مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)0%

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 185724
ڈاؤنلوڈ: 11093

تبصرے:

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 170 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 185724 / ڈاؤنلوڈ: 11093
سائز سائز سائز
مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف:
اردو

(دوسری فصل ):

طلوع و غروب آفتاب کے درمیان کے اعمال

جب سورج طلوع ہونے کے قریب ہوتو اس وقت وہ دعائیں پڑھی جائیں جو انشائ ﷲ پانچویں فصل میںذکر ہوں گی اور بہتر ہے کہ دن کا آغاز صدقے سے کیا جائے چاہے وہ کوئی تھوڑی سی چیز ہی کیوں نہ ہو، پھر ظہر سے پہلے قیلولہ (دوپہر کا سونا) کر لیا جائے اور اس کے بعد نماز ظہر کی تیاری شروع کردی جائے۔ دو پہر کا سونا (قیلولہ) رات کی عبادت اور دن میں روزے کے لیے مفید ہے اس بات کی کوشش کرے کہ ظہر کے وقت نیند سے بیدار ہوجائے اور وضو کر کے مسجد کی طرف چل پڑے۔ مسجد میں جاکر نماز تحیہ مسجد پڑھنا چاہیئے اگر نماز کا وقت نہیں ہوا تو اس کا انتظار کیا جائے اور مستحب ہے کہ نماز اس کے اول وقت میں ادا کی جائے۔ جب یقینی طور پر وقت زوال داخل ہو جائے تو ہر کام سے پہلے یہ دعا پڑھی جائے ۔

سُبْحانَ ﷲ وَلاَ إلهَ إلاَّ ﷲ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ صَاحِبَةً وَلاَ وَلَداً وَلَمْ یَکُنْ لَهُ

ﷲ پاک ہے ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں حمد خدا کے لیے ہے جس نے نہ کوئی بیوی کی نہ کوئی بیٹا بنایا نہ اس کی بادشاہت

شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ، وَلَمْ یَکُنْ لَهُ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْهُ تَکْبِیراً

میں کوئی اس کا شریک ہے نہ وہ کمزور ہے کہ کوئی اس کا مددگار ہو اور اس کیبہت بڑائی کرو

ایک روایت میں ہے کہ امام محمدباقرعليه‌السلام نے محمد بن مسلم سے فرمایا: اس دعا کی ایسے حفاظت کرو جیسے اپنی آنکھوں کی حفاظت کرتے ہو اگر یہ دعا پڑھنے تک وضو نہ کیا ہو تو اب جلدی سے وضو کر لیا جائے اور وضو کے جو آداب پہلے ذکر ہو چکے ہیں انہیں ملحوظ رکھا جائے .اسکے بعد ظہر کے نوافل پڑھے جائیں اور وہ آٹھ رکعت ہیں پہلے دو رکعت کی نیت کر کے مذکورہ طریقے سے سات تکبیریں کہتے ہوئے انکے ساتھ مذکورہ دعائیں پڑھی جائیں پھر ’’اَعُوذُ بِﷲ مِنَ الشَّیْطانِ الرَّجِیمِْ‘‘ کہہ کر پہلی رکعت میں سورہ حمد و سورہ قُلْ ھُوَﷲ اَحَدْ اور دوسری رکعت میں سورہ حمد و سورہ کافروں پڑھی جائیں ان دو رکعتوں سے فارغ ہونے کے بعد تین تکبیریں کہی جائیں جیسے پہلے بیان ہو چکا ہے اسکے بعد تسبیح جناب زہراعليه‌السلام اور پھر یہ دعا پڑھی جائے ۔

اَللّٰهُمَّ إنِّی ضَعِیفٌ فَقَوِّ فِی رِضاکَ ضَعْفِی وَخُذْ إلَی الْخَیْرِ بِنَاصِیَتِی وَاجْعَلِ الْاِیمانَ

اے معبود! میں کمزور ہوں پس تو میری کمزوری کو اپنی رضا کیلئے قوت میںبدل دے میری مہار پکڑ کر مجھے نیکی کی طرف لے جا ایمان کو میری رضا

مُنْتَهی رِضائِی وَبَارِکْ لِی فِیَما قَسَمْتَ لِی وَبَلِّغْنِی بِرَحْمَتِکَ کُلَّ الَّذِی أَرْجُو مِنْکَ

