نمازکے آداب واسرار

نمازکے آداب واسرار0%

نمازکے آداب واسرار مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 370

نمازکے آداب واسرار

مؤلف: رجب علی حیدری
زمرہ جات:

صفحے: 370
مشاہدے: 145106
ڈاؤنلوڈ: 2580

تبصرے:

نمازکے آداب واسرار
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 370 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 145106 / ڈاؤنلوڈ: 2580
سائز سائز سائز
نمازکے آداب واسرار

نمازکے آداب واسرار

مؤلف:
اردو

پھران کے بعدان کی جگہ پروہ لوگ آئے جنھوں نے نمازکوبربادکردیااورخواہشات کااتباع کرلیاپسیہ عنقریب اپنی گمراہی سے جاملیں گے۔

”غی” جہنم میں ایک وادی ہے کہ جس کی آگ سب سے زیادہ تیزاورعذاب سب سے زیادہ سخت ہوگا۔

تفسیرمنہج الصادقین میں لکھاہے کہ:آیت میں نمازکے ضائع کرنے اورخواہشات نفس کی اتباع کرنے والوں سے امت محمدی کے یہودی اورفاسق وگنہگارلوگ مرادہیں۔(۱)

قال النبی صلی الله علیه وآله وسلم :لاتضیعواصلاتکم فانّ من ضیع صلاته حشره الله مع قارون وفرعون وهامان (لعنهم الله واخزلهم وکان حقاًعلی الله ان یدخله النارمع المنافقین والویل لمن لم یحافظ صلاته ۔(۲)

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں :اپنی نمازوں کوضایع نہ کرو، جو شخص اپنی نمازوں کوضایع کرتاہے خداوندعالم اسے قارون،فرعون اورہامان (خداان پر لعنت کرے اوررسواکرے)کے ساتھ محشورکرے گااورخداوندمتعال کوحق ہے کہ نمازکے ضایع کرنے والوں کو منافقین کے ساتھ جہنم میں ڈال دے اورویل ہے ان لوگوں کے لئے جواوقات نمازکی محافظت نہیں کرتے ہیں۔

قال رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم :لایزال الشیطان دعراًمن المومن ماحافظ علی الصلوات الخمس فاذاضیعن تجارا عٔلیه وا ؤقعه فی العظائم ۔(۳)

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:بیشک شیطان ہراس مومن سے خوف کھاتاہے جواپنی پنجگانہ نمازوں کواول وقت پاپندی سے اداکرتا رہتا ہے لیکن جب وہ اپنی نمازوں کونمازوں ضایع کرتاہے توشیطان اس پرقابض ہوجاتاہے اوراسے گناہ کبیرہ میں ڈال دیتاہے۔

قال علی علیه السلام:من ضیع صلاته ضیع عمله غیره ۔(۴)

امام علی فرماتے ہیں:جس نے اپنی نماز کو تبا ہ وبر با د کر دیا اس کے دوسر ے اعمال اس سے زیادہ تبا ہ وبر با د ہو جا ئیں گے ۔

____________________

.۱)سورہ مٔاعون/آیت ۴۔ ۵

. ۲)بحارالانوار/ج ٨٢ /ص ٢٠٢

. ۳)بحارالانوار/ج ٨٢ /ص ٢٠٢

. ۴)مستدک الوسائل/ج ١/ص ١٧٢

۱۶۱

عن امیرالمومنین علیه السلام انّه قال:علیکم بالمحافظة علی اوقات الصلاة فلیس منی من ضیع الصلاة .(۱)

امام المتقین حضرت علی فرماتے ہیں : اوقات نماز کی حفاظت کرنا تم پر واجب ہے جو شخص نماز کو ضایع کرتاہے وہ ہم سے نہیں ہے۔

قال رسول الله صلی الله علیه وآله : من صلی الصلاة لغیروقتهارفعت له سوداء مظلمة تقول ضیعت نی ضیعک الله کماضیعت نی (۲)

پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں :جوشخص نمازکواس کے غیروقت میں پرھتاہے تواس وہ نمازسیاہ اورتاریک ہوکرروانہ ہوتی ہے اورصاحب نمازسے کہتی ہے:تونے مجھے ضائع کیاہے خداتجھے بھی اسی طرح ضائع وبربادکرے جس طرح تونے مجھے ضائع وبربادکیاہے۔

قال رسول الله صلی الله علیه وآله : لاینال شفاعتی غدا من اخرالصلاة المفروضة بعدوقتها ۔

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:کل روزقیامت اسے میری ہرگزشفاعت نصیب نہ ہوگی جواپنی واجب نمازوں کوان کے وقت سے تاخیرمیںڈالتے ہیں۔(۳)

____________________

. ۱)مستدرک الوسائل /ج ١/ص ١٨۴

.۲) ثواب الاعمال/ص ٢٢٩

.۳) امالی (شیخ صدوق)/ص ۴٨٣

۱۶۲

نمازجماعت

نمازجماعت کی اہمیت

وہ لوگ جومسجدکے پڑوسی ہیں یامسجدسے اذان کی آوازسنتے ہیں ان کے لئے مستحب ہے بلکہ سنت مو کٔدہ ہے کہ اپنی روزانہ کی پانچوں واجب نمازوں جماعت کےساتھ اداکریں،بالخصوص نمازصبح اورمغرب وعشاء کی نماز کوجماعت کے ساتھ اداکریں اورنمازجمعہ اورعیدین کے کوبھی جماعت سے پڑھاجائے ۔

نمازجماعت اہمیت کے لئے چنداحادیث ذکرہیں:

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)نے پنجگانہ نمازوں میں سے ایک بھی نمازکوجماعت کے بغیرادانہیں کیاہے اوراسلام کے آغازسے نمازجماعت قائم کرتے تھے اورحضرت علیاورجناب خدیجہ کے ساتھ نمازجماعت برگذارکرتے تھے یہاں تک کہ آپ نے رحلت کے وقت بھی نمازجماعت قائم کی۔

مرحوم شیخ عباس قمی “منتہی الاعمال” میں نقل کرتے ہیں:نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)نمازجماعت کواس قدراہمیت دیاکرتے تھے کہ آپ نے اپنی زندگی کے آخر ی لمحات میں بھی نمازجماعت کادامن نہیں چھوڑااورشدیدبیمار ہونے کے باوجود اپنے دستہا ئے مبارک کوامام علی (علیه السلام)اور فضل ابن عباس کے شانوں پررکھا اور ا ن کا سہا رالے کرنہایت مشکل سے مسجد میں تشریف لائے اور نماز کو جماعت کے ساتھ اداکیا۔(۱)

حضرت امام صادقفرماتے ہیں:ایک مرتبہ جب پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)نے ان لوگوں کے گھروں کوجلادینے کاحکم جاری کیا جو(منافقین)لوگ اپنے گھروں میں نمازپڑھتے تھے اورنمازجماعت میں حاضرنہیں ہوتے تھے ،ایک نابینا شخص آنحضرت کی خدمت میں ایا اورعرض کیا:اے الله کے پیارے نبی ! میں ایک نابیناشخص ہوں،جب اذان کی آوازبلند ہو تی ہے تومجھے کو ئی شخص ایسا نہیں ملتا ہے جو میری راہنمائی کرے تاکہ میں مسجدمیں پہنچ سکوں اور آپ کے پیچھے کھڑے ہوکر جماعت سے پڑھوں ؟ رسول خدا (صلی الله علیه و آله) نے اس نابیناکی بات سن کرارشادفرمایا :

شدّمن منزلک الی المسجدحبل واحضرالجماعة

تم اپنے گھر سے لے کر مسجد تک ایک رسی کو وسیلہ قرار دو اور اس کی مددسے اپنے آپ کو نماز جماعت کے لئے مسجد تک پہنچایا کرو ۔(۲)

____________________

.۱) منتہی الاعمال/ج ١/ص ١٠٣

۲). تہذیب الاحکام/ج ٣/ص ٢۶۶

۱۶۳

امام صادق فرماتے ہیں:کوفہ میں امام المتقین حضرت علی کوخبردی گئی کہ مسجد کے ہمسایوں میں کچھ لو گ ایسے بھی ہیں جو نماز جماعت میں حاضرنہیں ہوتے ہیں توآپ نے فرمایا:

لیحضرون معناصلات ناجماعة ،اولَتحولن عنّاولایجاورناولانجاورهم ۔

ان لوگوں کو چاہئے کہ ہمارے ساتھ نمازجماعت میں شرکت کیاکریں یاپھروہ ایساکریں یہاں سے دورچلے جائیں تا کہ انھیں مسجد کا ہمسایہ نہ کہاجاسکے اور ہم بھی ان کے ہمسایہ نہ کہلا ئیں۔(۱)

دین اسلام میں نمازجماعت کو ات نی زیادہ اہمیت دی گئی ہے اوراس کے بارے میں ات نی زیادہ تاکیدکی گئی ہے کہ اگرکوئی شخص اجتماع سے پرہیزکرنے کی وجہ سے جماعت میں شریک نہ ہویاجماعت سے بے اعت نائی کرے اوربغیرعذرکے جماعت میں شریک نہ ہوتواس کی نمازباطل ہے ۔

زرارہ اور فضیل سے روایت ہے کہ ہم دونوں نے (امام صادق )سے معلوم کیا:کیانمازکو جماعت سے پڑھناواجب واجب ہے ؟امام(علیه السلام) نے فرمایا:الصلوات فریضة ولیس الاجتماع بمفروض فی الصلوات کلهاولکنهاسنة من ترکهاسنة رغبة عنهاوعن جماعة المسلمین من غیرعلة فلاصلاة له.

نمازواجب ہے لیکن کسی بھی نمازکوجماعت سے پڑھناواجب نہیں ہے بلکہ سنت مو کٔدہ ہے اورجوشخص اس سنت سے دوری اورجماعت مسلمین سے دوری کرنے کی بناپربغیرکسی مجبوری کے نمازجماعت کوترک کرے تواس کی نمازہی نہیں ہوتی ہے ۔(۲)

عن ابی جعفرعلیه السلام قال:من ترک الجماعة رغبة عنهاوعن جماعة المسلمین من غیرعلة فلاصلاة له ۔

امام باقر فرماتے ہیں:جوشخص نمازجماعت سے اورمسلمانوں کے ساتھ ایک جگہ جمع ہوجانے سے دوری اختیارکرنے کی بناپربغیرکسی مجبوری کے نمازجماعت کوکرترک کرتاہے تو اس کی نمازہی نہیں ہوتی ہے ۔(۳)

قال امیرالمومنین علیه السلام:من سمع النداء فلم یجبه من غیرعلة فلاصلاةله ۔

امیرالمو منین حضرت علی فرماتے ہیں :جو شخص اذان کی آواز سنے اور اسپر لبیک نہ کہے اور بغیر کسی مجبوری کے نماز جماعت میں شرکت نہ کرے (اورفرادیٰ نمازڑھے) گویا اس نے نماز ہی نہیں پڑھی ہے۔(۴)

____________________

. ۱)امالی (شیخ صدوق)/ص ۶٩۶

۲)تہذیب الاحکام/ ٣/ص ٢۴

.۳) امالی/ص ۵٧٣

۳). تہذیب الاحکام/ج ٣/ص ٢۴

۱۶۴

عن ابی جعفرعلیه السلام انّه قال:لاصلاة لمن لایشهدالصلاة من جیران المسجد الّامریض ا ؤمشغول ۔

حضرت امام محمد باقر فرماتے ہیں : جو شخص مسجد کا ہمسایہ ہے اور نمازجماعت میں شرکت نہیں کرتاہے ، اس کی نمازہی نہیں ہے مگر یہ کہ وہ شخص مریض ہو یاکوئی عذررکھتاہو۔(۱)

عن الصادق علیه السلام :شکت المساجدالی الذین لایشهدونهامن جیرانها ، فاوحی الله عزوجل الیها:وعزتی وجلالی لااقبلت لهم صلاة واحدة ولااظهرت لهم فی الناس عدالة ولانالتهم رحمتی ولاجاورنی فی الجنة ۔

حضرت امام صادق فرماتے ہیں: مسجد وں نے بارگاہ خداوندی میں ان لوگوں کے بارے میں جو اس کے ہمسایہ ہیں اور بغیر کسی عذر کے نماز کے لئے مسجد میں حاضرنہیں ہو تے ہیں شکایت کی توخداوندعالم نے مسجدوں پروحی نازل کی :میں اپنے جلال وعزت کی قسم کھا کر کہتا ہوں: میں ان لوگوں میں سے کسی ایک شخص کی بھی نماز قبول نہیں کر تا ہوں ،(میں دنیامیں ان لوگوں کو)ان کے معاشرے میں اچھے اور نیک آدمی کے نام سے نہیں شناخت نہیں کراتاہوں(اور تمام لوگ انھیں برابھلا کہتے ہیں اورآخرت میں ان انجام یہ ہوگاکہ) انھیں میری رحمت نصیب نہ ہو گی اور بہشت میں میرے قرب وجوار میں جگہ نہیں پائیں گے۔(۲)

عن ابی عبدالله علیه السلام قال:قال لقمان لابنه :صلّ فی الجماعة ولوعلی راسٔ زجّ ۔

حضرت امام صادق فرماتے ہیں:حضرت لقماننے اپنے فرزندسے وصیّت کی : اے بیٹا! ہمیشہ نماز کو جماعت کے ساتھ اداکرنا خواہ تم نیزے پرہی کیوں نہ ہو۔

جماعت کی فضیلت وفوائد

جب دین اسلام نمازجماعت کی ات نی زیادہ تاکیدکی گئی اوراس قدرکی اہمیت بیان کی گئی ہے یقیناًنمازجماعت کے لئے بہت زیادہ ثواب معین کیاگیاہوگااوربہت زیادہ فضائل بیان کئے ہوگے ۔

دین اسلام میں معصومین کی زبانی نمازجماعت فضائل کے جوفضائل وفوائد ذکرگئے ہیں ہم ان میں سے چنداحادیث کوذکرکررہے ہیں:

____________________

. ۱)من لایحضرہ الفقیہ/ج ١/ص ٣٧۶

.۲) سفینة البحار/ج ١/ص ۶۶٠

۳) من لایحضرہ الفقیہ /ج ٢/ص ٢٩٧

۱۶۵

امیرالمومنین حضرت علی فرماتے ہیں : خدا وندعالم نے جت نے بھی فرشتے خلق کئے ہیں ان میں کچھ ایسے ہیں جوہمیشہ صف میں سیدھے کھڑے رہتے ہیں اورکسی بھی وقت حالت قیام سے باہرنہیں آتے ہیں اور بعض فرشتے ایسے جوہمیشہ رکوع کی حالت میں رہتے ہیں اور کسی بھی وقت حالت رکوع سے باہرنہیں آتے ہیں اور بعض فرشتے ایسے ہیں جوہمیشہ زمین پرسجد ے میں رہتے ہیں اور کسی بھی وقت سجدے سے سربلندنہیں کرتے ہیں ،پس جولوگ اپنی نمازوں کوجماعت کے ساتھ اداکرتے ہیں تووہ قیام،رکوع اورسجود کی حالت میں ان فرشتوں کے مشابہ ہیں اب اگر کوئی شخص ان تمام فرشتوں کے ثواب سے بہرہ مندہوناچاہتاہے ان سب کے برابرثواب حاصل کرناچاہتاہے تواسے چاہئے کہ نماز جماعت کو ترک نہ کرے۔(۱)

محمدبن عمارہ سے روایت ہے کہ میں نے امام رضا سے ایک خط کے ذزیعہ معلوم کیا:کسی شخص کانمازواجب کومسجدکوفہ میںفرادیٰ پڑھناافضل ہے یااسے جماعت پڑھنا؟امام (علیه السلام) نے فرمایا:

الصلافی جماعة افضل.

