قرآن کریم اردو میں

قرآن کریم اردو میں  0%

قرآن کریم اردو میں  : مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ

قرآن کریم اردو میں

: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات:

مشاہدے: 48381
ڈاؤنلوڈ: 3871

تبصرے:

قرآن کریم اردو میں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 82 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 48381 / ڈاؤنلوڈ: 3871
سائز سائز سائز
قرآن کریم اردو میں

قرآن کریم اردو میں

اردو

سورہ آل عمران

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱)الۤم

(۲) اللہ جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہ ہمیشہ زندہ ہے اور ہر شے اسی کے طفیل میں قائم ہے

(۳) اس نے آپ پر وہ برحق کتاب نازل کی ہے جو تمام کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور توریت و انجیل بھی نازل کی ہے

(۴) اس سے پہلے لوگوں کے لئے ہدایت بنا کر اور حق و باطل میں فرق کرنے والی کتاب بھی نازل کی ہے بیشک جو لوگ آیااُ الٰہی کا انکار کرتے ہیں ان کے واسطے شدید عذاب ہے اور خدا سخت انتقام لینے والا ہے

(۵) خدا کے لئے آسمان و زمین کی کوئی شے مخفی نہیں ہے

(۶) وہ خدا جس طرح چاہتا ہے رحهِ مادر کے اندر تصویریں بناتا ہے اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے وہ صاحب عزّت بھی ہے اور صاحب هحکمت بھی

(۷) اس نے آپ پروہ کتاب نازل کی ہے جس میں سے کچھ آیتیں لَحکم اور واضح ہیں جو اصل کتاب ہیں اور کچھ متشابہ ہیں - اب جن کے دلوں میں کجی ہے وہ ا ن ہی متشابہات کے پیچھے لگ جاتے ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں اور من مانی تاویلیں کریں حالانکہ اس کی تاویل کا حکم صرف خدا کو ہے اور انہیں جو علم میں رسوخ رکھنے والے ہیں - جن کا کہنا یہ ہے کہ ہم اس کتاب پر ایمان رکھتے ہیں اور یہ سب کی سب محکم و متشابہ ہمارے پروردگار ہی کی طرف سے ہے اور یہ بات سوائے صاحبانِ عقل کے کوئی نہیں سمجھ سکتا ہے

(۸) ان کا کہنا ہے کہ پروردگار جب تونے ہمیں ہدایت دے دی ہے تو اب ہمارے دلوں میں کجی نہ پیدا ہونے پائے اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما کہ تو بہترین عطا کرنے والا ہے

(۹) خدایا تو تمام انسانوں کو اس دن جمع کرنے والا ہے جس میں کوئی شک نہیں ہے. اور اللہ کا وعدہ غلط نہیں ہوتا

(۱۰) جو لوگ کافر ہوگئے ہیں ان کے اموال و اولاد کچھ بھی کام آنے والے نہیں ہیں اور وہ جہّنم کا ایندھن بننے والے ہیں

(۱۱) اللہ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں وصیت کرتا ہے کہ لڑکے کا حصہّ دو لڑکیوں کے برابر ہوگا- اب اگر لڑکیاں دو سے زیادہ ہیں تو انہیں تمام ترکہ کا دو تہائی حصہّ ملے گا اور اگر ایک ہی ہے تو اسے آدھا اور مرنے والے کے ماں باپ میں سے ہر ایک کے لئے چھٹا حصہ ّہے اگر اولاد بھی ہو اور اگر اولاد نہ ہو اور ماں باپ وارث ہوں تو ماں کے لئے ایک تہائی ہے اور اگر بھائی بھی ہوں تو ماں کے لئے چھٹا حصہّ ہے- ان وصیتوں کے بعد جو کہ مرنے والے نے کی ہیں یا ان قرضوں کے بعد جو اس کے ذمّہ ہیں - یہ تمہارے ہی ماں باپ اور اولاد ہیں مگر تمہیں نہیں معلوم کہ تمہارے حق میں زیادہ منفعت رساں کون ہے- یہ اللہ کی طرف سے فریضہ ہے اور اللہ صاحبِ علم بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے

(۱۲) اور تمہارے لئے تمہاری بیویوں کے ترکہ کا نصف ہے اگر ان کی اولاد نہ ہو- پس اگر ان کی اولاد بھی ہے تو ان کے ترکہ میں سے تمہارا چوتھائی حصہّ ہے ان کی وصیتوں یا قرضوں کے بعد اور ان کے لئے تمہارے ترکہ میں سے چوتھائی حصہّ ہے اگر تمہاری اولاد نہ ہو اور اگر تمہاری اولاد بھی ہے تو ان کے لئے تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں حصہّ ہے, ان وصیتوں کے بعد جو تم نے کی ہیں یا قرضوں کے بعد اگر قرض ہے... اور اگر کوئی مرد یا عورت اپنے کلالہ(مادری بھائی یا بہن) کا وارث ہورہا ہے... اور ایک بھائی یا ایک بہن ہے تو ہر ایک کے لئے چھٹا حصہّ ہے اس وصیّت کے بعد جو کی گئی ہے یا قرضہ کے بعد بشرطیکہ وصیّت یا قرضہ کی بنیاد ورثہ کو ضرر پہنچانے پر نہ ہو- یہ خدا کی طرف سے وصیّت ہے اور خدا ہر شے کا جاننے والا ہے اور ہر کام کو حکمت کے مطابق انجام دینے والا ہے

(۱۳) تمہارے واسطے ان دونوں گروہوں کے حالات میں ایک نشانی موجود ہے جو میدان جنگ میں آمنے سامنے آئے کہ ایک گروہ راسِ خدا میں جہاد کررہا تھا اور دوسرا کافر تھا جو ان مومنین کو اپنے سے دوگنا دیکھ رہا تھا اور اللہ اپنی نصرت کے ذریعہ جس کی چاہتا ہے تائید کرتا ہے اور اس میں صاحبان هنظر کے واسطے سامان هعبرت و نصیحت بھی ہے

(۱۴) لوگوں کے لئے خواہشااُ دنیا - عورتیں ,اولاد, سونے چاندی کے ڈھیر, تندرست گھوڑے یا چوپائےً کھیتیاں سب مزیّن اور آراستہ کردی گئی ہیں کہ یہی متاع دنیا ہے اور اللہ کے پاس بہترین انجام ہے

(۱۵) پیغمبر آپ کہہ دیں کہ کیا میں ان سب سے بہتر چیز کی خبر دوں - جو لوگ تقوٰی اختیار کرنے والے ہیں ان کے لئے پروردگار کے یہاں وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں ان کے لئے پاکیزہ بیویاں ہیں اور اللہ کی خوشنودی ہے اور اللہ اپنے بندوں کے حالات سے خوب باخبر ہے

(۱۶) قابل تعریف ہیں وہ لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ پروردگار ہم ایمان لے آئے- ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہمیں آتش جہّنم سے بچالے

(۱۷) یہ سب صبر کرنے والے, سچ بولنے والے, اطاعت کرنے والے, راہ خدا میں خرچ کرنے والے اور ہنگاهِ سحر استغفار کرنے والے ہیں

(۱۸) اللہ خود گواہ ہے کہ اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے ملائکہ اور صاحبانِ علم گواہ ہیں کہ وہ عدل کے ساتھ قائم ہے- اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہ صاحبِ عزّت و حکمت ہے

(۱۹) دین,اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہے اور اہل کتاب نے علم آنے کے بعد ہی جھگڑا شروع کیا ہے صرف آپس کی شرارتوں کی بنائ پر اور جو بھی آیات الٰہی کا انکار کرے گا تو خدا بہت جلد حساب کرنے والا ہے

