نمازکے آداب واسرار

نمازکے آداب واسرار0%

نمازکے آداب واسرار مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 370

نمازکے آداب واسرار

مؤلف: رجب علی حیدری
زمرہ جات:

صفحے: 370
مشاہدے: 145053
ڈاؤنلوڈ: 2579

تبصرے:

نمازکے آداب واسرار
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 370 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 145053 / ڈاؤنلوڈ: 2579
سائز سائز سائز
نمازکے آداب واسرار

نمازکے آداب واسرار

مؤلف:
اردو

امام باقر اس آیہ مٔبارکہ( وَیَسْتَجِیْبُ الَّذِیْنَ آمَنُواوَعَمِلُواالصَّالِحَات وَیَزِیْدُهُمْ مِن فَضْلِهِ ) (۱) کے بارے میں فرماتے ہیں:جومومن اپنے دینی بھائی کے لئے اس کی پیٹھ پیچھے دعاکرتاہے توخدااپنے فرشتوں کوحکم دیتاہے :تم سب آمین کہو،اورخداوندعالم بھی جوکہ عزیزوجبّار ہے کہتاہے کہ :میں تجھے اسی کے مثل عطاکرتاہوں جیساتواپنے بھائیوں کے لئے دعا کرتاہے. کرتے ہیں اورخدااپنے فضل وکرم سے ان کے اجرمیں اضافہ کردیتاہے،(۲)

امام علی بن الحسین فرماتے ہیں:جب کوئی مومن اپنے مومن بھائی کے لئے غائبانہ طورسے دعاکرتاہے یااسے اچھائی سے یادکرتاہے توملائکہ اس مومن سے کہتے ہیں:تواپنے بھائی کے لئے ایک بہت اچھابھائی ہے ،جبکہ وہ تیری نظروں سے غائب ہے اورتواس کاذکرخیرکررہاہے اوراس کے حق میں دعاکررہاہے ،خداوندعالم بھی تجھے اس کادوبرابرعطاکرتاہے جوتونے اپنے بھائی کے لئے طلب کیاہے اوردوبرابراس کے بدلہ میں جوتونے اپنے بھائی کاذکرخیرکیاہے۔(۳)

عن ابی عبدالله علیه السلام قال:انّ دعاء المرء لاخیه بظهرالغیب یدرّالرزق ویدفع المکروه ۔(۴)

امام صادق فرماتے ہیں:کسی شخص کااپنے دینی بھائی کے لئے غائبانہ طورسے دعاکرنے سے اس کے رزق میں برکت ہوتی ہے اوربلائیں دورہوتی ہے۔

١٧ ۔ دعامیں رکھناعمومیت

دعاکرنے والے کوچاہیے کہ اپنی دعاؤں میں عمومیت رکھے اورالله تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ میں جسچیزکوطلب کرے اسے سب کے لئے طلب کرے اوربہترہے کہ انسان دعاؤں میں جمع کی لفظیں استعمال کرے ،خداوندعالم قرآن کریم میں اپنے بندوں کویوں تعلیم دیتاہے کہ اپنی عبادتوں،اوردعاؤں میں دوسروں کواپنے ساتھ شریک رکھو اوراس طرح دعاکرو:

( اِیّاکَ نَعْبُدُ وَاِیّاکَ نَسْتَعِیْنُ ، اِهدِنَاالصِّراطَ المُسْتَقِیْم )

پروردگارا!ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اورتجھ سے مددمانگتے ہیں،توہمیں راہ راست کی ہدایت فرما۔

____________________

١)ترجمہ:اورجولوگ ایمان لائے اورانھوں نے نیک اعمال کئے وہی دعوت الٰہی کوقبول (سورہ شٔوریٰ /آیت ٢۵).

۲)کافی/ج ٢/ص ۵٠٧

.۳)کافی/ج ٢/ص ۵٠٨

.۴)کافی/ج ٢/ص ۵٠٧

۳۲۱

دعاکوعمومیت قراردینے کے لئے چندروایت ذکرہیں:

قال رسول الله صلی علیه وآله وسلم:اذادعااحدکم فلیعمّ فانّه اَوجب للدعاء .(۱)

رسول خدا (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:تم میں جب بھی کوئی شخص خداکی بارگاہ میں دعاکرے تواپنی دعاکو عمومیت قرار دے اورتمام مسلمانوں کیلئے دعائیں کرے کیونکہ اس طرح دعاکرنے سے خداتمھاری دعاکو بہت جلدمستجاب کرتاہے۔ امام صادق فرماتے ہیں:جوشخص روزانہ پچیس مرتبہ “اَللّٰهُمَّ اغْفِرْلِلْمُو مِٔنِیْنِ وَالْمُو مِٔنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَات ” کہتاہے خداوندعالم ہرمومن ومومنہ کے برابر جواس دنیاسے رحلت کرگئے اورقیامت آنے ہر مومن ومومنہ کے برابرایک حسنہ لکھتاہے اوراس کے نامہ أعمال سے ) گناہ کوپاک کردیتاہے اورایک درجہ اس کامقام بلندکریتاہے۔(۲)

عن صفوان بن یحییٰ عن ابی الحسن علیه السلام انه کان یقول:من دعالاخوانه من المومنین والمو مٔنات والمسلمین والمسلمات وکّل الله به عن کل ملکایدعواله .(۳)

صفوان ابن یحییٰ سے مروی ہے امام علی رضا فرماتے ہیں:جوشخص مومن مردوعورت اورمسلمان مردوعورت کے لئے دعاکرتاہے توخداوندعالم ہرمومن کے بدلے میں ایک فرشتہ موکل کرتاہے تاکہ وہ اس دعاکرنے کے لئے دعاکرے ۔عن صفوان بن یحییٰعن ابی الحسن علیه السلا قال:مامن مومن یدعوللمومنین والمو مٔنات والمسلمین والمسلمات الاحیاء منهم والاموات الّاکتب الله بعدد کل مومن ومومنة حسنة منذبعث الله آدم الی یوم ان تقوم الساعة . (۴)

صفوان ابن یحییٰ سے مروی ہے امام علی رضا فرماتے ہیں:جوشخص مومن مردوعورت اورمسلمان مردوعورت کے لئے دعاکرتاہے چاہے وہ مردہ ہوں یازندہ توخداوندعالم حضرت ادم کے زمانہ سے روزقیامت تک پیداہونے والے ہرمومن اورمومنہ کے بدلہ میں ایک نیکی اس کے نامہ اعمال میں درج کرتاہے ۔ نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:ہروہ مومن جودوسرے مومن مردوعورت کے لئے دعاکرتاہے توخداوندعالم اس شخص کوہروہ چیزعطاکرتاہے جواس نے ان مومن مردوعورت کے لئے طلب کیاہے جواول دہرآج تک رحلت کرگئے ہیں اورہراس چیزکوعطاکرتاہے جواس نے ان مومن مردوعورت کے لئے طلب کیاہے جوروزقیامت تک آنے والے ہیں،روزقیامت جب اس بندہ کوجہنم کی طرف روانہ کیاجائے گاتومومن ومومنات خداوندمتعال سے کہیں گے:

____________________

. ۱)کافی/ج ٢/ص ۴٨٧

. ٢)امالی(شیخ صدرق)/ص ۴۶٢

۳-۴)ثواب الاعمال/ص ١۶١

۳۲۲

اے پروردگار!یہ تووہ شخص ہے جوہمارے حق میں دعائیں کرتاتھاپس ہم تجھ سے اسے کے بارے میں شفاعت کرتے ہیں،پسخداوندعالم ان کی شفاعت کوقبول کرے اوروہ آتشجہنم سے نجات پاجائے گا۔(۱)

١٨ ۔ دعابرائے استجابت دعا

دعاکرنے کے بعداپنی دعاکے قبول ہونے کے بارے میں دعاکرناچاہئے اوریہ کہاجائے :“ربّناوتقبّل دعاء “. تمام انبیاء واولیاء کایہی طریقہ رہاہے کہ وہ اپنی دعاؤں کے بعد“ربّناوتقبّل دعاء ”کہاکرتے تھےحضرت ابراہیم بارگاہ خداوندی میں عرض کرتے ہیں:( رَبِّ اجْعَلّنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوةِ وَمِنْ ذُرِّیَتِیْ رَبَّنَاوَتَقَبَّلْ دُعَاءِ ) (۲) ترجمہ: پروردگارا!مجھے اورمیری ذریت کونماز قائم کرنے والوں میں قراردے اور اے پروردگار!تومیری دعاء کوقبول کرلے۔

