صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام 0%

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

مؤلف: سید مرتضی مجتہدی سیستانی
زمرہ جات:

مشاہدے: 41274
ڈاؤنلوڈ: 4171

تبصرے:

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 22 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 41274 / ڈاؤنلوڈ: 4171
سائز سائز سائز
صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

مؤلف:
اردو

خاتمہ کتاب یا ملحقات

بعض عبادات کہ جن کی طرف امام زمانہ کو زیادہ توجہ ہوتی تھی کتاب کے اختتام پر بعض عبادات کہ جن کی طرف امام زمانہ کو زیادہ توجہ تھی یا جن کے بجالانے کا حکم دیا ہے ان بعض عبادات کو ذکر کرتاہوں اس حصہ میں سید احمد رشتی موسوی کا واقعہ بیان کرتاہوں جس میں حضرت کی طرف سے احکام بیان کئے گئے ہیں۔

مرحوم محدث نوری لکھتے ہیں: سید رشتی کہتے ہیں: سال ۱۲۸۰ میں حج بیت الحرام کے لئے شہر رشت سے روانہ ہوا اور تبریز میں معروف تاجر حاج صغر علی تبریزی کا مہمان ہوا قافلہ روانہ ہوا تھا میں حیران تھا کہ کس طرح سفر کروں اس دوران حاج جبّار اصفہانی کا قافلہ طربوزن کی طرف روانہ ہوا میں نے تنہا اس سے ایک گھوڑا کرایہ پر لیا اور چل پڑا تین اور آدمی حاج صغر علی کی تشویق سے میرے ساتھ ملحق ہوئے ان کے نام یہ ہیں حاج ملا باقر تبریزی حاج سید حسین تاجر تبریزی حاج علی ہم اکٹھے ساتھی ہوگئے اور روانہ ہوئے یہاں تک کہ ارضروم پہنچے وہاں سے طربوزون کا عزم کیا ان دو شہروں کے درمیان کاروان میں سے ایک حاج جبّار میرے پاس آئے اور کہا ہم سے پہلے جو قافلہ ہے وہ ڈرپوک ہے کچھ جلدی کرو تا کہ قافلہ کے ہمراہ ہوجاؤ معمولاً کچھ فاصلہ کے بعد قافلہ روانہ ہوا۔ ہم تقریباً اڑھائی گھنٹے یا تین گھنٹے اذان صبح سے پہلے روانہ ہوئے ابھی آدھا یا تین فرسخ راستہ طے نہیں کیا تھا کہ آسمان ابر آلود ہوا بادل نے سورج کو گھیر لیا تھا اور موسم تاریک ہوگیا اور برف باری شروع ہوئی اتنی تیز برف باری ہوئی کہ ہم میں سے ہر ایک نے سروں کو ڈھانپا اور جلدی سے روانہ ہوئے میں نے بہت کوشش کی کہ میں اپنے آپ کو ان تک پہنچاؤں نہیں پہنچ سکا وہ دور ہوگئے اور چلے گئے اور میں تنہا رہ گیا گھوڑے سے پیادہ ہوا اور راستے کے کنارے بیٹھا میں بہت زیادہ مضطرب تھا چونکہ سفر کا خرچ تقریباً چھ سو تومان میرے ساتھ تھا تھوڑی دیر غور و فکر کیا اور مصمم ارادہ کرلیا یہی پر رہوں گا یہاں تک روشنی ہوجائے پہلے قافلہ کی طرف واپس لوٹوں گا اور وہاں سے چند محافظ اپنے ہمراہ لے جاؤں گا اور ان کے ذریعہ قافلہ سے ملحق ہوجاؤں گا اس حالت میں تھا کہ اچانک میرے سامنے ایک باغ نظر آیا ایک مالی اس میں تھا اور ایک بیلچہ ہاتھ میں تھا اور درختوں کو مارتا تھا اور اس سے برف گرا دیتا تھا میرے پاس آیا کچھ فاصلے پر کھڑا ہوا اور فرمایا تو کون ہے میں نے عرض کیا میرے ساتھی چلے گئے ہیں میں اکیلا رہ گیا ہوں راستہ نہیں جانتاہوں فارسی زبان میں فرمایا نافلہ پڑھو تا کہ راستہ کا پتہ چل جائے میں نماز شب پڑھنے میں مشغول ہوا نماز تمام کی دوبارہ تشریف لائے اور فرمایا کیوں نہیں گئے میں نے کہا خدا گواہ ہے راستہ نہیں جانتا ہوں فرمایا جامعہ پڑھو مجھے زیارت جامعہ زبانی یاد نہیں میں نے کہا اب بھی مجھے جامعہ زبانی یاد نہیں ہے۔

ھالانکہ کئی دفعہ زیارات سے مشرف ہوا ہوں اس ھالت میں اٹھا اور زیارت جامعہ کو بطور کامل زبانی پرھا اس کے بعد وہ آقا ظاہر ہوئے اور فرمایا ابھی تک نہیں گئے ہیں بے اختیار رو پڑا اور کہا ابھی تک یہیں پر ہوں راستہ نہیں جانتا ہوں۔ فرمایا عاشورا پڑھ لو مجھے زیارت عاشورا زبانی یاد نہیں تھی میں نے کہا اب تک مجھے زبانی یاد نہیں ہے میں اٹھا اور زبانی زیارت عاشورا پڑھنا شروع کیا زیارت کو لعن اور سلام سمیت اور دعا علقمہ بھی پڑھی اس کے بعد وہ آقا آیا اور فرمایا ابھی تک نہیں گئے ہو۔ یہیں پر ہو میں نے عرض کیا نہیں ابھی تک نہیں گیا صبح تک یہیں پر ہوں فرمایا اب میں تم کو قافلہ کے ہمارہ پہنچادیتاہوں اس کے بعد وہ چلے گئے اور ایک گھوڑے پر سوار ہوئے اور بیلچہ کو کندھے پر لیا اور آئے فرمایا میرے پیچھے گھوڑے پر سوار ہوجاؤ میں سوار ہوا میں نے گھوڑے کے لگام کو کھینچا لیکن گھوڑے نے حرکت نہیں کی فرمایا گھوڑے کی لگام مجھے دے دو میں نے لگام اس کو دے دی اپنے بیلچہ کو بائیں شانہ پر رکھا اور گھوڑے کی لگام کو دائیں ہاتھ میں رکھا اور چل پڑے اور گھوڑے نے ان کی اطاعت کی اور چل پڑا اس کے بعد دائیں ہاتھ کو میرے زانو پر رکھا اور فرمایا نافلہ کیوں نہیں پڑھتے ہو نافلہ نافلہ نافلہ تین دفعہ اس کو تکرار کیا پھر فرمایا تم زیارت عاشورا کیوں نہیں پڑھتے ہو عاشورا عاشورا عاشورا تین مرتبہ تکرار فرمایا اس کے بعد فرمایا جامعہ کیوں نہٰں پڑھتے ہو جامعہ جامعہ جامعہ یہ راستے طے کرتے ہوئے دائروار حرکت کرتے تھے اچانک میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا تمہارے ساتھی چشمہ کے کنارے پانی کے پاس آئے ہیں صبح کی نماز کے لئے وضوع میں مشغول ہیں میں گھوڑے سے نیچے اتر آیا میں نے چاہا کہ اپنے گھوڑے پر سوار ہوجاؤں لیکن سوار نہیں ہوسکا وہ بزرگوار پیادہ ہوا اور بیلچہ کو برف میں دبادیا اور مجھے سوار کیا اور گھوڑے کے سر کا ساتھیوں کی طرف منہ کردیا اس حالت میں میں اس فکر میں رہا کہ میرا آقا فارسی بولتاہے حالانکہ اس علاقہ میں تمام ترک اور عیسائی رہتے ہیں ترکی بولتے ہیں اور پھر کس طرح اتنی جلدی سے اپنے ساتھیوں تک پہنچایا میں نے پیچھے دیکھا کسی کو نہیں دیکھا اس کا کوئی اثر بھی نہیں دکھائی دیا پس اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملا۔

نماز شب:

مرحوم محدث نوری لکھتے ہیں کہ نماز شب کے فضائل اور فوائد حد سے زیادہ ہیں چونکہ قرآن مجید اور روایت میں اس کے رموز اور اسرار وارد ہیں اس لئے چند خبر میں تین مرتبہ اس کے بجالانے کی تاکید ہوئی ہے شیخ کلینی اور مرحوم صدوق اور شیخ برقی نے ایک روایت کو حضرت امام صادق سے نقل کیا ہے کہ فرمایا رسول خدا نے امیرالمومنین کو ہدایت کی اور فرمایا اس کو انجام دے اور دعا کی کہ خداوند تعالیٰ حضرت کو اس کے انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے ان سفارشات میں سے ایک یہ تھی کہ حضرت نے فرمایا کہ تمہارے اوپر لازم ہے نماز شب پڑھنا تمہارے اوپر نماز شب ضروری ہے تمہارے اوپر نماز شب ضروری ہے۔ اس حدیث کا مضمون کتاب فقہ الرضا میں بھی ذکر ہوا ہے۔

زیارت جامعہ:

اس زیارت کے بارے میں بہت سے دانشمندوں نے تصریح کی ہے یہ بہترین اور کامل ترین زیارت ہے علامہ مجلسی نے کتاب مزار میں (بحارالانوار) زیارت کے بعض فقرات کی دوسروں سے زیادہ تشریح کی ہے اور اس کے بارے میں فرمایا کہ اس زیارت کی شرح میں کچھ بات کو زیادہ تفصیل دی ہے چونکہ یہ زیارت سب سے زیادہ صحیح سند کے اعتبار سے اور سب سے زیادہ عام مقام کے اعتبار سے اور سب سے زیادہ فصیح لفظ کے اعتبار سے اور سب سے زیادہ بلیغ معنی کے اعتبار سے اور سب سے بلند شان اور مقام کے اعتبار سے ہے۔

زیارت عاشورا:

