توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی)

توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی) 7%

توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 511

توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی)
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 511 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 207617 / ڈاؤنلوڈ: 4348
سائز سائز سائز
توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی)

توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی)

مؤلف:
اردو

۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۲

توضيح المسائل

حضرت آية الله العظمیٰ حاج شيخ حسين وحيد

خراسانی مدظلہ العالی

ناشر: مدرسة الامام الباقر العلوم عليہ السلام

دوسرا ایڈیشن: ١ ۴ ٢٨ ه، مطابق ٢٠٠٧

پریس: نگارش

ملنے کا پتہ: قم، صفائيہ روڈ، گلی نمبر ٣٧ ، مکان نمبر ٢١ ، ٹيليفون: ٧٧ ۴ ٣٢ ۵۶ ۔ ٠٢ ۵ ١

۳

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم ا

َلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ، وَ الصَّلوٰةُ وَ السَّلاَمُ عَلیٰ ا شَْٔرَفِ اْلا نَْٔبِيَاءِ وَالْمُرْسَلِيْنَ مُحَمَّدٍ وَّ آلِهِ الطَّيِّبِيْنَ

الطَّاهِرِیْنَ لاَ سِيِّمَا بَقِيَّةِ اللّٰهِ فِي اْلا رََٔضِيْنَ، وَ اللَّعْنَةُ الدَّائِمَةُ عَلٰی ا عَْٔدَائِهِمْ اَجْمَعِيْنَ

تقليد کے احکام

مسئلہ ١انسان کے لئے ضروری ہے کہ اصولِ دین اسلام پراس کے عقيدے کی بنياد یقين پر ہو۔

اصول دین ميں تقليد یعنی یقين حاصل کئے بغير کسی کی پيروی کرنا، باطل ہے ، ليکن احکام دین ميں ضروری اور قطعی امور اور اسی طرح وہ موضوعات جو دليل کے محتاج ہيں ، کے علاوہ ضروری ہے کہ:

١)یا خود مجتهد ہو کہ اپنی ذمہ داریوں کو دليل کے ساته جان سکے۔

٢)یا کسی ایسے مجتهدکے احکامات پرعمل کرے(تقليد کرے)جس کی شرائط کاتذکرہ آئندہ بيان ہوگا۔

٣)یا احتياط کرتے ہوئے اپنا فریضہ اس طرح انجام دے کہ اسے اپنی ذمہ داری پوری ہونے کا یقين ہوجائے مثلاً اگر چند مجتهد کسی عمل کو حرام قرار دیں اور چند دوسروں کا کهنا ہو کہ حرام نہيں ہے تو اس عمل سے باز رہے اور اگر کسی عمل کو بعض مجتهد واجب اور بعض جائز سمجھتے ہوں تو اس عمل کو بجالائے، لہٰذا جو اشخاص نہ تو مجتهد ہوں اور نہ ہی احتياط پر عمل پيرا ہوسکيں ان کے لئے واجب ہے کہ تقليد کریں۔

مسئلہ ٢گذشتہ ميں بيان کی گئی چيزوں ميں تقليد کامطلب یہ ہے کہ کسی مجتهد کے فتوے پر عمل کيا جائے اور مقلدکے لئے ایسے مجتهد کا قول حجّت ہے جو:

١) مرد

٢) عاقل

٣) شيعہ اثناء عشری

۴) حلال زادہ

۵) زندہ : اگرچہ مقلد نے مميز ہونے کے زمانے ميں مجتهد کو پایا ہو

۶) عادل

٧) بنا بر احتياط واجب بالغ ہو۔

۴

عادل وہ شخص ہے جو ان اعمال کو بجالائے جو اس پر واجب ہيں اور ان باتوں کو ترک کردے جو اس پر حرام ہيں ۔

عادل ہونے کی نشانی یہ ہے کہ وہ بظاہر ایک اچھا شخص ہو کہ اگر اس کے اہل محلہ یا ہمسایوں یا ا س سے ميل جول رکھنے والے افراد سے اس کے بارے ميں دریافت کيا جائے تو وہ اس کی اچھائی کی تصدیق کریں۔

اگر در پيش مسائل ميں مجتهدین کے فتوے مختلف ہونے کا، مجملاً ہی سهی، علم ہو تو ضروری ہے کہ اس مجتهد کی تقليد کی جائے جو اعلم ہو یعنی اپنے زمانے کے دوسرے مجتهدوں کے مقابلے ميں احکام الهی اور مقررہ ذمہ داریوں کو عقلی اور شرعی دليلوں کے ذریعے سمجھنے کی بہتر صلاحيت رکھتا ہو، سوائے اس کے کہ غير اعلم کا قول احتياط کے مطابق ہو۔

مسئلہ ٣مجتهد اور اعلم کی پہچان چند طریقوں سے ہو سکتی ہے :

١)انسان کو خود یقين ہو جائے مثلاً وہ خوداتنا صاحب علم ہو کہ مجتهد اوراعلم کو پہچان سکے۔

٢)دو ایسے عالم اور عادل افراد جو مجتهد اور اعلم کو پہچاننے کی صلاحيت رکھتے ہوں کسی کے مجتهد یا اعلم ہونے کی تصدیق کریں بشرطيکہ دو ایسے ہی عالم اور عادل اشخاص ان کی تردید نہ کریں۔

اور اقویٰ یہ ہے کہ کسی کا مجتهد یا اعلم ہونا ایک ایسے قابل اعتماد شخص کے قول سے بھی ثابت ہو جاتا ہے جو اہل خبرہ سے ہو جب کہ اس کی کهی ہوئی بات کے برخلاف بات کا گمان نہ ہو۔

٣)کچه اہل علم جو مجتهد اور اعلم کو پہچاننے کی صلاحيت رکھتے ہوں اور ان کی بات سے اطمينان آجاتا ہو کسی کے مجتهد یا اعلم ہونے کی تصدیق کریں۔

مسئلہ ۴ اگر در پيش فتاویٰ ميں دو یا زیادہ مجتهدین کے درميان، اجمالاً ہی سهی، اختلاف کا علم ہو تو اگر خود علم رکھتا ہو یا حجتِ شرعيہ اس بات پر قائم ہوجائے کہ دونوں علم کے اعتبار سے مساوی ہيں تو ضروری ہے کہ اس کے فتوے پرعمل کرے جس کا فتویٰ احتياط کے مطابق ہو اور اگر ان ميں سے کسی کا فتویٰ احتياط کے مطابق نہ ہومثلاً ایک پوری نماز پڑھنے کا فتویٰ دے جب کہ دوسرا قصر نماز پڑھنے کا فتویٰ دے تو ضروری ہے کہ احتياط کرتے ہوئے دونوں کے مسائل پر عمل کرے۔

اور اگر احتياط ممکن نہ ہو، مثلاًایک مجتهد کسی عمل کے واجب ہونے کا فتویٰ دے جب کہ دوسرا اسی کے حرام ہونے کا فتویٰ دے یا احتياط پر عمل کرنا مشقت کا باعث ہو تو احتياط کی بنا پر اس کے فتوے پر عمل کرے جو فتویٰ دینے ميں زیادہ صاحبِ ورع ہو اور اگر ورع کے اعتبار سے بھی مساوی ہوں تو پھر اختيار ہے کہ جس کے فتوے پر چاہے عمل کرے۔ یهی حکم اس صورت ميں بھی لگے گا کہ جب کسی ایک کے اعلم ہونے کا یقين ہو ليکن معيّن نہ ہو کہ کون اعلم ہے یا کسی ایک کے اعلم ہونے کا احتمال ہو، جب کہ احتيا ط پر عمل کرنا ممکن ہو اور مشقت کا باعث نہ ہو۔

۵

پس اگر احتياط کرنا ممکن نہ ہو یا مشقت کا باعث ہو تو پهلی صورت ميں ، جب کہ کسی ایک کے اعلم ہونے کا یقين ہے ليکن معين نہيں ہے کہ کون اعلم ہے ، اگر کسی ایک ميں اعلميت کا احتمال زیادہ ہو تو ضروری ہے کہ اس کے فتاویٰ کے مطابق عمل کرے اور اگر دونوں ميں اعلميت کا احتمال برابر ہو تو احتياط واجب یہ ہے کہ جو فتویٰ دینے ميں زیادہ صاحب ورع ہو اس کے فتاویٰ کے مطابق عمل کرے اور اگر اس اعتبار سے بھی مساوی ہوں تو پھر اختيار ہے کہ ان دو ميں سے جس کی چاہے تقليد کرلے۔

اور دوسری صورت ميں ، کہ جب اعلم کے وجود کا احتمال ہو، احتياط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ جس کے بارے ميں اعلم ہونے کا گمان یا احتمال ہو یا جس کے بارے ميں اعلميت کا احتمال زیادہ قوی ہو اس کے فتاویٰ کے مطابق عمل کرے ورنہ احتياط واجب کی بنا پر فتویٰ دینے کے معاملے ميں زیادہ صاحب ورع کے فتاویٰ پر عمل کرے اور اگر اس اعتبار سے بھی مساوی ہوں تو اختيار ہے کہ کسی کے بھی فتاویٰ پر عمل کرے۔

مسئلہ ۵ کسی مجتهد کا فتویٰ حاصل کرنے کے چار طریقے ہيں :

١)خود مجتهد سے ( اس کا فتویٰ) سننا۔

٢)ایسے دو عادل اشخاص سے سننا جو مجتهد کا فتویٰ بيان کریں۔

٣)مجتهد کا فتویٰ کسی قابل اعتماد شخص سے سننا جس کی کهی ہوئی بات کے برخلاف بات کا گمان نہ ہو، یا اس کی بات پر اطمينان ہو۔

۴) اس فتوے کامجتهد کی مسائل کے بارے ميں تحریرکردہ کتاب ميں پڑھنا بشرطيکہ اس کتاب کے درست ہونے کے بارے ميں اطمينان ہو۔

مسئلہ ۶ جب تک انسان کو یہ یقين نہ ہو جائے کہ مجتهد کا فتویٰ تبدیل ہو چکا ہے وہ اس مسئلے پر عمل کر سکتا ہے اور اگر فتوے کے بدلے جانے کا احتمال ہو تو چھان بين ضروری نہيں ۔

مسئلہ ٧اگر مجتهد اعلم کسی مسئلے ميں کوئی فتویٰ دے تو جس شخص کی ذمہ داری اس مجتهد کی تقليد کرنا ہے ، اس مسئلے ميں کسی دوسرے مجتهد کے فتوے پر عمل نہيں کر سکتا، ليکن اگر وہ مجتهد اعلم فتویٰ نہ دے بلکہ یہ فرمائے کہ احتياط اس ميں ہے کہ یوں عمل کيا جائے مثلاً یہ فرمائے کہ احتياط اس ميں ہے کہ چار رکعتی نماز کی تيسری اور چوتھی رکعت ميں تين مرتبہ کهے :سُبْحَانَ اللّهِ وَالْحَمْدُ لِلّهِ وَلاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللّهُ وَ اللّهُ ا کَْٔبَر ، تو مقلد کے لئے ضروری ہے کہ یا تو اس احتياط پر، جسے احتياط واجب کہتے ہيں ، عمل کرے یا کسی ایسے دوسرے مجتهد کے فتوے پرجو اس کے بعد دوسروں کے مقابلے ميں اعلم ہو، عمل کرے جو ایک مرتبہ تسبيحات اربعہ پڑھنے کو کافی سمجھتا ہو۔

۶

اسی طرح اگر مجتهد اعلم کسی مسئلے کے بارے ميں یہ فرمائے کہ محل تامل یامحل اشکال ہے تو اس کا بھی یهی حکم ہے ۔

اور اس رسالے ميں تحریر کئے گئے مستحبات کو انجام دیتے اور مکروہات کو ترک کرتے وقت رجاء کی نيت کی جائے۔

مسئلہ ٨اگر مجتهد اعلم کسی مسئلے ميں فتویٰ دینے کے بعد یا اس سے پهلے احتياط کا تذکرہ کرے مثلاً یہ فرمائے کہ نجس برتن ایسے پانی ميں جس کی مقدار ایک کُرکے برابر ہو ایک مرتبہ دهونے سے پاک ہو جاتا ہے اگر چہ احتياط اس ميں ہے کہ تين مرتبہ دهوئے، تو مقلد کو اس بات کی اجازت ہے کہ اس احتياط کو جسے احتياطِ مستحب کہتے ہيں ترک کر دے۔

مسئلہ ٩وہ مجتهد جس کی تقليد کرنا انسان کی ذمہ داری تھی اگر اس دنيا سے انتقال کر جائے تو اس صورت ميں کہ فوت شدہ مجتهد کے مقابلے ميں زندہ مجتهد کا اعلم ہونا اس کے نزدیک ثابت ہوجائے، در پيش مسائل ميں اگر زندہ اور فوت شدہ مجتهد کے فتاویٰ ميں ۔اجمالاً ہی سهی۔اختلاف کا علم ہو تو واجب ہے کہ زندہ کے مسائل پر عمل کرے اور اگر ميت کا اعلم ہونا اس کے نزدیک ثابت تھا تو جب تک زندہ کا اعلم ہونا اس کے نزدیک ثابت نہ ہو جائے ضروری ہے کہ فوت شدہ مجتهد کے فتاویٰ کے مطابق عمل کرے، چاہے اس کی زندگی ميں اس کے فتوے پر عمل کرنے کا ملتزم تھا یا نہيں ، چاہے اس کی زندگی ميں اس کے فتاویٰ پر عمل کيا ہو یا نہ کيا ہواور چاہے اس کی زندگی ميں اس کے فتاویٰ کو سيکها ہو یا نہ سيکها ہو۔

مسئلہ ١٠ اگر کسی مسئلے ميں ایک شخص کی ذمہ داری یہ ہو کہ زندہ مجتهد کے فتوے کے مطابق عمل کرے تو وہ اس مسئلے ميں دوبارہ فوت شدہ مجتهد کی تقليد نہيں کر سکتا۔

مسئلہ ١١ جو مسائل انسان کو عموماً در پيش آتے ہوں ان کا سيکهنا واجب ہے ۔

مسئلہ ١٢ اگر کسی شخص کو کوئی ایسا مسئلہ پيش آئے جس کا حکم اسے معلوم نہ ہو تو ضروری ہے کہ احتياط کرے یا مذکورہ شرائط کے مطابق تقليد کرے، ليکن اگر اسے اعلم اور غير اعلم کی آراء کے مختلف ہونے کا، مجملاً ہی سهی، علم ہو اوراعلم کے فتوے تک رسائی نہ ہواور اعلم کا فتویٰ معلوم ہونے تک تاخير کرنا یا احتياط پر عمل کرنا ممکن نہ ہو یا حرج کا سبب ہو تو غير اعلم کی تقليد جائز ہے ۔

مسئلہ ١٣ اگر کوئی شخص کسی مجتهد کا فتویٰٰ کسی دوسرے شخص کو بتائے اور پھر مجتهد اپنا سابقہ فتویٰ بدل دے تو اُس کے لئے اُس دوسرے شخص کو فتوے کی تبدیلی کی اطلاع دینا ضروری نہيں ،ليکن اگر فتویٰ بتانے کے بعد یہ معلوم ہوکہ فتویٰ بتانے ميں غلطی ہوگئی ہے تواگراس کی وجہ سے وہ شخص کسی حکمِ الزامی(واجب/حرام) کی مخالفت ميں پڑ رہا ہو تو جهاں تک ممکن ہو اس غلطی کا ازالہ ضروری ہے ۔

مسئلہ ١ ۴ اگر کوئی مکلف ایک مدت تک بغير کسی کی تقليدکئے اعمال بجالاتارہے تو اگر اس کا عمل واقع کے مطابق ہویااس مجتهد کے فتاویٰ کے مطابق ہو کہ جس کی تقليدکرنافی الحال اس کی ذمہ داری ہے تواس کے اعمال صحيح ہيں ۔

۷

احکام طهارت

مطلق اور مضاف پانی

مسئلہ ١ ۵ پانی یا مطلق ہوتا ہے یا مضاف۔ مضاف پانی وہ ہوتا ہے جسے کسی چيز سے حاصل کيا جائے، مثلاًتربوز کا پانی یا گلاب کا عرق۔ اس پانی کو بھی مضاف کہتے ہيں جو کسی دوسری چيز سے ملا ہوا ہومثلاً وہ پانی جو اس حد تک مٹی وغيرہ سے ملا ہوا ہو کہ پھر اسے پانی نہ کها جاسکے ۔

ان کے علاوہ جو پانی ہو اسے ’آب مطلق‘ کہتے ہيں اور اس کی پانچ قسميں ہيں :

