مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)0%

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 198643
ڈاؤنلوڈ: 12260

تبصرے:

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 170 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 198643 / ڈاؤنلوڈ: 12260
سائز سائز سائز
مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف:
اردو

(بیسویں دعا)

ثقہ جلیل ابن ابی یعفور سے روایت ہے کہ امام جعفر صادق - یہ دعا پڑھا کرتے تھے ۔

اَللّٰهُمَّ امْلاََْ قَلْبِی حُبّاً لَکَ وَخَشْیَةً مِنْکَ وَتَصْدِیقاً وَ إیماناً

اے معبود میرے دل کو ایسا کر دے کہ اس میں تیری محبت ہو میرا دل تجھ سے ڈرے تیری تصدیق

بِکَ وَفَرَقاً مِنْکَ وَشَوْقاً إلَیْکَ، یَا ذَاالْجَلالِ وَالْاِکْرَامِ

کرے اور تجھ پر ایمان رکھے یہ تجھ سے سہما رہے اور تیری چاہت کرے اے دبدبے اور بزرگی کے مالک

اَللّٰهُمَّ حَبِّبْ إلَیَّ لِقائَکَ وَاجْعَلْ لِی فِی لِقائِکَ خَیْرَ

اے معبود مجھے ایسا بناکہ تیری ملاقات کی تمنا کروں اور تیری ملاقات میں میرے لئے بہترین

الرَّحْمَةِ وَالْبَرَکَةِ وَأَلْحِقْنِی بِالصَّالِحِینَ وَلاَ تُؤَخِّرْنِی مَعَ الْاََشْرَارِ وَأَلْحِقْنِی بِصالِحِ مَن

رحمت و برکت ہو کہ تو مجھے نیکو کاروں میں شامل کرے مجھے بد کاروں میں نہ رہنے دے بلکہ مجھے گزرے ہوئے

مَضَیٰ وَاجْعَلْنِی مَعَ صالِحِ مَنْ بَقِیَ وَخُذْ بِی سَبِیلَ الصَّالِحِینَ

نیکو کاروں میں شامل کرے موجودہ نیکو کاروں کے ساتھ مجھے قرار دے مجھے نیک لوگوں کے راستے پر لگا

وَأَعِنِّی عَلَی نَفْسِی بِما تُعِینُ بِهِ الصَّالِحِینَ عَلَی أَنْفُسِهِمْ وَلاَ تَرُدَّنِی

دے میری مدد اس طرح کر جس طرح تو نیکو کروں کی مدد کرتا رہتا ہے مجھے برائی کی طرف نہ پلٹا کہ

فِی سُوئٍ اسْتَنْقَذْتَنِی مِنْهُ یَارَبَّ الْعالَمِینَ أَسْأَلُکَ إیماناً لاَ أَجَلَ

جس سے تو نے مجھے نکالا ہے۔اے جہانوں کے پر ور دگار میں تجھ سے ایمان مانگتا ہوں جو

لَهُ دُونَ لِقائِک تُحْیِینِی وَتُمِیتُنِی عَلَیْهِ وَتَبْعَثُنِی عَلَیْهِ إذا

تیرے پاس آنے تک قائم رہے تومجھے اسی پر زندہ رکھ اور اسی پر موت دے جب تو مجھے قبر سے اٹھاے

بَعَثْتَنِی وَأَبْریَْ قَلْبِی مِنَ الرِّیائِ وَالسُّمْعَةِ وَالشَّکِّ فِی دِینِکَ

تو اسی ایمان پر اٹھوں میرےدل کو نمائش خود پسندی اور دین میں شک لانے سے بچاے رکھ

اَللّٰهُمَّ أَعْطِنِی نَصْراً فِی دِینِکَ وَقُوَّةً فِی عِبادَتِکَ، وَفَهْماً

اے معبود مجھے دین میں کامیابی دے عبادت کرنے کی قوت عطا فرما تخلیق میں غور کرنے کی

فِی خَلْقِکَ وَکِفْلَیْنِ مِنْ رَحْمَتِکَ وَبَیِّضْ وَجْهِی بِنُورِکَ وَاجْعَل

توفیق دے اپنی رحمت کے دو حصے نصیب کر اور میرے چہرے کو اپنے نور سے چمکا دے مجھے اس چیز کا

رَغْبَتِی فِیما عِنْدَکَ وَتَوَفَّنِی فِی سَبِیلِکَ عَلَی مِلَّتِکَ وَمِلَّةِ

شوق دے جو تیرے ہاں ہے اور میرا خاتمہ تیری راہ تیرےدین اور تیرے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے

رَسُولِکَ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْکَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْجُبْن وَالْبُخْلِ وَالْغَفْلَةِ

دین پر ہو۔ اے معبود میں تیری پناہ لیتا ہوں سستی و کاہلی اور بڑھاپے، بزدلی،کنجوسی، بے توجہی

وَالْقَسْوَة وَالْفَتْرَةِ وَالْمَسْکَنَةِ وَأَعُوُ بِک یَارَبِّ مِنْ نَفْسٍ لاتَشْبَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لاَ

سخت دلی، بے ہوشی اور بے چارگی سے یا رب پناہ لیتا سیر نہ ہونے والے نفس، خوف نہ کھانے والے دل،

یَخْشَعُ وَمِنْ دُعائٍ لاَ یُسْمَعُ وَمِنْ صَلاةٍ لاَ تَنْفَعُ وَأُعِیذُ بِکَ نَفْسِی وَأَهْلِی وَذُرِّیَّتِی

سنی نہ جانے والی دعا اور نفع نہ دینے والی نماز سے اور تیری پناہ میں دیتا ہوں اپنی جان خاندان اور اولاد کو

مِنَ الشَّیْطانِ الرَّجِیمِ اَللّٰهُمَّ إنَّهُ لاَ یُجِیرُنِی مِنْکَ أَحَدٌ وَلاَ أَجِدُ مِنْ دُونِکَ مُلْتَحَداً

راندے ہوئے شیطان سےاے معبود حق یہ ہے کہ مجھے کوئی بھی تجھ سے نہیں بچا سکتا اور تیرے بغیر کوئی بھی مجھے امن آسائش

فَلا تَخْذُلْنِی وَلاَ تَرُدَّنِی فِی هَلَکَةٍ وَلاَ تَرُدَّنِی بِعََذاب أَسْأَلُک

نہیں دے سکتا پس مجھے تنہا نہ چھوڑ ہلاکت میں نہ ڈال اور اور مجھے عذاب میں نہ پلٹا میں دعا کرتا ہو ں

الثَّبَاتَ عَلَی دِینِکَ وَالتَّصْدِیقَ بِکِتابِکَ وَاتِّبَاعَ رَسُولِکَ اَللّٰهُمَّ اذْکُرْنِی بِرَحْمَتِکَ

کی میں تیرے دین پر قائم رہوں تیری کتاب کو سچی سمجھوں اور تیرے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی پیروی کروں اے معبود تو مجھے رحمت میں یاد فرما

وَلاَ تَذْکُرْنِی بِخَطِیئَتِی وَتَقَبَّلْ مِنِّی، وَزِدْنِی مِنْ فَضْلِکَ، إنِّی إلَیْکَ راغِبٌ اَللّٰهُمَّ

میری خطاؤں کو سامنے نہ لا میرا عمل قبول فرما اور مجھ پر اپنا بہت زیادہ فضل کر کہ میں تیری طرف جھک پڑا ہوں ۔اے معبود

اجْعَلْ ثَوَابَ مَنْطِقِی وَثَوَابَ مَجْلِسِی رِضاکَ عَنِّی وَاجْعَلْ عَمَلِی وَدُعائِی

میری اس پکار اور نشست کے ثواب میں مجھے اپنی خوشنودی عطا فرما اور میرے عمل اور میری دعا کو

خالِصاً لَکَ وَاجْعَلْ ثَوابِیَ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِکَ وَاجْمَعْ لِی جَمِیعَ مَا سَأَلْتُکَ وَزِدْنِی مِنْ

خاص اپنے لئے قرار دے اپنی رحمت سے مجھے ثواب میں جنت کا مستحق ٹھہراجن چیزوں کا میں نے تجھ سے سوال کیا ہے وہ سبھی عطا کر اور مجھ

فَضْلِکَ إنِّی إلَیْکَ راغِبٌ اَللّٰهُمَّ غارَتِ النُّجُومُ وَنامَتِ الْعُیُونُ

پر بہت زیادہ فضل فرما کہ میں تیری طرف جھک پڑاہوں اے معبود ستارے ڈوب گئے آنکھیں مندھ گئیں

وَأَنْتَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ لاَ یُوَارِی مِنْکَ لَیْلٌ ساجٍ وَلاَ سَمائٌ ذاتُ أَبْراجٍ وَلاَ أَرْضٌ

اور تو زندہ پائندہ ہے کہ تاریک رات تجھ سے کچھ چھپا نہیں سکتی نہ بر جوں والا آسمان پوشیدہ رکھ سکتا ہے نہ بچھی ہوئی زمین مخفی

ذاتُ مِهادٍ وَلاَ بَحْرٌ لُجِیٌّ وَلاَ ظُلُماتٌ بَعْضُها فَوْقَ بَعْضٍ تُدْلِجُ الرَّحْمَةَ عَلَی

رکھ سکتی ہے نہ گہرا سمندر نہ تاریکیوں کی تہیں کچھ اوجھل رکھ سکتی ہیں تو شب میں جس مخلوق پر چاہے اپنی رحمت کر دیتا ہے

مَنْ تَشائُ مِنْ خَلْقِکَ تَعْلَمُ خائِنَةَ الْاََعْیُن وَما تُخْفِی الصُّدُورُ أَشْهَدُ بِما شَهِدْت بِهِ عَلَی نَفْسِکَ

تو آنکھ کے اشاروں کو جانتا ہے اور سینے کے رازوں سے واقف ہے ۔میں وہی گواہی دیتا ہوں جو تو نے اپنی ذات کے لئے دی

وَشَهِدَتْ مَلائِکَتُکَ وَأُولُو الْعِلْم لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ

