توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی)

توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی) 0%

توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 511

توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی)

مؤلف: آية الله العظمیٰ حاج شيخ حسين وحيد خراسانی مدظلہ العالی
زمرہ جات:

صفحے: 511
مشاہدے: 167483
ڈاؤنلوڈ: 2384

تبصرے:

توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 511 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167483 / ڈاؤنلوڈ: 2384
سائز سائز سائز
توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی)

توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی)

مؤلف:
اردو

مسئلہ ٩٧ ۴ جب انسان نماز ميں کوئی واجب ذکر پڑھنے ميں مشغول ہو تو ضروری ہے کہ اس کا بدن ساکن ہو اور جب وہ قدرے آگے یا پيچهے ہونا چاہے تو ضروری ہے کہ اس وقت کچھ نہ پڑ ہے ۔

مسئلہ ٩٧ ۵ اگر بدن کے حرکت کی حالت ميں کوئی شخص مستحب ذکر پڑھے تو ذکر و نماز دونوں صحيح ہيں ، ليکن اگر مستحب ذکر کو اس نيت سے پڑھے کہ یہ ذکر نماز کے لئے وارد ہوئے ہيں تو احتياط کی بنا پر ضروری ہے کہ بدن ساکن ہو، البتہ اگر بدن ساکن نہ ہو تو اس کی نماز بهرحال صحيح ہے ۔ ها ں، ضروری ہے کہ بِحَوْلِ اللّٰہِ وَقُوَّتِہ اَقُوْمُ وَ اَقْعُدُ اس وقت کهے جب کهڑ اہو رہا ہو۔

مسئلہ ٩٧ ۶ قرائت اور واجب اذکار کے وقت ہاتھوں اور انگليوں کو حرکت دینے ميں کوئی حرج نہيں اگرچہ احتياط مستحب یہ ہے کہ ان کو بھی حرکت نہ دے۔

مسئلہ ٩٧٧ اگر کوئی شخص الحمد وسورہ یا تسبيحات اربعہ پڑھتے وقت بے اختيار اتنی حرکت کرے کہ بدن ساکن ہونے کی حالت سے نکل جائے تو احتياط مستحب یہ ہے کہ بدن کے دوبارہ ساکن ہونے کے بعد حرکت کی حالت ميں پڑھا جانے والا ذکر دوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ٩٧٨ نماز کے د وران جس شخص کے لئے کهڑا رہنا ممکن نہ رہے اگر اس کی مجبوری نماز کا وقت ختم ہونے تک باقی نہ رہے تو ضروری ہے کہ قدرت کی حالت ميں کھڑے ہوکر نماز پڑھے،ليکن اگر نماز کا وقت ختم ہونے تک اس کے لئے کهڑاہونا ممکن نہ ہو سکے تو ضروری ہے کہ باقی نماز کو بيٹھ کر پڑھے۔ اسی طرح اگر بيٹھنا بھی ممکن نہ رہے تو ليٹ کر پڑھے ليکن جب تک اس کا بدن ساکن نہ ہو جائے ضروری ہے کہ قرائت اور واجب اذکار نہ پڑھے۔نيزاس مسئلے ميں اور آئندہ آنے والے مسائل ميں مستحب اذکار کا حکم(وهی ہے جو)مسئلہ نمبر” ٩٧ ۵ “ ميں بيان ہو چکاہے۔

مسئلہ ٩٧٩ جب تک انسان کھڑے ہوکر نماز پڑھ سکتا ہو ضروری ہے کہ نہ بيٹھے، مثلاًاگر کھڑے ہونے کی حالت ميں کسی کا بدن هلتا ہو یا اسے کسی چيز پر ٹيک لگانا پڑے یا اپنے بدن کو ٹيڑھا کرنے یا جھکانے یا پاؤں زیادہ کھولنے پر مجبور ہو جب کہ ان(آخری) تين صورتوں ميں اسے کهڑا ہونا کها جاسکے تو ضروری ہے کہ جيسے بھی ہو سکے کھڑے ہو کر نماز پڑھے، ليکن اگر وہ کسی طرح بھی کهڑا نہ ہو سکتا ہو تو ضروری ہے کہ سيدها بيٹھ جائے اور بيٹھ کر نماز پڑھے۔

مسئلہ ٩٨٠ جب تک انسان بيٹھ سکتا ہو ضروری ہے کہ ليٹ کر نماز نہ پڑ ہے اور اگر وہ سيدها نہ بيٹھ سکے تو ضروری ہے کہ جيسے بھی ممکن ہو بيٹھے اور اگر بالکل نہ بيٹھ سکے تو ضروری ہے کہ قبلے کے احکام ميں بيان شدہ طریقے کے مطابق دائيں پهلو ليٹے اوراگر دائيںپهلو نہ ليٹ سکتا ہو تو بائيں پهلو ليٹے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو پشت کے بل اس طرح ليٹے کے اس کے تلوے قبلے کی طرف ہوں۔

۱۶۱

مسئلہ ٩٨١ جو شخص بيٹھ کر نماز پڑھ رہا ہو اگر وہ الحمد و سورہ یا تسبيحات اربعہ پڑھنے کے بعد کهڑا ہونے کے قابل ہو جائے اور رکوع کهڑا ہو کر بجا لاسکے تو ضروری ہے کہ کهڑا ہو جائے اور قيام کی حالت سے رکوع ميں جائے اور اگر ایسا نہ کر سکے تو ضروری ہے کہ رکوع بھی بيٹھ کر بجا لائے۔

مسئلہ ٩٨٢ جو شخص ليٹ کر نماز پڑھ رہا ہو اگر وہ اس قابل ہو جائے کہ بيٹھ سکے تو ضروری ہے کہ نماز کی جتنی مقدار ممکن ہو بيٹھ کر پڑھے اور اگر کهڑا ہو سکے تو ضروری ہے کہ جتنی مقدار ممکن ہو کهڑا ہو کر پڑھے ليکن جب تک اس کا بدن ساکن نہ ہو جائے ضروری ہے کہ قرائت اور واجب ذکر نہ پڑھے۔

مسئلہ ٩٨٣ جو شخص بيٹھ کر نماز پڑھ رہا ہو اگر نماز کے دوران اس قابل ہو جائے کہ کهڑا ہو سکے تو ضروری ہے کہ نماز کی جتنی مقدار ممکن ہو کهڑا ہو کر پڑھے ليکن جب تک اس کا بدن ساکن نہ ہو جائے ضروری ہے کہ قرائت اور واجب ذکر نہ پڑھے۔

مسئلہ ٩٨ ۴ اگر کسی ایسے شخص کو جو کهڑ اہو سکتاہو یہ خوف ہو کہ کهڑا ہونے سے بيمار ہو جائے گا یا اسے کوئی ضرر پهنچے گا تو وہ بيٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے اور اگر بيٹھنے سے بھی خوف ہو تو ليٹ کر نماز پڑ ه سکتا ہے ۔

مسئلہ ٩٨ ۵ جس شخص کو یہ احتمال ہو کہ آخر وقت ميں کهڑا ہو کر نماز پڑھ سکے گا اس کے لئے بہتر ہے کہ نماز پڑھنے ميں تاخير کرے،پس اگر وہ آخر وقت تک کهڑا ہونے پر قادر نہ ہو سکے تو اپنے وظيفے کے مطابق نماز بجالائے۔اسی طرح وہ شخص بھی جو اوّل وقت ميں پهلو کے بل یا ليٹ کر نماز پڑ ه سکتا ہو بہتر ہے کہ نماز پڑھنے ميں تاخير کرے اور آخر وقت ميں اپنے وظيفے کے مطابق نماز بجا لائے اور اس صورت ميں کہ اس نے اول وقت ميں نماز پڑھ لی ہو اور آخر وقت ميں کهڑا ہونے یا بيٹھنے پر قادر ہو جائے تو ضروری ہے کہ نماز کو دوبارہ اپنی قدرت کے مطابق بجالائے۔

مسئلہ ٩٨ ۶ انسان کے لئے مستحب ہے کہ قيام کی حالت ميں ریڑھ اور گردن کی ہڈی کو سيدها رکھے،کندہوں کو نيچے کی طرف ڈهيلا چھوڑ دے،ہاتھوں کو رانوں پر رکھے، انگلياں ملا کر رکھے، اپنی نگاہ سجدہ گاہ پر رکھے،بدن کا بوجه دونوں پاؤںپر یکساں ڈالے،خضوع وخشوع کی حالت ميں کهڑا ہو،پاؤں آگے پيچهے نہ رکھے اور اگر مردهو تو پاؤں کے درميان تين پهيلی ہوئی انگليوں سے لے کر ایک بالشت تک کا فاصلہ رکھے اور اگر عورت ہو تو دونوں پاؤں ملا کر رکھے۔

قرائت

مسئلہ ٩٨٧ ضروری ہے کہ انسان روزانہ کی واجب نمازوں کی پهلی او ردوسری رکعت ميں پهلے الحمد اور اس کے بعد کسی ایک پورے سورہ کی تلاوت کرے اور سورہ والضحی وا لم نشرح اسی طرح سورہ الفيل و سورہ قریش نماز ميں ایک سورہ شمار ہوتے ہيں ۔

۱۶۲

مسئلہ ٩٨٨ اگر نماز کا وقت تنگ ہو یا انسان کسی مجبوری کی وجہ سے سورہ نہ پڑھ سکتا ہو مثلاًاسے خوف ہو کہ اگر سورہ پڑھے گا تو چور،درندہ یا کوئی اور چيز اسے نقصان پهنچائے گی تو اس کے لئے ضروری ہے کہ سورہ نہ پڑھے۔

مریض اور اس شخص سے جو کسی کام کی وجہ سے جلدی ميں ہو سورہ ساقط ہے اور اگر پڑھے بھی تو ضروری ہے کہ اسے جزُءِ نماز کی نيت سے نہ پڑھے بلکہ تلاوتِ قرآن کی نيت سے پڑھ لے۔

مسئلہ ٩٨٩ اگر کوئی جان بوجه کر الحمد سے پهلے سورہ کو جزُءِ نماز کی نيت سے پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے ۔ ہاں، اگر غلطی سے پڑھے اور درميا ن ميں اس کو یاد آجائے تو ضروری ہے کہ اس کو چھوڑ دے او ر حمد پڑ هنے کے بعد سورہ شروع سے پڑھے۔

مسئلہ ٩٩٠ اگر کوئی شخص الحمد اور سورہ یا ان ميں سے کسی ایک کو پڑھنا بھول جائے اور رکوع ميں جانے کے بعد اسے یا د آئے تو اس کی نماز صحيح ہے ۔