کا مقصود بنا دے تو نے جو حصہ مجھے دیاہے اس میں برکت عطا فرما اپنی رحمت سے مجھے ہر مراد تک پہنچا جسکی تجھ

وَاجْعَلْ لِی وُدّاً وَسُرُوراً لِلْمُؤْمِنِینَ وَعَهْداً عِنْدَکَ

سے امید رکھتا ہوں مجھے مومنوں کیلئے محبت و مسرت کا مرکز بنا اور اپنے حضور میرے لیے عہد قرار دے

اس کے بعد دوسری دو رکعتیں مذکورہ طریقے سے پڑھے. البتہ شروع کی چھ تکبیریں نہ کہے، پھر کھڑے ہو کر دو رکعت ادا کرے اور حسب سابق تسبیح اور دعا پڑھے ، اس کے بعد د و رکعت نماز اذان اور اقامت کے درمیان بجا لائے اور اقامت کے بعد یہ دعا پڑھے :

اَللّٰهُمَّ رَبَّ هذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلاةِ الْقَائِمَةِ بَلِّغْ مُحَمَّداً صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ

اے معبود! اے اس دعوت کامل کے رب اور قائم ہونے والی نماز کے رب تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو درجہ، وسیلہ،

الدَّرَجَةَ وََالْوَسِیلَةَ وَالْفَضْلَ وََالْفَضِیلَةَ بِالله أَسْتَفْتِحُ وَبِالله أَسْتَنْجِحُ وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲ

فضل اور فضیلت تک پہنچا دے خدا کے نام سے نماز کا آغاز اور خدا ہی سے کامیابی کا طالب ہوں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَلَیْهِ وَآلِهِ أَتَوَجَّهُ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَ َاجْعَلْنِی بِهِمْ عِنْدَکَ وَجِیهاً

کے ذریعے توجہ کررہا ہوںاے معبود محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما اور ان کے صدقے میں اپنے ہاں مجھے دنیا اور آخرت

فِی الدُّنْیا وَالاَْخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ

میں آبرومند اور مقربین میں قرار دے

(نماز ظہر و عصر کے آداب)

پس اب نماز ظہر ادا کرنے میں مشغول ہو جائے اور جن باتوں کو نماز فجر میں ملحوظ رکھا تھا ، اس نماز میں بھی ان کا لحاظ رکھے البتہ’’بِسْمِ ﷲ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ‘‘کے علاوہ باقی سب چیزیں آہستہ سے پڑھے۔ بہتر یہ ہے کہ پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ قدر اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ توحید پڑھے، جب دوسری رکعت کا تشہد پڑھ چکے تو صلوات کے بعد کہے :

وَتَقَبَّلْ شَفاعَتَهُ وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ

تو پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی شفاعت قبول فرما اور انہیں بلند درجے دے

پھر کھڑے ہو کر درج ذیل تسبیحات اربعہ پڑھے:

سُبْحَانَ ﷲ وَالْحَمْد ﷲِ وَلاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَﷲ أَکْبَرُ