جو گواہی تیرے فرشتوں نے اور صاحبان علم نے دی ہیں نہیں کوئی معبود مگر تو باعزت ہے حکمت والا

وَمَنْ لَمْ یَشْهَدْ عَلَی مَا شَهِدْتَ عَلَی نَفْسِکَ وَشَهِدَتْ مَلائِکَتُکَ وَأُولُو الْعِلْمِ فَاکْتُبْ

اور جو شخص وہ گواہی نہیں دیتا جو تو نے اپنی ذات کے لئے دی جو تیرے فرشتوں اور صاحبان علم نے دی ہے تو اس کی

شَهادَتِی مَکانَ شَهادَتِهِ اَللّٰهُمَّ أَنْتَ اَلسَّلَامُ وَمِنْکَ اَلسَّلَامُ

بجاے میری یہ گواہی تحریر فرما دے اے معبود تو سلامتی والا ہے اور سلامتی تجھی سے ملتی ہے

أَسْأَلُکَ یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرَامِ أَنْ تَفُکَّ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ

اے دبدبے اور بزر گی کے مالک میں سوال کرتا ہوں کہ میری گردن آگ سے آزاد کر دے۔

مؤلف کہتے ہیں شیخ طوسیرحمه‌الله نے مصباح المتہجد میں لکھا ہے کہ یہ دعا نا فلہ شب کی چوتھی رکعت میں پڑھی جائے نیز علامہ مجلسیرحمه‌الله نے حضرت امام جعفر صادق - سے ایک روایت نقل کی ہے کہ آپ نے فرمایا اس دعا کو نماز وتر میں پڑھا جائے

(اکیسویں دعا)

روایت ہوئی ہے کہ یہ دعا ئے ابوذر ہے اور جبرائیل نے حضرت رسول اکرم کی خدمت میں عرض کیا کہ یہ دعا اہل آسمان میں بہت مشہور ہے ۔

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ الْاََمْنَ وَالْاِیمانَ وَالتَّصْدِیقَ بِنَبِیِّکَ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے امن وایمان عطا کر یہ کہ میں تیرے نبی کو سچا مانتا رہوں

وَالْعافِیَةَ مِنْ جَمِیعِ الْبَلائِ، وَالشُّکْرَ عَلَی الْعافِیَةِ وَالْغِنَی عَنْ شِرَارِ النَّاسِ

نیز مجھے تمام بلائوں سے امان دے اور مجھے سلامتی اور برے لوگوں سے بے نیازی پر شکر کی توفیق عطا فرما ۔

(بائیسویں دعا)

ابو حمزہ ثمالی سے روایت ہے کہ میں نے یہ دعا امام محمد باقر - سے حاصل کی اور آنجنابعليه‌السلام نے فرمایا یہ جامع دعا ہے۔

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمنِ الرَّحِیم أَشْهَدُ أَنْ لاَ إلهَ إلاَّ اللّهُ، وَحْدَهُ

خدا کے نام سے جو بڑا مہربان رحم والاہے میں گواہی دیتا ہوںنہیں معبود مگر اللہ جو یکتا ہے کوئی اس

لاَ شَرِیکَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ آمَنْتُ بِالله

کا شریک نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس کے بندے اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہیں ایمان رکھتا ہوں اللہ پر

وَبِجَمِیعِ رُسُلِهِ وَبِجَمِیعِ ما أُنْزِلَ بِهِ عَلَی جَمِیعِ الرُّسُلِ وَأَنَّ وَعْدَ ﷲ

اس کے تمام نبیوں پر اور اس چیز پر جو اس نے اپنے تمام نبیوں پر نازل فرمائی اور یہ کہ اللہ کا وعدہ حق ہے

حَقٌّ وَلِقائَهُ حَقٌّ وَصَدَقَ اللّهُ وَبَلَّغَ الْمُرْسَلُونَ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ

اور اس سیملاقات حق ہے اللہ نے سچ فرمایا اور نبیوں نے سچ پہنچایا حمد ہے اللہ کے لئے جو جہانوں کا

الْعالَمِینَ، وَسُبْحانَ ﷲ کُلَّما سَبَّحَ اللّٰهَ شَیْئٌ، وَکَما یُحِبُّ

رب ہے اللہ تعالیٰ پاک ہے جب بھی کوئی چیز اس کی پاکی بیان کرتی ہے جیسے وہ چاہتا

ﷲ أَنْ یُسَبَّحَ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ کُلَّما حَمِدَ اللّٰهَ شَیْئٌ، وَکَما یُحِبُّ

ہے کہ اسکی پاکی بیان ہو اور حمد ہے ﷲ کیلئے جب کوئی چیز اس کی حمد کرئے جیسے وہ چاہتا ہے کہ اس کی

اللّهُ أَنْ یُحْمَدَ وَلاَ إلهَ إلاَّ اللّٰهُ کُلَّما هَلَّلَ اللّٰهَ شَیْئٌ وَکَما

حمد ہو نہیں کوئی معبود سواےاللہ کے جب بھی کوئی چیز خدا کومعبود کہے جیسے وہ چاہتاہے کہ اسے

یُحِبُّ اللّهُ أَنْ یُهَلَّلَ وَﷲ أَکْبَرُ کُلَّما کَبَّرَ اللّهَ شَیْئٌ وَکَما

معبود کہا جائے اللہ بزرگ ترہے جب کوئی چیز اس کی بزرگی بیان کرے جیسے وہ چاہتا ہے

یُحِبُّ اللّهُ أَنْ یُکَبَّرَ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ مَفاتِیحَ الْخَیْرِ وَخَوَاتِیمَهُ

کہ اسے بزرگ کہا جائے اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں بھلائیوں کی کنجیوں کا ان کے

وَسَوَابِغَهُ وَفَوَائِدَهُ وَبَرَکاتِهِ وَما بَلَغَ عِلْمَهُ عِلْمِی وَما قَصَرَ

انجام ان کے کامل ہونے اور ان کے فائدوں اور بر کتوں کا جن کومیرا علم جان نہ سکے اور میری یاد

عَنْ إحْصائِهِ حِفْظِی اَللّٰهُمَّ انْهَجْ لِی أَسْبابَ مَعْرِفَتِهِ وَافْتَحْ لِی أَبْوَابَهُ

ان کو شمار نہ کر سکتی ہو۔ اے معبود میرے لئے خیر کو جاننے کے وسیلے فراہم کر دے اور مجھ پر

وَغَشِّنِی بَرَکاتِ رَحْمَتِکَ وَمُنَّ عَلَیَّ بِعِصْمَةٍ عَنِ الْاِزالَةِ

اس کی راہیں کھول دے مجھے اپنی رحمت کی چھائوں میں رکھ مجھ پر یہ احسان فرما کہ میں تیرے دین سے

عَنْ دِینِک َوَطَهِّرْ قَلْبِی مِنَ الشَّکِّ وَلاَ تَشْغَلْ قَلْبِی بِدُنْیایَ

ہٹنے نہ پائوں میرے دل سے شک ور کر دے میرے دل کو اس دنیا اور عارضی زندگی میں نہ لگنے دے

وَعاجِلِ مَعاشِی عَنْ آجِلِ ثَوابِ آخِرَتِی وَاشْغَلْ قَلْبِی بِحِفْظِ

کہ وہ آخرت کے دائمی ثواب کو بھول نہ جائے میرے دل کو اس چیز میں لگا دے کہ جس کا نہ جاننا تجھے

مَا لاَ تَقْبَلُ مِنِّی جَهْلَهُ وَذَلِّلْ لِکُلِّ خَیْرٍ لِسانِی وَطَهِّرْ قَلْبِی مِنَ الرِّیائِ

منظور نہیں میری زبان کو ہر اچھائی کو نرم کر دے میرے دل کو نمائش سے پاک کر اور اسے میرے اعضائ میں

وَلاَ تُجْرِهِ فِی مَفاصِلِی وَاجْعَلْ عَمَلِی خالِصاً لَکَ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الشَّرِّ

ہ آنے دے اور ایسا کر کہ میرا عمل خاص تیرے لئے ہواے معبود میں تیری پناہ لیتا ہوں برائی اور ہر

وَأَنْواعِ الْفَواحِشِ کُلِّها ظاهِرِها وَباطِنِها وَغَفَلاتِها وَجَمِیعِ مَا یُرِیدُنِی بِهِ الشَّیْطانُ

طرح کی بے حیائی سے جو عیاں و نہاں ہے اور وہ جو یاد میں نہیں ان باتوں سے جن میں راندے ہوئے شیطان نے

الرَّجِیمُ وَما یُرِیدُنِی بِهِ السُّلْطانُ الْعَنِیدُ مِمَّا أَحَطْتَ بِعِلْمِهِ

میرا ارادہ کیا اور جن باتوں میں دشمنی رکھنے والے حاکم نے میرا قصد کیا کہ جو تیرے علم میں نہیں

وَأَنْتَ الْقادِرُ عَلَی صَرْفِهِ عَنِّی اَللّٰهُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ طَوارِقِ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ

ہے اور انہیں مجھ سے دور کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ اے معبودمیں تیری پناہ لیتا ہوں جن و انس کے حملوں سے

وَزَوَابِعِهِمْ وَبَوائِقِهِمْ وَمَکائِدِهِمْ وَمَشاهِدِ الْفَسَقَةِ مِنَ الْجِنِّ

اور ان کے پیروکاروں ان کی بد مستیوں ان کے حیلوں اور جن انس میں سے آٹپکنے والے بدکاروں

وَالْاِنْسِ وَأَنْ أُسْتَزَلَّ عَنْ دِینِی فَتَفْسُدُ عَلَیَّ آخِرَتِی، وَأَنْ یَکُونَ

سے اور اس سے کہ دین میں لغزش کھا جائوں اور میری آخرت خراب ہوجاے ایسا نہ ہو

ذلِکَ مِنْهُمْ ضَرَراً عَلَیَّ فِی مَعاشِی، أَوْ یَعْرِضَ بَلائٌ یُصِیبُنِی

کے اس کی طرف سے میری زندگی کونقصان پہنچ جائے یا ان کے ہاتھوں میں کسی سختی میں پڑ

مِنْهُمْ لاَ قُوَّةَ لِی بِهِ وَلاَ صَبْرَ لِی عَلَی احْتِمَالِهِ فَلا تَبْتَلِیَنِّی یَا إلهِی بِمُقَاسَاتِهِ

