وصال امام زمان (عج)

 وصال امام زمان (عج)0%

 وصال امام زمان (عج) مؤلف:
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)

  • ابتداء
  • پچھلا
  • 14 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 11172 / ڈاؤنلوڈ: 3144
سائز سائز سائز
 وصال امام زمان (عج)

وصال امام زمان (عج)

مؤلف:
اردو

ظہور

١( امام زمانہ خانہ کعبہ کے نزدیک مسجدالحرام میں اپنے عالمی قیام کا آغاز کریں گے

٢( ٣١٣ افراد امام زمانہ کی بیعت کے لیے خانہ کعبہ میں اکٹھا ہونگے۔

٣( حضرت عیسیٰ ـچوتھے آسمان سے نازل ہونگے اور امام زمانہ کی اقتدا میں نماز ادا کرینگے۔

٤( امام مہدی (عج)کے انصار دنیا کے کونے کونے سے مکہ کی سمت روانہ ہونگے اور آپکی قیادت میں عراق کی طرف کوچ کریں گے۔

٥( لشکر سفیانی ''بیداء ''نامی علاقہ میں زمین میں دھنس جائیگا اور اسلام پوری دنیا میں پھیل جائے گا۔

٦( آپ کوفہ کو اپنا دارالحکومت قرار دینگے۔(۱)

ظہور کے بعد کا منظر

امام مہدی (عج)کے ظہور کے بعد کا زمانہ مختلف زاویوں سے روایات معصومین میں پایا جاتا ہے:

١(دنیاپراسلام کی حاکمیت ہوگی: امام صادق (ع) فرماتے ہیں (جب ہمارا قائم قیام کرے گا اْسوقت کوئی سرزمین باقی نہیں بچے گی مگر یہ کہ اْس جگہ سے خدا کی وحدت اور نبوتِ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی ندا آئیگی۔

٢( حدود الٰٰھٰی کا مکمل طور پر نفاذہوگا: امام کاظم ـسورہ حدید کی ١٧ویں آیت کی تفسیر میں ارشاد فرماتے ہیں ''یہ جو خدا نے فرمایا کہ وہ زمین کو اْسکے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کریگا اِسکا یہ مطلب نہیں ہے کہ زمین کو بارش کے ذریعے زندہ کریگا بلکہ خداوند عالم ایسے لوگوں کا انتخاب کریگا جو زمین کو عدالت الٰھی کے ذریعے زندہ کریں گے''۔

٣(معارف قرانی کو زندہ کیا جائیگا : امام علی ـ انقلاب حضرت مہدی کی تفصیلات میں ارشاد فرماتے ہیں ''ایسے زمانہ میں جب کہ لوگ قران کی اپنی خواہشوں کے مطابق توجیہ کریں گے وہ اْنکی فکروں کو قران کی طرف موڑ دیں گے اوراْنکو قرانی کے حقا یق سے آشنا کریں گے پس وہ تمھیں سمجھائیں گے کہ کس طرح سے کتاب و سنّت اور اسکے مفاہیم جو بھلائے جا چکے تھے اْسے دوبارہ زندہ کیا جائے۔''

٤(ستمگروں کی نابودی اور عدالت کی برقراری:رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے ہیں ''مہدی میرے بیٹوں میں سے ہے وہ غیبت اختیار کرے گاجس وقت ظہور کریگا زمین کو عدل و داد سے بھردیگا جس طرح ظلم وستم سے بھری ہوگی''۔

٥(تجدید اسلام: امام باقر ـ فرماتے ہیں ''جو کام پیغمبر اکرم نے انجام دیئے ہیں وہ بھی انجام دیں گے پچھلی بنیادوں کوٹھیک اسی طرح ہلادیں گے جس طرح رسولِ خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جاہلیّت کی بنیاد ہلادی تھی اور اسلام کو دوبارہ از سر نو شروع کریں گے''۔

٦(لوگوں کے درمیان علم اپنے کمال کو پہنچے گا : امام صادق (ع) فرماتے ہیں ''علم ستائیس حرفوں پر مشتمل ہے اور تمام وہ معارف جو ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر لیکر آئے تھے صرف دو حرف تھے جسوقت ہمارا قائم قیام کریگا بقیہ پچیس حروف کو لوگوں کے سامنے پیش کرے گا''۔