١)کرُ پانی

٢)قليل پانی

٣)جاری پانی

۴) بارش کاپانی

۵) کنویں کا پانی

١۔ کرُ پانی

مسئلہ ١ ۶ پانی کی وہ مقدار ایک کُر ہے جو ایک ایسے برتن کو بھر دے جس کی لمبائی، چوڑائی اور گهرائی تين تين بالشت ہو۔

مسئلہ ١٧ کوئی عين نجس چيز مثلاً پيشاب یا خون یا وہ چيز جو نجس ہوگئی ہو جےسے کہ نجس لباس، اگر ایسے پانی ميں گرجائے جس کی مقدار ایک کُرکے برابر ہو اور اس کے نتیجے ميں پانی کی بو، رنگ یا ذائقہ بدل جائے تو پانی نجس ہوجائے گا، ليکن اگر ایسی کوئی تبدیلی واقع نہ ہو تو نجس نہيں ہوگا۔

مسئلہ ١٨ کرُ پانی کی بو، رنگ یا ذائقہ اگر نجاست کے علاوہ کسی اور چيز سے تبدیل ہوجائے تو وہ پانی نجس نہيں ہوگا۔

مسئلہ ١٩ کوئی عين نجس چيز مثلاً خون، اگر ایسے پانی ميں جا گرے جس کی مقدار ایک کرُ سے زیادہ ہو اور اس کے ایک حصے کی بو، رنگ یا ذائقہ تبدیل کر دے تو اس صورت ميں اگر پانی کے اس حصّے کی مقدار جس ميں کوئی تبدیلی واقع نہيں ہوئی ایک کُر سے کم ہو تو سارا پانی نجس ہوجائے گا ليکن اگر اس کی مقدار ایک کُر یا اُس سے زیادہ ہو تو صرف وہ حصّہ نجس ہوگا جس کی بو، رنگ یا ذائقہ تبدیل ہوا ہے ۔

۸

مسئلہ ٢٠ فوارے کا پانی اگر کرُ پانی سے متصل ہوتو نجس پانی کو پاک کردیتا ہے ليکن اگر نجس پانی پر فوارے کا پانی قطروں کی صورت ميں گرے تو اسے پاک نہيں کرتا، البتّہ اگر فوارے کے سامنے کوئی چيز رکھ دی جائے جس کے نتیجے ميں اس کا پانی قطرہ قطرہ ہونے سے پهلے نجس پانی سے متصل ہوجائے تو نجس پانی کو پاک کردیتا ہے اوراحتياطِ مستحب يہ ہے کہ فوارے کا پانی نجس پانی سے مخلوط ہوجائے۔

مسئلہ ٢١ اگر کسی نجس چيز کوکرُپانی سے متصل نل کے نيچے دهوئيں اور اس چيز کی دهوون اس پانی سے متصل ہوجائے جس کی مقدار ایک کُر سے کم نہ ہو تو وہ دهوون پاک ہوگی بشرطیکہ اس ميں نجاست کی بو، رنگ یا ذائقہ پيدا نہ ہو۔

مسئلہ ٢٢ اگر کُر پانی کا کچھ حصّہ جم کر برف بن جائے اور جو حصّہ پانی کی شکل ميں باقی رہے اس کی مقدار ایک کرُ سے کم ہو تو جونهی کوئی نجاست اس پانی کو چھوئے گی وہ نجس ہوجائے گا اور برف پگهلنے پر جو پانی بنتا جائے گا وہ بھی نجس ہوگا۔

مسئلہ ٢٣ اگر پانی کی مقدار ایک کرُ کے برابر ہو اور بعد ميں شک ہو کہ آیا اب بھی کرُ کے برابر باقی ہے یا نہيں تو اس کی حيثيت ایک کرُ پانی ہی کی ہوگی یعنی وہ نجاست کو بھی پاک کرے گا اور نجاست کے اتّصال سے نجس بھی نہيں ہوگا۔ اس کے برعکس جو پانی ایک کرُ سے کم تھا اگر اس کے متعلق شک ہو کہ اب اس کی مقدار ایک کُرکے برابر ہوگئی ہے یانہيں تو اسے ایک کُرسے کم ہی سمجھا جائے گا۔

مسئلہ ٢ ۴ پانی کا ایک کُر کے برابر ہونا چند طریقوں سے ثابت ہو سکتا ہے :

١) انسان کو خود اس بارے ميں یقین یا اطمينان ہو۔

٢) دو عادل مرد اس کے بارے ميں خبر دیں۔

٣)کوئی قابلِ اعتماد شخص خبر دے کہ جس کی کهی ہوئی بات کے بر خلاف بات کا گمان نہ ہو۔

۴) جس شخص کے اختيار ميں پانی ہے وہ اطلاع دے جب کہ اسے جھوٹا نہ کها جاتا ہو۔

٢۔ قليل پانی

مسئلہ ٢ ۵ قليل پانی، وہ پانی ہے جو زمين سے نہ اُبلے اور جس کی مقدار ایک کُرسے کم ہو۔

مسئلہ ٢ ۶ جب قليل پانی کسی نجس چيزپرگرے یاکوئی نجس چيزاس سے آملے توپانی نجس ہوجائے گا، البتّہ اگر پانی نجس چيزپرزورسے گرے تواس کاجتناحصّہ اس نجس چيزسے مل جائے گانجس ہوجائے گاليکن باقی پاک رہے گا۔

۹

مسئلہ ٢٧ جو قليل پانی کسی چيز پر عین نجاست دُور کرنے کے لئے ڈالا جائے وہ اس سے جداہونے پر نجس ہوتا ہے ، ليکن وہ قليل پانی جو عین نجاست کے الگ ہوجانے کے بعد نجس چيز کو پاک کرنے کے لئے اس پر ڈالا جائے اور اس سے جدا ہوجائے تو احتياطِ واجب کی بنا پر اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے ۔

مسئلہ ٢٨ جس پانی سے پيشاب یا پاخانہ کے خارج ہونے کے مقامات دهوئے جائيں وہ اگر مندرجہ ذیل پانچ شرائط پوری کرتا ہو تو کسی پاک چيز سے ملنے پر اُسے نجس نہيں کرے گا :

١) پانی ميں نجاست کی بُو، رنگ یا ذائقہ پيدا نہ ہوا ہو۔

٢)باہر سے کوئی نجاست اس پانی سے نہ آملی ہو۔

٣)کوئی اور نجاست مثلاً خون، پيشاب یا پاخانے کے ساته خارج نہ ہوئی ہو۔

۴) بنابر احتياط پاخانے کے ذرّے پانی ميں دکهائی نہ دیں۔

۵) پيشاب یا پاخانہ خارج ہونے کے مقامات پر معمول سے زیادہ نجاست نہ لگی ہو۔

٣۔ جاری پانی

جاری پانی وہ ہے جو زمين سے اُبلے اور بہتا ہو مثلاً چشمے یا کارےز کا پانی۔

مسئلہ ٢٩ جاری پانی اگرچہ کُرسے کم ہی کیوں نہ ہو، نجاست کے آملنے سے جب تک نجاست کی وجہ سے اس کی بُو، رنگ یا ذائقہ نہ بدل جائے پاک ہے ۔

مسئلہ ٣٠ اگر نجاست جاری پانی سے آملے تو اس کی اتنی مقدار جس کی بُو، رنگ یا ذائقہ نجاست کی وجہ سے بدل جائے نجس ہے ، البتہ اس پانی کا وہ حصّہ جو چشمے سے متصل ہو پاک ہے خواہ اس کی مقدار کُر سے کم ہی کیوں نہ ہو، جب کہ ندی کی دوسری طرف کا پانی اگر ایک کُر جتنا ہو یا اس پانی کے ذریعے جس ميں (بُو، رنگ یا ذائقے کی) کوئی تبدیلی واقع نہيں ہوئی چشمے کی طرف کے پانی سے ملا ہو تو پاک ہے ورنہ نجس ہے ۔

مسئلہ ٣١ اگر کسی چشمے کا پانی جاری نہ ہو ليکن صورت يہ ہو کہ اگر اس ميں سے پانی نکال ليں تو دوبارہ اس کا پانی اُبل پڑتا ہو تو وہ بھی جاری پانی کے حکم ميں آتا ہے یعنی اگر نجاست اس سے آملے تو جب تک نجاست کی وجہ سے اس کی بُو، رنگ یا ذائقہ بدل نہ جائے پاک ہے ۔

مسئلہ ٣٢ ندی یا نہر کے کنارے کا پانی جو ساکن ہو اور جاری پانی سے متصل ہو اس وقت تک نجس نہيں ہوتا جب تک کسی نجاست کے آملنے کی وجہ سے اس کی بُو، رنگ یا ذائقہ تبدیل نہ ہوجائے۔

۱۰

مسئلہ ٣٣ اگر ایک ایسا چشمہ ہو جو مثال کے طور پر سردیوں ميں پهوٹتا ہو ليکن گرمیوں ميں پهوٹنا بند ہوجاتا ہو، صرف پهوٹتے وقت جاری پانی کا حکم رکھتاہے۔

مسئلہ ٣ ۴ اگر کسی حمام کے حوضچے کا پانی ایک کُر سے کم ہو ليکن وہ پانی کے ایک ایسے ذخیرے سے متصل ہو جس کا پانی حوض کے پانی سے مِل کر ایک کُر بن جاتا ہو، جاری پانی کی طرح ہے ۔

مسئلہ ٣ ۵ حمام اور عمارات کے پائپوںکا پانی جو ٹونٹیوں اور شاور کے ذریعے بہتا ہے اگر ایسے ذخیرے سے متصل ہو جس کا پانی ایک کُر سے کم نہ ہو تو نلکوں وغيرہ کا پانی، جاری پانی کا حکم رکھتا ہے ۔

مسئلہ ٣ ۶ جو پانی زمين پر بہہ رہا ہو ليکن زمين سے نہ پهوٹتا ہو اگر وہ ایک کُر سے کم ہو اور اس ميں نجاست مِل جائے تو وہ نجس ہوجائے گا، ليکن اگر وہ پانی تيزی سے بہہ رہا ہواور نجاست اس کے نچلے حصے کو لگے تو اس کا اوپر والا حصہ نجس نہيں ہوگا۔

۴ ۔ بارش کا پانی

مسئلہ ٣٧ جس نجس چيز ميں عین نجاست نہ ہو اگر اس پر ایک مرتبہ بارش ہو جائے تو جهاں جهاں بارش کا پانی پهنچ جائے وہ جگہ پاک ہو جاتی ہے اورقالين و لباس وغيرہ کا نچوڑنا بھی ضروری نہيں ہے ، ليکن بارش کے دو تین قطرے کافی نہيں ہيں بلکہ اتنی بارش ضروری ہے کہ کها جائے کہ بارش ہو رہی ہے ، بلکہ احتياطِ واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ اتنی بارش ہو کہ اگر سخت زمين ہو تو پانی بهنا شروع ہوجائے۔

مسئلہ ٣٨ اگر بارش کا پانی عين نجس پر برسے اور پھر وہاں سے رِس کر دوسری جگہ پهنچے ليکن عین نجاست اس ميں شامل نہ ہو اور نجاست کی بُو، رنگ یا ذائقہ بھی اس ميں پيدا نہ ہوا ہو تو وہ پانی پاک ہے ، پس اگر بارش کا پانی خون پر برسنے کے بعد رِسے اور اس ميں خون کے ذرّات شامل ہوں یا خون کی بُو، رنگ یا ذائقہ پيدا ہوگيا ہو تو وہ پانی نجس ہوگا۔

مسئلہ ٣٩ اگر مکان کی نچلی یا بالائی چھت پر عین نجاست موجود ہو تو بارش کے دوران جو پانی نجاست کو چُھو کر نچلی چھت سے ٹپکے یا پرنالے سے گرے پاک ہے ، ليکن جب بارش تھم جائے اور يہ بات علم ميں آئے کہ اب جو پانی گر رہا ہے وہ کسی نجس چيز سے لگ کر آرہا ہے تو وہ پانی نجس ہوگا۔

مسئلہ ۴ ٠ جس نجس زمين پر بارش برس جائے پاک ہوجاتی ہے اور اگر بارش کا پانی زمين پر بهنے لگے اور بارش کے دوران ہی کسی ایسے نجس مقام پر پهنچ جائے جوچھت کے نيچے ہو تو اسے بھی پاک کردے گا۔

مسئلہ ۴ ١ جس نجس مٹی کے اجزاء تک بارش کا مطلق پانی پهنچ جائے تو مٹی پاک ہوجائے گی چاہے بارش کی وجہ سے کےچڑ ہی بن جائے۔

۱۱

مسئلہ ۴ ٢ اگر بارش کا پانی ایک جگہ جمع ہوجائے خواہ اس کی مقدار ایک کُر سے کم ہی کیوں نہ ہو، اگر بارش کے دوران ہی کوئی نجس چيز اس ميں دهوئی جائے اور نجاست کی وجہ سے اس کی بُو، رنگ یا ذائقہ تبدیل نہ ہو تو وہ نجس چيز پاک ہوجائے گی۔

مسئلہ ۴ ٣ اگر نجس زمين پر بچهے ہوئے پاک قالين پر بارش برسے اور اس کا پانی نجس زمين تک پهنچ جائے تو فرش بھی نجس نہيں ہوگا اور زمين بھی پاک ہوجائے گی۔

مسئلہ ۴۴ اگر بارش کا پانی ایک گڑھے ميں جمع ہوجائے اور اس کی مقدار ایک کُر سے کم ہو تو بارش تھمنے کے بعد نجاست کی آمیزش سے نجس ہوجائے گا۔

۵ ۔ کنويں کا پانی

مسئلہ ۴۵ ایک ایسے کنویں کا پانی جو زمين سے اُبلتا ہو اگرچہ مقدار ميں ایک کُر سے کم ہو، نجاست پڑنے پر جب تک اس نجاست کی وجہ سے اس کی بُو، رنگ یا ذائقہ تبدیل نہ ہوجائے پاک ہے ، ليکن مستحب ہے کہ بعض نجاستوں کے گرنے پر کنویں سے تفصيلی کتابوں ميں درج شدہ مقدار کے مطابق پانی نکال دیا جائے۔

مسئلہ ۴۶ اگر کوئی نجاست کنویں ميں گر جائے اور اس کے پانی کی بُو، رنگ یا ذائقے کو تبدیل کر دے تو جب کنویں کے پانی ميں پيدا شدہ يہ تبدیلی ختم ہوجائے گی پانی پاک ہوجائے گا اوراحتياطِ مستحب يہ ہے کہ يہ پانی کنویں کے منبع سے اُبلنے والے پانی ميں مخلوط ہوجائے۔

پانی کے احکام

مسئلہ ۴ ٧ مضاف پانی، جس کے معنی مسئلہ” ١ ۵ “ ميں بيان ہوچکے ہيں ، کسی نجس چيز کو پاک نہيں کرتا۔ ایسے پانی سے وضو اور غسل کرنا بھی باطل ہے ۔

مسئلہ ۴ ٨ مضاف پانی چاہے قليل ہو یا کثير، نجاست سے ملنے پر نجس ہوجاتا ہے اگرچہ اس حکم کا بعض کثیر تعداد کے مضاف پانيوں کے لئے بھی عام ہونا محل اشکال ہے ، البتہ اگر ایسا پانی کسی نجس چيز پر زور سے گرے تو اس کا جتنا حصّہ نجس چيز سے متصل ہوگا نجس ہوجائے گا اور جو متصل نہيں ہوگا پاک رہے گا مثلاً اگر عرقِ گلاب کو گلابدان سے نجس ہاتھ پر چھڑکا جائے تو اس کا جتنا حصّہ ہاتھ کو لگے گا نجس ہوجائے گا اور جو نہيں لگے گا وہ پاک رہے گا۔

مسئلہ ۴ ٩ اگرنجس مضاف پانی ایک کُر کے برابر پانی یا جاری پانی سے یوں مل جائے کہ پھر اسے مضاف پانی نہ کها جاسکے تو وہ پاک ہوجائے گا۔

۱۲

مسئلہ ۵ ٠ اگر ایک پانی مطلق تھا اور بعد ميں اس کے بارے ميں معلوم نہ ہو کہ مضاف ہوجانے کی حد تک پهنچا ہے یا نہيں تو وہ مطلق پانی کی طرح ہے ، یعنی نجس چيز کو پاک کرے گا اور اس سے وضو اور غسل کرنا بھی صحيح ہوگا اور اگرایک پانی مضاف تھا اور يہ معلوم نہ ہو کہ وہ مطلق ہوا یا نہيں تو وہ مضاف پانی کی طرح ہے ، یعنی کسی نجس چيز کو پاک نہيں کرے گا اور اس سے وضو اور غسل کرنا بھی باطل ہوگا۔