ائوں کہ اسے برداشت نہ کر سکوں اور اس میں صبر نہ کر پائوں پس اے اللہ تو مجھے اس سختی میں نہ ڈالیوکہ وہ مجھ

فَیَمْنَعُنِی ذلِکَ عَنْ ذِکْرِکَ،وَیَشْغَلُنِی عَنْ عِبادَتِکَ، أَنْتَ الْعاصِمُ الْمانِعُ الدَّافِعُ الْواقِی مِنْ ذلِکَ

کو تیری یاد سے روک دے اور تیری بندگی سے ہٹا دے ہاں تو ہی اس سے بچانے والا سے روکنے والا دورکرنے والا اور اس سے بچانے

کُلِّهِ أَسْأَلُکَ اَللّٰهُمَّ الرَّفاهِیَّةَ فِی مَعِیشَتِی عَلَی مَا أَبْقَیْتَنِی مَعِیشَةً أَقْویٰ بِها عَلَی طاعَتِکَ

والاہے سوال کرتا ہوں۔ اے معبود کہ میری زندگی میں ایسی معاشی آسودگی عطا فرما کہ جس سے میں تیری اطاعت کرنے کی طاقت

وَأَبْلُغُ بِها رِضْوَانَکَ وَأَصِیرُ بِها إلَی دَارِ الْحَیَوانِ غَداً، وَلاَ

پائوں اور یوں تیری خوشنودی حاصل کروں پھر کل کو ابدی زندگی تک جا پہنچوں مجھے ایسی روزی نہ

تَرْزُقْنِی رِزْقاً یُطْغِینِی وَلاَ تَبْتَلِیَنِّی بِفَقْرٍ أَشْقَی بِهِ، مُضَیَّقاً عَلَیَّ، أَعْطِنِی حَظّاً وافِراً فِی آخِرَتِی

دے کہ سر کش بنوں اور نہ ہی ایسے فقر میں مبتلا کر کہ تنگی میں پڑ کے بدبخت ہوجائوں تو مجھے آخرت میں زیادہ حصہ دے دنیا میں

وَمَعاشاً واسِعاً هَنِیئاً مَرِیئاً فِی دُنْیایَ وَلاَ تَجْعَلِ الدُّنْیا عَلَیَّ سِجْناً وَلاَ تَجْعَلْ فِراقَها عَلَیَّ حُزْناً

کشادہ خوشگوار اور بہتر روزی نصیب فرما اور دنیا کو میرے لئے قید خانہ نہ بنا نہ ہی اس سے جدائی میرے لئے غم کا موجب بنے

أَجِرْنِی مِنْ فِتْنَتِها وَاجْعَلْ عَمَلِی فِیها مَقْبُولاً وَسَعْیِی فِیها

مجھے اس کے فتنوں سے بچا اس میں میرے عمل کو قبول فرما اور میری کوشش کو پسندیدہ

مَشْکُوراً اَللّٰهُمَّ وَمَنْ أَرادَنِی بِسُوئٍ فَأَرِدْهُ بِمِثْلِهِ، وَمَنْ کادَنِی

قرار دے اے معبود جو مجھ سے برائی کا ارادہ کرے تو بھی اس سے ایسا ہی کر جو مجھے فریب دیتا ہے تو

فِیها فَکِدْهُ وَاصْرِفْ عَنِّی هَمَّ مَنْ أَدْخَلَ عَلَیَّ هَمَّهُ وَامْکُرْ

بھی اسے فریب میں ڈال جومجھے ڈراتا ہے اس کا ڈرمیرے دل سے نکال دے اورجو مجھے

بِمَنْ مَکَرَ بِی فَ إنَّکَ خَیْرُ الْماکِرِینَ وَافْقَأْعَنِّی عُیُونَ الْکَفَرَةِ الظَّلَمَةِ، وَالطُّغاةِ

پھنسا دے کہ یقینا تو اچھی تدبیر والا ہےتو میری طرف سے کافروں ظالموں اور سرکشوں،حاسدوں

ا لْحَسَدَةِ اَللّٰهُمَّ وَأَنْزِلْ عَلَیَّ مِنْکَ السَّکِینَةَ وَأَلْبِسْنِی

کی آنکھیں نکال دے۔اے معبودمجھ پر اپنی طرف سے تسلی کا نزول فرما مجھ کو اپنی محکم تر زرہ

دِرْعَکَ الْحَصِینَةَ وَاْحفَظْنِی بِسِرِّکَ الْوَاقِی، وَجَلِّلْنِی عافِیَتَکَ النَّافِعَةَ

پہنادے اپنے باطنی امر کے ساتھ میری حفاظت فرمامجھے اپنی بہترین عافیت میں چھپا دے میرے

وَصَدِّقْ قَوْلِی وَفِعالِی وَبارِکْ لِی فِی وَلَدِی وَأَهْلِی وَمالِی اَللّٰهُمَّ

قول و فعل کو سچا ثابت کر دےمیری اولاد میرے خاندان اورمال میں برکت دے اے معبود

مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَغْفَلْتُ وَمَا تَعَمَّدْتُ وَمَا تَوَانَیْتُ وَمَا

جو میں بھیج چکا ہوں جو بھیج رہا ہوں جس سے غفلت برتی ہے جو دانستہ کیا جس میں سستی دکھائی ہے جو

أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ فَاغْفِرْهُ لِی، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

کچھ ظاہر اً کیا جو چھپ کر کیا وہ بخش دے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

(تیئسویں دعا )

محمد بن مسلم سے منقول ہے کہ امام محمد باقر - نے فرمایا کہ یہ دعا پڑھا کرو ۔

اَللّٰهُمَّ أَوْسِعْ عَلَیَّ فِی رِزْقِی وَامْدُدْ لِی فِی عُمُرِی وَاغْفِرْلِی ذَنْبِی وَاجْعَلْنِی مِمَّنْ

اے معبود میرا رزق فراواں کر دے میری عمر میں طوالت دے میرے گناہ معاف کردے اور مجھے ان لوگوں میں رکھ

تَنْتَصِرُ بِهِ لِدِینِکَ وَلاَ تَسْتَبْدِلْ بِی غَیْرِی

جنکے ذریعے تو دین کی مدد کرتا ہے اور میری جگہ کسی اور کو نہ لایو ۔

(چو بیسویں دعا )

روایت ہوئی ہے کہ امام جعفر صادق - یہ دعا پڑھا کرتے تھے ۔

یَا مَنْ یَشْکُرُ الْیَسِیرَ وَیَعْفُو عَنِ الْکَثِیرِ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ اغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ

اے وہ جو تھوڑے عمل کی قدر کرتاہے بہت سے گناہ معاف کر دیتا ہے اور بڑا بخشنے والا مہربان ہے میرے وہ گناہ بخش دے

الَّتِی ذَهَبَتْ لَذَّتُها وَبَقِیَتْ تَبِعَتُها

جن کی لذت توختم ہو چکی ہے مگران کا برا انجام باقی ہے ۔

(پچیسویں دعا )

یہ روایت بھی ہے کہ آنجنابعليه‌السلام یہ پڑھا کرتے تھے:

یَا نُورُ یَا قُدُّوْسُ یَا أَوَّلَ الْاََوَّلِینَ، وَیَا آخِرَ الْاَخِرِینَ، یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیمُ

اے روشن کرنے والے اے پاک تر اے پہلوں سے پہلے اور پچھلوں سے پچھلے اے بڑے رحم والے اے مہربان

اغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُغَیِّرُ النِّعَمَ وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُحِلُّ النِّقَمَ

میرے وہ گناہ بخش دے جو نعمتوں سے محرومی کا باعث ہیں میرے وہ گناہ بخش دے جو عذاب کا موجب ہیں

وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تَهْتِکُ الْعِصَمَ وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُنْزِلُ الْبَلائَ

اور میرے وہ گناہ بخش دے جو پردہ فاش کرنے کا سبب ہیں اور میرے وہ گناہ بخش دے جو نزول ہلکا سبب ہیں

وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُدِیلُ الْاََعْدائَ وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُعَجِّلُ الْفَنائَ

اور میرے وہ گناہ بخش دے جو دشمنوں کو جرأت دلاتے ہیں میرے وہ گناہ بخش دے جو تباہی میں جلدی کا موجب ہیں

وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تَقْطَعُ الرَّجائَ وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُظْلِمُ الْهَوائَ

میرے وہ گناہ بخش دے جو امیدیں قطع کر دیتے ہیں میرے وہ گناہ بخش دے جو ما حول کو بگاڑتے ہیں

وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تَکْشِفُ الْغِطائَ وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تَرُدُّ الدُّعائَ

میرے وہ گناہ بخش دے جو شرم کا پردہ چاک کرتے ہیں میرے وہ گناہ بخش دے جو دعاؤں کو رد کراتے ہیں

وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تَرُدُّ غَیْثَ السَّمائِ

اور میرے وہ گناہ بخش دے جوبارش میں رکاوٹ ڈالتے ہیں ۔

(چھبیسویں دعا)

یہ دعا بھی آنجنابعليه‌السلام سے منقول ہے:

یَاعُدَّتِی فِی کُرْبَتِی وَیَا صاحِبِی فِی شِدَّتِی وَیَا وَلِیِّی فِی نِعْمَتِی وَیَا غِیاثِی فِی رَغْبَتِی

اے دکھ میں میرے سہارے اے سختی میں میرے ساتھی اے نعمت دینے والے مالک اے میری پکار پر فریاد رسی کرنے والے ۔

یہ بھی فرمایا کہ یہ امیر المومنین- کی دعا ہے َ

اَللّٰهُمَّ کَتَبْتَ الْاَثارَ وَعَلِمْتَ الْاََخْبارَ وَاطَّلَعْتَ عَلَی الْاََسْرَارِ فَحُلْتَ بَیْنَنا وَبَیْنَ

