مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)0%

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 185914
ڈاؤنلوڈ: 11108

تبصرے:

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 170 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 185914 / ڈاؤنلوڈ: 11108
سائز سائز سائز
مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف:
اردو

(ملحقات باقیات الصالحات)

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے ۔

چند دعائیں اور تعویذات جنہیں بحار الانوار سے نقل کر کے باقیات الصالحات کے ساتھ ملحق کیا گیا ہے۔

اس میں بیس دعائیں ہیں

دعائے مختصراورمفید

( ۱ ) منقول ہے کہ امیرلمومنین- نے ایک شخص کو دیکھا جو کسی کتاب میں سے کوئی طویل دعا پڑھ رہاتھا. حضرت نے اس سے فرمایا: اے شخص جو خدا طویل دعا کوسنتا ہے، وہ قلیل دعا کا بھی جواب دیتا ہے اس نے عرض کیا میرے مولا! فرمایئے کہ میں کس طرح دعا کروں؟ آپعليه‌السلام نے فرمایا یوں کہو:

الْحَمْدُ لِلّٰهِ عَلَی کُلِّ

حمد ہے ﷲ کیلئے ہر ایک نعمت پر میں

نِعْمَةٍ وَأَسْأَلُ ﷲ مِنْ کُلِّ خَیْر وَأَعُوذُ بِالله مِنْ کُلِّ شَرٍّ وَأَسْتَغْفِرُ ﷲ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ

خدا سے ہر بہتری کا سوال کرتا ہوں ہر ایک شر سے، خدا کی پناہ لیتا ہوں اور ہر گناہ پر معافی مانگتا ہوں۔

دعائے دوری ہر رنج وخوف

( ۲ ) یہ وہ دعا ہے جو امام جعفر صادق - نے اپنے بعض اصحاب کو تعلیم فرمائی کہ ہر رنج و خوف کو دور کرنے کیلئے اسے پڑھا کرے:

أَعْدَدْتُ لِکُلِّ عَظِیمَةٍ

میں نے تیار کیا ہر حادثے کے

لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَلِکُلِّ هَمٍّ وَغَمٍّ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِالله مُحَمَّدٌ صلی ﷲ علی وآله النُّورُ الْاََوَّلُ، وَعَلِیٌّ

مقابل لا الٰہ الّا ﷲ اور ہر رنج و غم کے مقابل لا حول و لاقوۃ الّا بﷲ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نور اول ہیں، علی

النُّورُ الثَّانِی وَالائََمَّةُ الْاََبْرارُ عُدَّةٌ لِلِقائِ ﷲ وَحِجابٌ مِنْ أَعْدائِ

نور ثانی ہیںاور ان کے بعد ہونے والے آئمہ خوش کردار لقائے الٰہی کاذریعہ اور دشمنان خدا کے آگے

ﷲ ذَلَّ کُلُّ شَیْئٍ لِعَظَمَةِ ﷲ وَأَسْأَلُ ﷲ عَزَّ وجَلَّ الْکِفایَةَ

ڈھال ہیں، ہر چیز خدا کی بڑائی کے سامنے پست ہے اور میں خدا عز وجل سے سوال کرتا ہوں کہ کافی روزی دے۔

( ۳ ) بیماریوں اور تکلیفوں کو دور کرنے کی دعا:

سید ابن طائوس فرماتے ہیں کہ ہم نے اسے آزمایا ہے. پس ایک کاغذ پر لکھے:

یَا مَنِ اسْمُهُ دَوائٌ

اے وہ جس کا نام دوا

وَذِکْرُهُ شِفائٌ، یَا مَنْ یَجْعَلُ الشِّفائَ فِیما یَشائُ مِنَ الْاََشْیائِ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ

اور جس کا ذکر شفا ہے. اے وہ کہ چیزوں میں سے جس میں چاہے شفا رکھ دےرحمت فرما محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام

مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْ شِفائِی مِنْ هذَا الدَّائِ فِی اسْمِکَ هذَا ۔ دس مرتبہ لکھے:یَا ﷲ

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پراور اپنے اس نام میں میرے لیے اس بیماری سےشفا قرار دے۔اے ﷲ

دس مرتبہ لکھے:یَارَبِّ دس مرتبہ لکھے:یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

اے رب اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

بدن پر نکلنے والے چھالے دور کرنے کی دعا

( ۴ ) بدن پر نکلنے والے چھالے دور کرنے کی دعا امام جعفر صادق - سے روایت ہے کہ بدن پر چھالا دیکھے تو اس کے چاروں طرف انگشت شہادت کو پھراتے ہوئے ،سات مرتبہ یہ کہے:

لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ الْحَلِیمُ الْکَرِیمُ

نہیں ہے معبود مگر ﷲ جو بردبار فیض رساں ہے۔ساتویں چکر پر انگلی چھالے پر رکھ کر اسے دبائے۔

خنازیر (ہجیروں )کو ختم کرنے کیلئے ورد

( ۵ ) روایت ہوئی ہے کہ خنازیر یعنی ہجیروں کو ختم کرنے کے لیے باربار پڑھے:

رَؤُوفُ یَا رَحِیمُ یَارَبِّ یَا سَیِّدِی

اے مہربان! اے رحم والے! اے رب! اے میرے مالک!۔

کمر درد دور کرنے کیلئے دعا

( ۶ ) کمردرد دور کرنے کے لیے مروی ہے کہ درد کے مقام پر ہاتھ رکھ کر تین مرتبہ پڑھے:

وَما کانَ لِنَفْسٍ أَنْ تَمُوتَ إلاَّ بِ إذْنِ ﷲ کِتاباً مُؤَجَّلاً، وَمَنْ یُرِدْ ثَوابَ الدُّنْیا نُؤْتِهِ

