مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)0%

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 198566
ڈاؤنلوڈ: 12255

تبصرے:

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 170 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 198566 / ڈاؤنلوڈ: 12255
سائز سائز سائز
مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف:
اردو

(پانچواں باب )

بعض حرز اور مختصر دعائیں ۔

دعاء حل مشکلات

یہ حرز اور دعائیں رضی الدین سید ابن طاؤس قدس سرہ کی کتابوں مہج الدعوات اور مجتبیٰ سے منتخب کی گئی ہیں اور وہ چند ایک ہیں۔

( ۱ )امام موسیٰ کاظم - سے مروی ہے کہ حضرت رسول خدا نے حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب + سے فرمایا کہ جب تمہیں کوئی مشکل معاملہ پیش آئے تو یہ پڑھا کرو:

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں محمد وآلعليه‌السلام محمد کے حق کے ساتھ کہ تو رحمتنازل فرما

مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَن تُنْجِیَنِی مِنْ هذَا الْغَمِّ

محمد و آلعليه‌السلام محمد پر اور یہ کہ مجھے اس غم و اندوہ سے نجات عطا فرما ۔

(( ۲ )حرز حضرت فاطمۃ الزہرا =)

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ أَسْتَغِیثُ فَأَغِثْنِی

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے اے زندہ اے پائندہ تیری رحمت کے ذریعے فریاد کر رہا ہوں پس میری فریاد سن

وَلاَ تَکِلْنِی إلی نَفْسِی طَرْفَةَ عَیْنٍ أَبَداً، وَأَصْلِحْ لِی شَأْنِی کُلَّهُ

اور مجھے پلک جھپکنے کے لئے بھی کبھی میرے نفس کے حوالے نہ کرنا اور تمام حالات میں بہتری پیدا کر دے ۔

(( ۳ )حرز امام سجاد -

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیم بِسْمِ ﷲ وَبِالله سَدَدْتُ أَفْواهَ الْجِنِّ َ

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے خدا کے نام سے خدا کی ذات سے میں نے منہ بند کر

الْاِنْسِ وَالشَّیاطِینِ وَالسَّحَرَةِ وَالْاََبالِسَةِ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ وَالسَّلاطِینِ وَمَنْ

دیاہے جنوں انسانوں شیطانوں اور جادو گروں کااور ابلیسوں کا جو جنوں انسانوں اور حاکموں میں سے ہیں اور جو

یَلُوذُ بِهِمْ، بِالله الْعَزِیزِ الْاََعَزِّ وَبِالله الْکَبِیرِ الْاََکْبَرِ بِسْمِ

ان کی پناہ میں ہیں ﷲ کے ساتھ جو غالب اور غالب تر ہے اور ﷲ کیساتھ جو بزرگ اور بزرگ تر ہے

ﷲ الظَّاهِرِ الْباطِنِ الْمَکْنُونِ الْمَخْزُونِ الَّذِی أَقامَ بِهِ السَّمٰوَاتِ

خدا کے اس نام سے جو ظاہر وباطن اور پوشیدہ خزانہ ہے جس سے اس نے آسمانوں اور زمین کو

وَالْاََرْضَثُمَّ اسْتَوَی عَلَی الْعَرْشِ بِسْمِ ﷲ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ وَوَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْهِمْ

قائم فرمایا پھر عرش کی طرف متوجہ ہوا خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے اور ان پرحکم عذاب پورا ہو گیا

بِما ظَلَمُوا فَهُمْ لاَ یَنْطِقُونَ قالَ اخْسَیُوا فِیها وَلاَ تُکَلِّمُونِ وَعَنَتِ الْوُجُوهُ لِلْحَیِّ

کہ وہ ظالم تھے پھر وہ بول بھی نہ سکیں گے خدا فرمائے گا اس میں جا پڑو اور زبان نہ کھولو اور سب کے چہرے اسی زندہ

الْقَیُّوْمِ، وَقَدْ خابَ مَنْ حمل ظُلْماً وَخَشَعَتِ الْأَصواتُ لِلرَّحْمنِ فَلا تَسْمَعُ

و پائندہ کی طرف جھک گئے وہ ناکام رہا جو ظلم کا بوجھ لایاآوازیں لرزاں ہیں خدائے رحمن کے سامنے ۔ پس تو نہیں سنے گا مگر

إلاَّ هَمْساً وَجَعَلْنا عَلَی قُلُوبِهِمْ أَکِنَّةً أَنْ یَفْقَهُوهُ وَفِی آذانِهِمْ وَقْراً، وَ إذا

گنگناہٹ اور رکھ دیے ہم نے ان کے دلوں پر سرپوش تاکہ سمجھ نہ پائیں اور کانوں کو بہرا کردیا جب

