مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)0%

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 185904
ڈاؤنلوڈ: 11108

تبصرے:

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 170 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 185904 / ڈاؤنلوڈ: 11108
سائز سائز سائز
مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف:
اردو

(پانچویں فصل)

وسعت رزق کیلئے بعض دعائیں ۔

یہ پانچ دعائیں ہیں ۔

( پہلی دعا )

معاویہ بن عمار سے منقول ہے کہ میں نے امام جعفر صادق - سے عرض کیا کہ مجھے وسعت رزق کی کوئی دعا تعلیم فرمائیں تو آپعليه‌السلام نے مجھ کو یہ دعا تعلیم فرمائی اور میں نے وسعت رزق کے لئے اس سے بہتر کسی چیز کو نہیں پایا ۔

اَللّٰهُمَّ ارْزُقْنِی مِنْ فَضْلِکَ الْوَاسِعِ الْحَلالِ الطَّیِّبِ رِزْقاً واسِعاً حَلالاً طَیِّباً

اے معبود مجھے عطا فرما اپنے بے حسابفضل سے حلا ل و پاکیزہ فراوں روزیجو حلال و پاکیزہ اور کافی ہو دنیا و آخرت

بَلاغاً لِلدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ صَبّاً صَبّاً هَنِیئاً مَرِیئاً مِنْ غَیْرِ کَدٍّ وَلاَ مَنٍّ مِنْ أَحَدٍ مِنْ

کیلئے وہ جاری رہے مناسب اور خوش ذائقہ بغیر کسی تکلیف کے اور اس میں تیری مخلوق میں سے کسی کا احسان نہ ہو

خَلْقِکَ إلاَّ سَعَةً مِنْ فَضْلِکَ الْوَاسِعِ فَ إنَّکَ قُلْتَ وَ اسْأَلُوا ﷲ مِنْ فَضْلِهِ فَمِنْ فَضْلِکَ

مگر یہ کہ تیرے وسیع فضل سے فراوانی ملے کیو نکہ تو نے فرمایا ہے کہ اللہ کےفضل سے مانگو پس میں تیرے فضل سے

أَسْأَلُ وَمِنْ عَطِیَّتِکَ أَسْأَلُ وَمِنْ یَدِکَ الْمَلاََْیٰ أَسْأَلُ

مانگتا ہوں تیری عطا میں طلب کرتا ہوںاور تیرے بھرے ہاتھ سے لینا چاہتا ہوں ۔

(دوسری دعا )

امام محمد باقر - نے زید شحام سے فرمایا کہ کشائش رزق کیلئے ہر فریضہ نماز کے سجدے میں کہو:

یَا خَیْرَ الْمَسْؤُولِینَ وَیَا خَیْرَ الْمُعْطِینَ اُرْزُقْنِی وَارْزُقْ

اے بہترین ذات جس سے مانگا جاتا ہے اور بہترین عطا کرنے والے مجھے رزق دے اور میرے

عِیَالِی مِنْ فَضْلِکَ فَ إنَّکَ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیمِ

عیال کو رزق دے اپنے فضل سے کیونکہ یقینا تو بڑے فضل کا مالک ہے ۔

(تیسری دعا )

ابو بصیر سے منقول ہے کہ میں نے امام جعفر صادق - سے اپنی حاجات کا ذکر کیا اور عرض کیا کہ مجھے وسعت رزق کی کوئی دعا تعلیم فرمائیں پس آپ نے مجھے یہ دعا تعلیم فرمائی اور میں نے جب اس کو پڑھنا شروع کیا کبھی محتاج نہیں ہوا آپعليه‌السلام نے فرمایا کہ نماز تہجد میں سجدے کی حالت میں کہو:

یَا خَیْرَ مَدْعُوٍّ، وَیَا خَیْرَ مَسْؤُولٍ وَیَا أَوْسَعَ مَنْ أَعْطَیٰ وَیَا

اے بہترین ذات جسے پکارا اور جس سے سوال کیا جاتا ہے اے سب سے زیادہ عطا کرنے والے

خَیْرَ مُرْتَجیً اُرْزُقْنِی وَأَوْسِعْ عَلَیَّ مِنْ رِزْقِکَ وَسَبِّبْ لِی

اے بہترین آرزدشدہ مجھے رزق دے اپنا رزق میرے لئے فراواں کر دے اور اپنی طرف سے میری

رِزْقاً مِنْ قِبَلِکَ إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیر

روزی کے وسیلے مہیا فرمایا کیو نکہ یقینا تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

مؤلف کہتے ہیں شیخ طوسیرحمه‌الله نے مصباح میں اس دعا کو نماز تہجد کی آٹھویں رکعت کے سجدہ آخر میں پڑھنے کا ذکر فرمایا ہے ۔

(چوتھی دعا )

روایت ہوئی ہے کہ رسول خدا نے وسعت رزق کے لئے یہ دعا تعلیم فرمائی:

ٌیَا رَازِقَ الْمُقِلِّین وَیَا رَاحِمَ الْمَساکِینِ وَیَا وَلِیَّ الْمُؤْمِنِین

اے ناداروں کو روزی دینے والے اے بے سہاروں پر رحم کرنے والے اے مومنوں کی سر پر ستی کرنے والے

