قرآن کریم اردو میں

قرآن کریم اردو میں  0%

قرآن کریم اردو میں  : مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ

قرآن کریم اردو میں

: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات:

مشاہدے: 48442
ڈاؤنلوڈ: 3891

تبصرے:

قرآن کریم اردو میں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 82 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 48442 / ڈاؤنلوڈ: 3891
سائز سائز سائز
قرآن کریم اردو میں

قرآن کریم اردو میں

اردو

سورہ احزاب

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) اے پیغمبر خدا سے ڈرتے رہئیے اور خبردار کافروں اور منافقوں کی اطاعت نہ کیجئے گا یقینا اللہ ہر شے کا جاننے والا اور صاحب ه حکمت ہے

(۲) اور جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے وحی کی جاتی ہے اسی کا اتباع کرتے رہیں کہ اللہ تم لوگوں کے اعمال سے خوب باخبر ہے

(۳) اور اپنے خدا پر اعتماد کیجئے کہ وہ نگرانی کے لئے بہت کافی ہے

(۴) اور اللہ نے کسی مرد کے سینے میں دو دل نہیں قرار دیئے ہیں اور تمہاری وہ بیویاں جن سے تم ا ظہار کرتے ہو انہیں تمہاری واقعی ماں نہیں قرار دیا ہے اور نہ تمہاری منہ بولی اولاد کواولادقرار دیا ہے یہ سب تمہاری زبانی باتیں ہیں اور اللہ تو صرف حق کی بات کہتا ہے اور سیدھے راستے کی طرف ہدایت کرتا ہے

(۵) ان بچوں کو ان کے باپ کے نام سے پکارو کہ یہی خدا کی نظر میں انصاف سے قریب تر ہے اور اگر ان کے باپ کو نہیں جانتے ہو تو یہ دین میں تمہارے بھائی اور دوست ہیں اور تمہارے لئے اس بات میں کوئی حرج نہیں ہے جو تم سے غلطی ہوگئی ہے البتہ تم اس بات کے ضرور ذمہ دار ہو جو تمہارے دلوں سے قصداانجام دی ہے اور اللہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے

(۶) بیشک نبی تمام مومنین سے ان کے نفس کے بہ نسبت زیادہ اولیٰ ہے اور ان کی بیویاں ان سب کی مائیں ہیں اور مومنین و مہاجرین میں سے قرابتدار ایک دوسرے سے زیادہ اولویت اور قربت رکھتے ہیں مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں کے ساتھ نیک برتاؤ کرنا چاہو تو کوئی بات نہیں ہے یہ بات کتابِ خدا میں لکھی ہوئی موجود ہے

(۷) اوراس وقت کو یاد کیجئے جب ہم نے تمام انبیائ علیہ السّلام سے اور بالخصوص آپ سے اور نوح علیہ السّلام , ابراہیم علیہ السّلام ,موسیٰ علیہ السّلام اور عیسٰی بن علیہ السّلام مریم سے عہد لیا اور سب سے بہت سخت قسم کا عہد لیا

(۸) تاکہ صادقین سے ان کی صداقت تبلیغ کے بارے میں سوال کیا جائے اور خدا نے کافروں کے لئے بڑا دردناک عذاب مہیاّ کر رکھا ہے

(۹) ایمان والو! اس وقت اللہ کی نعمت کو یاد کرو جب کفر کے لشکر تمہارے سامنے آگئے اور ہم نے ان کے خلاف تمہاری مدد کے لئے تیز ہوا اور ایسے لشکر بھیج دیئے جن کو تم نے دیکھا بھی نہیں تھا اور اللہ تمہارے اعمال کوخوب دیکھنے والا ہے

(۱۰) اس وقت جب کفار تمہارے اوپر کی طرف سے اور نیچے کی سمت سے آگئے اور دہشت سے نگاہیں خیرہ کرنے لگیں اور کلیجے منہ کو آنے لگے اور تم خدا کے بارے میں طرح طرح کے خیالات میں مبتلا ہوگئے

(۱۱) اس وقت مومنین کا باقاعدہ امتحان لیا گیا اور انہیں شدید قسم کے جھٹکے دیئے گئے

(۱۲) اور جب منافقین اور جن کے دلوں میں مرض تھا یہ کہہ رہے تھے کہ خدا و رسول نے ہم سے صرف دھوکہ دینے والا وعدہ کیا ہے

(۱۳) اور جب ان کے ایک گروہ نے کہہ دیا کہ مدینہ والو اب یہاں ٹھکانا نہیں ہے لہذا واپس بھاگ چلو اور ان میں سے ایک گروہ نبی سے اجازت مانگ رہا تھا کہ ہمارے گھر خالی پڑے ہوئے ہیں حالانکہ وہ گھر خالی نہیں تھے بلکہ یہ لوگ صرف بھاگنے کا ارادہ کررہے تھے

