توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني) 0%

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

مؤلف: آیت اللہ محمد فاضل لنکرانی
زمرہ جات:

مشاہدے: 27100
ڈاؤنلوڈ: 2498

تبصرے:

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 36 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 27100 / ڈاؤنلوڈ: 2498
سائز سائز سائز
توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

مؤلف:
اردو

غسل مس میت :

مسئلہ ۵۲۱ ۔ اگرانسان کے مردہ کوٹھنڈاہونے کے بعداورغسل سے پہلے کوئی مسل کرے (یعنی اس کے بدن کاکوئی حصہ میت کے بدن سے چھوجائے) تواس پرمس میت کاغسل واجب ہوجاتاہے،خواہ نیندمیں مس کرے یابیداری میں،بااختیارمس کیاہویابے اختیار،انتہایہ ہے کہ اگرکسی کاناخن یاہڈی بھی میت کے ناخن سے یاہڈی سے مس ہوجائے توغسل واجب ہے لیکن اگرمردہ حیوان کوچھولے توغسل واجب نہیں ہے ۔

مسئلہ ۵۲۲ ۔ ایسے مردہ کوچھونے سے جس کاتمام بدن سردنہ ہواہو غسل واجب نہیں ہوتاچاہے وہ جگہ سردہوچکی ہوجس کومس کیاہے۔

مسئلہ ۵۲۳ ۔ اگراپنے بالوں کومیت کے بدن اس سے اس طرح مس کرے کہ مس میت صادق نہ آئے یااپنابدن میت کے بالوں سے یااپنے بال اس کے بالوں سے مس کرے توغسل واجب نہیں ہے ۔

مسئلہ ۵۲۴ ۔ مردہ بچے کے مس کرنے کے لیے حتی کہ اس سقط شدہ بچے کے لئے بھی جوپورے چارمہینے کاہوچکاہے غسل مس میت واجب ہے،بلکہ بہتریہ ہے کہ اس سقط شدہ بچے کے مس کرنے کے لئے بھی غسل کیاجائے جوچارمہینے سے کم کاہے لہذااگرچارمہینے کابچہ مردہ دنیا میں ائے تواس کی ماں غسل مس میت کرے بلکہ اگربچہ چارمہینے سے کم کاہوتوبھی بہترہے اس کی ماں غسل مس میت کرے۔

مسئلہ ۵۲۵ ۔ اگرماں کے مرنے کے بعدکوئی بچہ دنیامیں ائے تووہ بالغ ہونے کے بعدغسل مس میت کرے۔

مسئلہ ۵۲۶ ۔ اگرانسان اس میت کوچھولے کہ جس کے تینوں غسل مکمل ہوگئے ہیں تواس پرغسل کرناواجب نہیں ہے ،لیکن اگرتیسرے غسل کے پورے ہونے سے پہلے اس کے جسم کے کسی حصہ کومس کرے تواسے غسل مس میت کرناپڑے گااگرچہ اس حصہ کاتیسرا غسل بھی پوراہوچکاہے۔

مسئلہ ۵۲۷ ۔ اگرنابالغ یادیوانہ بچہ میت کومس کرے توبالغ اورعاقل ہونے کے بعداس پرغسل مس میت واجب ہے۔

مسئلہ ۵۲۸ ۔ اگرکسی زندہ یاایسے مردہ سے کہ جس کوغسل نہیں دیاگیاہے کوئی ایساٹکڑاجداہوجائے جس میں ہڈی ہواوراس جدہ شدہ حصہ کوغسل دینے سے پہلے چھولیاہوتواسے غسل مس میت کرناپڑے گا،لیکن اگرجدہ شدہ حصہ میں ہڈی نہ ہواوروہ میت سے جداہواہوتواسے چھونے سے غسل واجب نہیں ہوگا۔

مسئلہ ۵۲۹ ۔ کسی ایسی ہڈی اوردانتوں کے مس کرنے سے جوکسی مردہ انسان کے بدن سے جداہوئی ہواوراسے غسل بھی نہ دیاگیاہواحتیاط واجب کی بناء پرغسل کرناچاہئے لیکن ایسی ہڈی اوردانت کے مس کرنے سے جوزندہ سے جداہوئی ہے اوراس پرگوشت نہ ہوغسل واجب نہیں ہے ۔

مسئلہ ۵۳۰ ۔ غسل مس میت غسل جنابت کی طر ح کیاجاتاہے لیکن جس نے غسل مس میت کیاہے نمازپڑھنے کے لئے اسے وضوکرناچاہئے۔

مسئلہ ۵۳۱ ۔ اگرکئی مردوں کومس کرے یاایک ہی مردہ کوچندبارچھولے توسب کے لئے ایک غسل کافی ہے۔

مسئلہ ۵۳۲ ۔ جس پرغسل مس میت واجب ہووہ مسجدمیں جاسکتاہے اورسورہ ہائے سجدہ کوپڑھ سکتاہے ،اپنی بیوی سے ہمبستری کرسکتاہے لیکن نمازوطواف وغیرہ کے لئے غسل اوروضوکرناضروری ہے۔

محتضر کے احکام :

مسئلہ ۵۳۳ ۔ محتضریعنی جوشخص جان کنی کے عالم میں ہواس کواس طرح چت لٹاناچاہےے کہ دونوں پیروں کے تلوے روبقبلہ ہوں چاہے مرنے والامردہویا عورت بڑاہویاچھوٹااوراگرپورے طورسے اس طرح لٹاناممکن نہ ہوتوجتناممکن ہے اس طریقہ پررجاء عمل کیاجائے (یعنی حکم خداکی اطاعت کی امیدپر) اوراگراسے لٹاناکسی طرح بھی ممکن نہ ہوتواسے قبلہ رخ بٹھادیاجائے اوراگریہ بھی نہ ہوسکے توپھرداہنی کروٹ یابائیں کروٹ اسے قبلہ رخ لٹاجائے۔

مسئلہ ۵۳۴ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ جب تک میت کاغسل پورانہ ہوجائے اسے قبلہ رخ رکھاجائے لیکن غسل پوراہونے کے بعدبہتریہ ہے کہ اسے اس طرح رکھاجائے کہ جس حالت میں اس پرنمازپڑھتے ہیں۔

مسئلہ ۵۳۵ ۔ محتضرکوروبہ قبلہ لٹاناہرمسلمان پرواجب ہے اوراس کے ولی سے اجازت لنیالازم نہیں ہے ۔

مسئلہ ۵۳۶ ۔ مستحب ہے کہ محتضرکوشہادتین،بارہ اماموں کااقرار، اسلام کے تمام عقائداس طرح تلقین کریں کہ وہ سمجھ لے اوریہ بھی مستحب ہے کہ مرتے دم تک تکرارکرتے رہیں۔

مسئلہ ۵۳۷ ۔ مستحب ہے کہ محتضرکویہ دعااس طرح تلقین کریں کہ وہ سمجھ جائے : اللہم اغفرلی الکثیرمن معاصیتک واقبل منی الیسیرمن طاعتک یامن یقبل الیسیرویعفوعن الکثیراقبل منی الیسیرواعف عنی الکثیر،انک انت العفوالغفور۔ ا للہم ارحمنی فانک رحیم۔

مسئلہ ۵۳۸ ۔ اگرکسی کی جان مشکل سے نکل رہی ہوتومستحب ہے کہ اس کی نمازکی جگہ پراس کولٹادیں۔

مسئلہ ۵۳۹ ۔ محتضرکوراحت پہنچانے کے لئے مستحب ہے کہ اس کے سرہانے سورہ ”یسین“ و”صافات“واحزاب وآیةالکرسی “ اورسورہ”اعراف“ کی ۵۴ ویں ایت یعنی ”ان ربکم الله الذی خلق السموات “ اورسورہ بقرةکی آخری تین آیت پڑھنامستحب ہے بلکہ جتناقرآن ممکن ہوپڑھیں۔