مسئلہ ۵ ١ ایسا پانی جس کے بارے ميں يہ معلوم نہ ہوکہ مطلق ہے یامضاف اور يہ بھی معلوم نہ ہو کہ پهلے مطلق تھا یا مضاف، نجاست کوپاک نہيں کرتااوراس سے وضو و غسل کرنا بھی باطل ہے ،ليکن اگر وہ ایک کرُ یا اس سے زیادہ ہو تو نجاست ملنے کی صورت ميں بھی اس پر پاک پانی کا حکم لگے گا۔

مسئلہ ۵ ٢ ایسا پانی جس ميں کوئی عينِ نجاست مثلاً خون یا پيشاب گر جائے اور اس کی بُو،رنگ یا ذائقے کو تبدیل کردے نجس ہوجاتا ہے خواہ وہ کُر یا جاری پانی ہی کيوں نہ ہو، تاہم اگر اس پانی کی بُو، رنگ یا ذائقہ کسی ایسی نجاست سے تبدیل ہو جو اس سے باہر ہے مثلاً قر ےب پڑے ہوئے مردار کی وجہ سے اس کی بُو، بدل جائے تو پھر وہ پانی نجس نہيں ہوگا۔

مسئلہ ۵ ٣ وہ پانی جس کی بُو، رنگ یا ذائقہ کسی عينِ نجس مثلاً خون یا پيشاب گرنے کی وجہ سے تبدیل ہو چکاہو، اگر کُر یا جاری پانی سے متصل ہوجائے یا اس پر بارش کا پانی برسے یا ہوا،بارش کا پانی اس پر گرائے یا بارش کا پانی بارش کے دوران ہی پرنالے سے اس پر گرے اور ان تمام صورتوں ميں اس ميں واقع شدہ تبدیلی زائل ہوجائے تو ایسا پانی پاک ہوجاتا ہے ، ليکن احتياطِ مستحب یہ ہے کہ بارش کا پانی یاکُر یا جاری پانی اس نجس پانی ميں مخلوط ہوجائے۔

مسئلہ ۵۴ اگر کسی نجس چيز کو کُر یا جاری پانی ميں پاک کيا جائے تو جس دهونے ميں وہ چيز پاک ہوتی ہے اس کے بعد وہ پانی جو باہر نکالنے کے بعد اس چيزسے ٹپکے، پاک ہوگا۔

مسئلہ ۵۵ جو پانی پهلے پاک ہو اور يہ علم نہ ہو کہ بعد ميں نجس ہوا یا نہيں وہ پاک ہے اور جو پانی پهلے نجس ہو اور معلوم نہ ہو کہ بعد ميں پاک ہوا یا نہيں وہ نجس ہے ۔

مسئلہ ۵۶ کتے، سو رٔاور غیر کتابی کافرکا جھوٹا نجس ہے اور اس کا کھانا اور پینا حرام ہے مگر حرام گوشت جانوروں کا جھوٹا پاک ہے اور بلّی کے علاوہ اس قسم کے باقی تمام جانوروں کا جھوٹا کھانا اور پینا مکروہ ہے ۔

۱۳

بيت الخلاء کے احکام

مسئلہ ۵ ٧ انسان پر واجب ہے کہ پيشاب اور پاخانہ کرتے وقت اور دوسرے مواقع پر اپنی شرمگاہوں کو ان لوگوں سے جو اچھے اور برے کی تميز رکھتے ہوںخواہ وہ اس کے محرم ہی کیوں نہ ہوں، چاہے مکلف ہوں یا نہ ہوں، چھپا کر رکھے، ليکن بيوی اور شوہر کے لئے اور ان لوگوں کے لئے جو بيوی اور شوہر کے حکم ميں آتے ہيں مثلاً کنیز اور اس کے مالک کے لئے ، اپنی شرمگاہوں کو ایک دوسرے سے چھپا نا ضروری نہيں ۔

مسئلہ ۵ ٨ اپنی شرمگاہوں کو کسی مخصوص چيز سے ڈهانپنا ضروری نہيں مثلاً اگر ہاتھ سے بھی ڈهانپ ليا جائے تو کافی ہے ۔

مسئلہ ۵ ٩ پيشاب یا پاخانہ کرتے وقت ضروری ہے کہ بدن کا اگلا حصّہ یعنی پيٹ اور سینہ روبہ قبلہ یا پشت بقبلہ نہ ہو۔

مسئلہ ۶ ٠ اگر پيشاب یا پاخانہ کرتے وقت کسی شخص کے بدن کا اگلا حصہ رو بقبلہ یا پشت بقبلہ ہو اور وہ اپنی شرمگاہ کو قبلے کی طرف سے موڑلے تو يہ کافی نہيں ہے اور اگر اس کے بدن کا اگلا حصّہ روبقبلہ یا پشت بقبلہ نہ ہو تو احتياطِ واجب يہ ہے کہ شرمگاہ کو روبقبلہ یا پشت بقبلہ نہ موڑے۔

مسئلہ ۶ ١ احتياطِ مستحب يہ ہے کہ استبرا کے موقع پر، جس کے احکام بعد ميں بيان کیئے جائيں گے اور پيشاب اور پاخانہ خارج ہونے کے مقامات کو پاک کرتے وقت بدن کا اگلا حصّہ رو بقبلہ یا پشت بقبلہ نہ ہو۔

مسئلہ ۶ ٢ اگر کيفيت یہ ہو کہ یا وہ فرد جو شرمگاہ کے حوالے سے نا محرم ہے وہ شرمگاہ پر نظر ڈالے اور یا پھر روبقبلہ یا پشت بقبلہ بيٹھے تو نا محرم سے شرمگاہ کو چھپا نا واجب ہے اور اس صورت ميں احتياطِ واجب يہ ہے کہ پشت بقبلہ بیٹھے (یعنی رو بقبلہ نہ بیٹھے)۔ اسی طرح اگر کسی اور وجہ سے رو بقبلہ یا پُشت بقبلہ بیٹھنے پر مجبور ہو تب بھی یهی حکم ہے ۔

مسئلہ ۶ ٣ احتياطِ مستحب يہ ہے کہ بچّے کو رفعِ حاجت کے لئے رُو بقبلہ یا پشت بقبلہ نہ بٹھ ایا جائے۔

مسئلہ ۶۴ چار مقامات پر رفع حاجت حرام ہے :

١) بند گليوں ميں جب کہ گلی والوں نے اس کی اجازت نہ دی ہو۔

٢)کسی ایسے شخص کی زمين ميں جس نے رفعِ حاجت کی اجازت نہ دی ہو۔

٣) ان جگہوں ميں جو مخصوص افراد کے لئے وقف ہوں مثلاً بعض مدرسے۔

۴) ہر اس جگہ جهاں رفع حاجت کسی مومن کی بے حرمتی یا دین یا مذهب کی کسی مقدس چيز کی توهين کا باعث ہو۔

۱۴

مسئلہ ۶۵ تين صورتوں ميں پاخانہ خارج ہونے کا مقام(مقعد) صرف پانی سے پاک ہوسکتا ہے :

١)پاخانے کے ساته کوئی اور نجاست مثلاً خون، باہر آئی ہو۔

٢) کوئی بيرونی نجاست پاخانے کے مخرج پر لگ گئی ہو۔

٣)پاخانے کے مخرج کے اطراف معمول سے زیادہ آلودہ ہوگئے ہوں۔

ان تین وں صورتوں کے علاوہ پاخانے کے مخرج کو یا تو پانی سے دهویا جاسکتا ہے اور یا بعد ميں بيان کئے جانے والے طریقے کے مطابق کپڑے یا پتّھر وغيرہ سے بھی پاک کيا جاسکتا ہے ، اگرچہ پانی سے دهونا بہتر ہے ۔

مسئلہ ۶۶ پيشاب کا مخرج پانی کے علاوہ کسی چيز سے پاک نہيں ہوتااور اسے کرُ یا جاری پانی سے ایک مرتبہ دهونا کافی ہے ، ليکن قليل پانی سے احتياط واجب کی بنا پر دو مرتبہ دهونا ضروری ہے ، جب کہ اگر پيشاب معمول کے علاوہ کسی مقام سے خارج ہو رہا ہو تو پھر اقویٰ يہ ہے کہ دو مرتبہ دهویا جائے اور بہتر يہ ہے کہ تین مرتبہ دهوئيں۔

مسئلہ ۶ ٧ اگرپاخانے کے مخرج کو پانی سے دهویا جائے توضروری ہے کہ اس ميں پاخانے کا کوئی ذرہ باقی نہ رہے، البتّہ رنگ یا بُو باقی رہ جانے ميں کوئی حرج نہيں اور اگر پهلی بار ہی وہ مقام یوںدهل جائے کہ پاخانے کا کوئی ذرّہ اس ميں باقی نہ رہے تو دوبارہ دهونا ضروری نہيں ۔

مسئلہ ۶ ٨ پتّھر، ڈهيلا یا کپڑا یا انهی جیسی دوسری چيزیں اگر خشک اور پاک ہوں تو ان سے پاخانہ خارج ہونے کے مقام کو پاک کيا جاسکتا ہے اور اگر ان ميں معمولی نمی بھی ہو جو پاخانہ خارج ہونے کے مقام تک نہ پهنچے تو کوئی حرج نہيں ۔

مسئلہ ۶ ٩ احتياطِ مستحب يہ ہے کہ پتّھر، ڈهيلا یا کپڑا جس سے پاخانہ صاف کيا جائے اس کے تين ٹکڑے ہوں اورتین سے کم ميں اگر مقعد مکمل طور پر صاف ہوجائے تو اس پر اکتفاء کيا جاسکتا ہے اور اگر تين ٹکڑوں سے صاف نہ ہو سکے تواتنے مزید ٹکڑوں کا اضافہ کرنا ضروری ہے کہ پاخانہ خارج ہونے کا مقام بالکل صاف ہوجائے، البتہ ایسے آثار کے باقی رہ جانے ميں جو پتّھر وغيرہ جیسی چيز سے صاف کئے جانے سے عام طور پر باقی رہ جاتے ہيں ، کوئی حرج نہيں ۔

مسئلہ ٧٠ پاخانے کے مخرج کو ایسی چيزوں سے پاک کرنا حرام ہے جن کا احترام ضروری ہو مثلاً ایسا کاغذ جس پر خدا ئے تعالیٰ، پیغمبروںيا ائمہ عليهم السلام کے نام لکھے ہوںيا اس کے علاوہ ایسی چيزیں جن کا شریعت ميں احترام ضروری ہے ، ليکن اگر کوئی ان سے استنجاء کرلے تو طهارت حاصل ہوجائے گی۔

اور مخرج کا ہڈی یا گوبر سے پاک ہونا محل اشکال ہے ۔

۱۵

مسئلہ ٧١ اگر شک ہو کہ پاخانہ خارج ہونے کا مقام پاک کيا ہے یا نہيں تو اسے پاک کرنا واجب ہے اگرچہ پيشاب یا پاخانہ کرنے کے بعد وہ ہمےشہ متعلقہ مقام کو فوراً پاک کرتا ہو۔

مسئلہ ٧٢ اگر نماز کے بعدشک ہو کہ آیا نماز سے پهلے مخرج کوپاک کيا تھا یا نہيں تو اگر نماز سے پهلے، طهارت سے غافل ہونے کا یقین نہ ہو تو نماز صحيح ہے جب کہ مخرج کو نجس ہوگا۔

استبراء

مسئلہ ٧٣ استبرا ایک ایساعمل ہے جو مرد پيشاب کرچکنے کے بعد اس غرض سے انجام دیتے ہيں کہ اس کے بعد نالی سے نکلنے والی رطوتبوں پر پيشاب کا حکم نہ لگے۔ اس کی کئی ترکےبيں ہيں ،جن ميں سے بہترین يہ ہے کہ پيشاب آنا بند ہوجانے کے بعدتین دفعہ بائيں ہاتھ کی درميانی انگلی کے سا ته مقعد سے لے کر عضوِ تناسل کی جڑ تک سونتے اور اس کے بعد انگهوٹے کو عضوِ تناسل کے اوپر اور انگهوٹے کے ساته والی انگلی کو اس کے نيچے رکھے اور تین بار ختنے کی جگہ تک سونتے اور پھر تین دفعہ حشفہ کو دبائے۔

مسئلہ ٧ ۴ وہ پانی جو کبهی کبهی عورت سے چھيڑ چھاڑ یا هنسی مذاق کرنے کے بعد انسان کے بدن سے خارج ہوتا ہے پاک ہے ، اسی طرح وہ پانی جو کبهی کبهارمنی کے بعد خارج ہوتا ہے جب کہ منی اس سے نہ ملی ہو اور وہ پانی بھی جو کبهی کبها رپيشاب کے بعد نکلتا ہے جب کہ پيشاب اس سے نہ ملا ہو، پاک ہے ۔

اور اگر انسان پيشاب کے بعد استبرا کرے اور پھر کوئی ایسی رطوبت خارج ہو جس کی بارے ميں شک ہوجائے کہ پيشاب ہے یا منی کے علاوہ کوئی اور رطوبت، تو اس رطوبت کو پاک ہے ۔

مسئلہ ٧ ۵ اگر کسی شخص کو شک ہو کہ استبرا کيا ہے یا نہيں اور اس کے بدن سے رطوبت خارج ہو جس کے بارے ميں وہ نہ جانتا ہو کہ پاک ہے یا نہيں تو وہ نجس ہے اور اگر وہ وضو کرچکا ہو تو وہ بھی باطل ہوجائے گا، ليکن اگر اسے اس بارے ميں شک ہو کہ جو استبرا اس نے کيا تھا وہ صحيح تھا یا نہيں اورکوئی رطوبت اس کے بدن سے خارج ہو اور وہ نہ جانتا ہو کہ یہ رطوبت پاک ہے یا نہيں تو وہ پاک ہوگی اور اس سے وضو بھی باطل نہ ہوگا۔

مسئلہ ٧ ۶ اگر کسی شخص نے استبرا نہ کيا ہو اور پيشاب کرنے کے بعد کافی وقت گزر جانے کی وجہ سے اسے یقین یا اطمينان ہو کہ پيشاب نالی ميں باقی نہيں رہا اورکوئی ایسی رطوبت خارج ہوجس کے بارے ميں شک ہو کہ پاک ہے یا نہيں تو وہ رطوبت پاک ہے اور اس سے وضو بھی باطل نہ ہوگا۔

مسئلہ ٧٧ اگر کوئی شخص پيشاب کے بعد استبرا کر کے وضو کرلے اور اس کے بعدایسی رطوبت خارج ہو جس کے بارے ميں جانتا ہو کہ یا پيشاب ہے یا منی تو اس پرواجب ہے کہ احتياطاً غسل کرے اور وضو بھی کرے، البتّہ اگر اس نے پهلے وضو نہ کيا ہوتو وضو کرلینا کافی ہے ۔

۱۶

مسئلہ ٧٨ عورت کے لئے پيشاب کے بعد استبرا نہيں ہے ، پس اگر کوئی رطوبت خارج ہو اور شک ہو کہ يہ پيشاب ہے یا نہيں تووہ رطوبت پاک ہوگی اور اس سے وضو یا غسل بھی باطل نہيں ہو گا۔

رفع حاجت کے مستحبات اور مکروهات

مسئلہ ٧٩ ہر شخص کے لئے مستحب ہے کہ جب وہ رفع حاجت کے لئے جائے تو :

١)ایسی جگہ بیٹھے جهاں اسے کوئی نہ دےکهے۔

٢)بيت الخلاء ميں داخل ہوتے وقت پهلے بایاں پاؤں اندر رکھے اور نکلتے وقت پهلے دایاں پاو ںٔ باہر رکھے۔

٣)رفع حاجت کے وقت سر ڈهانپ کر رکھے۔

۴) بدن کا بوجه بائيں پاوں پر ڈالے۔

مسئلہ ٨٠ رفع حاجت کے مکروہات :

١)سورج اور چاند کی جانب منہ کر کے بیٹھنا ليکن اپنی شرمگاہ کو کسی طرح ڈهانپ لے تو مکروہ نہيں ہے ۔

٢) ہوا کے رخ کے با لمقابل بيٹھنا۔

٣)گلی کوچوں ميں بيٹھنا۔

۴) راستوں ميں بيٹھنا۔

۵) مکان کے دروازے کے سامنے بيٹھنا۔

۶) ميوہ دار درخت کے نيچے بیٹھنا۔

٧)اس دوران کوئی چيز کھانا

٨)زیادہ دیر بيٹھنا

٩)سيدهے ہاتھ سے طهارت کرنا

١٠ )باتيں کرنا ليکن اگر مجبوری ہو یا ذکرِ خدا کرے جو کہ ہر حال ميں مستحب ہے تو کوئی حرج نہيں ۔

مسئلہ ٨١ کھڑے ہو کر، سخت زمين پر، جانوروں کے بِلوں ميں یا پانی ميں بالخصوص ساکن پانی ميں پيشاب کرنا مکروہ ہے ۔