زیارت عاشورا کی فضیلت کے لئے اتنا کافی ہے کہ یہ کوئی معمولی زیارت نہیں ہے کیوں کہ اس کی املاء اور انشأ معصومین میں سے کسی ایک کی طرف سے ہے اگر چہ جو کچھ ان کے پاک دلوں سے نکلتاہے وہ عالم بالا سے ہے بلکہ یہ زیارت احادیث قدسی سے ہے اس موجودہ ترتیب کے ساتھ زیارت لعن سلام دعا خالق کی طرف سے جبرائیل امین کو اور وہ خاتم النبیین سے ہم تک پہنچی ہے اس زیارت کو پرھنا اور چالیس روز تک اس کو جاری رکھنا یا اس سے کمتر اس کی حاجت روائی اور اپنی آواز کو پہنچنا اور دشمن کے شر کو برطرف کرنے میں بے نظیر ہے اور یہ تجربہ سے ثابت ہوا ہے بہترین نتیجہ اس کو پابندی سے بجا لانے سے ثابت ہوتاہے یہ وہ فائدہ ہے جس کا کوئی کتاب دارالسلام میں ذکر کیا ہے اس کو بطور خلاصہ نقل کرتاہوں نجف اشرف کے بہترین مجاروں میں سے جس کا نام حاج ملا حسن یزدی یہ بہترین پرہیزگار ہمیشہ عبادت اور زیارت میں مشغول رہتا تھا حاج محمد علی یزدی جو ایک موثق اور امین شخص یزد میں تھا اور ہمیشہ آخرت کی اصلاح کے بارے میں متفکر تھا اس نے نقل کیا ہے رات کے وقت یزد سے باہر کچھ نیک لوگوں کی قبریں ہیں کہ جو مزار کے نام سے معروف ہے میں رات کو وہاں پر گزارتا تھا میرا ایک ہمسایہ تھا ہم بچپن سے اکٹھے بڑے ہوئے تھے اکٹھے درس پڑھتے تھے وہ بڑا ہوا وہ مالیات لینے میں مشغول ہوا ایک مدت زندگی کی اس کے بعد اس دنیا سے چلا گیا اور اس کو اسی مقبرہ میں سپرد خاک کیا گیا ابھی ایک ماہ نہیں گزرا تھا اس کو اچھی حالت میں خواب میں دیکھا اس کے پاس جا کر کہا میں اول سے آخر تک اور تیرے ظاہر اور باطن کو جانتاہوں تم ان لوگوں میں سے نہیں تھے کہ باطن میں اچھائی کا احتمال دیا جائے تا کہ برے کاموں کو اچھائی پر حمل کریں تقیہ یا ضرورت یا مظلوم کی مدد پر حمل کیا جائے اور جس کام کو تم نے انتخاب کیا تھا ایسا کام تھا کہ جو عذاب کی طرف کھینچنے والا تھا یہ بتاؤ کہ تم کس کام کی وجہ سے اس مقام پر پہنچا کہا تم نے سچ کہا کہ جس دن اس دنیا سے چلا گیا تھا اور مجھے خاک میں سپرد کیا کل تک سخت ترین عذاب میں تھا کل استاد اشرف لوہار کی بیوی فوت ہوئی اس کو اس مکان پر دفن کیا اس نے اشارہ کیا ایک ایسی جگہ کی طرف کہ جو اس سے ایک میٹر قریب تھا اس کے دفن کی رات حضرت امام حسن نے تین مرتبہ ان کو دیکھنے کے لیئے آئے تیسری مرتبہ حکم دیا کہ اس قبرستان سے عذاب کو اٹھادیا جائے اب ہماری حالت اچھی ہے اور ہم نعمت اور وسعت میں قرار پائے۔

خواب سے بیدار ہوا اور میں حیران تھا چونکہ میں نے لوہا رکو جانتا تھا نہ اس کے محلہ کو جانتا تھا میں لوہار کے بازار میں گیا اور اس کی جستجو کی اس کو تلاش کیا میں نے پوچھا کیا تمہاری بیوی تھی کہا ہاں کل میرے بیوی فوت ہوئی ہے اور اس کو فلاں جگہ پر دفن کیاہے میں نے کہا کیا وہ عورت حضرت امام حسین کی زیارت کے لئے گئی تھی کہا کہ نہیں میں نے کہا کیا وہ حضرت امام حسین کے مصائب بیان کرتی تھی کہنے لگا نہیں میں نے کہا کیا وہ مجلس عزا کو تشکیل دیتی تھی کہنے لگا نہیں لوہار نے پوچھا آپ کیا چاہتے ہیں اس پوچھنے کا مقصد کیا ہے میں نے اس کو اپنا خواب بتادیا کہا وہ عورت زیارت عاشورا پڑھتی تھی اور ہمشیہ پڑھتی تھی سید احمد رشتی کہ گذشتہ واقعہ کو اس سے نقل کیا وہ خود بھی پرہیزگار لوگوں میں شمار ہوتا تھا وہ اطاعت، عبادات زیارات حقوق کے ادا کرنے بدن اور لباس کو پاک اور شبھات کے آلودگی سے پاک رکھنے کا پابند تھا۔ شہر کے لوگوں کے درمیان پرہیزگاری اور سچ بولنے میں مشہور تھا اور زیارات میں بہت سے الطاف اس کو شامل ہوتا تھا یہاں پر اس کے ذکر کرنے کا مقام نہیں ہے۔

نماز شب

اب نماز شب کی کیفیت بیان کرکے اس کے بعد زیارت عاشورا کو نقل کرتاہوں۔

نماز شب:

اس کا اول وقت آدھی رات سے شروع ہوتاہے اور طلوع فجر سے جتنا زیادہ نزدیک ہوجائے اتناہی اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے اگر چار رکعت نمازپڑھ لے اور صبح ہوجائے تو باقی نمازوں کو سورہ کے بغیر صرف حمد کے ساتھ اداء کے مقصد سے پڑھ سکتاہے۔

اول آٹھ رکعت نماز نماز شب کی نیت سے دو دو رکعت کر کے پڑھے اور ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرے بہتر ہے کہ پہلی دو رکعت میں سورہ حمد کے بعد ساٹھ مرتبہ سورہ توحید پڑھے اور ہر رکعت میں تیس مرتبہ پڑھی جائے گی اگر اس طریقے پر نماز پڑھے پس نماز تمام کرنے کے بعد اس کے درمیان اور خدا کے درمیان کوئی گناہ باقی نہیں رہتاہے۔

یا یہ کہ پہلی رکعت میں سورہ توحید اور دوسری رکعت میں قل یا ایھا الکافرون پڑھ لے اور باقی چھ رکعتوں میں سورہ حمد اور جو سورہ پڑھنا چاہے پڑھ سکتاہے اگر ہر رکعت میں سورہ حمد اور قل ھو اللہ احد پڑھ لے تو بھی کافی ہے نماز شب کو صرف ایک سورہ حمد کے ساتھ بھی پڑھ سکتاہے جس طرح قنوت واجب نمازوں میں مستحب ہے اس نماز شب میں بھی قنوت مستحب ہے اگر تین مرتبہ سبحان اللہ کہے تو بھی کافی ہے یا یہ کہ وہ کہےاللهم اغفرلنا و ارحمنا و عافنا واعف عنا فی الدنیا و الاخرة انک علی کل شی قدیر یا یوں کہےربّ اغفر و ارحم وتجاوز عما تعلم انّک انت الاعزّ الاجّل الاکرم اور روایت ہوئی ہے کہ حضرت امام موسیٰ بن جعفر رات کے وقت محراب عبادت میں کھڑے ہوجاتے تھے اور یہ دعا پڑھتے تھے اللھم انک خلقتی سویا اور یہ صحیفہ کاملہ کی بچاسویں دعا ہے جب آتھ رکعت شب نماز کو تمام کرلے تو دو رکعت نماز شفع کی نیت سے اور ایک رکعت نماز وتر کی نیت سے بجالائے اور ان تین رکعت میں سورہ حمد کے بعد قل ھو اللہ احد کو پڑھ لے یہ ختم قرآن کی طرح ہے چونکہ سورہ توحید قرآن کا تیسرا حصہ ہے تیسرے قرآن پڑھنے کا ثواب ہے یا نماز شفع میں پہلی رکعت میں سورہ حمد اور قل اعوذ بربّ الناس اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد قل اعذ برب الفلق پڑھے نماز شفع میں قنوت وارد نہیں ہوا ہے اور اس کو رجاء کے قصد سے پڑھ سکتاہے۔ پس نماز شفع کے بعد کھڑا ہوجائے اور ایک رکعت نماز وتر کو سورہ حمد اور سورہ توحید کے ساتھ پڑھے یا یہ کہ سورہ حمد کے بعد تین مرتبہ قل ھو اللہ احد اور معوذتین یعنی قل اعوذ برب الفلق اور قل اعذ برب الناس کو پڑھے اور قنوت کے لئے ہاتھوں کو بلند کرے اور جس چیز کے لیئے چاہیے دعا مانگے۔

شیخ طوسی کہتاہے جو دعائیں اس نماز کے قنوت میں پڑھی جاتی ہیں بہت زیادہ ہیں اگر چہ ہر دعا کے لئے وقت معین ہے لیکن غیر وقت میں بھی پڑھی جاتی ہیں۔

مستحب ہے کہ انسان اس نماز کے قنوت میں خدا کے خوف اور عذاب کے ڈر سے گریہ کرے یا رونے کی شکل بنائے اور اپنے مومن بھائیوں کے لئے دعا مانگے۔ اور مستحب ہے کہ چالیس مومنین کا نام لے اور ان کے لئے دعا مانگے جو بھی چالیں مومنین کے لئے دعا مانگے اس کی دعا قبول ہوتی ہے انشاء اللہ شیخ صدوق کتاب من لا یحفرہ الفقیہ میں کہتے ہیں کہ حضرت رسول نے نماز وتر کے قنوت میں اس دعا کو پڑھتے تھے:

اللهم اهدنی فمن هدیت و عافنی فمن عافیت و تولّنی فیمن تولّیت و بارک لی فیما اعطیت وقنی شرّما قضیت فانّک تقضی ولا یقضی علیک سبحانک رب البیت استغفرک واتوب الیک و اؤ من بک واتوکل بک واتوکل علیک ولا حول ولا قوة الا بک یا رحیم بہتر ہے کہ قنوت میں ستر مرتبہ کہے استغفر اللہ (ربّی) و اتوب الیہ اور سزاوار ہے کہ اپنا بایاں ہاتھ کو دعا کے لئے بلند کرے اور دائیں ہاتھ کے ساتھ استغفار کو شمار کرے جو نماز شب کو اذان صبح سے پہلے پڑھ لے اس کو چاہییے کہ باقی نمازوں کو نماز صبح کے بعد اداء کی نیت سے پڑھ لے جو شخص آدھی رات کے بعد نماز شب نہیں پڑھ سکتاہے وہ شخص آدھی رات سے پہلے بھی پڑھ سکتاہے۔

زیارت عاشورا

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبا عَبْدِاﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ

آپ پر سلام ہو اے ابا عبدا(ع)للہ آپ پر سلام ہو اے رسول خدا (ص)کے فرزند سلام ہوآپ پر اے امیر المومنین

أَمِیرِالْمُوَْمِنِینَ وَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَةَ سَیِّدَةِ نِسائِ الْعالَمِینَ

(ع)کے فرزند اور اوصیائ کے سردار کے فرزند سلام ہوآپ پر اے فرزند فاطمہ (ع)جو جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاثارَ اﷲِ وَابْنَ ثارِهِ وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی الْاََرْواحِ

آپ پر سلام ہو اے قربان خدا اور قربان خدا کے فرزنداور وہ خون جس کا بدلہ لیا جانا ہے آپ پر سلام ہواور ان روحوں پر

الَّتِی حَلَّتْ بِفِنائِکَ عَلَیْکُمْ مِنِّی جَمِیعاً سَلامُ اﷲِ أَبَداً مَا بَقِیتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّهارُ

جو آپ کے آستانوں میں اتری ہیں آپ سب پرمیری طرف سے خدا کا سلام ہمیشہ جب تک میں باقی ہوں اور رات دن باقی ہیں