مسئلہ ۵۴۰ ۔ محتضرکوتنہاچھوڑدینایااس کے پیٹ پرکسی وزنی چیزکا رکھنامجنب وحائض کااس کاپاس رہنا،رونا،بات چیت کرنا،صرف عورتوں کواس کے پاس چھوڑدینامکروہ ہے۔

موت کے بعدکے احکام :

مسئلہ ۵۴۱ ۔ مستحب ہے کہ مرنے کے بعدمیت کے منہ کوبند کردیا جائے تاکہ وہ کھلانہ رہے،آنکھوں کواورٹھڈی کوباندھ دیں،ہاتھ پاؤں کوسیدھا کردیں، میت پرایک چادرڈال دیں، اوراگررات کومرجائے تواس کے مرنے کی جگہ چراغ روشن کیاجائے ،تشییع جنازہ کے لئے مومنین کواطلاع دیں، دفن میں جلدی کریں،لیکن اگرمرنے کایقین نہ ہوتویقین ہونے تک صبرکریں اوراگرمیت حاملہ ہے جبکہ اس کے پیٹ میں بچہ زندہ ہے توضروری ہے کہ اس کے دفن میں اتنی تاخیرکی جائے کہ اس کے بائیں پہلوکوچاک کرکے بچے کونکال لیا جائے اورپھراسے سی دیاجائے۔

میت کے غسل، کفن، نمازاوردفن کے احکام :

مسئلہ ۵۴۲ ۔ ہرمسلمان میت کاغسل،کفن، نمازاوردفن اگرچہ بارہ امام کوماننے والانہ بھی ہوہرمکلف پرواجب کفائی ہے،یعنی اگربعض اشخاص نے ا نجام دیدیا توسب سے ساقط اوراگرکسی نے نہ دیاتوسب گنہگارہیں۔

مسئلہ ۵۴۳ ۔ اگرکوئی غسل وکفن ودفن میں مشغول ہوجائے تو دوسروں پراقدام کرناواجب نہیں ہے لیکن اگروہ اپنے کام کوادھوراچھوڑدے تو دوسروں کوتکمیل کرناچاہئے۔

مسئلہ ۵۴۴ ۔ اگرکسی کویقین ہوجائے کہ دوسرا شخص میت کے امور میں مشغول ہے تواس پران کاموں میں اقدام کرناضروری نہیں،لیکن اگراسے شک یا گمان ہے توپھراقدام کرناہوگا۔

مسئلہ ۵۴۵ ۔ اگرکسی کومعلوم ہوجائے کہ غسل، کفن، نمازیادفن میت باطل طریقہ پردیاگیاہے تودوبارہ انجام دیناچاہئے لیکن اگرگمان یاشک ہوکہ صحیح بجالایاگیاہے یاغلط توپھراقدام کرناضروری نہیں۔

مسئلہ ۵۴۶ ۔ میت کے غسل وکفن، نمازودفن کے لئے اس کے ولی سے اجازت لینی چاہئے ۔

مسئلہ ۵۴۷ ۔ عورت کاولی غسل،کفن ودفن میں اس کاشوہرہے اوراس کے بعدوہ مردہیں جومیت سے میراث پاتے ہیں،وہ عورتوں سے مقدم ہیں اورمیراث ہی کی ترتیب سے ولایت ہے۔

مسئلہ ۵۴۸ ۔ اگرکوئی کہے کہ میں میت کاولی یاوصی ہوں یامیت کے ولی نے مجھے اجازت دی ہے کہ اس کے اعمال بجالاؤں جبکہ کوئی اورشخص اس طرح کی دعوی نہ کرے تواس صورت میں اس شخص کی بات قابل قبول ہوگی اورمیت کے اموراسی کے سپردہوں گے۔

مسئلہ ۵۴۹ ۔ اگرمیت اپنے کاموں کے لئے اپنے ولی کے علاوہ کسی اورکومعین کرجائے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ ولی اوروہ شخص دونوں اجازت دیں، لیکن میت نے جس شخص کوان امورکی انجام دہی کے لئے معین کیاہے ضروری نہیں ہے کہ وہ شخص قبول بھی کرلے،لیکن اگرقبول کرلیاتواسے وصیت کے مطابق عمل کرناچاہئے۔

غسل میت کے احکام :

مسئلہ ۵۵۰ ۔ میت کوتین غسل دیناواجب ہے :

۱ ۔ ایسے پانی سے جس میں بیری کے پتے ملے ہوئے ہوں۔

۲ ۔ ایسے پانی سے جس میں کافورملاہو۔

۳ ۔ خالص پانی کے ساتھ۔

مسئلہ ۵۵۱ ۔ بیری کے پتے اورکافوراتنے زیادہ نہ ہوں کہ پانی کومضاف کردیں اوراتنے کم بھی نہ ہوں کہ یہ نہ کہاجاسکے کہ اس میں بیری کے پتے اورکافور ملے ہوئے ہیں۔

مسئلہ ۵۵۲ ۔ اگرضرورت کے مطابق بیری کے پتے اورکافورنہ مل سکے توبناء براحتیاط واجب جتنی مقدارکے پتے میسرہوں اسے پانی میں ڈالاجائے لیکن اس قدرکم نہ ہوں کہ یہ نہ کہاجاسکے کہ بیری اورکافوراس پانی میں نہیں ملائے گئے ہیں۔

مسئلہ ۵۵۳ ۔ جس شخص نے حج کااحرام باندھاہواگروہ صفااورمروہ کے درمیان سعی مکمل کرنے سے پہلے مرجائے تواسے کافورکے پانی سے غسل نہ دیں بلکہ کافورکے بدلے خالص پانی سے غسل دیاجائے گااوراسی طرح ہے اگرعمرہ کے احرام میں بال کاٹنے سے مرجائے ۔

مسئلہ ۵۵۴ ۔ اگربیری کے پتے اورکافوریاان میں سے کوئی نہ مل سکے یاان کااستعمال جائزنہ ہومثل غصبی ہوتوان میں سے جوبھی ممکن نہ ہواس کے بدلے میت کوخالص پانی سے غسل دیاجائے گا۔

مسئلہ ۵۵۵ ۔ میت کوغسل دینے والے کودوازدہ امامی، بالغ، عاقل ہونا چاہئے اورغسل کے لازمی مسائل کوجاننے والاہوناچاہئے۔

مسئلہ ۵۵۶ ۔ میت کوغسل دینے والاکوقصدقربت رکھناچاہئے یعنی غسل حکم خدابجالانے کے لئے انجام دے اوراگرتیسرے غسل کے آخر تک اسی نیت پرباقی رہے توکافی ہے اورعلیحدہ نیت کی ضرورت نہیں ہے ۔

مسئلہ ۵۵۷ ۔ مسلمان کابچہ چاہے زناسے پیداہواہواس کاغسل واجب ہے،کافراوراس کی اولادکاغسل کفن اوردفن شریعت میں جائزنہیں ہے اورجو شخص بچپن سے دیوانہ ہواوردیوانگی کی حالت میں ہی بالغ ہوجائے تواگراس کے ماں باپ یاان میں سے کوئی ایک مسلمان ہوتواسے غسل دیناچاہئے اوراگران میں سے کوئی مسلمان نہ ہوتوپھرغسل دیناجائزنہیں ہے ۔

مسئلہ ۵۵۸ ۔ سقط شدہ بچہ اگرچارماہ یااس سے زیادہ کاہوتواسے غسل دیاجائے گااوراگرچارماہ کانہیں تواسے کپڑے میں لپیٹ کرغسل کے بغیردفن کردیں۔

مسئلہ ۵۵۹ ۔ مردعورت کواورعورت مردکوغسل نہیں دے سکتے اورغسل باطل ہے،البتہ میاں بیوی ایک دوسرے کوغسل دے سکتے ہیں اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کوغسل نہ دیں۔

مسئلہ ۵۶۰ ۔ مردتین سال سے کم عمرکی بچی کوغسل دے سکتاہے اورعورت تین سال سے کم عمرکے بچے کوغسل دے سکتی ہے۔