جماعت سے پڑھناافضل ہے۔(۲)

قال رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم:من حافظ علی الجماعة حیث ماکان مرّعلی الصراط کالبرق اللامع فی اول زمرة مع السابقین ووجهه ا ضٔوءُ من القمرلیلة البدر،وکان له بکل یوم ولیلة یحافظ علیهاثواب شهید.

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:ہروہ شخص جونمازجماعت کا پابند رہتا ہے وہ روزقیامت سب سے پہلے پل صراط سے بجلی کے مانند تیزی سے گذرجائے گا اوراس کا چہرہ چودھویں کے چاند سے بھی زیادہ چمکدارہوگا،پس وہ شخص جو شب وروزکی پنچگانہ نمازوں کے اوقات کی محافظت کرتاہے اورنمازکوجماعت سے اداکرتاہے تواسے ایک شہیدکادرجہ وثواب عطاکیاجاتاہے ۔(۳)

____________________

. ۱)مناہج الشارعین /ص ٢١٢ ۔ ٢١٣

۲)تہذیب الاحکام/ج ٣/ص ٢۵

۳) ثواب الاعمال وعقاب الاعمال/ص ٢٩١

۱۶۶

عن النبی صلی الله علیه وآله وسلم قال: انّ الله وَعدَ اَن یدخل الجنّة ثلاثة نفربغیرحساب،ویشفع کل واحد منهم فی ثمانین الفا:المؤذّن،والامام،ورجل یتوضا ثٔمّ دخل المسجد،فیصلّی فی الجماعة.

رسول اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں : خدا وندمتعال کا وعدہ ہے کہ تین لوگوں کو بغیرکسی حساب کے داخل بہشت کیا جائے گا اور ان تینوں میں سے ہر شخص ٨٠ / ہزار لوگوں کی شفاعت کرے گا اور وہ تین شخص یہ ہیں : ١۔مو ذٔن ٢۔ امام جماعت ٣۔وہ شخص جو اپنے گھر سے با وضو ہو کر مسجدمیں جاتاہے اور نماز کو جماعت کے ساتھ اداکرتاہے(۱)

قال النبی صلی الله علیه واله:صفوف الجماعة کصفوف الملائکة والرکعة فی الجماعة،اربعةوعشرون رکعة،کلّ رکعة احب الی اللهمن عبادة اربعین سنة ۔

رسول اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:میری امت کی نمازجماعت کی صفیں آسماں پر ملائکہ کی صفوں کے مانندہیں ،خداوند عالم نمازجماعت کی ہررکعت کو چالیس برس کی عبادتوں سے بھی زیادہ دوست رکھتاہے۔(۲)

قال رسول الله صلی علیه وآله:من مشیٰ الیٰ المسجد یطلب فیه الجماعة کان له بکل خطوة سبعون الف حسنة ویرفع له من الدرجات مثل ذٰلک فان مات وهوعلیٰ ذٰلک وکّل الله به سبعین الف ملک یعودونه فی قبره ویبشرونه ویو نٔسونه فی وحدته ویستغفرون له حتی یبعث ۔

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:جوشخص نمازجماعت میں شریک ہونے کی غرض سے مسجدکی جانب قدم بڑھائے تواس کے ہرقدم پرسترہزارنیکیاں لکھی جاتی ہیں اوراسی مقدارمیں اس کامقام بلندہوتاہے ،اگروہ اس حالت میں انتقال کرجائے توخداوندعالم سترہزارملائکہ کو اسے قبرمیں اتارنے کے لئے روانہ کرتاہے ،وہ فرشتے اسے خوشخبری دیتے ہیں اورقبرکی ت نہائی(اورتاریکی) اس کی مددکرتے ہیں اورجب تک وہ فرشتے اس کی قبرمیں رہتے ہیں اس کے لئے استغفارکرتے رہتے ہیں۔(۳)

عن ابی عبدالله علیه السلام قال:الصلاة فی جماعة تفضل علی کلّ صلاة الفردباربعة وعشرین درجة تکون خمسة وعشرین صلاة.

امام صادق فرماتے ہیں:نمازجماعت فرادیٰ نمازپرچوبیس درجہ فضیلت رکھتی ہے کہ ایک نمازپچیس نمازوں کاثواب رکھتی ہے(۴)

____________________

۱) مستدرک الوسائل /ج ۶/ص ۴۴٩

۲) الاختصاص (شیخ مفید) ٣٩

۳) من لایحضرہ الفقیہ /ج ۴/ص ١٧

۴). تہذب الاحکام/ج ٣/ص ٢۵

۱۶۷

پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں : ایک دن نمازظہرکے بعد جبرئیل امین سترہزارفرشتوں کے ہمراہ نازل ہوئے اور مجھ سے کہا : اے محمد ! تمہاراپروردگاتم پر درودو سلام بھیجتا ہے اوراس نے تمہارے لئے دوتحفے بھیجے ہیں جو تم سے پہلے کسی بھی نبی کوہدیہ نہیں کئے گئے ہیں،میں نے جبرئیل سے پوچھا: وہ دوہدیہ کیا ہیں ؟ جبرئیل نے عرض کیا :تین رکعت نمازوتراورپانچ وقت نمازجماعت ،میں نے کہا :اے جبرئیل !الله تبارک تعالیٰ نے میری امت کے لئے نمازجماعت میں کیااجرو ثواب معین کیا ہے ؟ جبرئیل نے جواب دیا: اگر جماعت میں دوشخص(ایک امام اوردوسراماموم) ہوں تو خداوند عالم ہرشخص کے نامہ أعمال میں ہر رکعت کے عوض ایکسو پچاس نمازوں کا ثواب درج کرتاہے اور اگر تین شخص ہوں توہر ایک شخص کے لئے ہر رکعت کے عوض چھ سو نمازوں کا ثواب درج کرتاہے اور اگر چار آدمی ہوں توہرایک کے لئے ہر رکعت کے عوض بارہ سونمازوں کا ثواب لکھتاہے ،اگرپانچ آدمی ہیں توہرایک کے لئے دس ہزارچارسونمازوں کاثواب لکھتاہے،اگرچھ آدمی ہیں توہرایک کے لئے چارہزارآٹھ سونمازوں کاثواب لکھتاہے ،اگرسات آدمی ہیں توہرایک کے لئے نوہزارچھ سونمازیں لکھی جاتی ہیں،اگرآٹھ آدمی ہوں توہرایک کے لئے ١٩٢٠٠ /نمازیں لکھی جاتی ہیں اسی طرح اگر جماعت میں نو شخص موجود ہوں توتب بھی یہی ثواب لکھاجاتا ہے اورجب نمازجماعت میں حاضرہونے والوں کی تعداددس تک پہنچ جاتی ہے تواگرتمام آسمان کاغذ، تما م دریاوسمندرروشنائی،تمام درخت قلم اور تمام جن وملک اورانسان کا تب بن جائیں تب بھی ان دس لوگوں کی ایک رکعت کا ثواب نہیں لکھ سکتے ہیں.اس کے بعدجبرئیل نے مجھ سے عرض کیا:اے محمد!کسی مومن کا امام جماعت کی ایک تکبیرکودرک کرلیناساٹھ ہزارحج وعمرہ سے بہترہے اوردنیاومال دنیاسے سترہزاردرجہ افضل ہے اورکسی مومن کا امام (علیه السلام)کے پیچھے ایک رکعت نمازپڑھنافقیروں اورحاجتمندوں پرایک لاکھ دینارخرچ کرنے سے افضل ہے اورکسی مومن کاامام (علیه السلام)کے ساتھ ایک سجدہ کرناراہ خدامیں سوغلام آزادکرنے سے افضل ہے ۔(۱)

