مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)0%

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 198603
ڈاؤنلوڈ: 12255

تبصرے:

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 170 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 198603 / ڈاؤنلوڈ: 12255
سائز سائز سائز
مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف:
اردو

سورہ روم

بِسْمِ ﷲ الرَحْمنِ الرَحیمْ

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

الَمَ ﴿۱﴾غُلِبَتِ الرُّومُ ﴿۲﴾ فِی أَدْنَی الاََرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَیَغْلِبُونَ ﴿۳﴾ فِی

الم قریب کے ملک میں رومی مغلوب ہو گئے اور پھر چندہی سال میں وہ فارس والوں پر غالب آجائیں گے. کہ ہر امر خدا

بِضْعِ سِنِینَ لِلّهِ الاََمْرُ مِنْ قَبْلُ وَمِنْ بَعْدُ وَیَوْمَئِذٍ یَفْرَحُ المُؤْمِنُونَ ﴿۴﴾ بِنَصْرِ ﷲ یَنْصُرُ

کے ہاتھ میں ہے، اس سے پہلے اور اس کے بعد اور اس دن مومنین خدا کی مدد سے خوش ہوجائیں گے وہ جس کی چاہے مدد کرتا ہے

مَنْ یَشَائُ وَهُوَ العَزِیزُ الرَّحِیمُ ﴿۵﴾وَعْدَ ﷲ لاَ یُخْلِفُ ﷲ وَعْدَهُ وَلکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لاَ

اور وہ غالب، رحم کرنے والا ہے یہ خدا کا وعدہ ہے. خدا اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا مگر بہت سے لوگ اس بات کو نہیں جانتے

یَعْلَمُونَ ﴿۶﴾ یَعْلَمُونَ ظَاهِراً مِنَ الحَیَاةِ الدُّنْیَا وَهُمْ عَنِ الآخِرَةِ هُمْ غَافِلُونَ ﴿۷﴾ أَوَ

یہ لوگ بس زندگی کی ظاہری حالت کو جانتے ہیں اور آخرت سے بالکل بے خبر ہیں کیا ان لوگوں نے اپنے

لَمْ یَتَفَکَّرُوا فِی أَنْفُسِهِمْ مَا خَلَقَ ﷲ السَّمٰوَاتِ وَالاََرْضَ وَمَا بَیْنَهُمَا إلاَّ بِالحَقِّ وَأَجَلٍ

دلوں میں یہ نہیں سوچا کہ خدا نے آسمانوں اور زمین اور جو چیزیں ان دونوں کے درمیان ہیں، ان کو ٹھیک ٹھیک اور مقررہ مدت

مُسَمَّیً وَ إنَّ کَثِیراً مِنَ النَّاسِ بِلِقَائِ رَبِّهِمْ لَکَافِرُونَ﴿۸﴾أَوَ لَمْ یَسِیرُوا فِی الاََرْضِ

کیلئے بنایا ہے اور اس میں شک نہیں کہ بہت سے لوگ خدا کے ہاں حاضری کے منکر ہیں کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ ان

فَیَنْظُرُوا کَیْفَ کَانَ عَاقِبَةُ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِهِمْ کَانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَأَثَارُوا الاََرْضَ

لوگوں کا انجام دیکھ لیتے کہ جوان سے پہلے ہو گزرے ہیں وہ قوت میں ان سے بڑھے ہوئے تھے، چنانچہ انہوں نے جتنی زمین آباد

وَعَمَرُوهَا أَکْثَرَ مِمَّا عَمَرُوهَا وَجَاءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالبَیِّنَاتِ فَمَا کَانَ ﷲ لِیَظْلِمَهُمْ وَلکِنْ

کی اور کاشت کی وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جو ان لوگوں نے آباد کی اور ان کے پاس بھی پیغمبر نشانیاں لے کر آئے تھے. پس خدا نے

کَانُوا أَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُونَ﴿۹﴾ ثُمَّ کَانَ عَاقِبَةَ الَّذِینَ أَسَاؤُوا السُّوأی أَنْ کَذَّبُوا بِآیَاتِ ﷲ

ان پر کوئی ظلم نہیںکیا لیکن وہ لوگ خود اپنے اوپر ظلم کرتے رہے. پھر ان لوگوں کا انجام بد سے بدتر ہوا کیونکہ وہ خدا کی آیتوں کو جھٹلاتے

وَکَانُوا بِهَا یَسْتَهْزِیُونَ﴿۱۰﴾ ﷲ یَبْدَأُ الخَلْقَ ثُمَّ یُعِیدُهُ ثُمَّ إلَیْهِ تُرْجَعُونَ﴿۱۱﴾ وَیَوْمَ

اور انکا مذاق اڑاتے رہے خدا ہی نے مخلوقات کو پہلی بار پیدا کیا پھر دوبارہ پیدا کرے گا پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤگے. اور جس

تَقُومُ السَّاعَةُ یُبْلِسُ المُجْرِمُونَ ﴿۱۲﴾ وَلَمْ یَکُنْ لَهُمْ مِنْ شُرَکَائِهِمْ شُفَعَاءُ وَکَانُوا

دن قیامت برپا ہوگی تو گناہگار ناامید ہوجائیں گے، اور انہوں نے خدا کے جو شریک بنائے ہیں ان میں سے کوئی انکا سفارشی نہ ہوگا

بِشُرَکَائِهِمْ کَافِرِینَ﴿۱۳﴾ وَیَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ یَوْمَئِذٍ یَتَفَرَّقُونَ ﴿۱۴﴾ فَأَمَّا الَّذِینَ

اور یہ لوگ ان کا انکار کر جائیں گے اور جس دن قیامت بپا ہوگی اس دن لوگ بٹ جائیں گے چنانچہ جن لوگوں نے ایمان قبول کیا

آمَنُوا وَعَمِلُواالصَّالِحَاتِ فَهُمْ فِی رَوْضَةٍ یُحْبَرُونَ ﴿۱۵﴾ وَأَمَّا الَّذِینَ کَفَرُوا وَکَذَّبُوا

اور نیک کام کیے پس وہ گلزار جنت میں شاد کیے جائیں گے. اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور ہماری آیتوں