مسئلہ ٨٢ پيشاب اور پاخانہ روکنا مکروہ ہے اور اگر بدن کے لئے بطورِکلی مضر ہو تو حرام ہے ۔

مسئلہ ٨٣ نماز سے پهلے، سونے سے پهلے، مباشرت کرنے سے پهلے اور منی خارج ہونے کے بعد پيشاب کرنا مستحب ہے ۔

۱۷

نجاسات

مسئلہ ٨ ۴ دس چيزیں نجس ہيں :

(١ پيشاب

(٢ پاخانہ

(٣ منی

( ۴ مردار

( ۵ خون

( ۶ کتا

(٧ سو رٔ

(٨ کافر

(٩ شراب

(١٠ فقّاع (جَو کی شراب)

١۔ ٢) پيشاب اور پاخانہ )

مسئلہ ٨ ۵ انسان اورخونِ جهندہ رکھنے والے، یعنی اگر اس کی رگ کاٹی جائے تو خون اچھل کر نکلے، ہر حرام گوشت حيوان کا پيشاب اور پاخانہ نجس ہے اور خون جهندہ نہ رکھنے والے حرام گوشت جانور مثلاًحرام مچھلی کا پاخانہ، اسی طرح گوشت نہ رکھنے والے چھوٹے حیوانوں مثلاً مچہر اور مکهی کا فضلہ بھی پاک ہے اور احتياطِ مستحب يہ ہے کہ ایسے حرام گوشت جانور کے پيشاب سے اجتناب کيا جائے جو خونِ جهندہ نہيں رکھتا۔

مسئلہ ٨ ۶ جن پرندوں کا گوشت حرام ہے ان کا پيشاب اور فضلہ پاک ہے ليکن ان سے پرہےز احوط ہے ۔

مسئلہ ٨٧ نجاست خور حیوان کا، اس چوپائے کا جس سے کسی انسان نے بد فعلی کی ہواوراس بکری کے بچے کا پيشاب اور پاخانہ جس نے سو رٔنی کا دودھ پيا ہو، اس تفصيل کی بنا پر جو بعد ميں آئے گی، نجس ہے اور اسی طرح احتياطِ واجب کی بنا پر اس بھیڑ کے بچے کا پيشاب اور پاخانہ بھی نجس ہے جس نے سو رٔنی کا دودھ پيا ہو۔

۱۸

٣۔ منی

مسئلہ ٨٨ انسان کی اور هرخونِ جهندہ رکھنے والے حرام گوشت جانور کی منی نجس ہے ،اسی طرح احتياطِ واجب کی بناپرخونِ جهندہ رکھنے والے حلال گوشت جانوروں کی منی بھی نجس ہے ۔

۴ ۔ مردار

مسئلہ ٨٩ انسان کی اور خون جهندہ رکھنے والے ہر حیوان کی لاش نجس ہے خواہ وہ خود مرا ہو یا اسے شرع کے مقرّر کردہ طریقے کے علاوہ کسی طریقے سے مار ا گيا ہو۔

مچھلی چونکہ خون جهندہ نہيں رکھتی اس لئے پانی ميں بھی مرجائے تو پاک ہے ۔

( mink ) مسئلہ ٩٠ لاش کے وہ اجزاء جن ميں جان نہيں ہوتی پاک ہيں مثلاًاون، بال اور کُرک بشرطیکہ وہ مردار زندگی ميں نجس العين نہ ہوں۔

مسئلہ ٩١ اگرکسی انسان یا خون جهندہ رکھنے والے حیوان کے بدن سے اس کی زندگی ميں ہی گوشت یا کوئی دوسرا ایسا حصّہ جس ميں جان ہو جُدا کرليا جائے، نجس ہے ۔

مسئلہ ٩٢ اگر ہونٹوں یا کسی دوسری جگہ سے ذرا سی کھال نکال دی جائے تو وہ پاک ہے ۔

مسئلہ ٩٣ مُردہ مُرغی کے پيٹ سے جو انڈا نکلے اگر اس کا چھلکا سخت ہوگيا ہو تو پاک ہے ، ليکن مردار سے مس ہوجانے کی وجہ سے اس کا چھلکا دهونا ضروری ہے اور اگر اس کی کھال سخت نہ ہوئی ہو تو اس کے نجس ہونے ميں اشکال ہے ۔

مسئلہ ٩ ۴ اگر بھیڑ یا بکری کا بچہ چرنے کے قابل ہونے سے پهلے مرجائے تو وہ پنیر مايہ جو اس کے شیر دان ميں ہوتا ہے پاک ہے ، ليکن احتياطِ واجب کی بنا پر اسے باہر سے دهونا ضروری ہے ۔

مسئلہ ٩ ۵ بهنے والی دوائياں، عطر،تيل، گهی، جوتوں کا پالش اور صابن جنہيں کافر ممالک سے لایا جاتا ہے اگر ان کی نجاست کے بارے ميں یقین نہ ہو تو پاک ہيں ۔

مسئلہ ٩ ۶ گوشت، چربی اور چمڑا اگر مسلمانوں کے بازار سے لئے جائيں تو پاک ہيں ۔ اسی طرح اگر کسی مسلمان کے ہاتھ ميں ہوں جو اس کو شرعاً ذبح شدہ جانور کے طور پر استعمال کرے،سوائے اس کے کہ اس نے کسی کافر سے حاصل کی ہواور اس بات کی تحقيق نہ کی ہو کہ آیا یہ اس جانور کے ہيں جن کو شریعت کے طریقے کے مطابق ذبح کياگيا ہے یا نہيں ۔

۱۹

۵ ۔ خون

مسئلہ ٩٧ انسان او ر خو ن جهندہ رکھنے والے ہر حيوان، یعنی وہ حیوان جس کی رگ کاٹی جائے تو اس ميں سے خون اچھل کر نکلے، کا خون نجس ہے ، پس ایسے جانوروں مثلاًمچھلی اور مچھرکا خون، جو اچھلنے والا خون نہيں رکتے پاک ہے ۔

مسئلہ ٩٨ حلال گوشت جانور کو اگر شرع کے مقرر کردہ قواعد کے مطابق ذبح کيا جائے اور معمول کے مطابق اس کا خون خارج ہوجائے تو جو خون بدن ميں باقی رہ جائے وہ پاک ہے ليکن اگر جانور کے سانس لينے سے یا اس کا سراونچی جگہ پر ہونے کی وجہ سے بدن ميں پلٹ جائے تو وہ خون نجس ہوگا۔

مسئلہ ٩٩ انڈے کی زردی ميں بننے والا خون کھانا حرام ہے اور احتياط واجب کی بنا پر نجس ہے ۔

مسئلہ ١٠٠ وہ خون جو بعض اوقات دودھ دوہتے ہوئے نظر آتا ہے نجس ہے اور دودھ کو نجس کردیتا ہے ۔

مسئلہ ١٠١ منہ ميں آنے والا خون مثلاًدانتوں کی ریخوں سے نکلنے والا خون اگر لعاب دهن سے مل کر ختم ہوجائے تو لعاب دهن سے پرہيزضروری نہيں ہے اور اگر خون منہ ميں گهل کر ختم نہ ہو اور منہ سے باہر آجائے تو اس سے پرہيز کرنا ضروری ہے ۔

مسئلہ ١٠٢ جو خون چوٹ لگنے کی وجہ سے ناخن یا کھال کے نيچے مر جائے اگر اس کی شکل ایسی ہو کہ لوگ اسے خون نہ کہيں تو پاک اور خون کہيں تو نجس ہوگا اور اس صورت ميں اگر کھال یا ناخن ميں سوراخ ہوجائے اور کوئی رطوبت باہر سے اس سے آملے تو وہ نجس ہو جائے گی اور اس صورت ميں اگر اس مقام سے خون کو نکال کر وضو یا غسل کے ليے پاک کرنا حرج کا باعث ہو تو تيمم کرنا ضروری ہے ۔

مسئلہ ١٠٣ اگر کسی شخص کو يہ معلوم نہ ہو کہ کھال کے نيچے خون مرگيا ہے یا چوٹ لگنے کی وجہ سے گوشت نے ایسی شکل اختيار کرلی ہے تو وہ پاک ہے ۔

مسئلہ ١٠ ۴ اگر کھانا پکاتے ہوئے خون کا ایک ذرّہ بھی اس ميں گر جائے تو سارے کا سارا کھانا اور برتن نجس ہوجائے گا۔ اُبال، حرارت اور آگ اُنہيں پاک نہيں کرسکتے۔

مسئلہ ١٠ ۵ جو زرد مادہ زخم کی حالت بہتر ہونے پر اس کے چاروں طرف پيدا ہوجاتا ہے اگر اس کے متعلق یہ معلوم نہ ہو کہ اس ميں خون ملا ہوا ہے تو وہ پاک ہوگا۔

۶- ۔ ٧) کتا اور سو رٔ )

مسئلہ ١٠ ۶ وہ کتا اور سو رٔ جو خشکی ميں رہتے ہيں نجس ہيں حتیٰ کہ ان کے بال، ہڈیاں،ناخن اور رطوبتيں بھی نجس ہيں ، ا لبتّہ دریائی کتا ا ور سؤر پاک ہيں ۔

۲۰

٨۔ کافر

مسئلہ ١٠٧ کافر یعنی وہ شخص جو خدا یا حضرت خاتم الانبياء(ص) کی رسالت یا قيامت کا منکر ہو یا خدا اور رسول(ص) ميں شک رکھتا ہو، یا کسی کو خدا کا شریک گردانتا ہو یا خدا کے ایک ہونے کے بارے ميں مشکوک ہو، نجس ہے ۔

اسی طرح خوارج یعنی وہ افراد جو امام معصوم عليہ السلام کے خلاف خروج کریں، غلات یعنی وہ افراد جو کسی بھی امام عليہ السلام کی خدائی کے قائل ہوں یا یہ کہتے ہوں کہ خدا ان ميں حلول کر گيا ہے اور نواصب یعنی ہر وہ فرد جو کسی بھی امام عليہ السلام یا جناب سيدہ حضرت فاطمہ زهرا عليهاالسلام کا دشمن ہو(نجس ہيں ) اور (اسی طرح) ہر وہ فرد جو ضروریات دین مثلاً نماز اور روزے ميں سے کسی کا یہ جاننے کے باوجود کہ ضروریاتِ دین ميں سے ہے ، منکر ہوجائے نجس ہے ۔

اور اہل کتاب یعنی یهودی اور عيسائی اقویٰ یہ ہے کہ پاک ہيں ، اگر چہ احوط یہ کہ ان سے پرہيز کيا جائے۔

مسئلہ ١٠٨ کافر کا تمام بدن حتیٰ اس کے بال، ناخن اور رطوبتيں بھی نجس ہيں ۔

مسئلہ ١٠٩ اگر نابالغ بچے کے باپ، ماں، دا دا اور دادی کافر ہوں تو وہ بچہ بھی نجس ہے سوائے اس کے کہ مميز ہو اور اسلام کا اظهار کرتا ہواور اگر ان ميں سے ایک بھی مسلمان ہو تو بچہ پاک ہے مگر یہ کہ مميز ہو اور کفر کا اظهار کرتا ہو۔

مسئلہ ١١٠ جس شخص کے متعلق يہ علم نہ ہو کہ مسلمان ہے یا نہيں تو وہ پاک مانا جائے گا ليکن اس پر اسلام کے دوسرے احکام کا اطلاق نہيں ہوگا، مثلاًنہ ہی وہ مسلمان عورت سے شادی کرسکتا ہے اور نہ ہی اسے مسلمانوں کے قبرستان ميں دفن کيا جا سکتا ہے ۔

مسئلہ ١١١ جو شخص چودہ معصومين عليهم السلام ميں سے کسی ایک کو بھی دشمنی کی بناپر گالی دے، نجس ہے ۔

٩۔ شراب

مسئلہ ١١٢ شراب اور نشہ آور نبےذ نجس ہے ۔ اس کے علاوہ بهنے والی نشہ آور چيزوں ميں سوائے فقاّع کے کہ جس کا حکم بعد ميں آئے گا، احتياط مستحب اجتناب ہے ا ور اگر بهنگ و چرس کی طرح بهنے والی نہ ہوں تو پاک ہيں چاہے ان ميں کوئی چيز ڈال کر انہيں رواں بنا دیا جائے۔

مسئلہ ١١٣ صنعتی الکحل جو دروازے، کهڑکياں، ميزیں اورکرسياں وغيرہ رنگنے کے لئے استعمال ہوتی ہيں ان کی تمام قسميں پاک ہيں ۔

مسئلہ ١١ ۴ اگر انگور یا انگور کے رس ميں پکانے پر ابال آجائے تو پاک ہيں ليکن ان کا کھانا پينا حرام ہے اور اگر آگ کے علاوہ کسی اور چيز سے ابال آجائے تو ان کا کھانا پينا حرام ہے اور احتياط کی بنا پر نجس ہيں ۔

۲۱

مسئلہ ١١ ۵ کھجور، منقیٰ، کشمش اور ان کے رس ميں اگرچہ ابال بھی آجائے، پاک ہيں اور ان کا کھانا حلال ہے ۔

١٠ ۔ فقاّع (جوَ کی شراب)

مسئلہ ١١ ۶ فقّاع جو کہ جَوسے تيار ہوتی ہے اور اسے آبِ جوَکہتے ہيں نجس ہے ليکن وہ پانی جو طب کے قاعدے کے مطابق جَو سے حاصل کيا جاتا ہے اور ماء الشعير کهلاتا ہے پاک ہے ۔

مسئلہ ١١٧ جو شخص فعل حرام سے جنب ہوا ہو اس کاپسينہ پاک ہے ليکن احتياط واجب یہ ہے کہ اس کے ساته نماز نہ پڑھی جائے اور حالت حيض ميں بيوی سے صحبت کرنا بھی حرام سے جنب ہونے کا حکم رکھتا ہے ۔

مسئلہ ١١٨ اگر کوئی شخص ان اوقات ميں بيوی سے جماع کرے جن ميں جماع حرام ہوتا ہے ، مثلاً رمضان المبارک ميں دن کے وقت، تو اس کا پسينہ پاک ہے ليکن احتياط واجب یہ ہے کہ اس کے ساته نماز نہ پڑھے۔

مسئلہ ١١٩ اگر حرام سے جنب ہونے والا غسل کے بجائے تيمم کرے اور تيمم کے بعد اسے پسينہ آجائے تو احتياط واجب کی بنا پراس پسينے کا حکم وهی ہے جو تيمم سے پهلے والے پسينے کا تھا۔

مسئلہ ١٢٠ اگر کوئی شخص حرام سے جنب ہوجائے اور پھر اس عورت سے جماع کرے جو اس کے لئے حلال ہے تو اس کے لئے احتياط واجب یہ ہے کہ اس پسينے کے ساته نماز نہ پڑھے، اور اگر پهلے اس عورت سے جماع کرے جو حلال ہو اور بعد ميں حرام کا مرتکب ہو تو اس کا پسينہ حرام سے جنب ہونے والے کے پسينے کا حکم نہيں رکھتا۔

مسئلہ ١٢١ انسانی نجاست کھانے والے اونٹ کا پسينہ احتياط کی بنا پر نجس ہے ۔ اس کے علاوہ ہر اس حيوان کا پسينہ جسے انسانی نجاست کھانے کی عادت ہو اگر چہ پاک ہے ليکن ان ميں سے کسی کے ساته نماز جائز نہيں ہے ۔

نجاست ثابت ہونے کے طريقے

مسئلہ ١٢٢ کسی بھی چيز کی نجاست تين طریقوں سے ثابت ہوتی ہے :

١)یہ کہ خود انسان کو یقين یا اطمينان ہوجائے کہ فلاں چيز نجس ہے اور اگر کسی چيز کے متعلق گمان ہو کہ نجس ہے تو اس سے پرہيز کرنا ضروری نہيں ہے ، لہذایسے قهوہ خانوں اور ہوٹلوں سے کھانا کھانے ميں ، جهاں لاپروا اور نجاست و طهارت کا لحا ظ نہ رکھنے والے افراد بھی کھانا کھاتےہوں، جب تک انسان کو اطمينان نہ ہو جائے کہ اس کے لئے لایا جانے والا کھانا نجس ہے ، کوئی حرج نہيں ۔

۲۲

٢)جس شخص کے اختيار ميں کوئی چيز ہو وہ اس کے بارے ميں کهے کہ نجس ہے جب کہ وہ جھوٹا نہ سمجھا جاتا ہو مثلاً کسی شخص کی بيوی یا نوکر یاملازمہ جب کہ وہ جھوٹے نہ ہوں کہيں کہ برتن یا کوئی دوسری چيز جو ان کے اختيار ميں ہے نجس ہے ۔

