توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني) 0%

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

مؤلف: آیت اللہ محمد فاضل لنکرانی
زمرہ جات:

مشاہدے: 27205
ڈاؤنلوڈ: 2538

تبصرے:

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 36 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 27205 / ڈاؤنلوڈ: 2538
سائز سائز سائز
توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

مؤلف:
اردو

نماز کے مسائل :

نماز کے احکام

نمازتمام عبادتوں میں سب سے زیادہ اہم ہے روایت میں ہے کہ اگرنمازقبول ہوگئی تودیگراعمال بھی قبول کرلئے جائیں گے اوراگرنمازنہ قبول کی گئی تودیگر اعمال بھی قبول نہ کئے جائیں گے۔

اسی طرح روایت میں ہے کہ پنجگانہ نمازپڑھنے والے کے گناہ اس طرح بخش دئیے جائیں گے جس طرح نہرکے پانی سے پانچ وقت نہانے والے کے بدن سے کثافت دورہوجاتی ہے اورانسان کے لئے بہترہے کہ نمازاول وقت پڑھاکرے اوراس کی اہمیت کاقائل ہواورجوشخص نمازکوکم اہمیت دے گویاکہ نماز نہیں پڑھی پیغمبراسلام کافرمان ہے کہ جوشخص نمازکواہمیت نہ دے اوراس کوخفیف سمجھے وہ آخرت کے عذاب کامستحق ہے چنانچہ حدیث میں ہے کہ ایک دن رسول اکرم نے ایک شخص کومسجدمیں نمازپڑھتے دیکھاجورکوع وسجودکامل طورسے نہیں بجالارہاتھاتوآنحضرت نے فرمایا:اگریہ شخص مرجائے اوراس کی نمازکایہی عالم ہوتومیرے دین پرنہیں مرے گا پس انسان کوچاہئے کہ تیزی سے نمازنہ پڑھے اورجوچیزیں حواس کی پراکندگی کاسبب بنتی ہیں ان سے پرہیز کرے، نماز میں کلمات کے معانی کی طرف توجہ رکھنااورخضوع وخشوع سے نمازپڑھنااوریہ سمجھناکہ کس سے گفتگوکررہاہے، اپنے کوعظمت وبزرگی خداکے مقابلے میں بہت ہی چھوٹاجاننا۔ معصومین کے حالات زندگی میں لکھاہے کہ نمازکے وقت یادخدامیں اس طرح محوہوجاتے تھے کہ اپنے سے بھی بے خبرہوجاتے تھے حضرت علی کے پاؤں میں تیرکاپھل رہ گیاتھانماز کی حالت میں نکال لیاگیاآپ کوخبربھی نہیں ہوئی۔

نمازکوقبولیت اوراس کی فضیلت وکمال کے لئے واجب شرائط کے علاوہ چنداموربھی ہیں جن کورعایت کرنامناسب ہے :

۱ ۔ نمازسے پہلے اپنی خطاؤں سے توبہ اوراستغفارکرے۔

۲ ۔ جوگناہ نمازکی قبولیت میں رکاوٹ بنتے ہیں ا ن سے پرہیزکرے، جیسے حسد،تکبر،غیبت،حرام مال کھانا، نشہ آورچیزوں کاپینا، خمس وزکات نہ دینا، بلکہ ہرگناہ سے پرہیزکرناچاہئے۔

۳ ۔ جوامورحضورقلب اورنمازکی قدروقیمت کوکم کرتے ہوں ان کوانجام نہ دین۔ مثلاغنودگی کی حالت میں،پیشاب وپاخانہ روک کر،شوروغل کے درمیان نمازنہ پڑھے،ایسی جگہ بھی نمازنہ پڑھے جہاں توجہ ہٹ جاتی ہو۔

۴ ۔ جن چیزوں سے نمازکاثواب زیادہ ہوتاہے ان کوبجالانا،مثلاپاکیزہ لباس پہننا،بالوں میں کنگھاکرنا، مسواک کرنا، خوشبولگانا، عقیق کی انگوٹھی پہننا۔

واجب نمازیں :

چھ نمازیں واجب ہیں :

۱ ۔ روزانہ کی نمازیں ۲ ۔ نمازآیات ۳ ۔ نمازمیت ۴ ۔ طواف واجب کی نماز(جیسے عمرہ تمتع اورعمرہ مفردہ میں نماز طواف، حج تمتع اورطواف النساء کی نمازطواف)

۵ ۔ والدین کی قضاء نمازیں جوبڑے بیٹے پرواجب ہیں ۶ ۔ سنتی نمازیں جونذر،عہدیاقسم کے ذریعہ واجب ہوتی ہیں۔

۱ ۔ نمازپنجگانہ :

روزانہ پانچ نمازیں واجب ہیں : ظہروعصر، یہ دونوں چارچاررکعت ہیں ، مغرب یہ تین رکعت ہے ، عشاء یہ چاررکعت ہے، نمازصبح جودورکعت ہے۔

مسئلہ ۷۲۷ ۔ سفرمیں چاررکعتی نمازیں،آئندہ شرائط کے مطابق دورکعت ہوجاتی ہیں۔

نمازظہروعصرکاوقت :

مسئلہ ۷۲۸ ۔ سب سے بہترطریقہ وقت ظہرکے داخل ہونے کا معلوم کرنے کا شاخص ہے(ایک سیدھی لکڑی یاکوئی اورچیزہموارزمین پرعمودی طورسے گاڑ دیں سورج نکلنے کے بعداس کاسایہ مغرب کی طرف ہوگا، جیسے جیسے سورج بلندہوتارہے گاسایہ کم ہوتاجائے گاجب سایہ کمی کے آخری درجہ تک پہنچ جائے تویہ ظہرکاوقت ہے اورپھرجب بڑھنے لگے اورمشرق کی طرف پلٹے تویہ نمازظہرین کااول وقت ہے، البتہ بعض شہروں میں جیسے مکہ مکرمہ میں سال کے بعض دنوں میں سایہ بالکل ختم ہوجاتاہے، ایسی جگہوں پرجب سایہ ختم ہوکرپھرسے ظاہرہونے لگے تونمازظہروعصرکاوقت آجاتاہے۔

