توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني) 0%

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

مؤلف: آیت اللہ محمد فاضل لنکرانی
زمرہ جات:

مشاہدے: 27148
ڈاؤنلوڈ: 2523

تبصرے:

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 36 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 27148 / ڈاؤنلوڈ: 2523
سائز سائز سائز
توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

آیت اللہ محمد فاضل لنكراني

بسم اللہ الرحمن الرحیم

تقلیدکے احكام

مسئله۱ اصول دين ميں تقليدجايزنهيں ہے بلكہ مسلمان كو چاہیےكہ اصول دين كو دليل سےجان لےاوريقين ركھتاہو,ليكن فروع دين ميں اگرمجتهد ہے تواپنےاجتهاد كے مطابق عمل كرے, اور اگرمجتهدنهيں ہےتوچاہيےكہ كسى دوسرے مجتهدكى تقليد كرے, اس كےعلاوه احتياط پربهى عمل كرسكتاہے يعنى اپنےاعمال كواس طرح بجالائےكہ اس كويقين ہوجائےكہ اس نےاپنی شرعى ذمہ دارى كوپورا كردياہے مثلا اگركسى شئےكوبعض مجتهدين حرام اور بعض غيرحرام جانتےہوں تواس كوترك كردے, اوراگربعض مجتهدين كسى كام كو واجب اوربعض مستحب كہتےہوں تواس كوقطعا بجالائے ,اوراسى طرح واجب ہے كہ احتياط كرنے كى كيفيت ميں بهى احتياط كرے, يعنى اگراحتياط كئى طريقوں سے ممكن ہوتواس كوچاہیے كہ احتياط كے مطابق طريقہ كواختيار كرے.

مسئله ۲ : جس شخص كوتقليدكرناچاہیے اگرتقليدسے انحراف كرے تواس كاعمل باطل ہوگا,ہاں دوصورتوں ميں عمل باطل نهيں ہوگا :

۱- اس كاعمل واقع اورنفس الامركے سات مطابقت ركھتاہو-

۲- اس كاعمل اس مجتهدكے فتوى كے مطابق ہوجس كى تقليدكرناعمل كوبجالاتے وقت اس شخص پرلازم تھا-

مسئله ۳: احكام ميں تقليدكامطلب يہ ہے كہ اپنےعمل كو مجتهد كےحكم كےمطابق بجالائے اورايسےمجتهدكى تقليدكرنى چاہیے جس ميں مندرجہ ذيل اوصاف ہوں:

مردہو,بالغ ہو,عاقل ہو,شيعه اثناعشرىہو,حلال زاده ہو,زنده ہو, عادل ہو,(عادل سےمرادوه شخص ہےجس كےباطن ميں ايساخوف خداہوجواسےگناه كبيرہ سے روكےاورواجبات كوبجلانےپرمجبوركرے) اوراس كےعلاوه باانصاف اوربامروت ہو,اوريہ چيزاس كےظاهرى حسن كردارسےمعلوم ہوجاتى ہواوراحتياط واجب يہ ہےكہ مرجع تقليددنياميں حريص نہ ہو,اوراس كودوسرے مجتهدوں سےاعلم ہونا ضرورى ہے,اور اعلم سےمراديہ ہےكہ حكم كوسمجهنےميں اپنے زمانے كے تمام مجتهدين سے زياده مهارت ركھتاہو

مسئله۴: اگردومجتهداعلميت كےلحاظ سےبرابرہوں تواحتياط واجب يه ہےكہ اتقى اوراورع كى تقليدكرے ۔

مسئله۵: مجتهداوراعلم كى تين طريقوں سےشناخت كى جا سكتى ہے:

۱- انسان كويقين يااطمينان حاصل ہوجائے مثلاانسان خوداہل علم ہواورمجتهد اعلم كى شناخت كرسكتاہو

۲- اهل علم ميں سےدوعادل كسى كےاعلم ہونےكى تصديق كريں بشرطيكہ دودوسرے عادل اہل علم ان كے خلاف گواہى نه ديں

۳- علمى محفلوں ميں اتنامشہورہوكہ انسان كواس كےاعلم ہونےكايقين يااطمينان ہوجاے۔

مسئله۶ : اگرقطعى طورسے اعلم كى شناخت مشكل ہوتواس كوچاہیے كہ ايسے شخص كى تقليدكرےجس كےاعلم ہونےكا گمان ركھتاہوبلكہ اگركسى كےبارےميں مختصرسااحتمال اعلميت ہوتواسى کی تقليدكرناضرورى ہے,اوراسى طرح يقين ركھتاہوكہ دو شخص ياعلم ميں برابرہيں ياان ميں سےايك بطورمعين اورمشخص احتمالادوسرےسےاعلم ہے اوردوسرے كےاعلم ہونےكےمتعلق يہ احتمال نہ دےتواس معين شخص كى تقليدكرے,اوراگراس كى نظرميں چنددوسروں سےاعلم اورآپس ميں برابرہوں توان ميں سے كسى ايك کی تقليدكرے.