مسئلہ ۵۶۱ ۔ اگرمردکی میت کوغسل دینے کے لئے کوئی مردنہ مل سکے توجوعورتیں اس کی محرم اوررشتہ دارہیں جیسے ماں،بہن،پھوپھی اور خالہ اگرچہ رضاعیت سے ہواس مردکوغسل دے سکتی ہے زیرلباس سے، اسی طرح اگرعورت کی میت کوغسل دینے کے لئے عورت نہ مل سکے تواس عورت کے محرم مرداس کوغسل دے سکتے ہیں البتہ لباس کے اوپرسے۔

مسئلہ ۵۶۲ ۔ اگرمرد کی میت کومردیاعورت کی میت کوعورت غسل دے توبہتریہ ہے کہ شرمگاہ کے علاوہ اس کے پورے بدن کوبرہنہ کرلے۔

مسئلہ ۵۶۳ ۔ میت کی شرمگاہ پرنگاہ کرناحرام ہے اورغسل دینے والااگر دیکھ لے توگنہگارہوگاغسل باطل نہیں ہوگا۔

مسئلہ ۵۶۴ ۔ اگرمیت کاکوئی عضونجس ہوگیاہوتوغسل دینے سے پہلے اس کوپاک کردیں اوراحتیاط واجب ہے کہ غسل شروع کرنے سے پہلے میت کے پورے جسم کونجاست سے پاک کریں۔

مسئلہ ۵۶۵ ۔غسل میت کاطریقہ غسل جنابت کی طرح ہے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ جب تک غسل ترتیبی ممکن ہوارتماسی نہ دیں البتہ غسل ترتیبی میں یہ جائزہے کہ بدن کے تینوں حصوں کوترتیب سے پانی میں ڈبودیں۔

مسئلہ ۵۶۶ ۔ اگرعورت حالت حیض میں یامردحالت جنابت میں مرجائے تووہی غسل میت کافی ہے۔

مسئلہ ۵۶۷ ۔ میت کوغسل دینے کے لئے مزدوری لیناجائزنہیں ہے ،البتہ مقدمات کے لئے اجرت لینے میں اشکال نہیں ہے ۔

مسئلہ ۵۶۸ ۔ اگرپانی نہ ملے یامیت کابدن ایساہوکہ اس کوغسل نہ دیا جاسکتاہوتومیت کوہرغسل کے بدلے ایک تیمم دیں۔

مسئلہ ۵۶۹ ۔ میت کوتیمم دینے والاشخص میت کے روبروبیٹھے اوراپنے ہاتھوں کوزمین پرمارے اورمیت کے چہرے اورہتھیلیوں کی پشت پرہاتھ پھیرے اوراگرممکن ہوتو ا حتیاط لازم یہ ہے کہ میت کے ہاتھوں سے بھی اس کوتیمم کروائے۔

کفن کے احکام :

مسئلہ ۵۷۰ ۔ مسلمان میت کوتین کپڑوں میں کفن دیناواجب ہے : ایک لنگ دوسراپیراہن (قمیض) تیسرے سرتاسری(چادر)۔

مسئلہ ۵۷۱ ۔ لنگ ایسی ہوکہ ناف سے زانوتک تمام اطراف بدن کوچھپا سکے اوربہتریہ ہے کہ سینہ سے پیروں تک پہنچ جائے اوربناء براحتیاط واجب قمیض کاندھے سے آدھی پنڈلی تک تمام بدن کوچھپاسکنے والی ہواوربہتریہ ہے کہ پاؤں کے اوپرتک پہنچ جائے اورچادر اتنی لمبی ہوکہ سراورپیروں کی طرف سے باندھناممکن ہواورچوڑائی اتنی ہوکہ ایک طرف کاحصہ دوسری طرف ڈالاجاسکے۔

مسئلہ ۵۷۲ ۔ لنگ کی وہ مقدارجوناف سے گھٹنوں تک چھپائے اورپیراہن کی وہ مقدارجوکندھے سے نصف پنڈلی تک چھپائے یہ واجب کفن کی مقدار ہے اوراس سے زیادہ مقدارجوگزشتہ مسئلہ میں بیان ہوچکی ہے یہ مستحب کفن کی مقدارہے۔

مسئلہ ۵۷۳ ۔ اگرمیت کے وارث بالغ ہوں اوریہ اجازت دیدیں کہ کفن کے مقدارواجب اورمستحب کوان کے حصہ وراثت سے لے لیاجائے توکوئی اشکال نہیں ہے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ واجب کفن کی مقدارسے زیادہ اوراسی طرح وہ مقدارجو احتیاط ضروری ہے نابالغ وارث کے حصہ سے نہ لی جائے۔

مسئلہ ۵۷۴ ۔ اگرکوئی وصیت کرجائے کہ مستحب کفن کی مقداراس کے مال کے تیسرے حصہ سے لی جائے یایہ وصیت کرے کہ مال کاتیسرا حصہ اس کے اپنے مصارف پرخرچ کیاجائے لیکن مصرف معین نہ کرے یاصرف کچھ مقدارکامصرف معین کرجائے تومستحب کفن کی مقداراس کے مال کے تیسرے حصہ سے لی جاسکتی ہے۔

مسئلہ ۵۷۵ ۔ عورت کاکفن شوہرکے ذمہ ہے چاہے عورت خودمالدار ہواور جس عورت کوطلاق رجعی دی گئی ہے اَگروہ عدت تمام ہونے سے پہلے مرجائے تواس کابھی کفن شوہرکے ذمہ ہوگااوراگرشوہرنابالغ یادیوانہ ہوتوولی شوہرکواس کے مال سے کفن دیناچاہئے۔

مسئلہ ۵۷۶ ۔ میت کاکفن اس کے رشتہ داروں پرواجب نہیں ہے اگرچہ زندگی میں اس کے مخارج ان ہی پرواجب ہوں۔

مسئلہ ۵۷۷ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ کفن کے تینوں ٹکڑے اتنے باریک نہ ہوں کہ میت کابدن نیچے سے دکھائی دے۔

مسئلہ ۵۷۸ ۔ غصبی کپڑے میں کفن دیناجائزنہیں ہے چاہے کفن کے لئے کوئی دوسری چیزمہیانہ ہوسکے اوراگرمیت کوغصبی کفن دیاگیاہواوراس کامالک راضی نہ ہوتومیت کے بدن سے اس کفن کااتارلیناواجب ہے چاہے اس کودفن بھی کرچکے ہوں، لیکن بناء براحتیاط مجبوری کی حالت میں مردارکی کھال میں کفن دیناجائزہے۔

مسئلہ ۶۷۹ ۔ نجس چیزاورخالص ریشمی کپڑے اورسونے کی تاروں سے بنے ہوئے کپڑے میں میت کوکفن دیناجائز نہیں ہے لیکن اگرمجبوری ہوتوکوئی حرج نہیں ہے ۔

مسئلہ ۵۸۰ ۔ میت کوایسے کپڑے میں کفن دیناجوحرام گوشت جانورکی اون یابالوں سے تیارکیاگیاہوحالت اختیارمیں جائز نہیں ہے لیکن اگرحلال گوشت جانورکے کھال کواس طرح سے بنائیں کہ اسے جامہ کہاجائے اوراسی طرح حلال گوشت جانور کے بالوں اورپشم سے بنے ہوئے کفن میں کوئی اشکال نہیں آگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ ان دونوں میں بھی کفن نہ دیاجائے۔

مسئلہ ۵۸۱ ۔ اگرکفن بیرونی نجاست سے یاخودمیت کی نجاست سے نجس ہوجائے تواگرکفن ضائع نہ ہوتاجتناحصہ نجس ہوااسے دھونایاکاٹناضروری ہے لیکن اگرمیت کوقبرمیں رکھ چکے ہوں توبہترہے کہ اسے کاٹ دیں بلکہ اگر میت کوقبرسے باہرنکالنامیت کی اہانت کاباعث بنتاہوتوپھرکاٹناہی واجب ہے اور اگراس کادھونایاکاٹناممکن نہ ہواوربدل دیناممکن ہوتوضروری ہے کہ بدل دیں۔

