قصص القرآن-منتخب از تفسير نمونه

قصص القرآن-منتخب از تفسير نمونه   0%

قصص القرآن-منتخب از تفسير نمونه   مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 667

قصص القرآن-منتخب از تفسير نمونه

مؤلف: حضرت آيت اللہ العظمى مكارم شيرازي
زمرہ جات:

صفحے: 667
مشاہدے: 276991
ڈاؤنلوڈ: 3896

تبصرے:

قصص القرآن-منتخب از تفسير نمونه
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 667 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 276991 / ڈاؤنلوڈ: 3896
سائز سائز سائز
قصص القرآن-منتخب از تفسير نمونه

قصص القرآن-منتخب از تفسير نمونه

مؤلف:
اردو

مباہلہ

خداوندعالم نے اپنے پيغمبر(ص) كو حكم ديا ہے كہ ان واضح دلائل كے بعد بھى كوئي شخص تم سے حضرت عيسى (ع) كے بارے ميں گفتگو اور جھگڑا كرے تو اسے''مباھلہ''كى دعوت دو اور كہو كہ وہ اپنے بچوں ،عورتوں اور نفسو ں كو لے آئے اور تم بھى اپنے بچوں كو عورتوں اور نفسں كو بلا لو پھر دعا كرو تاكہ خدا جھوٹوں كو رسوا كردے_

بغير كہے يہ بات واضح ہے جب كہ مباہلہ سے مراد يہ نہيں كہ طرفين جمع ہوں ،اور ايك دوسرے پر لعنت اور نفرين كريں اور پھر منتشر ہو جائيں كيونكہ يہ عمل تو نتيجہ خيز نہيں ہے_

بلكہ مراد يہ ہے كہ دعا او رنفرين عملى طور پر اپنا اثر ظاہر كرے اور جو جھوٹا ہو فوراً عذاب ميں گرفتار ہو جائے_

آيات ميں مباہلہ كا نتيجہ تو بيان نہيں كيا گيا ليكن چونكہ يہ طريقہ كار منطق و استدلال كے غير موثر ہونے پر اختيار كيا گيا تھا اس لئے يہ خود اس بات كى دليل ہے كہ مقصود صرف دعا نہ تھى بلكہ اس كا خاجى اثر پيش نظر تھا_

مباہلہ كا مسئلہ عرب ميں كبھى پيش نہيں آيا تھا،اور اس راستہ سے پيغمبر اكرم(ص) كو صدقت و ايمان كو اچھى سرح سمجھا جاسكتا تھا،كيسے ممكن ہے كہ جو شخص كامل ارتباط كے ساتھ خدا پر ايمان نہ ركھتا ہو وہ ايسے ميدان كى طرف آئے اور مخالفين كو دعوت دى كہ آئو اكھٹے درگاہ خدا ميں چليں ،اس سے درخواست كريں اور دعا كريسيں كہ وہ جھوٹے كو رسو اكردے اور پھر يہ بھى كہے كہ تم عنقريب اس كا نتيجہ خودديكھ لو گے كہ خدا كس طرح

۶۴۱

جھوٹوں كو سزا ديتا ہے او رعذاب كرتا ہے_

يہ مسلم ہے كہ ايسے ميدان كا رخ كرنا بہت خطرناك معاملہ ہے كيونكہ اگر دعوت دينے والے كى دعا قبول نہ ہوئي اور مخالفين كو ملنے والى سزا كا اثر واضح نہ ہوا تو نتيجہ دعوت دينے والے كى رسوائي كے علاوہ كچھ نہ ہوگا_

كيسے ممكن ہے كہ ايك عقلمند اورسمجھ دار انسان نتيجے كے متعلق اطمينان كئے بغير اس مرحلے ميں قدم ركھے _ اسى لئے تو كہا جاتا ہے كہ پيغمبراكرم(ص) كى طرف سے دعوت مباھلہ اپنے نتائج سے قطع نظر،آپ (ص) كى دعوت كى صداقت اور ايمان كى دليل بھى ہے_

اسلامى روايات ميں ہے كہ''مباھلہ''كى دعوت دى گئي تو نجران كے عيسائيوں كے نمائندے پيغمبر اكرم(ص) كے پاس آئے اور آپ(ص) سے مہلت چاہى تا كہ اس بارے ميں سوچ بچار كرليں اور اس سلسلے ميں اپنے بزرگوں سے مشورہ كرليں _ مشورہ كى يہ بات ان كى نفسياتى حالت كى چغلى كھاتى ہے_