مسئله۷ : مجتهدكافتوى معلوم كرنے كے تين طريقے ہيں:

۱- خودمجتهدسے سنے.

۲- دوعادل شخص سےسننااوراگرايك عادل سےسنےاس پر اعتمادنهيں كرسكتا مگريہ كہ اس عادل كےكہنےسےيقين يا اطمينان حاصل ہو.

۳- ايسے رسالہ عمليہ ميں ديكہے جوقابل اطمينان ہو.

مسئله۸: تقليدصرف واجبات اورمحرمات ميں ضرورى ہے,ليكن مستحبات ميں تقليد واجب نهيں ہےسوائےاس مستحب كےجس ميں واجب ہونے كااحتمال ہو,

مسئله۹ : جب تك مجتهدكافتوى بدلنےكاگمان ہوجستجولازم نهيں ہے.

مسئله۱۰ :جس مجتهدكى انسان تقليدكررہاہےاگروه مجتہد مر جائےتب بهى اسى كى تقليدپرباقى رہناجائزہےبشرطيكہ مرنےوالا مجتهد اورزنده مجتهددونوں علمى حيثيت سےمساوى ہوں,ليكن ان دونوں ميں سےاگرايك اعلم ہو تواعلم سےتقليدواجب ہے, اور مجتهد كى تقليدپرباقى رہنےميں مسائل كےلحاظ سےكوئى فرق نهيں,اس كے فتوى پرعمل كياہويانہ كياہوباقى ره سكتاہے.

مسئله۱۱ : ايك مجتهدكى تقليدچہوڑكردوسرےمجتهدكى تقليدكرنا جائزہے, اوراگر دوسرامجتداعلم ہوتوتقليدبدلناواجب ہے.

مسئله۱۲ : اگرمجتهدكافتوى بدل جائےتوجديد(نئے)فتوى پرعمل كرناچاہیے، اور پہلےفتوى پرباقى رهناجائزنهيں ہےہاں اگرپہلے فتوى احتياط كےمطابق ہوتواس پر عمل كرنااحتياط كى حيثيت سے نہ تقليدجائزہے.

مسئله۱۳ : اگرمكلف(بالغ وعاقل شخص)ايك مدت تك اپنى عبادات كسى مجتهد سےتقليدكيےبغيربجالاياہوليكن ان كى مقدارسے آگاه نہ ہوتوايسى صورت ميں اگراس مجتهدكےفتوےكےمطابق عمل كيا ہوجس كىتقليدكرنااس كس ذمہ دارى تهى تواس كى عبادات صحيح ہيں,اوراگراس كےمطابق بجانہ لاياہوتواگروه مجتهد جس سے تقليد كرنااس كى ذمہ دارى تهى وه ايسى عبادات كى قضابجالانےكو واجب جانتاہوتواس شخص پرواجب ہےكہ ان عبادات كى قضابجالائےاتنى مقدارجس سےاپنے برى الذمہ ہونے كايقين حاصل ہوجائے.

مسئله۱۴ : ہرمكلف پرواجب ہےكہ(تقليداعلم)كےمسئلہ ميں كسى مجتهداعلم سے تقليدكريے.

مسئله۱۵: اگرايك مجتهدعبادات كےاحكام ميں اوردوسرامجتهد معاملات كےاحكام ميں اعلم ہوتواحتياط يہ ہےكہ تقليدكودوحصوں ميں تقسيم كردے يعنى عبادات ميں پهلے مجتهد كى اورمعاملات ميں دوسرےمجتهد كى تقليدكرے.

مسئله۱۶: جتناعرصہ اعلم كےتلاش ميں لگتاہےاس ميں مكلف كےلئے ضرورى ہےكہ احتياط پرعمل كرے.

مسئله۱۷: اگرمجتهداعلم كسىمس‍لہ ميں فتوى دےتواس كامقلد دوسرےمجتهد كے فتوى پرعمل نهيں كرسكتاليكن اگروه فتوى نہ دے بلكہ احتياط كوواجب قراردے تومقلد كواخيتاركاحق حاصل ہے يا تواس احتياط پرعمل كرےياايسےمجتهدكى طرف رجوع كرےكہ جس كا علم اس پهلےمجتهدسے كمترہويعنى دوسرے نمبربرہو.

طهارت كے احكام

پانی كے احكام

مسئلہ ۱۸: پانى ياتومطلق ہوتاہے يامضاف.

