استاد محترم سے چند سوال

استاد محترم سے چند سوال33%

استاد محترم سے چند سوال مؤلف:
زمرہ جات: مناظرے
صفحے: 119

استاد محترم سے چند سوال
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 119 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 101043 / ڈاؤنلوڈ: 5760
سائز سائز سائز
استاد محترم سے چند سوال

استاد محترم سے چند سوال

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

۔حضرت عمر (رض) وحفصہ (رض) کا تورات سے لگاؤ

سوال ۲۶: کیا یہ درست ہے کہ حضرت عمر (رض)اور حضرت حفصہ (رض) کو تورات سے بہت لگاؤ تھا یہاں تک کہ اسے قرآن کی طرح تلاوت کیا کرتے اور اس کی تعلیم حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہتے ؟ جیسا کہ عبدالرزاق نے لکھا ہے :

انّ عمر بن الخطّاب مرّبرجل یقرئ کتابا، سمعه ساعة فاستحسنه، فقال للرّجل : أتکتب من هذا الکتاب ؟ قال : نعم فاشترٰی أدیما لنفسه ، ثمّ جائ به الیه ، فنسخه، فی بطنه وظهره، ثمّ أتٰی بن النّبیّ فجعل یقرأه، علیه وجعل وجه رسول الله یتلوّن،فضرب رجل من الأنصار بیده الکتاب وقال : ثکلتک اُمّک یابن الخطاب ألا ترٰی الی وجه رسول الله منذ الیوم وأنت تقرئ هذا الکتاب؟! فقال النبیّ عند ذلک : انّما بعثت وفاتحا وخاتما وأعطیت جوامع الکلم وفواتحه، واختصر لی الحدیث اختصارا فلا یهلکنّکم المتهوکون (۱)

نیز حضرت حفصہ(رض) کے بارے میں نقل ہوا ہے کہ پیغمبر (ص) کے حضور میں سابقہ امّتوں کے حالات ان کی کتب سے پڑھا کرتیں جس پر پیغمبر (ص) سخت ناراحت ہوئے یہاں تک کہ چہرہ مبارک کارنگ تبدیل ہوگیا اور فرمایا: اگرآج حضرت یوسف(ع) اس کتاب کو لے کر آئیں اور تم لوگ اس کی پیروی کرنا شروع کر دوتو گمراہ ہو جاؤ گے

عن الزهری : انّ حفصة زوج النبیّ جائت الی النبیّ بکتاب من قصص یوسف ، فی کتف فجعلت تقرئ علیه والنّبیّ یتلوّن وجهه،، فقال : والّذی نفسی بیده لو أتاکم یوسف وأنا فیکم فاتّبعتموه، وترکتمونی لضللتم (۲)

____________________

۱۔ المتحیّرون ؛ المصنّف ۶: ۳۳۱و ۱۱: ۱۱۱

۲۔ المصنّف ۶: ۳۱۱،ح ۶۱۰۱

۲۱

اور کیا یہ صحیح ہے کہ مد ینہ منورہ میں مسکہ نامی ایک مقام ہے جہاں حضرت عمر (رض) تورات سیکھنے جایاکرتے جیسا کہ علاّمہ شبلی نعمانی نے اپنی کتاب فاروق اعظم میں لکھا ہے

۔توہین رسالت (ص) کاجرم

سوال ۲۷: کیا قاضی عیاض کی یہ بات درست ہے کہ جوشخص یہ کہے کہ پیغمبر نے جہاد سے فرار کیا تو وہ شخص توبہ کرے ورنہ اسے قتل کردیا جائے کیونکہ اس نے شان رسالت (ص) گھٹائی اور ان کی توہین کی ہے ؟(۱)

اسی قرطبی کا کہنا ہے : جو شخص بھی کسی صحابی کی توہین کرے یا اس پر اعتراض کرے تو اس نے خدا کو ٹھکرایا اور مسلمانوں کی شریعت کوابطل قرار دیاہے ۔(۲)

جی ہاں ! اگر یہ جملے توہین رسالت (ص) اور قتل کا باعث بنتے ہیں توکیا ایسے لوگ جنہوں نے پیغمبر (ص) کی طرف ہذیان کی نسبت دی یا مختلف مقامات پر ان کی مخالفت کی .ان کا خون مباح نہیں ہو گا ؟

امام بخاری نے سات مقامات پر اور امام مسلم نے تین مقامات پر لکھا ہے کہ حضرت عمر (ص) نے پیغمبر (ص) کے متعلق یہ جملات کہے تھے .( ۳ )

اما م غزالی کہتے ہیں :قال عمر : دعواالرّجل فانّه، لیهجر (۴)

سحضرت عمر (رض) نے کہا : یہ شخص (پیغمبر (ص))ہذیان بول رہا ہے اس کی بات پر مت توجہ دو.

____________________

۱۔المواہب اللّدنیۃ ۱: ۸۹

۲۔ تفسیر قرطبی ۶۱: ۷۹۲

۳۔ صحیح بخاری ۴: ۷، کتاب المرضیٰ ، باب ۷۱،اور۲: ۸۷۱،کتاب الجہاد ، باب ۲۷۱؛ اور ۲: ۲۰۲، باب ۶ و ۳: ۱۹، کتاب المغازی ، باب ۸۷؛ ۴: ۱۷۲، باب ۶۲؛ صحیح مسلم ۳: ۹۶، کتاب الوصیۃ ، باب۵، ح ۲۲، طبع مصر.

۴۔ سرّ العالمین : ۰۴، طبع دارالآفاق قاہرہ ، سال ۱۲۴۱ھ ؛ الطبقات الکبرٰی ۲: ۳۴۲ و ۴۴۲ ؛ مسند احمد ۳: ۶۴۳؛ مجمع الزوائد ۴: ۰۹۳،و ۱۹۳.

۲۲

۔حضرت عمر(رض) کاوصیت رسول (ص) کی مخالفت کرنا

سوال ۲۸:کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت عمر (رض) نے رسول مکر م اسلام کی وصیت کی سخت مخالفت کی تھی اور اسے ردّ کردیا ؟ جیسا کہ حضرت جا بر بن عبد اللہ فرماتے ہیں:

انّ النبیّ دعا عند موته بصحیفة لیکتب فیها کتابا لا یضلّون بعده، أبدا قال : فخالف عمر بن الخطاب حتّی رفضها (۱)

ایک اور مقام پر کہا :فکرهنا ذلک أشدّ الکراهة (۲)

ہم ان کی اس وصیت سے سخت متنفر تھے

۔حضرت عمر(رض) کا کعب الاحبار یہودی سے تعلق

سوال ۲۹:کیا یہ درست کہا جاتا ہے کہ کعب الاحبار جسے خلیفہ دوم اور بنو امیہ کی حکومت میں بہت مقام حاصل تھا وہ اسلام لانے کے بعد بھی ہمیشہ تورات کی ترویج کیا کرتا اور ہماری کتب کے اندر اسرائیلیات کے نفوذ کا سبب بھی وہ تھا جیسا کہ عظیم مفسّر قرآن ابن کثیر(۳) ،عبدالمنعم حنفی(۴) اور ان کے علاوہ دیگر مؤلفین نے اس تلخ حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے ۔

امام ذہبی فرماتے ہیں :کان یحدّثهم عن الاسرائیلیة وہ لوگوں کو اسرائیلیات سنایا کرتا(۵)

یہ وہ کتب تھیں جومعمولا جھوٹ اور افترائ پر مبنی تھیں جن کی وجہ سے اسلامی احادیث کو ناقابل جبران ضرر ہوا اور غیر مسلموں کو اسلام کے بارے میں شکوک وشبہات ایجاد کرنے کا موقع میسر ہوا

____________________

۱۔ مجمع الزوائد ۴: ۰۹۳و ۸: ۹۰۶؛ مسند ابی یعلیٰ ۳: ۵۹۳؛ مسند احمد ۳: ۹۴۳

۲۔ حوالہ سابق

۳۔ تفسیر ابن کثیر ۳: ۹۷۳

۴۔موسوعۃ فلاسفۃ ومتصوفۃ الیھودیۃ : ۴۸۱

۵۔ سیر اعلام النبلائ ۳: ۹۸۴

۲۳

۔فتوحات اسلام کا مقصد

سوال ۳۰: کیا یہ درست نہیں ہے کہ بعض مسلمان خلیفوں کی فتوحات کا مقصد شکم پر کرنااور کنزیں حاصل کرنا تھا جیسا کہ امام ذہبی نے لکھا ہے(۱)

کیا ان کا یہ مقصد پیغمبر (ص) کے مقصد سے مخالف نہیں ہے جو انہوں نے حضرت علی (رض) کو یمن روانہ کرتے ہوئے فرمایا:لئن یهدی الله بک رجلا خیرالک ممّا طلعت علیه الشّمس

اے علی (رض) ! اگر خداوند متعال آپ کے ذریعے ایک شخص کو ہدایت کردے تو وہ تمارے لئے پوری دنیا سے بہتر ہے ؟(۲)

۔حضرت عمر (رض) کا لوگوں کوحضرت علی(رض) کے خلاف ابھارنا

سوال ۳۱:کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت عمر بن الخطاب (رح)(رض) اپنی غلطیوں پر پردہ پوشی کی خاطر قریش کو حضرت علی (رض) کے خلاف بھڑکایا کرتے کہ انہوں نے ان کے بڑوں کو قتل کیا ہے؟ جیسا کہ موفق الدین مقدسی نے اپنی کتاب میں لکھا ہے.(۳)

۔حضرت عمر(رض) کتنے باادب تھے

سوال۳۲: کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت عمر (رض) باادب نہیں تھے اس لئے کہ جب بھی پیغمبر (ص) یا حضرت فاطمہ (رض) کا تذکرہ کرتے تو انہیں نازیبا الفاظ میں یاد کیا کرتے ؟یہی وجہ ہے کہ علمائے اہل سنّت نے حضرت عمر (رض) کو احمق سے تعبیر کیا ہے جیسا کہ امام ذہبی نے امام عبدالرزّاق سے اس تعبیر کو نقل کیا ہے :

کان زید بن المبارک قد لزم عبدالرّزاق،فأکثر عنه ثمّ خرق کتبه ولزم محمد بن ثور ، فقیل له، فی ذلک، فقال: کنّا عند عبدالرزّاق ، فحدثنا حدیث معمر عن الزهری عن مالک بن اوس الحدثان فلمّا قرئ قول عمر لعلیّ و عبّاس :

____________________

۱۔سیر اعلام النبلائ ۳: ۱۳

۲۔ صحیح بخاری ، باب الجھاد : ۲۰۱، کتاب فضائل اصحاب النبی ّ : ۹ ، کتاب المغازی : ۸۳؛ فضائل الصحابۃ : ۵۳؛ مسند احمد ۵ : ۸۳۲

۳۔انساب القریش : ۳۹۱؛ بحار الأنوار ۹۱: ۰۸۲

۲۴

فجئت أنت تطلب میراثک من ابن أخیه وهذا یطلب میراث امرأته .قال عبدالرزاق : انظروا الی هذا الأنوکل أی الأحمق یقول تطلب أنت میراثک من ابن أخیک ،ویطلب هذا میراث زوجته من أبیه ولا یقول : رسول الله .(۱)

۔تدوین احادیث پر پابندی

سوال۳۳:کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت عمر (رض) کے دور خلافت میں احادیث رسول (ص) کو نقل کرنے پر سزا دی جاتی تھی جیسا کہ حضرت ابوذر(رض)، ابوالدردائ، ابو مسعود انصاری اور دوسرے صحابہ کرام کو اس قانون کی مخالفت اور احادیث نبوی (ص) کے پھیلانے پر سزا دی گئی

امام ذہبی لکھتے ہیں:هکذا هو کان عمر یقول : أقلّو الحدیث عن رسول الله وزجر غیر واحد من الصحابة عن بثّ الحدیث وهذا مذهب لعمر و غیره ، فباللّه علیک اذا کان الأکثار من الحدیث فی دولة عمرکانوا یمنعون منه مع صدقهم وعدالتهم وعدم الأسانید (۲)

طبری لکھتے ہیں : جب بھی خلیفہ دوم کسی علاقہ میں کوئی گورنر یا حاکم بناکر بھیجتے تو اسے یہ دستور دیتے کہ قرآن سے زیادہ بیان کرو اور محمد سے احادیث کم نقل کرو(۳)