وَیَا ذَاالْقُوَّةِ الْمَتِینِ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَیْتِهِ وَارْزُقْنِی وَعافِنِی وَاکْفِنِی مَا

اے محکم قوت کے مالک رحمت فرما محمد اور ان کی اہلبےعليه‌السلام ت پر اور مجھے رزق دے آسائش عطا کر مشکلوں میں میری

أَهَمَّنِی

مدد فرما۔

( پانچویں دعا )

یہ دعا ابو بصیر نے امام جعفر صادق - سے نقل کی ہے کہ امامعليه‌السلام نے فرمایا یہ وہ دعا ہے جو امام زین العابدین- اپنے رب کے حضور پڑھا کرتے تھے:

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُک حُسْنَ الْمَعِیشَةِ مَعِیشَةً أَتَقَوَّیٰ بِهَا عَلَی جَمِیعِ حَوَائِجِی

اے معبود میں تجھ سے مانگتا ہوں بہترین معاش کہ جس سے میں اپنی تمام حاجات و ضروریات

وَأَتَوَصَّلُ بِها فِی الْحَیاةِ إلَی آخِرَتِی مِنْ غَیْرِ أَنْ تُتْرِفَنِی فِیها فَأَطْغَیٰ أَوْ تُقَتِّرَ

پوری کر سکوںاور اسی کے ذریعے زندگی میں آخرت کو پائوں ایسی روزی نہ ہو کہ فروانی ہو تو سر کشی کرنے

بِها عَلَیَّ فَأَشْقی أَوْسِعْ عَلَیَّ مِنْ حَلالِ رِزْقِکَ وَأَفْضِلْ عَلَیَّ مِنْ

لگو یا اتنی تنگی ہو کہ بد بخت ہو جائوں وسعت عطا کر مجھے اپنی طرف سے رزق حلال میں اور مجھ پر اپنے فضل سے

سَیْبِ فَضْلِکَ نِعْمَةً مِنْکَ سابِغَةً وَعَطائً غَیْرَ مَمْنُون ثُمَّ لاَ تَشْغَلْنِی عَنْ

مہربانی کی بارش برسا اپنی بہترین نعمتیں دے اور وہ عطا کر کہ جو کبھی ختم نہ ہو اور اس کے بعد مجھے دی ہوئی

شُکْرِ نِعْمَتِک بِ إکْثارٍ مِنْها تُلْهِینِی بَهْجَتُهُ وَتَفْتِنُنِی زَهَراتُ زَهْوَتِهِ، وَلاَ

نعمتوں پر اداے شکر سے غافل نہ ہونے دے کہ کہیں کثرت نعمت مجھے خوشی میں مست نہ کر دے اور اس

بِ إقْلالٍ عَلَیَّ مِنْها یَقْصُرُ بِعَمَلِی کَدُّهُ وَیَمْلَاُ صَدْرِی هَمُّهُ أَعْطِنِی مِنْ ذلِکَ

کی تازگی مجھے فتنے میں نہ ڈالے اور نہ اسے اتنا کم کردے کہ اس کا حصول میرے عمل کو گھٹا دے اور دل اس کی

یَا إلهِی غِنیً عَنْ شِرَارِ خَلْقِکَ وَبَلاغاً أَنالُ بِهِ رِضْوانَکَ

پریشانی میں مبتلا رہے اے میرے اللہ اس بارے میں مجھے اپنی مخلوق کے شر سے بے خوف کردے اور میں اس رزق

وَأَعُوذُ بِکَ یَا إلهِی مِنْ شَرِّ الدُّنْیا وَشَرِّ مَا فِیهاوَلاَ تَجْعَلْ عَلَیَّ الدُّنْیا

سے تیری رضاحاصل کروں الہی میں تیری پناہ لیتا ہوںدنیااور اس کی چیزوں کے شر سے اس دنیا کو میرے لئے قید خانہ قرار نہ

سِجْناً وَلاَ فِراقَها عَلَیَّ حُزْناً اَخْرِجْنیٰ مِنْ فِتْنَتِهَا مَرْضٰیاً عَنّٰی مَقْبُولاً فِیها عَمَلِی إلَی دَارِ

دے مجھے اس کیچھوڑے جانے پر غم زدہ ہونے دے مجھے اس کے فتنوں سے نکال جب کہ تو مجھ سے راضی ہو میرا یہاں کیا

الْحَیَوانِ وَمَساکِنِ الْاََخْیَار وَأَبْدِلْنِی بِالدُّنْیَا الْفانِیَةِ نَعِیمَ

ہوا عمل مقبول ہو کہ زندگی کے گھراور نیکوں کے ٹھکانے پرپہنچوں اس دنیا فانی کے بدلے میں مجھے ہمیشہ

الدَّارِ الْباقِیَةِ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ أَزْلِها وَزِلْزالِها

کی نعمتوں والا گھر عطا فرما اے معبود میں تیری پناہ لیتا ہوں اس دنیا کی سختی اور زلزلوں

