توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی)

توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی) 15%

توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 511

توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی)
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 511 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 207609 / ڈاؤنلوڈ: 4347
سائز سائز سائز
توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی)

توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی)

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

پندہواں سبق

قرآن معجزہ ہے

جس طرح اللہ نے بندوں کی ہدایت کے لئے توریت ، زبور ، اور انجیل نازل کی۔ اسی طرح قرآن کو بھی قیامت تک پیدا ہونے والے انسانوں کی ہدایت کے لئے نازل کیا۔

قرآن ہمارے نبیؐ پر معجزہ بن کر نازل ہوا ہے۔ جس کو آپ نے اپنی نبوت کے دعوے کی سچائی کے ثبوت میں پیش کیا۔ اور قرآن میں خود خودا نے کہا کہ اگر کسی کو میرے نبیؐ کے دین میں شک ہو تو اسے چاہئیے کہ قرآن کے کسی ایک سورے کا جواب لے آئے۔ اور اگر جواب نہ لا سکے تو یقین کرے کہ ہمارا نبیؐ اور اس کا دین سچا ہے۔ آج تک کوئی بھی قرآن کی ایک آیت کا جواب نہیں لا سکا۔ اور جواب کا نہ آنا قرآن کے معجزہ ہونے کی دلیل ہے۔

سوالات:۔

۱ ۔ قیامت تک کی ہدایت کے لئے کون سی کتاب نازل ہوئی ؟

۲ ۔ قرآن کے معجزہ ہونے کی دلیل کیا ہے ؟

۲۱

سولہواں سبق

آداب تلاوت

قرآن مجید کی تلاوت کرتے وقت ان علامتوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔

ج ۔ وقف جائز علامت ہے یہاں پر ٹھہرنا ہے۔

ز ۔ یہ بھی وقف جائز کی علامت ہے مگر ملا کر پڑھنا بہتر ہے۔

لا ۔ اس علامت پر ٹھہرا نہیں چاہئیے بلکہ بعد سے ملا کر پڑھنا چاہئیے۔

ط ۔ یہ علامت وقف مطلق کی ہے جس سے آگے بڑھ جانا مناسب نہیں ہے۔

م ۔ یہ علامت وقف لازم کی ہے جس سے آگے بڑھنا جائز نہیں ہے۔

قف ۔ یہ ٹھہر جانے کی علامت ہے ۔

ص ۔ یہاں سانس توڑ دینے کی رخصت ہے۔

صلے ۔ یہاں وصل اولیٰ ہے (یعنی) آگے سے ملاکر پڑھنا بہتر ہے۔

۔ یہ علامت جس لفظ کے آگے پیچھے ہوتی ہے اس میں دو میں سے ایک جگہ وقف کیا جاتا ہے ۔

سالات :

۱ ۔ علامت کا لحاظ رکھے بغیر تلاوت قرآن کرنا کیسا ہے ؟

۲ ۔ " ز " اور " ج " کون سے وقف کی علامت ہیں اور دونوں کے حکم میں کیا فرق ہے

۲۲

سترہواں سبق

فرشتے

جس طرح اللہ نے زمین پر مٹی سے انسان کو پیدا کیا ہے اسی طرح نور سے ایک مخلوق پیدا کی ہے جس کا نام فرشتہ ہے۔ فرشتے اپنی خلقت میں معصوم ہوتے ہیں۔ ان سے کوئی غلطی نہیں ہوتی۔ یہ ہر وقت اللہ کی عبادت میں مصروف رہتے ہیں۔ کوئی رکوع میں رہتا ہے کوئی سجدہ میں کوئی قیام میں رہتا ہے کوئی تسبیح میں۔

فرشتوں کو اللہ نے مخلتف کاموں کے لئے پیدا کیا ہے کسی کو زمین کا انتظام سپرد کیا ہے ، کسی کو آسمان کا ، کسی کو پانی پر مقرر کیا ہے اور کسی کو ہوا پر۔

ان فرشتوں میں چار فرشتے زیادہ مشہور ہیں

۱ ۔ جبرئیل ۔ جو ہمارے نبیؐ کے پاس قرآن لیکر آیا کرتے تھے۔

۲ ۔ میکائیل ۔ جو بندوں کا رزق ان تک پہنچاتے ہیں ۔

۳ ۔ اسرافیل ۔ جن کے ایک صور پھونکنے پر ساری دنیا فنا ہو جائےگی۔

۴ ۔ عزرائیل ۔ جن کا کام لوگوں کی روح قبض کرنا ہے۔

سوالات :

۱ ۔ اللہ نے فرشتوں کو کس چیز سے پیدا کیا ان سے کبھی کوئی غلطی ہو سکتی ہے؟

۲ ۔ اس فرشتہ کا نام بتاؤ جو بندوں کو رزق پہنچاتا ہے ۔

۲۳

اٹھارہواں سبق

اسباب خیر و برکت

۱ ۔ قبل غروب چراغ جلانا۔

۲ ۔ گھر میں داخل ہوتے وقت سورہ توحید پڑھنا۔

۳ ۔ کھانے سے پہلے اور کھانے کے بعد ہاتھ دھونا۔

۴ ۔ یاقوت اور فیروزہ کی انگوٹھی پہننا۔

۵ ۔ صبح سویرے اٹھنا۔

۶ ۔ مسجد میں قبل اذان پہنچنا۔

۷ ۔ باطہارت رہنا۔

۸ ۔ بعد نماز تعقیبات پڑھنا

۹ ۔ عزیزوں کے ساتھ احسان کرنا۔

۱۰ ۔ گھر کو صاف رکھنا۔

۱۱ ۔ مومن کی حاجت روائی کرنا۔

۱۲ ۔ فکر معاش میں صبح کو جانا۔

۱۳ ۔ موذن کی اذان دھرانا۔

۱۴ ۔ دسترخان پر گرے ہوئے ریزوں کو چن کر ادب سے کھانا۔

۱۵ ۔ رات کو باوضو سونا۔

سوالات :

۱ ۔ اسباب خیر و برکت میں کوئی پانچ اسباب بیان کرو ؟

۲ ۔ فکر معاش میں صبح کو جانا اور اذان دہرانا اسباب برکت میں سے اسباب نحوست میں۔

۲۴

انیسواں سبق

اسباب نحوست

۱ ۔ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا۔

۲ ۔ کھڑے ہو کر کھانا کھانا۔

۳ ۔ منھ سے چراغ بجھانا۔

۴ ۔ دامن یا آستین سے منھ پوچھنا۔

۵ ۔ حمام میں پیشاب کرنا۔

۶ ۔ مٹی سے ہاتھ دھونا۔

۷ ۔ لہسن ، پیاز کے چھلکے جلانا۔

۸ ۔ قبر پر بیٹھنا۔

۹ ۔ چوکھٹ پر بیٹھنا ۔

۱۰ ۔ دانتوں سے ناخن کاٹنا۔

۱۱ ۔ فقیروں سے بے تو جہی کرنا۔

۱۲ ۔ قلم پر پاؤں رکھنا۔

۱۳ ۔ مکڑی کا جالا گھر میں رکھنا۔

۱۴ ۔ حالت جنابت میں کچھ کھانا ۔

۱۵ ۔ کھڑے ہو کر کنگھی کرنا۔

۱۶ ۔ رات کو کھڑے ہوکر پانی پینا۔

۲۵

۱۷ ۔ کوڑا گھر میں رکھنا۔

۱۸ ۔ کھڑے ہوکر پائجامہ پہننا۔

۱۹ ۔ نماز صبح کے بعد اول طلوع آفتاب سو جانا۔

سوالات :

۱ ۔ اسباب نحوست میں سے کوئی پانچ سبب بیان کرو ؟

۲ ۔ قبر پر بیٹھنا اور باطہارت سونا میں کون اسباب خیر و برکت میں داخل ہے اور کون اسباب نحوست ہیں ؟

۲۶

بیسواں سبق

آداب بندگی

اگر اللہ ہمیں یاد رہے تو ہم کبھی گناہ نہ کریںگے کیوںکہ گناہ سے اللہ ناراض ہوتا ہے۔ جب کوئی اچھا بیٹا اپنے باپ کو ناراض نہیں کرتا تو کوئی سچھا مسلمان اپنے خدا کو کیسے ناراض کر سکتا ہے۔ ایک سچھے مسلمان ہونے کی بنا پر ہمارا فرض ہے کہ ہم گناہوں سے بچیں اور خدا کے احکام بجا لائیں۔ اور اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم خدا کو یاد رکھیں۔ خدا کی یاد سے دل پاک رہتا ہے۔ ہمارے کاموں میں برکت پیدا ہوتٰی ہے اور نحوست دور ہوتی ہے۔اس لئے عادت ڈالو کہ جب :

۱ ۔ کوئی کام شروع کرو تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بسم الله ۔۔۔۔کہو

۲ ۔ کوئی کام ختم کرو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الحمد الله ۔۔۔۔کہو

۳ ۔ کوئی بری بات دیکھو یا کرو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔استغفر الله ۔۔۔۔کہو

۴ ۔ کوئی اچھی چیز دیکھو یا اچھا کام کرو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سبحان الله ۔۔۔۔کہو

۵ ۔ اٹھتے بیٹھتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لاَ حَولَ وَ لاَ قُوَةَ اِلاَّ بِا للهِ ۔۔۔۔کہو

۶ ۔ غم کی خبر سنو تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اِنَّ لِلهِ وَ اَنَا اِليه راجِعُونَ ۔۔۔۔کہو

۷ ۔ خوشی کی خبر سنو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مَا شَآءَ الله ۔۔۔۔کہو

۸ ۔ کوئی وعدہ کرو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انشَآءَ الله ۔۔۔۔کہو

۹ ۔ جب کسی کو رخصت کرو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فی اَمَانِ الله ۔۔۔۔کہو

۱۰ ۔ جب کوئیٰ نعمت پاؤ تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شُکراً الله ۔۔۔۔کہو

۱۱ ۔ جب کوئی بڑا خیال پیدا ہو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اَعُوذُ بِا للهِ ۔۔۔۔کہو

۱۲ ۔ عجیب چیز دیکھو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اَلعَظَمَةُ للهِ ۔۔۔۔کہو

سوالات :

۱ ۔ خدا کو یاد رکھنے کے کیا گائدے ہیں ؟

۲ ۔ یاد رکھنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئیے ؟

۲۷

اکیسواں سبق

آداب زندگی

۱ ۔ حسنؐ اور حسینؐ میرے پھول ہیں ۔ حضرت رسولؐ کریم نے ارشاد فرمایا کہ

" نیک اولاد ایک پھول ہے جو خدا وند عالم نے اپنے بندوں کو مرحمت فرمایا ہے اور دنیا میں میرے پھول حسنؐ و حسینؐ ہیں "۔

۲ ۔ لڑکیاں نیکیاں اور لڑکے نعمت ہیں ۔ حضرت امام جعفر صادقؐ نے ارشاد فرمایا ہے ۔" لڑکیاں نیکیوں ہیں اور لڑکے نعمتیں ہیں۔ نیکیوں پر تم کو ثواب دیا جائےگا اور نعمتوں کے متعلق سوال کیا جائےگا۔

۳ ۔ لڑکوں کے نام نبی کے نام پر رکھنا چاہئیے ۔ حضرت امام جعفر صادق سے منقول ہے کہ حضرت رسولؐ خدا کا ارشاد ہے کہ " جس شخص کے چار لؑڑکے ہوں اور وہ ایک کا نام بھی میرے نام پر نہ رکھے تو اس نے مجھ پر ظلم کیا "۔

۴ ۔ اذان اور اقامت کے بعد شیطان کا حملہ نہیں ہوتا ۔ حضرت مرسل اعظیمؐ نے ارشاد فرمایا کہ " جب بچہ پیدا ہو تو اس کے داہنے کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہنی چاہئیے اس سے بچہ شیطان رجیم کے ا ثر سے محفوظ رہےگا۔

۵ ۔ عقیقہ اور مونڈن کا فرق ۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ جب بچہ پیدا ہو اس کا عقیقہ کرایا جائے۔ اس کا سر منڈوایا جائے اور اس کے بالوں کے برابر صدقہ دیا جائے۔

مونڈن اور عقیقہ الگ الگ کام میں دونوں کا ایک ساتھ ساتویں دن ہونا مستحب ہے۔ اگر ساتویں دن مونڈن نہ ہو تو عقیقہ کیا جائےگا یعنی جانور کو ذبح کیا جائیگا اور بالوں کا منڈوانا ضروری نہیں ہوگا۔

۲۸

۴ ۔ حضرت امیر المومنین علیؐ ابن ابی طالب کا فرمان ہے کہ " جب بچہ تین سال کا ہو جائے تو اس سے سات مرتبہ لااِله اِلاَّ الله کہلایا جائے۔ دو دن کے بعد اس سےمحمد رسول الله کہلایا جائے۔ جب چار سال پورے ہو جائیں تب اس سے کہا جائے کہصلی الله علیٰ محمد و آل محمد کہو، جب پانچ سال کا ہو جائے تو اس کو جنوب اور شمال کی شناخت کرائی جائے اور جب یہ جان لے تو اس کا رخ قبلہ کی طعف موڑو اور اس کو سجدہ کرنے کا حکم دو اوع جب چھہ سال کا ہو جائے تو اس کو رکوع و سجود کی تولیم دو۔ جب سات سال کا ہو جائے تب اس کو ہاتھ اور منھ کا دھونا سکھاؤ۔ جب وضو سیکھ لے تو اس کو نماز کا حکم دو۔ جب عمر نو سال ہو جائے اور وہ تمام آداب وضو سیکھ لے تو اس کو نماز کا حکم دو۔ اور نماز نہ پڑھنے پر بچہ کو مارا بھی جائے جب وہ وضو اور نماز سیکھ لےگا تو خدا اس کے ماں باپ کو بخش دیگا انشا اللہ تعالیٰ "۔

