نمازکے آداب واسرار

نمازکے آداب واسرار0%

نمازکے آداب واسرار مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 370

نمازکے آداب واسرار

مؤلف: رجب علی حیدری
زمرہ جات:

صفحے: 370
مشاہدے: 145033
ڈاؤنلوڈ: 2579

تبصرے:

نمازکے آداب واسرار
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 370 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 145033 / ڈاؤنلوڈ: 2579
سائز سائز سائز
نمازکے آداب واسرار

نمازکے آداب واسرار

مؤلف:
اردو

اوراگرفکربھی کرتے ہیں توانھیں آئندہ سال تک کے لئے تاخیرمیں ڈال دیتے ہیں،یانمازمیں اس کے آداب وشرائط کارعایت نہیں کرتے ہیں اورجلدبازی میں نمازپڑھتے ہیں وہ لوگ کافرکاحکم رکھتے ہیں،ہم یہاں پراسبارے میں چندروایتوں کوذکرکررہے ہیں:

عن ابی جعفرعلیه السلام قال:قال رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم:مابین المسلم وبین اَنْ یکفرالااَن یترک الصلاةالفریضة متعمداًاَویتهاون بهافلایصلیها ۔(۱) حضرت امام صادق سے مروی ہے :رسول اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں :کسی مسلمان کے کافرہوجانے میں صرف اتنافاصلہ ہے کہ وہ نمازکوعمداًترکرے یانمازپڑھنے میں سستی استعمال کرے اورنمازنہ پڑھے یہاں تک کہ قضاہوجائے ۔

قال رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم:من ترک الصلاة لایرجواثوابها ولایخاف عذابهافلاابالی ا یٔموت یهودیاًا ؤنصرانیاًا ؤمجوسیاً ۔( ۲)رسول خدا (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں : جو شخص نماز کو ترک کرتا ہے اور نماز کے وسیلہ سے کسی اجرو ثواب کی امید نہیں ر کھتا ہے اور ترک نماز کے عذاب وعقاب سے بھی نہیں ڈرتاہے مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ایساشخص یہود ی یانصرانی یا مجوسی کی موت مرتا ہے۔

حضرت امام صادق فرماتے ہیں : ایک شخص رسول خدا (صلی الله علیه و آله) کی خدمت میں حاضرہوااور عرض کیا :یا رسول الله آپ مجھے کو ئی نصیحت کیجئے آنحضرت نے فرمایا : نماز کو عمداً ترک نہ کرو کیو نکہ جو شخص عمداً نماز کو ترک کر تا ہے خدا اور اس کے رسول اورپوری ملت اسلا میہ اس سے بیزاررہتی ہے(اوروہ شخص کافرہے جس سے الله اوراس کے رسول ناخوش ہوں)۔(۳)

عبیدابن زرارہ سے مروی ہے: میں نے امام صادق سے سوال کیا: کن کاموں کو گناہ کبیرہ کہاجاتا ہے ؟ امام (علیه السلام)نے فرمایا : کلام امیرالمومنین حضرت علی میں سات چیزیں گناہ کبیرہ ہیں:

١۔ وجودذات باری تعالیٰ کا انکار کرنا ٢۔ انسان کو قتل کرنا ٣۔ عاق والدین قرار پانا ۴ ۔ سودلینا ۵ ۔ ظلم وستم کے ساتھ یتمیوں کا مال کھانا ۶ ۔ میدان جہاد چھوڑکربھاگ جانا ٧۔ ہجرت کے بعد اعرابی ہوجانا

____________________

۱). ثواب الاعمال/ص ٢٠٧

.۲)مصباح الفلاح/ص ١٧۴

۳)جامع الاحادیث الشیعہ،ج ۴،ص ٧۴

۴)صحرانشینی کوچھوڑکررسول اکرم (صلی الله علیه و آله)یا ان کے جانشین کی ( خدمت میں پہنچ کردین اسلام اختیارکرنااوراس کے احکام ومسائل سے آگاہ ہونے کوہجرت کہاجاتاہے لہٰذاجوشخص دین اسلام سے مشرف ہوکراوراس کے احکام ومسائل سے مطلع ہونے کے بعداپنی پہلی والی حالت پرواپس آجائے ےعنی دوبارہ جہالت ونادانی کی طرف پلٹ جائے اسے اعرابی کہاجاتا ہے (گناہان کبیرہ /ج ٢/ص ۵۔ ۶)

۲۸۱

میں نے امام (علیه السلام)سے عرض کیا : کیا یہ چیزیں گناہ کبیرہ ہیں ؟ فرمایا: ہاں میں نے امام (علیه السلام)سے سوال کیا : یتیم کے مال سے ظلم کے ساتھ ایک درہم کھانا بڑا گناہ ہے یا نماز کا ترک کرنا ؟ امام (علیه السلام)نے جواب دیا : ترک نمازاس سے بھی بڑا گناہ ہے میں نے پو چھا : پھر آپ نے ترک نماز کوگناہ کبیر ہ میں شمار کیوں نہیں کیاہے ؟ امام (علیه السلام) (علیه السلام)نے فرمایا : میں نے گناہ کبیرہ میں سب سے پہلے کس چیزکوذکر کیا ہے ؟ میں نے کہا : کفرکو، تو امام (علیه السلام) نے فرمایا : نماز ترک کرنے والا ) شخص کافر ہے(۱)

مسعدہ ابن صدقہ سے مروی ہے کہ :کسی نے امام صادق سے سوال کیا : کیاوجہ ہے کہ آپ زانی جیسے شخص کوکافرنہیں کہتے ہیں اورتارک الصلاة کو کا فرکہتے ہیں ؟امام (علیه السلام) نے جواب دیا : کیونکہ زانی وہ شخص ہے جو شہوت نفسانی کے غالب ہوجانے کی وجہ سے زناکا مرتکب ہوتاہے ، لیکن وہ شخص جو نمازکو ترک کرتا ہے وہ اسے ہلکااورناچیز سمجھ کرترک کرتاہے

تارک الصلاة کوکافرقراردینے اورزانی کوکافرقرارنہ دینے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ زانی جب اس گناہ کی طرف قدم اٹھاتاہے اورکسی نا محرم عورت کی تلاش میں نکلتاہے اوراس کے ساتھ زناکامرتکب ہوتاہے تووہ اس گناہ کو انجام دینے میں لذّت حاصل کرنے کاارادہ رکھتاہے لیکن تارک الصلاة کو ترک نماز سے ہر گز لذّت کاارا دہ نہیں رکھتاہے کیونکہ ترک نماز میں کوئی لذّت نہیں پائی جاتی ہے اسی لئے نماز کو ہلکااورنا چیز سمجھ کر ترک کرتا ہے اور نماز کو ہلکا شمار کرنے کی وجہ سے کفرحاصل ہوجاتاہے ۔

علامہ مجلسی فرماتے ہیں : اس حدیث میں کفرسے اس کے حقیقی معنی مرادنہیں ہیں کہ تارک الصلاة نجس ہے اور یہ بھی مراد نہیں ہے کہ تارک الصلاة سے ہاتھ سے کسی مرطوب چیزکا لیناحرام ہے وغیرہ وغیرہ تارک الصلاة منکرنماز نہیں ہے اور نہ ترک نماز کو حلال ) شمار کرتا ہے کیونکہ اسصورت میں اگر زناکار بھی زناکو حلال جانتاہے ، کافر ہے۔(۱)

قال الصادق علیه السلام:لیسمن شیعت نامن لم یصل الصلاة ۔(۲) امام صادق فرماتے ہیں:جوشخص نمازکوترک کرتاہے وہ ہمارے شیعوں میں سے نہیں ہے

____________________

۱)اصول کافی(باب کفر)/ج ۴/ص ٩٧ ۔ ٩٨

. ٢)المقنہ( شیخ مفید)/ص ١١٩ )

۲۸۲

تارک الصلاة کو ہنساناگناہ عظیم ہے

دین اسلام میں بے نمازی کے چہرے پرمسکراہٹ دلانا گناہ کبیرہ ہے

قال رسو ل الله صلی الله علیه وآله:من تبسم فی وجه تارک الصلاة فکانماهدم الکعبة سبعین مرة وقتل سبعین ملکا ۔(۱)

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں :جوشخص کسی بے نمازی کے چہرے پرمسکراہٹ دلائے گویااسنے سترمرتبہ کعبہ کومنہدم کیااورسترملائکہ کوقتل کیا۔