(۲۰) اے پیغمبر اگر یہ لوگ آپ سے کٹ حجتی کریں تو کہہ دیجئے کہ میرا رخ تمام تر اللہ کی طرف ہے اور میرے پیرو بھی ایسے ہی ہیں اور پھر اہلِ کتاب اور جاہل مشرکین سے پوچھئے کیا تم اسلام لے آئے- اگر وہ اسلام لے آئے تو گویا ہدایت پاگئے اور اگر منہ پھیر لیا تو آپ کا فرض صرف تبلیغ تھا اور اللہ اپنے بندوں کو خوب پہچانتا ہے

(۲۱) جو لوگ آیات الٰہیہ کا انکار کرتے ہیں اور ناحق انبیائ کو قتل کرتے ہیں اور ان لوگوں کو قتل کرتے ہیں جو عدل و انصاف کا حکم دینے والے ہیں انہیں دردناک عذاب کی خبرسنادیجئے

(۲۲) یہی وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا میں بھی برباد ہوگئے اور آخرت میں بھی ان کا کوئی مددگار نہیں ہے

(۲۳) کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا تھوڑا سا حصّہ دے دیا گیا کہ انہیں کتاب خدا کی طرف فیصلہ کے لئے بلایا جاتا ہے تو ایک فریق مکر جاتا ہے اور وہ بالکل کنارہ کشی کرنے والے ہیں

(۲۴) یہ اس لئے کہ ان کا عقیدہ ہے کہ انہیں آتش جہّنم صرف چند دن کے لئے چھوئے گی اور ان کو دین کے بارے میں ان کی افتراپردازیوں نے دھوکہ میں رکھا ہے

(۲۵) اس وقت کیا ہوگا جب ہم سب کو اس دن جمع کریں گے جس میں کسی شک اور شبہہ کی گنجائش نہیں ہے اور ہر نفس کو اس کے کئے کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور کسی پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا

(۲۶) پیغمبر آپ کہئے کہ خدایا تو صاحب هاقتدار ہے جس کو چاہتا ہے اقتدار دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے سلب کرلیتا ہے- جس کو چاہتا ہے عزّت دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ذلیل کرتا ہے- سارا خیر تیرے ہاتھ میں ہے اور تو ہی ہر شے پر قادر ہے

(۲۷) تو رات کو دن اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور مردہ کو زندہ سے اور زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے

(۲۸) خبردار صاحبانِ ایمان .مومنین کو چھوڑ کر کفار کو اپنا و لی اور سرپرست نہ بنائیں کہ جو بھی ایسا کرے گا اس کا خدا سے کوئی تعلق نہ ہوگا مگر یہ کہ تمہیں کفار سے خوف ہو تو کوئی حرج بھی نہیں ہے اور خدا تمہیں اپنی ہستی سے ڈراتا ہے اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے

(۲۹) آپ ان سے کہہ دیجئے کہ تم دل کی باتوں کو چھپاؤ یا اس کا اظہار کرو خدا تو بہرحال جانتا ہے اور وہ زمین و آسمان کی ہر چیز کو جانتا ہے اور ہر شے پر قدرت و اختیار رکھنے والا بھی ہے

(۳۰) اس دن کو یاد کرو جب ہر نفس اپنے نیک اعمال کو بھی حاضر پائے گا اور اعمال بد کو بھی جن کو دیکھ کر یہ تمناّ کرے گا کہ کاش ہمارے اور ان اِرے اعمال کے درمیان طویل فاصلہ ہوجاتا اور خدا تمہیں اپنی ہستی سے ڈراتا ہے اور وہ اپنے بندوں پر مہربان بھی ہے

(۳۱) اے پیغمبر! کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگ اللہ سے محبّت کرتے ہو تو میری پیروی کرو- خدا بھی تم سے محبّت کرے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا کہ وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

(۳۲) کہہ دیجئے کہ اللہ اور رسول کی اطاعت کرو کہ جو اس سے روگردانی کرے گا تو خدا کافرین کو ہرگز دوست نہیں رکھتا ہے

(۳۳) اللہ نے آدم علیہ السّلام ,نوح علیہ السّلام اور آل ابراہیم علیہ السّلام اور آل عمران علیہ السّلام کو منتخب کرلیا ہے

(۳۴) یہ ایک نسل ہے جس میں ایک کا سلسلہ ایک سے ہے اور اللہ سب کی سننے والا اور جاننے والا ہے

(۳۵) اس وقت کو یاد کرو جب عمران علیہ السّلام کی زوجہ نے کہا کہ پروردگار میں نے اپنے شکم کے بّچے کو تیرے گھر کی خدمت کے لئے نذر کردیا ہے اب تو قبول فرمالے کہ تو ہر ایک کی سننے والا اور نیتوں کا جاننے والا ہے

(۳۶) اس کے بعد جب ولادت ہوئی تو انہوں نے کہا پروردگار یہ تو لڑکی ہے حالانکہ اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ کیا ہے اور وہ جانتا ہے کہ لڑکا اس لڑکی جیسا نہیں ہوسکتا.اور میں نے اس کا نام مریم رکھا ہے اور میں اسے اور اس کی اولاد کو شیطان رجیم سے تیری پناہ میں دیتی ہوں

(۳۷) تو خدا نے اسے بہترین انداز سے قبول کرلیا اور اس کی بہترین نشوونما کا انتظام فرمادیا اور زکریا علیہ السّلام نے اس کی کفالت کی کہ جب زکریا علیہ السّلام محراب هعبادت میں داخل ہوتے تو مریم کے پاس رزق دیکھتے اور پوچھتے کہ یہ کہاں سے آیا اور مریم جواب دیتیں کہ یہ سب خدا کی طرف ہے- وہ جسے چاہتا ہے رزق بے حساب عطا کردیتا ہے

(۳۸) اس وقت زکریا علیہ السّلام نے اپنے پرودگار سے دعا کی کہ مجھے اپنی طرف سے ایک پاکیزہ اولاد عطا فرما کہ تو ہر ایک کی دعا کا سننے والا ہے

(۳۹) تو ملائکہ نے انہیں اس وقت آواز دی جب وہ محراب میں کھڑے مصرورِ عبادت تھے کہ خدا تمہیں یحیٰی علیہ السّلام کی بشارت دے رہا ہے جو اس کے کلمہ کی تصدیق کرنے والا, سردار, پاکیزہ کردار اور صالحین میں سے نبی ہوگا

(۴۰) انہوں نے عرض کی کہ میرے یہاں کس طرح اولاد ہوگی جب کہ مجھ پر بڑھاپا آگیا ہے اور میری عورت بھی بانجھ ہے تو ارشاد ہوا کہ خدا اسی طرح جو چاہتا ہے کرتاہے

(۴۱) انہوں نے کہا کہ پروردگار میرے لئے قبولیت هدعا کی کوئی علامت قرار دے دے- ارشاد ہوا کہ تم تین دن تک اشاروں کے علاوہ بات نہ کرسکو گے اور خدا کا ذکر کثرت سے کرتے رہنا اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہنا

(۴۲) اور اس وقت کو یاد کرو جب ملائکہ نے مریم کو آواز دی کہ خدا نے تمہیں چن لیا ہے اور پاکیزہ بنادیا ہے اور عالمین کی عورتوں میں منتخب قرار دے دیا ہے

(۴۳) اے مریم تم اپنے پروردگار کی اطاعت کرو, سجدہ کرو, اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو

(۴۴) پیغمبر یہ غیب کی خبریں ہیں جن کی وحی ہم آپ کی طرف کررہے ہیں اور آپ تو ان کے پاس نہیں تھے جب وہ قرعہ ڈال رہے تھے کہ مریم کی کفالت کون کرے گا اور آپ ان کے پاس نہیں تھے جب وہ اس موضوع پر جھگڑا کررہے تھے

(۴۵) اور اس وقت کو یاد کرو جب ملائکہ نے کہا کہ اے مریم خدا تم کو اپنے کلمہ مسیح عیسٰی علیہ السّلام بن مریم کی بشارت دے رہا ہے جو دنیا اور آخرت میں صاحبِ وجاہت اور مقربین بارگاہ الٰہی میں سے ہے