ذَکَرْتَ رَبَّکَ فِی الْقُرْآنِ وَحْدَهُ وَلَّوْا عَلَی أَدْبارِهِمْ نُفُوراً

تم قرآن میں اپنے یکتا خدا کا ذکر کیا کرتے ہو تو کافر لوگ نفرت سے الٹے پائوں بھاگ جاتے ہیں

وَ إذا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ جَعَلْنا بَیْنَکَ وَبَیْنَ الَّذِینَ لاَ یُؤْمِنُونَ بِالْاَخِرَةِ حِجاباً

اور جب تم قرآن پڑھتے ہوتو ہم تمہارے اور ان کے درمیان جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ایک بھاری پردہ ڈال

مَسْتُوراً وَجَعَلْنا مِنْ بَیْنِ أَیْدِیهِمْ سَدّاً وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدّاً فَأَغْشَیْناهُم

دیتے ہیں ایک دیوار ہم نے ان کے آگے اور ایک دیوار ان کے پیچھے کھڑی کر دی ہے پھر انہیں اوپر

فَهُمْ لاَ یُبْصِرُونَ الْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلَی أَفْواهِهِمْ وَتُکَلِّمُنا أَیْدِیهِمْ فَهُمْ لاَ یَنْطِقُونَ لَوْ

سے ڈھانپ دیا کہ وہ نہیں دیکھ سکتے آج کے دن ہم ان کے ہونٹوں پر مہر لگادینگے اور انکے ہاتھ ہمیں سب کچھ بتائیں گے کہ وہ خود بول نہ سکیں گے

أَنْفَقْتَ مَا فِی الْاََرْضِ جَمِیعاً مَا أَلَّفْتَ بَیْنَ قُلُوبِهِمْ، وَلَکِنَّ اللّٰهَ

اگر تم وہ سب کچھ خرچ کرو جو زمین میں ہے تو بھی ان لوگوں کے دلوں میں الفت نہیں ڈال سکتے مگر ﷲ ہی نے ان

أَلَّفَ بَیْنَهُمْ إنَّهُ عَزِیزٌ حَکِیمٌ وَصَلَّی اللّٰهُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الطَّاهِرِین

میں الفت پیدا کردی بے شک وہ زبردست ہے حکمت والا اور اے ﷲ رحمت نازل کر محمد اور ان کی پاکیزہ اولاد پر۔

(( ۴ )حرز حضرت امام جعفر صادق -)

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ یَا خالِقَ الْخَلْقِ وَیَا باسِطَ

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے اے مخلوق کے پیدا کرنے والے اے روزی

الرِّزْقِ وَیَا فالِقَ الْحَبِّ وَیَا بارِیَٔ النَّسَمِ وَمُحْیِیَ

کشادہ کرنے والے اے دانے کو چیرنے والے اے جاندار کو پیداکر نے والے اے مردوں کو

الْمَوْتَیٰ وَمُمِیتَ الْاََحْیائِ وَدائِمَ الثَّباتِ وَمُخْرِجَ

زندہ کرنے والے اور زندوں کو موت دینے والے اے ہمیشہ قائم رہنے والے اورسبزے کو

النَّباتِ، افْعَلْ بِی مَا أَنْتَ أَهْلُهُ وَلاَ تَفْعَلْ بِی مَا أَنَا أَهْلُهُ وَأَنْتَ

اگانے والے میرے ساتھ وہ برتائو کر جو تیرے شایان ہے اور وہ نہ کرجس کا میں مستحق ہوں اور تو ہی

أَهْلُ التَّقْوَی وَأَهْلُ الْمَغْفِرَةِ

عذاب سے بچانے اور بخشنے والا ہے ۔

(( ۵ )حزر حضرت امام موسیٰ کاظم -)

علی بن یقطین سے روایت ہے کہ امام موسی کاظم - کے چند رشتہ دار آپ کے پاس بیٹھے تھے کہ کسی نے یہ خبر پہنچائی کہ خلیفہ موسی بن مہدی امام کو گرفتار کرنا چاہتا ہے امامعليه‌السلام نے اپنے رشتہ داروں سے پوچھا کہ اس بارے میں تمہاری کیا رائے ہے ؟ انہوں نے کہا ہماری رائے ہے کہ آپعليه‌السلام اس کی دسترس سے باہر ہوکر کہیں پوشیدہ ہو جائیں تاکہ اس کے شر سے محفوظ رہیں، اس پر حضرتعليه‌السلام مسکرائے اور کعب بن مالک کے شعر سے متمسک ہوئے:

زَعَمَتْ سَخِینَةَ أَنْ سَتَغْلِبُ رَبَّهٰا ! فَلَیَغْلِبَنَّ مَغالِبَ الْغُلاَّبِ

سخینہ کا گمان یہ تھا کہ وہ اپنے رب پر غالب رہے گی!لیکن خدا تو ہر غالب پر غالب رہتا ہے۔

پھر آپ نے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کیے اور کہا ۔

إلهِی کَمْ مِن عَدُوٍّ شَحَذَ لِی ظُبَةَ مُدْیَتِهِ وَأَرْهَفَ لِی شَبا حَدِّهِ

میرے ﷲ کتنے ہی دشمنوں نے میرے لیے چھری کی دھار تیز کی اور میرے لیے ہر تلوار کھینچی اور میرے لیے

وَدافَ لِی قَواتِلَ سُمُومِه وَلَمْ تَنَمْ عَنِّی عَیْنُ حِراسَتِهِ فَلَمَّا رَأَیْتَ ضَعْفِی عَنِ

زہر قاتل گھول کر تیار کی لیکن میری نگہبانی کرنے والی آنکھ نہیں سوئی پس تو نے جب میری کمزوری دیکھی کہ میں ان ناگواریوں کو سہہ

احْتِمالِ الْفَوادِحِ وَعَجْزِی عَنْ مُلِمَّاتِ الْجَوائِحِ صَرَفْتَ ذلِکَ

نہیں سکتا ان تباہ کن سختیوں کے سامنے عاجز ہوں تو نے ان سب کو اپنی ان کو اپنی طاقت سے برطرف

عَنِّی بِحَوْلِکَ وَقُوَّتِکَ لاَ بِحَوْلٍ مِنِّی وَلاَ قُوَّةٍ فَأَلْقَیْتَهُ فِی الْحَفِیرِ الَّذِی احْتَفَرَهُ لِی خائِباً

کر دیا مجھ میں اتنی قوت وطاقت نہیں تھی پھر تو نے اسے اس گڑھے میں پھینکا جو اس نے میرے لیے کھودا

مِمَّا أَمَّلَهُ فِی الدُّنْیا مُتَباعِداً مِمَّا رَجاهُ فِی الْاَخِرَةِ، فَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی ذلِکَ

وہ اپنی بات میں ناکام رہا اس دنیا میں اور آخرت میں بھی نامراد ہی رہا پس تیرےلیے حمد ہے اس مہربانی پر اے

قَدْرَ اسْتِحْقاقِکَ سَیِّدِی اَللّٰهُمَّ فَخُذْهُ بِعِزَّتِکَ وَافْلُلْ حَدَّهُ

میرے آقا جتنی حمد تیری شان کے لائق ہے اے معبود اپنے غلبے کے ساتھ اسے پکڑے اور اپنی قدرت

عَنِّی بِقُدْرَتِکَ وَاجْعَلْ لَهُ شُغْلاً فِیما یَلِیهِ وَعَجْزاً عَمَّا یُناوِیهِ

سے اسکی تلوار کو مجھ سے ہٹادے تو اسےکسی طرف لگا دے کہ اسی میں لگا رہے اور اس چیز میں عاجز کر دے جو وہ چاہتا ہے

اَللّٰهُمَّ وَأَعْدِنِی عَلَیْهِ عَدْوَیً حاضِرَةً، تَکُونُ مِنْ غَیْظِی شِفائً

اے معبود تو میری طرف سے اس پر فوری شورش مسلط کر دے کہ جس سے میرا غصہ ٹھنڈا ہو جائے اور وہ

وَمِنْ حَنَقِی عَلَیْهِ وقائً وَصِلِ اَللّٰهُمَّ دُعائِی بِالْاِجابَةِ، وَانْظِمْ شِکایَتِی بِالتَّغْیِیرِ

مجھے دبوچنے سے باز آ جائے اے معبود میری دعا کو قبولیت سے ہمکنار فرما دے میری شکایت کے دور ہونے کابندوبست فرما اسے

وَعَرِّفْهُ عَمَّا قَلِیلٍ مَا أَوْعَدْتَ الظَّالِمِینَ وَعَرِّفْنِی وَعَدْتَ

جلد اس چیز سے آشناکر دے جس کی تو نے ظالموں کو دھمکی دی ہےاور مجھے اس چیز سے آگاہ کرجس کے ذریعے

فِی إجابَةِ الْمُضْطَرِّینَ إنَّکَ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیم وَالْمَنِّ الْکَرِیمِ

تو نے بے چاروں کی دعا قبول کرنے کا وعدہ کیا ہے بے شک تو بڑے فضل کا مالک اوربہترین احسان کرنے والا ہے۔