(۱۴) حالانکہ اگر ان پر چاروں طرف سے لشکر داخل کردیئے جاتے اور پھر ان سے فتنہ کا سوال کیا جاتا تو فورا حاضر ہوجاتے اور تھوڑی دیر سے زیادہ نہ ٹہرتے

(۱۵) اور ان لوگوں نے اللہ سے یقینی عہد کیا تھا کہ ہرگز پیٹھ نہ پھرائیں گے اور اللہ کے عہد کے بارے میں بہرحال سوال کیا جائے گا

(۱۶) آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم قتل یا موت کے خوف سے بھاگنا بھی چاہو تو فرار کام آنے والا نہیں ہے اور دنیا میں تھوڑا ہی آرام کرسکو گے

(۱۷) کہہ دیجئے کہ اگر خدا برائی کا ارادہ کرلے یا بھلائی ہی کرنا چاہے تو تمہیں اس سے کون بچاسکتا ہے اور یہ لوگ اس کے علاوہ نہ کوئی سرپرست پاسکتے ہیں اور نہ مددگار

(۱۸) خدا ان لوگوں کو بھی خوب جانتا ہے جو جنگ سے روکنے والے ہیں اور اپنے بھائیوں سے یہ کہنے والے ہیں کہ ہماری طرف آجاؤ اور یہ خود میدان جنگ میں بہت کم آتے ہیں

(۱۹) یہ تم سے جان چراتے ہیں اور جب خوف سامنے آجائے گا تو آپ دیکھیں گے کہ آپ کی طرف اس طرح دیکھیں گے کہ جیسے ان کی آنکھیں یوں پھر رہی ہیں جیسے موت کی غشی طاری ہو اور جب خوف چلا جائے گا تو آپ پر تیز تر زبانوں کے ساتھ حملہ کریں گے اور انہیں مال غنیمت کی حرص ہوگی یہ لوگ شروع ہی سے ایمان نہیں لائے ہیں لہٰذا خدا نے ان کے اعمال کو برباد کردیا ہے اور خدا کے لئے یہ کام بڑا آسان ہے

(۲۰) یہ لوگ ابھی تک اس خیال میں ہیں کہ کفار کے لشکر گئے نہیں ہیں اور اگر دوبارہ لشکر آجائیں تو یہ یہی چاہیں گے کہ اے کاش دیہاتیوں کے ساتھ صحراؤں میں آباد ہوگئے ہوتے اور وہاں سے تمہاری خبریں دریافت کرتے رہتے اور اگر تمہارے ساتھ رہتے بھی تو بہت کم ہی جہاد کرتے

(۲۱) مسلمانو! تم میں سے اس کے لئے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ عمل ہے جو شخص بھی اللہ اور آخرت سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہے

(۲۲) اور صاحبانِ ایمان کا یہ عالم ہے کہ جب انہوں نے کفر کے لشکروں کو دیکھا تو پکار اٹھے کہ یہ وہی بات ہے جس کا خدا اور رسول نے وعدہ کیا تھا اور خدا و رسول کا وعدہ بالکل سچا ہے اور اس ہجوم نے ان کے ایمان اور جذبہ تسلیم میں مزید اضافہ ہی کردیا

(۲۳) مومنین میں ایسے بھی مردُ میدان ہیں جنہوں نے اللہ سے کئے وعدہ کو سچ کر دکھایا ہے ان میں بعض اپنا وقت پورا کرچکے ہیں اور بعض اپنے وقت کا انتظار کررہے ہیں اور ان لوگوں نے اپنی بات میں کوئی تبدیلی نہیں پیدا کی ہے

(۲۴) تاکہ خدا صادقین کو ان کی صداقت کا بدلہ دے اور منافقین کو چاہے تو ان پر عذاب نازل کرے یا ان کی توبہ قبول کرلے کہ اللہ یقینا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے

(۲۵) اور خدا نے کفّار کو ان کے غصّہ سمیت واپس کردیا کہ وہ کوئی فائدہ حاصل نہ کرسکے اور اللہ نے مومنین کو جنگ سے بچالیا اور اللہ بڑی قوت والا اور صاحبِ عزّت ہے

(۲۶) اور اس نے کفار کی پشت پناہی کرنے والے اہل کتاب کو ان کے قلعوں سے نیچے اتار دیا اور ان کے دلوں میں ایسا رعب ڈال دیا کہ تم ان میں سے کچھ کو قتل کررہے تھے اور کچھ کو قیدی بنارہے تھے

(۲۷) اور پھر تمہیں ان کی زمین, ان کے دیار اور ان کے اموال اور زمینوں کا بھی وارث بنادیا جن میں تم نے قدم بھی نہیں رکھا تھا اور بیشک اللہ ہر شے پر قادر ہے

(۲۸) پیغمبر آپ اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگ زندگانی دنیا اور اس کی زینت کی طلبگار ہو تو آؤ میں تمہیں متاغِ دنیا دے کر خوبصورتی کے ساتھ رخصت کردوں

(۲۹) اور اگر اللہ اور رسول اور آخرت کی طلبگار ہو تو خدا نے تم میں سے نیک کردار عورتوں کے لئے بہت بڑا اجر فراہم کر رکھا ہے