کسی انسان کے بس میں نہیں کہ وہ حکم الٰہی کے بغیر مرجائے اس کا وقت لکھا ہوا ہے جو شخص دنیا کا اجر چاہتا ہے ہم اسے

مِنْها وَمَنْ یُرِدْ ثَوابَ الْآخِرَةِ نُؤْتِهِ مِنْها وَسَنَجْزِی الشَّاکِرِینَ

دیتے ہیں اور جو آخرت کا اجر چاہے ہم اسے بھی دیتے ہیں اور ہم شکرگزاروں کو جلد جزا دیں گے۔

پھر سات مرتبہ سورہ قدر پڑھے، انشائ ﷲ صحت پائے گا۔

درد ناف دور کرنے کیلئے دعا

( ۷ )دردناف کے لیے مروی ہے کہ درد کے مقام پر ہاتھ رکھ کر تین مرتبہ کہے:

وَ إنَّهُ لَکِتابٌ عَزِیزٌ لاَ یَأْتِیهِ الْباطِلُ مِنْ

اور یقیناً یہ ایسی با عزت کتاب ہے کہ نہ باطل اس کے سامنے سے

بَیْنِ یَدَیْهِ وَلاَ مِنْ خَلْفِهِ تَنْزِیلٌ مِنْ حَکِیمٍ حَمِیدٍ

آ سکتا ہے نہ اس کے پیچھے سے یہ حکمت والے تعریف والے خدا کی بھیجی ہوئی ہے۔

ہر درد دور کرنے کا تعویذ

( ۸ ) یہ تعویذ ہر درد کے لیے ہے اور یہ امام علی رضا- کی طرف سے روایت ہوا ہے:

أُعِیذُ نَفْسِی بِرَبِّ الْاََرْضِ وَرَبِّ السَّمائِ

میں اپنے آپ کو زمین و آسمان کے رب کی پناہ میں لیتا ہوں، میں خود کو اس

أُعِیذُ نَفْسِی بِالَّذِی لاَ یَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ دائٌ أُعِیذُ نَفْسِی بِالله الَّذِی اسْمُهُ بَرَکَةٌ وَشِفائٌ

کی پناہ لیتا ہوں جس کے نام سے کوئی بیماری نہیں لگتی،میں خود کو ﷲ کی پناہ میں دیتا ہوں جسکے نام میں برکت و شفا ہے۔

درد مقعد دور کرنے کا عمل

( ۹ ) روایت ہے کہ خاصرہ یعنی مقعد کے درد کے لیے نماز سے فراغت کے بعد سجدہ گاہ پر ہاتھ لگا کر درد کے مقام پر پھیرے اور سورہ مومنون کی آخری آیت’’اَفَحَسِبْتُمْ اِنَّمَا خَلَقْنٰٰکُمْ عَبَثاً سے تا آخر سورہ پڑھے:

درد شکم قولنج اور دوسرے دردوں کیلئے دعا

(۱۰) درد شکم، قولنج اور ایسے ہی دوسرے دردوں کے لیے پڑھے:بِسْمِ ﷲ الرَّحْمٰنِ الرَّحیْمِ. وَذَالنُّونِ اِذْ ذَهَبَ مَغَاضِباً تا آخر آیت پڑھے اس کے بعد سات مرتبہ سورہ حمد کی تلاوت کرے۔ یہ عمل مجرب ہے۔

رنج وغم میں گھیرے ہوے شخص کا دستور العمل

( ۱۱ ) رنج و غم میں گھرا ہوا انسان جو مختلف مصیبتوں میں مبتلا ہو چکا ہو اور ہر طرح سے بے بس اور ناچار ہوگیا ہو تو وہ شب جمعہ نماز عشائ سے فارغ ہونے کے بعد یہ آیت پڑھے:

لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ سُبْحانَکَ إنِّی کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِینَ

نہیں ہے کوئی معبود مگر تو کہ پاک و منزہ ہے، یقیناً میں ہی ظالموں میں سے ہوگیا ہوں۔

دعائے خلاصی قید وزندان

(۲۱) قید و زندان سے خلاصی کے لیے امام موسیٰ کاظم - کی دعا:

یَا مُخَلِّصَ الشَّجَرِ مِنْ بَیْنِ رَمْلٍ وَطِینٍ وَمائٍ وَیَا مُخَلِّصَ اللَّبَنِ مِنْ بَیْنِ فَرْثٍ

اے درخت کو ریت مٹی اور پانی کے بیچ سےنکالنے والے!اے دودھ کو گوبراور خون کے بیچ سے

وَدَمٍ وَیَا مُخَلِّصَ الْوَلَدِ مِنْ بَیْنِ مَشِیمَةٍ وَرَحِمٍ وَیَا مُخَلِّصَ النَّارِ مِنْ بَیْنِ الْحَدِیدِ وَالْحَجَرِ

نکالنے والے! ایبچے کو جھلی اور رحم کے بیچ سے نکالنے والے!اے آگ کو لوہے اور پتھر کےبیچ سے نکالنے والے

وَیَا مُخَلِّصَ الرُّوْحِ مِنْ بَیْنِ الْاََحْشَائِ وَالْاََمْعائِ خَلِّصْنِی مِنْ یَدَیْ هارُونَ

اور اے روح کو پہلوئوں اور انتڑیوں کے بیچ سے نکالنے والے مجھ کو ہارون عباسی کے چنگل سے چھڑا دے۔