١٩ ۔ دعاکے قبول ہونے پریقین واعتقاد رکھنا

دعاکرنے کرنے والے کوچاہئے کہ وہ دعاپریقین واعتقادرکھتاہے اوراس کے قبول ہونے پربھی یقین رکھتاہوکا،وہ لوگ جودعاپراعتقاد نہیں رکھتے ہیں اوراپنی دعاؤں کے قبول ہونے کی کوئی امیدنہیں رکھتے ہیں یعنی یقین واعتقادکے ساتھ دعانہیں کرتے ہیں بلکہ ناامیدی کے ساتھ دعااورتوبہ کرتے ہیں اوراپنے گناہوں کے معاف ہونے کی کوئی امیدنہیں رکھتے ہیں توخداوندعالم ایسے لوگوں کی دعاوتوبہ کوہرگزقبول نہیں کرتاہے ناامیدی ایک گناہ عظیم اور شیطانی وسوسہ ہے لہٰذاانسان کوچاہئے اپنے آپ کوناامیدی کی راہ سے باہرنکالے اورشیطانی وسوسہ کودورکرے بلکہ ضروری ہے کہ انسان خوش گمانی رکھے اوراپنی نمازودعااورتوبہ کے قبول ہونے کی امیدرکھے اوراس بات کااعتقادرکھے کہ پروردگارعالم میری نمازودعاکوقبول کرے گا،اگرتوبہ کروں تووہ میرے گناہوں کومعاف کردے گا،اگراسے یادکروں تووہ جواب ضروردے گا،اگرعمل خیرانجام دوں توقبول کرے گااوراجروثواب بھی عطاکرے گا۔

عن ابی عبدالله علیه السلام قال:انّ الله عزوجل لایستجب دعاءً یظهرمن قلب ساه ،فاذادعوت فاقبل بقلبک فظنّ حاجتک بالباب .(۳) امام صادق فرماتے ہیں:بیشک خداوندعالم اس دعاکوہرگزقبول نہیں کرتاہے جوغفلت دل کے ساتھ انجام دی جاتی ہے لہٰذاتم جب بھی دعاکروتواپنے دل کوخداکی طرف متوجہ رکھو،اس کے قبول ہونے کادل میں یقین رکھواوریہ گمان کروکہ گویا حاجت تمھارے دروازے پہ کھڑی ہے۔

____________________

.۱) کافی /ج ٢/ص ۵٠٨

۲)سورہ أبراہیم (علیه السلام) /آیت ۴٠

. ۳)مکارم الاخلاق/ص ٧٠.

۳۲۳

اوقات دعا

١۔ شب جمعہ

معصومین سے منقول روایتوں میں شب جمعہ اورروزجمعہ کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہیں اوراس شب میں کی جانے والی دعاقبول ومستجاب ہوتی ہے ،شب جمعہ کے بارے میں شیخ طوسی نے کتاب “تہذیب الاحکام”یہ روایت نقل کی ہے: امام محمدباقر فرماتے ہیں:بیشک خداووندعالم ہرشب جمعہ رات کے شروع سے طلوع فجرتک عرش سے آوازدیتاہے:کیاکوئی مومن بندہ نہیں ہے جو طلوع فجرسے پہلے اپنے دینی اوردنیاوی کاموں کے بارے میں مجھ سے طلب کرے تاکہ میں اسے عطاکروں؟کیاکوئی مومن بندہ نہیں ہے جو طلوع فجرسے پہلے جومجھ سے اپنے گناہوں کے لئے توبہ واستغفارکرے ،تاکہ میں اس کی توبہ قبول کروں؟کیاکوئی مومن بندہ نہیں ہے کہ جس پرمیں نے (اس کے افعال وکردارکی بناپر)رزق کوت نگ کررکھاہو ،اوروہ طلوع فجرسے پہلے مجھ اپنے رزق میں زیادتی کے بارے تقاضاکرے ،تاکہ میں اس کے رزق میں زیادتی اوروسعت عطاکروں؟کیاکوئی مومن بندہ نہیں ہے جومریض ہواورطلوع فجرسے پہلے مجھ سے شفاکی دعاکرے ،میں ضروراسے شفاوعافیت دوں گا؟کیاکوئی مومن بندہ نہیں ہے جو کسی جیل میں زندان ومغموم ہواورمجھ سے اپنی آزادی کی دعاکرے تاکہ میں اسے طلوع فجرسے پہلے زندان سے رہائی دوں اوراس کے لئے راستہ کھول دوں؟کیاکوئی مومن بندہ نہیں ہے جومظلوم ہواورمجھ سے تقاضاکرے تاکہ میں طلوع فجرسے پہلے اس کے ستم کواس سے دورکروں اورمیں اس ظلم کے بارے میں جواس پرکیاگیاہے اس کی مددکروں؟امام محمدباقرشب جمعہ کے فضائل بیان کرنے کے بعدفرماتے ہیں:الله تبارک وتعالیٰ ہرشب جمعہ آسمان سے آوازیہ دیتارہتاہے یہاں تک فجرطلوع ہوجاتاہے ۔(۱)

٢۔ روزجمعہ

معصومین نے روزجمعہ کی جوفضیلت بیان کی ہیں ان میں ایک یہ بھی اس دن کی جانے والے دعاضرورقبول ہوتی ہے پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:روزجمعہ دنوں کاسیدوسردارہے اورسب سے عظیم دن ہے ،خداوندعالم اس دن میں انجام دئے جانے والے نیک اعمال کاثواب دوبرابرکردیتاہے،نامہ اعمال سے گناہوں کوپاک کردیتاہے ،درجات کوبلندکردیتاہے ،دعاؤں کومستجاب کرتاہے رنج وغم اورمشکلوں گودورکرتاہے، بڑی حاجتوں کوقبول کرتاہے اوریہ دن وہ کہ جسے پروردگارنے رات پربرتری دی ہے کیونکہ اس دن خداوندعالم کی رحمت اپنے کے لئے کچھ زیادہ ہی ہوجاتی ہے اوراکثرگروہوں کوآتش جہنم سے نجات دیتاہے

____________________

.۱) تہذیب الاحکام /ج ٣/ص ۵

۳۲۴

،پس جوبندہ بھی اس دن خداکوپکارے اوراس کے حق ومرحمت کوپہچانے توخداوندعالم اسے آتش جہنم سے نجات دے گا،اگرکوئی شخص اس شب یاروزجمعہ میں انتقال کرجائے تووہ شہیدکی موت مرتاہے اورروزقیامت عذاب الٰہی سے محفوظ رہے گا اورجوشخص اس دن کی عظمت وحرمت کوہلکاسمجھتاہے اوراس کی نمازسے روگردانی کرتاہے یاکسی کارحرام کامرتکب ہوتاہے توخدااسے واصل جہنم کرے گامگریہ کہ وہ توبہ کرلے۔(۱)

٣۔ نمازپنجگانہ کے وقت

وہ اوقات کہ جن میں دعاکرنے کے بارے میں بہت زیادہ روایت نقل ہوئی ہیں اوران اوقات میں دعاکرنے سے قبول ہونے کی زیادہ امیدکی گئی ہے وہ یہ ہیں کہ نمازپنجگانہ کے وقت دعاکی جائے خصوصاًنمازکے بعددعاکرنے کی بہت زیادہ تاکیدکی گئی ہے امام صادق فرماتے ہیں:چارموقع ایسے ہیں کہ جن میں دعاقبول ہوتی ہے ،نمازشب کے قنوت میں ،نمازصبح کے بعد،نمازظہرکے بعداورنمازمغرب کے بعد۔(۲)

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:جب زوال کاوقت پہنچتاہے توآسمان اوربہشت کے تمام دروازے کھول دئے جاتے ہیں اودعائیں قبول ہوتی ہیں اوریہ خوشحالی ہے ان لوگوں کے لئے کہ جن کے عمل صالح اوپرپہنچتے ہیں۔(۳)

