نمازکے آداب واسرار

نمازکے آداب واسرار0%

نمازکے آداب واسرار مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 370

نمازکے آداب واسرار

مؤلف: رجب علی حیدری
زمرہ جات:

صفحے: 370
مشاہدے: 145104
ڈاؤنلوڈ: 2580

تبصرے:

نمازکے آداب واسرار
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 370 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 145104 / ڈاؤنلوڈ: 2580
سائز سائز سائز
نمازکے آداب واسرار

نمازکے آداب واسرار

مؤلف:
اردو

اگرانسان کے جسم میں جان ہے اوروہ کاروکوشش کرستاہے ،روزی کی تلاش میں نکلے تووہ اپنے روزانہ کے اخراجات کے لئے پیسہ حاصل کرسکتاہے اوروہ کسب معاش کی راہ کوچھوڑ کردعاکے لئے مصلے پربیٹھ جاتاہے کیاایسے شخص کوخداوندعالم اسے گھربیٹھے روزی عطاکرسکتاہے ،ہرگزنہیں،یادرکھواگرکسی چیزکی کنجی ہمارے ہاتھوں میں ہوتوایسے میں دعا کاکوئی اثرنہیں ہوتاہے ،مثال کے طورپراگرکسی شخص کے پاس زمین وجائدادہے اورصاحب زمین اپنے گھرمیں بیٹھ جائے، زمین میں نہ ہل چلائے اورنہ اس میں کوئی دانہ ڈالے ،نہ زمین کی آبیاری کرے اورہرروزدعاکرتے رہے اورکھیتی کے پکنے کاوقت پہنچے تواسے کاٹنے کے لئے جنگل میں جائے توکیااسے اپنے کھیتوں میں کوئی چیزنظرآئے گی ؟ہرگزنہیں کیونکہ جب محنت وزحمت ہی نہیں توپھل کیسے نصیب ہوسکتاہے ،انسان کوفقط دعاپراکتفانہیں کرنی چاہئے کیونکہ دعاکاکام یہ نہیں ہے کہ تم ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کرگھرمیں بیٹھ جاؤاورکھیتی کے پکنے انظارکرتے رہے بلکہ انسان کوچاہئے کہ زمین میں ہل چلائے ،دانہ ڈالے ،آبیاری کرے اس کے ساتھ ساتھ دعاکرے کہ بارالٰہا!میری کھیتی کوآفت سے محفوظ رکھنااوراس میں برکت عطاکرنا،اگرہم انبیاء وآئمہ کی زندگی پرنگاہ ڈالیں تومعلوم ہوگاکہ وہ فقط دعاپراکتفانہیں کرتے تھے بلکہ کاروکوششکرتے تھے اورجہاں کام ہاتھ سے نکل جاتاتھاوہاں دعاکرتے تھے ایوب اخی ادیم سے مروی ہے کہ ہم امام صادق کی خدمت میں موجودتھے کہ علاء ابن کامل آئے اورامام (علیه السلام) کے برابرمیں بیٹھ گئے اورامام (علیه السلام) سے عرض کیا:آپ میرے دعاکردیجئے کہ خداوندعالم مجھ پرروزی کوآسان کردے ،امام (علیه السلام) نے فرمایا:میں تمھارے لئے دعانہیں کروں گابلکہ تم جاؤاورجس طرح خداوندمتعال نے تمھیں روزی حاصل کرنے حکم دیاہے تحصیل مال ومتاع کرو۔(۱)

ایک اورروایت میں آیاہے کہ ایک فقیراورمقروض شخص حضرت امام صادق کی خدمت میں آیااورعرض کیا:اے فرزندرسول خدا!آپ میرے حق میں دعاکیجئے کہ خداوندعالم مجھے وسعت عنایت کرے اورمجھے رزق وروزی عطاکرے ،کیونکہ بہت ہی زیادہ فقیروت نگدست ہوں،امام (علیه السلام)نے فرمایا:میں تیرے لئے ایسی کوئی دعاہرگزنہیں کروں گاکیونکہ خداوندعالم نے روزی حاصل کرنے کے وسیلے پیداکئے ہیں اورہمیں ان وسیلوں کے ذریعہ روزی حاصل کرنے کے ) لئے حکم دیاہے مگرتویہ چاہتاہے کہ اپنے گھرمیں بیٹھارہے اوردعاکے ذریعہ روٹی کھاتارہے۔(۲)

____________________

۱). کافی /ج ۵/ص ٧٨

.۲)کلیدسعادت/ص ۶۵

۳۴۱

کن چیزوں کے بارے میں دعاکی جائے

انسان کوچاہئے کہ وہ الله تبارک کی بارگاہ میں عافیت ،ت ندرستی ،سلامتی ،عاقبت بخیر،باعزت طول ،علم ومعرفت اوروسعت رزق کے لئے دعاکرے ،دعاکرے کہ الله تبارک تعالیٰ ہمیں دین اسلام کے مددگاروں میں قرادے ،خداوندعالم ہمیں شیطان،منافق اورظالموں کے شرسے محفوظ رکھ ،خداوندعالم ہمیں اپنے قریب کرے ،ہمیں واجبات کے اداکرنے اورمحرمات سے بچنے کی توفیق عطاکر،ہمیں گناہ ومعصیت سے دوررکھ ،ہمیں نیک اورصالح اولادعطاکر،ہمیں امام مہدی عجل اللھفرجہ الشریف کے انصارواعوان میں قرار دے ،امام زمانہ سلامت رکھے اوربہت جلدان کاظہورکرے،ہمیں انبیاء وآئمہ معصومین اور اولیائے کرام کی سیرت طیبہ پرعمل کرنے توفیق عطاکر،ہمیں ان کی سیرت کوزندہ و قائم رکھنے کی توفیق دے ،علمائے دین کاسایہ ہمارے سروں پرقائم رکھ ،کفار و منافیقین اورظالمین کونیست ونابودکر مومنین ومومنات اورمسلمین ومسلمات زندہ ہیں یا اس دنیاسے کوچ کرگئے ان کے گناہوں گومعاف فرما،وہ مسلمان لوگ جوظالموں کے قیدوں میں نذربندہیں ان سب آزادی عطاکر،جومقروض ہیں ان کے قوضوں کواداکر،بیماران اسلام کوصحت وت ندرستی عطاکر،حاجی اورزائرین خانہ خداورعتبات عالیات کوصحیح و سالم اپنے وطن واپس کر،گمشدہ لوگوں کوان کے خاندان میں لوٹادے ،مسلمین کے درمیان اتحادعطاکر، خداوندعالم ہمیں قرآن اوراہلبیت اطہار کے سایہ میں روز محشربہشت میں واردکرےاس بارے میں ہم عنقریب قرآن کریم کی دعاؤں کوذکرکریں گے اورکسنمازکے بعدکونسی دعاپڑھی جائے ۔

کن لوگوں کی دعاقبول نہیں ہوتی ہے

کچھ لوگ ایسے ہیں جن کی دعائیں بارگاہ رب العزت میں قبول نہیں ہیں اوریہ لوگ ہیں: جولوگ الله کی معرفت کے بغیراس سے کوئی حاجت طلب کرتے ہیں،وہ لوگ جوگناہوں میں آلودہ رہتے ہیں اوراپنے گناہوں کی توبہ بھی نہیں کرتے ہیں،وہ لوگ جوحرام اورناپاک غذائیں کھاتے ہیں،وہ لوگ جودوسروں پرظلم کرتے ہیں،وہ لوگ جواپنی دعاؤں میں ریاکاری کرتے ہیں،وہ لوگ جومعصومین کووسیلہ قرارنہیں دیتے ہیں،وہ لوگ جودعاپرکوئی اعتقادنہیں رکھتے ہیں اورفقط دعاکوآزمانے کے لئے دعاکرتے ہیںان تمام مواردکے بارے میں دعاکے آداب وشرائط میں احادیث نقل کرچکے ہیں لہٰذادوبارہ تکرارکی ضرورت نہیں ہے لیکن ان کے علاوہ اوربھی لوگ ہیں کہ جن کی دعائیں قبول نہیں ہوتی ہیں۔