بِآیاتِنَا وَلِقَائِ الآخِرَةِ فَأُولٓئِکَ فِی العَذَابِ مُحْضَرُونَ﴿۱۶﴾فَسُبْحَانَ ﷲ حِینَ تُمْسُونَ

اور آخرت کی حضوری کو جھٹلا یا تو یہ لوگ عذاب جہنم میں گرفتار کئے جائیں گے، لہذا خدا کی پاکیزگی بیان کرو جب تمہاری شام اور

وَحِینَ تُصْبِحُونَ ﴿۱۷﴾وَلَهُ الْحَمْدُ فِی السَّمٰوَاتِ وَالاََرْضِ وَعَشِیّاً وَحِینَ تُظْهِرُونَ ﴿۱۸﴾

جب تمہاری صبح ہو. اور وہی لائق تعریف ہے آسمانوں اور زمین میں اور تیسرے پہر اور جب تمہاری دو پہر ہوجائے

یُخْرِجُ الحَیَّ مِنَ المَیِّتِ وَیُخْرِجُ المَیِّتَ مِنَ الحَیِّ وَیُحْیِی الاََرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَکَذٰلِکَ

وہی زندہ کو مردہ میں سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ میں سے نکالتا ہے اور زمین کو مردہ ہونے کے بعدآباد کرتاہے اسیطرح تم بھی

تُخْرَجُونَ ﴿۱۹﴾ وَمِنْ آیَاتِهِ أَنْ خَلَقَکُمْ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ إذَا أَنْتُمْ بَشَرٌ تَنْتَشِرُونَ ﴿۲۰﴾

مرنے کے بعد نکالے جائوگے اور اسکی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تم کو مٹی سے بنایا پھر یکایک تم آدمی بن کر چلنے پھر نے لگے

وَمِنْ آیَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِنْ أَنْفُسِکُمْ أَزْوَاجاً لِتَسْکُنُوا إلَیْهَا وَجَعَلَ بَیْنَکُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً

اور یہ بھی اسکی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہاری جنس میں سے بیویاں پیدا کیں کہ تم ان سے سکون حاصل کرو اس نے تمہارے درمیان محبت

إنَّ فِی ذٰلِکَ لاََیَاتٍ لِقَوْمٍ یَتَفَکَّرُونَ ﴿۲۱﴾ وَمِنْ آیَاتِهِ خَلْقُ السَّموَاتِ وَالاََرْضِ

و الفت پیدا کردی، بے شک اس میں غور کرنے والوں کیلئے (خداکی) نشانیاں ہیں اس کی نشانیوں میں آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا اور تمہاری

وَاخْتِلاَفُ أَلْسِنَتِکُمْ وَأَلْوَانِکُمْ إنَّ فِی ذلِکَ لآیَاتٍ لِلْعَالِمِینَ ﴿۲۲﴾وَمِنْ آیَاتِهِ مَنَامُکُمْ

زبانوں اور رنگتوں کا اختلاف بھی ہے یقیناً اس میں دنیا والوں کیلئے بہت سی نشانیاں ہیںاور رات اور دن کو تمہارا سونا اور اسکے فضل و

بِاللَّیْلِ وَالنَّهَارِ وَابْتِغَاؤُکُمْ مِنْ فَضْلِهِ إنَّ فِی ذٰلِکَ لاََیَاتٍ لِقَوْمٍ یَسْمَعُونَ ﴿۲۳﴾ وَمِنْ

کرم (روزی) کی تلاش بھی اسکی نشانیوں میں سے ہے بے شک اس میں ان لوگوں کیلئے بہت سی نشانیاں ہیں جو سنتے ہیں. اسکی

آیَاتِهِ یُرِیکُمُ البَرْقَ خَوْفاً وَطَمَعاً وَیُنَزِّلُ مِنَ السَّمَائِ مَائً فَیُحْیِی بِهِ الاََرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا إنَّ

نشانیوں میں یہ بھی ہے کہ وہ خوف و امید میں تم کو بجلی دکھاتا ہے اور آسمان سے پانی برساتا ہے، پھر اس سے مردہ زمین کو آباد کرتا ہے،

فِی ذلِکَ لاََیَاتٍ لِقَوْمٍ یَعْقِلُونَ﴿۲۴﴾وَمِنْ آیَاتِهِ أَنْ تَقُومَ السَّمَائُ وَالاََرْضُ بِأَمْرِهِ ثُمَّ إذَا

بے شک اس میں عقل والوں کے لیے بہت سی دلیلیں ہیں اور اس کی نشانیوں میں یہ بھی ہے کہ آسمان و زمین اس کے حکم سے قائم

دَعَاکُمْ دَعْوَةً مِنَ الاََرْضِ إذَا أَنْتُمْ تَخْرُجُونَ﴿۲۵﴾وَلَهُ مَنْ فِی السَّموَاتِ وَالاََرْضِ کُلٌّ

ہیں پھر(موت کے بعد) جب وہ تمہیں بلائے گا تو تم (زندہ ہوکر) زمین سے نکل آئوگے جو کچھ بھی آسمانوں اور زمین میں ہے وہ اسی کا ہے

لَهُ قَانِتُونَ ﴿۲۶﴾ وَهُوَ الَّذِی یَبْدَأُ الخَلْقَ ثُمَّ یُعِیدُهُ وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَیْهِ وَلَهُ المَثَلُ الاََعْلَی

اور سب چیزیں اسی کی تابع ہیں وہی ہے جو مخلوقات کو پہلی بار پیدا کرتا ہے، پھر وہ دوبارہ پیدا کرے گا اور یہ کام اس کیلئے آسان ہے

فِیالسَّمٰوَاتِ وَالاََرْضِ وَهُوَ العَزِیزُ الحَکِیمُ ﴿۲۷﴾ ضَرَبَ لَکُمْ مَثَلاً مِنْ أَنْفُسِکُمْ هَلْ

اور سارے آسمانوں اور زمین میں اس کی شان سب سے بالاتر ہے اور وہ غالب ،حکمت والاہے اس نے تمہاری ہی ایک مثال بیان کی ہے کہ ہم

لَکُمْ مِنْمَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ مِنْ شُرَکَاءَ فِی مَا رَزَقْنَاکُم فَأَنْتُمْ فِیهِ سَوَائٌ تَخَافُونَهُمْ