یَا أَبا عَبْدِاﷲِ، لَقَدْ عَظُمَتِ الرَّزِیَّةُ وَجَلَّتْ وَعَظُمَتِ الْمُصِیبَةُ بِکَ عَلَیْنا وَعَلَی جَمِیعِ

اے ابا عبداﷲ(ع) آپ کا سوگ بہت بھاری اور بہت بڑا ہے اور آپ کی مصیبت بہت بڑی ہے ہمارے لیے اور تمام اہل اسلام

أَهْلِ الْاِسْلامِ وَجَلَّتْ وَعَظُمَتْ مُصِیبَتُکَ فِی السَّمٰوَاتِ عَلَی جَمِیعِ أَهْلِ السَّمٰوَاتِ

کے لیے اور بہت بڑی اور بھاری ہے آپ کی مصیبت آسمانوں میں تمام آسمان والوں کے لیے

فَلَعَنَ اﷲُ أُمَّةً أَسَّسَتْ أَسَاسَ الظُّلْمِ وَالْجَوْرِ عَلَیْکُمْ أَهْلَ الْبَیْتِ، وَلَعَنَ اﷲُ أُمَّةً

پس خدا کی لعنت ہو اس گروہ پرجس نے آپ پر ظلم و ستم کرنے کی بنیاد ڈالی اے اہلبیت اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر

دَفَعَتْکُمْ عَنْ مَقامِکُمْ وَأَزالَتْکُمْ عَنْ مَراتِبِکُمُ الَّتِی رَتَّبَکُمُ اﷲُ فِیها، وَلَعَنَ اﷲُ أُمَّةً

جس نے آپکو آپکے مقام سے ہٹایا اور آپ کو اس مرتبے سے گرایا جو خدا نے آپ کو دیا خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپ کو

قَتَلَتْکُمْ وَلَعَنَ اﷲُ الْمُمَهِّدِینَ لَهُمْ بِالتَّمْکِینِ مِنْ قِتالِکُمْ بَرِیْتُ إلَی اﷲِ وَ إلَیْکُمْ مِنْهُمْ

قتل کیا اور خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے انکو آپکے ساتھ جنگ کرنے کی قوت فراہم کی میں بری ہوں خدا کیسامنے اور آپکے سامنے ان

وَأَشْیاعِهِمْ وَأَتْباعِهِمْ وَأَوْلِیائِهِمْ، یَا أَبا عَبْدِاﷲِ، إنِّی سِلْمٌ لِمَنْ سالَمَکُمْ، وَحَرْبٌ

سے انکے مددگاروں انکے پیروکاروں اور انکے ساتھیوں سے اے ابا عبداللہ میری صلح ہے آپ سے صلح کرنے والے سے اور میری جنگ ہے

لِمَنْ حارَبَکُمْ إلی یَوْمِ الْقِیامَةِ، وَلَعَنَ اﷲُ آلَ زِیادٍ وَآلَ مَرْوانَ، وَلَعَنَ اﷲُ بَنِی

آپ سے جنگ کرنے والے سے روز قیامت تک اور خدا لعنت کرے اولاد زیاداور اولاد مروان پر خدا اظہار بیزاری کرے تمام بنی امیہ سے

أُمَیَّةَ قاطِبَةً، وَلَعَنَ اﷲُ ابْنَ مَرْجانَةَ، وَلَعَنَ اﷲُ عُمَرَ بْنَ سَعْدٍ، وَلَعَنَ اﷲُ شِمْراً،

خدا لعنت کرے ابن مرجانہ پر خدا لعنت کرے عمر بن سعد پر خدا لعنت کرے شمر پر

وَلَعَنَ اﷲُ أُمَّةً أَسْرَجَتْ وَأَلْجَمَتْ وَتَنَقَّبَتْ لِقِتالِکَ، بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی،

اور خدا لعنت کرے جنہوں نے زین کسا لگام دی گھوڑوں کو اور لوگوں کو آپ سے لڑنے کیلئے ابھارا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں

لَقَدْ عَظُمَ مُصابِی بِکَ، فَأَسْأَلُ اﷲَ الَّذِی أَکْرَمَ مَقامَکَ، وَأَکْرَمَنِی بِکَ، أَنْ یَرْزُقَنِی

یقینا آپکی خاطر میرا غم بڑھ گیا ہے پس سوال کرتا ہوں خدا سے جس نے آپکو شان عطا کی اور آپکے ذریعے مجھے عزت دی یہ کہ وہ

طَلَبَ ثارِکَ مَعَ إمامٍ مَنْصُورٍ مِنْ أَهْلِ بَیْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْهِ وَآلِهِ اَللّٰهُمَّ

مجھے آپ کے خون کا بدلہ لینے کا موقع دے ان امام منصور (ع)کے ساتھ جو اہل بیت محمد(ص) میں سے ہوں گے اے معبود!

اجْعَلْنِی عِنْدَکَ وَجِیهاً بِالْحُسَیْنِ فِی الدُّنْیا وَالآخِرَةِ یَا أَبا عَبْدِاﷲِ إنِّی أَتَقَرَّبُ إلَی

مجھ کو اپنے ہاں آبرومند بنا حسین - کے واسطے سے دنیا و آخرت میں اے ابا عبداللہ بے شک میں قرب چاہتا ہوں

اﷲِ، وَ إلی رَسُولِهِ، وَ إلی أَمِیرِ الْمُوَْمِنِینَ، وَ إلی فاطِمَةَ، وَ إلَی الْحَسَنِ، وَ إلَیْکَ

خدا کا اس کے رسول(ص) کا امیر المومنین(ع) کا فاطمۃ زہرا (ع)کا حسن مجتبیٰ (ع) کا اور آپ کا قرب آپکی حبداری

بِمُوَالاتِکَ وَبِالْبَرائَةِ مِمَّنْ قَاتَلَکَ وَنَصَبَ لَکَ الْحَرْبَ وَبِالْبَرائَةِ مِمَّنْ أَسَّسَ أَسَاسَ

سے اور اس سے بیزاری کے ذریعے جس نے آپکو قتل کیا اور آتش جنگ بھڑکائی اور اس سے بیزاری کے ذریعے جس نے تم پر ظلم وستم

الْظُلْمِ وَالْجَوْرِ عَلَیْکُمْ وَأَبْرَأُ إلَی اﷲِ وَ إلی رَسُولِهِ مِمَّنْ أَسَّسَ أَساسَ ذلِکَ وَبَنی

کی بنیاد رکھی اور میں بری الذمہ ہوں اﷲ اور اس کے رسول کے سامنے اس سے جس نے ایسی بنیاد قائم کی اور اس پر عمارت اٹھائی

عَلَیْهِ بُنْیانَهُ، وَجَریٰ فِی ظُلْمِهِ وَجَوْرِهِ عَلَیْکُمْ وَعَلَی أَشْیاعِکُمْ، بَرِیْتُ إلَی اﷲِ

اور پھر ظلم و ستم کرنا شروع کیا اور آپ پر اور آپ کے پیروکاروں پر میں بیزاری ظاہر کرتا ہوں خدا

وَ إلَیْکُمْ مِنْهُمْ، وَأَتَقَرَّبُ إلَی اﷲِ ثُمَّ إلَیْکُمْ بِمُوالاتِکُمْ وَمُوالاةِ وَلِیِّکُمْ، وَبِالْبَرائَةِ

اور آپ کے سامنے ان ظالموں سے اور قرب چاہتا ہوں خدا کا پھر آپ کا آپ سے محبت کی وجہ سے اور آپ کے ولیوں سے محبت

مِنْ أَعْدائِکُمْ، وَالنَّاصِبِینَ لَکُمُ الْحَرْبَ، وَبِالْبَرائَةِ مِنْ أَشْیَاعِهِمْ وَأَتْبَاعِهِمْ، إنِّی

کے ذریعے آپکے دشمنوں اور آپکے خلاف جنگ برپا کرنے والوں سے بیزاری کے ذریعے اور انکے طرف داروں اورپیروکاروں سے بیزاری کے ذریعے

سِلْمٌ لِمَنْ سالَمَکُمْ، وَحَرْبٌ لِمَنْ حارَبَکُمْ، وَوَلِیٌّ لِمَنْ والاکُمْ،

میری صلح ہے آپ سے صلح کرنے والے سے اور میری جنگ ہے آپ سے جنگ کرنے والے سے میں آپکے دوست کا دوست اور

وَعَدُوٌّ لِمَنْ عاداکُمْ، فَأَسْأَلُ اﷲَ الَّذِی أَکْرَمَنِی بِمَعْرِفَتِکُمْ، وَمَعْرِفَةِ أَوْلِیَائِکُمْ،

آپکے دشمن کا دشمن ہوں پس سوال کرتاہوںخدا سے جس نے عزت دی مجھے آپ کی پہچان اور آپکے ولیوں کی پہچان کے ذریعے

وَرَزَقَنِی الْبَرائَةَ مِنْ أَعْدائِکُمْ، أَنْ یَجْعَلَنِی مَعَکُمْ فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ، وَأَنْ یُثَبِّتَ

اور مجھے آپ کے دشمنوں سے بیزاری کی توفیق دی یہ کہ مجھے آپ کے ساتھ رکھے دنیا اور آخرت میں اور یہ کہ مجھے آپ کے

لِی عِنْدَکُمْ قَدَمَ صِدْقٍ فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ، وَأَسْأَلُهُ أَنْ یُبَلِّغَنِی الْمَقامَ الْمَحْمُودَ

حضور سچائی کے ساتھ ثابت قدم رکھے دنیا اور آخرت میں اور اس سے سوال کرتا ہے کہ مجھے بھی خدا کے ہاں آپ کے پسندیدہ مقام

لَکُمْ عِنْدَ اﷲِ، وَأَنْ یَرْزُقَنِی طَلَبَ ثارِی مَعَ إمامِ هُدیً ظَاهِرٍ نَاطِقٍ بِالْحَقِّ

پر پہنچائے نیز مجھے نصیب کرے آپکے خون کا بدلہ لینا اس امام کیساتھ جو ہدایت دینے والا مدد گار رہبرحق بات زبان پر لانے والا ہے

مِنْکُمْ، وَأَسْأَلُ اﷲَ بِحَقِّکُمْ وَبِالشَّأْنِ الَّذِی لَکُمْ عِنْدَهُ أَنْ یُعْطِیَنِی بِمُصابِی

تم میں سے اور سوال کرتا ہوں خدا سے آپکے حق کے واسطے اور آپکی شان کے واسطے جوآپ اسکے ہاں رکھتے ہیں یہ کہ وہ مجھ کو عطا

بِکُمْ أَفْضَلَ مَا یُعْطِی مُصاباً بِمُصِیبَتِهِ، مُصِیبَةً مَا أَعْظَمَها وَأَعْظَمَ

کرے آپکی سوگواری پر ایسا بہترین اجر جو اس نے آپکے کسی سوگوار کو دیاہواس مصیبت پر کہ جو بہت بڑی مصیبت ہے اور اسکا رنج و

رَزِیَّتَها فِی الْاِسْلامِ وَفِی جَمِیعِ السَّمٰوَاتِ وَالْاََرْضِ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِی فِی مَقَامِی