وَمِنْ سَطَوَاتِ شَیاطِینِها وَسَلاطِینِهاوَنَکالِها وَمِنْ بَغْیِ مَنْ بَغَی

سے یہاں کے شیطانوں اور حکمرانوں کے حملوں سے دنیا کی تنگی سے زیادتی اور یہاں کے

عَلَیَّ فِیها اَللّٰهُمَّ مَنْ کادَنِی فَکِدْهُ وَمَنْ أَرادَنِی فَأَرِدْهُ

زیادتی کرنیوالوں سے اے معبودجو مجھے دھوکادے اسے دھوکے میں ڈال جو مجھ سے میرے لئے

وَفُلَّ عَنِّی حَدَّ مَنْ نَصَبَ لِی حَدَّهُ وَأَطْفِأَ عَنِّی نارَ مَنْ شَبَّ لِی وَقُودَهُ

برا ارادہ کرے تو اس سے ایسا ہی کر جو میرے لئے تلوار تیز کرے تو اسے کند کر دے جو میرے لئے آگ

وَاکْفِنِی مَکْرَ الْمَکَرَةِ وَافْقَأْ عَنِّی عُیُون الْکَفَرَةِ وَاکْفِنِی هَمَّ

بھڑکاے اسے بجھا دے مکر کرنے والے کے مقابل میری مد د فرما مکار کی آنکھیں میری طرف سے بند

مَنْ أَدْخَلَ عَلَیَّ هَمَّهُ وَادْفَعْ عَنِّی شَرَّ الْحَسَدَةِ وَاعْصِمْنِی مِنْ ذلِکَ بِالسَّکِینَةِ

کردے جو میرے دل میں غم ڈالے تو میری کفایت کر مجھ سے حاسدوں کے حسد کو دور کر میری حفاظت فرما مجھے مطمئن رکھ

وَأَلْبِسْنِی دِرْعَکَ الْحَصِینَةَ وَأَحْیِنِی فِی سِتْرِکَ الْوَاقِی وَأَصْلِحْ لِی حالِی وَصَدِّقْ قَوْلِی

مجھے اپنی محکم زرہ میں محفوظ کر دے مجھے اپنے بچانے والے پردوں میںزندہ رکھ میرے حالات بہتر بنا

بِفِعالِی وَبَارِکْ لِی فِی أَهْلِی وَمَاْلِی

دے میرے قول و فعل کو یکساں کر دے اور میرے خاندان اور مال میں برکت دے۔

مؤلف کہتے ہیں دوسرے باب میں نمازوں کے ذیل میں وسعت رزق کے لئے بعض نمازوں کا ذکر کیا جا چکا ہے ۔

(چھٹی فصل )

اداے قرض کیلئے دعائیں ۔

(پہلی دعا )

امام جعفر صادق - سے منقول ہے کہ ادائے قرض کیلئے یہ دعا پڑھو:

اَللّٰهُمَّ لَحْظَةً مِنْ لَحَظاتِکَ تُیَسِّرُ عَلَی غُرَمائِی بِهَا الْقَضائَ وَتُیَسِّرُ لِی

اے معبود تیری نظروں میں سے ایک ہی نظر میرے قرض خواہوں کا قر ض ادا کر دے گی اور ان لوگوں کے تقاضے کو مجھ پر

بِهَا الاقْتِضائَ إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ

ہلکا کر دے گی کیونکہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔

(دوسری دعا )

یہ دعا حضرت امام موسیٰ کاظم - سے مروی ہے ۔

اَللّٰهُمَّ ارْدُدْ إلی جَمِیعِ خَلْقِکَ مَظالِمَهُمُ الَّتِی قِبَلِی صَغِیرَها وَکَبِیرَها

اے معبود لوٹا دے ساری مخلوق کو ان کے ڈوبے ہوئے قرضے جو مجھ پر ہیں چھوٹے ہیں یا بڑے

فِی یُسْرٍ مِنْکَ وَعافِیَةٍ وَمالَمْ تَبْلُغْهُ قُوَّتِی وَلَمْ تَسَعْهُ ذاتُ

اپنی طرف سے آسانی و سہولت کے ساتھ کہ جن کی ادایئگی میری طاقت و وسعت سے باہر ہے جن

یَدِی وَلَمْ یَقْوَ عَلَیْهِ بَدَنِی وَیَقِینِی وَنَفْسِی فَأَدِّهِ عَنِّی مِنْ جَزِیلِ ما عِنْدَکَ

کو ادا کرنا میرے بدن میری جان کے لئے دشوار ہے پس وہ میری طرف سے ادا کر دے اور اپنے

مِنْ فَضْلِکَ ثُمَّ لاَ تُخَلِّفْ عَلَیَّ مِنْهُ شَیْئاً تَقْضِیهِ مِنْ حَسَناتِی، یَا أَرْحَمَ

فضل سے اتنا زیادہ دے کہ پھر مجھ پر کسی کاکچھ بھی باقی نہ رہے کہ جسے تو میری نیکیوں سے ادا کر ے اے سب

الرَّاحِمِینَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَحْدَهُ لاَ شَرِیکَ لَهُ وَأَشْهَدُ

سے زیادہ رحم کرنے والے میں گواہ ہوں کہ نہیں کوئی معبود مگر اللہ ہے وہ یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اور

أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنَّ الدِّینَ کَما شَرَعَ وَأَنَّ الْاِسْلامَ

میں گواہ ہو محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں یہ کہ دین وہ ہے جو اس نے مقرر کیا اسلام وہی ہے جیسے اس