نے جو کچھ تم کو عطا کیا ہے کیا اس میں تمہاری لونڈی اور غلاموں میں بھی کوئی شریک و حصہ دار ہے کہ تم (اور وہ) اس میں برابر ہوجائو

کَخِیفَتِکُمْ أَنْفُسَکُمْ کَذلِکَ نُفَصِّلُ الآیَاتِ لِقَوْمٍ یَعْقِلُونَ ﴿۲۸﴾ بَلِ اتَّبَعَ الَّذِینَ ظَلَمُوا

(کیا) تم ان سے ڈرتے ہو جیسے اپنے لوگوں سے ڈرتے ہو ہاں ہم عقل والوں کیلئے اسطرح اپنی آیتیں کھول کر بیان کرتے ہیں مگر سرکشوں نے

أَهْوَاءَهُمْ بِغَیْرِ عِلْمٍ فَمَنْ یَهْدِی مَنْ أَضَلَّ ﷲ وَمَا لَهُمْ مِنْ نَاصِرِینَ ﴿۲۹﴾ فَأَقِمْ وَجْهَکَ

بے سوچے سمجھے اپنی خواہشوں کی پیروی کر لی غرض جسے خدا گمراہی میں چھوڑدے اسے کون راہ پر لا سکتا ہے اور ان سرکشوں کا کوئی مددگار بھی نہیں ہے

لِلدِّینِ حَنِیفاً فِطْرَةَ ﷲ الَّتِی فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْهَا لاَ تَبْدِیلَ لِخَلْقِ ﷲ ذلِکَ الدِّینُ القَیِّمُ

پس تم باطل سے کترا کر اپنا رخ دین کیطرف کیے رہو کہ یہی خدا کی بنادٹ ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے، خدا کی بناوٹ

وَلکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَعْلَمُونَ ﴿۳۰﴾ مُنِیبِینَ إلَیْهِ وَاتَّقُوهُ وَأَقِیمُوا الصَّلاةَ وَلاَ تَکُونُوا

میں تبدیلی نہیں ہوتی یہی محکم اور سیدھا دین ہے مگر بہت سے لوگ جانتے سمجھتے نہیں ہیں خدا کی طرف رجوع کیے رہو، اس سے ڈرو، پابندی

مِنَ المَشْرِکِینَ ﴿۳۱﴾ مِنَ الَّذِینَ فَرَّقُوا دِینَهُمْ وَکَانُوا شِیَعاً کُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَیْهِمْ

سے نماز پڑھو اور مشرکوں میں سے نہ ہوجانا یعنی ان میں سے جنہوں نے دین میں تفرقہ ڈالا اور ٹولہ ٹولہ ہوگئے جس فرقے والوں کے پاس جو

فَرِحُونَ ﴿۳۲﴾ وَ إذَا مَسَّ النَّاسَ ضُرٌّ دَعَوْا رَبَّهُمْ مُنِیبِینَ إلَیْهِ ثُمَّ إذا أَذَاقَهُمْ مِنْهُ رَحْمَةً

دین ہے وہ اسی میں نہال ہے اور جب لوگوں پر کوئی مصیبت پڑتی ہے تو اپنے رب کی طرف رجوع کر کے اسے پکارتے ہیں تو جب

إذَا فَرِیقٌ مِنْهُمْ بِرَبِّهِمْ یُشْرِکُونَ﴿۳۳﴾لِیَکْفُرُوا بِمَا آتَیْنَاهُمْ فَتَمَتَّعُوا فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ ﴿۳۴﴾

وہ اپنی رحمت کی لذت چکھا دیتا ہے تب ان میں سے کچھ لوگ اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتے ہیں تا کہ اس نعمت کی ناشکری کریں جو ہم نے

أَمْ أَنْزَلْنَا عَلَیْهِمْ سُلْطَاناً فَهُوَ یَتَکَلَّمُ بِمَا کَانُوا بِهِ یُشْرِکُونَ ﴿۳۵﴾ وَ إذَا أَذَقْنَا النَّاسَ

انہیں خیر دی اسکے مزے لوٹو جلد تمہیں پتہ چل جائے گا. کیا ہم نے ان لوگوں پر کوئی دلیل نازل کی ہے جو اسکے حق میں ہے جسکو وہ خدا کا شریک بناتے ہیں؟

رَحْمَةً فَرِحُوا بِهَا وَ إنْ تُصِبْهُمْ سَیِّءَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَیْدِیهِمْ إذَا هُمْ یَقْنَطُونَ ﴿۳۶﴾ أَوَ لَمْ

اور جب ہم نے لوگوں کو اپنی رحمت کی لذت چکھائی تو خوش ہوگئے اور اگر ان پر اپنی پہلی کارستانیوںکی وجہ سے مصیبت آپڑے تو جھٹ ناامید ہوجاتے ہیں کیا

یَرَوْا أَنَّ ﷲ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَشَائُ وَیَقْدِرُ إنَّ فِی ذالِکَ لاََیاتٍ لِقَوْمٍ یُؤْمِنُونَ ﴿۳۷﴾

ان لوگوں نے دیکھا نہیں کہ خدا جسکی چاہے روزی کشادہ کرتا ہے اور تنگ بھی کردیتا ہے بے شک اس میں ایمان داروں کیلئے بہت سی نشانیاں ہیں.