پس وہ لوگ اٹھ کر چلے گئے اور دوبارہ جمع نہ ہوئے مگر اس مقصد سے کہ موسی بن مہدی کی خبر مرگ کا پروانہ پڑھیں :

( ۶: رقعۃالحبیب )

یہ امام علی رضا - کا حرز ہے خلیفہ مامون کے خدمت گار یاسر سے روایت ہے جب امام حمید بن قحطبہ کے محل میں تشریف لے گئے تو وہاں اپنا لباس اتارا اور حمید کے حوالے کیا حمید نے وہ لباس اپنی لونڈی کو دے دیا کہ اسے دھوئے تھوڑی دیر کے بعد وہ واپس آئی جب کہ اس کے ہاتھ میں ایک رقعہ تھا جو اس نے حمید کو دیا اور کہا کہ یہ رقعہ میں نے ابوالحسن- کی جیب سے نکالا ہے اس پر حمید نے آں جنابعليه‌السلام سے کہا قربان جائوں اس لونڈی کو آپعليه‌السلام کے لباس میں سے ایک رقعہ ملا ہے آپعليه‌السلام نے فرمایا یہ وہ تعویذ ہے جسے میں ہمیشہ اپنے پاس میں رکھتا ہوں حمید نے عرض کیا کیا ممکن ہے کہ آپعليه‌السلام ہمیں بھی اس سے شرف عطا فرمائیں حضرت نے فرمایا یہ وہ تعویذ ہے کہ جو شخص اسے اپنے گردن میں رکھے گا بلائیں اس سے دور ہو جائیں گی یہ تعویذ راندے ہوئے شیطان سے بچانے والا ہے پھر آپعليه‌السلام نے حمید کے سامنے اس تعویذ کو پڑھا اور وہ تعویذ یہ ہے ۔

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ بِسْمِ ﷲ إنِّی أَعُوذُ بِالرَّحْمٰن

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والامہربان ہے خدا کے نام سے بے شک میں تجھ سے خدا کی پناہ لیتا

مِنْکَ إنْ کُنْتَ تَقِیّاً أَوْ غَیْرَ تَقِیٍّ أَخَذْتُ بِالله السَّمِیعِ الْبَصِیرِ

ہوں اگر تو پرہیزگا رہے یا پرہیزگار نہیں ہے میں نے سننے دیکھنے والے خدا کے ذریعے سے

عَلَی سَمْعِکَ وَبَصَرِکَ لاَ سُلْطانَ لَکَ عَلَیَّ وَلاَ عَلَی سَمْعِی وَلاَ

تیرے کانوں اور آنکھوں کو باندھ دیا ہے اب نہ مجھ پر تیرا کوئی بس ہے نہ میرے کانوں پر نہ میری

عَلَی بَصَرِی وَلاَ عَلَی شَعْرِی وَلاَ عَلَی بَشَرِی وَلاَ عَلَی لَحْمِی وَلاَ عَلَی دَمِی، وَلاَ عَلَی

نکھوں پر نہ میرے بالوں پر نہ میرے پوست پر نہ میرے گوشت پر نہ میرے خون پر نہ میرے مغز پر

مُخِّی وَلاَ عَلَی عَصَبِی وَلاَ عَلَی عِظامِی وَلاَ عَلَی مالِی، وَلاَ عَلَی

نہ میرے پٹھوں پر نہ میری ہڈیوں پر تیرا بس ہے نہ میرے مال پر اور نہ میرے رب کی دی ہوئی چیزوں پر تیرا کوئی

مَا رَزَقَنِی رَبِّی سَتَرْتُ بَیْنِی وَبَیْنَکَ بِسِتْرِ النُّبُوَّةِ الَّذِی اسْتَتَرَ أَنْبِیائُ اللّٰهِ بِهِ مِنْ

بس ہے میں نے پردہ ڈال دیا ہے اپنے اور تیرے درمیان، نبوت کے پردے سے جس سے خدا کے نبیوں نے خود کو

سَطَواتِ الْجَبابِرَة ِوَالْفَراعِنَةِ جِبْرَآئِیْلُ عَنْ یَمِینِی وَمِیکائِیلُ

ڈھانپا تھا سخت گیروں اور فرعونوں کے حملوں سے چنانچہ جبرائیلعليه‌السلام میری داہنی طرف اور میکائیلعليه‌السلام میری

عَنْ یَسارِی وَ إسْرافِیلُ عَنْ وَرائِی،وَمُحَمَّدٌ صَلَّی اللّهُ عَلَیْهِ وَآلِهِ أَمامِی، وَﷲ مُطَّلِعٌ