مضاف پانى :وه ہےجسےتنہاپانى نہ كہہ سكيں(بلكہ اسے كسى دوسرى چيزكى طرف نسبت ديكرپانى كهيں)جيسے پھولوں كا عرق, نمك كاپانى,پھولوں كاعرق وغيره.

مطلق پانى :وه پانى ہےجس كوبغيركسى قيدوشرط كےپانى كہا جاسكےجيسےعام پانى,اورمطلق پانى كى پانچ قسميں ہيں:

۱-كرپانى

۲- قليل پانى

۳- جارى پانى

۴- بارش كاپانى

۵- كنويں كاپانى

۱-كر پانى

مسئلہ ۱۹: ايك كرپانى اس مقداركوكہتےہيں كہ اگرايسابرتن ہو جو ساڑھےتين بالشت لمباساڑھےتين گهراساڑھےتين بالشت چوڑاہو اوراس كوپانى سےبھردياجائے تووه پانى كربھر ہوگا,يااس كاوزن بيس مثقال كم ايك سواٹهائيس من تبريزى ہو, اوركلوكي لحاظ سےتين سوچوراسى كلوگرام ہوتاہے.

مسئله۲۰ : اگرعين نجس جيسےپيشاب ياخون كربھرپانى ميں گر جائےتووه اس وقت تك نجس نهيں ہوگاجب تك اس كارنگ, بو يا ذائقہ نہ بدل جائے.

مسئله۲۱ : اگركربھرپانى كی بونجاست كےعلاوه كسى اور چيز سے بدل جائے تووه پانى نجس نهيں ہوگا.

مسئله۲۲ : اگركرسےزياده پانى ميں عين نجس مثلاخون گر جائے اوراس كےكسى ايك حصہ كومتغيركردےاورغيرمتغيرپانى كر بھريااس زياده ہوتو جتناحصہ متغيرہواہےصرف وہىنجس ہوگا اور اگرباقى مانده كرسےكم ہوتو سب نجس ہوجائگا.

مسئله۲۳ : اگرفوارےكاپانى كرسےمتصل ہوتووه نجس پانى كوپاك كردےگا,ليكن اگر فوارےكاپانى ايك ايك قطره نجس پانى پرگرے تواسےپاك نهيں كرتا,ہاں اگرفوارےكےاوپركوئى چيزركھ دى جائے جس كےنتيجہ ميں اس كاپانى قطره قطره ہونےسے پهلےنجس پانى سےمتصل ہوجائے تو نجس پانى كوپاك كرديتاہے اوراحتياط واجب يہ ہےكہ فوارے كاپانى نجس پانى سے مخلوط ہوجائے.

مسئله۲۴ : اگرنجس چيزكوايسےنل كےنيچےركھ كردہوديں جو كر سےمتصل ہےتوجوپانى اس سےٹپك رہاہےپاك ہے،البتہ اگر اس ٹپكنےوالے پانى ميں نجاست كارنگ,بو,ذايقہ پيداہوگياہوتووه پانى نجس ہے.

مسئلہ۲۵ : اگركركےپانى كاكچھ حصہ جم كربرف كى صورت اختيار كرےاورباقى مانده كرنہ ہوتوعين نجاست كےلگنےسےيہ پانى نجس ہو جائےگااوربرف بهىجس قدرپگهلتى جائےگى نجس ہوتى جائگى.

مسئلہ ۲۶ : جوپانى كربھريااس سےزياده ہواگراس كےبارےميں شك ہوكہ كرسےكم ہوگياہےتووه كركےحكم ميں ہوگا,اسى طرح وه پانى جو كرسےكم ہواورشك كرےكہ كربھرہوگياہوگاتوكرسےكم حكم ركہےگا.

مسئلہ۲۷ : پانى كاكرہونادوطريقہ سےمعلوم كياجاسكتاہے:

۱- خودانسان كويقين يااطمينان حاصل ہوجائے.

۲- دوعادل آدمى گواہى ديں كہ يہ پانى كربھرہے.

۲ ۔قليل پانى

مسئلہ۲۸ : قليل پانى سےمرادوه پانى ہےجوزمين سےجوش مار كرنكلےاوركرسےكم ہو.

مسئلہ۲۹ : نجس چيزاگرقليل پانى ميں گرجائےتووه قليل پانى نجس ہوجاتاہےليكن اگرقليل پانى اوبرسےنجس چيزپرڈال ديں توجتناپانى نجس چيزسےملاہےوه نجس ہےباقى پاك,اوراگرقليل پانى فواره كى طرح نيچےسےاوپرجارہاہےاورنجس چيزسےمل رہاہے تونيچےكاحصہ نجس نهيں ہوگااوراگرنجس نيچےكےحصہ سےمل جائے اوراوپروالاحصہ نجس ہوگا.