سوالات :

۱ ۔ رسولؐ نے کن لوگوں کو اپنا پھول کہا ہے ؟

۲ ۔ حضرت علیؐ نے تربیت اولاد میں کیا بتایا ہے ؟

۳ ۔ منڈن اور عقیقہ میں کیا فرق ہے ؟

۲۹

بائیسواں سبق

دعا کمیل

تم نے دیکھا ہوگا کہ بہت سے لوگ شب جمعہ میں ایک دعا پڑھتے ہیں جس کا نام دعاء کمیل ہے۔ اس دعا کے بہت سے فائدے ہیں۔ دنیا میں آدمی کی روزی میں برکت ہوتی ہے۔ آخرت میں اس کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔ اس دعا کو دعاء کمیل اس لئے کہتے ہیں کہ یہ حضرت علیؐ نے اپنے شاگرد حضرت کمیل کو بتائی تھی۔ حضرت کمیل کا خاندان بہت شریف تھا۔ وہ اپنی قوم کے سردار تھے۔ ایک مرتبہ بادشاہ نے کسی بات پر آپ کو ایک طمانچہ مار دیا تھا تو آپ نے ان سے بدلہ لینا چاہا اور وہ تیار بھی ہو گئے لیکن آپ نے معاف کر دیا۔ بادشاہ کے بدلے پر راضی ہو جانے سے معلوم ہوتا ہے کہ جناب کمیل کا رعب بہت تھا اور لوگ ان سے خوف زدہ رہا کرتے تھے ورنہ بادشاہ کہیں کسی کو بدلا بھی دے سکتا ہے۔ حضرت کمیل نے اپنے حق کو معاف کر کے یہ بتا دیا کہ حضرت علیؐ کے چاہنے والوں کا یہی حال ہوتا ہے۔ وہ ہمیشہ اپنے ذاتی حق کو چھوڑ سکتے ہیں مگر خدا اور رسولؐ کے معاملہ میں کوئی رعایت نہیں کرتے۔

سوالات :

۱ ۔ دعا کمیل کو دعا کمیل کیوں کہتے ہیں ؟

۲ ۔ حضرت کمیل کون تھے ؟

۳ ۔ بادشاہ کا کمیل کے ساتھ کیا براتاؤ تھا ؟

۴ ۔ کمیل کا بادشاہ سے کیا برتاؤ تھا ؟

۳۰

تیئیسواں سبق

مالک ابن نویرہ

یہ رسولؐ اللہ کے صحابی تھے۔ انھیں حضرت نے مسلمانوں سے زکوٰۃ وغیرہ کا مال جمع کرنے کے لئے وکیل بنا دیا تھا۔ یہ رسولؐ اللہ کی وفات تک اپنے عہدے پر باقی رہے لیکن حضرت رسولؐ خدا کے انتقال کے بعد جب مدینہ میں آئے تو دیکھا کہ انھوں نے خلیفہ سے کہا کہ تم اپنی حالت پر باقی رہو اور اس جگہ کو اس کے اہل کے حوالہ کر دو۔ رسولؐ اللہ غدیر خم کے موقع پر حضرت علیؐ کو اپنا جانشین بنا چکے ہیں۔ اب کسی دوسرے کی حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اس کے بعد زکوٰۃ کا مال ان کو دینے سے انکار کر دیا تو انھوں نے خالد بن ولید کو جو ایک انتہائی جھگڑالو آدمی تھا لشکر کا سردار بنا کر بھیج دیا۔ اس نے مالک کی قوم پر زبردستی حملہ کر دیا اور سب کو قتل کرا دیا۔ اور مسلمانوں کے جان و مال عزت و آبرو کی کوئی پرواہ نہ کی حالانکہ مالک ابن نویرہ قتل ہوتے وقت بھی کلمہ پڑھ کر اپنے مسلمان ہونے کا اعلان کر رہے تھے۔

سوالات :

۱ ۔ مالک ابن نویرہ کون تھے ؟

۲ ۔ ان کا کیا حکم تھا ؟

۳ ۔ حکومت نے ان پر کیوں چڑھائی کی ؟

۴ ۔ خالد نے ان کے ساتھ کیا برتاؤ کیا ؟

۵ ۔ مالک حضرت علیؐ کو خلیفہ کیوں مانتے تھے ؟

۳۱

چوبیسواں سبق

تقلید

خدا نے اس دنیا میں کوئی چیز بیکار نہیں پیدا کی ہے اور ہم انسانوں کو اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے۔ اس لئے ہمارا فریضہ ہے کہ ہم دین کے ان تمام احکام پر عمل کریں جنھیں خدا نے ہمارے لئے مقرر کیا ہے اور یہ ظاہر ہے کہ عمل کرنا علم حاصل کئے بغیر ممکن نہیں ہے اس لئے پہلے ان احکام کا معلوم کرنا ضروری ہے اور یہ ہم انسان کے بس کی بات نہیں کہ وہ قرآن و حدیث سے احکام خدا معلوم کر سکے اس لئے ضروری ہے کہ علم دین کے جاننے والوں سے احکام دریافت کرے اور ان کے بتائے ہوئے احکام پر عمل کرے اسی چیز کا نام تقلید ہے۔

تقلید صرف ان احکام میں ہوتی ہے جن کا علم ہر مسلمان کو نہ ہو اور وہ مسلمانوں کے درمیان اتفاقی نہ ہوں۔ ایسے احکام جو اسلام میں انتہائی واضح ہیں جنھیں ہر مسلمان جانتا ہے جیسے نماز ، روزہ کے واجب ہونے کا حکم وغیرہ ان میں تقلید کی ضرورت نہیں ہے تقلید صرف اس عالم کی کی جاتی ہے جو اپنے زمانہ کے تمام علماء سے زیادہ علم رکھتا ہو اس لئے کہ ایسے عالم کے ہوتے ہوئے اس سے کمتری کی تقلید کرنا جائز بھی نہیں ہے اور خلاف عقل بھی اس لئے دیندار باخبر علماء جسے اعلم بتائے اسے اعلم ماننا چاہئیے۔

تقلید کرنے والے کا فریضہ ہے کہ وہ اعلم کے مسائل معلوم کر کے ان پر عمل کرے۔

سوالات :

۱ ۔ تقلید کا کیا مطلب ہے ؟

۲ ۔ کون اعلم ہے ؟

۳۲

پچیسواں سبق

طہارت اور نجاست

ہر چیز پاک ہے جب تک اس کا نجس ہونا معلوم نہ ہو ، کوئی پاک چیز صرف اسی وقت نجس ہوگی جب کوئی نجس چیز اس سے مل جائے اور دونوں میں سے کوئی ایک تر ہو۔ اگر کسی چیز کا پاک ہونا ہمیں پہلے سے معلوم ہو اور بعد میں اس کے نجس ہو جانے کے بارے میں شک پیدا ہو جائے تو اس شک کی وجہ سے وہ چیز نجس نہ سمجھی جائےگی بلکہ پاک ہی سمجھی جائےگی۔ اگر بجائے شک کے اس کی نجاست کا گمان بھی پیدا ہو جائے تب بھی محض گمان کی وجہ سے وہ شے نجس نہ ہوگی اور جب تک نجاست کا پورا یقین نہ ہو پاک ہی رہےگی۔

نجاست معلوم کرنے کے تین طریقے ہیں :۔

اول ۔ ذاتی علم ، یعنی ہم خود اپنی آنکھوں سے کسی چیز کو نجس ہوتے دیکھیں۔

دوسرے ۔ دو عادل گواہی دیں کہ فلاں چیز نجس ہے۔ ایک عادل کی گواہی کافی نہیں۔ البتہ اگر ایک ہی عادل کی گواہی سے یقین حاصل ہو جائے تو بھی اس یقین پر عمل کیا جائےگا اور اسے نجس سمجھا جائےگا۔

تیسرے ۔ جس شخص کے قبضے میں چیز ہو وہ کہے کہ یہ نجس ہے خواہ وہ مالک ہو یا کرایہ دار ہو ، عاریتہً لیا ہو یا امین ہو۔ قبضہ رکھنے والے کے لئے عادل ہونا ضروری نہیں۔

طہارت کے معلوم کرنے کے بھی تین طریقے ہیں:۔

اوّل ذاتی علم ، یعنی اسے پاک ہوتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔

دوسرے ۔ دو عادل گواہی دیں کہ فلاں چیز پاک ہے۔

۳۳

تیسرے ۔ جس کے قبضہ میں وہ شے ہو وہ کہے کہ یہ پاک ہے۔

اگر کسی چیز کے نجس ہونے کا ہمیں پہلے سے علم ہو بعد میں اس شے کے پاک ہو جانے کا شک یا گمان پیدا ہو جائے تب بھی وہ شے نجس ہی رہےگی۔ البتہ اگر وہ شے اتنے عرصہ ہماری آنکھوں سے اوجھل رہے جس میں اسکے پاک کر لئے جانے کا امکان ہو تو ہم اس شے کو پاک قرار دے سکتے ہیں۔

اگر کسی شخص کے متعلق شک ہو کہ یہ مسلمان ہے یا کافر تو اس سے کھانے پینے کی چیزیں یا دوسری چیزیں خرید سکتے ہیں۔ خواہ وہ خشک ہو یا تر۔ ان چیزوں کو پاک ہی سمجھا جائےگا۔ چھان بین کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

سوالات :

۱ ۔ اگر پاک چیز کے نجس ہو جانے کا شک یا گمان پیدا ہو جائے تو کیا کریںگے ؟

۲ ۔ پاک چیز کو نجس کب سمجھیںگے ؟

۳ ۔ علم کے کیا معنی ہیں ؟

۴ ۔ گواہی کے کیا معنی ہیں ؟

۵ ۔ نجس چیز کو پاک کب قرار دیںگے ؟

۶ ۔ جس شخص کا مسلمان ہونا اور نہ ہونا معلوم نہ ہو اس سے کچھ خرید سکتے ہیں یا نہیں ؟

۳۴

چھبیسواں سبق

نجس پاک کے چند مسائل

دودھ ، دہی ، گھی ، روغن زیتون اور اسی قسم کی چیزوں میں جو چیز جمی ہوئی ہو اگر اس میں نجاست گر پرے تو جہاں نجاست گری ہے بس اتنا ہی حصہ نجس ہے باقی پاک ہے لیکن اگر وہ شے بہنے والی ہے تو پوری کی پوری نجس ہو جائے گی۔

اگر یہ معلوم کرنا ہو کہ یہ چیز جمی ہوئی ہے یا بہنے والی تو اس میں سے ایک چمچہ نکالیں۔ اگر چمچہ کی جگہ فوراً بھر جائے تو بہنے والی سمجھی جائےگی اور اگر چمچہ کی جگہ نہ بھرے یا بہت دیر کے بعد بھرے تو دونوں صورتوں میں جہاں نجاست گری تھی بس اتنی جگہ اور اس کے آس پاس کی جگہ کو نجس سمجھنا چاہئیے اور چمچے سے اتنی مقدار کے نکالنے کے بعد جو باقی رہ جائے وہ پاک ہے۔

نجس چیز کا کھانا پینا حرام ہے بلکہ دوسروں کو بھی نجس کھلانا حرام ہے۔ قر‏آن مجید ، مسجد کا فرش ، انبیاء اور ائمہ علیہم السلام کے مقابر کو نجس کرنا حرام ہے۔ اگر یہ جگہیں نجس ہو جائیں تو ان کو فوراً پاک کرنا واجب ہے۔

سوالات :

۱ ۔ اگر جمے ہوئے دودھ یا گھی میں نجاست گر جائے تو کیا سب کا سب نجس ہو جائےگا ؟

۲ ۔ اگر دودھ ، گھی جما ہوا نہیں ہے اور اس میں نجاست گر پڑی ہے تو کیا حکم ہے ؟

۳ ۔ اگر پتہ نہ چل سکے کہ چیز بہنے والی ہے یا نہ بہنے والی تو کیونکہ پتہ چلایا جائے ؟

۴ ۔ نجس کھانے پینے کا کیا حکم ہے ؟

۵ ۔ کن چیزوں کو نجس کرنا حرام ہے ؟

۳۵

ستائیسواں سبق

بیت الخلاء کے آداب

ہر شخص پر واجب ہے کہ ہر حال میں دوسروں سے اپنی شرمگاہ کو چھپائے اور جب پائخانہ کرنےجائے تب بھی چھپائے۔ دوسروں کی شرمگاہ پر نظر ڈالنا حرام ہے۔