ﷲ پاک ہے حمد ﷲ کے لیے ہے نہیں کوئی معبود سوائے ﷲ کے اور ﷲ بزرگ تر ہے ۔

انہیں تین مرتبہ پڑھے اور اگر قصد قربت سے استغفار کا اضافہ بھی کرے تو بہت ہی بہتر ہے. اس کے بعد رکوع و سجود انہی آداب کیساتھ بجالائے جو ذکر ہو چکے ہیں۔ تیسری رکعت کے بعد چوتھی رکعت بھی اسی کے مطابق پوری کرے اور تشہد و سلام پڑھ کر نماز کو تمام کرے نماز کے بعد تعقیبات پڑھے اور وہ تین تکبیریں کہے جو تعقیبات میں مذکور ہیں پھر لآ اِلٰہَ الّا ﷲ اِلہاً واحِداً ..تا آخر پڑھے: بعد میں تسبیح حضرت زہراعليه‌السلام اور تعقیبات مشترکہ جو ذکر ہو چکے ہیں ان میں سے دعائیں پڑھے اس کے بعد نماز ظہر کی مختص تعقیبات پڑھے اور ظہر کی تعقیبات بہت زیادہ ہیں، ان میں سے بعض کو ہم نے کتاب ہدیہ اور مفاتیح الجنان میں ذکر کیا ہے اور اس مختصر رسالے میں انہیں بیان کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ تعقیبات کے بعد سجدہ شکر بجالاے اور اس کے ساتھ ہی نماز عصر کے لیے تیاری کرے اور سب سے پہلے آٹھ رکعت نماز نافلہ عصر بجالائے اور اس کے بعد فریضہ عصر مذکورہ آداب کے ساتھ ادا کرے بہتر ہوگا کہ پہلی رکعت میںسورہ حمد کے بعدسورہ نصر یا سورہ تکاثر یا ایسی ہی کوئی سورت پڑھے دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ توحید پڑھے اور پھر نماز ظہر کی طرح عصر کی چار رکعتیں پوری کرے۔ ادائے نماز کے بعد تعقیبات مشترکہ اور نماز عصر کی مختصر تعقیبات بھی پڑھے کہ جن میں ایک یہ بھی ہے کہ ستر مرتبہ استغفار پڑھے دس مرتبہ سورہ قدر پڑھے اور پھر سجدہ شکر بجا لائے جب مسجد سے باہر نکلنا چاہے تو یہ دعا پڑھے:

اَللّٰهُمَّ دَعَوْتَنِی فَأَجَبْتُ دَعْوَتَکَ،وَصَلَّیْتُ مَکْتُوبَتَک وَانْتَشَرْتُ فِی أَرْضِکَ کَمَا

اے معبود! تو نے مجھے بلایا تو میں نے اس پر لبیک کہامیں نے تیری فرض شدہ نماز پڑھی اور زمین پر چلنے

أَمَرْتَنِی فَأَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِک َالْعَمَلَ بِطَاعَتِکَ وَاجْتِنَابَ مَعْصِیَتِکَ وَالْکَفَافَ

پھر نے لگاہوں جیسے تو نے حکم دیاہے پس تیرا فضل چاہتا ہوں کہ تیری فرمانبرداری میں عمل انجام دوں نافرمانی سے پرہیز کروں اور تیری

مِنَ الرِّزْقِ بِرَحْمَتِکَ

رحمت سے اتنا ملے جو کافی ہو.

(تیسری فصل) :

غروب آفتاب سے سونے کے وقت تک کے اعمال

جاننا چاہیئے کہ انسان کے لیے بہتر یہ ہے کہ غروب آفتاب کے قریب مسجد میں جانے کے لیے جلدی کرے اور جب سورج پر زردی آجاے تو یہ دعا پڑھے:

أَمْسَیٰ ظُلْمِی مُسْتَجِیراً بِعَفْوِکَ وَأَمْسَتْ ذُنُوبِی مُسْتَجِیرَاً بِمَغْفِرَتِکَ وَأَمْسیٰ خَوْفِی

وقت شام میرا ظلم تیرے عفو کی پناہ میں آیا ہے وقت شام میرے گناہ تیری بخشش کی پناہ میں آئے ہیں وقت شام میرا خوف

مُسْتَجِیراً بِأَمانِکَ وَأَمْسَیٰ ذُلِّی مُسْتَجِیراً بِعِزِّکَ وَأَمْسَی فَقْرِی مُسْتَجِیراً بِغِنَاکَ

تیری امان کی پناہ میں آیا ہے وقت شام میری ذلت تیری عزت کی پناہ میں آئی ہے وقت شام میری محتاجی تیری بے نیازی کی پناہ میں

وَأَمْسَیٰ وَجْهِیَ الْبالِی مُسْتَجِیراً بِوَجْهِکَ الدَّائِمِ الْباقِیاَللّٰهُمَّ أَلْبِسْنِی عافِیَتَکَ

آئی ہے وقت شام میرا بوسیدہ چہرہ تیرے باقی رہنے والے چہرے کی پناہ میں آیا ہے اے معبود مجھے اپنی عافیت کا لباس

وَغَشِّنِی بِرَحْمَتِکَ وَجَلِّلْنِی کَرامَتَکَ وَقِنِی شَرَّ خَلْقِکَ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ یَا ﷲ

پہنا مجھے اپنی رحمت سے ڈھانپ دے اور اپنی کرامت کے ذریعے روشن کردے اور اپنی مخلوق میں جن و انس کے شر سے بچالے

یَا رَحْمنُ یَا رَحِیمُ

اے ﷲ اے رحم والے اے مہربان.