فَآتِ ذَا القُرْبیٰ حَقَّهُ وَالمِسْکِینَ وَابْنَ السَّبِیلِ ذالِکَ خَیْرٌ لِلَّذِینَ یُرِیدُونَ وَجْهَ ﷲ

پس(اے رسول ) اپنے قرابتداروں کا حق اسے دے دو اور محتاج اور پردیسی کا حق بھی۔یہ کام ان کیلئے بہت بہتر ہے جو خدا کی خوشنودی

وَأُولٰٓئِکَ هُمُ المُفْلِحُونَ ﴿۳۸﴾ وَمَا آتَیْتُمْ مِنْ رِباً لِیَرْبُواْ فِی أَمْوَالِ النَّاسِ فَلاَ یَرْبُواْ

چاہتے ہیں اور ایسے ہی لوگ مرادکو پہنچیں گے اور جو سود تم دیتے ہو تاکہ لوگوں کے اموال میں ترقی ہوتو بھی خدا کے ہاں وہ مال نہیں

عِنْدَ ﷲ وَمَاآتَیْتُمْ مِنْ زَکَاةٍ تُرِیدُونَ وَجْهَ ﷲ فَأُولٰٓئِکَ هُمُ المُضْعِفُونَ ﴿۳۹﴾ ﷲ

بڑھتا اور تم لوگ خدا کی خوشنودی کیلئے جو زکوٰۃ دیتے ہو تو یہی لوگ خدا کے ہاں دو چند لینے والے ہیں وہی خدا ہے

الَّذِی خَلَقَکُمْ ثُمَّ رَزَقَکُمْ ثُمَّ یُمِیتُکُمْ ثُمَّ یُحْیِیکُمْ هَلْ مِنْ شُرَکَائِکُمْ مَنْ یَفْعَلُ مِنْ ذ لِکُمْ

جس نے تم کو پیدا کیا، پھر تمہیں روزی دی، پھر وہی موت دیتا ہے، پھر وہی تم کو زندہ کریگا کیا تمہارے بنائے ہوئے خدا کے شریکوں

مِنْ شَیئٍ سُبْحانَهُ وَتَعَالَی عَمَّا یُشْرِکُونَ ﴿۴۰﴾ ظَهَرَ الفَسَادُ فِی البَرِّ وَالبَحْرِ بِمَا

میں کوئی ہے جوان کاموں میں سے کوئی کام کر سکے؟ خدا اس سے پاک و برتر ہے جسے وہ اسکا شریک بناتے ہیں. خودلوگوں کے ہاتھوں

کَسَبَتْ أَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیقَهُمْ بَعْضَ الَّذِی عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُونَ ﴿۴۱﴾قُلْ سِیرُوا فِی

کیے ہوئے غلط کاموں سے خشکی و تری میں فساد پھیل گیا تا کہ خدا انہیں ان کے کرتوتوں کا مزہ چکھائے شاید کہ یہ لوگ باز آجائیں

الاََرْضِ فَانْظُرُوا کَیْفَ کَانَ عَاقِبَةُ الَّذِینَ مِنْ قَبْلُ کَانَ أَکْثَرُهُمْ مُشْرِکِینَ ﴿۴۲﴾ فَأَقِمْ

(اے رسول ) کہدو کہ تم لوگ زمین پر چل پھر کے دیکھو جو لوگ پہلے گزر گئے ہیں ان کا انجام کیا ہوا جن میں سے زیادہ تر مشرک تھے.

وَجْهَکَ لِلدِّینِ القَیِّمِ مِنْ قَبْلِ أَنْ یَأْتِیَ یَوْمٌ لاَ مَرَدَّ لَهُ مِنَ ﷲ یَوْمَئِذٍ یَصَّدَّعُونَ ﴿۴۳﴾

(اے رسول ) وہ دن جو خدا کی طرف سے آکر رہیگا اسے کوئی روک نہیں سکتا. تم اسکے آنے سے پہلے ہی مضبوط دین کیطرف رخ کیے رہو اس دن لوگ جدا جدا

مَنْ کَفَرَ فَعَلَیْهِ کُفْرُهُ وَمَنْ عَمِلَ صَالِحاً فَلاََِنْفُسِهِمْ یَمْهَدُونَ ﴿۴۴﴾ لِیَجْزِیَ الَّذِینَ

ہوجائیں گے. جنہوں نے کفر کیا اسکا وبال انہی پر ہے اور جنہوں نے اچھے کام کیے انہوں نے اپنی آسائش کا سامان کیاہے اس لیے کہ جو لوگ ایمان لائے اور

آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْ فَضْلِهِ إنَّهُ لاَ یُحِبُّ الکَافِرِینَ ﴿۴۵﴾ وَمِنْ آیَاتِهِ أَنْ یُرْسِلَ

اچھے اچھے کام کرتے رہے خدا ان کو اپنے کرم سے اچھی جزا دیگا یقیناً وہ کافروں کو پسند نہیں کرتا اور اسکی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے

الرِّیَاحَ مُبَشِّرَاتٍ وَلِیُذِیقَکُمْ مِنْ رَحْمَتِهِ وَلِتَجْرِیَ الفُلْکُ بِأَمْرِهِ وَلِتَبْتَغُوا مِنْ فَضْلِهِ

کہ وہ پہلے ہی بارش کا مژدہ دینے والی ہوائیں بھیجتا ہے کہ تمہیں اپنی رحمت کی لذت چکھائے اور اس لیے کہ اسکے حکم سے کشتیاں

وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ ﴿۴۶﴾ وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ رُسُلاً إلَی قَوْمِهِمْ فَ جَاءُوهُمْ

چلیں اور اس لیے کہ تم اسکا فضل تلاش کرو اور اس لیے بھی کہ تم لوگ اسکا شکر ادا کرو اور(اے رسول ) ہم نے تم سے پہلے بھی اپنی اپنی قوم کیطرف پیغمبر بھیجے، چنانچہ وہ

بِالبَیِّنَاتِ فَانْتَقَمْنَا مِنَ الَّذِینَ أَجْرَمُوا وَکَانَ حَقَّاً عَلَیْنَا نَصْرُ المُؤْمِنِینَ ﴿۴۷﴾ﷲ الَّذِی

روشن معجزے لے کر انکے پاس آئے پھر نہ ماننے والے مجرموں سے ہم نے خوب ہی بدلہ لیا اور مومنوں کی مدد کرنا تو ہم پر لازم بھی تھا وہ خدا ہی ہے

یُرْسِلُ الرِّیَاحَ فَتُثِیرُ سَحَاباً فَیَبْسُطُهُ فِی السَّمَائِ کَیْفَ یَشَائُ وَیَجْعَلُهُ کِسَفاً فَتَرَی

جو ہوائوں کو بھیجتا ہے تو وہ بادلوں کو اڑاتی پھرتی ہیں پھر وہی خدا جیسے چاہے اسکو آسمان پر پھیلادیتا ہے اور کبھی انکو ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے پھرتم دیکھتے ہو