مسئلہ ۷۲۹ ۔ لکڑی یااسی قسم کی دوسری چیزجوظہرکے وقت کومعین کرنے کے لئے زمین پرنصب کی جاتی ہے اسے شاخص کہتے ہیں۔

مسئلہ ۷۳۰ ۔ نماز ظہروعصردونوں کاایک وقت مخصوص اورایک وقت مشترک ہوتاہے،نمازظہرکے وقت مخصوص اول وقت ظہر سے اتنی دیرتک رہتاہے جتنی دیرمیں نمازظہرپڑھی جاسکے اورنمازعصرکامخصوص وقت جب غروب آفتاب میں صرف ایک نماز کاوقت رہ جائے توہوتاہے اوراگرکسی نے اس وقت تک نمازظہرنہیں پڑھی تواب اس کی قضاء ہوگئی اب صرف نمازعصر پڑھے، ظہرکی قضاء کرے، ان دونوں(ظہروعصر) کے مخصوص وقتوں کے درمیان کاوقت مشترک وقت ہوتاہے اوراگرکوئی شخص غلطی سے اسے مشترک وقت میں نمازظہریاعصرمیں سے ایک کودوسری کی جگہ پڑھ لے تواس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۷۳۱ ۔ اگربھولے سے نمازظہرپڑھنے سے پہلے نمازعصرپڑھنے لگے اورپڑھنے میں متوجہ ہوتواگروہ وقت مشترک ہوتوعصرکی نیت سے ظہرکی نیت کی طرف پلٹ جائے اورقصدکرلے کہ اگرجوکچھ پڑھاہے وہ ظہرسے متعلق ہے اورباقی نماز پوری کرکے نمازعصرپڑھے اوراگروقت ظہرکامخصوص وقت ہوتونیت کونمازظہرکی طرف پلٹادے اورنمازکوپوراکرے اس کے بعدنمازاداکرے اوراحتیاط مستحب ہے کہ نمازعصرکے بعددوبارہ نمازظہر کو پڑھے۔

مسئلہ ۷۳۲ ۔ نمازجمعہ دورکعت ہے جمعہ کے دن ظہرکے بدلے میں پڑھی جاتی ہے پیغمبراسلام اورامام معصوم اوران کے نائب خاص کے زمانے میں واجب عینی ہے، لیکن غیبت کبری کے زمانہ میں واجب تخیری ہے، یعنی انسان کونمازجمعہ اورنماز ظہرکے درمیان اختیارہے کہ جس کوچاہے پڑھے لیکن جس زمانہ میں حکومت عدل اسلامی ہواس میں احتیاط یہ ہے کہ جمعہ ترک نہ ہو۔

مسئلہ ۷۳۳ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ نمازجمعہ کونمازظہرکے اول وقت عرفی سے مؤخرنہ کیاجائے اوراگراسے تاخیرہوجائے تونمازجمعہ کے بجائے نمازظہراداکرناچاہئے۔

مسئلہ ۷۳۴ ۔ جیساکہ مسئلہ( ۷۳۰) میں بیان کیاگیاہے کہ نمازظہر وعصراورمغرب وعشاء کے لئے ہرایک کااپناایک مخصوص وقت ہوتاہے، پس اگر کوئی جان بوجھ کرنمازعصرکونمازظہرکے مخصوص وقت میں پڑھے یابالعکس تو اس کی نمازباطل ہے، اوراگرکوئی شخص کسی اورنمازکو،نمازصبح کی قضایا اس قسم کی دوسری نمازکونمازظہریانمازمغرب کے مخصوص وقت میں پڑھے تواس کی نمازصحیح ہے۔

نمازمغربین کاوقت :

مسئلہ ۷۳۵ ۔ جب مشرق کی طرف سے اٹھنے والی سرخی سرسے گزرجائے تومغرب کاوقت داخل ہوجاتاہے اوریہ سرخی غروب آفتاب کے وقت پیدا ہوتی ہے۔

مسئلہ ۷۳۶ ۔ مغرب وعشاء کے بھی دووقت ہیں : ۱ ۔ اختصاصی ۲ ۔ اشتراکی مغرب کااختصاصی وقت غروب آفتاب کے بعدسے اتنی دیرتک رہتاہے جتنی دیرمیں ادمی تین رکعت نمازپڑھ سکے اوراگرمسافرنمازعشاء کومغرب کے اختصاصی وقت میں پڑ ھے تواس کی نمازباطل ہے، اورنمازعشاء کااختصاصی وقت جب آدھی رات میں صرف نمازعشاء پڑھنے کاوقت رہ جائے، اوراگرکسی نے جان بوجھ کراس وقت تک نمازمغرب نہیں پڑھی توپہلے نمازعشاء کوپڑھے اس کے بعدمغرب کی قضاء کرے اوران دونوں مخصوص وقتوں کے درمیان کاوقت مشترک وقت ہے، اگرکوئی مشترک وقت میں غلطی سے نمازعشاء کومغرب سے پہلے پڑھ لے اورنمازکے بعدمتوجہ ہوکہ مغرب نہیں پڑھی تواس کی نمازصحیح ہے، نمازمغرب کواس کے بعدبجالائے۔