بہت ہی اچھا ہوگا اگر اس وقت تسبیح و استغفار میں مشغول رہے کیونکہ اس وقت کی بھی وہی فضیلت ہے جو طلوع آفتاب سے پہلے کے وقت کی فضیلت ہے جیسا کہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے۔

وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ

سورج کے طلوع و غروب ہونے سے قبل حمد کے ساتھ اپنے رب کی تسبیح کرو۔

امام جعفر صادق - سے منقول ہے کہ جب سورج غروب ہونے پر آجاے تو ذکر خدا میں مصروف ہو جائے اور اگر لوگوں میں بیٹھا ہو کہ وہ اسے ذکر الٰہی سے غافل کر دیں تو فوراً ان کے پاس سے اُٹھ جائے اور ذکر و دعامیں لگ جائے پس غروب آفتاب کے وقت یہ دعا پڑھے:

یَا مَنْ خَتَمَ النُّبُوَّةَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ اخْتِمْ لِی فِی یَوْمِی هذَا بِخَیْرٍ،وَشَهْرِی

اے وہ جس نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نبوت ختم فرمائی میرے آج کے دن کو خیر پر ختم کر، اس مہینے کو اس

بِخَیْرٍ وَسَنَتِی بِخَیْرٍ وَعُمْرِی بِخَیْرٍ

سال کو اور میری زندگی خیر پر ختم فرمانا۔

نیز صبح و شام کی ماثورہ دعائیں پڑھے جو بعد میں مذکور ہوں گی۔ اس کے بعد اپنا سر پھیرے وہاں سے منہ پرلے آئے اور اپنی داڑھی پکڑکر یہ دعا پڑھے :

أَحَطْتُ عَلَی نَفْسِی وَ َأَهْلِی وَمالِی وَوَلَدِی مِنْ غائِبٍ وَشاهِدٍ بِالله الَّذِی لاَ إلهَ إلاَّ هُوَ عالِمُ

احاطہ کیا میں نے اپنے نفس پر اپنے اہل اپنے مال اور اولاد میں غائب اور حاضر پر اس ﷲ کا جس کے سوا کوئی معبود نہیں

الْغَیْبِ وَالشَّهادَةِ الرَّحْمنُ الرَّحِیمُ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ لاَ تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلاَ نَوْمٌ

وہ ظاہر و پوشیدہ سے واقف رحم والا مہربان زندہ وپائندہ ہے اسے اونگھ اور نیند نہیں آتی

آیت الکرسی کو تا آخرالْعَلِیُّ الْعَظِیمُتک پڑھے

(آداب نماز مغرب )

پھر نماز مغرب کی ادائیگی میں جلدی کرے اور یہ مناسب نہیں کہ اسے اول وقت کے بعد ادا کرے، بہت سی احادیث میں تاکید کی گئی ہے کہ نماز مغرب کو اول وقت کے بعد تاخیر سے نہ پڑھا جائے جب نماز پڑھنے کا ارادہ کرے تو بیشتر ذکر کیے گئے طریقے سے اذان و اقامت کہے اور ان دونوں کے درمیان یہ دعا پڑھے

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِ إقْبالِ لَیْلِکَ وَ إدْبارِ نَهارِکَ، وَحُضُورِ صَلَوَاتِکَ وَأَصْواتِ

اے معبود تجھ سے سوال کرتا ہوں بواسطہ تیری رات کے آنے تیرے دن کے جانے تیری نماز کا وقت ہونے تجھے

دُعاتِکَ، وَتَسْبِیحِ مَلائِکَتِکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَتُوْبَ عَلَیَّ إنَّکَ

پکارنے کی آوازوں اور تیرے فرشتوں کی تسبیح کے واسطے سے یہ کہ تو رحمت فرما محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور میری توبہ قبول فرما بے شک تو بہت

أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ

توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے

پھر کھڑے ہو کر آداب و شرائط کیساتھ نماز مغرب بجا لاے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد تین تکبیریں اور تسبیح زہراعليه‌السلام پڑھے اور پھر کہے :

إنَّ ﷲ وَمَلائِکَتَهُ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِیماً اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ

یقیناً ﷲ اور اس کے فرشتے نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر درود بھیجتے ہیں تو اے ایمان دارلوگو! تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو بہت بہت سلام اے معبود! رحمت نازل فرما