بائیں طرف اسرافیلعليه‌السلام میری پچھلی طرف اور محمد رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ و آلہ میرے آگے ہیں خدا میرا نگہدار

عَلَیَّ یَمْنَعُکَ مِنِّی وَیَمْنَعُ الشَّیْطانَ مِنِّی اَللّٰهُمَّ لاَ یَغْلِبُ جَهْلُهُ

ہے وہ مجھے تجھ سے دور کرے گا اور شیطان کو مجھ سے ہٹائے گا اے معبود اس کی نادانی تیرے حوصلے پر

أَناتَکَ أَنْی وَیَسْتَخِفَّنِی اَللّٰهُمَّ إلَیْکَ الْتَجَأْتُ اَللّٰهُمَّ إلَیْکَ الْتَجَأْتُ

غالب نہ ہو کہ وہ مجھ پر چڑھ آئے اور مجھے خوار کرے اے معبود میں تیری پناہ میں ہوں اے معبود میں تیری پناہ میں ہوں

اَللّٰهُمَّ إلَیْکَ الْتَجَأْتُ

اے معبود میں تیری پناہ میں ہوں ۔

اس حرز کیلئے ایک عجیب حکایت بیان کی گئی ہے جسے ابو صلت ہروی نے نقل کیا ہے ابو صلت کہتے ہیں ۔کہ میرے مولا امام علی رضا - ایک روز اپنے مکان میں تشریف رکھتے تھے کہ اتنے میں خلیفہ مامون کا قاصد آپعليه‌السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ خلیفہ آپعليه‌السلام کو بلا رہے ہیںامامعليه‌السلام اٹھے اور مجھ سے فرمایا کہ اس وقت وہ مجھے ایک سخت امر کے لیے بلوا رہا ہے لیکن قسم بخدا کہ وہ مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا بوجہ ان کلمات کے جو میرے جد بزرگوار حضرت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ملے ہیں ابو صلت کا بیان ہے کہ امامعليه‌السلام کے ساتھ میں بھی خلیفہ مامون کے پاس گیا جب حضرت کی نگاہ مامون پر پڑی تو آپعليه‌السلام نے یہ حرز تا آخر پڑھا پس جب آپعليه‌السلام اس کے سامنے جا کھڑے ہوئے تو مامون نے آپعليه‌السلام کی طرف دیکھ کر کہا ابوالحسنعليه‌السلام میں نے اپنے لوگوں کو حکم دیا ہے کہ وہ آپعليه‌السلام کو ایک لاکھ درہم دیں اور آپعليه‌السلام اپنی مزید ضروریات بھی لکھ دیں پھر جب امامعليه‌السلام واپس ہوئے تو مامون نے آپعليه‌السلام کے پس گردن نگاہ ڈالی اور کہا میں نے ارادہ کیا اور خدا نے بھی ارادہ کیا تاہم خدا کا ارادہ بہت بہتر تھا ۔

(( ۷ )حرز امام حضرت محمد تقی جواد- )

یٰا نُورُ یَا بُرْهانُ، یَا مُبِینُ یَا مُنِیرُ یَارَبِّ اکْفِنِی الشُّرُورَ وَآفاتِ

اے نور اے برہان اے آشکار اے نور والے اے پروردگار تو تمام برائیوں اور زمانے کی

الدُّهُورِ وأَسْأَلُکَ النَّجاةَ یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّورِ

سختیوں میں میری مدد کر تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے نجات دینا جس دن صور پھونکا جائے ۔

(( ۸ ) حرز حضرت امام علی نقی -)

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ یَا عَزِیزَ الْعِزِّ فِی عِزِّهِ مَا أَعَزَّ عَزِیزَ

خدا کے نام سے جو رحم والا بڑا مہربان ہے اے اپنی عزت میں بڑی عزت والے تو اپنی عزت میں بڑا ہی

الْعِزِّ فِی عِزِّهِ یَا عَزِیزُ أَعِزَّنِی بِعِزِّکَ وَأَیِّدْنِی بِنَصْرِکَ وَادْفَعْ عَنِّی

عزت والا ہے اے عزت والے اپنی زت کے ذریعے مجھے عزت دے اپنی نصرت سے مجھے

هَمَزاتِ الشَّیاطِینِ وَادْفَعْ عَنِّی بِدَفْعِکَ وَامْنَعْ عَنِّی بِصُنْعِکَ

قوت دے مجھ سے شیطانوں کی بد کرداریاں دور رکھ اپنے دفاع کےساتھ میرا دفاع فرما اپنے فعل کے