قال علیه السلام:من تبسم فی وجه تارک الصلاة فکانماهدم بیت المعمورسبع مرة،وکانّماقتل الف ملک من الملائکة المقربین والانبیاء المرسلین ۔(۲) امامفرماتے ہیں:جوشخص کسی بے نمازی کے چہرے پرمسکراہٹ دلائے گویااس نے بیت المعمورکوسات مرتبہ منہدم کیااورگویااسنے اللھ مقرب ہزارفرشتوں اورہزارنبیوں کوقتل کیا۔

تارک الصلاة کی مددکرناحرام ہے

قال علیه السلام:من اعان تارک الصلاةبلقمة ا ؤکسوة فکانّماقتل سبعین نبیّااوّلهم آدم(عوآخرهم محمد(ص ۔(۳)

امامفرماتے ہیں:جوشخص کسی بے نمازی کی ایک لقمہ یاکسی کپڑے سے مددکی گویااس نے سترنبیوں کاقتل کیاجن میں سب سے پہلے آدم (علیه السلام)اورآخری حضرت محمدمصطفی (صلی الله علیه و آله)ہیں۔

قال:من اعان تارک الصلاة بلقمة کانّمااعان علی قتل الانبیاء کلّهم ۔( ١ نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں :جس شخص نے کسی بے نمازی کی ایک لقمہ کے ذریعہ بھی مددکی گویااس نے تمام انبیاء کے قتل میں مددکی ہے ۔(۴)

____________________

. ۱)لئالی الاخبار/ج ۴/ص ١۵

. ٢)لئالی الاخبار/ج ۴/ص ١۵

۳)لئالی الاخبار/ج ۴/ص ۱۵

۴)لئالی الاخبار/ج ۴/ص ۵١

۲۸۳

تارک الصلاة کے ساتھ کھاناپیناحرام ہے

قال صلی الله علیه وآله وسلم :من آکل مع من لایصلی کانّمازنیٰ بسبعین محصنة من بناته وامهاته وعماته وخالاته فی بیته الحرام ۔(۱) نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں :جوشخص بے نمازی کے ساتھ کھاناکھائے ایساہے جیسے اس نے بیت الحرام میں اپنی ٧٠ /پاکدامن لڑکیوں اورماو ںٔ اورپھوپھی،خالہ اورچچی کے ساتھ زناکیاہو۔

بے نمازی کو غسل وکفن نہ دیں اور مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کریں

قال رسول الله صلی الله علیه وآله:من ترک الصلاة ثلاثة ایام فاذامات لایغسّل ولایکفّن ولایُدفنُ فی قبورالمسلمین ۔(۲)

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:جوشخص تین دن تک عمداً نمازترک کرتاہے اسے غسل وکفن نہ دیاجائے اوراسے مسلمانوں کے قبرستان میں بھی دفن نہ کیاجائے ۔

نمازکوہلکاسمجھ کرترک یاضایع کرنے کاعذاب

وہ لو گ جونمازچندعلل واسباب(جنھیں ہم ذکرکریں گے )کی بنا پرنمازکوبہت ہی آسان اورہلکاسمجھتے ہیں اورنمازکواپنے اوپرایک بوجھ محسوس کرتے ہوئے ،اس کے اداکرنے میں لاپرواہی کرتے ہیں ،نمازکی طرف کوئی توجہ نہیں کرتے ہیں ،اوراصلاًنمازنہیں پڑھتے ہیں یاایک دن پڑھتے ہیں اوردوسرے دن ترک کردیتے ہیں یاایک وقت پڑھتے اوردوسرے وقت کی قضاکردیتے ہیں اورقضاکی ہوئی نمازوں کوانجام دینے کی فکربھی نہیں کرتے ہیں اوراگرفکربھی کرتے ہیں توانھیں آئندہ سال تک کے لئے تاخیرمیں ڈال دیتے ہیں،یانمازکے آداب وشرائط کی رعایت نہیں کرتے ہیں ،یااہلبیت کی محبت کے بغیرنمازیں پڑھتے ہیں:

١۔ایسے لوگوں کے لئے الله کی طرف سے دنیامیں بھی عذاب ہے اورآخرت میں بھی انھیں دردناک عذاب میں مبتلاکیاجاے گااوراس کوئی نیک عمل بھی قبول نہیں کیاجائے گا۔ قرآن کریم میں ارشادخداوندی ہے:( وَکَاَیِّنْ مِنْ قَرْیَةٍ عَتَتْ عَنْ اَمْرِرَبِّهَاوَرُسُلِهِ فَحَاسَبْنٰهَاحِسَاباً شَدِیْدًا وَعَذَّبْنَاهَاعَذَابًانُکْرًا ) (۳) اورکت نی ہی بستیاں ایسی ہیں جنھوں نے حکم خدا ورسول کی نافرمانی کی توہم نے ان کاشدیدمحاسبہ کیااورانھیں بدترین عذاب میں مبتلاکردیا۔

____________________

١)لسان المیزان /ج ٢/ص ٢۵١

۲)جامع الاخبار/ص ١٨٧

. ۳)سورہ طٔلاق /آیت ٨۔ ١٠

۲۸۴

قال رسول الله صلی الله علیه واله:من ترک الصلاة حتی تفوته من غیرعذرفقدحبط عمله ۔(۱)

رسول اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:جوشخص نمازکوبغیرکسی مجبوری کے ترک کردیتاہے اس کے تمام اعمال اس سے سلب کرلئے جاتے ہیں اوراسے اس کے بقیہ نیک کاموں پرکوئی اجرنہیں ملتاہے۔

٢۔ بے نمازی محمدوآل محمد کی شفاعت سے محروم رہے گا اوراسے حوض کوثرسے سیراب نہیں کیاجائے گا

قال رسول الله صلی الله علیه وآله:لیس منی من استخف بصلاتة ،لایردعلیّ الحوض لاوالله،ولیسمنی من شرب المسکراً،لایردعلیّ الحوض لاوالله (۲)

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں :وہ شخص میری امت میں سے نہیں ہے جواپنی نمازوں کے بارے میں بے توجہی ولاپرواہی کرتاہے اورخداکی قسم ایسا شخص میرے ساتھ حوض پرنہیں ہوگااوروہ شخص بھی میرے پاس حوض کوثرپرنہیں ہوگاجومسکرات کااستعمال کرتاہے۔

عن ابی بصیرعن ابی جعفرعلیه السلام قال:قال رسول الله صلی الله علیه وآله:لاینال شفاعتی من استخف بصلاته ،لایردعلیّ الحوض لاوالله ۔(۳)

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:جونمازکوہلکاشمارکرتاہے اسے میری شفاعت نصیب نہ ہوگی اوروہ حوض کوثرپرمیرے پاس نہیں ہوگا۔

ابوبصیر سے مروی ہے:میں حضرت امام صادقکی شہادت کے بعد آپ کی زوجہ امّ حمیدہ کی خدمت میں تسلیت پیش کرنے کیلئے پہنچا تو انھوں نے رونا شروع کردیا انھیں روتے ہوئے دیکھ کر میں بھی امام (علیه السلام)کی یاد میں رونے لگا اس وقت انھوں نے مجھ سے کہا:اے ابوبصیر! اگر تم امام (علیه السلام)کی شہادت کے وقت ان کے پاس موجو د ہوتے تو ایک عجیب منظر دیکھتے ، امام نے پروازروح سے قبل اپنی آنکھوں کو کھولا اور فرمایا : میرے تمام عزیزوں واقارب کومیرے پاس جمع کیا جائے ، کوئی ایساباقی نہ رہاجواس وقت نہ آیاہو،جب سب امام (علیه السلام)کی خدمت میں حاضر ہوگئے توامام صادق نے ان کی طرف نگاہ کر کے ارشاد فرمایا :انّّ شفاعت نالات نال مستخفاًبالصلاة نمازکوہلکاسمجھنے والے کوہرگزہماری شفاعت نصیب نہ ہوگی۔(۴)

____________________

.۱)بحارالانوار/ج ٧٩ /ص ٢٠٢

.۲)من لایحضرہ الفقیہ /ج ١/ص ٢٠۶

. ۳)اصول کافی/ج ۶/ص ۴۴٠

۴). من لایحضرہ الفقیہ /ج ١/ص ٢٠۶

۲۸۵

بے نمازی دنیاوآخرت میں پندرہ مشکلوں میں گرفتارہوتاہے حضرت فاطمہ زہرا بنت رسول خدا (صلی الله علیه و آله)فرماتی ہیں:ایک دن میں نے اپنے والدمحترم سیدالمرسلین حضرت محمدمصطفی (صلی الله علیه و آله) سے پوچھا : اے بابا جان ! ہروہ مرد اور عورت جو نمازپڑھنے میں لاپرواہی اور بے توجہّی استعمال کرتے ہیں اور نماز کو بہت آسان کام سمجھتے ہیں ان کی سزاکیاہے؟