الوَدْقَ یَخْرُجُ مِنْ خِلاَلِهِ فَ إذَا أَصَابَ بِهِ مَنْ یَشَائُ مِنْ عِبَادِهِ إذا هُمْ یَسْتَبْشِرُونَ ﴿۴۸﴾

کہ بوندیں ان میں سے نکل پڑتی ہیں تب اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے ان کو برسا دیتا ہے تب وہ لوگ خوشیاں منانے لگتے ہیں

وَ إنْ کَانُوا مِنْ قَبْلِ أَنْ یُنَزَّلَ عَلَیْهِمْ مِنْ قَبْلِهِ لَمُبْلِسِینَ ﴿۴۹﴾ فَانْظُرْ إلَی آثَارِ رَحْمَةِ ﷲ

اگرچہ بارش آنے سے پہلے وہ لوگ بارش ہونے کے بارے میں مایوس ہو چلے تھے. غرض خدا کی رحمت کے آثار پر نظر ڈالو کہ وہ

کَیْفَ یُحْیِی الاََرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا إنَّ ذالِکَ لَمُحْیِی المَوْتیٰ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَیئٍ قَدِیرٌ ﴿۵۰﴾

مردہ زمین کو کسطرح سر سبز و شاداب کرتا ہے بے شک وہی مردوں کو زندہ کرنے والا ہے اور وہی ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

وَلَئِنْ أَرْسَلْنَا رِیحاً فَرَأَوْهُ مُصْفَرّاً لَظَلُّوا مِنْ بَعْدِهِ یَکْفُرُونَ ﴿۵۱﴾ فَ إنَّکَ لاَ تُسْمِعُ

اور اگر ہم ناقص ہوا بھیجیں اور وہ کھیتی کو مرجھائی ہوئی دیکھیں تو پھر ضرور ہی نا شکری کرنے لگیں گے پس (اے رسول ) تم اپنی آواز نہ

المَوْتَی وَلاَ تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إذَا وَلَّوْا مُدْبِرِینَ ﴿۵۲﴾ وَمَا أَنْتَ بِهَادِی العُمْیِ عَنْ

مردوں کو سنا سکتے ہو اور نہ بہرے لوگوں کو جب کہ وہ پیٹھ پھیر کر چلے بھی جائیں اور نہ تم اندھوں کو ان کی گمراہی سے نکال کے راہ پر لاسکتے ہو

ضَلاَلَتِهِمْ إنْ تُسْمِعُ إلاَّ مَنْ یُؤْمِنُ بِآیَاتِنَا فَهُمْ مُسْلِمُونَ ﴿۵۳﴾ ﷲ الَّذِی خَلَقَکُمْ مِنْ

تم تو بس انہی لوگوں کو سنا سکتے ہو جو ہماری آیتوں کو مانیں. پس یہی اسلام لانے والے ہیں وہ خدا ہی تو ہے جس نے تمہیں ایک کمزور چیز

ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفاً وَشَیْبَةً یَخْلُقُ مَا یَشَائُ

(نطفہ) سے پیدا کیا، پھر اسی نے تم کو کمزوری کے بعد قوت عطا کی پھر اسی نے جوانی کی قوت کے بعد تم میں بڑھاپے کی کمزوری پیدا کردی وہ جو چاہے پیدا کرتا ہے

وَهُوَ العَلِیمُ القَدِیرُ ﴿۵۴﴾ وَیَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ یُقْسِمُ المُجْرِمُونَ مَا لَبِثُوا غَیْرَ سَاعَةٍ

اور وہی واقف کار، قدرت والا ہے اور جس دن قیامت بپا ہوگی توگناہگار لوگ قسمیں کھائیں گے کہ وہ دنیا میں لمحہ بھر سے زیادہ نہیں رہے اسی

کَذالِکَ کَانُوا یُؤْفَکُونَ ﴿۵۵﴾ وَقَالَ الَّذِینَ أُوتُوا العِلْمَ وَالاِِیمَانَ لَقَدْ لَبِثْتُمْ فِی کِتَابِ

طرح وہ دنیا میں جھوٹ باندھتے رہے. اور جن لوگوں کو خدا نے علم اور ایمان عطا کیا ہے وہ کہیں گے کہ کتاب کے مطابق تو تم دنیا میں قیامت آنے

ﷲ إلَی یَوْمِ البَعْثِ فَهذَا یَوْمُ البَعْثِ وَلکِنَّکُمْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ ﴿۵۶﴾ فَیَوْمَئِذٍ لاَ یَنْفَعُ

تک رہتے سہتے رہے. پس یہ قیامت ہی کادن ہے مگر تم لوگ اسکا یقین ہی نہ رکھتے تھے ہاں آج کے دن سرکش لوگوں کوان کے

الَّذِینَ ظَلَمُوا مَعْذِرَتُهُمْ وَلاَ هُمْ یُسْتَعْتَبُونَ ﴿۵۷﴾ وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِی هذَا القُرْآنِ

عذر و معذرت کام نہ دیں گے اور نہ ان کی شنوائی ہوگی. اور ہم نے تو اس قرآن میں لوگوں کے لیے ہر قسم کی مثال بیان کردی ہے

مِنْ کُلِّ مَثَلٍ وَلَئِنْ جِئْتَهُمْ بِآیَةٍ لَیَقُولَنَّ الَّذِینَ کَفَرُوا إنْ أَنْتُمْ إلاَّ مُبْطِلُونَ ﴿۵۸﴾

اگر تم کوئی معجزہ بھی لے آئو تو کافر لوگ کہہ دیں گے کہ تم لوگ نرے دغا باز ہو

کَذالِکَ یَطْبَعُ ﷲ عَلَی قُلُوبِ الَّذِینَ لاَ یَعْلَمُونَ ﴿۵۹﴾ فَاصْبِرْ إنَّ وَعْدَ ﷲ حَقٌّ وَلاَ

جو لوگ سمجھ نہیں رکھتے خدا ان کے دلوں کے حال کی تصدیق کرتا ہے کہ وہ ایمان نہ لائیں گے. تو (اے رسول ) تم صبر کرو بے شک خدا کا وعدہ سچا ہے