۳۴۲

امام صادق فرماتے ہیں :چار لوگ ایسے ہیں کہ جن کی کوئی دعااورنفرین قبول نہیں ہوتی ہے اوروہ لوگ یہ ہیں:

١۔ وہ شخص جواپنے گھرمیں ہاتھ پرہاتھ رکھے ہوئے آرام سے بیٹھاہواہے اوررزق وروزی کی تلاش میں کھرباہرقدم نہیں نکالتاہے اوربارگاہ خداوندی میں عرض کرتاہے :بارالٰہا!تومجھے رزق وروزی عطاکر (یادرکھو!)خداوندعالم ایسے شخص کی دعاہرگزقبول نہیں کرتاہے بلکہ اس دعاکرنے والے شخص سے کہتاہے:کیامیں نے تجھے کسب معاش کی تلاش میں گھرسے باہرنکلنے کاحکم نہیں دیاہے؟

٢۔ وہ شخص کہ جس کی زوجہ اسے اذیت پہنچاتی ہے اوروہ مرداس اذیت کے بدلہ میں اپنی بیوی کے لئے بددعاکرتاہے توخداوندعالم اس مردسے کہتاہے: کیاہم اس کے امرکوتیرے حوالہ نہیں کیاہے؟(یعنی کیاہم نے طلاق کو مردکے اختیارمیں قرارنہیں دیاہے ،اب تیری مرضی چاہے اسے طلاق دے یااپنے پاس رکھے مگروہ اسے طلاق نہیں دیتاہے اور بیوی کے ظلم واذیت پرتحمل کرتاہے اوراس کے لئے بددعاکرتاہے ،خداایسے شخص کی دعاکوقبول نہیں کرتاہے(.

٣۔ وہ شخص کہ جسے خداوندعالم نے مال ودولت عطاکی ہے مگروہ اپنے مال کوبیہودہ خرچ کرتاہے یہاں تک کہ اس کے لئے کچھ بھی باقی نہیں رہتاہے اب جبکہ اس کے پاس کچھ بھی باقی نہیں رہتاہے توخداسے کہتاہے:بارالٰہا!تومجھے رزق وروزی عطاکر،خداوندعالم ایسے شخص سے کہتاہے :کیاہم نے تجھے میانہ روی اوراقتصادکاحکم نہیں دیاہے ؟اورکیاہم نے تجھے اصلاح مال کاحکم نہیں دیاہے ،اس کے بعدامام(علیه السلام) نے اس آیہ مٔبارکہ شاہدقراردیا:

( وَالَّذِیْنَ اِذَااَنْفَقُوْالَمْ یُسْرِفُوْاوَلَمْ یَقْتَرُوْا وَکَانَ بَیْنَ ذٰلِکَ قَوَامًا )

ترجمہ:اورجب یہ لوگ خرچ کرتے ہیں تونہ اسراف کرتے ہیں اورنہ کنجوسی سے کام لیتے ہیں بلکہ ان دونوں کے درمیان اوروسط درجہ کاراستہ اختیارکرتے ہیں یعنی میانہ روی اختیاری کرتے ہیں.(۱)

۴ ۔ وہ شخص کہ جس نے اپنے مال کوکسی دوسرے کو قرض دیاہواوراس پراس نے مقروض سے نہ کوئی رسیدحاصل نہ کی ہواورنہ کوئی گواہ رکھاہو،جب واپس لینے کاوقت آئے تووہ مدیون پیسہ دینے سے انکارکردے (اورکہے کہ میں نے آپ سے کوئی پیسہ قرض نہیں لیاتھا)اوراس وجہ سے ان دونوں میں جھگڑاہوجائے اس کے بعدقرض دینے والاشخص بارگاہ خداوندی میں اس کے لئے بددعاکرے توخداایسے شخص کی دعاکوقبول نہیں کرتاہے بلکہ اس سے کہتاہے:کیاہم نے تجھے حکم نہیں دیاہے کہ قرض دیتے وقت کسی کوگواہ رکھو(۲)

____________________

۱)سورہ فٔرقان/آیت ۶٧

. ٢)کافی /ج ٢/ص ۵١١

۳۴۳

١۔ نمازترک وضایع کرنے یاہلکاسمجھنے والوں کی دعا

ہم پہلے ذکرکرچکے ہیں کہ جولوگ نمازضایع کرتے ہیں اوراسے اول وقت ادانہیں کرتے ہیں بلکہ تاخیرسے پڑھتے ہیں یااول وقت پڑھتے ہیں مگرنمازکوایک آسان کام سمجھتے ہیں ،خداوندعالم ایسے لوگوں کی کوئی نمازقبول نہیں کرتاہے ،اس چیزکوہم “کن لوگوں کی نمازقبول نہیں ہوتی ہے”کے عنوان میں ذکرکرچکے ہیں اورایسے لوگوں کی کوئی بھی قبول نہیں ہوتی ہے ،اس عنوان سے متعلق

------

--------

۴ ۔ نافرمان اولادکی دعا

قرآن کریم اوراقوال معصومین سے معلوم ہوتاہے کہ والدین کااحترام کرنا اوران کی اطاعت کرنا،ان کے حقوق کواداکرنا،ان کے ساتھ حسن سلوک کرناواجب ہے اوران چیزوں کاترک کرناحرام وگناہ کبیرہ ہے اورجولوگ ان چیزوں کاخیال نہیں کرتے ہیں توخداوندعالم ان کسی بھی عمل کوقبول نہیں کرتاہے اورنہ ان کی کوئی دعاقبول کرتاہے ،جو شخص اپنے والدین کی اطاعت کرتاہے اوراس کے ماں باپ اس سے خوش رہتے ہوں توالله بھی اس سے خوش رہتاہے اوراس نمازودعاکوقبول کرتاہے اورجوشخص اپنے والدین کی نافرمانی کرتاہے اورانھیں رنجیدہ کرتاہے توخدابھی اس سے ناراض ہوجاتاہے اوراس کی نمازودعاکوقبول نہیں کرتاہے ۔

قال صلی الله علیه وآله:رضی الله مع رضی الوالدین، وسخط الله مع سخط الوالدین .(۱)

پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں :الله کی رضاوخوشنودی ماں باپ کی رضاوخوشنودی کے ساتھ ہے اورالله کی ناراضگی ماں باپ کی ناراضگی کے ساتھ ہے۔عن ابی عبدالله علیه قال:من نظرالیٰ ابویه نظرماقت وهماظالمان له لم یقبل الله له صلاته .(۲)

امام صادق فرماتے ہیں:ہروہ شخص جواپنے ماں باپ کی طرف غصہ اورغضب کی نگاہ کرے خواہ وہ دونوں اپنی اولادپرظلم کیوں نہ کررہے ہوں تو خداندعالم ایسے شخص نمازقبول نہیں کرتاہے ۔

____________________

. ١)بحارالانوار/ج ٧١ /ص ٨٠

. ٢)کافی /ج ٢/ص ٢٣٩

۳۴۴

۵ ۔ محبّ دنیاوریاکارکی دعا

جولوگ دنیاسے محبت کرتے ہیں اوراپنی عاقبت وآخرت کے بارے میں کوئی فکرنہیں کرتے ہیں اورمال ومتاع دنیاکے حصول کی خاطرظاہری طورسے نیک اورکارخیرکرتے ہیں اوراپنے متقی پرہیزگارہونے کااظہارکرتے ہیں مگران کاباطن بہت خراب ہوتاہے اورکبھی بھی دل سے خداکویادنہیں کرتے ہیں خداوندعالم ان لوگوں کی نمازودعاکوقبول نہیں کرتاہےقال رسول الله صلی الله علیه وآله:سیاتی علی امتی تختب فیه سرائرهم وتحسن فیه علانیتهم طمعاًفی الدنیالایریدون یه ماعندالله عزوجل یکون امرهم ریائاً لایخالطه خوفٌ یعمُّهم الله منه بعقاب فیدعونه دعاء الغریق فلایستجاب .(۱)