٣)دو عادل مرد کہيں کہ ایک چيز نجس ہے تو وہ نجس ہوگی، بلکہ ایک عادل شخص یا ایک قابل اعتماد شخص جو خواہ عادل نہ بھی ہو کسی چيز کے بارے ميں کهے کہ نجس ہے ا ور اس کی بات کے برخلاف بات کا گمان نہ ہو تو اس چيزسے اجتناب کرنا ضروری ہے ۔

مسئلہ ١٢٣ اگر کوئی شخص مسئلے سے عدم واقفيت کی بنا پر یہ نہ جان پائے کہ ایک چيز نجس ہے یا پاک مثلاً اسے یہ علم نہ ہو کہ خون پاک ہے یا نجس توضروری ہے کہ مسئلہ پوچه لے اور مسئلہ معلوم ہونے تک احتياط کرے، ليکن اگر مسئلہ جانتا ہو اور کسی چيز کے بارے ميں صرف شک ہو کہ پاک ہے یا نہيں مثلاً اسے شک ہو کہ وہ چيز خون ہے یا نہيں یا یہ تو جانتا ہو کہ خون ہے ليکن یہ نہ جانتا ہو کہ مچہر کا خون ہے یا انسان کا،تو وہ چيز پاک ہوگی اور اس کے بارے ميں چھان بين کرنا یا پوچهنا ضروری نہيں ہے ۔

مسئلہ ١٢ ۴ اگر کسی نجس چيز کے بارے ميں شک ہو کہ پاک ہوئی ہے یا نہيں تو وہ نجس ہے اور اگر کسی پاک چيز کے بارے ميں شک ہو کہ نجس ہوگئی ہے یا نہيں تو وہ پاک ہے اور اگر کوئی شخص ان چيزوں کے نجس یا پاک ہونے کے متعلق معلوم بھی کر سکتا ہو تو تحقيق ضروری نہيں ہے ۔

مسئلہ ١٢ ۵ اگر کوئی شخص جانتا ہو کہ جو دو برتن یا دو کپڑے وہ استعمال کرتا ہے ان ميں سے ایک نجس ہو گيا ہے ليکن اسے یہ علم نہ ہو کہ ان ميں سے کون سا نجس ہوا ہے تو ضروری ہے کہ دونوں سے اجتناب کرے اور مثال کے طور پر اگر یہ نہ جانتا ہو کہ خود اس کا کپڑا نجس ہوا ہے یا کسی دوسرے کا جو اس کے زیر اختيار نہيں ہے اور کسی دوسرے شخص کی ملکيت ہے تو اپنے کپڑے سے اجتناب کرنا ضروری نہيں ہے ۔

پاک چيز کيسے نجس ہوتیہے

مسئلہ ١٢ ۶ اگر ایک پاک چيز ایک نجس چيز سے متصل ہوجائے اور دونوں یا ان ميں سے ایک اس قدر تر ہو کہ ایک کی رطوبت دوسری تک پهنچ جائے تو پاک چيز بھی نجس ہوجائے گی، ليکن اگر تری اتنی کم ہو کہ رطوبت ایک شے سے دوسری شے تک نہ پهنچے تو پھر پاک چيز نجس نہ ہوگی۔

اور مشهور قول ہے کہ جو چيز نجس ہو گئی ہو وہ خود دوسری چيز کو مطلقاً نجس کر دیتی ہے ، ليکن یہ حکم پهلے واسطے کے علاوہ، جب کہ آب قليل یا دوسرے مایعات کے علاوہ کسی اور چيز سے ملاقات کرے، محل اشکال ہے اوردوسرے اور تيسرے واسطے کے ذریعے نجس ہونے والی چيزسے احتياط کی مراعات ترک نہ کی جائے۔

۲۳

مسئلہ ١٢٧ اگر کوئی پاک چيز کسی نجس چيز کو لگ جائے اورشک ہو کہ آیا یہ دونوں یاان ميں سے کوئی ایک تر تھی یا نہيں ، تو پاک چيز نجس نہيں ہوتی۔

مسئلہ ١٢٨ اگر دو چيزوں کے بارے ميں یہ علم نہ ہو کہ ان ميں سے کون سی پاک ہے اور کون سی نجس، جب کہ علم نہ ہو کہ پهلے یہ دونوں نجس تہيں اور پھر ان ميں سے کسی ایک کے ساته ایک پاک اور تر چيز مس ہو جائے تو وہ نجس نہيں ہوگی۔

مسئلہ ١٢٩ اگر زمين اور کپڑا یا انهی جيسی اور چيزوں ميں منتقل ہونے والی رطوبت ہو تو ان کے جس جس حصے کو نجاست لگے گی وہ نجس ہو جائے گا اور باقی حصہ پاک رہے گا۔ یهی حکم کهيرے، خربوزے اور ان جيسی چيزوں کے بارے ميں ہے ۔

مسئلہ ١٣٠ جب شيرے، تيل، گهی یا ایسی ہی کسی اور چيز کی صورت ایسی ہو کہ اگر اس کی کچھ مقدار نکال لی جائے تو اس کی جگہ خالی نہ رہے تو جوں ہی وہ ذرہ بھر بھی نجس ہوگا سارے کا سارا نجس ہو جائے گا، ليکن اگر اس کی صورت ایسی ہو کہ نکالنے کے مقام پر جگہ خالی رہے اگرچہ بعد ميں پر ہوجائے، تو صرف وهی حصہ نجس ہوگا جسے نجاست لگی ہے ، لہٰذا اگر چوهے کی مينگنی اس ميں گر جائے تو جهاں وہ مينگنی گری ہے وہ جگہ نجس اور باقی پاک ہوگی۔

مسئلہ ١٣١ اگر مکهی یا اس جيسی کوئی اور جاندار چيزایک ایسی تر چيز پر بيٹھے جو نجس ہو اور بعد ازاںایک تراور پاک چيز پر جا بيٹھے اور یہ یقين ہوجائے کہ اس جاندار کے ساته نجاست تھی تو پاک چيز نجس ہو جائے گی اور اگر یقين نہ ہو تو پاک رہے گی۔

مسئلہ ١٣٢ اگر بدن کے کسی حصے پر پسينہ ہو اور وہ حصہ نجس ہوجائے اور پھر پسينہ اس جگہ سے بہہ کر بدن کے دوسرے حصوں تک چلا جائے تو جهاں جهاں پسينہ بهے گا بدن کے وہ حصے نجس ہوجائيں گے، ليکن اگر پسينہ آگے نہ بهے تو باقی بدن پاک رہے گا۔

مسئلہ ١٣٣ جوگاڑھی اخلاط (بلغم) یا غير بلغم ناک یا گلے سے خارج ہوتی ہيں اگر ان ميں خون ہو تو وہ مقام جهاں خون ہوگا نجس اور باقی حصہ پاک ہوگا لہٰذا اگر یہ اخلاط ناک یا ہونٹوں کے باہر لگ جائيں تو بدن کے جس مقام کے بارے ميں یقين ہو کہ نجاست والا حصہ وہاں پهنچا ہے وہ نجس ہوگا اور جس مقام کے بارے ميں شک ہو کہ وہاں نجاست والا حصہ پهنچا ہے یا نہيں وہ پاک ہوگا۔

مسئلہ ١٣ ۴ اگر ایک ایسا لوٹا جس کے پيندے ميں سوراخ ہو نجس زمين پر رکھ دیا جائے اور اس کا پانی بهنا بند ہو کر لوٹے کے نيچے اس طرح جمع ہو جائے کہ اسے اور لوٹے کے پانی کو ایک ہی پانی سمجھا جائے تو لوٹے کا پانی نجس ہو جائے گاليکن اگر لوٹے کا پانی تيزی سے بہتا رہے تو نجس نہيں ہوگا۔

مسئلہ ١٣ ۵ اگر کوئی چيز بدن ميں داخل ہو کر نجاست سے جاملے ليکن بدن سے باہر آنے پر نجاست سے آلودہ نہ ہو تو وہ چيز پاک ہے ، چنانچہ اگر انيما کا سامان یا اس کاپانی پاخانہ کے مخرج ميں داخل کيا جائے یا سوئی، چاقو یا کوئی اور

۲۴

ایسی چيز بدن ميں گهس جائے اور باہر نکلنے پر نجاست سے آلودہ نہ ہو تو نجس نہيں ہے ۔ اسی طرح اگر تهوک اور ناک کا پانی جسم کے اندر خون سے جاملے ليکن باہر نکلنے پر خون آلودہ نہ ہو پاک ہے ۔

احکام نجاسات

مسئلہ ١٣ ۶ قرآن مجيد کی تحریر اور ورق کو نجس کرنا جب کہ یہ فعل قرآن مجيد کی بے حرمتی کا باعث ہو بلا شبہ حرام ہے اور اگر نجس ہوجائے تو فوراً پاک کرنا ضروری ہے ، بلکہ اگر بے حرمتی کا پهلو نہ بھی نکلے تب بھی احتياط واجب کی بنا پر یهی حکم ہے ۔

مسئلہ ١٣٧ اگر قرآن مجيد کی جلد نجس ہو جائے اور اس سے قرآن مجيد کی بے حرمتی ہو توضروری ہے کہ جلد کو پاک کيا جائے۔

مسئلہ ١٣٨ قرآن مجيد کو کسی خشک عين نجس پر رکھنا اگر بے حرمتی کا سبب ہو تو حرام ہے اور اسے اٹھ انا واجب ہے ۔

مسئلہ ١٣٩ قرآن مجيد کو نجس روشنائی سے لکھنا خواہ ایک حرف ہی کيوں نہ ہو اسے نجس کرنے کا حکم رکھتا ہے ، اور اگر لکھا جا چکا ہو تو اسے پانی سے دهو کر یا ایسے ہی کسی اور طریقے سے مٹانا ضروری ہے ۔

مسئلہ ١ ۴ ٠ اگر کافر کو قرآن مجيد دینا قرآن مجيد کی بے حرمتی کا باعث ہو تو حرام ہے اور اس سے قرآن مجيد لے لينا واجب ہے ۔

مسئلہ ١ ۴ ١ اگر قرآن مجيد کا ورق یا کوئی ایسی چيز جس کا احترام ضروری ہو مثلاً ایسا کاغذ جس پر الله تعالیٰ، پيغمبر اکرم صلی الله عليہ و آلہ وسلم یا معصومين عليهم السلام ميں سے کسی کا نام لکھا ہوا ہو، بيت الخلاء ميں گر جائے تو اس کا باہر نکالنا اور اسے دهونا واجب ہے خواہ اس پر کچھ رقم ہی کيوں نہ خرچ کرنی پڑے اور اگر اس کا باہر نکالنا ممکن نہ ہو تو ضروری ہے کہ اس وقت تک اس بيت الخلاء کو استعمال نہ کيا جائے جب تک یہ یقين نہ ہوجائے کہ وہ گل کر ختم ہو گيا ہے ۔

اسی طرح اگر خاک شفا بيت الخلاء ميں گرجائے اور اس کا نکالنا ممکن نہ ہو تو جب تک یہ یقين نہ ہو جائے کہ وہ بالکل ختم ہو چکی ہے اس بيت الخلاء کو استعمال نہيں کيا جاسکتا۔

مسئلہ ١ ۴ ٢ کسی عينِ نجس یا نجس شدہ چيز کا کھانا پينا حرام ہے ۔ یهی حکم کسی اور کو کهلانے پلانے کا ہے ليکن بچے یا پاگل کو کهلانا جائزهے اور اگر بچہ یا دیوانہ شخص نجس غذا کھائے یا پئے یا نجس ہاتھ سے غذا کو نجس کردے اور کھائے تو اسے روکنا ضروری نہيں ۔

مسئلہ ١ ۴ ٣ ایسی نجس چيز کا بيچنا یا عاریةً دینا جو پاک ہو سکتی ہو اشکال نہيں رکھتا، ہاں اگر عاریةً لينے والا یا خریدار اس کو کھانے پينے جيسی چيزوں ميں استعمال کرنے والا ہو تو اسے نجاست کے بارے ميں بتانا ضروری ہے ۔

مسئلہ ١ ۴۴ اگر ایک شخص کسی دوسرے کو نجس چيز کھاتے یا نجس لباس سے نماز پڑھتے دیکھے تو اسے اس بارے ميں کچھ کهنا ضروری نہيں ۔

۲۵

مسئلہ ١ ۴۵ اگر کسی کے گھر کا کوئی حصہ یا فرش نجس ہو اور وہ دیکھے کہ اس کے گھر آنے والوں کا بدن، لباس یا کوئی اور چيز تری کے ساته نجس جگہ سے جا لگی ہے تو اگر صاحب خانہ اس کا سبب ہو اور ممکن ہو کہ نجاست کھانے پينے کی چيزوں ميں سرایت کر جائے گی تو ان لوگوں کو اس بارے ميں آگاہ کردینا ضروری ہے ۔

مسئلہ ١ ۴۶ اگر ميزبان کو کھانا کھانے کے دوران پتہ چلے کہ غذا نجس ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ مهمانوں کو اس کے متعلق آگاہ کردے ليکن اگر مهمانوں ميں سے کسی کو اس بات کا علم ہو جائے تو اس کے لئے دوسروں کو بتانا ضروری نہيں ، البتہ اگر وہ ان کے ساته یوں گهل مل کر رہتا ہو کہ ان لوگوں کے نجس ہونے کی وجہ سے وہ خود بھی نجس کھانے پينے ميں مبتلا ہوجائے گا توضروری ہے کہ کھانا کها چکنے کے بعد انہيں اطلاع دے دے۔

مسئلہ ١ ۴ ٧ اگر کوئی ادهار لی ہوئی چيز نجس ہو جائے اور اس کا مالک اسے کھانے پينے ميں استعمال کرتا ہو جيسے برتن تو ادهار لينے والے پر واجب ہے کہ مالک کو اس کے نجس ہوجانے کے متعلق بتادے، ليکن اگر اس چيز کی نوعيت لباس کی ہو تو اس کے نجس ہونے کی اطلاع مالک کو دینا ضروری نہيں خواہ یہ علم ہو کہ وہ اس لباس کے ساته نماز پڑھتا ہے سوائے اس کے کہ لباس کا مالک واقعی پاک لباس کے ساته نماز پڑھنا چاہے کہ اس صورت ميں احتياط واجب یہ ہے کہ نجاست کی اطلاع دے دی جائے۔

مسئلہ ١ ۴ ٨ اگر بچہ کهے کہ کوئی چيز نجس ہے یا یہ کہ اس نے کسی چيز کو دهوليا ہے تو اس کی بات پر اعتبار نہيں کيا جا سکتا ليکن اگر بچہ مميز ہو اور کهے کہ اس نے ایک چيز پانی سے دهوئی ہے جب کہ وہ بچہ قابل اعتماد ہو اور اس کی بات کے بر خلاف بات کا گمان نہ ہو تو اس کی بات قبول کر لی جائے گی۔ اسی طرح اگر کسی چيز کی نجاست کی اطلاع دے تب بھی یهی حکم ہے ۔

مطهرات

مسئلہ ١ ۴ ٩ بارہ چيزیں نجاست کو پاک کرتی ہيں اور انہيں مطهرات کها جاتاہے :

(١) پانی

(٢) زمين

(٣) سورج

( ۴) استحالہ

( ۵) انقلاب

( ۶) انتقال

(٧) اسلام

۲۶

(٨) تبعيت

(٩) عين نجاست کا زائل ہو جانا

(١٠) نجاست خور جانور کا استبراء

(١١) مسلمان کا غائب ہو جانا

(١٢) ذبح کئے گئے جانور کے بدن سے معمول کے مطابق خون کا نکل جانا۔

ان سب کے تفصيلی احکام آئندہ مسائل ميں بيان کئے جائيں گے۔

١۔ پانی

مسئلہ ١ ۵ ٠ پانی چار شرائط کے ساته نجس چيز کو پاک کرتاہے :

١)پانی مطلق ہو، لہذامضاف پانی جيسے گلاب کا پانی یا عرقِ بيد نجس چيز کو پاک نہيں کر سکتا ہے ۔

٢)پانی پاک ہو۔

٣)نجس چيز کو دهونے کے دوران پانی مضاف نہ بن جائے اور جس دهونے کے بعد مزید دهونا ضروری نہ ہو تو یہ بھی ضروری ہے کہ پانی کی بو، رنگ یا ذائقہ نجاست کی وجہ سے بدل نہ جائے،ليکن آخری دهونا نہ ہونے کی صورت ميں پانی کے بدل جانے ميں کوئی حرج نہيں ، مثلاًاگر کسی چيز کو دو مرتبہ دهونا ضروری ہو تو خواہ پانی کا رنگ، بویا ذائقہ پهلی مرتبہ دهونے کے وقت بد ل جا ئے ليکن دوسری مرتبہ استعمال کئے جانے والے پانی ميں ایسی کوئی تبدیلی رونما نہ ہو تو وہ چيز پاک ہو جائے گی۔