یَسْتَخِفَّنَّکَ الَّذِینَ لاَ یُوقِنُونَ ﴿۶۰﴾

اور ایسا نہ ہو کہ بے یقین لوگ تم کوبے وزن بنادیں۔

سورہ دخان

بِسْمِ ﷲ الرَحْمنِ الرَحیمْ

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

حمَ ﴿۱﴾ وَالکِتَابِ المُبِینِ ۲﴾ إنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِی لَیْلَةٍ مُبارَکَةٍ إنَّا کُنَّا مُنْذِرِینَ ﴿۳﴾ فِیهَا

حم واضح کتاب قرآن کی قسم ہے ہم نے اسے بابرکت رات میں نازل کیا، بے شک ہم عذاب سے ڈرانے والے ہیں. اسی شب

یُفْرَقُ کُلُّ أَمْرٍ حَکِیمٍ ﴿۴﴾ أَمْراً مِنْ عِنْدِنَا إنَّا کُنَّا مُرْسِلِینَ ﴿۵﴾ رَحْمَةً مِنْ رَبِّکَ إنَّهُ

قدر میں دنیا کے پر حکمت امور کا فیصلہ ہوتا ہے،ہم ان کا حکم جاری کرتے ہیںبے شک ہم نبیوں کے بھیجنے والے ہیں یہ تمہارے پروردگار کی رحمت ہے

هُوَ السَّمِیعُ العَلِیمُ ﴿۶﴾ رَبِّ السَّموَاتِ وَالاََرْضِ وَمَا بَیْنَهُمَا إنْ کُنْتُمْ مُوقِنِینَ ﴿۷﴾

بے شک وہ بڑا سننے والا واقف کارہے وہ سارے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ،سب کامالک ہے، اگر تم یقین لانے والے ہو

لاَ إلهَ إلاَّ هُوَ یُحْیِی وَیُمِیتُ رَبُّکُمْ وَرَبُّ آبَائِکُمُ الاََوَّلِینَ﴿۸﴾بَلْ هُمْ فِی شَکٍّ

اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندگی اور موت دیتا ہے وہ تمہارا مالک اور تمہارے پہلے بزرگوں کا بھی مالک ہے مگر یہ لوگ تو شک میں

یَلْعَبُونَ﴿۹﴾فَارْتَقِبْ یَوْمَ تَأْتِی السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِینٍ﴿۱۰﴾ یَغْشَی النَّاسَ هذَا عَذَابٌ

پڑے گھوم رہے ہیں پھر تم اس دن کا انتظار کرو جب آسمان سے ظاہراً دھواں نکلے گا تب یہ دردناک عذاب لوگوں کو لپیٹ لے گا تو

أَلِیمٌ ﴿۱۱﴾ رَبَّنَا اکْشِفْ عَنَّا العَذَابَ إنَّا مُؤْمِنُونَ ﴿۲۱﴾أَ نَّی لَهُمُ الذِّکْرَیٰ وَقَدْ

(کافربھی) کہیں گے. اے ہمارے رب ہم سے یہ عذاب دور کردے ہم بھی ایمان لاتے ہیں (بھلا) اس وقت انکو کیا نصیحت آئیگی،

جَاءَهُمْ رَسُولٌ مُبِینٌ ﴿۱۳﴾ ثُمَّ تَوَلَّوْا عَنْهُ وَقَالُوا مُعَلَّمٌ مَجْنُونٌ﴿۱۴﴾ إنَّا کَاشِفُواْ

جب کہ انکے پاس صاف صاف بیان کرنے والے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آچکے تھے پھر بھی ان لوگوں نے اس سے منہ پھیرا اور کہا یہ تو سکھا یا ہوا دیوانہ ہے (اچھا) ہم تھوڑے دنوں

العَذَابِ قَلِیلاً إنَّکُمْ عَاءِدُونَ ﴿۱۵﴾ یَوْمَ نَبْطِشُ البَطْشَةَ الکُبْرَیٰ إنَّا مُنْتَقِمُونَ ﴿۱۶﴾

کیلئے عذاب ٹال دیتے ہیں، لیکن ضرور تم کفر کی طرف پلٹ جاوگے. ہم ان سے پورا بدلہ تو اس دن لینگے جس دن انکی سخت گرفت کرینگے

وَلَقَدْ فَتَنَّا قَبْلَهُمْ قَوْمَ فِرْعَوْنَ وَجَاءَهُمْ رَسُولٌ کَرِیمٌ ﴿۱۷﴾ أَنْ أَدُّوا إلیَّ عِبَادَ ﷲ إنِّی

اور ان سے پہلے ہم نے قوم فرعون کی بھی آزمائش کی انکے پاس ایک بلند مرتبہ پیغمبر (موسیٰ) آئے (اورکہا) کہ بندگان خدا(بنی اسرائیل) کو میرے حوالے کردو کہ

لَکُمْ رَسُولٌ أَمِینٌ ﴿۱۸﴾وَأَنْ لاَ تَعْلُوا عَلَی ﷲ إنِّی آتِیکُمْ بِسُلْطَانٍ مُبِینٍ ﴿۱۹﴾وَ إنِّی

میں خدا کیطرف سے تمہارا امانتدار پیغمبر ہوں اور خدا کے مقابل سرکشی نہ کرو کہ میں تمہارے پاس واضح دلیل کیساتھ آیاہوں اور اس

عُذتُ بِرَبِّی وَرَبِّکُمْ أَنْ تَرْجُمُونِ ﴿۲۰﴾ وَ إنْ لَمْ تُؤْمِنُوا لِی فَاعْتَزِلُونِ ﴿۲۱﴾ فَدَعَا

چیز سے ،کہ تم مجھے سنگسار کرو گے میں اپنے اور تمہارے رب کی پناہ لیتا ہوں اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لائے تو مجھ سے الگ ہورہو( وہ تنگ کرنے لگے) تب موسیٰ

رَبَّهُ أَنَّ هؤُلاَئِ قَوْمٌ مُجْرِمُونَ﴿۲۲﴾فَأَسْرِ بِعِبَادِی لَیْلاً إنَّکُمْ مُتَّبَعُونَ ﴿۲۳﴾ وَاتْرُکِ