قرظہ بن کعب انصاری کہتے ہیں کہ جب ہم کوفہ کی جانب روانہ ہونے لگے توحضرت عمر (رض) نے صرار تک ہماری ہمراہی کی اور پھر وہاں پر الوداع کرتے ہوئے فرمایا:جانتے ہو میں کس لئے تمہیں یہاں تک چھوڑنے آیا ہوں ؟ ہم نے کہا :اس لئے کہ ہم اصحاب رسول (ص) ہیں فرامایا:تمہارا گذر ایسی ایسی بستیوں سے ہو گا جہاں لوگ قرآن پڑھتے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ تم احادیث پڑھ پڑھ کر انہیں قرآنا

____________________

۱۔سیر اعلام النبلائ ۹: ۳۷۵

۲۔ سیر اعلام النبلائ ۲:۱۰۶

۳۔ تاریخ الأمم والملوک ۳: ۳۷۲

۲۵

پڑھنے سے دور کر دو .پس جس قدر ممکن ہو پیغمبر (ص) سے کم احادیث نقل کرو.(۱)

امام ذہبی لکھتے ہیں: حضرت عمر (رض) نے تین صحابہ کرام حضرت ابو مسعود انصاری ، حضرت ابو الدّردائ اورحضرت عبداللہ بن مسعود کو احادیث نبوی نقل کرنے پر قید کردیا.(۲)

اسی طرح ایک اور مقام پر امام ذہبی اور حاکم سے نقل ہوا ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ، حضرت ابوالدردائ اور حضرت ابو ذر (رض) کو احادیث رسول(ص) نقل کرنے کی وجہ سے سر زنش کی اور اپنی خلافت کے آخری ایّام تک انہیں مدینہ دے باہر نہ نکلنے دیا.(۳)

۔نام پیغمبر (ص) رکھنے پر پابندی

سوال۳۴:کیا حضرت محمد یا انبیائ علیہم السلام میں سے کسی ایک کے نام پر اپنے بچوں کا نام رکھنا ممنوع اور حرام ہے ؟ اگر حرام نہیں ہے تو پھر کس لئے حضرت عمر (رض) نے ایک نامہ میں اہل کوفہ کو یہ حکم دیا کہ انبیائ کے نام پر نام نہ رکھا جائے اور اسی طرح مدینہ منورہ میں یہ دستور صادر کیا کہ جس بچے کا نامحمد ہے اسے تبدیل کر دیا جائے ؟ جیسا کہ امام عینی فرماتے ہیں :

کان عمر کتب الی أهل الکوفة : لا تسمّوا أحدا باسم نبیّ ، وأمر جماعة بالمدینة بتغییر اسمائ أبنائهم المسمّین بمحمد حتّی ذکر له، جماعة من الصّحابة انّه، أذن لهم فی ذلک فترکهم (۴)

____________________

۱۔ الطبقات الکبرٰی ۶ :۷ ؛ المستدرک علی الصحیحین : ۲۰۱.أردنا الکوفة فشیّعنا عمر الی صرار وقال: تدرون لم شیّعتکم ؟ فقلنا : نعم ،نحن أصحاب رسول الله فقال انّکمتأتون سأهل قریة لهم دوّی بالقرآن کدوّی النحل ، فلا تصدّوهم بالأحادیث ، فتشغلوهم ،جرّدوهم القرآن، وأقلّو االرّوایة عن رسول الله وامضوا ،وأنا شریککم

۲۔ تذکرۃ الحفّاظ ۱: ۷

۳۔سیر اعلام النبلائ ۷: ۶۰۲؛ مستدک حاکم ۱: ۰۱۱

۴۔عمدۃ القاری فی شرح صحیح بخاری ۵۱: ۹۳

۲۶

کیا کہیں بنو اُمیہ کا علی نام رکھنے والوں کو قتل کرنا(۱) اور حضرت عمر(رض) کا نام پیغمبر(ص) رکھنے سے منع کرنا ایک مشترک ہدف کی تکمیل تو نہیں تھا ؟

____________________

۱۔ حافظ مزی لکھتے ہیں: کانت بنو اُمیۃ اذا سمعوا بمولود اسمہ ، علیّ قتلہ، .بنو امیہ کو اگر یہ معلوم ہو جاتا کہ فلاں بچے کا نام علی ہے تو اسے قتل کروا دیتے تہذیب الکمال ۳۱: ۶۶۲

۲۷

حضرت علی(رض) اور اہل بیت رسول(رض)

۔کعبہ میں حضرت علی(رض) کی ولادت

سوال ۳۵:کیا یہ درست ہے کہ خانہ کعبہ میں حضرت علی (رض) کے علاوہ کوئی اور پیدا نہیں ہوا ؟ جیسا کہ ہمارے علمائ نے اسے واضح طور پر بیان کیا ہے :

۱ ۔ ابن صباغ مالکی:ولم یولد فی البیت الحرام قبله، أحد سواه، وهی فضیلة خصّه، الله بها اجلالا له، واعلائ لمرتبته واظهارا لتکرمته (۱)

حضرت علی (رض) سے پہلے کوئی بھی کعبہ میں پیدا نہیں ہو ااور یہ ایسی فضیلت تھی جو انہیں کے ساتھ مخصوص ہے اور اس فضیلت کے ذریعہ سے خدا وند متعال نے ان کی عظمت و اکرام اور ان کے احترام کا اظہار کیا ہے

اسی طرح بدخشی، ابن قفال ، لکھنوی(مرأۃ المؤمنین)اور شبلنجی وغیرہ نے کہا ہے کہ خانہ کعبہ میں حضرت علی(رض) سے پہلے یا بعد میں کوئی دوسرا پید انہیں ہوا.(۲)

کیا وجہ ہے کہ ہمارے موجودہ علمائ آنحضرت کی اس فضیلت کو سر عام نقل نہیں کرتے ؟ کیا انہیں شیعوں کے پھیلنے کا خوف ہے ؟ اور پھر اس سے بدتر تو یہ ہے کہ اگر شیعہ بھی آنحضرت کی اس فضیلت کو نقل کریں تو ہم ان کی بھی مخالفت کرتے ہیں.

۔حدیث منزلت صحیح ترین حدیث

سوال ۳۶:کیا یہ صحیح ہے کہ حدیث منزلتیا علی(رض) أنت منّی بمنزلة هارون من موسٰی ...اے علی(رض)! آپ کی مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کو موسٰی (ع) سے تھی صحیح ترین اور محکم ترین احادیث میں

____________________

۱۔الفصول المہمۃ : ۰۳؛ مستدرک حاکم ۳: ۳۸۴

۲۔ازالۃ الخفائ ۲: ۱۵۲؛ کفایۃ الطالب : ۷۰۴؛ شرح عینیہ (آلوسی): ۵۱؛ المجدی (صوفی) :۱۱؛ تاریخ بناکتی : ۸۹؛ نورالأبصار: ۶۷

۲۸

سے ہے ؟ جیسا کہ مفسّر عظیم قرطبی نے لکھا ہے:

وهو من أثبت الآثار و أصحّها (۱)

۔ولایت علی(رض) کا انکار

سوال ۳۷:کیا ہم دیوبندی حضرات ، حضرت علی(رض) کی ولایت کا انکار کر سکتے ہیں؟جب کہ حنفی علمائ حسکانی وغیرہ کہتے ہیںاُولو الأمر حضرت علی(رض) ہیں : أولوالأمر هو علیّ الّذی ولاه الله بعد محمد فی حیاته حین خلفه رسول الله بالمدینة (۲)

۔کیا پہلے اوردوسرے خلیفہ (رض) مقام پرست تھے

سوال ۳۸: کیا یہ صحیح ہے جو امام ذہبی نے امام غزالی سے نقل کیا ہے کہ حضرت عمر (رض) نے غدیر خم میں حضرت علی(رض) کے ہاتھ پر بیعت کی تھی لیکن رسالت مآب (ص) کی رحلت کے بعد خواہشات نفس کی پیروی اور حکومت کے لالچ میں اس سے پھر گئے:

هذا تسلیم ورضیٰ ثمّ بعد هذا غلب الهوٰی حبّا للرئاسة (۳)

۔کیاصدیق حضرت علی(رض) کا لقب ہے

سوال ۳۹:کیا یہ درست ہے کہ ایک بھی صحیح حدیث میں نہیں آیا کہ رسالت مآب نے حضرت ابوبکر(رض) کو صدیق یا حضرت عمر (رض) کو فاروق کا لقب دیا ہو بلکہ یہ سب القاب حضرت علی (رض) کو دیئے تھے جیسا کہ امام طبری نے بھی لکھا ہے:

عن عباد بن عبدالله سمعت علیّا یقول : أنا عبدالله و أخو رسول الله وأنا الصّدیق

____________________

۱۔ استیعاب ۳: ۷۹۰۱

۲۔ تفسیر شواہد التنزیل۲: ۰۹۱

۳۔ سیر اعلام النبلائ ۹۱: ۸۲۳.ذکر ابو حامد فی کتابه السّرالعالمین وکشف ما فی الدارین فقال : فی حدیث من کنت مولاه فعلیّ مولاه انّ عمر قال لعلیّ : بخ ّ بخّ ، أصبحت مولٰی کلّ مؤمن قال أبو حامد : هذا تسلیم و رضیٰ ثمّ بعد هذا غلب الهوٰی حبّا للرّیاسة ، وعقد البنود وأمر الخلافة ونهیها ، فحملهم علی الخلاف فنبذوه ورائ ظهورهم واشتروا به ثمنا قلیلا فبئسما یشترون

۲۹

الأکبر لا یقولها بعدی الاّ کاذب مفتر ،صلّیت مع رسول الله قبل النّاس بسبع سنین (۱)

حضرت علی (رض) نے فرمایا: میںاللہ کا بندہ اور اس کے رسول(ص) کا بھائی اور صدیق اکبر ہوں میرے بعد کوئی اور اس کا دعوٰی نہیں کرے گا سوا جھوٹے شخص کے. میں نے رسول خدا کے ساتھ سات سال تک سب سے پہلے نمازیں ادا کیں

۔علی(رض) نام کے بچوں کا قتل کردینا

سوال ۴۰:کیا یہ درست ہے کہ حکومت بنو اُمیہ حضرت علی (رض) کے نام کی بھی دشمن تھی اور اگر کسی بچے کانام ان کے نام پر رکھ دیا جاتا تو اسے قتل کروادیتے جیسا کہ رباح نامی شخص نے اپنے بیٹے کا نام ان کے ڈر سے عُلی کردیا!جیسا کہ امام مزی نے لکھا ہے:

کانت بنو اُمیة اذا سمعوا بمولود اسمه علیّ قتلوه ، ، فبلغ ذلک رباحا فقال: هو علی بن رباح عُلی وکان یغضب علیّ ویحرّج علی من سمّاه، به (۲)

لیکن اس کے باوجود ہمارے علمائ کیسے ان سفاک اور ظالم حکمرانوں کا دفاع کرتے ہیں ؟(۳)

۔کیا خلفائ نے بھی اپنے کسی بچے کا نام علی(رض) رکھا

سوال ۴۱:کیا یہ درست ہے کہ خلفائے ثلاثہ میں سے کسی ایک نے بھی اپنے بیٹوں کا نام حسن یا حسین نہ رکھا جبکہ حضرت علی (رض) کے بیٹوں کے نام ابو بکر ، عمر اور عثمان تھے ؟ تو کیا یہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ خلفائ اہل بیت (رض) کو اچھا نہیں سمجھتے تھے ورنہ وہ بھی اپنی اولاد کا نام ان کے نام پر رکھتے جبکہ ہم یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان کے آپس کے تعلقات بہتر تھے ؟

____________________

۱۔تاریخ طبری ۱: ۷۳۵؛ مسند زید،ح ۳۷۹؛ سنن ابن ماجہ ۱: ۴۴؛ مستدرک حاکم ۳: ۴۴؛ اگرچہ حاکم نے ایک حدیث نقل کی ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق تھے لیکن امام ذہبی نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیاہے.ج ۳، ص ۲۶.