۴) نجس چيزکوپاک کرنے کے بعد اس ميں عين نجاست کے ذرات باقی نہ رہيں ۔

نجس چيز کو قليل پانی یعنی ایک کرُسے کم پانی سے پاک کرنے کی کچھ اور شرائط بھی ہيں جن کا ذکر بعد ميں کيا جائے گا۔

مسئلہ ١ ۵ ١ نجس برتن کے اندرونی حصے کو قليل پانی سے تين مرتبہ دهونا ضروری ہے ،جب کہ کرُ یا جاری پانی ميں ایک مرتبہ دهونا کافی ہے ليکن وہ برتن جس ميں سے کتے نے کوئی سياّل(بهنے والی)چيز پی ہو تو پهلے ضروری ہے کہ اسے پاک مٹی سے مانجه کرمٹی ہٹالی جائے اور پھر پانی ملی ہوئی مٹی سے مانجها جائے۔ ان دونوں طریقوں کو اختيار کرنااحتياط واجب کی بنا پر ضروری ہے اور اس کے بعد پانی ڈال کر برتن سے مٹی صاف کر ليں اورپہر کرُ یا جاری پانی سے ایک مرتبہ یا احتياط واجب کی بنا پرقليل پانی سے دو مرتبہ دهوئيں۔

کتے کے چاٹے ہوئے برتن کو پاک کرنے کے لئے بھی احتياط واجب کی بناپریهی طریقہ اختيار کرنا ضروری ہے ۔

۲۷

مسئلہ ١ ۵ ٢ جس برتن ميں کتے نے منہ ڈالا ہو اگر اس کامنہ اتنا تنگ ہو کہ اسے مٹی سے مانجهانہ جا سکتا ہو، چنانچہ ممکن ہو تو کپڑا یا اسی طرح کی کوئی چيز لکڑی پر لپيٹ کراس کی مدد سے برتن کو مٹی سے مانجهے، پھر اس مٹی کو صاف کر کے دوبارہ پانی ملی ہوئی مٹی سے مانجهے، (خيال رہے)ان دونوں طریقوں کو اختيار کرنا احتياط واجب کی بنا پر ضروری ہے ۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو پھر مٹی برتن ميں ڈال کر زور سے هلانے کے ذریعے اس طریقے پر عمل کریں، پھرپچهلے مسئلے ميں بتائے گئے طریقے کے مطابق برتن کو دهوليں۔

مسئلہ ١ ۵ ٣ جس برتن ميں سؤرنے کوئی سيال (بهنے والی) چيز پی ہو یا صحرائی چوہا مر گيا ہو، اسے سات مرتبہ دهونا ضروری ہے ، خواہ قليل پانی سے دهویا جائے یا کرُ یا جاری پانی سے اور بنابر احتياط واجب یهی حکم اس برتن کا ہے جسے سؤر نے چاٹا ہو۔

مسئلہ ١ ۵۴ شراب سے نجس شدہ برتن کو تين مرتبہ دهونا ضروری ہے ۔ اس ميں قليل، کرُ اور جاری پانی ميں کوئی فرق نہيں ہے اور احتياط مستحب یہ ہے کہ سات مرتبہ دهوئے۔

مسئلہ ١ ۵۵ جو کوزہ نجس مٹی سے بنایا گيا ہو یا ا س ميں نجس پانی سرایت کر گيا ہو، تو اسے کرُ یا جاری پانی ميں ڈالنے پر جهاں جهاں پانی پهنچے گا، کوزہ پاک ہو جائے گا اور اگر کوزے کے اندرونی اجزاء کو بھی پاک کرنا مقصود ہو تو اسے کرُیا جاری پانی ميں اتنی دیر تک پڑے رہنے دینا ضروری ہے کہ پانی تمام کوزے ميں سرایت کر جائے اور اگر اس کوزے ميں کوئی ایسی رطوبت ہو جو پانی کو کوزے کے اندرونی حصوں تک نہ پهنچنے دے تو ضروری ہے کہ اسے خشک کرنے کے بعد کرُیا جاری پانی ميں ڈالا جائے۔

مسئلہ ١ ۵۶ نجس برتن کو قليل پانی سے دو طریقے سے دهویا جا سکتا ہے :

١)برتن کو تين مرتبہ پانی سے بهرا جائے اور ہر مرتبہ خالی کر دیا جائے۔

٢)برتن ميں تين بار مناسب مقدار ميں پانی ڈاليں اور ہر بار پانی کو اس ميں یوں گهمائيں کہ وہ تمام نجس مقامات تک پهنچ جائے اور پھر اسے پھينک دیں۔

مسئلہ ١ ۵ ٧ اگر ایک بڑا برتن مثلاًدیگ یا مرتبان نجس ہو جائے تو تين بار پانی سے بهرنے اور هربار خالی کرنے کے بعد پاک ہو جاتا ہے ۔ اسی طرح اگر اس ميں تين مرتبہ اوپر سے اس طرح پانی اُنڈیليں کہ اس کی تمام نجس اطراف تک پهنچ جائے اور ہر بار اس کی تہہ ميں جمع شدہ پانی کو باہر نکال دیں تو پاک ہو جائے گا اور احتياط واجب یہ ہے کہ دوسری اور تيسری بار جس برتن کے ذریعے پانی باہر نکالنا ہو،اسے بھی دهو ليا جائے۔

مسئلہ ١ ۵ ٨ نجس تانبے وغيرہ کو، جنہيں پگهلایا جاتا ہے ، اگر پانی سے دهو ليا جائے تو اس کا ظاہری حصہ پاک ہو جائے گا۔

۲۸

مسئلہ ١ ۵ ٩ پيشاب سے نجس شدہ تنور ميں اگر اوپر سے اس طرح پانی ڈالا جائے کہ اس کی تمام نجس اطراف تک پهنچ جائے تو تنور پاک ہو جائے گا اور اگر تنور پيشاب کے علاوہ کسی اور چيز سے نجس ہو تو نجاست دور کرنے کے ساته مذکورہ طریقے کے مطابق اس ميں ایک بار پانی ڈالنا کافی ہے اور احتياط مستحب یہ ہے کہ عين نجاست کو زائل کرنے کے بعد پانی ڈالا جائے اور بہتر یہ ہے کہ تنور کی تہہ ميں ایک گڑھا کهود ليا جائے جس ميں پانی جمع ہو سکے، پھر اس پانی کو نکال ليا جائے اور گڑھے کوپاک مٹی سے پُر کر دیا جائے۔

مسئلہ ١ ۶ ٠ اگر کسی نجس چيز کو کُر یا جاری پانی ميں ایک مرتبہ یوں ڈبو دیاجائے کہ پانی اس کے تمام نجس مقامات تک پهنچ جائے تو وہ پاک ہو جائے گی اور قالين اور لباس وغيرہ کو نچوڑنا یا اس جيسا کوئی طریقہ جيسے ملنا یا پاؤں مارناضروری ہے اور اگر لباس یا اسی طرح کوئی اور چيز پيشاب سے نجس ہو جائے تو جاری یا کرُ پانی سے ایک مرتبہ دهونا کافی ہے ۔

مسئلہ ١ ۶ ١ پيشاب سے نجس شدہ چيز کو اگر قليل پانی سے دهونا مقصود ہو تو جب اس پر ایک مرتبہ پانی ڈالا جائے اور وہ اس سے جدا ہو جائے اس طرح کہ پيشاب اس چيز کے اندر باقی نہ رہے تو دوسری مرتبہ اس کے اوپر پانی ڈالنے سے وہ چيز پاک ہو جائے گی، ليکن لباس اور قالين وغيرہ ميں ضروری ہے کہ ہر بار نچوڑنے یا ایسے ہی کسی طریقے سے اس کا غسالہ نکالا جائے۔ ( غسالہ یا دهوون اس پانی کو کہتے ہيں جو کسی دهوئی جانے والی چيز سے دُهلنے کے دوران یا دهل جانے کے بعد خود بخود، نچوڑنے یا اس جيسے کسی طریقے سے نکلتا ہے )

مسئلہ ١ ۶ ٢ جو چيز ایسے شيرخوار بچے کے پيشاب سے جس نے کوئی غذا کھانا شروع نہ کی ہو، نجس ہو جائے اگر اس پر ایک مرتبہ اس طرح پانی ڈالا جائے کہ نجس مقامات تک پهنچ جائے تو وہ چيز پاک ہو جائے گی، ليکن احتياط مستحب یہ ہے کہ مزید ایک بار اس پر پانی ڈالا جائے اور لباس و قالين وغيرہ کو نچوڑنا ضروری نہيں ۔

مسئلہ ١ ۶ ٣ جو چيز پيشاب کے علاوہ کسی اور چيز سے نجس ہو جائے، اسے قليل پانی سے پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ عين نجاست زائل کرنے کے ساته ایک مرتبہ اس پر پانی ڈال دیں جو اس چيز سے نکل جائے اور احتياط واجب یہ ہے کہ پانی عين نجاست کو زائل کرنے کے بعد ڈالا جائے، جب کہ لباس جيسی چيزوں ميں نچوڑنے وغيرہ کے ذریعے غسالہ نکالنا ضروری ہے ۔

مسئلہ ١ ۶۴ دهاگوں سے بنی ہوئی نجس چٹائی کو پاک کرنے کے لئے ضروری ہے کہ نچوڑنے یا اس جيسے کسی طریقے سے اس کا غسالہ نکال دیا جائے، خواہ اسے کُر یا جاری پانی سے پاک کيا جائے یا قليل پانی سے۔

مسئلہ ١ ۶۵ اگر گندم، چاول یا صابن وغيرہ کا ظاہری حصہ نجس ہو جائے تو وہ کرُ یا جاری پانی ميں ڈبونے سے پاک ہو جاتاہے ، ليکن اگر ان کا اندرونی حصہ نجس ہو جائے تو ان کے پاک کرنے کا طریقہ نجس کوزے کو پاک کرنے کے طریقے کی طرح ہے جو مسئلہ نمبر” ١ ۵۵ “ ميں بيان ہو چکا ہے ۔

۲۹

مسئلہ ١ ۶۶ اگر انسان شک کرے کہ نجس پانی صابن کے اندر پهنچا ہے یا نہيں تو اس کا اندرونی حصہ پاک ہے ۔

مسئلہ ١ ۶ ٧ اگر چاول یا گوشت یا ایسی ہی کسی چيز کا ظاہری حصہ پيشاب کے علاوہ کسی اور چيز سے نجس ہو جائے اور اسے ایک پاک طشت ميں رکھ کر، اس پر پانی ڈاليںاور اس پانی کو بها دیں تو وہ چيز اور طشت دونوں پاک ہو جائيں گے، اور اگر یہ چيزیں پيشاب سے نجس ہوئی ہوں تو دو مرتبہ پانی ڈال کر بهانا ضروری ہے ۔

ان دونوں صورتوں ميں اگر برتن پيالہ یا اس جيسی کوئی چيز ہو تو بنا براحتياط واجب تين مرتبہ پانی ڈال کر بهانا ضروری ہے اور وہ چيزیںجن کو پاک کرنے کے لئے نچوڑنا ضروری ہے جيسے لباس تو ضروری ہے کہ اسے نچوڑ کر ا س کا غسالہ نکال ليا جائے۔

مسئلہ ١ ۶ ٨ جس نجس لباس کو نيل یا اس جيسی کسی چيز سے رنگا گيا ہو، اگر کرُ یا جاری پانی ميں ڈبو یا جائے یا قليل پانی سے دهویا جائے اور نچوڑتے وقت اس سے مضاف پانی نہ نکلے تو پاک ہو جائے گا۔

مسئلہ ١ ۶ ٩ اگر کپڑے کو کرُ یا جاری پانی ميں دهویا جائے او رمثال کے طور پر بعد ميں کائی وغيرہ کپڑے ميں نظر آئے اور یہ احتمال نہ ہو کہ یہ کپڑے کے اندر پانی کے پهنچنے ميں رکاوٹ بنی ہے تو وہ کپڑا پاک ہے ۔

مسئلہ ١٧٠ اگر لباس یا اس سے ملتی جلتی چيز کے دهونے کے بعد اس ميں مٹی یا صابن کے ذرات نظر آئيں تو وہ پاک ہے ، ليکن اگر نجس پانی مٹی یا صابن کے اندر پهنچ چکا ہو تو مٹی اور صابن کا ظاہر پاک اور ان کا باطن نجس رہے گا۔

مسئلہ ١٧١ جب تک کہ کسی چيز سے عين نجاست کو ہٹا نہ دیا جائے وہ پاک نہيں ہو سکتی ہے ، ليکن اگر نجاست کی بویا رنگ باقی رہ جائے تو اس ميں کوئی اشکال نہيں ہے ، لہٰذا اگر خون کو لباس سے بر طرف کر دینے اور پانی سے دهونے کے بعد بھی اس ميں خون کا رنگ باقی رہے تو وہ پاک ہو جائے گا، ليکن اگر کسی چيز ميں بو یا رنگ کی وجہ سے یہ احتمال پيدا ہو کہ اس ميں نجاست کے ذرّے باقی رہ گئے ہيں تو وہ چيز نجس ہو گی۔

مسئلہ ١٧٢ اگر کرُ یاجاری پانی ميں بدن کی نجاست کو دور کيا جائے تو بدن پاک ہو جاتا ہے یهاں تک کہ پيشاب کی نجاست ميں بھی ایک سے زیادہ بار دهونا ضروری نہيں ۔

مسئلہ ١٧٣ اگر نجس غذا دانتوں کے ریخوں ميں رہ جائے اور پانی منہ ميں بھر کر یوں گهمایاجائے کہ تمام نجس غذا تک پهنچ جائے تو غذا کا ظاہر پاک ہو جائے گا۔

مسئلہ ١٧ ۴ اگر سر اور چھرے کے بالوں کو قليل پانی سے دهویا جائے تو اس سے غسالہ کا نکلنا ضروری ہے ۔

۳۰

مسئلہ ١٧ ۵ اگر بدن یا لباس کا کوئی حصہ قليل پانی سے دهویا جائے تو نجس مقام کے پاک ہونے سے اس مقام سے متصل وہ جگہيں بھی پاک ہو جائيں گی جن تک دهوتے وقت عموماًپانی پهنچ جاتا ہے یعنی نجس مقام کی اطراف کو عليحدہ سے دهونا ضروری نہيں بلکہ وہ نجس مقام کو دهونے کے ساته ہی پاک ہو جاتے ہيں ۔ اسی طرح اگر ایک پاک چيز ایک نجس چيز کے برابر رکھ دیں اور دونوں پر پانی ڈاليں تو اس کا بھی یهی حکم ہے ۔

مسئلہ ١٧ ۶ نجس گوشت یا چربی کو دوسری عام چيزوں کی طرح پانی سے دهویا جائے گا۔ یهی صورت اس بدن اور لباس کی ہے جس پر تهوڑی بہت چکنائی ہو جو پانی کو بدن یا لباس تک پهنچنے سے نہ روکے۔

مسئلہ ١٧٧ اگر مثلاًبرتن یا بدن نجس ہو جائے اور بعد ميں اتنا چکنا ہو جائے کہ پانی اس تک نہ پهنچ سکے اور اس برتن یا بدن کو پاک کرنا مقصود ہو تو ضروری ہے کہ پهلے چکنائی کو دور کيا جائے تاکہ پانی برتن یا بدن تک پهنچ سکے۔

مسئلہ ١٧٨ جس نجس چيز ميں عين نجاست نہ ہو، کرُ پانی سے متصل نل کے نيچے ایک مرتبہ دهونے سے پاک ہو جاتی ہے ، اسی طرح اگر عين نجاست اس کے اندر موجود ہو ليکن نل کے نيچے پانی سے یاکسی اور چيز کے ذریعے اس کی عين نجاست بر طرف ہو جا ئے ا ور اب جو پانی اس چيز سے گرے اس کی بو، رنگ یا ذائقہ نجاست کی وجہ سے بدل نہ رہا ہو تو نل کے پانی کے سے وہ چيز پاک ہو جائے گی، ليکن اگر اس چيز سے گرنے والے پانی کی بو، رنگ یا ذائقہ نجاست کی وجہ سے بدل جائے تو ضروری ہے کہ نل کا پانی اس کے اوپر اتنا ڈاليں کہ اب جو پانی اس سے جدا ہو اس ميں نجاست کی وجہ سے کوئی تبدیلی نہ ہو۔

مسئلہ ١٧٩ اگر کسی چيز کو پانی سے دهوئے اور یقين ہو جائے کہ پاک ہو گئی ہے اور بعد ميں شک کرے کہ عين نجاست کو اس سے برطرف کيا تھا یا نہيں تو ضروری ہے کہ اسے دوبارہ دهوئے اور یقين یا اطمينان حاصل کرے کہ عين نجاست بر طرف ہو چکی ہے ۔