٧(عقل رشد کر ے گی: امام باقر (ع)فرماتے ہیں :'' جس وقت ہمارا قائم قیام کرے گا خدا وند آپ کے دست مبارک کواپنے بندوں کے سروں پہ قرار دے گا جس سے اْنکی اور اْنکی فکری رشد بھی پایۂ کمال کو پہنچ جائے گی''۔

٨( امن وآسایش ہوگی: صحف ادریس سے نقل ہوا ہے کہ ''قائم آلِ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے ظہور کے زمانے میں زمین کو امن بخشا جائے گا ایک دوسرے کو نقصان پہنچانا اور ایک دوسرے سے ڈرنا کاملاً محو ہوجائے گا امیرالمومنین ـ فرماتے ہیں ''اْس زمانے میں ایک عورت عراق سے تنہا شام تک پیدل سفر کرے گی اور کوئی چیز اْسے ہراساں نہیں کرے گی''۔(۲)

٩(لوگوں کے درمیان آپس میں محبت و یکجہتی ہوگی: امیرالمومنین ـ فرماتے ہیں ''لَوْ َقدْ قاَمَ قاَئِمَنَا لَذَ ھَبَتِ الْشَّحْنائَ منِْ قْلْوْ بِ ا لْعِبَا د'' اگر ہمارا قائم قیام کرے توبندوں کے دلوں سے بغض و حسد ،کینہ و دشمنی ختم ہوجائیں گے۔(۳)

١٠(زمین گناہ سے پاک ہوگی: امام صادق (ع) ظہور امام کے بعد لوگوں کا حال بیان کرتے ہیں :''وَ لَا یَعْصُوْ نَ اللّٰهَ عَزَّ وَ جَلَّ فی اَرَضِهِ'' زمین پر خدا کی نا فرمانی نہیں کی جائیگی۔(۴)

زمانہ ٔ غیبت میں ہمارے فرائض

ہم نے امام کے ظہور کے لئے خود کو آمادہ نہ کر کے اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال لیا ہے زمانہ غیبت میں ہمارے فرائض تو یہ ہیں کہ ہمیں ہر لمحہ اپنے امام (عج)کے ظہور کی دعا کرنی چاہیے اور ہر دعا میں اللہ کو امام (عج) کا واسطہ قرار دینا چاہئے اورامام (عج)کی جدائی پرگریہ و زاری کرنی چاہئے ، جیسا کہ امام جعفر صادق ـسے مروی ہے کہ: آپ نے فرمایا :خدا کی قسم!! تمہاراا مام ایک طولانی مدت تک ضرور غیبت اختیار کریگا اور تمھیں ضرور آزمائش میں مبتلا کیا جائے گا ۔(۵) لیکن انکے لئے مومنین کی آنکھیں یقینا اشک بار رہیں گی ۔

امام علیہ السلام سے سوال کیا گیا کہ کیا قائم آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی ولادت ہو چکی ہے ؟

تو آپ نے فرمایا کہ اگر میں ان کے زمانے میں ہو تا تو ساری عمر انکی خدمت میں گزار دیتا ۔(۶)

٭امام زمانہ فرماتے ہیں کہ: غیبت کبری کے زمانے میں پیش آنے والے مسائل و مشکلات کے حل کے لیئے ہماری حدیثوں کو بیان کرنے والے راویوں (فقہا ( کی طرف رجوع کرو کیونکہ وہ ہماری طرف سے تم پر حجت ہیں جس طرح میں اللہ کی طرف سے تم پر حجت ہوں ۔(۷) اس حدیث سے یہ اہم نکتہ نکلتا ہے کہ زمانہ ٔ غیبت میں تمام لوگوں پر فقہاو مجتہدین کی تقلید واجب ہے ۔

٭خدا کی بارگا ہ میں ہر وقت یہ دعا کر ناچاہیئے کہ اے اللہ اے رحمن اے رحیم اے دلوں کو دگر گون کرنے والے تو اپنے دین پر ہمیں ثابت قدم رکھ اور اپنے حجت کی معرفت عطافرما۔