غم بہت زیادہ ہے اسلام میں اور تمام آسمانوں میں اور زمین میں اے معبود قرار دے مجھے اس جگہ پر

هذَا مِمَّنْ تَنالُهُ مِنْکَ صَلَواتٌ وَرَحْمَةٌ وَمَغْفِرَةٌ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ مَحْیایَ مَحْیا مُحَمَّدٍ وَآلِ

ان فراد میں سے جن کو نصیب ہوں تیرے درود تیری رحمت اور بخشش اے معبود قرار دے میرا جینا محمد(ص) و آل

مُحَمَّدٍ وَمَماتِی مَماتَ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ اَللّٰهُمَّ إنَّ هذَا یَوْمٌ تَبَرَّکَتْ بِهِ بَنُو أُمَیَّةَ

محمد(ص) کا سا جینا اور میری موت کو محمد (ص)و آل محمد(ص) کی موت کی مانند بنا اے معبود بے شک یہ وہ دن ہے کہ جس کو نبی امیہ اور کلیجے کھانے والی

وَابْنُ آکِلَةِ الْاََکْبادِ، اللَّعِینُ ابْنُ اللَّعِینِ عَلَی لِسانِکَ وَلِسانِ نَبِیِّکَ فِی کُلِّ مَوْطِنٍ

کے بیٹے نے بابرکت جانتا جو ملعون ابن ملعون ہے تیری زبان پراور تیرے نبی اکرم(ص) کی زبان پر ہر شہر میں جہاں رہے

وَمَوْقِفٍ وَقَفَ فِیهِ نَبِیُّکَ اَللّٰهُمَّ الْعَنْ أَبا سُفْیانَ وَمُعَاوِیَةَ وَیَزِیدَ بْنَ مُعَاوِیَةَ عَلَیْهِمْ

اور ہر جگہ کہ جہاں تیرانبی اکرم(ص) ٹھہرے اے معبود اظہار بیزاری کر ابو سفیان اور معاویہ اور یزید بن معاویہ سے کہ ان سے اظہار بیزاری ہو

مِنْکَ اللَّعْنَةُ أَبَدَ الْاَبِدِینَ، وَهذَا یَوْمٌ فَرِحَتْ بِهِ آلُ زِیادٍ وَآلُ مَرْوانَ بِقَتْلِهِمُ الْحُسَیْنَ

تیری طرف سے ہمیشہ ہمیشہ اور یہ وہ دن ہے جس میں خوش ہوئی اولاد زیاد اور اولاد مروان کہ انہوں نے قتل کیا حسین

صَلَواتُ اﷲِ عَلَیْهِ، اَللّٰهُمَّ فَضاعِفْ عَلَیْهِمُ اللَّعْنَ مِنْکَ وَالْعَذابَ الْاََلِیمَ اَللّٰهُمَّ إنِّی

صلوات اﷲ علیہ کو اے معبود پس توزیادہ کر دے ان پر اپنی طرف سے لعنت اور عذاب کو اے معبود بے شک

أَتَقَرَّبُ إلَیْکَ فِی هذَا الْیَوْمِ وَفِی مَوْقِفِی هذَا، وَأَیَّامِ حَیَاتِی بِالْبَرَائَةِ مِنْهُمْ،

میں تیرا قرب چاہتا ہوں کہ آج کے دن میں اس جگہ پر جہاں کھڑا ہوں اور اپنی زندگی کے دنوں میں ان سے بیزاری کرنے کے ذریعے

وَاللَّعْنَةِ عَلَیْهِمْ، وَبِالْمُوَالاةِ لِنَبِیِّکَ وَآلِ نَبِیِّکَ عَلَیْهِ وَعَلَیْهِمُ اَلسَّلَامُ ۔ پھر سو مرتبہ کہے:

اور ان پر نفرین بھیجنے کے ذریعے اور بوسیلہ اس دوستی کے جو مجھے تیرے نبی(ص) کی آل (ع)سے ہے سلام ہو تیرے نبی (ص)اور ان کی آل (ع)پر

اَللّٰهُمَّ الْعَنْ أَوَّلَ ظَالِمٍ ظَلَمَ حَقَّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَآخِرَ تَابِعٍ لَهُ عَلَی ذلِکَ

اے معبود محروم کر اپنی رحمت سے اس پہلے ظالم کو جس نے ضائع کیا محمد (ص)و آل محمد (ص)کا حق اوراسکو بھی جس نے آخر میں اس کی پیروی کی

اَللّٰهُمَّ الْعَنِ الْعِصَابَةَ الَّتِی جاهَدَتِ الْحُسَیْنَ وَشایَعَتْ وَبایَعَتْ وَتابَعَتْ عَلَی قَتْلِهِ

اے معبود لعنت کر اس جماعت پر جنہوں نے جنگ کی حسین (ع) سے نیز ان پربھی جو قتل حسین (ع) میں ان کے شریک اور ہم رائے تھے

اَللّٰهُمَّ الْعَنْهُمْ جَمِیعاً اب سو مرتبہ کہے:اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبا عَبْدِاﷲِ وَعَلَی الْاََرْواحِ الَّتِی

اے معبود ان سب پر لعنت بھیج سلام ہو آپ پراے ابا عبد اللہ اور سلام ان روحوں پر جو آپ کے

حَلَّتْ بِفِنائِکَ، عَلَیْکَ مِنِّی سَلامُ اﷲِ أَبَداً مَا بَقِیتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّهارُ، وَلاَ جَعَلَهُ

روضے پر آتی ہیں آپ پر میری طرف سے خدا کا سلام ہو ہمیشہ جب تک زندہ ہوں اور جب تک رات دن باقی ہیں اورخدا قرار نہ

اﷲُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنِّی لِزِیارَتِکُمْ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْحُسَیْنِ، وَعَلَی عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ،

دے اس کو میرے لیے آپ کی زیارت کا آخری موقع سلام ہو حسین(ع) پر اور شہزادہ علی(ع) فرزند حسین(ع) پر

وَعَلَی أَوْلادِ الْحُسَیْنِ، وَعَلَی أَصْحابِ الْحُسَیْنِپھر کهے : اَللّٰهُمَّ خُصَّ أَنْتَ أَوَّلَ

سلام ہو حسین(ع) کی اولاد اور حسین(ع) کے اصحاب پر اے معبود!تو مخصوص فرما پہلے ظالم کو

ظالِمٍ بِاللَّعْنِ مِنِّی، وَابْدَأْ بِهِ أَوَّلاً، ثُمَّ الْعَن الثَّانِیَ وَالثَّالِثَ وَالرَّابِعَ

میری طرف سے لعنت کیساتھ تو اب اسی لعنت کا آغاز فرماپھرلعنت بھیج دوسرے اور تیسرے اور پھر چوتھے پر لعنت بھیج اے معبود!

اَللّٰهُمَّ الْعَنْ یَزِیدَ خامِساً، وَالْعَنْ عُبَیْدَاﷲِ بْنَ زِیادٍ وَابْنَ مَرْجانَةَ وَعُمَرَ بْنَ سَعْدٍ

لعنت کر یزید پر جو پانچواں ہے اور لعنت کرعبیداللہ فرزند زیاد پر اور فرزند مرجانہ پر عمر فرزند سعد پر

وَشِمْراً وَآلَ أَبِی سُفْیانَ وَآلَ زِیادٍ وَآلَ مَرْوَانَ إلی یَوْمِ الْقِیَامَةِ ۔ اس کے بعد سجدے

اور شمر پر اور اولاد ابوسفیان کواور اولاد زیاد کو اور اولاد مروان کو رحمت سے دور کر قیامت کے دن تک

میں جائے اور کهے : اَللّٰهُمَّ لَکَ الْحَمْدُ حَمْدَ الشَّاکِرِینَ لَکَ عَلَی مُصَابِهِمْ الْحَمْدُ لِلّٰهِ عَلَی

اے معبود! تیرے لیے حمد ہے شکر کرنے والوں کی حمد ،حمد ہے خدا کے لیے جس نے مجھے

عَظِیمِ رَزِیَّتِی، اَللّٰهُمَّ ارْزُقْنِی شَفاعَةَ الْحُسَیْنِ یَوْمَ الْوُرُودِ، وَثَبِّتْ لِی قَدَمَ صِدْقٍ

عزاداری نصیب کی اے معبود حشر میں آنے کے دن مجھے حسین (ع) کی شفاعت سے بہرہ مند فرما اور میرے قدم کو سیدھا اور پکا بنا جب

عِنْدَکَ مَعَ الْحُسَیْنِ وَأَصْحابِ الْحُسَیْنِ الَّذِینَ بَذَلُوا مُهَجَهُمْ دُونَ الْحُسَیْنِ

میں تیرے پاس آئوں حسین (ع) کے ساتھ اور اصحاب حسین (ع) کے ساتھ جنہوں نے حسین(ع) کیلئے اپنی جانیں قربان کر دیں ۔

دعائے علقمہ

یَااللهُ یَااللهُ یَااللهُ،یَامُجِیبَ دَعْوَةِ الْمُضْطَرِّینَ،یَاکاشِفَ کُرَبِ الْمَکْرُوبِینَ،یَاغِیاثَ الْمُسْتَغِیثِینَ،

اے اللہ اے اللہ اے اللہ اے بے چاروں کی دعا قبول کرنے والے اے مشکلوں والوں کی مشکلیں حل کرنے والے اے

یَا صَرِیخَ الْمُسْتَصْرِخِینَ، وَیَا مَنْ هُوَ أَقْرَبُ إِلَیَّ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیدِ، وَیَا مَنْ یَحُولُ بَیْنَ الْمَرْءِ

داد خواہوں کی داد رسی کرنے والے اے فریادیوں کی فریاد کو پہنچنے والے اور اے وہ جو شہ رگ سے بھی زیادہ میریقریب ہے اے وہ جو انسان

وَقَلْبِهِ، وَیَا مَنْ هُوَ بِالْمَنْظَرِ الْاََعْلَی، وَبِالْاُفُقِ الْمُبِینِ، وَیَا مَنْ هُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیمُ عَلَی الْعَرْشِ

اور اسکے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور وہ جو نظر سے بالا تر جگہ اور روشن تر کنارے میں ہے اے وہ جو بڑامہربان نہایت رحم والا عرش پر

اسْتَویٰ، وَیَا مَنْ یَعْلَمُ خَائِنَةَ الْاََعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُورُ، وَیَا مَنْ لا یَخْفیٰ عَلَیْهِ خافِیَةٌ، یَا مَنْ

حاوی ہے اے وہ جو آنکھوں کی ناروا حرکت اور دلوں کی باتوں کو جانتا ہے اے وہ جس پر کوئی راز پوشیدہ نہیں

لاَ تَشْتَبِهُ عَلَیْهِ الْاََصْواتُ وَیَا مَنْ لاَ تُغَلِّطُهُ الْحاجاتُ، وَیَا مَنْ لاَ یُبْرِمُهُ إِلْحَاحُ الْمُلِحِّینَ یَا مُدْرِکَ

اے وہ جس پر آوازیں گڈمڈ نہیں ہویں اے وہ جس کو حاجتوں میں بھول نہیں پڑتی اے وہ جس کو مانگنے والوں کا اصرار بیزار نہیں کرتا اے ہر گمشدہ