مسئلہ۳۰: وه قليل پانى جونجس چيزپرڈالاجائےاوروه اس سے جداہو جائےتووه پانى نجس ہے,اوراسى طرح بنابراقوى وه قليل پانى جوعين نجاست دورہونےكےبعدجس نجس پردہونےكےليے ڈالا جائ اوراس سے جداہوجائےتواس سےبهى اجتناب كياجائے, صرف وه پانى كہ جس سے پيشاب وپاخانہ كےمقام دھوياجاتاہے پانچ شرطوں كےساتھ پاك ہے:

۱- نجاست كارنك,بوياذائقہ اس پانى ميں پيدانہ ہو.

۲- باہرسےكوئى نجاست اس پانى تك نہ پهنچى ہو.

۳- كوئى اورنجاست مثلاخون ياپيشاب اس كےساتھ نہ ہو.

۴- پاخانہ كے ذرات بانى ميں دكھائى نه دے رہے ہو.

۵- پاخانہ كےاطراف ميں معمول سےزياده نجاست نہ پھيلى ہو.

۳- جارى پانى

مسئلہ۳۱ : جارى پانى وه پانى ہےجوزمين سےجوش ماركرنكلے اوربهنے لگےجيسے چشمےاورزيرزمين بهنے والاپانى.

مسئلہ۳۲ : جارى پانى چاہےكرسےكم ہوپهربهى نجاست كے ملنےسے نجس نهيں ہوتاہاں اگرنجاست سے رنگ بو,ياذايقہ بدل جائےتونجس ہوجاتاہے.

مسئلہ۳۳ : اگرجارى پانى ميں نجاست پڑجائےاوراس كےايك حصہ كےرنگ,بو,ياذائقہ كوبدل دےتووه حصہ نجس ہوجائے گااورپانى كاوه حصہ جوچشمےسےمتصل ہےچاہےكرسےكم ہو پاك رہيگا.البتہ نہركےديگرپانى اگركرسےكم ہواتونجس ہوجائے گا,ہاں اگروه متغيرنهيں ہواہےاور چشمے سےمتصل ہےتوپاك ہے.

مسئلہ۳۴ : ايسےچشمےكاپانى جوبهنےوالانہ ہوليكن اگراس ميں سےپانى لےلياجائےتووه پهرجوش مارنےلگے,جارىكے حكم ميں ہے, يعنى نجاست كےملنےسےنجس نهيں ہوتاجب تك اس كارنگ,بوياذائقہ بدل جائے.

مسئلہ۳۵ : ايساپانى جونہروں كےكنارےٹہراہوتاہےاورنہروں سے متصل ہوتاہےجارىكےحكم ميں ہے,يعنى نجاست كےملنےسے نجس نهيں ہوتا.

مسئلہ۳۶: جوجشم اوركاريز(زيرزمين بهنےوالابانى)كبهى جوش مارنےلگتا ہو اوركبهى رك جاتا ہووه جس زمان ميں جوش مارتے ہوں جارى پانى كاحكم ركھتےہيں.

مسئلہ۳۷ : حماموں ميں حوض كاپانى جس كااتصال منبع(پانى كےبڑے ذخيره)سےہوتاہےوه جارى پانى كےحكم ميں ہے.

مسئلہ۳۸ : شهروں،حماموں اورعمارتوں ميں نلوں كےذريع جو پانى پهنچاياجاتاہےاگركرسےمتصل ہوتوجارى پانى كےحكم ميں ہے.

مسئلہ۳۹ : وه پانى جوزمين سےنہ پہوٹےليكن زمين په بہہ رہاہوا گركرسےكم ہوتونجاست پڑجانےسےنجس ہوجائكا, ہاں اگر اوپرسے نيچے كى طرف زورسےگرےاورنچلےحصہ سےنجاست لگ جائےتواوپروالاحصہ نجس نهیں ہوگا.

مسئلہ۴۰ : اگرايسى نجس چيزپرجس ميں عين نجاست نہ ہو ايك مرتبہ بارش برسےجائےتوجس جگہ بارش كاپانى پڑےگاوه پاك ہوجائے گى,اورقالين,درىاورلباس وغيره كانچوڑناضرورى نهيں ہے,البتہ بارش كے دوتين قطروں كاپڑجاناكافى نهيں بلكہ اس اندازه سےبرسےكہ لوگ كهيں بارش ہورہى ہے.

مسئلہ۴۱ : اگربارش كسى عين نجس پربرسےاوراس كى چهينٹيں دوسرى چيزوں پرپڑيں تووه پاك ہےبشرطيكہ اس ميں عين نجاست يااس كےصفات موجودنہ ہوں.مثلااگربارش خون پر برسےاوراس كى چهينٹيں دوسرى چيزوں پرپڑيں,اگراس ميں خون يااس كےصفات موجود ہوں تووه نجس ہے.