مسئلہ ۵۸۲ ۔ حج یاعمرے کااحرام باندھتے ہوئے اگرکوئی مرجائے تو دوسروں کی طرح اس کوبھی کفن دیں اوراس کے سراورچہرے کوچھپانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

مسئلہ ۵۸۳ ۔ مستحب ہے کہ انسان صحت وسلامتی کی حالت میں کفن،بیری کے پتے اورکافوراپنے لئے مہیاکررکھے۔

احکام حنوط :

مسئلہ ۵۸۴ ۔ غسل تمام ہونے کے بعدمیت کوحنوط کرناواجب ہے ،یعنی سجدہ کے ساتوں مقامات : پیشانی،دونوں ہتھیلیاں،دونوں گھٹنے، دونوں پیروں کے انگوٹھے پرکافورکاملنااورمستحب ہے کہ ناک کے سرے پربھی کافور ملاجائے اورکافور کوپساہوااورتازہ ہوناچاہئے،اگرپراناہونے کی وجہ سے اس کی خوشبوختم ہوچکی ہوتووہ کافی نہیں ہے ۔

مسئلہ ۵۸۵ ۔ میت کوحنوط کرنے میں اعضاء سجدہ کے درمیان ترتیب ضروری نہیں ہے اگرچہ احتیاط مستحب ہے کہ پہلے کافور میت کی پیشانی پرملاجائے ۔

مسئلہ ۵۸۶ ۔ بہتریہ ہے کہ میت کوکفن پہنانے سے پہلے حنوط کرلیاجائے اگرچہ کفن پہناتے وقت اوربعدمیں بھی کوئی حرج نہیں ہے ۔

مسئلہ ۵۸۷ ۔ احرام حج باندھے ہوئے اگرکوئی شخص سعی سے پہلے مرجائے توحنوط کرناجائزنہیں ہے اوراسی طرح اگرکوئی احرام عمرہ باندھے ہوئے بال کاٹنے سے پہلے مرجائے اسے حنوط کرناجائزنہیں ہے ۔

مسئلہ ۵۸۸ ۔ جوعورت وفات کی عدت میں ہواس کے لئے خوشبولگانا حرام ہے لیکن اگرمرجائے توحنوط کرناواجب ہے۔

مسئلہ ۵۸۹ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ میت کومشک،عنبراوردوسرے عطریات سے معطرنہ کریں یاحنوط کے لئے کافورکے ساتھ کوئی دوسری خوشبونہ ملائی جائے۔

مسئلہ ۵۹۰ ۔ مستحب ہے کہ کافورکے ساتھ تھوڑی سی خاک شفا ملادیاجائے لیکن وہ کافورایسی جگہوں پرنہ لگے کہ جس سے بے حرمتی ہوتی ہو،لیکن اتنی زیادہ بھی نہ ہوکہ اسے کافورنہ کہاجاسکے۔

مسئلہ ۵۹۱ ۔ اگرغسل وحنوط دونوں کے لئے کافورکافی نہ ہوتوغسل کومقدم کریں اوراگرکافورساتوں اعضاء کے لئے کفایت نہ کرے توپیشانی کومقدم کریں۔

مسئلہ ۵۹۲ ۔ دوتروتازہ لکڑیوں کامیت کے ہمراہ قبرمیں رکھنامستحب ہے۔

نمازمیت کے احکام :

مسئلہ ۵۹۳ ۔ مسلمان میت پرنمازپڑھنااگرچہ بچہ ہوواجب ہے،البتہ ضروری ہے کہ بچے کے ماں باپ یاان میں سے کوئی ایک مسلمان ہواوروہ بچہ پورے چھ سال کاہو۔

مسئلہ ۵۹۴ ۔ نمازمیت غسل،حنوط وکفن کے بعدپڑھنی چاہئے، اگراس سے پہلے یااس کے درمیان پڑھی جائے تونمازباطل ہے چاہے بھول کرہویا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے ہو۔

مسئلہ ۵۹۵ ۔ نمازمیت میں نہ تووضو،غسل اورتیمم کی شرط ہے اورنہ بدن ولباس کے پاک ہونے کی اوراگرلباس بھی غصبی ہوتو بھی کوئی حرج نہیں،البتہ احتیاط مستحب ہے کہ دوسری نمازوں میں جن امورکی رعایت کی جاتی ہے اس میں بھی کی جائے۔

مسئلہ ۵۹۶ ۔ نمازمیت کوقبلے کی طرف چہرہ کرکے پڑھناواجب ہے اسی طرح میت کونمازی کے سامنے اس طرح چت لٹانا واجب ہے کہ میت کاسرنمازی کے داہنی طرف اورپیربائیں طرف رہیں۔

مسئلہ ۵۹۷ ۔ نمازی کی جگہ میت سے اونچی یانیچی نہ ہو،ہاں تھوڑی سی اونچائی یانیچائی میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

مسئلہ ۵۹۸ ۔ نمازی کومیت سے دورنہ ہوناچاہئے ،ہاں جماعت پڑھنے والے اگردورہوں توکوئی حرج نہیں ہے ،بس صف سے اتصال ہوناچاہئے۔

مسئلہ ۵۹۹ ۔ نمازی میت کے سامنے کھڑاہوالبتہ اگرنمازجماعت کے ساتھ پڑھی جارہی ہے اورجماعت کی صف میت کے دونوں طرف بڑھ جائے توان لوگوں کی نمازجومیت کے مقابل نہیں ہیں اشکال نہیں رکھتی۔

مسئلہ ۶۰۰ ۔ میت اورنمازی کے درمیان کوئی پردہ یادیوارحائل نہ ہوالبتہ میت اگرتابوت میں رکھی ہوتوکوئی اشکال نہیں ہے ۔

مسئلہ ۶۰۱ ۔ نمازمیت پڑھتے وقت میت کی شرمگاہ چھپی ہونی چاہئے اوراگراسے کفن دیناممکن نہ ہوتواس کی شرمگاہ کواگرچہ تختہ، اینٹ وغیرہ سے چھپاناپڑے تب بھی چھپایاجائے۔

مسئلہ ۶۰۲ ۔ نمازمیت کھڑے ہوکرقصدقربت کی نیت سے پڑھنی چاہئے،نیت کے وقت میت کومعین کرناچاہئے، مثلا میں اس میت پرنمازپڑھتاہوں قربةالی اللہ۔

مسئلہ ۶۰۳ ۔ اگرکوئی ایسانہ ہوجوکھڑے ہوکرمیت پرنمازپڑھ سکے توبیٹھ کرپڑھے۔

مسئلہ ۶۰۴ ۔ اگرمیت نے کسی معین شخص کے لئے وصیت کردی ہوکہ فلاں شخص میری نمازجنازہ پڑھے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ وہ شخص ولی میت سے اجازت لے اورولی کے لئے بھی احتیاط واجب ہے کہ اجازت دے۔

مسئلہ ۶۰۵ ۔ کسی میت پرچندمرتبہ نمازپڑھنی مکروہ ہے لیکن اگرمیت اہل علم اورمتقی انسان ہوتومکروہ نہیں ہے ۔

مسئلہ ۶۰۶ ۔ اگرمیت کوجان بوجھ کر،بھولے سے یامجبوری سے بغیر نمازکے دفن کردیاجائے یادفن کے بعدمعلوم ہوکہ جونماز اس میت پرپڑھی گئی تھی وہ باطل ہے توجب تک اس کابدن سالم ہے اس کی قبرپرنمازاسی ترتیب سے پڑھنی واجب ہے۔

نماز میت پڑھنے کاطریقہ :