پیشاب کرنے کے بعد پانی ڈالنا واجب ہے۔ بغیر پانی کے پیشاب کی طہارت نہیں ہو سکتی۔ پائخانہ کرنے کے موقع پر اختیار ہے کہ چاہے پانی سے آبدست کرے یا تین پتھر ، کاغذ یا اسی طرح کی کسی چیز سے صاف کر دے۔ مگر جس چیز سے صاف کرے اس کا پاک ہونا ضروری ہے۔ اگر ایک پتھر سے نجاست برطرف ہو جائے تو اسی پر اکتفا نہیں کرنا چاہئیے بلکہ تین پتھروں سے صاف کرنا ضروری ہے۔ اگر تین سے برطرف نہ ہو تو جتنے پتھروں سے برطرف ہو اتنے استعمال کرنا واجب ہے ۔

ڈھیلے وغیرہ سے طہارت کرنے میں تین شرطیں سامنے رکھنا چاہئیے :۔

۱ ۔ پائخانہ اپنی جگہ سے آگے نہ پھیلا ہو۔

۲ ۔ کوئی نجاست الگ سے پائخانہ مقام پر نہ لگی ہو ۔

۳ ۔ خون نہ لگا ہو۔ اگر ان تین شرطوں میں سے ایک شرط بھی نہ پائی جائےگی تو صرف پانی ہی طہارت ہو سکےگی ڈھیلے وغیرہ سے طہار نہ ہوگی۔

۳۶

جب کوئی شخص پیشاب یا پائخانہ کرنے بیٹھے تو اس پر واجب ہے کہ بیٹھنے کی حالت میں اس کے جسم کا رخ اس طرح ہو کہ قبلہ نہ اس کے سامنے ہو اور نہ اس کی پیٹھ کی طرف۔

سوالات :

۱ ۔ کسی کو ننگا دیکھنا یا کسی کے سامنے ننگا ہونا کیسا ہے ؟

۲ ۔ پیشاب اور پائخانہ کی طہارت میں کیا فرق ہے ؟

۳ ۔ پانی کے علاوہ کن چیزوں سے پائخانہ کی طہارت کی جا سکتی ہے اور ان کے شرائط کیا ہیں ؟

۴ ۔ جب تین سے کم پتھر وغیرہ سے پائخانہ صاف ہو جائے یا تین پتھوں سے پائخانہ صاف نہ ہو تو بتاؤ کہ دونوں ضرورتوں میں کیا حکم ہے ؟

۵ ۔ پائخانہ پیشاب کرتے وقت کیسے بیٹھنا چاہئیے ؟

۳۷

اٹھائیسواں سبق

نجس چیزیں

دس چیزیں ایسی نجس ہیں جو پاک نہیں ہو سکتیں۔ ان کو نجاست کہا جاتا ہے۔

۱ ۔ پیشاب ۔ انسان اور ہر اُس جانور کا پیشاب نجس ہے جس کا گوشت کھانا حرام ہو اور ذبح کرتے وقت اس کی گردن سے خون اچھل کر نکلے۔

۲ ۔ پائخانہ ۔ جس کا پیشاب نجس ہوتا ہے اس کا پائخانہ بھی نجس ہوتا ہے۔

۳ ۔ منی ۔ منی آدمی اور ہر جانور کی نجس ہے چاہے اسکا گوشت حلال ہو یا حرام

۴ ۔ مردار ۔ آدمی اور ہر اس جانور کا مُردہ نجس ہے جس کی رگ سے ذبح کرتے وقت خون اچھل کر نکلے چاہے جانور خود مر گیا ہو یا خلاف شریعت ذبح کیا گیا ہو۔ مسلمان کی لاش غسل دینے کے بعد نجس نہیں رہتی۔

۵ ۔ خون ۔ آدمی اور ہر اُس جانور کا خون نجس ہے جو خون جہندہ رکھتا ہو ۔ مچھلی ، کھٹمل ۔ مچھر کا خون اِس لئے نجس نہیں ہے کہ ان میں اچھلنے والا خون نہیں ہے۔

۶ ۔ ۷ ۔کتا اور سور ۔ خشکی کے کتے اور سور کا سارا جسم نجس ہے ۔ اگر تری کے ساتھ کسی کا بدن یا لباس اس سے مس ہو جائے تو اسے بھی نجس کر دےگا۔

۸ ۔ کافر ۔ ہر وہ شخص نجس ہے جو خدا اور رسولؐ کا منکر ہو یا ایسے مسئلے کا انکار کرے جو اسلام میں واضح اور تمام مسلمانوں میں اتفاقہ ہو جیسے نماز ، روزہ کا واجب ہونا۔ یہی وجہ ہے کہ نماز ، روزہ کا مذاق اڑانے والا مسلمان کافر ہو جاتا ہے اور کافر نجس ہے بلکہ اس کا مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا بھی جائز نہیں ہے۔

۳۸

۹ ۔ شراب ۔ ہر قسم کی شراب نجس ہے اور اس کا پینا حرام ہے لیکن دوسری نشہ والی چیزیں جیسے بھنگ ، گانجہ ، چرس وغیرہ نجس نہیں ہیں لیکن ان کا کھانا پینا حرام ہے۔

۱۰ ۔ فقاع ۔ جو کی بنائی ہوئی شراب بھی نجس اور حرام ہے لیکن حکیموں کا بنایا ہوا " آب جو " شراب نہیں ہے لہذا پاک ہے۔

سوالات :

۱ ۔ کون کون سے جانور کا مردار نجس ہے ؟

۲ ۔ دریائی کتا اور سور نجس ہے یا نہیں ؟

۳ ۔ نماز کا مذاق اڑانے والا پاک ہے یا نجس ؟

۴ ۔ جوں اور مکھی کا خون نجس ہے یا پاک ؟

۳۹

انیسواں سبق

پانی

پانی دو طرح کا ہوتا ہے :۔

۱ ۔ مضاف پانی ۔ یعنی وہ بہنے والی چیز جسے بغیر کسی قید کے صرف پانی نہ کہہ سکےیں جیسے عرق گلاب ، عرق لیمو وغیرہ ۔ دیکھنے میں عرق گلاب بھی پانی معلوم ہوتا ہے اور عرق لیموں بھی۔ مگر یہ خالص پانی نہیں ہے ۔ مضاف پانی کم ہو یا زیادہ نجاست کے ملتے ہی نجس ہو جاتا ہے آب مضاف سے نہ تو طہارت ہو سکتی ہے اور نہ وضو یا غسل کیا جا سکتا ہے۔

۲ ۔خالص پانی ۔ جسے ہم بغیر کسی قید کے پانی کہہ سکتے ہیں۔

خالص پانی چار طرح کا ہوتا ہے۔( ۱) ۔ قلیل پانی۔( ۲) ۔ کثیر پانی ۔ ( ۳) ۔ جاری پانی ۔( ۴) ۔ بارش کا پانی۔

قلیل پانی ۔ وہ ٹھہرا پانی ہے جو ایک کڑ سے کم ہو اور جاری نہ ہو۔ یہ پانی نجاست کے ملتے ہی نجس ہو جاتا ہے خواہ اسکا رنگ و بو اور مزہ نہ بدلے قلیل پانی سے طہارت بھی ہو سکتی ہے اور وضو و غسل بھی ہو سکتا ہے۔

کثیر پانی ۔ وہ ٹھہرا ہوا پانی ہے جو ایک کر یا اس سے زیادہ ہو۔

کر پانی ۔ وہ پانی ہے جس کو ناپیں تو تین بالشت لمبا ، تین بالشت چوڑا اور تین بالشت گہرا و۔

یہ اُسی وقت نجس ہوتا ہے جب اس کا رنگ یا بو مزہ نجاست سے مل کر بدل جائے۔

جاری پانی ۔ یعنی وہ پانی جو زمین سے پھوٹ کر نکلے چاہے کڑ بھر ہو یا کرسے کم۔ یہ پانی محض نجاست کے پڑنے سے نجس نہیں ہوتا جب تک نجاست سے مل کر اس کا رنگ یا بو یا مزہ نہ بدل جائے۔

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

چھٹی شرط

مسئلہ ٨ ۴ ٠ ضروری ہے کہ نماز پڑھنے والے مرد کا لباس خالص ریشم کا نہ ہو۔ احتياط واجب کی بنا پر ٹوپی اور ازار بند کا بھی یهی حکم ہے اور نماز کے علاوہ بھی خالص ریشم کا لباس پهننا مردوں کے لئے حرام ہے ۔

مسئلہ ٨ ۴ ١ اگر لباس کا تمام استریا اس کا کچھ حصّہ خالص ریشم کا ہو تو مرد کے لئے اس کا پهننا حرام اور اس کے ساته نماز پڑھنا باطل ہے ۔

مسئلہ ٨ ۴ ٢ جس لباس کے بارے ميں یہ علم نہ ہو کہ خالص ریشم کا ہے یا کسی اور چيز کا بنا ہوا ہے تو اس کا پهننا جائز ہے اور اس کے ساته نماز پڑھنے ميں کوئی حرج نہيں ہے ۔

مسئلہ ٨ ۴ ٣ ریشمی رومال یا اس جيسی کوئی چيز مرد کی جيب ميں ہو تو کوئی حرج نہيں ہے اور وہ نماز کو باطل نہيں کرتی۔

مسئلہ ٨ ۴۴ عورت کے لئے نماز ميں یا اس کے علاوہ ریشمی لباس پهنے ميں کوئی حرج نہيں ہے ۔

مسئلہ ٨ ۴۵ مجبوری کی حالت ميں غصبی، خالص ریشمی یا زردوزی کا لباس پهننے ميں کوئی حرج نہيں ۔ نيز جو شخص یہ لباس پهننے پر مجبور ہو اور آخر وقت تک پهننے کے لئے اس کے پاس کوئی دوسرا لباس نہ ہو تو وہ ان کے ساته نماز پڑھ سکتا ہے ۔

مسئلہ ٨ ۴۶ اگر کسی شخص کے پاس غصبی لباس اور مردار کے اجزاء سے بنے ہوئے لباس کے علاوہ کوئی دوسرا لباس، آخر وقت تک نہ ہو اور یہ لباس پهننے پر مجبور بھی نہ ہو تو ضروری ہے کہ برہنہ لوگوںکی طرح مسئلہ ” ٨٠٣ “ ميں بتائے گئے طریقے کے مطابق نماز پڑھے۔

مسئلہ ٨ ۴ ٧ اگر کسی شخص کے پاس حرام گوشت جانور کے اجزاء سے تيار کئے گئے لباس کے علاوہ کوئی دوسرا لباس آخری وقت تک نہ ہو، چنانچہ اگر وہ اس لباس کو پهننے پر مجبور ہو تو اس لباس کے ساته نماز پڑھ سکتا ہے اور اگر اس لباس کو پهننے پر مجبور نہ ہو تو ضروری ہے کہ برہنہ لوگوں کے لئے بتائے گئے احکام کے مطابق نماز پڑھے۔

مسئلہ ٨ ۴ ٨ اگر کسی مرد کے پاس خالص ریشم یا زردوزی کئے ہوئے لباس کے علاوہ کوئی دوسرا لباس آخری وقت تک نہ ہو اور وہ اس لباس کو پهننے پر مجبور نہ ہو تو ضروری ہے کہ برہنہ لوگوں کے لئے بتائے گئے احکام کے مطابق نماز پڑھے۔

مسئلہ ٨ ۴ ٩ اگر کسی کے پاس ایسی کوئی چيز نہ ہو جس سے وہ اپنی شرمگاہ کو نماز ميں ڈهانپ سکے تو واجب ہے کہ اس کا انتظام کرے، چاہے کرائے پر لے یا خریدے، ليکن اگر اس پر اس کی حيثيت سے زیادہ پيسے خرچ ہوتے ہوں یا اتنا خرچہ اس کے حال کے اعتبار سے نقصان دہ ہو تو اسے لينا ضروری نہيں ہے اور وہ برہنہ لوگوں کے لئے بتائے گئے احکام کے مطابق نماز پڑھ سکتا ہے اور یہ بھی کر سکتا ہے کہ نقصان برداشت کرے اور شرمگاہ ڈهانپ کر نماز پڑھے۔

۱۴۱

مسئلہ ٨ ۵ ٠ جس شخص کے پاس لباس نہ ہو، اگر کوئی دوسرا شخص اسے لباس بخش دے یا ادهار دے دے تو اگر اس لباس کا قبول کرنا اس کے لئے حرج کا باعث نہ ہو تو ضروری ہے کہ اسے قبول کرے، بلکہ اگر اُدهار لينے یا بخشش کے طور پر طلب کرنے ميں اس کے لئے کوئی حرج نہ ہو تو ضروری ہے کہ اُدهار مانگے یا بخشش کے طور پر طلب کرے۔

مسئلہ ٨ ۵ ١ ایسے لباس کا پهننا جس کا کپڑا، رنگ یا سلائی اسے پهننے والے کے لئے رائج نہ ہو، تو اگر اسے پهننا اس کی توهين، بدنامی یا لوگوں کی جانب سے انگلياں اٹھ انے کا باعث ہو تو اسے پهننا حرام ہے اور اگر ایسے لباس سے نماز ميں شرمگاہ کو چھپا ئے تو بعيد نہيں کہ اس کا حکم، غصبی لباس کا حکم ہوجس کا تذکرہ مسئلہ” ٨٢١ “ ميں کيا گيا ہے ۔