رسول اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:میری امت میں ایسے بھی لوگ ہوں گے جوحصول دنیاکی خاطرظاہری طورسے نیک کام کریں گے اوراپنے آپ کواچھااورنیک انسان دکھائیں گے مگران کاباطن بہت ہی خراب ہوگااورکبھی خداکویادنہیں کریں گے ،ان کے تمام کام ریاکاری کے محورپہ گھومتے ہونگے اورانھیں کسی طرح کاکوئی خوف نہیں ہوگا ،خداوندعالم ایسے لوگوں کوسخت عذاب میں مبتلاکرے گا،اس کے بعدوہ مشکلوں میں گھرے ہوئے لوگوں کی طرح دعاکریں گے مگرخداوندعالم ان کی دعاہرگزقبول نہیں کرے گا۔

۶ ۔ امربالمعروف ونہی عن المنکرترک کرنے والوں کی دعا

اگرکوئی شخص کسی انسان کوگناہ کرتے ہوئے دیکھتاہے یاکسی کوظلم کرتے ہوئے دیکھتاہے یاکسی کوچوری کرتے ہوئے دیکھتاہے ،کسی کوبے نمازی پاتاہے اورشرعی طورسے اس پرامربالمعروف ونہی عن المنکرواجب ہے مگرامربالمعروف ونہی عن المنکرنہیں کرتاہے توبارگاہ خداوندی میں اس کی دعاقبول نہیں ہوتی ہےعن محمدبن عمرعرفة قال:سمعت اباالحسن علیه السلام یقول:لَتامرُنَّ بالمعروفِ ولتنهونَ عن النکرِالّالَیسلّطنّ الله علیکم شرارکم فیدعواخیارکم فلایستجاب لهم ۔(۲)

محمدابن عمرعرفہ سے مروی ہے :میں نے امام ابوالحسن کویہ فرماتے ہوئے سنا ہے : امربالمعروف ونہی عن المنکرکرو،اگرتم اس کام سے خودداری کرتے ہوتوان کی برائیاں اورخرابیاں تم پرمسلط ہوجائیں گی اس کے بعدتم جت نی بھی دعاکروگے وہ ہرگزقبول نہیں ہونگی ۔

____________________

۱)کافی /ج ٢/ص ٢٩۶

. ٢)کافی /ج ۵/ص ۵۶

۳۴۵

٧۔ شرابی کی دعا

جن گھروں میں ناچ گانایاشراب اورجوے کے آلات موجودہوں خواہ وہ انھیں استعمال کرتے ہوں یانہ ،خواہ خوداستعمال کرتے ہیں یاکسی کوکرائے وغیرہ پہ دیتے ہوں وغیرہ ،خداوندعالم ایسے لوگوں کی دعاؤں کومستجاب نہیں کرتاہے۔

قال ابوعبدالله علیه السلام:بیت الغناء لایو مٔن فیه الفجیعة ولایجاب فیه الدعوة ولایدخله الملائکة .(۱)

امام صادق فرماتے ہیں:جس گھرمیں ناچ گاناہوتاہے ،وہ گھرناگہانی بلاؤں و مصیبتوں سے محفوظ نہیں رہتاہے ،اس میں دعامستجاب نہیں ہوتی ہے اورفرشتہ بھی داخل نہیں ہوتاہے۔

قال علیه السلام :لاتدخل الملائکة بیتاًفیه خمرٌاودَف اَوطَنبورٌاَونردٌولاتسجاب دعا ۔(۲) معصوم فرماتے ہیں :جس گھرمیں شراب ہویاسٹّہ ،جوے یاناچ گانے کے وسائل موجودہوں توان گھروں میں ملائکہ داخل نہیں ہوتے ہیں اوران اہل خانہ کی دعائیں مستجاب نہیں ہوتی ہے اوران گھروں سے برکت بھی چلی جاتی ہے ۔

مال حرام کھانے والوں کی دعا

دعاکرنے کرنے والے کوچاہئے کہ وہ اپنے رزق وروزی کی طرف نگاہ کرے اوردیکھے کہ جورزق اس کے پاس ہے اور اپنے اہل وعیال کے ساتھ مل کرکھارہاہے وہ حلال طریقہ سے حاصل کیاگیاہے یامال حرام کھارہاہے

دین اسلام میں مال حرام کھانے سے سخت منع کیاگیاہے اورپاک وپاکیزہ غذا کھانے اورعمل صالح انجام دینے کی بہت زیادہ تاکیدکی گئی ہے

( یٰٓااَیُّهَاالرُّسُلُ کُلُوْامِنَ الطَّیِّبٰتِ وَاعْمَلُوْاصَالِحاًاِنِّیْ بِمَاتَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٍ ) (۳) ترجمہ:اے میرے رسولو!تم پاکیزہ غذائیں کھاؤاورنیک کام کروکہ میں تمھارے اعمال سے خوب باخبرہوں۔

( یَااَیُّهَاالنَّاسُکُلُوْا مِمَّافِی الْاَرْضِ حَلَالًا طَیِّبًاوَلَاثَعْثَوْاخطُوَاتِ الشَّیْطَانِ اِنَّه لَکُمْ عَدُوٌّمُّبِیْنٌ ) .(۴) اے انسانو! زمین میں جوکچھ حلال اورطیب وطاہرہے اسے استعمال کرو اور شیطانی اقدامات کااتباع نہ کروکیونکہ وہ تمھاراکھلاہوادشمن ہے ۔

____________________

.۱)کافی/ج ۶/ص ۴٣٣

. ٢)وسائل الشیعہ/ج ١٢ /ص ٢٣۵

.۳)سورہ مٔومنون/آیت ١٩

)سورہ بٔقرہ/آیت ١۶٨

۳۴۶

عن النبی صلی الله علیه وآله:من احبّ ان یستجاب دعائه فلیطیب مطعمه ومکسبة ۔(۱)

پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:جوشخص اپنی دعاقبول ہونے کی تمنا رکھتاہے تواسے چاہئے کہ پاک وپاکیزہ کھائے اورپہنے۔امام صادق فرماتے ہیں:تم میں جوشخص اپنے دل میں دعاکے قبول ہونے کی تمنارکھتاہے تواسے چاہئے کہ اپنے کسب معاش کوحلال وپاک کرے اورلوگوں کے مظالم سے باہرآئے کیونکہ جس انسان کے شکم میں حرام غذاہوتی ہے یااس کی گردن پردوسروں پرکئے ) گئے ظلم کابوجھ ہوتاہے تواسبندہ کی دعابارگاہ خداوندی تک پہنچائی جاتی ہے ۔(۲)

قال رسول الله صلی الله علیه وآله:من اکل لقمة حرام لم تقبل صلاته اربعین لیلةً ولم تستجیب له دعوة اربعین صباحاًوکلّ لحم ینبته الحرام فالناراَولیٰ بهِ وانّ اللقمة الواحدة ت نبت اللحم ۔(۳)

پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:جوشخص ایک لقمہ بھی مال حرام کھاتاہے چالیس رات تک اس کی کوئی نمازقبول نہیں ہوتی ہے اورنہ چالیس صبح تک اس کی کوئی دعاقبول ہوتی ہے اورمال کھانے سے بدن میں جت نابھی گوشت بڑھتاہے وہ جہنم کاحصہ بن جاتاہے اوریادرہے ایک لقمہ سے بھی بدن میں گوشت بڑھتاہے ۔