روایت ہوئی ہے کہ امام موسیٰ کاظم - نے یہ دعا اس وقت پڑھی، جب آپ خلیفہ ہارون عباسی کی قیدمیں تھے چنانچہ جب رات چھاگئی تو آپ نے وضو کیا چار رکعت نماز پڑھی اور پھر اس دعا کو پڑھا اسی رات خلیفہ ہارون نے ایک ہولناک خواب دیکھا جس سے وہ ڈرگیا اور اس نے حضرت کی رہائی کا حکم دے دیا۔

(۱۳) دعائے فرج:

اَللّٰهُمَّ إنْ کانَتْ ذُنُوبِی أَخْلَقَتوَجْهِی عِنْدَکَ فَ إنِّی أَتَوَجَّهُ إلَیْکَ بِنَبِیِّکَ نَبِیِّ الرَّحْمَةِ

اے معبود! اگر میرے گناہوں نے میرے چہرے کو تیرے سامنے بد نما کردیا ہےتو میں تیری طرف متوجہ ہوں،تیرے نبی کے وسلیے سے جو پیغمبر رحمت

مُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ وَعَلِیٍّ وَفاطِمَةَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ وَآلاَءِمَّةِ عَلَیْهِمُ اَلسَّلَامُ

حضرت محمد صلی ﷲ علیہ و آلہ ہیں اور علیعليه‌السلام و فاطمہعليه‌السلام عليه‌السلام اور حسنعليه‌السلام و حسینعليه‌السلام اور بعد والے ائمہ کو وسیلہ بنایا ہے۔

اور معلوم ہونا چاہیئے کہ سختیوں اور مصیبتوں سے چھٹکارا پانے کے لیے بہت سی دعائیں ہیں اور ان میں سے ایک دعا یہ بھی ہے:’’اِلٰهِی طُوْحِ الاَمَال ُ قَدْ خَابَتْ اِلَّا لَدَیْکَ. الخ جو مفاتیح الجنان میں شب جمعہ کے اعمال میں ذکر ہوچکی ہے. وہاں ملاحظہ ہو۔

نماز وتر کی دعا

(۱۴) یہ وہی بابرکت دعا ہے جو نماز وتر میں پڑھی جاتی ہے، اسے علامہ مجلسیرحمه‌الله نے بحار میں کتاب ’’اختیار‘‘ سے نقل کیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر یہ دعا پڑھے:

إلهِی کَیْفَ أَصْدُر عَنْ بابِکَ بِخَیْبَةٍ مِنْکَ وَ قَصَدْتُهُ عَلَی ثِقَةٍ بِکَ إلهِی کَیْفَ

اے معبود! کیونکر تیرے درسے نامراد ہوکر پلٹ جائوں، جب کہ میں تجھ پر بھروسہ کر کے یہاں آیا تھا اے معبود ! تو کیونکر

تُؤْیِسُنِی مِنْ عَطائِکَ وَ أَمَرْتَنِی بِدُعائِ صَلِّ عَلَی مُحَمَّد وَآلِ مُحَمَّدٍ وَارْحَمْنِی

مجھے اپنی عطا سے مایوس کرے گا َجب کہ تو نے مجھےدعا کا حکم دیاہےرحمت فرما محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور مجھ پر رحم کر

إذَا اشْتَدَّ الْاََنِینُ وَحُظِرَ عَلَیَّ الْعَمَلُ وَانْقَطَعَ مِنِّی الْاََمَل وَأَفْضَیْتُ إلَی الْمَنُونِ

جب میں بہت زاری کروں معاملہ ہاتھ سے نکل جائے میری آس ٹوٹ گئی ہو موت کےدر ازے تک پہنچ جائوں

وَبَکَتْ عَلَیَّ الْعُیُون وَوَدَّعَنِی الْاََهْلُ وَالْاََحْبابُ وَحُثِیَ عَلَیَّ التُّرابُ وَنُسِیَ

انکھیں مجھ پر رو رہی ہوں، میرے اہل خاندان اور احباب مجھے چھوڑ چکے ہوں. مجھ پر مٹی ڈال دی گئی ہو میرا

اسْمِی وَبَلِیَ جِسْمِی وَانْطَمَسَ ذِکْرِی وَهُجِرَ قَبْرِی فَلَمْ یَزُرْنِی زائِرٌ وَلَمْ

نام بھلا دیا گیا ہو، میرا جسم گل چکا ہو، میرا ذکر مٹ چکا ہو، میری قبر نامعلوم ہو گئی ہو، کوئی اسے دیکھنے نہ آئے، نہ کوئی مجھے یاد

یَذْکُرْنِی ذاکِرٌ وَظَهَرَتْ مِنِّی الْمَآثِمُ وَاسْتَوْلَتْ عَلَیَّ الْمَظالِمُ وَطالَتْ شِکَایَةُ الْخُصُوم

کرے. میرے گناہ عیاں ہو چکے ہوں، میری ناانصافیاں مجھے گھیرے ہوئے ہوں. میرے خلاف شکایات طولانی ہوں.

وَأَتَّصَلَتْ دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ صَلِّ اَللّٰهُمَّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَرْضِ

مظلوموں کے دعوے جاری ہوں، ایسے میں اے معبود! محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما اور اپنے

خُصُومِی عَنِّی بِفَضْلِکَ وَ إحْسانِک َوَجُد عَلَیَّ بِعَفْوِکَ وَرِضْوانِکَ

فضل و کرم سے میرےدعویداروں کو مجھ سے راضی کر دے مجھے اپنی بخشش و خوشنودی عطا فرما،

إلهِی ذَهَبَتْ أَیَّام لَذَّاتِی وَبَقِیَتْ مَآثِمِی وَتَبِعاتِی، وَ أَتَیْتُکَ

میرے معبود میری لذتوں کے دن گزر گئے، میرے گناہ اور ان کا انجام رہ گیا ہے. اب میں توبہ کے