ایک روایت میں آیاہے کہ ایک دن عبدالله ابن مسعود ات نی تاخیر سے نمازجماعت میں پہنچے کہ نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)پیغمبر افتتاحی تکبیر (یعنی تکبیرةالاحرام)کہہ چکے تھے اورابن مسعوداس تکبیرکوحاصل نہ کرسکے تواس کے عوض ایک بندہ آزاد کیا ،اس کے بعد پیغمبراسلام کی خدمت میں ائے اورعرض کیا:یانبی الله!کیاایک غلام کے آزادکردینے سے مجھے جماعت کی اس تکبیرکاثواب حاصل ہوگیاہے جسے میں درک نہیں کرپایاتھا؟رسول خدا (صلی الله علیه و آله)نے جواب دیا:ہرگزنہیں،یہ جواب سن کرعبدالله ابن مسعودنے عرض کیا:اگرمیں ایک اورغلام آزادکردوں؟ آنحضرت نے فرمایا:اے ابن مسعود!اگرتم جوکچھ زمین وآسمان میں ہے اس کو راہ خدا میں انفاق کردوپھربھی اس تکبیرکاثواب حاصل نہیں کرسکتے ہو۔(۲)

____________________

۱). بحارالانوار/ج ٨۵ /ص ١۴ ۔ ١۵

.۲) جامع الاخبار/ص ٩١ ۔ ٩٢

۱۶۸

صف اول کی فضیلت

مستحب ہے کہ انسان نمازجماعت کی پہلی صف میں خصوصاامام جماعت کے پیچھے حاصل کرے لیکن یہ بھی مستحب ہے کہ بزرگ وافضل ومتقی لوگ امام کے پیچھے کھڑے ہوں،پہلی صف میں کھڑے ہوکرنمازپڑھنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے ،اس بارے میں چندروایت ذکرہیں:

قال ابوالحسن موسی الجعفرعلیهماالسلام :ان الصلاة فی صف الاول کالجهادفی سبیل الله عزوجل ۔

حضرت امام موسیٰ بن جعفر فرماتے ہیں : صف ا ول میں کھڑ ے ہو کر جماعت کے ساتھ پڑھنا راہ خدا میں جہا د کرنے کے مانندہے ۔(۱)

عن ابی جعفرعلیه السلام قال:افضل الصفوف اوّلهاوافضل اوّلهادنامن الامام

امام محمدباقر فرماتے ہیں:سب سے افضل وبرترپہلی صف ہے اورپہلی صف میں امام کے قریب والی جگہ سب سے افضل ہوتی ہے۔(۲)

قال رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم:من حافظ علی الصف الاول والتکبیر الاولی لایوذی مسلما اعطاه اللهمن الاجر مایعطی المو ذٔن فی الدنیاوالآخرة ۔

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:جوشخص پہلی صف میں نمازپڑھتاہے اورپہلی تکبیرکودرک کرلیتاہے کوئی بھی مسلمان اسے اذیت نہیں پہنچاسکتاہے اورخداوندعالم اسے وہی اجروثواب عطاکرتاہے جوایک مو ذٔن کودنیاوآخرت میں عطاکرتاہے ۔(۳)

نمازجماعت کانقطہ آغاز

اس میں کوئی شک نہیں ہے اورکتب تواریخ میں بھی یہی ملتاہے کہ جس وقت سے خداوندعالم نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)درجہ رسالت مبعوث کیا اورآپ کوپہلے آپ کواپنے اقرباء کے لئے تلیغ دین کاحکم ملااوراس کے بعدکھلی کوئی تبلیغ کرنے کے لئے حکم خداملاتوسب سے پہلے مولائے کائنات علی ابن ابی طالب ایمان لائے اس کے بعدحضرت خدیجہ ایمان دین اسلام سے مشرف ہوئیں اورجیسے ہی پروردگارنے آنحضرت کونماز پڑھنے کاحکم دیاتو آپ نے امام علی (علیه السلام)اورخدیجہ کے ساتھ نمازجماعت قائم کی اورزندگی میں کبھی بھی جماعت کے بغیرنمازادانہیں کی ۔

____________________

۱). من لایحضرہ الفقیہ /ج ١/ص ٣٨۵

.۲) وسائل الشیعہ/ج ۵/ص ٣٨٧

۳). من لایحضرہ الفقیہ /ج ۴/ص ١٨

۱۶۹

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)وہ ذات گرامی ہیں کہ جنھوں نے زندگی میں کبھی فرادیٰ نمازنہیں پڑھی ہے بلکہ ہمیشہ اپنی واجب نمازوں کوجماعت سے پڑھے تھے اورآغازاسلام کے بعدسے چھ مہینہ تک صرف تین شخص نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)،حضرت علی اورجناب خدیجہ کے درمیان نمازجماعت قائک ہوتھی ۔

اسماعیل ابن ایاس ابن عفیف کندی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ: میں ایک تاجرآدمی تھا،جب میں تجارت کے لئے زمانہ جٔاہلیت میں شہرمکہ میں داخل ہو ا اورتجارت کاسامان خریدنے کے لئے عباس ابن عبدالمطلب کے پاس پہنچاکیونکہ وہ بھی ایک تاجرشخص تھے ، ہم دونوں (خانہ کعبہ کے نزدیک کھڑے ہوئے )ناگہاں میں نے کعبہ کے قریب ایک خیمہ سے ایک جوان نکلتے ہوئے دیکھا،وہ جوان کعبہ قریب آئے ،میری نگاہوں نے اتناحسین چہرہ آج تک کبھی نہیں دیکھاتھا،وہ جوان کعبہ کے مقابل آکر کھڑے ہو ئے اورسورج کس طرف دیکھا(کہ نمازکے وقت ہوگیاہے یانہیں )اس کے بعدوہ جوان نمازکے لئے کھڑے ہوگئے ،اسی وقت ایک بچہ اورایک عورت خیمہ سے باہرنکلے وہ بچہ آکر دائیں جانب کھڑا ہوگیااوروہ عورت ان دونوں کے پیچھے کھڑی ہو گئی ،ہماری نگاہوں نے دیکھا کہ وہ بچہ اور عورت اپنے آگے کھڑے ہونے کی شخص کی اتباع کررہے ہیں، اگر وہ رکوع میں جاتے ہیں تو یہ دونوں ان کے ساتھ رکوع میں کرتے ہیں اور اگر وہ سجد ہ کرتے ہیں تو یہ دونوں بھی ان کے ساتھ سجدہ کرتے ہیں ، اس بے سابقہ منظرکودیکھ کرمیرے جسم پرایک عجیب سی کیفیت طاری ہوگئی ،اور میرے اندر ہیجان پیدا ہوگیا لہٰذا میں نے نہایت تعجب کے ساتھ عباس ابن عبدالمطلب سے پوچھا : یہ کون لوگ ہیں ؟ عباس نے جواب دیا:

وہ شخص جوآگے کھڑے ہوئے ہیں محمد ابن عبدالله (صلی الله علیه و آله)ہیں اور وہ بچہّ عبدالله کے بھائی عمران کے فرزند علی ابن ابی طالبہیں اور وہ عورت جو پیچھے کھڑی ہو ئی ہیں وہ حضرت محمدمصطفی (صلی الله علیه و آله)کی ہمسر خدیجہ ہیں، اس کے بعد عباس ابن مطلب نے کہا:

میرے چچازاد بھائی حضرت محمد مصطفیٰ (صلی الله علیه و آله) فرماتے ہیں: ایک دن وہ بھی آئے گا کہ جب قیصروکسریٰ کا پورا خزانہ ہمارے اختیار میں ہو گا ، لیکن خدا کی قسم اس وقت پوری کائنات میں اس مذہب کی پیروی کرنے والے صرف یہی تین لوگ ہیں،اس کے بعد راوی کہتاہے :اے کاش !خداوندعالم مجھے ات نی توفیق دیتاکہ آنحضرت کے پیچھے اس وقت ) نمازپڑھنے والوں علی (علیه السلام) کے بعددوسراآدمی ہوتا۔(۱)

____________________

.۱)مناقب امیر المومنین /ج ١/ص ٢۶١ ۔ینابیع المو دٔة /ج ٢/ص ١۴٧ (

۱۷۰

امام علی ابن طالب نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)کے پیچھے نمازپڑھنے کے بارے میں فرماتے ہیں:

اناعبدالله ، واخورسول الله ، واناالصدیق الاکبر، لایقولهابعدی الّاکاذب مفتری ولقدصلیت مع رسول الله (صقبل الناس بسبع سنین وانااوّل من صلی معه

میں بندہ خداہوں اوررسول خدا (صلی الله علیه و آله)کابھائی ہوں اورمیں ہی صدیق اکبرہوں اورمیرے بعد صدیق اکبرہونے کادعویٰ کرنے والاشخص خالصتاًجھوٹ بولتاہے اورجن لوگوں نے سب سے پہلے رسول خدا (صلی الله علیه و آله) کے پیچھے نماز پڑھنا شروع کی ہے میں نے ان لوگوں سے سات سال پہلے آنحضرت کے پیچھے نمازیں پڑھناشروع کردی تھی اورمیں ہی پہلا وہ شخص ہوں جسنے آنحضرت کے ساتھ نماز پڑھی ہے۔(۱)

مرحوم ثقة الاسلام شیخ ابوجعفرکلینی کتاب “کافی ”میں یہ حدیث نقل کرتے ہیں:

عن ابی جعفر علیه السلام قال:لمااسریٰ برسول الله صلی الله علیه وآله الی السماء فبلغ البیت المعموروحضرت الصلاة فاذن جبرئیل واقام فتقدم رسول صلی الله علیه وآله وصف الملائکة والنبیون خلف محمدصلی الله علیه وآله .

حضرت امام باقر فرماتے ہیں:جب شب معراج پیغمبراسلام (صلی الله علیه و آله)کو آسمان پرلے جایاگیاتو آنحضرتبیت المعمورمیں پہنچے ،جیسی ہی نمازکاوقت پہنچاتوالله کی طرف سے جبرئیل امین (علیه السلام)نازل ہوئے اوراذان واقامت کہی ،رسول اکرم (صلی الله علیه و آله)نمازجماعت کے لئے آگے کھڑے ہوئے اورانبیا(علیه السلام)وملائکہ نے آنحضرتکے پیچھے صف میں کھڑے ہوکرجماعت سے نمازپڑھی ۔(۲)

روایت میں آیاہے کہ پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)شدید گرمی کے ایام میں بھی نمازظہر وعصرکے لئے جماعت قائم کرتے تھے لیکن منافقین کاایک گروہ جومومنین کی صفوں میں تفرقہ ایجادکرنے کے لئے گرم ہواکوبہانہ قراردیتے تھے اورنمازجماعت میں شرکت نہیں ہوتے تھے بلکہ دوسرے ل

____________________

١)الغدیر/ج ٣/ص ٢٢١ ۔سنن کبروی /ج ۵/ص ١٠٧

۲). کافی (باب بدء الاذان والاقامة)ج ٣/ص ٣٠٢

۱۷۱

وگوں کونمازجماعت میں شریک ہونے سے منع کرتے تھے ،ان کے اس پروپیگنڈہ کی وجہ سے نمازجماعت میں شرکت کرنے والوں کی تعداد کم ہوتی گئی اوریہ آیہ مبارکہ نازل ہوئی:

( حَاْفِظُواعَلَی الصّلَوٰت وَالصَّلٰوةِالْوُسْطیٰ وَقُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْن ) تم اپنی نمازوں بالخصوص نمازوسطیٰ نمازظہرکی محافظت اورپابندی کرو اورالله کی بارگاہ میں خضوع وخشوع کے ساتھ کھڑے ہوجاؤ۔(۱)

ان مذکورہ احادیث سے یہ واضح ہوتاہے کہ اجیسے ہی نمازکے وجوب کاحکم نازل ہواتواسی وقت پہلی ہی نمازمیں جماعت کی بنیادرکھ دی گئی تھی اورآغازسلام ہی سے نمازجماعت کاآغازہوچکاتھااورشب معراج ایک عظیم نمازجماعت برگذارہوئی کہ جبرئیل امین نے اذان واقامت کہی اوراس کے بعدانبیائے الٰہی اورتمام ملائکہ نے آنحضرت کے پیچھے نمازجماعت پڑھ کراپنے لئے فخرومباہات کیا۔

روئے زمین پرایک اورنمازبڑے عظمت وقارکے ساتھ برگذارہوگی کہ جب ہمارے آخری امام ظہورفرمائیں گے اور آسمان سے عیسیٰ (علیه السلام)بھی آکراس نمازمیں شرکت کریں گے ،خداوندعالم سے دعاہے کہ بہت جلدامام زمانہ کرے اورہمیں ان کے اصحاب وانصاراوران کے مامومین سے قراردے(آمین بارب العالمین)۔

____________________

. ۱)سورہ بٔقرة /آیت ٢٣٨ تفسیرنمونہ /ج ٢/ص ١۴۶

۱۷۲

رازجماعت

دین اسلام میں نمازجماعت کے قائم کرنے کی چندوجہ بیان کی گئی ہیں جن میں سب سے اہم یہ ہے کہ نمازکے ذریعہ کے مسلمانوں کے درمیان اتحادقائم ہوتاہے ،مومنین کی ایک دوسرے سے ملاقات ہوتی ہے ،احوال پرسی ہوتی ہے ،سب ایک دوسرے کی خبررکھتے ہیں۔ امام علی بن موسی الرضا +فرماتے ہیں:دین اسلام میں نمازجماعت کواس لئے قراردیاگیاہے تاکہ اس کے ذریعہ اخلاص،توحید،اسلام اورعبادت خداندی ظاہری طورسے بھی اظہارہوجائے کیونکہ نمازجماعت کے اظہارکے ذریعہ عالم شرق وغرب کے لئے خداوندعالم کے بارے میں ایک دلیل قائم ہوجاتی ہے اورنمازجماعت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ منافق لوگ جونمازہلکااورآسان کام شمارکرتے ہیں وہ اس چیزپرمجبورہوجائیں جس چیزکاظاہر ی طورسے اقرارکرتے ہیں اس کاسب لوگوں کے سامنے اقرارکرے اوراس چیزکے پابندجائیں جووہ اپنی زبان سے اسلام کے بارے میں اظہارکرتے ہیں اورنمازجماعت کے قراردئے جانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ نمازجماعت میں حاضرہونے والے لوگ ایک دوسرے کے مسلمان اورمتقی وپرہیزگارہونے کی گواہی دے سکیں۔(۱)

عن ابی عبدالله علیه السلام قال : انماجعلت الجماعة والاجتماع الی الصلاة لکی یعرف من یصلی ممن لایصلی ، ومن یحفظ مواقیت الصلاة ممن یضیع .

امام صادق فرماتے ہیں :دین اسلام میں نمازجماعت کواس لئے قراردیاگیاہے تاکہ اس کے ذریعہ نمازپڑھنے والوں کی نمازنہ پڑھنے والوں سے پہچان ہوسکے اوریہ معلوم ہوجائے کہ کون لوگ اوقات نمازکی پابندی کرتے ہیں اورکون نمازکوضایع کرتے ہیں ۔(۲)

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ نمازجماعت کے وجہ مومینن ومسلمین کے درمیان اتحادبرقرار ہوتاہے مومنین صبح ،دوپہراورشام میں ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں،احوال پرسی کرتے ہیں، دین اسلام میں نمازجماعت کواسی لئے مقررکیا گیاہے کہ تاکہ صبح سویرے مومن بھائی ایک دوسرے سے ملاقات کریں ایک دوسرے کی احوال پرسی کریں اورپھردوبارہ ظہرمیں ملاقات کریں

____________________

. ۱)علل الشرایع /ج ١/ص ٢۶٢

. ۲)وسائل الشیعہ/ج ۵/ص ٣٧٧

۱۷۳

اوررات میں بھی ملاقات کریں اورنمازجماعت کواس لئے مقررکیاگیاہے تاکہ بستی کے لوگ آپس میں متحدرہیں اورکوئی ان کے خلاف کسی طرح کاپروپیگنڈہ نہ پھیلائے لیکن اس طرح بھی دیکھنے میں آتاہے کہ کچھ لوگ مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کی وجہ سے امام جماعت کے خلاف پروپیگنڈہ پھیلاتے ہیں اورپیش نمازپرمختلف طریقہ سے اعتراض کرتے ہیں یہاں کہ اسلام کالباس پہن کرمسجدمیں حاضرہوتے ہیں اوریہ نبی کے زمانے میں ہوتاتھااورمنافقین لوگ مسلمانوں درمیان تفرقہ ڈالنے کے لئے گرمی یاسردی کوبہانہ قرادیتے تھے اورکہتے تھے اس گرمی میں کس نماپڑھیں اورپیغمبرکی باتوں پراعتراض بھی کرتے تھے ۔