مسئلہ ٩٩١ اگر رکوع کے لئے جھکنے سے پهلے کسی شخص کو یا د آجائے کہ اس نے الحمد یا سورہ نہيں پڑھا تو ضروری ہے کہ پڑھے اور اگر یاد آئے کہ سورہ نہيں پڑھا تو فقط سورہ پڑھے ليکن اگر اسے یاد آئے کہ فقط الحمد نہيں پڑھی تو ضروری ہے کہ پهلے الحمد اور بعد ميں سورہ پڑھے ا ور اگر جھک بھی جائے ليکن رکوع کی حد تک پهنچنے سے پهلے یاد آئے کہ الحمد اور سورہ یا فقط سورہ یا فقط الحمد نہيں پڑھی تو ضروری ہے کہ کهڑا ہو جائے اور اسی حکم کے مطابق عمل کرے۔

مسئلہ ٩٩٢ اگر کوئی شخص جان بوجه کر واجب نماز ميں ان چار سوروں ميں سے کوئی ایک سورہ پڑھے جس ميں واجب سجدے والی آیت ہے اور جن کا ذکر مسئلہ نمبر ” ٣ ۶ ١ “ميں کيا گيا ہے تو واجب ہے کہ آیت سجدہ پڑھنے کے بعد سجدہ بجالائے اور ا س صورت ميں احتياط واجب کی بنا پر نماز کو تمام کر کے دوبارہ پڑھے اور اگر گناہ کرے اور سجدہ بجا نہ لائے تو بھی یهی حکم ہے ۔

مسئلہ ٩٩٣ اگر کوئی شخص بھول کر ایسا سورہ پڑھنا شروع کر دے جس ميں واجب سجدہ ہو ليکن آیت سجدہ پر پهنچنے سے پهلے اسے خيال آ جائے تو ضروری ہے کہ اس سورے کو چھوڑ کر دوسرا سورہ پڑھے اور اگر آیت سجدہ پڑھنے کے بعد خيا ل آئے تو احتياطاًسجدے کا اشارہ کرتے ہوئے سورے کو مکمل کرے اور ایک دوسرا سورہ بھی قربتِ مطلقہ کی نيت سے پڑھے، یعنی اس نيت سے کہ اگر اس کی ذمہ داری سورہ پڑھنا ہے تو یہ وهی سورہ ہے ورنہ یہ تلاوتِ قرآن ہے اور نماز کے بعد سجدہ تلاوت بجا لائے۔

مسئلہ ٩٩ ۴ اگر نماز کے دوران آیتِ سجدہ سنے تو اس کی نماز صحيح ہے ليکن قرآن کے سجدے کی نيت سے اشارہ کرے اور احتياط مستحب یہ ہے کہ نماز کے بعد اس سجدے کو عام طریقے سے بھی بجا لائے۔

مسئلہ ٩٩ ۵ مستحب نماز ميں سورہ پڑھنا ضروری نہيں خواہ وہ نذر یا ان جيسی دوسری چيز وں کی وجہ سے واجب ہو گئی ہو ليکن بعض مستحب نمازیں مثلاًنمازِ وحشت کہ جس ميں مخصوص سورہ ہے اگر کو ئی شخص اس نمازکو مقررہ طریقے سے پڑھنا چاہے تو وهی سورہ پڑھنا ضروری ہے ۔

۱۶۳

مسئلہ ٩٩ ۶ جمعہ کی نماز اور جمعہ کے دن نمازِ ظہر کی پهلی رکعت ميں الحمد کے بعد سورہ جمعہ اور دوسری رکعت ميں الحمد کے بعد سورہ منافقون پڑھنا مستحب ہے اور اگر کوئی شخص ان ميں سے کوئی ایک سورہ پڑھنا شروع کر دے تو احتياط مستحب یہ ہے کہ اسے چھوڑ کر کوئی دوسرا سورہ نہ پڑھے۔

مسئلہ ٩٩٧ اگر کوئی شخص الحمد کے بعد سورہ اخلاص یا سورہ کافرون پڑھنے لگے تو اسے چھوڑکر کوئی دوسرا سورہ نہيں پڑھ سکتا،البتہ اگر نماز جمعہ یا جمعہ کے دن نمازِ ظہر ميں بھول کر سورہ جمعہ اور سورہ منافقون کے بجائے ان دو سورتوں ميں سے کوئی سورہ پڑھے تو انہيں چھوڑ کر سورہ جمعہ اور سورہ منافقون پڑھ سکتا ہے اور احتياط مستحب یہ ہے کہ اگر نصف تک پڑھ چکا ہو تو پھر ان سوروں کو نہ چھوڑے۔

مسئلہ ٩٩٨ اگر کوئی شخص جمعہ کی نماز ميں یا جمعہ کے دن ظہر کی نمازميں جان بوجه کر سورہ اخلاص یا سورہ کافرون پڑھے تو خواہ وہ نصف تک نہ پهنچا ہو احتياط واجب کی بنا پر انہيں چھوڑ کر سورہ جمعہ اور سورہ منافقون نہيں پڑھ سکتا۔

مسئلہ ٩٩٩ اگر کوئی شخص نماز ميں سورہ اخلاص یا سورہ کافرون کے علاوہ کوئی دوسرا سورہ پڑھے تو جب تک نصف سے آگے نہ بڑھا ہو اسے چھوڑ کر دوسرا سورہ پڑھ سکتا ہے اور آدهے سورے سے لے کر دو تھائی حصے تک احتياط واجب کی بنا پر نہيں چھوڑ سکتا جب کہ دو تھائی حصے کے بعد یہ سورہ چھوڑ کر دوسرا سورہ پڑھنا جائز نہيں ہے ۔

مسئلہ ١٠٠٠ اگر کوئی شخص سورے کا کچھ حصہ بھول جائے یا کسی مجبوری مثلاً وقت کی تنگی یا کسی اور وجہ سے اسے مکمل نہ کر سکتا ہو تو وہ اس سورے کو چھوڑ کر کوئی دوسرا سورہ پڑھ سکتا ہے خواہ وہ دو تھائی سے آگے بڑھ چکا ہو یا وہ سورہ اخلاص یا سورہ کافرون ہی ہو۔

مسئلہ ١٠٠١ مرد پر واجب ہے کہ صبح،مغرب اور عشا کی نمازوں ميں الحمد اور سورہ بلند آواز سے پڑھے اور مردوعورت پر واجب ہے کہ نمازِظہر و عصر ميں الحمد اور سورہ آهستہ آواز سے پڑہيں ۔

مسئلہ ١٠٠٢ مرد کے لےے ضروری ہے کہ صبح اور مغرب و عشا کی نماز ميں خيال رکھے کہ الحمد اور سورہ کے تمام الفاظ حتیٰ کہ ان کے آخری حرف تک کو بلند آواز سے پڑھے۔

مسئلہ ١٠٠٣ صبح،مغرب اور عشا کی نماز ميں عورت، الحمد اور سورہ بلند یا آهستہ آواز سے پڑھ سکتی ہے ۔هاں، اگر نا محرم اس کی آوازسن رہا ہو تو احتياط واجب کی بنا پر آهستہ پڑھے، ليکن اگر اس صورت ميں کہ عورت کيلئے اپنی آواز سنانا حرام ہو مثلاً لهجے کی نزاکت کے ساته اور سریلی آواز ميں پڑھے اور نا محرم اسے سن رہا ہو تو بلند آواز سے پڑھنا جائز نہيں اور اگر پڑھے تو نماز باطل ہے

۱۶۴

مسئلہ ١٠٠ ۴ اگر کوئی شخص جان بوجه کر بلند آواز سے پڑھی جانے والی نماز کو آهستہ یا آهستہ پڑھی جانے والی نماز کو بلند آواز سے پڑھے تو نماز باطل ہے ، ليکن اگر بھولے سے یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے ایسا کرے تو اس کی نماز صحيح ہے ۔ نيز الحمد وسورہ پڑھنے کے دوران اگر متوجہ ہو جائے کہ غلطی ہوئی ہے تو جو حصہ پڑھ چکا ہے اسے دوبارہ پڑھنا ضروری نہيں ۔

مسئلہ ١٠٠ ۵ اگر کوئی شخص الحمد وسورہ پڑھنے کے دوران اپنی آواز معمول سے زیادہ بلند کرے مثلاً ان سورتوں کو چلاّ کر پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے ۔

مسئلہ ١٠٠ ۶ انسان کيلئے واجب ہے کہ نماز سيکه لے تاکہ صحيح پڑھ سکے اور جو شخص کسی طرح بھی صحيح طور پر نماز نہ سيکه سکتا ہو تو جس طرح پڑھ سکتا ہے پڑھے اور احتياط مستحب یہ ہے کہ اگر وہ چيزیں نہ سيکه سکتا ہو جو امامِ جماعت،ماموم کے بدلے ميں پڑھتا ہے تو نماز باجماعت پڑھے۔

مسئلہ ١٠٠٧ اگر کسی شخص کو الحمدو سورة و نماز کی بقيہ چيزوں کو اچھی طرح نہ آتا ہو اور وہ سيکه سکتا ہو تو نماز کا وقت وسيع ہونے کی صورت ميں ضروری ہے کہ سيکه لے اور وقت تنگ ہونے کی صورت ميں اگر ممکن ہو تو ضروری ہے کہ نماز باجماعت پڑھے۔

مسئلہ ١٠٠٨ مستحباتِ نماز سکھانے کی اجرت لينا جائز ہے اور احتياط واجب یہ ہے کہ واجبات نماز سکھانے کی اجرت نہ لے۔

مسئلہ ١٠٠٩ اگر کسی کو الحمد یا سورہ کا کوئی لفظ نہ آتا ہو اور جاہل مقصر ہو یا جان بوجه کر اسے نہ پڑھے یا ایک کے بجائے دوسرا حرف کهے مثلاً”ض“ کے بجائے”ظ“ کهے یا جهاں زیر اور زبر کے بغير پڑھنا ضروری ہے وہاں زیروزبر کے ساته پڑھے یا تشدید نہ پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے ۔

مسئلہ ١٠١٠ اگر انسان کسی لفظ کو صحيح سمجھتا ہو اور نماز ميں بھی اسی طریقے سے پڑھے اور بعد ميں پتہ چلے کہ غلط پڑھا ہے ، چنانچہ اگر وہ اس لفظ کو صحيح سمجھنے ميں جاہل قاصر تھا تو اس کی نماز صحيح ہے ۔ البتہ احتياط مستحب یہ ہے کہ اس نماز کو دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گذر گيا ہو تو اس کی قضا بجالائے،ليکن اگر وہ جاہل مقصر ہو تو ضروری ہے کہ نماز کو دوبارہ پڑھے اور اگر وقت گذر گيا ہو توقضا بجالائے۔