وَاجْعَلْنِی مِنْ خِیارِ خَلْقِکَ یَا واحِدُ یَا أَحَدُ یَا فَرْدُ یَا صَمَدُ

ذریعے میرا بچاؤ کر اور مجھے اپنی بہترین مخلوق میں قرار دے اے یگانہ اے یکتا اے تنہا اے بے نیاز۔

(( ۹ ) حرز امام حسن عسکری - )

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ یَا عُدَّتِی عِنْدَ شِدَّتِی وَیَا غَوْثِی عِنْدَ

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے اے سختیوں کے وقت میری پونجی اے مصیبت کے وقت

کُرْبَتِی وَیَا مُؤْنِسِی عِنْدَ وَحْدَتِی احْرُسْنِی بِعَیْنِکَ الَّتِی لاَ تَنامُ

میری جائے پناہ اے عالم تنہائی میں میرے ہم دم تو اپنی اس آنکھ سے میری نگہبانی کر جو سوتی نہیں اور

وَاکْنُفْنِی بِرُکْنِک الَّذِی لاَ یُرامُ

مجھے ایسی پناہ دے جس تک کسی کی رسائی نہ ہو ۔

((۱۰)حرز حضرت امام العصر (عج) )

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ یَا مالِکَ الرِّقابِ وَیَا هازِمَ

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے اے لوگوں کی گردنوں کے مالک اے گروہوں کو شکست

الْاََحْزابِ، یَا مُفَتِّحَ الْاََبْوابِ یَا مُسَبِّبَ الْاََسْبابِ سَبِّبْ لَنا

دینے والے اے دروازوں کو کھولنے والے اے اسباب مہیا کرنے والے ہمارے لیے ایسے

سَبَباً لاَ نَسْتَطِیعُ لَهُ طَلَباً، بِحَقِّ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ مُحَمَّدٌ رَسُول ﷲ صَلَّی اللّهُ عَلَیْهِ وَعَلَی آلِهِ أَجْمَعِینَ

اسباب پیدا کر جو ہمارے بس میں نہیں تجھے واسطہ ہے لا الہ الا ﷲ محمد رسول ﷲ کا اے خدا رحمت فرما ان پر اور ان کی ساری اولاد پر۔

(( ۱۱ )قنوت حضرت امام حسین- )

اَللّٰهُمَّ مَنْ آوَی إلَی مَأْوَیً فَأَنْتَ مَأْوایَ وَمَنْ لَجَأَ إلی مَلْجَاًَ

اے معبود اگر کوئی شخص کسی طرف مائل ہوا ہے تو میں تیری طرف مائل ہوں اور اگر کوئی شخص کسی اور کی پناہ لے تو

فَأَنْتَ مَلْجَایَ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاسْمَعْ نِدائِی

میں تیری پناہ لیتا ہوں اے معبود رحمت فرما محمد و آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور میری آواز سن

وَأَجِبْ دُعائِی وَاجْعَلْ مَآبِی عِنْدَکَ وَمَثْوایَ اَحْرُسْنِی فِی بَلْوایَ

اور میری دعا قبول فرما میری بازگشت اور ٹھکانہ اپنے ہاں قرار دے میری نگہبانی کر سخت آزمائشوں مشکل

مِنِ افْتِنانِ الامْتِحانِ وَلَمَّةِ الشَّیْطانِ بِعَظَمَتِکَ الَّتِی لاَ

وقتوں اور شیطان کی دخل انداذیوں میں اپنی عظمت کے ذریعے جس میں نفس کی خواہش کا شائبہ

یَشُوبُها وَلَعُ نَفْسٍ بِتَفْتِینٍ وَلاَ وارِدُ طَیْفٍ بِتَظْنِینٍ وَلاَ یَلُمُّ بِها فَرَحٌ حَتَّی تَقْلِبَنِی

نہیں نہ بد گمانی کے کسی خیال کا گزر ہے اور نہ مدہوشی کا خطرہ یہاں تک تو مجھے اپنی طرف پلٹائے

إلَیْکَ بِ إرادَتِکَ غَیْرَ ظَنِینٍ وَلاَ مَظْنُونٍ وَلاَ مُرابٍ وَلاَ مُرْتاب إنَّکَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ

اپنے ارادے سے نہ بدگمانی اور نہ تہمت کے ساتھ نہ شک و شبہ کی حالت میں یقینا تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔

مؤلف کہتے ہیں سید ابن طاؤس نے مہج الدعوات میں آئمہ طاہرین کی قنوتیں جمع کی ہیں چونکہ وہ بہت طولانی ہیں لہذا ہم نے اس کی ایک قنوت کے ذکر پر اکتفا کیا ہے ۔

جن وانس سے امان میں رہنے کیلئے دعا رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