مسئلہ ۷۳۷ ۔ مخصوص اورمشترک وقت جس کواس سے پہلے والے مسئلہ میں بیان کیاگیاہے اشخاص کے اعتبارسے فرق رکھتاہے، مثلاظہر وعصروعشاء کامخصوص وقت مسافرکے لئے دورکعت کے برابرہے اورحاضرکے لئے چاررکعت پڑھنے کے برابرہے۔

مسئلہ ۷۳۸ ۔ اگربھولے یاغفلت سے نمازعشاء شروع کردے اوردرمیان میں متوجہ ہوکہ مغرب کی نمازنہیں پڑھی، چنانچہ اگرپوری نمازیااس کاکچھ حصہ مشترک وقت میں پڑھاہے اورچوتھی رکعت کے رکوع میں نہیں گیاتونیت مغرب کی طرف پلٹادے اورنمازکوختم کرے اوراس کے بعدنمازعشاء پڑھے اوراگرچوتھی رکعت کے رکوع میں جاچکاہے تونمازعشاء کوتمام کرکے اس کے بعدنمازمغرب پڑھے لیکن اگرجوکچھ پڑھاہے نمازمغرب کے مخصوص وقت میں پڑھاہے تواس کی نمازباطل ہوگی۔

مسئلہ ۷۳۹ ۔ نمازعشاء کاآخری وقت آدھی رات ہے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ رات کاشمارغروب آفتاب سے اذان صبح تک کرے لیکن نمازشب اوراس کی مانندچیزوں کے لئے غروب آفتاب سے طلوع آفتاب تک حساب کرسکتاہے۔

مسئلہ ۷۴۰ ۔ اگرکسی عذرکی وجہ سے نمازمغرب یاعشاء کوآدھی رات تک نہیں پڑھاتواحتیاط واجب یہ ہے کہ اذان صبح سے پہلے تک اداء وقضاء کی نیت بغیربجالائے۔

نمازصبح کاوقت :

مسئلہ ۷۴۱ ۔ اذان صبح کے قریب مشرق کی طرف سے ایک سفیدی اوپرکی طرف اٹھتی ہے جسے فجراول کہتے ہیں، جب وہ سفیدی مشرق کی طرف اورافق میں پھیل جائے توفجردوم اوروہ اول نمازصبح ہے،اورنمازصبح کاآخری وقت سورج نکلنے تک ہے۔

اوقات نمازکے احکام :

مسئلہ ۷۴۲ ۔ انسان اس وقت نماز پڑھ سکتاہے جب وقت کے داخل ہونے کایقین ہوجائے یادوعادل آدمی وقت داخل ہونے کی خبردے بشرطیکہ ان دونوں کی خبراورگواہی حسی ہو، مثلاگواہی دیں کہ شاخص کاسایہ کم ہونے کے بعدبڑھناشروع ہوگیاہے اوروقت شناس ومورداطمینان شخص کی اذان بھی کافی ہے۔

مسئلہ ۷۴۳ ۔ اندھایاوہ شخص جوقیدخانہ میں ہے یااس قسم کاعذر رکھنے والے کے لیے احتیاط واجب یہ ہے کہ جب تک وقت کے داخل ہونے کایقین نہ ہوجائے نمازشرو ع نہ کرے، لیکن اگرآسمان میں بادل، غبارجیسی رکاوٹ کی وجہ سے وقت کے داخل ہونے کایقین نہیں حاصل کرسکتے اگرگمان قوی پیداہوجائے تونمازپڑھ سکتے ہیں۔

مسئلہ ۷۴۴ ۔ اگراوپربیان کئے گئے قواعدکی بناپرنمازشروع کردے اور اثنائے نمازپڑھنے لینے کے بعدمعلوم ہوکہ پوری نماز وقت سے پہلے پڑھ لی ہے تونمازکااعادہ کرے لیکن اگرنمازہی میں معلوم ہوجائے یانمازکے بعدپتہ چلے کہ وقت داخل ہوگیاتھا تونمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۷۴۵ ۔ اگرانسان وقت کے داخل ہونے سے باخبرہوئے بغیرغفلت یافراموشی سے نمازپڑھ لے اوراس کی پوری نماز وقت کے اندرہوئی ہوتواس کی نمازصحیح ہے لیکن اگرپوری نمازیااس کاکچھ حصہ وقت سے پہلے واقع ہواہوتواس کی نمازباطل ہے، بلکہ اگرنمازکے بعدمعلوم ہوجائے کہ اثناء نمازمیں وقت داخل ہوگیاتھاتب بھی احتیاط واجب یہ ہے کہ اس نمازکودوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ۷۴۶ ۔ اگراسے یقین ہوکہ وقت داخل ہوگیاہے اوروہ نمازشروع کرے اوراثناء نمازمیں یہ شک ہوجائے کہ وقت داخل ہواتھایانہیں تواس کی نمازباطل ہے، ہاں اگراثناء نمازمیں یقین ہوجائے کہ وقت ہوگیاہے لیکن یہ شک ہوکہ جتنی نماز پڑھ چکاہوں وہ وقت میں تھی یانہیں تواس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۷۴۷ ۔ تنگی وقت میں اگرمستحبات کی ادائیگی سبب بنے کہ کچھ واجبات وقت کے بعدواقع ہوں توان مستحبات کوچھوڑ دیناچاہئے، مثلااگرقنوت پڑھنے کی وجہ سے نمازکاکچھ حصہ وقت کے بعدپڑھناپڑے گاتوقنوت نہ پڑھے، اگرقنوت پڑھے توگنہگارہوگا، البتہ اس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۷۴۸ ۔ ---------------------------------------------------------------------