ختم المرسلین نے جواب دیا: اے میری پارئہ جگر ! اگر کوئی مرد یا عورت نماز کو آسان کام سمجھتا ہے اوراس کے اداکرنے میں لاپرواہی استعمال کرتا ہے توایساشخص دنیا وآخرت میں ١ ۵ / مشکلوں میں گرفتار ہوتا ہے ،چھ مشکلیں دنیا میں ہی اس کودرپیش آتی ہیں اور تین مشکلوں میں مرتے وقت گرفتار ہوتا ہے اور تین مشکلیں قبر کے اندرواقع ہونگی اور تین مشکلوں میں اس وقت گرفتارہوگاجب اسے روز قیامت قبر سے بلند کیا جائے گا لیکن وہ مصبتیں جو دنیا ہی میں بے نمازی پرنازل ہوتی ہیں یہ ہیں:

یرفع الله البرکة من عمره ،یرفع الله البرکة من رزقه، یمحوالله عزوجل سیماء الصالحین من وجهه،کلّ عمل یعمله لایوج علیه،لایرتفع دعائه الی السماء، لیسله حظٌ فی دعاء الصالحین .

١۔خدااس کی عمرسے برکت کوسلب کرلےتاہے جس سے اس کس کی عمربہت کم ہوتی ہے.

٢۔خدوندعالم نمازترک والوں کے رزق سے برکت اٹھالیتاہے

٣۔( متقی اورپرہیز گارجیسے لوگوں کے چہرے شاداب ا ورنورا نی ہوتے ہیں اور)تارک الصلاة لوگوں کے چہروں پراکثراداسی رہتی ہے

۴ ۔بے نمازی کواپنے دیگر نیک اعمال پرکوئی اجروثواب نہیں ملتاہے(جس طرح کسان کواپنی زمین کی سنچائی کئے بغیرکوئی چیزدستیاب نہیں ہوتی ہے چاہے وہ اس میں کت نے ہی کام کرتارہے اسی طرح بے نمازی اس کے کسی اچھے کام پرکوئی اجرنہیں ملتاہے چاہے کت نے ہی نیک کام انجام دیتارہے

۵ ۔الله کی بارگاہ میں اس کی دعائیں مستجاب نہیں ہو تی ہیں بلکہ اس کی بارگاہ میں اسی کی دعائیں مستجاب ہوتی ہیں جوواجبات کواداکرتاہے۔

۶ ۔بے نمازی متقی وپر ہیز گا ر لوگوں دعاؤمیں کوئی حصہ نہیں رکھتاہے اگروہ بے نمازی کے لئے دعائیں بھی کرتے ہیں تو خداان کی دعاؤں کوہرگزقبول نہیں کرتاہے ۔ اوروہ تین عذاب جو احتضار کے وقت بے نمازی پر نازل ہوتے ہیں یہ ہیں:

۲۸۶

انّه یموت ذلیل، یموت جائعا،یموت عطشانا،فلوسقی من انهارالدنیالم یروِّعطشه .

١۔مومن اورصالح افرادعزت کی موت مرتے ہیں لیکن بے نمازی لوگ ذلّت کی موت مرتے ہیں

٢۔بھوک کے عالم میں بے نمازی کی روح قبض ہوتی ہے

٣۔مرتے وقت بے نمازی کو اس قدر پیاس لگتی ہے کہ اگرپوری دنیا کے دریا وسمندر کاپانی بھی اسے پلادیاجائے پھر بھی سیراب نہیں ہوسکتاہے۔ اور وہ تین عذاب جوعالم برزخ میں بے نمازی پرنازل ہوتے ہیں یہ ہیں:

یوکل الله به ملکاً یزعجه فی قبره ، یضیق علیه قبره ، تکون الظلمة فی قبره .

١۔ خدا وند عالم ایک فرشتہ کو اس کی قبر میں موکل کرتاہے جو اسے روزقیامت تک عذاب و شکنجہ دیتا رہے گا۔

٢۔جب تمام لوگ اسے ت نگ کوٹھری میں بند کرکے اپنے گھروں کوواپسچلے جاتے ہیں تواس کی وہ قبراوربھی زیادہ ت نگ ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے وہ بے نمازی فشار قبر میں مبتلا ہوتاہے ۔

٣۔اسکی قبر میں اندھیراہی اندھیراہوتاہے ۔ وہ تین عذاب جوروزمحشر قبرسے بلندہوتے وقت بے نمازی پر نازل ہونگے یہ ہیں:

ان یوکل اللهملکایسبحه علی وجهه والخلائق ینظرون الیه ، یحاسب حساباشدیداً ، لاینظرالله الیه ولایزکیه وله عذاب الیم

١۔ ایک فرشتہ حکم خدا سے بے نمازی کو زمین پر پیٹ کے بل لٹاکرکھینچ کر خدا کے سامنے لا ئے گا اور تمام مخلوق اس کا نظا رہ کرتی ہو گی۔

٢۔ اس کابہت ہی سخت حساب لیا جائے گا۔

٣۔ خدا وند متعال اسے رحمت کی نگاہوں سے ہرگزنہیں دیکھے گا اوروہ پاک نہیں ہوسکتاہے اور اس کے لئے دردناک عذاب ہے ۔(۱)

آپ حضرات اس طولانی حدیث میں بے نمازی اورنمازکوہلکاسمجھنے والے اورنمازکوضایع کرنے والے لوگوں پردنیاوآخرت میں نازل ہونے عذاب سے مطلع ہوئے لیکن بے نمازی پردنیامیں نازل ہونے عذاب سے متعلق یہ دوواقعہ بھی قابل ذکر ہیں:

____________________

. ۱) فلاح السائل /ص ٢٢ ۔بحارالانوار/ج ٨٠ /ص ١٢١ ۔ ١٢٢

۲۸۷

١۔ حضرت عیسیٰ کے بارے میں تاریخ میں ملتاہے کہ آپ ایک مرتبہ کسی دیہات میں کے قریب سے گذررہے تھے تودیکھاکہ وہ دیہات بہت ہی سبزوشاداب ہے اور اس کے پاس سے پانی کی نہریں بھی گزررہی ہیں ،وہاں کے لوگوں نے آپ کابہت اچھااستقبال کیا اوران کی بہت عمدہ مہمان نوازی کی حضرت عیسیٰ ان کے اس حسن سلوک اورخوش اخلاقی کودیکھ کربہت زیادہ متعجب ہوئے،اتفاقاًتین سال کے بعدپھردوبارہ حضرت عیسیٰ کاوہاں سے گذرہواتودیکھاکہ وہ تمام ہرے بھرے باغ ا وردرخت، پانی کی نہریں اورچشمہ سب خشک ہوچکے ہیں ،حضرت عیسیٰ اس قریہ کی یہ حالت دنگ رہ گئے اورنہایت تعجب کے ساتھ اپنے پروردگارسے کہا: بارالٰہا!ات نی کم مدت میں یہ سب کیاہوگیاہے یہ آبادی کیوں بربادہوگئی ہے ؟ وحی الٰہی نازل ہوئی :اے عیسیٰ !ٰاس قریہ کی تباہی کی وجہ یہ ہےکہ ایک بے نمازی جب اس قریہ میں پہنچااور اس نے قریہ کے چشمہ کے پانی سے اپنامنہ ہاتھ دھویاتواس بے نمازی کی نحوست سے یہ پوراگاؤں ویران ہوگیا،زمین سے چشموں پانی کانکلنابندہوگیا،دریاکی روانی رک گئی اوراے عیسیٰ سنو!جس طرح ترک نمازکی وجہ سے دین تباہ ہوجاتاہے اسی طرح ترک نماز کی وجہ سے دنےا بھی تباہ وبرباد ہوجاتی ہے۔(۱)

٢۔ ایک شخص نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)کی خدمت میں پہنچااورکہا:یارسول الله!میں مالدارشخص تھالیکن میں اس وقت بہت ت نگدست ہوچکاہوں،آنحضرت نے فرمایا:کیاتم نمازنہیں پڑھتے ہو؟عرض کیا:میں پانچوں وقت کی نمازیں اپ ہی کے ساتھ اداکرتاہوں،آنحضرت نے پوچھا: کیاتم روزہ نہیں رکھتے ہو؟جواب دیا:میں سال میں تین ماہ( رجب شعبان رمضان )کے روزے رکھتاہوں،آنحضرت نے پھرسوال کیا:کیاتم امرکونہی اورنہی کوامرقراردیتے ہو؟عرض کیا:نہیں یارسول الله !.