بہر حال مشورے كا نتيجہ يہ نكلا كہ عيسائيوں كے ما بين يہ طے پاياكہ اگر محمد(ص) شور وغل،مجمع اور دادوفريادكے ساتھ''مباھلہ''كے لئے آئيں تو ڈرا نہ جائے اورمباہلہ كرليا جائے كيونكہ اگر اس طرح آئيں تو پھر حقيقت كچھ بھى نہيں ،جب بھى شوروغل كا سہارا ليا جائے گا اور اگر وہ بہت محدود افراد كے ساتھ آئيں ،بہت قريبى خواص اور چھوٹے بچوں كو لے كر وعدہ گاہ ميں پہنچيں تو پھر جان لينا چاہيے كہ وہ خدا كے پيغمبرہيں اور اس صورت ميں اس سے ''مباھلہ''كرنے سے پرہيز كرنا چاہيے كيونكہ اس صورت ميں معاملہ خطرناك ہے_

طے شدہ پروگرام كے مطابق عيسائي ميدان مباہلہ ميں پہنچے تو اچانك ديكھا كہ پيغمبر(ص) اپنے بيٹے حسين(ع) كو گود ميں لئے حسن(ع) كا ہاتھ پكڑے اور على (ع) اور فاطمہ(ع) كو ہمراہ لئے آپہنچے ہيں اور انہيں فرمارہے ہيں كہ جب ميں دعاكروں ،تم آمين كہنا_

عيسائيوں نے يہ كيفيت ديكھى تو انتہائي پريشان ہوئے اور مباہلہ سے رك گئے اور صلح و مصالحت كے لئے تيار ہوگئے اور اہل ذمہ كى حيثيت سے رہنے پر آمادہ ہوگئے _

۶۴۲

عظمت اہل بيت كى ايك زندہ سند

شيعہ اورسنى مفسرين اور محدثين نے تصريح كى ہے كہ آيہ مباہلہ اہل بيت رسول عليہم السلام كى شان ميں نازل ہوئي ہے اور رسول اللہ (ص) جن افراد كو اپنے ہمراہ وعدہ گاہ كى طرف لے گئے تھے وہ صرف ان كے بيٹے امام حسن(ع) اور امام حسين(ع) ،ان كى بيٹى فاطمہ زہرا سلام اللہ عليہا اور حضرت على (ع) تھے _ اس بناء پر آيت ميں ''ابنائنا ''سے مراد صرف امام حسن(ع) اور امام حسين(ع) ہيں _''نسائنا''سے مراد جناب فاطمہ سلام اللہ عليہا ہيں اور''انفسنا'' سے مراد صرف حضرت على (ع) ہيں _

اس سلسلے ميں بہت سى احاديث نقل ہوئي ہيں _ اہل سنت كے بعض مفسرين نے جوبہت ہى تعداد ميں ہيں _ اس سلسلے ميں وارد ہونے والى احاديث كا انكار كرنے كى كوشش كى ہے_ مثلاًمولف''المنار''نے اس آيت كے ذيل ميں كہا ہے:

''يہ تمام روايات شيعہ طريقوں سے مروى ہيں ،ان كا مقصد معين ہے،انہوں نے ان احاديث كى نشرو اشاعت اور ترويج كى كوشش كى ہے_ جس سے بہت سے علماء اہل سنت كو بھى اشتباہ ہوگيا ہے''_

ليكن اہل سنت كى بنيادى كتابوں كى طرف رجوع كيا جائے تو وہ نشاندہى كرتى ہيں كہ ان ميں سے بہت سے طريقوں كا شيعوں يا ان كى كتابوں سے ہرگز كوئي تعلق نہيں ہے اور اگر اہل سنت كے طريقوں سے مروى ان احاديث كا انكار كيا جائے تو ان كى باقى احاديث اوركتب بھى درجہ اعتبار سے گرجائيں گي_

اس حقيقت كو زيادہ واضح كرنے كے لئے اہل سنت كے طريقوں سے كچھ روايات ہم يہاں پيش كريں گے_

قاضى نوراللہ شوسترى اپنى كتاب نفيس ''احقاق الحق''(۱) ميں لكھتے ہيں :

____________________

(۱) جلد سوم طبع جديد صفحہ۴۶

۶۴۳

''مفسرين اس مسئلے ميں متفق ہيں كہ ''ابنائنا''سے اس آيت ميں امام حسن(ع) او رامام حسين(ع) مراد ہيں ،''نسائنا''سے ''حضرت فاطمہ سلام اللہ عليہا''اور''انفسنا''ميں حضرت على عليہ السلام كى طرف اشارہ كيا گيا ہے''_