مسئلہ ١٠١١ جو شخص نہ جانتا ہو کہ ایک لفظ”س“سے پڑھنا چاہيے یا”ص“ سے تو ضروری ہے کہ اس کو سيکه لے اور اگر دو یا دو سے زائد طریقوں سے پڑھے مثلاً”اہدناالصراط المستقيم“ کو ایک مرتبہ”س“ کے ساته اور ایک مرتبہ”ص“ کے ساته پڑھے تو اس صورت ميں کہ صحيح قرائت کے لئے نماز کا جزو ہو نے کی نيت رکھتا ہو جب کہ دوسری قرائت عرفاًذکرِ غلط یاقرآن غلط کهی جاتی ہو تو اس کی نماز صحيح ہے ،ليکن اس صورت ميں کہ جب دوسری قرائت کو انسان کا کلام سمجھا جائے،اس کی نماز باطل ہے ۔

۱۶۵

اسی طرح اگر کلمہ کے زیر وزبر کو نہ جانتا ہو تو اس کی نماز باطل ہے مگر یہ کہ زیر وزبر ایسے لفظ کے آخر ميں ہو ں جس پر وقف کرنا جائز ہے اور وہ ہميشہ وقف کرے یا وصل بالسکون کرے تو آخری حرکت کا یاد کرنا واجب نہيں اور اس کی نماز بھی صحيح ہے ۔

مسئلہ ١٠١٢ اگر کسی لفظ ميں ” واو“هو اور اس لفظ ميں ” واو“ سے پهلے والے حرف پر” پيش “هو اور” واو“ کے بعد والا حرف”همزہ“ ہو مثلاًکلمہ”سوء“ اور اسی طرح اگر کسی لفظ ميں ”الف “هو اور اس لفظ ميں ” الف“ سے پهلے والے حرف پر زبرہو اور” الف“ کے بعد والا حرف” ہمزہ“ ہو مثلاًکلمہ”جاءَ“ اور اسی طرح اگر کسی لفظ ميں ”ی“ ہو اور اس لفظ ميں ”ی“سے پهلے والے حرف پر زیر ہو اور”ی“ کے بعد والا حرف”همزہ“ ہو مثلاًکلمہ ”جیء“ تو احتياط مستحب یہ ہے کہ ان تين حروف کو”مدّ“کے ساته یعنی کھينچ کر پڑھے۔

اور اگران حروف یعنی” واو“” الف“اور” یاء“ کے بعد ہمزہ کے بجائے کوئی ساکن حرف ہو یعنی اس پر”زیر زبر یا پيش “نہ ہو تو ضروری ہے کہ ان تين حروف کو” مد“ کے ساته پڑھے مثلاً”الضَّالِّيْنَ “کہ جس ميں الف کے بعد حرف” لام“ ساکن ہے ، ضروری ہے کہ”الف“ کو” مد“ کے ساته پڑھے اور اگر اس صورت ميں بتلائے گئے طریقے کے مطابق عمل نہ کرے تو اس کی نماز باطل ہے ۔

مسئلہ ١٠١٣ احتياط واجب یہ ہے کہ نماز ميں ”وقف بہ حرکت“ نہ کرے۔وقف بہ حرکت کے معنی یہ ہيں کہ کسی لفظ کے آخر ميں زیر زبر یا پيش پڑھے اور اس لفظ ميں اور اس سے اگلے لفظ کے درميان فاصلہ دے مثلاًکهے ”الرَّحْمٰنِ الرَحِيْمِ “ اور”الرَّحِيْمِ “ کے ميم کو زیر د ے اور اس کے بعد قدرے فاصلہ دے کر کهے”مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ“۔

اور احتياط مستحب یہ ہے کہ ”وصل بہ سکون“ نہ کرے،وصل بہ سکون کے معنی یہ ہيں کہ کسی لفظ کے آخر ميں زیر زبر یا پيش نہ پڑھے اور اس لفظ کو اگلے لفظ سے جوڑدے مثلاً”الرَّحْمٰن الرَحِيْمِ “اور ”الرَّحِيْم “ کی”ميم “کو زیر دئے بغير فوراً”مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ“کهے۔

مسئلہ ١٠١ ۴ نماز کی تيسری اور چوتھی رکعت ميں فقط ایک دفعہ الحمد یا ایک تسبيحات اربعہ پڑھنا کافی ہے ، یعنی نماز پڑھنے والا ایک دفعہ کهے”سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلاَ إِلٰهَ إِلاَّاللّٰهُ وَاللّٰهُ ا کَْٔبَرُ “ اور بہتر یہ ہے کہ تين دفعہ کهے اور ایک رکعت ميں الحمد اور دوسری ميں تسبيحات بھی پڑھ سکتا ہے ليکن بہتر یہ ہے کہ دونوں رکعتوں ميں تسبيحات پڑھے۔

مسئلہ ١٠١ ۵ اگر وقت تنگ ہو تو ضروری ہے کہ تسبيحات اربعہ کو ایک دفعہ پڑھا جائے۔

مسئلہ ١٠١ ۶ مرد اور عورت دونوں پر واجب ہے کہ نماز کی تيسری اور چوتھی رکعت ميں الحمد یا تسبيحات اربعہ آهستہ پڑہيں ۔

مسئلہ ١٠١٧ اگر کوئی شخص تيسری یا چوتھی رکعت ميں الحمد پڑھے تو ضروری ہے کہ اس کی بسم الله بھی آهستہ پڑھے۔

۱۶۶

مسئلہ ١٠١٨ جو شخص تسبيحات اربعہ نہ سيکه سکتا ہو یا صحيح نہ پڑھ سکتا ہو ليکن الحمد صحيح طریقے سے پڑھ سکتا ہو تو ضروری ہے کہ نماز کی تيسری اور چوتھی رکعت ميں الحمد پڑھے۔

مسئلہ ١٠١٩ اگر کوئی شخص نماز کی پهلی دو رکعتوںميں اس خيال سے کہ یہ آخری دو رکعتيں ہيں تسبيحات پڑھے ليکن رکوع سے پهلے اسے صحيح صورت حال کا علم ہو جائے تو ضروری ہے کہ الحمد وسورہ پڑھے اور اگر اسے رکوع کے دوران یا رکوع کے بعد معلوم ہو تو اس کی نماز صحيح ہے ۔

مسئلہ ١٠٢٠ اگر کوئی شخص نماز کی آخری دو رکعتوں ميں اس خيال سے کہ یہ پهلی دو رکعتيں ہيں الحمد پڑھے یا نماز کی پهلی دو رکعتوں ميں یہ خيال کرتے ہوئے کہ یہ آخری دو رکعتيں ہيں الحمد پڑھے تو اسے صحيح صورت حال کا خواہ رکوع سے پهلے علم ہو یا بعد ميں اس کی نماز صحيح ہے ۔

مسئلہ ١٠٢١ اگر کوئی شخص تيسری یا چوتھی رکعت ميں الحمد پڑھنا چاہتا ہو ليکن اس کی زبان پر تسبيحات آجائيں یا تسبيحات پڑھنا چاہتا ہو اور اس کی زبان پر الحمد آجائے تو ضروری ہے کہ اسے چھوڑ کر دوبارہ الحمد یا تسبيحات پڑھے،ليکن اگر اس کی عادت وهی کچھ پڑھنے کی ہو جو اس کی زبان پر آیا ہے تو وہ اسی کو تمام کر سکتا ہے اور اس کی نماز صحيح ہے ۔

مسئلہ ١٠٢٢ جس شخص کی عادت تيسری اور چوتھی رکعت ميں تسبيحات پڑھنے کی ہو اگر نيت کے بغير حتیٰ جوخود پر واجب ہے اسے انجام دینے کی نيت کے بغير الحمد پڑھنے لگے تو ضروری ہے کہ اس کو چھوڑ دے اور دوبارہ الحمد یا تسبيحات پڑھے۔

مسئلہ ١٠٢٣ تيسری اور چوتھی رکعت ميں تسبيحات کے بعد استغفار کرنا مثلاً”ا سَْٔتَغْفِرُاللّٰہَ رَبِّی وَا تَُٔوْبُ إِلَيْہِ“یا”اَللّٰهُمَّ اغْفِرْلِی“ کهنا مستحب ہے ۔

اور اگر نماز پڑھنے والا رکوع کے لئے جھکنے سے پهلے خواہ استغفار پڑھ رہا ہو یا ا س سے فارغ ہو چکا ہو شک کرے کہ اس نے الحمد یا تسبيحات پڑھی ہے یا نہيں تو ضروری ہے کہ الحمد یا تسبيحات پڑھے۔

مسئلہ ١٠٢ ۴ اگر تيسری یا چوتھی رکعت کے رکوع ميں شک کرے کہ تسبيحات پڑھی یا نہيں تو اپنے شک کی پروا نہ کرے ليکن اگر رکوع کی حد تک جھکنے سے پهلے شک کرے تو ضروری ہے کہ واپس پلٹے اور حمد یا تسبيحات پڑھے۔

مسئلہ ١٠٢ ۵ جب انسان کسی آیت کو پڑھنے کے بعد شک کرے کہ آیا آیت یا اس کا کوئی لفظ صحيح پڑھا ہے یا نہيں تو اپنے شک کی پروا نہ کرے خواہ بعد والی چيز پڑھنے ميں مشغول ہو گيا ہو یا نہيں ۔هاں، اگر آیت مکمل کرنے سے پهلے شک کرے کہ اس آیت کا کوئی لفظ صحيح پڑھا ہے یا نہيں تو ضروری ہے کہ اپنے شک کی پروا کرتے ہوئے دوبارہ اس لفظ اور اس کے بعد والے حصے کو صحيح پڑھے خواہ اس لفظ سے پهلے والے حصے کو بھی تکرار کرے اور دونوں صورتوں ميں پوری آیت یا اس لفظ اور