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)نے فرمایا:پھرتم ایسا کونسا گناہ انجام دیتے ہو؟ عرض کیا:اے الله کے رسول !میں کے خداو رسول کے حکم کے خلاف کوئی کام نہیں کرتاہوں،یہ بات سن کرآنحضرت نہایت تعجب کے ساتھ گہری فکرمیں مبتلاہوگئے ، پروردگارکی جانب سے جبرئیل امین نازل ہوئے اورکہا:

یارسول الله! خداآپ پردرودوسلام بھیجتاہے اورفرماتاہے:اس شخص سے کہدیجئے کہ تیرے فقیروت نگدست ہوجانے کی وجہ یہ ہے کہ تیرے گھرکے برابرمیں ایک باغ ہے جس میں ایک درخت پرچڑیاکاگھونسلہ ہے اوراس گھونسلہ میں ایک بے نمازی کی ہڈی رکھی ہوئی ہے جسکی نحوست کی وجہ سے یہ شخص فقیرہوگیاہے ۔

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)نے الله تبارک وتعالیٰ کے اس پیغام کواس شخص سے بیان کیا،وہ شخص باغ میں گیااور ہڈی کوگھونسلہ سے نکال کر اپنے گھرسے دورکسی جگہ پرپھینک آیااس کے بعدوہ شخص دوبارہ مالدارہوتاگیا۔(۲)

____________________

.۱)شناخت نماز/ص ١٧۵

. ٢)شناخت نماز/ص ١٧۵

۲۸۸

دنیامیں چارقسم کے مسلمان ہیں پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:میری امت میں چارقسم کے لوگ ہیں: ١۔ کچھ لوگ ایسے ہیں جوہمیشہ نمازپڑھتے ہیں مگراپنی نمازوں میں غفلت اورسستی کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے خداکی طرف ایک عذاب معین ہے جسکانام ویل ہے (ویل جہنّم کے ایک کنوے کانام ہے) جیسا کہ خداوند متعال قرآن مجید میں ارشاد فرماتاہے:

( فَوَیْلٌ لِلْمُصَلِّیْنَ الَّذِ یْنَ هُمْ عَن صَلاَ تِهِمْ سٰاهُونَ ) (۱)

ویل جہنم میں ایک تباہی کی جگہ ہے ان نمازیوں کے لئے جو اپنی نمازوں سے غافل رہتے ہیں۔

٢۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو کبھی نماز پڑھتے ہیں اور کبھی ترک کردیتے ہیں ،ایسے لوگوں کواہل غی کہا جاتاہے اورغی جہنم کے کنوں میں ایک کنواں کانام ہے ،خدا وندمتعال اس گروہ کے بارے میں قرآنکریم میں ارشادفرماتا ہے:

( فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِ هِمْ خَلْفٌ اَضٰا عُو االصَّلٰو ةَ وَ اتَّبِعُو االشَّهَوٰ تِ فَسَوفَ یَلْقُونَ غَیا ) (۲)

پھر ان کی جگہ پر وہ لوگ آئے جنھوں نے نماز کو برباد کر دیا اور خواہشات کا اتباع کرلیا پسیہ عنقریب اپنی گمراہی سے جاملیں گے۔

٣۔ دنیامیں کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جوہر گز نماز نہیں پڑھتے ہیں ، ایسے لوگوں کو“اہل سَِقَرْ” کہا جاتاہے ، سَقَرْ بھی جہنم کے ایک کنوے کانام ہے ، خداوند متعال بے نمازی لوگوں کے بارے میں قرآن کریم ارشادفرماتاہے:

( یَتَسَائَلُونَ عَنِ اْلمُجَرَ مِیْن مٰاسَلَکَکُمْ فِی سَقَرَ قَا لُوا لَمْ نَکُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ ) (۳) اہل سقرسوال کیاجائے تمھیں کس چیز نے سقرمیں پہنچا یا ہے ، وہ کہیں گے کہ ہم نمازنہیں پڑھتے تھے ۔

۴ ۔ بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو ہمیشہ نماز پڑھتے ہیں اور نماز میں حضورقلب رکھتے ہیں یہ لوگ اہل بہشت ہیں جن کے مقام کے بارے میں خداوندعالم ارشادفرماتاہے:

( قَدْ اَ فْلَحَ المُومِنُونَ الَّذِ یْنَ هُمْ فِی صَلاٰ تِهِمْ خٰشِعُونَ ) (۴)

یقیناً صاحبان ایمان کا میاب ہوگئے جو اپنی نمازوں میں خشوع وحضورقلب رکھتے ) ہیں۔(۵)

____________________

١)سورہ ماعون /آیت ۴۔ ۵

. ٢)سورہ مٔریم/آیت ۵٩..

٣)سورہ مٔدثر/آیت ۴٢ ۔ ۴٣

۴)سورہ مٔومنون/آیت ١۔ ٢

۵)شناخت نماز/ص ٧۶

۲۸۹

گناہگار لوگ مومنین کے وجودسے زندہ ہیں

بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ جب خداوندعالم اپنے تمام بندوں کے افعال وکردارسے بخوبی واقف ہے توپھران سب گناہگاروں کوزندہ رکھے ہوئے اورانھیں رزق وروزی کیوں عطاکرتاہے ؟

گناہگارر لوگ کیوںزندہ ہیں اورکیوں رزق وروزی پاتے ہیں مندرجہ ذیل احادیث اورواقعات سے یہ واضح ہوجائے گاکہ گناہگارلوگ مومنین کے طفیل سے رزق وروزی پاتے ہیں اورانھیں کے طفیل سے زندہ بھی ہیں اگردنیاسے مومنین کاوجودختم ہوجائے توپوری دنیاتباہ ہوجائے گیقال رسول الله صلی الله علیه وآله :ان اللهجل جلاله اذارا یٔ اهل قریة قداسرفوافی المعاصی وفیهاثلاثة نفرمن المومنین ناداهم جل جلاله وتقدست اسمائه:یااهل معصیتی !لولامَن فیکم مِن المومنین المتحابّین بجلالی العامرین بصلواتهم ارضی ومساجدی والمستغفرین بالاسحارخوفاًمِنّی ،لَاَنزَلْتُ عَذَابِیْ ثُمَّ لااُبَالِی ۔(۱)

رسول اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:جب خداوندعالم کسی بستی کے لوگوں کوگناہوں میں آلودہ دیکھتاہے او راس بستی میں فقط تین افرادمومن باقی رہ جاتے ہیں تواس وقت خدائے عزوجل ان اہل بستی سے کہتاہے:

اے گنا ہگا ر انسانو ! اگرتمھارے درمیان وہ اہل ایمان جومیری جلالت کے واسطے سے ایک دوسرے کودوست رکھتے ہیں،اورمیری زمین ومساجدکواپنی نمازوں کے ذریعہ آبادرکھتے ہیں،اورمیرے خوف سے سحرامیں استغفارکرتے ہیں نہ ہوتے تومیں کسی چیزکی پرواہ کئے بغیرعذاب نازل کردیتا۔

قال الله تعالٰی: یااهل معصیتی لولاشیوخ رکّع وشابٌ خشّعٌ وصبیان الرضع وبهائم رتّع لصببت علیکم العذاب صبّةً ۔(۲)

حدیث قدسی شریف میں آیا ہے کہ خداوند متعال فرماتا ہے : اے گنا ہگا ر انسانو ! اگر رکوع کرنے والے ضعیف لوگ نہ ہوتے اور گریہ وزاری کرنے والے جوان نہ ہوتے ، شیرخوار بچے نہ ہو تے اورعلف خوار چوپائے وغیرہ نہ ہوتے تو تمہارے گنا ہوں کی وجہ سے ضرور تم پر کوئی عذاب نازل کردیتا ۔

____________________

. ١ )علل الشرایع /ج ٢/ص ۵٢٢

۲)عرفان اسلامی/ج ۵/ص ٧٨

۲۹۰

عن ابی عبدالله علیه السلام قال:انّ اللهلیدفع بمن یصلی من شیعت ناعمّن لایصلی من شیعت ناولواجتمعواعلی ترک الصلاة لهلکوا ۔(۱)

حضرت امام صادق فرماتے ہیں : خداوندعالم ہمارے شیعوں میں سے ایک نمازی کے طفیل سے بے نمازی شیعوں پرنازل ہونے والی بلاؤں کودورکرتاہے اور اگر تمام شیعہ نماز کو ترک کرنے میں متحدہو جائیں اور سب کے سب بے نمازی بن جائیں تو اس وقت تمام لوگ ہلاک ہوجائیں گے۔