مسٹر ہمفر(جو حکومت برطا نیہ لئے مسلمانوں کی جاسوسی کرتاتھا) لکھتا ہے کہ :مسلمانوں کے درمیان اتحادوہماہنگی کوختم کرنے کاصرف ایک ہی راستہ ہے اوروہ یہ کہ ہے نماز جماعت کوختم کیاجائے اوراسے ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ امام جمعہ وجماعت کے خلاف غلط خبریں شایع کی جائیں ،ان پرطرح طرح کی تہمتیں لگائی جائیں ،ان کے خلاف پروپیگنڈ ہ پھیلا جائے اور لوگوں کو علما ء دین وآئمہ جماعات سے بدظن کیاجا ئے اور لوگوں کوان کا استقبا ل کم کرنا چاہئے بالخصوص ضروری ہے کہ امام جماعت کے فاسق وفاجر ہونے پر دلیلیں قائم کی جا ئیں تاکہ لوگ ان سے بدطن ہوجائیں اور اس سوء ظن کا نتیجہ یہ ہوگا کہ لوگ ان کے دشمن ہو جائیں اور پھر ان کے پیچھے کوئی نماز نہیں پڑھے گا اور علماء وامام جماعت کالوگوں سے رابط ختم ہوجائے۔(۱)

”ہرس لیف” کہتاہے : میں نے زندگی میں بہت زیادہ کلیساومعبدکادیدارکیاہے کہ جن میں کسی طرح کی کوئی مساوات نہیں پائی جاتی ہے اورمسلمانوں کے بارے میں بھی میرایہی خیال تھاکہ ان کی عبادتگاہوں میں بھی کوئی اخوت ومساوات نہیں پائی جاتی ہوگی لہٰذاخیال یقین میں بدلنے کے لئے عیدالفطرکے دن ان کی مسجدوں کانظارہ کرنے کے لئے شہرمیں گھومنے نکلا ،جب لندن کی “وو کنج ” مسجد کانظارہ کیاتومیری نگاہوں میں ایک عجیب منظردیکھنے میں آیااور میرے دل نے مجھ سے کہا :عالیترین مساوات تومسلمانوں کے درمیان پائی جاتی ہے ۔

وہ کہتاہے کہ: میں نے مسجدمیں دیکھاکہ مختلف قسم کے لوگ ، گورے ،کالے ،عالی ، دانی ، شہری دیہاتی امیروغریب سب ایک ہی صف میں کھڑے ہیں اور سب اخوت وبھائی چارہ کے ساتھ اپنے رب کی عبادت میں مشغول ہیں اوراسی طرح کامنظرممباساشہرکی نوبیا مسجد کے دیکھنے پیش آیاوہاں بھی میری نگاہوں دیکھاکہ کسان،مزدور اور سیاستمدار لوگ نہایت خوشی سے ایک دوسرے کو گلے لگارہے ہیں ،ہاتھ میں ہاتھ دے رہے ہیں ،مصافحہ کررہے اورسب ایک دوسرے کوعیدکی مبارکبادپیش کررہے ہیں ،

____________________

۱). ہزارویک نکتہ دوربارہ نٔماز.ش ١۵۵ /ص ۴٩

۱۷۴

منصب دار لوگ نماز میں کسی دوسرے کے پاس کھڑے ہونے میں کوئی حماقت محسوس نہیں کر رہے ہیں ، وہاں پر کسی کو اپنی بزرگی کا خیال نہیں ہے بلکہ سب خدا کی بار گاہ میں برابرکا درجہ رکھتے ہیں ، کوئی بھی شخص کسی دوسرے پر برتری نہیں رکھتا ہے، جسوقت میں نے امام جماعت سے ملاقات کی (جوزندگی میں کسی مذہبی رہنماسے پہلی ملاقات تھی )انھوں نے مجھ سے کہا : مسلمانوں کا عقیدہ یہی ہے کہ تما م انبیاء برحق ہیں اور جوکتاب خدانے ان پر نازل کی ہیں وہ بھی برحق ہیں ، میں نے اپنے دل میں سوچا کہ وہ تمام باتیں جو میں نے مسلمانوں کے خلاف سنی تھیں وہ سب غلط ثابت ہورہی ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دین اسلام صلاحیت رکھتا ہے کہ پورے دنیا کے لوگ اسے قبول کریں۔(۱)

شیخ الرئیس ابوعلی سینا نے ایک خط ابوسعید ابی الخیرکی خدمت میں ارسال کیا اور لکھا : جس جگہ الله کی عبادت کریں گھر میں یامسجد میں یاصحرا میں اور اس سے کوئی چیزطلب کریں وہ جواب ضروردیتا ہے اورتمناؤں کو پوری کرتا ہے پھرکیاضروری ہے انسان مسجد میں جائے اور نمازکوجماعت سے اداکرے جبکہ خداوند متعال رشہ رگ سے بھی زیادہ انسان سے قریب ہے چاہے ؟ ابوسعید نے ابوعلی سینا کے خط کا جواب دیا اور اس میں ایک بہت عمدہ مثال لکھی:

اگر کسی مکان میں متعدد چراغ روشن ہو ں اور ان میں سے ایک چراغ خاموش ہو جائے تو روشنی میں کوئی کمی محسوس نہیں ہو گی کیونکہ ابھی دوسرے چراغ روشن ہیں اس لئے اندھیراہو نے کا امکان نہیں ہے لیکن اگر وہ تمام چراغ جداجداکمرے میں روشن ہوں تو جس کمرے کا بھی چراغ خاموش ہو جائے گا اس میں اندھیرا چھاجائے گا انسان بھی ان چراغوں کے مانند ہیں کیونکہ جولوگ گناہوں میں الودہ ہیں اگر وہ گھرمیں (یامسجدمیں)فرادیٰ نماز پڑھتے ہیں تو اس خاموش چراغ کے مانند ہیں جسمیں ہرگزنورنہیں پایاجاتاہے اورایسے لوگوں کی نماز ان کو بہت ہی کم فائدہ پہنچا تی ہے ،بلکہ ممکن ہے ایسے لوگ رحمت وبرکات الہٰی سے بھی محروم ہوجائیں

مسجدمیں نیک وصالح لوگ بھی نمازمیں شریک ہوتے ہیں لہٰذااگرتمام لوگ مسجد میں آکر جماعت سے نمازیں پڑھیں توشاید خداوندعالم ان نیک وصالح لوگوں کے حاضرہو نے کی وجہ سے ان گناہگا رلوگوں کی بھی قسمت بیدار ہو جائے اور خدا کی رحمت وبرکاتنازل ہو نے لگیں۔(۲)

____________________

.۱) ہزارویک نکتہ دربارہ نٔماز.ش ۶۴۴ /ص ٢٠۶

۲). ہزارویک نکتہ دربارہ نٔماز/ش ۵٧٣ .ص ١٨١

۱۷۵

واجبات نمازکے اسرار

واجبات نمازگیارہ ہیں:

١۔نیت ٢۔تکبیرة الاحرام ٣۔قیام ۴ ۔قرائت ۵ ۔ذکر ۶ ۔رکوع ٧۔سجود ٨۔تشہد ٩۔سلام ١٠ ۔ترتیب ١١ ۔موالات.