مسئلہ ۷۴۹ ۔ جوشخص مسافرنہیں آگراس کے پاس مغرب تک پانچ رکعات پڑھنے کاوقت ہے تووہ نمازظہراورعصردونوں کو پڑھے اوراگراس سے کم وقت ہوتوصرف نمازعصرپڑھے اوراس کے بعدنمازظہرکی قضاء کرے اوراگر آدھی رات تک پانچ رکعات پڑھنے کاوقت ہے تونمازمغرب وعشاء دونوں کوپڑھے اوراگراس سے کم وقت ہوتوصرف عشاء پڑھے اوربعدمیں نماز مغرب کوبجالائے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ ادایاقضاء کی نیت نہ کرے۔

مسئلہ ۷۵۰ ۔ مسافرکواگرمغرب تک تین رکعت کاوقت ہونمازظہراورعصر دونوں پڑھے اوراگراس سے کم ہوتوصرف عصرپڑھے اوربعدمیں نمازظہرکی قضاء کرے اوراگرآدھی رات تک اس کے پاس صرف چاررکعت کاوقت ہے تومغرب اورعشاء دونوں پڑھے اوراگراس سے کم ہوتوصرف نمازعشاء پڑھے اوربعدمیں مغرب کواداء یاقضا کی نیت کے بغیربجالائے اوراگرنمازعشاء پڑھنے کے بعداسے معلوم ہوجائے کہ ایک رکعت یااس سے زیادہ وقت آدھی رات تک باقی ہے توفورانماز مغرب کواداکی نیت سے بجالائے۔

مسئلہ ۷۵۱ ۔ مستحب مؤکدہے کہ نمازکواول وقت فضیلت میں پڑھے روایات میں اس کی بہت تاکیدکی گئی ہے اورجتنااول وقت کے قریب پڑھے گااتنابہترہے مگریہ کہ تاخیرکسی اوروجہ سے بہترہو، مثلاانتظارکرے تاکہ نمازجماعت کے ساتھ پڑھے۔

مسئلہ ۷۵۲ ۔ جب انسان کوئی ایساعذررکھتاہوکہ اگراول وقت میں نمازپڑھناچاہے تومجبورہے کہ تیمم کے ساتھ نمازپڑھے چنانچہ اگراسے معلوم ہویااحتمال ہوکہ عذرآخروقت تک باقی رہے گاتووہ اول وقت نمازپڑھ سکتاہے ، لیکن اگرمثلااس کالباس نجس ہو، یااورکوئی عذررکھتاہواوراحتمال دے کہ اس کاعذردوررہے گاتواحتیاط واجب ہے کہ اتناانتظارکرے کہ اس کاعذردورہوجائے اوراگراس کاعذردورنہ ہوتواخروقت میں نمازپڑھے اورضروری نہیں کہ اتناوقت تک انتظارکرے یہاں تک کہ صرف نماز کے واجب افعال بجالاسکے بلکہ اگرمستحبات نماز،مثلااذان واقامت اورقنوت کاوقت ہوتونجس لباس کے ساتھ نمازکو ان مذکورہ مستحبات سمیت بجالاسکتاہے۔

مسئلہ ۷۵۳ ۔ جس کوشکیات وسہویات نمازمعلوم نہ ہونااوراحتمال ہوکہ نمازمیں کوئی بات پیش آسکتی ہے توان شکیات وسہویات کویادکرنے کے لئے احتیاط واجب کی بناپرنمازکواول وقت سے مؤخرکرے، لیکن اگراطمینان ہوکہ بطورکامل اداکرے گاتواول وقت نمازپڑھناجائزہے، تواگراثناء نمازمیں کوئی ایسامسئلہ پیش نہ آئے جس کاحکم اسے معلوم نہیں تواس کی نمازصحیح ہے اوراگرنمازپڑھتے ہوئے کوئی ایسامسئلہ درپیش ہوجائے جس کونہیں جانتاتواحتمال کے دوطرفوں میں سے کسی ایک پرعمل کرے اورنمازکے بعدمسئلہ معلوم کرے اورنمازباطل ہوتودوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ۷۵۴ ۔ اگرنمازکاوقت وسیع ہے اورکوئی صاحب حق اس سے حق کامطالبہ کرتاہے توامکان کی صورت میں پہلے اس کاقرض اداکرے اس کے بعدنمازپڑھے، اسی طرح اگرکوئی اورایساکام پیش آئے کہ جسے فورابجالاناہے، مثلایہ دیکھے کہ مسجد نجس پڑی ہے توپہلے مسجدکوپاک کرے اوراس کے بعدنمازپڑھے اوراگراس نے پہلے نمازپڑھ لی تووہ گنہگارہوگا، لیکن اس کی نمازصحیح ہے۔

نمازوں کی ترتیب :

مسئلہ ۷۵۵ ۔ نمازظہروعصرترتیب سے پڑھی جائے گی، یعنی پہلے ظہرپھرعصر،اسی طرح مغرب وعشاء میں ترتیب ہے، اگر کوئی عمدانمازعصر کوظہرسے پہلے یاعشاء کومغرب سے پہلے پڑھے تواس کی نمازباطل ہے۔

مسئلہ ۷۵۶ ۔ اگرنمازظہرکوشروع کرے اوردرمیان میں یادآجائے کہ ظہر پڑھ چکاہے تونمازعصرکی نیت نہیں کرسکتااس کی نماز باطل ہوجائے گی، یہی صورت مغرب وعشاء کی ہے۔