اس كے بعد كتاب مذكور كے حاشيے پر تقريباً ساٹھ بزرگان اہل سنت كى فہرست دى گئي ہے جنہوں نے تصريح كى ہے كہ آيت مباہلہ اہل بيت رسول عليہم السلام كى شان ميں نازل ہوئي ہے_(۱)

____________________

(۱) ان كے نام او ران كى كتاب كى خصوصيات صفحہ _۴۶ سے ليكر صفحہ۷۶ تك تفصيل سے بيان كى گئي ہے ان شخصيتوں ميں سے يہ زيادہ مشہور ہيں

۱_مسلم بن حجاج نيشاپوري،مو لف صحيح مسلم جو نامور شخصيت ہيں اور ان كى حديث كى كتاب اہل سنت كى چھ قابل اعتماد صحاح ميں سے ہے ملا حظہ ہو مسلم،ج۷ص۱۲۰طبع مصر زير اہتمام محمد على صبيح.

۲_احمد بن حنبل نے اپني''مسند''ميں لكھاہے ملاحظہ ہو ،ج۲ص۱۸۵طبع مصر.

۳_طبرى نے اپنى مشہور تفسير ميں اسى آيت كے ضمن ميں لكھا ہے_ ديكھئے ج۳ص۱۹۲طبع ميمنيہ مصر.

۴_حاكم نے اپني''مستدرك''ميں لكھا ہے،ديكھئےج۳ص۱۵مطبوعہ حيدرآباد دكن.

۵_حافظ ابو نعيم اصفہاني،كتاب ''دلائل النبوة''ص۲۹۷مطبوعہ حيدرآباد دكن.

۶_واحدى نيشاپوري،كتاب''اسباب النزول''ص۷۴طبع ہند.

۷_فخر رازي، نے اپنى مشہور تفسير كبير ميں لكھاہے،ديكھئےج۸ص۸۵طبع بہيہ،مصر.

۸_ابن اثير،''جامع الاصول''جلد۹ص۴۷۰طبع سنتہ المحمديہ،مصر.

۹_ابن جوزي''تذكرة الخواص'' صفحہ۱۷طبع نجف.

۱۰_قاضى بيضاوي،نے اپنى تفسير ميں لكھا ہے،ملاحظہ كريں ج۲ص۲۲طبع مصطفى محمد،مصر.

۱۱_آلوسى نے تفسير''روح المعاني''ميں لكھا ہے_ ديكھئے _ج ۳ص۱۶۷طبع منيريہمصر.

۱۲_معروف مفسر طنطاوى نے اپنى تفسير ''الجواھر''ميں لكھا ہے _ج۲ص۱۲۰مطبوعہ مصطفى اليابى ال.حلبي،مصر.

۱۳_زمخشرى نے تفسير''كشاف''ميں لكھا ہے،ديكھئے_ج۱ص۱۹۳،مطبوعہ مصطفى محمد،مصر.

۱۴_حافظ احمد ابن حجر عسقلانى ،''الاصابة''_ج۲ص۵۰۳،مطبوعہ مصطفى محمد،مصر.

۶۴۴

''غاية المرام'' ميں صحيح مسلم كے حوالے سے لكھا'':

''ايك روز معاويہ نے سعد بن ابى وقاص سے كہا:''

تم ابو تراب ( على (ع) ) كو سب وشتم كيوں نہيں كرتے_وہ كہنے لگا_

جب سے على (ع) كے بارے ميں پيغمبر(ص) كى كہى ہوئي تين باتيں مجھے ياد آتى ہيں ،ميں نے اس كام سے صرف نظركرليا ہے_ان ميں سے ايك يہ تھى كہ جب آيت مباہلہ نازل ہوئي تو پيغمبر(ص) نے فاطمہ(ع) ،حسن(ع) ،حسين(ع) ،اور على (ع) كو دعوت دي_اس كے بعد فرمايا''اللھم ھو لاء اھلي''(يعنى خدايا يہ ميرے نزديكى اور خواص ہيں )_

تفسير''كشاف''كے مو لف اہل سنت كے بزرگوں ميں سے ہيں _ وہ اس آيت كے ذيل ميں كہتے ہيں _''يہ آيت اہل كساء كى فضيلت كو ثابت كرنے كے لئے قوى ترين دليل ہے''_