مسئلہ ١٨٠ ایسی زمين جس کے اندر پانی جذب ہو جاتا ہے مثلاً ریتيلی زمين، اگر نجس ہو جائے تو قليل پانی سے پاک ہو جاتی ہے ۔

مسئلہ ١٨١ اگر وہ زمين جس کا فرش پتّھریا اینٹوں کا ہو یاکوئی اور سخت زمين جس ميں پانی جذب نہ ہوتا ہو نجس ہو جائے تو قليل پانی سے پاک ہو سکتی ہے ، ليکن ضروری ہے کہ اس پر اتنا پانی ڈالاجائے کہ بهنے لگے۔ اب جو پانی اس کے اوپر ڈالا گيا تھا اگر کسی سوراخ (یا نالی وغيرہ)سے نکل جائے تو ساری زمين پاک ہو جائے گی اور اگر پانی باہر نہ نکل سکے بلکہ کسی جگہ جمع ہو جائے تو باقی زمين پاک ہو جائے گی ليکن یہ جگہ نجس رہے گی اور اس جگہ کو پاک کرنے کے لئے ضروری ہے کہ کسی پاک چيز کے ذریعے جمع شدہ پانی کو نکال ليا جائے اور بہتر یہ ہے کہ پانی جمع کرنے کے لئے گڑھا کهود ليا جائے تاکہ پانی اس ميں جمع ہو جائے اور اس کے بعد پانی کو اس سے نکال کر گڑھے کو پاک مٹی سے پر کر دیا جائے۔

۳۱

مسئلہ ١٨٢ اگر نمک کی کان کے پتّھر یا اس جيسی کسی اور چيز کاظاہری حصہ نجس ہو جائے تو قليل پانی سے اس صورت ميں پاک ہو سکتا ہے کہ پانی مضاف نہ ہوجائے۔

مسئلہ ١٨٣ اگر پگھلی ہوئی نجس شکر سے قندبناليں اور اسے کرُ یا جاری پانی ميں ڈال دیں تو وہ پاک نہيں ہوتی۔

٢۔ زمين

مسئلہ ١٨ ۴ زمين تين شرائط کے ساته پاؤں کے نچلے حصے اورجوتے کے تلوے جو کہ نجس زمين پر چلنے یا پاؤں رکھنے کی وجہ سے نجس ہو گئے ہوں، پاک کرتی ہے :

١)زمين پاک ہو

٢)خشک ہو

٣)عين نجاست مثلاً خون اور پيشاب یا نجس شدہ چيزمثلاًنجس کيچڑجو پاؤں یا جوتے کے تلوے ميں لگا ہوا ہو راستہ چلنے یا زمين پر رگڑنے کی وجہ سے ہٹ جائے۔ زمين ميں یہ بھی ضروری ہے کہ یا مٹی ہو یا پتّھر، اینٹ یا اس جيسی چيزوں سے بنی ہو۔ قالين، گهاس، چٹائی یا ان ہی جيسی کسی چيزپر چلنے سے پاؤں اور جوتے کے تلوے پاک نہيں ہوتے۔

مسئلہ ١٨ ۵ پاؤں یا جوتے کے نجس تلوے کا ڈامر یا لکڑی کے بنے ہوئے فرش پر چلنے سے پاک ہو نا محل اشکال ہے ۔

مسئلہ ١٨ ۶ پاؤں یا جوتے کے تلوے کو پاک کرنے کے لئے بہتر ہے کہ پندرہ ہاتھ یا اس سے زیادہ فاصلہ زمين پر چلے خواہ پندرہ ہاتھ سے کم چلنے یا پاؤں زمين پر رگڑنے سے نجاست دور ہو گئی ہو۔

مسئلہ ١٨٧ پاک ہونے کے لئے پاؤںيا جوتے کے نجس تلوے کا تر ہونا ضروری نہيں بلکہ خشک بھی ہوں تو زمين پر چلنے سے پاک ہو جاتے ہيں ۔

مسئلہ ١٨٨ جب پاؤں یا جوتے کا نجس تلوا زمين پر چلنے سے پاک ہو جائے تو اس کے اطراف کے اتنے حصے بھی جنہيں عموماً کيچڑ لگ جاتی ہے پاک ہو جاتے ہيں ۔

مسئلہ ١٨٩ اگر کسی ایسے شخص کے ہاتھ کی ہتھيلی یا گھٹنا نجس ہو جائے جو ہاتھوں اور گھٹنوں کے بل چلتا ہو تو اس کے راستہ چلنے سے اس کی ہتھيلی یا گھٹنے کا پاک ہونا محل اشکال ہے ۔

یهی صورت لاٹھ ی اور مصنوعی ٹانگ کے نچلے حصے، چوپائے کے نعل، موٹر گاڑیوں اور تانگے وغيرہ کے پهيوں کی ہے ۔

مسئلہ ١٩٠ اگر زمين پر چلنے کے بعد نجاست کی بو یا رنگ یا باریک ذرے جو نظر نہيں آتے، پاؤں یا جوتے کے تلوے سے لگے رہ جائيں تو کوئی حرج نہيں اگر چہ احتياط مستحب کہ ہے کہ زمين پر اس قدر چلا جائے کہ وہ بھی زائل ہو جائيں۔

۳۲

مسئلہ ١٩١ جوتے کا اندرونی حصہ زمين پر چلنے سے پاک نہيں ہوتا اور زمين پر چلنے سے موزے کے نچلے حصے کا پاک ہونا محل اشکال ہے ۔

٣۔ سورج

مسئلہ ١٩٢ زمين، عمارت اور دروازہ و کهڑکی کی طرح وہ چيزیں جو عمارتوں ميں استعمال ہوتی ہيں اور اسی طرح دیوار کے اندر ٹھ ونکی ہوئی کيل کو پانچ شرطوں کے ساته پاک کرتا ہے :

١)نجس چيز گيلی ہو، لہٰذا اگر خشک ہو تو ضروری ہے کہ اسے کسی طرح تر کر ليا جائے تاکہ سورج اسے خشک کرے۔

٢)اگر اس چيز ميں عين نجاست ہو تو اس سے پهلے کہ وہ جگہ سورج کے ذریعے خشک ہو،عين نجاست کو ہٹادیا جائے۔

٣)کوئی چيز دهوپ پڑنے ميں رکاوٹ نہ ڈالے، پس اگر دهوپ پردے، بادل یا ایسی ہی کسی چيز کے پيچهے سے نجس چيزپرپڑے اوراسے خشک کر دے تو وہ چيزپاک نہيں ہو گی، البتہ اگر رکاو ٹ اتنی نازک ہو کہ دهوپ کو نہ روکے تو کوئی حرج نہيں ہے ۔

۴) سورج اکيلا ہی نجس چيز کہ خشک کرے، لہٰذا مثال کے طور پر اگر نجس چيز ہوا اور دهوپ سے خشک ہو تو پاک نہيں ہوتی۔ ہاں، اگرہوا اتنی هلکی ہو کہ یہ نہ کهاجاسکے کہ نجس چيز کو خشک کرنے ميں اس نے بھی کوئی مدد کی ہے تو پھر کوئی حرج نہيں ۔

۵) عمارت کے جتنے حصے ميں نجاست سرایت کرگئی ہے دهوپ اسے ایک ہی مرتبہ ميں خشک کردے، پس اگرایک مرتبہ دهوپ نجس زمين اور عمارت پر پڑے اور اس کا سامنے والا حصہ خشک کرے اور دوسری مرتبہ نچلے حصے کو خشک کرے تو اس کا سامنے والا حصہ پاک ہو جائے گااور نچلا حصہ نجس رہے گا۔

مسئلہ ١٩٣ سورج سے نجس چٹائی اورزمين ميں اگے ہوئے درخت وگهاس وغيرہ کاپاک ہونامحل اشکال ہے ۔

مسئلہ ١٩ ۴ اگر دهوپ نجس زمين پر پڑے اور اس کے بعد انسان شک کرے کہ دهوپ پڑنے کے وقت زمين تر تھی یا نہيں ، یا تری دهوپ کے ذریعے خشک ہوئی یا نہيں تو وہ زمين نجس ہو گی، اسی طرح اگر شک کرے کہ دهوپ پڑنے سے پهلے عين نجاست بر طرف ہوئی تھی یا نہيں يا یہ کہ کوئی چيز دهوپ کے پهنچنے ميں رکاوٹ تھی یا نہيں تو پھر بھی یهی حکم ہے ۔

مسئلہ ١٩ ۵ اگر دهوپ نجس دیوار کے ایک طرف پڑے اور اس کے اس حصے کو بھی خشک کر دے جس پر دهوپ نہيں پڑی تو دیوار کی دونوں اطراف پاک ہو جائيں گی۔

۳۳

۴ ۔ استحالہ

مسئلہ ١٩ ۶ اگر کوئی نجس چيز پاک چيز کی صورت ميں یوں تبدیل ہو جائے کہ عرف کی نگاہوں ميں اس کی حقيقت ہی بدل جائے تو وہ پاک ہو جاتی ہے ، مثال کے طور پر لکڑی جل کر راکه ہو جائے یا کتا نمک کی کان ميں گر کر نمک بن جائے، ليکن اگر اس چيز کی حقيقت نہ بدلے مثلاً گيہوں کو پيس کر آٹا بنا ليا جائے یا روٹی پکا لی جائے تو وہ پاک نہيں ہو گا۔

مسئلہ ١٩٧ مٹی کا کوزہ اور دوسری چيزیں جو نجس مٹی سے بنائی جائيں نجس ہيں اور وہ کوئلہ جسے نجس لکڑی سے تيار کيا گيا ہو احوط یہ ہے کہ اس سے اجتناب کيا جائے۔

مسئلہ ١٩٨ ایسی نجس چيز جس کے متعلق علم نہ ہو کہ آیا اس کا استحالہ ہوا یا نہيں تو اگر شک کی بنياد یہ ہو کہ موضوعِ نجس باقی ہے یا نہيں ، نجس ہے ۔

۵ ۔ انقلاب

مسئلہ ١٩٩ اگر شراب خود بخود یا کوئی چيزمثلاًسرکہ یا نمک ملانے سے سرکہ بن جائے تو پاک ہو جاتی ہے ۔

مسئلہ ٢٠٠ وہ شراب جو نجس انگور یا اس جيسی چيز سے بنائی جائے اور وہ اسی برتن ميں سرکہ بن جائے تو وہ پاک نہيں ہو گی اور اگر اس کو کسی دوسرے پاک برتن ميں ڈال دیں اور پھر سرکہ بن جائے تب بھی بنا بر احتياط پاک نہيں ہو گی اور یهی حکم اس وقت ہے جب شراب ميں کوئی اور نجاست مل جائے اور اس ميں مل کر ختم ہو جائے۔

مسئلہ ٢٠١ وہ سرکہ جو نجس انگور، کشمش یا کھجور سے تيا ر کيا جائے نجس ہے ۔

مسئلہ ٢٠٢ اگر انگور یا کھجور کے باریک چھلکے بھی ساته ہوں اور ان ميں سرکہ ڈال دیا جائے تو کوئی حرج نہيں بلکہ اسی ميں کهيرے اور بينگن وغيرہ ڈالنے ميں بھی اشکال نہيں ہے خواہ انگور یا کھجور کے سرکہ بننے سے پهلے ہی ڈالے جائيں سوائے اس کہ کے سرکہ بننے سے پهلے جان لے کہ یہ نشہ آور ہو چکے ہيں ۔

مسئلہ ٢٠٣ اگر انگور کے رس ميں آگ پر رکھنے سے ابال آجائے تو وہ حرام ہو جاتا ہے اور اگر وہ اتنا ابل جائے کہ اس کا دو تھائی حصہ ختم ہو جائے اور ایک تھائی باقی ر ہ جائے تو حلال ہو جاتا ہے اور مسئلہ ” ١١ ۴ “ ميں بتایا جا چکا ہے کہ انگور کا رس آگ کے ذریعے ابلنے سے نجس نہيں ہوتا،ہاں اگر بغير آگ کے ابال آجائے تو وہ حرام اور بنا بر احتياط نجس بھی ہو جاتاہے اور احتياط واجب یہ ہے کہ سرکہ بنے بغير پاک اور حلال نہيں ہو سکتا۔

مسئلہ ٢٠ ۴ اگر انگورکے رس کا دو تھائی حصہ بغير ابال آئے کم ہو جائے اور جو پانی بچے اس ميں ابال آجائے تو وہ حرام ہے ۔

۳۴

مسئلہ ٢٠ ۵ اگر انگور کے رس کے متعلق یہ معلوم نہ ہو سکے کہ اس ميں ابال آیاہے یا نہيں تو وہ حلال ہے ليکن اگر اُبال آجائے تو جب تک یہ یقين نہ ہو کہ اس کا دو تھائی کم ہو چکاہے ، حلال نہيں ہوتا۔

مسئلہ ٢٠ ۶ اگر کچے انگور کے خوشے ميں کچھ پکے انگور بھی ہوں اور جو رس اس خوشے سے ليا جائے اسے لوگ انگور کا رس نہ کہيں اور اس ميں ابال آجائے تو رس کا پينا حلال ہے ۔

مسئلہ ٢٠٧ اگر انگور کا ایک دانہ کسی ایسی چيز ميں گر جائے جو آگ پر ابل رہی ہو اور وہ بھی ابلنے لگے ليکن وہ اس چيز ميں حل نہ ہو تو فقط اس دانے کا کھانا حرام ہے ۔

مسئلہ ٢٠٨ اگر چند دیگوں ميں شيرہ پکایا جائے تو جو کفگير ابال ميں آئی ہو ئی دیگ ميں ڈالا جا چکا ہو اس کا ایسی دیگ ميں ڈالنا بھی جائز ہے جس ميں ابهی ابال نہ آیا ہو۔

مسئلہ ٢٠٩ جس چيز کے بارے ميں معلوم نہ ہو کہ یہ کچا انگور ہے یا پکا، اگر اس ميں ابال آجائے تو حلال ہے ۔

۶ ۔ انتقال

مسئلہ ٢١٠ اگر انسان یا خون جهندہ رکھنے والے حيوان کے بدن کا خون ایسے حيوان کے بدن ميں چلا جائے جو خون جهندہ نہ رکھتا ہو اور اس کے بدن کا حصہ سمجھا جانے لگے تو وہ خون پاک ہو جائے گا۔ اس کو انتقال کہتے ہيں ۔

اسی طرح باقی تمام نجاسات بھی اگر اس حيوان کے بدن کا حصہ بن جائيں جس کے بدن ميں منتقل ہوئی ہيں تو اسی حيوان کے اجزاء کا حکم ان پر جاری ہو گا، ليکن اگر حيوان کے بدن کا حصہ نہ بنيں بلکہ حيوان اس نجاست کے لئے ظرف کی طرح بن جائے تو نجس ہيں ، اسی لئے وہ خون جو جونک انسان کے بدن سے چوستی ہے چونکہ وہ جونک کا خون نہيں کهلاتابلکہ اسے انسان کا خون کہتے ہيں ، نجس ہے ۔

مسئلہ ٢١١ اگر کوئی شخص اپنے بدن پر بيٹھے ہوئے مچہر کو مار دے اور نہ جانتا ہو کہ اس مچہر سے نکلا ہو ا خون مچہر ہی کا ہے یا اس کا اپنا چوسا جانے والا خون ہے ، پاک ہے اور یهی حکم اس وقت ہے جب انسا ن جانتا ہو کہ اگرچہ یہ خون اس سے چوسا گياہے ليکن مچہر کے بدن کا حصہ بن چکا ہے ، ہاں اگر خون چوسے جانے اور مچہر مارنے کے درميان فاصلہ اتنا کم ہو کہ اسے انسان کا خون ہی کها جائے یا معلوم نہ ہو سکے اسے مچہر کا خون کها جائے گا یا انسان کا تو وہ خون نجس شمار ہوگا۔

۳۵

٧۔ اسلام

مسئلہ ٢١٢ اگر کوئی کافر کسی بھی زبان ميں خدا کی وحدانيت اور خاتم الانبياء حضرت محمدمصطفی(ص) کی نبوت کی گواہی دے دے تو مسلمان ہو جاتا ہے اور اگرچہ وہ مسلمان ہونے سے پهلے نجس کے حکم ميں تھا ليکن مسلمان ہو جانے کے بعد اس کا بدن، تهوک، ناک کا پانی اور پسينہ پاک ہو جاتا ہے ، ہاں مسلمان ہونے کے وقت اگر اس کے بدن پر کوئی عين نجاست ہو تو ضروری ہے کہ اسے دور کرے اور اس مقام کو دهولے بلکہ اگر مسلمان ہونے سے پهلے ہی عين نجاست دور ہو چکی ہو تب بھی احتياط واجب یہ ہے کہ اس مقام کو دهولے۔