٭زمانۂ غیبت میں امام پر درود بھیجنا، انکی سلامتی کے لئے صدقے دیناامام علیہ السلام کی نیابت میں حج کرنا، امام علیہ السلام کے فراق اور آپکی مظلومیت پر غمگین رہنا بھی ہماری ذمہ داری میں شامل ہے۔

٭ امام جعفر صادق ـسے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: جو شخص ہمارے لیئے رنجیدہ اور ہماری مظلومیت پہ غمگین ہو اسکی ہر سانس تسبیح کا ثواب رکھتی ہے ۔(۸)

آنحضرت کے ظہور کے ساتھ ہی اسلام کی جہانی عدالت نیز آپ کی حکومت قائم ہو گی اور تمام انسان صلح و صفائی ، برادری و برابری کے ساتھ ایک دوسرے کے پہلو بہ پہلو زندگی بسر کریں گے جنگ و جدال ، ظلم و جور ،دروغ گوئی وفضول گوئی اوربھوک وغیرہ انسانی معاشرہسے دور ہوجائیں گے اور پو رے عالم میں بس امن کا پرچم لہرائے گا اور ہر طرف حق و حقّانیت کے چراغ روشن ہو نگے اور باطل نیست ونابود ہو کر رہ جائے گا اور سب کی زبان پر ایک ہی نعرہ ہو گا:جائَ ( الْحقْ وَ زَهقَ الباطل انَ الباطل کان زهوقا )

____________________

(۱) بحار الانوار ج ٥٢/ص ٢٣٧

(۲) بحار الانوار ج ٥٢/ص ٣١٦

(۳) بحار الانوار ج ٥٢/ص٣١٦

(۴) کافی ج١/ص٣٣٣

(۵) کمال الدین ج٢/ص٣٤٢

(۶) بحار الانوار ج ٥١/ص٤٨

(۷) کمال الدین و تمام النعمہ شیخ صدوق

(۸) اصول کافی ج٢/ص٢٢٦

بعض اہم دعائیں اور زیارتیں

زیارت امام عصر

ہر مومن کو چاہئے کہ اپنے امام (عج)کا شب و روز انتظار کرے اور اس زیارت کو پڑھنے کے بعددعا کرے کہ خدا وند عالم جلد پردہ غیبت اٹھا دے ۔

بِسْم الله الرّحْمٰنِ الرَّحیم

السَّلام ُ عَلیکَ یَا صَاحِبَ الْعَصْرِ وَالزَّمَانِ السَّلامُ عَلیکَ یَا خَلِیْفَةَ الرَّحْمٰنِ السَّلامُ عَلیکَ یَا امامَ الاِنْسِ وَالجَانِّ السَّلامُ عَلیکَ یَامَظْهَرَ الْاِیْمٰانِ السَّلامُ عَلیکَ یَا شَرِیْکَ الْقُرْآنِ السَّلامُ عَلیک یَا اِمامَ زَمَانِنَا هٰذا عَجَّلَ اللّهُ تَعٰالیٰ فَرَجَکَ وَسَهَّلَ اللّهُ مَخْرَجَکَ اَلسَّلامُ عَلیکَ وَ رَحْمَةُ اللّهِ وَبَرکَاتُه

ترجمہ:اے سارے زمانے کے مالک آپ پر ہمارا سلام ہو ،اے خلیفۂ خدا آپ پر ہمارا سلام ہو اے جن و انس کے امام برحق آپ پر ہمارا سلام ہو، اے مطلع ایمان کے خزینہ آپ پر ہمارا سلام ہو،اے شریک قرآن آپ پر ہمارا سلام ہو ،اے ہمارے امام زمانہ (عج) آپ پر ہمارا سلام ہو،خدا آپ کے ظہورمیں جلدی کرے اور پردۂ غیبت سے تشریف لانے کو آسان قرار دے۔