۱۶۷

اس کے بعد والے حصے کی تکرار جب تک وسوسے کی حد نہ پهنچے نماز کے صحيح ہو نے پر اثر انداز نہيں ہوتی۔هاں، جب وسوسے کے حد تک پهنچ جائے تو تکرار کرنا حرام ہے ليکن اس سے نماز باطل نہيں ہوتی اگرچہ احتياط مستحب یہ ہے کہ نماز دوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ١٠٢ ۶ مستحب ہے کہ پهلی رکعت ميں الحمد پڑھنے سے پهلے”ا عَُٔوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَان الرَّجِيْمِ “ کهے، ظہر اور عصر کی پهلی اور دوسری رکعتوں ميں ”بسم اللّٰہ “ بلند آواز سے کهے اور الحمد اور سورہ کو واضح کرتے ہو ئے پڑھے، ہر آیت کے آخر پر وقف کرے یعنی اسے بعد والی آیت کے ساته نہ ملائے، الحمد اور سورہ پڑھتے وقت آیات کے معنوں کی طرف توجہ رکھے، اگر جماعت سے نماز پڑھ رہا ہو تو امام جماعت کے سورہ الحمد ختم کرنے کے بعد اور اگر فرادی نماز پڑھ رہا ہو تو خود کی سورہ الحمد مکمل کرنے کے بعد”ا لَْٔحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ “ کهے، سورہ ”قل هواللّٰه احد “ پڑھنے کے بعد ایک یا دو یا تين دفعہ ’’کَذَا لِکَ اللّٰهُ رَبّي “ یا تين دفعہ ”کَذَا لِکَ اللّٰهُ رَبُّنَا “ کهے اور سورہ پڑھنے کے بعد تهوڑی دیر رکے اور پھر رکوع سے پهلے کی تکبير کهے یا قنوت پڑھے۔

مسئلہ ١٠٢٧ مستحب ہے کہ تمام نمازوں کی پهلی رکعت ميں سورہ قدر اور دوسری رکعت ميں سورہ اخلاص پڑھے۔

مسئلہ ١٠٢٨ پنجگانہ نمازوں ميں سے کسی ایک نمازميں بھی انسان کا سورہ اخلاص کونہ پڑھنا مکروہ ہے ۔

مسئلہ ١٠٢٩ ایک ہی سانس ميں سورہ اخلاصکا پڑھنا مکروہ ہے ۔

مسئلہ ١٠٣٠ جو سورہ انسان پهلی رکعت ميں پڑھے اسی کو دوسری رکعت ميں پڑھنا مکروہ ہے ليکن اگر سورہ اخلاص دونوں رکعتوں ميں پڑھے تو مکروہ نہيں ہے ۔

رکوع

مسئلہ ١٠٣١ ضروری ہے کہ ہر رکعت ميں قرائت کے بعد اس قدر جھکے کہ انگليوں کے سرے گھٹنوںتک پهنچ جائيں۔ اس عمل کو رکوع کہتے ہيں اور احوط یہ ہے کہ اس قدر جھکے کے ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھ سکے۔

مسئلہ ١٠٣٢ اگر کوئی شخص رکوع جتنا جھک جائے ليکن اپنی انگليوں کے سرے گھٹنوں پر نہ رکھے تو کوئی حرج نہيں ۔

مسئلہ ١٠٣٣ اگر کوئی شخص عام طریقے کے مطابق رکوع نہ کرے بلکہ مثلاًبائيں یا دائيں جانب جھک جائے تو خواہ اس کے ہاتھ گھٹنوں تک پهنچ بھی جائيں، رکوع صحيح نہيں ہے ۔

مسئلہ ١٠٣ ۴ ضروری ہے کہ جھکنا رکوع کی نيت سے ہو، لہذ ا اگرکسی اور کام کے لئے مثلا جانور کو مارنے کے لئے جھکے تو اسے رکوع نہيں سمجھا جاسکتا بلکہ ضروری ہے کہ کهڑ اہو کر دوبارہ رکوع کے لئے جھکے اور اس عمل کی وجہ سے نہ رُکن ميں اضافہ ہوتا ہے اور نہ ہی نماز باطل ہوتی ہے ۔

۱۶۸

مسئلہ ١٠٣ ۵ جس شخص کے ہاتھ یا گھٹنے دوسرے لوگوں کے ہاتھ اور گھٹنوں سے مختلف ہوں مثلاً اس کے ہاتھ اتنے لمبے ہوں کہ اگر معمولی سا بھی جھکے تو گھٹنوں تک پهنچ جائيں یا اس کے گھٹنے دوسرے لوگوں کے گھٹنوں کے مقابلے ميں اتنا نيچے ہوں کہ اسے ہاتھ گھٹنوں تک پهنچانے کيلئے بہت زیادہ جھکنا پڑتا ہو تو ضروری ہے کہ اتنا جھکے جتنا عموماًلوگ جھکتے ہيں ۔

مسئلہ ١٠٣ ۶ بيٹھ کر رکوع کرنے والے کے لئے اس قدر جھکنا ضروری ہے کہ اس کا چہرہ گھٹنوں کے بالمقابل جا پهنچے اور احوط یہ ہے کہ اتنا جھکے جتنا کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی حالت ميں جھکتا۔

مسئلہ ١٠٣٧ رکوع ميں واجب ہے کہ حالتِ اختيار ميں تين دفعہ”سبحان اللّٰہ “ یا ایک دفعہ” سبحان ربی العظيم وبحمدہ“ یا کوئی بھی وہ ذکر جو اتنی مقدار ميں ہو پڑھے اور احتياط مستحب یہ ہے کہ بيان شدہ طریقہِ تسبيح کو دوسرے اذکار پر مقدم کرے اور وقت کی تنگی یا کسی مجبوری کی حالت ميں ایک دفعہ”سبحان اللّٰہ “ کهنا کافی ہے ۔

مسئلہ ١٠٣٨ ذکر رکوع مسلسل اور صحيح عربی ميں پڑھنا ضروری ہے اور مستحب ہے کہ تين،پانچ،یا سات دفعہ بلکہ اس سے بھی زیادہ پڑھا جائے۔

مسئلہ ١٠٣٩ رکوع کی حالت ميں ضروری ہے کہ واجب ذکر کی مقدار تک بدن ساکن ہو اور مستحب ذکر ميں بھی اگر اس نيت سے پڑھے کہ یہ ذکر وہ ہے جسے رکوع ميں پڑھنے کے لئے کها گيا ہے تو احتياط واجب کی بنا پر بدن کا ساکن ہونا ضروری ہے اور اگر صرف ذکر کی نيت سے پڑھے تو ساکن ہونا ضروری نہيں ۔

مسئلہ ١٠ ۴ ٠ اگر نماز پڑھنے والا رکوع کا واجب ذکر ادا کرتے وقت بے اختيار اتنی حرکت کرے کہ بدن سکون کی حالت سے نکل جائے تو ضروری ہے کہ بدن کے سکون حاصل کرنے کے بعد دوبارہ ذکر ادا کرے ليکن اگر اتنی کم حرکت کرے کہ بدن سکون کی حالت سے خارج نہ ہو یا انگليوں کو هلائے تو کوئی حرج نہيں ہے ۔

مسئلہ ١٠ ۴ ١ اگر نماز پڑھنے والا اس سے پيشتر کہ رکوع جتنا جھکے اور اس کا بدن سکون حاصل کر لے جان بوجه کر ذکرِ رکوع پڑھنا شروع کر دے تو اس کی نماز باطل ہے ليکن اگرجاہل قاصر ہو تو اس کی نماز ا س اضافے کے اعتبار سے باطل نہيں ہوگی۔

مسئلہ ١٠ ۴ ٢ اگر ایک شخص واجب ذکر ختم ہونے سے پهلے جان بوجه کر رکوع سے سر اٹھ ا ئے تو اس کی نماز باطل ہے ، مگر یہ کہ وہ جاہل قاصر ہو تو اس وجہ سے اس کی نماز باطل نہيں اور اگرسهواً سر اٹھ ا لے اور حالت رکوع سے نکلنے سے پهلے اسے یاد آئے کہ اس نے ذکرِ رکوع ختم نہيں کيا تو ضروری ہے کہ بدن کے ساکن ہونے کے بعد ذکر پڑھے اور اگر اسے حالتِ رکوع سے نکلنے کے بعد یاد آئے تو اس کی نماز صحيح ہے ۔

مسئلہ ١٠ ۴ ٣ ضرورت کے وقت جائزهے کہ رکوع ميں ایک” سبحان اللّٰہ “پڑھی جائے اور احتياط مستحب یہ ہے کہ باقی دو”سبحان اللّٰہ“ کو رکوع سے اٹھ تے ہوئے پڑھ لے۔

۱۶۹

مسئلہ ١٠ ۴۴ جو شخص مرض وغيرہ کی وجہ سے رکوع ميں اپنا بدن ساکن نہ رکھ سکے تو اس کی نماز صحيح ہے ليکن ضروری ہے کہ حالتِ رکوع سے نکلنے سے پهلے واجب ذکر پڑھ لے۔

مسئلہ ١٠ ۴۵ جو شخص شرعی رکوع کی حد تک نہ جھک سکتا ہو جسے مسئلہ نمبر ١٠٣١ ميں بيان کيا گيا ہے تو ضروری ہے کہ کسی چيز کا سهارا لے کر شرعی رکوع بجالائے اور جب سهارے کے ذریعے بھی شرعی رکوع نہ کر سکے تو اگر عرفی رکوع کرنا اس کے لئے ممکن ہو تو عرفی رکوع کرے،اور سر سے بھی رکوع کے لئے اشارہ کرے اور اگر عرفی رکوع کی مقدار تک بھی نہ جھک سکتا ہو یا کسی طریقے سے بھی نہ جھک سکتا ہو تو احتياط واجب یہ ہے کہ رکوع کے وقت بيٹھ جائے اور بيٹھ کر رکوع بجالائے اور ایک نماز اور پڑھے جس ميں رکوع کے لئے قيام کی حالت ميں ہی سر سے اشارہ کرے۔

مسئلہ ١٠ ۴۶ جس شخص کو رکوع کے لئے سر سے اشارہ کرنا ضروری ہو اگر وہ اشارہ کرنے پر قادر نہ ہو تو ضروری ہے کہ رکوع کی نيت سے آنکہوں کو بند کر لے او رذکرِ رکوع پڑھے او ر رکوع سے اٹھنے کی نيت سے آنکہوں کو کھول دے اور اگر اس قابل بھی نہ ہو تو ضروری ہے کہ دل ميں رکوع کی نيت کرے اور ذکر رکوع پڑھے۔

مسئلہ ١٠ ۴ ٧ جو شخص کھڑے ہو کریا بيٹھ کر رکوع نہيں کر سکتا یهاں تک کہ عرفی مقدار تک بھی رکوع نہيں کر سکتا اور صرف بيٹھنے کی حالت ميں تهوڑا جھک سکتا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے اور رکوع کے لئے سر سے اشارہ کرے اور اگر بيٹھنے کی حالت ميں عرفی مقدار تک جھک سکتا ہو تو احتياط واجب یہ ہے کہ ایک نماز اور پڑھے اور رکوع کے وقت بيٹھ کر اس مقدارميں جھک جائے۔