۲۔تہذیب الکمال ۳۱: ۶۶۲؛ تہذیب التہذیب ۷: ۱۸۲

۳۔عمدۃ القاری ۶۱: ۷۰۲؛ فتح الباری۷: ۳۸؛ ارشاد السّاری ۶:۱۴۱؛ وفیات الاعیان ۱: ۷۷

۳۰

۔کیا علی(رض) کے فضائل ذکر کرنے کی سزاپھانسی ہے

سوال ۴۲:کیا حضرت علی (رض) کے فضائل بیان کرنا ممنوع اور انہیں گالیاں دینا آزاد تھا یہاں تک کہ حکومتیں اس پر تشویق کیا کرتیں ؟ اس کی کیا وجہ تھی اور کس ہدف کے تحت ایسے لوگوں کی حمایت کی جاتی ؟ اس کے علاوہ نام علی (رض) لینا جرم بلکہ پھانسی کے پھندے تک پہنچا دیتا تھا ؟

صحابی رسول (ص) حضرت عبد اللہ بن شداد(رض) فرماتے تھے : میری یہ آرزو ہے کہ مجھے پورا ایک دن صبح سے شام تک حضرت علی (رض) کے فضائل بیان کرنے دیئے جائیں اور اس کے بعد بے شک مجھے پھانسی دے دی جائے۔جیسا کہ امام ذہبی نے بھی اس بات کی اشارہ کیا ہے :

عبد الله بن شداد : انّی قمتُ علی المنبر من غدوة الی الظّهر ،فأذکر فضائل علیّ بن أبی طالب رضی الله عنه ثمّ أنزل فیُضرب عُنقی (۱)

۔کیا علی(رض) پر لعنت کروا نا بنو امیہ کا کام تھا

سوال ۴۳:کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت معاویہ(رض) کے دور خلافت میں حضرت علی (رض) کو گالیاں دی جاتیں اور ان پر لعن طعن کی جاتی اور حکومت اس کی ترویج کیا کرتی جیسا کہ ہماری کئی ایک کتب میں موجود ہے:

۱ ۔حموی بغدادی سیستان(ایران کا ایک شہر) کے بارے میں لکھتے ہیں :

وأجلّ من هذا کلّه انّه لعن علیّ بن أبی طالب رضی الله عنه علی المنابر الشرق والغرب ولم یلعن علی منبرها الاّ مرّة وامتنعوا علی بنی امیة حتّی زادوا فی عهدهم أن لا یلعن علی المنبر أحد ...وأیّ شرف أعظم من امتناعهم من لعن أخی رسول الله علی منبر هم وهو یُلعن علی منابر الحرمین مکّة والمدینة (۲)

بنو امیہ کے دور میں شرق و غرب کے منبروں پر حضرت علی (رض) پر لعنت کی جاتی اور جن لوگوں نے اس بدعت کی مخالفت کی وہ تنہا اہل سیستان تھے اور یہ ان کے لئے بہت بڑائی کی بات ہے کہ انہوں نے

____________________

۱۔ سیر اعلام النبلائ ۳: ۹۸۴

۲۔ معجم البلدان ۳: ۱۹۱

۳۱

رسول خدا (ص) کے بھائی پر لعنت کرنے سے انکار کردیا

۲ ۔ ابوالفرج اصفہانی کہتے ہیں :نال المغیرة من علیّ ولعنه ولعن شیعته

مغیرہ حضرت علی(رض) اور ان کے شیعوں پر لعنت کرنے پر ناز کیا کرتا(۱)

جبکہ امام احمد بن حنبل نے پیغمبر اکرم سے نقل کیاہے کہ آپ (ص) نے حضرت علی(رض) کے بارے میں فرمایا: من سبّک فقد سبّنی جس نے تجھے گالی دی اس نے مجھے گالی دی ۔(۲)

۔کیا امام مالک اور امام زہری بنوامیہ کے ہوادار تھے

سوال ۴۴:کیا یہ بھی صحیح ہے کہ امام زُہری اور امام مالک حضرت علی (رض) کے دشمنوں میں سے اور بنو اُمیہ کے طرف دارتھے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے خلیفہ چہارم کے متعلق ایک حدیث بھی نقل نہ کی جبکہ ان کے فضائل اس قدر زیادہ ہیں کہ پوری پوری کتب تألیف کی جاسکتی ہیں جیسا کہ ابن حبان اور ابن عساکر نے اس حقیقت کو عیاں کیا ہے :

۱ ۔ ابن حبان لکھتے ہیں:ولست أحفظ لمالک ولاللزّهری فیما رویا من الحدیث شیئا من مناقب علیّ بن أبی طالب رضی الله عنه )

۲ ۔ابن عساکر لکھتے ہیں:عن جعفر بن ابراهیم الجعفری قال : کنت عندالزّهری أسمع منه فاذا عجوز قد وقفت علیه فقالت یاجعفری لاتکتب عنه فانّه، مال الی بنی اُمیّة وأخذ جوائز هم .فقلت: من هذه .قال: أختی خرفت .قالت : خرفت أنت

____________________

۱۔الأغانی ۷۱: ۸۳۱

۲۔مسند احمد ۰۱:۸۲۲،ح۰۱۸۶۲

۳۔المجروحین ۱: ۸۵۲.اسی طرح کعبی نے لکھا ہے کہ اس نے حضرت علی(رض) کی فضیلت میںایک بھی روایت نقل نہیں کی بلکہ وہ تو مروانی تھا .قبو ل الاأخبار ۱:۹۶۲

۳۲

کتمت فضائل آل محمّد (۱)

جعفر جعفری کہتے ہیں : میں زہری سے احادیث سن رہا تھا کہ اچانک ایک بوڑھی عورت آئی اور کہا : اے جعفری ! اس سے حدیث مت نقل کرنا کیونکہ یہ بنو اُمیہ کی طرف داری کرتا اور ان سے ہدیے وصول کرتا ہے ۔میںنے پوچھا کہ یہ عورت کون ہے تو زہری نے جواب میں کہا: یہ میری بہن ہے جو دیوانی ہو چکی ہے ۔

اس عورت نے جواب میں کہا : پاگل تو تو ہو گیا ہے جو آل محمد (ع) کے فضائل چھپاتا ہے !

۳ ۔ کعبی لکھتے ہیں: زہری بنو امیہ کا طرف دار تھا اس نے حضرت علی(رض) کی شان میں ہر گز کوئی فضیلت نقل نہیں کی۔(۲)

کیا ایسے افراد جو حضرت علی (رض) اور آل محمد (ص) کے دشمن اور بنو امیہ وعباس جیسی ظالم وسفاک حکومتوں کی حمایت کرتے تھے انہیں فقہ وحدیث کا ستون اور مذہب کا امام مانا جاسکتا ہے ؟

جبکہ امام ذہبی نے حضرت ابو سعید او ر حضرت جابر سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا :

ما کنّا نعرف منافقی هذه الاُمّة الّا ببُغضهم علیّا (۳)

ہم اس اُمت کے منافقوںکوان کے بغض علی (رض) سے پہچانتے تھے

۔کیا امام ذہبی علی(رض) کے فضائل تحمل نہیں کرپاتے تھے ۔

سوال ۴۵: کیا یہ صحیح ہے کہ امام ذہبی حضرت علی (رض) کے فضائل برداشت نہیں کر پاتے تھے یہی وجہ ہے کہ جب بھی کوئی حدیث آنحضرت (رض) کی فضیلت کو بیان کر رہی ہوتی تو اسے کسی نہ کسی طرح ردّ کر دیتے .جیسا کہ غماری سنی نے لکھا ہے:

____________________

۱۔تاریخ دمشق ۲۴: ۷۲۲

۲۔قبول الأخبار ۱: ۹۶۲

۳۔ سیر أعلام النبلائ (الخلفائ): ۶۳۲؛ صحیح ترمذی ۷: ۱۷۳؛استیعاب ۳: ۶۴

۳۳

الذّهبی اذا رأی حدیثا فی فضل علیّ رضی الله عنه بادر الی انکاره بحق ّ وبباطل،کان لایدری ما یخرج من رأسه (۱)

کیا امام بخاری حضرت علی(رض) کو چوتھا خلیفہ نہیں مانتے تھے

سوال ۴۶:کیا یہ صحیح ہے کہ امام بخاری حضرت علی(رض) کی کسی ایسی فضیلت کو ماننے کو تیار نہیں تھے جو دوسرے صحابہ سے ان کی برتری کو بیان کر رہی ہوتی ؟(۲) ور انہیں باقی صحابہ کرام(۳) کے برابر سمجھا کرتے ؟

اسی طرح کبھی کبھار حضرت علی (رض) کی خلافت پر بھی اعتراض کرتے اور ان کاعقیدہ یہ تھا کہ حضرت علی(رض) چوتھے خلیفہ نہیں ہیں .یہی وجہ ہے کہ اپنی کتاب الأوسط میں تمام خلفائ کی مدّت حکومت کا تذکرہ کیا ہے سوا حضرت علی(رض) کی حکومت کےقال فی الاوسط:حدّثنا عبدالله ...عن شهاب ، قال : عاش أبو بکر بعد ان استخلف سنتین وأشهر ، وعمرعشر سنین حجّها کلّها ،وعثمان اثنتی عشرة سنة الاّ أشهرا حجّها کلّها الّا سنتین ، ومعاویة عشرین سنة الاّ أشهرا حجّ حجتین و یزید ثلاث سنوات وأشهرا وعبدالملک بعد الجماعة بضع عشر سنة الاّ أشهرا،حجّ حجّة والولید عشر سنین الاّ أشهرا حجّ حجّة (۴)

____________________

۱۔ فتح الملک العلی: ۰۲

۲۔صحیح بخاری ، مناقب عثمان ؛ فتح الباری ۷: ۶۴. حدّثنی محمد بن حاثم ...عن ابن عمر : کنّا فی زمن النبی ّ لا نعدل بأبی بکر أحدا ثمّ عمر ثمّ عثمان ، ثمّ نترک أصحاب النبیّ لا نفاضل بینھم

۳۔ عجیب بات ہے کہ ہم اپنے مدعا کو ثابت کرنے کے لئے عبداللہ بن عمر کی بات کو دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں جبکہ ہمارے علمائ اس کی اس بات کو تسلیم ہی نہیں کرتے جیسا کہ امام علی بن جغد بغدادی متولد۴۳۱ھ عبداللہ بن عمر کی اس بات پر اعتراض کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اس بچے کو دیکھیں کس طرح بکواس کر رہا ہے جبکہ اسے تو طلاق جاری کرنا بھی نہیں آتا .سیر اعلام النبلائ ۰۱: ۳۶۴ .اسی طرح علّامہ ابن عبدالبرّ نے بھی اس بات کو ردّ کیا ہے استیعاب ۳: ۹۱۱۱.

۴۔.الأوسط ۱: ۰۱۱

۳۴

جیسا کہ آپ نے ملاحظہ فرما یا کہ امام بخاری نے حضرت علی(رض) کی حکومت کے علاوہ سب کا تذکرہ کیا ہے حتّیٰ یزید کی حکومت کا بھی .اور اگر کہیں ان کی خلافت کا تذکرہ کیا بھی ہے تو اسے فتنہ سے تعبیر کیا ہےولّی أبو بکرسنتین وستة أشهر وولّی عمر عشر سنین وستة أشهر وثمانیة عشر یوما وولّیٰ عثمان ثنتی عشرة سنة غیر اثنی عشر یوما وکانت الفتنة خمس سنین وولّی معاویة عشرین سنة وولّی یزید بن معاویة ثلاث سنین (۱)

کیا بنوامیہ نے شائع کیا کہ علی(رض) چوتھا خلیفہ نہیں ہے

سوال ۴۷:کیا یہ صحیح ہے کہ بنو اُمیہ حضرت علی (رض) کو چوتھا خلیفہ نہیں مانتے تھے اور انہوں نے ہی یہ معروف کیا کہ خلفائے راشدین تین ہی ہیں اور پھر ابن تیمیہ نے بھی انہیں کی پیروی کرتے ہوئے اس نظریہ کی ترویج کی ؟ جیسا کہ سنن ابو داؤد میں آیا ہے :

قال سعید : قلت لسفینة : انّ هؤلائ یزعمون انّ علیّا لم یکن بخلیفة ؟ قال : کذبت استاه بنی الزرقائ ،یعنی بنی اُمیّة .(۲)

۔ابن تیمیہ کا چوتھے خلیفہ کے خلاف سازش

سوال۴۸: کیا یہ صحیح ہے کہ امام ابن تیمیہ حضرت علی (رض) کو چوتھا خلیفہ نہیں مانتے تھے جبکہ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ یہ حدیث : خلافۃ نبوّۃ ثلاثون سنۃ بنو امیہ اور ان لوگوں کے ردّ میں آئی ہے جو حضرت علی(رض) کو چوتھا خلیفہ نہیں مانتے :

هذا حدیث فیه ردّ صریح... علی النّواصب من بنی اُمیّة ومن تبعهم من أهل الشّام فی انکارخلافة علیّ بن ابی طالب(رض)(۳)

