کہنا چاہتے ہو؟ تب اس نے اپنے الفاظ کو دوتین مرتبہ دہرایا، یہ سُن کر حضور نے فرمایا تیر ے سا تھ ہمدردی کے لئے اردگرد کے تمام درخت اور مٹی کے ڈھیلے روپڑے ہیں۔ پس جب تم نماز فجر سے فارغ ہو جائو تو دس مرتبہ کہو:

سُبْحانَ ﷲ العَظِیمِ وَبِحَمْدِهِ وَلاَحَوْلَ وَ لاَ قُوَّةَ إلاَّ بِا ﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ

پاک ہے بزرگ تر ﷲ اور حمد اسی کے لیے ہے نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہی جو خدائے بلند و بزرگ سے ہے ۔

اس کلام کی برکت سے خدا تم کو اندھے پن، دیوانگی، برص، جذام، پریشانی اور فضول گوئی سے نجات دے گا ۔ شیبہ نے کہا یا رسول ﷲ ! یہ تو میری دُنیا کے لیے ہے، میری آخرت کے لیے بھی تو کچھ فرمائیں تب حضور اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا کہ ہر نماز کے بعد یہ کہا کرو:

اَللّٰهُمَّ اهْدِنِی مِنْ عِنْدِک وَأَفِضْ عَلَیَّ مِن فَضْلِکَ وَانْشُرْ عَلَیَّ مِنْ رَحْمَتِکَ وَأَنْزِلْ

اے معبود! تو مجھے اپنی طرف سے ہدایت دے مجھ پر اپنا فضل و کرم جاری رکھ مجھ پر اپنی رحمت کی چادر تان دے

عَلَیَّ مِنْ بَرَکاتِکَ

اور مجھ پر اپنی برکتیں نازل فرما۔

آنحضرت نے یہ بھی فرمایا کہ اگر کوئی شخص اس دُعا کو پا بندی کیساتھ پڑھتا رہے اور مرتے دم تک اسے جان بوجھ کر ترک نہ کرے تو جب وہ میدان حشر میں آئیگا تو اس کیلئے بہشت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے اور اسے یہ اختیار دیا جائیگا کہ وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے یہ آخری دُعا دیگر معتبر اسناد کیساتھ بھی روایت کی گئی ہے

((۱۰)فضیلت تسبیحات اربعہ)

شیخ طوسیرحمه‌الله ، ابن بابویہرحمه‌الله اور حمیری نے صحیح اسناد کے ساتھ امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ ایک دن حضرت رسول ﷲ نے اپنے اصحاب سے فرمایا: اگر تم اپنے تمام مال و اسباب اور اشیائ و ظروف میں سے ہر ایک کو دوسرے پر رکھتے چلے جائو تو کیا وہ آسمان تک پہنچ جائیں گے؟انہوں نے جواب دیا: نہیں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:آیا تم چاہیتے ہو کہ میں تمہیں ایسی چیز تعلیم کروں کہ جس کی جڑیں زمین اور شاخیں آسمان تک گئی ہوں؟سب نے عرض کیا: ضرور! یارسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ﷲ! اس وقت آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایاکہ ہر نماز کے بعد تیس مرتبہ کہو:

سُبْحانَ ﷲ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَﷲ أَکْبَرُ

ﷲ پاک ہے حمد ﷲ ہی کیلئے ہے ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور ﷲ بزرگ ہے ۔

ہاں یہ وہ کلام ہے کہ جسکی جڑیں زمین میں اور شاخیں آسمان تک پہنچی ہوئی ہیں۔ یہ انسان کو چھت تلے دبنے، پانی میں ڈوبنے، کنوئیں میں گرنے درندوں کے چیرنے پھاڑنے، بدتر موت اور آسمان سے آنے والی بلائوں سے بچاتا ہے یہی ان باقیات الصالحات میں ہے جن کا ذکر قرآن مجید میں ہے ۔دیگر صحیح اسناد کے ساتھ امام جعفر صادق - سے منقول ہے کہ جو شخص ہر فریضہ نماز کے بعد اپنی جگہ چھوڑنے سے پہلے ان تسبیحات اربعہ کو چالیس مرتبہ پڑھے تو وہ خدا سے جو کچھ مانگے وہ اسے عطا فرمائے گا صحیح سند کے ساتھ امام جعفر صادق -سے منقول ہے کہ جو شخص فریضہ نماز کے بعد تیس مرتبہ سُبْحانَ ﷲ کہے تو اس کے بدن پر موجود ہر گناہ ساقط ہو جائے گا ایک اور صحیح حدیث میں آنجناب ہی سے منقول ہے کہ خدا نے قرآن مجید میں جس ’’ذکر کثیر‘‘ کا ذکر فرمایا ہے اور اس کی ستائش کی ہے وہ یہ ہے کہ ہر نماز کے بعد تیسں مرتبہ سُبْحانَ ﷲ کہا جائے ۔

قطب راوندی نے روایت کی ہے کہ امیر المومنین- نے برائ بن عاذب سے فرمایا: آیا چاہتے ہو کہ میں تمہیں ایسی بات بتائوں کہ جسے بجالانے سے تم خدا کے پکے اور سچّے دوست بن جائو؟ اس نے کہا کہ ضرور فرمائیے!آپ نے فرمایا کہ ہر نماز کے بعد دس مرتبہ تسبیحات اربعہ پڑھ لیا کرو!جب تم ایسا کرو گے تو دنیا میں تم سے ایک ہزار بلائیں دور ہوں گی جن میں سے ایک مرتد ہونا بھی ہے نیز تمہارے لیے آخرت میں ہزار مرتبے ذخیرہ کر دیئے جائیں گے جن میں سے ایک مرتبہ یہ بھی ہے کہ تم نبی کریمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی ہمسائیگی میں ہوگے۔

(حاجت ملنے کی دعا)

( ۱۱ )شیخ کلینیرحمه‌الله نے سندحسن کے ساتھ امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ جو شخص فریضہ نماز کے بعد تین مرتبہ کہے :

یَا مَنْ یَفْعَلُ مَا یَشائُ وَلاَ یَفْعَلُ مَا یَشائُ أَحَدٌ غَیْرُهُ

اے وہ کہ جو چاہے کرتا ہے اور اس کے علاوہ کوئی بھی جو چاہے نہیں کر پاتا

یہ دعا پڑھنے والا خدا سے جو کچھ بھی مانگے مِل جائے گا۔

(گناہوں سے معافی کی دعا)

(۱۲)شیخ برقی نے موثق سند کیساتھ امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ نماز سے فارغ ہو کر اپنے زانوئوں کو حرکت دینے سے پہلے جو بھی شخص اس تہلیل کو دس مرتبہ پڑھے تو حق تعالیٰ اس کے چار کروڑ گناہوں کو مٹادے گا اور اس کے لیے چار کروڑ نیکیاں لکھ دے گا۔ اس کے پڑھنے کا اتنا ثواب ہے کہ گویا اس شخص نے بارہ مرتبہ قرآن مجیدختم کیا ہے پھر فرمایا کہ میں تو سو مرتبہ پڑھتا ہوں لیکن تمہارے لیے اس کا دس مرتبہ پڑھنا ہی کافی ہے اور وہ تحلیل یہ ہے :

أَشْهَدُ أَنْ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَحْدَهُ لاَ شَرِیکَ لَهُ إلهاً وَاحِداً أَحَداً صَمَداً لَمْ یَتَّخِذْ صاحِبَةً وَلاَ وَلَداً

میںگواہ ہوں کہ ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں ،وہ یکتا ہے اسکا کوئی شریک نہیں وہ معبود تنہا ،اکیلا اور بے نیازہے نہ اس نے کوئی بیوی کی نہ کسی کو بیٹا بنایا.

اس تہلیل کی فضیلت میں بہت کچھ بیان کیا گیا ہے خصوصاً اسے صبح و شام کی نمازوں کی تعقیبات میں اور طلوع و غروب کے وقت پڑھنا چاہیئے۔

(ہر نماز کے بعد کی دعا)

(۱۳)شیخ کلینیرحمه‌الله ، ابن بابویہرحمه‌الله اور دیگر علما نے صحیح اسناد کے ساتھ امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ جبرائیلعليه‌السلام زندان میں حضرت یوسف- کے پاس آئے اور کہا: ہر نماز کے بعد یہ دُعا پڑھا کریں :

اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ لِی فَرَجاً وَمَخْرَجاً وَارْزُقْنِی مِنْ حَیْثُ أَحْتَسِبُ وَمِنْ حَیْثُ لاَ أَحْتَسِبُ

اے معبود! میرے لیے کشائش اور بچ نکلنے کا سامان پیدا کر اور مجھے روزی دے جہاں سے مجھے توقع ہے. اور جہاں سے توقع نہیں ہے

(قیامت میںرو سفیدی کی دعا)

(۱۴) بلد الامین میں رسول ﷲ سے روایت ہوئی ہے کہ جو یہ چاہتا ہے کہ قیامت میں خداوند عالم کسی کو اس کے برے اعمال پر مطلع نہ ہونے دے اور اس کے گناہوں کی فہرست کسی کے سامنے نہ کھولے تو اسے ہر نماز کے بعد یہ کلام پڑھنا چاہیئے:

اَللَّهُمَّ اِنَّ مَغْفِرَتِکَ أَرْجَی مِنْ عَمَلِی وَ إنَّ رَحْمَتَکَ أَوْسَعُ مِنْ ذَنْبِی اَللّٰهُمَّ إنْ کانَ ذَنْبِی