نے اپنے رب سے فریاد کی کہ یہ بڑے شریر لوگ ہیں تو (حکم ملا) تم میرے بندوں (بنی اسرائیل) کو راتوں رات لے جائو لیکن تمہارا پیچھا بھی کیا جائے گا اورتم

البَحْرَ رَهْواً إنَّهُمْ جُنْدٌ مُغْرَقُونَ﴿۲۴﴾کَمْ تَرَکُوا مِنْ جَنَّاتٍ وَعُیُونٍ﴿۲۵﴾وَزُرُوعٍ

ٹھہرے ہوئے دریا سے پار ہو جائو مگر انکا سارا لشکر ڈبو دیا جائے گا۔ وہ لوگ کتنے ہی باغات، چشمے، کھیتیاں،

وَمَقَامٍ کَرِیمٍ ﴿۲۶﴾وَنَعْمَةٍ کَانُوا فِیهَا فَاکِهِینَ﴿۲۷﴾کَذٰ لِکَ وَأَوْرَثْنَاهَا قَوْماً آخَرِینَ ﴿۲۸﴾

نفیس مکانات اور آرام دہ چیزیں چھوڑ گئے جن میں وہ چین سے رہا کرتے تھے ایسا ہی ہوا اور ہم نے دوسرے لوگوں کو ان چیزوں کا مالک بنادیا

فَمَا بَکَتْ عَلَیْهِمُ السَّمَائُ وَالاََرْضُ وَمَا کَانُوا مُنْظَرِینَ﴿۲۹﴾وَلَقَدْ نَجَّیْنَا بَنِی إسْرَائِیلَ مِنَ

پس ان لوگوں پر آسمان و زمین کو رونا نہ آیااور نہ ہی ہم نے انہیں کچھ مہلت دی اور ہم نے بنی اسرائیل کو اس سخت ترین عذاب سے

العَذَابِ المُهِینِ﴿۳۰﴾مِنْ فِرْعَوْنَ إنَّهُ کَانَ عَالِیاً مِنَ المُسْرِفِینَ﴿۳۱﴾وَلَقَدِ اخْتَرْنَاهُمْ

نجات دی جو فرعون نے ان پر مسلط کر رکھا تھا، بے شک وہ سرکش اور حد سے بڑھا ہوا تھا. اور ہم نے بنی اسرائیل کو سمجھ بوجھ کر

عَلَی عِلْمٍعَلَی العَالَمِینَ﴿۳۲﴾ وَآتَیْنَاهُمْ مِنَ الآیَاتِ مَا فِیهِ بَلاَئٌ مُبِینٌ﴿۳۳﴾ إنَّ هؤُلاَئِ

سارے جہانوں میں برگزیدہ کیا اور ہم نے ان کو نشانیاں دیں جن میں ان کی آزمائش تھی. یہ (کفار مکہ) مسلمانوں سے کہتے ہیں

لَیَقُولُونَ ﴿۳۴﴾ إنْ هِیَ إلاَّمَوْتَتُنَا الاَُولَیٰ وَمَا نَحْنُ بِمُنْشَرِینَ ﴿۳۵﴾ فَأْتُوا بِآبَائِنَا إنْ

کہ ہمیں تو صرف ایک ہی بار مرنا ہے اور ہم دوبارہ زندہ نہیں کیے جائیں گے پس اگر تم لوگ سچے ہو تو ہمارے باپ دادائوں کو زندہ

کُنْتُمْ صَادِقِینَ ﴿۳۶﴾ أَهُمْ خَیْرٌ أَمْ قَوْمُ تُبَّعٍ وَالَّذِینَ مِنْ قَبْلِهِمْ أَهْلَکْنَاهُمْ إنَّهُمْ کَانُوا

کر لائو بھلا یہ لوگ قوی ہیں یا قوم تبع والے اور وہ جوان سے پہلے ہو چکے ہم نے ہی ان سب کو تباہ کیا کیونکہ وہ سبھی گناہگار

مُجْرِمِینَ﴿۳۷﴾وَمَا خَلَقْنَا السَّموَاتِ وَالاََرْضَ وَمَا بَیْنَهُمَالاَعِبِینَ ﴿۳۸﴾ مَاخَلَقْناهُمَا

لوگ تھے اور ہم نے سارے آسمانوں اور زمین کو اور جوکچھ ان کے درمیان ہے ہنسی کھیل میں نہیں بنایا. ہم نے زمین و آسمان کو ٹھیک

إلاَّ بِالْحَقِّ وَلکِنَّ أَکْثَرَهُمْ لاَ یَعْلَمُونَ ﴿۳۹﴾ إنَّ یَوْمَ الفَصْلِ مِیقَاتُهُمْ أَجْمَعِینَ ﴿۴۰﴾

مصلحت سے بنایا ہے، لیکن ان میں سے بہت لوگ یہ نہیں جانتے بے شک فیصلے( قیامت) کا دن ان سب لوگوں کے دوبارہ زندہ ہونے کا وقت ہے

یَوْمَ لاَ یُغْنِی مَوْلَیً عَنْ مَوْلَیً شَیْئاً وَلاَ هُمْ یُنْصَرُونَ ﴿۴۱﴾ إلاَّ مَنْ رَحِمَ ﷲ إنَّهُ هُوَ

جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کام نہ آئیگا اورنہ ان کی مدد ہی کی جائے گی، سوائے اسکے جس پر خدا رحم فرمائے بے شک وہ غالب تر،

العَزِیزُ الرَّحِیمُ ﴿۴۲﴾ إنّ َشَجَرَةَ الزَّقُّومِ ﴿۴۳﴾ طَعَامُ الاََثِیمِ ﴿۴۴﴾ کَالْمُهْلِ یَغْلِی

رحم کرنے والا ہے بے شک آخرت میں تھوہر کا درخت ہی گناہگار کی خوراک ہوگا.جو پگھلے تانبے کی طرح

فِی البُطُونِ ﴿۴۵﴾ کَغَلْیِ الحَمِیمِ ﴿۴۶﴾ خُذُوهُ فَاعْتِلُوهُ إلَی سَوَائِ الجَحِیمِ ﴿۴۷﴾

پیٹوں میں ابال کھائے گا جیسے کھولتا ہوا پانی ابال کھاتا ہے (حکم ہوگا فرشتو!) اسے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے دوزخ کے درمیان لے جائو

ثُمَّ صُبُّوا فَوْقَ رَأْسِهِ مِنْ عَذَابِ الْحَمِیمِ ﴿۴۸﴾ ذُقْ إنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیزُالْکَرِیمُ﴿۴۹﴾

پھر کھولتا ہوا پانی اس کے سر پر ڈال کر اسے عذاب دیاجا ئے گا ہاں اب مزہ چکھ کہ بے شک تو بڑی عزت والا سردار ہے.