(۳۰) اے زنان هپیغمبر جو بھی تم میں سے کِھلی ہوئی برائی کا ارتکاب کرے گی اس کا عذاب بھی دہرا کردیا جائے گا اور یہ بات خد اکے لئے بہت آسان ہے

(۳۱) اور جو بھی تم میں سے خدا اور رسول کی اطاعت کرے اور نیک اعمال کرے اسے دہرا اجر عطا کریں گے اور ہم نے اس کے لئے بہترین رزق فراہم کیا ہے

(۳۲) اے زنانِ پیغمبر تم اگر تقویٰ اختیار کرو تو تمہارا مرتبہ کسی عام عورت جیسا نہیں ہے لہٰذا کسی آدمی سے لگی لپٹی بات نہ کرنا کہ جس کے دل میں بیماری ہو اسے لالچ پیدا ہوجائے اور ہمیشہ نیک باتیں کیا کرو

(۳۳) اور اپنے گھر میں بیٹھی رہو اور پہلی جاہلیت جیسا بناؤ سنگھار نہ کرو اور نماز قائم کرو اور زکوِٰادا کرو اوراللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو - بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اہلبیت علیہ السّلام کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے

(۳۴) اور ازواج پیغمبر تمہارے گھروں میں جن آیات الٰہی اور حکمت کی باتوں کی تلاوت کی جاتی ہے انہیں یاد رکھنا کہ خدا بڑا باریک بین اور ہر شے کی خبر رکھنے والا ہے

(۳۵) بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومن عورتیں اور اطاعت گزار مرد اور اطاعت گزار عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں اور صابر مرد اور صابر عورتیں اور فروتنی کرنے والے مرد اور فروتنی کرنے والی عورتیں اور صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں اور اپنی عفّت کی حفاظت کرنے والے مرد اور عورتیں اور خدا کا بکثرت ذکر کرنے والے مرد اور عورتیں .اللہ نے ان سب کے لئے مغفرت اور عظیم اجر مہّیاکررکھا ہے

(۳۶) اور کسی مومن مرد یا عورت کو اختیار نہیں ہے کہ جب خدا و رسول کسی امر کے بارے میں فیصلہ کردیں تو وہ بھی اپنے امر کے بارے میں صاحبِ اختیار بن جائے اور جو بھی خدا و رسول کی نافرمانی کرے گا وہ بڑی کھاَلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہوگا

(۳۷) اور اس وقت کو یاد کرو جب تم اس شخص سے جس پر خدا نے بھی نعمت نازل کی اور تم نے بھی احسان کیا یہ کہہ رہے تھے کہ اپنی زوجہ کو روک کر رکھو اوراللہ سے ڈرو اور تم اپنے دل میں اس بات کو چھپائے ہوئے تھے جسے خدا ظاہر کرنے والا تھا اور تمہیں لوگوں کے طعنوں کا خوف تھا حالانکہ خدا زیادہ حقدار ہے کہ اس سے ڈرا جائے اس کے بعد جب زید نے اپنی حاجت پوری کرلی تو ہم نے اس عورت کا عقد تم سے کردیا تاکہ مومنین کے لئے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں سے عقد کرنے میں کوئی حرج نہ رہے جب وہ لوگ اپنی ضرورت پوری کرچکیں اوراللہ کا حکم بہرحال نافذ ہوکر رہتا ہے

(۳۸) نبی کے لئے خدا کے فرائض میں کوئی حرج نہیں ہے یہ گزشتہ انبیائ کے دور سے سنّت الہٰیّہ چلی آرہی ہے اوراللہ کا حکم صحیح اندازے کے مطابق مقرر کیا ہوا ہوتا ہے

(۳۹) وہ لوگ ا للہ کے پیغام کو پہنچاتے ہیں اور دل میں اس کا خوف رکھتے ہیں اور اس کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے ہیں اوراللہ حساب کرنے کے لئے کافی ہے

(۴۰) محمد تمہارے مُردوں میں سے کسی ایک کے باپ نہیں ہیں لیکن و ہ اللہ کے رسول اور سلسلہ انبیائ علیہ السّلام کے خاتم ہیں اوراللہ ہر شے کا خوب جاننے والا ہے

(۴۱) ایمان والواللہ کا ذکر بہت زیادہ کیا کرو

(۴۲) اور صبح و شام اس کی تسبیح کیا کرو

(۴۳) وہی وہ ہے جو تم پر رحمت نازل کرتا ہے اور اس کے فرشتے بھی تاکہ تمہیں تاریکیوں سے نکال کر نور کی منزل تک لے آئے اور وہ صاحبان ایمان پر بہت زیادہ مہربان ہے

(۴۴) ان کی مدارات جس دن پروردگار سے ملاقات کریں گے سلامتی سے ہوگی اور ان کے لئے اس نے بہترین اجر مہّیا کر رکھا ہے