کُلِّ فَوْتٍ، وَیَا جامِعَ کُلِّ شَمْلٍ، وَیَا بارِیََ النُّفُوسِ بَعْدَ الْمَوْتِ، یَا مَنْ هُوَ کُلَّ یَوْمٍ فِی شَأْنٍ،

کو پالینے والے اے بکھروں کو اکٹھاکرنے والے اور اے لوگوں کو موت کے بعد زندہ کرنے والے اے وہ جس کی ہر روز

یَاقاضِیَ الْحاجاتِ،یَامُنَفِّسَ الْکُرُباتِ،یَامُعْطِیَ السُّؤُلاتِ،یَاوَلِیَّ الرَّغَباتِ،یَاکافِیَ الْمُهِمَّاتِ،

نئی شان ہے اے حاجتوں کے پورا کرنے والے اے مصیبتوں کو دور کرنے والے اے سوالوں کے پورا کرنے والے اے خواہشوں پر مختار اے

یَا مَنْ یَکْفِی مِنْ کُلِّ شَیْءٍ وَلاَ یَکْفِی مِنْهُ شَیْءٌ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاََرْضِ، أَسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ

مشکلوں میں مددگار اے وہ جو ہر امر میں مدد گار ہے اور جس کے سوا زمین اور آسمانوں میں کوئی چیز مدد نہیں کرتی سوال کرتا ہوں تجھ سے نبیوں کے خاتم محمد

خَاتَمِ النَّبِیِّینَ، وَعَلِیٍّ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، وَبِحَقِّ فاطِمَةَ بِنْتِ نَبِیِّکَ، وَبِحَقِّ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ،

کے حق کے واسطے اور مومنوں کے امیر علی مرتضی کے حق کے واسطے تیرے نبی کی دختر فاطمہ کے حق کے واسطے اور حسن و حسین کے حق کے واسطے کیونکہ میں

فَإِنِّی بِهِمْ أَتَوَجَّهُ إِلَیْکَ فِی مَقامِی هذَا، وَبِهِمْ أَتَوَسَّلُ، وَبِهِمْ أَتَشَفَّعُ إِلَیْکَ، وَبِحَقِّهِمْ أَسْأَلُکَ

نے انہی کے وسیلے سے تیری طرف رخ کیا اس جگہ جہاں کھڑا ہوں انکو اپناوسیلہ بنایا انہی کو تیرے ہاں سفارشی بنایا اور انکے حق کے واسطے تیرا سوالی ہوں اسی

وَأُقْسِمُ وَأَعْزِمُ عَلَیْکَ، وَبِالشَّأْنِ الَّذِی لَهُمْ عِنْدَکَ وَبِالْقَدْرِ الَّذِی لَهُمْ عِنْدَکَ، وَبِالَّذِی فَضَّلْتَهُمْ

کی قسم دیتا ہوں اور تجھ سے طلب کرتا ہوں انکی شان کے واسطے جووہ تیرے ہاں رکھتے ہیں اس مرتبے کا واسطہ جو وہ تیرے حضور رکھتے ہیں کہ جس سے تو نے

عَلَی الْعَالَمِینَ، وَبِاسْمِکَ الَّذِی جَعَلْتَهُ عِنْدَهُمْ، وَبِهِ خَصَصْتَهُمْ دُونَ الْعَالَمِینَ، وَبِهِ أَبَنْتَهُمْ

انکو جہانوں میں بڑائی دی اورتیرے اس نام کے واسطے سے جو تو نے انکے ہاں قرار دیا اور اسکے ذریعے ان کو جہانوں میں خصوصیت عطا فرمائی

وَأَبَنْتَ فَضْلَهُمْ مِنْ فَضْلِ الْعَالَمِینَ حَتَّی فاقَ فَضْلُهُمْ فَضْلَ الْعَالَمِینَ جَمِیعاً، أَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ

ان کو ممتاز کیا اور انکی فضیلت کو جہانوں میں سب سے بڑھا دیا یہاں تک کہ ان کی فضلیت تمام جہانوں میں سب سے زیادہ ہو گئی سوال

عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَکْشِفَ عَنِّی غَمِّی وَهَمِّی وَکَرْبِی، وَتَکْفِیَنِی الْمُهِمَّ مِنْ أُمُورِی،

کرتا ہوں تجھ سے کہ محمد و آل محمد پر رحمت نازل کر اور یہ کہ دور فرما دے میرا ہر غم ہر اندیشہ اور ہر دکھ اور میری مدد کر ہر دشوار کام میں میرا قرضہ ادا کر دے پناہ

وَتَقْضِیَ عَنِّی دَیْنِی،وَتُجِیرَنِی مِنَ الْفَقْرِ،وَتُجِیرَنِی مِنَ الْفاقَةِ،وَتُغْنِیَنِی عَنِ الْمَسْأَلَةِ إِلَی الْمَخْلُوقِینَ،

دے مجھ کو تنگدستی سے بچا مجھ کو ناداری سے اور بے نیاز کر دے مجھ کو لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلانے سے اور میری مدد فرما اس اندیشے میں جس سے میں ڈرتا

وَتَکْفِیَنِی هَمَّ مَنْ أَخافُ هَمَّهُ، وَعُسْرَ مَنْ أَخافُ عُسْرَهُ، وَحُزُونَةَ مَنْ أَخافُ حُزُونَتَهُ، وَشَرَّ مَنْ

ہوں اور اس تنگی میں جس سے پریشان ہوں اس غم میں جس سے گھبراتا ہوں اس تکلیف میں جس سے خوف کھاتا ہوں اس بری تدبیر سے جس سے ڈرتا

أَخافُ شَرَّهُ، وَمَکْرَ مَنْ أَخافُ مَکْرَهُ، وَبَغْیَ مَنْ أَخافُ بَغْیَهُ، وَجَوْرَ مَنْ أَخافُ جَوْرَهُ، وَسُلْطانَ

رہتا ہوں اس ظلم سے جس سے سہما ہوا ہوں اس بے گھر ہونے سے جس سے ترساں ہوں اسکے تسلط سے جس سے ہراساں ہوں اس فریب سے جس سے

مَنْ أَخافُ سُلْطانَهُ، وَکَیْدَ مَنْ أَخافُ کَیْدَهُ، وَمَقْدُرَةَ مَنْ أَخافُ مَقْدُرَتَهُ عَلَیَّ، وَتَرُدَّ عَنِّی کَیْدَ

خائف ہوں اس کی قدرت سے جس سے ڈرتا ہوں دور کر مجھ سے دھوکہ دینے والوں کے دھوکے اور فریب کاروں کے فریب کو اے معبود جو میرے لیے جیسا

الْکَیَدَةِ، وَمَکْرَ الْمَکَرَةِ اَللّٰهُمَّ مَنْ أَرادَنِی فَأَرِدْهُ، وَمَنْ کادَنِی فَکِدْهُ، وَاصْرِفْ عَنِّی کَیْدَهُ وَمَکْرَهُ

قصد کرے تو اسکے ساتھ ویسا قصد کرجو مجھے دھوکہ دے تو اسے دھوکہ دے اور دور کر دے مجھ سے اس کے دھوکے فریب سختی اور اسکی بد اندیشی کو روک دے

وَبَأْسَهُ وَأَمانِیَّهُ وَامْنَعْهُ عَنِّی کَیْفَ شِئْتَ وَأَنَّیٰ شِئْتَ اَللّٰهُمَّ اشْغَلْهُ عَنِّی بِفَقْرٍ لاَ تَجْبُرُهُ، وَبِبَلاءٍ

اسے مجھ سے جسطرح تو چاہے اور جہاں چاہے اے معبود اس کو میرا خیال بھلا دے ایسے فاقے سے جو دور نہ ہو ایسی مصیبت سے جسے تو نہ ٹالے ایسی تنگدستی

لاَ تَسْتُرُهُ وَبِفاقَةٍ لاَ تَسُدُّها، وَبِسُقْمٍ لاَ تُعافِیهِ، وَذُلٍّ لاَ تُعِزُّهُ، وَبِمَسْکَنَةٍ لاَتَجْبُرُها اَللّٰهُمَّ اضْرِبْ

سے جسے تو نہ ہٹائے ایسی بیماری سے جس سے تو نہ بچائے ایسی ذلت سے جس میں توعزت نہ دے اور ایسی بے کسی سے جسے تو دور نہ کرے اے معبود میرے دشمن

بِالذُّلِّ نَصْبَ عَیْنَیْهِ، وَأَدْخِلْ عَلَیْهِ الْفَقْرَ فِی مَنْزِلِهِ وَالْعِلَّةَ وَالسُّقْمَ فِی بَدَنِهِ حَتَّی تَشْغَلَهُ عَنِّی بِشُغْلٍ

کی خواری اسکے سامنے ظاہر کر دے اسکے گھر میں فقر و فاقہ کو داخل کردے اور اسکے بدن میں دکھ اور بیماری پیدا کر دے یہاں تک کہ مجھے بھول کر اسے اپنی ہی پڑ جائے

شاغِلٍ لاَ فَراغَ لَهُ، وَأَنْسِهِ ذِکْرِی کَما أَنْسَیْتَهُ ذِکْرَکَ وَخُذْ عَنِّی بِسَمْعِهِ وَبَصَرِهِ وَلِسانِهِ وَ

کہ اسے برائی کاموقع نہ ملے اسے میری یاد بھلا دے جیسے اس نے تیری یاد بھلا رکھی ہے اور میری طرف سے اس کے کان اس کی آنکھیں اس کی زبان اس کے ہاتھ

یَدِهِ وَرِجْلِهِ وَقَلْبِهِ وَجَمِیعِ جَوارِحِهِ وَأَدْخِلْ عَلَیْهِ فِی جَمِیعِ ذلِکَ السُّقْمَ وَلاَ تَشْفِهِ حَتَّی تَجْعَلَ

اسکے پاؤں اس کا دل اور اس کے تمام اعضاء کو روک دے اور وارد کر دے ان سب پر بیماری اور اس سے اسے شفا نہ دے یہاں تک کہ بنا دے اس کے لیے

ذلِکَ لَهُ شُغْلاً شاغِلاً بِهِ عَنِّی وَعَنْ ذِکْرِی، وَاکْفِنِی یَا کافِیَ مَا لاَ یَکْفِی سِواکَ فَإِنَّکَ الْکافِی

ایسی سختی جس میں وہ پڑا رہے کہ مجھ سے اور میری یاد سے غافل ہو جائے اور میری مدد کر اے مدد گار کہ تیرے سواکوئی مدد گار نہیں کیونکہ تو میرے لیے کافی ہے

لاَ کافِیَ سِواکَ، وَمُفَرِّجٌ لاَ مُفَرِّجَ سِواکَ، وَمُغِیثٌ لاَ مُغِیثَ سِواکَ، وَجارٌ لاَ جارَ سِواکَ،

تیرے سوا کوئی کافی نہیں تو کشائش دینے والا ہے تیرے سوا کشائش دینے والا نہیں تو فریاد رس ہے تیرے سوا فریاد رس نہیں تو پناہ دینے والا ہے کوئی اور نہیں نا امید ہوا