شيعہ مفسرين،محدثين اور مو رخين بھى سب كے سب اس آيت كے ''اھل بيت ''كى شان ميں نازل ہونے پر متفق ہيں چنانچہ''نورالثقلين'' ميں اس سلسلے ميں بہت سى روايات نقل كى گئي ہيں _ ان ميں سے ايك كتاب''عيون اخبار الرضا''ہے_ اس ميں ايك مجلس مناظرہ كا حال بيان كيا گيا ہے،جو مامون نے اپنے دربار ميں منعقد كى تھي_

اس ميں ہے كہ امام على بن موسى رضا عليہ السلام نے فرمايا:

''خدا نے اپنے پاك بندوں كو آيت مباہلہ ميں مشخص كرديا ہے اور اپنے پيغمبر(ص) كو حكم ديا ہے:

( فمن حاجك فيه من بعد ما جاء ك من العلم فقل )

اس آيت كے نزول كے بعد پيغمبر(ص) ،على (ع) ،فاطمہ(ع) ،حسن(ع) ،اور حسين(ع) كو اپنے ساتھ مباھلہ كے لئے لے

۶۴۵

فہرست

حرف اوّل ۴

تقريظ ۶

حضرت آيت اللہ العظمى مكارم شيرازى مدظلہ العالي ۶

پيش گفتار ۸

چند ضرورى نكات: ۹

انسانى زندگى پر داستان كااثر ۱۱

۱ انبياء عليهم السلام کے واقعات ۱۵

حضرت آدم عليہ السلام ۱۵

فرشتوں كا سوال ۱۶

فرشتے امتحان كے سانچے ميں ۱۸

آدم عليہ السلام جنت ميں ۱۹

ابليس نے مخالفت كيوں كي ۲۰

بہشت ميں قيام ۲۳

شيطان كا وسوسہ ۲۴

حضرت آدم عليہ السلام كو آب حيات كى تمنا ۲۵

شجرہ ممنوعہ كونسادرخت تھا؟ ۲۷

جنت سے اخراج ۲۹

آدم عليہ السلام كونسى جنت ميں تھے ۳۰

خدا كى طرف آدم عليہ السلام كى باز گشت ۳۲

۶۴۶

خدا نے جو كلمات آدم عليہ السلام پر القاكئے وہ كيا تھے ؟ ۳۳

ادم عليہ السلام كا ماجرا اور اس جہان پر ايك طائرانہ نظر ۳۴

زمين پرسب سے پہلا قتل ۳۵

ظلم كى پردہ پوشي ۳۷

افسوس اپنے اوپر ۳۸

حضرت ادريس عليہ السلام ۴۰

حضرت نوح عليہ السلام ۴۱

۹۵۰/سال تبليغ ۷/مومن ۴۲

قوم نوح عليہ السلام كى ہلا دينے والى سرگزشت ۴۲

امام زادوں كو زائرين كى تعداد سے پہچاناجاتا ہے ۴۳

حضرت نوح عليہ السلام كے جوابات ۴۵

ميں كسى صاحب ايمان كو نہيں دھتكارتا ۴۶

خدائي خزانے ميرے قبضہ ميں نہيں ہيں ۴۷

كہاں ہے عذاب ؟ ۴۸

معاشرے كو پاك كرنے كا مرحلہ ۴۹

كشتى نوح عليہ السلام ۵۱

كشتى بنارہے ہو دريابھى بنائو ۵۱

آغاز طوفان ۵۳

نوح عليہ السلام كا بيٹابدكاروں كے ساتھ ۵۵

اللہ كا نام لے كركشتى پرسوارہوجائو ۵۵

۶۴۷

پسر نوح كا درد ناك انجام ۵۶

اے نوح عليہ السلام تمہارا بيٹا تمہارے اہل سے نہيں ہے ۵۷

اس داستان كا اختتام ۵۹

كوہ جودى كہاں ہے ؟ ۶۰

حضرت نوح(ع) باسلامت اترآئے ۶۱

كيا طوفان نوح(ع) عالمگير تھا ؟ ۶۲

طوفان كے ذريعے سزا كيوں دى گئي ؟ ۶۳

جناب نوح(ع) كى بيوي ۶۴

۲ انبياء عليهم السلام کے واقعات ۶۵

حضرت ہود عليہ السلام ۶۵

شہر ارم اور شداد كى بہشت ۶۵