(۴۶) وہ لوگوں سے گہوارہ میں بھی بات کرے گا اور بھرپور جوان ہونے کے بعد بھی اور صالحین میں سے ہوگا

(۴۷) مریم نے کہا کہ میرے یہاں فرزند کس طرح ہوگا جب کہ مجھ کو کسی بشر نے چھوا بھی نہیں ہے- ارشاد ہوا کہ اسی طرح خدا جو چاہتاہے پیدا کرتا ہے جب وہ کسی کام کا فیصلہ کرلیتا ہے تو کہتا ہے کہ ہوجا اور وہ چیز ہوجاتی ہے

(۴۸) اور خدا اس فرزند کو کتاب و حکمت اور توریت و انجیل کی تعلیم دے گا

(۴۹) اور اسے بنی اسرائیل کی طرف رسول بنائے گا اور وہ ان سے کہے گا کہ میں تمھارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں کہ میں تمہارے لئے مٹی سے پرندہ کی شکل بناؤں گا اور اس میں کچھ دم کردوں گا تو وہ حکهِ خدا سے پرندہ بن جائے گا اور میں پیدائشی اندھے اور َمبروص کا علاج کروں گا اور حکهِ خدا سے مفِدوں کو زندہ کروں گا اور تمہیں اس بات کی خبردوں گا کہ تم کیا کھاتے ہو اور کیا گھر میں ذخیرہ کرتے ہو- ان سب میں تمہارے لئے نشانیاں ہیں اگر تم صاحبانِ ایمان ہو

(۵۰) اور میں اپنے پہلے کی کتاب توریت کی تصدیق کرنے والا ہوں اور میں بعض ان چیزوں کو حلال قرار دوں گا جو تم پر حرام تھیں اور تمھارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں لہذا اس سے ڈرو اور میری اطاعت کرو

(۵۱) اللہ میرا اور تمہارا دونوں کا رب ہے لہذا اس کی عبادت کرو کہ یہی صراظُ مستقیم ہے

(۵۲) پھر جب عیسٰی علیہ السّلام نے قوم سے کفر کا احساس کیا تو فرمایا کہ کون ہے جو خدا کی راہ میں میرا مددگار ہو...حواریین نے کہا کہ ہم اللہ کے مددگار ہیں - اس پر ایمان لائے ہیں اور آپ گواہ رہیں کہ ہم مسلمان ہیں

(۵۳) پروردگار ہم ان تمام باتوں پر ایمان لے آئے جو تو نے نازل کی ہیں اور تیرے رسول کا اتباع کیا لہذا ہمارا نام اپنے رسول کے گواہوں میں درج کرلے

(۵۴) اور یہودیوں نے عیسٰی علیہ السّلام سے مکاری کی تو اللہ نے بھی جوابی تدبیر کی اور خدا بہترین تدبیر کرنے والا ہے

(۵۵) اور جب خدا نے فرمایا کہ عیسٰی علیہ السّلام ہم تمہاری مدّاُ قیام دنیا پوری کرنے والے اور تمہیں اپنی طرف اُٹھالینے والے اور تمھیں کفار کی خباثت سے نجات دلانے والے اور تمھاری پیروی کرنے والوں کو انکار کرنے والوں پر قیامت تک کی برتری دینے والے ہیں - اس کے بعد تم سب کی بازگشت ہماری طرف ہوگی اور ہم تمہارے اختلافات کا صحیح فیصلہ کردیں گے

(۵۶) پھر جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان پر دنیا اور آخرت میں شدید عذاب کریں گے اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا

(۵۷) اور جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان کو مکمل اجر دیں گے اور خدا ظلم کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا

(۵۸) یہ تمام نشانیاں اور پفِاز حکمت تذکرے ہیں جو ہم آپ سے بیان کررہے ہیں

(۵۹) عیسٰی علیہ السّلام کی مثال اللہ کے نزدیک آدم علیہ السّلام جیسی ہے کہ انہیں مٹی سے پیدا کیا اور پھر کہا ہوجا اور وہ ہوگیا

(۶۰) حق تمہارے پروردگار کی طرف سے آچکا ہے لہذا خبردار اب تمہارا شمار شک کرنے والوں میں نہ ہونا چاہئے

(۶۱) پیغمبر علم کے آجانے کے بعد جو لوگ تم سے کٹ حجتی کریں ان سے کہہ دیجئے کہ آؤ ہم لوگ اپنے اپنے فرزند, اپنی اپنی عورتوں اور اپنے اپنے نفسوں کو بلائیں اور پھر خدا کی بارگاہ میں دعا کریں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت قرار دیں

(۶۲) یہ سب حقیقی واقعات ہیں اور خدا کے علاوہ کوئی دوسرا خدا نہیں ہے اور وہی خدا صاحبِ عزّت و حکمت

(۶۳) اب اس کے بعد بھی یہ لوگ انحراف کریں تو خدا مفسدین کو خوب جانتا ہے

(۶۴) اے پیغمبر آپ کہہ دیں کہ اہلِ کتاب آؤ ایک منصفانہ کلمہ پر اتفاق کرلیں کہ خدا کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کریں کسی کو اس کا شریک نہ بنائیں آپس میں ایک دوسرے کو خدائی کا درجہ نہ دیں اور اس کے بعد بھی یہ لوگ منہ موڑیں تو کہہ دیجئے کہ تم لوگ بھی گواہ رہنا کہ ہم لوگ حقیقی مسلمان اور اطاعت گزار ہیں

(۶۵) اے اہلِ کتاب آخر ابراہیم علیہ السّلام کے بارے میں کیوں بحث کرتے ہو جب کہ توریت اور انجیل ان کے بعد نازل ہوئی ہے کیا تمہیں اتنی بھی عقل نہیں ہے

(۶۶) اب تک تم نے ان باتوں میں بحث کی ہے جن کا کچھ علم تھا تو اب اس بات میں کیوں بحث کرتے ہو جس کا کچھ بھی علم نہیں ہے بیشک خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ہو

(۶۷) ابراہیم علیہ السّلام نہ یہودی تھے اور نہ عیسائی وہ مسلمان حق پرست اور باطل سے کنارہ کش تھے اور وہ مشرکین میں سے ہرگز نہیں تھے

(۶۸) یقینا ابراہیم علیہ السّلام سے قریب تر ان کے پیرو ہیں اور پھر یہ پیغمبر اور صاحبانِ ایمان ہیں اور اللہ صاحبان ایمان کا سرپرست ہے

(۶۹) اہلِ کتاب کا ایک گروہ یہ چاہتا ہے کہ تم لوگوں کو گمراہ کردے حالانکہ یہ اپنے ہی کو گمراہ کررہے ہیں اور سمجھتے بھی نہیں ہیں

(۷۰) اے اہلِ هکتاب تم آیات هالٰہیٰہ کا انکار کیوں کررہے ہو جب کہ تم خود ہی ان کے گواہ بھی ہو

(۷۱) اے اہلِ کتاب کیوں حق کو باطل سے مشتبہ کرتے ہو اور جانتے ہوئے حق کی پردہ پوشی کرتے ہو

(۷۲) اور اہلِ کتاب کی ایک جماعت نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ جو کچھ ایمان والوں پر نازل ہوا ہے اس پر صبح کو ایمان لے آؤ اور شام کو انکار کر دو شاید اس طرح وہ لوگ بھی پلٹ جائیں

(۷۳) اور خبردار ان لوگوں کے علاوہ کسی پر اعتبار نہ کرنا جو تمہارے دین کا اتباع کرتے ہیں پیغمبر آپ کہہ دیں کہ ہدایت صرف خدا کی ہدایت ہے اور ہرگز یہ نہ ماننا کہ خدا ویسی ہی فضیلت اور نبوت کسی اور کو بھی دے سکتا ہے جیسی تم کو دی ہے یا کوئی تم سے پیش پروردگار بحث بھی کرسکتا ہے پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ فضل و کرم خدا کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہتا عطا کرتا ہے اور وہ صاحبِ وسعت بھی ہے اور صاحبِ علم بھی