زوال آفتاب اورظہرکے وقت کے بارے میں عبدالله ابن حمادانصاری سے مروی ہے کہ میں نے امام صادق کویہ فرماتے سناہے:اذازالت الشمس فتحت ابواب السماء وابواب الجنان وقضیت الحوائج العظام فقلتُ:من ایّ وقتٍ؟فقال: مقدارمایصلی الرجل اربع رکعاتٍ مترسلاً . زوال آفتاب ایساوقت ہے کہ جس وقت آسمان اورجنت کے تمام دروازے کھل جاتے ہیں اور(چھوٹی حاجتوں کے علاوہ )بڑی ومہم حاجتیں بھی پوری ہوتی ہیں،میں نے امام (علیه السلام) سے پوچھا:اس کی وقت کی مقدارکیا ہے؟آپ نے فرمایا:زوال کے بعدجت نے وقت میں ) انسان سکون وآرام کے ساتھ چاررکعت نمازپڑھ سکے ۔(۴)

قال رسول الله صلی الله علیه وآله:تفتح ابواب السماء ویستجاب الدعاء فی اربعة مواطن عندالتقاء الصفوف فی سبیل الله وعندنزول الغیث ، وعنداِقامة الصلاة، وعندرو یٔة الکعبة .(۵)

پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:چارمواقع اوروقت ایسے ہیں کہ جب آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں اوردعائیں مستجاب ہوتی ہیں: ١۔ اس وقت کہ جب راہ خدامیں جہادکرنے والے مسلمان دشمن کے مقابلہ میں صف آراہوتے ہیں ٢۔ باران رحمت کے نزول کے وقت ٣۔ نمازکے وقت ۴ ۔ کعبہ کی زیارت کے وقت۔

____________________

۱). کافی /ج ٣/ص ۴١۴ ۔تہذیب الاحکام /ج ٣/ص ٢

.۲)کافی /ج ٢/ص ۴٧٧ --. ۳)من لایحضرہ الفقیہ /ج ١/ص ٢١۴ -- .۴)فلاح السائل /ص ٩۵ --۵)نہج الفصاحة /ص ٣

۳۲۵

۴ ۔پنجگانہ نمازوں کے بعد

انسان چاہے گھرمیں نمازپڑھ رہاہویامسجدمیں ،جماعت سے پڑھ رہاہویافرادیٰ ،اس کوچاہئے کہ نمازکے پڑھنے کے فوراًبعداپنی جگہ سے بلندنہ ہو بلکہ مستحب ہے کہ کچھ دیرتک اپنی جگہ پربیٹھارہے اور،تسبیح حضرت فاطمہ زہرا کے بعد اپنے پروردگارسے مناجات کرے ،اپنے گناہوں پرندامت کااظہارکرے اور طلب مغفرت کرے اوردنیاوآخرت کے بارے اس سے مددطلب کرے۔

عن ابی عبدالله علیه السلام قال:انّ الله فرض علیکم الصلوات الخمس فی افضل الساعات فعلیکم بالدعاء فی ادبارالصلوات ۔(۱)

حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں: خدا وند عالم نے اپنے محبوب ترین اوقات میں تم لوگوں پر نمازوں کو واجب قرار دیا ہے لہٰذا اپنی حاجتوں وتمناؤں کو واجب نمازوں کے ادا کر نے کے بعد خدا کی بارگاہ میں بیان کرو ۔

عن ابی عبدالله علیه السلام قال:من صلی صلاة الفریضة وعقّب الٰی اخریٰ،فهوضیف الله ،وحق علی الله ان یکرم ضیفه ۔(۲)

حضرت امام صادقفرماتے ہیں:جو شخص ایک وقت کی واجب نماز پڑھنے کے بعد دوسری نماز تک دعاو تعقیبات ومناجات میں مشغول رہتا ہے وہ خدا ئے عزوجل کا مہمان رہتا ہے اور خدا وندمتعال کا حق ہے کہ اپنے مہمان کا احترام کرے۔ حضرت امام محمدباقر اس آیہ مٔبارکہ( فَاِذَافَرَغْتَ فَانْصَبْ وَاِلیٰ رَبِّکَ فَارْغَبْ ) (۳) ( جب تم فارغ ہوجاؤ تو نصب کردواوراپنے پروردگارکی طرف رخ کرو)کے بارے میں فرماتے ہیں: اس آیت سے مراد یہ ہے کہ جب تم نماز سے فارغ ہوجاؤ اورسلام پڑھ لوتواس سے پہلے کہ تم اپنی جگہ سے اٹھودنیااورآخرت کے بارے میں دعاکر و۔(۴)

____________________

۱)نہج الفصاحة /ص ٣.

۲)خصال/ص ٢٧

۳)سورہ شٔرح /آیت ٧۔ ٨

۴) تہذیب الاحکام /ج ٢/ص ١٠٣.

مجمع البیان/ج ١٠ /ص ٣٩١ (

۳۲۶

عن النبی صلی الله علیه وآله انّه قال:اذافرغ العبدمن الصلاة ولم یسئل الله تعالیٰ حاجته یقول الله تعالیٰ لملائکته :انظرواالیٰ عبدی فقدادّیٰ فریضتی ولم یسئل حاجته منّی کانّه قداستغنی عنّی ،خذواصلاته فاضربوابهاوجهه ۔(۱)

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں: جب کوئی بندہ نماز سے فارغ ہو نے کے بعد الله تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ودر خواست نہیں کرتا ہے تو خدا وند متعال اپنے ملائکہ سے کہتاہے : میرے اس بندہ کودیکھو، اس نے میرے واجب کوتو ادا کردیا ہے مگراس کے بعد مجھ سے کسی چیز کی تمنا نہیں کی ہے گویاوہ خودکومجھ سے بے نیازسمجھتاہے ،پس تم ایسا کروکہ اس کی نمازکوپکڑکر اسی کے منہ پر ماردو۔

زرارہ سے مروی ہے کہ میں نے امام صادق سے دولوگوں کے عمل بارے میں پوچھاکہ جن میں ایک شخص نے صبح تک بیٹھ کرنمازیں پڑھیں اوردوسرے شخص نے بیٹھ کردعاومناجات کی ،ان دونوں میں کسکاعمل افضل ہے ؟امام (علیه السلام)نے فرمایا: ) ”الدعاء افضلٌ ”دعاکرنابہترہے۔(۲)

۵ ۔ اذان واقامت کے درمیان

اذان واقامت کے درمیان دعاکابہترین وقت ،اس وقت کی جانے والی درنہیں کی جاتی ہے بلکہ بارگاہ خداوندی میں قبول ہوتی ہے

قال رسول الله صلی الله علیه وآله:الدعابین الاذان والاقامة لایردُّ ۔(۳)

پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:اذان واقامت کے درمیان کی جانے والی دعاواپسنہیں کی جاتی ہے بلکہ وہ بارگاہ خداوندی قبول ہوتی ہے۔

____________________

.۱)مستدرک الوسائل/ج ۵/ص ٢٩

.۲)وسائل الشیعہ/ج ١/ص ٢۶٨

.۳)جامع المقاصد/ج ٢/ص ١٨۶

۳۲۷

دعاکی جگہ

خداوندعالم سمع وعلیم ہے وہ اپنے بندوں کی تمام باتوں کوسنتابھی ہے اوران کاجواب بھی دیتاہے ،انسان جہاں اورجس جگہ بھی اس سے کوئی چیزطلب کرے اوراپنی حاجتوں کوبیان کرے تووہ اسے عطاکرتاہے لیکن دنیامیں کچھ مقامات ایسے ہیں کہ اگران جگہوں پردعاکی جائے تووہ دعاضروراوربہت جلدبارگاہ خداوندی میں قبول ہوتی ہے یااس کے قبول ہونے کابہت زیادہ امکان ہوتاہے اوروہ مقامات یہ ہیں :

١۔ خانہ کعبہ

وہ مقام کہ جس کی طرف رخ کرکے نمازپڑھناواجب قراردیاگیاہے اورجس میں پہلے امام کی ولادت ہوئی ہو،جس کا طواف کرناہرحاجی پرواجب قرادریاگیاہووہ کت نابابرکت مقام ہوگا،یقینااگراس جگہ پرالله تبارک سے تعالیٰ سے کسی چیزکوطلب کیاجائے تووہ اسے خالی ہاتھ واپس نہیں کرے گا،یہ علی (علیه السلام)کی جائے ولادت کے دیدارکااثرہے کہ حاجی کی دعاقبول ہوتی ہے