انہی میں سے ایک دعا جو ''امام زمانہ سے استغاثہ '' کے نام سے مشہور ہے اسے مرحوم ''سید علی خان'' کتاب ''کلم الطیب'' میں ذکر فرماتے ہیں ۔یہ ایک استغاثہ ہے امام زمانہ کے نام جہاں کہیں بھی ہو دو رکعت نماز حمد اور دلخواہ سورے کے ساتھ ادا کریں اْسکے بعد قبلہ رو کھڑے ہوکر زیر آسمان پڑھے:

بِسْم الله الرّحْمٰنِ الرَّحیم

''سَلامُ اللّهِ الْکَامِلُ التاّمُّ الْشّٰامِلُ الْعٰامُّ وَ صَلَوٰاتُهُ الدّٰائِمَةُ وَ بَرَکَاتُهُ الْقٰائِمَةُ التّٰامَّةُ عَلٰی حْجَّةِ الْلّٰهِ وَ وَلِیِّهِ فِی اَرْضِهِ وَ بِلاٰدِهِ وَ خَلِیْفَتِهِ عَلٰی خَلْقِهِ وَ عِبٰادِهِ وَ سْلٰالَةِ النّْبْوَّةِ وَ بَقِیَّةِ الْعِتْرَةِ وَ الصَّفْوَةِ صٰاحِبِ الزَّمٰانِ وَ مُظْهِرِ الِْایْمٰانِ وَمُلَقِّنِ اَحْکٰامِ الْقُرآنِ وَ مُطَهِّرِ الْاَرْضِ وَ نٰاشِرِ الْعَدْلِ فِی الطُّوْلِ وَ الْعَرْضِ وَ الْحُجَّةِ الْقٰائِمِ الْمَهْدِیِّ الْاِمٰامِ الْمُنْتَظَرِ الْمَرْضِیِّ وَ ابْنِ الْأَئِمَّةِ الطّٰاهِرینَ الْوَصِیِّ بْنِ الْآَوْصِیٰائِ الْمَرْضِیِّینَ الْهٰادِی الْمَعْصُوْمِ ابْنِ الْآَئِمَّةِ الْهُدٰاةِ الْمَعْصُوْمینَ السَّلٰامُ عَلَیْکَ یٰا مُعِزَّ الْمُؤْمِنینَ الْمُسْتَضْعَفینَ السَّلٰامُ عَلَیْکَ یٰا مُذِلَّ الْکٰافِرینَ الْمُتَکَبِّرینَ الظّٰالِمینَ السَّلٰامُ عَلَیْکَ یٰا مُوْلٰایَ یٰا صٰاحِبَ الزَّمٰانِ السَّلاٰمُ عَلَیْکَ یَا بْنَ رَسْوْلِ اللّٰهِ السَّلاٰمُ عَلَیْکَ یَا بْنَ اَمیرِالْمُؤْ مِنینَ السَّلاٰمُ عَلَیْکَ یَا بْنَ فٰاطِمَةَ الزَّهْرآَئِ سَیِّدَةِ نِسٰائِ الْعٰالَمینَ السَّلاٰمُ عَلَیْکَ یَا بْنَ الْأَئِمَّةِ الْحُجَجِ الْمَعْصُومینَ وَ الْأِمٰامِ علٰی الْخَلْقِ اَجْمَعینَ السَّلاٰمُ عَلَیْکَ یٰا مَوْلاٰیَ سَلاٰمَ مُخْلِصٍ لَکَ فی الْوِلاٰیَةِ اَشْهَدُاَنَّکَ الْأِمٰامُ الْمَهْدِیُّ قَوْلاًوَ فِعْلاً وَ اَنْتَ الَّذی تَمْلَأُ الْاَرْضَ قِسَطاً وَ عَدْلاًبَعْدَ مٰا مُلِئَتْ ظُلْماًوَ جَوْراً فَعَجَّلَ اللّٰهُ فَرَجَکَ وَ سَهَّلَ مَخْرَجَکَ وَ قَرَّبَ زَمٰانَکَ وَ کَثَّرَ اَنْصٰارَکَ وَ اَعْوٰانَکَ وَ اَنْجَزَلَکَ مٰا وَعَدَکَ فَهُوَ اَصْدَقُ الْقٰائِلینَ وَ نُریدُ اَنْ نَمُنَّ علٰی الَّذینَ اسْتُضْعِفُو ا فی الْأَرْضِ وَ نَجْعَلَهُمْ أَئِمَةً وَ نَجْعَلَهُمْ الْوٰارِثینَ یٰا مَوْلاٰیَ یٰا صٰاحِبَ الزَّمٰانِ یَا بْنَ رَسُولِ اللّٰهِ حٰاجَتی کَذٰا وَ کَذٰا (کذا کذا کی جگه حاجت بیان کریں ( فَاشْفَعْ لی فی نَجٰاحِهٰا فَقَدْ تَوَجَّهْتُ اِلَیْکَ بِحٰاجَتی لِعِلْمی اََنَّ لَکَ عِنْدَ اللّٰهِ شَفٰاعَةً مَقْبُولَةً وَ مَقٰاماًمَحْمُوْداًفَبِحَقِّ مَنِ اخْتَصَّکُمْ بِاَمْرِهِ وَارْتَضٰاکُمْ لِسِرِّهِ وَ بِالشَّانِ الَّذی لَکُمْ عِنْدَ اللّٰهِ بَیْنَکُمْ وَ بَیْنَهُ سَلِ اللّٰهَ تَعٰالیٰ فی نُجْحِ طَلِبَتی وَ اِجٰابَةِ دَعْوَتی وَ کَشْفِ کُرْ بَتی)