ابن تیمیہ کہتے ہیں : نحن نعلم أنّ علیّا لمّا تولّی کان کثیر من النّاس یختار ولایة

____________________

۱۔الأوسط۱: ۸۱۲

۲۔ سنن ابو داؤد ۴: ۱۱۲

۳۔ شرح ابن ابی الحدید ۶: ۷؛ الامامۃ والسیاسۃ : ۶

۳۵

معاویۃ وولایۃ غیرھما... ہم جانتے ہیں کہ جب علی (رض)نے خلافت سنبھالی تواس وقت بہت سارے لوگ حضرت معاویہ(رض) اور ان دونوں کے علاوہ کی ولایت کو تسلیم کر چکے تھے

اور پھر کہتے ہیں :انّ فیهم من یسکت عن علیّ فلا یربّع به فی الخلافة لأنّ الأمّة لم یجتمع علیه .وکان فی أ ندلس کثیر من بنی اُمیّة یقولون : لم یکن خلیفة وانّما الخلیفة من اجتمع النّاس علیه ولم یجتمعوا علی علیّ

کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو علی(رض) کی خلافت کے بارے میںساکت رہے اور ان کو چوتھا خلیفہ تسلیم نہ کیا اس لئے کہ ان کی خلافت پر مسلمانوں کا اتفاق نہیں ہوا اور اندلس میں موجود بنو امیہ یہ کہتے کہ وہ خلفیہ نہیں ہیں اس لئے کہ خلیفہ وہ ہوتا ہے جس پر تمام لوگ متفق ہوں اور علی (رض)پر تمام لوگ متفق نہیں ہوئے

۔کیا امام احمد بن حنبل کے نزدیک خلافت علی(رض) کی مخالفت کرنے والاگدھاہے

سوال ۴۹: کیا یہ درست ہے کہ امام احمد بن حنبل حضرت علی(رض) کو چوتھا خلفیہ تسلیم نہ کرنے والو ں کو گدھے سے بھی زیادہ گمراہ سمجھتے ہیں:

من لم یثبت الامامة لعلیّ فهو أضلّ من حمار (۱)

امام احمد بن حنبل نے ایسے شخص سے قطع کلامی کا حکم دیا ہے اور ان سے نکاح تک کرنے سے منع فرمایا:من لم یربّع علیّ بن ابی طالب الخلافة فلا تکلّموه ولاتناکحوه (۲)

ایک اور مقام پر خلفائے ثلاثہ کا نظریہ رکھنے والوں پر حملہ آور ہوتے ہوئے فرمایا:

هذا قول سوئ ردّی یہ بہت پست اور برا نظریہ ہے(۳)

کیا حنبلیوں کے امام کے مطابق امام ابن تیمیہ گدھے سے بھی زیادہ گمراہ تھے اور ان سے رابطہ قطع

____________________

۱۔آئمّۃ الفقہ التّسعۃ : ۸۰۲

۲۔ طبقات الحنابلۃ ۱: ۵۴

۳۔السنّۃ حلال : ۵۳۲

۳۶

کرنا واجب ہے؟ اسی طرح امام بخاری کا بھی تو یہی نظریہ تھا تو پھر کیا ہم انہیں اپنے مذہب کا اما م سمجھ سکتے ہیں ؟

کیا حضرت علی(رض) کے فضائل تمام صحابہ سے زیادہ تھے

سوال ۵۰:کیا یہ صحیح ہے کہ جتنی مقدار میں صحیح احادیث رسول(ص) ، حضرت علی(رض) کی شان میں نازل ہوئی ہیں کسی اور صحابی کی شان میں نازل نہیں ہوئیں؟ جیسا کہ امام احمد بن حنبل ، امام نسائی اور حاکم نیشاپوری نے اس حقیقت کو آشکار کیا ہے:

لم یرد فی حقّ أحد من الصّحابة بالأسانید الجیاد أکثر ممّا جائ فی علیّ رضی الله عنه (۱)

حسکانی حنفی کہتے ہیں : حضرت علی (رض) کے لئے ایک سو بیس ایسی فضیلتیں ہیں جن میں کوئی اور ان کے ساتھ شریک نہیں ہے اور جو جو فضیلت دوسرے صحابہ میں پائی جاتی ہے ان میں بھی وہ ان کے ساتھ شریک ہیں :

کان لعلیّ بن أبی طالب عشرون و مأة منقبة لم یشترک معه، فیها أحد من أصحاب محمد وقد اشترک فی مناقب النّاس (۲)

پس جو لوگ حضرت علی (رض) کو باقی صحابہ کرام(رض) کے برابر سمجھتے ہیں یا انہیں خلفائے ثلاثہ سے کمتر قرار دیتے ہیں ان کا کیا حکم ہو گا جیسے امام بخاری اور امام ابن تیمیہ وغیرہ؟

کیا حدیث غدیر چھپانے والے بیماری میں مبتلا ہو گئے

سوال ۵۱:کیا یہ درست ہے کہ بعض صحابہ کرام(رض) نے حضرت علی (رض) کے کہنے کے باوجود حدیث غدیر کا انکار

____________________

۱۔ فتح الباری ۷: ۹۸؛ الاصابۃ ۲: ۸۰۵،عن احمد لم ینقل لأحد من الصحابة مانقل لعلیّ وقال غیره :وکان سبب ذلک بغض بنی امیة له، ، فکان کلّ من کان عنده، علم من شیئ من مناقبه من الصحابة یثبته، وکلّما أرادو ا اخماده، وهدّدوه، من حدّث بمناقبه لایزداد الاّ انتشارا .

۲۔شواہد التنزیل ۱: ۴۲،ح ۵

۳۷

کردیا اور آنحضرت نے ان کے حق میں بددعا کی جس سے وہ کسی نہ کسی مصیبت میں مبتلا ہو گئے :(۱)

۱ ۔انس بن مالک برص کی بیماری میں مبتلا ہوئے(۲)

۲ ۔ برائ بن عازب اندھے ہوگئے

۳ ۔ زید بن ارقم اندھے ہوگئے

۴ ۔ جریر بن عبداللہ بجلی بدو ہوگئے(۳)

۵ ۔ معیقب (ابن ابی فاطمہ دوسی) جذام کی بیماری میں مبتلا ہوئے ؟(۴)

۔کیا حضرت علی (رض) کے فرزند ،پیغمبر(ص) کے فرزند تھے

سوال ۵۲:کیا یہ بھی درست ہے کہ بعض چیزیں ایسی ہیں جو پیغمبر کے ساتھ مخصوص ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ ان کے نواسوں کو ان بیٹا قراردیا گیا ؟جیسا کہ قلقشندی نے آنحضرت (ص)کا فرمان لکھا :

انّ الله جعل ذرّیّتی فی صُلب علیّ

خدا وند متعال نے میری اولاد کو علی (رض) کی نسل میں باقی رکھا ہے(۵)

لیکن ستم بالائے ستم یہ ہے کہ بعض صحابہ کرام (رض)یا تابعی جو ان دو شہزادوں کے قتل میں ملوث رہے اور اسی طرح ایسے راوی جو ان جوانان جنّت کے سرداروں کوگالیاں دیا کرتے ، اس کے باوجود بھی وہ ہمارے نزدیک ثقہ اور قابل اعتماد ہیں نہ ان کے اس ظلم کا ان کی عدالت پر کوئی اثر پڑا اور نہ ہی ان کے

____________________

۱۔الفقہ علی المذاہب الأربعہ ۴: ۵۷ ؛ روح المعانی ۲۔ المعارف : ۰۸۵

۳۔انساب الأشراف ۲: ۶۵۱،ح ۹۶۱

۴۔ تاریخ دمشق ۳: ۴۷۱؛ المعارف : ۷۳۱؛ یہ وہ شخص ہیں جو حضرت عمر (رض) کی طرف سے بیت المال کمیٹی کے سر پرستوں میں سے تھے

۵۔مآثر الانافہ فی امر الخلافۃ ۱: ۱۰۱؛ المعجم الکبیر ۳: ۳۴؛ لسان المیزان ۳: ۳۸۶۱؛ موسوعۃ اطراف الحدیث ۳: ۸۴۱

۳۸

دین پر؟ جیسا کہ عجلی نے عمر بن سعد کے بارے میں لکھا ہے :

وهو تابعی ثقة ، وهو الّذی قتل الحسین (۱)

وہ تابعی اور ثقہ ہے یہ وہی شخص ہے جس نے حسین کو قتل کیا تھا

واقعا اگر ہم یہی عقیدہ لے کر اس دنیا سے چل بسے تو روز قیامت اپنے نبی (ص) کو کیا منہ دکھائیں گے ؟

۔کیا حضرت علی (رض) جانشین پیغمبر (ص) تھے

سوال ۵۳:کیا یہ صحیح ہے کہ آںحضرت نے اسلام کی پہلی دعوت میں قریش کے سرداروںکے سامنے حضرت علی (رض) سے یہ فرمایاتھا :

أنت أخی ووزیری ووصیی ووارثی وخلیفتی من بعدی

آپ میرے بھائی ، میرے وزیر ، میرے وصی ، میرے وارث اور میرے بعد میرے خلیفہ ہیں

جیسا کہ اس مطلب کو قوشجی(۲) ، حلبی(۳) اور دوسروں نے بھی نقل کیا ہے. اگرچہ بعض نے اس عبارت کوحذف کر کے اس کی جگہ کذا وکذا لکھ دیا جیسے ابن کثیر(۴)

جب یہ روایت صحیح ہے تو پھر ہم حضرت علی(رض) کو خلیفہ اوّل ماننے سے انکار کیوں کرتے ہیں؟ کیا یہ فرمان رسول (ص) کی مخالفت نہیں ہے ؟ اسی طرح کلام رسالت (ص) کو مبہم کردینا یہ آنحضرت (ص) سے خیانت اور مشرکین مکّہ والا رویہ نہیں ہے؟

۔کیا امام بخاری نے حدیث غدیر کو مخفی رکھا

سوال ۵۴:کیا یہ صحیح ہے کہ امام بخاری نے حدیث غدیر کی سند صحیح اور متواتر ہونے کے باوجود نقل نہیں کیا اور اس کی وجہ وہی ان کا حضرت علی(رض) سے بغض ہے ؟ جبکہ ہمارے بڑے بڑے علمائ نے اس حدیث کی سند کی تائید کی ہے :

____________________

۱۔تہذیب الکمال ۴۱: ۵۷ ۲۔شرح تجرید : ۷۲۳ ۳۔ السیرۃ الحلبیہ۱: ۶۸۲

۴۔ البدایۃ والنھایۃ۳: ۸۳،فأیکم یوازرنی علی هذا الأمر علی أن یکون أخی وکذاکذا

۳۹

۱ ۔ ابن حجر مکّی : حدیث غدیر بغیر کسی شک کے صحیح ہے اور بہت سے محدثین نے اسے نقل بھی کیا ہے جیسے ترمذی ، نسائی اور احمد اور یہ کئی ایک اسناد اور واسطوںسے نقل ہوئی ہے .اس کے راوی سولہ صحابی ہیں اور احمد بن حنبل نے لکھا ہے : تیس اصحاب پیغمبر نے اس حدیث کو سنا اور حضرت علی (رض) کے دور خلافت میں اس کی گواہی بھی دی .اس حدیث کی بہت سی اسناد صحیح اور حسن ہیں لہذا اگر کوئی اس کی سند پر اعتراض کرے تو اس کی بات پر توجہ نہیں دی جائے گی.(۱)

۲ ۔ امام ذہبی : وہ کہتے ہیں حدیث غدیر کی اسناد بہت اچھی ہیں اور میں نے اس بارے میں کتاب بھی لکھی ہے.(۲)

اسی طرح ایک اور مقام پر لکھا ہے: اس حدیث کی سند حسن او ر عالی ہے اور اس کا متن بھی متواتر ہے(۳)

۳ ۔طبری: امام ذہبی کہتے ہیں : طبری نے حدیث غدیر خم کی اسناد اور واسطوں کو چارجلدی کتاب میں جمع کیا ہے میں نے ان میں سے بعض کی اسناد کو دیکھا ہے ،ان روایات کی کثرت کو دیکھ کرحیران ہوگیااور مجھے واقعہ غدیر کے محقّق اور رونما ہونے کا یقین ہوگیا(۴)

۴ ۔ شمس الدین شافعی : یہ حدیث امیرالمؤمنین (رض) اور رسالت مآب (ص) سے متواتر نقل ہوئی ہے اور بہت سے

____________________

۱۔ الصواعق المحرقہ : ۴۶

۲۔تذکرۃ الحفاظ ۳:۱۳۲.أمّا حدیث (من کنت مولاه ، ) فله، طرق جیدة وقد أفردت ذلک أیضا

۳۔سیر اعلام النبلائ۸: ۵۳۳.هذا حدیث عال جدّا ومتنه فمتواتر .