مسئلہ ٨ ۵ ٢ اگر مرد، زنانہ لباس پهنے یا عورت، مردانہ لباس پهنے اور اسے اپنا لباس قرار دے تو احتياط کی بنا پر اس کا پهننا حرام ہے اور نماز ميں اس لباس کے ساته شرمگاہ ڈهانپنا احتياط کی بنا پر بطلان کا باعث ہے ۔

مسئلہ ٨ ۵ ٣ جس شخص کے لئے ليٹ کر نماز پڑھنا ضروری ہو اگر اس کا لحاف حرام گوشت جانور کے اجزا سے بنا ہو تو اس ميں نماز پڑھنا جائز نہيں ہے ۔ اسی طرح اگر اس کا گدّا حرام گوشت جانور کے اجزاء سے بنا ہو جسے خود سے لپيٹ لے یا نجس ہو یا نمازی کے مرد ہونے کی صورت ميں ریشم یا زردوزی کيا ہوا ہو تو احتياط واجب کی بناپر اس ميں نماز نہ پڑھے۔

جن صورتوںميں نمازی کا بدن اور لباس پاک ہونا ضروری نہيں مسئلہ ٨ ۵۴ تين صورتوں ميں ، جن کی تفصيل بعد ميں بيان کی جائے گی، اگر نمازی کا بدن یا لباس نجس بھی ہو تو اس کی نماز صحيح ہے :

١) اس کے بدن کے زخم، جراحت(گهاؤ) یا پهوڑے کی وجہ سے اس کے لباس یا بدن پر خون لگ جائے۔

٢) اس کے بدن یا لباس پر درہم کی مقدار سے کم خون لگا ہو۔ درہم کی وہ مقدار جس سے کم مقدار نماز ميں معاف ہے ، تقریباً شهادت والی انگلی کی اُوپر والی پور کے برابر ہے ۔

٣) نجس بدن یا لباس کے ساته نماز پڑھنے پر مجبور ہو۔

اس کے علاوہ ایک اور صورت ميں اگر نمازی کا لباس نجس بھی ہو تو اس کی نماز صحيح ہے اور وہ صورت یہ ہے کہ اس کا چھوٹا لباس مثلاً موزہ اور ٹوپی نجس ہو۔

ان چاروں صورتوں کے تفصيلی احکام آئندہ مسائل ميں بيان کئے جائيں گے۔

مسئلہ ٨ ۵۵ اگر نمازی کے بدن یا لباس پر زخم، جراحت(گهاؤ) یا پهوڑے کا خون ہو، چنانچہ اگر بدن اور لباس کا پاک کرنا یا لباس تبدیل کرنا عام طور پر لوگوں کے لئے تکليف کا باعث ہو تو جب تک زخم یا جراحت یا پھوڑا ٹھيک نہ ہو جائے اس خون کے ساته نماز پڑھ سکتا ہے ۔ اسی طرح اگر اس کے بدن یا لباس پر ایسی پيپ ہو جو خون کے ساته نکلی ہو یا ایسی دوائی ہوجو زخم پر لگائی گئی ہو اور نجس ہوگئی ہو، اس کے لئے بھی یهی حکم ہے ۔

۱۴۲

مسئلہ ٨ ۵۶ اگر نمازی کے بدن یا لباس پر ایسی جراحت یا زخم کا خون ہو جو جلدی ٹھيک ہو جاتا ہو اور اسے پاک کرنا عام طور پر لوگوں کے لئے آسان ہو اور ایک درہم کی مقدار سے کم بھی نہ ہو اور اس کے ساته نماز پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے ۔

مسئلہ ٨ ۵ ٧ اگر بدن یا لباس کی ایسی جگہ جو زخم سے کچھ فاصلے پر ہو زخم کی رطوبت سے نجس ہو جائے تو اس کے ساته نماز پڑھنا جائز نہيں ہے ، ليکن اگر بدن یا لباس کی وہ جگہ جو عموما زخم کی رطوبت سے آلودہ ہو جاتی ہو اس زخم کی رطوبت سے نجس ہو جائے تو اس کے ساته نماز پڑھنے ميں کوئی حرج نہيں ۔

مسئلہ ٨ ۵ ٨ اگر کسی شخص کے بدن یا لباس کو اس بواسير سے جس کے مسّے باہر نہ ہوں یا اس زخم سے جو منہ اور ناک وغيرہ کے اندر ہو خون لگ جائے تو ظاہر یہ ہے کہ وہ اس کے ساته نماز پڑھ سکتا ہے ، البتہ اس بواسير کے خون کے ساته نماز پڑھنا بلااشکال جائز ہے جس کے مسّے مقعد کے باہر ہوں۔

مسئلہ ٨ ۵ ٩ جس شخص کے بدن پر زخم ہو اگر وہ اپنے بدن یا لباس پر ایسا خون دیکھے جو ایک درہم یا اس سے زیادہ ہو اور نہ جانتا ہو کہ یہ خون زخم کا ہے یا کوئی اور خون ہے تو اس خون کے ساته نماز پڑھنا جائز نہيں ہے ۔

مسئلہ ٨ ۶ ٠ اگر کسی شخص کے بدن پر چند زخم ہوں اور وہ ایک دوسرے کے اس قدر نزدیک ہوں کہ ایک زخم شمار ہوں تو جب تک وہ زخم ٹھيک نہ ہو جائيں ان کے خون کے ساته نماز پڑھنے ميں کوئی حرج نہيں ، ليکن اگر وہ ایک دوسرے سے اتنے دور ہوں کہ ان ميں سے ہر زخم عليحدہ زخم شمار ہو تو جو زخم ٹھيک ہو جائے، اگر اس کا خون ایک درہم سے کم نہ ہو تو ضروری ہے کہ نماز کے لئے بدن اور لباس کوپاک کرے۔

مسئلہ ٨ ۶ ١ اگر نمازی کے بدن یا لباس پر سوئی کی نوک کے برابر بھی حيض، کتے، سوّر، کافر غير کتابی، مردار یا حرام گوشت جانور کا خون لگا ہو تو اس کی نماز باطل ہے ۔ احتياط واجب کی بنا پر نفاس اور استحاضہ کے خون کا بھی یهی حکم ہے ، ليکن کوئی دوسرا خون مثلاً ایسے انسان کا خون جو نجس العين نہيں ہے یا حلال گوشت جانور کا خون، اگرچہ بدن یا لباس کے کئی حصّوں پر لگا ہو اور اس کی مجموعی مقدار ایک درہم سے کم ہو تو اس کے ساته نماز پڑھنے ميں کوئی حرج نہيں ہے ۔

مسئلہ ٨ ۶ ٢ جو خون بغير استر کے کپڑے پر گرے اور دوسری طرف جاپهنچے وہ ایک خون شمار ہوتا ہے ، ليکن اگر کپڑے کی دوسری طرف الگ خون سے آلودہ ہو جائے تو ضروری ہے کہ ان ميں سے ہر ایک کو عليحدہ خون شمار کيا جائے، پس اگر وہ خون جو کپڑے کے سامنے کے رخ اور پچهلی طرف ہے ، مجموعی طور پر ایک درہم سے کم ہو تو اس کے ساته نماز صحيح ہے اور اگر درہم یا اس سے زیادہ ہو تو اس کے ساته نماز باطل ہے ۔

۱۴۳

مسئلہ ٨ ۶ ٣ اگر استر والے کپڑے پر خون گرے اور اس کے استر تک پهنچ جائے یا استر پر گرے اور کپڑے تک پهنچ جائے تو ضروری ہے کہ ہر خون کو الگ شمار کيا جائے، لہٰذا اگر کپڑے کا خون اور استر کا خون ایک درہم سے کم ہو تو اس کے ساته نماز صحيح ہے اور اگر درہم یا اس سے زیادہ ہو تو اس کے ساته نماز باطل ہے ۔

مسئلہ ٨ ۶۴ اگر بدن یا لباس پر ایک درہم سے کم خون ہواور کوئی ایسی رطوبت اس سے آلگے جس سے اس کے اطراف آلودہ ہو جائيں تو اس کے ساته نماز باطل ہے ، خواہ خون اور وہ رطوبت ایک درہم کے برابر نہ ہوں، ليکن اگر رطوبت فقط خون سے ملے اور اس کے اطراف کو آلودہ نہ کرے تو اس کے ساته نماز پڑھنے ميں کوئی حرج نہيں ہے ۔

مسئلہ ٨ ۶۵ اگر بدن یا لباس پر خون نہ ہو ليکن رطوبت کے ساته خون سے لگنے کی وجہ سے نجس ہو جائيں تو خواہ نجس ہونے والی مقدار ایک درہم سے کم ہو، اس کے ساته نماز نہيں پڑھی جاسکتی۔

مسئلہ ٨ ۶۶ اگر بدن یا لباس پر جو خون ہو اس کی مقدار ایک درہم سے کم ہو اور کوئی دوسری نجاست اس سے آلگے مثلاً پيشاب کا ایک قطرہ اس پر جاگرے اور وہ بدن یا لباس سے لگ جائے تو اس کے ساته نماز پڑھنا جائز نہيں ہے ۔

مسئلہ ٨ ۶ ٧ اگر نمازی کا چھوٹا لباس مثلاً ٹوپی اور موزہ جس سے شرمگاہ کو نہ ڈهانپا جاسکتا ہو نجس ہو جائے اور نمازی کے لباس ميں دوسرے موانع نہ ہوں مثلاً مردار یا نجس العين یا حرام گوشت جانور کے اجزاء سے نہ ہو تو اس کے ساته نماز صحيح ہے ۔ نيز نجس انگوٹھی کے ساته نماز پڑھنے ميں کوئی حرج نہيں ۔

مسئلہ ٨ ۶ ٨ نجس چيز مثلاً رومال، چابی اور نجس چاقو کا نمازی کے پاس ہونا جائز ہے ۔

مسئلہ ٨ ۶ ٩ اگر بدن یا لباس پر لگے ہوئے خون کے بارے ميں یہ تو معلوم ہوکہ درہم سے کم ہے ليکن یہ احتمال بھی ہو کہ یہ ایسا خون ہے جونماز ميں معاف نہيں ہے تو اس خون کے ساته نماز پڑھنا جائز ہے اور اسے نماز کے لئے پاک کرنا ضروری نہيں ہے ۔

مسئلہ ٨٧٠ اگربدن یا لباس پر لگا ہوا خون درہم سے کم ہو ليکن یہ نہ جانتا ہو کہ یہ خون معاف نہيں ہے اور نماز پڑھ لے اور بعد ميں معلوم ہو کہ یہ خون معاف نہيں تھا تو نماز دهرانا ضروری نہيں هے۔ اسی طرح اگر ایک درہم سے کم سمجھتے ہوئے نمازپڑھ لے اور بعد ميں معلوم ہو کہ درہم کے برابر یا اس سے زیادہ تھا تو اس صورت ميں بھی نماز دهرانا ضروری نہيں ہے ۔

مسئلہ ٨٧١ کچھ چيزیں نمازی کے لباس ميں مستحب ہيں ۔ ان ميں سے چند یہ ہيں :

تحت الحنک کے ساته عمامہ، عبا، سفيد اور پاکيزہ ترین لباس پهننا، خوشبو کا استعمال کرنا اور عقيق کی انگوٹھی پهننا۔

۱۴۴

نمازی کے لباس ميں مکروہ چيزیں

مسئلہ ٨٧٢ کچھ چيزیں نمازی کے لباس ميں مکروہ ہيں ۔ ان ميں سے چند یہ ہيں :

سياہ لباس، ميلا یاتنگ لباس پهننا، شرابی اور نجاست سے پرہيز نہ کرنے والے کا لباس پهننا اور لباس کے بٹن کا کهلا ہونا۔

اور احتياط واجب یہ ہے کہ ایسے لباس یا انگوٹھی کے ساته نماز نہ پڑھے جس پر جاندار کی صورت کا عکس ہو۔

نماز پڑھنے کی جگہ

جس جگہ نماز پڑھی جائے اس کی سات شرائط ہيں :

پهلی شرط

وہ جگہ مباح ہو ۔

مسئلہ ٨٧٣ جو شخص غصبی جگہ ميں نماز پڑھ رہا ہو تو اعضائے سجدہ کی جگہ غصبی ہو نے کی صورت ميں اس کی نمازباطل ہے ، اگر چہ قالين، کمبل یا ان جيسی کسی چيز پر کهڑا ہو۔ اسی طرح احتياط واجب کی بنا پر تخت یا اس جيسی کسی چيز پر نماز پڑھنے کا بھی یهی حکم ہے ، ليکن غصبی خيمے اور غصبی چھت کے نيچے نماز پڑھنے ميں کوئی حرج نہيں ہے ۔

مسئلہ ٨٧ ۴ جس ملکيت سے فائدہ اٹھ انا کسی اور کا حق ہے اس ميں صاحبِ حق کی اجازت کے بغير نماز پڑھنا باطل ہے ، مثلاًکرائے کے گھر ميں کرائے دار کی رضایت کے بغير مالک مکان یا کوئی اور شخص نماز پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے ۔

اسی طرح اگر ميت نے اپنے مال کا تيسرا حصہ کسی جگہ خرچ کرنے کی وصيت کی ہو تو جب تک ترکہ سے تيسرا حصہ جدا نہ کر ليا جائے مرحوم کی ملک پر نماز نہيں پڑھی جا سکتی ہے ۔