((۱۲)یہ حضرت رسول ﷲ کی وہ دعا ہے جو جن و انس سے امان میں رکھتی ہے۔)

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ عَلَیْهِ تَوَکَّلتُ وَهُوَ

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے نہیں کوئی معبود مگر ﷲ میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور وہ

رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ مَا شائَ ﷲ کانَ وَمَا لَمْ یَشَأْ لَمْ یَکُنْ أَشْهَدُ

عظمت والے عرش کا مالک ہے جو ﷲ چاہے وہ ہوتا ہے اور جو وہ نہ چاہے وہ نہیں ہوتا میں گواہ ہوں کہ

أَنَّ ﷲ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ وَأَنَّ ﷲ قَدْ أَحاطَ بِکُلِّ شَیْئٍ عِلْماً اَللّٰهُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ

ﷲ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور ﷲ ہی کے علم نے ہر چیز کو گھیرا ہوا ہے اے معبودمیں یقینا تیری پناہ لیتا ہوں

مِنْ شَرِّ نَفْسِی، وَمِنْ شَرِّ کُلِّ دابَّةٍ أَنْتَ آخِذٌ بِناصِیَتِها إنَّ رَبِّی عَلَی صِراطٍ مُسْتَقِیمٍ

اپنے نفس کے شر اور ہر حرکت کرنے والے کی شرسے تو ہی اس کی مہا ر پکڑے ہوئے ہے بے شک میرا رب سیدھے رستے پر ملتا ہے ۔

((۱۳)دعائے مجرب )

انس سے روایت ہے اس نے کہا کہ حضرت رسول ﷲ نے فرمایا کہ جو شخص صبح و شام یہ دعا پڑھے تو حق تعالی چار فرشتے بھیجے گا جو اس کے آگے پیچھے اور دائیں بائیں سے اس کی حفاظت کریں گے اور وہ خدا کی امان میں ہو گا۔ اگر جن و انس اسے نقصان پہنچانے کی سر توڑ کوشش کریں تو بھی اسے نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ا ور وہ دعا یہ ہے :

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ بِسْمِ ﷲ خَیْرِ الْاََسْمائِ بِسْمِ ﷲ رَبِّ

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے ﷲ کے نام سے جو سب ناموں سے بہتر ہے ﷲ کے

الْاََرْضِ وَالسَّمائِ بِسمِ ﷲ الَّذِی لاَ یَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ سَمٌّ

نام سے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے خدا کے نام سے جس کے ہوتے ہوئے کوئی زہر اوربیماری

وَلاَ دائٌ بِسْمِ ﷲ أَصْبَحْتُ وَعَلَی ﷲ تَوَکَّلْتُ بِسْمِ ﷲ عَلَی

ضرر نہیں پہنچاتی میں نے ﷲ کے نام سے صبح کی اور ﷲ ہی پر بھروسہ کیا ﷲ ہی کا نام ہے

قَلْبِی وَنَفْسِی بِسْمِ ﷲ عَلَی دِینِی وَعَقْلِی بِسْمِ ﷲ عَلَی أَهْلِی

میرے دل وجان پر ﷲ کے نام سے میں اپنے دین اور عقل پر ہوںﷲ ہی کانام ہے میرے اہل اور

وَمالِی بِسْمِ ﷲ عَلَی مَا أَعْطانِی رَبِّی بِسْمِ ﷲ الَّذِی لاَ یَضُرُّ مَعَ

میرے مال پر خدا کا نام ہے اس پر جو میرے رب نے مجھے دیا خدا کے نام سے جس کے ہوتے ہوئے

اسْمِهِ شَیْئٌ فِی الْاََرْضِ وَلاَ فِی السَّمائِ وَهُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ ﷲ

زمین اورآسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی اور وہسننے والا جاننے والا ہے ﷲ،

ﷲ رَبِّی لاَ أُشْرِکُ بِهِ شَیْئاً، ﷲ أَکْبَرُ ﷲ أَکْبَرُ وَأَعَزُّ وَأَجَلُّ

ﷲ میرا رب ہے میں کسی کو اس کا شریک نہیں بناتا ﷲ بزرگ تر ہے ﷲ بزرگ تر ہے وہ عزت و دبدبے والا ہے

مِمَّا أَخافُ وَأَحْذَرُ عَزَّ جارُکَ وَجَلَّ ثَناؤُکَ وَلاَ إلهَ غَیْرُکَ

ر چیز سے جس سے میں ڈرتا، ہوں تیرا ساتھی غالب اورتیری تعریف روشن ہے نہیں کوئی معبود سوائے تیرے

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِی وَمِنْ شَرِّ کُلِّ سُلْطانٍ شَدِیدٍ وَمِنْ شَرِّ کُلِّ شَیْطانٍ

