توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني) 0%

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

مؤلف: آیت اللہ محمد فاضل لنکرانی
زمرہ جات:

مشاہدے: 27222
ڈاؤنلوڈ: 2543

تبصرے:

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 36 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 27222 / ڈاؤنلوڈ: 2543
سائز سائز سائز
توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

مؤلف:
اردو

روزے کے احکام

مسئلہ ۱۶۲۴ ۔ روزہ یہ ہے کہ فرمان خداوندی کی اطاعت کے لئے اذان صبح سے لے کر مغرب تک روزے کوباطل کرنے ولی چیزوں سے اجتناب کیاجائے، اس کی تفصیل آئندہ مسائل میں ہوگی۔

نیت

مسئلہ ۱۶۲۵ ۔ نیت کے لئے نہ تواس کازبان پرجاری کرناضروری ہے اورنہ دل سے گزارنا صرف اتنانظرمیں رکھناکافی ہے کہ اطاعت خداکے لئے اذان صبح سے مغرب تک روزہ توڑنے والی کسی چیزکااستعمال نہیں کرے گا اوراذان صبح سے کچھ پہلے اورمغرب کے تھوڑی دیربعد تک مفطرات سے اجتناب کرے تاکہ یقین حاصل ہوجائے کہ اس پوری مدت میں روزہ رہاہے۔

مسئلہ ۱۶۲۶ ۔ واجب ومعین روزے میں جیسے رمضان المبارک کاروزہ اگرابتداء شب سے لے کر اذان صبح تک کسی وقت بھی کل روزہ رکھنے کی نیت کرے توبلااشکال ہے، اوراگر بھول جائے کہ رمضان کاروزہ ہے یاکوئی اورواجب معین کااوراذان ظہرسے پہلے متوجہ ہوجائے تواگرروزہ کوباطل کردینے والاکوئی کام ا نجام نہیں دیاہوتونیت کرے اوراس کاروزہ صحیح ہوگا، اوراگرکوئی ایساکام جوروزے کوباطل کردیتاہے اس سے سرزدہوچکاہویاظہرکے بعدمتوجہ ہوتواس کاروزہ باطل ہے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ مغرب تک ایساکوئی کام انجام نہ دے جوروزے کوباطل کردیتاہے اوراس روزے کی قضاء بھی بجالائے، لیکن مستحبی روزے کی نیت کاوقت رات کے شروع سے لے کردوسرے دن مغرب ہونے سے پہلے تک رہتاہے کہ وہ نیت کرسکے لہذااگر اس فاصلہ میں کوئی ایساکام نہ کرے جس سے روزہ باطل ہوتومستحبی روزہ کی نیت کرسکتاہے لہذا اورروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۶۲۷ ۔ اگرروزہ کی نیت کے بغیرسوجائے اوراذان ظہرسے پہلے جاگے اوروہ فورا نیت کرے تواس کاروزہ صحیح ہوگا چاہے وہ روزہ واجب ہویامستحب لیکن اگرظہرکے بعدبیدارہوتوپھرواجب روزہ کی نیت نہیں کرسکتا۔

مسئلہ ۱۶۲۸ ۔ اگرکوئی رمضان کے علاوہ کوئی دوسرا روزہ رکھناچاہتاہے تواس کومعین کرناہوگا، مثلانیت کرے کہ قضا کاروزہ یانذرکاروزہ رکھتاہوں لیکن رمضان میں یہی کافی ہے کہ نیت کرے کل روزہ رکھوں گا، بلکہ اگراسے معلوم نہیں ہے کہ یہ رمضان ہے یامعلوم تھامگربھول گیااوردوسرے کسی روزے کی نیت کرلی تب بھی وہ رمضان کاہی روزہ شمارہوگا۔

مسئلہ ۱۶۲۹ ۔ اگرعلم ہوکہ رمضان کامہینہ ہے اورپھرجان بوجھ کررمضان کے علاوہ کسی اورروزہ کی نیت کرلے توپھروہ روزہ نہ رمضان کاشمارہوگا اورنہ ہی وہ روزہ جس کااس نے قصدکیاتھا۔

مسئلہ ۱۶۳۰ ۔ اگراذان صبح سے پہلے نیت کرلے اوربعدمیں مست ہوجائے اوردن میں ہوش آئے اورکوئی کام روزہ کے خلاف نہ کیاہوتواحتیاط واجب ہے کہ اس دن کاروزہ تمام کرے اوراس کی قضاء بھی کرے۔

مسئلہ ۱۶۳۱ ۔ اگراذان صبح سے پہلے نیت کرلے اوربے ہوش ہوجائے اوردن میں ہوش آجائے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ اس دن کاروزہ تمام کرے اوراگر تمام نہیں کیاتواس کی قضابجالائے۔