روی عن الرضا علیه السلام :ماوقف احدٌبتلک الجبال الّااستجیب له فاماالمومنون فیستجاب لهم فی آخرتهم ،واماالکفارفیستجاب لهم فی دنیاهم امام علی رضا فرماتے ہیں:ہروہ شخص جواس جبال(کعبہ)پرتوقف کرے تواس کی دعابارگاہ خداوندی میں مستجاب ہوگی لیکن مومنین کی دعاان کی آخرت کے بارے میں اورکافروں کی دعاان کی دنیاکے بارے میں قبول ہوتی ہیں۔(۱)

قال ابوجعفرعلیه السلام :مایقف احدٌعلیٰ تلک الجبال برّولافاجرالّااستجاب اللهله فاماالبر فیستجاب له فی آخرته ودنیاه ،واماالفاجرفیستجاب له فی دنیاه . امام محمدباقر فرماتے ہیں:اس جبال(کعبہ)پرتوقف کرنے والے شخص کی دعابارگاہ خداوندی میں ضرورقبول ہوتی ہے،دعاکرنے والا نیکوکارہویا فاسق وفاجر،لیکن نیکوکارشخص کی اس کی دنیاوآخرت دونوں کے بارے میں دعاقبول ہوتی ہے لیکن فاسق وفاجر کی دعاصرف اس کی دنیاکے بارے میں قبول ہوتی ہے ۔(۲)

٢۔ مسجد

مسجدخانہ خٔداہے اورروئے زمین پرافضل ترین جگہ ہے اوراہل معرفت کی جائیگاہ اور محل عبادت ہے اورصدراسلام سے لے کرآج تک ایک دینی والہٰی مرکزثابت ہوئی ہے، مسجد مومنین کے دلوں کوآباداورروحوں کوشادکرتی ہے اورمسجدایک ایساراستہ ہے

____________________

۱). کافی /ج ۴/ص ٢۵۶ عدة الداعی/ص ۴٧

۲). من لایحضرہ الفقیہ/ج ٢/ص ٢١٠

۳۲۸

جوانسان کوصراط مستقیم اورہدایت وبہشت کی طرف لے جاتاہے اورمسجدایک ایسی جگہ ہے کہ جہاں مانگنے والوں کی مرادیں پوری ہوتی ہیں ،جب کوئی شخص کسی کے گھرمہمان ہوتاہے اورصاحب خانہ سے کسی چیزکوطلب کرتاہے وہ اسے عطا کرتا ہے، الله تبارک وتعالیٰ اپنے مہمانوں کوعزیزرکھتاہے اورکسی کواپنے گھرسے کسی کوخالی ہاتھ واپسنہیں بھیجتاہے ۔ عن ابی عبدالله علیہ السلام قال : مکتوب فی الوراة:انّ بیوتی فی الارض المساجد،فطوبیٰ لعبدتطہرفی بیتہ ثمّ زارنی فی بیتی وحق المزوران یکرم الزائر. امام صادق فرماتے ہیں :کتاب توریت میں خداوندعالم فرماتاہے :بیشک مسجدیں روئے زمین پرمیراگھرہیں،خوشخبری ہے ان بندوں کے لئے کہ جوپہلے اپنے آپ کواپنے گھروں میں پاک وپاکیزہ کرے اوراس کے بعدمیرے گھرکی زیارت کرے ،اس کے بدلہ میں اب مجھ پرلازم ہے کہ اپنے گھرکی زیارت کرنے والوں کااکرام کروں(اوران کی حاجتوں کوپوراکروں)(۱)

عن ابی عبدالله علیه السلام قال:کان ابی اذاطلب الحاجة طلبهاعندزوال الشمس ، فاذااردت ذلک قدم شیئافتصدق به ، وشم شیئامن الطیب ورواح الی المسجدفدعافی حاجته بماشاء .

امام صادق فرماتے ہیں:جب بھی میرے والدکوکوئی پیش آتی تھی توزوال کے وقت آفتاب کے وقت اس حاجت کوطلب کرتے تھے پس جب بھی آپ کوکئی حاجت ہوتی تھی تودعاسے پہلے صدقہ دیاکرتے تھے اوراپنے آپ کومعطرکرتے تھے اس کے بعدمسجدروانہ ہوتے تھے اورپھرجسچیزکی بھی حاجت ہوتی تھی اسے بارگاہ خداوندی سے طلب کرتے تھے۔(۲)

مسجدالنبی (صلی الله علیه و آله)،مسجدکوفہ ،مسجدسہلہ،مسجدحنانہ ایسی جگہیں ہیں کہ جہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں

٣۔ حرم مطہرمعصومین اورامامبارگاہ

ملک عربستان کے شہرمدینہ منورہ میں ایک جگہ ہے جوکہ جنت البقیع کے نام سے مشہورہے ،جس میں الله کے پیارے نبی حضرت محمدمصطفی (صلی الله علیه و آله) کی لخت جگراوران کی نسل سے تین امام معصوم (حضرت حسن ، زین العابدین اورمحمدباقر )دفن ہیں ملک عراق کے شہرنجف اشرف کہ مولائے کائنات حضرت علیکاحرم مطہرواقع ہے اورکربلائے معلی کہ جہاں امام حسیناورحضرت ابوالفضل العباس واقع ہیں اوراسی ملک میں کے شہرکاظمین میں امام موسیٰ کاظم اورامام محمدتقی +کاحرم واقع ہے

____________________

۱).٢/ علل الشرائع/ج ٣١٨

۲). عدة الداعی/ص ۴٨

۳۲۹

دفن ہیں او رشہرسامرہ کہ جہاں امام علی نقی اورامام حسن +کاحرم مطہرواقع ہے ملک ایران کے شہرمشہدمقدس کہ جہاں اٹھوے امام علی ابن موسیٰ الرضا حرم مطہرواقع ہے اوراسی ملک کے شہرقم میں ان کی بہن حضرت فاطمہ معصومہ کاحرم واقع ہے یہ وہ مقامات ہیں کہ جہاں پرلوگوں کی مرادیں پوری ہوتی ہیں،رنج وغم دورہوتے ہیں ،یہی وہ مقامات ہیں کہ جہاں لاعلاج لوگوں کوبھی شفانصیب ہوتی ہے اوران مقامات میں سب سے بہترین مقام کہ جہاں پربہت زیادہ دعائیں قبول ہوتی ہیں وہ روضہ سٔیدالشہداء حضرت امام حسینہے خصوصا قبہ مٔنورہ کے نیچے دعائیں مستجاب ہوتی ہیں ان مقامات مقدسہ پردعاکرنے کے بارے میں پوری ایک مفضل کتاب کی ضرورت کے لکھنے ضرورت ہے اوراس بارے میں کتابیں بہت زیادہ کتابیں لکھی جاتی ہیں ہم اپنی اس کتاب میں صرف معصوم سے منقول دوروایت ذکرکرہے ہیں جن کے ذریعہ حرم وحائرحضرت امام حسین کی عظمت ومنزلت معلوم ہوتی ہے۔

پہلی روایت

رویات میں آیاہے کہ ایک مرتبہ جب حضرت امام جعفرصادق مریض ہوئے توآپ نے اپنے عزیزوں کوحکم دیاکہ کسی کوامام حسین کی قبرپربھیج کرمیرے لئے دعاکرائیں،جیسے ہی امام (علیه السلام) نے یہ بات کہی توسننے والوں نے کہاکہ :ایک شخص بہت جلدکرب وبلاکے لئے روانہ کیاجائے ،لہٰذا ایک شخص کوجب کربلاجانے کے لئے تلاش کیاگیااوراس سے کربلاجانے کے لئے کہاگیاتواس نے جواب دیاکہ :میں جانے کے لئے تیارہوں لیکن جس طرح امام حسین مفترض الطاعة امام ہیں حضرت امام جعفرصادق بھی مفترض الطاعة امام ہیں ، لوگوں نے اس کی اس بات کوامام صادق کے پاس آکربیان کیاتوامام (علیه السلام)نے اس جواب میں فرمایا:بات وہی صحیح ہے جواس نے کہی ہے لیکن اسے یہ نہیں معلوم کہ خداوندعالم کے کچھ ) بقعے ہیں جہاں دعاقبول ہوتی ہے اورقبرحسین کابقعہ ان ہی میں سے ایک ہے ۔(۱)