اے معبود! تیری بخشش میرے اعمال سے زیادہ امید افزا ہے اور تیری رحمت میرے گناہوں سے زیادہ وسیع ہے اے معبود! اگر

عِنْدَکَ عَظِیماً فَعَفْوُکَ أَعْظَمُ مِنْ ذَنْبِی اَللّٰهُمَّ إنْ لَمْ أَکُنْ أَهْلاً أَنْ تَرْحَمَنِی فَرَحْمَتُکَ

میرے گناہ تیرے نزدیک بڑے ہیں تو تیری درگزر میرے گناہوں سے بہت بڑی ہے اے معبود! اگر میں تیری رحمت کے لائق نہیں تو تیری رحمت

أَهْلٌ أَنْ تَبْلُغَنِی وَتَسَعَنِی لاََِنَّها وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

اس لائق ہے کہ مجھ تک پہنچ جائے اور مجھے گھیر لے کیونکہ وہ ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے تیری رحمت کا واسطہ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

بیمار اور تنگدستی کیلئے دعا

(۱۵)کفعمیرحمه‌الله نے حضرت رسول ﷲ سے روایت کی ہے کہ ایک شخص نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں اپنی بیماری اور تنگدستی کی شکایت کی تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس سے فرمایاکہ ہر فریضہ نماز کے بعد یہ دُعا پڑھا کرو :

تَوَکَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الَّذِی لاَ یَمُوتُ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ صاحِبَةً وَلاَ

میں نے اس پر بھر وسہ کیا جو زندہ ہے اسے موت نہیں حمد ہے خدا کے لیے جس نے نہ کوئی بیوی بنائی اور نہ کوئی

وَلَداً وَلَمْ یَکُنْ لَهُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ وَلَمْ یَکُنْ لَهُ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْهُ تَکْبِیراً

بیٹا نہ بادشاہت میں کوئی اس کاشریک ہے نہ بوجہ کمزوری کوئی اس کا مددگار ہے اور اسکی بہت زیادہ بڑائی کرو ۔

ایک اور روایت کے مطابق آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: جب بھی مجھے کوئی مشکل امر درپیش ہوتا تو جبرائیلعليه‌السلام میرے پاس آتے اور کہتے کہ اس (مذکورہ بالا)دعا کو پڑھیں. معتبر احادیث میں آیا ہے کہ دل کے وسوسوں، قرض، پریشانی اور بیماری دور کرنے کیلئے یہ دُعا بار بار پڑھی جائے بعض روایات میں ہے کہ اس کے شروع میں لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِﷲ بھی پڑھا جائے

ہر نماز کے بعد دعا

(۱۶)شیخ مفیدرحمه‌الله نے مقنعہ میں تعقیبات نماز کے سلسلے میں لکھا ہے کہ ہر نماز کے بعد یہ دُعا پڑھے:

اَللّٰهُمَّ انْفَعْنا بالْعِلْمِ وَزَیِّنَابِالْحِلْمِ وَجَمِّلْنا بِالْعافِیَةِ وَاَکَرِّمْنَا بِالتَّقْوی إنَّ وَلِیِّیَ ﷲ الَّذِی

اے معبود !ہمیں علم کے ذریعے فائدہ دے ،حلم سے مزین فرما ،عافیت کی زیبائی بخش اور تقویٰ کے ذریعے معزز فرما یقیناً میرا مددگار وہ

نَزَّل َالْکِتابَ وَهُوَ یَتَوَلَّی الصَّالِحِینَ

ﷲ ہے جس نے کتاب نازل فرمائی اور وہ نیکوکاروں کی مدد کرتا ہے

(پنجگانہ نماز کے بعد کی دعا)

ابن بابویہرحمه‌الله ، شیخ طوسیرحمه‌الله ، اور دیگر علمائ نے معتبر اسناد کے ساتھ امیر المومنین- سے روایت کی ہے کہ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ وہ دنیا سے اس حال میں رخصت ہو کہ گناہوں سے اسطرح پاک ہو جیسے سونا کندن بنا ہوا ہو اور وہ یہ بھی چاہتا ہو کہ قیامت والے دن کوئی شخص اس سے ظلم کی دادخواہی نہ کرے تو اسے چاہیے کہ پنجگانہ نمازوں کے بعد سورہ قُل ھوَ ﷲ اَحَد بارہ مرتبہ پڑھے اورپھر اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کر کے درج ذیل دُعا پڑھے:اور حضرت نے فرمایا کہ یہ دعا اس پوشیدہ رازوں میں سے ہے کہ جسے رسول اللہ نے مجھے تعلیم دی اور مجھے حکم دیا کہ حسنعليه‌السلام اور حسینعليه‌السلام کو تعلم دوں اور وہ دعا یہ ہے ۔

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ الْمَکْنُونِ الْمَخْزُونِ الطَّاهِرِ الطُّهْرِ الْمُبارَکِ وَأَسْأَلُکَ

اے معبود ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں بواسطہ تیرے اس نام کے جو پوشیدہ محفوظ پاک و پاکیزہ اور برکت والاہے میں تجھ سے

ِباسْمِکَ الْعَظِیمِ وَسُلْطانِکَ الْقَدِیمِ یَا واهِبَ الْعَطایَا یَامُطْلِقَ الْاُسَارَیٰ یَافَکَّاکَ

سوال کرتا ہوں بابواسطہ تیرے عظیم نام اور تیری قدیم حکومت کے اے عطیہ دینے والے اے قیدیوں کو رہائی دینے والے اے

الرِّقَابِ مِنَ النَّارِ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وآلَ مُحَمَّد وَفُکَّ رَقَبَتِی مِن النَّارِ وَأَخْرِجْنِی

لوگوں کو جہنم سے آزاد کرنے والے درود بھیج محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پرمیری گردن جہنم سے آزاد کر دے مجھے دُنیا سے امان

مِنَ الدُّنْیاآمِناً وَأَدْخِلْنِی الْجَنَّةَ سالِماً وَاجْعَلْ دُعائِی أَوَّلَهُ فَلاحاً وَأَوْسَطَهُ نَجاحاً وَآخِرَه

کے ساتھ اٹھانا اور جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل کرنا میرے دعا کو اول کے فلاح بنا دے اس کے وسط کو نجات بنا اور اس کے

صَلاحاً إنَّکَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوبِ ۔بعض معتبر نسخوں میں یہ دعایوں درج ہے :یَا فَکَّاکَ الرِّقابِ

آخر کو بہتری قرار دے بے شک تو ہر غیب کا جاننے والا ہے ۔ اے لوگوں کو جہنم سے آزاد کرنے

مِنَ النَّارِ أَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تُعْتِقَ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ وَأَن

والے میں سوال کرتا ہوں کہ تو محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما میری گردن کو جہنم کی آگ سے آزاد کر

ْ تُخْرِجَنِی مِنَ الدُّنْیا سالِماً وَتُدْخِلَنِی الْجَنَّةَ آمِناً وَأَنْ تَجْعَلَ دُعائِی أَوَّلَهُ فلاحاً وَاَوْسَطُهُ

دے مجھے دنیا سے سلامتی کے ساتھ اٹھاناجنت میں امن کے ساتھ داخل کرنا نیز میری دعا کے اول کو فلاح قرار دے وسط َکو نجات بنا اور آخر کو

نَجَاحا وَ آخِرَهُ صَلاحاً إنَّکَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوبِ

بہتر بنا دے بے شک تو ہر غائب کا جاننے والا ہے۔

ہر نماز کے بعد سور توحید کی تلاوت

شیخ کلینیرحمه‌الله نے معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ جو شخص خدااور روز قیامت پر ایمان رکھتا ہے اسے ہر فریضہ نماز کے بعد سورہ ’’قُل هُو ﷲ اَحَدُ ‘‘کا پڑھنا ترک نہیں کرنا چاہیئے. کیونکہ جو شخص اس سورہ کی تلاوت کرے گا تو ﷲ تعالیٰ اس کے لیے دنیا و آخرت کی بھلائی جمع کر دے گا پس وہ اس کو ،اس کے والدین کو اور اسکے رشتہ داروں کوبخش دیگا ایک اور حدیث میں ہے کہ جو شخص ہر فریضہ نماز کے بعدسورہ’’قُلْ هُوَﷲ اَحَد ‘‘ پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس کی تزویج سیاہ چشم حور کے ساتھ کریگا سید ابن طاووس نے رسول خدا سے روایت کی ہے کہ جو شخص ہر نماز کے بعد سورہ ’’قُلْ هُوَﷲ اَحَد ‘‘ پڑھے گا آسمان سے اس پر رحمت نازل ہوگی اور اسے تسکین حاصل ہوگی اور ﷲ تعالیٰ اس کی طرف نظر رحمت فرمائے گا نیز وہ اس کے گناہ معاف کردے گا اور جو بھی حاجت طلب کریگا خدا اسے پوری کرے گا۔

(گناہوں سے بخشش کی دعا)

(۱۸)شیخ کلینیرحمه‌الله اور دیگر علما نے معتبر سند کیساتھ اہلبعليه‌السلام یت سے روایت کی ہے کہ جو شخص ہر نماز کے بعد اپنے دائیں ہاتھ سے اپنی داڑھی پکڑے ہوئے بائیں ہاتھ کو آسمان کی طرف بلند کر کے تین مرتبہ کہے:

یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ ارْحَمْنِی مِنَ النَّارِ اور پھر تین مرتبہ کہے :أَجِرْنِی من ْ الْعَذابِ الْاَلِیمِ