دعاقبول نہ ہونے کی وجہ

کیاوجہ ہے کہ لوگ دعائیں کرتے ہیں مگررب العزت ان کی دعائیں کاکوئی جواب نہیں دیتاہے اورانھیں قبول نہیں کرتاہے ؟جبکہ خداوندعالم نے قرآن کریم میں اپنے بندوں کو دعاقبول ہونے کاوعدہ دیاہے

( اُدْعُونِی اَسْتَجِبْ لَکُمْ ) (۴) تم دعاکروتومیں قبول کرتاہوں۔

( اِذَاسَئَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌاُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاْعِِ اِذَادَعَانَ فَلْیَسْتَجِیْبُوْالِیْ وَلْیُو مِٔنُوْابِیْ لَعَلَّهُمْ یُرْشَدُوْنَ ) (۵)

اے پیغمبر!اگرمیرے بندے تم سے میرے بارے میں سوال کریں تومیں ان سے قریب ہوں،پکارنے والے کی آوازسنتاہوں جب بھی پکارتاہے لہٰذامجھ سے طلب قبولیت کریں اورمجھ ہی پرایمان واعتقادرکھیں کہ شاید اس طرح راہ راست پرآجائیں۔

____________________

۱)مستدرک سفینة البحار/ج ٣/ص ٢٨٨

. ۲)بحارالانوار/ج ٩٠ /ص ٣٢١

۳)بحارالانوار/ج ۶٣ /ص ٣١۴

۴)سورہ غٔافر/آیت ۶٠

. ۵)سورہ بٔقرہ/آیت ١٨۶

۳۴۷

روایت میں آیاہے کہ حضرت علیجیسے ہی نمازجمعہ کے خطبہ سے فارغ ہوئے توایک شخص نے بلندہوکر مولائے کائنات سے عرض کیا:اے ہمارے مولاوآقا!الله تبارک تعالیٰ کاارشادہے :( اُدْعُونِی اَسْتَجِبْ لَکُمْ ) (تم دعاکروتومیں قبول کرتاہوں)پھرکیاوجہ ہے کہ ہم دعاکرتے ہیں مگروہ بارگاہ خداوندی میں درجہ مٔقبولیت تک پہنچتی ہے ؟مولائے کائنات نے اس شخص کے اس سوال کو سن کراسے بہت ہی عمدہ جواب دیااوردعاقبول نہ ہونے کی وجہ بیان کرتے ہوئے ارشادفرمایا:

تمھارے دل ودماغ نے آٹھ چیزوں میں خیانت کی ہے جن کی وجہ سے تمھاری دعاقبول نہیں ہوتی ہے اوروہ آٹھ چیزیں یہ ہیں:

١۔ تم نے خداکوپہچانتے ہومگرتم اس کے حق کواس طرح ادانہیں کرتے ہو جس طرح اس نے واجب قراردیاہے لہٰذا تمھاری معرفت تمھارے کوئی کام نہ آتی ہے اورنہ تمھیں کوئی فائدہ نہیں پہنچاتی ہے اسی لئے تمھاری دعاقبول نہیں ہے

٢۔تم اس کے بھیجے ہوئے رسول پرایمان تولائے ہومگران کی سنت کی مخالفت کرتے ہو اوران کی شریعت کوپامال وبربادکرتے ہوپھرایسے میں تمھارے ایمان کاکیانتیجہ ہوگا ؟(بس یہی کہ پروردگارتمھاری کوئی دعاقبول نہیں کرے گا

٣۔ تم نے اس کی نازل کردہ کتاب قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہو اور“سمعناواطعنا” بھی کہتے ہومگراس کے فرمان کے مطابق عمل نہیں کرتے ہوبلکہ اس کے حکم کے برخلاف عمل کرتے ہوپھر تمھاری کوئی دعاکس طرح دعاقبول ہوسکتی ہے ؟

۴ ۔ تم نے جہنم کے بارے میں یہ وعدہ کرتے اورکہتے ہوکہ :ہم خداکے عذاب سے ڈرتے ہیں حالانکہ تم گناہوں کے باعث اسی کی طرف قدم بڑھارہے ہوپھرتمھارے دل میں نارجہنم سے تمھاراخوف کہاں رہاہے؟

۵ ۔ تم کہتے ہوکہ ہم جنت کے مشتاق ہیں حالانکہ کام ایسے کرتے ہوجوتمھیں اس سے دورلے جاتے ہیں توپھرتمھارے اندرجنت کی وہ رغبت وشوق کہاں باقی ہے ؟

۶ ۔ تم اپنے مولیٰ کی نعمتیں کھاتے ہومگرشکرکاحق ادانہیں کرتے ہوتوکس طرح تمھاری دعائیں قبول ہوسکتی ہیں؟۔

٧۔ خدانے تمھیں شیطان سے عداوت ودشمنی رکھنے کاحکم دیاہے اورفرمایاہے :( اِنَّ الشَّیْطَانَ لَکُمْ عَدُوٌفَاتَّخَذُوْهُ عَدُوا ) (یقیناشیطان تمھارادشمن ہے پس تم بھی اسے دشمن رکھو)تم زبان سے شیطان سے دشمنی کادعویٰ کرتے ہوحالانکہ تم اسے اپنادوست رکھتے ہو

٨۔ تم نے دوسروں کی (غیبت اور)عیب جوئی کواپنانصب العین بنارکھاہے اوراپنے تمام عیوب بھلادئے ہیں ،تم دوسروں کی مذمت کرتے ہوجبکہ تم اس سے بھی زیادہ مذمت کے مستحق ہو

۳۴۸

جب تمھارے اندریہ سب باتیں پائی جاتی ہیں توپھرایسی حالت میں کس طرح دعاکے قبول ہونے کی امیدرکھتے ہواورکس طرح تمھاری دعائیں مستجاب ہوسکتی ہیں؟جبکہ تم نے اپنے لئے دعاقبول ہونے کے تمام دروازے بندکررکھے ہیں،پستم خداسے ڈرو اورتقویٰ وپرہیزگاری اختیارکرواوراپنے اعمال کی اصلاح کرو،اپنی نیتوں میں اخلاص پیداکرواورامربالمعروف ونہی عن المنکرکروتاکہ خدا تمھاری دعاقبول کرلے ۔(۱)

تاخیرسے دعاقبول کی وجہ

اس کی کیاوجہ کہ انسان دعاکرتاہے اورپورے شرائط کے ساتھ دعاکرتاہے مگرپھر بھی اس کی دعاقبول ہونے میں تاخیرکیوں ہوتی ہے ؟اوربعض لوگوں کی دعاجلدی کیوں پوری ہوجاتی ہے ؟

ممکن ہے ہم کسی کام کے لئے دعاکریں اوروہ کام الله کے نزدیک ہماری لئے اس وقت مصلحت نہ رکھتاہو،ہم اسے پسندکرتے ہوں مگرخدااسے ہمارے نفع کی خاطر اس وقت عطاکرنا پسندنہ کرتاہو،مثال کے طورپراگرکوئی شخص مریض ہے اوروہ اپنے ڈاکٹرسے کسی ایسی چیزکی درخواست کرے جواس وقت مریض کے لئے مصلحت نہ رکھتی ہوتووہ ڈاکٹراسے اس چیزسے انکارکردے گااوراس کی مرضی کے مطابق نسخہ ایجادنہیں کرے بلکہ مریض کے مرض کے مطابق نسخہ ایجادکرے گابساسی طرح ہم سب بندے الله کے مریض ہیں اوروہ ہمارے لئے ایک طبیب کاحکم رکھتاہے ،وہ اچھی طرح جانتتاہے ہمارے لئے اس وقت کونسی چیزبہترہے اورکون نقضان پہنچانے والی ہے