حضرت ہود(ع) برادر قوم عاد ۶۶

حضرت ہود كى بہترين دليل ۶۶

اے ہود تم ہمارے خدائوں كے غضب سے ديوانہ ہوگئے ہو ۶۸

كيوں بت مجھے نابود نہيں كرتے ۶۹

اس ظالم قوم پر ابدى لعنت ۷۱

عذاب الہى ايك نحس دن ميں ۷۲

كيا ان ميں سے كسى كو ديكھتے ہو ۷۳

حضرت صالح عليہ السلام ۷۵

فاسداوراسراف كرنے والوں كى اطاعت نہ كرو ۷۷

۶۴۸

قوم صالح كى ہٹ دھرمي ۷۸

كيا ہم دوبارہ زندہ كئے جائيں گے ۷۹

اے صالح(ع) ہم تم پراميد ركھتے تھے ۸۰

تم كتنے نحس قدم ہو ۸۰

ناقہ صالح(ع) ۸۱

اگر تم سچے ہو تو عذاب ميں جلدى كرو ۸۳

قوم ثمود كا انجام ۸۴

''صيحة'' سے كيا مرادہے ؟ ۸۵

حضرت صالح(ع) كے ساتھ نجات پانے والے افراد ۸۶

وادى القرى ميں نو ۹ مفسدٹولوں كى سازش ۸۶

يہ خالى گھران كے ہيں ؟ ۸۸

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) ۹۰

حضرت ابراہيم عليہ السلام كى پر تلاطم زندگي ۹۱

حضرت ابراہيم عليہ السلام كى جائے پيدائش ۹۱

دور نبوت ۹۲

حضرت ابراہيم عليہ السلام كے پانچ برجستہ صفات ۹۳

ابراہيم عليہ السلام سب كے لئے نمونہ ہيں ۹۵

شائستہ اولاد ۹۶

آزرسے گفتگو ۹۷

اے ابراہيم تم پر پتھر برسائوں گا ۹۹

۶۴۹

اسمانوں ميں توحيد كے دلائل ۱۰۴

ستارہ سے كون سا ستارہ مراد ہے ؟ ۱۰۷

توحيد كى دعوت ۱۰۷

ابراہيم عليہ السلام كى بت شكنى كا زبردست منظر ۱۱۰

تم يہ بہترين اور شيرين غذا كيوں نہيں كھاتے ۱۱۳

جناب ابراہيم (ع) نمروديوں كى عدالت ميں ۱۱۵

حضرت ابراہيم عليہ السلام كى دندان شكن دليل ۱۱۶

زودگذربيداري ۱۱۸

بت تو بولتے ہى نہيں ۱۱۸

ابراہيم (ع) كو جلا ديا جائے ۱۲۱

فرشتوں كى فرياد ۱۲۲

آگ گلزار ہوگئي ۱۲۴

بہادرنوجوان ۱۲۵

ابراہيم عليہ السلام اور نمرود ۱۲۵

نمرود سے گفتگو ۱۲۶

بت پرستوں كى سرزمين سے ابراہيم كى ہجرت ۱۲۸

كس طرح مردوں كو زندہ كرے گا ؟ ۱۳۰

چندا ہم نكات ۱۳۱

اسماعيل (ع) اور ہاجرہ(ع) كو منتقل كرنے كا حكم ۱۳۲

اسماعيل (ع) قربان گاہ ميں ۱۳۴

۶۵۰

شيطانى وسوسہ ۱۳۶

ميرى والدہ كو سلام كہنا ۱۳۷

باپ بيٹے ايك دوسرے سے مل كررونے لگے ۱۳۸

جبرئيل (ع) كى فرياد تكبير ۱۴۰

ذبح عظيم ۱۴۱

ذبيح اللہ كون ہے ؟ ۱۴۲

جناب اسحاق كى بشارت ۱۴۳

يہ كہ غلام عليم(صاحب علم لڑكے ) سے كون مراد ہے؟ ۱۴۴

حضرت ابراہيم عليہ السلام كو انعام ميں امامت ملي ۱۴۷

ابراہيم عليہ السلام كا كن چيزوں كے ذريعہ امتحان ليا گيا ۱۴۸

امام كسے كہتے ہيں ؟ ۱۴۹

۳ انبياء عليهم السلام کے واقعات ۱۵۰

حضرت لوط عليہ السلام ۱۵۰

قوم لوط كا سب سے بڑا اخلاقى انحراف ۱۵۱

جہاں پر عفت ايك عيب ہو ۱۵۲