هاں، جس جگہ پر کسی کا کوئی حق ہو اور اس جگہ نماز پڑھنا صاحب حق کے اختيار ميں رکاوٹ کا باعث ہو مثلًا ایسی زمين پر نماز پڑھنا جس پر کسی نے پتّھر چن دئے ہوں، صاحب حق کی اجازت کے بغير باطل ہے جب کہ اس صورت کے علاوہ ميں کوئی حرج نہيں ہے ۔ مثلاًرہن رکھوانے والے کی اجازت سے اس زمين پر نماز پڑھنے ميں کوئی حرج نہيں ہے جو کسی کے پاس رہن رکھوائی گئی ہو اگرچہ جس کے پاس وہ زمين رہن رکھی گئی ہو اس ميں نماز پڑھنے پرراضی نہ ہو۔

مسئلہ ٨٧ ۵ اگر کوئی مسجدميں بيٹھے ہوئے کسی شخص کی جگہ غصب کر کے وہاں نماز پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے ۔

مسئلہ ٨٧ ۶ جس جگہ کے غصبی ہونے کا علم نہ ہو اور وہاں نماز پڑھنے کے بعد معلوم ہو کہ سجدہ کرنے کی جگہ غصبی تھی تو اس کی نماز باطل ہے ۔

۱۴۵

البتہ اگر کسی جگہ کے غصبی ہونے کو بھول کر نماز پڑھ لے اور نماز کے بعد یاد آئے تو اس کی نماز صحيح ہے ۔ ہاں، اگر خود نے کسی جگہ کو غصب کيا ہو اور بھول کر وہاں نمازپڑھے تو اگر اس نے غصب سے توبہ نہ کی تھی تواس کی نماز باطل ہے جب کہ اگر توبہ کر چکا تھا تو اس کی نماز کا باطل ہونا محلِ اشکال ہے ۔

مسئلہ ٨٧٧ ایسی جگہ نماز پڑھنا جهاں اعضائے سجدہ رکھنے کی جگہ غصبی ہو اور جانتا بھی ہو کہ یہ جگہ غصبی ہے ، باطل ہے ۔ اگرچہ اسے نماز کے باطل ہونے کا حکم معلوم نہ ہو۔

مسئلہ ٨٧٨ جو شخص سواری کی حالت ميں واجب نماز پڑھنے پر مجبور ہو تو اگر سواری کا جانور یا اس کی زین غصبی ہو اور اسی جانور یا زین پر سجدہ کرے تو اس کی نماز باطل ہے ۔ یهی حکم اس جانور پر مستحب نمازپڑھنے کا ہے ۔ ہاں، اگر جانور کی نعل غصبی ہو تو نماز کا باطل ہونا محل اشکال ہے ۔

مسئلہ ٨٧٩ جو شخص کسی ملکيت ميں دوسرے کے ساته شریک ہو تو جب تک اس کا حصہ جدا نہ ہو جائے اس وقت تک اس ملکيت ميں اپنے شریک کی رضایت کے بغير نہ تصرف کر سکتا ہے نہ نماز پڑھ سکتا ہے ۔

مسئلہ ٨٨٠ جس مال کا خمس نہ نکالا ہو اگر عين اسی مال سے ملکيت خریدے تو اس ملکيت ميں تصرف حرام ہے اور نماز باطل ہے ۔

مسئلہ ٨٨١ اگر کوئی شخص اپنی ملکيت ميں نماز پڑھنے کی اجازت دے اور انسان جانتا ہو کہ دل سے راضی نہيں ہے تو اس کی ملکيت ميں نماز باطل ہے اوراگر اجازت نہ دے ليکن انسان کو یقين ہو کہ راضی ہے تو نماز صحيح ہے ۔

مسئلہ ٨٨٢ جس مرنے والے کے ذمہ خمس یا زکات واجب الادا ہو جبکہ اس کا ترکہ خمس یا زکات کی واجب الادا مقدار سے زیادہ نہ ہو تو اس ميں تصرف کرنا حرام اور اس ميں نماز باطل ہے ، ليکن اگر اس کے واجبات ادا کر دئے جائيں یا حاکم شرع کی اجازت سے ضمانت لے لی جائے تو ورثاء

کی اجازت سے ميت کے ترکے ميں تصرف کرنے اور نماز پڑھنے ميں کوئی حرج نہيں ۔

مسئلہ ٨٨٣ جو مرنے والا لوگوں کا مقروض ہو اور اس کا ترکہ قرض کی مقدار سے زیادہ نہ ہو تو قرض خواہ کی اجازت کے بغير ميت کے ترکے ميں تصرف کرنا حرام اور اس ميں نماز باطل ہے ، ليکن اگر اس کا قرض ادا کرنے کی ضمانت لے لی جائے اور قرض خواہ بھی راضی ہوجائے تو ورثا کی اجازت سے اس ميں تصرف کرنا جائز ہے اور نماز بھی صحيح ہے ۔

۱۴۶

مسئلہ ٨٨ ۴ اگر ميت مقروض نہ ہو ليکن اس کے ورثا ميں سے کوئی نابالغ، دیوانہ یا لاپتہ ہو تو اس کے ترکے ميں اس کے ولی کی اجازت کے بغير تصرف کرنا حرام اورنماز باطل ہے ۔

مسئلہ ٨٨ ۵ کسی کی ملکيت ميں نماز پڑھنا اس صورت ميں جائز ہے کہ جب انسان کے پاس شرعی دليل ہو یا اسے یقين ہو کہ مالک اس جگہ نماز پڑھنے پر راضی ہے ۔ یهی حکم اس وقت ہے جب مالک اِس طرح کے تصرف کی اجازت دے کہ جسے عرفی اعتبار سے نمازپڑھنے کی اجازت بھی سمجھا جائے، مثلاًکسی کو اپنی ملکيت ميں بيٹھنے اور ليٹنے کی اجازت دے جس سے سمجھا جاتا ہے کہ اس نے نمازپڑھنے کی اجازت بھی دے دی ہے ۔

مسئلہ ٨٨ ۶ مسئلہ نمبر ” ٢٧٧ “ميں گزری ہوئی تفصيل کے مطابق وسيع اراضی ميں نماز پڑھنے کے لئے مالک کی اجازت ضروری نہيں ہے ۔

دوسری شرط

مسئلہ ٨٨٧ واجب نماز ميں ضروری ہے کہ نمازی کی جگہ اتنی متحرک نہ ہو کہ نمازی کے بدن کے ساکن رہنے اور اختياری حالت ميں پڑھی جانے والی نماز کے افعال کی ادائيگی ميں رکاوٹ بن جائے۔

هاں، اگر وقت تنگ ہونے یا کسی اور وجہ سے کسی ایسی جگہ مثلاًبس، کشتی یا ٹرین وغيرہ ميں نماز پڑھنے پر مجبور ہو جائے تو ضروری ہے کہ ممکنہ حد تک بدن کے سکون اور قبلے کا خيال رکھے اور اگر یہ سواریاں قبلے کی سمت سے ہٹ جائيں تو خود قبلے کی طرف گهوم جائے۔

مسئلہ ٨٨٨ کهڑی ہوئی بس، کشتی، ٹرین یا ان جيسی چيزوں ميں نماز پڑھنے ميں کوئی حرج نہيں ۔

مسئلہ ٨٨٩ گندم وجوَ کے ڈهير یا ان جيسی کسی اور چيز پر جو بدن کو ساکن نہ رہنے دے، نماز باطل ہے ۔

۱۴۷

تيسری شرط

مسئلہ ٨٩٠ ضروری ہے کہ ایسی جگہ پر نماز پڑھے جهاںنماز مکمل کرنے کا احتمال ہو اور اگر ہوا، بارش، لوگوں کے هجوم یا ان جيسے اسباب کی وجہ سے اطمينان ہو کہ اس جگہ نماز مکمل نہيں کر سکے گا تو اگرچہ اتفاقاً وہاں نماز مکمل کر لے پھر بھی اس کی نماز باطل ہے ۔

مسئلہ ٨٩١ اگر ایسی جگہ نماز پڑھے جهاں ٹہرنا حرام ہے مثلاًایسی چھت کے نيچے جو گرنے ہی والی ہے تو اگرچہ وہ گنهگار ہے ليکن اس کی نمازصحيح ہے ۔

مسئلہ ٨٩٢ جس چيز کی توهين حرام ہے اگر اس پر اٹھنا بيٹھنا اس کی توهين کا باعث ہو مثلاًقالين کا وہ حصہ جس پر الله کا نام لکھا ہو، اس پر نمازپڑھنا جائز نہيں ہے اور احتياط کی بنا پر باطل بھی ہے ۔

چوتھی شرط

نماز پڑھنے کی جگہ چھت نيچی ہونے کی وجہ سے اتنی چھوٹی نہ ہو کہ سيدها کهڑا نہ ہو سکے اور اسی طرح مکان کے تنگ ہونے کی وجہ سے جگہ اتنی تنگ نہ ہو کہ رکوع اور سجود انجام نہ دے سکے۔

مسئلہ ٨٩٣ اگر ایسی جگہ نمازپڑھنے پر مجبور ہو جائے جهاں کسی طرح کهڑا نہ ہو سکتا ہو تو ضروری ہے کہ بيٹھ کر نماز پڑھے اوراگر رکوع اور سجود کی ادائيگی ممکن نہ ہو تو ان کے لئے سر سے اشارہ کرے۔

مسئلہ ٨٩ ۴ پيغمبراکرم(ص) اور ائمہ اطهار عليهم السلام کی قبورمطہر سے آگے بڑھ کر نماز پڑھنااگر بے حرمتی کا سبب ہو تو حرام اور باطل ہے بلکہ بے حرمتی نہ ہونے کی صورت ميں بھی احتياط واجب کی بنا پر یهی حکم ہے ۔ ہاں، اگر نماز کے وقت کوئی چيزمثلاًدیوار، اس کے اور قبر کے درميان ہو تو کوئی حرج نہيں ، ليکن قبر مطہر پر بنے ہوئے صندوق، ضریح اور اس پر پڑے ہوئے کپڑے کا فاصلہ کافی نہيں ہے ۔

پانچويں شرط

مسئلہ ٨٩ ۵ یہ کہ نمازپڑھنے کی جگہ اگر نجس ہو تو اتنی تر نہ ہو کہ نماز کو باطل کرنے والی نجاست نمازی کے بدن یا لباس تک سرایت کر جائے۔ ہاں، سجدے کے لئے پيشانی رکھنے کی جگہ کا پاک ہونا ضروری ہے اور اگر وہ نجس ہو تو اس کے خشک ہونے کی صورت ميں بھی نماز باطل ہے اور احتياط مستحب یہ ہے کہ نماز پڑھنے کی جگہ بالکل نجس نہ ہو۔

۱۴۸

چھٹی شرط

ضروری ہے کہ نماز پڑھتے وقت مرداور عورت کے درميان کم ازکم ایک بالشت کا فاصلہ ہو، جب کہ شہر مکہ کے علاوہ کسی بھی مقام پر دس ذراع سے کم کے فاصلے ميں نماز پڑھنا مکروہ ہے ۔

مسئلہ ٨٩ ۶ اگر عورت مذکورہ فاصلے سے کم فاصلے پر مردکے برابر یا اس سے آگے نماز پڑھے اور دونوں ایک ساته نماز شروع کریں تو ضروری ہے کہ دونوں دوبارہ نماز پڑہيں ۔ اسی طرح اگر ایک نے دوسرے سے پهلے نماز شروع کی ہو تب بھی احتياط واجب کی بنا پر یهی حکم ہے ۔

مسئلہ ٨٩٧ اگر ایک دوسرے کے برابر کھڑے ہوئے مرد اور عورت یا مرد سے آگے کهڑی ہوئی عورت اور مرد کے درميان دیوار، پردہ یا کوئی ایسی چيز ہو کہ ایک دوسرے کو نہ دیکھ سکيں تو دونوں کی نمازميں کوئی حرج نہيں اگر چہ ان کے درميان مذکورہ مقدار سے بھی کم فاصلہ ہو۔

ساتويں شرط

ضروری ہے کہ نمازی کی پيشانی رکھنے کی جگہ، اس کے پاؤں کی انگليوں کے سرے اور بنا بر احتياط واجب گھٹنے رکھنے کی جگہ سے چار ملی ہوئی انگليوں کی مقدار سے زیادہ نيچی یا اونچی نہ ہو اور اس کی تفصيل سجدے کے احکام ميں آئے گی۔

مسئلہ ٨٩٨ نامحرم مرد اور عورت کا ایسی جگہ اکهٹا ؟؟؟هونا جهاں کوئی دوسرا نہ ہو اور نہ ہی آ سکتا ہو جبکہ اس صورت ميں انہيں گناہ ميں مبتلا ہونے کا احتمال ہو، جائز نہيں ہے اور احتياط مستحب یہ ہے کہ اس جگہ نماز نہ پڑہيں ۔

مسئلہ ٨٩٩ جهاں سِتار یااس جيسی چيزیں بجائی جاتی ہوں وہاں نماز پڑھنے سے نماز باطل نہيں ہوتی ہے ، ليکن ان چيزوں کو سننا حرام ہے ۔ یهی حکم وہاں ٹھ هرنے کا ہے سوائے اس شخص کے لئے جو اس عمل کو روکنے کے لئے وہاں ٹہرا ہو۔