مسئلہ ۷۵۷ ۔ اگرنمازعصرپڑھتے ہوئے اسے یقین ہوجائے کہ نمازظہرنہیں پڑھی تواپنی نیت نمازظہرکی طرف پلٹادے اوراگر پلٹانے کے بعدرکن نمازمیں مشغول ہوجائے اوربعدمیں اسے یادآئے کہ اس نے نمازظہرپڑھ لی تھی تواحتیاط واجب ہے کہ نیت نمازعصرکی طرف پلٹ دے اورنمازپوری پڑھنے کے بعددوبارہ نمازعصرپڑھے، لیکن اگررکن نمازمیں داخل ہونے سے پہلے اسے یادآجائے تووہ نیت کونمازعصرکی طرف پلٹادے اورجوکچھ وہ نمازظہرکی نیت سے پڑھ چکاہے وہ دوبارہ عصر کی نیت سے پڑھے اوراس کی نمازصحیح ہوگی اگرچہ مستحب یہ ہے کہ نمازعصرکودوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ۷۵۸ ۔ اگرنمازعصرپڑھتے ہوئے شک ہوجائے کہ نمازظہرپڑھی کہ نہیں تونیت کونمازظہرکی طرف پلٹادے اورنمازعصر کوبعدمیں پڑھے البتہ اگروقت اتناکم ہے کہ نمازکے ختم ہوتے ہی مغرب کاوقت ہوجائے گاتووہ نمازعصر کی نیت سے پوری کرے اورنمازظہرکی قضاضروری نہیں۔

مسئلہ ۷۵۹ ۔ اگرنمازعشاء میں چوتھی رکعت کے رکوع سے پہلے شک کرے کہ نمازمغرب پڑھی ہے یانہیں، تواگروقت اتناکم ہوکہ نمازتمام کرنے کے بعدآدھی رات ہوجائے گی توعشاء کی نیت سے نمازکوتمام کرے اوراگروقت زیادہ ہے توپھرنیت کونمازمغرب کی طرف پھیردے اورپھرنمازعشاء پڑھے۔

مسئلہ ۷۶۰ ۔ اگرنمازعشاء میں چوتھی رکعت کے رکوع کے بعدشک کرے کہ نمازمغرب پڑھی تھی یانہیں تواس کونمازتمام کرے اوراس کے بعدنمازمغرب پڑھے اوراگریہ شک نمازعشاء کے اختصاصی وقت میں ہوتوپھرنمازمغرب کاپڑھناضروری نہیں ہے ۔

مسئلہ ۷۶۱ ۔ اگرانسان کسی نمازکواحتیاط دوبارہ پڑھے اورنمازکے دوران اسے یادآئے کہ اس نمازسے پہلے والی نمازکونہیں پڑھی تونیت کواس نمازکی طرف نہیں پلٹ سکتا، مثلاجب وہ نمازعصراحتیاطاپڑھ رہاہواگراسے یادآجائے کہ اس نے نمازظہر نہیں پڑھی تونیت کونمازظہرکی طرف نہیں پلٹ سکتا۔

مسئلہ ۷۶۲ ۔ قضاء نمازسے اداکی طرف اورمستحب نمازسے واجب کی طرف عدول کرناجائزنہیں ہے ۔

مسئلہ ۷۶۳ ۔ اگرادانمازکاوقت وسیع ہوتونمازکے دوران قضاکی طرف عدول جائزہے لیکن یہ اس وقت ہے جب عدول ممکن بھی ہو، مثلاظہرکی نمازپڑھتے ہوئے صبح کی قضاء نمازکی طرف اسی وقت عدول کرسکتاہے جب ظہرکی تیسر ی رکعت میں داخل نہ ہواہو۔

مستحب نمازیں :

مسئلہ ۷۶۴ ۔ مستحبی نمازیں بہت زیادہ ہیں اوران ہی کونافلہ کہتے ہیں، نافلہ نمازوں میں رات دن کے نوافل کی بہت تاکیدہوئی ہے اوران کی تعدادروزجمعہ کے علاوہ ایام میں چونتیس رکعت ہے : نافلہ ظہرآٹھ رکعت، نافلہ عصرآٹھ رکعت، نافلہ مغرب چارکعت، نافلہ عشاء دورکعت، نافلہ شب گیارہ رکعت، نافلہ صبج دورکعت۔

--------------------------------------------------------------

--------------------------------------------------------------

مسئلہ ۷۶۵ ۔ گیارہ رکعت نافلہ شب میں اٹھ رکعت نمازشب کے نافلہ کی نیت سے دورکعت نافلہ شفع اورایک نافلہ وترکے عنوان سے پڑھی جائیں گی اوراس کی تفصیل دعاؤں کی کتابوں میں تحریرکی گئی ہے۔

مسئلہ ۷۶۶ ۔ تمام نوافل کوبیٹھ کرپڑھاجاسکتاہے، لیکن بہتریہ ہے کہ ہردورکعت کوایک رکعت شمارکرے، مثلاآٹھ رکعت نافلہ ظہرکواگربیٹھ کرپڑھے توسولہ رکعت پڑھے اوراگروترکوبیٹھ کردورکعت پڑھے۔

مسئلہ ۷۶۷ ۔ نافلہ ظہرسفرمیں ساقط ہے، سفرمیں نہیں پڑھناچاہئے، البتہ نافلہ عشاء کواس نیت سے کہ شایدمطلوب ہوں بجالایاجاسکتاہے۔

نوافل یومیہ کاوقت :

مسئلہ ۷۶۸ ۔ نافلہ ظہرکاوقت نمازعصرسے پہلے ہے اول ظہرسے شروع ہوتاہے اورجب شاخص کاسایہ ۷ ۔ ۲ سے زیادہ ہوجائے توختم ہوجاتاہے، مثلااگرشاخص کی بلندی ۷۰ سنٹی میٹرہے توجب سایہ جوظہرکے بعدپیداہوتاہے ۲۰ سنٹی میٹرکوپہنچے گاتونافلہ ظہرکاوقت ختم ہوجاتاہے۔