(۷۴) وہ اپنی رحمت سے جسے چاہتا ہے مخصوص کرتا ہے اور وہ بڑے فضل والا ہے

(۷۵) اور اہلِ کتاب میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جن کے پاس ڈھیر بھر مال بھی امانت رکھ دیا جائے تو واپس کردیں گے اور کچھ ایسے بھی ہیں کہ ایک دینار بھی امانت رکھ دی جائے تو اس وقت تک واپس نہ کریں گے جب تک ان کے سر پر کھڑے نہ رہو- یہ اس لئے کہ ان کا کہنا یہ ہے کہ عربوں کی طرف سے ہمارے اوپر کوئی ذمہ داری نہیں ہے یہ خدا کے خلاف جھوٹ بولتے ہیں اور جانتے بھی ہیں کہ جھوٹے ہیں

(۷۶) بیشک جو اپنے عہد کو پورا کرے گا اور خورِ خدا پیدا کرے گا تو خدا متقّین کو دوست رکھتا ہے

(۷۷) جو لوگ اللہ سے کئے گئے عہد اور قسم کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں ان کے لئے آخرت میں کوئی حصّہ نہیں ہے اور نہ خدا ان سے بات کرے گا اور نہ روزِ قیامت ان کی طرف نظر کرے گا اور نہ انہیں گناہوں کی آلودگی سے پاک بنائے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے

(۷۸) ان ہی یہودیوں میں سے بعض وہ ہیں جو کتاب پڑھنے میں زبان کو توڑ موڑ دیتے ہیں تاکہ تم لوگ اس تحریف کو بھی اصل کتاب سمجھنے لگو حالانکہ وہ اصل کتاب نہیں ہے اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ سب اللہ کی طرف سے ہے حالانکہ اللہ کی طرف سے ہرگز نہیں ہے یہ خدا کے خلاف جھوٹ بولتے ہیں حالانکہ سب جانتے ہیں

(۷۹) کسی بشر کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ خدا اسے کتاب و حکمت اور نبوت عطا کردے اور پھر وہ لوگوں سے یہ کہنے لگے کہ خدا کو چھوڑ کر ہمارے بندے بن جاؤ بلکہ اس کا قول یہی ہوتا ہے کہ اللہ والے بنو کہ تم کتاب کی تعلیم بھی دیتے ہو اور اسے پڑھتے بھی رہتے ہو

(۸۰) وہ یہ حکم بھی نہیں دے سکتا کہ ملائکہ یا انبیائ کو اپنا پروردگار بنالو کیا وہ تمہیں کفر کا حکم دے سکتا ہے جب کہ تم لوگ مسلمان ہو

(۸۱) اور اس وقت کو یاد کرو جب خدا نے تمام انبیائ سے عہد لیا کہ ہم تم کو جو کتاب و حکمت دے رہے ہیں اس کے بعد جب وہ رسول آجائے جو تمہاری کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے تو تم سب اس پر ایمان لے آنا اور اس کی مدد کرنا .اور پھر پوچھا کیا تم نے ان باتوں کا اقرار کرلیا اور ہمارے عہد کو قبول کرلیا تو سب نے کہا بیشک ہم نے اقرار کرلیا- ارشاد ہوا کہ اب تم سب گواہ بھی رہنا اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں

(۸۲) اس کے بعد جو انحراف کرے گا وہ فاسقین کی منزل میں ہوگا

(۸۳) کیا یہ لوگ دینِ خدا کے علاوہ کچھ اور تلاش کررہے ہیں جب کہ زمین و آسمان کی ساری مخلوقات بہ رضا و رغبت یا بہ جبر وکراہت اسی کی بارگاہ میں سر تسلیم خم کئے ہوئے ہے اور سب کو اسی کی بارگاہ میں واپس جانا ہے

(۸۴) پیغمبر ان سے کہہ دیجئے کہ ہمارا ایمان اللہ پر ہے اور جو ہم پر نازل ہوا ہے اور جو ابراہیم علیہ السّلام ,اسماعیل علیہ السّلام , اسحاق علیہ السّلام یعقوب علیہ السّلام اور اسباط علیہ السّلام پر نازل ہوا ہے اور جو موسٰی علیہ السّلام , عیسٰی علیہ السّلام اور انبیائ کو خدا کی طرف سے دیا گیا ہے ان سب پر ہے. ہم ان کے درمیان تفریق نہیں کرتے ہیں اور ہم خدا کے اطاعت گزار بندے ہیں

(۸۵) اور جو اسلام کے علاوہ کوئی بھی دین تلاش کرے گا تو وہ دین اس سے قبول نہ کیا جائے گا اور وہ قیامت کے دن خسارہ والوں میں ہوگا

(۸۶) خدا اس قوم کو کس طرح ہدایت دے گا جو ایمان کے بعد کافر ہوگئی اور وہ خود گواہ ہے کہ رسول برحق ہے اور ان کے پاس کھلی نشانیاں بھی آچکی ہیں بیشک خدا ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا

(۸۷) ان لوگوں کی جزا یہ ہے کہ ان پر خدا ً ملائکہ اور انسان سب کی لعنت ہے

(۸۸) یہ ہمیشہ اسی لعنت میں گرفتار رہیں گے .ان کے عذاب میں تخفیف نہ ہوگی اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی

(۸۹) علاوہ ان لوگوں کے جنہوں نے اس کے بعد توبہ کرلی اور اصلاح کرلی کہ خدا غفور اور رحیم ہے

(۹۰) جن لوگوں نے ایمان کے بعد کفر اختیار کرلیا اور پھر کفر میں بڑھتے ہی چلے گئے ان کی توبہ ہرگز قبول نہ ہوگی اور وہ حقیقی طور پر گمراہ ہیں

(۹۱) جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور اسی کفر کی حالت میں مرگئے ان سے ساری زمین بھر کر سونا بھی بطور فدیہ قبول نہیں کیا جائے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہے

(۹۲) تم نیکی کی منزل تک نہیں پہنچ سکتے جب تک اپنی محبوب چیزوں میں سے راسِ خدا میں انفاق نہ کرو اور جو کچھ بھی انفاق کرو گے خدا اس سے بالکل باخبر ہے

(۹۳) بنی اسرائیل کے لئے تمام کھانے حلال تھے سوائے اس کے جسے توریت کے نازل ہونے سے پہلے اسرائیل نے اپنے اوپر ممنوع قرار دے لیا تھا- اب تم توریت کو پڑھو اگر تم اپنے دعوٰی میں سچےّ ہو

(۹۴) اس کے بعد جو بھی خدا پر بہتان رکھے گا اس کا شمار ظالمین میں ہوگا

(۹۵) پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ خدا سچاّ ہے .تم سب ملّت ابراہیم علیہ السّلام کا اتباع کرو وہ باطل سے کنارہ کش تھے اور مشرکین میں سے نہیں تھے

(۹۶) بیشک سب سے پہلا مکان جو لوگوں کے لئے بنایا گیا ہے وہ مکّہ میں ہے مبارک ہے اور عالمین کے لئے مجسم ہدایت ہے

(۹۷) اس میں کھلی ہوئی نشانیاں مقام ابراہیم علیہ السّلام ہے اور جو اس میں داخل ہوجائے گا وہ محفوظ ہوجائے گا اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا واجب ہے اگر اس راہ کی استطاعت رکھتے ہوں اور جو کافر ہوجائے تو خدا تمام عالمین سے بے نیاز ہے

(۹۸) اے اہل ههکتاب کیوں آیات الٰہی کا انکار کرتے ہو جب کہ خدا تمہارے اعمال کا گواہ ہے

(۹۹) کہئے اے اہلِ کتاب کیوں صاحبانِ ایمان کو راسِ خدا سے روکتے ہو اور اس میں کجی تلاش کرتے ہو جبکہ تم خود اس کی صحت کے گواہ ہو اور اللہ تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے

(۱۰۰) اے ایمان والواگر تم نے اہلِ کتاب کے ِس گروہ کی اطاعت کرلی تو یہ تم کو ایمان کے بعد کفر کی طرف پلٹا دیں گے

(۱۰۱) اور تم لوگ کس طرح کافر ہوجاؤ گے جب کہ تمہارے سامنے آیات هالٰہیٰہ کی تلاوت ہورہی ہے اور تمہارے درمیان رسول موجود ہے اور جو خدا سے وابستہ ہوجائے سمجھو کہ اسے سیدھے راستہ کی ہدایت کردی گئی

(۱۰۲) ایمان والو اللہ سے اس طرح ڈرو جو ڈرنے کا حق ہے اور خبردار اس وقت تک نہ مرنا جب تک مسلمان نہ ہوجاؤ

(۱۰۳) اور اللہ کی ر سّی کو مضبوطی سے پکڑے رہو اور آپس میں تفرقہ نہ پیدا کرو اور اللہ کی نعمت کو یاد کرو کہ تم لوگ آپس میں دشمن تھے اس نے تمہارے دلوں میں اُلفت پیدا کردی تو تم اس کی نعمت سے بھائی بھائی بن گئے اور تم جہّنم کے کنارے پر تھے تو اس نے تمہیں نکال لیا اور اللہ اسی طرح اپنی آیتیں بیان کرتا ہے کہ شاید تم ہدایت یافتہ بن جاؤ

(۱۰۴) اور تم میں سے ایک گروہ کو ایسا ہونا چاہئے جو خیر کی دعوت دے, نیکیوں کا حکم دے برائیوں سے منع کرے اور یہی لوگ نجات یافتہ ہیں

(۱۰۵) اور خبردار ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ جنہوں نے تفرقہ پیدا کیا اور واضح نشانیوں کے آجانے کے بعد بھی اختلاف کیا کہ ان کے لئے عذاب هعظیم ہے

(۱۰۶) قیامت کے دن جب بعض چہرے سفید ہوں گے اور بعض سیاہ. جن کے چہرے سیاہ ہوں گے ان سے کہا جائے گا کہ تم ایمان کے بعد کیوں کافر ہوگئے تھے اب اپنے کفر کی بنائ پر عذاب کا مزہ چکھو

(۱۰۷) اور جن کے چہرے سفید اور روشن ہوں گے وہ رحمت الٰہی میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے

(۱۰۸) یہ آیااُ الٰہی ہیں جن کی ہم حق کے ساتھ تلاوت کررہے ہیں اور اللہ عالمین کے بارے میں ہرگز ظلم نہیں چاہتا

(۱۰۹) زمین و آسمان میں جو کچھ ہے سب اللہ کے لئے ہے اور اسی کی طرف سارے امور کی باز گشت ہے

(۱۱۰) تم بہترین امت ہو جسے لوگوں کے لئے منظرعام پر لایا گیا ہے تم لوگوں کو نیکیوں کا حکم دیتے ہو اور برائیوں سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو اور اگر اہل کتاب بھی ایمان لے آتے تو ان کے حق میں بہتر ہوتا لیکن ان میں صرف چند مومنین ہیں اور اکثریت فاسق ہے

(۱۱۱) یہ تم کو اذیت کے علاوہ کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے اور اگر تم سے جنگ بھی کریں گے تو میدان چھوڑ کر بھاگ جائیں گے اور پھر ان کی مدد بھی نہ کی جائے گی

(۱۱۲) ان پر ذلّت کے نشان لگادئیے گئے ہیں یہ جہاں بھی رہیں مگر یہ کہ خدائی عہد یا لوگوں کے معاہدہ کی پناہ مل جائے .یہ غضبِ الٰہی میں رہیں گے اور ان پر مسکنت کی مار رہے گی. یہ اس لئے ہے کہ یہ آیات الٰہی کا انکار کرتے تھے اور ناحق انبیائ کو قتل کرتے تھے. یہ اس لئے کہ یہ نافرمان تھے اور زیادتیاں کیا کرتے تھے

(۱۱۳) یہ لوگ بھی سب ایک جیسے نہیں ہیں .اہلِ کتاب ہی میں وہ جماعت بھی ہے جو دین پر قائم ہے راتوں کو آیات الٰہی کی تلاوت کرتی ہے اور سجدہ کرتی ہے

(۱۱۴) یہ اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتے ہیں نیکیوں کا حکم دیتے ہیں برائیوں سے روکتے ہیں اور نیکیوں کی طرف سبقت کرتے ہیں اور یہی لوگ صالحین اور نیک کرداروں میں ہیں

(۱۱۵) یہ جو بھی خیر کریں گے اس کا انکار نہ کیا جائے گا اور اللہ متّقین کے اعمال سے خوب باخبر ہے

(۱۱۶) جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے مال و اولاد کچھ کام نہ آئیں گے اور یہ حقیقی جہّنمی ہیں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں

(۱۱۷) یہ لوگ زندگانی دنیا میں جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس ہوا کی ہے جس میں بہت پالا ہو اور وہ اس قوم کے کھیتوں پر گر پڑے جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے اور اسے تباہ کردے اور یہ ظلم ان پر خدا نے نہیں کیا ہے بلکہ یہ خود اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں

(۱۱۸) اے ایمان والو خبردار غیروں کو اپنا راز دار نہ بنانا یہ تمہیں نقصان پہنچانے میں کوئی کوتاہی نہ کریں گے- یہ صرف تمہاری مشقت و مصیبت کے خواہش مند ہیں - ان کی عداوت زبان سے بھی ظاہر ہے اور جو دل میں چھپا رکھا ہے وہ تو بہت زیادہ ہے. ہم نے تمہارے لئے نشانیوں کو واضح کرکے بیان کردیا ہے اگر تم صاحبانِ عقل ہو

(۱۱۹) خبردار... تم ان سے دوستی کرتے ہو اور یہ تم سے دوستی نہیں کرتے ہیں - تم تمام کتابوں پر ایمان رکھتے ہو اور یہ جب تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے اور جب اکیلے ہوتے ہیں تو غّصہ سے انگلیاں کاٹتے ہیں - پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ تم اسی غّصہ میں مرجاؤ. خدا سب کے دل کے حالات سے خوب باخبر ہے

(۱۲۰) تمہیں ذرا بھی نیکی ملے تو انہیں برا لگے گا اور تمہیں تکلیف پہنچ جائے گی تو خوش ہوں گے اور اگر تم صبر کرو اور تقوٰی اختیار کرو تو ان کے مکر سے کوئی نقصان نہ ہوگا خدا ان کے اعمال کا احاطہ کئے ہوئے ہے

(۱۲۱) اس وقت کو یاد کرو جب تم صبح سویرے گھر سے نکل پڑے اور مومنین کو جنگ کی پوزیشن بتارہے تھے اور خدا سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے

(۱۲۲) اس وقت جب تم میں سے دو گروہوں نےصَستی کا مظاہرہ کرنا چاہا لیکن بچ گئے کہ اللہ ان کا سرپرست تھا اور اسی پر ایمان والوں کو بھروسہ کرنا چاہئے

(۱۲۳) اور اللہ نے بدر میں تمہاری مدد کی ہے جب کہ تم کمزور تھے لہذا اللہ سے ڈرو شاید تم شکر گزار بن جاؤ

(۱۲۴) اس وقت جب آپ مومنین سے کہہ رہے تھے کہ کیا یہ تمہارے لئے کافی نہیں ہے کہ خدا تین ہزار فرشتوں کو نازل کرکے تمہاری مدد کرے

(۱۲۵) یقینا اگر تم صبر کرو گے اور تقوٰی اختیار کرو گے اور دشمن فی الفور تم تک آجائیں گے تو خدا پانچ ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا جن پر بہادری کے نشان لگے ہوں گے