مسئلہ ٩٠٠ اختياری حالت ميں خانہ کعبہ کی چھت پر واجب نماز پڑھنا جائز نہيں ہے اور احتياط مستحب یہ ہے کہ خانہ کعبہ کے اندر بھی واجب نماز نہ پڑھے ليکن مجبوری کی حالت ميں کوئی حرج نہيں ۔

مسئلہ ٩٠١ خانہ کعبہ کے اندر مستحب نماز پڑھنے ميں کوئی حرج نہيں ہے بلکہ خانہ کعبہ کے اندر ہر گوشے کے سامنے دو رکعت نمازپڑھنا مستحب ہے ۔

۱۴۹

وہ مقامات جهاں نمازپڑھنا مستحب ہے

مسئلہ ٩٠٢ اسلام کی مقدس شریعت ميں مسجد ميں نماز پڑھنے کی بہت تاکيد کی گئی ہے ۔ تمام مساجد ميں سب سے بہتر مسجدالحرام ہے ۔ اس کے بعد مسجد نبوی صلی الله عليہ وآلہ وسلم اور پھر مسجدکوفہ کا درجہ ہے ۔ ان کے بعد مسجدبيت المقدس، شہر کی جامع مسجد، محلہ کی مسجداو ر بازار کی مسجد کا درجہ بالترتيب ہے ۔

مسئلہ ٩٠٣ خواتين کے لئے اپنے گھر ميں بلکہ کوٹہر ی اور پيچهے والے کمرے ميں نماز پڑھنا بہتر ہے ۔

مسئلہ ٩٠ ۴ ائمہ عليهم السلام کے حرم مطہر ميں نماز پڑھنا مستحب ہے بلکہ بعض روایات کے مطابق حضرت امير المومنين عليہ السلام اورسيد الشهداعليهم السلام کے حرم ميں نماز مسجدسے افضل ہے ۔

مسئلہ ٩٠ ۵ مسجد ميں زیادہ جانا اور جس مسجد ميں نماز ی نہ ہوتے ہوں وہاں جانا مستحب ہے اور مسجد کے پڑوسی کے لئے بغير کسی عذر کے مسجد کے علاوہ کسی جگہ نماز پڑھنا مکروہ ہے ۔

مسئلہ ٩٠ ۶ انسان کے لئے مستحب ہے کہ مسجد ميں نہ جانے والے کے ساته کھانا نہ کھائے، کاموں ميں اس سے مشورہ نہ لے، اس کا ہمسایہ نہ بنے، اس سے لڑکی نہ لے اور نہ ہی اسے لڑکی دے۔

وہ مقامات جهاں نماز پڑھنا مکروہ ہے

مسئلہ ٩٠٧ چند مقامات پر نماز پڑھنا مکروہ ہے ۔ ان ميں سے چند یہ ہيں :

١) حمام ميں

٢) نمک زار ميں

٣) انسان کے سامنے

۴) کهلے ہوئے دروازے کے سامنے

۵) سڑک اور گلی کوچوں ميں جب کہ وہاں سے گزرنے والوں کے لئے تکليف کا باعث نہ ہو اور اگر تکليف کا باعث ہو توحرام ہے ۔

۶) آگ اور چراغ کے سامنے

٧) باورچی خانے ميں اور ہر اس جگہ جهاں آتش دان ہو

٨) کنویں اور پيشاب کے جمع ہونے کی جگہ کے سامنے

٩) جاندار کی تصویر اور مجسمے کے سامنے مگر یہ کہ ان پر پردہ ڈال دیا جائے

۱۵۰

١٠ ) جس کمرے ميں کوئی جنب ہو

١١ ) جهاں جاندار کی تصویر ہو اگرچہ نماز ی کے سامنے نہ ہو

١٢ ) قبر کے سامنے

١٣ ) قبر کے اوپر

١ ۴ ) دو قبروں کے درميان

١ ۵ ) قبرستان ميں

مسئلہ ٩٠٨ لوگوں کی گذر گاہ پر یا کسی کے سامنے نمازپڑھنے والے کے لئے مستحب ہے کہ اپنے سامنے کوئی چيز رکھے جو اگر لکڑی یا رسی بھی ہو تو کافی ہے ۔

مسجد کے احکام

مسئلہ ٩٠٩ مسجد کی زمين، چھت کا اندرونی اور اوپری حصہ اور مسجد کی دیوار کا اندر والا حصہ نجس کرنا حرام ہے اور جس شخص کو بھی اس کے نجس ہونے کا علم ہو اس کے لئے ضروری ہے کہ اس کو فوراً پاک کرے اور احتياط واجب یہ ہے کہ مسجد کی دیوار کا باہر والا حصہ بھی نجس نہ کرے اور اگر نجس ہو جائے تو نجاست کودور کرے۔

مسئلہ ٩١٠ اگر مسجد پاک نہ کرسکتا ہو یا پاک کرنے کے لئے مدد کی ضرورت ہو اور کوئی مددگار نہ ملے تو اس پر مسجد پاک کرنا واجب نہيں ہے ، ليکن جو شخص مسجد کو پاک کر سکتا ہو اور احتمال ہو کہ وہ مسجد کوپاک کر دے گاتو اس کو اطلاع دینا ضروری ہے ۔

مسئلہ ٩١١ اگر مسجد کی کوئی ایسی جگہ نجس ہو جائے جسے کهودے یا توڑے بغير پاک کرنا ممکن نہ ہو تو اگر اس کی توڑ پهوڑ مکمل اور وقف کو نقصان پهنچانے والی نہ ہو تو ضروری ہے کہ اس جگہ کو کهودا یا توڑا جائے۔ اور کهودی ہوئی جگہ کو پرُ کرنا او ر توڑی ہوئی جگہ کو دوبارہ بنانا واجب نہيں ہے ، ليکن اگر مسجد کی اینٹ جيسی کوئی چيز نجس ہو جائے تو ممکنہ صورت ميں ضروری ہے کہ اسے پاک کر کے پرانی جگہ پر لگا دیا جائے۔

مسئلہ ٩١٢ اگر مسجد غصب کر کے اس پر گھر یا گھر جيسی عمارت بنالی جائے تو بنا بر احتياط اسے نجس کرنا حرام ہے اور پاک کرنا واجب نہيں ہے ، ليکن ٹوٹی ہوئی مسجد کو نجس کرنا اگرچہ اس ميں کوئی نمازنہ پڑھتا ہو، جائز نہيں ہے اور پاک کرنا ضروری ہے

مسئلہ ٩١٣ ائمہ عليهم السلام کے روضوں کو نجس کرنا حرام ہے اور نجس ہونے کے بعد اگر نجس چھوڑنے سے بے احترامی ہوتی ہو تو انہيں پاک کر نا واجب ہے ۔ بلکہ اگر بے احترامی نہ ہو تو بھی احتياط مستحب ہے کہ اسے پاک کرے۔

۱۵۱

مسئلہ ٩١ ۴ مسجد کی چٹائی نجس کرنا حرام ہے اور نجس کرنے والے کے لئے احتياط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ اسے پاک کرے اور باقی افراد کے لےے احتياط مستحب ہے کہ اسے پاک کریں، ليکن اگر چٹائی کا نجس رہنا مسجد کی بے احترامی ہوتو ضروری ہے کہ اسے پاک کيا جائے۔

مسئلہ ٩١ ۵ اگر بے احترامی ہوتی ہوتو مسجدميں کسی عين نجس یا نجس شدہ چيز کو لے جاناحرام ہے ، بلکہ اگر بے احترامی نہ ہو تب بھی احتياط مستحب ہے کہ عين نجس کو مسجد ميں نہ لے جائے۔

مسئلہ ٩١ ۶ مسجد ميں مجالس کے ليے شاميانہ لگانے، فرش بچهانے، سياہ چيزیں آویزاں کرنے اور چائے کا سامان لے جانے ميں جبکہ مسجد کو نقصان نہ پهنچے اور نماز پڑھنے ميں کسی رکاوٹ کا باعث نہ بنے، تو کوئی حرج نہيں ۔

مسئلہ ٩١٧ احتياط واجب کی بنا پر مسجد کو سونے اور انسان اور جاندار کے نقش سے مزین کر نا جائز نہيں ہے اور بيل بوٹوں جيسی بے جان چيزوں سے مزین کر نا مکروہ ہے ۔

مسئلہ ٩١٨ اگر مسجد ٹوٹ جائے تو بھی نہ اسے فروخت کيا جا سکتا ہے اور نہ ہی ملکيت یا سڑک ميں شامل کيا جا سکتا ہے ۔

مسئلہ ٩١٩ مسجد کے دروازے، کهڑکيا ں اور دوسری چيزوں کو فروخت کرنا حرام ہے اور اگر مسجد ٹوٹ جائے تو ضروری ہے کہ ان چيزوں کواس مسجد کی تعمير ميں استعمال کيا جائے اور جو چيزیں اس مسجد کے کام کی نہ ہوںانہيں دوسری مسجد ميں استعمال کيا جائے، ليکن اگر کسی بھی مسجد کے کام نہ آئيں تو جو چيزیں مسجد کا جزء شمار نہ ہوتی ہوں اور مسجد کے لئے وقف کی گئی ہو ں انہيں حاکم شرع کی اجازت سے فروخت کيا جاسکتا ہے اور اگر ممکن ہو تو ان کی قيمت بھی اسی مسجد، ورنہ کسی اور مسجد کی تعمير ميں خرچ کی جائے، اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تواسے دوسرے نيک کاموں ميں خرچ کيا جائے۔

مسئلہ ٩٢٠ مسجد کی تعمير اورمرمت مستحب ہے اور اگر ٹوٹی ہوئی مسجد کی مرمت ممکن نہ ہو تو اسے توڑکر دوبارہ بنایا جا سکتا ہے ۔ بلکہ ضرورت ہو تونماز کی گنجائش بڑھانے کے لئے اس مسجد کوبهی جو نہ ٹوٹی ہو، توڑ کر دوبارہ بنایا جاسکتا ہے ۔

مسئلہ ٩٢١ مسجدکو صاف کرنا اور اس ميں چراغ روشن کرنا مستحب ہے اور مسجد جانے والے کے لئے مستحب ہے کہ خوشبو لگائے، پاکيزہ اور قيمتی لباس پهنے، اپنے جوتو ںکو دیکھ لے کہ اس کہ نيچے والے حصے ميں نجاست تو نہيں ہے ، مسجد ميں داخل ہوتے وقت پهلے سيدها پاؤں اور باہر نکلتے وقت پهلے الٹا پاؤں اٹھ ائے اور مستحب ہے کہ سب سے پهلے مسجد ميں آئے اور سب سے آخر ميں باہر جائے۔

مسئلہ ٩٢٢ جب انسان مسجد ميں جائے تو مستحب ہے کہ دو رکعت نمازتحيت، مسجد کے احترام ميں پڑھے اور اگر واجب یا کوئی مستحب نماز بھی پڑھ لے تو کافی ہے ۔

۱۵۲

مسئلہ ٩٢٣ مسجد ميں بغير کسی مجبوری کے سونا، دنياوی امور کے بارے ميں گفتگو کرنا، کسی دستکاری ميں مشغول رہنا اور ایسے شعر پڑھنا جس ميں نصيحت اور اس جيسی چيز نہ ہو مکروہ ہے ۔

اسی طرح مسجد ميں تهوکنا، ناک کی غلاظت وبلغم پھينکنا، کسی کهوئے ہوئے کو ڈهونڈنا اور اپنی آواز بلند کرنا بھی مکروہ ہے ليکن اذان کے لئے آواز بلند کرنے ميں کوئی حرج نہيں ہے ، بلکہ مستحب ہے ۔

مسئلہ ٩٢ ۴ بچوں اور دیوانوں کو مسجد ميں آنے دینا مکروہ ہے اور پياز یا لهسن جيسی چيز کھائے ہوئے شخص کے لئے کہ جس کے منہ کی بو سے لوگوں کو اذیت ہوتی ہو، مسجدميں جانا مکروہ ہے ۔

اذان اور اقامت

مسئلہ ٩٢ ۵ مرد اور عورت کے لئے مستحب ہے کہ واجب یوميہ نمازوں سے پهلے اذان اور اقامت کہيں جب کہ یوميہ نمازوں کے علاوہ دوسری واجب نمازوں اور مستحب نمازوں کے لئے جائز نہيں ہے ، ليکن جب عيد فطر یا عيد قربان کی نماز جماعت سے پڑھی جا رہی ہو تو مستحب ہے کہ تين مرتبہ الصلاة کہہ کر پکارا جائے اور ان دو نمازوں کے علاوہ کسی نماز مثلًانماز آیات ميں اگر جماعت سے پڑھی جائے تو رجاء کها جائے۔

مسئلہ ٩٢ ۶ مستحب ہے کہ نومولود کے دائيں کان ميں اذان اور بائيں کان ميں اقامت کهے اوریہ ولادت کے پهلے روز بہتر ہے ۔

مسئلہ ٩٢٧ اذان کے اٹھ ارہ جملے ہيں :