خابَ مَنْ کانَ جَارُهُ سِواکَ، وَمُغِیثُهُ سِواکَ وَمَفْزَعُهُ إِلی سِواکَ وَمَهْرَبُهُ إِلی سِواکَ وَمَلْجَأهُ

جسکا تو پناہ دینے والا نہیں جسکا فریاد رس تو نہیں وہ تیرے علاوہ کس سے فریاد کرے اورتیرے علاوہ کس کی طرف بھاگے جو سوائے تیرے کس کی

إِلی غَیْرِکَ، وَمَنْجَاهُ مِنْ مَخْلُوقٍ غَیْرِکَ، فَأَنْتَ ثِقَتِی وَرَجائِی وَمَفْزَعِی وَمَهْرَبِی وَمَلْجَأی

پناہ لے اور جسے بچانے والاسوائے تیرے کوئی اور ہو کیونکہ تو ہی میرا سہارا میری امید گاہ میری جائے فریاد میرے قرار کی جگہ اور میری پناہ گاہ ہے تو

وَمَنْجایَ، فَبِکَ أَسْتَفْتِحُ، وَبِکَ أَسْتَنْجِحُ، وَبِمُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ أَتَوَجَّهُ إِلَیْکَ وَأَتَوَسَّلُ

مجھے نجات دینے والا ہے پس تجھی سے نجات کا طالب ہوں اور کامیابی چاہتا ہوں میں محمد و آل محمد کے واسطے سے تیری طرف آیا اور انہیں وسیلہ بنانا

وَأَتَشَفَّعُ، فأَسْأَلُکَ یَا اللهُ یَا اللهُ یَا اللهُ،فَلَکَ الْحَمْدُ وَلَکَ الشُّکْرُ وَإِلَیْکَ الْمُشْتَکَیٰ وَأَنْتَ

اور شفاعت چاہتا ہوں پس سوال ہے تجھ سے اے اللہ اے اللہ اے اللہ پس حمد و شکر تیرے ہی لیے ہے تجھی سے

الْمُسْتَعانُ، فأَسْأَلُکَ یَا اللهُ یَا اللهُ یَا اللهُ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ

شکایت کی جاتی ہے اور تو ہی مدد کرنے والا ہے پس سوال کرتا ہوں تجھ سے اے اللہ اے اللہ اے اللہ محمد و آل محمد کے واسطے سے کہ

مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَکْشِفَ عَنِّی غَمِّی وَهَمِّی وَکَرْبِی فِی مَقامِی هذَا کَما کَشَفْتَ عَنْ نَبِیِّکَ هَمَّهُ

محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور دور کر دے تومیرا غم میرا اندیشہ اور میرا دکھ اس جگہ جہاں کھڑا ہوں جیسے تو نے دور کیا تھا اپنے نبی کا اندیشہ ان کا غم

وَغَمَّهُ وَکَرْبَهُ، وَکَفَیْتَهُ هَوْلَ عَدُوِّهِ، فَاکْشِفْ عَنِّی کَما کَشَفْتَ عَنْهُ، وَفَرِّجْ عَنِّی کَما فَرَّجْتَ

اور ان کی تنگی اور دشمن سے خوف میں ان کی مدد فرمائی تھی پس دور کر میری مشکل جیسے ان کی مشکل دور کی تھی اور کشائش دے مجھ کو جیسے ان کو کشائش دی

عَنْهُ، وَاکْفِنِی کَما کَفَیْتَهُ، وَاصْرِفْ عَنِّی هَوْلَ مَا أَخافُ هَوْلَهُ، وَمَؤُونَةَ مَا أَخافُ مَؤُونَتَهُ، وَهَمَّ

تھی اور میری مدد کر جیسے ان کی مدد فرمائی تھی میرا خوف دور کر جیسے ان کا خوف دور فرمایا تھا میری تکلیف دور کر جیسے انکی تکلیف دور فرمائی تھی اور وہ اندیشہ مٹا

مَا أَخافُ هَمَّهُ، بِلامَؤُونَةٍ عَلَی نَفْسِی مِنْ ذلِکَ، وَاصْرِفْنِی بِقَضاءِ حَوائِجِی، وَکِفَایَةِ مَا أَهَمَّنِی

جس سے ڈرتا ہوں بغیر اس کے کہ اس سے مجھے کوئی زحمت اٹھانی پڑے مجھے پلٹا جبکہ میری حاجات پوری ہو جائیں جس امر کا اندیشہ ہے اس میں مدد دے

هَمُّهُ مِنْ أَمْرِ آخِرَتِی وَدُنْیَایَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَیَا أَبا عَبْدِاللهِ، عَلَیْکُما مِنِّی سَلامُ اللهِ أَبَداً مَا

میرے دنیا و آخرت کے تمام تر معاملات میں اے مومنوں کے امیر اور اے ابا عبدالله آپ پر میری طرف سے خدا کا سلام ہمیشہ ہمیشہ جب تک زندہ ہوں

بَقِیتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ والنَّهارُ وَلاَ جَعَلَهُ اللهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ زِیارَتِکُما وَلاَ فَرَّقَ اللهُ بَیْنِی وَبَیْنَکُما

اور رات دن باقی ہیں اور خدا میری اس زیارت کو آپ دونوں کے لیے میری آخری زیارت نہ بنائے اور میرے اور

اَللّٰهُمَّ أَحْیِنِی حَیَاةَ مُحَمَّدٍ وَذُرِّیَّتِهِ، وَأَمِتْنِی مَمَاتَهُمْ، وَتَوَفَّنِی عَلَی مِلَّتِهِمْ، وَاحْشُرْنِی فِی زُمْرَتِهِمْ،

آپ کے درمیان جدائی نہ ڈالے اے معبودمجھے زندہ رکھ محمد اور ان کی اولاد کی طرح مجھے انہی جیسی موت دے مجھے ان کی روش پر وفات دے مجھے ان کے گروہ

وَلاَ تُفَرِّقْ بَیْنِی وَبَیْنَهُمْ طَرْفَةَ عَیْنٍ أَبَداً فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ، یَا أَمِیرَالْمُؤْمِنِینَ وَیَا أَبا عَبْدِاللهِ،

میں محشور فرما اور میرے اور ان کے درمیان جدائی نہ ڈال ایک پل کی کبھی بھی دنیا اور آخرت میں اے امیر المومنین اور اے ابا عبداللہ میں آپ دونوں کی

أَتَیْتُکُما زائِراً وَمُتَوَسِّلاً إِلَی اللهِ رَبِّی وَرَبِّکُما وَمُتَوَجِّهاً إِلَیْهِ بِکُما وَمُسْتَشْفِعاً بِکُما إِلَی اللهِ

زیارت کو آیا کہاس کو خدا کے ہاں وسیلہ بناؤں جو میرا اور آپ کا رب ہے میں آپ کے ذریعے اس کی طرف متوجہ ہوا ہوں اور آپ دونوں کو خدا کے ہاں سفارشی

تَعالی فِی حاجَتِی هذِهِ فَاشْفَعا لِی فَإِنَّ لَکُما عِنْدَ اللهِ الْمَقامَ الْمَحْمُودَ، وَالْجاهَ الْوَجِیهَ، وَالْمَنْزِلَ

بناتا ہوں اپنی حاجت کے بارے میں پس میری شفاعت کریں کہ آپ دونوں خدا کے حضور پسندیدہ مقام بہت زیادہ آبرو بہت اونچا مرتبہ اور محکم تعلق رکھتے

الرَّفِیعَ وَالْوَسِیلَةَ،إِنِّی أَنْقَلِبُ عَنْکُما مُنْتَظِراً لِتَنَجُّزِالْحاجَةِ وَقَضائِها وَنَجاحِهامِنَ اللهِ بِشَفاعَتِکُما

ہیں بے شک میں پلٹ رہا ہوں آپ دونوں کے ہاں سے اس انتظار میں کہ میری حاجت پوری ہو اور مراد برآئے خدا کے ہاں آپکی شفاعت کے ذریعے

لِی إِلَی اللهِ فِی ذلِکَ فَلا أَخِیبُ، وَلاَ یَکونُ مُنْقَلَبِی مُنْقَلَباً خائِباً خاسِراً، بَلْ یَکُونُ مُنْقَلَبِی

جو میرے حق میں آپ خدا کے ہاں ندا کریں گے لہذا میں مایوس نہیں اور میری واپسی ایسی واپسی نہیں ہے جس میں ناامیدی و ناکامی ہو بلکہ میری واپسی ایسی

مُنْقَلَباً راجِحاً مُفْلِحاًمُنْجِحاً مُسْتَجاباً بِقَضاءِ جَمِیعِ حَوائِجِی وَتَشَفَّعا لِی إِلَی اللهِانْقَلَبْتُ عَلَی

جو بہترین نفع مند کامیاب قبول دعا کی حامل میری تمام حاجتیں پوری ہونے کے ساتھ ہے جبکہ آپ خدا کے ہاں میرے سفارشی ہیں میں پلٹ رہا ہوں

مَا شاءَ اللهُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللهِ، مُفَوِّضاً أَمْرِی إِلَی اللهِ، مُلْجِئاً ظَهْرِی إِلَی اللهِ، مُتَوَکِّلاً عَلَی

اس امر پر جو خدا چاہے اور نہیں طاقت و قوت مگر جو خدا سے ملتی ہے میں نے اپنا معاملہ خدا کے سپردکر دیا اس کا سہارا لے کر خدا پر ہی

اللهِ، وَأَقُولُ حَسْبِیَ اللهُ وَکَفیٰ، سَمِعَ اللهُ لِمَنْ دَعا، لَیْسَ لِی وَراءَ اللهِ وَوَرائَکُمْ یَا سادَتِی مُنْتَهیٰ،

بھروسہ رکھتا ہوں اور کہتا ہوں خدا میرا ذمہ دار اور مجھے کافی ہے خدا سنتا ہے جو اسے پکارے میرا کوئی ٹھکانہ نہیں سوائے خدا کے اور سوائے

مَا شاءَ رَبِّی کانَ وَمَا لَمْ یَشَأْ لَمْ یَکُنْ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللهِ أَسْتَوْدِعُکُمَا اللهَ، وَلاَ جَعَلَهُ

آپ کے اے میرے سردار جو میرا رب چاہے وہ ہوتا ہے اور جو وہ نہ چاہے نہیں ہوتا اور نہیں ہے طاقت و قوت مگر جو خدا سے ملتی ہے میں آپ دونوں

اللهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنِّی إِلَیْکُما، انْصَرَفْتُ یَا سَیِّدِی یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَمَوْلایَ وَأَنْتَ اُبْتُ یَاأَبا عَبْدِ

کو سپرد خدا کرتا ہوں اور خدا اسکوآپکے ہاں میری آخری حاضری قرار نہ دے میں واپس جاتا ہوں اے میرے آقا اے مومنوں کے امیر اورمیرے مدد گار

اللهِ یَا سَیِّدِی وَسَلامِی عَلَیْکُما مُتَّصِلٌ مَا اتَّصَلَ اللَّیْلُ وَالنَّهارُ، واصِلٌ ذلِکَ إِلَیْکُما غَیْرُ