مسئلہ ۱۶۳۲ ۔ اگراذان صبح سے پہلے نیت کرلے اورسوجائے اورمغرب کے بعد بیدارہوجائے تواس کاورزہ صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۶۳۳ ۔ اگررمضان کی پہلی تاریخ سمجھ کرپہلی کی نیت سے روزہ رکھے لیکن بعدمیںاسے معلوم ہوجائے کہ دوسری یاتیسری تھی تواس کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۶۳۴ ۔ اگرکسی کومعلوم نہ ہویابھول جائے کہ رمضان ہے اورروزہ نہ رکھے اورظہرسے پہلے متوجہ ہوتواگرکوئی روزہ کوباطل کرنے والاکام بجانہ لایاہوتو اس کاروزہ باطل ہے لیکن مغرب تک روزہ باطل کرنے والے کسی کام کاارتکاب نہ کرے اوررمضان کے بعد اس کی قضاکرے۔

مسئلہ ۱۶۳۵ ۔ بچہ اگراذان صبح سے بالغ ہوجائے توروزہ رکھے اوراگراذان کے بعدبالغ ہوتواس دن کاروزہ اس پرواجب نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۶۳۶ ۔ اجارہ پرروزہ رکھنے والااپنے لئے مستحبی روزہ رکھ سکتاہے لیکن جس کے ذمہ ماہ رمضان کے قضاروزے ہوں اس کے لئے مستحبی روزہ رکھناجائز نہیں ہے، اورجس کے ذمہ کوئی دوسرا واجب روزہ ہواس کے لئے بنابراحتیاط واجب روزہ رکھناجائزنہیں ہے، لیکن اگربھول کر مستحبی روزہ رکھ لے اورظہر سے پہلے یادآجائے توواجب روزہ کی نیت کرسکتاہے اوراگرظہرکے بعدہوتواس کاروزہ باطل ہے اوراگر مغرب کے بعدیادآجائے تواس کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۶۳۷ ۔ ماہ رمضان میں ظہرسے پہلے مسلمان ہوجانے والے کافر پربنابراحتیاط واجب روزہ واجب ہوجاتاہے اوراگرروزہ نہیں رکھاتواس کی قضاکرے۔

مسئلہ ۱۶۳۸ ۔ ماہ رمضان میں اگرمریض ظہرسے پہلے اچھاہوجائے اوراس وقت روزہ باطل کرنے والاکوئی ایساکام انجام نہ دیاہوتوروزہ کی نیت کرلے لیکن اگر ظہرکے بعداچھاہوتواس دن کاروزہ واجب نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۶۳۹ ۔ ماہ رمضان میں ہررات کو دوسرے دن روزہ رکھنے کی نیت کرلیناکافی ہے لیکن بہترہے کہ اس کے علاوہ پہلی رات کوپورے مہینہ کی بھی نیت کرلے۔

مسئلہ ۱۶۴۰ ۔ یوم الشک، یعنی جس دن شک ہوکہ آج پہلی رمضان ہے یاتیسویں شعبان، تووہ روزہ واجب نہیں ہے اوراگرروزہ رکھناچاہے توماہ رمضان کی نیت سے نہیں رکھ سکتالیکن اگرقضایااس جیسے کسی روزہ کی نیت کرے اورچنانچہ بعدمیں معلوم ہوجائے کہ وہ دن رمضان کاتھاتووہ رمضان کاشمارہوگا۔

مسئلہ ۱۶۴۱ ۔ اگریوم الشک کادن قضاکی نیت سے یامستحبی روزہ کی نیت سے روزہ رکھ لے اوردن میں کسی وقت معلوم ہوجائے کہ آج رمضان ہے توپھر اس کوروزہ رمضان کی نیت کرنی پڑے گی اگرچہ ظہرکے بعدملتفت ہو، لیکن اگراس مشکوک دن میں رمضان کی نیت سے روزہ رکھے توباطل ہے اگرچہ فی الواقع رمضان ہی ہو۔

مسئلہ ۱۶۴۲ ۔ اگرماہ رمضان یادوسرے معین واجب روزہ میں روزہ کی نیت روگردان ہوجائے تواس کاروزہ لیکن اگرروزہ باطل کرنے والے کسی کام کو بجالانے کی نیت کرے، اگربجانہ لائے اس کاروزہ صحیح ہے، اسی طرح مستحبی روزے اورغیرمعین واجبی روزے میں اگر ظہرسے پہلے دوبارہ نیت کرے تواس کاروزہ صحیح ہے۔

روزہ کوباطل کرنے والی چیزیں

مسئلہ ۱۶۴۳ ۔ روزہ کوباطل کرنے والی چیزیںدس ہیں :

۱ ۔کھانا ۲ ۔ پینا۔ ۳ ۔ جماع۔ ۴ ۔ استمناء(یعنی اپنے ساتھ کوئی ایساکام کرنا جس سے منی باہرآجائے)۔ ۵ ۔ رسول خدا اورآئمہ پرجھوٹ باندھنا۔ ۶ ۔ غلیظ غبارکاحلق میں پہنچانا۔ ۷ ۔ سرپانی میں ڈبونا۔ ۸ ۔ جنابت یاحیض یانفاس پرصبح تک باقی رہنا۔ ۹ ۔ کسی بہنے والی چیزسے حقنہ (اینما) کرنا۔ ۱۰ ۔ جان بوجھ کرقے کرنا۔