کَما وَصَفَ وَأَنَّ الْکِتَابَ کَمَا أَنْزَلَ وَأَنَّ الْقَوْلَ کَما حَدَّث

نے بتا یا کتاب وہی ہے جیسے اس نے نازل کی اور قول وہی ہے جو اس نے فرمایا اور یہ کہ خدا وہی

وَأَنَّ ﷲ هُوَ الْحَقُّ الْمُبِینُ، ذَکَرَ ﷲ مُحَمَّداً وَأَهْلَ بَیْتِهِ

آشکار حق ہے جس نے محمد اور ان کی اہلبیت کو خوبی سے یاد کیا اور

بِخَیْرٍ وَحَیَّا مُحَمَّداً وَأَهْلَ بَیْتِهِ بِالسَّلامِ

درود بھیجتا ہے حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور انکی اہلبےعليه‌السلام ت پر سلام کے ساتھ۔

( ساتویں فصل)

غم و اندیشے اور خوف دور کرنے کی بعض دعائیں۔

اس فصل میں بارہ دعائیںہیں ۔

(پہلی دعا )

امام محمد باقر - سے روایت ہے کہ جب تمہیں کوئی ایسا معاملہ پیش آئے کہ جو تمہارے لئے خوف کا باعث ہو تو قبلہ رخ ہو کر دو رکعت نماز ادا کرو اور اس کے بعد یہ کہو:

یَا أَبْصَرَ النَّاظِرِینَ وَیَا أَسْمَعَ السَّامِعِینَ وَیَا أَسْرَعَ الْحاسِبِینَ

اے سب سے زیادہ دیکھنے والے اور اے سب سے زیادہ سننے والے اور سب سے تیز تر حساب لینے والے

وَیَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

اور سب سے زیادہ رحم کرنے والے

یہ کلمات ستر مرتبہ دہرائیں اور جب ایک مرتبہ یہ کلمات کہہ چکیں تو اپنی حاجات بیان کریں حتیٰ کہ ستر کی تعداد پوری ہوجائے ۔

(دوسری دعا )

رسول خدا فرماتے ہیں کہ جس شخص کوکسی رنج و تکلیف کا سامنا ہو تو وہ یہ دعا پڑھے:

ﷲ رَبِّی لاَ أُشْرِکُ بِهِ شَیْئاً، تَوَکَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الَّذِی لاَ یَمُوتُ

اللہ میرا رب ہے میں کسی کو اس کا شریک نہیں بناتا میرا بھروسہ اس زندہ پر ہے جسے موت نہیں ۔

(تیسری دعا )

جب بھائیوں نے حضرت یوسف - کو کنویں میں پھینکا تو جبرائیل آپعليه‌السلام کے پاس آئے اور پوچھا آپ یہاں کیا کر رہے ہیں آپعليه‌السلام نے بتایا کہ میرے بھائیوں نے مجھے اس کنویں میں پھینک دیا ہے جبرائیلعليه‌السلام نے کہا آیا آپ چاہتے ہیں کہ اس کنویں سے باہر نکل جائیں حضرتعليه‌السلام نے فرمایا یہ تو مشیت خدا ہی سے ممکن ہے کہ وہ مجھے اس سے نکال دے جبرائیلعليه‌السلام نے کہا حق تعالیٰ فرماتا ہے کہ آپ یہ دعا پڑھیں تاکہ میں آپ کو کنویں سے باہر نکالوں دو ں آپعليه‌السلام نے پو چھا کونسی دعا جبرائیلعليه‌السلام نے کہا وہ دعا یہ ہے ۔

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِأَنَّ لَکَ الْحَمْدَ لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ الْمَنَّانُ

اے معبود میں تجھ سے سوا ل کرتا ہوں کیونکہ حمد تیرے لئے ہی ہے نہیں کوئی معبود مگر تو، تو ہے بڑا محسن

بَدِیعُ السَّمٰوَاتِ وَالْاََرْضِ ذُوالْجَلالِ وَالْاِکْرامِ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ

آسمانوں اور زمین ا پیدا کرنے والا دبدبے اور بزرگی کا مالک یہ کہ تو رحمت فرما محمد و آلعليه‌السلام محمد اور

مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تَجْعَلَ لِی مِمَّا أَنَا فِیهِ فَرَجاً وَمَخْرَجاً

میں جس تکلیف و مشکل میں ہوں میرے لئے اس سے نکلنے کیراہ بنا دے ۔

حضرت یوسف- نے یہ دعا پڑھی تو ایک قافلہ ادھر آیا جس نے ان کو کنویں سے نکالا جیسا کہ قرآن میں مذکور ہے ۔

(چوتھی دعا)

امام جعفر صادق - فرماتے ہیں کہ جب تمہیں کوئی خوف لاحق ہو تو یہ دعا پڑھا کرو:

اَللّٰهُمَّ إنَّکَ لاَ یَکْفِی مِنْکَ أَحَدٌ وَأَنْتَ تَکْفِی مِنْ کُلِّ أَحَدٍ مِنْ خَلْقِک َفَاکْفِنِی

اے معبود حق یہ ہے کہ تیری مدد کرنے والا کوئی نہیں اور تو وہ ہے جو ہر ایک کی مدد کرتا ہے اپنی مخلوق میں سے پس میری