النَّبِیِّ وَعَلَی ذُرِّیَّتِهِ وعلیالنَّبِیِّ ِأَهْل بَیْتِهِ

نبی محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور ان کی اولاد پراور ان کے اہل بیتعليه‌السلام پر

اس کے بعد سات مرتبہ کہے :

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِالله الْعَلِیِّ

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والامہربان ہے اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو بلند و بزرگ خدا سے

الْعَظِیمِ پھر تین مرتبہ کہے:

ملتی ہے ۔

الْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی یَفْعَلُ مَا یَشائُ وَلاَ یَفْعَلُ مَا یَشائُ غَیْرُهَُ

حمد اللہ کیلئے ہے وہ جو چا ہیکرتا ہےاور اس کے علاوہ کوئی بھی جو چاہے نہیں کر پا تا

اس کے بعد کہے :

سُبْحانَک لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ اغْفِرْ لِی ذُنُوبِی جَمِیعاً فَ إنَّهُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ کُلَّها

تو پاک ہے تیرے سوا کو ئی معبود نہیں میرے سارے گنا ہ بخش دے کیو نکہ کوئی بھی سارےگناہ نہیں بخشسکتا مگر صرف

جَمِیعاً إلاَّ أَنْتَ

تو ایسا کر سکتا ہے

اگر اس سے زیادہ تعقیبات پڑھنا چاہے تو نافلہ مغرب کے بعد پڑھنا افضل ہے ،لہذا نافلہ مغرب ادا کرنے کے لیے کھڑا ہو جائے اور یہ دو سلام کے ساتھ چار رکعت ہیں پس ان کو دودورکعت کر کے پڑھے، نماز مغرب اور اس کے نافلہ کے درمیان کسی سے بات کرنا مکروہ ہے اس نافلہ کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ کافرون اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ توحید پڑھے آخری دو رکعتوں میں حمد کے بعد جو سورت چاہے پڑھ سکتا ہے ، لیکن مناسب ہے کہ تیسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ حدید کی پہلی آیات ’’عَلِیْمٌ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ‘‘تک پڑھے اورچو تھی رکعت میں سو رہ حشر کے آخر سے لو انزلنا ھذا القرآن کو آکر تک پڑھے اگر صرف حمد پر اکتفا کرے تو بھی جائز ہے جیسے دیگر نوافل میں جائز ہوتا ہے نیز مناسب ہے کہ یہ نوافل اور رات کے دیگر نوافل بلند آواز سے پڑھے جائیں۔ جب نوافل سے فراغت پاے تو تعقیبات مشترکہ میں سے پڑھ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے پھر بطریق سابق سجدہ شکر بجالاے اور اس کے لیے کم سے کم جو ذکر کافی ہو سکتا ہے وہ یہ ہے تین مرتبہ’’شُکْراًکہے ، شیخ کلینیرحمه‌الله نے حضرت امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جب نماز مغرب سے فارغ ہوجائو تو اپنا ہاتھ پیشانی پر پھیر کر تین مرتبہ کہو :

بِسْمِ ﷲ الَّذِی لاَ إلهَ إلاهُوَ عالِمُ الْغَیْب وَالشَّهادَةِ الرَّحْمَٰنُ

خدا کے نام سے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ عیاں و نہاں کا جاننے والا بڑے رحم والا

الرَّحِیمُ اَللّٰهُمَّ أَذْهِبْ عَنِّی الْهَمَّ وَالْحَزَنَ

مہربان ہے اے معبود! تو ہر اندیشہ و غم کو مجھ سے دورکردے ۔

بہتر ہے کہ اس کے بعدنماز غفیلہ پڑھے کہ جس کی ترکیب مفاتیح الجنان اور دیگر کتب میں درج ہے پھر جب مغرب کی سرخی زائل ہو جائے تو مذکورہ آداب و شرائط کے ساتھ نماز عشا کے لیے اذان و اقامت کہے اور آداب و شرائط کی پابندی کرتے ہوئے نماز عشا ادا کرے ، مناسب ہے کہ اس نماز کے قنوت اور اس کی تعقیبات کو بھی طول دے کہ اس کیلئے وقت کے دامن میں خاصی وسعت ہوتی ہے۔ لہذا تعقیبات میں صبح سے شام تک کے درمیانی وقت کیلئے مشترکہ تعقیبات اور دعائیںپڑھے ، پھر نماز عشائ کی مختصر دعائیں پڑھے کہ ان کی قدر و قیمت بہت زیادہ ہے ان میں وہ دعا بھی ہے جو طلب رزق کیلئے ہے اور مفاتیح الجنان میں منقول ہے یہ بھی مستحب ہے کہ سات مرتبہ سورہ قدر کی تلاوت کرے اور پھر کہے:

اَللّٰهُمَّ رَبَّ السَّمٰوَاتِ السَّبْعِ وَمَا أَظَلَّتْ وَرَبَّ الْاَرَضِینَ السَّبْعِ وَمَا أَقَلَّتْ وَرَبَّ الشَّیاطِینِ

اے معبود! اے سات آسمانوں اور انکے تلے موجود چیزوں کے رب اے سات زمینوں اور جو چیزیں ان پر ہیں ان کے پروردگار اے شیطانوں

وَما أَضَلَّتْ وَرَبَّ الرِّیاحِ وَما ذَرَتْ اَللّٰهُمَّ رَبَّ کُلِّ شَیْئٍ وَ إلهَ کُلِّ

کے رب اور جن کو وہ بہکاتے ہیںاےہوائوں کے رب اور جنہیں وہ لاتی ہیں اے معبود! اے سب چیزوں کے

شَیْئٍ وَمَلِیکَ کُلِّ شَیْئٍ أَنْتَ ﷲ الْمُقْتَدِرُ عَلَی کُلِّ

رب اے سب چیزوں کے معبود اور سب چیزوں کے مالک تو ہی وہ ﷲ ہے جس کا ہر چیز پر اقتدار ہے

شَیْئٍ أَنْتَ ﷲ الْاَوَّلُ فَلا شَیْئَ قَبْلَکَ وَأَنْتَ الاَْخِرُ فَلا شَیْئَ

تو وہ ﷲ ہے کہ سب سے پہلے ہےتجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں تو سب سے آخر ہے کہ تیرے بعد

بَعْدَکَ وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلا شَیْئَ فَوْقَکَ وَأَنْتَ الْباطِنُ فَلا شَیْئَ دُونَکَ، رَبَّ

کوئی چیز نہیں تو ظاہرہے کوئی چیز تجھ سے بالا نہیں تو باطن ہے کوئی چیز تیرے نیچے نہیں اے

جَبْرَائِیلَ وَمِیکائِیلَ وَ إسْرافِیلَ وَ إلهَ إبْراهِیمَ وَ إسْماعِیلَ وَ إسْحٰق َوَیَعْقُوبَ

جبرائیلعليه‌السلام ، میکائیلعليه‌السلام اور اسرافیلعليه‌السلام کے پروردگار اور اے ابراہیمعليه‌السلام اسماعیلعليه‌السلام اسحٰقعليه‌السلام و یعقوبعليه‌السلام

وَالْاَسْباطِ أَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ

کے معبود میں سوال کرتا ہوں کہ تو محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل فرما اور اپنی رحمت سے میری نگہبانی کر اپنی

تَوَلاَّنِی بِرَحْمَتِکَ وَلاَ تُسَلِّطْ عَلَیَّ أَحَداً مِنْ خَلْقِکَ مِمَّنْ لاَ طاقَةَ

مخلوق میں سے کسی کو مجھ پر تسلط نہ دے کہ مجھ میں جس کے برداشت کی طاقت نہ ہو ، اے معبود!میں تجھ

أَتَحَبَّبُ إلَیْکَ فَحَبِّبْنِی وَفِی النَّاسِ فَعَزِّزْنِی وَمِنْ شَرِّ شَّیاطِینِ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ فَسَلِّمْنِی

سے محبت کرتا ہوں تو بھی مجھے اپنا محبوب اور لوگوں میں عزت دار بنا اور مجھے جنوں اور انسانوں میں سے شیطانوں کے شرسے محفوظ فرما

یَارَبَّ الْعالَمِینَ وَصَلّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ

اے جہانوں کے پروردگار اور رحمت فرما محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی آلعليه‌السلام پر۔

اس کے بعد جو دعا چاہے مانگے اور پھر سجدہ شکر بجالاے، اس کے بعد دو رکعت نماز وتیرہ ادا کرے اور وہ دو رکعت نافلہ ہے جو فریضہ عشا کے بعد بیٹھ کر پڑھی جاتی ہے. مستحب ہے کہ نماز وتیرہ میں قرآن مجید کی ایک صد آیات پڑھی جائیں اور بہتر ہے کہ پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ واقعہ اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہ توحید پڑھے اور نماز کا سلام دینے کے بعد جو چاہے دعا مانگے.