۳۰ /سال سعى و كوشش ۱۵۴

يہ ہے گناہ گاروں كا انجام ۱۵۵

صرف ايك خاندان مومن اور پاك ۱۵۷

حضرت لوط عليہ السلام مہمانوں كو ديكھ كر پريشان ہوگئے ۱۵۸

قوم لوط(ع) آپ كے گھر ميں داخل ہوگئي ۱۵۹

۶۵۱

اے كاش ميں تم سے مقابلہ كرسكتا ۱۶۱

اے لوط(ع) آپ پريشان نہ ہويئے ۱۶۲

كيا صبح قريب نہيں ہے؟ ۱۶۴

صبح كے وقت نزول عذاب كيوں ؟ ۱۶۵

زيرو زبركيوں كيا گيا ۱۶۶

قوم لوط(ع) كا اخلاق ۱۶۷

حضرت لوط (ع) كى بيوى كافروں كے لئے مثال ۱۶۷

حضرت يوسف اور يعقوب (عليہماالسلام) ۱۶۹

داستان عشق يا پاكيزگى كا بہترين سبق ۱۶۹

قہرمان پاكيزگي ۱۶۹

حضرت يوسف(ع) كا واقعہ اسلام سے پہلے اور اسلام كے بعد ۱۷۰

احسن القصص ۱۷۱

اميد كى كرن او ر مشكلات كى ابتدا ء ۱۷۳

بھائيوں كى سازش ۱۷۴

يوسف (ع) كو قتل كر ديا جائے ۱۷۶

منحوس سازش ۱۷۷

كنعان كے بھيڑئے ۱۷۸

يوسف كى ہنسى اور ان كا رونا ۱۸۰

جناب يوسف(ع) بر ہنہ كنويں ۱۸۲

ذليل كنندہ جھوٹ ۱۸۲

۶۵۲

مہربان بھيڑيا ۱۸۴

ايك ترك اولى كے بدلے ۱۸۵

سر زمين مصر كى جانب ۱۸۷

جناب يوسف(ع) كو كم داموں ميں بيچنا ۱۸۸

عزيز مصر كے محل ميں ۱۸۹

جناب يوسف (ع) كى پاكيز گى كا انعام ۱۹۰

عزيز مصر كى بيوى كا عشق سوزاں ۱۹۱

زليخا نے ساتوں دروازے بند كر دئے ۱۹۲

حضرت يوسف(ع) كے دل ميں ايك طوفان ۱۹۳

زوجہ عزيز مصر كى رسوائي ۱۹۵

شاہد گواہى ديتا ہے ۱۹۶

شاہد كون تھا ؟ ۱۹۷

زوجہ عزيز مصر كى ايك اور سازش ۱۹۸

جنا ب يوسف(ع) كے پاس مصر كی عور تيں ۱۹۹

مصر كى عورتوں نے اپنے ہاتھ كا ٹ لئے ۲۰۰

تو پھر يوسف سے عشق ميں مجھے كيوں ملامت كرتى ہو ؟ ۲۰۱

اے يوسف(ع) قبول كر لو ۲۰۲

زندان كى تمنا ۲۰۲

بے گنا ہى كے پاداش ميں قيد ۲۰۴

زندان كے واقعات ۲۰۵

۶۵۳

قيد خانہ يا مر كز تربيت ۲۰۵

قيديوں كى تعبير خواب ۲۰۷

بادشاہ كے سا منے مجھے ياد كرنا ۲۰۸

باد شاہ مصر كا خواب ۲۱۰

بادشاہ كے ساقى نے جناب يوسف كو ياد كيا ۲۱۱

مصر كا قيدى يا بہترين رہبر ۲۱۳

يوسف ہر الزام سے برى ہو گئے ۲۱۴

زليخا كا اعتراف ۲۱۵

يوسف (ع) ،مصر كے خزانہ دار كى حيثيت سے ۲۱۷

سات سال بر كت اورسات سال قحط ۲۱۹

برادران يوسف (ع) مصر پہونچے ۲۲۰

جناب يوسف (ع) نے اپنے بھا ئيوں سے ايك پيشكش كي ۲۲۱

اخر كار باپ راضى ہو گيا ۲۲۴

ايك دروازے سے داخل نہ ہو نا ۲۲۷

بھا ئي كو روكنے كى كو شش ۲۲۸

اے اہل قافلہ تم چو رہو ۲۲۹

اے بنيا مين تم نے ہميں ذليل كر ديا ۲۳۱

يوسف نے بھى چورى كى تھي ۲۳۳

برادران يو سف كى فداكا رى كيوں قبول نہ ہوئي ۲۳۵

بھا ئي سر جھكا ئے باپ كے پاس پہنچے ۲۳۶

۶۵۴