مسئلہ ۷۶۹ ۔ نافلہ عصرجونمازعصر سے پہلے پڑھی جاتی ہے اس کاوقت اس وقت ختم ہوجاتاہے جب شاخص کاسایہ ۷ ۔ ۴ پہنچ جائے اگرکوئی نافلہ ظہریاعصرکوان کے مقررہ وقت کے بعدپڑھناچاہے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ نافلہ ظہرکوظہرکے بعداورنافلہ عصرکوعصرکے بعدبجالائے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ ادایاقضاء کی نیت کرے۔

مسئلہ ۷۷۰ ۔ نافلہ مغرب کاوقت نمازمغرب کے بعدسے اس وقت تک رہتاہے جب تک مغرب کی سرخی ختم نہ ہوجائے، یعنی وہ سرخی جوغروب آفتاب کے بعدسے پیداہوتی ہے۔

مسئلہ ۷۷۱ ۔ نمازعشاء ختم ہونے کے بعدسے نصف شب تک نافلہ عشاء کاوقت رہتاہے اوربہترہے کہ نمازعشاء کے بعدبلافاصلہ پڑھاجائے۔

مسئلہ ۷۷۲ ۔ نافلہ صبح کاوقت نمازصبح سے پہلے ہے اوراس کاوقت آدھی رات کے بعدگیارہ رکعت نمازتہجدکی مقداروقت گزرنے کے بعدسے شروع ہوتاہے لیکن احتیاط یہ ہے کہ فجراول سے پہلے نہ پڑھیں مگریہ کہ بلافاصلہ نمازتہجدکے بعدپڑھ لین توایسی صورت میں کوئی مانع نہیں ہے ۔

مسئلہ ۷۷۳ ۔ نافلہ شب کاوقت نصف شب سے اذان صبح تک رہتاہے،لیکن بہتریہ ہے کہ اذان صبح کے نزدیک پڑھی جائے۔

مسئلہ ۷۷۴ ۔ مسافراوروہ شخص جس کے لئے نمازتہجدکاآدھی رات کے بعدپڑھنامشکل ہویااسے ڈرہوکہ بروقت نہ پڑھ سکے تووہ ابتداء رات میں انہیں پڑھ سکتاہے۔

نمازغفیلہ :

مستحبی نمازوں میں سے ایک نمازغفیلہ ہے جومغرب وعشاء کے درمیان پڑھی جاتی ہے اس کاوقت نمازمغرب کے بعدمغرب کی طرف والی سرخی زائل ہونے تک ہے یہ نمازدورکعت ہے پہلی رکعت میں حمدکے بجائے سورہ کے یہ آیت پڑھے۔

وذاالنون اذذهب مغاضبافظن ان لن یقدرعلیه فنادی فی الظلمات ان لااله الاانت سبحانک انی کنت من الظالمین فاستجبناله ونجیناه من الغم وکذلک ننجی المؤمنین ۔

اوردوسری رکعت میں حمدکے بعدبجائے سورہ کے یہ آیت پڑھے :

وعنده مفاتیح الغیب لایعلمهاالاهوویعلم مافی البروالبحروماتسقط من ورقة الایعلمهاولاحبةفی ظلمات الارض ولارطب ولایابس الافی کتاب مبین ۔

اورقنوت میں یہ پڑ ھے :

اللهم انی اسالک بمفاتیح الغیب اتی لایعلماالاانت ان تصل علی محمدوآل محمدوان تفعل بی کذاوکذا ۔

اورکذاوکذاکی جگہ اپنی حاجتوں کوطلب کرے اس کے بعدکہے :

اللهم انت ولی نعمتی والقادرعلی طلبتی تعلم حاجتی فاسلک بحق محمد وآل محمد علیه وعلیم السلام لماقضیتهالی ۔

قبلہ کے احکام :

مسئلہ ۷۷۶ ۔ خانہ کعبہ جومکہ مکرمہ میں ہے وہ تمام دنیاکے مسلمانوں کاقبلہ ہے جوشخص جہاں بھی ہواسی کے روبرونماز پڑھے اورجوشخص دورہواگراس طرح کھڑاہوکہ لوگ کہیں روبہ قبلہ نمازپڑھ رہاہے توکافی ہے، اوریہی حکم ہے دوسرے امورجنہیں قبلہ رخ انجام دیناہے، مثلاجانورکوذبح کرنا۔

مسئلہ ۷۷۷ ۔ جوشخص واجب نمازکھڑے ہوکرپڑھ رہاہواگراس طرح کھڑاہو کہ لوگ کہیں روبہ قبلہ نمازپڑھ رہاہے کافی ہے اورضروری نہیں ہے کہ اس کے گھٹنے اورانگلیوں کی نوک روبہ قبلہ ہو۔

مسئلہ ۷۷۸ ۔ جوشخص بیٹھ کے نمازپڑھ رہاہواگروہ معمول کے مطابق نہیں بیٹھ سکتااوربیٹھتے وقت پاؤں کے تلوے زمین پرلگائے ہوئے ہے توضروری ہے کہ نمازکے موقع پراس کاچہرہ، شکم، سینہ قبلہ رخ ہوں اورپاؤں کی پنڈلیاں قبلہ رخ ہوناضروری نہیں ہے ۔

مسئلہ ۷۷۹ ۔ اگرکوئی بیٹھ کرنمازنہیں پڑھ سکتاتوداہنی کروٹ اس طرح لیٹے کہ پورااگلاحصہ روبہ قبلہ ہواوراگرممکن نہ ہوتوبائیں کروٹ اس طرح لیٹے کہ پورااگلاحصہ روبہ قبلہ ہواوراگریہ بھی ممکن نہ ہوتواس طرح چت لیٹے کہ پیروں کے تلوے قبلہ کی طرف ہوں۔