پھر خدا سے اپنی حاجت طلب کرے انشا ء اللہ بہت جلد پوری ہوگی ۔ مرحوم محدث قمّی کتاب مفاتیح الجنان میں فرماتے ہیں کہ بہتر یہ ہے کہ رکعت اوّل میں سورہ حمد کے بعد سورہ (فتح (اور رکعت دوّم میں سورہ حمد کے بعد (اذا جاء نصراللہ ( پڑھے۔

دعائے عہد

اس دعا کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے جو لوگ امام (عج) کے دیدار کے مشتاق ہیں وہ چالیس روز تک مسلسل نماز فجر کے بعد اسکی تلاوت فرمائیں ۔

چالیس دنوں کی خصوصیات:

ایک بات قابل توجہ ہے کہ نہ صرف اس دعا کو پڑھنے کی تاکید چالیس روز تک ہے بلکہ بہت سے دوسرے مقامات پر ان چالیس روز کی بہت اہمیت ذکر ہوئی ہے۔جیسا کہ مرحوم کلینی نقل کرتے ہیں : ''ما اجمل عبد ذکر اللّٰه اربعین صباحاً الّا زَهَّدَهُ فی الدنیا واَثْبَتَ الحکمةَ فی قلبه (۱) ترجمہ: اس سے اچھا بندہ کون ہوگا جو خدا کا ذکر چالیس صبح تک کرے اور خدا اسکو زاہد قرار دے اور اسکے قلب میں حکمت راسخ فرمائے ۔

علامہ مجلسی جناب قطب راوندی کی کتاب لب اللباب سے نقل کرتے ہیں کہ:

من اخلص العبادة لِلّٰه اربعین صباحاً ینابیع الحکمة من قلبه علی لسانه (۲)

ترجمہ: جو کوئی چالیس روز تک خلوص کے ساتھ خدا کی عبادت انجام دے تو حکمت کا چشمہ اسکے قلب سے پھوٹ کر زبان پر جاری ہوجائے گا۔

اسی طرح حضرت موسی ـ کے ساتھ ہوا کہ انہوں نے کتاب خدا اور احکامات الہی کے حصول کے لیئے چالیس دنوں تک کھانا پینا ترک کیا ۔(۳)

معرفت اور عبودیت کے درجات اور منازل کو طے کرنے کے لیئے ضروری ہے کہ اس طرح سے قدم بہ قدم بڑھے تاکہ کسی نتیجہ تک پہنچ سکے اسکے برعکس گناہوں اور معصیت کے بارے میں چالیس دنوں کا تذکرہ ہے۔

جیسا کہ امام موسی کاظم ـ سے نقل ہوا ہے کہ رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:''من اشرب الخمر لم یحتسب له صلا ته اربعین یوماً '' (۴)