مسئلہ ۶۰۷ ۔ نماز میت میں پانچ تکبیریں ہیں ،اگرنمازمیں پانچ تکبیریں اس ترتیب سے کہے توکافی ہے :

نیت کے بعدپہلے تکبیرکہے اورپڑھے :

اشهدان لااله الاالله وان محمدارسول الله

اوردوسری تکبیرکے بعدکہےاللهم صل علی محمد وآل محمد ۔

اورتیسری تکبیر کے بعدکہے :اللهم اغفرللمومنین والمومنات ۔

اورچوتھی تکبیرکے بعدکہے :الله اغفرلهذاالمیت ۔

اوراگرعورت کی میت ہے توکہے :اللهم اغفرلهذه المیت ۔

اوراس کے بعدپانچویں تکبیرکہہ کرنمازختم کردے ۔

ویسے بہترہے کہ پہلی تکبیر کے بعداس طرح کہے :

اشهدان لااله الاالله وحده لاشریک له الهاواحدا احداصمدا فردا حیاقیوما دائماابدالم یتخذصاحبةولاولدا،واشهدان محمدا عبده ورسوله ارسله بالهدی ودین الحق لیظهره علی الدین کله ولوکره المشرکون، بشیرا ونذیرا بین یدی الساعة

اوردوسری تکبیرکے بعداس طرح کہے :

اللهم صل علی محمدوآل محمدوبارک علی محمدوآل محمد وارحم محمدوآل محمدکافضل ماصلیت وبارکت وترحمت علی ابراهیم وآل ابراهیم انک حمید مجید وصل علی جمیع الانبیاء والمرسلین

اورتیسری تکبیرکے بعداس طرح کہے :

اللهم اغفرللمؤمنین والمؤمنات والمسلمین والمسلمات الاحیاء والاموات تابع بینناوبینهم بالخیرات انک علی کل شئی قدیر ۔

اورچوتھی تکبیرکے بعداگرمیت مردکی ہے تواس طرح کہے :

اللهم ان هذاالمسئی قدامناعبدک وابن عبدک وابن امتک نزل بک وانت خیرمنزول به اللهم انک قبضت روحه الیک وقداحتاج الی رحمتک ،وانت غنی عن عذابه اللهم انالانعلم منه الاخیراوانت اعلم به منا،اللهم ان کان محسنافزدفی احسانه وان کان مسئیافتجاوز عنه واغفرلناوله، اللهم اجعله عندک فی اعلی علیین واخلف علی اهله فی الغابرین وارحمه برحمتک یاارحم الراحمین ۔

اورپانچویں تکبیرکہہ کرنمازختم کردے

لیکن اگرعورت کی میت ہوتوچوتھی تکبیرکے بعداس طرح کہے :

اللهم ان هذه المسئة قدامناامتک وابنة عبدک وابن امتک نزلت بک وانت خیرمنزول بها اللهم انک قبضت روحه الیک وقداحتاج الی رحمتک ،وانت غنی عن عذابه ،اللهم انالانعلم منها الاخیراوانت اعلم بها منا،اللهم ان کانت محسنةفزدفی احسانها وان کانت مسئیةفتجاوز عنها واغفرلناوله، اللهم اجعلها عندک فی اعلی علیین واخلف علی اهلها فی الغابرین وارحمها برحمتک یاارحم الراحمین ۔

مسئلہ ۶۰۸ ۔ تکبیروں اوردعاؤں کویکے بعددیگرے اس طرح پڑھے کہ نمازاپنی صورت سے خارج نہ ہوجائے۔

مسئلہ ۶۰۹ ۔ جوشخص نمازمیت کوجماعت سے پڑھے وہ بھی تمام تکبیروں اوردعاؤں کوخودبھی پڑھے۔

نمازمیت کے مستحبات

مسئلہ ۶۱۰ ۔ نمازمیت میں چندچیزیں مستحب ہیں :

۱ ۔ نمازمیت پڑھنے والے کوباوضوباغسل یاباتیمم ہونامستحب ہے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ تیمم اس وقت کرے جب وضووغسل ممکن نہ ہویااگروضویاغسل کرتاہے تونمازمیت میں شریک نہیں ہوسکتا۔

۲ ۔ اگرمردکی میت ہے توامام جماعت یافرادی نمازپڑھنے والامیت کے کمرکے سامنے کھڑاہواوراگَرمیت عورت کی ہے تواس کے سینے کے مقابل کھڑاہو۔

۳ ۔ ننگے پاؤں پڑھے۔

۴ ۔ ہرتکبیرکہتے وقت ہاتھوں کوبلندکرے۔

۵ ۔ میت اوراس میں اتناکم فاصلہ ہوکہ اگرہواکی وجہ سے اس کالباس ہلے توجنازہ سے لگے۔

۶ ۔ نمازمیت کوباجماعت اداکرے۔

۷ ۔ اگرجماعت ہوتوپیش نمازتکبیراوردعاؤں کوزورزورسے پڑھے اورجولوگ ساتھ پڑھ رہے ہیں وہ آہستہ پڑھیں۔

۸ ۔ جماعت اگرچہ ماموم ایک ہی ہووہ امام کے پیچھے کھڑاہو۔

۹ ۔ نمازپڑھنے والامیت اورمؤمنین کے لئے بہت دعاکرے۔

۱۰ ۔ نمازمیت ایسی جگہ پڑھے جہاںزیادہ تعدادمیں لوگ آسکیں۔

۱۱ ۔ حائض اگرنمازمیت جماعت سے پڑھے توایک صف میں الگ کھڑی ہو۔

مسئلہ ۶۱۱ ۔ نمازمیت مسجدمیں پڑھنامکروہ ہے لیکن مسجدالحرام میں مکروہ نہیں ہے ۔

دفن کے احکام :

مسئلہ ۶۱۲ ۔ میت کواس طرح دفن کرناواجب ہے کہ اس کی بدبوباہرنہ آنے پائے اورجانوربھی وہاں تک نہ پہنچ سکیں،اوراگر یہ دونوں چیزیں نہ ہوتوبھی احتیاط واجب یہ ہے کہ قبرکی گہرائی جیسے اوپرذکرکیاگیاہے ویسے ہی ہونے چاہئے اوراگرخطرہ ہوکہ جانورمیت کے جسم کوضررپہنچائے گاتوقبرکوپختہ بنادیں۔

مسئلہ ۶۱۳ ۔ اگرمیت کوزمین میں دفن کرناممکن نہ ہوتواس کوکسی جگہ یاتابوت میں رکھے ۔

مسئلہ ۶۱۴ ۔ دفن کرتے وقت میت کوقبرمیں داہنی کروٹ اس طرح لٹائیں کہ قبلہ کی طرف چہرہ ہو۔

مسئلہ ۶۱۵ ۔ اگرکوئی شخص کشتی میں مرجائے اوراس کے بدن کے خراب ہونے کاڈرنہ ہواورکشتی میں رکھنے سے کوئی چیزمانع نہ ہوتوصبرکریں اورخشکی پرپہنچ کراس کودفن کردیں،ورنہ کشتی میں غسل وحنوط وکفن دے کرنمازپڑھ کر اس کی بدن ایسی چیزمیں رکھ کر اس کا منہ مضبوطی سے بندکردیں جس کی وجہ سے پانی کے جانوراس بدن تک رسائی حاصل نہ کرسکیں اوراس کوسمندرمیں ڈال دیں اوراگرممکن ہوتواسے سمندرمیں ایسی جگہ ڈال دیں جہاں فوراجانورکالقمہ نہ بنے۔

مسئلہ ۶۱۶ ۔ اگرخطرہ ہوکہ دشمن میت کی قبرکھودکرمیت کونکال لے گااوراس کاکان،ناک،یاکوئی اورعضوکاٹ لے گاتواگرممکن ہوجس طرح پہلے والے مسئلہ میں بیان کیاگیاہے اسی کے مطابق عمل کرتے ہوئے اس کوسمندرمیں ڈال دیں۔