مسئلہ ۴۲ ۔ اگرزمین یاچھت کے اوپرعین نجاست ہوتوبارش کے دوران جوپانی نجاست کوچھوکرچھت سے ٹپکے یاپرنالے سے گرے وہ پاک ہے لیکن جب بارش ختم ہوجائے اورمعلوم ہوکہ اب جوپانی گررہاہے وہ کسی نجاست کوچھوکرآرہاہے تووہ پانی نجس ہوگا۔

مسئلہ ۴۳ ۔ جس نجس زمین پربارش ہوجائے وہ پاک ہوجاتی ہے اوراگربارش کاپانی زمین پربہنے لگے اورچھت کے نیچے اس مقام پرجاپہنچے جونجس ہے تووہ جگہ بھی پاک ہوجائے گی۔

مسئلہ ۴۴ ۔ بارش برسنے سے کیچڑبن جانے والی مٹی کے بارے میں اگرمعلوم ہوکہ بارش کاپانی اس کے تمام اجزاء تک پہنچ چکاہے تووہ پاک ہے۔

مسئلہ ۴۵ ۔ اگربارش کاپانی کسی جگہ جمع ہوجائے خواہ کرسے کم ہی کیوں نہ ہواوربارش کے دوران کسی نجس چیزکواس میں دھویاجائے اورنجاست سے پانی کارنگ،بویاذایقہ بھی نہ بدلے تووہ نجس چیزپاک ہوجائے گی۔

مسئلہ ۴۶ ۔ اگرایسے قالین پربارش برسے جونجس زمین کے اوپراوربارش کاپانی نجس زمین پرجاری ہوجائے توقالین نجس نہیں ہوگااورزمین بھی پاک ہوجائے گی۔

مسئلہ ۴۷ ۔ اگربارش کاپانی یاکوئی دوسراپانی کرسے کم مقدارمیں کسی گڑھے میں جمع ہوجائے توبارش رک جانے کے بعدکسی نجاست کے ملنے سے وہ پانی نجس ہوجائے گا۔

۵ ۔ کنویں کاپانی :

مسئلہ ۴۸ ۔ کنویں کاپانی جوکہ زمین سے جوش مارکرنکلے وہ پاک ہے خواہ کرسے کم ہواوراگرکوئی نجس چیزاس میں گرجائے توکنویں کاپانی نجس نہیں ہوتاجب تک پانی کارنگ،بویاذائقہ بدل جائے لیکن مستحب ہے کہ ہرنجس چیزکے لئے کچھ پانی باہرنکال کرپھینک دیں(جس کی تفصیل فقہ کی بڑی کتابوں میں موجودہے)

مسئلہ ۴۹ ۔ اگرعین نجس گرنے کی وجہ سے کنویں کے پانی کارنگ ،بو یاذائقہ بدل جائے اوربعدمیں یہ تغیرختم ہوجائے توجب تک تازہ پانی جوش ما رکرنہ نکلے اوراس میں مل نہ جائے وہ پاک نہ ہوگا۔

پانی کے احکام :

مسئلہ ۵۰ ۔ مضاف پانی جس کامفہوم شروع میں بیان کردیاگیاہے نجس چیزکوپاک نہیں کرتاہے اوراس سے وضووغسل بھی صحیح نہیں ہے۔

مسئلہ ۵۱ ۔ مضاف پانی جس کسی نجس چیزسے ملے گاتوفورانجس ہوجائے گاصرف دوصورتوں میں نجس نہیں ہوگا۔

۱ ۔ اوپرسے نیچے ڈالنے میں مثلاگلاب دان سے نجس ہاتھ پرعرق ڈالاجائے تووہ عرق جوگلاب دان میں ہے وہ نجس نہیں ہوگا۔

۲ ۔ جومضاف پانی فوارے کی طرح نیچے سے اوپرجارہاہوتواوپرکاجتناحصہ نجاست سے ملے گاوہی نجس ہوگا،نیچے کاحصہ پاک رہے گا۔

مسئلہ ۵۲ ۔ اگرنجس مضاف پانی،جاری یاکرپانی سے اس طرح مل جائے کہ اب اس کومضاف پانی نہ کہیں توپاک ہوجاتاہے۔

مسئلہ ۵۳ ۔ جوپانی مطلق تھااب اگرشک ہوجائے کہ مضاف ہوگیاہے یانہیں؟تووہ مطلق پانی کاحکم رکھتاہے،یعنی اس سے نجس چیزوں کو پاک کیاجاسکتاہے اوراس سے وضووغسل بھی کیاجاسکتاہے،اسی طرح اگرمضاف پانی کے بارے میں شک ہوجائے کہ مطلق پانی ہواہے کہ نہیں تووہ مضاف پانی کے حکم میں ہے،یعنی نجس چیزکوپاک نہیں کرتاہے اوراس سے وضووغسل بھی صحیح نہیں ہے۔