کَذاوَکَذا یَا کافِیاً مِنْ کُلِّ شَیْئٍ

مدد فرما فلاں فلاں امر میں

فلاں فلاں کی بجاے اپنی حاجات گنواے ایک اور حدیث میں یوں ہے:

اے ہر چیز سے کفایت کرنے والے

وَلاَ یَکْفِی مِنْکَ شَیْئٌ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاََرْضِ اِکْفِنِی ما أَهَمَّنِی مِنْ أَمْرِ الدُّنْیا

اور کوئی چیز تیری کفایت نہیں کرتی اور جوآسمانوں اور زمینوں میں ہے میری کفایت فرما ہر اندیشے میں جو دنیا و

وَالْاَخِرَةِ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ

آخرت کے بارے میں ہے اور رحمت کر محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی آلعليه‌السلام پر ۔

امام جعفر صادق - نے فرمایا کہ جو شخص کسی ایسے حاکم اور بادشاہ کے سامنے جائے کہ جس سے خائف ہے تو وہ یہ دعا پڑھے:

بِالله أَسْتَفْتِحُ، وَبِالله أَسْتَنْجِحُ، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ

میں خدا کے ساتھ آغاز کرتا ہوں اور اسی سے کامیابی کاطالب ہوں میں محمد مصطفی

أَتَوَجَّهُ اَللّٰهُمَّ ذَلِّلْ لِی صُعُوبَتَهُ وَسَهِّلْ لِی حُزُونَتَهُ فَ إنَّکَ

کے ذریعے متوجہ ہوا ہوں اے معبود میرے لئے اس کی سختی نرم کر دےاسکی طرف سے غم کو ہلکا کر دے کہ تو

تَمْحُو مَا تَشَائُ وَتُثْبِتُ وَعِنْدَکَ أُمُّ الْکِتَابِ

جو چاہے مٹا تا اور لکھتا ہے اور کل کا کل دفتر تیرے ہی پاس ہے۔

نیز یہ بھی کہے:

حَسْبِیَ ﷲ لاَ إلهَ إلاَّ هُوَ عَلَیْهِ تَوَکَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ

کافی ہے مجھے اللہ نہیں کوئی معبود مگر وہ ہے میں نے اس پر بھروسہ کیااور وہ عظمت والے عرش کا مالک

الْعظِیمِ وَأَمْتَنِعُ بِحَوْلِ ﷲ وَقُوَّتِهِ مِنْ حَوْلِهِمْ وَقُوَّتِهِمْ وَأَمْتَنِعُ بِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ شَرِّ

ہے میں روکتا ہوں خدا کی قوت وحرکت کے ساتھ ان لوگوں کی حرکت و قوت کو روکتاہوں صبح کے رب کے ساتھ اس

مَا خَلَقَ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِالله

مخلوق کے شر کو اور نہیں کوئی طاقت وقوت مگر جوخدا سے ہے ۔

(پانچویں دعا)

روایت میں ہے کہ ہر مشکل وقت میں حضرت امام محمد باقر - کی یہ دعا پڑھو:

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی

اے معبود رحمت نازل فرما محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآلعليه‌السلام محمد پراور مجھے بخش دے مجھ پر رحمت کر

وَزَکِّ عَمَلِی وَیَسِّرْ مُنْقَلَبِی وَاهْدِ قَلْبِی وَآمِنْ خَوْفِی

اور میرے عمل کو پاکیز ہ بنا دے میری بازگشت آسان فرما میرے دل کو ہدایت دے مجھے خوف سے

وَعافِنِی فِی عُمْرِی کُلِّهِ، وَثَبِّتْ حُجَّتِی وَاغْفِرْ خَطایایَ

بچا زندگی بھر مجھے تندرستی سےرکھ میری حجت کو بر قرار رکھ میری خطائیں معاف فرما

وَبَیِّضْ وَجْهِی وَاعْصِمْنِی فِی دِینِی وَسَهِّلْ مَطْلَبِی وَوَسِّعْ عَلَیَّ فِی

میرا چہرہ روشن کر دے میرے دین کی حفاظت کر میرے کام سنوار دے اور اپنا رزق فراوانی کے

رِزْقِی فَ إنِّی ضَعِیفٌ وَتَجاوَزْ عَنْ سَیِّئِ مَا عِنْدِی بِحُسْنِ

ساتھ دے کیونکہ میں ناتواں ہوں اور میری برائیوں سے در گزر فرمااور اپنی طرف سے بھلایئاں عطا کر

مَا عِنْدَکَ، وَلاَ تَفْجَعْنِی بِنَفْسِی وَلاَ تَفْجَعْ لِی حَمِیماً وَهَبْ لِی یَا إلهِی لَحْظَةً مِنْ لَحَظاتِکَ

دے مجھ کو اور میرے رشتہ داروں کو غم سے بچاے رکھ اور اے معبود مجھے اس نظر کرم سے بہرہ مند فرما

تَکْشِفُ بِها عَنِّی جَمِیعَ مَا بِهِ ابْتَلَیْتَنِی وَتَرُدُّ بِها عَلَیَّ مَا

جس سے میری وہ سبھی سختیاں ٹل جائیں جو تیری طرف سے ہیں اور میرے لئے تیرا بہترین فضل و