قال رسول صلی الله علیه وآله:یاعبادالله!انتم کالمرضیٰ وربّ العالمین کالطبیب فصلاح المرضی فیمایعلم الطبیب وتدبیره به لافیمایشتهیه المریض ویقترحه اَلافسلّموالله امره تکونوامن الفائزون .(۲)

رسول اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:اے الله کے بندو!تم ایک بیمارکے مانندہواورپروردگارعالم ایک تمھاراطبیب ہے ،بیمارکی خیراوربھلائی اسی چیزمیں ہے کہ جسے طبیب اپنے مریض کے لئے حکم دیتاہے نہ اس چیزمیں کہ جسے مریض پسندکرتاہے ،پس آگاہ ہوجاو أورخودکوخدائے عزوجل کے سپردکردوتاکہ تم کامیاب ہوجاؤ

____________________

. ۱)بحارالانوار/ج ٩٠ /ص ٣٧۶

. ٢)تفسیرامام حسن عسکری /ص ٩۴۵

۳۴۹

تاخیرسے دعاقبول ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ خداوندعالم اپنے اس بندہ کواتنازیادہ محبوب رکھتاہے کہ ہروقت اس آوازکوبہت زیادہ دوست رکھتاہے ،اگرمیں نے اس دعاجلدی قبول کردی توممکن ہے کہ پھریہ بندہ رازونیازمیں کمی نہ کردے اورمیں اپنے بندہ کی آوزسننے کوترسجاؤں جیساکہ حدیث میں آیاہے:

عن ابی عبدالله علیه السلام قال:انّ المو مٔن لیدعوالله عزوجل فی حاجته فیقول الله عزوجل اَخّروااِجابته شوقًاالیٰ صوته ودعائه فاذاکان یوم القیامة قال الله عزوجل :عبدی دعوت نی فاَخّرتُ اجبتک وثوابک کذاوکذاوَدعوت نی فی کذاوکذافَاَخّرتُ اجابتک وثوابک کذاوکذاقال:فیتمنی المو مٔن انّه لم یستجب له دعوة فی الدنیاممایریٰ من حسن الثواب .(۱)

امام صادق فرماتے ہیں:کبھی ایسابھی ہوتاہے کہ جب کوئی مومن بندہ الله تبارک تعالیٰ سے کوئی حاجت طلب کرتاہے ،لیکن خدااپنے فرشتوں کوحکم دیتاہے : میرے اس بندہ کی حاجت کوپوراکرنے میں تاخیرکرومجھے اس کی آوازودعاکے سننے کابہت شوق ہے ،پس جب قیامت کادن ہوگاتوخداوندعالم اپنے اس بندہ سے کہے گا:تونے مجھے پکارااوردعاکی اورتیری دعاکے قبول کرنے میں دیرکی ،لہٰذااب تیرے لئے اس کی جزایہ اوریہ ہے۔

قال ابوعبدالله علیه السلام:انّ العبدالولی یدعوالله عزوجل فی الامرینوبه فیقول للملک الوو کٔل به اِقضِ لعبدی حاجته ولاتعجلهافانی اشتهی ان اسمع ندائه وصوته وانّ العبدالعدوَّلِلّٰهِ لیدعوالله عزوجل فی الامرینوبه فیقال الملک المو کٔل به اِقضِ حاجته وعجّلهافانّی اکره ان اسمع ندائه وصوته .(۲)

امام صادق فرماتے ہیں:وہ بندہ جوخداکادوست ہے ،وہ اپنی مشکلوں کو خدا کی بارگاہ میں بیان کرتاہے اوردعاکرتاہے توخداوندعالم اپنے اس فرشتے سے جسے اجابت دعاکے لئے مو کٔل کیاہے کہتاہے :میرے اس بندہ کی حاجت کوپوراکردے مگراس کے اداکرنے میں جلدی نہ کرناکیونکہ میں اپنے اس بندہ کی آوازکواورزیادہ سنناچاہتاہوں اوروہ بندہ جودشمن خداہوتاہے ،جب اس کے سامنے کوئی مشکل اورحادثہ پیش آتاہے اوروہ درگاہ خداوندی میں دعاکرتاہے توخداوندعالم اپنے اس مو کٔل فرشتہ کوحکم دیتاہے :اس کی حاجت

کوپوراکرواورفوراًعطاکردوکیونکہ میں اس کی آوازبالکل نہیں سنناچاہتاہوں۔

____________________

۱)کافی /ج ٢/ص ۴٩٠

. ٢)کافی /ج ٢/ص ۴٩٠

۳۵۰

اس روایت سے یہ واضح ہوتاہے کہ مومن کی دعافوراًقبول ہوجاتی ہے مگراس تک کچھ دیرسے پہنچتی ہے کیونکہ خداوندعالم اس کی آوازکودوست رکھتاہے تاکہ حبیب و محبوب میں دیرتک گفتگوہوتی رہے مگرجن کوخدادوست نہیں رکھتاہے ان کی دعا فوراً قبول کرلیتاہے اوراسے فوراًعطاکردیتاہے کیونکہ پروردگارعالم اسسے ہمکلام ہونا پسندنہیں کرتاہے امام علی ابن ابی طالب “نہج البلاغہ ” میں اپنے فرزندامام حسن مجتبیٰ کے نام لکھے گئے ایک خط میں تاخیرسے دعاقبول ہونے کی وجہ اس طرح بیان کرتے ہیں: جن چیزوں کوطلب کرناتمھارے لئے صحیح ہے ان کے خزانوں کی کنجیاں تمھارے ہاتھوں میں دی رکھی ہے ،تم جب بھی چاہوان کنجیوں سے رحمت کے دروازے کھول سکتے ہواوررحمت کی بارش برساسکتے ہو،یادرکھو!اگرتمھاری دعاکے قبول ہونے میں تاخیرہوجائے تومایوس وناامیدنہ ہوناکیونکہ عطیہ ہمیشہ بقدر نیت ہواکرتاہے اورکبھی کبھی قبولیت میں اس لئے تاخیرکردی جاتی ہے کہ اس میں سائل کے اجرمیں اضافہ اورامیدوارکے عطیہ میں زیادتی کاامکان پایاجاتاہے اورہوسکتاہے تم کسی شئے کاسوال کرواوروہ نہ ملے لیکن اس کے بعدجلدی یادیرسے اس سے بہترمل جائے یااسے تمھاری بھلائی کے لئے روک دیاگیاہو،اس لئے اکثرایسابھی ہوتاہے کہ جس چیزکوتم نے طلب کیاہے اگر مل جائے تودین کی تباہی کاخطرہ ہے لہٰذااسی چیزکاسوال کروجس میں تمھاراحسن باقی رہے اورتم وبال سے محفوظ ) رہو،مال نہ باقی رہنے والاہے اورنہ تم اس کے لئے باقی رہنے والے ہو۔(۱)

____________________

. ۱)نہج البلاغہ نامہ ٣١ٔ

۳۵۱

قرآنی دعائیں

قرآن کریم کے کچھ ایسے سورے ہیں جومکمل طورسے دعاشمارہوتے ہیں جیسے سورہ حٔمد،فلق ،ناس ،توحیداورکچھ سورے ایسے ہیں جن میں ایک یااس سے زیادہ آیتیں بطوردعانازل ہوئی ہیں ،ہم ان میں چندآیتوں کوذکرکررہے ہیں:

( رَبَّنَااٰت نافِیْ الدُّنْیَاحَسَنَةً وَفِی الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَاعَذَاْبَ النَّارِ ) (۱)