مسئلہ ١٠ ۴ ٨ اگر کوئی شخص رکوع کی حد تک جھکنے کے بعد سر اٹھ ا لے اور دوبارہ رکوع کرنے کی حد تک جھک جائے تو اس کی نماز باطل ہے ۔

اور رکوع کی حد تک پهنچنے کے بعد اگر کوئی شخص اتنا اور جھک جائے کہ رکوع کی حد سے گذر جائے اور دوبارہ رکوع ميں واپس آجائے تو اس صورت ميں کہ وہ جھکے جھکے ہی رکوع کی حد تک پلٹا ہو اس کی نماز باطل نہيں ۔

مسئلہ ١٠ ۴ ٩ ضروری ہے کہ ذکرِ رکوع ختم ہونے کے بعد سيدها کهڑا ہو جائے اور جب اس کا بدن سکون حاصل کر لے اس کے بعد سجدے ميں جائے اور اگر جان بوجه کر کهڑا ہونے سے پهلے یا بدن کے سکون حاصل کرنے سے پهلے سجدے ميں جائے تو اس کی نمازباطل ہے ۔

مسئلہ ١٠ ۵ ٠ اگر کوئی شخص رکوع کرنا بھول جائے اور سجدے کی حالت ميں پهنچنے سے پهلے اسے یاد آجائے تو ضروری ہے کہ کهڑا ہو اور پھر رکوع ميں جائے اور اگر جھکے جھکے ہی رکوع کی جانب لوٹے تو اس کی نماز باطل ہے ۔

۱۷۰

مسئلہ ١٠ ۵ ١ اگر کسی شخص کو پيشانی زمين پر رکھنے کے بعد یاد آئے کہ اس نے رکوع نہيں کيا تو اس کيلئے ضروری ہے کہ لوٹ جائے اور کهڑا ہونے کے بعد رکوع بجا لائے اور احتياط واجب کی بنا پر اضافی سجدے کی وجہ سے دو سجدہ سهو بجالائے اور احتياط مستحب یہ ہے کہ نماز دهرائے اور اگر اسے دوسرے سجدے ميں یاد آئے تو اس کی نماز باطل ہے ۔

مسئلہ ١٠ ۵ ٢ مستحب ہے کہ انسان رکوع ميں جانے سے پهلے جب سيدها کهڑا ہو تو تکبير کهے،رکوع ميں گھٹنوں کو پيچهے کی طرف دهکيلے رہے،پيٹھ کو ہموار رکھے،گردن کو کھينچ کر پيٹھ کے برابر رکھے،نگاہ دونوں پاؤں کے درميان ہو،ذکر سے پهلے یا بعد ميں درود پڑھے اور جب رکوع کے بعد اُٹھ کر سيدها کهڑا ہو جائے تو بدن کے سکون کی حالت ميں ہوتے ہوئے ” سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ“کهے۔

مسئلہ ١٠ ۵ ٣ عورتوں کے لئے مستحب ہے کہ رکوع ميں ہاتھوں کو گھٹنوں سے اوپر رکہيں اور گھٹنوں کو پيچهے کی طرف نہ دهکيليں۔

سجود

مسئلہ ١٠ ۵۴ نماز پڑھنے والے کے لئے ضروری ہے کہ واجب اور مستحب نمازوںکی ہر رکعت ميں رکوع کے بعد دو سجدے کر ے یعنی پيشانی کو خضوع کی نيت سے زمين پر رکھے اور نماز کے سجدے ميں واجب ہے کہ دونوں ہتھيلياں،دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤںکے انگوٹھ ے بھی زمين پر رکھے۔

مسئلہ ١٠ ۵۵ دو سجدے مل کر ایک رکن ہيں اور اگر کوئی شخص واجب نماز ميں عمداً یا بھولے سے ایک ہی رکعت ميں دونوں سجدے ترک کر دے یا دو سجدوں کا اضافہ کر دے تو اس کی نماز باطل ہے ۔

مسئلہ ١٠ ۵۶ اگر کوئی شخص جان بوجه کر ایک سجدہ کم یا زیادہ کر دے تو اس کی نماز باطل ہے اور اگر غلطی سے ایک سجدہ کم یا زیادہ کر ے تو اس کا حکم بعد ميں بيان کيا جائے گا۔

مسئلہ ١٠ ۵ ٧ اگر جان بوجه کر یا غلطی سے کوئی شخص پيشانی زمين پر نہ رکھے تو خواہ بدن کے دوسرے حصے زمين سے لگ بھی گئے ہوں،اس کا سجدہ ہوا ہی نہيں ، ليکن اگر وہ پيشانی زمين پر رکھ دے اور غلطی سے بدن کے دوسرے حصے زمين پر نہ رکھے یا غلطی سے ذکر نہ پڑھے تو اس کا سجدہ صحيح ہے ۔

مسئلہ ١٠ ۵ ٨ سجدے ميں واجب ہے کہحالت اختيار ميں سجدے ميں تين مرتبہ” سبحان اللّٰہ“ یا ایک مرتبہ ”سبحان ربی الاعلیٰ وبحمدہ “ یا اتنی مقدارکا کوئی بھی ذکر پڑھے اور احتياط مستحب یہ ہے کہ تسبيح کودوسرے اذکار پر مقدم کرے۔ نيز ضروری ہے کہ ان کلمات کو صحيح عربی ميں اور مسلسل پڑھا جائے اور مستحب ہے کہ ” سبحان ربی الا علی و بحمدہ“ کو تين،پانچ یا سات مرتبہ یا اس بھی زیادہ مرتبہ پڑھے۔

۱۷۱

مسئلہ ١٠ ۵ ٩ سجدے کی حالت ميں واجب ذکر کی مقدار تک بدن کا ساکن ہونا ضروری ہے اور احتياط واجب کی بنا پر مستحب ذکر کہتے وقت بھی اگر اس نيت سے کهے کہ یہ وہ ذکر ہے جسے سجدے ميں پڑھنے کے لئے کها گيا ہے ،بدن کا ساکن ہونا ضروری ہے ۔

مسئلہ ١٠ ۶ ٠ اگر پيشانی زمين پر لگنے اور بدن کے سا کن ہونے سے پهلے کوئی شخص جان بوجه کر ذکرِ سجدہ پڑھے یا ذکر ختم ہونے سے پهلے جان بوجه کر سجدے سے سر اٹھ الے تو اس کی نماز باطل ہے ، ليکن اگر وہ جاہل قاصر ہو تو دونوں صورتوں ميں اس کی نماز صحيح ہے ۔

مسئلہ ١٠ ۶ ١ اگر پيشانی زمين پر لگنے سے پهلے کوئی شخص غلطی سے ذکر سجدہ پڑھے اور ا س سے پهلے کہ سجدے سے سر اٹھ ائے اسے معلوم ہو جائے کہ اس نے غلطی کی ہے تو ضروری ہے کہ سکون کی حالت ميں دوبارہ ذکر پڑھے۔

مسئلہ ١٠ ۶ ٢ اگر کسی شخص کو سجدے سے سر اٹھ ا لينے کے بعد معلوم ہو کہ اس نے ذکرِ سجدہ ختم ہونے سے پهلے سر اٹھ ا ليا تھا تو اس کی نمازصحيح ہے ۔

مسئلہ ١٠ ۶ ٣ ذکرِ سجدہ پڑھنے کے دوران اگر کوئی شخص جان بوجه کر سات اعضائے سجدہ ميں سے کسی ایک کو زمين پر سے اٹھ الے تو جاہل قاصر نہ ہونے کی صورت ميں اس کی نماز باطل ہو جائے گی،ليکن جس وقت ذکر نہ پڑھ رہا ہو اگر پيشانی کے علاوہ کوئی اورعضو زمين پر سے اٹھ ا لے اور دوبارہ رکھ دے تو کوئی حرج نہيں ہے ۔

مسئلہ ١٠ ۶۴ اگر ذکر سجدہ ختم ہونے سے پهلے کوئی شخص سهواًپيشانی زمين پر سے اٹھ الے تو اسے دوبارہ زمين پر نہيں رکھ سکتا اور ضروری ہے کہ اسے ایک سجدہ شمار کرے، ليکن اگر دوسرے اعضاء سهواً زمين پر سے اٹھ الے تو ضروری ہے کہ انہيں دوبارہ زمين پر رکھے اور ذکر پڑھے۔

مسئلہ ١٠ ۶۵ پهلے سجدے کا ذکر ختم ہونے کے بعد ضروری ہے کہ بيٹھ جائے یهاں تک کہ اس کا بدن سکون حاصل کرے اور پھر دوبارہ سجدے ميں جائے۔

مسئلہ ١٠ ۶۶ ضروری ہے کہ نمازی کے پيشانی رکھنے کی جگہ،انگوٹھ ے کے سرے کی جگہ سے چار ملی ہوئی انگليوں سے زیادہ بلند یا پست نہ ہو اور احتياط واجب یہ ہے کہ پيشانی کی جگہ اس کے گھٹنوں کی جگہ سے بھی اس مقدار سے زیادہ نيچی یا اونچی نہ ہو۔

مسئلہ ١٠ ۶ ٧ اس ڈهلوان جگہ ميں جس کی ڈهلان صحيح طور سے معلوم نہ ہو اگر نمازی کی پيشانی کی جگہ اس کے گھٹنوں اور پاؤں کی انگليوں کے سروں کی جگہ سے چار ملی ہوئی انگليوں سے زیادہ بلند یا پست ہو تو احتياط کی بنا پر اس کی نماز باطل ہے ۔

مسئلہ ١٠ ۶ ٨ اگر نماز پڑھنے والا اپنی پيشانی کوغلطی سے ایک ایسی چيز پر رکھ دے جو اس کے پاؤں کی انگليوں کے سرے کی جگہ سے چار ملی ہوئی انگليوں سے زیادہ بلند ہو اور اس جگہ کی بلندی اس قدر ہو کہ اسے سجدے کی حالت نہ کها جا سکے تو ضروری ہے کہ سر کو اٹھ ا کر ایسی چيز پر رکھ دے جو بلند نہ ہو یا جس کی بلندی چار ملی ہوئی انگليوں کے برابر یا اس سے کم ہو۔