مسئلہ ۵۴ ۔ جس پانی کے بارے میں معلوم نہ ہوکہ مطلق ہے یامضاف اورپہلے کی حالت بھی معلوم نہ ہوتووہ نجس شئے کوپاک نہیں کرسکتا اوراس سے وضووغسل بھی باطل ہے،لیکن یہ پانی اگرکربھریا اس سے زیادہ ہوتواگرکوئی نجس چیزاس سے مل جائے تووہ پانی نجس نہیں ہوگا۔

مسئلہ ۵۵ ۔ اگرعین نجس جیسے خون،پیشاب پانی میں گرجائے اورا س کارنگ ،بویاذائقہ بدل جائے تونجس ہوجائے گا،خواہ کرپانی ہویا جاری ،ہاں اگرعین نجس کے قریب ہونے کی وجہ سے پان میں اس نجاست کی بوآجائے تووہ پانی نجس نہیں ہوگا۔

مسئلہ ۵۶ ۔ جس پانی کارنگ،بویاذائقہ نجاست کی وجہ سے بدلاہو،اگراس کارنگ،بویاذائقہ ،کر،جاری یابارش کے پانی سے ملاقات کی وجہ سے ختم ہوجائے تووہ پانی پاک ہوگالیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ کر،جاری یابارش کے پانی سے مخلوط ہوجائے۔

مسئلہ ۵۷ ۔ نجس چیزکواگرکریاجاری پانی میں دھوئیں توجوپانی اس نجس چیزسے گررہاہے(یعنی دھون) پاک ہے۔

مسئلہ ۵۸ ۔ جوپانی پہلے پاک تھاپھرشک ہوجائے کہ نجس ہواکہ نہیں تووہ پاک ہے اورجوپانی پہلے نجس تھااگراس کے بارے میں شک ہوجائے کہ پاک ہواکہ نہیں تووہ نجس ہے۔

مسئلہ ۵۹ ۔ نجس حیوانات(جیسے کتا،سور)کاجھوٹاپانی نجس ہے اوراس کاپیناحرام ہے،لیکن حرام گوشت جانوروں جیسے بلی اوردرندے کاجھوٹاپانی پاک توہے مگراس کاپینامکروہ ہے۔

بیت الخلاء كے احكام

پيشاب اورپاخانہ كرنا

مسئلہ۶۰ انسان کےلئےواجب ہےکہ دوسروں سےاپنی شرم گاه کوچھپائے, چاہے بیت الخلاء میں ہوبكهيں اورخواه ديكهنےالا اس كامحرم ہى كيوں نہ ہو,جيسے ماں,بہن يانامحرم, يہاں تك كہ مميز(سمجهدار)بچوں سےبهىچهپاناواجب ہےالبتة مياں بيوى كےليے ضرورى نهيں ہےكہ وه ايك دوسرےسےچهپبائيں.

مسئلہ۶۱ : شرمگاه كوہرچيزسےچهپاياجاياسكتاہےيہاتك كہ ہاتھ سے بهى چهپاناصحيح ہے.

مسئله۶۲:پيشاب ياپاخانہ كرتےہوئےپشت بہقبلہ اورروبقبلہ نهيں بيٹهنا چاہیے.

مسئلہ۶۳ : اگرپيشاب ياپاخانه كرتےہوئےپشت بہ قبلہ يا رو بقبلہ ہواور صرف شرمگاه كو موڑليناكافى نهيں ہے,البتة اگرجسم روبہ قبلہ ياپشت بقبلہ نہ ہوتواحتياط واجب ہےكہ شرمگاه كوروبہ قبلہ يا پشت بقبلہ نہ كرے.

مسئلہ۶۴: پيشاب وپاخانہ كےمقام كودہوتےوقت اوراستبراء كرتے وقت روبہ قبلہ ياپشت بہ قبلہ ہونےميں كوئى حرج نهيں ہے,ليكن احتياط مستحب يہ ہےكہ اس حالت ميں بهى روبہ قبلہ ياپشت بہ قبلہ نہ ہو.

مسئلہ۶۵ : اگرشرمگاه كوغيرمحرم سےچهپانےكےلئےانسان كو مجبوراقبلہ رخ ياپشت بہ قبلہ بيٹهناپڑےتوكوئىمضائقہ نهيں ہےاور اسى طرح اگركسى اورضرورت كىوجہ سےبهى مجبوراروبہ قبلہ يا پشت بہ قبلہ بيٹهناپڑےتوكوئى حرج نهيں ہے.

مسئلہ۶۶ : احتياط واجب ہےكہ بڑےلوگ پيشاب ياپاخانہ كےلئے بچوں كوروبہ قبلہ ياپشت بہ قبله نہ بٹهائيں,ليكن اگربچہ خودہى بيٹه جائیں تورركناواجب نهيں ہے.