مسئلہ ۷۸۰ ۔ نمازاحتیاط اوربھولے ہوئے تشہدوسجدہ میں روبہ قبلہ ہونا چاہئے اورسجدہ سہومیں بھی احتیاط مستحب یہی ہے۔

مسئلہ ۷۸۱ ۔ مستحبی نمازوں کوراہ چلتے اورسواری (مثلاکار،ریل گاڑی،ہوائی جہاز اورکشتی) پربھی پڑھاجاسکتاہے اورایسی صورت میں روبہ قبلہ ہوناضروری نہیں ہے ۔

مسئلہ ۷۸۲ ۔ قبلہ کی تشخیص کے لئے بہت سے طریقہ ہیں پہلے توکوشش کرے تاکہ یقین ہوجائے، دوعادل یاایک ایساشخص جوقابل اطمینان ہواورحسی علامات سے گواہی دے یاایسے شخص کے قول پرجوعلمی قاعدے سے قبلہ کوپہنچانتاہواورقابل اطمینان بھی ہوعمل کیاجاسکتاہے اوراگریہ چیزیں ممکن نہ ہوں تواس گمان پربھی عمل کرسکتاہے جومسلمانوں کی محرابوں، قبروں،یا دوسرے ذر ائع سے حاصل ہوں، حتی کہ اگرایک فاسق یاکافرجوعلمی قاعدے سے قبلہ کوپہچانتاہواس کی بات سے قبلہ کے بارہ میں گمان حاصل ہوجائے توکافی ہے۔

مسئلہ ۷۸۳ ۔ جوشخص قبلہ کی سمت کے بارے میں گمان کرے اگروہ اس سے قوی ترگمان حاصل کرسکتاہے تووہ اپنے گمان پرعمل نہیں کرسکتا، مثلااگرمہمان صاحب خانہ کے کہنے پرقبلے کی سمت کے بارے میں گمان پیداکرلے لیکن کسی دوسے طریقہ سے (مثلاقبلہ نمازسے) زیادہ قوی گمان پیداکرسکتاہوتواسے صاحب خانہ کے کہنے پرعمل نہیں کرناچاہئے۔

مسئلہ ۷۸۴ ۔ عام طورسے جوقبلہ نمااستعمال ہوتے ہیں اگریہ صحیح ہوں توشناخت قبلہ کے لئے بہترین ذرائع ہیں اوراس سے حاصل ہونے والاگمان دوسرے ذرائع سے حاصل ہونے والے گمان سے کم نہیں ہے بلکہ شایددقیق ترہے۔

مسئلہ ۷۸۵ ۔ اگرقبلہ کی جہت کونہیں جانتاتومساجد کے محراب اورمسلمانوں کی قبورکے ذریعے قبلہ کی سمت کومعلوم کرتاہے تواگر نماز پڑھنے سے پہلے اپنی کوشش یاجدیدآلات سے، مثلاقبلہ نماکے ذریعہ کسی دوسری طرف قبلہ ہونے کااطمینان ہواورعلم پیداکرلے تواحتیاط واجب ہے کہ مساجدکے محراب اورمسلمانوں کی قبور کوقبلہ کی شناخت کامعیارنہ بنائے خصوصااگریہ گمان اورظن غالب ہوجائے کہ اس جگہ رہنے والے لوگ مساجدکے محراب اورقبوربنانے میں زیادہ باریک بینی سے کام نہیں لیتے رہے تواس طرف یاان اطراف کی طرف رخ کرکے نمازنمازپڑھے جس کی طرف قبلہ ہونے کے متعلق اطمینان یاقوی گمان ہو۔

مسئلہ ۷۸۶ ۔ اگرقبلہ معلوم کرنے کاکوئی ذریعہ نہ ہواورقبلہ چارمختلف سمتوں میں مساوی شک ہوتواگرنمازکاوقت وسیع ہوتوچارنمازچاروں طرف منہ کرکے پڑھے اوراگروقت کم ہوتوجتنی مقداروقت ہونمازپڑھے، مثلاایک نمازپڑھنے جتناوقت ہوتواس نمازکوجس طرف منہ کرکے چاہے پڑھے اورنمازوں کواس طرح پڑھے کہ اسے یقین ہوجائے کہ ان میں سے ایک نمازقبلہ رخ پڑھی گئی ہے۔

مسئلہ ۷۸۷ ۔ اگریقین یاگمان ہوکہ قبلہ دوطرف میں سے ایک طرف ہے تودونوں طرف منہ کرکے نمازپڑھناچاہئے، لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ گمان کی صورت میں چاروں طرف منہ کرکے نمازپڑھے۔

مسئلہ ۷۸۸ ۔ جوشخص چندطرف نمازپڑھناچاہتاہواگروہ ظہر،عصر، مغرب، عشاء کوپڑھناچاہتاہے توبہترہے کہ پہلی نمازکوچاروں طرف پڑھ لے پھردوسری شروع کرے۔

مسئلہ ۷۸۹ ۔ جس شخص کوقبلے کی سمت کایقین نہ ہواگرنماز کے علاوہ کوئی ایساکام کرناچاہے جس میں قبلہ کی طرف رخ کرناضروری ہے، مثلاحیوان کوذبح کرناہوتواپنے گمان پرعمل کرے اوراگرگمان نہ حاصل ہوسکے توجس طرف ذبح کردے صحیح ہے۔