ان کی شرح آئندہ مسائل میں بیان ہوگی۔

۱ ۔ ۲ ۔ کھانااورپینا

مسئلہ ۱۶۴۴ ۔ جان بوجھ کرکھانے پینے سے روزہ باطل ہوجاتاہے خواہ وہ عام طورسے کھائی جا نے والی چیزہوجیسے روٹی، پانی یاعام ط

طورسے کھانے پنیے والی چیزنہ ہوجیسے خاک اوردرخت کاشیرہ، خواہ کم ہویازیادہ حتی کہ اگرسوئی کے دھاگے کومنہ کے پانی سے ترکر ے اوردوبارہ منہ میں لے جائے اوراس کی تری کونگل لے تواس کاروزہ باطل ہوجائے گا، اسی طرح مسواک کی تری، البتہ اگریہ رطوبت بہت کم ہوجوتھوک میں گھل مل کر ختم ہوجائے توروزہ باطل نہ ہوگا، اسی طرح دانتوں میں جوغذاباقی رہ جائے جب دانتوں سے باہرنکل آئے اسے نگلنے پربھی روزہ باطل ہوجاتاہے۔

مسئلہ ۱۶۴۵ ۔ بھول کرکھانے پینے سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔

مسئلہ ۱۶۴۶ ۔ ان انجکشنوں اورسرموں سے پرہیزکرناچاہئے جوغذاکے بجائے استعمال ہوتے ہیں، ہاں عضوکوسن کردینے والے انجکشن یادواکے انجکشن کے لگوانے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۶۴۷ ۔ (سحری) کھاتے وقت اگرمعلوم ہوجائے کہ صبح ہوگئی توجوکچھ منہ میں ہواگل دے اوراگرعمدا نگل لے توروزہ باطل ہے اورکفارہ بھی واجب ہے۔

مسئلہ ۱۶۴۸ ۔ روزہ داراگرناقابل برداشت حدتک پیاساہوجائے اوربیماریاہلاک ہونے کاخوف ہوتوبقدرضرروت پانی پی سکتاہے لیکن اس کاروزہ باطل ہوجائے گا اوراگر رمضان کامہینہ ہے تواسے چاہئے کہ دن کے بقیہ حصے میں وہ کام کرنے سے پرہیزکرے جن سے روزہ باطل ہوجاتاہے۔

مسئلہ ۱۶۴۹ ۔ روزہ رکھنے والے کے لئے ضروری نہیں ہے کہ صبح کی اذان سے پہلے دانتوں کومانجھے اوران میں خلال کرے اگرچہ احتمال ہوکہ دانتوں کے بیچ میں رہ جانے والی غذادن میں حلق سے اترجائے گی، لیکن اگرمعلوم ہوکہ دانتوں کے بیچ میں رہ جانے والی غذا دن میں حلق سے اترجائے گی توصبح کی اذان سے پہلے دانتوں کوصاف کرے اورخلال کرے اوراگرایسانہیں کیاتوروزہ باطل ہوگاچاہے کوئی چیزحلق سے اترجائے کہ نہیں۔

مسئلہ ۱۶۵۰ ۔ تھوک کونگلناروزے کوباطل نہیں کرتاچاہے وہ تھوک کھٹاس یااسی طرح کی کسی چیزکے تصورسے منہ میںجمع ہوگیاہو۔

مسئلہ ۱۶۵۱ ۔ سروسینہ کے اختلاط(بلغم وغیرہ) اگرمنہ کے اندرتک نہیں پہنچے توان کے نگلنے میں بھی کوئی اشکال نہیں ہے لیکن اکرمنہ کے اندرتک پہنچ جائیں تواحتیاط واجب ہے کہ حلق سے نیچے نہ اتاریں۔

مسئلہ ۱۶۵۲ ۔ بچہ کے لئے کھانے کوچبانا اوراسی طرح کھانے وغیرہ کوچکھناپانی یادوا سے منہ کودھونے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ کوئی چیزحلق سے نہ اترے اوراگر بغیر ارادہ حلق سے نیچے چلی جائے توکوئی حرج نہیں ہے، لیکن اگر پہلے سے جانتاہوکہ بے اختیار منہ میں چلی جائے توکوئی حرج نہیں ہے، لیکن اگر پہلے سے جانتاہوکہ بے اختیار منہ میں چلی جائیگی توروزہ باطل ہے ہی قضاوکفارہ بھی ہے۔

مسئلہ ۱۶۵۳ ۔ کمزوری کی وجہ سے روزہ چھوڑا نہیں جاسکتا، ہاں اگر کمزوری اس حد تک ہوجائے کہ اس کابرداشت کرنا بہت ہی مشکل ہوتوروزہ کھاسکتاہے۔

۳ ۔ جماع

مسئلہ ۱۶۵۴ ۔ جماع (عورت سے ہم بستری کرنا) دونوں کے روزے کوباطل کردیتاہے، چاہے قبل میں ہویادبرمیں، چھوٹے سے ہویابڑے سے، چاہے صرف ختنے کی مقدارکے برابرداخل ہواہواورمنی بھی نہ نکلی ہو، لیکن اگراس سے کم داخل ہواہواورمنی بھی نہ نکلے توروزہ باطل نہیں ہوگا، لیکن جس شخص کاآلت تناسل کٹاہواہواگر وہ ختنہ گاہ جتنی مقدارداخل کرے اوردخول صادق آئے تواس کاروزہ باطل ہوجائے گا۔