إنَّ هذَا مَا کُنْتُمْ بِهِ تَمْتَرُونَ﴿۵۰﴾ إنَّ المُتَّقِینَ فِی مَقَامٍ أَمِینٍ﴿۵۱﴾فِی جَنَّاتٍ وَعُیُونٍ ﴿۵۲﴾

یہ وہی دوزخ ہے جس میں تم لوگ شک کیا کرتے تھے بے شک پرہیزگار لوگ امن و آرام کی جگہ باغوں اور چشموں میں ہونگے،

یَلْبَسُونَ مِنْ سُنْدُسٍ وَ إسْتَبْرَقٍ مُتَقَابِلِینَ﴿۵۳﴾کَذٰلِکَ وَزَوَّجْنَاهُمْ بِحُورٍ عِینٍ﴿۵۴﴾

وہ باریک اور کبھی گاڑھی ریشمی پوشاکیں پہنے ہوئے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے ہاں ایسا ہوگا اور ہم بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں کو ان کی بیویاں بنادیں گے

یَدْعُونَ فِیهَا بِکُلِّ فَاکِهَةٍ آمِنِینَ ﴿۵۵﴾لاَ یَذُوقُونَ فِیهَا المَوْتَ إلاَّ الْمَوْتَةَ الاَُولَیٰ

وہ وہاں اپنی پسند کے میوے منگواکر آرام سے کھائیں گے۔اس جگہ وہ پہلی موت کی تلخی کے سوا پھر موت کا ذائقہ نہ چکھیں گے

وَوَقَاهُمْ عَذَابَ الجَحِیمِ ﴿۵۶﴾ فَضْلاً مِنْ رَبِّکَ ذٰلِکَ هُوَ الفَوْزُ العَظِیمُ ﴿۵۷﴾

اور خدا ان کو عذاب جہنم سے محفوظ رکھے گا. یہ تمہارے پروردگار کا فضل ہے نیز یہی بہت بڑی کامیابی ہے.

فَ إنَّمَا یَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِکَ لَعَلَّهُمْ یَتَذَکَّرُونَ ﴿۵۸﴾فَارْتَقِبْ إنَّهُمْ مُرْتَقِبُونَ ﴿۵۹﴾

پس ہم نے قرآن کو تمہاری زبان پر آسان کر دیا ہے تا کہ یہ لوگ نصیحت پکڑیں. ہاں تم بھی (قیامت کے) منتظر رہو، یہ لوگ بھی منتظر ہیں۔

مقدمہ تعارف

بِسْمِ ﷲ الرَحْمنِ الرَحیمْ

خدا کے نام سے (شروع کرتا ہوں) جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی جَعَلَ الْحَمْدَ مِفْتاحاً لِذِکْرِهِ، وَخَلَقَ الْاَشْیاءَ ناطِقَةً بِحَمْدِهِ وَشُکْرِهِ،

سب تعریفیںاس خدا کے لیے ہیں جس نے حمد کو اپنے ذکر کی کلید بنایااور ان اشیائ کو خلق کیا جو اس کی حمدوشکر کرتی ہیں

وَ الصَّلاَةُ وَاَلسَّلاَمُ عَلَی نَبِیِّهِ مُحَمَّدٍ الْمُشْتَقِّ اسْمُهُ مِنِ اسْمِهِ الْمَحْمُودِ وَعَلی آلِهِ

اور درود و سلام ہو اس کے نبی محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جن کا نام اس نے اپنے اسم محمود سے بنایا اور سلام ہو ان کی

الطَّاهِرِینَ أُولِی الْمَکارِمِ وَالجُودِ ۔

پاکیزہ آل پر جو بزرگی وسخاوت والے ہیں۔

امابعد! یہ فقیر بے مایہ ، اہل بیت رسالت کی احادیث سے تمسک کرنے والا عباس بن محمد رضاقمی (خدا میرا اور میرے والدین کا انجام بخیر کرے) عرض کرتا ہے کہ بعض مومن بھائیوں نے مجھ سے فرمائش کی کہ کتاب مفاتیح الجنان(جو عام لوگوں میں رائج ومقبول ہے)کا مطالعہ کروں اورمستند دعاؤں کو ذکر کروں اور جو میری نظر میں غیر مستند ہوں انہیں چھوڑ دوں اور بعض ان معتبر دعاؤں اور زیارتوں کا اضافہ کروں جو اس کتاب میں مذکورنہیں ہیں۔پس حقیر نے مومنین کی فرمائش پوری کرتے ہوئے اس کتاب کو اسی طرح مرتب کیا جیسا وہ چاہتے تھے چنانچہ ترتیب نو کے بعد میں نے اس کتاب کا نام ’’مفاتیح الجنان‘‘ تجویز کیا ہے اور اس میں درج ذیل تین باب ہیں:

پہلاباب : تعقیبات نماز ، ایام ہفتہ کی دعائیں ، شب و روزجمعہ کے اعمال ، بعض مشہور دعائیں اور پندرہ مناجات پرمشتمل ہے۔

دوسرا باب:سال کے بارہ مہینوں ،رومی مہینوں اور نوروز کے اعمال وفضائل کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔

تیسرا باب : اس میں آئمہعليه‌السلام کی زیارات اور ان سے متعلق دعائیں وغیرہ مذکور ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ میرے مومن بھائی اس کتاب کے مندرجات کے مطابق عمل کرینگے اور اس گناہکاراور روسیاہ کو دعا وزیارت اور طلب مغفرت میں فراموش نہیں فرمائیں گے۔(مترجم کی بھی یہی خواہش ہے کہ مؤمنین اسے اپنی دعاؤں میں فراموش نہ فرمائیں)۔جزاک اللہ احسن الجزا