دوسری روایت

جلیل القدرشیخ جعفرابن محمدابن قولویہ نے اپنی کتاب “کامل الزیارات”میں ابواہاشم جعفری سے ایک روایت نقل کی ہے کہ امام علی نقی نے اپنی بیماری کے زمانہ میں ایک شخص کومحمدابن حمزہ کے پاس بھیجا،لیکن امام (علیه السلام)کاوہ قاصدپہلے میرے پاس آیااورمجھے خبردی

____________________

۱)عدة الداعی/ص ۴٨

۳۳۰

کہ امام (علیه السلام)باربارفرمارہے تھے: “اِبْعَثُوااِلَی الْحَائِر ”کسی کوامام حسین کے روضہ پربھیجوتاکہ وہاں جاکرمیرے لئے دعاکرے ،میں نے کہا:محمدابن حمزہ سے کیوں نہیں کہا:؟میں حائرجاو ںٔ گا.اس کے بعدمیں خودامام (علیه السلام)کی خدمت میں حاضرہوااورعرض کیا:آپ پرقربان جاؤں میں حائرجارہاہوں،امام(علیه السلام) نے فرمایا: ذراغورفکرکرو،تم تقیہ کی حالت میں ہوکسی کوتمھاری خبرنہ ہوجائے اس کے بعدامام (علیه السلام)نے فرمایا:محمدابن حمزہ رازدارنہیں ہے وہ زیدابن علی سے تعلق رکھتاہے یہ کنایہ ہے کہ وہ شیعہ نہیں ہے ،امام (علیه السلام) نے فرمایا:مجھے پسندنہیں ہے کہ وہ اس چیزکوسنے

جعفری کہتے ہیں کہ :میں نے اس بات سے علی ابن بلال کومطلع کیاتوانھوں نے کہا: حضرت کوحائرکی کیاضرورت ہے وہ توخودہی حائرہیں،پس جب میں کربلاجاکرحائر امام حسینمیں دعاکرکے سامرہ واپس آیااورامام علی نقی سے ملاقات کے لئے ان گھرپہنچااوربیٹھ گیاجب امام (علیه السلام)تشریف لائے تومیں نے امام (علیه السلام)کے احترام میں اٹھناچاہامگرامام (علیه السلام)نے مجھے بیٹھے رہنے کاحکم دیا،جب میں نے آپ کے لطف وکرم کے آثاردیکھے توعلی ابن بلال کی بات آپ کے سامنے پیش کی، امام (علیه السلام) نے فرمایا:تم نے ان سے یہ کیوں نہیں کہہ دیاکہ رسولخدا (صلی الله علیه و آله)خانہ کعبہ کاطواف کرتے تھے اورحجراسودکوبوسہ دیتے تھے جبکہ نبی ومومن کی حرمت کعبہ کہیں زیادہ ہے اورخدانے کہاہے کہ عرفات میں جاکرتوقف کریں کیونکہ کچھ جگہیں ایسی ہیں جہاں ) خدااپناذکرپسندکرتاہے اورحائر(روضہ أمام حسین)ان میں سے ایک ہے۔(۱)

سفینة النجاح حضرت امام حسین اورباب الحوائج حضرت ابوالفضل العباسصرف شیعوں ہی کی مددنہیں کرتے ہیں اورصرف انھیں کی فریادنہیں سنتے ہیں کوسنتے ہیں، یہ ان کے نواسے ہیں جودنیاکے رحمت بن کرآئے ،یہ وہ ہستیاں جودکھیاروں کے دھرم ومذہب کونہیں دیکھتے ہیں بلکہ فریادی کے دل کے یقین اوراس کے سوزواخلاص کودیکھتے ہیں اوردل کایقین اثرضروردکھاتاہے،جومصیبت کامارابھی ان کی چوکھٹ پہ کھڑاہوجائے یاانھیں دورسے پکارے تووہ خداکی دی ہوئی قدرت اورشکتی سے اس کی مصیبت کی بیڑی ضرورکاٹ دیتے ہیں ،یہ ان کے گھرکی ریت نہیں کہ وہ کسی کواپنے درسے خالی ہاتھ واپس بھیج دیں،ان کی چوکھٹ پہ حاضرہونے والے اورانھیںفریادکرنے والے مایوس نہیں ہوتے ہیں بلکہ اپنی مرادیں لے کرجاتے ہیں اوران کی فریاداورآوازکربلاکی راجدھانی تک ضرورپہنچتی ہے ،دنیامیں کت نے غیرمسلم لوگ ہیں جوامام حسین(علیه السلام) اورحضرت عباس (علیه السلام)کے درسے اپنی مرادیں پاتے ہیں ،ہندوپاک اوردیگرممالک میں کت نے غیرمسلم لوگ ایسے ہیں جوہرسال ان کی یادمناتے ہیں،ان کے نام سے دنیابھرہرہوہرقوم وملت کے ہزاروں لوگ شفاپاتے ہیں اوراپنی حاجتوں کوپہنچتے ہیں ۔

____________________

.۱)کافی /ج ۴/ص ۵۶٧

۳۳۱

یہ وہ ذوات مقدسہ ہیں کہ جنھیں خداوندعالم نے ہرزبان کے بولنے اورسمجھنے کی قدرت عطاہے ،خواہ ان سے کوئی شخص ہندی زبان میں ان سے کسی چیزکوطلب کرے یافارسی ،یاترکی زبان ،اردومیں یاپشتو،تلگومیں یامراٹھی میں یااورکسی دوسری زبان میں ،بعض واقعات ایسے بھی ملتے ہیں کہ جن میں آپ نے اپنے ہندی زبان والے سے ہندی میں باتیں کی ہیں اورفارسی والے سے فارسی میں کلام کیاہے ۔

کن لوگوں کی دعامستجاب ہوتی ہیں

خداوندعالم اپنے تمام بندوں پررحم وکرم کرتاہے،مومن منافق ،عالم جاہل ،امیرغریب ،قہری دیہاتی سب کورزق روزی دیتاہے اوران کی دعاؤں کومستجاب کرتاہے لیکن کچھ لوگ ایسے ہیں کہ بارے میں روایتوں میں بیان کیاگیاہے کہ ان لوگوں کی دعا ضروریابہت جلدقبول ہوتی ہے:

١۔ انبیاء ورسل اورامام عادل کی دعا

انبیاء ورسل اورمعصومین اورعادل پیشواورہنماکی دعاکوبہت جلدقبول کرتاہے اور خداوند عالم ان فریادکوبہت جلدسنتاہے ،قرآن کریم میں چندواقعات ایسے ہیں جن سے یہ صاف واضح ہے کہ خداوندعالم اپنے نیک بندوں کی دعاضرورقبول کرتاہے خداوندعالم نے ہابیل کی دعاقبول کو کیااورقابیل کوہلاک کردیا، قوم لوط پرعذاب نازل کیا،وہ لوگ کہ جو حضرت صالح کے ناقہ کوقتل کرنے میں شریک تھے اورنبی کی باتوں کونہیں مانتے تھے ان پرخدانے کس طرح کاعذاب نازل کیا،طوفان نوح (علیه السلام)کی داستان کہ جسے قرآن کریم میں اس طرح ذکرکیاگیاہے: جب حضرت نوح کواس بات یقین ہوگیاکہ اب ان چندافرادکے علاوہ کوئی اورشخص ایمان لانے والانہیں ہے توآپ نے بارگاہ خداوندی میں عرض کیا:

( ربِّ لَاتَذَرْعَلَی الْاَرْضِ مِنَ الْکَافِرِیْنَ دَیَّارًا ) (۱) پروردگارا!توکسی کافرکوزمین زندہ باقی نہ رکھ ۔

خداوندعالم نے حضرت نوح کوکشتی بانے کاحکم دیا،جب کشتی بن کرتیارہوگئی توت نورسے پانی ابلناشروع ہوا،حضرت نوح اپنے مومنین کے ہمراہ کشتی میں سوارہوئے اورسب جگہ پانی ہی پانی ہوگیانتیجہ یہ ہواکہ جولوگ کشتی نوح میں سوارہوئے انھوں نے نجات پائی اورجوسورانہ ہوئے وہ سب غرق وہلاک ہوگئے متقی اورعادل رہنماکے بارے میں عوف ابن مالک اشجعی سے مروی ہے کہ میں نے پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)کویہ فرماتے سناہے:

____________________

۱). سورہ نٔوح/آیت ٢۶

۳۳۲

خیارآئمتکم الذین تحبونهم ویحبونکم وتصلون علیهم ویصلون علیکم وشرارآئمتکم الذین تبغضون ویبغضون وتلعنونهم ویلعنونکم ۔(۱)

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:تمھارابہترین امام ورہبروہ ہیں کہ جنھیں تم دوست رکھتے ہواوروہ بھی تمھیں دوست رکھتے ہیں ،تم ان کے لئے دعاکروکیونکہ وہ تمھارے لئے دعاکرتے ہیں اور تمھارے بدترین رہنماوہ ہیں جنھیں تم دشمن رکھتے ہواوروہ بھی تمھیں دشمن رکھتے ہیں،تم ان کے لئے نفرین کروکیونکہ وہ تمھارے لئے نفرین کرتے ہیں۔

٢۔ مظلوم کی دعا

جب کوئی مظلوم الله تبارک وتعالی کی بارگاہ میں دعاکرتاہے تواپنی مظلومیت کی وجہ سے اس کے جسم پرخوف خدابھی ہوتاہے اورتضرع کی حالت بھی طاری رہتی ہے اوراس دل بھی بہت رنجیدہ رہتاہے لہٰذاپروردگارعالم اس کے خلوص اوربے چارگی کودیکھ کر اس کی دعابہت جلدقبول کرتاہے ،اسی طرح اگروہ کسی کے لئے بددعابھی کرتاہے تووہ بھی بہت جلدقبول ہوتی ہے

عن ابی عبدالله علیه السلام قال رسول الله صلی الله علیه وآله :ایاکم ودعوة المظلوم فانهاترفع فوق السحاب حتی ینظرالله عزوجل الیهافیقول:اِرفعوهاحتی استجیب له ، وایاکم ودعوة الوالد ، فانهااحدُّمن السیف ۔(۳)

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:مظلوم کی دعاسے ڈرو؛کیونکہ مظلوم کی دعابادلوں اورموانع دعاکے پردوں سے گذرکرآسمان تک پہنچتی ہے ،جب خداوندعالم مظلوم کی دعاکی طرف نگاہ کرتاہے تواپنے فرشتوں کودیناہے :اس دعاکوبہت جلداوپرلے آؤ تاکہ اسے قبول کروں،اورباپ کی نفرین سے بھی ڈرو؛کیونکہ وہ شمشیربرّاں سے بھی تیزہوتی ہے ۔

عن ابی عبدالله علیه السلام قال:کان ابی یقول:اتقوالظلم فانّ دعوة المظلوم تصعدالی السماء. (۳)

امام باقر فرماتے ہیں:مظلوم کی دعاسے بچو،کیونکہ مظلوم کی دعاآسمان تک پہنچتی ہے ۔

ان دونوں مورد(عادل رہنمااورمظلوم کی دعا)کے بارے میں اگرکوئی شخص یہ اعتراض کرے کہ جب خداندعالم امام عادل اورمظلوم کی کی دعاکومستجاب کرتاہے توپھرامام حسین نے کربلاکے میدان میں اپنے دشمنوں کے بددعاکیوں نہیں کی، یاحضرت امام زین العابدین اورحضرت زینب کبریٰ نے دعاکیوں نہیں کی ؟

____________________

.۱)مکارم الاخلاق/ص ٢٧۵

. ٢)الغدیر(علامہ امینی)/ج ١٣٨٧ )

۳)کافی/ج ٢/ص ۵٠٩ (

. ۴)کافی/ج ٢/ص ۵٠٩

۳۳۳

اس سوال کامختصرجواب یہ ہے کہ ،امام حسیناورامام زین العابدین اورزینب کبریٰ رحمت للعالمین سے رشتہ رکھتے تھے ،دوسروں پررحم کرم کرنا،حتی دشمن کوبھی اپنے درسے خالی ہاتھ واپس نہ بھیجنارسول اکرم (صلی الله علیه و آله)اورمولائے کائنات حضرت علی سے ورثہ میں ملاہے لہٰذاوہ کس طرح دشمن کے لئے بددعاکرسکتے تھے ، اگرامام حسین یاامام زین العابدین یازینب کبریٰ دشمنوں کی نابودی کے لئے بد دعاکردیتے توقیامت برپاہوجاتی اوردین اسلام بھی نابودہوجاتا،جب حضرت زینب نے دربارشام میں دعاکے لئے ہاتھ بلندکئے توامام سجاد (علیه السلام)نے فرمایا:اے پھوپھی امّاں بددعانہ کرناورنہ تمھارے بھائی ’حسین (علیه السلام) کی محنت بے کارہوجائے گی اوراسلام صفحہ ہستی سے نابودہوجائے ۔

٣۔ فرزندصالح کی والدین کے حق میں دعا

ہرانسان کے لئے ضروری ہے کہ اپنے والدین کے لئے دعاکرے خواہ والدین حیات ہوں یادنیاسے سفرکرچکے ہوں،کیونکہ والدین ان کے وجودمیں لانے کاسبب ہوتے ہیں ،والدین ان کی تربیت کرتے ہیں ،انبیاء وآئمہ ااوراولیائے خداکی یہی سیرت رہی ہے کہ وہ اپنے والدین کے لئے ان کی زندگی میں بھی اوران کے مرنے کے بعدبھی دعاکرتے تھے ،والدین کی اطاعت کرنے اوران کےلئے دعاکرنے سے الله تبارک وتعالیٰ اورانبیاء وآئمہ خوش ہوتے ہیں ،والدین کے لئے دعاکرنے سے دنیاوآخرت کی سعادت اورخوشبختی نصیب ہوتی ہے اورعقل بھی اس بات کاتقاضاکرتی ہے انسان کواپنے کے لئے دعاکرنی چاہئے ،ا گرکوئی فرزنداپنے والدین کے لئے دعاکرتاہے توخداوندعالم اسبندہ کی والدین کے بارے میں دعاکوبہت جلدقبول کرتاہے۔ روایت میں آیاہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)سے پوچھا:یانبی الله!لوگوں کاانسان پرسب سے بڑاکونساحق ہے؟آنحضرت نے فرمایا:ماں اورباپ کاحق۔(۱) حضرت ابراہیمنے بارگاہ خداوندی میں اپنے والدین کے لئے دعاکی:

( رَبَّنَااغْفِرْلِیْ وَلِوَاْلِدَیَّ وَلِلْمُو مِٔنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَاب ) (۲) پروردگارا!مجھے اورمیرے والدین اورتمام مومنین کواس دن جس دن کے لئے بلندکیاجائے گابخشدے۔

اورحضرت نوح اپنے والدین کے لئے اس طرح دعاکرتے ہیں:( رَبِّ اغْفِرْلِیْ وَلِوَاْلِدَیَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَیْتِیْ مُو مِٔنًاوَّلِلْمُو مِٔنِیْنَ وَالْمُو مِٔنٰتِ وَلَاتَزِدِالظّٰلِمِیْنَ اِلّاتَبَارًا ) (۳)

پرودگارا!مجھے اورمیرے والدین کواورجوایمان کے ساتھ میرے گھرمیں داخل ہوجائیں اورتمام مومنین ومومنات کوبخش دے اورظالموں کے لئے ہلاک کے علاوہ کسی شئے میں اضافہ نہ کرنا۔

____________________

. ۱)مستدرک الوسائل /ج ١۵ /باب ٧٧ /ح ٣ -.۲)سورہ أبراہیم/آیت ۴٢ --. ۳)سورہ نٔوح/آیت ٢٨

۳۳۴

سوال یہ ہے کہ اگروالدین مسلمان نہ ہوں یاحق امامت کی معرفت نہ رکھتے ہوں کیاپھربھی ان کے لئے دعاکرنی چاہئے ؟