مسئلہ ۱۶۵۵ ۔ اگرکوئی بھولے سے جماع کرے یاخواب کی حالت میں ہویاجماع پراس قدرمجبورکیاجائے کہ اس کااختیار نہ رہے توروزہ باطل نہیں ہوتا لیکن اگر جماع کرتے ہوئے یادآجائے یامجبوری ختم ہوجائے توفورا جماع کوترک کردے ورنہ اس کاروزہ باطل ہوجائے گی۔

مسئلہ ۱۶۵۶ ۔ اگرشک ہوکہ ختنے کی مقداربرابرداخل ہواتھا یانہیں تواس کاروزہ صحیح ہے، اسی طرح عضوتناسل کٹاہوا آدمی اگر شک کرے دخول ہواہے یانہیں تواس کاروزہ صحیح ہے۔

۴ ۔ استمنا

مسئلہ ۱۶۵۷ ۔ اگرروزہ داراپنے ساتھ کوئی ایساکام کرے جس سے منی باہرآجائے تواس کاروزہ باطل ہوجاتا ہے لیکن اگر بے اختیاری طورسے منی نکل آئے تواس کاروزہ باطل نہیں ہوگا۔

مسئلہ ۱۶۵۸ ۔ روزہ دارکوچاہئے معلوم ہو کہ دن میں سونے سے احتلام ہوجائے گا پھربھی وہ سوسکتاہے خاص طورپرجب نہ سونا اس کے لئے تکلیف کاباعث ہو، اوراگرمحتلم ہوجائے توکوئی اشکال نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۶۵۹ ۔ جس روزہ دارکواحتلام ہواہووہ پیشاب یاپیشاب کے بعداستبراء کرسکتاہے، لیکن اگراس کوعلم ہوکہ اس کام سے باقی ماندہ منی نکل آئے گی اگر غسل کرلیاہوتواستبراء نہیں کرسکتا، اوراگرمنی نکلتے وقت روزہ دارجاگ جائے تومن روکناواجب نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۶۶۰ ۔ جس روزہ دارکواحتلام ہواہے اگروہ جانتاہے کہ غسل سے پہلے پیشاب نہ کرنے کی صورت میں غسل کے بعدمنی باہرآجائے گی توبہترہے کہ پہلے پیشاب کرے اگرچہ واجب نہیں ہے ۔

مسئلہ ۱۶۶۱ ۔ اگرروزہ دارمنی نکالنے کے ارادہ سے استمناء کرے تواگرمنی نہ نکلے اس کاروزہ باطل نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۶۶۲ ۔ اگرروزہ داراپنی بیوی سے بغیرمنی نکلنے کے قصدکے چھیڑ چھاڑ کرے تواگراس کی عادت ہوکہ اتنی چھیڑ چھاڑ سے منی نکل آتی ہواورمنی نکل آئے تواس کاروزہ باطل ہے، اوراگر اس کی عادت بھی نہ ہوکہ اتنی چھیڑ چھاڑ سے منی نکل آتی ہولیکن اتفاقا منی نکل آئے توپھر روزہ میں اشکال ہے، البتہ اگروہ پہلے سے مطمئن ہوکہ منی باہرنہیںآئے گی تواشکال نہیں ہے۔

۵ ۔خداورسول پرجھوٹاالزام لگانا

مسئلہ ۱۶۶۳ ۔ اگرروزہ دارخداورسول کی طرف یاائمہ معصومین کی طرف جھوٹ کی نسبت دے خواہ زبان سے یالکھ کریااشارے سے یاکسی اورطریقے سے تو اس کاروزہ باطل ہے چاہے وہ فورا توبہ کرلے، اوراحتیاط واجب کی بناپرباقی انبیاء کرام اورحضرت فاطمہ زہرا کی طرف جھوٹ نسبت دینے کابھی یہی حکم ہے۔

اگرکوئی ایسی روایت نقل کرناچاہتاہے جس کے سچ یاجھوٹ ہونے کا علم نہیں ہے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ جس سے اس روایت کوسناہے یاجس کتاب میں پڑھاہے اس کاحوالہ دےدے ، مثلا فلاں راوی نے یہ کہا یافلاں کتاب میں یہ لکھاہے کہ رسول خدانے فرمایا،لیکن اگروہ خودبھی بطورقطع کسی خبرکوبیان کرے تواس کاروزہ باطل نہیں ہوگا اگرچہ اس کے جھوٹاہونے کاظن رکھتاہویااحتمال دیتاہو۔