ترجمہ: جو کوئی شراب نوشی کرے تو چالیس دن تک اسکی نماز قبول نہیں ہوگی۔

ان تمام روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ کسی مقصد کے حصول کے لیئے چالیس دن تک کوئی عمل انجام دینا خاص اہمیت رکھتا ہے۔جس طرح دعائوں کا اثرچالیس دن میں ظاہر ہوتا ہے اسی طرح گناہوں کا اثر چالیس دن تک باقی رہتا ہے ۔

مرحوم مجلسی نے متعدد واسطوں سے اس دعا کو اپنی کتاب بحارالانوار میں مختلف مقامات پر نقل کیا ہے۔ ان میں سید ابن طائوس کی مصباح الزائر اور محمد بن علی جبعی کی مجموعہ جباعی ہے اور اسکے علاوہ بلد الامین،مصباح کفعمی اور کتاب عتیق سے بھی اسے نقل کیا ہے(۵)

اَللّهُمَّ رَبَّ النُّورِ الْعَظِیمِ وَرَبَّ الْکُرْسِیِّ الرَّفِیعِ وَرَبَّ الْبَحْرِ الْمَسْجُورِ وَمُنْزِلَ التَّوْراةِ وَالاِِْنْجِیلِ وَالزَّبُورِ وَرَبَّ الظِّلِّ وَالْحَرُورِ وَمُنْزِلَ الْقُرْآنِ الْعَظِیمِ وَرَبَّ الْمَلائِکَةِ الْمُقَرَّبِینَ وَالاََْنْبِیائِ وَالْمُرْسَلِینَ اللّهُمَّ ِنِّی َسَْلُکَ بِاسْمِکَ الْکَرِیمِ وَبِنُورِ وَجْهِکَ الْمُنِیرِ وَمُلْکِکَ الْقَدِیمِ یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ َسَْلُکَ بِاسْمِکَ الَّذِی َشْرَقَتْ بِهِ السَّمَاواتُ وَالاََْرَضُونَ وَبِاسْمِکَ الَّذِی یَصْلَحُ بِهِ الاََْوَّلُونَ وَالاَْخِرُونَ یَا حَیّاً قَبْلَ کُلِّ حَیٍّ وَیَا حَیّاً بَعْدَ کُلِّ حَیٍّ وَیَا حَیّاً حِینَ لاَ حَیَّ یَا مُحْیِیَ الْمَوْتی وَمُمِیتَ الاََْحْیائِ یَا حَیُّ لاَ ِلهَ ِلاَّ َنْتَ اللّهُمَّ بَلِّغْ مَوْلانَا الاِِْمامَ الْهادِیَ الْمَهْدِیَّ الْقائِمَ بَِمْرِکَ صَلَواتُ اللّهِ عَلَیْهِ وَعَلَی آبائِهِ الطَّاهِرِینَ عَنْ جَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ فِی مَشارِقِ الاََْرْضِ وَمَغارِبِها سَهْلِها وَجَبَلِها وَبَرِّها وَبَحْرِها وَعَنِّی وَعَنْ وَالِدَیَّ مِنَ الصَّلَواتِ زِنَةَ عَرْشِ اللّهِ وَمِدادَ کَلِماتِهِ وَمَا

َحْصاهُ عِلْمُهُ وََحاطَ بِهِ کِتابُهُ اللّهُمَّ ِنِّی ُجَدِّدُ لَهُ فِی صَبِیحَةِ یَوْمِی هذَا وَمَا عِشْتُ مِنْ َیَّامِی عَهْداً وَعَقْداً وَبَیْعَةً لَهُ فِی عُنُقِی لاَ َحُولُ عَنْه وَلاَ َزُولُ َبَداً اللّهُمَّ اجْعَلْنِی مِنْ َنْصارِهِ وََعْوانِهِ وَالذَّابِّینَ عَنْهُ والْمُسارِعِینَ ِلَیْهِ فِی قَضائِ حوَائِجِهِ وَا لْمُمْتَثِلِینَ لاََِوامِرِهِ وَالْمُحامِینَ عَنْهُ وَالسَّابِقِینَ ِلی ِرادَتِهِ وَالْمُسْتَشْهَدِینَ بَیْنَ یَدَیْهِ