(۱۲۶) اور اس امداد کو خدانے صرف تمہارے لئے بشارت اور اطمینانِ قلب کا سامان قرار دیا ہے ورنہ مدد تو ہمیشہ صرف خدائے عزیز و حکیم ہی کی طرف سے ہوتی ہے

(۱۲۷) تاکہ کفار کے ایک حصّہ کو کاٹ دے یا ان کو ذلیل کردے کہ وہ رسوا ہوکر پلٹ جائیں

(۱۲۸) ان معاملات میں آپ کا کوئی حصہّ نہیں ہے .چاہے خدا توبہ قبول کرے یا عذاب کرے. یہ سب بہرحال ظالم ہیں

(۱۲۹) اور اللرُ ہی کے لئے زمین و آسمان کی کل کائنات ہے وہ جس کو چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور جس پر چاہتا ہے عذاب کرتا ہے وہ غفور بھی ہے اور رحیم بھی ہے

(۱۳۰) اے ایمان والو یہ دوگنا چوگنا سود نہ کھاؤ اور ا للہ سے ڈرو کہ شاید نجات پاجاؤ

(۱۳۱) اور اس آگ سے بچو جو کافروں کے واسطے مہیا کی گئی ہے

(۱۳۲) اور اللہ و رسول کی اطاعت کرو کہ شاید رحم کے قابل ہوجاؤ

(۱۳۳) اور اپنے پروردگار کی مغفرت اور اس جنّت کی طرف سبقت کرو جس کی وسعت زمین و آسمان کے برابر ہے اور اسے ان صاحبان هتقوٰی کے لئے مہیاّ کیا گیا ہے

(۱۳۴) جو راحت اور سختی ہر حال میں انفاق کرتے ہیں اور غصّہ کو پی جاتے ہیں اور لوگوں کو معاف کرنے والے ہیں اور خدا احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

(۱۳۵) وہ لوگ وہ ہیں کہ جب کوئی نمایاں گناہ کرتے ہیں یا اپنے نفس پر ظلم کرتے ہیں تو خدا کو یاد کرکے اپنے گناہوں پر استغفار کرتے ہیں اور خدا کے علاوہ کون گناہوں کا معاف کرنے والا ہے اور وہ اپنے کئے پر جان بوجھ کر اصرار نہیں کرتے

(۱۳۶) یہی وہ ہیں جن کی جزا مغفرت ہے اور وہ جنّت ہے جس کے نیچے نہریں جاری ہیں .وہ اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور عمل کرنے کی یہ جزا بہترین جزا ہے

(۱۳۷) تم سے پہلے مثالیں گزر چکی ہیں اب تم زمین میں سیر کرو اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوتا ہے

(۱۳۸) یہ عام انسانوں کے لئے ایک بیان حقائق ہے اور صاحبانِ تقویٰ کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے

(۱۳۹) خبردار سستی نہ کرنا. مصائب پر محزون نہ ہونا اگر تم صاحب ایمان ہو تو سر بلندی تمہارے ہی لئے ہے

(۱۴۰) اگر تمہیں کوئی تکلیف چھولیتی ہے تو قوم کو بھی اس سے پہلے ایسی ہی تکلیف ہوچکی ہے اور ہم تو زمانے کو لوگوں کے درمیان الٹتے پلٹتے رہتے ہیں تاکہ خدا صاحبانِ ایمان کو دیکھ لے اور تم میں سے بعض کو شہدائ قرار دے اور وہ ظالمین کو دوست نہیں رکھتا ہے

(۱۴۱) اور خدا صاحبان ایمان کو چھانٹ کر الگ کرنا چاہتا تھا اور کافروں کو مٹا دینا چاہتا تھا

(۱۴۲) کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ تم جنّت میں یوں ہی داخل ہوجاؤ گے جب کہ خدا نے تم میں سے جہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کو بھی نہیں جانا ہے

(۱۴۳) تم موت کی ملاقات سے پہلے اس کی بہت تمنّا کیا کرتے تھے اور جیسے ہی اسے دیکھا دیکھتے ہی رہ گئے

(۱۴۴) اور محمد تو صرف ایک رسول ہیں جن سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں کیااگر وہ مر جائیں یا قتل ہو جائیں تو تم اُلٹے پیروں پلٹ جاؤ گے تو جو بھی ایسا کرے گا وہ خدا کا کوئی نقصان نہیں کرے گا اور خدا تو عنقریب شکر گزاروں کو ان کی جزا دے گا

(۱۴۵) کوئی نفس بھی اسُنِ پروردگار کے بغیر نہیں مرسکتا ہے سب کی ایک اجل اور مدّت معین ہے اور جو دنیا ہی میں بدلہ چاہے گا ہم اسے وہ دیں گے اور جو آخرت کا ثواب چاہے گا ہم اسے اس میں سے عطا کردیں گے اور ہم عنقریب شکر گزاروں کو جزا دیں گے

(۱۴۶) اور بہت سے ایسے نبی گزر چکے ہیں جن کے ساتھ بہت سے اللہ والوں نے اس شان سے جہاد کیا ہے کہ راسِ خدا میں پڑنے والی مصیبتوں سے نہ کمزور ہوئے اور نہ بزدلی کا اظہار کیا اور نہ دشمن کے سامنے ذلّت کا مظاہرہ کیا اور اللہ صبر کرنے والوں ہی کو دوست رکھتا ہے

(۱۴۷) ان کا قول صرف یہی تھا کہ خدایا ہمارے گناہوں کو بخش دے- ہمارے امور میں زیادتیوں کو معاف فرما- ہمارے قدموں کو ثبات عطا فرما اور کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما

(۱۴۸) تو خدا نے انہیں معاوضہ بھی دیا اور آخرت کا بہترین ثواب بھی دیا اور اللہ نیک عمل کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

(۱۴۹) ایمان والو اگر تم کفر اختیار کرنے والوں کی اطاعت کرلو گے تو یہ تمہیں اُلٹے پاؤں پلٹا لے جائیں گے اور پھر تم ہی اُلٹے خسارہ والوں میں ہوجاؤ گے

(۱۵۰) بلکہ خدا تمہارا سرپرست ہے اور و ہ بہترین مدد کرنے والا ہے

(۱۵۱) ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں تمہارا رعب ڈال دیں گے کہ انہوں نے اس کو خدا کا شریک بنایا ہے جس کے بارے میں خدا نے کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے اور ان کا انجام جہّنم ہوگا اور وہ ظالمین کا بدترین ٹھکانہ ہے

(۱۵۲) خدا نے اپنا وعدہ اس وقت پورا کردیا جب تم اس کے حکم سے کفاّر کو قتل کررہے تھے یہاں تک کہ تم نے کمزوری کا مظاہرہ کیا اور آپس میں جھگڑا کرنے لگے اور اس وقت خدا کی نافرمانی کی جب اس نے تمہاری محبوب شے کو دکھلا دیا تھا تم میں کچھ دنیا کے طلب گار تھے اور کچھ آخرت کے- اس کے بعد تم کو ان کفاّر کی طرف سے پھیر دیا تاکہ تمہارا امتحان لیا جائے اور پھر اس نے تمہیں معاف بھی کردیا کہ وہ صاحبانِ ایمان پر بڑا فضل و کرم کرنے والا ہے

(۱۵۳) اس وقت کو یاد کرو جب تم بلندی پر جارہے تھے اور مڑ کر کسی کو دیکھتے بھی نہ تھے جب کہ رسول پیچھے کھڑے تمہیں آواز دے رہے تھے جس کے نتیجہ میں خدا نے تمہیں غم کے بدلے غم دیا تاکہ نہ اس پر رنجیدہ ہو جو چیز ہاتھ سے نکل گئی اور نہ اس مصیبت پر جو نازل ہوگئی ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