مسئلہ ۱۶۶۴ ۔ اگرروزہ دارکسی بات کے بارے میں اعتقاد رکھتاہوکہ وہ واقعی قول خدا یاقول پیغمبرہے اوراسے اللہ تعالی یانبی اکرم سے منسوب کرے اوربعدمیں معلوم ہوکہ یہ نسبت صحیح نہ تھی تواس کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۶۶۵ ۔ اگرکسی بات کے بارے میں جانتے ہوئے کہ جھوٹ ہے خدایا رسول اکرم کی طرف نسبت دے اوربعدمیں اسے پتہ چلے کہ جوکچھ اس نے کہاتھا وہ درست تھا تواس کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۶۶۶ ۔ اگردوسرے کے گڑھے ہوئے جھوٹ کوخدایارسول کی طرف جان بوجھ کرمنسوب کرے تواس کاروزہ باطل ہے لیکن اگراس سے نقل کرے تواس کاروزہ اشکال نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۶۶۷ ۔ اگرروزہ دارسے سوال کیاجائے کہ کیارسول اکرم نے ایسافرمایاہے؟ اورعمداہاں کہے جب کہ رسول نے اس کو نہ کہایاعمدا (نہیں) کہے جبکہ رسول اکرم نے فرمایاہوتواس کے روزہ میںا شکال ہے۔

مسئلہ ۱۶۶۸ ۔ اگرخداورسول کی طرف سے کوئی درست بات کونقل کرے لیکن بعد میں یہ کہے کہ میں نے جھوٹ کہاتھایارات کوان کی طرف کسی جھوٹ کو نسبت دے لیکن دن میں جب کہ روزہ سے ہوکہہ دے جوبات میں نے رات کوکہی تھی وہ سچ ہے تواس کاروزہ باطل ہوجائے گا۔

۶ ۔ غلیظ غبار حلق تک پہنچانا

مسئلہ ۱۶۶۹ ۔ غلیظ غبارکوحلق تک پہنچانے سے روزہ باطل ہوجاتاہے، چاہے ایسی چیزہوجس کاکھاناحلال ہو، مثلا آٹایاحرام ہو، مثلا(مٹی)۔

مسئلہ ۱۶۷۰ ۔ احتیاط واجب ہے کہ روزہ دارسگریٹ، تمباکو ودیگر دخانیات کے استعمال سے پرہیز کرے اورغلیط بھاپ بھی حلق میں نہ پہنچائے۔

مسئلہ ۱۶۷۱ ۔ اگرہوایاجھاڑو دینے سے غلیظ غباراٹھے اوراحتیاط نہ کرنے کی وجہ سے حلق میں پہنچ جائے اگریقین یاگمان ہوکہ غبار یادھواں حلق تک نہیں پہنچے گا توروزہ صحیح ہے، اسی طرح اگراپنے روزہ دارہونے کوبھول جائے اوراحتیاط نہ کرے یابے اختیار اوربغیر ارادہ حلق میں پہنچ جائے توروزہ باطل نہیں ہوتا۔

۷ ۔ سرکوپانی میں ڈبونا

مسئلہ ۱۶۷۲ ۔ احتیاط واجب کی بناء پر روزہ دارپورے سرکوپانی میں جان بوجھ کرنہ ڈبوئے اوراگر ڈبویااس دن کی قضابجالائے لیکن اگر پورابدن اورتھوڑا سا سرپانی کے اندرہوتوروزہ باطل نہ ہوگا۔

مسئلہ ۱۶۷۳ ۔ اگرآدھے سرکوایک دفعہ اورآدھے سرکودوسری دفعہ پانی میں ڈبوئے تواس کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۶۷۴ ۔ اگرشک کرے کہ اس کاپوراسر پانی میں ڈوباہے یانہیں تواس کا روزہ صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۶۷۵ ۔ اگرپورے سرکو پانی میں ڈبودے صرف تھوڑے سے بال پانی سے باہوہوں توروزہ باطل ہوگا۔

مسئلہ ۱۶۷۶ ۔ اگرسرکوگلاب کے عرق میں ڈبوئے تواحتیاط واجب کی بناپرروزہ باطل ہوجائے گاچنانچہ احتیاط واجب یہ ہے کہ سرکو دوسرے مضاف پانی اوربہنے والی چیزوں میںڈبونے سے روزہ باطل نہیں ہوگا۔

مسئلہ ۱۶۷۷ ۔ اگرروزہ دارغیراختیاری طورسے پانی میں گرجائے یاکوئی اس کوپانی میں دھکیل دے اوراس کاسرپانی میں ڈبوب جائے یابھولے سے خودہی سرکوپانی میں ڈبولے توروزہ باطل نہیں ہوگا۔

مسئلہ ۱۶۷۸ ۔ اگرعادت یہ ہو کہ پانی میں گرنے سے اس کاسر پانی میں ڈوب جاتا ہوتواگر اس کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے اپنے آپ کوپانی میں ڈال دے اورپوراسرڈوب جائے تواس کاروزہ باطل ہوگا۔

مسئلہ ۱۶۷۹ ۔ جوشخص روزہ دار ہونے کوبھول جائے اورتمام سر پانی میں ڈبودے یاکوئی شخص زبردستی کسی کے سر کوپانی میںڈبودے توجب بھی اس کویاد آجائے یاوہ شخص اپناہاتھ اس کے سرسے اٹھالے توفورا سرپانی سے باہر نکال لے اوراگر باہر نہیں نکالاتواس کاروزہ باطل ہوجائے گا۔

مسئلہ ۱۶۸۰ ۔ اگرروزہ یاد نہ ہواوربھولے سے غسل کی نیت سے سرکوپانی میں ڈبوے توروزہ اورغسل دونوں صحیح ہیں۔