۱۷۲

اور اگر اس کی بلندی اس قدر ہو کہ اسے سجدے کی حالت کها جائے تو ضروری ہے کہ پيشانی کو اس چيز سے کھينچ کر ایسی چيز تک لے جائے جس کی بلندی چار ملی ہوئی انگليوں کے برابر یا اس سے کم ہواور اگر پيشانی کو کھينچنا ممکن نہ ہو تو احتياط واجب یہ ہے کہ نماز کو مکمل کر کے دوبارہ پڑھے۔مسئلہ ١٠ ۶ ٩ ضروری ہے کہ نماز پڑھنے والے کی پيشانی اور سجدہ گاہ کے درميان کوئی دوسری چيز نہ ہو۔ پس اگر سجدہ گاہ پر اتنا ميل ہو کہ پيشانی سجد ہ گا ہ کو نہ چھوئے تو اس کا سجدہ باطل ہے ، ليکن اگر مثلاً سجدہ گاہ کا رنگ تبدیل ہو گيا ہو تو کوئی حرج نہيں ۔

مسئلہ ١٠٧٠ سجدے ميں ضروری ہے کہ دونوں ہتھلياں زمين پر ر کهے اور مجبوری کی حالت ميں ضروری ہے کہ ہاتھوںکی پشت زمين پر رکھے اور اگر ہاتھوں کی پشت بھی زمين پر رکھنا ممکن نہ ہو تو احتياط کی بنا پر ضروری ہے کہ کلائياں زمين پر رکھے اور اگر انہيں بھی نہ رکھ سکے تو پھر کهنی تک جو حصہ بھی ممکن ہو زمين پر رکھے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو پھر بازو زمين پر رکھ دے۔

مسئلہ ١٠٧١ سجدے ميں ضروری ہے کہ پاؤں کے دونوں انگوٹھ ے زمين پر رکھے اگرچہ احتياط مستحب یہ ہے کہ دونوں انگوٹہوں کے سرے زمين پر رکھے اور اگر پاؤں کی دوسری انگلياں یا پاؤں کا اوپر والا حصہ زمين پر رکھے یاناخن لمبے ہونے کی بنا پر انگوٹہوں کے سرے زمين پر نہ لگيں تو نماز باطل ہے اور جس شخص نے جاہل مقصر ہونے کی وجہ سے اپنی نمازیں اس طرح پڑھی ہوں، ضروری ہے کہ انہيں دوبارہ پڑھے،ليکن جاہل قاصر ہونے کی صورت ميں ا س کی نمازیں صحيح ہيں ۔

مسئلہ ١٠٧٢ جس شخص کے پاؤں کے انگوٹہوں کا کچھ حصہ کٹا ہو ا ہو ضروری ہے کہ جتنا باقی ہواسے زمين پر رکھے اور اگر انگوٹہوں کا کچھ حصہ بھی نہ بچا ہو یا بہت کم بچا ہو تو احتيا ط کی بنا پر ضروری ہے کہ باقی انگليوں کو زمين پر رکھے اور اگر اس کی کوئی بھی انگلی نہ ہو تو اس کا جتنا حصہ بھی باقی بچا ہو زمين پر رکھے۔

مسئلہ ١٠٧٣ اگر کوئی شخص معمول کے خلاف سجدہ کرے مثلاً سينے اور پيٹ کو زمين سے ملا دے یا پاؤں کو لمبا کر دے تو اگرچہ اس کے ساتوں اعضاء زمين پر لگے ہوں احتياط واجب یہ ہے کہ دوبارہ نماز پڑھے۔

مسئلہ ١٠٧ ۴ سجدہ گاہ یا دوسری چيز جس پر نماز پڑھنے والا سجدہ کرے ضروری ہے کہ پاک ہو، ليکن اگر مثا ل کے طور پر سجدہ گاہ کو نجس فرش پر رکھ دے یا سجدہ گاہ کی ایک طرف نجس ہو اور وہ پيشانی پاک طرف پر رکھے تو کوئی حرج نہيں ہے ۔

مسئلہ ١٠٧ ۵ اگرپيشانی پر پھوڑا وغيرہ ہو تو اگر ممکن ہو تو پيشانی کی صحيح وسالم جگہ سے سجدہ کرے اور اگر ممکن نہ ہو تو ضروری ہے کہ جس پر سجدہ کرنا صحيح ہو اس کو کهرچ کر اس کهرچی ہوئی جگہ ميں پهوڑے والی جگہ رکھے اور پيشانی کی صحيح وسالم جگہ کی اتنی مقدار جو سجدے کے لئے کافی ہے اس چيز پر رکھ دے اور احتياط مستحب یہ ہے کہ یہ کهرچنا زمين پر ہو۔

۱۷۳

مسئلہ ١٠٧ ۶ اگر پهوڑ ایا زخم تمام پيشانی پر پهيلا ہو اہو تو احتياط واجب یہ ہے کہ پيشانی کی دو اطراف ميں سے کسی ایک طرف اور ٹھ وڑی سے سجدہ کرے اگرچہ اس کی وجہ سے نمازدو مرتبہ پڑھنی پڑے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو صرف ٹھ وڑی سے سجدہ کرے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو ضروری ہے کہ سجدے کے لئے اشارہ کرے۔

مسئلہ ١٠٧٧ جو شخص پيشانی زمين پر نہ رکھ سکتا ہو ضروری ہے کہ جس قدر بھی جھک سکتا ہو جھکے او ر سجدہ گاہ یا کسی دوسری چيز کو جس پر سجدہ صحيح ہو کسی بلند چيز پر رکھے اور اپنی پيشانی اس پر اس طرح رکھے کہ لوگ کہيں کہ اس نے سجدہ کيا ہے ليکن ضروری ہے کہ ہتھيليوں اورگھٹنوںاور پاؤں کے انگوٹہوں کو معمول کے مطابق زمين پر رکھے۔

مسئلہ ١٠٧٨ اگر کوئی ایسی بلند چيز نہ ہو جس پر نماز پڑھنے والا سجدہ گاہ یا کوئی دوسری چيز جس پر سجدہ کرنا صحيح ہو، رکھ سکے تو ضروری ہے کہ سجدہ گاہ یا دوسری چيز کو جس پر سجدہ کر رہا ہو ہاتھ سے اٹھ ا ئے اور سجدہ کرے اور اگر خود اس کے لئے ممکن نہ ہو تو کوئی دوسرا شخص اس سجدہ گاہ کو اٹھ ائے اور یہ شخص اس پر سجدہ کرے۔

مسئلہ ١٠٧٩ اگر کوئی شخص بالکل ہی سجدہ نہ کر سکتا ہو تو ضروری ہے کہ سجدے کے لئے سر سے اشارہ کرے اور اگر ایسا نہ کر سکے تو ضروری ہے کہ آنکہوں سے اشارہ کرے اور اگر آنکہوں سے بھی اشارہ نہ کر سکتا ہو تو ضروری ہے کہ دل ميں سجدے کی نيت کر کے سجدے کا ذکر پڑھے۔

مسئلہ ١٠٨٠ اگر کسی شخص کی پيشانی بے اختيار سجدہ گاہ سے اٹھ جائے تو ضروری ہے کہ حتی الامکان اسے دوبارہ سجدہ گاہ پر نہ جانے دے اور یہ ایک سجدہ شمار ہو گا خواہ ذکرِ سجدہ پڑھا ہو یا نہيں اور اگر سر کو نہ روک سکے اور بے اختيار دوبارہ سجدے کی جگہ پر پهنچ جائے تو ان دونوں کا ایک سجدہ شمار ہونا محلِ اشکال ہے اگر چہ اس کا ایک سجدہ تو یقيناہو چکا ہے ۔ پس اگر اس نے ذکر ادا نہ کيا ہو تو احتياط واجب یہ ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری کو ادا کرنے کی نيت سے جو چاہے واجب ہو یا مستحب، ذکر پڑھے۔

مسئلہ ١٠٨١ جهاں انسان کے لئے تقيہ کر نا ضروری ہے وہا ں وہ قالين یا اس طرح کی چيز پر سجدہ کر سکتا ہے اور نماز کی خاطر کسی دوسری جگہ جانا ضروری نہيں ۔هاں، اگر چٹائی یا کسی دوسری چيزپر، جس پر سجدہ کرنا صحيح ہو زحمت ميں پڑے بغير سجدہ کر سکتا ہو تو ضروری ہے کہقالين یا اس جيسی چيزوں پر سجدہ نہ کرے۔

مسئلہ ١٠٨٢ اگر کوئی شخص پر ندوں کے پر وں سے بهرے گدے یا اسی قسم کی دوسری چيز پر سجدہ کرے جس پر ٹھ هراؤ حاصل نہيں ہو سکتا تو اس کی نماز باطل ہے ۔

مسئلہ ١٠٨٣ اگر انسان کيچڑ وا لی زمين ميں نماز پڑھنے پر مجبور ہو اور بدن اور لباس کی آلودگی اس کے لئے باعث حرج نہ ہو تو ضروری ہے کہ سجدہ اور تشهدمعمول کے مطابق بجا لائے اورا گر باعث حرج ہو تو قيام کی حالت ميں ہی سجدے کے لئے سر سے اشارہ کرے اور تشهد کھڑے ہو کر پڑھے اور اس کی نماز صحيح ہے ۔

۱۷۴

مسئلہ ١٠٨ ۴ احتياط مستحب یہ ہے کہ انسان پهلی اور اس تيسری رکعت ميں جس ميں تشهدنہيں ہوتا مثلاًنمازظهر،عصر وعشا کی تيسری رکعت ميں دوسرے سجدے کے بعد تهوڑی دیر کے لئے سکون سے بيٹھے اور پھر کهڑا ہو۔

مسئلہ ١٠٨ ۵ ضروری ہے کہ سجدہ زمين یا زمين سے اگنے والی ایسی چيز پر ہو جو کهائی یا پهنی نہ جاتی ہو ں مثلاًلکڑی اور درختوں کے پتے۔ کھانے اور پهننے کی چيزوں پر مثلاًگندم، جوَاورکپاس پر یا ان چيزوں پر جنہيں زمين یا زمين سے اگنے والی چيزیں نہيں کها جا سکتا مثلاً سونا، چاندی، تارکول،زفت اور ان جيسی چيزوں پر سجدہ کرنا صحيح نہيں ہے ۔ اسی طرح احتياط واجب کی بنا پر قيمتی پتّھروں مثلاً زمرد وفيروزہ پر سجدہ کرنا صحيح نہيں ہے ۔

مسئلہ ١٠٨ ۶ انگور کے پتوں پر اس وقت تک سجدہ کرنا صحيح نہيں جب تک وہ معمولاً کھائے جاتے ہو ں۔

مسئلہ ١٠٨٧ زمين سے اگنے والی ان چيزوں پر جو حيوانات کی خوراک ہيں مثلاًگهاس اور بهوسا،سجدہ کرنا صحيح ہے ۔