ميں وہ الطاف الہى جانتا ہوں جو تم نہيں جانتے ۲۳۸

برادران يوسف شر مند ہ اور حضرت يعقوب نابينا ہو گئے ۲۳۹

كوشش كرو اور مايوس نہ ہو،كيونكہ مايوسى كفر كى نشانى ہے ۲۴۰

جناب يو سف نے روتے ہو ئے باپ كے خط كو چو ما ۲۴۱

كيا تو وہى يو سف ہے ؟ ۲۴۲

آج رحمت كا دن ہے ۲۴۴

يوسف (ع) كى قيمص كون لے كر گيا؟ ۲۴۵

يوسف (ع) كى عظمت ۲۴۵

آخر كار لطف الہى نے اپنا كام كرڈالا ۲۴۶

قافلہ كنعان پہو نچتا ہے ۲۴۸

يوسف (ع) ، يعقوب اور بھائيوں كى سرگزشت كا اختتام ۲۵۲

جناب يو سف كے خواب كى تعبير ۲۵۳

باپ كو سرگزشت نہ سنانا ۲۵۵

۴ انبياء عليهم السلام کے واقعات ۲۵۷

حضرت شعيب عليہ السلام ۲۵۷

حضرت شعيب (ع) كى سر زمين''مدين'' ۲۵۷

قوم شعيب كى اقتصادى برائياں ۲۵۸

ہٹ دھرموں كى بے بنياد منطق ۲۵۹

جناب شعيب(ع) كا جواب ۲۶۰

ايك دوسرے كو دھمكياں ۲۶۲

۶۵۵

مدين كے تباہ كاروں كا انجام ۲۶۴

حضرت موسى عليہ السلام ۲۶۷

حضرت موسى عليہ السلام كى زندگى كے پانچ ادوار ۲۶۸

ولادت حضرت موسى عليہ السلام ۲۶۸

جناب موسى عليہ السلام تنور ميں ۲۶۹

دريا كى موجيں گہوارے سے بہتر ۲۷۱

دلوں ميں حضرت مو سى عليہ السلام كى محبت ۲۷۳

اللہ كى عجيب قدرت ۲۷۵

موسى عليہ السلام پھر آغوش مادر ميں ۲۷۶

صرف تيرا ہى دودھ كيوں پيا ۲۷۹

موسى عليہ السلام مظلوموں كے مددگار كے طورپر ۲۸۱

موسى عليہ السلام كى مخفيانہ مدين كى طرف روانگي ۲۸۵

حضرت موسى عليہ السلام كے ليے سزا ئے موت ۲۸۶

مدين كہاں تھا؟ ۲۸۷

ايك نيك عمل نے موسى (ع) پر بھلائيوں كے دروازے كھول ديئے ۲۸۹

حضرت موسى (ع) جناب شعيب(ع) كے گھر ميں ۲۹۲

جناب موسى عليہ السلام حضرت شعيب (ع) كے داماد بن گئے ۲۹۴

حضرت موسى عليہ السلام كى زندگى كے بہترين ايام ۲۹۶

وحى كى تابش اول ۲۹۷

اے موسى جوتى اتاردو ۲۹۸

۶۵۶

موسى عليہ السلام كا عصا اور يد بيضا ۳۰۰

انذار و بشارت ۳۰۲

كاميابى كے اسباب كى درخواست ۳۰۳

ميرا بھائي ميراناصر ومددگار ۳۰۴

فرعون سے معركہ آرا مقابلہ ۳۰۷

ديوانگى كى تہمت ۳۱۰

تمہارا ملك خطرے ميں ہے ۳۱۳

ہر طرف سے جادو گر پہنچ گئے ۳۱۶

جادو گروں كا عجيب وغريب منظر ۳۱۸

كيا ميرى اجازت كے بغير موسى عليہ السلام پر ايمان لے آئے؟ ۳۲۳

ہميں اپنے محبوب كى طرف پلٹادے ۳۲۴

فرعون كى زوجہ ايمان لے آئي ۳۲۶

جناب موسى عليہ السلام كے قتل كا حكم ۳۲۸

كہيں موسى تمہارا مذہب نہ بدل دے ۳۲۹

آيا كسى كو خدا كى طرف بلانے پر بھى قتل كرتے ہيں ؟ ۳۳۰

ميں تمہيں خبردار كرتا ہوں ۳۳۲

آخرى بات ۳۳۴

موسى كے خدا كى خبرلاتا ہوں ۳۳۵

پچاس ہزار معمار برج بناتے ہيں ۳۳۷