(سونے کے آداب)

جب سونے کا ارادہ کر لے تو بہتر ہے کہ موت کی تیاری کر کے سوئے یعنی باطہارت ہو اور گناہوں سے توبہ کرے ، اپنے دل کو دنیا کے جھمیلوں سے آزاد کرے ، موت کے وقت کو یاد کرے اور اس وقت کو بھی یاد کرے کہ جب قبر میں تنہا و بے کس ہوگا اپنی وصیت لکھ کر سرہانے تلے رکھے اور یہ قصد کرکے سوئے کہ نماز تہجد کیلئے اُٹھے گا۔ کیونکہ مومن کا فخر اور اس کی دنیا و آخرت کی زینت رات کے آخری حصے میں نماز کی ادائیگی ہے سوتے وقت سورہ توحید ،سورہ تکاثراور آیۃالکرسی پڑھے اور بعد میں یہ دعا تین مرتبہ پڑھے :

الْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی عَلا فَقَهَرَ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی بَطَنَ فَخَبَرَ

حمد خدا کے لیے ہے جو بلند و غالب ہے حمد خدا کے لیے ہے جو باطن و باخبر ہے

وَالْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی مَلَکَ فَقَدَرَ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی یُحْیِی الْمَوْتَی وَیُمِیتُ الْاَحْیائَ وَهُوَ

حمد خدا کے لیے ہے جو مالک اور قادر ہے حمد خدا کے لیے ہے جو مردوں کو زندہ کرتا اور زندوںکو موت دیتا ہے اور وہ ہر

عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ

چیز پرقدرت رکھتا ہے۔

اس کے بعد تسبیح حضرت زہراعليه‌السلام پڑھے۔ دائیں پہلو پر لیٹ کر سوئے جیسے میت کو قبر میں لٹایا جاتا ہے کہ رہی جانکنی کے انداز میں سونے کی بات تو اس بارے میں ثقۃ الاسلام نوریرحمه‌الله کتاب دار السلام میں فرماتے ہیں کہ مجھے کسی حدیث و روایت میں اس چیز کا ذکر نظر نہیں ملا البتہ غزالی نے یہ بات تحریر کی ہے، لیکن بہتر یہی ہے کہ سونے میں یہ انداز اختیار نہ کیا جائے اگر نماز تہجد کیلئے بیدار ہونا چاہتا ہے لیکن نیند کے غلبے کا اندیشہ ہوتو سورہ کہف کی یہ آخری آیت پڑھ کر سو جائے۔

قُلْ إنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُکُمْ یُوحیٰ إلَیَّ أَنَّما إلهُکُمْ إلهٌ واحِدٌ فَمَنْ کَانَ یَرْجُو لِقائَ

کہو بس کہ میں تمہارے جیسا بشر ہوں مجھ پر وحی آتی ہے ، یقینا تمہارا معبود خداے یکتا ہے جو شخص اپنے رب سے ملاقات کی

رَبِّهِ فَلْیَعْمَلْ عَمَلاً صالِحاً وَلاَ یُشْرِکْ عِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَداً

تمنا رکھتا ہے پس وہ نیک عمل کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بناے۔

امام جعفر صادق - سے روایت ہے کہ جو شخص بھی سوتے وقت اس آیت کی تلاوت کرے تو جس وقت بیدار ہونے کا ارادہ کرے وہ ٹھیک اسی وقت بیدار ہوگا اگر بچھو یا کسی دوسرے جاندار سے ڈسے جانے کاخوف ہوتو یہ دعا پڑھے، امام محمد باقرعليه‌السلام نے اس دعا کے پڑھنے والے ہر شخص کو رات سے صبح تک بچھو اور دوسرے حشرات سے ڈسے نہ جانے کی ضمانت دی ہے اور وہ دعا یہ ہے :