مسئلہ ١٠٨٨ جن پھولوں کو کهایا نہيں جاتا ان پر سجدہ کرنا صحيح ہے اور جو دوائيں زمين سے اگتی ہيں اگر وہ خود کهائی جاتی ہيں تو ان پر سجدہ کرنا صحيح نہيں اور احتياط مستحب یہ ہے کہ ان دواؤں پر بھی جنہيں ابال کر یا دم دے کر ان کاپانی استعمال کيا جاتا ہے ،سجدہ نہ کرے۔

مسئلہ ١٠٨٩ ان پودوں پر جو بعض علاقوں ميں کھائے جاتے ہوں اور بعض جگہوں ميں نہ کھائے جاتے ہوں سجدہ صحيح نہيں ۔کچے پهلوں پر بھی سجدہ کرنا صحيح نہيں ہے ۔

مسئلہ ١٠٩٠ چونے کے پتّھر اور جپسم پر سجدہ کرنا صحيح ہے اور احتياط مستحب یہ ہے کہ اختيار کی حالت ميں پکے ہوئے جپسم اور چونے یا اینٹ اور مٹی کے بر تنوں اور ان سے ملتی جلتی چيزوں پر سجدہ نہ کيا جائے۔

مسئلہ ١٠٩١ اگر کاغذ کو ایسی چيز سے بنایا گيا ہو جس پر سجدہ کرنا صحيح ہے جيسے بهوسا، تو اس پر سجدہ کيا جا سکتا ہے ليکن وہ کاغذ جو جوروئی یا ان جيسی چيزوں سے بنا ہو اس پر سجدہ کرنا محلِ اشکال ہے ۔

مسئلہ ١٠٩٢ سجدے کے لئے بہترین چيز خاک تربت حضرت سيد الشهداء حضرت امام حسين عليہ السلام ہے ،اس کے بعد مٹی،مٹی کے بعد پتّھر اور پتّھر کے بعد پودے ہيں ۔

مسئلہ ١٠٩٣ اگر کسی کے پاس ایسی چيزنہ ہو جس پر سجدہ کرنا صحيح ہے یا اگر ہو ليکن سخت سردی یا گرمی وغير ہ کی وجہ سے اس پر سجدہ نہ کر سکتا ہو تو ضروری ہے کہ اگر اس کا لباس ریشم سے نہ بُنا گيا ہو تو اس پر سجدہ کر ے اور احوط یہ ہے کہ روئی اور اُسی سے بنائے گئے سے بنے ہو ئے لباس پر مقدم رکھے۔ ( mink ) لباس کو ان کے علاوہ کسی چيز مثلاًاون اور منک اور اگر لباس ميسر نہ ہو تو احتياط واجب یہ ہے کہ فيروزہ وعقيق اور ان جيسے پتّھر یا روئی سے بنے ہو ئے کاغذ پر سجدہ کرے

۱۷۵

اور اگر یہ بھی فراہم نہ ہو تو روئی یا ریشم سے بنے ہوئے کاغذ پر سجدہ کرے اور اگر یہ بھی نہ مل سکے تو ہر اس چيز پر سجدہ کر سکتا ہے جس پر حالتِ اختيار ميں سجدہ کرنا جائز نہيں تھا۔ ہاں، احتياط مستحب یہ ہے کہ جب تک ہاتھ کی پشت پر سجدہ کر نا ممکن ہو کسی اور چيز پر جس پر سجدہ کرنا جائز نہيں ، سجدہ نہ کرے اور اگر ہاتھ کی پشت بھی نہ ہو تو جب تک روئی، تارکول اور زفت موجود ہيں دوسری چيزوں پر سجدہ نہ کرے۔

مسئلہ ١٠٩ ۴ کيچڑ اور ایسی نرم مٹی پر جس پر پيشانی سکون سے نہ ٹک سکے سجدہ کرنا باطل ہے ۔

مسئلہ ١٠٩ ۵ اگر پهلے سجدے ميں سجد ہ گاہ پيشانی سے چپک جا ئے تو دوسرے سجدے کے لئے اسے پيشانی سے چھڑالينا ضروری ہے ۔

مسئلہ ١٠٩ ۶ اگر نماز پڑھنے کے دوران سجدہ گاہ گم ہو جائے اور نماز پڑھنے والے کے پاس کوئی ایسی چيز نہ ہو جس پر سجدہ کرنا صحيح ہو تو نماز کا وقت وسيع ہونے کی صورت ميں ضروری ہے کہ نماز کو توڑ دے اور اگر نماز کاوقت تنگ ہو تو ضروری ہے کہ مسئلہ نمبر ” ١٠٩٣ “ميں بيان شدہ ترتيب کے مطابق عمل کرے۔

مسئلہ ١٠٩٧ جب کسی شخص کو سجدے کی حالت ميں معلوم ہو کہ پيشانی کسی ایسی چيز پر رکھی ہے جس پر سجدہ کرنا باطل ہے تو اگر نماز کا وقت وسيع ہو اور اس کے لئے صحيح چيز پر سجدہ کرنا ممکن ہو تو اپنی پيشانی کو اس چيز سے اٹھ ا کر صحيح چيز پر سجدہ کرے اور احتياط واجب کی بنا پر دو سجدئہ سهوبهی بجا لائے اور اگر ممکن نہ ہو تو نماز دوبارہ پڑھے اور اگر نماز کا وقت تنگ ہو تو ضروری ہے کہ مسئلہ نمبر” ١٠٩٣ “ميں بيان شدہ تر تيب کے مطابق عمل کرے۔

مسئلہ ١٠٩٨ اگر کسی شخص کو سجدے کے بعد معلوم ہو کہ اس نے اپنی پيشانی کسی ایسی چيز پر رکھی تھی جس پر سجدہ کرنا باطل تھا تو ضروری ہے کہ دوبارہ صحيح چيز پر سجدہ کرے اور احتيا ط واجب کی بنا پر دو سجدئہ سهو بھی بجا لائے اور اگر ایک رکعت کے دونوں سجدوں ميں یہ غلطی ہوئی ہو تو اس کی نماز باطل ہے ۔

مسئلہ ١٠٩٩ الله تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کو سجدہ کرنا حرام ہے ۔ اور عوام ميں سے بعض لوگ جو ائمہ عليهم السلام کے مزارات مقدسہ کے سامنے پيشانی زمين پر رکھتے ہيں اگر وہ الله تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کی نيت سے ایسا کریں تو کوئی حرج نہيں ورنہ ایسا کرنا حرام ہے ۔

۱۷۶

سجدے کے مستحبات اور مکروهات

مسئلہ ١١٠٠ سجدے ميں چند چيزیں مستحب ہيں :

١) جو شخص کهڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو وہ رکوع سے سر اٹھ انے کے بعد مکمل طور پر کھڑے ہو کر، اور بيٹھ کر نماز پڑھنے والا رکوع کے بعدپوری طرح بيٹھ کر سجدے ميں جانے کے لئے تکبير کهے۔

٢) سجدے ميں جاتے وقت مرد پهلے اپنے ہاتھوں اور عورت پهلے اپنے گھٹنوں کو زمين پر رکھے۔

٣) ناک کو سجدہ گاہ یا کسی ایسی چيز پر رکھے جس پر سجدہ کرنا صحيح ہو۔

۴) سجدے کی حالت ميں ہاتھ کی انگليوں کو ملا کر کانوں کے پاس روبہ قبلہ رکھے۔

۵) سجدے ميں دعا کرے،الله تعالیٰ سے حاجت طلب کرے اور یہ دعا پڑھے :

یَا خَيْرَالْمَسْئُوْلِيْنَ وَ یَا خَيْرَالْمُعْطِيْنَ ارْزُقْنِیْ وَارْزُقْ عِيَالِی مِنْ فَضْلِکَ الْوَاسِعِ فَإِنَّکَ ذُوالْفَضْل الْعَظِيْمِ “۔

ترجمہ: اے بہترین سوال سننے والے !اے بہترین عطا کرنے والے!مجھے اور ميرے اہل وعيال کو اپنے وسيع فضل وکرم سے رزق عطا فرما۔ بے شک تو صاحبِ فضلِ عظيم ہے ۔

۶) سجدے کے بعد بائيں ران پر بيٹھ جائے اور دائيں پاؤں کا اوپر والا حصہ بائيں پاؤں کے تلوے پر رکھے۔

٧) هرسجدے کے بعد جب بيٹھ جائے اوربدن کو سکون حاصل ہو جائے تو تکبير کهے۔

٨) پهلے سجدے کے بعد جب بدن کو سکون حاصل ہو جائے تو ”اَسْتَغْفِرُاللّهَ رَبِّی وَاَتُوْب اِلَيْهِ “کهے۔

٩) لمبا سجدہ کرے اور بيٹھتے وقت ہاتھوں کو رانوں پر رکھے۔

١٠ ) دوسرے سجدے ميں جانے کے لئے بدن کے سکون کی حالت ميں ”اللّٰہ اکبر “کهے۔

١١ ) سجدوں ميں صلوات پڑھے۔

١٢ ) سجدے سے قيام کے لئے اٹھ تے وقت ہاتھوں کو گھٹنوں کے بعد زمين سے اٹھ ائے۔

١٣ )مرد کهنيوں اور پيٹ کو زمين سے نہ لگائيں اور بازؤوں کو پهلو سے جدا رکہيں اور عورتيں کهنياں اور پيٹ زمين پر رکہيں اور بد ن کے اعضاء ایک دوسرے سے ملا ليں۔

ان کے علاوہ اور مستحبات بھی ہيں جنہيں تفصيلی کتابوں ميں تحریر کيا گيا ہے ۔

مسئلہ ١١٠١ سجدے ميں قرآن مجيد پڑھنا مکروہ ہے اور سجدے کی جگہ سے گردوغبار دور کرنے کے لئے پهونک مارنا بھی مکروہ ہے بلکہ اگر پهونک مارنے کی وجہ سے ایک حرف بھی منہ سے عمداً نکل جائے تو اس کا حکم مبطلات ششم نماز ميں ذکر ہوگا۔

ان کے علاوہ اور مکروہات کا ذکر بھی مفصل کتابوں ميں آیا ہے ۔

۱۷۷

قرآن مجيد کے واجب سجدے

مسئلہ ١١٠٢ قرآن مجيد کی چار سورتوں یعنی ”والنجم“،”اقرا “ٔ، ”المٓ تنزیل“ اور ”حمٰٓ سجدہ (فصلت)“ ميں سے ہر ایک ميں ایک آیتِ سجدہ ہے جسے انسان پڑھے یا سنے تو آیت ختم ہو نے کے فوراً بعد سجدہ کرنا ضروری ہے اور اگر سجدہ کرنا بھول جائے تو جب بھی اسے یاد آئے سجدہ کرنا ٩٩٣ “اور” ٩٩ ۴ “ ميں بيان شدہ ”،“ ضروری ہے ، ليکن اگر وہ شخص حالت نمازميں ہو تو مسئلہ نمبر” ٩٩٢