مسئلہ ۱۶۸۱ ۔ جس شخص کوعلم ہوکہ وہ روزہ سے ہے پھرجان بوجھ کر غسل کی نیت سے سرکوپانی میں ڈبودے تواگراس کاروزہ واجب معین ہے جیسے رمضان تواحتیاط واجب کی بناپر غسل دوبارہ کرے اورروزہ کی بھی قضابجالائے، لیکن اگرروزہ مستحبی ہویا واجب غیرمعین ہو(مثلاکفارہ کاروزہ) توپھر غسل صحیح ہوگا لیکن روزہ باطل ہوجائے گا۔

مسئلہ ۱۶۸۲ ۔ اگرکسی کوڈوبنے سے بچانے کے لئے ا پناپوراسر پانی میں ڈبودے تواگرچہ اس کوغرق ہونے سے بچاناواجب ہی کیوں نہ ہوپھر بھی اس کاروزہ باطل ہوجائے گا۔

۸ ۔ جنابت ،حیض، نفاس پراذان صبح تک باقی رہنا

مسئلہ ۱۶۸۳ ۔ اگرمجب صبح تک جان بوجھ کر غسل نہ کرے یااگر اس کاوظیفہ تیمم کرناتھا لیکن جان بوجھ کرتیمم نہ کرے تواس کاروزہ باطل ہوگا۔

مسئلہ ۱۶۸۴ ۔ اگرماہ رمضان کے علاوہ کسی اورواجب روزہ میں اذان صبح تک غسل وتیمم نہ کرے تواگرعمدا نہ ہوبلکہ مثلا کوئی رکاوٹ بن جائے توروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۶۸۵ ۔ جوشخص مجنب ہوگیاہو اوراس کاواجب روزہ کہ جس کاوقت معین ہے، مثلا رمضان کاروزہ رکھناہولیکن جان بوجھ کرغسل میں تاخیرکردے یہاں تک غسل کاوقت تنگ ہوجائے تووہ تیمم کرکے روزہ رکھ سکتاہے اوراس کاروزہ بھی صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۶۸۶ ۔ اگرماہ رمضان میں مجنب غسل کرنا بھول جائے اورایک دن گزرجانے کے بعدیادآئے تواس کوچاہئے کہ اس روزہ کی قضاکرے، اوراگر چنددن گزرنے کے بعدیادآئے تواس کوچاہیے کہ اس روزہ کی قضاکرے، اوراگر چنددن گزرجانے کے بعدیادآجائے تواس کواتنے روزے قضاکرنے ہوں گے جویقینی طورپربغیرغسل کے رکھے ہیں، مثلااگر معلوم نہ ہوکہ تین دن بغیرغسل کے رہاہے یاچاردن توتین دن کے روزوں کی قضاکرے۔

مسئلہ ۱۶۸۷ ۔ جوشخص ماہ رمضان کی رات میں غسل وتیمم کاوقت نہیں رکھتااگر خود کومجنب کرے تواس کاروزہ باطل ہے اوراس پرقضااورکفارہ دونوں واجب ہوں گے لیکن اگرتیمم کے لئے وقت ہواوراپنے آپ کومجنب کرے اس کاروزہ تیمم کے ساتھ صحیح ہے اورگناہ کاربھی نہیں ہوگا۔

مسئلہ ۱۶۷۸ ۔ جوشخص ماہ رمضان کی رات میں جنب ہواورجانتاہوکہ اگرسوجائے گا توصبح تک بیدارنہ ہوپائے گا تواس کوسونانہیں چاہئے اوراگروہ سوجائے اورصبح تک بیدارنہ ہوتواس کاروزہ باطل ہے اوراس پرکفارہ اورقضا دونوں واجب ہوگا۔

مسئلہ ۱۶۸۹ ۔ اگرمجنب رمضان کی رات میں سوجائے اورپھرجاگ جائے تواگر احتمال ہوکہ دوبارہ سوجائے گاتوغسل کے لئے بیدارہوجائے گا عادت کے مطابق تواس صورت میں یہ شخص سوسکتاہے۔

مسئلہ ۱۶۹۰ ۔ جوشخص رمضان کی رات میں مجنب ہواورجانتاہویااسے احتمال ہوکہ اگرسوجائے گاتواذان صبح سے پہلے جاگ جائے گا اوریہ عزم محکم تھاکہ تھاکہ جاگنے کے بعدغسل کرے گااوریہ طے کرکے سوجائے اوراذان تک بیدارنہ ہوتواس کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۶۹۱ ۔ جب کوئی شخص ماہ رمضان کی رات میں مجنب ہواہواوراس علم ہویااحتمال ہوکہ اگر وہ سوجائے تواذان صبح سے پہلے بیدارہوجائے گا لیکن اس بات سے غافل ہوکہ جاگنے کے بعدغسل کرناچاہئے اس صورت میں سوجائے اوراذان صبح تک بیدارنہ ہوتواس کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۶۹۲ ۔ جوشخص ماہ رمضان میں مجنب ہے اوراسے علم یااحتمال ہوکہ اذان صبح سے پہلے بیداہوجائے گااورجاگنے کے بعد غسل کرنے کاارادہ رکھتا ہویامردد ہوکہ وہ غسل کرے یانہیں چنانچہ اگرسوجائے اوربیدارنہ ہوتواس کاروزہ باطل ہے۔