اللّهُمَّ ِنْ حالَ بَیْنِی وَبَیْنَهُ الْمَوْتُ الَّذِی جَعَلْتَهُ عَلَی عِبادِکَ حَتْماً مَقْضِیّاً فََخْرِجْنِی مِنْ قَبْرِی مُؤْتَزِراً کَفَنِی شاهِراً سَیْفِی مُجَرِّداً قَناتِی مُلَبِّیاً دَعْوَةَ الدَّاعِی فِی الْحاضِرِ وَالْبادِی اللّهُمَّ َرِنِی الطَّلْعَةَ الرَّشِیدَةَ وَالْغُرَّةَ الْحَمِیدَةَ وَاکْحَُلْ ناظِرِی بِنَظْرَةِ مِنِّی ِلَیْهِ وَعَجِّلْ فَرَجَهُ وَسَهِّلْ مَخْرَجَهُ وََوْسِعْ مَنْهَجَهُ وَاسْلُکْ بِی مَحَجَّتَهُ وََنْفِذْ َمْرَهُ وَاشْدُدْ َزْرَهُ وَاعْمُرِ اللّهُمَّ بِهِ بِلادَکَ وََحْیِ بِهِ عِبادَکَ فَِنَّکَ قُلْتَ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ ظَهَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ َیْدِی النَّاسِ فََظْهِرِ اللّهُمَّ لَنا وَلِیَّکَ وَابْنَ بِنْتِ نَبِیِّکَ الْمُسَمَّی بِاسْمِ رَسُولِکَ صَلَّی اللّٰه عَلَیْهِ وَآلِهِ حَتَّی لاَ یَظْفَرَ بِشَیْئٍ مِنَ الْباطِلِ ِلاَّ مَزَّقَه ُوَیُحِقَّ الْحَقَّ وَیُحَقِّقَهُ وَاجْعَلْهُ اللّهُمَّ مَفْزَعاً لِمَظْلُومِ عِبادِکَ وَناصِراً لِمَنْ لاَ یَجِدُ لَهُ ناصِراً غَیْرَکَ وَمُجَدِّداً لِمَا عُطِّلَ مِنْ َحْکامِکِتابِکَ وَمُشَیِّداً لِمَا وَرَدَ مِنْ َعْلامِ دِینِکَ وَسُنَنِ نَبِیِّکَ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وآلِهِ وَاجْعَلْهُ اللّهُمَّ مِمَّنْ حَصَّنْتَهُ مِنْ بَْسِ الْمُعْتَدِینَ اللّهُمَّ وَسُرَّ نَبِیَّکَ مُحَمَّداً صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وآلِهِ بِرُؤْیَتِهِ وَمَنْ تَبِعَهُ عَلَی دَعْوَتِهِ وَارْحَمِ اسْتِکانَتَنا بَعْدَهُ اللَّهُمَّ اکْشِفْ هذِهِ الْغُمَّةَ عَنْ هذِهِ الاَُْمَّةِ بِحُضُورِهِوَعَجِّلْ لَنا ظُهُورَهُ ِنَّهُمْ یَرَوْنَهُ بَعِیداً وَنَرَاهُ قَرِیباً بِرَحْمَتِکَ یَا َرْحَمَ الرَّاحِمِینَ الْعَجَلَ الْعَجَلَ یَامَوْلایَ یَا صاحِبَ الزَّمانِ

اس آخری فقرے کو اپنے داہنے زانو پر ہاتھ مار کر ٣ دفعہ پڑھے

____________________

(۱) کافی ج٢،ص١٢،باب اخلاص ج٦

(۲) بحار الانوار ج٥٣،ص٣٢٦

۳) بحارالانوار ج٥٣، ص٣٢٦

(۴) کافی ج٦،ص٤٠٦

(۵) بحار الانوار ج٥٣،ص٩٥ اور ج٨٦،ص٢٨٤ اور ج٩٤،ص٤٢ اور ج١٠٢،ص١١١