اے معبود تو نے اعمال لکھ لیے تو خبروں کو جانتا ہے ہر راز تجھ پر عیاں ہے تو ہمارے اور ہمارے دلوں کے

الْقُلُوبِ فَالسِّرُّ عِنْدَکَ عَلانِیَةٌ وَالْقُلُوبِ إلَیْکَ مُفْضاةٌ وَ إنَّما أَمْرُکَ

درمیان حائل ہے پس ہمارا ہر راز تجھ پر عیاں ہے اور دل تیرے آگے سر نگوں ہیں بے شک کسی چیز کیلئے حکم یہ ہے کہ

لِشَیْئٍ إذا أَرَدْتَهُ أَنْ تَقُولَ لَهُ کُنْ فَیَکُونُ فَقُلْ بِرَحْمَتِکَ لِطاعَتِکَ أَنْ تَدْخُلَ

جب تو ارادہ کرے اور تو اس سے کہتا ہے تو ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے پس اپنی رحمت کے ساتھ طاعت سے کہہ دے کہ وہ

فِی کُلِّ عُضْوٍ مِنْ أَعْضائِی وَلاَ تُفارِقَنِی حَتَّی أَلْقَاکَ،وَقُلْ

میرے اعضائ میں سے ہر عضو میں داخل ہو جا ئے اور مجھ سے دور نہ ہوحتیٰ کہ تجھ سے جاملوں اپنی رحمت

بِرَحْمَتِکَ لِمَعْصِیَتِکَ أَنْ تَخْرُجَ مِنْ کُلِّ عُضْوٍ مِنْ أَعْضائِی

کے ساتھ نافرمانی سے کہہ دے کہ وہ میرے اعضائ میں سے ہر عضو سے نکل جائے

فَلا تُقَرِّبَنِی حَتَّی أَلْقَاکَ وَارْزُقْنِی مِنَ الدُّنْیا وَزَهِّدْنِی فِیها، وَلاَ تَزْوِها عَنِّی وَرَغْبَتِی

اور میرے قریب نہ آئے حتیٰ کہ تجھ سے جا ملوں مجھے مال و دنیا دے اور اس سے بے پروا کر دے اور مجھ سے دور نہ کر جب میں

فِیها یَا رَحْمنُ

اسے چاہوں اے بڑے رحم والے

(ستائیسویں دعا )

علی بن ابراہیم اپنے والد سے وہ ابن محبوب سے وہ علائ بن رزین سے اور وہ عبد الرحمن بن سیابہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادق - نے مجھے یہ دعا تعلیم فرمائی:

الْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلِیِّ الْحَمْدِ وَأَهْلِهِ وَمُنْتَهاهُ وَمَحَلِّهِ أَخْلَصَ مَنْ وَحَّدَهُ

حمد اللہ کے لئے جو حمد کا مالک ہے وہ اسکا اہل ہے اسکی انتہا اور مقام ہے وہ کھرا ہے جو اسے یکتا جانے وہ

وَاهْتَدَیٰ مَنْ عَبَدَهُ وَفازَ مَنْ أَطاعَهُ وَأَمِنَ الْمُعْتَصِمُ بِهِ اَللّٰهُمَّ

ہدایت پا گیا جس نے اسکی عبادت کی کامیاب ہوا جس نے اطاعت کی اس نے امان پائی جو اس کی پنا ہ میں آیا اے معبود

یَاذَاالْجُودِ وَالْمَجْدِ وَالثَّنائِ الْجَمِیلِ وَالْحَمْدِ، أَسْأَلُکَ

تو سخاوت شان اور بہترین تعریف و خوبی کا مالک ہے۔ تجھ سے سوال کرتا ہوں اس سوالی کی

مَسْأَلَةَ مَنْ خَضَعَ لَکَ بِرَقَبَتِهِ، وَرَغَمَ لَکَ أَنْفَهُ وَعَفَّرَ لَکَ وَجْهَهُ، وَذَلَّلَ لَکَ

طرح جو تیرے آگے پوریطرح جھکا ہوا ہے تیرے سامنے ناک رگڑتا ہے تیرے لئے منہ پر خاک ملی ہے تیرے

نَفْسَهُ، وَفاضَتْ مِنْ خَوْفِکَ دُمُوعُهُ وَتَرَدَّدَتْ عَبْرَتُهُ

سامنے پست ہوا تیرے خوف سے اس کے آنسو نکل کر اس کے رخساروں پر بہہ رہے ہیں تیرے

وَاعْتَرَفَ لَکَ بِذُنُوبِهِ وَفَضَحَتْهُ عِنْدَکَ خَطِیئَتُهُ

سامنے اپنے گناہوں کا اقراری ہے اس کی خطائوں نے اس کو تیرے سامنے رسوا کیا اس کے جرائم نے

وَشَأَنَتْهُ عِنْدَکَ جَرِیرَتُهُ فَضَعُفَتْ عِنْدَ ذلِکَ ُقُوَّتُه وَقَلَّتْ حِیلَتُهُ

اسے تیرے سامنے داغدار کیا تو ایسے میں اس کی طاقت جواب دے گئی اس کی تدبیریں

وَانْقَطَعَتْ عَنْهُ أَسْبابُ خَدَائِعِهِ، وَاضْمَحَلَّ عَنْهُ کُلُّ باطِلٍ وَأَلْجَأَتُهُ

ناکام ہوئیں اس کے قریب کے اسباب قطع ہوگئے اس کا ہر باطل عمل ماند پڑ گیا اس کے

ذُنُوبُهُ إلَی ذُلِّ مَقامِهِ بَیْنَ یَدَیْکَ وَخُضُوعِهِ لَدَیْکَ وَابْتِهَالِهِ

ناہوں نے اس کو پست مقام پر پھینک دیا جہاں تیرے سامنے پڑا ہے اسکی زاری نے اسے تیرے آگے

إلَیْکَ أَسْأَلُکَ اَللّٰهُمَّ سُؤالَ مَنْ هُوَ بِمَنْزِلَتِهِ أَرْغَبُ إلَیْکَ

جھکا دیا ہے تجھ سے سوال کرتا ہوں اے معبود اس کی مانند جو ایسے شخص کی جگہ پر ہو تیری طرف رغبت کرتا

کَرَغْبَتِهِ وَأَتَضَرَّعُ إلَیْکَ کَتَضَرُّعِهِ وَأَبْتَهِلُ إلَیْکَ کَأَشَدِّ ابْتِهالِهِ اَللّٰهُمَّ فَارْحَمِ

ہوں تیرے آگے اس سے زیادہ نالہ کرتا ہوں تیرے سامنے اس سے زیادہ گڑ گڑاتا ہوں اے معبود پس رحم فرما میری

اسْتِکانَةَ مَنْطِقِی وَذُلَّ مَقامِی وَمَجْلِسِی وَخُضُوعِی إلَیْکَ

گفتار کی کمزوری پر میرے مقام کی پستی پر میری نشست پر اور تیرے آگے جو عاجزی کی ہے اس پر رحم کر

بِرَقَبَتِی أَسْأَلُکَ اَللّٰهُمَّ الْهُدَیٰ مِن الضَّلالَةِ وَالْبَصِیرَةَ مِنَ الْعَمَیٰ، وَالرُّشْدَ

سوال کرتا ہوں تجھ سےاے معبود کہ گمراہی میں ہدایت دے کم نظری میں بینائی عطا کر اور بے راہی میں سیدھی راہ پہ ڈال

مِنَ الْغِوَایَةِ وأَسْأَلُکَ اَللّٰهُمَّ أَکْثَرَ الْحَمْدِ عِنْدَ الرَّخائِ وَأَجْمَلَ الصَّبْرِ عِنْدَ الْمُصِیبَةِ

دے سوال کرتا ہوں اے معبود کہ خوشحالی میں تیریزیادہ حمد کروں مصیبت کے وقت اچھے طریقے سے صبر کروں شکر کے

وَأَفْضَلَ الشُّکْرِ عِنْدَ مَوْضِع الشُّکْرِ وَالتَّسْلِیمَ عِنْدَ الشُّبُهاتِ وأَسْأَلُکَ

موقع پر بہتر سے بہتر انداز میں شکر ادا کروں شبہ کے وقت تیرے آگے جھک جائوں۔میں تیری بندگی کے لئے طاقت

الْقُوَّةَ فِی طاعَتِکَ وَالضَّعْفَ عَنْ مَعْصِیَتِکَ وَالْهَرَبَ إلَیْکَ مِنْکَ وَالتَّقَرُّبَ إلَیْکَ

مانگتا ہوں گناہوں میں کمزوری چاہتا ہوں تجھ سے ڈر کے تیری طرف آنا چاہتا ہوں تیرے نزدیک آنا چاہتا ہوں

رَبِّ لِتَرْضَی وَالتَّحَرِّیَ لِکُلِّ مَا یُرْضِیکَ عَنِّی فِی إسْخاطِ

اے پروردگار ایسی جستجو مانگتا ہوں جو اس چیز کیلئے ہو جو تجھ کو مجھ سےخوشنود کرے جب کہ دوسرے لوگ

خَلْقِکَ اِلْتِماساً لِرِضَاکَ، رَبِّ مَنْ أَرْجُوهُ إنْ لَمْ تَرْحَمْنِی أَوْ مَنْ یَعُودُ

مجھ پر ناراض ہوں تیری خوشنودی کا طالب ہوں پروردگار اگر تو مجھ پر رحم نہ کرے تو کس سے امید رکھو ںیا اگر دھتکاردے تو

عَلَیَّ إنْ أَقْصَیْتَنِی أَوْ مَنْ یَنْفَعُنِی عَفْوُهُ إنْ عاقَبْتَنِی أَوْ مَنْ آمُلُ

کون میری طرف توجہ کرے گا یا اگر تو مجھے سزا دے تو کس کی معافی میرے کام آئے گی یا اگر تومجھے