اے معبود میں تیری پناہ لیتا ہوں پنے نفس کے شر سے ہر سخت گیر حاکم کے شر سے ہر قصدکرنے والے شیطان کے

مَرِیدٍ وَمِنْ شَرِّ کُلِّ جَبَّارٍ عَنِیدٍ وَمِنْ شَرِّ قَضائِ السُّوئِ، وَمِنْ کُلِّ دابَّةٍ أَنْتَ آخِذٌ

ر و برائی سے ہر ضدی دشمن کے شر سے ہر بری قضائ و فیصلے کے شر سے اور ہر متحرک کے شر سے کہ اس کی

بِناصِیَتِها، إنَّکَ عَلَی صِراطٍ مُسْتَقِیمٍ وَأَنْتَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ حَفِیظٌ إنَّ وَلِیِّیَ ﷲ

مہار تیرے ہاتھ میں ہے بے شک تو سیدھی راہ پر ملتا ہے اورتو ہر چیز کی نگہبانی کرنے والا ہے میرا حاکم ﷲ ہے جس نے قرآن

الَّذِی نَزَّلَ الْکِتابَ وَهُوَ یَتَوَلَّی الصَّالِحِینَ فَ إنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ ﷲ لاَ إلهَ إلاَّ هُوَ عَلَیْهِ

نازل فرمایا اور وہ نیکوکاروں کا سرپرست ہے پس اگر وہ پھر جائیں تو کہو کہ مجھے ﷲ کافی ہے نہیں کوئی معبود مگر وہی میں اسی پر بھروسہ کرتا

تَوَکَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ

ہوںاور وہ عظمت والے عرش کامالک ہے ۔

((۱۴)رسول ﷲصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی ایک اور دعا)

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ أَنْ أَفْتَقِرَ فِی غِنَاکَ أَوْ أَضِلَّ فِی هُدَاکَ أَوْ أَذِلَّ فِی عِزِّکَ

اے معبود میں تیری پناہ لیتا ہوں کہ تیری تو نگری میں محتاج ہو جاؤں تیری ہدایت میں گمراہ ہو جاؤں تیری عزت میں ذلیل ہو جاؤں

أَوْ أُضامَ فِی سُلْطانِکَ أَوْ أُضْطَهَدَ وَالْاََمْرُ إلَیْکَ اَللّٰهُمَّ إنِّی

تیری حکومت میں مجھ پر ظلم ہویا تنگی میں پڑ جاؤں اور ہر کام تیرے ہاتھ میں ہے اے معبود ضرور میں تیری

أَعُوذُ بِکَ أَنْ أَقُولَ زُوراً أَوْ أَغْشَی فُجُوراً أَوْ أَکُونَ بِکَ مَغْرُوراً

پناہ لیتا ہوں کہ جھو ٹ بولوں یا بدی میں ڈوب جاؤں یا تیرے آگے سرکشی کروں ۔

((۱۵)حضرت امام محمد باقر - کی دعا)

ابو حمزہ ثمالی سے روایت ہے کہ میں نے امام محمد باقر - سے شرفیاب ہو نے کی اجازت طلب کی تو آپعليه‌السلام گھر سے باہر آئے جب کہ آپعليه‌السلام کے ہونٹ ہل رہے تھے آپعليه‌السلام نے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ میں کیا پڑھ رہا تھا؟میں نے عرض کی جی ہاں قربان جاؤں ۔میں نے سن لیا ہے فرمایامیں وہ کلمات پڑھ رہا تھا کہ جو شخص بھی یہ کلمات زبان پر لائے تو حق تعالیٰ اسکی ہر مشکل آسان اور ہر حاجت پوری فرمائے گا۔ خواہ وہ دینی ہو یا دنیوی ہو ۔میں نے عرض کیا قربان جاؤں وہ کلمات مجھے بھی بتائیے، آپعليه‌السلام نے فرمایا کہ جو شخص اپنے گھر سے نکلتے وقت یہ کلمات اپنی زبان پر جاری کرے تو اس کی سبھی مشکلیں حل ہوں گی۔ وہ دعا یہ ہے ۔

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ حَسْبِیَ ﷲ تَوَکَّلْتُ عَلَی ﷲ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے مجھے ﷲ کافی ہے میں ﷲ پر بھروسہ کرتا ہوں اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں

خَیْرَ أُمُورِی کُلِّها وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ خِزْیِ الدُّنْیا وَعَذابِ الْآخِرَةِ

کہ میرے سب کام سنور جائیں اور تیری پناہ لیتا ہوں دنیاکی رسوائی اورآخرت کے عذاب سے۔