اس حدیث سے یہ واضح ہے کہ بے نمازی شیعہ بلکہ پوری دنیاکے گناہگارلوگ شیعہ نماز گزاروں کے وجود کی برکت سے زند ہ ہیں اور انھیں کے طفیل میں رزق وروزی حاصل کرتے ہیں ۔

تفسیرنورالثقلین میں لکھاہے کہ: نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)-نمازجمعہ کاخطبہ پڑھ رہے تھے کہ اسی وقت ملک شام سے دحبہ کٔلبی کاایک تجارتی قافلہ بڑے سازوسنگیت کے ساتھ شہر مدینہ میں داخل ہوااورلوگوں کوخریداری کے لئے اعلان کرنے لگا،اہل مدینہ اس کارواں کے طبل کی آوازسن کر خریداری کے لئے اپنے گھروں سے باہرنکل آئے یہاں تک کہ جومسلمان مسجدمیں نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)سے خطبہ سن رہے تھے ،بارہ افرادکے علاوہ سبھی لوگ نمازجمعہ کو چھوڑکرمال وآذوقہ اور کھانے پینے کی اشیاء وگندم وغیرہ خریدنے کے لئے دوڑپڑے رسول اکرم (صلی الله علیه و آله)نے خطبہ کے درمیان میں ارشادفرمایا: لولاہو لٔاء لسومت علیہم الحجارة من السماء اگریہ بارہ لوگ بھی نمازکوچھوڑکر مسجدسے باہرچلے جاتے توخداوندعالم نمازچھوڑکرچلے جانے والے لوگوں پرآسمان سے پتھروں کی بارش کردیتا اسی موقع پریہ آیہ مٔبارکہ نازل ہوئی:

( اِذَارَاَوْتِجَارَةً ا ؤْلَهْوًاانْفَضُّوْااِلَیْهَاتَرَکُوْکَ قَائِمًا، قُلْ مَاعِنْدَاللهِ خَیرٌ مِنَ اللَّهْوِوَمِنَ التِّجَارَةِ ،وَاللهُخَیْرٌالرَّازِقِیْنَ ) (۲)

اے پیغمبر!یہ لوگ جب تجارت یا لہوولعب کودیکھتے ہیں تواس کی طرف دوڑپڑتے ہیں اورآپ کوت نہا چھوڑکرچلے جاتے ہیں،آپ ان سے کہہ دیجئے کہ خداکے پاس جوکچھ بھی ہے وہ ) اس کھیل وتجارت سے بہرحال بہترہے اوروہ بہترین رزق دینے والاہے۔(۳)

____________________

.۱)تفسیرالمیزان /ج ٢/ص ٢٩۵

.۲)سورہ جٔمعہ/ آیت ١١

. ٢)تفسیرنورالثقلین/ج ۵/ص ٣٢٩

۲۹۱

حضرت امام علی رضاکے ایک صحابی جوکہ قم المقدس میں زندگی بسرکرتے تھے ایک دن قم سے امام (علیه السلام)کی خدمت میں پہنچے اورعرض کیا:اے فرزندرسول ! میں شہرقم کو چھوڑکرکسی دوسری جگہ جاناچاہتاہوں کیونکہ اس شہرمیں نادان اورگناہگارلوگ بہت زیادہ ہیں،امام (علیه السلام)نے فرمایا:

تم ایساہرگزنہ کرناکیونکہ تمھارے احترام کی وجہ سے قم کے لوگوں سے بلائیں دورہوتی ہیں،جس طرح حضرت موسیٰ کے وجود کی خاطر اہل بغدادکے سروں سے بلائیں ) دورہوتی تھیں۔(۱)

نمازکے ترک وضائع کرنے کی اسباب

جب نمازکامقام اتنازیادہ بلندہے کہ وہ دین کاستون ہے اورہرمسلمان جانتاہے کہ الله کی طرف سے ہم پرنمازکوواجب قراردیاگیاہے اورانسان اس چیزسے اچھی طرح واقف ہے کہ نمازپڑھنے سے ہماراہی فائدہ ہے اوریہ بھی جانتے ہیں کہ نماز کثیرفضائل وکمال کی مالک ہے اورنمازکے بہت زیادہ فوائدہیں توانسان ان تمام چیزوں کوجاننے کے با وجود نمازسے دورکیوں بھاگتاہے یااسے بے اہمیت جان کرکبھی پڑھتاہے اورترک کردیتاہے یااول وقت ادانہیں کرتاہے یاوقت گزرجانے کے بعدقضاکی صورت میں پڑھتاہے؟۔

اس کے چندعلل واسباب ہیں کہ جنھیں ہم نے قرآن احادیث کی روشنی میں تلاش کرنے کی کوششکی ہے جوکہ مندرجہ ذیل ہیں:

١۔لہوولعب اورکاروبارتجارت کی رغبت

دنیامیں ایسے لوگ بہت زیادہ پائے جاتے ہیں جوکھیل کود،کرکٹ ،فٹبال ہاکی میچ کھیلنے یادیکھنے کی وجہ سے نمازکواہمیت نہیں دیتے ہیں اوراسے ترک کردیتے ہیں یاتاخیرسے اداکرتے ہیں اوربعض لوگ ایسے بھی ہیں جوکاروبارکی تجارت اورخریدفروش کی وجہ سے نمازکواہمیت نہیں دیتے ہیں یہاں تک کہ کھیل کوداورتجارت کی وجہ سے نمازجماعت کوچھوڑکربھاگ جاتے ہیں یافرادی پڑھ کرمسجد سے خارج ہوجاتے ہیں جیساکہ آپ نے گذشتہ صفحہ پر نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)کے خطب ۂ نمازجمعہ کے دوران کاواقعہ ملاحظہ فرمایا کہ

____________________

. ۱)نماز،وحکایتہاوروایتہا/ص ٢٠

۲۹۲

بارہ افراد کے علاوہ سبھی لوگ نماز جمعہ چھوڑ کرمال وآذوقہ اور کھانے پےنے کی اشےاء خرےدنے کے لئے دوڑپڑے تھے اورنمازکوکوئی اہمیت نہ دی تو رسول اکرم (صلی الله علیه و آله)نے خطبہ کے درمیان میں ارشادفرمایا:

لولاهو لٔاء لسومت علیهم الحجارة من السماء

اگریہ بارہ لوگ بھی نمازکوچھوڑکر مسجدسے باہرچلے جاتے توخداوندعالم نمازچھوڑکرچلے جانے والے لوگوں پرآسمان سے پتھروں کی بارش کردیتااور اسی وقت یہ آیۂ مبارکہ نازل ہوئی:

( اِذَارَاَوْتِجَارَةً ا ؤْلَهْوًاانْفَضُّوااِلَیْهَاتَرَکُوْکَ قَائِمًا ) (۱)

اے پیغمبریہ لوگ جب تجارت اورلہوولعب کودیکھتے ہیں تواس کی طرف دوڑپڑتے ہیں اورآپ کوت نہاکھڑاچھوڑدیتے ہیں اپ ان سے کہہ دیجئے کہ خداکے پاس جوکچھ بھی ہے وہ اس ) کھیل اورتجارت سے بہترہے اوروہ بہترین رزق دینے والاہے۔(۲)

حضرت علیفرماتے ہیں :الله کے نزدیک کوئی بھی عمل نمازسے بہترنہیں ہے پس دنیاکاکوئی بھی کام تمھیں اول وقت نمازپڑھنے سے نہ روکے کیونکہ خداوندعالم ان لوگوں کی ملامت وسرزنشکرتے ہوئے ارشادفرماتاہے :( اَلَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَ )

تباہی ہے ان لوگوں کے لئے جواپنی نمازوں کواول وقت پڑھنے سے غافل رہتے ہیں۔(۳)

ایک صحابی رسول جوپنجگانہ نمازوں کونبی اکرم (صلی الله علیه و آله)کے پیچھے جماعت سے اداکرتے تھے اوربہت زیادہ ت نگدست رہتے تھے مگرجب الله کی جانب سے عطاکردہ درہم کے ذریعہ انھوں نے تجارت شروع کی تواس کاانجام کیاہواوہ آپ امام (علیه السلام) سے منقول اس حدیث میں ملاحظہ کریں:

حضرت امام محمد باقر فرماتے ہیں : پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله)کے ایک صحابی جن کانام سعدتھا،وہ متقی وہیزگار تھے،اورآپ کا شماراصحاب صفہ ( ۴) میں ہوتاتھا، وہ روزانہ تمام پنجگانہ نمازوں کو پیغمبر کے ساتھ جماعت سے اداکرتے تھے اورکسی بھی نماز جماعت میں غائب نہیں ہوتے تھے لیکن فقیرو ت نگدست ہونے کی وجہ سے بہت زیادہ غمگین رہتے تھے ۔

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)بھی سعد کی فقروت نگد ستی کو دیکھ کرغمگین رہتے تھے اور سعد سے کہتے تھے: مجھے امیدہے کہ ایک دن خداوندعالم تمھیں ہرچیزسے بے نیاز کردے گا ۔

____________________

١)سورہ جٔمعہ/ آیت ١١

. ٢)تفسیرنورالثقلین/ج ۵/ص ٣٢٩

. ٣)بحارالانوار/ج ٨٣ /ص ٢١

۲۹۳

ایک دن جبر ئیل امین درہم کے دوسکہ لے کرپیغمبرپرنازل ہوئے اورکہا : اے محمد! خدائے عزوجل جانتا ہے کہ آپ سعدکی ت نگد ستی کی وجہ سے غمگین رہتے ہیں،کیا آپ اسے ت نگدستی سے بے نیاز کرنا چا ہتے ہیں؟ آنحضرت نے فرمایا : ہاں ،تو جبرئیل نے کہا : یہ دو درہم لیجئے اور انھیں سعد کوعطا کر دیجئے اور کہیں کہ وہ ان دو درہم کے ذریعہ تجارت شروع کرے آنحضرت نے جبرئیل سے دو درہم لئے اور نماز ظہر کے لئے جیسے ہی گھر سے با ہر نکلے تو دیکھا کہ سعد مسجدمیں جانے کے لئے آپ کی انتظار میں کھڑے ہیں ، آنحضرت نے کہا:

اے سعد ! کیا تم تجارت کرنا چا ہتے ہو ؟ عرض کیا : ہا ں یا رسول الله! لیکن میرے پاس کچھ نہیں ہے کہ جسکے ذرےعہ تجارت کرسکوں

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)نے سعد کو دو درہم عطا کئے اور کہا : ان کے ذریعہ تجارت شروع کرو ، سعد درہم لے کر آنحضرت کے ہمراہ مسجد گئے اور نمازظہرین باجماعت اداکی ، جب نماز سے فارغ ہوگئے توآنحضرت نے فرمایا:

اے سعد !اٹھو اور کسب روزی کے لئے حرکت کرو کیونکہ میں تمھاری ت نگدستی کی وجہ سے غمگین رہتاتھا،سعد خدا کی طرف سے بھیجے گئے دو درہم کے ذریعہ کسب روزی وتجارت میں مشغول ہوگئے ،کچھ ہی دن گزرے تھے کہ سعد کی زندگی میں بہار آگئی اور آہستہ آہستہ کاروبارتجارت میں رونق آتی گئی یہاں تک کہ ایک دن سعد نے مسجد کے درواز ے کے پاس ہی اپنی دکان کا افتتا ح کیا اور خرید وفروش میں مشغول ہوگئے سعدجوکہ روزانہ نمازپڑھنے کے لئے نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)کے ہمراہ مسجدجایاکرتے تھے مگرجب سے دوکانداری میں مصروف ہوئے ہیں آہستہ آہستہ اول وقت مسجدمیں جانابندکردیا،جب نمازوقت شروع ہوتاتھاتوبلال اذان دیاکرتے تھے ،اوررسول اکرم (صلی الله علیه و آله)مسجد میں آتے تھے تودیکھتے تھے کہ سعد دوکانداری میں مشغول ہیں اور وضو کر کے نماز کے لئے مسجدمیں نہیں آئے ہیں لہٰذاسعد سے کہتے تھے: اے سعد ! دنیا نے تمھیں مشغول کردیا ہے اور اول وقت نماز پڑھنے سے روک دیا ہے توسعدجواب دیتے تھے : یا رسول الله! کیا کروں دوکان میں نہ میراکوئی شریک ہے اورنہ کوئی شاگردہے اور یہ ایساوقت ہے کہ جب چیزوں کی بکری زیادہ ہوتی ہے اگر ایسے موقع پردوکانداری کوچھوڑکر نمازکے لئے مسجدجاؤں تویہ سب مال اسی طرح پڑارہے گااورپھرخراب بھی ہو جائے گااور یہ شخص جومال لے کرآیاہواہے اس سے چندچیزیں خریدی ہیں اورابھی اس کوپیسہ بھی نہیں دیاہے لہٰذامیں تھوڑی دیرکے بعدنمازپڑھوں گا(سعداسی طرح روزانہ کوئی بات کہہ دیاکرتے تھے )۔

۲۹۴

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)سعدکی اول وقت عبادت سے غافل ہو جا نے کی وجہ سے بہت رنجیدہ رہنے لگے ، جب سعد ت نگدست تھے تو اتنا غمگیں نہیں تھے جت نا اب اس کے نماز کو تا خیر سے اور بغیر جماعت کے پڑھنے سے رنجیدہ رہتے ہیں پس ایک دن جبرئیل نازل ہوئے اور عرض کیا:

اے الله کے نبی! الله تمھاری افسردگی سے با خبر ہے، تم سعد کی کس طرح کی زندگی پسندکرتے ہو، فی الحال کی زندگی پسند کرتے ہو یا پہلے جیسی فقیری کی زندگی ؟ آنحضرت نے فرمایا : مجھے سعد کی پہلی والی ہی زندگی پسند ہے کیونکہ اس کی دنیا نے اس کی آخرت کو تبا ہ کردیا ہے، جبرئیل نے کہا : مال ودنیا کی محبت ایک ایسا فت نہ ہے جو انسان کو یا د خداوآخرت سے غافل کردیتی ہے پس اب جب تمھیں سعد کی پہلی والی ہی زندگی پسند ہے تو سعدسے وہ دونوں درہم واپسلے لیجئے۔ پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله) سعدکے پاس آئے اورکہا : اے سعد ! کیا تم وہ درہم واپس نہیں کرو گے جومیں نے تمھیں عطاکئے تھے ؟ سعد نے عرض کیا :اب میراکاروبارات نے عروج اورترقی پرہے کہ میں آپ کوان دو درہم کے ساتھ دوسو درہم اضافہ کرکے دے سکتا ہو ں، آنحضرت نے فرمایا: تم مجھے صرف وہ دودرہم واپس کردیجئے اورمیں ان کے علاوہ کوئی دورہم نہیں لیناچاہتاہوں،سعد نے دو درہم واپس کردئے، ابھی کچھ دن نہ گزرے تھے کہ سعد کے کا رو با رتجارت کی رونق ختم ہوگئی اور آہستہ آہستہ پہلے جیسی حالت واپس آگئی اور سعد پہلے ) کی طرح اذان سے پہلے مسجد میں جانے لگے اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے لگے۔(۱)

٢۔جنسی تمایل اورخواہشات نفسانی کی پیروی

وہ چیزیں جونمازکوضایع کرنے اورہلکاسمجھ کرترک کرنے کاسبب واقع ہوتی ہیں ان میں ایک جنسی تمایل اورخواہشات نفسانی کی پیروی کرناہے جیساکہ خداوندعالم قرآن کریم میں ارشادفرماتاہے:

( فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِ هِمْ خَلْفٌ اَضَاعُواالصَّلٰوةَ وَاتَّبِعُواالشَّهَوٰتِ فَسَوفَ یَلْقُونَ غَیّاً ) (۲) پھر ان کی جگہ پر وہ لوگ آئے جنھوں نے نماز کو برباد کر دیا اور خواہشات کا اتباع کرلیا پسیہ عنقریب اپنی گمراہی سے جاملیں گے۔

____________________

.۱)حیاة القلوب /ج ٢/ص ۵٧٧ ۔ ۵٧٨

۲) سورہ مٔریم/آیت ۵٩

۲۹۵

٣۔نمازکوہلکاسمجھنا

نمازکے ذریعہ الله کی طرف سے کسی رحمت ونعمت کے نازل ہونے پراعتقادنہ رکھنااوراس کی عظمت وارزش کو درک نہ کرنا،اسے حقیروناچیزشمارکرنا،نمازکواپنے اوپرایک بوجھ محسوس کرنایاایک دن پڑھنااورایک دن ترک کردینا،یاایک وقت پڑھ لینااوردوسرے وقت کی ترک کردینایہ سب نمازکوترک یاضایع کرنے کے سبب واقع ہوتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے الله کی طرف سے دنیامیں بھی عذاب نازل ہوتاہے اورآخرت میں بھی ان لوگوں کے لئے سخت عذاب معین کیاگیاہے ،اس بارے میں معصومین کی چندروایت ذکرکرچکے ہیں۔