عَطایاهُ إنْ حَرَمْتَنِی أَوْ مَنْ یَمْلِکُ کَرَامَتِی إنْ أَهَنْتَنِی أَوْ مَنْ

محروم کرے توکس کی عطائوں کی آرزو کروں گا یا اگر تو مجھے پست کرے تو کون مجھے عزت دار بنایگا

یَضُرُّنِی هَوانُهُ إنْ أَکْرَمْتَنِی رَبِّ مَا أَسْوَأَ فِعْلِی، وَأَقْبَحَ

یا اگر تو مجھے عزت بخشے توکون میری توہین کر سکتا ہے پروردگار میرےفعل کتنے برے ہیں میرا عمل کتنا

عَمَلِی وَأَقْسَیٰ قَلْبِی وَأَطْوَلَ أَمَلِی وَأَقْصَرَ أَجَلِی وَأَجْرَأَنِی عَلَی

اپسندیدہ ہے میرا دل کیسا سخت ہے میری آرزو کتنی لمبی ہے میری مدت عمر کتنی کم ہے پیدا کرنے والے

عِصْیانِ مَنْ خَلَقَنِی رَبِّ وَما أَحْسَنَ بَلائَکَ عِنْدِی

مجھے گناہوں پر کتنادلیر بنا دیا ہے۔ پروردگار میری طرف تیری آزمائش کیسی اچھی ہے مجھ پر تیری

وَأَظْهَرَ نَعْمائَکَ عَلَیَّ کَثُرَتْ عَلَیَّ مِنْکَ النِّعَمُ فَمَا

نعمتیں کس قدر نمایا ں ہیں مجھ پر تیریاتنی زیادہ نعمتیں ہیں کہ میں انہیں شمار نہیںکر سکتا اور ان پر میرا

أُحْصِیها، وَقَلَّ مِنِّیِ الشُّکْرُ فِیما أَوْلَیْتَنِیهِ فَبَطِرْتُ بِالنِّعَمِ وَتَعَرَّضْتُ

شکر کتنا کم ہے اس لئے میں نعمتوں پر مغرور ہو گیا ہوں عذاب کے سامنے آکھڑا ہوں میں تیری

لِلنِّقَمِ وَسَهَوْتُ عَنِ الذِّکْرِ وَرَکِبْتُ الْجَهْلَ بَعْدَ الْعِلْمِ، وَجُزْتُ

یاد چھوڑ بیٹھا ہوں میں علم رکھتے ہوئے نادانی کی سواری پر سوار ہوگیا ہوں میں عدل سے منہ موڑ

مِنَ الْعَدْلِ إلَی الظُّلْمِ وَجاوَزْتُ الْبِرَّ إلَی الْاِثْمِ، وَصِرْتُ إلَی اللَّهْوِ مِنَ الْخَوْفِ

کر ظلم کی طرف چل نکلاہوں نیکی سے گزر کر گناہوں تک پہنچ گیاہوں اور خوف اور اندیشہ چھوڑ کر خوش وقتی میں لگ گیا

وَالْحُزْنِ فَما أَصْغَرَ حَسَناتِی وَأَقَلَّها أَعْظَمَها عَلَی قَدْرِ

گیا ہوں پس کتنی چھوٹی اور کمترہیں میری نیکیاں جب کہ میرے گناہ بہت زیادہ ہیں کتنے بڑے ہیں میرے گناہ جب کہ

صِغَرِ خَلْقِی، وَضَعْفِ رُکْنِی رَبِّ وَما أَطْوَلَ أَمَلِی فِی قِصَرِ

میری عمر کم ہے اور اعضائ بدن کمزور ہیں پروردگار میری مدت عمرکتنی کم ہے اور میری

أَجَلِی وَأَقْصَرَ أَجَلِی فِی بُعْدِ أَمَلِی وَما أَقْبَحَ سَرِیرَتِی فِی

آرزو کتنی لمبی ہے میری عمر کی کوتا ہی میں بھی آرزو کتنی لمبی ہے۔ میرے ظاہر کے مقابل میرا باطن کس قدر آلودہ

عَلانِیَتِی رَبِّ لاَ حُجَّةَ لِی إنِ احْتَجَجْتُ وَلاَ عُذْرَ لِی إنِ

ہے پروردگار اگر میں اس پر دلیل لاوںتو میرے پاس کوئی دلیل نہیں اور اگر عذر کرنے لگوں تو میرے پاس

اعْتَذَرْتُ وَلاَ شُکْرَ عِنْدِی إنِ ابْتَلَیْتُ وَأُوْلِیتُ إنْ لَمْ تُعِنِّی

کوئی عذر نہیں اگر سختی میں پڑوں تو میں اس پر شکر نہیں کرتا اور اگر تو مجھے شکر کرنے کی تو فیق نہ دے تو

عَلَی شُکْرِ مَا أَوْلَیْتَ رَبِّی مَا أَخَفَّ مِیزانِی غَداً إنْ لَمْ تُرَجِّحْهُ

میں تیرا شکر ادا نہیں کر پاتا ۔میرے پروردگار کل قیامت میں میرامیزان عمل کتنا ہلکا ہوگا اور اگر تو اسے

وَأَزَلَّ لِسانِی إنْ لَمْ تُثَبِّتْهُ وَأَسْوَدَ وَجْهِی إنْ لَمْ تُبَیِّضْهُ رَبِّ

بھاری نہ بنائے میری زبان تتلائے گی اگر تو اسے ثابت نہ رک ہے اور کتنا سیاہ ہو گا میراچہرہ اگر تو اسے

کَیْفَ لِی بِذُنُوبِیَ الَّتِی سَلَفَتْ مِنِّی؟ قَدْ هُدَّتْ لَها أَرْکانِی

روشن نہ کرے پالنے والے میرے ان گناہوں کا کیا بنے گا جو میں کر چکا ہوں جن کے بوجھ سے

رَبِّ کَیْفَ أَطْلُبُ شَهَوَاتِ الدُّنْیا وَأَبْکِی عَلَی خَیْبَتِی فِیها

میرے اعضائ ٹوٹ گئے ہیں پالنے والے میں دنیاوی خواہشوں کے پیچھے کیونکر جاتا ہوں جب کہ ان

وَلاَ أَبْکِی وَتَشْتَدُّ حَسَراتِی عَلَی عِصْیانِی وَتَفْرِیطِی

میں ناکامی پر رو رہا ہوں مگر میں اپنےگناہوں اورنافرمانیوں کی حسرت رکھتا ہوں اور ان پر گریہ و زاری

رَبِّ دَعَتْنِی دَواعِی الدُّنْیا فَأَجَبْتُها سَرِیعاً وَرَکَنْتُ

نہیں کرتا پالنے والے دنیاکی خواہشوں نے پکارا تو میں ان کی طرف لپک کر چلا گیا ان کا کہنا مانا

إلَیْها طائِعاً وَدَعَتْنِی دَواعِی الْاَخِرَةِ فَتَثَبَّطْتُ عَنْها وَأَبْطَأْتُ فِی

اور ان کی طرف جھک پڑا اور آخرت کی حاجات نے آواز دی تو میں ڈھیلا ہوگیا اور انہیں قبول

الْاِجابَةِ وَالْمُسارَعَةِ إلَیْها کَما سارَعْتُ إلی دَواعِی الدُّنْیا

کرنے میں سستی سے کاملیا جب کہ دنیا کی پکار پر اس طرف جانے میں جلدی کی تھی۔ میں دنیا

وَحُطامِهَا الْهامِدِ وَهَشِیمِهَا الْبَائِدِ وَسَرابِهَا الذَّاهِبِ

کی رنگینیوں اور ناپائیدار سامان ٹوٹی ہوئی بے کار شاخ اور جھوٹے سراب پر ریجھ گیا

رَبِّ خَوَّفْتَنِی وَشَوَّقْتَنِی وَاحْتَجَجْتَ عَلَیَّ بِرِقِّی وَتَکَفَّلْتَ لِی

اے پروردگار تونے مجھے ڈرایا اورشوق بھی دلایا تو نے میرے بندے ہونے پر دلیل ٹھہرائی میری

بِرِزْقِی فَأَمِنْتُ خَوْفَکَ وَتَثَبَّطْتُ عَنْ تَشْوِیقِکَ وَلَمْ أَتَّکِلْ عَلَی ضَمانِکَ

روزی کا ذمہ داربنا لیکن میں نے تیرا خوف بھلا دیا تیرے شوق کی طرف سے منہ موڑ لیا تیری ذمہ

وَتَهاوَنْتُ بِاحْتِجاجِکَ اَللّٰهُمَّ فَاجْعَلْ أَمْنِی مِنْکَ فِی هذِهِ الدُّنْیا

داری پر بھروسہ نہ کیا تیری قائم کی ہوئی دلیل کو کم جانا پس اے معبوداس دنیا میں جو میں تیری طرف سے

خَوْفاً وَحَوِّلْ تَثَبُّطِی شَوْقاً وَتَهاوُنِی بِحُجَّتِکَ فَرَقاً

مطمئن ہوں تو اسے خوف میں بدل دے میری سستی کو شوق میں بدل دے میں نے تیری دلیل کو کمتر جانا

مِنْکَ ثُمَّ رَضِّنِی بِما قَسَمْتَ لِی مِنْ رِزْقِکَ یَا کَرِیمُ

تو اسے لحاظ میں بدل دے پھر مجھے رزق کی تقسیم پرراضی فرما جو تو نے کی ہے۔ اے سخی میں تیرے

أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ الْعَظِیمِ رِضاکَ عِنْدَ السُّخْطَةِ وَالْفُرْجَةَ عِنْدَ الْکُرْبَةِ، وَالنُورَ

باعظمت نام پر تیری خوشنودی مانگتا ہوں تیری ناراضگی کے وقت اورکشائش چاہتا ہوں سختی میں سوال ہے تاریکی

عِنْدَ الظُّلْمَةِ وَالْبَصِیرَةَ عِنْدَ تَشَبُّهِ الْفِتْنَةِ رَبِّ اجْعَلْ جُنَّتِی مِنْ خَطَایَایَ حَصِینَةً