ا لَٔلّٰهُ ا کَْٔبَرُ چار مرتبہا شَْٔهَدُ ا نَْٔ لاَّ إِلٰهَ إِلاَّ اللّٰهُ دومرتبہا شَْٔهَدُ ا نََّٔ مُحَمَّداً رَّسُوْلُ اللّٰهُ دو مرتبہحَیَّ عَلَی الصَّلاَةِ دو مرتبہحَیَّ عَلَی الْفلَاَحِ دو مرتبہحَیَّ عَلیٰ خَيْرِ الْعَمَلِ دو مرتبہا لَٔلّٰهُ ا کَْٔبَرُ دومرتبہلَاَ ا لِٰٔهَ ا لِٔاَّ اللّٰه دو مرتبہ اور اقامت کے سترہ جملے ہيں :

یعنی اول سے دو مرتبہا لَٔلّٰهُ ا کَْٔبَرُ اور آخر سے ایک مرتبہلاَ ا لِٰٔهَ ا لِٔاَّ اللّٰه کم ہو جائيں گے اورحَیَّ عَلیٰ خَيْرِ الْعَمَلِ کے بعد ضروری ہے کہ دو مرتبہقَدْ قَامَتِ الصَّلاَةُ کا اضافہ کرے۔

مسئلہ ٩٢٨ا شَْٔهَدُ ا نََّٔ عَلِيًّا وَّلِیُّ اللّٰهِ اذان واقامت کا جز نہيں ہے ليکن چونکہ حضرت علی عليہ السلا م کی ولایت دین کی تکميل کرتی ہے لہٰذا اس کی گواہی ہر مقام پر او را شَْٔهَدُ ا نََّٔ مُحَمَّداً رَّسُوْلُ اللّٰه کے جملے کے بعد خدا سے تقرب کا بہترین ذریعہ ہے ۔

۱۵۳

اذان اور اقامت کا ترجمہ

ا لَٔلّٰهُ ا کَْٔبَرُ الله توصيف کئے جانے سے بالا تر ہےا شَْٔهَدُ ا نَْٔ لاَّ إِلٰهَ إِلاَّ اللّٰهُ گواہی دیتا ہوں کہ الله کے سوا کوئی معبود نہيں ہےا شَْٔهَدُ ا نََّٔ مُحَمَّداً رَّسُوْلُ اللّٰهُ گواہی دیتا ہوں کہ محمدبن عبد الله(ص) الله کے رسول ہيںحَیَّ عَلَی الصَّلاَةِ نماز کے لئے جلدی کرو حَیَّ عَلَی الْفلَاَحِ کاميابی کی طرف جلدی کروحَیَّ عَلیٰ خَيْرِ الْعَمَلِ بہترین کام کی طرف جلدی کرو قَدْ قَامَتِ الصَّلاَةُ یقينانماز قائم ہو گئیلَاَ ا لِٰٔهَ ا لِٔاَّ اللّٰه الله کے سوا کوئی معبود نہيں ہے مسئلہ ٩٢٩ ضروری ہے کہ اذان اور اقامت کے جملوں کے درميان زیادہ فاصلہ نہ دے اور اگر ان کے درميان معمول سے زیادہ فاصلہ کر دے تو ضروری ہے کہ شروع سے کهے۔

مسئلہ ٩٣٠ اگر اذان اور اقامت کہتے وقت آواز کو گلے ميں گهمائے تو اگر یہ غنا اور گلوکاری ہو جائے یعنی لهو ولعب کی محفلوں سے مخصوص گانے کے انداز ميں اذان اور اقامت کهے تو حرام ہے اور اگر غنا اور گلوکاری نہ ہو تو مکروہ ہے ۔

مسئلہ ٩٣١ دو نماز وں ميں اذان جائزنہيں ہے :

١) ميدان عرفات ميں روز عرفہ یعنی نو ذی الحجہ کے دن، نماز عصر ميں ۔

٢) شب بقر عيد کی نماز عشا ميں اس شخص کے لئے جو مشعر الحرام ميں ہو۔

یہ دو اذانيں اس صورت ميں جائز نہيں ہيں جب ان ميں سے پهلے پڑھی ہوئی نمازميں فاصلہ بالکل نہ ہو یا اتنا کم فاصلہ ہو کہ عرفاً یہ کها جائے کہ دو نمازیں ساته ميں پڑھی ہيں ۔

مسئلہ ٩٣٢ اگر نمازجماعت کے لئے اذان اور اقامت کهی گئی ہو تو اس جماعت کے ساته نماز پڑھنے والے کے لئے ضروری ہے کہ اپنی نماز کے لئے اذان اور اقامت نہ کهے۔

مسئلہ ٩٣٣ اگر نماز جماعت پڑھنے مسجد ميں جائے اور دیکھے کہ نماز ختم ہو چکی ہے ليکن صفيں ابهی تک نہ بگڑی ہوں اور لوگ بھی متفرق نہ ہوئے ہوں توآنے والے مسئلے ميں بيان شدہ شرائط کے ساته اپنے لئے اذان اور اقامت نہيں کہہ سکتا۔

مسئلہ ٩٣ ۴ جهاں جماعت ہو رہی ہو یا جماعت مکمل ہوئے زیادہ وقت نہ گزرا ہو اور صفيں نہ بگڑی ہوں اگر کوئی وہاں فرادیٰ یا باجماعت نماز پڑھنا چاہے تو چھ شرائط کے ساته اس سے اذان اور اقامت ساقط ہو جائے گی (اور یہ سقوط، عزیمت کے عنوان سے ہے یعنی اذان اور اقامت جائز نہيں ہے :

١) جماعت مسجد ميں ہو پس اگر مسجد ميں نہ ہو تو اذان اور اقامت ساقط نہيں ہوگی۔

٢) اس نماز کے لئے اذان اور اقامت کهی گئی ہوں۔

۱۵۴

٣) جماعت باطل نہ ہو۔

۴) جماعت اور اس شخص کی نماز ایک ہی جگہ پر ہو، لہٰذا اگر مثال کے طور پر جماعت مسجد کے اندر ہو اور وہ چھت پر نماز پڑھنا چاہے تو اس سے اذان اور اقامت ساقط نہ ہونگی۔

۵) نماز جماعت اور ا س کی نمازدونوں ادا ہوں۔

۶) نمازجماعت اور اس شخص کی نمازکا وقت مشترک ہو۔ مثلا دونوں نماز یں ظہر ہو ں یا عصر ہوں یا نماز جماعت ظہر ہو اور وہ نماز عصر پڑھے یا اسے نمازظہر پڑھنی ہو اور جماعت عصر ہو۔

مسئلہ ٩٣ ۵ اگر گذشتہ مسئلے کی تيسری شرط ميں شک کرے یعنی شک کرے کہ نمازجماعت صحيح تھی یا نہيں تو اس سے اذان واقامت ساقط ہے ليکن اگر صفوں کے بگڑنے یا دوسری شرائط کے حاصل ہونے ميں شک کرے تو اگر سابقہ حالت معلوم ہو تو اسی حالت کے مطابق عمل کرے مثلاًاگر رات کی تاریکی ميں شک کرے کہ صفيں بگڑی ہيں یا نہيں تو سمجھے کہ صفيں اپنی حالت پر باقی ہيں اور اذان اور اقامت نہ کهے اور اگر شک کرے کہ اس جماعت کے لئے اذان واقامت کهی گئی ہے یا نہيں تو سمجھے کہ نہيں کهی گئی ہے اور اذان واقامت مستحب کی نيت سے کهے اور اگر حالت سابقہ معلوم نہ ہوتو رجاء اذان واقامت کهے۔

مسئلہ ٩٣ ۶ دوسرے کی اذان کی آوازسننے والے کے لئے ہر سنے ہوئے جملے کو دهرانا مستحب ہے او راقامت سننے والا حی علی الصلاةسے قد قامت الصلاة تک کے جملے کو رجاء دهرائے اور باقی جملات کو ذکر کی نيت سے کهنا مستحب ہے ۔

مسئلہ ٩٣٧ جس نے دوسرے کی اذان و اقامت سنی ہو اور نمازپڑھنا چاہے تو اگر دوسرے کی اذان واقامت اور اس کی نماز کے درميان زیادہ فاصلہ نہ ہو تو یہ شخص اذان واقامت کو ترک کر سکتا ہے چاہے اس نے دوسرے کی اذان واقامت کے ساته تکرار کی ہو یا نہ کی ہو۔

مسئلہ ٩٣٨ اگر مردکسی عورت کی اذان سنے تو اس سے اذان ساقط نہيں ہوتی چاہے اس نے لذت کے قصد سے سنی ہو یا قصدِلذت کے بغير سنی ہو۔

مسئلہ ٩٣٩ نماز جماعت کی اذان واقامت کهنے والے کے لئے ضروری ہے مرد ہو، ليکن خواتين کی نماز جماعت ميں کسی عورت کا اذان واقامت کهنا کافی ہے ۔

مسئلہ ٩ ۴ ٠ ضروری ہے کہ اقامت، اذان کے بعد ہو اور اگر اذان سے پهلے کهے تو صحيح نہيں ہے اور اقامت ميں کھڑے ہو کر کهنا اور( وضو، غسل یا تيمم کے ذریعے) باطهارت ہونا بھی شرط ہے ۔

۱۵۵

مسئلہ ٩ ۴ ١ اگر اذان واقامت کے جملات ترتيب بدل کر کهے مثلاًحی علی الفلاح کو حی علی الصلاة سے پهلے کهے تو ضروری ہے کہ جهاں سے ترتيب بگڑی ہے وہيں سے دوبارہ کهے۔

مسئلہ ٩ ۴ ٢ ضروری ہے کہ اذان واقامت کے درميان فاصلہ نہ دے اور اگر اتنا فاصلہ دے کہ کهی ہوئی اذان کو اس اقامت کی اذان نہ کها جا سکے تو دوبارہ اذان واقامت کهنا مستحب ہے اور اگر اذان واقامت کے بعد نمازميں اتنا فاصلہ دے دے کہ یہ دونوں اس نماز کی اذان واقامت نہ کهی جا سکيں تو بھی اس نمازکے لےے اذان واقامت کو دهرانا مستحب ہے ۔

مسئلہ ٩ ۴ ٣ ضروری ہے کہ اذان واقامت صحيح عربی ميں کهی جائيں، لہٰذا اگر غلط عربی ميں کهے یا ایک حرف کی جگہ دوسرا حرف ادا کرے یا مثلاًاردو زبان ميں ترجمہ کهے تو صحيح نہيں ہے ۔

مسئلہ ٩ ۴۴ ضروری ہے کہ اذان واقامت وقت داخل ہونے کے بعد کهے، لہٰذا اگر عمداًیا بھول کر وقت سے پهلے کهے تو باطل ہے ۔

مسئلہ ٩ ۴۵ اگر اقامت کهنے سے پهلے شک کرے کہ اذان کهی یا نہيں تو اذان کهے ليکن اگر اقامت شروع کرنے کے بعد اذان کے بارے ميں شک کرے تو اذان کهنا ضروری نہيں ہے ۔

مسئلہ ٩ ۴۶ اگر اذان اور اقامت کے دوران کوئی جملہ کهنے سے پهلے شک کرے کہ اس سے پهلے والا جملہ کها یا نہيں تو جس جملے کے بارے ميں شک ہو اسے کهے ليکن اگر کوئی جملہ کہتے وقت شک کرے کہ اس سے پهلے والا جملہ کها ہے یا نہيں تو اسے کهنا ضروری نہيں ہے ۔

مسئلہ ٩ ۴ ٧ اذان کہتے وقت مستحب ہے :

اذان دینے والا قبلہ رخ ہو بالخصوص اذان ميں شهادت کے جملے ادا کرتے وقت اس کی زیادہ تاکيد ہے ، وضو یا غسل کيا ہوا ہو،دو انگلياں دونوں کانوں ميں رکھے، اونچی آواز سے اذان دے اور اسے کھينچے، اذان کے جملات کے درميان تهوڑا سا فاصلہ دے اور اذا ن کے جملات کے دوران بات نہ کرے۔

مسئلہ ٩ ۴ ٨ انسان کے لئے مستحب ہے کہ اقامت کہتے وقت اس کا بدن ساکن ہو اور اسے اذان کے مقابلے ميں آهستہ آواز ميں کهے اور اس کے جملوں کو ایک دوسرے سے نہ ملائے، ليکن اقامت کے جملوں کے درميان اتنا فاصلہ نہ دے جتنا اذان کے جملوں کے درميا ن دیتا ہے ۔

مسئلہ ٩ ۴ ٩ مستحب ہے کہ اذان اور اقامت کے درميان تهوڑی دیر کے لئے بيٹھ کر یا دو رکعت نماز پڑ ه کر یا بات کرے یا تسبيح پڑھ کر فاصلہ دے۔ليکن نمازصبح کی اذان اور اقامت کے درميا ن بات چيت کرنا مکروہ ہے ۔

۱۵۶

مسئلہ ٩ ۵ ٠ مستحب ہے کہ جس شخص کو اطلاعی اذان دینے پر معين کياجائے وہ عادل وو قت شناس ہو،اس کی آواز بلند ہو اوراونچی جگہ پر اذان دے۔

واجباتِ نماز

واجباتِ نماز گيارہ ہيں :