۴۔سیر اعلام النبلائ ۴۱: ۷۷۲.جمع الطبری طرق حدیث غدیرخم فی أربعة أجزائ ، رأیت شطره، فبهرنی سعة روایاته وجزمت بوقوع ذلک أیضا

۴۰

محدثین نے بھی اسے نقل کیا ہے .اور جو لوگ اس علم میں مہارت نہیں رکھتے ،ان کا اس حدیث کو ضعیف قرار دیناکوئی اعتبا ر نہیں رکھتا(۱)

۵ ۔ قرطبی : حدیث مؤاخات ، حدیث خیبر اور حدیث غدیر ساری کی ساری ثابت شدہ ہیں.(۲)

کیا وجہ ہے کہ علمائ و محدثین اسلام کی گواہی کے باوجود ہم اس حدیث کے مطابق حضرت علی(رض) کی خلافت بلا فصل کو ماننے کو تیار نہیں اور ہاں کیا اگر یہی حدیث حضرت ابو بکر (رض) کی شان میں نازل ہوئی ہوتی تو پھر بھی ہمارا رویہ یہی ہوتا؟ !

۔کیا حضرت معاویہ(رض) کی مخالفت جرم ہے

سوال ۵۵: کیا یہ درست ہے کہ ہمارے علمائ حضرت معاویہ (رض) اور عمرو بن عاص کی مخالفت کو ناقابل بخشش گناہ سمجھتے ہیں جبکہ حضرت علی (رض) کی مخالفت کو اہمیت بھی نہیں دیتے اور اسے ایک معمولی سی بات تصور کرتے ہیں ؟ جیسا کہ امام ذہبی نے دو مقامات پر نسائی اور حریز بن عثمان کے بارے میں لکھا ہے :

امام نسائی کے متعلق لکھا ہے : وہ حضرت معاویہ اور حضرت عمرو بن عاص سے منحرف تھے خدا ان کو معاف کرے(۳) جبکہ حریز بن عثمان جو حضرت علی(رض) پر لعنت کیا کرتا تھا اس کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ ثقہ اور عادل تھے!(۴)

۔سفیان ثوری کاحضرت علی(رض) سے کینہ رکھنا

سوال۵۶: کیا یہ درست ہے کہ سفیان ثوری جو ہم اہل سنّت کے بہت بڑے محدّث شمار ہوتے ہیں وہ حضر ت علی(رض) کے فضائل ومناقب کو ناپسند کرتے اور ناراض ہو پڑتے ہیں؟ جیسا کہ امام ذہبی نے لکھا ہے:

____________________

۱۔ اسنی المطالب : ۷۴.تواتر عن امیرالمؤمنین وهو متواتر أیضا عن النبیّ رواه، الجمّ الغفیر ولا عبرة بمن حاول تضعیفه ممّن لا اطلاع له، فی هذا العلم .

۲۔استیعاب ۲: ۳۷۳.حدیث المواخاةوروایة خیبر والغدیر هذه کلّها آثار ثابتة

۳۔سیر اعلام النبلائ ۴۱: ۲۳۱

۴۔العبر ۱: ۵۸۱؛میزان الاعتدال ۱: ۶۷۴؛ سیر اعلام النبلائ ۷: ۰۸؛تہذیب الکمال ۴:۳۳۲

۴۱

عن سفیان ثوری قال: ترکتنی الرّوافض وأنا أبغض أن أذکر فضائل علیّ رضی اللّٰه عنه (۱)

شیعوں نے مجھے اس لئے چھوڑ دیا ہے کہ میں حضرت علی (رض) کے فضائل بیان کرنے کو پسند نہیں کرتا

البتہ امام ذہبی نے صحابہ کرام کا یہ قول بھی نقل کیاہے :

ما کنّا نعرف المنافقین الاّ ببغض علیّ (۲)

ہم منافقین کو علی (رض) سے بغض کے ذریعہ پہچانا کرتے تھے

کیا یہ درست ہے کہ ایسے شخص کی روایات پر یقین کرلیا جائے اور اسے ا پنے زمانہ کا ابوبکر (رض) و عمر(رض) سمجھ لیا جائے :کان الثّوری عندنا امام النّاس وکان فی زمانه کأبی بکر وعمر فی زمانهما (۳) یا یہ کہ حضرت ابو بکر (رض)اور حضرت عمر (رض) بھی ایسے ہی تھے ؟

۔ہمارا حضرت فاطمہ(رض) کی مخالفت کرنا

سوال ۵۷: کیا یہ صحیح ہے کہ تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کائنات کی تمام عورتوں میں سے حضرت فاطمہ (رض) سب سے افضل اور سیدہ نسائ العالمین ہیں.(۴)

تو پھر کیا وجہ ہے کہ نماز جمعہ کے خطبے میں حضرت عائشہ (رض) کانام تو لیاجاتا ہے جبکہ سیدہ نسائ العالمین کا کبھی تذکرہ تک نہیں ہوتا ؟

____________________

۱۔سیر اعلام النبلائ ۷: ۳۵۲؛ حلیۃ الأولیائ ۷: ۷۲

۲۔سیر اعلام ( الخلفائ ): ۶۳۲

۳۔سیر اعلام ( الخلفائ ): ۶۳۲

۴۔ شرح ابن ابی الحدید ۰۲: ۷۱.کیف تکون عائشة أو غیرها فی منزلة فاطمة وقد أجمع المسلمون کلّهم من یحبّها ومن لا یحبّها منهم : أنّهاسیّدة نسائ العالمین .ابوبکر داؤد کہتے ہیں :لاأُفضل ببضعة من رسول الله صلی الله علیه وسلم ۔أحدا. ارشاد الساری فی شرح صحیح بخاری ۶: ۰۱؛ غالیۃ المواعظ ۱: ۰۷۲؛ تاریخ الخمیس ۱: ۵۶۲؛ الروض الأنف ۱:۰۶۱

۴۲

حضرت عائشہ(رض) اور دیگر امہات المؤمنین(رض)

۔کیا ازواج پیغمبر(ص)دوگروہ میں بٹی ہوئی تھیں

سوال ۵۸: کیا یہ صحیح ہے جیسا کہ امام ذہبی وغیرہ نے بیان فرمایا ہے کہ پیغمبر (ص) کی ازواج مطہّرات دو گروہ میں بٹی ہوئی تھیں ایک گروہ میں حضرت عائشہ (رض) وحفصہ (رض) تھیں اور دوسرے میں حضرت امّ سلمہ وبقیہ ازواج مطہرات(۱) اور حکومتیں حضرت عائشہ(رض) کی حمایت کیا کرتیں .جس کے مندرجہ ذیل نمونے ذکر کر رہے ہیں :

۱ ۔ خلیفہ دوم پیغمبر (ص) کی تمام ازواج کو بیت المال میں سے دس ہزار دینار(درہم) دیا کرتے جبکہ حضرت عائشہ(رض) کو دو ہزار ،ان سے زیادہ دیا جاتا.

۲ ۔ حضرت معاویہ (رض) نے ایک لاکھ درہم (دینار) کا حوالہ حضرت عائشہ(رض) کی خدمت میں ارسال کیا ۔

۳ ۔ اسی طرح ایک لاکھ درہم کا ایک گردن بند بھی انہیں دیا۔

۴ ۔ حضرت عبداللہ بن زبیر نے ایک لاکھ درہم حضرت عائشہ (رض) کے سپرد کیا(۲)

____________________

۱۔سیر اعلام النبلائ ۲: ۳۴۱و ۷۸۱؛صحیح بخاری ۲: ۹۸،کتاب الھبہ ؛المعجم الکبیر ۳۲: ۰۵،ح ۲۳۱؛ مقدمہ فتح الباری : ۲۸۲؛ تحفہ احوذی ۰۱: ۵۵۲

۲۔سیر اعلام النبلائ ۲: ۳۴۱و ۷۸ا

۴۳

۔حضرت عائشہ(رض) پہلے سے شادی شدہ تھیں

سوال ۵۹:کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت عائشہ (رض) حضور علیہ الصلاۃ والسّلام سے پہلے کسی اور سے شادی کر چکیتھیں اور ان کے شوہر کا نام جبیر تھا پھر حضرت ابوبکر نے جبیر سے طلاق دلوا کر پیغمبر سے ان کا نکاح کروا دیا ؟

اور ان کا بار باریہ اصرار کرنا کہ جب رسول خدا سے میری شادی ہوئی تومیں کنواری تھی ،تویہ محض اس لئے تھا تاکہ کوئی ان کی پہلی شادی کے بارے میں شک نہ کر پائے

ابن سعد:خطب رسول الله عائشة الی أبی بکر الصّدیق : فقال : یارسول الله انّی کنت أعطیتها مطعما لابنه جبیر فدعنی حتّی أسلّمها منهم فطلقها ، فتزوّجها رسول الله (۱)

البتہ جہاں تک میرے علم میں ہے کوئی بھی شیعہ ایسا عقیدہ نہیں رکھتا اور نہ ہی ان کی کسی کتاب کے اندر کوئی ایسی بات ملتی ہے جبکہ افسوس یہ ہے کہ ہماری قدیمی ترین کتب میں یہ بات موجود ہے

لقد أعطیت تسعا ما أعطیتها امرأة بعد مریم:لقد نزل جبرائیل بصورتی ...ولقد تزوّجنی بکرا وما تزوّج بکرا غیری ...وان کان الوحی لینزل علیه وانّی لمعه فی لحافه (۲)

۔امام حسن (رض) کا جنازہ دفن نہ ہونے دینا

سوال ۶۰:کیا یہ درست ہے کہ امّ المؤمنین حضرت عائشہ (رض)کے حکم پر جوانان جنّت کے سردار حضرت امام حسن مجتبٰی (رض)کاجنازہ پیغمبر (ص) کے روضہ مبارک کے پاس لانے سے روک دیا گیا؟ جبکہ خود حضرت عائشہ (رض) نے دستور دیا کہ سعد بن ابی وقاص کے جنازہ کو مسجد میں نبوی میں لا کر اس پر نماز جنازہ ادا کی جائے ) تو کیا حضرت عائشہ (رض) امّ المؤمنین نہ تھیں یا امام حسن (رض)مومن نہ تھے کہ ان کے جنازہ کو روک دیا گیا؟

____________________

۱۔لطبقات الکبرٰی ۸: ۹۵

۲۔ سیر اعلام النبلائ ۲: ۰۴۱و ۱۴۱ ۳۔سیر اعلام النبلائ ۲: ۵۰۶؛طبقات ابن سعد ۳: ۸۴۱

۴۴

۔ابن زبیر کاحضرت عائشہ(رض) کو گمراہ کرنا

سوال ۶۱:کیا یہ بھی درست ہے کہ عبداللہ ابن زبیر نے حضرت عائشہ (رض) کو فریب دیکر جنگ جمل کے لئے آمادہ کیا جس میں کتنے مسلمانوں کا ناحق خون بہا .جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عمر(رض) نے یہ تلخ حقیقت حضرت عائشہ(رض) کے گوش گزار فرمائی اور امام ذہبی نے اسے یوں نقل کیا :

قالت عائشه اذا مرّ ابن عمر ، یا عبدالرحمن مامنعک أن تنهانی عن سیری ؟ قال : رأیت رجلا قد غلب علیک یعنی ابن الزّبیر (۱)

ان تمام تر حقائق کے باوجود ہمارے علمائ کس لئے جنگ جمل کی غلط توجیھات کر تے اور عبداللہ بن زبیرکی حمایت کرتے ہیں جو کتنے صحابہ کرام(رض) کے قتل کا باعث بنا ؟

۔حضرت عائشہ (رض) کا حضور(ص) کی توہین کرنا

سوال ۶۲:کہا جاتا ہے کہ حضرت عائشہ (رض) ایسی ایسی روایات نقل کیا کرتیں جن میں پیغمبر کی توہین کی جاتی اور کوئی بھی غیرت مند مسلمان انہیں برداشت نہیں کر سکتا(۲) یقینا ان میں سے بعض جھوٹی اور شریعت وسیرت پیغمبر کے کاملا مخالف ہیں :

۱ ۔ حضرت عائشہ(رض) فرماتی ہیں: تزوّجنی بکرا جب پیغمبر(ص)نے مجھ سے شادی کی تو باکرہ تھی

۲ ۔ وہی فرماتی ہیں:کان رسول الله یأتیه الوحی ، وأنا وهو فی لحاف

جب آپ (ص) پر وحی نازل ہوتی تو ہم ایک ہی لحاف میں ہوتے(۳)

۳ ۔انّ عائشة تخبر النّاس أنّه صلّی الله علیه وسلّم کان یقبّل وهو صائم (۴)

____________________

۱۔سیر اعلام النبلائ ۲: ۳۹۱

۲۔سیر اعلام النبلائ ۲: ۳۹۱،۱۹۱و ۲۷۱

۳۔ حوالہ سابق

۴۔صحیح بخاری ۲: ۲، کتاب العیدین ، باب الحرب والدرق یوم العید ،اور ۴: ۷۴، کتاب الجھاد ، باب الدرق ؛ صحیح مسلم ۲: ۹۰۶، کتاب الصّلاۃ.