(۴۵) اے پیغمبر ہم نے آپ کو گواہ, بشارت دینے والا, عذاب الہٰی سے ڈرانے والا

(۴۶) اور خدا کی طرف اس کی اجازت سے دعوت دینے والا اور روشن چراغ بناکر بھیجا ہے

(۴۷) اور مومنین کو بشارت دے دیجئے کہ ان کے لئے اللہ کی طرف سے بہت بڑا فضل و کرم ہے

(۴۸) اور خبردار کفّار اور منافقین کی اطاعت نہ کیجئے گا اور ان کی اذیت کا خیال ہی چھوڑ دیجئے اوراللہ پر اعتماد کیجئے کہ وہ نگرانی کرنے کے لئے بہت کافی ہے

(۴۹) ایمان والو جب مومنات سے نکاح کرنا اور ان کو ہاتھ لگائے بغیر طلاق دے دینا تو تمہارے لئے کوئی حق نہیں ہے کہ ان سے و عدہ کا مطالبہ کرو لہٰذا کچھ عطیہ دے کر خوبصورتی کے ساتھ رخصت کردینا

(۵۰) اے پیغمبر ہم نے آپ کے لئے آپ کی بیویوں کو جن کا مہر دے دیا ہے اور کنیزوں کو جنہیں خدا نے جنگ کے بغیر عطا کردیا ہے اور آپ کے چچا کی بیٹیوں کو اور آپ کی پھوپھی کی بیٹیوں کو اور آپ کے ماموں کی بیٹیوں کو اور آپ کی خالہ کی بیٹیوں کو جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی ہے اور اس مومنہ عورت کو جو اپنا نفس نبی کو بخش دے اگر نبی اس سے نکاح کرنا چاہے تو حلال کردیا ہے لیکن یہ صرف آپ کے لئے ہے باقی مومنین کے لئے نہیں ہے. ہمیں معلوم ہے کہ ہم نے ان لوگوں پر ان کی بیویوں اور کنیزوں کے بارے میں کیا فریضہ قرار دیا ہے تاکہ آپ کے لئے کوئی زحمت اور مشقّت نہ ہو اوراللہ بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے

(۵۱) ان میں سے جس کو آپ چاہیں الگ کرلیں اور جس کو چاہیں اپنی پناہ میں رکھیں اور جن کو الگ کردیا ہے ان میں سے بھی کسی کو چاہیں تو کوئی حرج نہیں ہے - یہ سب اس لئے ہے تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور یہ رنجیدہ نہ ہوں اور جو کچھ آپ نے دیدیا ہے اس سے خوش رہیں اوراللہ تمہارے دلوں کا حال خوب جانتا ہے اور وہ ہر شے کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے

(۵۲) اس کے بعد آپ کے لئے دوسری عورتیں حلال نہیں ہیں اور نہ یہ جائز ہے کہ ان بیویوں کو بدل لیں چاہے دوسری عورتوں کا حسن کتنا ہی اچھا کیوں نہ لگے علاوہ ان عورتوں کے جو آپ کے ہاتھوں کی ملکیت ہیں اور خدا ہر شے کی نگرانی کرنے والا ہے

(۵۳) اے ایمان والو خبردار پیغمبر کے گھروں میں اس وقت تک داخل نہ ہونا جب تک تمہیں کھانے کے لئے اجازت نہ دے دی جائے اور اس وقت بھی برتنوں پر نگاہ نہ رکھنا ہاں جب دعوت دے دی جائے تو داخل ہوجاؤ اور جب کھالو تو فورا منتشر ہوجاؤ اور باتوں میں نہ لگ جاؤ کہ یہ بات پیغمبر کو تکلیف پہنچاتی ہے اور وہ تمہارا خیال کرتے ہیں حالانکہ اللہ حق کے بارے میں کسی بات کی شرم نہیں رکھتا اور جب ازواج پیغمبر سے کسی چیز کا سوال کرو تو پردہ کے پیچھے سے سوال کرو کہ یہ بات تمہارے اور ان کے دونوں کے دلوں کے لئے زیادہ پاکیزہ ہے اور تمہیں حق نہیں ہے کہ خدا کے رسول کو اذیت دو یا ان کے بعد کبھی بھی ان کی ازواج سے نکاح کرو کہ یہ بات خدا کی نگاہ میں بہت بڑی بات ہے

(۵۴) تم کسی شے کا اظہار کرو یا اس کی پردہ داری کرواللہ بہرحال ہر شے کا جاننے والا ہے

(۵۵) اور عورتوں کے لئے کوئی حرج نہیں ہے اگر اپنے باپ دادا, اپنی اولاد, اپنے بھائی, اپنے بھتیجے اور اپنے بھانجوں کے سامنے بے حجاب آئیں یا اپنی عورتوں اور اپنی کنیزوں کے سامنے آئیں لیکن تم سب اللہ سے ڈرتی رہو کہ اللہ ہر شے پر حاضر و ناظر ہے