ترجمہ:پروردگارا!ہمیں دنیامیں بھی نیکی عطافرمااورآخرت میں بھی اورہم کوعذاب جہنم سے محفوظ فرما۔( رَبَّنَالَاتُزِغْ قُلُوْبَنَابَعْدَاِذْهَدَیْت ناوَهَبْ لَنَامِنْ لَدُنْکَ رَحْمَةً اِنَّکَ اَنْتَ الْوَهَّابُ ) (۲) ترجمہ:پروردگا!جب تونے ہمیں ہدایت دی ہے تواب ہمارے دلوں میں کجی نہ ہونے پائے اورہمیں اپنے پاس سے رحمت عطافرماکہ توبہترین عطاکرنے والاہے۔

( رَبَّنَاآمَنَّافَاغْفِرْلَنَاذُنُوْبَنَاوَقِنَاعَذَاْبَ النَّاْرِ ) (۳) ترجمہ:پروردگارا!ہم ایمان لے لائے ،ہمارے گناہوں کوبخش دے اورہمیں آتش جہنم سے بچالے۔( رَبِّ هَبْ لِیْ مِنْ لَدُنْکَ ذُرِّیَّةً طَیِّبَةً اِنَّکَ سَمِیْعُ الدُّعَآء ) (۴) ترجمہ:حضرت زکریانے اپنے پروردگارسے دعاکی مجھے اپنی طرف سے ایک پاکیزہ اولادعطافرماکہ توہرایک کی دعاسنے والاہے۔( رَبَّنَافَاغْفِرْلَنَاذُنُوْبَنَاوَاِسْرَاْفَنَافِیْ اَمْرِنَاوَثَبِّتْ اَقْدَاْمِنَاوَانْصُرْنَاعَلَی الْقُوْمِ الْکَافِرِیْنَ ) (۵) ترجمہ:پروردگار!ہمارے گناہوں کوبخش دے ،ہمارے امورمیں زیادتیوں کومعاف فرما،ہمارے قدموں کوثابت عطافرمااورکافروں کے مقابلہ میں ہماری مددفرما۔

( رَبَّنَااغْفِرْلِیْ وَلِوَاْلِدَیَّ وَلِلْمُو مِٔنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُ. ) (۶)

ترجمہ:پروردگارا!مجھے اورمیرے والدین کواورتمام مومنین کواس دن بخش دے جس دن حساب قائم ہوگا۔

( رَبِّ ارْحَمْهُمَاکَمَارَبَّیٰنِیْ صَغِیْراً. ) (۷)

ترجمہ:(والدین کے لئے اس طرح دعاکرو)پروردگارا!ان دونوں پراسی طرح رحمت نازل فرماجسطرح انھوں نے بچپنے میں مجھے پالاہے۔

( رَبِّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْ وَیَسِّرْلِیْ اَمْرِیْ وَاحْلُلْ عَقْدَةً مِّنْ لِسَاْنِیْ ) .(۸)

ترجمہ:حضرت موسیٰ دعاکی :پروردگارا!میرے سینے کوکشادہ کردے ،میرے کام کوآسان کردے اورمیری زبان کی گرہ کوکھول دے۔

____________________

. ١)بقرہ ٢٠١ --.. ٢)آل عمران/ ٨ --٣)آل عمران/ ١۶ –۴)آل عمران/ ٣٨ --۵)آل عمران/ ١۴٧ --. ۶)ابراہیم/ ۴١ -

٧)اسراء / ٢۴ --. ٨) طٰہٰ/ ٢۵ ۔ ٢٨ )

۳۵۲

سجدہ شٔکر

تعقیبات نمازمیں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب انسان نماز،تسبیح اوردعاسے فارغ ہوجائے تومستحب ہے کہ فوراًسجدہ شکرکرے جس کاطریقہ یہ ہے کہ پیشانی کوزمین پررکھے اوردونوں کہنی ،سینہ اور پیٹ کوبھی زمین پرلگائے ،دائیں پیرکی پشت کوبائیں پیرکے تلوے پررکھے اورمستحب ہے کہ اس کے بعددائیں رخسارکوزمین پررکھے یعنی بائیں جانب رخ کرے ،اس کے بعدبائیں رخسارکوزمین پررکھے اسکے بعدپھردوبارہ پیشانی کوزمین پررکھے ۔ اورمستحب ہے کہ جب انسان بھی انسان کوکوئی نعمت ملے یااس کی کوئی مصیبت دورہوجائے توسجدہ شکرکیاجائے ،سجدہ شٔکرکرنے کے بارے روایتوں میں بہت زیادہ تاکیدکی گئی ہے

امام صادق فرماتے ہیں:ہرمسلمان پرخداکااداکرنالازم ہے کیونکہ اس کے ذریعہ تمھاری نمازمکمل ہوتی ہے اوراس ذریعہ تمھاراپروردگارتم سے راضی ہوجاتاہے اورملائکہ کے تعجب کاباعث ہوتاہے ،جب کوئی بندہ نمازپڑھتاہے اوراس کے بعدسجدہ شکرکرتاہے تو خداوندعالماپنے اس بندہ اورملائکہ کے درمیان کے حجاب کوہٹادیتاہے اوراپنے ملائکہ سے کہتاہے:اے میرے فرشتو! میرے اس بندہ کودیکھو،اس نے میرے واجب کو ادا کیا اور میرے عہدکومکمل کیااورپھران نعمتوں کے بدلے میں جومیں نے اسے عطاکی ہیں سجدہ شٔکراداکیا ،اے میرے فرشتو!تم ہی بتاؤ اس شکرگزاربندہ کی جزا کیاہے؟ تو وہ جواب میں کہتے ہیں:اے ہمارے پروردگار!تیری رحمت ،اس کے بعددوبارہ اپنے فرشتوں سے سوال کرتاہے :اس کے علاوہ اورکیاجزاہے؟ملائکہ جواب دیتے ہیں :تیری جنت، خداوند عالم پھرمعلوم کرتاہے اس کے علاوہ اورکیاجزاہے ؟ملائکہ جواب دیتے ہیں:اس کے تمام رنج ومشکل کوبرطرف کرنا،اس کے بعدخداوندعالم پھرمعلوم کرتاہے اس کے علاوہ اورکیاجزاہے؟توملائکہ جواب دیتے ہیں:اے ہمارے پرودگار!اس کے علاوہ ہم کچھ نہیں جانتے ہیں،پسپروردگارکہتاہے :جسطرح اسنے میراشکراداکیاہے میں بھی اس کاشکرگزارہوں ) اورمیں اس پراپنافضل وکرم نازل کرتاہوں اورروزقیامت اسے رحمت عظیم عطاکروں گا۔(۱)

حضرت امام علی رضا فرماتے ہیں : واجب نماز پڑھنے کے بعد ایک سجدہ کر نا چاہئے کیونکہ فریضہ الہٰی کو ادا کر نے کی وجہ سے جو نعمات وکرامات خداوندمتعال ہم کو عطا کرتا ہے ، ہمیں اس کا شکر ادا کرنا چاہئے اور سجدئہ شکر میں بس یہی کافی ہے کہ تین مرتبہ “شُکْراًلِلّٰہ”کہا جائے. راوی کہتا ہے : میں نے امام رضا سے عرض کیا : “شُکْراً لِلّٰہِ” کے کیا معنی ہیں؟ امام نے فرمایا : یعنی نماز ی یہ کہتا ہے کہ میرایہ سجدہ خداکاشکرادا کر نے کے لئے ہے اس چیزکے بدلہ میں کہ اس نے مجھے اپنی خدمت کی توفیق عطاکی یعنی اس نے مجھے ادائے واجب کی توفیق عطاکی اورشکرادا کرنا رحمت وبرکت ونعمت کی زیادتی کا سبب واقع ہو تاہے ، اور اگر نماز میں کوئی نقص پایاجاتا ہے اور نافلہ نماز کے ذریعہ وہ نقص پورا نہیں ہو پاتا ہے تو ) سجدئہ شکر اس نماز کو مکمل کردیتا ہے ۔(۲)