١۔نیت ٢۔تکبیرة الاحرام ٣۔قیام متصل بہ رکوع یعنی رکوع سے پہلے کھڑ ے ہونااورتکبیرة الاحرام کہتے وقت اوررکوع میں جانے سے پہلے قیام کرنا ۴ ۔رکوع ۵ ۔دوسجدے اب ہم ان واجبات نمازکے رازاوروجوہات کویکے یعددیگرے بالترتیت ذکرکررہے ہیں:

رازنیت

انسان جس کام کوانجام دیتاہے اس کی طرف متوجہ ہونے اوراس کے مقصدسے آگاہ ہونے کونیت کہاجاتاہے اورہرکام کے انجام پرثواب وعقاب نیت پرموقوف ہوتاہے ،اگر عمل کو آگاہی وارادہ کے ساتھ انجام دیتاہے تووہ باعث قبول ہوتاہے

قال رسول الله صلی الله علیه وآله : انّماالاعمال بالنیات ولکلّ امرءٍ مانویٰ،فمن غزیٰ ابتغاء ماعندالله فقدوقع اجره علی الله،ومن غزیٰ یریدعرض الدنیاا ؤنویٰ عقالاًلم یکن له الّامانواه ۔

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:انسان کے ہر عمل کاتعلق اس کی نیت سے ہوتاہے اور عمل کی حقیقت نیت کے ذریعہ معلوم ہوتی ہے اورثواب بھی نیت کے حساب دیاجاتاہے ،اس کے نصیب میں وہی ہوتاہے جس چیزکاوہ قصدکرتاہے ،پس وہ جو شخص رضای الٰہی کی خاطرجنگ کرتاہے اورکسی نیک کام خداکی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے انجام دیتاہے توخداوندعالم اسے اس کااجروثواب عطاکرتاہے ضروراجرعطاکرتاہے اورجوشخص متاع دنیاکوطلب کرتاہے اسے اس کے علاوہ جسچیزکی اس نے نیت کی ہے کچھ بھی نصیب نہیں ہوتاہے۔(۱) قال رسول الله صلی الله علیه وآله:لاقول الّابعمل ولاقول ولاعمل الّابنیة ،ولاقول ولاعمل ولانیة الّاباِصابة السنة : نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:عمل کے بغیرکوئی قول نہیں ہوتاہے اورکوئی قول وعمل نیت کے بغیرکے بغیرنہیں ہوتاہے اورکوئی قول وعمل اورنیت سنت کے بغیرنہیں ہوتاہے۔(۲)

عن ابی عبدالله علیه السلام قال:انّ الله یحشرالناس علیٰ نیاتهم یوم القیامة ۔ امام صادق فرماتے ہیں:خداوندعالم روزقیامت انسان کوان کی نیت کے اعتبارسے محشورکرے گا۔(۳)

____________________

. ١(تہذیب الاحکام /ج ١/ص ٨٣ (

۲). کافی/ج ١/ص ٧٠

۳). تہذیب الاحکام/ج ۶/ص ١٣۵

۱۷۶

رازاخلاص وقصدقربت

جس طرح انسان ظاہری طور سے ذکرخداکرتاہے اسی طرح باطنی اعتبارسے اپنی نمازوعبادت کوصرف پروردگارعالم سے قربت حاصل کرنے اوراس کی رضاوخوشنودی حاصل کرنے لئے انجام دے،نمازی کوچاہئے کہ اپنے دل میں حکم وفرمان الٰہی کوانجام دینے کا ارادہ کرے اورخالصتاًخداکے لئے انجام دے، اگردل میں تھوڑاسابھی غیرخداکاارادہ ہوتووہ عمل باطل ہے ،عمل وہی قیمتی ہے جس عمل پرالٰہی رنگ چڑھاہواورجت نازیادہ رنگ چڑھاہواتناہی زیادہ قیمتی ہوتاہے

عمل کوصرف خداکے لئے انجام دینا،کسی دوسرے کوعبادت میں شریک نہ بنانے اوردل میں خوف خدارکھنے کواخلاص اورصدق نیت کہاجاتاہے ،خداوندعالم کثرت عمل اور طولانی رکوع وسجودکونہیں دیکھتاہے بلکہ حُسن نیت اوراخلاص کی طرف نگاہ کرتاہے عمل میں اخلاص کودیکھتاہے،عمل میں اخلاص پیداکرناہرانسان کے بس کی بات نہیں ہے،اگرنیت خالص ہوتوتھوڑاکام بھی بہت زیادہ ہے اوراخلاص کے ساتھ انجام دیاجانے والاچھوٹاکام بھی باعث عظمت ہوجاتاہے،اگر عمل میں اخلاص ہوتوایک ضربت بھی ثقلین کی عبادت پربھاری ہوسکتی ہے اوریہ مقام مولائے کائنات علی ابن ابی طالب +ہی کوحاصل ہواہے ۔ نمازگزاراپنی نمازوں کوفقط الله کے لئے انجام دے اوراس میں کسی دوسرے کاقصدنہ کرے اگرعمل میں اخلاص نہیں ہے تواس عمل کاکوئی فائدہ نہیں ہے اوروہ قبول ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتاہے ،خداندعالم نیت کے اعتبارسے عمل کوقبول کرتاہے اگرنیت صحیح ہے توانجام بھی اچھاہوتاہے لیکن اگرمیں خرابی اورریاکاری پائی جاتی ہے تووہ عمل ہرگزقبول نہیں ہوتاہے ۔

اگرکوئی شخص نمازوعبادت کوظاہری کے علاوہ باطنی طورسے بھی ماں باپ ، یاکسی رئیس وسرپرست کے خوف سے یالوگوں کودکھانے کی غرض سے انجام دے اوردل میں نمازی ،متقی ،پرہیزگاراورایک نیک انسان کہلائے جانے کاارادہ کرے ،مثلا یہ قصدکرے کہ اگرمیں نے نمازنہ پڑھی تومیرے والدین یاکوئی دوسراشخص مجھے ضرب لگائے یامجھے ت نبیہ کریں گے یاخوف ہوکہ نمازنہ پڑھنے کی وجہ سے مجھے محفل میں شرمندہ ہوناپڑے گایامجھے کسی کوئی اہمیت نہیں دی جائے گی اوراس کے علاوہ جت نی بھی چیزیں ریاکاری میں شمارہوتی ہیں ان کاقصدکرے تووہ نمازالله کی بارگاہ میں مقبولیت کادرجہ نہیں رکھتی ہے ریاکاری سے مرادیہ ہے کہ انسان ظاہروباطن یکسان نہ ہو، دوسرے لوگوں کی موجودگی میں نماز پڑھتے وقت خضوع وخشوع کا اظہار کرتا ہوتا کہ وہ لوگ اسے متقی وپرہیز گار شمار کریں لیکن جب ت نہائی میں نماز پڑھے تو اس کی نماز میں کوئی خضوع وخشوع نہ پایاجاتا ہو ا وربہت جلدبازی میں نماز پڑھتا ہو

۱۷۷

حضرت امام خمینی کی تو ضیح المسائل میں لکھا ہے : انسان کو چاہئے کہ فقط حکمِ خدا انجام دینے کے لئے نماز پڑھے پس جو شخص نماز میں ریاکاری کرتا ہے اور لوگوں کو دکھا نے کی غرض سے نماز پڑھتا ہے تا کہ لوگ اس کومتقی وپر ہیز گا ر کے نام سے یاد کریں ، اسکی نماز باطل ہے خواہ وہ نماز کو فقط لوگوں کو دکھا نے کے لئے پڑھتا ہو یا خدا اور لوگوں کو دکھا نے کے لئے پڑھتا ہویعنی دل میں خدا کا قصد کرے اور ریاکاری کا بھی خیال رکھے اور دوسرے مسلٔہ میں لکھاہے کہ: اگرانسان نماز کا کچھ حصّہ غیرخدا کے لئے انجام دے پھر بھی نماز باطل ہے خواہ وہ حصّہ جو غیر خدا کے لئے انجام دیا گیا ہے نماز کا واجبی جزء ہو جیسے حمد وسورہ کی قرائت یا مستحبی جزء ہو جیسے قنوت ، بلکہ اگرانسان نماز کو خدا کے لئے انجام دے لیکن لوگوں کو دکھا نے کے لئے کسی مخصوص جگہ میں مثلاً مسجد میں ، یا ایک مخصوص وقت میں مثلاً اوّلِ وقت ، یا ایک مخصوص طریقہ سے مثلاً جماعت سے نماز پڑھے ، اسکی نماز باطل ہے۔(۱)