(۵۶) بیشک اللہ اور اس کے ملائکہ رسول پر صلٰوات بھیجتے ہیں تو اے صاحبانِ ایمان تم بھی ان پر صلٰوات بھیجتے رہو اور سلام کرتے رہو

(۵۷) یقینا جو لوگ خدا اور اس کے رسول کو ستاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں خدا کی لعنت ہے اور خدا نے ان کے لئے رسوا کن عذاب مہیاّ کر رکھا ہے

(۵۸) اور جو لوگ صاحبانِ ایمان مرد یا عورتوں کو بغیر کچھ کئے دھرے اذیت دیتے ہیں انہوں نے بڑے بہتان اور کھلے گناہ کا بوجھ اپنے سر پر اٹھا رکھا ہے

(۵۹) اے پیغمبر آپ اپنی بیویوں , بیٹیوں , اور مومنین کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی چادر کو اپنے اوپر لٹکائے رہا کریں کہ یہ طریقہ ان کی شناخت یا شرافت سے قریب تر ہے اور اس طرح ان کو اذیت نہ دی جائے گی اور خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے

(۶۰) پھر اگر منافقین اور جن کے دلوں میں بیماری ہے اور مدینہ میں افواہ پھیلانے والے اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو ہم آپ ہی کو ان پر مسلّط کردیں گے اور پھر یہ آپ کے ہمسایہ میں صرف چند ہی دن رہ پائیں گے

(۶۱) یہ لعنت کے مارے ہوئے ہوں گے کہ جہاں مل جائیں گرفتار کرلئے جائیں اور ان کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے جائیں

(۶۲) یہ خدائی سّنت ان لوگوں کے بارے میں رہ چکی ہے جو گزر چکے ہیں اور خدائی سّنت میں تبدیلی نہیں ہوسکتی ہے

(۶۳) پیغمبر یہ لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو کہہ دیجئے کہ اس کا علم خدا کے پاس ہے اور تم کیا جانو شائد وہ قریب ہی ہو

(۶۴) بیشک اللہ نے کّفار پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے جہّنم کا انتظام کیا ہے

(۶۵) وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور انہیں کوئی سرپرست یا مددگار نہیں ملے گا

(۶۶) جس دن ان کے چہرے جہنمّ کی طرف موڑدیئے جائیں گے اور یہ کہیں گے کہ اے کاش ہم نے اللہ اور رسول کی اطاعت کی ہوتی

(۶۷) اور کہیں گے کہ ہم نے اپنے سرداروں اور بزرگوں کی اطاعت کی تو انہوں نے راستہ سے بہکادیا

(۶۸) پروردگار اب ان پر دہرا عذاب نازل کر اور ان پر بہت بڑی لعنت کر

(۶۹) ایمان والو خبردار ان کے جیسے نہ بن جاؤ جنہوں نے موسٰی علیہ السّلام کو اذیت دی تو خدا نے انہیں ان کے قول سے بری ثابت کردیا اور و ہ اللہ کے نزدیک ایک باوجاہت انسان تھے

(۷۰) ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کرو

(۷۱) تاکہ وہ تمہارے اعمال کی اصلاح کردے اور تمہارے گناہوں کو بخش دے اور جو بھی خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا وہ عظیم کامیابی کے درجہ پر فائز ہوگا

(۷۲) بیشک ہم نے امانت کو آسمانً زمین اور پہاڑ سب کے سامنے پیش کیا اور سب نے اس کے اٹھانے سے انکار کیا اور خوف ظاہر کیا بس انسان نے اس بوجھ کو اٹھالیا کہ انسان اپنے حق میں ظالم اور نادان ہے

(۷۳) تاکہ خدا منافق مرد اور منافق عورت اور مشرک مرد اور مشرک عورت سب پر عذاب نازل کرے اور صاحبِ ایمان مرد اور صاحبِ ایمان عورتوں کی توبہ قبول کرے کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے

سورہ سبا

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) ساری تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس کے اختیار میں آسمان اور زمین کی تمام چیزیں ہیں اور اسی کے لئے آخرت میں بھی حمد ہے اور وہی صاحبِ حکمت اور ہر بات کی خبر رکھنے والا ہے

(۲) وہ جانتا ہے کہ زمین میں کیا چیز داخل ہوتی ہے اور کیا چیز اس سے نکلتی ہے اور کیا چیز آسمان سے نازل ہوتی ہے اور کیا اس میں بلند ہوتی ہے اور وہ مہربان اور بخشنے والا ہے

(۳) اور کفّار کہتے ہیں کہ قیامت آنے والی نہیں ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ میرے پروردگار کی قسم وہ ضرور آئے گی وہ عالم الغیب ہے اس کے علم سے آسمان و زمین کا کوئی ذرّہ دور نہیں ہے اور نہ اس سے چھوٹا اور نہ بڑا بلکہ سب کچھ اس کی روشن کتاب میں محفوظ ہے