(۱۵۴) اس کے بعد خدا نے ایک گروہ پرپُر سکون نیند طاری کردی اور ایک کو نیند بھی نہ آئی کہ اسے صرف اپنی جان کی فکر تھی اور ان کے ذہن میں خلاف حق جاہلیت جیسے خیالات تھے اور وہ یہ کہہ رہے تھے کہ جنگ کے معاملات میں ہمارا کیا اختیار ہے پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اختیار صرف خدا کا ہے- یہ اپنے دل میں وہ باتیں چھپائے ہوئے ہیں جن کا آپ سے اظہار نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ اگر اختیار ہمارے ہاتھ میں ہوتا تو ہم یہاں نہ مارے جاتے تو آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم گھروں میں بھی رہ جاتے تو جن کے لئے شہادت لکھ دی گئی ہے وہ اپنے مقتل تک بہرحال جاتے اور خدا تمہارے دلوں کے حال کو آزمانا چاہتا ہے اور تمہارے ضمیر کی حقیقت کو واضح کرنا چاہتا ہے اور وہ خود ہر دل کا حال جانتا ہے

(۱۵۵) جن لوگوں نے دونوں لشکروں کے ٹکراؤ کے دن پیٹھ پھیرلی یہ وہی ہیں جنہیں شیطان نے ان کے کئے دھرے کی بنائ پر بہکا دیاہے اور خدا نے ان کو معاف کردیا کہ وہ غفور اور حلیم ہے

(۱۵۶) اے ایمان والوں خبردار کافروں جیسے نہ ہوجاؤ جنہوں نے اپنے ساتھیوں کے سفر یا جنگ میں مرنے پر یہ کہنا شروع کردیا کہ وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ قتل کئے جاتے.. خدا تمہاری علیحدگی ہی کو ان کے لئے باعجُ مسرّت قرار دینا چاہتا ہے کہ موت و حیات اسی کے اختیار میں ہے اور وہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

(۱۵۷) اگر تم راسِ خدا میں مرگئے یا قتل ہوگئے تو خدا کی طرف سے مغفرت اور رحمت ان چیزوں سے کہیں زیادہ بہتر ہے جنہیں یہ جمع کررہے ہیں

(۱۵۸) اور تم اپنی موت سے مرو یا قتل ہوجاؤ سب اللہ ہی کی بارگاہ میں حاضر کئے جاؤ گے

(۱۵۹) پیغمبر یہ اللہ کی مہربانی ہے کہ تم ان لوگوں کے لئے نرم ہو ورنہ اگر تم بدمزاج اور سخت دل ہوتے تو یہ تمہارے پاس سے بھاگ کھڑے ہوتے لہذا اب انہیں معاف کردو- ان کے لئے استغفار کرو اور ان سے امر جنگ میں مشورہ کرو اور جب ارادہ کرلو تو اللہ پر بھروسہ کرو کہ وہ بھروسہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

(۱۶۰) اللہ تمہاری مدد کرے گا تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا اور وہ تمہیں چھوڑ دے گا تو اس کے بعد کون مدد کرے گا اور صاحبانِ ایمان تو اللہ ہی پر بھروسہ کرتے ہیں

(۱۶۱) کسی نبی کے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ خیانت کرے اور جو خیانت کرے گا وہ روزِ قیامت خیانت کے مال سمیت حاضر ہوگا اس کے بعد ہر نفس کو اس کے کئے کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور کسی پر کوئی ظلم نہیں کیاجائے گا

(۱۶۲) کیا رضائے الٰہی کا اتباع کرنے والا اس کے جیسا ہوگا جو غضب الٰہی میں گرفتار ہو کہ اس کا انجام جہّنم ہے اور وہ بدترین منزل ہے

(۱۶۳) سب کے پیش پروردگار درجات ہیں اور خدا سب کے اعمال سے باخبر ہے

(۱۶۴) یقنیا خدا نے صاحبانِ ایمان پر احسان کیا ہے کہ ان کے درمیان ان ہی میں سے ایک رسول بھیجا ہے جو ان پر آیات الٰہیٰہ کی تلاوت کرتا ہے انہیں پاکیزہ بناتا ہے اور کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ یہ لوگ پہلے سے بڑی کھلی گمراہی میں مبتلا تھے

(۱۶۵) کیا جب تم پر وہ مصیبت پڑی جس کی دوگنی تم کفّارپر ڈال چکے تھے تو تم نے یہ کہنا شروع کردیا کہ یہ کیسے ہوگیا تو پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ یہ سب خود تمہاری طرف سے ہے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے

(۱۶۶) اورجو کچھ بھی اسلام و کفر کے لشکر کے مقابلہ کے دن تم لوگوں کو تکلیف پہنچی ہے وہ خدا کے علم میں ہے اور اسی لئے کہ وہ مومنین کو جاننا چاہتا تھا

(۱۶۷) اور منافقین کو بھی دیکھنا چاہتا تھا .ان منافقین سے کہا گیا کہ آؤ راسِ خدا میں جہاد کرو یا اپنے نفس سے دفاع کرو تو انہوں نے کہا کہ ہم کو معلوم ہوتا کہ واقعی جنگ ہوگی تو تمہارے ساتھ ضرور آتے.. یہ ایمان کی نسبت کفر سے زیادہ قریب تر ہیں اور زبان سے وہ کہتے ہیں جو دل میں نہیں ہوتا اور اللہ ان کے پوشیدہ امور سے باخبر ہے

(۱۶۸) یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے مقتول بھائیوں کے بارے میں یہ کہنا شروع کردیا کہ وہ ہماری اطاعت کرتے تو ہرگز قتل نہ ہوتے تو پیغمبر ان سے کہہ دیجئے کہ اگر اپنے دعوٰی میں سچےّ ہو تو اب اپنی ہی موت کو ٹال دو

(۱۶۹) اور خبردار راسِ خدا میں قتل ہونے والوں کو مردہ خیال نہ کرنا وہ زندہ ہیں اور اپنے پروردگار کے یہاں رزق پارہے ہیں

(۱۷۰) خدا کی طرف سے ملنے والے فضل و کرم سے خوش ہیں اور جو ابھی تک ان سے ملحق نہیں ہوسکے ہیں ان کے بارے میں یہ خوش خبری رکھتے ہیں کہ ان کے واسطے بھی نہ کوئی خوف ہے اور نہ حزن

(۱۷۱) وہ اپنے پروردگار کی نعمت, اس کے فضل اور اس کے وعدہ سے خوش ہیں کہ وہ صاحبانِ ایمان کے اجر کو ضائع نہیں کرتا

(۱۷۲) یہ صاحبانِ ایمان ہیں جنہوں نے زخمی ہونے کے بعد بھی خدا اور رسول کی دعوت پر لبیک کہی- ان کے نیک کردار اور متقی افراد کے لئے نہایت درجہ اج» عظیم ہے

(۱۷۳) یہ وہ ایمان والے ہیں کہ جب ان سے بعض لوگوں نے کہاکہ لوگو ں نے تمہارے لئے عظےم لشکر جمع کرلیا ہے لہذا ان سے ڈرو تو ان کے ایمان میں اور اضافہ ہوگیا اور انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے خدا کافی ہے اور وہی ہمارا ذمہ دار ہے

(۱۷۴) پس یہ مجاہدین خدا کے فضل و کرم سے یوں پلٹ آئے کہ انہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچی اور انہوں نے رضائے الٰہی کا اتباع کیااور اللہ صاحبِ فضلِ عظیم ہے

(۱۷۵) یہ شیطان صرف اپنے چاہنے والوں کو ڈراتا ہے لہذا تم ان سے نہ ڈرو اور اگر مومن ہو تو مجھ سے ڈرو

(۱۷۶) اور آپ کفر میں تیزی کرنے والوں کی طرف سے رنجیدہ نہ ہوں یہ خدا کا کوئی نقصان نہیں کرسکتے... خدا چاہتا ہے کہ ان کا آخرت میں کوئی حصّہ نہ رہ جائے اور صرف عذابِ عظیم رہ جائے