مسئلہ ۶۱۷ ۔ جہاں ضروری ہوتوقبرکوپختہ کرنے کاخرچ اوراسی طرح سمندرمیں پھینکنے کاخرچ میت کے اصل مال سے لیاجائے گا۔

مسئلہ ۶۱۸ ۔ اگرکافرہ عورت مرجائے اوراس کے پیٹ میں بچہ بھی مرجائے اوراس بچے کاباپ مسلمان ہوتوعورت کوقبرمیں بائیں کروٹ لٹایاجائے گاتاکہ بچے کاچہرہ قبلے کی طرف رہے، بلکہ اگرروح بھی بچے کے بدن میں داخل نہ ہوئی ہوتب بھی بنابراحتیاط واجب اسی قاعدہ پرعمل کرے۔

مسئلہ ۶۱۹ ۔ غیرمسلموں کے قبرستان میں مسلمان کادفن کرنااور مسلمانوں کے قبرستام میں کافرکودفن کرناجائزنہیں ہے ۔

مسئلہ ۶۲۰ ۔ مسلمان کوایسی جگہ دفن کرناجہاں اس کی بے احترامی ہوحرام ہے جیسے اس جگہ پردفن کرناجہاں کوڑاڈالاجاتاہے۔

مسلہ ۶۲۱ ۔ میت کوغصبی جگہ پردفن نہیں کرناچاہئے اورنہ ان جگہوں پردفن کرناجاہئے جودفن کے لئے وقف نہیں ہے جیسے مساجداوروہ جگہ جہاں دوسرے مقصدکے لئے وقف ہو۔

مسئلہ ۶۲۲ ۔ دوسرے مردکی قبرمیں میت کودفن کرناجائزنہیں ہے مگریہ کہ قبرپرانی اورپہلی میت کانشان باقی نہ رہاہوتودفن کرسکتے ہیں۔

مسئلہ ۶۲۳ ۔ میت کی جوچیزجداہوجائے چاہے وہ بال،ناخن،دانت ہواس کومیت کے ساتھ دفن کردیناچاہئے،اورجوناخن یاجودانت زندگی میں جداہوجائے اس کامیت کے ساتھ دفن کرنامستحب ہے۔

مسئلہ ۶۲۴ ۔ اگرکوئی کنویں میں مرجائے اوراس کانکالناممکن نہ ہوتو کنویں کوبندکردیں اوراسی کنویں کواس کی قبرقراردیدیں۔

مسئلہ ۶۲۵ ۔ اگرماں کے رحم میں بچہ مرجائے اوراس کارحم میں رہنا ماں کے لئے خطرہ ہوتوجوسب سے آسان راستہ ہواس طرح اس کونکال لیں، یہاں تک کہ اگرمجبورہوں کہ بچہ کوٹکڑاٹکرا کرناپڑے توکردیں، اوراس کام میں پہلے نمبرپراس کاشوہر ہے کہ وہ اس کام کوانجام دیے بشرطیکہ وہ اہل فن ہو اورددوسرے نمبرپروہ عورت ہے جواہل فن ہواوراگریہ ممکن نہ ہوتوجومحرم اہل فن ہوں یہ کام انجام دے اوریہ بھی نہ ہوسکے تومجبورانامحرم اہل فن مرد سے استفادہ کیاجاسکتاہے۔

مسئلہ ۶۲۶ ۔ اگرماں مرجائے اورپیٹ میں بچہ زندہ ہوتوفوراان لوکوں کے ذریعہ جن کاسابق مسئلہ میں اشارہ کیاگیاہے، بائیں پہلوکوچاک کرکے بچہ کونکال لیں اگرچہ بچہ کے زندہ رہنے کی امیدبھی نہ ہو۔

دفن کے مستحبات :

مسئلہ ۶۲۷ ۔ مستحب ہے کہ دفن میں مندرجہ ذیل امورکوملحوظ رکھیں:

۱ ۔ قبرکومتوسط انسان کے قدکے برابرکھودیں۔

۲ ۔ میت کونزدیک ترین قبرستان میں دفن کردیں،البتہ دوروالاقبرستان کسی اعتبارسے بہترہوتووہاں دفن کریں،مثلا وہاں متقی افراددفن ہوں یافاتحہ کے لئے زیادہ ترلوگ وہاں جاتے ہوں۔

۳ ۔ دفن کے وقت جنازہ کوقبرکے قریب زمین پررکھیں اورتین دفعہ اٹھاکرتھوڑا تھوڑاقبرکے نزدیک لے جائیں اورہردفعہ زمین پررکھیں اوراٹھالیں اورچوتھی دفعہ قبرمیں اتاردیں۔

۴ ۔ اگرمردکی میت ہوتوتیسری دفعہ سرکی طرف سے زمین پررکھیں اور چوتھی دفعہ سرکی طرف سے قبرمیں داخل کریں اورا گر عورت کی ہوتو تیسری دفعہ اسے قبرکے قبلہ کی طرف رکھیں اورچوڑائی میں سے قبرمیں داخل کیاجائے،اورقبرمیں اتارتے وقت قبرپرایک چادرتان دیں۔

۵ ۔ تابوت سے جنازہ بہت آرام سے نکالیں اوربہت سکون سے قبرمیں اتاردیں،دفن سے پہلے اوردفن کے وقت کی دعائیں منقول ہیں انھیں پڑھیں۔

۶ ۔قبرمیں لحدبنادیں اورمیت کوقبرمیں رکھ دیں اوراس کے کفن کی گرہیں کھول دیں اورمیت کے چہرے کوخاک پررکھ دیں اورمٹی کاایک تکیہ سااس کے سرکے نیچے بنادیں۔

۷ ۔ میت کے پیچھے کچھ مٹی یااینٹ وغیرہ رکھ دیں تاکہ جس میت کوداہنی کروٹ لٹائیں توپیچھے کی طرف پلٹ نہ جائے ۔

۸ ۔ لحدبندکرنے سے پہلے دایاں ہاتھ میت کے دائیں کندھے پرماریں اوربایاں ہاتھ زورسے میت کے بائیں کندھے پر رکھیں اورمنہ اس کے کان کے قریب لے جائیں اوراسے زورسے حرکت دیں اورتین دفعہ کہیں : ”اسمع افهم یافلان ابن فلان “ اورفلاں بن فلاں کی جگہ میت اوراس کے باپ کانام لیں،مثلاتین مرتبہ کہیں : اسمع افہم یامحمدبن علی“ ۔

اوراس کے بعدکہیں :

هل انت علی العهدالذی فارقتناعلیه من شهادةان لااله الاالله وحده لاشریک له وان محمدا صلی الله علیه وآله عبده ورسوله وسیدالنبین وخاتم المرسلین وان علیاامیرالمومنین وسیدالوصین وامام افترض الله طاعته علی العالمین وان الحسن والحسین وعلی بن الحسین ومحمدبن علی وجعفربن محمدوموسی بن جعفروعلی بن موسى ومحمدبن علی وعلی بن محمد والحسن بن علی والقائم الحجةالمهدی صلوات الله علیهم ائمة المؤمنین وحجج الله علی الخلق اجمعین وائمتک ائمةهدی بک ابراریافلان بن فلان ۔ اورفلاں بن فلاں کی جگہ میت اوراس کے ماں باپ کانام لیں اورکہیں :

اذااتاک الملکان المقربان رسولین من عندالله تبارک وتعالی وسئلاک عن ربک وعن نبیک وعن دینک وعن کتابک وعن قبلتک وعن ائمتک فلاتخف ولاتحزن وقل فی جوابهماالله ربی ومحمد صلی الله علیه وآله نبی والاسلام دینی والقرآن کتابی والکعبةقبلتی وامیرالمومنین علی بن ابی طالب امامی والحسن بن علی المجتبی امامی والحسین بن علی الشهیدبکربلاامامی وعلی زین العابدین ومحمدالباقرامامی وجعفرالصادق امامی وموسی الکاظم امامی وعلی الرضاامامی ومحمدالجوادامامی وعلی الهادی امامی والحسن العسکری امامی والحجةالمنتظرامامی،هؤلاء صلوات الله علیهم اجمعین ائمتی وسادتی وقادتی وشفعائی بهم اتولی ومن اعدائهم اتبرء فی الدنیاوالاخرة،ثم اعلم یافلان بن فلان اورفلان بن فلان کی جگہ میت اوراس کے باپ کانام لیں اوربعدمیں کہیں:

ان الله تبارک وتعالی نعم الرب وان محمدا صلی الله علیه وآله نعم الرسول وان علی بن ابی طالب واولاده المعصومین الائمةالاثنی عشرنعم الائمةوان ماجاء به محمدصلی الله علیه وآله حق وان الموت حق وسؤال منکرونکیرفی القبرحق والبعث حق والنشورحق والصراط حق والمیزان حق وتطایرالکتب حق وان الجنةوالنارحق وان الساعةآتیةلاریب فیهاوان ا لله یبعث من فی القبور ، پھرکہے: افهمت یافلان اورفلان کی جگہ پرمیت کانام لیں اوربعدمیں کہیں :

ثبتک الله بالقول الثابت وهدیک الله الی صراط مستقیم عرف الله بینک وبین اولیائک فی مستقرمن رحمته،

پھرکہے :

اللهم جاف الارض عن جنبیه واصعدبروحه الیک ولقنه من برهانا اللهم عفوک عفوک ۔

مسئلہ ۶۲۸ ۔ مستحب ہے کہ جوشخص میت کوقبرمیں اتارے وہ باطہارت ہوبرہنہ سراوربرہنہ پاہواورمیت کی پائیتی کی طرف سے قبرسے باہر نکلے اورمیت کے اقرباء کے علاوہ جولوگ موجودہوں وہ ہاتھ کی پشت سے قبر پرمٹی ڈالیں اوراناللہ واناالیہ راجعون پڑھیں اوراگرمیت عورت ہوتواس کامحرم اسے قبرمیں اتارے اوراگرمحرم نہ ہوتوعزیزواقرباء اسے قبرمیں اتاریں۔

مسئلہ ۶۲۹ ۔ قبرکوبصورت مربع مستطیل یامربع بنائیں اورچارانگلیوں کے برابرزمین سے بلندبنائیں اوراس پرکوئی ایسی نشانی نصب کردیں جس سے وہ پہنچانی جائے ،قبرکے اوپرپان چھڑکیں،پانی چھڑکنے کے بعدجولوگ موجودہیں قبرپراپنے ہاتھوں کواس طرح رکھیں کہ انگلیاں کھلی ہوں اورخاک میں گاڑدیں پھرسات مرتبہ”اناانزلناہ“ پڑھیں اورمیت کے لئے طلب بخشش کریں۔

اوراس دعاء کوپڑھیں :

اللهم جاف الارض عن جنبیه واصعدالیک روحه ولقه منک رضوانا اسکن قبره من رحمتک ماتغنیه به عن رحمةمن سواک ۔

مسئلہ ۶۳۰ ۔ تشیع جنازہ کرنے والے کے چلے جانے کے بعدمستحب ہے کہ میت کاولی یاجس کوولی اجازت دے میت کوان دعاؤں کی تلقین کرے جو شریعت کی طرف سے معین ہیں۔

مسئلہ ۶۳۱ ۔ صاحبان عزاء کوتعزیت پیش کرنامستحب ہے، لیکن اگرایک گزرچکی ہواوروہ فراموش ہوگئی ہواورتعزیت دینے سے پھروہ مصیبت یادآنے کا اندیشہ ہوتوترک کرنابہترہے، نیزیہ بھی مستحب ہے کہ میت کے گھروالوں کے لئے تین دن تک کھانابھیجیں اوران کے پاس اوران کے گھرمیں کھانامکروہ ہے۔

مسئلہ ۶۳۲ مستحب ہے کہ انسان رشتہ داروں کی موت پراورخصوصا بیٹے کی موت پرصبرکادامن ہاتھ سے نہ چھوڑے اورجب بھی میت یادائےانالله واناالیه راجعون کہے، میت کے لئے قرآن پڑھے اورماں باپ کی قبرپرخداوند متعال سے اپنی حاجت طلب کرے اورقبرپختہ بنائے تاکہ جلدی خراب نہ ہو۔

مسئلہ ۶۳۳ ۔ کسی کی موت پربدن وچہرے کونوچنا، طمانچہ مارناجائز نہیں ہے ۔

مسئلہ ۶۳۴ ۔ باپ اوربھائی کی موت کے علاوہ کسی اورکی میت پر گریبان چاک کرناجائزنہیں ہے ۔

مسئلہ ۶۳۵ ۔ اگرشوہراپنی بیوی یابیٹے کی موت پراپنالباس پھاڑڈالے یاعورت میت کی مصیبت پراپنے چہرے کواس طرح زخمی کرے کہ خون نکل آئے یابالوں کونوچ ڈالے توکفارہ دے، ایک غلام آزادکرے یادس فقیروں کوکھاناکھلائے یاان کولباس پہنائے اوراگران میں سے کسی ایک پربھی قدرت نہ رکھتاہوتوتین روزے رکھے،بلکہ اگرخون بھی نہ نکلے جب بھی احتیاط واجب کی بناء پراسی قاعدہ کے مطابق عمل کرے۔

مسئلہ ۶۳۶ ۔ احتیاط واجب ہے کہ میت پرروتے وقت بہت بلندآوازسے نہ روئے اورنہ فریادکرے۔

نمازوحشت :

مسئلہ ۶۳۷ ۔ مستحب ہے کہ قبرکی پہلی رات میت کے لئے دورکعت نمازوحشت پڑھے جس کاطریقہ یہ ہے،پہلی رکعت میں الحمد کے بعدایک مرتبہ آیة الکرسی اوردوسری رکعت میں الحمدکے بعددس مرتبہ اناانزلناہ پڑھے اورسلام کے بعدکہے۔

اللهم صل علی محمدوآل محمدوابعث ثوابهاالی قبرفلاں (فلاں کی جگہ پرمیت کانام لے )

مسئلہ ۶۳۸ ۔ دفن کی رات جس وقت بھی چاہے نمازوحشت پڑھ سکتاہے لیکن نمازعشاء کے بعدزیادہ مناسب ہے۔

مسئلہ ۶۳۹ ۔ اگرمیت کوکسی دورکے شہرمیں لے جاناہویاکسی اورغرض سے دفن میں تاخیرہوجائے تونمازوحشت میں بھی قبر کی پہلی رات تک تاخیرکی جائے۔

قبرکھولنے کے احکام :

مسئلہ ۶۴۰ ۔ مسلمان کی قبرکھولناحرام ہے چاہے وہ قبربچے یادیوانہ کی ہولیکن اگراس کابدن مٹی سے مل کرمٹی بن گیاہے تواشکال نہیں ہے ۔

مسئلہ ۶۴۱ ۔ امام زادوں شہیدوں، علماء اورصالحین کی قبورکا کھولنااگرچہ سالہاسال گزرجائے حرام ہے۔

مسئلہ ۶۴۲ ۔ چندجگہوں پرقبرکھولناحرام نہیں ہے :

۱ ۔ اگرمیت غصبی زمین میں دفن ہوگئی ہواورمالک زمین راضی نہ ہو۔

۲ ۔ کفن یاکوئی دوسری چیزجومیت کے ساتھ دفن ہوگئی ہویامیت کے اموال میں سے ایسی چیزجس کاتعلق ورثاء سے ہووہ میت کے ساتھ دفن ہوگئی ہواورورثاء راضی نہ ہوں کہ وہ چیزمیت کے ساتھ قبرمیں رہے، لیکن اگرمیت نے وصیت کردی ہو کہ کوئی دعاء،قرآن، انگوٹھی ا س کے ساتھ دفن کردی جائے تواگروصیت حصے سے زیادہ میں نہ ہواوراسراف بھی نہ ہوتوقبر کو نہیں کھول سکتے۔