مُنِیباً تائِباً فَلا تَرُدَّنِی مَحْرُوماً وَلاَ خائِباً اَللّٰهُمَّ آمِنْ رَوْعَتِی

ساتھ تیرے پاس آیا ہوں، پس مجھےمحرومی و ناکامی کے ساتھ واپس نہ پلٹا.اے معبود! میرے خوف کو امن

وَاغْفِرْ زَلَّتِی وَتُبْ عَلَیَّ إنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ

میں بدل و خطائیں معاف فرمااور میری توبہ قبول کر بے شک تو بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔

دعائے حزین

(۱۵) یہ دعائے حزیں ہے اور یہ وہ بابرکت دعا ہے جو نماز شب کے بعد پڑھی جاتی ہے.اور ہم اسے مصباح المتہجد سے نقل کرتے ہیں :

أُناجِیکَ یَا مَوْجُوداً فِی کُلِّ مَکانٍ لَعَلَّکَ

اے وہ ﷲ جو ہر جگہ موجود ہے میں تجھ سے مناجات کررہاہوں. شاید

تَسْمَعُ نِدائِی فَقد عَظُمَ جُرْمِی وَقَلَّ حَیائِی مَوْلایَ یَا مَوْلایَ،

کہ تو میری فریاد سن لے کیونکہ میرے جرائم زیادہ ہیں اور حیا گھٹ گئی ہے،میرے مولا اے میرے مولا! میں کس

أَیَّ الْاََهْوَالِ أَتَذَکَّرُ وَاَیُّهَا اَنْسٰی وَلَوْ لَمْ یَکُنْ إلاَّ الْمَوْتُ لَکَفَیٰ کَیْفَ وَما بَعْدَ الْمَوْتِ

کس خوف کو یاد کروں اور کس کس کو فراموش کروں، اگر موت کے سوا کوئی خوف نہ ہوتا تو یہی کافی تھا اور موت کے بعد کے

أَعْظَمُ وَأَدْهَیٰ یَا مَوْلایَ یَا مَوْلایَ یَا الْعُتْبَی مَرَّةً بَعْدَ أُخْرَی ثُمَّ

حالات تو زیادہ پر خطر ہیں میرے مولا اے میرے مولا! کب تک اور کہاں تک تجھ سے کہتا رہوں ایک کے بعد

لاَ تَجِدُ عِنْدِی صِدْقاً وَلاَ وَفائً فَیا غَوْثاهُ ثُمَّ وا غَوْثاهُ بِکَ

دوسری بارعذر لائوں پھر بھی تو میری طرف سے اس میں سچائی اور پابندی نہیں پاتا ہائے فریاد، پھر ہائے فریاد ہے، تجھ سے

یَا ﷲ مِنْ هَوَیً غَلَبَنِی وَمِنْ عَدُوٍّ قَدِ اسْتَکْلَبَ عَلَیَّ وَمِنْ دُنْیا قد تَزَیَّنَتْ لِی وَمِنْ نَفْسٍ أَمَّارَةٍ بِالسُّوئِ، إلاَّ مَا رَحِمَ

اے ﷲ خواہش نفس سے جو مجھ پر حاوی ہے اور اس دشمن سے فریاد جو مجھ پر

جھپٹ پڑا ہے، اس دنیا پر فریاد جو میرے لیے سنور کر آگئی اور اس نفس پر جو برائی کا حکم دیتا ہے مگر جس پر میرا رب رحم

رَبِّی مَوْلایَ یَا مَوْلایَ إنْ کُنْتَ رَحِمْتَ مِثْلِی فَارْحَمْنِی وَ إنْ

کرے میرے مولا! اے میرے مولا!اگر تو نے کسی مجھ جیسے پر رحم کیا ہے تو مجھ پر بھی رحم کر، اگر کسی مجھ جیسے کا عمل

کُنْتَ قَبِلْتَ مِثْلِی فَاقْبَلْنِی یَا قابِلَ السَّحَرَةِ اقْبَلْنِی یَا مَنْ لَمْ أَزَلْ أَتَعَرَّفُ مِنْهُ الْحُسْنَیٰ

قبول کیا ہے تو میرا بھی عمل قبول کر، اے ساحران مصر کو قبول کرنے والے مجھے بھی قبول کر، اے وہ جس سے میں نے ہمیشہ

یَا مَنْ یُغَذِّینِی بِالنِّعَمِ صَباحاً وَمَسائً ارْحَمْنِی یَوْمَ آتِیکَ فَرْداً شاخِصاً إلَیْک

اچھائی ہی کو پہچانا، اے وہ جو مجھے صبح و شام نعمتیں عطا فرماتا ہے، مجھ پر اس دن رحم فرمانا، جب تنہا ہوں گا اورتیری طرف

بَصَرِی مُقَلَّداً عَمَلِی قد تَبَرَّأَ جَمِیعُ الْخَلْقِ مِنِّی نَعَمْ وَأَبِی وَأُمِّی وَمَنْ کانَ لَهُ کَدِّی

آنکھ لگائے ہوں گا.اپنے اعمال گلے میں لٹکائے جب ساری مخلوق مجھ سے دوری اختیار کرے گی، ہاں میرے باپ بھی

وَسَعْیِی فَ إنْ لَمْ تَرْحَمْنِی فَمَنْ یَرْحَمُنِی، وَمَنْ یُؤْنِسُ فِی الْقَبْرِ وَحْشَتِی وَمَنْ یُنْطِقُ لِسانِی إذا

اور وہ بھی جن کیلئے میں دکھ جھیلتا رہا، پس اگر تو مجھ پر رحم نہ کرے تو کون کرے گاقبر کی تنہائی میں کون میرا ہمدم ہوگا، کون میری