(۱۷۷) جن لوگوں نے ایمان کے بدلے کفر خرید لیا ہے وہ خدا کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے

(۱۷۸) اور خبردار یہ کفاّر یہ نہ سمجھیں کہ ہم جس قدر راحت و آرام دے رہے ہیں وہ ان کے حق میں کوئی بھلائی ہے- ہم تو صرف اس لئے دے رہے ہیں کہ جتنا گناہ کرسکیں کرلیں ورنہ ان کے لئے رسوا کن عذاب ہے

(۱۷۹) خدا صاحبان ایمان کو ان ہی حالات میں نہیں چھوڑ سکتا جب تک خبیث اور طیّب کو الگ الگ نہ کردے اور وہ تم کو غیب پر مطلع بھی نہیں کرنا چاہتا ہاں اپنے نمائندوں میں سے کچھ لوگوں کو اس کام کے لئے منتخب کرلیتا ہے لہذا تم خدا اور رسول پر ایمان رکھو اور اگر ایمان و تقوٰی اختیار کرو گے تو تمہارے لئے اجر عظیم ہے

(۱۸۰) اور خبردار جو لوگ خدا کے دیئے ہوئے میں بخل کرتے ہیں ان کے بارے میں یہ نہ سوچنا کہ اس بخل میں کچھ بھلائی ہے- یہ بہت اِرا ہے اور عنقریب جس مال میں بخل کیا ہے وہ روزِ قیامت ان کی گردن میں طوق بنا دیا جائے گا اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی ملکیت ہے اور وہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

(۱۸۱) اللہ نے ان کی بات کوبھی سن لیا ہے جن کا کہنا ہے کہ خدا فقیر ہے اور ہم مالدار ہیں - ہم ان کی اس مہمل بات کو اور ان کے انبیائ کے ناحق قتل کرنے کو لکھ رہے ہیں اور انجام کار ان سے کہیں گے کہ اب جہّنم کا مزا چکھو

(۱۸۲) اس لئے کہ تم نے پہلے ہی اس کے اسباب فراہم کرلئے ہیں اور خدا اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا ہے

(۱۸۳) جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ اللہ نے ہم سے عہد لیا ہے کہ ہم اس وقت تک کسی رسول پر ایمان نہ لائیں جب تک وہ ایسی قربانی پیش نہ کرے جسے آسمانی آگ کھا جائے تو ان سے کہہ دیجئے کہ مجھ سے پہلے بہت سے رسول معجزات اور تمہاری فرمائش کے مطابق صداقت کی نشانی لے آئے پھر تم نے انہیں کیوں قتل کردیا اگر تم اپنی بات میں سچےّ ہو

(۱۸۴) اس کے بعد بھی آپ کی تکذیب کریں تو آپ سے پہلے بھی رسولوں کی تکذیب ہوچکی ہے جو معجزات, مواعظ اور روشن کتاب سب کچھ لے کر آئے تھے

(۱۸۵) ہر نفس موت کا مزہ چکھنے والا ہے اور تمہارا مکمل بدلہ تو صرف قیامت کے دن ملے گا- اس وقت جسے جہّنم سے بچا لیا گیا اور جنّت میں داخل کردیا گیا وہ کامیاب ہے اور زندگانی دنیا تو صرف دھوکہ کاسرمایہ ہے

(۱۸۶) یقینا تم اپنے اموال اور نفوس کے ذریعہ آزمائے جاؤگے اور جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی ہے اور جو مشرک ہوگئے ہیں سب کی طرف سے بہت اذیت ناک باتیں سنوگے- اب اگر تم صبر کروگے اور تقوٰی اختیارکروگے تو یہی امورمیں استحکام کا سبب ہے

(۱۸۷) اس موقع کو یاد کرو جب خدا نے جن کو کتاب دی ان سے عہد لیا کہ اسے لوگوں کے لئے بیان کریں گے اور اسے حُھپائیں گے نہیں لیکن انہوں نے اس عہد کو پبُ پشت ڈال دیا اور تھوڑی قیمت پر بیچ دیا تو یہ بہت اِرا سودا کیا ہے

(۱۸۸) خبردار جو لوگ اپنے کئے پر مغرور ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو اچھے کام نہیں کئے ہیں ان پر بھی ان کی تعریف کی جائے تو خبردار انہیں عذاب سے محفوظ خیال بھی نہ کرنا- ان کے لئے دردناک عذاب ہے

(۱۸۹) اور اللہ کے لئے زمین و آسمان کی کل حکومت ہے اور وہ ہر شے پر قادر ہے

(۱۹۰) بے شک زمین و آسمان کی خلقت لیل و نہار کی آمدو رفت میں صاحبانِ عقل کے لئے قدرت کی نشانیاں ہیں

(۱۹۱) جو لوگ اٹھتے, بیٹھتے, لیٹتے خدا کو یاد کرتے ہیں اور آسمان و زمین کی تخلیق میں غوروفکر کرتے ہیں کہ خدایا تو نے یہ سب بے کار نہیں پیدا کیا ہے- تو پاک و بے نیاز ہے ہمیں عذاب جہّنم سے محفوظ فرما

(۱۹۲) پروردگار تو جسے جہّنم میں ڈال دے گا گویا اسے ذلیل و فِسوا کردیا اور ظالمین کا کوئی مددگار نہیں ہے

(۱۹۳) پروردگار ہم نے اس منادی کو سنا جو ایمان کی آواز لگا رہا تھا کہ اپنے پروردگار پر ایمان لے آؤ تو ہم ایمان لے آئے- پروردگار اب ہمارے گناہوں کو معاف فرما اور ہماری برائیوں کی پردہ پوشی فرما اور ہمیں نیک بندوں کے ساتھ محشور فرما

(۱۹۴) پروردگار جو تو نے اپنے رسولوں سے وعدہ کیا ہے اسے عطا فرما اور روزِ قیامت ہمیں رسوا نہ کرنا کہ تو وعدہ کے خلاف نہیں کرتا

(۱۹۵) پس خدا نے ان کی دعا کوقبول کیا کہ میں تم میں سے کسی بھی عمل کرنے والے کے عمل کو ضائع نہیں کروں گا چاہے وہ مرد ہو یا عورت- تم میں بعض بعض سے ہیں - پس جن لوگوں نے ہجرت کی اور اپنے وطن سے نکالے گئے اور میری راہ میں ستائے گئے اور انہوں نے جہاد کیا اور قتل ہوگئے تو میں ان کی برائیوں کی پردہ پوشی کروں گا اور انہیں ان جنتوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی- یہ خدا کی طرف سے ثواب ہے اور اس کے پاس بہترین ثواب ہے

(۱۹۶) خبردار تمہیں کفّار کا شہر شہر چکر لگانا دھوکہ میں نہ ڈال دے

(۱۹۷) یہ حقیر سرمایہ اور سامانِ تعیش ہے اس کے بعد انجام جہّنم ہے اور وہ بدترین منزل ہے

(۱۹۸) لیکن جن لوگوں نے تقوٰی الٰہی اختیار کیا ان کے لئے وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی- خدا کی طرف سے یہ سامانِ ضیافت ہے اور جو کچھ اس کے پاس ہے سب نیک افراد کے لئے خیر ہی خیرہے

(۱۹۹) اہلِ کتاب میں وہ لوگ بھی ہیں جو اللہ پر اور جو کچھ تمہاری طرف نازل ہوا ہے اور جو اُن کی طرف نازل ہوا ہے سب پر ایمان رکھتے ہیں - اللہ کے سامنے سر جھکائے ہوئے ہیں - آیااُ خدا حقیرسی قیمت پر فروخت نہیں کرتے- ان کے لئے پروردگار کے یہاں ان کا اجر ہے اور خدا بہت جلد حساب کرنے والا ہے

(۲۰۰) اے ایمان والو صبر کرو.صبر کی تعلیم دو.جہاد کے لئے تیاری کرو اور اللہ سے ڈرو شاید تم فلاح یافتہ اور کامیاب ہوجاؤ