هُوَ أَحْسَنُ عادَتِکَ عِنْدِی فَقَدْ ضَعُفَتْ قُوَّتِی وَقَلَّتْ حِیلَتِی

عنایت پلٹ کے آجاے کہ میری طاقت کمزور ہو چکی ہے میری تدبیر ناکام ہو چکی ہے تیری مخلوق سے

وَانْقَطَعَ مِنْ خَلْقِکَ رَجائِی وَلَمْ یَبْقَ إلاَّ رَجاؤُکَ وَتَوَکُّلِی عَلَیْکَ وَقُدْرَتُکَ

میری آرزو کٹ چکی ہے اور تجھ سے امید باندھنے اور تجھ پر بھروسے کے سوا کچھ نہیں رہا تجھے مجھ پر قابو حاصل ہے

عَلَیَّ یَارَبِّ أَنْ تَرْحَمَنِی وَتُعافِیَنِی کَقُدْرَتِکَ عَلَیَّ أَنْ تُعَذِّبَنِی

یا رب تو مجھ پر رحم فرما مجھے عافیت دے جیسا کہ تو مجھ پر عذب لانے اور سختی کرنے کی قدرت رکھتا ہے

وَتَبْتَلِیَنِی إلهِی ذِکْرُ عَوَائِدِکَ یُؤْنِسُنِی وَالرَّجائُ لاِِِنْعامِکَ یُقَوِّینِی، وَلَمْ أَخْلُ

خدا یا تیری نعمتوں کی یاد مجھے مانوس رکھتی ہے اورتیرے انعاموں کی امید مجھے سہارا دیتی ہے کیو نکہ جب سے تو نے

مِنْ نِعَمِکَ مُنْذُ خَلَقْتَنِی، فَأَنْتَ رَبِّی وَسَیِّدِی وَمَفْزَعِی وَمَلْجَأی وَالْحافِظُ

مجھے پیدا کیاہے میں تیری نعمتوں سے محروم نہیں رہاپس تو میرا رب ہے اور میرا سردار میری پناہ میرا فریاد رس میرا نگہبان

لِی وَالذَّابُّ عَنِّی وَالرَّحِیمُ بِی وَالْمُتَکَفِّلُ بِرِزْقِی وَفِی قَضائِکَ وَقُدْرَتِکَ کُلُّ مَا

مجھ سے سختی دور کرنے والا مجھ پر مہربان اورمیری روزی کا ذمہ دار ہے جن پریشانیوں نے مجھے گھیرا ہو اہے وہ تیری بست

أَنَا فِیهِ، فَلْیَکُنْ یَا سَیِّدِی وَمَوْلایَ فِیما قَضَیْتَ وَقَدَّرْتَ

و کشاد میں ہے پس وہی ہو گا اےمیرے سردار اور میرے مولا جو کچھ تو نے کھولا اور روکا ہے

وَحَتَمْتَ تَعْجِیلُ خَلاصِی مِمَّا أَنَا فِیهِ جَمِیعِهِ، وَالْعافِیَةُ لِی

جو یقینی فیصلہ کیا ہے مجھے تمام سختیوں سے نکالنے کا جن میںپڑا ہوا ہوں ان سے مجھے عافیت

فَ إنِّی لاَ أَجِدُ لِدَفْعِ ذلِکَ أَحَداً غَیْرَکَ وَلاَ أَعْتَمِدُ فِیهِ إلاَّ

دینے کے لئے کہ ان کو دور کرنے والا میں تیرے سواکسی اور کو نہیں پاتا اس بارے میں تیرے

عَلَیْکَ فَکُنْ یَا ذَاالْجَلالِ وَالْاِکْرامِ عِنْدَ أَحْسَنِ ظَنِّی

سوا کسی پر اعتبار نہیں کرتا اے دبدبے اور بزرگی کا مالک تو ویسارہ جیسے میں تجھ سے حسن

بِکَ وَرَجائِی لَکَ وَارْحَمْ تَضَرُّعِی وَاسْتِکانَتِی وَضَعْف

ظن رکھتا ہوں اور امید باندھتا ہوںرحم فرما میری بے کسی اور میرے جسم کی کمزوری پر

رکنی وامْنُنْ بِذٰلِکَ عَلَیَّ وَعَلَی کُلِّ دَاعٍ دَعاکَ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، وَصَلَّی ﷲ

اور اس طرح احسان کر مجھ پر اور ان پرجو تجھے پکارتے ہیں اے سب سےزیادہ رحم کرنے والے اور خدا رحمت

عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ

کرے محمد اور ان کی آلعليه‌السلام پر ۔

(چھٹی دعا )

امام جعفر صادق - سے منقول ہے کہ امام زین العابدین- فرمایا کرتے تھے کہ جب میں یہ کلمات پڑھ لیتا ہوں تو پھر اس سے کچھ خوف نہیں ہوتا کہ تمام جن و انس مجھے نقصان پہچانے کے لئے جمع بھی کیوں نہ ہو جائیں اور وہ کلمات یہ ہیں ۔