اے دبدبہ و عزت کے مالک آگ کے مقابل مجھ پر رحم فرما مجھ کو دردناک عذاب سے بچالے

اسکے بعد دائیں ہاتھ کو داڑھی سے ہٹا کر دونوں ہاتھ آسمان کی طرف پھیلا کر تین مرتبہ کہے :یَا عَزِیزُیَا کَرِیمُ یَا

اے غالب اے سخی اے رحم والے

رَحْمٰنُ یَا غَفُورُ یَا رَحِیمُ پھر ہاتھوں کو پلٹا کر یعنی ہتھیلیاں نیچے کی طرف کر کے ہاتھ آسمان کی طرف

اے بخشنے والے اے مہربان ۔

بلندکر کے تین مرتبہ کہے:أَجِرْنِی مِنَ العَذابِ الْاَلِیمِ ۔اور پھر یہ کہے :وَصَلَّی ﷲ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ

مجھ کو دردناک عذاب سے بچالے ۔ خدا حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان کی آلعليه‌السلام پر رحمت کرے

وَالْمَلائِکَةُ وَ الرُّوْحُ

اور فرشتوں اور روح پر بھی

پھر فرمایا کہ جو شخص اس دعا کو مذکورہ طریقے سے پڑھے گا ﷲ تعالیٰ اس کے تمام گناہ بخش د ے گا اور اس سے خوشنود ہوگا، جن و انس کے علاوہ دیگر مخلوقات بھی اسکی موت تک اس کیلئے استغفار کرتے رہیں گے ۔

رنماز کے بعد گناہوں سے بخشش کی دعا

(۱۹) شیخ مفیدرحمه‌الله نے کتاب ’’مجالس‘‘میں جناب محمد بن حنفیہ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا:ایک دن میرے والد گرامی امیر المومنین- خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے کہ اچانک ایک شخص کو دیکھا کہ جو غلاف کعبہ کو پکڑ کر یہ دُعا پڑھ رہا تھا امیر المومنین- نے اس سے پوچھا: یہی تمہاری دعا تھی اس نے کہا : جی ہاں ! کیا وہ دُعا آپعليه‌السلام نے سُن لی ہے ؟آپعليه‌السلام نے فرمایا :ہاں! اس نے کہا اس دعا کو ہر نماز کے بعد پڑھا کریں ، قسم بخدا کہ جو بھی مومن نماز کے بعد یہ دُعا پڑھے گا ، ﷲ تعالیٰ اس کے تمام گناہ بخش دے گا خواہ وہ تعداد میں آسمان کے ستاروں ، بارش کے قطروں، ریت کے ذرّوں اور غبار خاک کے مانند ہی کیوں نہ ہوں حضرت امیر المومنین- نے فرمایا: میں اس دعا کو جانتا ہوں، یقیناً حق تعالیٰ کی بخشش بڑی وسیع ہے اور وہ بڑاہی کریم ہے تب اس شخص نے کہا :اے امیر المومنینعليه‌السلام ! آپعليه‌السلام نے سچ فرمایا اور ہر عالم سے بڑھ کر ایک عالم ہوتا ہے وہ مرد حضرت خضر - (بات کرنے والا شخص خود حضرت خضر- ) تھے کفعمی نے بلد الامین میں اسی دعاکو ذکر کیا ہے جو یہ ہے :

یَا مَنْ لاَ یَشْغَلُهُ سَمْعٌ عَنْ سَمْعٍ، یَا مَنْ لاَ یُغَلِّطُهُ السَّائِلُونَ وَیَا مَنْ لاَ یُبْرِمُهُ إلْحَاحُ

اے وہ جسے ایک آواز دوسری سے غافل نہیں کرتی، اے وہ سوالی جسے مغالطہ میں نہیں ڈالتے اے وہ جسے فریادیوں کی

الْمُلِحِّینَ أَذِقْنِی بَرْدَ عَفْوِکَ وَمَغْفِرَتِکَ وَحَلاوَةَ رَحْمَتِکَ

فریادیں تھکاتی نہیں مجھے اپنے عفو اور بخشش کی ٹھنڈک اوراپنی رحمت کی مٹھاس نصیب فرما۔

گذشتہ دن کا ضائع ثواب حاصل کرنے کی دعا

(۲۰) دیلمیرحمه‌الله نے اعلام الدین میں ابن عباس سے روایت کی ہے کہ رسول پاک نے فرمایا:جو شخص مغرب کی نماز کے بعد ان آیات کو تین مرتبہ پڑھے تو وہ گذشتہ دن کا ضائع ہو جانے والا ثواب حاصل کر لے گا اس کی نماز قبول ہو گی اگر ہر فریضہ اور سنتی نماز کے بعد پڑھے تو اس کے لیے آسمان کے ستاروں، بارش کے قطروں، درختوں کے پتوں اور زمین کے ذرّوں کی تعداد کے مطابق نیکیاں لکھی جائیں گی جب وہ مرے گا تو قبر میں اسے ہر نیکی کے عوض دس نیکیاں مزید عطا ہوں گی۔ وہ آیات یہ ہیں

فَسُبْحانَ ﷲ حِینَ تُمْسُون وَحِینَ تُصْبِحُونَ وَلَه الْحَمْدُ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ

ﷲ پاک ہے جب تم شام کرتے ہو اور جب صبح کرتے ہو اس کے لیے حمد ہے آسمانوں اورزمین میں اور رات میں بھی ہے

وَعَشِیَّاً وَحِینَ تُظْهِرُون یُخْرِج الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَیُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَیُحْیِی

اور جب تم ظہر کرتے ہو وہ مردہ میں سے زندہ کواور زندہ میں سے مردہ کو باہرنکالتا ہے وہ زمین کو اس کے مردہ

الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِها وَکَذلِکَ تُخْرَجُونَ سُبْحانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّةِ ان عَمَّا یَصِفُونَ

ہونے کے بعد زندہ کرتا ہے اور اسی طرح تم بھی نکالے جائو گے پاک ہے تیرا صاحب عزّت رب باتوںسے جودہ اس کے لیے کہتے

وَسَلامٌ عَلَی الْمُرْسَلِینَ وَالْحَمْد لِلّٰهِِ رَبِّ الْعالَمِینَ

ہیں اور سلام ہے سب نبیوں پر اور حمد بس ُخدا کیلئے ہے جو جہانوں کا رب ہے

لمبی عمر کیلئے دعا

(۲۱) سیدا بن طاووسرحمه‌الله نے معتبر سند کے ساتھ جمیل بن دراج سے روایت کی ہے کہ ایک شخص امام جعفر صادق - کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: مولا! میری عمر زیادہ ہوگئی ہے میرے رشتہ دار مر چکے ہیں کوئی مونس اور ہمدم نہیں ملتا مجھے ڈرہے کہ میں خود بھی مر جائوں گا حضرت نے فرمایا: اپنے رشتہ داروں کی نسبت صالح مومن بھائی اُنس کیلئے بہتر ہیں اگر تم اپنی اور عزیز و اقارب اور دوستوں کی لمبی عمر چاہتے ہو تو ہر نماز کے بعد اس دُعا کو پڑھا کرو:

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍاَللّٰهُمَّ إنَّ رَسُولَکَ الصَّادِقَ الْمُصَدَّقَ صَلَوٰتُکَ

اے معبود رحمت فرما محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر، اے معبودبے شک تیرے سچّے اور سچا قرار دیئے ہوئے رسول تیری رحمتیں ہوں ان پر اور ان کی آلعليه‌السلام پر نے فرمایا

عَلَیْه وَآلِهِ قالَ إنَّکَ قُلْتَ مَا تَرَدَّدْتُ فِی شَیْئٍ أَنَا فاعِلُهُ کَتَرَدُّدِی فِی قَبْضِ رُوحِ

کہ یقیناً تو نے ارشاد کیا کہ میں جو کچھ کرنا چاہوں اس میں کوئی تردد نہیں ہوتا مگر اس وقت جب میں کسی ایسے مومن کی روح قبض

عَبْدِیَ الْمُؤْمِنِ یَکْرَهُ الْمَوْتَ وَأَکْرَهُ مَسائَتَهُ اَللّٰهُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

کرنے لگوں جو موت کو پسند نہ کرے اور میں اس کی ناراضگی کو پسند نہیں کرتا اور اے معبود درود بھیج محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور اپنے آخری ولی

وَعَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَالْعافِیَةَ وَالنَّصْرَ وَلاَ تَسُؤْنِی فِی نَفْسِی وَلاَ فِی أَحَدٍ مِنْ أَحِبَّتِی

کی کشائش میں جلدی کر انہیں محفوظ رکھ کامیابی عطا فرما اور مجھے اپنے اور اپنے دوستوں کے بارے میں کسی برائی سے دوچار نہ کرنا۔

اگر چاہو تو اپنے ایک ایک دوست کا نام لو اور کہو :نہ فلاں کے بارے میں نہ فلاں کے بارے میں برائی سے دو چار نہ کرنا، راوی کہتا ہے کہ جب میں نے یہ دُعا پابندی کے ساتھ پڑھنا شروع کی تو مجھے اس قدر زندگی نصیب ہوئی کہ میں اس سے اکتا گیا۔ یہ دُعا نہایت ہی معتبر ہے اور دعائوں کی تمام کتابوں میں منقول ہے۔

(تعقیبات مختصہ)

ہر نماز کی مخصوص تعقیبات

نماز فجر کی مخصوص تعقیبات:

جاننا چاہیے کہ نماز فجر کی تعقیبات دیگر تمام نمازوں کی بہ نسبت زیادہ ہیں اور اس نماز کی خصوصی فضیلت کے بارے میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں حضرت امیر المومنین - سے منقول ہے کہ تلاش رزق میں روئے زمین پر سفر کرنے کے مقابل نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک ذکر الٰہی میں مشغول رہنا زیادہ کامل ہے حضرت رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے کہ جو شخص طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک اپنے مصلّے پر بیٹھ کر تعقیبات میں مشغول رہے تو خدا اسے آتش جہنم سے محفوظ رکھے گا۔ امام محمد باقر - سے منقول ہے کہ شیطان اپنے دن کے لشکر کو طلوع صبح صادق سے طلوع آفتاب تک اور اپنے رات کے لشکر کو غروب آفتاب سے سرخی زائل ہونے تک زمین پر پھیلا دیتا ہے لہذا ان دو ساعتوں میں خدا کو بہت یاد کرو کہ ان دو وقتوں میں شیطان انسانوں کو غافل کر دیتا ہے، صحیح سند کے ساتھ منقول ہے کہ خراسان میں امام رضا- جب نماز فجر پڑھتے تو طلوع آفتاب تک اپنے مصلّے پر بیٹھ کر تعقیبات میں مشغول رہتے تھے اس کے بعد ایک تھیلی آپعليه‌السلام کے پاس لائی جاتی جس میں مسواک ہوتے اور ان میں سے ایک ایک مسواک استعمال فرماتے تھے پھر آپعليه‌السلام تھوڑا ساکندر چباتے اور اس کے بعد قرآن مجید لے کر تلاوت میں لگ جاتے حضرت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا سے منقول ہے کہ جو شخص طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک تعقیبات میں مشغول رہے تو خداے تعالیٰ اس کیلئے حج کا ثواب لکھ دیتا ہے حدیث قدسی میں ہے کہ حق تعالیٰ فرماتا ہے : اے فرزند آدم! تو مجھے صبح کے بعدایک ساعت اور عصر کے بعدایک ساعت تک یاد کیا کر تاکہ میں تیری تمام مشکلیں آسان اور حاجتیں پوری کردوں نماز فجر کی بعض مخصوص تعقیبات یہ ہیں ۔

گناہوں سے بخشش کی دعا

( ۱ ) ابن بابویہرحمه‌الله نے معتبر سند کے ساتھ امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص نماز فجر کے بعد ستر مرتبہاَسْتَغْفِرُ ﷲ رَبِّی وَاَتُوْبُ اِلِیْهِ ( اپنے رب اللہ سے بخشش مانگتا اور توبہ کرتا ہوں)کہے تو ﷲ تعالیٰ اس کے ستر ہزار گناہ معاف کر دیتا ہے ، ایک اور روایت کے مطابق سات سو گناہ معاف کر دیتا ہے ۔

شیطان کے چال سے بچانے کی دعا

( ۲ ) ابن بابویہرحمه‌الله نے صحیح اور معتبر اسناد کے ساتھ حضرت امیر المومنینعليه‌السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص نماز فجر کے بعد گیارہ مرتبہ سورہقُلْ هُوَ ﷲ اَحَد پڑھے تو شیطان کی چاہت کے برخلاف اس دن میں اس کا کوئی گناہ نہیں لکھا جائے گا بلد الامین میں حضرت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا سے روایت ہے کہ جوشخص روزانہ دس مرتبہ سورہقُلْ هُوَ ﷲ اَحَد پڑھے تو اس دن اس کے گناہ نہیں لکھے جائیں گے ہر چند کہ شیطان اس بارے میں کتنی ہی کوشش کرے۔

ناگوار امر سے بچانے والی دعا

( ۳ )شیخ کلینیرحمه‌الله نے صحیح سند کے ساتھ امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص نماز فجر کے بعد ایک سو مرتبہمَا شَائَ ﷲ کَانَ لاَ حَوْلَ وَ لاَ قُوَّةَ إلاَّ بِاللَّهِ العَلِیِّ العَظِیمِ (جو خدا چاہے وہی ہوتا ہے نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ خداے بلند و بزرگ سے ہے )کہے تو اس روز اسے کوئی ناگوار امر در پیش نہیں ہوگا ،شیخ طوسیرحمه‌الله اور دیگر علما نے بھی دعائوں کی کتابوں میں اس کا ذکر کیا ہے۔

بہت زیادہ اہمیت والی دعا

( ۴ ) کفعمیرحمه‌الله اور دیگر علما نے امام محمد باقرعليه‌السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص نماز فجر کے بعد زوال آفتاب کے وقت اور بعد از عصردس دس مرتبہ سورہاِنّا اَنْزَلْناهُ فِیْ لَیْلَةِ القَدْر پڑھے تو اس کا ثواب لکھنے والے تیس سال تک مشقت میں پڑے رہیں گے نیز آنجنابعليه‌السلام ہی سے مروی ہے کہ جو شخص اس سورہ کو طلوع فجر کے بعد سات مرتبہ پڑھے تو اس کے لیے فرشتوں کی ستر صفیں ستر مرتبہ صلوات پڑھتی ہیں اور ستر مرتبہ اس کے لیے رحمت طلب کرتی ہیں۔ امام محمد تقیعليه‌السلام سے اس شخص کے لیے بہت زیادہ ثواب منقول ہے جو دن رات میں چھہتر مرتبہ سورہاِنّا اَنْزَلْناهُ فِیْ لَیْلَةِ القَدْر پڑھے اور اس کی ترتیب یوں ہے: طلوع فجر کے بعد اور نماز فجر سے پہلے سات مرتبہ، نماز فجر کے بعد دس مرتبہ زوال آفتاب کے بعد اور نافلہ ظہر سے پہلے دس مرتبہ ، نافلہ ظہر کے بعد اکیس مرتبہ،نماز عصر کے بعد دس مرتبہ، نماز عشائ کے بعد سات مرتبہ اور سونے کے وقت گیارہ مرتبہ. اس کے جملہ ثواب میں سے یہ بھی ہے کہ ﷲ تعالیٰ ایک ہزار فرشتے خلق فرماتا ہے جو اس شخص کے لیے چھتیس ہزار سال تک اس عمل کا ثواب لکھتے رہتے ہیں۔

دعائے عافیت

( ۵ ) ابن بابویہرحمه‌الله اور دیگر علمائ نے معتبر سند کے ساتھ امام محمد باقرعليه‌السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص ہر روز نماز فجر کے بعد دس مرتبہسُبْحانَ ﷲ الْعَظِیمِ وَبِحَمْدِهِ وَلاَ حَوْل وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِالِلّٰهِ َ پاک ہے بزرگ ﷲ اسی کیلئے حمدہے اور نہیں کوئی طا قت و قوت مگر جو بلند و بزرگ تر خدا سے ہے کہے تو حق تعالیٰ اس کو عافیت عطا فرمائے گا یعنی اسے دیوانگی، برص، جذام، پریشانی، چھت تلے دبنے اور بڑھا پے کی فضول گوئی سے بچائے گا۔

تین مصیبتوں سے بچانے والی دعا

( ۶ )بلد الامین میں حضرت امیر المومنینعليه‌السلام سے مروی ہے کہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا نے فرمایا :جو شخص یہ چاہتا ہے کہ ﷲ تعالیٰ اس کی موت میں ڈھیل دے دشمنوں پر غلبہ عطا کرے اور بدتر موت سے بچائے تو اسے صبح و شام پابندی کیساتھ یہ دعا پڑھنا چاہیئے اور وہ اس طرح کہ تین مرتبہ کہے :

سُبْحانَ ﷲ مِلْئَ الْمِیزانِ وَمُنْتَهَی الْعِلْمِ وَمَبْلَغَ الرِّضاوَزِنَةَ الْعَرْشِ وَسَعَةَ الْکُرْسِیِّ

ﷲ پاک ہے جو بہترین وزن کرنے والا، علم و دانش کامرکز ،رضائوں کی حد عرش کاوزن اور کرسی کی وسعت ہے ۔

اورتین مرتبہ کہے:الْحَمْدُ لِلّٰهِ مِلْئَ الْمِیزانِ وَمُنْتَهَی الْعِلْمِ وَمَبْلَغَ الرِّضا وَزِنَةَ الْعَرْشِ وَسَعَةَ

حمد ہے ﷲکیلئے جو بہترین وزن کرنے والا، علم و دانش کامرکز ،رضائوں کی حد عرش کاوزن اور کرسی کی

الْکُرْسِیِّ۔اورتین مرتبہ کہے :لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ مِلْئَ الْمِیزَانِ وَمُنْتَهَی الْعِلْمِ وَمَبْلَغَ الرِّضا وَزِنَةَ

وسعت ہے ۔ نہیں کوئی معبود سوائے ﷲ کے جو بہترین وزن کرنے والا، علم و دانش کا مرکز ،رضائوں کی حد

الْعَرْشِ،وَسَعَةَ الْکُرْسِیِّ ۔اورتین مرتبہ کہے :ﷲ اَکْبَرُ مِلْئَ الْمِیزَانِ وَمُنْتَهَی الْعِلْمِ وَمَبْلَغَ

عرش کا وزن اور کرسی کی وسعت ہے ۔ ﷲ بزرگ تر ہے جو بہترین وزن کرنے والا، علم و دانش کا

الرِّضَا وَزِنَةَ الْعَرْشِ وَسَعَةَ الْکُرْسِیِّ

مرکز ،رضائوں کی حد عرش کاوزن اور کرسی کی وسعت ہے ۔

شر شیطان سے محفوظ رہنے کی دعا

( ۷ )سیدا بن طاووسرحمه‌الله نے معتبر سند کے ساتھ امام علی رضاعليه‌السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص نماز فجر کے بعد سو مرتبہ یہ پڑھے:

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ لاَ حَوْلَ وَلاَقُوَّةَ إلاَّ بِالله الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ

خدا کے نام سے جو بڑارحم کرنے والامہربان ہے نہیں کوئی طاقت و قوت مگر جو خدائے بلند و بزرگ سے ہے

تو ﷲ تعالیٰ کے اسم اعظم کے اتناقریب پہنچ جائے گا کہ آنکھ کی سیاہی اس کی سفیدی کے اتنی قریب نہیں ہے معتبر اسناد کے ساتھ امام جعفر صادقعليه‌السلام اور امام موسیٰ کاظمعليه‌السلام سے منقول ہے کہ جو شخص فجر اور مغرب کی نماز کے بعد کسی سے بات کرنے اور اپنی جگہ سے حرکت سے پہلے یہ دعا سات مرتبہ پڑھے تو ستر قسم کی بلائیں اس سے دور ہوجائیں گی جن میںکم سے کم یہ ہے کہ وہ برص، جذام ، شر شیطان اور شر حاکم سے محفوظ رہے گا بعض روایات میں اسے پڑھنے کی تعداد تین مرتبہ اور بعض میں دس مرتبہ بتائی گئی ہے گویا کم از کم تعداد تین مرتبہ اور زیادہ سے زیادہ سو مرتبہ ہے تا ہم جتنا زیادہ مرتبہ پڑھے اتنا ہی زیادہ ثواب حاصل کرے گا۔

رزق میں برکت کی دعا

( ۸ )شیخ احمد بن فہد اور دیگر علما نے روایت کی ہے کہ ایک شخص امام موسیٰ کاظمعليه‌السلام کی خدمت میں آیا اور شکایت کی کہ میرا کاروبار بند ہوچکا ہے جدھر کا رُخ کرتا ہوں ناکام رہتا ہوں اورجو حاجت پیش آتی ہے وہ پوری نہیں ہوتی اس پر حضرت نے فرمایا کہ نماز فجر کے بعد دس مرتبہ یہ پڑھے:

سُبْحانَ ﷲ الْعَظِیمِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ ﷲ وَأَسْأَلُهُ مِنْ فَضْلِه

پاک ہے خدائے بزرگ و برتر اپنی حمد کے ساتھ خدا سے بخشش ما نگتا ہوں اور اس کا فضل چاہتا ہوں۔

راوی کہتا ہے کہ میں نے تھوڑے ہی عرصہ تک یہ دُعا پابندی کے ساتھ پڑھی تھی کہ کچھ لوگ کسی گائوں سے آئے اور کہنے لگے کہ تمہارا ایک رشتہ دار فوت ہو گیا ہے اور سوائے تمہارے اس کا کوئی وارث نہیں ہے پس اس طرح مجھ کو بہت سامال وزر مل گیا اور اب میں کسی کا محتاج نہیں ہوں کتاب کافی اور مکارم میں روایت ہوئی ہے کہ ہلقام نامی ایک شخص حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا اورعرض کیا مجھے کوئی ایسی دعا تعلیم فرمائیںجو میری دنیا اور آخر ت کے لئے جامع و یکساں مفید ہو اور آسان بھی ہو حضرت نے اسے یہی مذکورہ بالا دُعا تعلیم فرمائی اور کہا کہ اسے نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک پڑھا کرو ، اس نے یہ دعا پابندی کے ساتھ پڑھنا شروع کردی تو اس کے حالات بہتر ہوگئے۔

قرضوں کی ادائیگی کی دعا

( ۹ ) عیاشی نے عبدﷲ بن سنان سے روایت کی ہے کہ میں امام جعفر صادق - کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت نے فرمایا :آیا میں ایسی دعا تعلیم کروں کہ جب تم اسے پڑھو تو ﷲ تمہارے قرضے ادا کرے اور تمہارے حالات بہتر ہو جائیں ؟میں نے عرض کیا: مجھے تو اس دعا کی سخت ضرورت ہے، تب آپعليه‌السلام نے فرمایا کہ نماز فجر کے بعد یہ پڑھا کرو :

تَوَکَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الْقَیُّومِ الَّذِی لاَ یَمُوتُ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً وَلَمْ یَکُنْ

میں اس زندہ و پائندہ پر بھر وسا کرتا ہوں جس کو موت نہیں حمد ﷲ ہی کیلئے ہے جس نے کسی کو بیٹا نہیں بنایا نہ حکومت میں کوئی اسکا

لَه ُشَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ وَلَم ْیَکُنْ لَهُ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْهُ تَکْبِیراً اَللّٰهُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ

شریک ہے اور نہ وہ کمزور ہے کہ کوئی اس کامددگار ہو اس کی بہت بڑی بڑائی کرو اے معبود میں تیری پناہ لیتا ہوں

مِنَ الْبُؤْسِ وَالْفَقْرِ وَمِنْ غَلَبَةِ الدَّیْنِ وَالسُّقْمِ وَأَسْأَلُکَ أَنْ تُعِینَنِی عَلَی أَدائِ حَقِّکَ

تنگدستی بے مائیگی قرض کی زیادتی اور مرض و بیماری سے اورسوال کرتا ہوں کہ تو اپنے حق کی ادائیگی میں میری مدد فرما جو

إلَیْکَ وَ إلَی النَّاسِ شیخ طوسیرحمه‌الله اور دیگر علمائ کی روایت کے مطابق دعایوں ہے : وَمِنْ غَلَبَۃِ الدَّیْنِ فَصَلِّ

تیرے اور لوگوں کیلئے ہے۔ اور قرض کی زیادتی سے پس رحمت

عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَأَعِنِّی عَلَی أَدائِ حَقِّک إلَیْکَ وَ إلَی النَّاسِ

فرما محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی آلعليه‌السلام پر اور اپنے حق کی ادائیگی میں میری مدد فرما جو تیرے اور لوگوںکے لیے ہے ۔

تنگدستی اور بیماری سے دوری کی دعا

(۱۰) کفعمیرحمه‌الله نے روایت کی ہے کہ ایک شخص نے رسول ﷲ سے تنگدستی پریشانی اور بیماری کی شکایت کی تو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا :یہ دُعا صبح و شام دس مرتبہ پڑھا کرو چنانچہ اس نے تین روز تک باقاعدگی سے یہ دعا پڑھی تو اس کے تمام حالات سدھر گئے شیخ طوسیرحمه‌الله اوردیگر علما نے یہ دُعا فجر کی تعقیبات میں ذکر کی ہے اور وہ دُعا یہ ہے :

لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِالله تَوَکَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الَّذِی لاَ یَمُوتُ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ

کوئی طاقت وقوت نہیں مگر جو ﷲ سے ہے میں اس زندہ پر بھر وسا کرتا ہوں جسے موت نہیںحمد ﷲ کیلئے ہے جس نے

صَاحِبةً وَلاَوَلَداً وَلَمْ یَکُنْ لَهُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ وَلَمْ یَکُنْ لَهُ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْهُ تَکْبِیراً

کسی کو بیٹا نہیں بنایا نہ حکومت میں کوئی اس کا شریک ہے نہ وہ کمزور ہے کہ اس کاکوئی مددگار ہو اور اس کی بہت بڑائی کرو ۔

خدا سے عہد کی دعا

( ۱۱ ) شیخ طوسیرحمه‌الله ،کفعمیرحمه‌الله اور دیگر علما نے حضرت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا سے روایت کی ہے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا :آیا تم اس بات سے عاجز ہوکہ ہر صبح و شام خداے تعالیٰ سے عہد لے لو؟انہوں نے عرض کیا کہ ہم کس طرح عہد لیں؟آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا کہ یہ دُعا پڑھا کرو کیونکہ جو شخص یہ دعا پڑھے تو اس پر مہر لگادی جاتی ہے اور اسے عرش الٰہی کے نیچے رکھ دیا جاتا ہے پس جب قیامت کا دن ہوگا تو ایک منادی آواز دے گا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جنہوں نے خدا سے عہد لیا ہے تا کہ وہ عہد انہیں دیا جائے اور اسی کے ساتھ وہ جنت میں داخل ہوں گے۔ شیخ طوسیرحمه‌الله نے یہ دعا نماز فجر کی تعقیبات میں ذکر کی ہے اور وہ دعا یہ ہے:

اَللّٰهُمَّ فاطِرَ السَّمَواتِ وَالْاَرْضِ عالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّهادَةِ الرَّحْمٰنَ الرَّحِیمَ أَعْهَدُ إلَیْکَ

اے معبود! اے آسمانوںاور زمین کے خالق، اے نہاں و عیاں کے جاننے والے بڑے رحم والے مہربان میں اس دنیا میں

فِی هذِهِ الدُّنْیَا أَنَّکَ أَنْتَلاَ ﷲ إلهَ إلاَّ أَنْتَ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ وَأَنَّ مُحَمَّداً صلی

تیرے ساتھ عہد کرتا ہوں یقیناً تو وہ ﷲ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور حضرت محمد صلی

ﷲ علیه وآله وسلم عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ اَللّٰهُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَلاَ تَکِلْنِی إلَی

ﷲ علیہ وآلہ وسلم تیرے بندے اور رسول ہیں پس اے معبود رحمت نازل فرما محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی آلعليه‌السلام پر اور تو مجھے پلک جھپکنے تک بھی کبھی میرے