۴ ۔گناہ کبیرہ کامرتکب ہونا

ہم نے نمازکے فضائل وفوائدبارے میں اس آیہ مبارکہ کوذکرکیاتھا:( اَقِمِ الصَّلاةَاِنَّ الصَّلٰوةَ ت نٰهی عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْکَرْ وَلَذِکْرُاللهِ اَکْبَرُ، وَاللهُ یَعْلَمُ مَاتَصْنَعُونَ ) (۱)

نمازقائم کروکیونکہ نمازہربرائی اوربدکاری سے روکنے والی ہے اورالله کاذکربڑی شے ہے اورالله تمھارے کاروبارسے خوب واقف ہے۔

جس طرح نماز انسان کو فحشاء ومنکرات سے دور رکھتی ہے اس کے برعکس فحشاء ومنکرات بھی انسان کو نماز وروزہ سے دورکھتے ہیں یہ ممکن نہیں ہے کہ نماز تو انسان کو فحشاء ومنکرات سے دوررکھے اور فحشاء ومنکر ات انسان کو نماز سے نہ ر کھے ،اگر نماز انسان کو گنا ہوں سے باز رکھتی ہے تو گنا ومعصیت بھی انسا ن کو نماز سے دور رکھتے ہیں اوراگرگناہگارانسان نمازپڑھتابھی ہے تووہ نمازکوبے توجہی کے ساتھ اورفقط ایک واجب کو گر دن سے رفع کرنے کے لئے پڑھتا ہے ،ایسے شخص کو اپنی نمازوں سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا ہے اور نہ اسے اہل نماز کہا جاتاہے ۔

____________________

. ١)سورہ عٔنکبوت/آیت ۴۵

۲۹۶

گناہوں کامرتکب ہونے والاشخص گناہوں کے عذاب وعقاب سے بھی نہیں ڈرتاہے اورشیطان پوری طرح اس پرغالب ہوجاتاہے جس کی وجہ سے وہ گناہوں کوانجام دیناہی اپنی زندگی سمجھتاہے اور ایسا شخص نمازپڑھنے کی فکربھی نہیں کرتاہے جیساکہ خداوندعالم قرآن کریم میں ارشادفرماتاہے:

( یَااَیُّهَاالَّذِیْنَ آمَنُوااِنَّمَاالْخَمْرُوَالْمَیْسَرُوَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْت نبُوهُ لَعَلَّکُم تُفْلِحُونَ، اِنَّمَایُرِیْدُالشَّیْطَانُ اَنْ یُوقَعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَةوَالْبَغْضَاءَ فِی الْخَمْرِوَالْمَیْسَرِوَیَصُدُّکُمْ عَنِ ) ذِکْرِاللهِوَعَنِ الصَّلٰوةِ فَهَلْٰ اَنْتُمْ مُنْتَهُونَ ) ۔(۱)

اے ایمان والو!شراب ،جوا،بت،پانسہ یہ سب گندے شیطانی اعمال ہیں لہٰذاان سے پرہیزکروتاکہ کامیابی حاصل کرسکو،شیطان توبسیہی چاہتاہے کہ شراب اورجوے کے بارے میں تمھارے درمیان بغض وعداوت پیداکردے اورتمھیں یادخدااورنمازسے روک دے توکیاتم واقعاًرک جاؤگے ۔

اورسورہ تٔوبہ میں ارشادفرماتاہے:( قُلْ اَنْفِقُوْاطَوْعًااَوْکَرْهًالَنْ یُّتَقَبَّلَ مِنْکُمْ اِنَّکُمْ کُنْتُمْ قَوْمًافَاسِقِیْنَ،وَمَامَنَعَهُمْ اَنْ یُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ اِلّااَنَّهُمْ کَفَرُوْابِاللهِ وَبِرَسُوْلِهِ وَلَایَاتُوْنَ الصَّلٰوة اِلّاوَهُمْ کُسَالٰی وَلَایُنْفِقُوْنَ اِلّاوَهُمْ کٰرِهُوْنَ ) (۲)

(اے رسول!)ان سے کہدیجئے کہ تم بخوشی خرچ کرویاجبراًتمھاراعمل قبول ہونے والانہیں ہے کیونکہ تم ایک فاسق قوم ہو اوران کے نفقات کوقبول ہونے سے صرف اس بات نے روک دیاہے کہ انھوں نے خداورسول کاانکارکیاہے اوریہ نمازکوبھی سستی اورکسلمندی کے ساتھ بجالاتے ہیں اورراہ خدامیں کراہت اورناگواری کے ساتھ خرچ کرتے ہیں۔

تعقیبات نماز

تسبیح حضرت فاطمہ زہرا انسان جیسے ہی نمازسے فارغ ہوتواسے محل نمازسے فوراًبلندنہیں ہوناچاہئے بلکہ اسی جگہ پر تورک کی حالت میں بیٹھے ہوئے تسبیح حضرت فاطمہ زہرا پڑھے، نمازکے بعد سب سے بہترین تعقیب تسبیح حضرت فاطمہ ہے اورروایتوں میں تسبیح حضرت فاطمہ زہرا ) کی تاکیدکی گئی ہے اور فضیلت بھی بیان کی گئی ہے:(۳)

____________________

. ١)سورہ مٔائدہ/آیت ٩٠ ۔ ٩١

. ٢)سورہ تٔوبہ /آیت ۵٣ ۔ ۵۴

۳)کافی /ج ٣/ص ٣۴٢ ۔تہذیب الاحکام/ج ٢/ص ١٠۵

۲۹۷

امام صادق فرماتے ہیں:جوشخص واجب نمازوں کے بعداس سے پہلے کہ اپنے دائیں پیرکوبائیں پیرکے اوپرسے ہٹائے تسبیح حضرت فاطمہ پڑھے توخداوندعالم اس کے تمام گناہوں کوبخشدیتاہے اوراس تسبیح کوتکبیرکے ذریعہ شروع کیاجائے ۔(۱) امام محمدباقر فرماتے ہیں:تسبیح حضرت فاطمہ سے افضل وبہترکوئی ایسی چیزنہیں ہے کہ جس کے ذریعہ خداوندعالم کی حمدوثناکی جائے،اگرتسبیح حضرت فاطمہ سے افضل کوئی تسبیح ہوتی توپیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)اسی چیز کو اپنی لخت جگرکوبطورہدیہ عطا کرتے ۔

امام صادق فرماتے ہیں:اے ابوہارون!جس طرح ہم اپنے بچوں کونمازپڑھنے کاحکم دیتے ہیں اسی طرح تسبیح حضرت فاطمہ پڑھنے کابھی حکم دیتے ہیں ،تم بھی اسے پابندی کے ساتھ پڑھاکرو،حقیقت یہ ہے کہ جس بندہ نے بھی اس کی مداومت کی وہ کبھی کسی شقاوت اوربدبختی میں گرفتارنہیں ہواہے ۔(۲)

ابوخالدقماط سے مروی ہے : میں نے امام صادق کویہ فرماتے سناہے :میرے نزدیک روزانہ ہرنمازکے بعدتسبیح حضرت فاطمہ زہرا پڑھنا روزانہ ہزاررکعت (مستحبی)نمازیں پڑھنے سے زیادہ پسند ہے۔(۳)

رسول اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:جوشخص خدائے عزوجل کا زیادہ ذکرکرتاہے توخدابھی اسے بہت دوست رکھتاہے اورجوشخص خداکابہت زیادہ ذکرکرتاہے اسے دوچیزوں سے نجات مل جاتی ہے ،ایک یہ کہ وہ شخص آتش جہنم سے نجات پاجاتاہےاوردوسرے یہ کہ اسے نفاق سے بھی نجات مل جاتی ہے۔(۴)

پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)کی اس حدیث میں ذکرکثیرسے کیاچیز مرادہے؟ اس بارے میں شیخ صدوق نے اپنی کتاب معانی الاخبارمیں ایک روایت نقل کی ہے کہ ایک شخص نے امام صادق سے اس قول خداوندی یٰ( آاَیُّهَاالَّذِیْنَ آمَنُوااذْکُرُاللهَ ذِکْرًاکَثِیْرًا ) (۵) کے بارے میں معلوم کیا :آیہ مٔبارکہ میں ذکرکثیرسے مرادکیاہے؟امام (علیه السلام)نے فرمایا:من سبّح تسبیح فاطمة علیهاالسلام فقدذکرالله ذکراکثیر. جوشخص تسبیح حضرت فاطمہ زہرا پڑھتاہے وہ الله کاذکرکرتاہے وہ بھی ذکرکثیر ۔(۶) عن ابی عبدالله علیه السلام قال:تسبیح فاطمة الزهراء علیهاالسلام من الذکرالکثیرالذی قال الله عزوجل :اُذْکُرُاللهَ ذِکْرًاکَثِیْرًا امام صادق فرماتے ہیں:تسبیح حضرت فاطمہ زہرا اسی ذکرکثیرمیں سے ہے کہ جس کے بارے میں خداوندعالم قرآن کریم میں صاحبان ایمان کوحکم دیاہے ::اے ایمان والو!الله کاذکربہت زیادہ کیاکرو۔

____________________

.۱)تہذیب الاحکام /ج ٢/ص ١٠۵ ---.۲)تہذیب الاحکام /ج ٢/ص ١٠۵ --- .۳)تہذیب الاحکام /ج ٢/ص ١٠۵

.۴)کافی /ج ٢/ص ۵٠٠ --.۵)سورہ أحزاب /آیت ۴٢ .-- ۶)معانی الاخبار/ص ١٩٣

۲۹۸

تسبیح حضرت فاطمہ زہرا کانقطہ آغاز

تسبیح حضرت فاطمہ زہرا کہ جس کے انجام دینے کے بارے میں احادیث میں ات نی زیادہ تاکیدکی گئی ہے اوراس کی فضیلت بیان کی گئی ہے ،اسے ذکرکثیرسے تعبیرکیاگیاہے اوراسے نمازکے بعدپہلی تعقیب کادرجہ دیاگیاہے ،سوال یہ ہے کہ تسبیح حضرت فاطمہ زہرا کاآغازکب اورکیسے ہواہے ؟اوراس کے انجام دینے کاطریقہ کیاہے؟ تسبیح حضرت فاطمہ زہرا کاآغازکب اورکیسے ہواہے اس بارے میں ہم دوروایت نقل کررہے ہیں:

پہلی روایت

شیخ صدوق نے اپنی کتاب “ من لایحضرہ الفقیہ ”میں حضرت علی سے ایک روایت نقل کی ہے کہ: امام امیرالمومینن علی ابن ابی طالب +نے قبیلہ بنی سعدکے ایک شخص سے ارشادفرمایا:کیاتم یہ چاہتے ہوکہ میں تمھیں اپنے اورحضرت فاطمہ زہرا کے بارے میں کچھ بیان کروں؟(اسنے عرض کیا:ضروربیان کیجئے)امام(علیه السلام) نے فرمایا:سنو! میری زوجہ “فاطمہ زہرا ” میرے اوراپنے والدمحترم نزدیک اپنے اہل وعیال میں سب سے زیادہ محبوب تھیں،مگرآپ نے رسول اسلام (صلی الله علیه و آله)کی لخت جگرہونے کے باوجود مشک میں اتناڈھویاہے کہ سینہ پربندمشک کے نشان پڑگئے تھے اورچکی میں اس قدراناج پیساہے کہ دستہائے مبارک میں گٹھاپڑگئی تھیں ،گھرمیں ات نی زیادہ جھاڑولگایاکرتی تھیں کہ لباس گردآلودہوجاتے تھے اوردیگ کے نیچے ات نی جلایاکرتی تھیں کہ آپ کے لباس کارنگ بدل گیاتھااوراپنے آپ کوگھرکے دیگرسخت کاموں میں بھی زحمت میں ڈالتی تھیں،ایک شب میں نے ان سے کہا:کت نااچھاہوتاکہ تم اپنے کاموں میں مددکے لئے اپنے والدمحترم کے پاس جاتی اوران سے ایک کنیزکاتقاضہ کرتی اوروہ خادمہ تمھاری مددکرتی حضرت فاطمہ زہرا اسی وقت بلندہوکراسی مقصدکی خاطر اپنے والدمحترم کے گھر پہنچی اورجیسے ہی گھرمیں داخل ہوئیں تودیکھاکہ رسول خدا (صلی الله علیه و آله)کے پاس چندلوگ تشریف فرماہیں اورآنحضرت ان سے محوگفتگوہیں لہٰذاکچھ نہ کہااور اپنے گھرواپس آگئیں.

رسولخدا (صلی الله علیه و آله)کویہ محسوس ہواکہ ان کی لخت جگرکوئی حاجت لے کرآئی تھیں اورحاجت کے پوراہوئے بغیرہی واپس چلی گئی ہیں لہٰذارسول اسلام (صلی الله علیه و آله) صبح سویرے کہ ہم ابھی سورہے تھے ہمارے گھرتشریف لائے اورکہا:“السلام علیکم ” ہم آنحضرت کے سلام کوسنتے ہی بیدارہوگئے اور خاموش رہے (اوردل ہی دل میں سلام کاجواب دیا)ر

۲۹۹

سولخدا (صلی الله علیه و آله)نے دوسری مرتبہ کہا:“السلام علیکم ”ہم اس مرتبہ بھی خاموش رہے اوردل ہی دل میں سلام کاجواب دیا،جب تیسری مرتبہ سلام کیاتوہمارے دل میں یہ خوف پیداہواکہ اگراس مرتبہ ہم خاموش رہے اورکوئی جواب نہ دیاتوآنحضرتواپس چلے جائیں گے،کیونکہ آنحضرت نے تین مرتبہ سلام کیاتھالہٰذاہم نے تین بارآنحضرتکے سلام کاجواب دیااورکہا:یارسول الله!تشریف لائیے ،آنحضرت گھرمیں داخل ہوئے اورہمارے سرہانے بیٹھ گئے اورکہا:اے میری پارہ جٔگر!تم رات میں کوئی حاجت لے کرمیرے پاس آئی تھی ؟ حضرت علی کہتے ہیں کہ:میرے دل میں یہ خوف پیداہواکہ اگرہم نے الله کے منتخب شدہ رسول کے سوال کاجواب نہ دیااورنہ بتاکہ سیدہ عٔالم کسغرض سے ان کے پاس تشریف لے گئیں تھیں تووہ اٹھ کرچلے جائیں گے لہٰذامیں نے اپنے سرکوبلندکیااورعرض کیا: یارسول الله!میں آپ کو بتاؤں کہ آپ کی لخت جگرنے مشک کے ذریعہ گھرمیں اس قدرپانی لائی ہیں کہ سینہ پربندمشک کے نشان پڑگئے ہیں اورچکی میں اناج پیستے پیستے دستہائے مبارک میں گٹھاپڑگئی ہیں، گھرمیں ات نی زیادہ جھاڑولگاتی ہیں کہ لباس گردآلودہوجاتے ہیں اوردیگ کے نیچے آگ جلانے کی وجہ سے لباس کارنگ بدل گیاہے لہٰذامیں نے رات میں ان سے فرمائش کی کہ :کیابہترہوگاکہ تم اپنے باباکے پاس جاؤاورایک کنیزکی درخواست کروتاکہ وہ کنیزمشکل کاموں میں تمھاری مددکرسکے ،مولائے کائنات کی یہ بات سن کرپیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)نے فرمایا:

ا فَٔلااَعلمکما ماهوخیرلکما من الخادم ؟ اذاخذتمامنامکمافسبحا ثلاثا وثلاثین ، واحمدا ثلاثا وثلاثین ، وکبّر اربع وثلاثین

یعنی کیاتم یہ چاہتے ہوکہ میں تمھیں ایک ایسی چیزبتاؤں جوتمھارے لئے خادمہ سے بھی بہترہو؟اوروہ یہ ہے کہ جب تم رات کوبسترپہ لیٹ جاؤتو/ ٣ ۴ مرتبہ ”الله اکبر” اور/ ٣٣ مرتبہ “الحمدلله”اور/ ٣٣ مرتبہ“سبحان الله” کہو. حضرت فاطمہ زہرا نے سربلندکیااور کہا:

رضیتُ عن الله وعن رسوله ، رضیتُ عن الله وعن رسوله ، رضیتُ عن الله وعن رسوله. میں خدااوراس کے رسول سے راضی ہوگئی ،میں خدااوراس کے رسول سے راضی ہوگئی،میں خدااوراس کے رسول سے راضی ہوگئی ۔(۱)

____________________

.۱) من لایحضرہ الفقیہ/ج ١/ص ٣٢١

۳۰۰