(۴) تاکہ وہ ایمان لانے والے اور نیک اعمال انجام دینے والوں کو جزا دے کہ ان کے لئے مغفرت اور باعزّت رزق ہے

(۵) اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کے مقابلہ میں دوڑ دھوپ کی ان کے لئے دردناک سزا کا عذاب معّین ہے

(۶) اور جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے وہ جانتے ہیں کہ جو کچھ آپ کی طرف پروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا ہے سب بالکل حق ہے اور خدائے غالب و قابلِ حمد و ثنا کی طرف ہدایت کرنے والا ہے

(۷) اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کا کہنا ہے کہ ہم تمہیں ایسے آدمی کا پتہ بتائیں جو یہ خبر دیتا ہے کہ جب تم مرنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے ہوجاؤ گے تو تمہیں نئی خلقت کے بھیس میں لایا جائے گا

(۸) اس نے اللہ پر جھوٹا الزام باندھا ہے یا اس میں جنون پایا جاتا ہے نہیں بلکہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ عذاب اور گمراہی میں مبتلا ہیں

(۹) کیا انہوں نے آسمان و زمین میں اپنے سامنے اور پس پشت کی چیزوں کو نہیں دیکھا ہے کہ ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان کے اوپر آسمان کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے گرادیں اس میں ہر رجوع کرنے والے بندہ کے لئے قدرت کی نشانی پائی جاتی ہے

(۱۰) اور ہم نے داؤد کو یہ فضل عطا کیا کہ پہاڑو تم ان کے ساتھ تسبیح پروردگار کیا کرو اور پرندوں کو لَسخّر کردیا اور لوہے کو نرم کردیا

(۱۱) کہ تم کشادہ اور مکمل زرہیں بناؤ اور کڑیوں کے جوڑنے میں اندازہ کا خیال رکھو اور تم لوگ سب نیک عمل کرو کہ میں تم سب کے اعمال کا دیکھنے والا ہوں

(۱۲) اور ہم نے سلیمان علیہ السّلام کے ساتھ ہواؤں کو مسخر کردیا کہ ان کی صبح کی رفتار ایک ماہ کی مسافت تھی اور شام کی رفتار بھی ایک ماہ کے برابر تھی اور ہم نے ان کے لئے تانبے کا چشمہ جاری کردیا اور جنّات میں ایسے افراد بنادیئے جو خدا کی اجازت سے ان کے سامنے کام کرتے تھے اور جس نے ہمارے حکم سے انحراف کیا ہم اسے آتش جہّنم کا مزہ چکھائیں گے

(۱۳) یہ جنات سلیمان کے لئے جو وہ چاہتے تھے بنادیتے تھے جیسے محرابیں , تصویریں اور حوضوں کے برابر پیالے اور بڑی بڑی زمین میں گڑی ہوئی دیگیں آل داؤد شکر ادا کرو اور ہمارے بندوں میں شکر گزار بندے بہت کم ہیں

(۱۴) پھر جب ہم نے ان کی موت کا فیصلہ کردیا تو ان کی موت کی خبر بھی جنات کو کسی نے نہ بتائی سوائے دیمک کے جو ان کے عصا کو کھارہی تھی اور وہ خاک پر گرے تو جنات کو معلوم ہوا کہ اگر وہ غیب کے جاننے والے ہوتے تو اس ذلیل کرنے والے عذاب میں مبتلا نہ رہتے

(۱۵) اور قوم سبا کے لئے ان کے وطن ہی میں ہماری نشانی تھی کہ داہنے بائیں دونوں طرف باغات تھے. تم لوگ اپنے پروردگار کا دیا رزق کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو تمہارے لئے پاکیزہ شہر اور بخشنے والا پروردگار ہے

(۱۶) مگر ان لوگوں نے انحراف کیا تو ہم نے ان پر بڑے زوروں کا سیلاب بھیج دیا اور ان کے دونوں باغات کو ایسے دو باغات میں تبدیل کردیا جن کے پھل بے مزہ تھے اور ان میں جھاؤ کے درخت اور کچھ بیریاں بھی تھیں

(۱۷) یہ ہم نے ان کی ناشکری کی سزادی ہے اور ہم ناشکروں کے علاوہ کس کو سزادیتے ہیں

(۱۸) اور جب ہم نے ان کے اور ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکتیں رکھی ہیں کچھ نمایاں بستیاں قرار دیں اور ان کے درمیان سیر کو معّین کردیا کہ اب دن و رات جب چاہو سفر کرو محفوظ رہوگے

(۱۹) تو انہوں نے اس پر بھی یہ کہا کہ پروردگار ہمارے سفر دور دراز بنادے اوراس طرح اپنے نفس پر ظلم کیا تو ہم نے انہیں کہانی بناکر چھوڑ دیا اور انہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیا کہ یقینا اس میں صبر و شکر کرنے والوں کے لئے بڑی نشانیاں پائی جاتی ہیں

(۲۰) اور ان پر ابلیس نے اپنے گمان کو سچا کردکھایا تو مومنین کے ایک گروہ کو چھوڑ کر سب نے اس کا اتباع کرلیا