کے وقت نور کا اور شبہ کے فتنے میں سمجھ داری کا پروردگار میری خطائوں کے لئے محکم ڈھال بنا دے

وَدَرَجاتِی فِی الْجِنانِ رَفِیعَةً وَأَعْمالِی کُلَّها مُتَقَبَّلَةً وَحَسَناتِی

جنت میں میرے درجات بلند کر دے میرے تمام اعمال قبول فرما اور میری نیکیوں کو دگنا اور

مُضٰاعَفَةً زَاکِیَةً أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْفِتَنِ کُلِّها مَا ظَهَرَ مِنْها وَما بَطَنَ

خالص بنا دے میں تیری پناہ لیتا ہوں تمام فتنوں میں جو ان میں سے ظاہر ہیں اور جو پنہاں ہیں

وَمِنْ رَفِیعِ الْمَطْعَمِ وَالْمَشْرَبِ وَمِنْ شَرِّ مَا أَعْلَمُ وَمِنْ شَرِّ مَا لاَ أَعْلَمُ وَأَعُوذُ بِکَ

حد سے بڑھ کر کھانے پینے سے ہر اس چیز کے شر سے جسے جانتا ہوں اور جسے نہیں جانتاتیری پناہ لیتا ہوں اس

مِنْ أَنْ أَشْتَرِیَ الْجَهْلَ بِالْعِلْمِ وَالْجَفائَ بِالْحِلْمِ وَالْجَوْرَ بِالْعَدْلِ

سے کہ علم کے بدلے جہالت حاصل کروں برد باری کے بدلے سختی عدل کے بدلے ظلم خوش

وَالْقَطِیعَةَ بِالْبِرِّ وَالْجَزَعَ بِالصَّبْرِ وَالْهُدَیٰ بِالضَّلالَةِ وَالْکُفْرَ بِالْاِیمانِ

کرداری کے بدلے بد سلوکی صبر کے بدلے بے تابی یا ہدایت کے بدلے گمراہی یا ایمان کے بدلے کفر خرید کروں ۔

مؤلف کہتے ہیں یہ دعا بہت ہی قیمتی مضامین پر مشتمل ہے عبد الرحمن بن سیابہ وہی شخص ہیں جن کو امام جعفر صادق - نے ایک مفید نصیحت فرمائی تھی بہتر ہو گا کہ یہاں بھی اس نصیحت کا ذکر کر دیا جائے اور وہ نصیحت یوں ہے کہ عبد الرحمن کا بیان ہے میرے والد جناب سیابہ فوت ہوگئے تو ان کے دوستوں میں سے ایک میرے پاس آیا اس نے دروازے پر دستک دی تو میں باہر نکلا اس شخص نے میرے والد کی وفات پر تعزیت کی اور پھر پوچھا آیا تمہارے والد نے تمہارے لئے کوئی مال چھوڑا ہے میں نے کہا نہیں تب اس نے مجھے ایک تھیلی دی جس میں ایک ہزار درہم تھے اس کے ساتھ ہی وہ مجھ سے کہنے لگا کہ اس کا خاص خیال رکھنا اور اس سے اپنا کوئی کاروبار شروع کر لو میں خوش ہو کر اپنی والدہ کے پاس آیا اور یہ سارا ماجرا کہہ سنایا ۔اسی روز شام کے وقت میں اپنے والد کے ایک اور دوست کے ہاں گیا اور ان سے کہا کہ میرے لئے کسی کاروبار کا بندو بست کریں چنانچہ انہوں نے میرے لئے ’’سابری کپڑے‘‘خرید کیے اور میں ان کپڑوں کو دکان میں رکھ کر کاروبار کرنے لگا جس میں اللہ تعالیٰ نے مجھے بہت منافع عطا کیا اسی دوران موسم حج آگیا میرے دل نے کہا کہ میں حج کو جائوں میں اپنی والدہ کے پاس آیا اور انہیں اپنے اس ارادے سے مطلع کیا تو میری والدہ نے ہدایت کی کہ میں مذکورہ شخص کے ایک ہزار درہم اسے ادا کروں میں ایک ہزار درہم لے کر اس شخص کے پاس گیا تو وہ بہت خوش ہوا گویا کہ میں نے اسے یہ رقم بخشی ہو اس نے کہا ہو سکتا ہے کہ یہ رقم تمہارے لئے کم ہو پس اگر تم کہو تو تمہیں اور رقم دے دوں میں نے کہا ایسی بات نہیں بلکہ میں نے ارادہ کیا ہے کہ حج کو جائوں۔ لہذا میں آپ کی رقم واپس کرنے آیا ہوں چنانچہ میں مکہ چلا گیا اور اعمال حج بجالانے کے بعد مدینہ منورہ پہنچا اور چند افراد کی ہمراہی میں امام جعفر صادق - کی خدمت میں حاضر ہوا کہ اس زمانے میں حضرت سے ملاقات کی عام اجازت تھی پس میں لوگوں کے پیچھے بیٹھ گیا اور میں ان دنوں نوجوان تھا حاضرین نے حضرتعليه‌السلام سے سوالات پوچھنا شروع کر دئیے اور سرکار ہر ایک کے سوال کا جواب دیتے رہے جب لوگوں کی تعداد کم ہوگئی تو حضرتعليه‌السلام نے مجھے اشارے سے بلا یا اور میں آپعليه‌السلام کے نزدیک جا بیٹھا آپ نے فرمایا تمہاری کوئی حاجت ہے میں نے عرض کیا قربان جائوں۔ میں عبد الرحمن بن سیابہ ہوں امامعليه‌السلام نے میرے والد کا حال دریافت کیا تو میں نے عرض کیا کہ حضور وہ تو وفات پا چکے ہیں اس سے حضرت اتنے غم زدہ ہوئے کہ جیسے آپعليه‌السلام کو کوئی درد عارض ہوگیا ہو پھر فرمایا خد ا اس پر رحم کرے اس کے ساتھ ہی آپعليه‌السلام نے پوچھا کیا اس نے تمہارے لئے کوئی مال و ترکہ چھوڑا ہے۔ میں نے عرض کیا نہیں آپعليه‌السلام نے فرمایا پھر حج پر کیسے آئے ہو اس پر میں نے ایک ہزار درہم دینے والے شخص کا ماجرا بیان کرنا شروع کیا حضرتعليه‌السلام نے پوچھا تم حج پر تو آگئے لیکن اس کے ایک ہزار درہم کا کیا کیا؟میں نے عرض کیا میں اسے وہ واپس کر کے یہاں آیاہوں۔ تب امامعليه‌السلام نے بہت اچھا کہہ کر مجھے شاباش دی پھر فرمایا کیا میں تمہیں ایک نصیحت نہ کرو ںمیں نے عرض کیا ضرور ارشاد فرمایے پس آپعليه‌السلام نے فرمایا ؛یاد رکھو کہ ہمیشہ سچی بات کہو اور امانت ادا کیا کرو ایسا کرنے سے تم لوگوں کے اموال میں اس طرح شریک رہو گے اس وقت آپ نے اپنی دو انگلیاں ملا کر دکھائیں وہ یوں کہ اگر تم سچ کہو گے اور جھوٹ نہیں بولو گے وعدہ خلافی نہیں کرو گے اور اپنے قرض خواہ کے ساتھ ادائیگی کی جو تاریخ مقرر کرو گے اسے اس پر قرض واپس کرو گے اور لوگوں کا مال نہیں کھاجائو گے تو پھر تم ان سے جو کچھ بھی مانگو گے وہ تمہیں دے دیا کریں گے اس طرح تم ان کے اموال میں شریک ہوجائوگے اور یہ تمہاری اس دیانت داری اور صداقت کا نتیجہ ہو گا ۔ عبد الرحمن کہتے ہیں کہ میں نے امامعليه‌السلام کی اس نصیحت کو پلے باندھ لیا یعنی جیسے انہوں نے ارشاد فرمایا تھا میں نے اس پر پوری طرح عمل کیا اس کے نتیجے میں مجھے اتنا مال حاصل ہوا کہ میں نے اس میں سے تین لاکھ درہم زکواۃ میں دے دیے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ یہ امام سجاد- کی دعا ہے اور اس کے آخر میں

آمین یا رب العالمین

ایسا ہی ہو اے جہانوں کے پروردگار

کا اضافہ ہے ۔

(اٹھا ئیسویں دعا )

ابن محبوب سے روایت ہے کہ حضرت امام جعفر صادق - نے ایک شخص کو یہ دعا تعلیم فرمائی:

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِرَحْمَتِکَ الَّتِی لاَ تُنالُ مِنْکَ إلاَّ بِرِضاکَ وَالْخُرُوجَ من جمیع

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتاہوں تیری رحمت کا جس تک سواے تیری رضاکےپہنچ نہیں سکتا تیری ہر طرح کی

مَعاصِیکَ وَالدُّخُولَ فِی کُلِّ مَا یُرْضِیکَ وَالنَّجاةَ مِنْ کُلِّ وَرْطَةٍ وَالْمَخْرَجَ مِنْ کُلِّ

نافرمانی سے باہر نکلنے کا سوال ہر اس کام میں داخل ہونے کا جس میں تیری رضا ہے ہر گردش سے چھٹکارے کا ہر

کَبِیرَةٍ أَتَیٰ بِها مِنِّی عَمْدٌ، أَوْ زَلَّ بِها مِنِّی خَطَأٌ، أَوْ خَطَرَ

کبیرہ گناہ سے بچاؤ کے راستے کا جو میں نے دانستہ کیا اور جو میری بھول چوک سے ہوا

بِها عَلَیَّ خَطَراتُ الشَّیْطانِ أَسْأَلُکَ خَوْفاً تُوقِفُنِی بِهِ عَلَی

شیطانی خیالوں نے مجھے اس کے کرنے پر آمادہ کیا تجھ سے سوال کرتا ہوں ایسے خوف کا جس کے

حُدُودِ رِضاکَ وَتَشَعَّبَ بِهِ عَنِّی کُلُّ شَهْوَةٍ خَطَرَ بِها هَوایَ

ذریعے میں رضائوں تک پہنچ پائوں ہر اس نفسانی خواہش کے دور کرنے کاجس کی ہوس میرے دل میں آئے