مسئلہ ۷۹۰ ۔ اگرقبلہ کے بارے میں اسے گمان حاصل ہواورنمازشروع کردے پھراثناء نمازمیں کسی دوسری طرف قبلہ ہونے کاگمان پیداہوجائے تواسے باقیماندہ نمازدوسرے طرف پڑھنی چاہئے، لیکن اگرپہلی نمازکی جتنی مقدارپڑھی تھی وہ قبلہ سے دائیں یابائیں یاپشت بہ قبلہ پڑھی گئی ہے توایسی صورت میں اس نمازکوقبلہ رخ تمام کرے اوراحتیاط مستحب ہے کہ نمازکودوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ۷۹۱ ۔ اگرقبلہ کی تحقیق کئے بغیرغفلت یاسستی کی وجہ سے نمازپڑھے اورنمازپڑھنے کے بعدمعلوم ہوجائے کہ درست سمت قبلہ میں پڑھی گئی ہے اورنمازمیں قصدقربت بھی رکھتاتھاتواس کی نمازصحیح ہے، لیکن اگرنمازکے بعدمعلوم ہوجائے کہ سمت قبلہ کی طرف نہیں پڑھی گئی تواس کی نمازباطل ہے اوردوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ۷۹۲ ۔ اگربھیڑ، بکری یااونٹ کوعمداسمت قبہ کی مخالف طرف ذبح یانحرکرے توان کاگوشت کھاناحرام ہے، لیکن اگریہ کام بھول جانے یاجاہل ہونے اورمعذورہونے کی وجہ سے کیاگیاہے توان کاگوشت کھاناحلال ہے۔

نمازکی حالت میں بدن کاچھپانا :

مسئلہ ۷۹۳ ۔ نمازپڑھتے ہوئے مردکاآگاپیچھاچھپاہوناچاہئے، چاہے اس کوکوئی نہ دیکھ رہاہواوربہترہے کہ ناف سے زانوتک چھپالے۔

مسئلہ ۷۹۴ ۔ نماز کی حالت میں عورت کاساراجسم چھپاہوناچاہئے حتی کہ بال اورسربھی صرف چہرہ اورگٹوں تک ہاتھ اورپاؤں کھلے رہ سکتے ہیں،لیکن یہ یقین کرلینے کے لئے کہ مقدارواجب کوچھپالیاہے تھوڑاساچہرے کے اطراف اورگٹوں سے نیچے کوبھی چھپالے۔

مسئلہ ۷۹۵ ۔ نمازاحتیاط،بھولے ہوئے سجدہ،یاتشہدبلکہ بناء براحتیاط واجب سجدہ سہوکے وقت بھی نماز کی طرح اپنے کوچھپاناچاہئے۔

مسئلہ ۷۹۶ ۔ عورتوں کے لئے مصنوعی بالوں اورپوشیدہ زینتوں(جیسے ہاتھ کے کڑے وغیرہ اورگردن بند) اورچہرے کوآرایش کونامحرم سے چھپاناواجب ہے۔

مسئلہ ۷۹۷ ۔ اگرانسان جان بوجھ کرنمازمیں اپنی شرمگاہ نہ چھپائے تواس کی نمازباطل ہے، بلکہ اگرمسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے نہ چھپائے توبھی احتیاط واجب ہے کہ نمازدوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ۷۹۸ ۔ اگرنمازپڑھنے میں معلوم ہوجائے کہ جس چیزکاچھپانا، مثلا(شرمگاہ) واجب ہے وہ ظاہرہے توفوراچھپالے اوراگراس کے چھپانے میں کافی وقفہ لگ جائے تواحتیاط واجب ہے کہ اپنے کوچھپاکرنمازختم کرکے دوبارہ پڑھے، لیکن اگرنماز کے بعدمعلوم ہوکہ مقدارواجب کونہیں چھپایاتھاتواس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۷۹۹ ۔ اگرحالت قیام میں اس اس کی شرمگاہ کواس کالباس چھپائے رہتاہے، لیکن ممکن ہے کہ کسی دوسری حالت میں، مثلارکوع یاسجودمیں نہ چھپائے توجس وقت اس کی شرمگاہ ننگی ہوجاتی ہے اگراسے کسی طریقے سے چھپالیتاہے تواس کی نماز صحیح ہے، لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ ایسے لباس سے نمازنہ پڑھے۔

مسئلہ ۸۰۰ ۔ نمازمیں اپنے کودرخت کے پتوں اورگھاس سے چھپایا جاسکتاہے، لیکن احتیاط مستحب ہے کہ ان چیزوں کا استعمال اس وقت کرے جب کوئی دوسری چیزنہ ہو۔

مسئلہ ۸۰۱ ۔ اگرمٹی کے علاوہ کچھ نہ ہوتووہ چھپانے والی چیزنہیں ہے اورننگانمازپڑھ سکتاہے، ہاں احتیاط مستحب ہے کہ ایک مرتبہ برہنہ نمازپڑھ لے اورایک مرتبہ مٹی سے شرمگاہوں کوچھپاکرنمازپڑھے۔

مسئلہ ۸۰۲ ۔ اگربدن کوچھپانے کے لئے اس کے پاس کچھ نہیں ہے ، لیکن احتمال ہے کہ آخر وقت تک کچھ مل جائے گاتو احتیاط واجب یہ ہے کے نمازمیں تاخیرکرے، اگرکچھ نہ ملے توآخروقت میں اپنے وظیفہ کے مطابق نمازپڑھے۔

مسئلہ ۸۰۳ ۔ اگرکسی شخص کے پاس نمازمیں اپنے آپ کوڈھانپنے کے لئے حتی درخت کے پتے اورگھاس بھی نہ ہواورآخر وت تک ملنے کااحتمال نہ ہوتواگرکوئی نامحرم اس کودیکھ رہاہے توبیٹھ کرنماز پڑھے اوراس طرح اپنی شرمگاہ کوچھپائے اوراگرکوئی نہیں دیکھ رہاہے توکھڑے ہوکرنمازپڑھے اورشرمگاہ کوہاتھوں سے چھپالے اوررکوع وسجوداشاروں سے کرے ا ورسجدہ کے لئے تھوڑاسازیادہ جھک جائے۔