بِسْمِ ﷲ وَبِالله وَمِنَ ﷲ وَ إلَی ﷲ وَفِی سَبِیلِ ﷲ وَعَلَی مِلَّةِ رَسُولِ ﷲ صَلَّی ﷲ

خدا کے نام سے، خدا کی ذات سے خداسے خدا کی طرف ،خدا ہی کی راہ میں اور خدا کے رسول صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے دین

عَلَیْهِ وَآلِهِ اَللّٰهُمَّ إلَیْکَ أَسْلَمْتُ نَفْسِی وَ إلَیْکَ وَجَّهْتُ وَجْهِی وَ إلَیْکَ أَلْجَأْتُ

اور آئین پر اے معبود میں نے خود کو تیرے سپرد کیا ہے اپنا رخ تیری طرف کر لیا ہے تجھے اپنا پشت پناہ

ظَهْرِی وَ إلَیْکَ فَوَّضْتُ أَمْرِی اَللّٰهُمَّ احْفَظْنِی بِحِفْظِ الْاِیمانِ مِنْ

بنایا ہے اور اپنے معاملے تیرے حوالے کر دیے ہیں اے معبود میری حفاظت فرما سلامتی اور ایمان کے

بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِی وَعَنْ یَمِینِی وَعَنْ شِمالِی وَمِنْ فَوْقِی

ساتھ میرے آگے سے میرے پیچھے سے میرے دائیں سے میرے بائیں سے میرے اوپر سے میرے

وَمِنْ تَحْتِی وَما قِبَلِی وَادْفَعْ عَنِّی بِحَوْلِکَ وَقُوَّتِکَ فَ إنَّهُ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِکَ

نیچے سے اور جو میرے پہلو میں ہے اور مجھ سے بلائیںدور کر اپنے حکم و قوت سے کیو نکہ نہیں کوئی طاقت و قوت مگر تجھی سے ہے

(ساتویں دعا )

رنج، تکلیف اور بادشاہ و حاکم کے خوف کو دور کرنے کے لئے دعا ئے اہل بیتعليه‌السلام پڑھنی چاہیے اور وہ یہ ہے ۔

یَا کائِناً قَبْلَ کُلِّ شَیْئٍ وَیَا مُکَوِّنَ کُلِّ شَیْئٍ وَیَا باقِیاً بَعْدَ کُلِّ شَیْئٍ

اے وہ ہر چیز سے پہلے موجود تھا اے وہ کہ ہر چیز کو وجود دینے والا ہےاے وہ ہر چیز کے بعد باقی رہنے والا ہے

صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَافْعَلْ بِی کَذا وَکَذا

رحمت نازل فرما محمدو آلعليه‌السلام محمد پر اور میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما ۔

کذا کذا کی بجاے اپنی حاجات کو بیان کرے۔

( آٹھویں دعا )

امام محمد تقی - فرماتے ہیں کہ حل مشکلات کے لئے یہ دعا پڑھتے رہنا چاہیے:

یَا مَنْ یَکْفِی مِنْ کُلِّ شَیْئٍ وَلاَ یَکْفِی مِنْهُ شَیْئٌ اکْفِنِی مَا أَهَمَّنِی

اے وہ کہ ہر چیز سے بے نیاز کرتا ہےاور کوئی چیز اس سے بے نیاز نہیں کرتی مشکلو ں میں میری مدد فرما ۔

(نو یں دعا)

منقول ہے کہ اما م زین العا بدین- اپنے فرزند سے فرما رہے تھے اے فرزند عزیز جب تم میں سے کسی ایک پر کو ئی مصیبت آئے تو لازم ہے کہ وہ و ضو کرے اور پھر دو رکعت نماز یا چار رکعت نماز بجا لائے پس نماز کے بعد یہ دعا پڑھے:

یَا مَوْضِعَ کُلِّ شَکْوَیٰ وَیَا سامِعَ کُلِّ نَجْوَیٰ وَیَا شاهِدَ کُلِّ مَلاَ

اے ہر شکا یت سنا ئے جا نے کے مقام اے ہر زائر کی بات سننے والے اے ہراجتما ع میں موجود

وَیَا عالِمَ کُلِّ خَفِیَّةٍ وَیَا دافِعَ مَا یَشائُ مِنْ بَلِیَّةٍ یَا خَلِیلَ إبْرَاهِیمَ

اے ہر پوشیدہ بات کے جاننے والےاے بلا ئو ں میں سے جسے چا ہے دور کر نے والے اے ابراہیم-

وَیَا نَجِیَّ مُوسَی وَیَا مُصْطَفِیَ مُحَمَّدٍ

کے سچے دوست اے موسیٰ - کے رازداں اے محمد مصطفی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم

صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ أَدْعُوکَ دُعائَ مَنِ اشْتَدَّتْ فاقَتُهُ وَقَلَّتْ

کو بر گزیدہ بنانے والے میں تجھے پکا رتا ہوں جیسے شدید حاجت والا پکارتا ہے جس کی تدبیر ناکام

حِیلَتُهُ وَضَعُفَتْ قُوَّتُهُ دُعائَ الْغَرِیبِ الْغَرِیقِ الْمُضْطَرِّ الَّذِی

ہو چکی ہو اور طاقت جوابدے گئی ہواس پر دیسی کی طرح پکارتاہوں جو ڈوبتے ہو ئے بیتاب

لاَ یَجِدُ لِکَشْفِ مَا هُوَ فِیهِ إلاَّ أَنْتَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