خَلَوْتُ بِعَمَلِی وَسائَلْتَنِی عَمَّا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّی، فَ إنْ قُلْتُ نَعَمْ فَأَیْنَ الْمَهْرَبُ

زبان کو گویا کرے گا، جب تو عمل کے بارے میں مجھ سے سوال کرے گا، جب کہ تو اسے مجھ سے زیادہ جانتا ہے تو اگر میں ہاں

مِنْ عَدْلِکَ؟ وَ إنْ قُلْتُ لَمْ أَفْعَلْ، قُلْتَ أَلَمْ أَکُنِ الشَّاهِدَ عَلَیْکَ

کہوں پھر تیرے عدل سے کدھر بھاگوں گا اور اگر کہوں، میں نے نہیں کیا تو تو کہے گا، کیا میں اس پر گواہ نہیں

فَعَفْوُکَ عَفْوُکَ یَا مَوْلایَ قَبْلَ سَرابِیلَ الْقَطِرانِ عَفْوُکَ عَفْوُکَ

تھا. پس بخش دے، بخش دے اے میرے مولا اس سے پہلے کہ تارکول کا جامہ پہنوں. بخش دے، بخش دے.

یَا مَوْلایَ قَبْلَ جَهَنَّمَ وَالنَّیْرَانِ عَفْوُکَ عَفْوُکَ یَا مَوْلایَ قَبْلَ أَنْ تُغَلَّ

اے میرے مولا! اس سے پہلے کہ جہنم کے شعلوں میں پڑوں بخش دے بخش دے اے میرے مولا، اس سے پہلے کہ میرے

الْاََیْدِی إلَی الْاََعْناقِ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ وَخَیْرَ الْغافِرِینَ

ہاتھ گردن میں باندھ دیئے جائیں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور اے بہت بخشنے والے‘‘.

زیادتی علم وفہم کی دعا

(۱۶) ثقہ جلیل و عالم کبیر اور عابد و زاہد عبدﷲ بن جندب جو امام موسیٰ کاظم- اور امام علی رضا- کے اصحاب میں سے ان کے وکیل بھی تھے امام موسیٰ کاظم - کی خدمت میں عریضہ تحریر کیا کہ قربان جائوں! میں بوڑھا ہوچکا ہوں، کمزوری کی وجہ سے کئی ایسے کاموں سے عاجز ہوگیا ہوں جن کے انجام دینے کی طاقت رکھتا تھا قربان جائوں! مجھے کوئی ایسا کلام تعلیم فرمائیں جو مجھے خداوند تعالیٰ کے نزدیک کر دے اور میرے علم و فہم میں اضافے کا موجب بھی ہو، تب حضرت نے جواب میں انہیں حکم دیا کہ اس ذکر شریف کو زیادہ سے زیادہ پڑھا کرو:

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِالله الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ

خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے، نہیں ہے حرکت و قوت مگر جو بلند و بزرگ خدا سے ہے۔

قرب الہی کی دعا۔

(۱۷) حدیث قدسی میں ہے: اے محمد ! ان لوگوں سے کہہ دو جو میرا قرب حاصل کرنا چاہیئے ہیں یقین کے ساتھ سمجھ لو کہ یہ کلام ہر اس چیز سے افضل ہے جس کے ذریعے وہ میرا قرب حاصل کرنا چاہتے ہیں ، فرائض کی بجا آوری کے بعد یہی کلام ہے جس سے میرا قرب حاصل کیا جاسکتا ہے اور وہ یہ ہے:

اَللّٰهُمَّ إنَّهُ لَمْ یُمْسِ أَحَدٌ مِنْ خَلْقِکَ أَنْتَ إلَیْهِ أَحْسَنُ

اے معبود! یقیناً تیری مخلوق میں کوئی ایسا نہیں جو شام کرے مجھ سے زیادہ اس پر تیرا احسان ہو

صَنِیعاً، وَلاَ لَهُ أَدْوَمُ کَرامَةً وَلاَ عَلَیْهِ أَبْیَنُ فَضْلاً وَلاَ بِهِ أَشَدُّ تَرَفُّقاً وَلاَ عَلَیْهِ أَشَدُّ

نہ اس کے لیے تیری لگاتار مہربانی ہے نہ اس پر تیرا کھلا ہو افضل ہے نہ اس کے ساتھ انتہائی نرمی ہے نہ اس کے لیے

حِیاطَةً وَلاَ عَلَیْهِ أَشَدُّ تَعَطُّفاً مِنْکَ عَلَیَّ وَ إنْ کانَ جَمِیعُ الْمَخْلُوقِینَ یُعَدِّدُونَ

بیشتر نگہبانی ہے اور نہ اس پر تیرا کچھ زیادہ کرم ہے جومجھ پر ہے اگر چہ ساری مخلوق اسی طرح شمار کرتی ہے

مِنْ ذلِکَ مِثْلَ تَعْدِیدی فَاشْهَدْ یَا کافِیَ الشَّهادَةِ بِأَنِّی أُشْهِدُکَ بِنِیَّةِ صِدْقٍ

جیسے میں نیان چیزوں کو شمار کیا ہے تو بھی گواہ رہنا.اے کافی گواہی والے اس بات پر کہ میں نے سچے دل سے تجھے گواہ

بِأَنَّ لَکَ الْفَضْلَ وَالطَّوْلَ فِی إنْعامِکَ عَلَیَّ مَعَ قِلَّةِ شُکْرِی لَکَ فِیها،یَا فاعِلَ

بنایا ہے اس پر کہ مجھے نعمتیں عنایت کرنے میں تیرا فضل و کرم بہت زیادہ ہے، جب کہ میں ان پر بہت کم شکر کرتا ہوں. اے ہر ارادے کو