مسئلہ۶۷ : چارجگہوں پرپيشاب ياپاخانہ كرناحرام ہے:

۱- بندگليوں ميں جب تك ان گليوں كےمالك اجازت نہ ديں.

۲- كسى كى ملكيت ميں جب تك اس كى اجازت نہ ہو.

۳- وه جگہ جومخصوص لوگوں كےلئےوقف ہوجيسےمدرسہ جوطالب علموں كےلئےوقف ہو.

۴- مؤمنين كى قبورپرجب كہ ان كى بےحرمتى كاباعث ہو.

مسئله۶۸ : تين صورتيں ايسىہيں جہاں پاخانہ كومقام كوصرف پانى ہى سےپاك كرسكتےہي:

۱- پاخانہ كےساتھ كوئى دوسرى نجاست مثلاخون باہرآئے

۲- باہرسےكوئى نجاست مقام پاخانہ برلگ جائے.

۳- پاخانہ معمول سےزياده پھيل گياہواورپاخانہ كےمقام كے اطراف كوبهى آلوده كردياہو.

اوران تين صورتوں كےعلاوه انسان كواختيارہےكہ وه مقام پاخانہ كوپانى سےدہوئےيااسطريقےسےجسكاذكربعدميں آئےگا,كپڑےاورپتهركے ٹكڑے سےصاف كرلے,اگرچہ پانى سے دھو نا بہترہے.

مسئلہ۶۹: پيشاب كامقام پانى كےعلاوه كسىاورچيزسےپاك نهيں ہو سكتا,اگرپيشاب برطرف كرنےكےبعدمقام پيشاب كوايك مرتبہ دہو ليا جائےتوكافى ہے,اگرچہ احتياط مستحب دومرتبہ دھونا ہے,ليكن وه اشخاص جن كاپيشاب غيرفطرى مقام سےخارج ہوتاہووه اس مقام كو دومرتبہ دہوئيں بالخصوص اگروه ايسى ہوكہ جس سےعام طورپر پشاب خارج نهيں ہوتا۔

مسئلہ۷۰ : مقام پاخانہ كو پانى سےدہونےكى صورت ميں پاخانہ كاكائى ذره باقى نهيں رہناچاهئیے,البتہ رنگ وبوكےباقى ره جانےميں كوئى حرج نهيں لهذااگرپهلى مرتبہ دہونےسے پاخانہ كاكوئى ذره باقى نهيں رہا تودوباره دہونےكى ضرورت نهيں.

مسئلہ۷۱ : اگرپاخانہ كےمقام كوپتهرياكاغذسےصاف كرے تواگرچہ اس كاپاك ہونام محل تامل (مشكل)ہےليكن نماز پڑهنا جائزہے.

مسئلہ۷۲ : يہ ضرورى نهيں كہ پتهرياكپڑےكےتين ٹكڑوں سے مقام پاخانہ كوصاف كيا جائےبلكہ ايك پتهركےتين گوشوں سے ياايك كپڑے كے تين گوشوں سےپاك كريں توكافى ہے,ليكن پتهرياكپڑے كا استعمال تين مرتبہ سےكم نہ ہو,البتہ مقام پاخانہ كو ہڈى اورگوبرياان جيزوں سےصاف كرناجن كااحترام ضروى ہے مثلاايساكاغذجس پرخداكانام لكها ہواہوصاف كرےتونمازنهيں پڑھ سكتے.

مسئلہ۷۳ : اكرشك ہوجائےكہ پيشاب وپاخانہ كےمقام كوصاف كيا تھاكہ نهيں تو احتياط واجب يہ ہےكہ طهارت كرےاگرچہ ہميشہ پيشاب وپاخانہ كےفورابعدطهارت كرتارہتاہو.

مسئلہ۷۴ : اگرنمازكےبعدشك كرےكہ مخصوص مقام كوپاك كياتها كہ نهيں تونماز صحيح ہے,ليكن بعدوالى نمازكےلئ طهارت ضرورىہے.

استبراء :

مسئله۷۵ : استبراء ايك مستحب عمل ہےجس كومردپيشاب كے بعدانجام ديتے ہيں تاكہ پيشاب كےبعدجوقطره رگوں ميں ره گئے ہيں نكل جائيں,اس كےلئےكئ طريقه ہيں,بهترين طريقہ يہ ہےكہ پيشاب كرنےكےبعدمقام پاخانہ كونجس ہونےكى صورت ميں پهلےاسےپاك كرلياجائےاس كےبعدبائيں ہاتھ كى انگلى سے پاخانہ والى جگہ سےعضو تناسل كى جڑتك تين مرتبہ كهينچےپهرانگوٹہے كوعضوتناسل كےاوپرانگوٹھےكےساتھ والى انگلى كونيچےركھكرتين مرتبہ سپارى تك سونتےاورپهرتين دفعہ سپارىكو نچوڑے.