وَاسْتُزِلَّ بِها رَأْیِیِ یُجاوِزَ حَدَّ حَلالِکَ أَسْأَلُکَ اَللّٰهُمَّ الْاََخْذَ

جس سے میری عقل ہل جائے اور اور تیرے حلال کی حد سے با ہر نکل پڑوں سوال کرتا ہوں اے معبود وہ

بِأَحْسَنِ مَا تَعْلَمُ وَتَرْکَ سَیِّئِ کُلِّ مَا تَعْلَمُ أَوْ أُخْطِیَ مِنْ حَیْثُ لاَ أَعْلَمُ

اچھائی اختیار کرنے کا اور اس برائی کو چھوڑنے کا جن کو تو جانتا ہے یا ایسی خطا جو انجانے میں کروں یاجانتے

أَوْ مِنْ حَیْثُ أَعْلَمُ أَسْأَلُکَ السَّعَةَ فِی الرِّزْقِ، وَالزُّهْدَ فِی الْکَفافِ،وَالْمَخْرَجَ

بوجھتے ہوئے کروں سوال کرتا ہوں رزق میں کشادگی کا کافی و وافی معاش میں قناعت کا ہر شبھے سے واضح

بِالْبَیانِ مِنْ کُلِّ شُبْهَةٍ وَالصَّوَابَ فِی کُلِّ حُجَّةٍ وَالصِّدْقَ فِی جَمِیعِ الْمَواطِنِ

طور پر نکلنے کا ہر دلیل میں درستی کا لحاظ رکھنے کا ہرموقع و محل میں سچی بات کہنے کا لوگوں کے ساتھ

وَ إنْصافَ النَّاسِ مِنْ نَفْسِی فِیما عَلَیَّ وَلِی والتَّذَلُّلَ فِی إعْطائِ النَّصَفِمِنْ جَمِیعِ

انصاف کا خواہ وہ میرے خلاف اور میرے حق میں ہو انصاف بہم پہچانے میںا نکساری کا خواہ وہ غصے کا عالم ہو

مَواطِنِ السَّخَطِ وَالرِّضا وَتَرْکَ قَلِیلِ الْبَغْیِ وَکَثِیرِهِ، فِی الْقَوْلِ مِنِّی وَالْفِعْلِ

یا خوشی کی کیفیت ہو اور سر کشی کو ترک کرنے کا وہ کم ہو یا زیادہ اورمیرے قول میں ہو یا فعل میں سب

وَتَمامَ نِعَمِکَ فِی جَمِیعِ الْاََشْیائِ وَالشُّکْرَ لَکَ عَلَیْها، لِکَیْ تَرْضَیٰ وَبَعْدَ الرِّضا

چیزوں میں تیری نعمتوں کے تمام ہونے کا ان پر تیرا شکرکرنے کا تجھے راضی کرنے اور تیرے راضی ہونے کے بعد بھی

وأَسْأَلُکَ الْخِیرَةَ فِی کُلِّ مَا یَکُونُ فِیهِ الْخِیرَةُ بِمَیْسُورِ الْاَُمُورِ کُلِّها

تجھ سے سوال کرتا ہوں بھلائی کا ہر چیز میں کہ جس میں بھلائی ہوتی ہے۔ سب امور میں آسانی

لاَبِمَعْسُورِها یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ وَافْتَحْ لِی بابَ الْاََمْرِ الَّذِی فِیهِ الْعافِیَة

کے ساتھ نہ مشکل کے ساتھ اے سخی اے سخی اے سخی میرے لئے ہر اس امر کا دروازہ کھول دے جس میں سلامتی

وَالْفَرَجُ، وَافْتَحْ لِی بابَهُ، وَیَسِّرْ لِی مَخْرَجَهُ وَمَنْ قَدَّرْتَ

اور کشائش ہوتی ہے میرے لئے اس کا دروازہ کھول اور گزرنا سہل بنا دے تو نے اپنی مخلوق میں سے جس

لَهُ عَلَیَّ مَقْدِرَةً مِن ْخَلْقِکَ، فَخُذْ عَنِّی بِسَمْعِهِ وَبَصَرِهِ وَلِسانِهِ وَیَدِهِ وَخُذْهُ عَنْ یَمِینِهِ

کے لئے مجھ پر غلبہ مقرر کر رکھا ہے۔ پس میری طرف سے تو اس کے کان آنکھ زبان اور ہاتھ پکڑلے اور اسے پکڑ لے اس

وَعَنْ یَسارِهِ، وَمِنْ خَلْفِهِ وَمِنْ قُدَّامِهِ وَامْنَعْهُ أَنْ یَصِلَ إلَیَّ

کے دائیں سے بائیں سے اس کے پیچھے سے اور اس کے آگے سے اسے روک دے کہ مجھے کوئی دکھ نہ

بِسُوئٍ عَزَّ جارُکَ وَجَلَّ ثَنائُ وَجْهِکَ وَلاَ إلهَ غَیْرُکَ أَنْتَ

دینے پائے تیری پناہ والا بلند ہے اور تیری ذات کی تعریف ظاہر ہے نہیں کوئی معبود سوائے تیرے تو

رَبِّی وَأَنَا عَبْدُکَ اَللّٰهُمَّ أَنْتَ رَجَائِی فِی کُلِّ کُرْبَةٍ وَأَنْتَ ثِقَتِی

میرا رب اور میں تیرا بندہ ہوں اے معبود توہی میری امید گاہ ہے ہر سختی و مشکل میں تو ہی ہر کڑے

فِی کُلِّ شِدَّةٍ وَأَنْتَ لِی فِی کُلِّ أَمْرٍ نَزَلَ بِی ثِقَةٌ وَعُدَّةٌ، فَکَمْ مِنْ کَرْبٍ یَضْعُفُ

وقت میں میرا سہارا ہے جو بھی معاملہ مجھے پیش آئے تو اس میں میرا آسرا اور پونجی ہے پس کتنے ہی دکھ ہیں جن میں دل

عَنْهُ الْفُؤادُ وَتَقِلُّ فِیهِ الْحِیلَةُ وَیَشْمَتُ بِهِ الْعَدُوُّ وَتَعْیی فِیهِ الْاَُمُورُ أَنْزَلْتُهُ بِکَ

کمزور پڑ جاتا ہے تدبیریں ناکام ہوجاتی ہیں دشمن اس پر خوش ہوتے ہیں وسائل کچھ کام نہیں دیتے میں تیرے

وَشَکَوْتُهُ إلَیْکَ راغِباً إلَیْکَ فِیهِ عَمَّنْ سِوَاکَ قَدْ فَرَّجْتَهُ

پاس آتا اورتجھ سے شکایت کرتا ہوں ان تکلیفوں میں تیرے سوا کسی سے فریا د نہیں کرتا تو تکلیفیں

وَکَفَیْتَهُ، فَأَنْتَ وَلِیُّ کُلِّ نِعْمَةٍ وَصاحِبُ کُلِّ حاجَةٍ، وَمُنْتَهَیٰ

دور کرتا اورانکی جزا دیتا ہے پس تو ہی ہر نعمت دیتا ہے تو ہی ہر حاجت بر لاتا ہے اور ہر شوق کا آخری مقام

کُلِّ رَغْبَةٍ فَلَکَ الْحَمْدُ کَثِیراً، وَلَکَ الْمَنُّ فاضِلاً

ہے ہاں حمد ہے تیرے لئے بہت زیادہ اور تیرا ہی احسان بیشتر ہے ۔

(انتیسویں دعا )

معتبر سند کے ساتھ روایت ہے کہ حضرت امام جعفر صادق - نے یہ دعا ابو بصیر کو تعلیم فرمائی اور انہیں ہدایت کی کہ اسے پڑھا کریں ۔

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ قَوْلَ التَّوَّابِینَ وَعَمَلَهُمْ وَنُورَ الْاََنْبِیائِ وَصِدْقَهُمْ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں توبہ کرنے والے کے قول و عمل کا نبیوں کی ہدایت اور ان کی سچائی کا

وَنَجاةَ الْمُجاهِدِینَ وَثَوابَهُمْ وَشُکْرَ الْمُصْطَفَیْنَ وَنَصِیحَتَهُمْ وَعَمَلَ الذَّاکِرِینَ

مجاہدین جیسی نجات اور اجر و ثواب کا برگزیدوں جیسے شکر اور خیر خواہی کا تیرا ذکر کرنے والوں جیسے عمل

وَیَقِینَهُمْ وَ إیمانَ الْعُلَمائِ وَفِقْهَهُمْ وَتَعَبُّدَ الْخاشِعِینَ وَتَواضُعَهُمْ،وَحُکْمَ الْفُقَهائِ وَسِیرَتَهُمْ

اور یقین کا علما جیسے ایمان اور ان جیسی سمجھ کا تجھ سے ڈرنے والوں جیسی عبادت اور فروتنی کافقیہوں جیسا حکم لگانے اور ان کی

وَخَشْیَةَ الْمُتَّقِینَ وَرَغْبَتَهُمْ،وَتَصْدِیقَ الْمُؤْمِنِینَ وَتَوَکُّلَهُمْ وَرَجائَ الْمُحْسِنِینَ

سیرت اپنانے کا پر ہیز گاروں جیسے خوف اور ان جیسے شوق کا مومنوں جیسی تصدیق اور ان جیسے توکل کا نیکو کاروں جیسی امید اور ان جیسی

وَبِرَّهُمْ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ ثَوابَ الشَّاکِرِینَ، وَمَنْزِلَةَ الْمُقَرَّبِینَ، وَمُرافَقَةَ

نیکیوں کا اے معبود میں سوال کرتا ہوں شکر کرنے والوں جیسے ثواب کا مقربوں جیسی عز ت کا اور نبیوں کی ہمسائیگی اور

النَّبِیِّینَ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ خَوْفَ الْعامِلِینَ لَکَ وَعَملَ الْخائِفِینَ

رفاقت کا۔ اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تجھ سے ڈرنے والوں جیسے خوف کا تجھ سے خوف رکھنے والوں