کُلِّ إرادَةٍ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَطَوِّقْنِی أَماناً مِنْ حُلُولِ السَّخَطِ

انجام دینے والے رحمت فرمامحمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی آلعليه‌السلام پر اور میری کم شکری کے باعث نزول بلا سے بچانے

لِقِلَّةِ الشُّکْرِ وَأَوْجِبْ لِی زِیادَةً مِنْ إتْمامِ النِّعْمَةِ بِسَعَةِ الْمَغْفِرَةِ

کیلئے امان کا طوق میرے گلے میں ڈال دے اور اپنی وسیع معافی کی بددلت میرے لیے نعمتیں بڑھا دے مجھ پر

أَمْطِرْنِی خَیْرَکَ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ

اپنی طرف سے کرم کی بارش برسا پس رحمت فرما حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی آلعليه‌السلام پر میری بد

وَلاَ تُقایِسْنِی بِسُوئِ سَرِیرَتِی وَامْتَحِنْ قَلْبِی لِرِضاکَ وَاجْعَلْ مَا تَقَرَّبْتُ بِهِ إلَیْکَ

باطنی کے ساتھ میری جانچ نہ کر، بلکہ میرے دل کو اپنی رضا کے لیے آزما، جس چیز کے ذریعے میں تیرے دین کے

فِی دِینِکَ لَکَ خالِصاً، وَلاَ تَجْعَلْهُ لِلُزُومِ شُبْهَةٍ أَوْ فَخْرٍ أَوْ رِیائٍ، یَا کَرِیمُ

قریب آیا ہوں، اسے اپنے لیے خالص قرار دے اور اسے کسی شبہے فخر اور نمائش میں شمار نہ کر اے کرم کرنے والے۔

دعاء اسرار قدسیہ

مولف کہتے ہیں: یہ دعا پاک رازوں میں سے ہے اور یہ اسرار قدسیہ(پاک راز) اکتیس دعائوں پر مشتمل ہیں جو دنیا و آخرت کی حاجت روائی کے لیے ہیں کہ جن کو ہمارے بزرگ علمائ نے متصل سند کے ساتھ نقل فرمایا ہے. ان میں سے بعض دعائیں مصباح المتہجد و مصباح کفعمیرحمه‌الله میں بھی مذکور ہیں، خواہشمند مومنین کتاب بلد الامین، بحار الانوار، کتاب الدعایا جواہر السینہ جیسی کتابوں کی طرف رجوع کریں اور یہاں ہم نے ان میں سے صرف ایک ہی دعا نقل کی ہے۔

(۱۸) یہ دعا بھی اسرار قدسیہ میں سے ہے۔ چنانچہ جو شخص کسی ضرورت یا سفر کے لیے نکلے اور اپنے اہل وعیال کو گھر چھوڑ جائے اور چاہتا ہو کہ اس کی حاجات پوری ہوں اور صحیح وسالم گھر وآپس لوٹ آئے تو وہ اپنے گھر سے نکلتے وقت یہ دعا پڑھے:

بِسْمِ ﷲ مَخْرَجِی وَبِ إذْنِهِ خَرَجْتُ وَ

خدا کے نام کے ساتھ نکلا اور اس کے اذن سے چلا ہوں وہ میرے

عَلِمَ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ وَ أَحْصَی عِلْمُهُ مَا فِی مَخْرَجِی ْوَمَرْجِعِی

گھر سے نکلنے سے پہلے ہی اس نکلنے کو جانتا ہے اس کا علم اسے شمار کر چکا ہے جو کچھ میرے جانے اور

تَوَکَّلْتُ عَلَی الْاِلهِ الْاََکْبَرِ تَوَکُّلَ مُفَوِّضٍ إلَیْهِ أَمْرَهُ وَمُسْتَعِینٍ

آنے میں ہے. میں نے معبود اکبر پر بھروسہ کیا ہے اس کی طرح جس نے اپنا کام اس کے سپرد کیا ہے.

بِهِ عَلَی شُؤُونِهِ مُسْتَزِیدٍ مِنْ فَضْلِهِ مُبْرِئٍ نَفْسَهُ مِنْ کُلِّ حَوْلٍ وَمِنْ کُلِّ قُوَّةٍ

اپنے سبھی کاموں میں اس سے مدد چاہتا ہے اس کے فضل کا زیادہ طلب گار ہے. اپنے نفس کو ہر حرکت و قوت سے خالی جانتا ہے مگر

إلاَّ بِهِ خُرُوجَ ضَرِیرٍ خَرَجَ بِضُرِّهِ إلی مَنْ یَکْشِفُهُ وَخُرُوجَ فَقِیرٍ خَرَجَ بِفَقْرِهِ إلی مَنْ

جو اس کی طرف سے ہو اس پریشان کی طرح نکلا ہوں جو پریشانی دور کرنے والے کی طرف چلتا ہے،اس محتاج کی طرح نکلا ہوں جو

یَسُدُّهُ وَخُرُوجَ عائِلٍ خَرَجَ بِعَیْلَتِهِ إلیٰ مَنْ یُغْنِیهاوَخُرُوجَ مَنْ

حاجت رواکی طرف جاتا ہے اس بے مال کی طرح نکلا ہوں جو اس کی طرف جائے جو اسے غنی کرنے والا

رَبُّهُ أَکْبَرُ ثِقَتِهِ وَأَعْظَمُ رَجائِهِ وَأَفْضَلُ أُمْنِیَّتِهِ ﷲ ثِقَتِی فِی جَمِیعِ

ہے اس کی طرح نکلا ہوں جس کا سہارا رب اکبر ہے، وہی اس کی بڑی امیدگاہ ہے اور اس کی آرزو