ميں نے موسى عليہ السلام كے خدا كو مارا ڈالا ۳۳۸

۶۵۷

بيدار كرنے والى سزائيں ۳۳۹

مختلف اور پيہم بلائوں كا نزول ۳۴۰

بار بار كى عہد شكنياں ۳۴۳

موسى عليہ السلام كے پاس سونے كے كنگن كيوں نہيں ؟ ۳۴۴

جناب موسى اورہارون عليہما السلام كے اونى لباس ۳۴۷

چوتھا مرحلہ انقلاب كى تياري ۳۴۷

ہم نے انھيں باہر نكال ديا ۳۵۰

فرعونيوں كا درناك انجام ۳۵۳

اپنے عصا كو دريا پر ماردو ۳۵۴

اے فرعون تيرا بدن لوگوں كے لئے عبرتناك ہوگا ۳۵۶

بنى اسرائيل كى گذرگاہ ۳۵۷

حضرت موسى عليہ السلام سے بت سازى كى فرمائش ۳۵۸

ايك يہودى كو حضرت اميرالمومنين عليہ السلام كا جواب ۳۵۹

بنى اسرائيل سر زمين مقدس كى طرف ۳۶۰

جب كامياب ہو جاو تو ہميں بھى خبركرنا ۳۶۲

بنى اسرائيل بيابان ميں سرگرداں ۳۶۳

بنى اسرائيل كا ايك گروہ پشيمان ہوا ۳۶۴

منّ و سلوى كيا ہے؟ ۳۶۵

بيابانوں ميں چشمہ ابلنا ۳۶۷

مختلف كھانوں كى تمنا ۳۶۸

۶۵۸

عظيم وعدہ گاہ ۳۶۹

ديدار پرودگار كى خواہش ۳۷۰

حضرت موسى عليہ السلام نے رويت كى خواہش كيوں كي؟ ۳۷۰

الواح توريت ۳۷۱

يہوديوں ميں گوسالہ پرستى كاآغاز ۳۷۳

دودن ميں چھ لاكھ گوسالہ پرست بن گئے ۳۷۴

گوسالہ پرستوں كے خلاف شديد رد عمل ۳۷۵

بے نظير غصہ ۳۷۶

اے ميرى ماں كے بيٹے ميں بے گناہ ہوں ۳۷۸

طلائي گوسالہ سے كس طرح آواز پيدا ہوئي؟ ۳۸۰

سامرى كى سزا ۳۸۱

گناہ عظيم اور كم نظير توبہ ۳۸۳

اكٹھا قتل ۳۸۴

خداكى آيات كو مضبوطى سے پكڑ لو ۳۸۵

كوہ طور ۳۸۷

توريت كيا ہے ۳۸۷

۵ انبياء عليهم السلام کے واقعات ۳۹۰

حضرت خضر عليہ السلام ۳۹۰

حضرت موسى ، جناب خضر كى تلاش ميں ۳۹۱

عرصہ دراز تك جناب خضر عليہ السلام كى تلاش ۳۹۳

۶۵۹

عظيم استاد كى زيارت ۳۹۴

خدائي معلم اور يہ ناپسند يدہ كام ؟ ۳۹۶

كيوں اس بچے كو قتل كررہے ہو؟ ۳۹۷

اپنے كام كى مزدورى لے لو ۳۹۹

فراق دوست ،زندگى كے سخت ترين ايام ۴۰۱

ان واقعات كاراز ۴۰۲

حضرت خضر كون تھے؟ ۴۰۶

خود ساختہ افسانے ۴۰۸

علم موسى (ع) و خضر (ع) ،علم خدا كے مقابلہ ميں ۴۰۸

وہ خزانہ كيا تھا؟ ۴۰۹

بنى اسرائيل نے كس طرح گناہ كيا تھا؟ ۴۱۲

بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ ۴۱۴

سليمان (ع) اپنى فوجى طاقت كامظاہرہ ديكھتے ہيں ۴۱۸

ملكہ سبا كے دل ميں نور ايمان ۴۲۷

۶ انبياء عليهم السلام کے واقعات ۴۳۶

حضرت ايوب عليہ السلام ۴۳۶

حضرت ايوب (ع) كى حيران كن زندگى اور ان كا صبر ۴۳۶

اس گفتگو ميں قرآن: ۴۳۷

حضرت ايو ب عليہ السلام كيوں مشكلات ميں گرفتار ہوئے ۴۳۷

سب سے بڑا غم دشمنوں كى شماتت ۴۳۸

۶۶۰