مِنْکَ وَخُشُوعَ الْعابِدِینَ لَکَ وَیَقِینَ الْمُتَوَکِّلِینَ عَلَیْکَ، وَتَوَکُّلَ

جیسے عمل کا تیری عبادت کرنے والوں جیسیدھڑکے کا تجھ پر بھروسا کرنے والوں جیسے یقین کا اور تجھ پر ایمان رکھنے والوں

الْمُؤْمِنِینَ بِکَ اَللّٰهُمَّ إنَّکَ بِحاجَتِی عالِمٌ غَیْرُ مُعَلَّمٍ وَأَنْتَ لَها واسِعٌ غَیْرُ مُتَکَلِّفٍ

جیسے بھروسے کا اے معبودتو میری حاجتوں کو جانتا ہے کہ بتانے کی ضرورت نہیں تو انہیں بر لانے کا اہل ہے بغیر دشواری کے

وَأَنْتَ الَّذِی لاَ یُحْفِیکَ سائِلٌ وَلاَ یَنْقُصُکَ نائِلٌ وَلاَ یَبْلُغُ مِدْحَتَکَ

تو وہی ہے جسے کوئی سائل تھکا نہیں سکتا کوئی لینے والا کمی پیدا نہیں کر سکتاتعریف کرنے والوں کی زبانیں تیری

قَوْلُ قائِلٍ أَنْتَ کَما تَقُولُ وَفَوْقَ مَا نَقُولُ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ لِی فَرَجَاً

تعریف کا حق ادا نہیں کر سکتیں تو ویسا ہےجو تو نے کہا اور اس سے بلند ہے جو ہم کہتے ہیں اے معبود میرے لئے قرار دے

قَرِیباً وَأَجْراً عَظِیماً وَسَتْراً جَمِیلاً اَللّٰهُمَّ إنَّکَ تَعْلَمُ أَنِّی عَلَی ظُلْمِی

جلد تر کشائش بہت بڑا اجر و ثواب اور میری بہتر پردہ پوشی فرما اے معبود یقینا تو جانتا ہے کہ میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا

لِنَفْسِی وَ إسْرافِی عَلَیْها لَمْ أَتَّخِذْ لَکَ ضِدّاً وَلاَ نِدّاً وَلاَ

اور اس میں حد سے بڑھ گیا توبھی نہ میں نے کسی کو تیرا مقابل بنایا نہ شریک ٹھہرایا نہ تیرے لئے بیوی

صاحِبَةً وَلاَ وَلَداً، یَا مَنْ لاَ تُغَلِّطُهُ الْمَسائِلُ وَیَا مَنْ لاَ یَشْغَلُهُ

قرار دی نہ اولاد اے وہ جسے سوالات مغالطے میں نہیں ڈالتے اے وہ جسے ایک چیز دوسری چیز

شَیْئٌ عَنْ شَیْئٍ وَلاَ سَمْعٌ عَنْ سَمْعٍ وَلاَ بَصَرٌ عَنْ بَصَرٍ وَلاَ یُبْرِمُهُ إلْحاحُ

سے غافل نہیں کرتی ایک آوازدوسری آواز میں رکاوٹ نہیں بنتی ایک کو دیکھنا دوسرے سے با ز نہیں کرتا اور فریادیوں کی فریادیں پریشان

الْمُلِحِّینَ، أَسْأَلُک أَنْ تُفَرِّجَ عَنِّی فِی ساعَتِی هذِهِ مِنْ حَیْثُ

نہیں کرتیں۔ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اسی ساعت میں مجھے کشائش عطا فرما جہاں سے توقع

أَحْتَسِبُ وَمِنْ حَیْثُ لاَ أَحْتَسِبُ، إنَّکَ تُحْیِی الْعِظامَ وَهِیَ رَمِیمٌ إنَّکَ عَلَیٰ

رکھتا ہوں اور جہاں سے توقع نہیں رکھتا ہوں بے شک تو ہی ہڈیوں کو زندہ کرتا ہے جو بوسیدہ ہوں کیونکہ تو ہر

کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ یَا مَنْ قَلَّ شُکْرِی لَهُ فَلَمْ یَحْرِمْنِی وَعَظُمَتْ خَطِیئَتِی فَلَمْ یَفْضَحْنِی

چیز پر قدرت رکھتا ہے اے وہ جس کے لئے میرا شکر کم ہے تو بھی مجھے محروم نہیں کرتا میں بڑے بڑے گناہ کرتا

وَرَآنِی عَلَی الْمَعاصِی فَلَمْ یَجْبَهْنِی وَخَلَقَنِی لِلَّذِی خَلَقَنِی لَه

ہوں تو بھی مجھے رسوا نہیں کرتا مجھے حالت گناہ میں دیکھتا ہے تو بھی منہ پرنہیں مارتا اس نے مجھے پیدا کیا تو

فَصَنَعْتُ غَیْرَ الَّذِی خَلَقَنِی لَهُ، فَنِعْمَ الْمَوْلَی أَنْتَ یَا

اپنے لئے پیدا کیا لیکن میں نے وہ کام کیا جس کیلئے اس نے مجھے پیدا نہیں کیا پس تو کتنا اچھا مالک ہے اے

سَیِّدِی وَبِئْسَ الْعَبْدُ أَنَا وَجَدْتَنِی وَنِعْمَ الطَّالِبُ أَنْتَ رَبِّی

میرے آقا اور میں کیسا برا بندہ ہوں جیسا کہ تو مجھے پاتا ہے تو کیا ہی اچھا طلب کرنے والا ہے۔ میرے رب اور

وَبِئْسَ الْمَطْلُوبُ أَلْفَیْتَنِی عَبْدُکَ ابْنُ عَبْدِکَ، ابْنُ أَمَتِکَ بَیْنَ یَدَیْکَ

میں کیسا برا مطلوب ہوں تو نے مجھے دیکھا پس میں تیرا بندہ تیرے بندے کا بیٹا اور تیری باندی کا بیٹا تیرے سامنے حاضر

مَا شِئْتَ صَنَعْتَ بِی اَللّٰهُمَّ هَدَأَتِ الْاََصْواتُ وَسَکَنَتِ الْحَرَکاتُ، وَخَلا

ہوں تو میرے ساتھ جو چاہے کر سکتا ہے اے معبود آوازیں خاموش ہو چکی ہیں حرکتیں رک گئیں ہیں ہر دوست

کُلُّ حَبِیبٍ بِحَبِیبِهِ وَخَلَوْتُ بِکَ أَنْتَ الْمَحْبُوبُ إلَیَّ

اپنے دوست سے خلوت کررہا ہے اور میں تیرے ساتھ خلوت میں ہوں کہ تو ہی میرا محبوب ہے

فَاجْعَلْ خَلْوَتِی مِنْکَ اللَّیْلَةَ الْعِتْقَ مِنَ النَّارِ یَا مَنْ لَیْسَتْ لِعالِمٍ

پس آج رات کی خلوت میں میری گردن آتش جہنم سے آزاد کر دے اے وہ کہ کوئی عالم جس کی صفت

فَوْقَهُ صِفَةٌ یَا مَنْ لَیْسَ لَِمخْلُوقٍ دُونَهُ مَنْعَةٌ یَا أَوَّلَ اَقَبْلَ

بیان نہیں کر سکتا اے وہ جس کے سوا مخلوق کو روکنے والا کوئی نہیں اے اول جو ہر چیز سے

کُلِّ شَیْئٍ وَیَا آخِراً بَعْدَ کُلِّ شَیْئٍ یَا مَنْ لَیْسَ لَهُ عُنْصُرٌ وَیَا مَنْ لَیْسَ لِاَخِرِهِ

پہلے موجود تھا اورآخر جو ہر چیز کے بعد رہے گا۔ اےوہ جس کیلئے کوئی مادہ موجود نہ تھااے وہ جس کے لئے آخر میں کوئی

فَنائٌ وَیَا أَکْمَلَ مَنْعُوتٍ وَیَا أَسْمَحَ الْمُعْطِینَ وَیَا مَنْ یَفْقَهُ بِکُلِّ

فنا نہیں اے کامل ترین صفت شدہ اور اے عطا کرنے والوں میں زیادہ سخی اے وہ جو ہر زبان کو سمجھتا ہے جس

لُغَةٍ یُدْعَیٰ بِها، وَیَا مَنْ عَفْوُهُ قَدِیمٌ وَبَطْشُهُ شَدِیدٌ وَمُلْکُهُ مُسْتَقِیمٌ

کے ذریعے بھی پکارا جائے اے وہ جسکی بخشش قدیم ہے گرفت بڑی سخت ہے اور حکومت محکم و پایدار ہے

أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ الَّذِی شافَهْتَ بِهِ مُوسَی یَا اللّٰهُ یَا رَحْمنُ

تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے اس نام پر جس کے ذریعے موسیٰ نے تجھ سے کلام کیا یا اللہ یا رحمن

یَا رَحِیمُ، یَا لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ اَللّٰهُمَّ أَنْتَ الصَّمَدُ، أَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ

یا رحیم اے وہ کہ نہیں کوئی معبود سواے تیرے اے معبود تو بے نیاز ہے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ درود بھیج محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تُدْخِلَنِی الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِکَ

آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور اپنی رحمت سے مجھے جنت میں داخل فرما ۔

(تیسویں دعا )

یونس سے روایت ہے کہ حضرت امام علی رضا- کی خدمت میں عرض کیا کہ مجھے کوئی مختصر سی دعا تعلیم فرمایں تو آپعليه‌السلام نے فرمایا کہ یو ں کہا کرو ؛

یَا مَنْ دَلَّنِی عَلَی نَفْسِہِ وَذَلَّلَ قَلْبِی بِتَصْدِیقِہِ ٲَسْٲَلُکَ الْاََمْنَ وَالْاِیمانَ۔

اے وہ جس نے اپنی طرف میری رہنمائی فرمائی جسکی تصدیق سے میرا دل رام ہوا تجھ سے سوال کرتا ہوں امن و ایمان کا۔