ہو جسے اس مشکل کا کوئی حل کرنے والا نہیں ملتاسواے تیرے اے سب سے زیا دہ رحم کر نے والے۔

پس جو بھی اور جب بھی یہ دعا پڑھے خدا فورا اسکی مشکل حل کر دیگا ۔

(دسویں دعا )

اما م جعفر صادق - فرماتے ہیں کہ رنج و غم کو دور کر نے کے لئے غسل کرکے دو رکعت نماز ادا کر ے اور اس کے بعد یہ دعا پڑھے:

یَا فارِجَ الْهَمِّ وَیَا کاشِفَ الْغَمِّ یَا رَحْمنَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ

اے رنج دور کرنے والے اے غم سے چھڑانے والے اے رحمن دنیا و آخرت میں بہت

وَرَحِیمَهُما فَرِّجْ هَمِّی وَاکْشِفْ غَمِّی یَا ﷲ الْواحِدُ الْاََحَدُ

حم کرنے والے مہربان میرےرنج و غم کو دور کر دے اے اللہ جو اکیلا اوریکتا ہے

الصَّمَدُ الَّذِی لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَهُ کُفُواً أَحَدٌ

اور بے نیا ز ہے جس نے نہ جنااور نہ وہ جنا گیا اور نہ کوئی اس کا ہم پلہ ہے

اعْصِمْنِی وَطَهِّرْنِی اَذْهَبْ بِبَلِیَّتِی

تومجھے پاک کر دے اور میری مصیبت دور کر دے ۔

اس کے بعد آیت الکر سی اور سورہ فلق اور سورہ والناس پڑھیں ۔

(گیا ر ہویں دعا)

روایت ہوئی ہے کہ رنج و غم کو دور کر نے کے لئے حالت سجدہ میں سو مر تبہ یہ دعا پڑھو:

یَاحَیُّ یَا قَیُّومُ یَا لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ بِرَحْمَتِکَ أَسْتَغِیثُ فَاکْفِنِی ما

اے زندہ اے پا ئندہ اے کہ نہیں معبود سواے تیرے بوا سطہ تیری رحمت کےفریا د کر تا ہوں پس مشکل میں میری

أَهَمَّنِی، وَلاَ تَکِلْنِی إلَی نَفْسِی

مددفرما اور مجھے میرے نفس کے سپرد نہ کر ۔

(با رہو یں دعا)

منقول ہے کہ امام موسیٰ کاظم - نے سما عہ سے فرمایا۔ اے سماعہ جب بھی تمہیں کو ئی مشکل پیش آئے تو یہ دعا پڑھا کرو:

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ فَ إنَّ لَهُما عِنْدَکَ

اے معبود میں تجھ سے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و علیعليه‌السلام کے حق کے ذریعے سوال کرتا ہوں کہ تیرے حضور ان

شَأْناً مِنَ الشَّأْنِ وَقَدْراً مِنَ الْقَدْرِ فَبِحَقِّ ذلِکَ الشَّأْنِ وَبِحَقِّ ذلِکَ

دونوں کا خاص مرتبہ اور بلندمنزلت ہے پس ان کے اس مر تبے اور ان کی منزلت کے

الْقَدْرِ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَفْعَلَ بِی کَذا وَکَذا

واسطے سے سوال کرتاہوں کہ تو محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما اور یہ کہ میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما۔

کذا کذا کی جگہ اپنی حاجات پیش کرے کیونکہ قیامت کے روز ہر مقرب فرشتے ہر نبی مرسل اور ہر رنج زدہ مومن کو محمد مصطفی اور حضرت علی - کی ضرورت ہو گی۔

مؤلف کہتے ہیں کہ ابن ابی الحدید نے حضرت امیر المومنین- سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرما یا جب میں نے رسول خدا سے عر ض کیا کہ آپ میری مغفرت کیلئے دعا فرمائیں تو آنحضرت نے ارشا د فرمایا ہاں ضرور دعا کرو ں گا پھر آپ کھڑے ہو گئے اور نماز ادا کر نے کے بعد دعا کے لئے ہاتھ اٹھا ئے میں نے حضور کی دعا پر کان لگا ئے اور سنا کہ آپ فر ما رہے تھے۔

اَللّٰهُمَّ بِحَقِّ عَلِیٍّ عِنْدَک إغْفِرْ لِعَلِیٍّ

اے معبود علیعليه‌السلام کا واسطہ جو تیرے ہا ں صاحب مقام ہیں ان کی خاطر مجھے بخش دے

اس پر میں نے کہا یا رسول اللہ یہ کیسی دعا ہے؟ جو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مانگی آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فر مایا، یا علیعليه‌السلام آیا اللہ کے نزدیک کو ئی تم سے زیا دہ منزلت وا لا ہے کہ میں اس کے وسیلے سے دعاکرو ں۔

مؤلف کہتے ہیں کہ ہم نے پہلے باب میں سجدہ شکر کی دعا ئو ں میں بعض ایسی دعا ئیں نقل کی ہیں جو اس دعا سے منا سبت ر کھتی ہیں ۔