نَفْسِی طَرْفَةَ عَیْنٍ أَبَداً وَلاَ إلی أَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ فَ إنَّکَ إنْ وَکَلْتَنِی إلَیْها تُباعِدْنِی مِنَ

نفس کے حوالے نہ کراور نہ مخلوق میںسے کسی کے سپرد کر پس اگر تو نے مجھے ان کے حوالے کیا تو مجھے خیر ونیکی سے دور اور شرو بدی کے قریب

الْخَیْروَتُقَرِّبْنِی مِنَ الشَّرِّأَیْ رَبِّ لاَ أَثِقُ إلاَّبِرَحْمَتِکَ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ طَیِّبِیْنَ

کر دے گا اے پروردگار تیری رحمت کے سوا مجھے کسی پر بھر وسا نہیں پس رحمت فرما محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی پاک اولادعليه‌السلام پر اور میرا

وَاجْعَلْلِی عِنْدَکَ عَهْداً تُؤَدِّیه إلَیَّ یَوْمََ الْقِیامَةِ إنَّکَ لا تُخْلِفُ الْمِیعادَ

عہد اپنے پاس رکھ جوتو روز قیامت مجھے واپس کرے بے شک تو وعدے کے خلاف نہیں کرتا ۔

جہنم کی آگ سے بچنے کی دعا

(۱۲)عدّۃ الدّاعی میں امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روایت ہے کہ جو شخص نماز فجر کے بعد کسی سے بات کرنے سے پہلے یہ کہے :رَبِّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍوآل محمد و َٲَھْلِ بَیْت محمد (پروردگارا !محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کے اہل بیت پر رحمت فرما ۔)تو حق تعالیٰ اس کے چہرے کو آتش جہنم سے دور رکھے گا ۔ابن بابویہرحمه‌الله نے معتبر سند کے ساتھ ثواب الاعمال میں روایت کی ہے کہ نماز فجر کے بعد سو مرتبہ کہا کرو:اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ (اے معبود! محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل فرما !) تا کہ خدا تعالیٰ تمہیں جہنم سے محفوظ رکھے۔ ایک اور روایت کے مطابق کسی سے بات کرنے سے پہلے سو مرتبہ کہو:یَارَبِّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍوَٲَعْتِقْ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ (اے پروردگار! محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل فرما اورمیری گردن جہنم سے آزاد کر دے )

(سجدہ شکر )

جب تعقیبات نماز سے فارغ ہوتو سجدہ شکر بجالائے، اس بات پر علمائ شیعہ کا اجماع ہے کہ سجدہ شکر کسی نعمت کے حاصل ہونے یا کسی مصیبت کے دور ہونے کے وقت بجالایا جائے اور اس کی بہترین قسم نماز کے بعد ادائے نماز کی یہ توفیق ملنے پر سجدہ شکر کی ادائیگی ہے امام محمد باقرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بہ سند معتبر ارشاد فرماتے ہیں کہ میرے والد بزرگوار امام زین العابدینعليه‌السلام جب بھی خدا کی کسی نعمت کو یاد کرتے تو اس کے شکرانے میں سجدہ شکر بجالاتے ، جو بھی آیہ سجدہ تلاوت فرماتے تو سجدہ بجالاتے ، کسی شر سے خوف کھاتے اور خدا اسے دور کر دیتا تو بھی سجدہ شکر ادا فرماتے ، جب بھی واجب نماز سے فارغ ہوتے تو سجدہ بجالاتے اور جب دو آدمیوں میں صلح کر واتے تو اس کے لیے بھی سجدہ شکر ادا کرتے آنجنابعليه‌السلام کے تمام اعضائے سجدہ پر سجدے کے نشان موجود تھے ، اسی لیے آپعليه‌السلام کو ’’سجاد‘‘کہا جاتا ہے صحیح سند کے ساتھ امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روایت ہے کہ جو شخص علاوہ نماز کے کسی نعمت کے ملنے پر خدا کے لیے سجدہ شکر بجالائے تو ﷲ تعالیٰ اس کے نام دس نیکیاں لکھ دیتا ہے، دس برائیاں مٹا دیتا ہے اور بہشت میں اس کے دس درجے بلند کر دیتا ہے دیگر بہت سی معتبر اسناد کے ساتھ آنجنابعليه‌السلام ہی سے منقول ہے کہ بندے کا خدا سے نزدیک تر مقام اس وقت ہوتا ہے جب وہ حالت سجدہ میں ہو اور گریہ کررہا ہو۔ ایک اور صحیح حدیث میں فرماتے ہیں کہ سجدہ شکر ہر مسلمان پر واجب ہے اور اس سے نماز مکمل ہوتی ہے ، پروردگار عالم راضی ہوتا ہے اور ملائکہ کو ایسی عبادت پرتعجب ہوتا ہے اس لیے کہ جب بندہ نماز ادا کر لیتاہے اور اس کے بعد سجدہ شکر بجالاتا ہے تو خداوند عالم اس کے اور فرشتوں کے درمیان سے پردے ہٹا دیتا ہے، پھر کہتا ہے کہ اے میرے فرشتو! میرے بندے کی طرف نگاہ کرو کہ اس نے میرا فرض ادا کر دیا ہے میرے عہد کو پورا کر دیا ہے. اس کے بعد اس بات پر میرے لیے سجدہ شکر اداکیا ہے کہ میں نے اسے اس نعمت سے نوازا ہے اے میرے فرشتو! اب تم ہی بتائو کہ اسے کیا انعام دیا جاے؟ وہ کہتے ہیں خداوندا! اپنی رحمت ،پھر فرماتا ہے اور کیا دوں؟ وہ عرض کرتے ہیں اپنی جنت پھر پوچھتا ہے اسے اور کیا دوں ؟وہ عرض کرتے ہیں: اس کے مشکل امور کی کفایت اور حاجات کی برآوری ۔ اسی طرح خداے تعالیٰ سوال کرتاجاتا ہے اور ملائکہ جواب دیتے جاتے ہیں یہاں تک کہ ملائکہ تھک جاتے ہیں اور کہتے ہیں: پروردگارا! ہمیں اب کچھ معلوم نہیں اس پر خالق اکبر فرماتا ہے :میں بھی اس کا اسی طرح شکریہ ادا کرتاہوں جس طرح اس نے میرا شکر ادا کیا ہے اور میں روز قیامت اپنے فضل اور عظیم رحمت کے ساتھ اس کی طرف نظر کروں گا صحیح سند کے ساتھ امام جعفر صادقعليه‌السلام سے منقول ہے کہ ﷲ تعالیٰ نے حضرت ابراہیمعليه‌السلام کو اس لیے اپنا خلیل بنایا کہ وہ زمین پر بہت زیادہ سجدے کیا کرتے تھے، ایک اور معتبر حدیث میں فرماتے ہیں :جب بھی تم خدا کی کسی نعمت کو یاد کرو اور تم ایسی جگہ ہو کہ جہاں مخالفین تمھیں دیکھ نہ رہے ہوں تو اپنا رخسار زمین پر رکھ کر اس کی نعمت کا شکر ادا کرو۔ اگر مخالفین وہاں موجود ہوں اور تم سجدہ نہیں کر سکتے تو اپنا ہاتھ پیٹ کے نچلے حصّے پر رکھ کر تواضع کے طور پر جھک جائو تا کہ مخالفین یہ سمجھیں کہ تمہیں درد شکم ہوگیا ہے بہت سی روایات میں وارد ہے کہ ﷲ تعالےٰ نے حضرت موسیٰعليه‌السلام سے فرمایا:جانتے ہو کہ میں نے تمہیں کس لیے منتخب کیا اور ساری مخلوق میں سے کلیم بنایا ہے ؟موسیٰعليه‌السلام نے عرض کیا: پروردگارا! میں نہیں جانتا !ﷲ تعالیٰ نے فرمایا: اس لیے کہ میں نے اپنی ساری مخلوقات کے حالات دیکھے اور تم سے بڑھ کر کسی کو نہیں پایا کہ جس کا نفس میرے سامنے تمہارے نفس سے زیادہ عاجز و درماندہ ہو کیونکہ جب تم نماز سے فارغ ہوتے ہو تو اپنے دونوں رخساخاک پر رکھ دیتے ہو سند موثق کے ساتھ امام علی رضاعليه‌السلام سے منقول ہے کہ واجب نماز کے بعد سجدہ شکر اس امر پر خدا کے شکر کی ادائیگی ہے کہ اس نے اپنے بندے کو یہ توفیق دی ہے کہ وہ اس کا عائد کردہ فرض ادا کر سکے اس سجدے میں کم از کم ذکر یہ ہے کہ تین مرتبہ ’’شکراً لِلّٰہِ‘‘کہا جائے۔ راوی نے پوچھا کہ ’’شکراً لِلّٰہِ‘‘ کے کیا معنی ہیں ؟ امامعليه‌السلام نے فرمایا اس کے معنی یہ ہیںکہ میں یہ سجدہ اس لیے کر رہا ہوں کہ ﷲ نے مجھے اس عمل کی توفیق دی ہے کہ میں اس کے لیے کھڑا ہوا اور اپنا فرض ادا کیا، میں یہ سجدہ اسی بات کے شکرانے کے طور پر کر رہا ہوں خدا کا شکر مزید نعمت اور اطاعت کی توفیق کا موجب ہوتا ہے اور اگر نماز میں کوئی ایسی خامی رہ گئی ہو جو نافلہ کے ذریعے پوری نہ ہو پائی ہو تو وہ اس سجدے کے ذریعے پوری ہوجاتی ہے۔