أَعُوذُ بِکَلِماتِ ﷲ التَّامَّاتِ الَّتِی لاَ یُجاوِزُهُنَّ بَرٌّ وَلاَ فاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَا ذَرَأ وَمِنْ

میں خدا کے کامل کلمات کے ذریعےپناہ لیتا ہوں کہ جن سےکوئی نیک وکار و بدکار آگےنہیں نکل سکتا ہر مخلوق کے

شَرِّ مَا بَرَأ، وَمِنْ شَرِّ کُلِّ دَابَّةٍ هُوَ آخِذٌ بِناصِیَتِها إنَّ رَبِّی

شر ہر متحرک چیز کے شر اور ہر زمین پرچلنے والے کے شر سے کہ ان کی مہار خدا کے ہاتھ میں ہے یقیناً میرے

عَلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ

رب کا راستہ صراط مستقیم ہے

اگر احتلام ہونے کا اندیشہ ہوتو یہ دعا پڑھے اور سو جائے ۔

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْاِحْتِلامِ وَمِنْ سُوئِ الْاَحْلامِ وَمِنْ أَنْ یَتَلاعَبَ بِی الشَّیْطانُ

اے معبود! میں تیری پناہ لیتا ہوں احتلام اور برے خیالات سے اور اس بات سے کہ شیطان سوتے جاگتے میں میری

فِی الْیَقَظَةِ وَالْمَنامِ

زندگی کو کھیل بنائے

اگر اس بات کا ڈر ہو کہ مکان گر جائے گا یا چھت گر پڑے گی تو یہ دعا پڑھے:

إنَّ ﷲ یُمْسِکُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ أَنْ تَزُووَلَئِنْ زالَتالا إنْ أَمْسَکَهُما مِنْ أَحَدٍ مِنْ

بے شک ﷲ نے آسمانوں اور زمین کو تھام رکھا ہے کہ سرک نہ جائیں اگر وہ سرک جائیں تو پھر ان کو سوائے اس کے کوئی بھی نہیں تھام

بَعْدِهِ إنَّهُ کانَ حَلِیماً غَفُوراً

سکتا یقیناً وہ بڑا بردبار بہت بخشنے والا ہے۔

اگر گھر میں چوری ہونے کا خطرہ ہوتو سورہ بنی اسرائیل کی یہ آیت پڑھ کر سوئے جس کا آغاز یوں ہوتا ہے ۔

قُلِ ادْعُوا ﷲ أَوِ ادْعُوا لرَّحْمٰنَ

کہہ دو کہ اللہ کو پکارو ۔اور رحمن کو پکارو

سوتے وقت آنکھو ں میں سرمہ لگا کر سونا چاہیے چار سلائیاں دائیں آنکھ میں اور تین سلائیاں بائیں آنکھ میں لگائے اور سرمہ لگاتے وقت یہ دعا پڑھے :

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ

اے معبود میں بواسطہ محمد و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ سرکار محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَجْعَلَ النُّوْرَ فِی بَصَرِی وَالْبَصِیرَةَ فِی دِینِی وَالْیَقِینَ فِی قَلْبِی

پر رحمت کا ن زول فرما اور یہ کہ میری آنکھوں میں نور میرے دین میں دانش اور میرے دل میں یقین اور میرے

وَالْاِخْلاصَ فِی عَمَلِی وَالسَّلامَةَ فِی نَفْسِی وَالسَّعَةَ فِی رِزْقِی وَالشُّکْرَ لَکَ أَبَداً مَا أَبْقَیْتَنِی، إنَّکَ

عمل میں اخلاص اورمیرے نفس میں سلامتی میری روزی میں کشائش قرار دےاور تا دم آخر مجھے اپنا شکرگزار بنا دے بیشک تو

عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ

ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

بہتر یہ کہ صبح صادق سے طلوع آفتاب تک کے درمیانی وقت اور عصر کے بعد سونے سے اجتناب کرے اور جب رات کو سونے لگے تو چراغ گل کر کے قبلہ رخ ہو کر سوئے جس چھت کے اطراف میں جنگلہ نہ بنا ہو اس پر نہ سوئے اور جو خواب بھی دیکھے ہر کسی کو نہ بتا ئے بلکہ صرف عالم ،خیر خواہ اور مہربان شخص ہی سے بیان کرے۔