مسئلہ ۱۶۹۳ ۔ اگرمجنب ماہ رمضان میں سوجائے اوربیدارہواوراس کوعلم یااحتمال ہوکہ اگردوبارہ سوجائے تواذان صبح سے پہلے بیدارہوجائے گا اوریہ بھی ارادہ رکھتاہوکہ اٹھنے کے بعدغسل کرے گا، چنانچہ وہ دوبارہ سوجائے اوراذان تک بیدارنہ ہوتواس کوروزہ کی قضاکرناپڑے گی اوراسی طرح ہے اگر دوسری دفعہ نیند سے بیدارہولیکن پھرتیسری دفعہ سوجائے اوراحتیاط واجب کی بناپر تیسر دفعہ کفارہ بھی واجب ہے۔

مسئلہ ۱۶۹۴ ۔ جس نیند میں احتلام ہواہو وہ پہلی نیند شمارنہیں ہوگی لیکن اگراس نیند سے بیدارہوکر پھر سوجائے تووہ پہلی نیند شمارہوگی۔

مسئلہ ۱۶۹۵ ۔ اگرروزہ دارکودن میں احتلام ہوجائے تواس پرفورا غسل کرنا واجب نہیں ہے لیکن احتیاط مستحب ہے کہ فورا غسل کرے۔

مسئلہ ۱۶۹۶ ۔ اگررمضان میں اذان صبح کے بعد بیداہواوراپنے کومحتلم پائے تواگرچہ اس کوعلم ہوکہ یہ احتلام اذان سے پہلے ہواہے پھربھی اس کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۶۹۷ ۔ جوشخص ماہ رمضان کے قضاروزے رکھناچاہتاہواگروہ اذان صبح تک جنب کی حالت میں باقی رہااگرچہ جان بوجھ کرایسانہ کرے تب بھی اس کاروزہ باطل ہے۔

مسئلہ ۱۶۹۸ ۔ جوشخص ماہ رمضان کیے قضاروزے رکھناچاہتاہواگراذان صبح سے پہلے ہواہے تواگران قضاروزو ں کاوقت تنگ ہو، مثلاپانچ روزے اس کوقضارکھنے ہوں اورماہ رمضان کے چاند میں بھی صرف پانچ دن باقی ہوں توبنابراحتیاط واجب اس دن کاروزہ رکھے اوررمضان کے بعداس روزے کوپھررکھے اوراگران روزوں کاوقت تنگ نہ ہوتوپھرکسی اوردن روزے رکھے۔

مسئلہ ۱۶۹۹ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ اگرواجب روزہ کاوقت معین ہوتووہ بھی ماہ رمضان کے روزہ کی طرح ہے کہ اگر روزہ دار جان بوجھ کر جنابت کی حالت میں اذان صبح تک باقی رہے اس کاروزہ باطل ہوگا، بلکہ کفارہ بھی ہوتاہے اگراس روزہ کاکفارہ ہو، مثلا نذرکاروزہ جوکفارہ رکھتاہے۔

مسئلہ ۱۷۰۰ ۔ اگررمضان اوراس کی قضا کے علاوہ کسی دوسرے واجب روزے میں صبح کی اذان تک غیرعمدی طورپر مجنب رہے تو اس کاروزہ صحیح ہے چاہے وقت معین ہویانہ ہو۔

مسئلہ ۱۷۰۱ ۔ اگرعورت اذان صبح سے پہلے حیض یانفاس سے پاک ہوجائے اورجان بوجھ کرغسل یااس کاوظیفہ شرعی تیمم ہواوروہ تیمم نہ کرے تواس کاروزہ باطل ہے۔

مسئلہ ۱۷۰۲ ۔ اگرعورت اذان صبح سے پہلے حیض یانفاس سے پاک ہوجائے اورغسل کرنے وقت باقی نہ ہو چنانچہ وہ کوئی واجب روزہ جیسے رمضان رکھنا چاہتی ہوتوتیمم کرے اس کاروزہ صحیح ہوگا اورصبح تک اس کوبیداررہنی چاہئے اوراگر کوئی مستحب روزہ یاکوئی واجب روزہ جس کاوقت معین نہ ہورکھناچاہتی ہوتوتیمم کے ساتھ روزہ نہیں رکھ سکتی۔

مسئلہ ۱۷۰۳ ۔ اگرعورت اذان صبح کے قریب حیض یانفاس سے پاک ہواورغسل وتیمم دونوں کے لئے وقت باقی نہ ہویایہ کہ کوئی عورت صبح کی اذان کے بعد خبردارہوکہ وہ اذان صبح سے پہلے پاک ہوچکی تھی تواس کاروزہ رمضان اورواجب معین میںصحیح ہوگا، لیکن اگر رمضان کاقضا روزہ ہوتوپھر روزہ کے صحیح ہونے میں اشکال ہے۔