مسئلہ ٢١٣ اگر کافر کے مسلمان ہونے سے پهلے اس کا لباس اس کی رطوبت سے اس کے بدن سے مس ہو ا ہو اور اس کے مسلمان ہوتے وقت وہ لباس اس کے بدن پر نہ ہو نجس ہے بلکہ اگر وہ لباس اس کے بدن پر ہو تب بھی احتياط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ اس سے اجتناب کرے۔

مسئلہ ٢١ ۴ اگر کافر شهادتين پڑھ لے اور یہ معلوم نہ ہو کہ وہ دل سے مسلمان ہو اہے یا نہيں تو وہ پاک ہے ۔ اسی طرح اگریہ علم ہو بھی کہ وہ دل سے مسلمان نہيں ہوا ليکن ایسی کوئی بات اس سے ظاہر نہ ہوئی ہو جو توحيد اور رسالت کی شهادت کے منافی ہو تو وہ پاک ہے ۔

٨۔ تبعيت

مسئلہ ٢١ ۵ تبعيت کا مطلب یہ ہے کہ کوئی نجس چيز، کسی دوسری چيز کے پاک ہونے کی وجہ سے پاک ہو جائے۔

مسئلہ ٢١ ۶ اگر شراب سرکہ بن جائے تو اس کا برتن بھی اس جگہ تک جهاں تک شراب ابل کر پهنچی ہو پاک ہو جاتا ہے اور اگر کپڑا یا کوئی دوسری چيز بھی نجس ہوئی ہو جو عموماًاس پر رکھی جاتی ہے وہ بھی پاک ہو جاتی ہے ، ليکن اگر برتن کی بيرونی سطح اس شراب سے آلودہ ہو جائے تو احتياط واجب یہ ہے کہ شراب کے سرکہ بن جانے کے بعدا س سے پرہيز کيا جائے۔

مسئلہ ٢١٧ کافر کابچہ تبعيت کےذریعے دو صورتوں ميں پاک ہو جاتا ہے :

١)جو کافر مرد مسلمان ہو جائے اس کا بچہ طهارت ميں اس کے تابع ہے اور اسی طرح بچے کا دادا یا بچے کی ماں یا دادی مسلما ن ہو جائيں تب بھی یهی حکم ہے ۔

٢)کافر کا بچہ کسی مسلمان کے ہاتھوں قيدی بناہو اوراس کے باپ یا اجدادميں سے کوئی اس بچے کے ساته نہ ہو۔

اور ان دونوں صورتوں ميں بچے کے تبعيت کی بنا پر پاک ہونے کی شرط یہ ہے کہ وہ مميز ہونے کی صورت ميں اظهارِکفر نہ کرے۔

۳۶

مسئلہ ٢١٨ وہ تختہ یا سل جس پر ميت کوغسل دیا جائے اور وہ کپڑا جس سے ميت کی شرمگاہ ڈهانپی جائے نيز غسال کے ہاتھ، یہ تمام چيزیں جو ميت کے ساته ہی دهل گئی ہيں ، غسل مکمل ہونے کے بعد پاک ہو جاتی ہيں ۔

مسئلہ ٢١٩ اگر کوئی شخص کسی چيز کو پانی سے دهوئے تو اس چيز کے پاک ہونے پر اس شخص کا وہ ہاتھ بھی جو اس چيز کے ساته ہی دهل چکا ہے ، پاک ہو جاتا ہے ۔

مسئلہ ٢٢٠ اگر لباس یا اس جيسی کسی چيز کو قليل پانی سے دهویا جائے اور معمول کے مطابق نچوڑ دیا جائے تاکہ جس پانی سے اسے دهویا گيا ہے وہ نکل جائے تو جو پانی اس ميں رہ جائے وہ پاک ہے ، اور اس لباس سے جدا ہو جانے والے پانی کا حکم مسئلہ نمبر” ٢٧ “ميں گذر چکا ہے ۔

مسئلہ ٢٢١ جب نجس برتن کو قليل پانی سے دهویا جائے تو جو پانی برتن کو پاک کرنے کے ليے اس پر ڈالا جائے اس کے بہہ جانے کے بعدجو پانی معمول کے مطابق اس ميں باقی رہ جائے، پاک ہے اور وہ پانی جو اس سے جدا ہو اس کا حکم مسئلہ نمبر” ٢٧ “ميں بيا ن ہو چکاہے۔

٩۔ عين نجاست کا دور ہونا

مسئلہ ٢٢٢ اگر کسی حيوان کا بدن عين نجاست مثلاً خون یا نجس شدہ چيز مثلاًنجس پانی سے آلودہ ہو جائے تو اس نجاست کے دور ہوتے ہی حيوان کا بدن پاک ہو جاتا ہے ۔ یهی صورت انسانی بدن کے اندرونی حصوں مثلاًمنہ اور ناک کے اندر کی ہے مثال کے طور پر اگر مسوڑہوں سے خون نکلے اور لعاب دهن ميں گهل کر ختم ہو جائے تو منہ کے اندرونی حصے کو پاک کرنا ضروری نہيں ہے ، ليکن اگر مصنوعی دانتوںسے منہ کا خون لگ جائے تو احتياط واجب کی بنا پر انہيں پاک کرنا ضروری ہے ۔

مسئلہ ٢٢٣ اگر دانتوں کے ریخوں ميں غذا رہ جائے اور پھر منہ کے اندر خون نکل آئے تو اگر انسان نہ جانتا ہو کہ خون غذا تک پهنچا ہے تو وہ غذا پاک ہے ، ليکن اگر خون غذا تک پهنچ جائے تو بنا بر احتياط نجس ہو جائے گی۔

مسئلہ ٢٢ ۴ ہونٹوں اور آنکه کی پلکوں کے وہ حصے جو بند کرتے وقت ایک دوسرے سے مل جاتے ہيں اور وہ مقامات بھی جن کے بارے ميں انسان کو یہ علم نہ ہو کہ آیا انہيں اندرونی حصہ سمجھا جائے یا ظاہری اور ان پر نجاست لگ جائے تو بنا بر احتياط پاک کرنا ضروری ہے ۔

مسئلہ ٢٢ ۵ اگر نجس گردوغبار خشک کپڑے، قالين یا ایسی ہی کسی چيز پر بيٹھ جائے چنانچہ کپڑے وغيرہ کو یوں جهاڑ ليا جائے کہ نجس مٹی یا خاک اس سے الگ ہو جائے تو اس کے بعد اگر کوئی تر چيزکپڑے وغيرہ کو مس ہو جائے تو وہ نجس نہيں ہوگی۔

۳۷

١٠ ۔ نجاست کھانے والے حيوان کا استبرا

مسئلہ ٢٢ ۶ جس حيوان کو انسانی نجاست کھانے کی عادت پڑ گئی ہو اس کا پيشاب اور پاخانہ نجس ہے اور اگر اسے پاک کرنا چاہيں تو ضروری ہے کہ اس کا استبرا کيا جائے یعنی اتنے عرصے تک اسے نجاست نہ کھانے دیں اور بنابر احتياط پاک غذا دیں کہ پھر اسے نجاست کھانے والا نہ کها جاسکے۔

هاں، احتياط واجب یہ ہے کہ نجاست کھانے والے اونٹ کے ساته چاليس، گائے کے ساته بيس، بھيڑ کے ساته دس، مرغابی کے ساته پانچ اور گھریلو مرغی کے ساته تين دن اس طریقے پر عمل کيا جائے اور اگر مقررہ مدت گزر نے کے بعد بھی انہيں نجاست خورکھاجائے تومزید اتنے عرصے تک مذکورہ طریقے پرعمل ضروری ہے کہ پھرانہيں نجاست خورنہ کها جائے۔

١١ ۔ مسلمان کا غائب ہوجانا

مسئلہ ٢٢٧ اگر کسی مسلمان کے بدن یا لباس یا دوسری اشياء کے بارے ميں جو اس کے اختيا ر ميں ہو ں مثلاً برتن، قالين وغيرہ، نجاست کا یقين ہو جائے اور پھر وہ مسلمان وہاں سے غير حاضر ہو جائے تو یہ اشيا ء اس شرط کے ساته پاک ہيں کہ انسان احتمال دے کہ اس شخص نے ان اشياء کو پاک کر ليا ہو گا اور بنابر احتياط واجب ان شرائط کا خيا ل ر کهنا ضروری ہے -:

١) جس چيز نے اس مسلمان کے لباس یا بدن کو نجس کيا ہے وہ خود بھی اسے نجس سمجھتا ہو، لہٰذا اگر مثال کے طور پر اس کا لباس رطوبت کے ساته کافر کے بدن سے مس ہو گيا ہو ليکن وہ اسے نجس ہی نہ سمجھتا ہو تو اس کے چلے جانے کے بعد اس کے لباس کو پاک نہيں سمجھا جا سکتا۔

٢) اسے علم ہو کہ اس کا بدن یا لباس نجس چيز سے لگ گيا ہے اور نجاست و طهارت کے معاملے ميں لا پروا بھی نہ ہو۔

٣) انسان اس مسلمان کو وہ چيز ایسے کام ميں استعمال کرتے ہو ئے دیکھے کہ جس ميں اس کا پاک ہونا شرط ہو، مثلاً اسے اس لباس کے ساته نماز پڑھتے ہوئے یا اس برتن ميں کھانا کھاتے ہوئے دیکھے ۔

۴) اس بات کا احتمال ہو کہ وہ مسلمان جانتا ہے کہ اس چيز کے ساته جس کام کو وہ انجام دے رہا ہے اس ميں طهارت شرط ہے ، لہٰذا مثال کے طور پر اگر وہ مسلمان یہ نہيں جانتا کہ نمازپڑھنے والے کا لباس پاک ہونا ضروری ہے اور اس لباس کے ساته ہی نماز پڑھ رہا ہوجو نجس ہو گيا تھا تو اس لباس کو پاک نہيں سمجھا جا سکتا۔

۵) يہ کہ وہ مسلمان بالغ ہو۔

۳۸

مسئلہ ٢٢٨ اگر کسی انسان کو یقين یا اطمينان ہوجائے کہ جوچيزنجس ہوگئی تھی اب پاک ہوگئی ہے یا دو عادل یا ایک عادل شخص اس کے پاک ہونے کی خبر دے، اسی طرح اگر ایک قابل اعتماد شخص جس کی کهی ہوئی بات کے برخلاف بات کا گمان نہ ہو، کسی چيزکے پاک ہونے کی خبر دے تو وہ چيز پاک ہے ۔

اور یهی حکم اس نجس چيز کے بارے ميں ہے جو کسی شخص کے اختيار ميں ہو اور وہ اس کے پاک ہونے کی خبر دے، جب کہ وہ شخص نجاست وطهارت کے مسئلے ميں لاپروا نہ سمجھا جاتا ہو یا کسی مسلمان نے نجس چيز کو پاک کر ليا ہو اگرچہ معلوم نہ ہو کہ صحيح طرح پاک کيا ہے یا نہيں ۔

مسئلہ ٢٢٩ جس شخص کو لباس دهونے کے لئے وکيل بنایا گيا ہو اور وہ کهے کہ ميں نے کپڑے دهو دئے ہيں اور اس کے کهنے سے اطمينان حاصل ہوجائے یا وہ شخص قابل اعتماد ہو او ر اس کی کهی ہوئی بات کے بر خلاف بات کا گمان نہ ہو تو وہ لباس پاک ہے ، ليکن اگر لباس اس کے اختيار ميں ہو جب کہ اس پر نجاست وطهارت کے مسئلے ميں لا پر وائی کا الزام بھی نہ ہو تو اطمينان کا حاصل کرنا ضروری نہيں ہے ۔

مسئلہ ٢٣٠ اگر کسی شخص کی یہ حالت ہوجائے کہ اسے کوئی نجس چيز دهوتے وقت یقين یا اطمينان ہی نہ آتا ہو تو وہ طهارت کے مسئلے ميں عام افراد کے درميان رائج طریقے پر اکتفا کر سکتا ہے ۔

١٢ ۔ معمول کے مطابق ذبيحہ کے خون کا بہہ جانا

مسئلہ ٢٣١ جيسا کہ مسئلہ ” ٩٨ “ميں بيان کيا جا چکاہے کہ جب کسی جانور کو شرعی طریقے سے ذبح کرنے کے بعد اس کے بدن سے معمول کے مطابق خون نکل جائے تو اس کے بدن کے اندر باقی رہ جانے والا خون پاک ہے ۔

مسئلہ ٢٣٢ مذکورہ بالا حکم صرف حلال گوشت جانوروں کے بارے ميں ہے ، اور حرام گوشت جانوروں ميں جاری نہيں ہوگا۔

برتنوں کے احکام

مسئلہ ٢٣٣ جو برتن کتّے، سو رٔ یا مردار کی کھال سے بنایا جائے اس ميں کسی چيز کا کھانا پينا جب کہ تری اس کی نجاست کا موجب بنی ہو، حرام ہے اور اس برتن کو وضو، غسل اور ایسے دوسرے کاموں ميں استعمال نہيں کيا جا سکتا جنہيں پاک چيز سے انجام دینا ضروری ہے اور احتياط مستحب یہ ہے کہ کتے، سو رٔاور مردار کے چمڑے کو خواہ وہ برتن کی شکل ميں نہ بھی ہو استعمال نہ کيا جائے۔

۳۹

مسئلہ ٢٣ ۴ سونے اور چاندی کے برتنوں ميں کھانا پينا حرام ہے اور بنا بر احتياط واجب ان برتنوں کا کسی بھی طرح کا استعمال یهاں تک کہ کمرے کو زینت دینا بھی جائز نہيں ہے ليکن انہيں سنبهالنے ميں کوئی حرج نہيں ہے ۔ البتہ سونے اور چاندی کے برتن بنانا، ان برتنوں کو بنانے کی اجرت لينا اور خرید وفروخت کرنا جائز ہے ، مگر یہ کہ زینت کے لئے بنائے جائيں کہ وہ محل اشکال ہے ۔

مسئلہ ٢٣ ۵ پيالی کا کنڈا جو سونے اور چاندی سے بنا ہوا ہو، اگر اسے پيالی سے جدا کرنے کے بعد برتن کها جائے تو ا س پر سونے اور چاندی کے برتنوں کا حکم جاری ہوگا، ليکن اگر جدا کرنے کے بعد اسے برتن نہ کها جائے تو اس کے استعمال ميں کوئی حرج نہيں ۔

مسئلہ ٢٣ ۶ ایسے برتنوں کے استعمال ميں کوئی حرج نہيں جن پر سونے اور چاندی کا پانی چڑھایا گيا ہو، ليکن جس برتن پر چاندی کا کام کيا گيا ہو اس برتن کے چاندی کے کام والے مقام سے نہ کوئی چيز کھائے، نہ پئے۔

مسئلہ ٢٣٧ اگرکسی دهات کو سونے اور چاندی ميں مخلوط کر کے برتن بنائے جائيں اور دهات اتنی مقدار ميں ہو کہ اس برتن کو سونے اورچاندی کا برتن نہ کها جائے تو اس کے استعمال ميں کوئی حرج نہيں ۔

مسئلہ ٢٣٨ اگر غذا سونے چاندی کے برتنوں ميں رکھی ہو اور کوئی شخص اس نيت سے کہ سونے چاندی کے برتنوں ميں کھانا پينا حرام ہے اسے دوسرے برتنوں ميں انڈیل لے تو لوگوں کی نگاہوں ميں دوسرے برتنوں ميں کھانا، اگر پهلے برتن کا استعمال نہ سمجھا جاتا ہو تو ایسا کرنے ميں کوئی حرج نہيں ہے ۔

مسئلہ ٢٣٩ حقےّ کے چلم کا سوراخوں والا ڈهکنا، تلوار، چھری یا چاقو کا ميان اور قرآن مجيد رکھنے کا ڈبہ اگر سونے چاندی سے بنے ہوں تو کوئی حرج نہيں ہے ۔ تاہم احتياط مستحب یہ ہے کہ سونے چاندی کی بنی ہوئی عطردانی، سرمہ دانی اور افيم دانی استعمال نہ کی جائے۔

مسئلہ ٢ ۴ ٠ مجبوری کی حالت ميں سونے چاندی کے برتنوں ميں ضرورت پوری ہونے کی حد تک کھانے پينے ميں کوئی حرج نہيں ، ليکن اس سے زیادہ کھانا پينا جائز نہيں ۔

مسئلہ ٢ ۴ ١ ایسے برتن کے استعمال ميں کوئی حرج نہيں جس کے بارے ميں معلوم نہ ہو کہ یہ سونے چاندی کا ہے یا کسی اور چيز سے بنا ہوا ہے ۔

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511