۴۵

حضرت عائشہ (رض) لوگوں کو یہ بتایا کرتیں کہ آںحضرت (ص) حالت روزہ میں (اپنی بیوی کا) بوسہ لیا کرتے ۔

۴ ۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں:ایک دن حضور (ص) تشریف لائے تو میرے پاس گانے والی دو کنیزیں گانے میں مشغول تھیں لیکن آپ(ص) توجہ کئے بغیر اپنے بستر پر جا کر لیٹ گئے .اتنے میں حضرت ابو بکر (رض) تشریف لائے تو ناراض ہوتے ہوئے فرمایا: گانا اور وہ بھی پیغمبر(ص) کے گھر میں !! آںحضرت (ص) نے فرمایا: انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو .(تاکہ وہ گانے گا سکیں)جیسے ہی حضرت ابوبکر (رض) نے توجہ ہٹائی تو میں نے ان دونوں کنیزوں کو وہاں سے نکل جانے کا حکم دیا۔دخل علیّ رسول الله وعندی جاریتان تغنّیان بغنائ بعاث فاضطجع علی الفراش وحوّل وجهه ودخل أبو بکر فانتهزنی وقال مزمار الشیطان عند النبیّ فأقبل علیه رسول الله وقال دعها ...(۱)

۵ ۔ عید کے د ن پیغمبر(ص) نے مجھے کٹھ پتلیوں کا کھیل دکھایا(۲)

۶ ۔ ایک دن عید کے روز حبشہ سے کچھ رقص کرنے والی آئیں تو آنحضرت (ص) نے مجھے بلا کر میرا سر اپنے شانے پر رکھا اور ان کا رقص دیکھنا شروع کیا(۳)

۔جوان کا رضاعی بھائی بن سکنا

سوال ۶۳:کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت عائشہ (رض) کا نظریہ یہ تھا کہ اگر کوئی مرد کسی عورت کا پانچ مرتبہ دودھ پی لے تو وہ اس کا رضائی بیٹا اور محرم بن جائے گا یہی وجہ ہے کہ جب بھی حضرت عائشہ (رض) کسی مردکو گھر میں داخل ہونے کی اجازت دینا چاہتیں تو وہ اس سے کہتیں کہ پہلے جاؤ میری بہن اسمائ کادودھ پیو تا کہ اس طرح آپ ان کی خالہ اور محرم بن جائیں. جبکہ دوسری طرف پیغمبر اکرم کی تمام ترا زواج مطہّرات اس نظریے کی شدید مخالف تھیں جیسا کہ ابودؤود سے نقل ہوا ہے :

____________________

۱۔حوالہ سابق

۲۔ صحیح بخاری ۲: ۲۰۲

۳۔ صحیح مسلم ۲: ۹۰۶ ، کتاب صلاۃ العیدین

۴۶

عن عائشة واُمّ سلمة أنّ أبا حذیفة کان تبنّیٰ سالما وأنکحه، ابنةأخیه...فجائت امرأة أبی حذیفة فقالت : یا رسول الله ! انّاکنّا نریٰ سالما ولدا وکان یأوی معی ومع أبی حذیفة فی بیت واحد ویرانی فضلا .وقد أنزل الله فیهم ماقد علمت فکیف ترٰی فیه ؟

فقال لها النبیّ : أرضعیه ، فأرضعته خمس رضاعات فکان بمنزلة ولدها من الرّضاعة .فبذٰلک کانت عائشة تأمر بنات أخواتها وبنات اخوتها أن یرضعن من أحبّت عائشة أن یراها ویدخل علیها وان کان کبیرا ، خمس رضاعات ثمّ یدخل علیها وأبت اُمّ سلمة وسائرأزواج النّبی أن یدخلن علیهنّ بتلک الرّضاعةأحدا حتّٰی یرضع فی المهد(۱)

حضرت عائشہ اورحضرت امّ سلمہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ابو حذیفہ نے سالم کو اپنا بیٹا بنا رکھا تھا اور اس کا نکاح اپنی بھتیجی سے کیا ایک دن اس کی بیوی آنحضرت کی خدمت میں حاضر ہوئی اورعرض کرنے لگی : ہم نے سالم کو اپنا بیٹا بنا رکھا ہے جبکہ وہ ہمارے ساتھ رہتا اور ہمیں گھر کے لباس میںبھی دیکھتا ہے جبکہ حکم پروردگار بھی اس بارے میں نازل ہو چکا ہے جیسا کہ آپ (ص) (ص) جانتے ہیں تو اس سلسلے میں کیا حکم ہے ؟

آنحضرت نے فرمایا : اسے پانچ مرتبہ دودھ پلا دو تو وہ تمہارا رضاعی بیٹا بن جائے گا .یہی وجہ ہے کہ حضرت عائشہ (رض) جب کسی کو اپنے پاس بلانا چاہتیں یا اسے دیکھنا چاہتیں تو اپنی بھتیجیوں اور بھانجیوں سے فرماتیں کہ اسے پانچ بار دودھ پلا دیں اگرچہ وہ شخص جوان ہی کیوں نہ ہوتا جبکہ پیغمبر

____________________

۱۔سنن ابوداؤد ۲: ۲۲۲؛ صحیح مسلم ۷: ۴

۴۷

کی باقی بیویاں اس کی مخالفت کیا کرتیں اور ایسے افراد کو گھر میں داخل نہ ہونے دیتیں.

۔مصحف حضرت عائشہ(رض)

سوال ۶۴:کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت عائشہ (رض) کے پاس ایک مصحف تھا جسے مصحف عائشہ کہا جاتا(۱) اور اسی طرح بعض صحابہ کرام کے پاس بھی اپنے اپنے مصحف موجود تھے جیسے مصحف سالم مولٰی حذیفہ ، مصحف ابن مسعود ، مصحف ابی بن کعب ، مصحف مقداد ، مصحف معاذ بن جبل ، مصحف ابو موسٰی اشعری وغیرہ(۲)

ان مصحف اور حضرت علی و حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھما کے مصحف میں کیا فرق ہے ؟ اگر ایک ہی چیز ہیں تو پھر ہم شیعوں پر کیوں اعتراض کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں حضرت فاطمہ (رض) کے پاس ایک مصحف تھا !

۔ صحابہ کرام(رض)کا حضرت عائشہ(رض) پر زناکی تہمت لگانا

سوال ۶۵: کیا یہ حقیقت ہے کہ رسالت مآب کے بعض صحابہ جیسے مسطح بن اثاثہ ، حسان بن ثابت اور حمنہ(۳) نے اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) پر زنا کی تہمت لگائی تھی اور رسول نے ان پر تہمت کی حد بھی جاری کی تھی ؟ ایسی بری بات شیعوں کی کتب میں موجود نہیں ہے جبکہ ہم اس تہمت کو ان کی طرف نسبت دیتے ہیں تاکہ کوئی ہمارے بارے میںایسا گمان ہی نہ کرنے پائے!

۔امّ المؤمنین کا بیس ہزار اولادکو قتل کروادینا

سوال ۶۶: کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت عائشہ (رض) نے جنگ جمل میں مؤمنین اور اپنی اولاد کے بیس ہزار افراد مروا ڈالے اور اگر کوئی ان پر اس بارے میں اعتراض کرتا تو اسے دشمن خداقرار دے کر اس سے انتہائی سختی سے پیش آتیں .یہاں تک کہ امّ اوفٰی کو اسی بات کی وجہ سے اپنی محفل سے نکال دیا؟ جیسا کہ ابن عبد ربُہ

____________________

۱۔تفسیر نسائی ۲: ۰۷۳؛ تفسیر بغوی ۲: ۱۳۳۲۔اسدالغابہ ۴: ۶۱۲

۳۔اسد الغابہ ۵: ۸۲۴.کانت ممّن قال فی الافک علی عائشة ...انّهاجلدت مع من جلد فیه.اور ۴: ۵۵۳،شهد مسطح بدرا وکان ممّن خاض فی الافک علی عائشة فجلده، النبّی فیمن جلده اور ۲:۶، وکان حسان بن ثابت ممّن خاض فی الافک فجلد فیه.

۴۸

نے لکھا ہے:

دخلت اُمّ اوفٰی العبدیة بعد الجمل علی عائشة فقالت لها:ما تقولین فی امرأة قتلت ابنا لها صغیرا؟ فقالت: وجبت لها النّار .قالت : فما تقولین فی امرأة قتلت من أولادها الأکابرعشرین ألفا فی صعید واحد : فقالت خذوا بید عدّوة الله (۱)

جنگ جمل کے بعدامّ اوفیٰ حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا : ایسی عورت کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے جس نے اپنے چھوٹے بچے کو قتل کر ڈالا ہو ؟ تو فرمایا: اس کی سزا جہنّم ہے .عرض کیا : اگر کوئی عورت اپنی بیس ہزار نوجوان اولاد مروا دے تو اس کا کیا حکم ہو گا ؟ تو اس پر حضرت عائشہ (رض) (ناراض ہو گئیں اور)فرمایا: اس دشمن خداکو پکڑلو.

۔بعض امّہات المؤمنین کا مرتدہوجانا

سوال۶۷:کیا یہ صحیح ہے کہ پیغمبر اکرم کی بعض بیویاں یعنی امّہات المؤمنین مرتد ہو گئی تھیں ؟ جیسے اشعث بن قیس کی بہن قتیلہ کہ جب اس نے پیغمبر کی وفات کی خبر سنی تو مرتد ہو گئی اور ابو جہل کے بیٹے عکرمہ سے جاکر شادی کر لی .یہی وجہ ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) چاہتے تھے کہ عکرمہ کو آگ میں جلا دیں اس لئے کہ اس نے پیغمبر کی تو ہین کی تھی.جیسا کہ ابن اثیر نے اس واقعہ کو نقل کیا ہے :

انّ النبّی توفّٰی وقد ملک امرأة من کندة، یقال لها قتیلة فارتدّت مع قومها فتزوّجها بعد ذلک عکرمة بن أبی جهل بکرا ، فوجد أبوبکر من ذلک وجدا شدیدا .(۲)

۔حضرت عمر (رض) کا نبی (ص) کی بیوی کو طلاق دینا

سوال ۶۸:کیا یہ درست ہے کہ حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ کی بعض بیویوں کو طلاق دے کر انہیں

____________________

۱۔لعقد الفرید ۴: ۵۰۳

۲۔اسد الغابہ ۷: ۰۴۲؛ السمتدرک علی الصحیحین ۴: ۰۴؛ کنزالعمال ۳۱: ۴۰۳؛ دلائل النبوّۃ ۷: ۸۸۲؛ الاصابۃ ۸:۲۹۲؛عن ابن عباس : أنّ النّبیّ تزوّج قتیلة أخت الأشعث ومات قبل أن یخبرها وهذا موصول قوی الاسناد

۴۹

ام المومنین ہونے سے خارج کر دیا تھا ؟جیسا کہ علاّمہ طحاوی نے لکھا ہے:

عن الشعبی : أن نبیّ الله تزوّج قتیلة بنت قیس ومات عنها ثمّ تزوّج عکرمة فأراد أبو بکر أن یقتله، فقال له، عمر أنّ النّبی لم یحجبها ولم یقسّم لها ولم یدخل بها وارتدّت مع أخیها عن الاسلام وبرئت من الله تعالٰی ومن رسوله ،فلم یزل به حتّی ترکه ، (۱)ففی هذا الحدیث أنّ أبابکر أراد أن یقتل عکرمة لمّا تزوّج هذه المرئة لأنّها کانت عنده، من أزواج النبّی الّاتی کنّ حرمن علی النّاس بقول الله تعالٰی : وما کان لکم أن تؤذوا رسول الله ...وانّ عمر أخرجها من أزواج النبّی بردتها الّتی کانت منها اذاکان لایصلح لها معها أن تکون للمسلمین (۲)

____________________

۱۔مشکل الآثار ۲: ۹۱۱

۲۔مشکل الآثار ۲: ۳۲۱؛ دلائل النبوّۃ ۷:۸۸۲

۵۰

صحابہ کرام رضی اللہ عنھم

۔پیغمبر (ص) نے فقط عبداللہ بن سلام کو جنّت کی بشارت دی

سوال ۶۹:کیا یہ صحیح ہے کہ حضور علیہ الصلاّۃ والسّلام نے عبداللہ بن سلام کے علاوہ کسی کو جنّت کی بشارت نہیں دی ؟ جیسا کہ سعد وقاص نے بیان کیا ہے :

ما سمعت النبیّ یقول لأحد یمشی علی الأرض انّه من أهل الجنّة الاّ لعبدالله بن سلام (۱) وبہ نقل صحیح مسلم :لاأقول لأحد من الأحیائ أنّه من أهل الجنّة الاّ لعبدالله بن سلام (۲)

پس اس حدیث کو عشرہ مبشرہ والی حدیث سے کیسے مطابقت دی جاسکتی ہے جب کہ یہ حدیث صحیح ہے اور صحیح بخاری و مسلم میں اسے نقل کیا گیا ہے جبکہ اس کے برعکس عشرہ مبشرہ والی حدیث ضعیف ہونے کے علاوہ نہ تو اسے امام بخاری نے نقل کیا ہے اور نہ ہی مسلم نے ؟

۔کیا بعض صحابہ کرام(رض) منافق تھے

سوال ۷۰:کیا یہ حقیقت ہے کہ پیغمبر کے کچھ صحابی منافق تھے اور کبھی بھی جنّت میں نہیں جا پائیں گے ؟ جیسا کہ ہماری معتبر کتاب صحیح مسلم میں پیغمبر (ص) کا فرمان نقل ہوا ہے:

فی أصحابی اثنا عشر منافقا ، فیهم ثمانیة لا یدخلون الجنّة حتٰی یلج الجمل فی

____________________

۱۔صحیح بخاری باب المناقب ، مناقب عبداللہ بن سلام

۲۔ صحیح مسلم ،باب فضائل عبداللہ بن سلام،ح ۳۸۴۲؛ فتح الباری ۷: ۰۳۱؛ سیر اعلام النبلائ ۴: ۹۴۳

۵۱

سمّ الخیاط (۱)

میرے صحابہ میں بارہ افراد منافق ہیں جن میں سے آٹھ ایسے ہیں کہ جن کا جنّت میں جانا محال ہے.

۔کیا حضرت عثمان (رض) کے قاتل صحابہ کرام (رض) تھے

سوال ۷۱:کیا یہ درست ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتل بھی صحابہ کرام ہی تھے جیسا کہ ہماری کتب میں نقل ہواہے :

۱ ۔فروہ بن عمرو انصاری جو بیعت عقبہ میں بھی موجود تھے(۲)

۲ ۔محمد بن عمرو بن حزم انصاری .یہ وہ صحابی رسول ہیں جن کا نام بھی پیغمبر (ص) نے رکھا تھا(۳)

۳ ۔جبلہ بن عمرو ساعدی انصاری بدری .یہ وہ صحابی رسول (ص) تھے جنہوں نے حضرت عثمان (رض) کے جنازہ کو بقیع میں دفن نہیں ہونے دیاتھا(۴)

۴ ۔ عبدا للہ بن بُدیل بن ورقا ئ خزاعی .یہ فتح مکہ سے پہلے اسلام لاچکے تھے امام بخاری کے بقول یہ وہی صحابی ہیں جنہوں نے حضرت عثمان (رض) کا گلا کاٹا تھا(۵)

____________________

۱۔صحیح مسلم ۸: ۲۲۱، کتاب صفات المنافقین ؛ مسند احمد ۴: ۰۲۳؛البدایۃ والنھایۃ ۵: ۰۲

۲۔استیعاب ۳: ۵۲۳؛ اسدالغابہ ۴: ۷۵۳.قال ابن وضاح : انّما سکت مالک فی الموطأ عن اسمه لأنه ، کان ممّن أعان علی قتل عثمان

۳۔ استیعاب۳: ۲۳۴.ولد قبل وفاة رسو ل الله بسنتین ...فکتب الیه أی الی والده رسول الله سمّه محمد ...وکان أشدّ النّاس علی عثمان المحمّدون : محمد بن أبی بکر ،محمد بن حذیفة ،ومحمد بن عمرو بن حزم

۴۔انساب ۶:۰۶۱؛ تاریخ المدینۃ ۱: ۲۱۱.هو أوّل من أجترأ علی عثمان ...لمّا أرادوا دفن عثمان ، فانتهوا الی البقیع ، فمنهم من دفنه جبلة بن عمرو فانطلقوا الی حش کوکب فدفنوه ، فیه .

۵۔تاریخ الاسلام ( الخلفائ): ۷۶۵.أسلم مع أبیه قبل الفتح وشهد الفتح ومابعدها ...انّه ممّن دخل علی عثمان فطعن عثمان فی ودجه

۵۲

۵ ۔ محمد بن ابو بکر(رض) : یہ حجۃ الوداع کے سال میں پیدا ہوئے اور امام ذہبی کے بقول انہوں نے حضرت عثمان(رض) کے گھر کا محاصرہ کیا اور ان کی ڈاڑھی کو پکڑ کر کہا : اے یہودی ! خدا تمہیں ذلیل و رسوا کرے(۱)

۶ ۔عمروبن حمق : یہ بھی صحابی پیغمبر(ص)تھے جنہوں نے امام مزی کے بقول حجۃ الوداع کے موقع پر پیغمبر (ص) کی بیعت کی تھی اور امام ذہبی کے بقول یہ وہی صحابی ہیں جنہوں نے حضرت عثمان (رض) پرخنجر کے پے در پے نو وار چلاتے ہوئے کہا: تین خنجر خداکے لئے مار رہا ہوں اور چھ اپنی طرف سے :

وثب علیه عمرو بن الحمق وبه عثمان رمق وطعنه، تسع طعنات وقال : ثلاث لله وستّ لمّا فی نفسی علیه .(۲)

۷ ۔ عبدالرحمن بن عدیس : یہ اصحاب بیعت شجرہ میں سے ہیں اور قرطبی کے بقول مصر میں حضرت عثمان(رض) (رض)کے خلاف بغاوت کرنے والو ں کے لیڈر تھے یہاں تک کہ حضرت عثمان(رض) کو قتل کر ڈالا(۳)

۔کیا ہم صحابہ کرام (رض) کو گالیاں دیتے ہیں

سوال ۷۲: کیا یہ درست ہے کہ ہم اہل سنّت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو گالیاں دیتے اور ان پر لعنت

____________________

۱۔تاریخ الاسلام : ۱۰۶.ولدته اسمائ بنت عمیس فی حجة الوداع وکان أحد الرّؤوس الّذین ساروا الی حصا ر عثمان.

۲تهذیب الکمال۴۱:۴۰۲؛ تهذیب التهذیب ۸:۲۲.بایع النبیّ فی حجة الوداع وصحبه، ...کان أحد من ألّب علی عثمان بن عفان.وقال الذّهبی انّ المصریین أقبلوا یریدون عثمان ...وکان رؤوسائهم أربعة : ...وعمرو بن حمق الخزاعی ...تاریخ الاسلام (الخلفائ):۱۰۶و ۱۴۴

۳۔استیعاب ۲: ۳۸۳؛ تاریخ الاسلام ( الخلفائ): ۴۵۶.عبدالرّحمن بن عدیس مصری شهد الحدیبیة وکان ممّن بایع تحت الشجرة رسول الله وکان أمیر علی الجیش القادمین من مصر الی المدینة الّذین حصروا عثمان وقتلوه،

۵۳

کرتے ہیں ؟جیسا کہ حضرت عثمان(رض) کے قاتلوں پر لعنت اور انہیں برا بھلا کہتے ہیں جبکہ وہ سارے کے سارے صحابہ کرام ہی تھے ان میں سے بعض بدری ، بعض اصحاب شجری، بعض اصحاب عقبہ اور بعض نے جنگ احد و حنین میں رسالت مآب کے ساتھ شرکت کی

امام ذہبی فرماتے ہیں :کلّ من هؤلائ نبرئ منهم ونبغضهم فی الله ...نرجو له ، النّار (۱) ہم ان سب سے بری الذمہ ہیں ،ان سے خدا کی خاطر بغض رکھتے ہیں اور ان کے لئے جہنّم کی آرزو کرتے ہیں

امام ابن حزم لکھتے ہیں:

لعن الله من قتله، والرّاضین بقتله ...بل هم فسّاق محاربون سافکون دما حراما عمدا بلا تأویل علی سبیل الظّلم والعدوان فهم فسّاق ملعونون (۲)

خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے حضرت عثمان کو قتل کیا اور جو ان کے قتل پر راضی ہیں ...یہ لوگ فاسق ، محارب اور بغیر تاویل کے محترم خون بہانے والے ہیں لہذافاسق و ملعون ہیں

اسی طرح ہمارے ایک اور عالم دین لکھتے ہیں: کوفہ اور بصرہ کے بے دین باغیوں نے حضرت عثمان (رض) کے خلاف بغاوت کی ...یہ باغی اور ظالم جہنّمی ہیں(۳)

کیا وجہ ہے کہ جب امام حسین(رض) کے قاتلوں کی بات آتی ہے تو ہمارے علمائ فرماتے ہیں یہ ان کا ذاتی مسئلہ ہے اور ہمیں حق حاصل نہیں ہے کہ ہم یزید یا کسی دوسرے کو برابھلا کہیں جبکہ حضرت عثمان(رض) کے قاتل صحابہ کرام (رض) تھے پھر بھی ان پر لعنت بھیجتے ہیں کیا یہ امام حسین(رض) سے دشمنی کی علامت نہیں ہے؟

۔کیا صحابہ کرام(رض) ، پیغمبر (ص) کو قتل کردینے میں ناکام ہو گئے

سوال ۷۳ : کیا یہ حقیقت ہے کہ عقبہ والی رات جنگ تبوک سے واپسی پر جب پیغمبر ایک گھاٹی

____________________

۱۔تاریخ الاسلام ( الخلفائ ) ۴۵۶

۲۔الفصل ۳: ۴۷و ۷۷

۳۔شہسوار کربلا : ۱۲، ۲۲اور ۵۲

۵۴

سے گذرنے لگے تو بارہ صحابہ کرام(رض) نے انہیں قتل کرنے کی خاطران پر حملہ کردیا...ہاں یہ کونسے صحابہ تھے ؟ جب میں نے امام حزم کا یہ قول پڑھا کہ جس میں انہوں نے ان میں سے پانچ کے نام ذکر کئے ہیں تو مجھے بہت تعجب ہوا:

أنّ أبا بکر وعمر وعثمان وطلحه وسعد بن أبی وقاص أرادوا قتل النبّی والقائه، من العقبة فی تبوک (۱)

اگرچہ امام ابن حزم نے اس حدیث کے راوی ولید بن جمیع کو ضعیف لکھا ہے لیکن ہمارے علمائے رجال جیسے ابو نعیم ، ابو زرعہ ، یحیٰی بن معین ، امام احمد بن حنبل ، ابن حبان ، عجلی اور ابن سعد اسے مؤثق راوی شمار کرتے ہیں(۲)

استاد بزرگوار یہ حدیث پڑھ کر مجھے بہت حیرانگی ہوئی کہ ہمارے سلف صالح صحابہ کرام(رض) کا اپنے نبی کے ساتھ کیسا رویہ تھا ؟!