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ والدین مسلمان ہوں یاکافر،مومن یامنافق،ان لئے کے دعاکرنے سے دوری نہیں کرنی چاہیے ،ان کے لئے توبہ واستغفارکرناچاہئے ،ان کے طول عمرکی دعاکرنی چاہئے

معمرابن خلادسے مروی ہے کہ میں نے امام علی رضا سے عرض کیا:کیامجھے والدین کے لئے دعاکرنی چاہئے جبکہ وہ حق امامت کی معرفت نہیں رکھتے ہیں؟ امام(علیه السلام) (علیه السلام)نے فرمایا:

ادع لهماوتصدق منهما،وان کان حیَّیْن لایعرفان الحق فدارِهِمافانّ رسول الله صلی الله علیه وآله قال:انّ الله بالرحمة لابالعقوق .(۱)

ہاں!ان دونوں کے لئے دعاکرواوران کی طرف سے صدقہ بھی دو،اگروہ دونوںزندہ ہوں اورحق کی معرفت نہیں رکھتے ہوں تو ان کے ساتھ اچھے تعلقات ضروررکھواوران کے ساتھ نیک برتاو کٔروکیونکہ پیغمبراسلام (صلی الله علیه و آله)کاارشادگرامی ہے :خداوندعالم نے مجھے رحمت کے ساتھ مبعوث کیاہے نہ عقوق کے ساتھ یعنی والدین کی نافرمانی مت کرواورانھیں رنجیدہ بھی نہ کروکہ جسکی وجہ سے انسان خودبخود عاق والدین ہوجاتاہے ۔

صحیفہ سٔجادیہ میں آیاہے کہ امام زین العابدین کسی بھی وقت اپنے والدین کی یادسے غافل نہیں رہتے تھے اوربارگاہ خداوندی اس طرح رازونیازکرتے تھے:اللّٰهم لات نسنی ذکرهمافی ادبارصلواتی ، وفی آن من اناء لیلی ، وفی کل ساعة من ساعات نهاری

بارالٰہا!تومجھے میرے والدین کے بارے میں ہرنمازکے بعدان کی یادسے غافل نہ ہونے دینااور پوری رات اور پورے دن کی کسی گھڑی میں مجھے والدین کی یادسے غافل نہ ہونے دینابلکہ میں ہروقت انھیں یادکرتارہوں اوران کے لئے دعائیں کرتارہوں۔(۲)

____________________

. ۱)کافی /ج ٢/ص ١۵٩

۲) صحیفہ سٔجادیہ /دعائے ١۶ /بند ٣٠

۳۳۵

۴ ۔ نیک والدین کی دعا اولادکے حق

جت نادل والدین کااپنی اولادکی فلاح وبہبودکے لئے تڑپتاہے کسی چیزکے لئے نہیں تڑپتاہے ،والدین جوکچھ کرتے ہیں اپنی اولاکی کامیابی کے لئے کام کرتے ہیں ،وہ بارگاہ خداوندی میں اپنی اولادکے لئے جب بھی دعاکرتے ہیں توخداوندعالم اسے قبول کرتاہے خدانخواستہ اگراولادنافرمان نکل آئے تووالدین کادل بہت پریشان رہتاہے ،بعض والدین تواپنی اولادکے کارناموں کودیکھ کرذہنی توازن بھی کھوبیٹھتے ہیں،اب ایسی حالت میں اگروہ اپنی اولادکے لئے بارگاہ خداوندی بددعاکردیں توخدااسے قبول کرلیتاہے والدین کی اپنے فرزندوں کے بارے میں دعاکرنے سے متعلق چندروایت ذکرہیں

قال رسول الله صلی الله علیه وآله:دعاء الوالدلِولده کدعاء النبی لاُمته ۔(۱)

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:وہ دعاجووالداپنی اولادکے لئے کرتاہے اس دعاکے مانندہے جوایک نبی اپنی امت کے لئے کرتاہے یعنی جس طرح خداوندعالم انبیائے کرام کی ان دعاؤکوجووہ اپنی کی امت کے بارے میں کرتے ہیں قبول کرتاہے اسی والدین کی اس دعاکوجواپنی اولادکے بارے میں کرتے ہیں ضرورقبول کرتاہے۔

۶ ۔ معصوم بچہ کی دعا

جب تک بچہ نے کوئی گناہ انجام نہ دیاہوتوخداوندعالم اس کی اکثردعاؤں کومستجاب کرتاہے ،اس بارے میں امام علی رضا نے اپنے آباء سے روایت کی ہے کہ پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:

دعاء اطفال امّتی مستجاب مالم یقارفواالذنوب ۔(۲)

میری امت کے بچوں کی دعااس وقت تک جب تک کہ ان کے ہاتھ کسی گناہ سے آلودہ نہ ہوئے ہوں بارگاہ خداوندی میں قبول ہوتی ہے ۔

____________________

۱)نہج الفصاحة /ص ۴٨٢

۲)بحارالانوار/ج ٣۵٧

۳۳۶

٧۔ روزہ دارکی دعا

اگرروزہ دارافطارسے پہلے پورے دن میں یاافطارکرتے وقت کوئی دعاکرے تووہ بارگاہ خداوندی میں قبول ہوتی ہے، اس بارے میں پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)کی ایک حدث نقل کی گئی ہے جسے آپ نے حاجی اورمجاہدکے وطن واپسی تک کے موردمیں ملاحظہ کرچکے ہیں لہٰذاتکرار کی ضرورت نہیں ہے، لیکن اس حدیث کے علاوہ معصوم (علیه السلام)سے ایک اورحدیث نقل کی گئی ہے:

عن ابی الحسن علیه السلام قال:دعوةالصائم تستجابعدافطاره وقال علیه السلام:انّ لصائم عندافطاره دعوة لاتردّ .(۱)

حضرت ابوالحسن (ساتوے یاآٹھوے امام )فرماتے ہیں:افطارکے وقت روزہ کی دعاقبول ہوتی ہے اورفرماتے ہیں:افطارکے وقت روزہ دارکی دعاواپس نہیں ہوتی ہے ۔

٨۔ مریض کی دعاشفاپانے تک

خداوندعالم بیمارشخص پراپنارحم وکرم نازل کرتاہے،اس کے آہ ونالہ بھی سنتاہے ،اگروہ مریضی کی حالت میں پروردگارسے کسی چیزکوطلب کرتاہے تونہایت سوزدل کے ساتھ دعاکرتاہے لہٰذاخداوندعالم اس کی دعاؤں کوقبول کرتاہے،اس بارے میں ایک حدیث میں ذکرہوچکاہے جسے ہم نے “حاجی اورمجاہدکے اپنے گھرواپسی” عنوان میں ذکرکیاہے،لیکن اس حدیث کے علاوہ ایک اورحدیث قابل ذکرہے:عن ابی عبدالله علیه السلام قال:من عادَمریضاً فی الله لم یسئل المریض للعائدشیئاالّااستجاب الله له ۔

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:جوشخص خداکے لئے کسی بیمارکی عیادت کرے ،اگروہ بیماران لوگوں کے لئے جواس کی عیادت کرنے آتے ہیں الله تبارک وتعالیٰ سے جس چیزکی بھی تمناکرتاکرتاہے توخداوندعالم اس کی دعاکوعیادت کرنے والے لوگوں کے ) لئے ضرورقبول کرتاہے گا۔(۲)

٩۔ مومن کی غائبانہ دعااپنے دینی بھائیوں کے لئے

جب انسان رب کریم کی بارگاہ میں کوئی حاجت طلب کرناچاہتاہے اوراپنے رنج وغم کوبیان کرناچاہتاہے تواسے چاہئے کہ اپنے رنج وغم کے ساتھ دوسروں کے رنج وغم کوبھی یادرکھے بلکہ بہتریہ ہے کہ پہلے اپنے دینی بھائیوں کے لئے میں الله تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ میں دعاکرے

____________________

.۱)مستدرک الوسائل /ج ٧/ص ۵٠٢

۲)من لایحضرہ افقیہ/ج ٢/ص ٢٢۶

۳۳۷

کیونکہ جوشخص دوسروں کے لئے دعاکرتاہے توخداوندعالم اس کی دعاکوقبول کرتاہے اوراپنے فرشتوں سے کہتاہے :دیکھو!میرے اس بندے کواپنے رنج وغم کے ساتھ دوسروں کارنج وغم بھی یادہے ،یہ خوداپنے لئے جس چیزکی تمنارکھتاہے اسے دوسروں کے لئے بھی دوست رکھتاہے لہٰذاخداوندعالم اس دعاکوقبول کرلیتاہے