طریقے کے مطابق عمل کرے۔ ہاں، غير اختياری حالت ميں سجدے والی آیت سننے پر احتياط مستحب یہ ہے کہ سجدہ کرے۔

مسئلہ ١١٠٣ اگر انسان سجدے کی آیت سننے کے وقت خود بھی وہ آیت پڑھے تو ضروری ہے کہ دو سجدے کرے۔

مسئلہ ١١٠ ۴ اگر نماز کے علاوہ سجدے کی حالت ميں کوئی شخص آیتِ سجدہ پڑھے یا سنے تو ضروری ہے کہ سجدے سے سر اٹھ ا کر دوبارہ سجدہ کرے۔

مسئلہ ١١٠ ۵ اگر انسان کسی غير مميز بچے سے جو اچھے اور بر ے کی تميز نہ رکھتا ہو یا کسی ایسے شخص سے جو قرآن پڑھنے کا قصد نہ رکھتا ہو یا گراموفون یا ٹيپ ریکارڈ سے سجدے کی آیت سنے تو اس پر سجدہ واجب نہيں ۔ ہاں، اگر کوئی شخص ریڈیو اسٹيشن سے براہ راست آیتِ سجدہ کو اس قصد سے پڑھے کہ یہ قرآن ہے اور انسان ریڈیو کے ذریعے اس آیت کو سنے تو اس پر سجدہ واجب ہے ۔

مسئلہ ١١٠ ۶ قرآن کا واجب سجدہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ انسان کی جگہ غصبی نہ ہو اور احتياط واجب کی بنا پر اس کی پيشانی رکھنے کی جگہ اس کے گھٹنوں اور پاؤں کی انگليوں کے سروں کی جگہ سے چار ملی ہوئی انگليوں سے زیادہ اونچی نہ ہو۔ ليکن یہ ضروری نہيں کہ اس نے وضو یا غسل کر رکھا ہو یا قبلہ رخ ہو یا اپنی شرمگاہ کو چھپا ئے یا اس کا بدن اور پيشانی رکھنے کی جگہ پاک ہو۔ اس کے علاوہ بھی جو شرائط نماز پڑھنے والے کے لباس کے لےے ضروری ہيں وہ شرائط قرآ ن مجيد کا واجب سجدہ اد اکرنے والے کے لباس کے لئے ضروری نہيں ہيں ۔

مسئلہ ١١٠٧ قرآن مجيد کے واجب سجدے ميں ضروری ہے کہ انسان اپنی پيشانی سجدہ گاہ یا کسی ایسی چيز پر رکھے جس پر سجدہ کرنا صحيح ہو اور احتياط واجب کی بنا پر نماز کے سجدے ميں بيان شدہ طریقے کے مطابق باقی اعضاء بھی زمين پر رکھے۔

مسئلہ ١١٠٨ جب انسان قرآن مجيد کا سجدہ کرنے کے لئے پيشانی زمين پر رکھ دے تو خواہ کوئی ذکر نہ بھی پڑھے تب بھی کافی ہے ۔ ہاں، ذکر کا پڑھنا مستحب ہے اور بہتر ہے کہ یہ پڑھے:

لاَ اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ حَقًّاحَقًّا، لاَ اِلٰهَ اِلاَّاللّٰهُ اِیْمَاناًوَّتَصْدِیْقًا،لاَ اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ عُبُوْدِیَّةً وَ رِقًّا، سَجَدْتُ لَکَ یَا رَبِّ تَعَبُّدًا وَّ رِقًّا، لاَ مُسْتَنْکِفاً وَّلاَ مُسْتَکْبِرًا بَلْ اَنَا عْبَدٌ ذَلِيلٌضَعِيْفٌ خَائِفٌ مُّسْتَجِيْرٌ “۔

۱۷۸

تشهد

مسئلہ ١١٠٩ تمام واجب اور مستحب نمازوں کی دوسری رکعت، نماز مغرب کی تيسری رکعت اور ظهر، عصر او ر عشا کی چوتھی رکعت ميں انسان کے لئے ضروری ہے کہ دوسرے سجدے کے بعد تشهد پڑھے یعنی کهے:”اَشْهَدُ اَنْ لاَّ اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَه لاَ شَرِیْکَ لَه وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُه وَ رَسُوْلُه اَللّٰهُمَّ صَل عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ آلِ مُحَمَّدٍ “ اور احتياط واجب یہ ہے کہ مذکورہ طریقے کے علاوہ کسی اور طرح نہ پڑھے۔

نماز وتر ميں بھی تشهد پڑھنا ضروری ہے اور واجب نمازوں ميں ضروری ہے کہ دوسرے سجدے کے بعد بيٹھ جائے اور بدن کے سکون کی حالت ميں تشهد پڑھے، ليکن مستحب نمازوں ميں سجدے کے بعد بيٹھنا اور بدن کا ساکن ہونا واجب نہيں ہے ۔

مسئلہ ١١١٠ ضروری ہے کہ تشهد کے جملے صحيح عربی ميں اورمعمول کے مطابق تسلسل سے کهے جائيں۔

مسئلہ ١١١١ اگر کوئی شخص تشهد پڑھنا بھول جائے،اور رکوع سے پهلے یاد آئے کہ اس نے تشهد نہيں پڑھا تو ضروری ہے کہ بيٹھ جائے،تشهد پڑھے اور پھر دوبارہ کهڑ اہو کر جو کچھ اس رکعت ميں پڑھنا ضروری ہے پڑھے اور نماز تمام کرے اور احتياط مستحب کی بنا پر نماز کے بعد بے جا قيام کے لئے دو سجدئہ سهو بجا لائے۔

او راگر اسے رکوع ميں یا اس کے بعد یاد آئے تو ضروری ہے کہ نماز تما م کرے اور نماز کے سلام کے بعد احتياط مستحب کی بنا پر تشهد کی قضا کرے اور ضروری ہے کہ بھولے ہوئے تشهد کے لئے دو سجدئہ سهو بھی بجا لائے۔

مسئلہ ١١١٢ مستحب ہے کہ تشهد کی حالت ميں انسان بائيں ران پر بيٹھے، دائيں پاؤں کی پشت کو بائيں پاؤں کے تلوے پر رکھے، تشهد سے پهلے ”اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ“ یا ”بِسْمِ اللّٰه وَبِاللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَخَيْرُ اْلاَسْمَاءِلِلّٰهِ “ کهے۔ یہ بھی مستحب ہے کہ ہاتھ رانوں پر رکھے، انگلياں ایک دوسرے کے ساته ملائے اور اپنے دامن پر نگاہ رکھے اور پهلے تشهد ميں صلوات کے بعد کهے”وَتَقَبَّلْ شَفَاعَتَه وَارْفَعْ دَرَجَتَه “۔

مسئلہ ١١١٣ مستحب ہے کہ عورتيں تشهد پڑھتے وقت اپنی رانيں ملا کر رکہيں ۔

۱۷۹

نماز کا سلام

مسئلہ ١١١ ۴ نماز کی آخری رکعت ميں تشهد کے بعد جب نماز ی بيٹھا ہو اور اس کا بدن سکون کی حالت ميں ہو تو مستحب ہے کہ کهے: ”اَلسَّلاَمُ عَلَيْکَ اَیُّهَاالنَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَکَاتُه “اور اس کے بعد ضروری ہے کہ کهے: ”اَلسَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلیٰ عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِيْنَ “، یا یہ کهے : ”اَلسَّلاَمُ عَلَيْکُمْ “ اور مستحب ہے کہ ”اَلسَّلاَمُ عَلَيْکُمْ “ کے ساته ”وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَکَا تُه “ کا اضافہ کرے اور اگر ”اَلسَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلیٰ عِبَاد اللّٰهِ الصَّالِحِيْنَ “ پهلے کهے تو مستحب ہے کہ اس کے بعد ”اَلسَّلاَمُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَکَا تُه “ بھی کهے۔

مسئلہ ١١١ ۵ اگر کوئی شخص نماز کا سلام کهنا بھول جائے اور اسے ایسے وقت یاد آئے جب ابهی نماز کی شکل ختم نہ ہوئی ہو اور اس نے کوئی ایسا کام بھی نہ کيا ہو جسے عمداًیا سهواًکرنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے مثلاًقبلہ کی طرف پيٹھ کرنا، تو ضروری ہے کہ سلام کهے اور اس کی نماز صحيح ہے ۔

مسئلہ ١١١ ۶ اگر کوئی شخص نماز کا سلام کهنا بھول جائے اور اسے ایسے وقت یاد آئے جب اس نے کوئی ایسا کام کيا ہو جسے عمداً یا سهواً کرنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے مثلاً قبلے کی طرف پيٹھ کرنا، تو اس کی نماز باطل ہے اور اگر ایسے وقت یاد آئے جب نماز کی شکل ختم ہو چکی ہو ليکن اس نے کوئی ایسا کام نہ کيا ہو جسے عمداًیاسهواً کرنے سے نماز باطل ہو جاتی ہو تو احتياط کی بنا پر اس کی نمازباطل ہے ۔

ترتيب

مسئلہ ١١١٧ جو شخص جان بوجه کو نماز کی ترتيب الٹ دے اس کی نماز باطل ہو جاتی ہے مثلا سورے کو الحمد سے پهلے پڑھ لے، ليکن اگر ترتيب دو رکن کے علاوہ کسی چيز ميں الٹی ہو اور وہ شخص بھی جاہل قاصر ہو تو اس کی نماز صحيح ہے ۔

مسئلہ ١١١٨ اگر کوئی شخص نماز کا کوئی رکن بھول کر اس کے بعد کا رکن انجام دے دے مثلا رکوع کرنے سے پهلے دو سجدے کر لے تو اس کی نماز باطل ہے ۔

مسئلہ ١١١٩ اگر کوئی شخص نماز کا کوئی رکن بھول جائے اور اس کے بعد والی ایسی چيز انجام دے دے جو رکن نہ ہو مثلاً اس سے پهلے کہ دو سجدے کرے تشهد پڑھ لے، تو ضروری ہے کہ رکن بجالائے اور جو کچھ بھول کر اس سے پهلے پڑھا تھا اسے دوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ١١٢٠ اگر کوئی شخص ایک ایسی چيز بھول جائے جو رکن نہ ہو اور اس کے بعد کا رکن بجالائے مثلاً الحمد بھول جائے اور رکوع ميں چلا جائے تو اس کی نماز صحيح ہے ۔

۱۸۰