أُمُورِی کُلِّها، بِهِ فِیها جَمِیعاً أَسْتَعِینُ وَلاَ شَیْئَ إلاَّ مَا شائَ ﷲ

سے بلند ہے. تمام امور میں میرا سہارا ﷲ ہے، سبھی امور میں اسی سے مدد مانگتا ہوں، کچھ نہیں ہوتا مگر

فِی عِلْمِهِ أَسْأَلُ ﷲ خَیْرَ الْمَخْرَجِ وَالْمَدْخَلِ لاَ إلهَ إلاَّ هُوَ إلَیْهِ الْمَصِیرُ

جو ﷲ اپنے علم میں چاہتا ہے میں ﷲ سے بہترین روانگی اور واپسی کا سوالی ہوں نہیں ہے معبود مگر وہ اسی کی طرف لوٹنا ہے۔

(۱۹) شب زفاف کی نماز اور دعا:

امام محمد باقر - فرماتے ہیں کہ شادی کی پہلی رات جب دلہن کو تمہارے پاس لایا جائے تو اسے کہوکہ وضو کرے اور دو رکعت نماز بجالائے اور تم بھی وضو کر کے دورکعت نماز ادا کرو پھر خدا کی حمد و ثنائ کرو اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر درود بھیجو، اس کے بعد یہ دعا پڑھو اور دلہن کے ساتھ والی عورتوں سے کہو کہ وہ آمین کہتی جائیں:

اَللّٰهُمَّ ارْزُقْنِی إلْفَها وَوُدَّها وَرِضاها

اے معبود! تو مجھے اس کی الفت،محبت اوررضا مندی عطا فرما

وَأَرْضِنِی بِها وَاجْمَعْ بَیْنَنا بِأَحْسَنِ اجْتِماعٍ وَآنَسِ ایْتِلافٍ فَإنَّکَ تُحِبُّ الْحَلالَ وَتَکْرَهُ الْحَرامَ

مجھے اس سے راضی رکھ اور ہم دونوں میں یکجہتی پیدا کردے اور باہمی محبت عطا فرما کہ یقیناًتو حلال کو پسند اور حرام کونا پسند کرتا ہے۔

امام جعفر صادق - سے منقول ہے کہ شادی کی پہلی رات جب دلہن کے پاس جائو تو اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر اس کو قبلہ رخ کرکے یہ دعا پڑھو :

اَللّٰهُمَّ بِأَمانَتِکَ أَخَذْتُها وَبِکَلِماتِکَ

اے معبود! میں نے اسے تیری امانت کے طور پر لیا اور تیرے

اسْتَحْلَلْتُها فَ إن قَضَیْتَ لِی مِنْها وَلَداً فَاجْعَلْهُ مُبارَکاً تَقِیّاً مِنْ شِیعَةِ

کلمات کے ساتھ اپنے لیے حلال بنایا پس اگر تو نے اس سے اولاد کا فیصلہ کیا ہے تو اسے بابرکت پرہیزگار

آلِ مُحَمَّدٍ وَلاَ تَجْعَلْ لِلشَّیْطانِ فِیهِ شِرْکاً وَلاَ نَصِیباً

اور آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے شیعوں میں رکھنا اور ان بچوں میں شیطان کا کوئی حصہ قرار نہ دینا۔

(۲۰) دعائے رہبہ (خوف خدا)

مروی ہے کہ امام موسیٰ کاظم -رات کو جب محراب عبادت میں کھڑے ہوتے تو اسے پڑھا کرتے تھے اور یہ صحیفہ کاملہ کی پچاسویں دعا ہے:

اَللّٰهُمَّ إنَّکَ خَلَقْتَنِی سَوِیّاًوَرَبَّیْتَنِی صَغِیراً وَرَزَقْتَنِی مَکْفِیّاً اَللّٰهُمَّ إنِّی وَجَدْتُ

اے معبود! بے شک تو نے مجھے صحیح و سالم پیدا کیا کم سنی میں میری پرورش کی اور بلا زحمت رزق دیا۔اے معبود! تو نے جو کہ تو نے اپنے

فِیما أَنْزَلْتَ مِنْ کِتابِکَ وَبَشَّرْتَ بِهِ عِبادَکَ أَنْ قُلْتَ یَا عِبادِیَ الَّذِینَ أَسْرَفُوا عَلَی

بندوں کو مژدہ دیا ہے، یہ کہہ کر کہ اے میرے وہ بندو جنہوں نے کتاب نازل کی میں نے اس میں دیکھا اپنے اوپر زیادتی کی ہے تم

أَنْفُسِهِمْ لاَ تَقْنَطُوا مِنْ رَّحْمَةِ ﷲ اِنَّ ﷲ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِیعاً وَ تَقَدَّمَ مِنِّی مَا عَلِمْتَ

ﷲ کی رحمت سے نا امید نہ ہونا، یقیناً ﷲ تمہارے سبھی گناہ معاف کردے گا، مجھ سے ایسے گناہ ہوئے ہیں جن سے تو واقف ہے

وَما أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّی فَیا سَوْأَتَاهُ مِمَّا أَحْصَاهُ عَلَیَّ کِتابُکَ فَلَوْلاَ الْمَواقِفُ الَّتِی أُؤَمِّلُ

اور تو انہیں مجھ سے زیادہ جانتا ہے پس رسوائی ہے ان گناہوں سے جو تو نے میرے نام لکھے ہوئے ہیں، لہذا اگر تیرے اس عفو و

مِنْ عَفْوِکَ الَّذِی شَمِلَ کُلَّ شَیْئٍ لاَََلْقَیْتُ بِیَدِی وَلَوْ أَنَّ أَحَداً اسْتَطاعَ الْهَرَبَ مِنْ رَبِّهِ لَکُنْتُ أَنَا أَحَقُّ