عن ابی عبدالله علیه السلام قال:من قدم اربعین رجلامِن اِخوانه فدعالهم ثمّ دعالنفسه استجیب له فیهم وفیه. (۱)

امام صادق فرماتے ہیں:جوشخص چالیس مومنوں کواپنے اوپرمقدم رکھے اورپہلے ان کے لئے دعاکرے ،اس کے بعداپنے لئے تواس کی دعاان کے لئے بھی اوراپنے لئے بھی مستجاب ہوگی۔

عن ابی عبدالله علیه السلام قال:انّ دعاء المرء لاخیه بظهرالغیب یدرّالرزق ویدفع المکروه ۔(۲)

امام صادق فرماتے ہیں:کسی شخص کااپنے دینی بھائی کے لئے غائبانہ طورسے دعاکرنے سے اس کے رزق میں برکت ہوتی ہے اوربلائیں دورہوتی ہے۔

امام صادق فرماتے ہیں:میرے پدرمحترم( امام محمدباقر )فرماتے ہیں:پانچ (لوگوں کی )دعاایسی ہیں کہ جن دعاؤں کے پروردگارتک پہنچنے میں کوئی پردہ نہیں ہوتاہے اور الله تبارک وتعالیٰ کی بارگامیں قبول واقع ہوتی ہیں وہ لوگ یہ ہیں:

۱۰۔ عادل رہنمااورپیشواکی دعا

٢۔مظلوم کی دعاکہ جس بارے میں خداوندعالم فرماتاہے:میں تیرے دشمن سے ضرورانتقام لوں گاچاہے ایک مدت کے بعد. ٣۔نیک وصالح فرزندکی والدین کے حق میں دعا. ۴ ۔ نیک وصالح ماں،باپ کی اولادکے بارے میں دعا ۵ ۔مومن کی دعااپنے بھائی کے لئے جواپنے بھائی غیرموجودگی میں اس کے لئے دعاکرتاہے ،جس کے بارے میں خداوندعالم فرماتاہے تمھیں بھی اس کے لئے اسی طرح ) دعاکرنی چاہئے۔(۳)

____________________

١)من لایحضرہ ا لفقیہ/ج ٢/ص ٢١٢

. ٢)کافی/ج ٢/ص ۵٠٧ )

.۳)ثواب الاعمال/ص ١٩۴

۳۳۸

قال النبی صلی الله علیه وآله:ثلاث دعواتٍ مستجاباتٍ لاشکّ فیهنّ دعوة المظلوم ودعوة المسافرودعوة المسافرودعوة الوالدلِولده .(۱)

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:اس میں کوئی شک نہیں ہے تین لوگوں کی دعائیں ضرورقبول ہوتی ہیں: ١۔مظلوم کی دعا ٢۔مسافرکی دعا ٣۔باپ کی دعااولادکے حق میں۔

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:پانچ لوگ ایسے ہیں جن کی دعائیں مستجاب ہوتی ہیں:

١۔مظلوم کی دعاجب تک اس کی مددنہ ہو جائے

٢۔حاجی کی دعااسکے اپنے گھرلوٹ جانے تک ٣۔مجاہداسلام کی دعااس کے اپنے ٹھکانے پر پہنچنے تک ۴ ۔ مریض کی دعاشفاپانے تک

۵ ۔وہ دعاجوکوئی شخص اپنے دینی بھائی کے لئے اس کی غیرموجودگی میں کرتاہے کرتاہے ،آنحضرت فرماتے ہیں کہ:یہ پانچوی دعا(مومن کادینی بھائی کے لئے اس کی غیرموجودگی میں دعاکرنا)ایسی دعاہے جودوسری دعاؤں کے مقابلہ میں سب سے پہلے قبول ہوتی ہے ۔(۲)

نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:چارلوگ ایسے ہیں جن کی دعائیں واپس نہیں ہوتی ہیں ،ان کے لئے آسمان کے تمام دروازے کھل جاتے ہیں اورعرش الٰہی تک پہونچتی ہیں:

١۔باپ کی دعا اپنے نیک فرزندکے لئے

٢۔مظلوم کی دعااس کے لئے کہ جسنے اس پرظلم کیاہے

٣۔عمرہ کرنے والے کی دعااپنے وطن میں واپسی تک

۴ ۔روزہ دارکی دعاروزہ افطارکرنے تک۔(۳)

____________________

.۱)مکارم الاخلاق/ص ٢٧۵

.۲)کنزالعمال/ج ٢/ص ٩٨

۳). نہج الفصاجة /ص ۴٨١

۳۳۹

دعامستجاب ہوجائے توکیاکرناچاہئے؟

وہ لوگ کہ کی دعائیں بارگاہ خداوندی مستجاب واقع ہوجاتی ہیں اورخداوندعالم انھیں اپنی بے کران نعمتیں عطاکردیتاہے توانھیں چندضروری چیزوں کاخیال رکھناچاہئے جن میں سے کچھ مندرجہ ذیل ذکرہیں:

١۔ جس شخص کی دعاپوری ہوجائے اسے چاہئے کہ اپنے اندرغروروتکبرجیسی آگ کوپیدانہ کرے اوراپنے دل یہ خیال ہرگزپیدانہ کرے کہ میں ایک اچھااورنیک انسان ہوں لہٰذا الله تبارک تعالیٰ نے میری بات سن لی ہے اورمیری دعاقبول کرلی ہے کیونکہ غروروتکبرایسی آگ ہے جوانسان کے عمل کوباطل کرنے علاوہ خودانسان کوتباہ کردیتی ہے اوراس پرشیطان غالب آجاتاہے۔

٢۔دعامستجاب ہونے شخص کوچاہئے کہ خداکاشکراداکرے بلکہ مستحب ہے کہ دعاقبول ہوجانے کی وجہ سے دورکعت نمازشکربجالائے۔

٣۔دعاکے مستجاب ہوجانے پردعاکرناترک نہ کرے بلکہ دعامستجاب ہونے کے بعدبھی خالق دوجہاں کادروازہ کھٹکھٹاتارہے کہیں ایسانہ ہووہ الله کے نزدیک ایک اجنبی بندہ بن جائے اورخداوندعالم اسے ایک مطلبی انسان شمارکرے ۔ ۴ ۔اگردعامستجاب ہوجائے تو اس میں ممکن ہے کہ شایدتمھاری آوازمبغوض تھی جس کی وجہ سے خداوندعالم نے تمھیں اپنی بارگاہ سے جلدی نکال دینے کی وجہ سے تمھاری ) دعا جلدی قبول کرلی ہو ۔(۱)

دعاکے سایہ میں تلاش وکوشش

یہ بات عقل اورشریعت کے بالکل خلاف ہے کہ انسان گھرمیں یامسجدمیں مصلے پربیٹھ جائے اورفقط دعاکادامن تھام کرالله تبارک وتعالیٰ کی طرف سے رزق وروزی کے نازل ہونے کاانتظارکرنے لگے اورروزی کی تلاش کرنابندکردے اورکہے کہ خداوندعالم نے وعدہ دیاہے اورکہاہے:

( اُدْعُونِی اَستَجِبْ لَکُم ) تم مجھ سے مانگوتومیں عطاکروں گا یادرکھو!الله تبارک تعالیٰ نے کارکوشش کے تمام دروازے کھول رکھے ہیں ،انسان کے لئے ضروری ہے کہ اپنے روزانہ کے اخراجات کے لئے کسی کام کی تلاش میں گھرسے باہرقدم نکالے ،اوراس کام میں برکت کی دعاکرے ،اس آیہ مبارکہ سے یہ کبھی ثابت نہیں ہوسکتاہے کہ انسان کوئی کام نہ کرے اورمصلے پربیٹھ کردعاکرتارہے اورخدااسے غیب سے رزق عطاکرتارہے گابلکہ مرادیہ ہے کہ تم دعاکرواورکاروبارکی تلاش میں نکلو،اِ نشاء الله تمھیں کام مل جائے اوراس میں منافع بھی ہوگا۔

____________________

.۱)کلیدسعادت/ ١۴۶

۳۴۰