اور آپ ہیں اے ابا عبداللہ اے میرے سردار میرا سلام ہو آپ دونوں پر متواتر جب تک رات اور دن باقی ہیں یہ سلام آپ دونوں کو پہنچتا رہے کبھی رکنے

مَحْجُوبٍ عَنْکُما سَلامِی إِنْ شَاءَ اللهُ، وَأَسْأَلُهُ بِحَقِّکُما أَنْ یَشاءَ ذلِکَ وَیَفْعَلَ فَإِنَّهُ حَمِیدٌ مَجِیدٌ

نہ پائے آپ پر میرا یہ سلام اگر خدا چاہے تو سوال کرتا ہوں اس سے آپ کے واسطے کہ وہ یہی چاہے اور یہ کرے کیونکہ وہ ہے حمد والا بزرگی والا میں آپ

انْقَلَبْتُ یَا سَیِّدَیَّ عَنْکُما تائِباً حامِداً لِلّٰهِ شاکِراً راجِیاً لِلاِِْجابَةِ، غَیْرَ آیِسٍ وَلاَ قَانِطٍ، آئِباً عائِداً

کے ہاں سے جاتا ہوں اے میرے سردار ا ور خدا سے توبہ کرتا ہوں اسکی حمد کرتا ہوں شکر کرتا ہوں قبولیت کا امید وار ہوں مجھے نا امید و مایوس نہ کرنا پھر آنے کی زیارت

راجِعاً إِلی زِیارَتِکُما، غَیْرَ راغِبٍ عَنْکُما وَلاَ عَنْ زِیارَتِکُما بَلْ راجِعٌ عائِدٌ إِنْ شَاءَ اللهُ، وَلاَ

کرنے کے ارادے سے نہ کہ آپ سے اور نہ آپ کی زیارت سیمنہ موڑے ہوئے بلکہ دوبارہ آنے کے لیے اگر خدا چاہے اورنہیں طاقت و قوت مگر جو خدا سے ملتی

حَوْلَ وَلاَقُوَّةَ إِلاَّبِاللهِ،یَاسادَتِی رَغِبْتُ إِلَیْکُما وَإِلی زِیارَتِکُما بَعْدَ أَنْ زَهِدَ فِیکُما وَفِی زِیارَتِکُما

ہے اے میرے سردار میں شائق ہوں آپ کا اور آپ کی زیارت کا جبکہ بے رغبت ہو گئے ہیں آپ سے اور آپ دونوں کی زیارت کرنے سے یہ دنیا والے

أَهْلُ الدُّنْیا، فَلا خَیَّبَنِیَ اللهُ مِمَّا رَجَوْتُ وَمَا أَمَّلْتُ فِی زِیارَتِکُما إِنَّهُ قَرِیبٌ مُجِیبٌ

پس خدا مجھے نا امید نہ کرے اس سے جسکی امید و آرزو رکھتا ہوں آپکی زیارت کے واسطے بے شک وہ نزدیک تر ہے قبول کرنے والا ہے۔

زیارت جامعہ سے امام زمانہ کی تجلیل اور عظمت

مرحوم علامہ مجلسی اوّل اس زیارت شریف کے بارے میں اس طرح لکھتے ہیں اس زیارت کو تمام ائمہ طاہرین کے حرم میں پڑھا جاتاہے۔ انسان ائمہ کے کسی ایک حرم میں تمام ائمہ کے لئے قصد کر کے زیارت پڑھ سکتاہے چاہے دور ہو یا نزدیک ہو اور اگر ہر مرتبہ ترتیب کے ساتھ ان میں کسی ایک کا قصد کرے اور باقیوں کا تابع قرار دیکر زیارت کرلے تو زیادہ بہتر ہوگا چنانچہ میں اس طرح زیارت کرتاہوں۔

ایک سچے خواب میں حضرت امام رضا کو دیکھا کہ اس زیارت کی تقریر اور تحسین کرتے تھے اور جس وقت اللہ تعالیٰ نے مجھے حضرت امیرالمومنین کی زیارت کی توفیق عطا فرمائی اور حضرت کے روضہ میں مجاہد نفس تزکیہ اور تھذیب نفس میں مشغول ہوا خداوند تعالیٰ نے میرے مولیٰ کی برکت سے مکاشفات کے دروازے میرے لئے کھول دیا۔ کہ جس کو ضعیف عقل والا انسان اسے درک کرنے اور اسکے متحمل ہونے سے عاجز ہے اس عالم میں یا بہتر طریقے سے کہوں کہ عالم خواب اور بیداری کے درمیان جس وقت رواق میں بیٹھا ہوا تھا تو میں نے دیکھا حضرت امام ھادی اور امام حسن عسکری حرم میں انتہائی بلندی پر ہیں اور بہترین طریقے پر زینت دی گئی ہے ان دو بزرگواروں کی قبر کے اوپر بہشت کے لباسوں میں سے ایک سبز لباس ہے ایسا لباس دنیا کے لباسوں میں نہیں دیکھا تھا اچانک میں نے اپنے مومنین کے مولیٰ یعنی حضرت صاحب الزمان کو دیکھا حضرت کو دروازے کی طرف منہ کر کے قبر کی طرف پشت کر کے بیٹھے ہوئے تھے جب میں نے آنحضرت کو دیکھا تو بلند آواز کے ساتھ زیارت جامعہ کاآغاز کیا جب میں نے تمام کی تو حضرت نے فرمایا کس قدر اچھی زیارت ہے میں نے عرض کیا میرے مولیٰ میری جان آپ پر قربان ہو اپنے جد کی زیارت کے بارے میں بتاتے ہیں اور میں نے قبر مطہر کی طرف اشارہ کیا فرمایا ہاں داخل ہوجاؤ جب روضہ مقدسہ میں داخل ہوا دروازے کے قریب کھڑا ہوا حضرت نے فرمایا آگے آجاؤ میں نے عرض کیا اے میرے مولیٰ میں ڈرتاہوں ادب ترک کرنے کی وجہ سے کافر ہوجاؤں فرمایا اگر میری اجازت سے آگے آجائیں تو کوئی حرج نہیں ہے ڈرتے کانپتے ہوئے آگے بڑھا فرمایا آگے آجاؤ آگے آجاؤ یہاں تک کہ حضرت کے نزدیک ہوا فرمایا بیٹھ جاؤ میں نے عرض کیا اے میرے مولیٰ میں ڈرتاہوں فرمایا نہ ڈرو جیسے آقا کے سامنے غلام بیٹھتاہے ویسے بیٹھا حضرت نے فرمایا آرام سے رہو دو زانو بیٹھو کیونکہ تم تھک گئے ہو اور پیادہ یہاں آئے ہو ۔

خلاصہ: اس بزرگوار نے بہت زیادہ مہربانی اور عنایت میرے ساتھ کی محبت سے بھرئی ہوئی گفتگو حضرت نے مجھ سے کی البتہ ان باتوں میں سے اکثر کو فراموش کر چکا ہوں

ازیں رویا بہ خود آمدم

ایککافی مدت سے راستہ بند تھا اور سامرہ کی زیارت کرنا ممکن نہیں تھا اس واقعہ کے بعد اسی دن زیارت کے اسباب فراہم ہوئے اور خدا کے فضل سے تمام رکاوٹیں برطرف ہوگئیں اور پیادہ جیسا کہ حضرت نے فرمایا تھا زیارت کی توفیق ہوئی اور رات کو روضہ مقدسہ میں کئی بار اس زیارت کو پڑھتے ہوئے حضرت کی زیارت کی اور راستے میں اور روضہ مقدسہ میں عجیب کرامات بلکہ تعجب آور معجزات میرے لئے آشکار ہوئے اگر بیان کرنا چاہوں تو طویل ہوگا۔

خلاصہ یہ کہ اس میں کسی قسم کا شک نہیں ہے کہ زیارت جامعہ حضرت امام زمان کی تقریر کی بناء پر یہ حضرت امام ھادی سے منقول ہے اور کامل ترین اور سب سے عمدہ زیارت ہے میں اس خواب کے بعد عام طور پر اس زیارت کے ساتھ ائمہ معصومین کی زیارت کرتاہوں اور عتبات عالیات میں اس زیارت کے علاوہ کوئی اور زیارت نہیں پڑھتاہوں اسی وجہ سے اکثر زیارات کی شرح کو تاخیر کردیا تا کہ اس زیارات کی شرح لکھ لوں

زیارت جامعہ کبیرہ

شیخ صدوق نے کتاب من لا یحضرہ الفقیہ اور عیون اخبار الرضا میں اس طرح روایت بیان کیا ہے موسیٰ نخعی کہتاہے: کہ میں نے امام ھادی کی خدمت میں عرض کیا اے فرزند رسول خدا کہ مجھے ایک بلیغ اور کامل زیارت کی تعلیم دیں کہ جب بھی آپ میں سے کسی ایک کی زیارت کرنا چاہوں تو زیارت کرلوں حضرت نے فرمایا جب آپ ہم میں سے کسی ایک کی زیارت کرنا چاہیں تو غسل کرلو جب آئمہ طاہرین کے کسی ایک مزار پر پہنچو تو کھڑے ہوجاؤ اور شہادتین کہو:اشهد ان لا اله الا الله وحده لاشریک له و اشهد ان محمداً صلی اللہ علیہ و آلہ عبدہ و رسولہ جس وقت حرم مطہر میں داخل ہوجاؤ اور قبر کو دیکھ لو تو کھڑے ہوجاؤ اور تیس مرتبہ اللہ اکبر کہو آہستہ سے قدم اٹھاؤ پھر کھڑے ہوجاؤ اور تین مرتبہ اللہ اکبر کہو جب قبر مطہر کے قریب پہنچ جائے تو چالیس مرتبہ اللہ اکبر کہو مجموعی طور پر سو تکبیریں ہوتی ہیں اس وقت کہو:اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَهْلَ بَیْتِ النُّبُوَّةِ وَمَوْضِعَ الرِّسالَةِ وَمُخْتَلَفَ الْمَلائِکَةِ وَمَهْبِطَ الْوَحْیِ

آپ پر سلام ہو اے خاندان نبوت اے پیغام الہی کے آنے کی جگہ اور ملائکہ کے آنے جانے کے مقام وحی نازل ہونے کی جگہ نزول

وَمَعْدِنَ الرَّحْمَةِ وَخُزَّانَ الْعِلْمِ وَمُنْتَهَی الْحِلْمِ وَأُصُولَ الْکَرَمِ وَقادَةَ الْاَُمَمِ وَأَوْلِیائَ النِّعَمِ

رحمت کے مرکز علوم کے خزینہ دار حد درجہ کے بردباراور بزرگواری کے حامل ہیں آپ قوموں کے پیشوا ،نعمتوں کے بانٹنے والے

وَعَناصِرَ الْاََبْرارِوَدَعائِمَ الْاََخْیارِ وَساسَةَ الْعِبادِ وَأَرْکانَ الْبِلادِ وَأَبْوابَ الْاِیمانِ وَأُمَنائَ

سرمایۂ نیکو کاران، پارسائوں کے ستون، بندوں کے لیے تدبیر کار، آبادیوں کے سردار، ایمان و اسلام کے دروازے،اور خدا کے