( صِبْغَةَ اللهِ وَمَنْ اَحْسَنَ مِنَ اللهِ صِبْغَةً وَنَحْنُ لَهُ عَابِدُوْنَ ) ۔(۲) رنگ توصرف الله کارنگ ہے اوراس سے بہترکس کارنگ ہوسکتاہے اورہم سب اسی کے عبادت گذارہیں۔

( وَمَااُمِرُوْااِلّالِیَعْبُدُوااللهَ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ حُنَفٰاءَ وَیُقِیْمُواالصَّلَاةَ وَیُوتُوالزَّکٰوةَ وَذٰلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَةِ ) ۔(۳)

اورانھیں صرف اس بات کاحکم دیاگیاتھاکہ خداکی عبادت کریں اوراس عبادت کواسی کے لئے خالص رکھیں اورنمازقائم کریں اورزکات اداکریں اوریہی سچااورمستحکم دین ہے۔

( مَن کَانَ یَرجُوالِقَاءَ رَبِّهِ فَلْیَعْمَلْ عَمَلاصَالِحا وَلَایُشْرِکْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ اَحَداً ) (۴)

ہروہ شخص جواپنے پروردگارسے ملاقات کاامیدوارہے اسے چاہئے خداکی عبادت میں کسی بھی ذات کوشریک قرارنہ دو۔

( قُلْ اِنَّ صَلَاْ تِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ ومَمَا تِی للهِ رَبِّ الْعاَ لَمِیْن ) (۵)

اے رسول! کہدیجئے کہ میری نماز ، عبادت ،زند گی ، موت سب الله کے لئے ہیں جو عالمین کا پالنے والا ہے ۔

____________________

.۱) توضیح المسائل (امام خمینی )مسئلہ ٩۴۶ ۔ ٩۴٧

٢)سورہ بٔقرہ /آیت ١٣٨

. ۳)سورہ بٔیّنہ/آیت ۵ )

۴)سورہ کٔہف /آیت ١١٠

۵) سورئہ انعام آیت ١۶٢

۱۷۸

( قُلْ کُلٌّ یَعْمَلُ عَلیٰ شاکِلَةٍ فَرَبُّکُمْ اَعْلَمُ بِمَنْ هُوَاَهْدیٰ سَبِیْلاً ) (۱)

)اے رسول!)کہدیجئے کہ ہرایک اپنے طریقہ پرعمل کرتاہے توتمھاراپردوگاربھی خوب جانتاہے کہ کون سب سے زیادہ سیدھے رستے پرہے۔

امام صادق فرماتے ہیں:اہل جہنم کے ہمیشہ آگ میں رہنے کی وجہ یہ ہے کہ ان کی دنیامیں یہ نیت تھی کہ اگرہم ہمیشہ کے لئے بھی دنیامیں رہیں گے توہمیشہ معصیت خداوندی کوانجام دیتے رہیں گے اوراہل بہشت کے جنت میں ہمیشہ رہنے کی وجہ یہ ہے کہ ان کی دنیامیں یہ نیت تھی کہ اگرہم دنیامیں بھی باقی رہے توہمیشہ اطاعت باری تعالیٰ کوانجام دیتے رہیں گے،یہ صرف نیت ہی کاانجام ہے کہ یہ گروہ ہمیشہ کے لئے جنت میں اوروہ گروہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہے گااس کے بعدامام(علیه السلام) نے آیہ کٔریمہ( قُلْ کُلٌّ یَعْمَلُ عَلیٰ شَاکِلَة ) کی تلاوت کی :اورفرمایا:“علٰی شاکلته ”سے“ علٰی نیّتہ ”مرادہے۔(۲)

امام صادق ایک اورحدیث میں آیہ مٔبارکہ( لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلاً ) (۳) کے بارے میں فرماتے ہیں: آیت میں خداکامقصدیہ نہیں ہے کہ عمل کوطول دیاجائے بلکہ مرادیہ ہے کہ تم میں کس کاعمل سب سے زیادہ صحیح ہے اورعمل وہی صحیح ہوتاہے جوخوف خدااورنیک وسچّی نیت کے ساتھ انجام دیاجاتاہے،خداوندعالم طولانی رکوع وسجودکونہیں دیکھتاہے بلکہ عمل میں اخلاص کودیکھتاہے اورعمل کو اخلاص کے ساتھ انجام دیناخودعمل سے زیادہ سخت ہوتاہے اورعمل خالص یہ ہے کہ الله تبارک وتعالیٰ کے علاوہ کسی دوسرے کی حمدوثناء کادل میں ارادہ نہ کرنا،اس کے علاوہ کسی کواپنی عبادت میں شریک نہ بنانااورنیت عمل سے افضل ہوتی ہے بلکہ عمل ہی کونیت کہاجاتاہے ،اس بعدامام (علیه السلام)نے اس آیہ مٔبارکہ کی ) تلاوت کی :( قُلْ کُلٌّ یَعْمَلُ عَلیٰ شَاکِلَة ) اورفرمایا:“علٰی شاکلتہ”سے“ علٰی نیّتہ ”مرادہے۔(۴)

____________________

١)سورہ أسراء/آیت ٨۴

۲). کافی/ج ٢/ص ٨۵

۳)اس نے مووت وحیات کواس لئے پیداکیاہے تاکہ تمھاری آزمائش کرے کہ تم میں ( حُسن نیت کے اعتبارسے سب سے بہترکون ہے ،سورہ مٔلک /آیت ٢

. ۴)کافی/ج ٢/ص ١۶

۱۷۹

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں: ریاکارشخص کی تین پہچان بیان کی ہیں:

١۔ جب ت نہائی میں ہوتاہے توعمل کوسستی اورلاپرواہی کے ساتھ انجام دیتاہے

٢۔ جب اپنے پاس لوگوں کودیکھتاہے (اوران کی موجوگی میں نمازپڑھتاہے )تواپنے عمل میں طول ونشاط بڑھادیتاہے

٣۔ اوراسچیزکوبہت زیادہ دوست رکھتاہے ہرکام میں اس کی تعریف کی جائے ۔(۱)

عن النبی صلی الله علیه وآله قال:انّ الله تعالی لایقبل عملافیه مثقال ذرّة من ریاءٍ ۔

نبی اکرمفرماتے ہیں:خداوندعالم انسان کے ہراس عمل کوکہ جس میں ذرہ برابربھی ریاکاری کی بوپائی جاتی ہے ہرگز قبول نہیں کرتاہے ۔(۲)

قالابو عبدالله علیه السلام:کل ریاء شرک انّه من عمل للناس کان ثوابه علی الناس ومن عمل لله کان ثوابه علی الله ۔

امام صادقفرماتے ہیں ہرطرح کی ریاکاری شرک ہے ،جوشخص کسی کام کولوگوں کے دکھانے کے لئے انجام دیتاہے اس کاثواب لوگوں کی طرف جاتاہے اورجوشخص خداکے لئے انجام دیتاہے اس کاثواب الله کی طرف جاتاہے۔(۳)

عن ابی جعفرعلیه السلام قال : لوانّ عبداًعمل عملاًیطلب به وجه الله عزوجل والدارالآخرةوفادخل فیه رضااحد مّن الناس کان مشرکاً ۔

اما م باقر فرماتے ہیں:اگرکوئی بندہ کسی کام کوالله کی خوشنودی اورعاقبت خیرکے لئے انجام دے لیکن اس میں کسی شخص کی خوشنودی بھی شامل حال ہوتووہ مشرک ہے ۔(۴)

____________________

.۱) قرب الاسناد/ص ٢٨

.۲) مستدرک الوسائل /ج ١/ص ١٢

.۳) کافی /ج ٢/ص ٢٩٣

.۴) ثواب الاعمال/ص ٢۴٢

۱۸۰