۔کیا بعض صحابہ کرام (رض) خارجی تھے

سوال۷۴ : کیا یہ بھی صحیح ہے کہ کچھ صحابہ کرام (رض)خارجی اور حدیث پیغمبر کے مطابق کافر(۳) اور جہنّم کے کتّے تھے.(۴)

ان صحابہ کرام(رض) کے نام کچھ اس طرح ہیں :

۱ ۔ عمران بن حطان : اس نے عبدالرحمن بن ملجم حضرت علی(رض) کے قاتل کی تعریف کی ہے(۵)

____________________

۱۔المحلّیٰ ۱۱: ۴۲۲

۲۔ الثقات : ۵۶۴؛ تاریخ الاسلام ( خلفائ) : ۴۹۴؛ البدایۃ والنھایۃ ۵: ۵۲

۳۔سنن ابن ماجہ: ۲۶،ح۶۷۱، مقدمہ ، ب ۲۱

۴۔مسند احمد ۴۱: ۵۵۳،الخوارج کلاب اھل النّار.

۵۔الاصابۃ ۳: ۹۷۱

۵۵

۲ ۔ ابووائل شقیق بن سلمہ : اس نے رسول اللہ سے ملاقات کی اور ان سے روایت بھی نقل کی ہے(۱)

۳ ۔ ذوالخویصرۃ : یہ خوارج کا سردار تھا(۲)

۴ ۔ حرقوص بن زہیرسعدی :یہ بھی خوارج کے بڑوں میں سے تھا(۳)

۵ ۔ ذوالثدیۃ : یہ جنگ نہروان میں مارا گیا تھا(۴)

۶ ۔ عبداللہ بن وہب راسبی : یہ بھی خوارج کے سرداروں میں سے تھا(۵)

کیا ایسے لوگ جنہیں پیغمبر نے کافر اور جہنّمی کتّے قرار دیا ہو وہ بھی عادل ہو سکتے ہیں جیسا کہ ہمارا نظریہ ہے کہ سارے کے سارے صحابہ عادل تھے اور ان میں سے جس کی پیروی کی جائے درست ہے!!(۶)

۔کیا حضرت ابوبکر وعمر (رض) کے فضائل جھوٹ ہیں

سوال ۷۵: کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت ابو بکر (رض) اور حضرت عمر (رض) کی شان میں نقل کی جانے والی بہت سی احادیث جھوٹی اور جعلی ہیں جیسا کہ ا مام عسقلانی فرماتے ہیں :

ینبغی أن یضاف الیها الفضائل، فهذه أودیة الاحادیث الضعیفة والموضوعة ...أمّا الفضائل فلا تحصٰی کم من وضع الرّافضة فی فضل اهل بیت وعارضهم

____________________

۱۔اسد الغابہ ۳: ۳؛ الاصابہ ۲: ۸۴. دارالکتب العلمیۃ

۲۔البتہ کہا جاتا ہے کہ اس نے بعد میں توبہ کر لی تھی. شرح ابن ابی الحدید۴: ۹۹

۳۔حوالہ سابق

۴۔ تاریخ طبری : ۴؛ مسند احمد ۵۵۷۴۱؛ ااصابہ ۲: ۴۷۱

۵۔ الاصابۃ ۵: ۶۹؛ مختصرمفید ۱۱: ۶۳۱

۶۔الاصابۃ ۱: ۹

۵۶

جهلة أهل السّنة بفضائل معاویة ، بدؤا بفضائل الشیخین (۱)

۔کیا حضرت ابو ہریرہ (رض) چور تھے

سوال ۷۶: کیا یہ حقیقت ہے کہ حضرت ابوہریرہ (رض) چور تھے اور انہوں نے بیت المال سے بہت زیادہ مال چرا یاتھا ؟ یہی وجہ ہے کہ حضرت عمر (رض) نے انہیں دشمن خدا کے لقب سے نوازتے ہوئے فرمایا :

یا عدوّ الله وکتابه، سرقت مال الله (۲)

اے دشمن خدا و قرآن ! تو نے مال خدا کو چرا لیا

کیا ایسے شخص کو احادیث رسول اور دین کا امین بنایا جاسکتا ہے جودنیا کے مال میں خیانت کر رہاہو اور پھر فاروق (رض) کی نظر میں شمن خداہو ؟!

۔ کیا ابوہریرہ(رض) کی روایات مردود ہیں

سوال ۷۷:کیا یہ درست ہے کہ حضرت ابوہریرہ (رض) جو پانچ ہزار احادیث کے راوی اور امام بخاری نے بھی چار سو سے زیادہ احادیث انہیں سے بخاری شریف میں نقل کی ہیں وہ حضرت علی(رض) ، حضرت عمر (رض) اور حضرت عائشہ (رض) اُمّ المؤمنین کے نزدیک قابل اعتماد انسان نہیں تھے ؟ )

اسی طرح امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں : تمام صحابہ عادل ہیں سوا ابو ہریرہ اور انس بن مالک و...کے.(۴)

حضرت عمر (رض) نے اسے ڈانٹتے ہوئے فرمایا:یا عدوّ الله وعدوّ کتابه

اے دشمن خدا و قرآن(۵)

____________________

۱۔ لسان المیزان ۱: ۶۰۱، طبعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت

۲۔الطبقات الکبرٰی ۴: ۵۳۳؛ سیر اعلام النبلائ ۲: ۲۱۶

۳۔شرح ابن ابی الحدید ۰۲: ۱۳

۴۔شرح ابن ابی الحدید ۴: ۹۶.الصحابة کلّهم عدول ماعدا رجالا منهم ابو هریرة و انس بن مالک.

۵۔سیر اعلام النبلائ ۲: ۲۱۶؛ الطبقات الکبرٰی ۴: ۵۳۳

۵۷

حضرت عائشہ(رض) نے ا س پر اعتراض کرتے ہوئے فرمایا:أکثرت عن رسول الله

تو نے رسول خدا(ص) سے احادیث نقل کرنے میں مبالغہ کیا ہے(۱) ایک اور مقام پر فرمایا:

ما هذه الاحادیث الّتی تبلغنا أنّک تحدّث بها عن النّبی هل سمعت الّا ما سمعنا ؟ وهل رأیت الاّ ما رأینا ؟ (۲) یہ کیسی احادیث ہیں جو ہم تک تمہارے واسطے سے پہنچی ہیںجنہیں تو پیغمبر (ص) سے نقل کرتا ہے. کیا تو نے کوئی ایسی بات آنحضرت (ص) سے سن لی تھی جو ہم نے نہ سنی یا کوئی ایسی چیز دیکھ لی تھی جو ہم نے نہ دیکھی ؟

مروان بن حکم نے اعتراض کرتے ہوئے ابوہریرہ سے کہا :

انّ النّاس قد قالوا: أکثر الحدیث عن رسول الله(ص) وانّما قد قبل وفاته بیسیر

لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس نے اس قدراحادیث کیسے رسول (ص) سے نقل کرلیں جبکہ وہ تو آن حضرت کی وفات سے تھوڑا ہی عرصہ پہلے ان کی خدمت میں حاضر ہوا ہے ؟(۳)

کبھی کبھار کہا کرتے میرے خلیل ابولقاسم (پیغمبر (ص))نے مجھ سے فرمایا،توحضرت علی (رض) روکتے ہوئے ان سے فرماتے : متی کان خلیلا لک کب پیغمبر (ص) تمہارے خلیل رہے ہیں !!(۴)

فخر رازی کہتے ہیں:انّ کثیرا من الصحابة طعنوا فی أبی هریرة وبیّناه من وجوه: أحدها : أنّ أبا هریرة روی أنّ النبیّ قال : من أصبح جنبا فلا صوم له، .فرجعوا الی عائشة وامّ سلمة فقالتا: کان النبّی یصبح ثمّ یصوم فقال: هما أعلم بذلک ،أنبأنی

____________________

۱۔ سیر اعلام النبلائ ۲: ۴۰۶

۲۔ حوالہ سابق

۳۔سیر اعلام النبلائ ۲: ۳۱۶

۴۔ اسرار الامامۃ ۵۴۳،(حاشیہ) ،المطالب العا لیۃ ۹: ۵۰۲

۵۸

هذالخبر الفضل بن عباس واتّفق أنّه، کان میّتا فی ذلک الوقت (۱)

بہت سے صحابہ کرام(رض) ابو ہریرہ کو اچھا نہ سمجھتے اور اس کی چند ایک وجوہات بیان کی ہیں:

ان میں سے ایک یہ کہ ایک مرتبہ ابو ہریر ہ نے کہا : آنحضرت نے فرمایا: جو شخص جنابت کی حالت میں فجرکے بعد بیدار ہو تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے جب یہی سوال حضرت عائشہ(رض) اور حضرت ام سلمہ (رض) سے پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا: پیغمبر ایسی صورت میں بھی روزہ رکھا کرتے تھے جب ابو ہریرہ کو اس کی خبر ملی تو کہنے لگے : وہ مجھ سے بہتر جانتی ہیں اور مجھے تو فضل بن عباس نے یہ خبر دی تھی جبکہ اس وقت فضل فوت ہو چکے تھے

ابراہیم نخعی اس کی ان کی احادیث کے بارے میں کہتے ہیں:

کان أصحابنا یدعون من حدیث أبی هریرة (۲)

ہمارے ہم مذہب ابوہریرہ کی احادیث کو ترک کر دیتے تھے

اسی طرح کہا ہے:ماکانوا یأخذون من حدیث أبی هریرة الاّ ماکان من حدیث جنّة أو نار (۳) ہمارے ہم مذہب افراد ابو ہریرہ کی احادیث میں سے فقط انہیں کو نقل کیا کرتے جو جنّت یا جہنّم کے متعلق ہوا کرتیں

۔حضرت ابوہریرہ(رض) کا توہین آمیز روایات نقل کرنا

سوال ۷۸: کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت ابو ہریرہ (رض) انبیائ علیہم السّلام کے متعلق ایسی ایسی احادیث نقل کیا کرتے جن سے ان کی توہین ہوتی .جیسا کہ امام بخاری نے ان روایات کو اپنی صحیح میں حضرت ابوہریرہ سے نقل کیا ہے:

____________________

۱۔حوالہ سابق

۲۔سیراعلام النبلائ ۲: ۹۰۶؛تاریخ ابن عساکر۹۱: ۲۲۱

۳۔حوالہ سابق

۵۹

۱ ۔لم یکذب ابراهیم الاّ ثلاثة کذبات

حضرت ابراہیم (ص) نے تین بار جھوٹ بولا (نعوذ باللہ).(۱)

جبکہ امام فخر رازی فرماتے ہیں:لا یحکم بنسبة الکذب الیهم الاّ الزّندیق

انبیائ (ع)کی طرف جھوٹ کی نسبت زندیق ہی دے سکتا ہے(۲)

دوسرے مقام پر فرمایا: حضرت ابراہیم (ص) کی طرف جھوٹ کی نسبت دینے سے آسان یہ ہے کہ اس حدیث کے راوی (ابوہریرہ) کو ہی جھوٹا کہا جائے(۳)

۲ ۔ ابوہریرہ کہتے ہیں :ایک دن حضرت موسٰی (ع) غسل کرنے کے بعد ننگے بنی اسرائیل کے درمیان پہنچ گئے .(نعوذ باللہ)(۴)

۔کیا عشرہ مبشرہ والی حدیث جھوٹی ہے

سوال۷۹: کیا یہ درست ہے کہ حدیث عشرہ مبشرہ جھوٹی اور بنو امیہ و بنو عباس کی گھڑی ہوئی احادیث میں سے ہے اس لئے کہ اگر صحیح حدیث ہوتی تو صحیح مسلم اور صحیح بخاری میں بھی اسے نقل کیا جاتا ؟

اور اگریہ حدیث صحیح تھی تو پھر روزسقیفہ حضرت ابو بکر اور حضرت عمر نے اس سے استدلال کیوں نہ کیاجبکہ اس کے علاوہ ہر ضعیف حدیث کا سہارا لیا درحالانکہ اس حدیث سے استدلال کرنا ان کے مدّعا کو بہت فائدہ پہنچا سکتا تھا ؟

کہا جاتا ہے کہ اس حدیث کی دو سندیں ہیں ایک میں حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف ہے جس نے اس حدیث کو اپنے باپ سے نقل کیا ہے جبکہ وہ اپنے باپ کی وفات کے وقت ایک سال کا تھا(۵)

____________________

۱۔صحیح بخاری ۴: ۲۱۱

۲۔تفسیر رازی ۲۲: ۶۸۱و۶۲: ۸۴۱ ۳۔حوالہ سابق

۴۔صحیح بخاری ۴: ۹۲۱؛ بدئ الخلق ۲: ۷۴۲،طبع دارالمعرفۃ

۵۔تہذیب التہذیب ۳: ۰۴

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119