مسئلہ ۱۷۰۴ ۔ اگرعورت اذان صبح کے بعد حیض یانفاس سے پاک ہویادن میں کسی وقت حیض یانفاس کاخون دیکھے اگر چہ مغرب کے نزدیک ہوتواس کاروزہ بطل ہے۔

مسئلہ ۱۷۰۵ ۔ اگرعورت غسل حیض یانفاس کرنا بھول جائے اورایک یاکئی دنوں کے بعداسے یادآئے توجوروزہ وہ رکھ چکی ہے صحیح ہے اوراحتیاط مستحب کی بناپر ان کی قضابھی بجالائے۔

مسئلہ ۱۷۰۶ ۔ اگرعورت اذان صبح سے پہلے ماہ رمضان میں حیض یانفاس سے پاک ہوجائے لیکن غسل کرنے میں اذان صبح تک کوتاہی کرے اوروقت کی تنگی میں تیمم بھی نہ کرے تواس کاروزہ باطل ہے، ہاںاگر کوتاہی نہ کرے، بلکہ منتظر ہوکہ عورتوں والے حمام کھل جائیں اگرچہ وہ اس صورت میںتین مرتبہ سوجائے اوراذان صبح تک غسل نہ کرے ، اب اگروہ تیمم کرچکی ہوتواس کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۷۰۷ ۔ مستحاضہ عورت اگر اپنے غسل کواحکام استحاضہ میں بیان کی گئی تفصیل کے مطابق بجالائے اس کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۷۰۸ ۔ جس کسی نے میت کوچھواہواوراس پرغسل مس میت واجب ہو وہ غسل مس میت کئے بغیر روزہ رکھ سکتاہے اوراگر روزہ کی حالت میں بھی میت کومس کرلے تواس کاروزہ باطل نہیں ہوگا۔

۹ ۔ بہنے والی چیزوں سے انیمالینا

مسئلہ ۱۷۰۹ ۔ بہنے والی چیزوں سے حقنہ لینا اگرچہ مجبوری کی وجہ سے ہویامثلا علاج وغیرہ کے لئے ہی کیوں نہ ہوتوروزہ کو باطل کردیتاہے، ا لبتہ شیاف (خشک چیزوں سے انیما) کااستعمال علاج کے لئے کوئی اشکال نہیں رکھتااور احتیاط واجب یہ ہے کہ ان چیزوں سے اجتناب کیاجائے جومشکوک ہیں کہ روان ہے یاخشک۔

۱۰ ۔ جان بوجھ کر قے کرنا

مسئلہ ۱۷۱۰ ۔ جان بوجھ کر قے کرنے سے روزہ باطل ہوجاتاہے، چاہے وہ مرض وغیرہ کی وجہ سے ہو، البتہ بے اختیاری طورسے یابھول کرقے کردینے سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔

مسئلہ ۱۷۱۱ ۔ اگررات میں ایسی چیزکھائے جس کے بارے میں معلوم ہوکہ دن میں بے اختیارقے ہوجائے گی تواحتیاط واجب یہ ہے کہ اس روزہ کی قضاکرے۔

مسئلہ ۱۷۱۲ ۔ اگرروزہ دارقے کوروک سکتاہے اوراس کے لئے ضرر اورمشقت کاباعث نہ ہوتواسے قے روکناچاہئے۔

مسئلہ ۱۷۱۳ ۔ اگرروزہ دارکے حلق میں کوئی چیز(مکھی) چلی جائے چنانچہ وہ اس حدتک اندرچلی گئی ہواس کے نیچے لے جانے کونگلنانہ کہاجائے توضروری نہیں کہ اسے باہرنکالاجائے اوراس کاروزہ صحیح ہوگا، لیکن اگرمکھی اس حدتک اندرنہ گئی ہواوراس کانکالنا ممکن ہوتوضروری ہے کہ باہرنکالے اوراگراس کے نکالنے کی وجہ سے قے آجائے تواس روزہ کی قضابجالائے۔

مسئلہ ۱۷۱۴ ۔ اگربھول کرکوئی چیزنگل جائے اوراس کے پیٹ میں پہنچنے سے پہلے اسے یادآجائے کہ وہ روزہ سے ہے تواگراس حدتک نیچے چلی گئی ہوکہ اگر اس کوپیٹ میں داخل کرے تواسے کھانانہیں کہاجاسکتاتوپھر اسے باہرنکالناضروری نہیں ہے اوراس کاروزہ بھی صحیح ہے، ا وراگر وہ چیزابھی حلق کی ابتداء یاوسط تک پہنچی ہوتواسے باہرنکالے اوراس پرقے کرناصادق نہیں آتا۔

مسئلہ ۱۷۱۵ ۔ اگرکسی کویقین ہوکہ ڈکار لینے سے کوئی چیزباہرآجائے گی تواسے جان بوجھ کر ڈکارنہیں لیناچاہئے، ہاں اگراسے یقین نہ ہوتوپھر اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۷۱۶ ۔ اگرکوئی شخص ڈکارلے اورکوئی چیزبغیراختیارکے گلے یامنہ تک آجائے تواسے چاہئے کہ اس چیزکوباہرپھینک دے اوراگربغیراختیارکے اندر چلی جائے توپھراس کاروزہ صحیح ہے۔