١)نيت

٢)قيا م یعنی کهڑا ہونا

٣)تکبيرةالاحرام یعنی نماز کی ابتدا ميں الله اکبر کهنا

۴) رکوع

۵) سجود

۶) قرائت

٧)ذکر

٨)تشهد

٩)سلام

١٠ )ترتيب

١١ )موالات یعنی اجزائے نماز کا پے در پے بجا لانا

مسئلہ ٩ ۵ ١ واجباتِ نماز ميں سے بعض رکن ہيں یعنی اگر انسان انہيں بجا نہ لائے تو خواہ ایسا کرنا جان بوجه کر ہو یا غلطی سے،نماز باطل ہو جاتی ہے ۔جب کہ باقی واجبا ت رکن نہيں ہيں یعنی اگر وہ غلطی کی بنا پر چھوٹ جایئں تو نماز باطل نہيں ہوتی۔

نماز کے واجباتِ رکنی پانچ ہيں :

١) نيت

٢) تکبيرة الاحرام

٣)قيام متصل بہ رکوع،یعنی رکوع ميں جانے سے پهلے کا قيام

۴) رکوع

۱۵۷

۵) ہر رکعت کے دو سجدے اور جهاں تک واجبات نماز کو زیادہ کرنے کا تعلق ہے تو اگر زیادتی عمداہو تو بغيرکسی شرط کے نماز باطل ہے ۔ ہاں، اگر جاہل قاصر جان بوجه کر تکبيرة الاحرام کو زیادہ کرے تو اس کی نماز کا باطل ہونا محلِ اشکال ہے اور اگر زیادتی غلطی سے ہوئی ہو تو چنانچہ زیادتی رکوع کی ہو یا ایک ہی رکعت کے دو سجدوں کی ہو تو نماز باطل ہے ورنہ باطل نہيں ۔

نيت

مسئلہ ٩ ۵ ٢ ضروری ہے کہ انسان نماز کو قربت کی نيت سے جيسا کہ وضو کے مسائل ميں بيان ہو چکا ہے اور اخلاص کے ساته بجا لائے۔ اور نيت کو اپنے دل سے گزارنا یا اپنی زبان پر جاری کرنا،مثلاً یہ کهنا:”چار رکعت نماز ظہر پڑھتا ہوں خداوندمتعال کے حکم کی بجا آوری کے لئے “،ضروری نہيں بلکہ نماز احتياط ميں نيت کو زبان سے ادا کرنا جائز نہيں ہے ۔

مسئلہ ٩ ۵ ٣ اگر کوئی شخص ظہر یا عصر کی نماز ميں نيت کرے کہ چار رکعت نماز پڑھتا ہوں اور معين نہ کرے کہ ظہر ہے یا عصر،نہ اجمالی طور پر اور نہ ہی تفصيلی طور پر تو ا س کی نماز باطل ہے ۔

اجمالی نيت سے مراد یہ ہے کہ مثلاًنمازِ ظہر کے لئے یہ نيت کرے کہ جو نماز پهلے مجھ پر واجب ہوئی ہے اس کو انجام دے رہا ہوں یا مثال کے طور پر اگر کسی شخص پر نماز ظہر کی قضا واجب ہے اور وہ ظہر کے وقت ميں اس قضا نماز یا ظہر کی ادا نمازکوپڑھناچاہے توضروری ہے کہ جو نماز پڑھے اسے اجمالاہی سهی نيت ميں معين کرے مثلاًنمازِ ظہر کی قضا کے لئے یہ نيت کرے کہ جو نماز پهلے ميری ذمہ داری ہے اسے انجام دے رہا ہوں۔

مسئلہ ٩ ۵۴ ضروری ہے کہ انسان شروع سے آخر تک نماز کی نيت پر قائم رہے،پس اگر وہ نماز ميں اس طرح غافل ہو جائے کہ اگر کوئی پوچهے کہ وہ کيا کر رہا ہے اور ا س کی سمجھ ميں نہ آئے کہ وہ کيا جواب دے تو اس کی نماز باطل ہے ۔

مسئلہ ٩ ۵۵ ضروری ہے کہ انسان صرف خدا کے لئے نماز پڑھے،لہٰذا جو شخص ریا کرے یعنی لوگوں کو دکھانے کے لئے نماز پڑھے اس کی نماز باطل ہے خواہ صرف لوگوں کو دکھانے کے لئے ہو یا خدا اور لوگ دونو ں اس کی نظر ميں ہوں۔

مسئلہ ٩ ۵۶ اگر کوئی شخص نماز کا کچھ حصہ بھی خدا کے علاوہ کسی اور کے لئے بجا لائے تو اس کی نماز باطل ہے ،بلکہ اگر نماز تو خدا کے لئے پڑھے ليکن لوگوں کو دکھانے کے لئے کسی خاص جگہ مثلاًمسجد ميں پڑھے یا کسی خاص وقت مثلاًاول وقت ميں پڑھے یا کسی خاص طریقے سے مثلاًباجماعت پ-ڑھے تب بھی اس کی نماز باطل ہے اور احتياط واجب کی بنا پروہ مستحبات، مثلاًقنوت بھی کہ جن کے لئے نماز ظرف کی حيثيت رکھتی ہے ،اگر خدا کے علاوہ کسی اور کے لئے بجا لائے تو اس کی نماز باطل ہے ۔

۱۵۸

تکبيرةالاحرام

مسئلہ ٩ ۵ ٧ ہر نماز کی ابتدا ميں ”اللّٰہ اکبر“ کهنا واجب اور رکن ہے اور ضروری ہے کہ انسان لفظ” اللّٰہ“ اور لفظ”اکبر“ کے حروف اور” اللّٰہ اکبر“ کے دو لفظ پے درپے کهے۔یہ بھی ضروری ہے کہ یہ دو لفظ صحيح عربی ميں کهے جائيںاور اگر کوئی شخص غلط عربی ميں کهے یا اس کا ترجمہ زبان پر جاری کرے تو باطل ہے ۔

مسئلہ ٩ ۵ ٨ احتياط واجب یہ ہے کہ انسان نماز کی تکبيرة الاحرام کو اس سے پهلے پڑھی جانے والی چيز مثلاًاقامت یا تکبير سے پهلے پ-ڑھی جانے والی دعا سے نہ ملائے۔

مسئلہ ٩ ۵ ٩ احتياط مستحب یہ ہے کہ انسان اللّٰہ اکبر کو اس کے بعد پڑھی جانے والی چيز مثلاًبِسم اللّٰہ الرَّحمنِ الَّرحيم سے نہ ملائے ليکن اگر ملا کر پڑھنا چاہے تو ضروری ہے کہ اکبر کے ’را‘ پر پيش دے(یعنی اکبرُپڑھے)۔

مسئلہ ٩ ۶ ٠ تکبيرةالاحرام کہتے وقت ضروری ہے کہ انسان کا بدن ساکن ہو اور اگر جان بوجه کر اس حالت ميں کہ جب بدن حرکت ميں ہو تکبيرة الاحرام کهے تو باطل ہے ۔

مسئلہ ٩ ۶ ١ ضروری ہے کہ تکبير،الحمد،سورہ،ذکر اور دعا اتنی آواز سے پڑھے کہ خود سن سکے اور اگر ا ونچا سننے، بهرہ ہونے یا شوروغل کی وجہ سے نہ سن سکے تو ضروری ہے کہ اس طرح کهے کہ اگر کوئی رکاوٹ نہ ہوتی تو سن ليتا۔

مسئلہ ٩ ۶ ٢ اگر کوئی شخص گونگا ہو، یا زبان ميں کوئی ایسی بيماری ہو کہ جس کی وجہ سے صحيح طریقے سے”اللّٰہ اکبر“ نہ کہہ سکتا ہو تو ضروری ہے کہ جس طرح بھی کہہ سکتا ہو کهے اور اگر بالکل نہ کہہ سکتا ہو تو ضروری ہے کہ دل ميں پڑھے، تکبير کے لئے اپنی زبان کو حرکت دے اور انگلی سے اشارہ بھی کرے۔

مسئلہ ٩ ۶ ٣ انسان کے لئے مستحب ہے کہ تکبيرة الاحرام کهنے سے پهلے یہ کهے :

یَا مُحْسِنُ قَدْ اَتَاکَ الْمُسِیْءُ وَ قَدْ اَمَرْتَ الْمُحْسِنَ اَنْ یَتَجَاوَزَ عَنِ الْمُسِیْءِ اَنْتَ الْمُحْسِنُ وَ اَنَا الْمُسِیْءُ فَبِحَق مُحَمَّدٍ وَّ آلِ مُحَمَّدٍ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ آلِ مُحَمَّدٍ وَّ تَجَاوَزْ عَنْ قَبِيْحِ مَا تَعْلَمُ مِنِّی ۔

ترجمہ :اے اپنے بندوں پر احسان کرنے والے خد ا! بندہ گنهگار تير ی بارگاہ ميں آیا ہے اور تو نے نيک لوگوں کو گنهگاروں سے در گزرکرنے کا حکم دیا ہے ۔تو احسان کرنے والا اور ميں نافرمان ہوں، لہٰذا محمد و آلِ محمد کے حق کا واسطہ، اپنی رحمت محمدوآلِ محمدپرنازل کر اور مجھ سے سر زد ہونے والی برائيوں سے جنہيں تو جانتا ہے در گزر فرما۔

مسئلہ ٩ ۶۴ انسان کے لئے مستحب ہے کہ نماز کی پهلی تکبيراور دوران نماز دوسری تکبيریں کہتے وقت اپنے ہاتھوں کو کانوں تک بلند کرے۔

۱۵۹

مسئلہ ٩ ۶۵ اگر کوئی شک کرے کہ تکبيرة الاحرام کهی ہے یا نہيں تو اگر وہ قرائت کی کوئی چيز پڑھنے ميں مشغول ہو چکاہو تو اپنے شک کی پروا نہ کرے اور اگر ابهی کوئی چيز شروع نہيں کی تو تکبيرة الاحرام کهنا ضروری ہے ۔

مسئلہ ٩ ۶۶ اگر تکبيرة الاحرام کهنے کے بعد شک کرے کہ اسے صحيح ادا کيا یا نہيں تو اپنے شک کی پروا نہ کرے خواہ وہ کوئی چيز پڑھنے ميں مشغول ہو چکا ہو یا نہيں اور احتياط مستحب یہ ہے کہ نماز مکمل کرنے کے بعد اسے دهرائے۔

قيام(کھڑا ہونا )

مسئلہ ٩ ۶ ٧ تکبيرةالاحرام کہتے وقت قيا م اور رکوع سے پهلے والا قيام جسے”قيام متصل بہ رکوع “کها جاتا ہے رکن ہيں ، ليکن ان دو کے علاوہ مثلاًحمد وسورہ پڑھتے وقت قيام اور رکوع کے بعد کا قيام رکن نہيں ہے ،لہذ ا اگر کوئی شخص بھولے سے اسے تر ک کر دے تو اس کی نماز صحيح ہے ۔

مسئلہ ٩ ۶ ٨ تکبيرةالاحرام کهنے سے پهلے اور اس کے بعد تهوڑی دیر کے لئے کهڑا ہونا واجب ہے تاکہ یقين ہو جائے کہ تکبيرة الاحرام قيام کی حالت ميں کهی گئی ہے ۔

مسئلہ ٩ ۶ ٩ اگر کوئی شخص رکوع کرنا بھول جائے اور الحمد وسورہ کے بعد بيٹھ جائے اور پھر اسے یاد آئے کہ رکوع نہيں کيا تو ضروری ہے کہ کهڑ اہو جائے اور رکوع ميں جائے اور اگر سيدها کهڑا ہوئے بغير جھکے ہونے کی حالت ميں ہی رکوع کی طرف پلٹ آئے تو چونکہ قيام متصل بہ رکوع بجا نہيں لایا، اس لئے اس کی نماز باطل ہے ۔

مسئلہ ٩٧٠ جب ایک شخص تکبيرةالاحرام یا قرائت کے لئے کهڑ ا ہو تو ضروری ہے کہ بدن کو حرکت نہ دے، کسی طرف نہ جھکے اور احتياط واجب کی بنا پر اختيار کی حالت ميں کسی جگہ ٹيک نہ لگائے، ليکن اگر مجبوری ہو یا رکوع کے لئے جھکتے ہو ئے پاؤں کو حرکت دے تو کوئی حرج نہيں ۔

مسئلہ ٩٧١ اگر اس قيام کی حالت ميں کہ جو تکبيرة الاحرام یا قرائت کے وقت واجب ہے کوئی شخص بھولے سے بدن کو حرکت دے یا کسی طرف جھک جائے یا کسی جگہ ٹيک لگائے تو کوئی حرج نہيں ۔

مسئلہ ٩٧٢ احتياط واجب یہ ہے کہ قيام کی حالت ميں انسان کے دونوں پاؤںزمين پر ہوں ليکن یہ ضروری نہيں کہ بدن کا بوجه بھی دونوں پاؤں پر ہو لہذ ا اگر ایک پاؤں پر بھی ہو تو کوئی حرج نہيں ۔

مسئلہ ٩٧٣ جو شخص ٹھيک طور پر کهڑا ہو سکتا ہو اگر وہ اپنے پاؤں اتنے کهلے رکھے کہ اسے کهڑا ہونا نہ کها جا سکے تو اس کی نماز باطل ہے ۔ اسی طرح اگر معمول کے خلاف کهڑا ہو تب بھی احتياط واجب کی بنا پر یهی حکم ہے ۔

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511