مسئلہ ۷۶ ۔ بیوی سے خوش فعلی کرتے ہوئے جورطوبت نکلتی ہے جسے”مذی“ کہتے ہیں پاک ہے،اوراسی طرح وہ رطوبت جوکبھی منی کے بعدنکلتی ہے اورجسے ”وذی “ کہتے ہیں پاک ہے بشرطیکہ وہ مقام منی اورپیشاب سے آلودہ نہ ہو۔ اوراسی طرح وہ رطوبت جوکبھی پیشاب کے بعدنکلتی ہے جس کوودی “ کہتے ہےں پاک ہے بشرطیکہ اسے پیشاب نہ لگاہو،اوراگرانسان پیشاب کرنے کے بعداستبراء کرے اوراس کے بعدکوئی رطوبت خارج ہو،جس کے بارے میں یہ شک ہوکہ یہ پیشاب ہے یاان مذکورہ بالاچیزوں میں سے کوئی ایک ہے تووہ پاک ہوگی۔

مسئلہ ۷۷ ۔ اگرشک ہوکہ استبراء کیایانہیں تومشکوک رطوبتوں سے اجتناب کرے اوروہ نجس ہوگی اوراگراس سے قبل کرلیاتھاوہ باطل ہوجائے گا،لیکن اگراستبراء کیاہولیکن یہ معلوم نہ ہوکہ صحیح کیاتھاکہ نہیں تووہ مشکوک رطوبت پاک ہے،اس کی پرواہ نہ کرے اوروضوصحیح ہے۔

مسئلہ ۷۸ اگراستبراء نہ کیاہولیکن کافی دیرگذرنے کے بعدیقین یااطمنان حاصل ہوجائے کہ پیشاب مثانہ میں باقی نہیں رہااوررطوبت خارج ہونے کے بعدشک کرے کہ وہ پاک ہے یانہیں تووہ تری پاک ہوگی اوروضو بھی باطل نہیں ہوگا۔

مسئلہ ۷۹ ۔ اگرانسان پیشاب کے بعداستبراء کرے اوراس کے بعدوضوکرے اوروضوکے بعدخارج ہونے والی رطوبت کے بارے میں اسے یقین ہوجائے کہ یایہ پیشاب ہے یامنی تواحتیاط واجب یہ ہے کہ غسل کرے اوروضوبھی کرے،لیکن اگروضونہ کیاہوتوپھر وضو کرنا ہی کافی ہے۔

مسئلہ ۸۰ ۔ عورت کے لئے استبراء نہیں ہے ،اگراس سے کبھی مشکوک رطوبت نکلے بھی توپاک ہے اوروضووغسل کی ضرورت نہیں ہے۔

بیت الخلاء کے مستحبات ومکروہات۔

مسئلہ ۸۱ ۔ مستحب ہے کہ رفع حاجت کے لئے ایسی جگہ بیٹھاجائے کہ جہاں بالکل کوئی نہ دیکھ سکے اوربیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت پہلے بایاں اورنکلتے وقت پہلے دایاں پاؤں رکھے،اسی طرح مستحب ہے کہ رفع حاجت کے لئے سرڈھانپے اوربدن کاوزن بائیں پاؤں پرہو۔

مسئلہ ۸۲ ۔ رفع حاجت کے وقت چانداورسورج کے سامنے بیٹھنا مکروہ ہے لیکن اگرشرمگاہ کوچھپالے تومکروہ نہیں ہے،اوراسی طرح ہواکے رخ پیشاب کرنا،شاہراؤں،گلی،کوچوں،ڈیوڑھیوں،پھل داردرختوں کے نیچے بیٹھنااورکچھ کھانازیادہ دیرتک بیٹھنا،دائیں ہاتھ سے استنجاء کرنامکروہ ہے،اسی طرح اس حالت میں باتیں کرنامکروہ ہے لیکن اگربات کرنے پرمجبورہویاذکرالہی کررہاہوتوکوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ ۸۳ ۔ کھڑے ہوکرپیشا ب کرنااورسخت چیزپرپیشاب کرنا اور کیڑے مکڑوں کے سوراخوں میں پیشاب کرنااورپانی میں پیشاب کرناخصوصاٹہرے ہوئے پانی میں مکروہ ہے۔

مسئلہ ۸۴ ۔ پیشاب وپاخانہ کوروکے رکھنامکروہ ہے اوراگرنقصان کا باعث ہوتوجائزنہیں ہے۔

مسئلہ ۸۵ ۔ سونے سے پہلے،نمازسے پہلے،جماع سے پہلے اورمنی خارج ہونے کے بعدپیشاب کرنامستحب ہے۔