(سجدہ شکر کی کیفیت)

سجدہ شکر کی کیفیت یہ ہے کہ اسے جس طرح بھی بجالایا جائے ، ادا ہو جاتا ہے اور احوط یہ ہے کہ انسان زمین پر ہو اور نماز کے سجدے کی مانند سات اعضا پر سجدہ کرے نیز اپنی پیشانی اس چیز پر رکھے جس پر نماز میں پیشانی رکھنا صحیح ہوتا ہے، لیکن افضل یہ ہے کہ سجدہ نماز کے بر عکس ہاتھوں کو زمین پر دراز کر دے اور پیٹ کو زمین سے ملادے اور سنت ہے کہ پہلے پیشانی کو زمین پر رکھے پھر دائیں رخسار کو اس کے بعد بائیں رخسار کو زمین پر رکھے، پھر پیشانی کو دوبارہ زمین پر رکھے اور یہی وجہ ہے کہ اس سجدے کو شکر کے دو سجدے کہا جاتا ہے بظاہر یہ سجدہ ذکر کے بغیر بھی ادا ہو جاتا ہے لیکن سنت ہے کہ ذکر بھی کرے اور بہتر ہے کہ ان اذکار اور دعائوں کے ذریعے ذکر کیا جائے جو بعد میں نقل کی جائیں گی اور مستحب ہے کہ اس سجدے کو طول دیا جائے چنانچہ منقول ہے کہ امام موسیٰ کاظمعليه‌السلام طلوع آفتاب کے بعد سجدے کو اس قدر طول دیتے کہ زوال آفتاب ہوجاتا اور عصر کے بعد سجدے کو اس قدر طول دیتے کہ مغرب کا وقت ہوجاتا ایک اور حدیث میں ہے کہ آنجنابعليه‌السلام دس سال تک روزانہ طلوع آفتاب سے زوال آفتاب تک سجدے میں رہا کرتے تھے صحیح سند کے ساتھ منقول ہے کہ امام علی رضاعليه‌السلام اتنی اتنی دیر تک سجدے میں پڑے رہتے کہ مسجد کے سنگریزے آپعليه‌السلام کے پسینے سے تر ہوجاتے اور آپعليه‌السلام اپنے دونوں رخسار زمین پر رکھے رہتے رجال کشی میں مذکور ہے کہ فضل بن شاذان، ابن ابی عمیر کے پاس آئے تو وہ حالت سجدہ میں تھے اور انہوں نے اسے بہت طول دیا ، جب انہوں نے سجدے سے سر اٹھا یا تو ان کے اس سجدے کے طولانی ہونے کا ذکر کیا گیا تو ابن ابی عمیر نے کہا:اگر تم لوگ جمیل بن دراج کے سجود کو دیکھتے تو میرے سجدے کو طولانی نہ سمجھتے ، اس کے بعد کہا: ایک روز میں جمیل بن دراج کے پاس گیا تو انہوں نے بہت ہی طویل سجدہ کیا، جب انہوں نے سجدے سے سر اٹھایا تو میں نے کہا: آپ نے تو بہت ہی طویل سجدہ کیا ہے انہوں نے جواب دیا: اگر تم معروف بن خرتوذ کے سجدے کو دیکھتے تو میرے اس سجدے کو مختصر ہی سمجھتے. فضل بن شاذان ہی روایت کرتے ہیں کہ حسن بن علی بن فضال عبادت کے لیے صحرا میں چلے جاتے اور اپنے سجدے کو اتنا طول دیتے ہیں کہ صحرا کے پرندے کپڑا سمجھ کران کی پشت پر آن بیٹھتے، وحشی جانوران کے اردگرد چلتے پھرتے رہتے اور ان سے کسی قسم کی وحشت محسوس نہ کرتے نیز روایت ہوئی ہے کہ علی بن مہزیار طلوع آفتاب کے ساتھ ہی سجدہ الٰہی میں چلے جاتے اور جب تک اپنے ایک ہزار (مومن)بھائیوں کے لیے دعا نہ کر لیتے سجدے سے سر نہ اٹھاتے اور طویل سجدوں کی وجہ سے ان کی پیشانی پریوں محراب پڑچکے تھے جیسے اونٹ کے زانوئوں پر ہوتے ہیں روایت ہوئی ہے کہ ابن ابی عمیر نماز فجر کے بعد سجدہ شکر میں سر رکھتے اور ظہر تک نہیں اٹھاتے تھے افضل یہ ہے کہ سجدہ شکر تمام تعقیبات کے بعد اور نوافل سے پہلے کیا جائے ۔ اکثر علمائ کہتے ہیں کہ سجدہ شکر نماز مغرب کے نوافل کے بعد بجالایا جائے اور بعض دیگر علمائ کہتے ہیں کہ سجدہ شکر نوافل سے پہلے کیا جائے. ظاہراً دونوں صورتیں بہترہیں اور اس کا نوافل سے پہلے بجالانا افضل ہے البتہ حمیریرحمه‌الله نے امام زمانہ عجل ﷲفرجہ سے روایت کی ہے کہ اگر دونوں طرح سے ادا کیا جائے تو شاید زیادہ بہتر ہو اب رہ گئیں سجدہ شکر میں پڑھی جانے والی دعائیں تو وہ بہت زیادہ ہیں ان میں سے چند ایک آسان ترین ہیں اور وہ یہ ہیں ۔

( ۱ ) معتبر سند کے ساتھ امام علی رضاعليه‌السلام سے منقول ہے کہ اگر تم چاہو تو سو مرتبہ کہا کرو شکراً شکراً اور چاہو تو سو مرتبہ کہا کرو عفواً عفواً اور عیون اخبار الرضا میں رجائ بن ابی ضحاک روایت کرتے ہیں کہ امام علی رضاعليه‌السلام خراسان میں جب نماز ظہر کی تعقیبات سے فارغ ہوتے تو سر سجدے میں رکھ کر سو مرتبہ کہے:شکراً ﷲ۔(خدا کا شکر ہے۔)اور جب عصر کی تعقیبات سے فارغ ہوتے تو سجدے میں سو مرتبہ کہے:حمداً ﷲ۔(خدا کی حمد ہے )

( ۲ ) شیخ کلینیرحمه‌الله معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادق - سے روایت کرتے ہیں کہ بندہ اس وقت اپنے خدا کے زیادہ نزدیک ہوتا ہے جب وہ حالت سجدہ میں ہواور اسے پکارے پس جب سجدہ شکر میں جائے تو کہے :

یَارَبَّ الْاَرْبابِ، وَیَا مَلِکَ الْمُلُوکِ وَیَا سَیِّدَالسَّاداتِ وَیَا جَبَّارالْجَبابِرَةِ وَیَا إلهَ الاَْلِهَةِ

اے پروردگاروں کے پروردگار! اے بادشاہوں کے بادشاہ !اے سرداروں کے سردار!اے جابروں کے جابراور اے معبودوں کے معبود! تو

صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

سرکار محمد و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما

اب اپنی حاجات طلب کرے اور کہے :فَ إنِّی عَبْدُکَ ناصِیَتِی فِی قَبْضَتِکَ ۔(بے شک میں تیرا بندہ ہوں میری مہار تیرے ہاتھ میں ہے .) پھر جو دعا چاہے مانگے کہ خداعطا کرنے والا ہے اور کوئی بھی حاجت پوری کرنا اس کیلئے مشکل نہیں۔

( ۳ ) شیخ کلینیرحمه‌الله نے موثق سند کے ساتھ امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ آپعليه‌السلام نے فرمایا کہ ایک رات میں نے سنا کہ میرے والد گرامی مسجد میں حالت سجدہ میں روتے ہوئے یہ دعا پڑھ رہے تھے:

سُبْحانَکَ اَللّٰهُمَّ أَنْت رَبِّی حَقّاً حَقّاً سَجَدْتُ لَکَ یَارَبِّ تَعَبُّداً وَرِقّاً اَللّٰهُمَّ إنَّ عَمَلِی ضَعِیفٌ

اے معبود تو پاک ہے تو میرا پکا سچا رب ہے یا رب میں نے تجھے عبادت وبندگی کیلئے سجدہ کیا ہے اے معبود بیشک میرا عمل کمزور ہے اے معبود اس

فَضاعِفْهُ لِی اَللّٰهُمَّ قِنِی عَذابَکَ یَوْمَ تَبْعَثُ عِبادَکَ، وَتُبْ عَلَیَّ إنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ

دن اسے میرے لیے دگنا کردے مجھے اپنے عذاب سے بچانا جب تو لوگوں کو زندہ کریگااورمیری توبہ قبول فرما کہ بیشک تو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے

( ۴ )شیخ کلینیرحمه‌الله نے معتبر سند کیساتھ امام موسیٰ کاظمعليه‌السلام سے روایت کی ہے کہ آنجنابعليه‌السلام سجدے میں یہ دعا پڑھتے تھے۔

أَعُوذُ بِکَ مِنْ نَارٍ حَرُّهَالاَ یُطْفیٰ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ نارٍ جَدِیدُها لاَ یَبْلی وَأَعُوذُ بِکَ

خدایا اس آگ سے تیری پناہ لیتا ہوںجوبجھے گی نہیں تیری پناہ لیتا ہوں اس آگ سے جو ہمیشہ نئی ہے پرانی نہ ہوگی تیری پناہ لیتا ہوں اس

مِنْ نارٍ عَطْشانُها لاَ یُرْوی وَأَعُوذُ بِکَ ٍ مِنْ نَارٍ مَسْلُوْبُهَا لَا يُکْسیٰ