۳ ۔ میت بغیرغسل یاکفن کے دفن ہوگئی ہویایہ معلوم ہوجائے کہ اس کاغسل باطل تھایااس کاکفن دستورشرعی کے مخالف تھایااسے قبرمیں قبلہ رخ نہیں لٹایاگیاتھا۔

۴ ۔ کسی حق کاثابت کرنامیت کے بدن کے دیکھنے ہی پرموقوف ہو۔

۵ ۔ میت کوایسی جگہ پردفن کردیاگیاہوجہاں اس کی بے حرمتی ہوجیسے کافروں کاقبرستان یاجہاں کوڑاوغلاظت ڈالاجاتاہے۔

۶ ۔ کسی ا یسے شرعی مقصدکوانجام دینے کے لئے جس کی اہمیت قبر کھولنے سے زیادہ ہومثلازندہ بچہ کوحاملہ عورت کے پیٹ سے نکالنامقصودہو۔

۷ ۔ جس جگہ یہ خوف ہوکہ درندہ میت کے بدن کوکوئی نقصان پہنچائے گایا سیلاب اسے بہالے جائے گا، یادشمن لاش نکال لے جائے گا۔

۸ ۔ جہاں پرمیت کاتھوڑاساحصہ میت کے ساتھ دفن نہ ہواہوتواحتیاط واجب یہ ہے کہ اس حصہ کواس طرح دفن کریں کہ میت کابدن ظاہرنہ ہو۔

مستحب غسل :

مسئلہ ۶۴۳ ۔ مستحب غسل شریعت میں بہت ہیں ان میں سے چندکاذیل میں ذکرکیاجاتاہے۔

۱ ۔ غسل جمعہ : اس کاوقت اذان صبح سے ظہرتک ہے اوربہتریہ ہے کہ ظہرکے قریب بجالایاجائے اوراگرظہرتک غسل نہ کرسکے توعصرجمعہ تک اداء وقضاء کی نیت کئے بغیربجالائے اوراگرجمعہ کوغسل نہ کرسکے تواحتیاط یہ ہے کہ ہفتہ کوصبح سے لے کر غروب تک کسی وقت قضاکرے،اورجس کوخطرہ ہوکہ جمعہ کے دن پانی نہ مل سکے گاوہ جمعرات کوغسل کرے،بلکہ شب جمعہ اس امیدپرکہ مطلوب خداہے غسل بجالائے تووہ صحیح ہے اورمستحب ہے کہ انسان غسل جمعہ کے وقت یہ کہے :

اشهدان لااله الاالله وحده لاشریک له وان محمداعبده ورسوله اللهم صل علی محمدوآل محمدواجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطهرین ۔

۲ ۔ ماہ رمضان کی راتوں کاغسل : اس کامطلب یہ ہے کہ رمضان المبارک کی پہلی رات اورتمام طاق راتوں مثلاتیسری اورپانچویں اور ساتویں رات کاغسل کرنامستحب ہے اوراکیسویں کی رات سے ہررات کوغسل کرنامستحب ہے،اورپہلے، پندرہویں، سترہویں انیسویں، اکیسویں پچیسویں،ستائیسویں، انیسویں اورتئیسویں رات کے غسل کی زیادہ تاکیدکی گئی ہے لیکن اکیسویں رات سے آخرماہ تک مغرب وعشاء کے درمیان غسل کرے اوریہ بھی مستحب ہے کہ تئیسویں رات کوابتداء رات کے غسل کے علاوہ رات کے آخری حصہ میں ایک اوربھی غسل کیاجائے۔

۳ ۔ غسل عیدین : عیدفطراورعیدقربان،ان کاوقت اذان صبح سے غروب تک ہے اوربہتریہ ہے کہ نمازعیدسے پہلے بجالائے اوراگرظہرسے غروب تک بجالائے تواحتیاط یہ ہے کہ بقصدرجاء انجام دے۔

۴ ۔ عیدالفطرکی رات کاغسل : اس کاوقت اول مغرب سے اذان صبح تک ہے اوربہتریہ ہے کہ اول سب ہی کرلیاجائے ۔

۵ ۔ ذوالحجہ کی آٹھویں اورنویں تاریخ کے دن کاغسل اورنویں کے دن بہترہے کہ ظہرکے قریب غسل کیاجائے۔

۶ ۔ اول رجب، نیمہ رجب، ستائیسویں رجب اورآخررجب کوبھی غسل مستحب ہے ۔

۷ ۔ عیدغدیر(اٹھارہ ذی الحجہ) بہتریہ ہے کہ ظہرسے پہلے غسل بجالائے ۔

۸ ۔ ذوالحجہ کی چوبیسویں کے دن کاغسل۔

۹ ۔ عیدنوروزکے دن کاغسل اورپندرہ شعبان (ولایت حضرت امام زمانہ﷼)سترہ ربیع الاول(ولادت رسول اکرم)اور پچیسویں ذیقعدہ کے دن کاغسل یہ رجاء بجالائے۔

۱۰ ۔ نومولودکوغسل دینامستحب ہے۔

۱۱ ۔ اس عورت کاغسل جس نے نامحرم کے لئے خوشبولگائی ہو۔

۱۲ ۔ اس شخص کاغسل جونشہ کی حالت میں سوجائے۔

۱۳ ۔ اس شخص کاغسل جس نے اپنے بدن کاکچھ حصہ اس میت کے ساتھ مس کیاہوجس کوغسل دیاجاچکاہے۔

۱۴ ۔ اس شخص کاغسل جس نے چاندگرہن یاسورج گرہن کے وقت جان بوجھ کرنمازنہ پڑھی ہوجبکہ پورے چاندیاسورج کوگرہن لگاہو۔

۱۵ ۔ اس شخص کاغسل جوسولی چڑھے شخص کودیکھنے کے لئے جائے اوراسے دیکھ بھی لے لیکن اگراتفاقایامجبورانگاہ پڑگئی ہویاگواہی دینے کے لئے گیاہے توپھراس کے لئے غسل مستحب نہیں ہے ۔

مسئلہ ۶۴۴ ۔ مقدس مقامات میں جانے کے لئے غسل کرنامستحب ہے،ان میں سے حرم مکہ، شہرمکہ، مسجدالحرام،خانہ کعبہ، حرم مدینہ، شہرمدینہ، مسجدنبوی حرم ائمہ معصومیں میں داخل ہونے کے لئے اوراگرایک دن میں کئی مرتبہ مشرف ہوتوصرف ایک غسل کافی ہے، اگرکوئی چاہتاہے کہ ایک ہی دن میں مکہ مکرمہ داخل ہوکرمسجدالحرام میں بھی داخل ہویامدینہ منورہ میں داخل ہوکرمسجدالنبوی میں بھی داخل ہوتوصرف ایک غسل کافی ہے،اسی طرح زیارت رسول ا کرم کے لئے اورزیارت ائمہ معصومین کے لئے غسل مستحب ہے چاہے زیارت دورسے کرے یانزدیک سے اورنشاط عبادت کے لئے حاجت طلب کرنے کے لئے، توبہ کے لئے ،سفرپرجانے کے لئے خصوصازیارت سیدالشہداء کاسفرہوتوانسان کے لئے غسل کرنامستحب ہے، اگرگزشتہ غسلوں میں سے کوئی ایک بجالائے اوراس کے بعدکوئی ایساکام کرے جووضوکوباطل کردیتاہے مثلاسوجائے تومستحب ہے کہ دوبارہ غسل کرے۔

مسئلہ ۶۴۵ ۔ مستحب غسل سے انسان کوئی ایساکام نہیں کرسکتاکہ جس میں وضوضروری ہے ،مثلانماز۔

مسئلہ ۶۴۶ ۔ اگرکسی پرچندمستحبی غسل ہوتووہ سب کی نیت سے ایک غسل کرسکتاہے۔