____________________

. ١)تہذیب الاحکام /ج ٢/ص ١١٠ --. ٢)علل الشرائع /ج ٢/ص ٣۶٠

۳۵۳

حضرت امام محمد باقر فرماتے ہیں:میرے باباعلی ابن الحسین جب بھی کسی نعمت خداکاذکرکرتے تھے توسجدہ شٔکر کرتے تھے اور جب قرآن کریم تلاوت کے دوران کسی آیت سجدہ پر پہنچتے تھے تواسی و قت ایک سجدہ کرتے تھے اورجب بھی خداآپ کی راہ سے کسی ناگوارحادثہ یادشمن کے مکروفریب کودور کردیتاتھاتوسجدہ میں گرجاتے تھے اورجب بھی نمازواجب سے فارغ ہوتے تھے تو سجدہ شٔکرکرتے تھے اورجب بھی دو مسلمانوں کے درمیان صلح کرانے میں کامیاب ہوجاتے تھے تب بھی ایک سجدہ شٔکرکرتے تھے اورآپ کے جسم کی حالت یہ تھی کہ تمام اعضائے سجدہ پر گٹھا پڑگئے تھے اسی لئے آپ کو “سجاد”کے لقب ) سے یادکیاجاتاہے(۱)

مختارثقفی کے بارے میں ان کے اکثر ساتھیوں سے نقل ہوا ہے کہ جناب مختار نے اپنی ایاّم حکومت کے دوران قاتلان حضرت امام حسین سے بدلہ لیا اور سب کو سر کوب وفِی النار کرنے کے بعد شکرخداکے لئے ایک سجدہ بجا لائے ،اورنقل کیاگیاہے کہ جناب مختاراکثرایّام میں روزہ رکھتے تھے اور کہتے تھے : میرے یہ روزے شکر کے لئے ہیں،آپ اصغربے شیرکے قاتل حرملہ کو واصل جہنم کرنے کے بعدگھوڑے سے زمین پر تشریف لائے اور دورکعت نماز پڑھنے کے بعد ایک طولانی سجدئہ شکرادا کیا ۔(۲)

امام محمدباقر فرماتے ہیں:خداوندعالم نے حضرت موسیٰ ابن عمرانپروحی نازل کی:اے موسیٰ! کیاتم جانتے ہومیں نے اپنی مخلوق میں سے صرف تم ہی کواپنے سے ہمکلام ہونے کوکیوں منتخب کیاہے ؟حضرت موسیٰ نے کہا:اے میرے پروردگار!میں نہیں جنتاہوں(توہی بتاکہ تونے مجھے کیوں منتخب کیاہے؟) خداوندعالم نے وحی نازل کی :اے موسی! میں نے اپنے تمام بندوں کی ظاہری وباطنی حالتوں پرنگاہ ڈالی تومیں نے تمھارے علاوہ کسی کواس قدرمتواضع نہ پایاجواپنے آپ کومیری بارگاہ میں اس قدرحقیرسمجھتاہوکیونکہ جب تم نمازسے ) فارغ ہوتے ہوتواپنے دونوں رخسار کو زمین پر رکھتے ہو۔(۳)

مستحب ہے کہ سجدہ شکرمیں سومرتبہ “ شکراًلله ” کہاجائے اورتین مرتبہ بھی کافی ہے

سلیمان ابن حفص مروزی سے مروی ہے کہ میں نے امام علی رضا کی خدمت میں ایک خط لکھااور سجدہ شٔکرکے بارے میں معلوم کیاتوآپ (علیه السلام)نے میرے سوال کے جواب میں مجھے خط میں تحریرکیا: سجدہ شٔکرمیں سومرتبہ “ شکراً، شکراً ” کہویاچاہوتو“ عفواً، عفواً ”کہو۔(۴)

امام صادق فرماتے ہیں:جب کوئی بندہ سجدہ شکرکرے اورایک سانس “یاربّ یارب”کہے توپروردگاراپنے بندے سے کہتاہے :اے میرے بندے! میں حاضرہوں تواپنی حاجت توبیان ) کر۔(۵)

____________________

۱)علل الشرائع /ج ١/ص ٢٣٣

٢)ہزارویک نکتہ دربارہ نٔماز/ش ٩٧ /ص ٣۴.

.۳)من لایحضرہ الفقیہ/ج ١/ص ٣٣٢.--. ۴)من لایحضرہ الفقیہ/ج ١/ص ٣٣٢ -- ۵)من لایحضرہ الفقیہ/ج ١/ص ٣٣٣

۳۵۴

قطب الدین راوندی نے اپنی کتاب “الدعوات ”میں یہ روایت نقل ہے کہ امام موسیٰ کاظم سجدہ شکرمیں یہ دعابہت زیادہ پڑھتے اورتکرارکرتے تھے: ) ”اَللّٰهُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ الرَّاحَةَ عِنْدَالْمَوتِ وَالْعَفْوَعِنْدَالْحِسِابِ ”.(۱)

ابوبصیرسے مروی ہے :امام صادق فرماتے ہیں:اگر کوئی بندہ سجدہ میں تین مرتبہ “یاالله یاربّاہ یاسیداہ” کہے توالله تبارک وتعالیٰ جواب میں کہتاہے :اے میرے بندے!میں حاضرہوں ) تواپنی حاجت بیان کر۔(۲)

مستحب ہے کہ سجدہ شکرکے بعدہاتھ کوسجدہ گاہ پر مس کرے اورپھرہاتھ کوچہرے پراس طرح ملے کہ بائیں جانب کی پیشانی سے شروع کرے اوراسی طرف کے رخسارپرملے اس کے بعداسی طرح دائیں جانب ملے اورتین باریہ دعاپڑھے اَللّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ ، لَااِلٰہَ اِلّااَنْتَ ، عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَةِ ، اَلرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ ، اَللّٰہُمَّ اَذْہَبْ عَنِّیْ الْہَمَّ وَالْحُزْنَ وَالْغَیَرَوَالْفِت ن ، مَاظَہَرَمِنْہٰا،وَمَابَطَنَ. ترجمہ: بارالٰہا!تمام حمدوثناتیرے لئے ہیں،تیرے سواکوئی معبودنہیں ہے ،ظاہراورغیب کاعلم تیرے پاس ہے ،توہی بخشنے اوررحم کرنے والاہے ، بارالٰہا!تومیرے رنج وغم اورتعصب ودگرگونی اورفت نوں کودورکردے جوظاہروآشکارہیں اوروہ کہ جوباطن میں ہیں۔(۳)

راززیارت

تعقیبات نمازمیں سے ایک یہ بھی ہے جب نمازگزارتسبیح ودعااورسجدہ شکرے فارغ ہوجائے توکھڑے ہوکرزیارت پڑھے ،اورنبی اکرم (صلی الله علیه و آله)اوران کی آل اطہار پردرودوسلام بھیجے اورمستحب ہے کہ نمازکے بعدزیارت امام حسین،زیارت امام علی رضا ،زیارت حضرت حجت صاحب الزماں پڑھی جائے ۔ اہل بیت اطہار سے توسل کے بارے میں ہم نے نمازکے قبول ہونے کے شرائط میں کچھ باتیں اوراحادیث نقل کی ہیں ان سے معلوم ہوتاہے کہ توسل کاکیافائدہ ہے ،نمازکے بعدزیارت پڑھنابھی ایک توسل ہے ۔نمازکے بعدامام حسین کی زیارت پڑھی جائے کیونکہ انھوں نے کرب وبلامیں اپنے پوراگھر قربان کردیااورنمازکوہمیشہ کے لئے زندہ وجاویدکردیاہو،کیانمازکے بعدان پرسلام نہ بھیجائے ؟امام حسین اورامام علی رضا ایسے شہیدہیں کہ جنھیںغریب الوطنی میں نہایت ظلم وستم کے ساتھ شہیدکیاگیاہے ۔نمازکے بعدامام زمانہ کی زیارت اس پڑھتے ہیں کہ ہم ان کی سلامتی کی دعاکرتے ہیں اورباری تعالیٰ سے ان کے ظہورکی تعجیل کے لئے التجاکرہیں۔ اللٰہمّ عجّل فرجہ الشریف واجعلنامن انصارہ واعوانہ.آمین. زیارت تکمیل ایمان کی علامت ہے ،اس کے ذریعہ رزق میں برکت ہوتی ہے اورعمرطولانی ہوتی ہے رنج وغم دورہوتے ہیں،نماز یں قبول ہوتی ہیں،اوران کے طرف سلام کاجواب بھی آتاہے ،نمازی کے دل اہل بیت اطہار کی محبت میں اضافہ ہوتاہے اورعشق ومحبت اہل بیت کے خداوندعالم سے تقرب حاصل ہوتاہے ۔