آگ سے جس میں پیا سے کبھی سیراب نہ ہونگے اور تیری پناہ لیتا ہوںاس آگ سے جس میں برہنوں کو لباس نہ ملے گا

( ۵ )شیخ کلینیرحمه‌الله نے معتبر سند کے ساتھ روایت کی ہے کہ ایک شخص اما م جعفر صادقعليه‌السلام خدمت میں حاضر ہوا اور یہ شکایت کی کہ میری ایک ام ولد لونڈی ہے جو بیماررہتی ہے. حضرت نے فرمایا: اس سے کہو کہ ہر واجب نماز کے بعد سجدہ شکر میں یہ کہا کرے:

یَا رَؤُوفُ یَا رَحِیمُ یَارَبِّ یَا سَیِّدِی (اے مہربان اے رحم والے اے رب اے میرے سردار )پھر اپنی حاجات طلب کرے

( ۶ )بہت ہی معتبر روایات میں منقول ہے کہ امام جعفر صادقعليه‌السلام اور امام موسیٰ کاظمعليه‌السلام سجدہ شکر میں بکثرت یہ کہا کرتے تھے ۔

أَسْأَلُکَ الرَّاحَةَ عِنْدَ الْمَوْتِ وَالْعَفْوَ عِنْدَ الْحِسابِ

خدایا میں تجھ سے موت کے وقت راحت اور حساب کے وقت درگزر کاسوالی ہوں

( ۷ )صحیح سند کیساتھ منقول ہے کہ امام جعفر صادقعليه‌السلام سجدہ شکر میں یہ کہا کرتے تھے۔

سَجَدَ وَجْهِیَ اللَّئِیمُ لِوَجْهِ رَبِّیَ الْکَرِیمِ

میرے پست چہرے نے تیری کریم ذات کو سجدہ کیا ہے

( ۸ ) بعض معتبر کتابوں میں امیر المومنین- سے مروی ہے کہ ﷲ کے نزدیک بہترین کلام یہ ہے کہ سجدے میں تین مرتبہ کہیں:

إنِّی ظَلَمْتُ نَفْسِی فَاغْفِرْ لِی

یقیناً میں نے خود پر ظلم کیا ہے پس مجھے بخش دے

( ۹ ) جعفریات (مجموعہ اقوال حضرت امام جعفر صادق -) میں صحیح سند کے ساتھ مروی ہے کہ رسول خدا جب سجدے میں سر رکھتے تو یہ دعا پڑھتے تھے:

اَللّٰهُمَّ مَغْفِرَتُکَ أَوْسَعُ مِنْ ذُنُوبِی وَرَحْمَتُکَ أَرْجَی عِنْدِی مِنْ عَمَلِی فَاغْفِرْ لِی

اے معبود! تیری بخشش میرے گناہوں سے زیادہ وسیع ہے اور تیری رحمت میرے عمل کی نسبت زیادہ امید افزا ہے پس میرے

ذُنُوبِی یَا حَیّاً لاَ یَمُوتُ

گناہ بخش دے اے وہ زندہ جو مرے گا نہیں

( ۰۱ ) قطب راوندی نے امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ جب تمہیں کوئی سخت مصیبت درپیش ہویا انتہائی غم و اندوہ لاحق ہوتو زمین پر سجدے میں جاکر کہو :

یَا مُذِلَّ کُلِّ جَبَّارٍ یَا مُعِزَّکُلِّ ذَلِیلٍ، قَدْ وَحَقِّکَ بَلَغَ مَجْهُودِی فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ

اے ہر جبار کو ذلیل کرنے والے ہرذلیل کو عزت دینے والے تیرے حق کی قسم کہ میں بے بس ہوگیا پس تومحمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام

مُحَمَّدوَفَرِّجْ عَنِّی

محمد پر رحمت نازل فرما اور مجھے کشادگی عطا فرما

عدۃ الداعی میں آپعليه‌السلام ہی سے روایت ہے کہ جب کسی شخص کو کوئی مصیبت آپڑے یا کوئی مشکل پیش آجائے یا کوئی رنج و غم پریشان کرنے لگے تو وہ اپنے گھٹنوں تک اور کہنیوں تک کپڑا ہٹائے اور ان کو زمین پر لگادے اپنا سینہ زمین سے لگا دے اور خدا سے اپنی حاجات طلب کرے۔

( ۱۱ ) ابن بابویہرحمه‌الله نے معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روایت کی ہے کہ جب بندہ سجدے میں تین مرتبہ یہ کہے :

یَا ﷲ یَا رَبّاهُ یَا سَیِّداهُ (اے ﷲ اے پروردگار اے سردار ) تو خدا تعالیٰ جواب میں کہتا ہے لبیک (ہاں) اے میرے بندے مجھ سے اپنی حاجات بیان کر ۔مکارم الاخلاق میں ہے کہ جب کوئی شخص سجدے میں ۔یَا رَبَّاھُ یَا سَیِّداھُ (اے پروردگار اے سردار .) کہتا ہے یہاں تک کہ اس کی سانس رک جائے تو خدا فرماتا ہے کہ اے بندے اپنی حاجات بیان کر ۔

(۱۲)مکارم الاخلاق میں امام جعفر صادق - سے روایت ہے کہ رسول خدا کا گزر ایک شخص کے پاس سے ہوا جو سجدے میں کہہ رہا تھا۔

یَارَبِّ مَاذا عَلَیْکَ أَنْ تُرْضِیَ عَنِّی کُلَّ مَنْ کانَ لَهُ عِنْدِی تَبِعَةٌ، وَأَنْ تَغْفِرَ لِی ذُنُوبِی

اے پروردگارتجھے کیا فرق پڑے گاکہ تو ہر ایسے شخص کو مجھ سے راضی کردے جس کا کوئی حق میرے ذمہ ہے اور یہ کہ تو میرے گناہ معاف کر

وَأَنْ تُدْخِلَنِی الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِکَ فَ إنَّمَا عَفْوُکَ عَنِ الظَّالِمِینَ، وَأَنَا مِنَ الظَّالِمِینَ،

دے اور اپنی رحمت سے مجھ کو جنت میں داخل کر دے کیونکہ یقینا تو ظالموں کو معاف کرتا ہے اور میں بھی ظالموںمیں سے ہوں تو تیریرحمت مجھ

فَلْتَسَعْنِی رَحْمَتُکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

پر چھا جائے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

اس وقت آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس شخص سے فرمایا کہ اپنا سر اٹھا لو کہ تمہاری دعا قبول ہو گئی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ تم نے اس پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی دعا پڑھی ہے جو قوم عاد میں آئے تھے مؤلف کہتے ہیں :ہم نے مسجد کوفہ اور مسجد زید کے اعمال میں بعض دعائیں نقل کی ہیں جو سجدے میں پڑھی جاتی ہیں۔ شیخ طوسیرحمه‌الله نے مصباح المتہجد میں سجدہ شکر کے بیان میں ذکر کیا ہے، مستحب ہے کہ انسان اپنے بھائیوں کے لیے سجدے میں یہ دعا پڑھے:

اَللّٰهُمَّ رَبَّ الْفَجْرِوَاللَّیَالِی الْعَشْرِ وَالشَّفْعِ وَالْوَتْرِ وَاللَّیْلِ إذا یَسْرِ وَرَبَّ کُلِّ شَیْئٍ وَ إلهَ

اے معبود ! ایک فجر،دس راتوں شفع، وتر اور رات کے پروردگار جب وہ گزر جائے اے ہر چیز کے پروردگار، اے ہر

کُلِّ شَیْئٍ وَخَالِقَ کُلِّ شَیْئٍ، وَمَلِکَ کُلِّ شَیْئٍ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ، وَافْعَلْ بِی و

چیز کے معبود اے ہر چیز کے پیدا کرنے والے اور اے ہر چیز کے مالک!سرکار محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پررحمت نازل فرما اور میرے ساتھ اور

َبِفُلانٍ وَفُلانٍ مَا أَنْتَ أَهْلُهُ وَلاَ تَفْعَلْ بِنَا مَا نَحْنُ أَهْلُهُ فَ إنَّکَ أَهْلُ التَّقْوَی وَأَهْلُ الْمَغْفِرَةِ

فلاں فلاں کے ساتھ وہ برتائو کر جس کا تو اہل ہے اور ہمارے ساتھ وہ برتائو نہ کر جس کے ہم اہل ہیں کیونکہ یقیناً تو بچانے اور بخش دینے کا اہل ہے ۔

جب سر سجدے سے اٹھاے تو اپنے ہاتھوں کو مقام سجدہ سے مس کرے اور پھر انہیں اپنے چہرے کے بائیں طرف پھیرے ، پھر پیشانی پر اور پھر چہرے کی دائیں طرف تین مرتبہ پھیرے اور ہر بار یہ دعا پڑھے :

اَللّٰهُمَّ لَکَ الْحَمْدُ لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ، عَالِمُ الْغَیْب وَالشَّهادَةِ الرَّحْمنُ الرَّحِیمُ اَللّٰهُمَّ

اے معبود حمد تیرے ہی لیے ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو ہی حاضر و غائب کا جاننے والا بڑے رحم والا مہربان ہے

أَذْهِبْ عَنِّی الهَمَّ وَالْحَزَنَ وَالْغِیَرَ وَالْفِتَنَ مَا ظَهَرَ مِنْها وَمَا بَطَنَ

اے معبود! مجھ سے ہر طرح کی ایذا یعنی غم تکلیفیں اوربلائیں دور کر دے خوہ اوہ ظاہر یاہیں باطن ہیں