درگذر کے واقع نہ ہوتے کہ جس نے ہر چیز کو گھیرا ہوا ہے تو میں خود کو ہلاک کرچکاتھا اگر کوئی اپنے رب کی گرفت سے نکل جانے پر

بِالْهَرَبِ مِنْکَ وَأَنْتَ لاَ تَخْفیٰ عَلَیْکَ خافِیَةٌ فِی الْاََرْضِ وَلاَ فِی السَّمائِ إلاَّ أَتَیْتَ بِها

قادر ہوتا تو میں تیرے ہاں سے بھاگنے کا زیادہ سزاوار تھا اور تو وہ ہے جس پر زمین و آسمان میں پوشیدہ کوئی چیز پنہاں و مخفی نہیں

وَکَفَی بِکَ جازِیاً وَکَفَی بِکَ حَسِیباً اَللّٰهُمَّ إنَّکَ طالِبِی

مگر تو اسے عیاں کر دیگا اور تو حساب لینے اور بدلہ دینے میں کافی ہےاے معبود! اگر میں بھاگوں تو بھی

إنْ أَنَا هَرَبْتُ وَمُدْرکِی إنْ أَنَا فَرَرْتُ فَها أَنَاذَا بَیْنَ یَدَیْکَ خاضِعٌ ذَلِیلٌ راغِمٌ إنْ تُعَذِّبْنِی

مجھے ڈھونڈلے گا اور دوڑ جائوں تو مجھے پا لے گا ،یہ ہوں میں، تیرے سامنے، عاجز، پست،سرنگوں، کھڑا ہوں اگر تو مجھے عذاب

فَ إنِّی لِذلِکَ أَهْلٌ وَهُوَ یَارَبِّ مِنْکَ عَدْلٌ وَ إنْ تَعْفُ عَنِّی

کرے تو میں اس کے لائق ہوں اور اے رب یہ تیرا عدل ہے اور اگر تو معاف کر دے تو ہمیشہ تیری

فَقَدِیماً شَمَلَنِی عَفْوُکَ وَأَلْبَسْتَنِی عافِیَتَکَ فأَسْأَلُکَ اَللّٰهُمَّ بِالْمَخْزُونِ مِنْ

معافی میرے لیے رہی ہے اور تو نے مجھے بچائے رکھا ہے پس سوال کرتا ہوں. اے معبود! تیرے پوشیدہ ناموں کے

أَسْمائِکَ وَبِما وارَتْهُ الْحُجُبُ مِنْ بَهَائِکَ إلاَّ رَحِمْتَ هذِهِ النَّفْسَ الْجَزُوعَةَ وَهذِهِ الرِّمَّةَ الْهَلُوعَةَ

وسیلے سےاور تیری بزرگی کےوسیلے جوپردوں میں چھپی ہےہاں رحم فرما اس بے قرار جان پر اور ہڈیوں کے اس کمزور ڈھانچے پر کہ

الَّتِی لاَ تَسْتَطِیعُ حَرَّ شَمْسِکَ، فَکَیْفَ تَسْتَطِیعُ حَرَّ نارِکَ وَالَّتِی لاَ تَسْتَطِیعُ

جو تیرے سورج کی تپش نہیں جھیل سکتا تو وہ کس طرح تیرے جہنم کی آگ کوبرداشت کرے گا اور وہ جو تیری بجلی کی

صَوْتَ رَعْدِکَ فَکَیْفَ تَسْتَطِیعُ صَوْتَ غَضَبِکَ فَارْحَمْنِی اَللّٰهُمَّ فَ إنِّی امْرِؤٌ حَقِیرٌ

کڑک کی تاب نہیں لاسکتا تو کس طرح تیرے غضب کی آواز سن سکے گا پس مجھ پر رحم کراے معبود! کہ میں حقیر فرد

وَخَطَرِی یَسِیرٌ وَلَیْسَ عَذابِی مِمَّا یَزِیدُ فِی مُلْکِکَ مِثْقالَ ذَرَّةٍ وَلَوْ أَنَّ عَذابِی لَسَأَلْتُکَ

ہوںمیرے قدم کوتاہ ہیں مجھ پر عذاب کرنے میں تیری حکومت میں ذرہ بھر اضافہ نہیں ہوگا اور اگر مجھے عذاب کرنے میں تیری

الصَّبْرَ عَلَیْهِ وَأَحْبَبْتُ أَنْ یَکُونَ ذلِکَ لَکَ وَلکِنْ سُلْطانُکَ

حکومت میں اضافہ ہوتا تو میں تجھ سے صبر مانگتا اور یہ چاہتاکہ تجھے یہ اضافہ حاصل ہوجائے، لیکن تیری حکومت

اَللّٰهُمَّ أَعْظَمُ وَمُلْکُکَ أَدْوَمُ مِنْ أَنْ تَزِیدَ فِیهِ طاعَةُ الْمُطِیعِینَ، أَوْ

اے معبود بہت بڑی ہے اور تیرا ملک بے نیاز ہے اس سے کہ حکم ماننے والوں کی اطاعت سے بڑھتا

تَنْقُصَ مِنْهُ مَعْصِیَةُ الْمُذْنِبِینَ فَارْحَمْنِی یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

ہویا گناہگاروں کی نافرمانی سے گھٹ جاتا ہو پس مجھ پر رحم فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

وَتَجاوَزْ عَنِّی یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ وَتُبْ عَلَیَّ إنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ

مجھے معاف کر دے اے دبدبے والے، عزت والے اور میری توبہ قبول کر کہ تو بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