____________________

. ۱)تہذیب الاحکام/ج ٢/ص ٣٠٠ --. ٢)وسائل الشیعہ/ج ۴/ص ١١٣١ --۳)مفاتیح الجنان (شیخ عباس قمی

۳۵۵

فہرست

پیشگفتار ۴

وجہ تالیف: ۴

وجہ تسمیہ “نمازکے آداب واسرار“ ۵

رازاطاعت وبندگی ۶

١۔انسان عبادت کے لئے پیداہواہے ۶

٢۔شکرمنعم واجب ہے ۷

٣۔انسان کی فطرت میں عبادت کاجذبہ پایاجاتاہے ۱۱

۴ ۔ پروردگارکی تعظیم کرناواجب ہے ۱۲

۵ ۔ہرانسان محتاج اورنیازمندہے ۱۳

عبادت اوربندگی کاطریقہ ۱۴

رازوجوب نماز ۱۵

نمازکی اہمیت ۱۸

نمازکی اہمیت کے بارے میں معصومین سے چندروایت ذکرہیں: ۱۹

تمام انبیائے کرام نمازی تھے ۱۹

نمازاورحضرت س آدم ۲۰

نمازاورحضرت ادریس ۲۱

نمازاورحضرت نوح ۲۱

نمازاورحضرت ابراہیم ۲۲

نمازاورحضرت اسماعیل ۲۳

۳۵۶

نمازاوراسحاق ویعقوب وانبیائے ذریت ابراہیم ۲۳

نمازاورحضرت شعیب ۲۴

نمازاورحضرت موسی ۲۴

نمازاورحضرت لقمان ۲۵

نمازاورحضرت عیسیٰ ۲۵

نمازاورحضرت سلیمان ۲۵

نمازاورحضرت یونس ۲۶

نمازاورحضرت زکریا ۲۶

نمازاورحضرت یوسف ۲۶

تمام انبیاء وآئمہ نے نمازکی وصیت کی ہے ۲۷

نمازمومن کی معراج ہے ۲۹

بچوں کونمازکاحکم دیاکرو ۳۱

نمازکے آثارو فوائد ۳۳

دنیامیں نمازکے فوائد ۳۳

گناہوں سے دورزہتاہے ۳۴

گذشتہ گناہ بھی معاف ہوجاتے ہیں ۳۵

چہرے پرنوربرستاہے ۳۷

بے حساب رزق ملتاہے ۳۹

رزق میں برکت ہوتی ہے ۴۱

دعائیں مستجاب ہوتی ہیں ۴۱

۳۵۷

رحمت خدانازل ہوتی ہے ۴۱

دل کوسکون ملتاہے اوررنج وغم دورہوتے ہیں ۴۲

عورت کی عزت آبروقائم رہتی ہے ۴۳

قرآن کریم متروک ہونے سے محفوظ رہتاہے ۴۳

قبض روح میں اسانی ہوتی ہے ۴۳

برزخ اورقیامت میں نمازکے فوائد ۴۴

روزانہ پانچ ہی نمازکیوں واجب ہیں ۴۵

ان اوقات میں نمازکے واجب ہونے کی وجہ ۴۹

پہلی روایت ۴۹

دوسری روایت ۵۲

تیسری روایت ۵۳

چوتھی روایت ۵۴

پانچوی روایت ۵۵

تعدادرکعت کے اسرار ۵۵

رازجمع بین صلاتین ۵۹

روزانہ نمازکے تکرارکی وجہ ۶۲

نمازکے آداب وشرائط ۶۳

رازطہارت ۶۳

باطنی طہارت ۶۳

ظاہری طہارت ۶۴

۳۵۸

وضوکے اسرار ۶۵

رازوجوب وضو ۶۷

رازوجوب نیت ۶۸

چہرہ اورہاتھوں کے دھونے اورسروپیرکے مسح کرنے کاراز ۶۹

وضومیں تمام دھونایاتمام مسح کیوں نہیں ہے؟ ۷۱

۴ ۔خروج پیشاب ،پیخانہ اورریح سے وضوکے باطل ہونے کی وجہ ۷۵

کھانے ،پینے سے وضوکے باطل نہ ہونے کی وجہ ۷۶

آب وضوکے پاک، مباح اورمطلق ہونے اوربرت ن کے مباح ہونے کی وجہ ۷۶

۶ ۔خودوضوکرنے کی شرط کی وجہ: ۷۷

٧۔سورج کے ذریعہ گرم پانی سے وضوکرنے کی کراہیت کی وجہ: ۷۸

وضوکے آداب ۷۸

١۔وضوسے پہلے مسواک کرنا ۷۸

٢۔ وضوکرتے وقت معصوم (علیھ السلام)سے منقول ان دعاؤں کوپڑھنا ۷۹

٣۔ گٹوں تک دونوں ہاتھ دھونا ۸۱

۴ ۔ تین مرتبہ کلی کرنااورناک میں پانی ڈالنا ۸۱

۵ ۔ چہرہ اورہاتھوں پردوسری مرتبہ پانی ڈالنا ۸۲

۶۔ آنکھوں کوکھولے رکھنا ۸۴

٧۔ عورت ہاتھوں کے دھونے میں اندرکی طرف اورمردکہنی پرپانی ڈالے ۸۴

٨۔ چہرے پرخوف خداکے آثارنمایاں ہونا ۸۴

٩۔ رحمت خداسے قریب ہونے اوراس مناجات کرنے کا ارادہ کرنا ۸۵

۳۵۹

١٠ ۔ پانی میں صرفہ جوئی کرنا ۸۵

وضو کے آثار وفوائد ۸۶

گھرسے باوضو ہوکرمسجد جانے کاثواب ۸۷

کسی کو وضوکے لئے پانی دینے کاثواب ۸۸

ہرنمازکے لئے جداگانہ وضو کرنے کاثواب ۸۸

کامل طورسے وضوکرنے کاثواب ۹۰

آب وضوسے ایک یہودی لڑکی شفاپاگئی ۹۱

آب وضوسے درخت بھی پھلدارہوگیا ۹۲

راز تیمم ۹۳

رازوجوب ستر ۹۵

رازمکان و لباس ۹۷

رازطہارت بدن ،لباس اورمکان ۹۷

رازاباحت لباس ومکان ۹۷

نمازی کالباس مردہ حیوان سے نہ بناہو ۹۹

حرام گوشت جانورکے اجزابنے سے لباس میں نمازکے باطل ہونے کی وجہ: ۹۹

مردکا لباس سونے اورخالصریشم کانہ ہو ۱۰۰

مسجد ۱۰۳

مسجدکی اہمیت ۱۰۳

مساجدفضیلت کے اعتبارسے ۱۰۷

مسجدالحرام میں نمازپڑھنے کاثواب ۱۰۸

۳۶۰