(۲۱) اور شیطان کو ان پر اختیار حاصل نہ ہوتا مگر ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کون آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور کون اس کی طرف سے شک میں مبتلا ہے اور آپ کا پروردگار ہر شے کا نگراں ہے

(۲۲) آپ کہہ دیجئے کہ تم لوگ انہیں پکارو جن کااللہ کو چھوڑ کر تمہیں خیال تھا تو دیکھو گے کہ یہ آسمان و زمین میں ایک ذرہ ّ برابر اختیار نہیں رکھتے ہیں اور ان کا آسمان و زمین میں کوئی حصہّ ہے اور نہ ان میں سے کوئی ان لوگوں کا پشت پناہ ہے

(۲۳) اس کے یہاں کسی کی سفارش بھی کام آنے والی نہیں ہے مگر وہ جس کو وہ خود اجازت دیدے یہاں تک کہ جب ان کے دلوں کی ہیبت دور کردی جائے گی تو پوچھیں گے کہ تمہارے پروردگار نے کیا کہا ہے تو وہ جواب دیں گے کہ جو کچھ کہا ہے حق کہا ہے اور وہ بلند و بالا اور بزرگ و برتر ہے

(۲۴) آپ کہئے کہ تمہیں آسمان و زمین سے روزی کون دیتا ہے اور پھر بتائیے کہ اللہ اور کہئے کہ ہم یا تم ہدایت پر ہیں یا کھلی ہوئی گمراہی میں ہیں

(۲۵) انہیں بتائیے کہ ہم جو خطا کریں گے اس کے بارے میں تم سے سوال نہ کیا جائے گا اور تم جو کچھ کرو گے اس کے بارے میں ہم سے سوال نہ ہوگا

(۲۶) کہئے کہ ایک دن خدا ہم سب کو جمع کرے گا اور پھر ہمارے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کرے گا اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے اور جاننے والاہے

(۲۷) ان سے کہئے کہ ذرا ان شرکائ کو دکھلاؤ جن کو خدا سے ملادیا ہے - یہ ہرگز نہیں دکھا سکیں گے بلکہ خدا صرف خدائے عزیز و حکیم ہے

(۲۸) اور پیغمبر ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لئے صرف بشیر و نذیر بناکر بھیجا ہے یہ اور بات ہے کہ اکثر لوگ اس حقیقت سے باخبر نہیں ہیں

(۲۹) اور کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو یہ وعدہ قیامت کب پورا ہوگا

(۳۰) کہہ دیجئے کہ تمہارے لئے ایک دن کا وعدہ مقرر ہے جس سے ایک ساعت پیچھے ہٹ سکتے ہو اور نہ آ گے بڑھ سکتے ہو

(۳۱) اور کفاّر یہ کہتے ہیں کہ ہم نہ اس قرآن پر ایمان لائیں گے اور نہ اس سے پہلے والی کتابوں پر تو کاش آپ دیکھتے جب ان ظالموں کو پروردگار کے حضور کھڑا کیا جائے گا اور ہر ایک بات کو دوسرے کی طرف پلٹائے گا اور جن لوگوں کو کمزور سمجھ لیا گیا ہے وہ اونچے بن جانے والوں سے کہیں گے کہ اگر تم درمیان میں نہ آگئے ہوتے تو ہم صاحب ایمان ہوگئے ہوتے

(۳۲) تو بڑے لوگ کمزور لوگوں سے کہیں گے کہ کیا ہم نے تمہیں ہدایت کے آنے کے بعد اس کے قبول کرنے سے روکا تھا ہرگز نہیں تم خود مجرم تھے

(۳۳) اور کمزور لوگ بڑے لوگوں سے کہیں گے کہ یہ تمہاری دن رات کی مکاری کا اثر ہے جب تم ہمیں حکم دیتے تھے کہ خدا کا انکار کریں اور اس کے لئے مثل قرار دیں اور عذاب دیکھنے کے بعد لوگ اپنے دل ہی دل میں شرمندہ بھی ہوں گے اور ہم کفر اختیار کرنے والوں کی گردن میں طوق بھی ڈال دیں گے کیا ان کو اس کے علاوہ کوئی بدلہ دیا جائے گا جو اعمال یہ کرتے رہے ہیں

(۳۴) اور ہم نے کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا نہیں بھیجا مگر یہ کہ اس کے بڑے لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ ہم تمہارے پیغام کا انکار کرنے والے ہیں

(۳۵) اور یہ بھی کہہ دیا کہ ہم اموال اور اولاد کے اعتبار سے تم سے بہتر ہیں اور ہم پر عذاب ہونے والا نہیں ہے

(۳۶) آ پ کہہ دیجئے کہ میرا پروردگار جس کے رزق میں چاہتا ہے کمی یا زیادتی کردیتا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں

(۳۷) اور تمہارے اموال اور اولاد میں کوئی ایسا نہیں ہے جو تمہیں ہماری بارگاہ میں قریب بناسکے علاوہ ان کے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے تو ان کے لئے ان کے اعمال کا دہرا بدلہ دیا جائے گا اور وہ جھروکوں میں امن وامان کے ساتھ بیٹھے ہوں گے

(۳۸) اور جو لوگ ہماری نشانیوں کے مقابلہ میں دوڑ دھوپ کررہے ہیں وہ جہّنم کے عذاب میں جھونک دیئے جائیں گے

(۳۹) بیشک ہمارا پروردگار اپنے بندوں میں جس کے رزق میں چاہتا ہے وسعت پیدا کرتا ہے اور جس کے رزق میں چاہتا ہے تنگی پیدا کرتا ہے اور جو کچھ اس کی راہ میں خرچ کرو گے وہ اس کا بدلہ بہرحال عطا کرے گا اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے

(۴۰) اور جس دن خدا سب کو جمع کرے گا اور پھر ملائکہ سے کہے گا کہ کیا یہ لوگ تمہاری ہی عبادت کرتے تھے

(۴۱) تو وہ عرض کریں گے کہ تو پاک و بے نیاز اور ہمارا ولی ہے یہ ہمارے کچھ نہیں ہیں اور یہ جنّات کی عبادت کرتے تھے اور ان کی اکثریت ان ہی پر ایمان رکھتی تھی

(۴۲) پھر آج کوئی کسی کے نفع اور نقصان کا مالک نہیں ہوگا اور ہم ظلم کرنے والوں سے کہیں گے کہ اس جہّنم کے عذاب کا مزہ چکھو جس کی تکذیب کیا کرتے تھے

(۴۳) اور جب ان کے سامنے ہماری روشن آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ شخص صرف یہ چاہتا ہے کہ تمہیں ان سب سے روک دے جن کی تمہارے آبائ و اجداد پرستش کیا کرتے تھے اور یہ صرف ایک گڑھی ہوئی داستان ہے اور کفاّر تو جب بھی ان کے سامنے حق آتا ہے یہی کہتے ہیں کہ یہ ایک کھلا ہوا جادو ہے

(۴۴) اور ہم نے انہیں ایسی کتابیں نہیں عطا کی ہیں جنہیں یہ پڑھتے ہوں اور نہ ان کی طرف آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا بھیجا ہے

(۴۵) اور ان کے پہلے والوں نے بھی انبیائ علیہ السّلام کی تکذیب کی ہے حالانکہ ان کے پاس اس کا دسواں حصّہ بھی نہیں ہے جتنا ہم نے ان لوگوں کو عطا کیا تھا مگر انہوں نے بھی رسولوں کی تکذیب کی تو تم نے دیکھا کہ ہمارا عذاب کتنا بھیانک تھا

(۴۶) پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہیں صرف اس بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ کے لئے ایک ایک دو دو کرکے اٹھو اور پھر یہ غور کرو کہ تمہارے ساتھی میں کسی طرح کاجنون نہیں ہے - وہ صرف آنے والے شدید عذاب کے پیش آنے سے پہلے تمہارا ڈرانے والا ہے

(۴۷) کہہ دیجئے کہ میں جو اجر مانگ رہا ہوں وہ بھی تمہارے ہی لئے ہے میرا حقیقی اجر تو پروردگار کے ذمہ ہے اور وہ ہر شے کا گواہ ہے

(۴۸) کہہ دیجئے کہ میرا پروردگار حق کو برابر دل میں ڈالتا رہتا ہے اور وہ برابر غیب کا جاننے والا ہے

(۴۹) آپ کہہ دیجئے کہ حق آگیا ہے اور باطل نہ کچھ ایجاد کرسکتا ہے اور نہ دوبارہ پلٹا سکتا ہے

(۵۰) کہہ دیجئے کہ میں گمراہ ہوں گا تو اس کا اثر میرے ہی اوپر ہوگا اور اگر ہدایت حاصل کرلوں گا تو یہ میرے رب کی وحی کا نتیجہ ہوگا وہ سب کی سننے والا اور سب سے قریب تر ہے

(۵۱) اور کاش آپ دیکھئے کہ یہ گھبرائے ہوئے ہوں گے اور بچ نہ سکیں گے اور بہت قریب سے پکڑلئے جائیں گے

(۵۲) اور وہ کہیں گے کہ ہم ایمان لے آئے حالانکہ اتنی دور دراز جگہ سے ایمان تک دسترس کہاں ممکن ہے

(۵۳) اور یہ پہلے انکار کرچکے ہیں اور ازغیب باتیں بہت دور تک چلاتے رہے ہیں

(۵۴) اور اب تو ان کے اور ان چیزوں کے درمیان جن کی یہ خواہش رکھتے ہیں پردے حائل کردیئے گئے ہیں جس طرح ان کے پہلے والوں کے ساتھ کیا گیا تھا کہ وہ لوگ بھی بڑے بے چین کرنے والے شک میں پڑے ہوئے تھے