الرَّحْمنِ وَسُلالَةَ النَّبِیِّینَ وَصَفْوَةَ الْمُرْسَلِینَ وَعِتْرَةَ خِیَرَةِ رَبِّ الْعالَمِینَ وَرَحْمَةُ اﷲِ

امانتدار ہیں اور آپ نبیوں کی نسل و اولاد رسولوں کے پسندیدہ اور جہانوں کے رب کے پسند شد گان کی اولاد ہیں آپ(ع) پر سلام خدا کی رحمت ہو

وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَی أَئِمَّةِ الْهُدَیٰ وَمَصابِیحِ الدُّجَیٰ وَأَعْلامِ التُّقَیٰ وَذَوِیٰ النُّهَیٰ وَأُولِی

اور اس کی برکات ہوں آپ(ع) پر جو ہدایت دینے والے امام(ع) ہیں تاریکیوں کے چراغ ہیں پرہیز گاری کے نشان صاحبان عقل و خرد اور

الْحِجَیٰ وَکَهْفِ الْوَرَیٰ وَوَرَثَةِ الْاََنْبِیائِ وَالْمَثَلِ الْاََعْلَیٰ وَالدَّعْوَةِ الْحُسْنَیٰ وَحُجَجِ اﷲِ

مالکان دانش ہیں آپ، لوگوں کی پناہ گاہ نبیوں کے وارث بلندترین نمونہ عمل اور بہترین دعوت دینے والے ہیں آپ دنیا والوں پر خدا

عَلَی أَهْلِ الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ وَالْاَُولَی وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَی مَحالِّ مَعْرِفَةِ اﷲِ

کی حجتیں ہیں آغاز و انجام میں آپ(ع) پر سلام خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں سلام ہو خد اکی معرفت کے

وَمَساکِنِ بَرَکَةِ اﷲِوَمَعَادِنِ حِکْمَةِ اﷲِ وَحَفَظَةِ سِرِّ اﷲِ وَحَمَلَةِ کِتابِ اﷲِ وَأَوْصِیائِ نَبِیِّ

ذریعوں پر جو خدا کی برکت کے مقام اور خدا کی حکمت کی کانیں ہیں خدا کے رازوں کے نگہبان خدا کی کتاب کے حامل خدا کے آخری نبی (ص)

اﷲِ وَذُرِّیَّةِ رَسُولِ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْهِ وآلِهِ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَی

کے جانشین اور خدا کے رسول(ص) کی اولاد ہیں خدا ان پر اور ان کی آل(ع) پر درود بھیجے اور خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوںسلام ہو خدا

الدُّعاةِ إلَی اﷲِ وَالْاََدِلاَّئِ عَلَی مَرْضاةِ اﷲِ وَالْمُسْتَقِرِّینَ فِی أَمْرِ اﷲِ وَالتَّامِّینَ فِی مَحَبَّةِ اﷲِ

کیطرف بلانے والوں پر اور خدا کی رضائوں سے آگاہ کرنے والوں پر جو خدا کے معاملے میں ایستادہ خدا کی محبت میں سب سے

وَالْمُخْلِصِینَ فِی تَوْحِیدِ اﷲِ وَالْمُظْهِرِینَ لاََِمْرِ اﷲِ وَنَهْیِهِ وَعِبادِهِ الْمُکْرَمِینَ الَّذِینَ لاَ

کامل اور خدا کی توحید کے عقیدے میںکھرے ہیں وہ خدا کے امرونہی کو بیان کرنے والے اور اس کے گرامی قدر بندے ہیں کہ جو

یَسْبِقُونَهُ بِالْقَوْلِ وَهُمْ بأَمْرِهِ یَعْمَلُونَ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَی

اسکے آگے بولنے میں پہل نہیں کرتے اور اسکے حکم پر عمل کرتے ہیں ان پر خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں سلام ہو ان پر جو

الْاََئِمَّةِ الدُّعاةِ و َالْقادَةِ الْهُداةِ وَ السَّادَةِ الْوُلاةِ وَالذَّادَةِ الْحُماةِ وَأَهْلِ الذِّکْرِ وَأُولِی

دعوت دینے والے امام ہیں ہدایت دینے والے راہنما صاحب ولایت سردار حمایت کرنے والے نگہدار ذکر الہی کرنے والے اور والیانِ

الْاََمْرِ وَبَقِیَّةِ اﷲِ وَخِیَرَتِهِ وَحِزْبِهِ وَعَیْبَةِ عِلْمِهِ وَحُجَّتِهِ وَصِراطِهِ وَنُورِهِ

امر ہیں وہ خدا کا سرمایہ اس کے پسندیدہ اس کی جماعت اور اس کے علوم کا خزانہ ہیں وہ خدا کی حجت اس کا راستہ اس کا نور اور

وَبُرْهانِهِ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکاتُهُ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إلهَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَهُ لاَ شَرِیکَ لَهُ کَما

اسکی نشانی ہیں خداکی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اسکا شریک نہیں

شَهِدَ اﷲُ لِنَفْسِهِ وَشَهِدَتْ لَهُ مَلائِکَتُهُ وَأُولُو الْعِلْمِ مِنْ خَلْقِهِ لاَ إلهَ إلاَّ هُوَ

جیسا کہ خدا نے اپنے لیے گواہی دی اسکے ساتھ اسکے فرشتے اور اسکی مخلوق میں سے صاحبان علم بھی گواہ ہیںکہ کوئی معبود نہیں مگر وہی

الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ الْمُنْتَجَبُ وَرَسُولُهُ الْمُرْتَضَی أَرْسَلَهُ بِالْهُدَی

جو زبردست ہے حکمت والا ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد(ص)اسکے برگزیدہ بندے اور اسکے پسند کردہ رسول(ص) ہیں جن کو اس نے ہدایت

وَدِینِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهُ عَلَی الدِّینِ کُلِّهِ وَلَوْ کَرِهَ الْمُشْرِکوُنَ وَأَشْهَدُ أَنَّکُمُ الْاََئِمَّةُ

اور سچے دین کیساتھ بھیجاتا کہ وہ اسے تمام دینوں پر غالب کر دیں اگر چہ مشرک پسند نہ بھی کریں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امام ہیں

الرَّاشِدُونَ الْمَهْدِیُّونَ الْمَعْصُومُونَ الْمُکَرَّمُونَ الْمُقَرَّبُونَ الْمُتَّقُونَ الصَّادِقُونَ

ہدایت والے سنورے ہوئے گناہ سے بچائے ہوئے بزرگیوں والے اس سے نزدیک تر پرہیز گار صدق والے چنے ہوئے

الْمُصْطَفُونَ الْمُطِیعُونَ لِلّٰهِ الْقَوَّامُونَ بِأَمْرِهِ الْعامِلونَ بِ إرَادَتِهِ الْفائِزُونَ بِکَرَامَتِهِ

خدا کے اطاعت گزار اس کے حکم پر کمر بستہ اس کے ارادے پر عمل کرنیوالے اور اس کی مہربانی سے کامیاب ہیں

اصْطَفاکُمْ بِعِلْمِهِ وَارْتَضاکُمْ لِغَیْبِهِ وَاخْتارَکُمْ لِسِرِّهِ وَاجْتَباکُمْ بِقُدْرَتِهِ وَأَعَزَّکُمْ

کہ اس نے اپنے علم کیلئے آپ (ع)کو چنا اپنے غیب کیلئے آپکو پسند کیا اپنے راز کیلئے آپکو منتخب کیا اپنی قدرت سے آپکو اپنا بنایا اپنی

بِهُداهُ وَخَصَّکُمْ بِبُرْهانِهِ وَانْتَجَبَکُمْ لِنُورِهِ وَأَیَّدَکُمْ بِرُوحِهِ وَرَضِیَکُمْ خُلَفائَ فِی أَرْضِهِ

ہدایت سے عزت دی اور اپنی دلیل کیلئے خاص کیااس نے آپکو اپنے نور کیلئے چنا روح القدس سے آپکو قوت دی اپنی زمین میں آپ کو اپنا نائب قرار دیا

وَحُجَجاً عَلَی بَرِیَّتِهِ وَأَنْصاراً لِدِینِهِ وَحَفَظَةً لِسِرِّهِ وَخَزَنَةً لِعِلْمِهِ وَمُسْتَوْدَعاً لِحِکْمَتِهِ

اپنی مخلوق پر اپنی حجتیں بنایا اپنے دین کے ناصر اور اپنے راز کے نگہدار اور اپنے علم کے خزینہ دار بنایا اپنی حکمت انکے سپرد کی آپ (ع)کو اپنی

وَتَرَاجِمَةً لِوَحْیِهِ وَأَرْکاناً لِتَوْحِیدِهِ وَشُهَدائَ عَلَی خَلْقِهِ وَأَعْلاماً لِعِبادِهِ وَمَناراً فِی بِلادِهِ

وحی کے ترجمان اور اپنی توحید کا مبلغ بنایا اس نے آپکو اپنی مخلوق پر گواہ قرار دیا اپنے بندوں کیلئے نشان منزل اپنے شہروں کی روشنی

وَأَدِلاَّئَ عَلَی صِرَاطِهِ عَصَمَکُمُ اﷲُ مِنَ الزَّلَلِ وَآمَنَکُمْ مِنَ الْفِتَنِ وَطَهَّرَکُمْ مِنَ الدَّنَسِ

اور اپنے راستے کے رہبر قرار دیاخدا نے آپکو خطائوں سے بچایا فتنوں سے محفوظ کیا اور ہر آلودگی سے صاف رکھا آلائش آپ سے دور کر دی

وَأَذْهَبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ وَطَهَّرَکُمْ تَطْهِیراً فَعَظَّمْتُمْ جَلالَهُ وَأَکْبَرْتُمْ شَأْنَهُ وَمَجَّدْتُمْ کَرَمَهُ

اور آپکو پاک رکھا جیسے پاک رکھنے کا حق ہے پس آپ نے اسکے جلال کی بڑائی کی اسکے مقام کو بلند جانااسکی بزرگی کی توصیف کی اس

وَأَدَمْتُمْ ذِکْرَهُ وَوَکَّدْتُمْ مِیثاقَهُ وَأَحْکَمْتُمْ عَقْدَ طاعَتِهِ وَنَصَحْتُمْ لَهُ فِی السِّرِّ وَالْعَلانِیَةِ

کے ذکر کو جاری رکھا اسکے عہد کوپختہ کیا اسکی فرمانبرداری کے عقیدے کو محکم بنایا آپ نے پوشیدہ و ظاہر اسکا ساتھ دیا اور اس کے

وَدَعَوْتُمْ إلَی سَبِیلِهِ بِالْحِکْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَبَذَلْتُمْ أَنْفُسَکُمْ فِی مَرْضاتِهِ وَصَبَرْتُمْ

سیدھے راستے کی طرف لوگوںکو دانشمندی اور بہترین نصیحت کے ذریعے بلایا آپ نے اس کی رضا کیلئے اپنی جانیں قربان کیں اور

عَلَی مَا أَصابَکُمْ فِی جَنْبِهِ وَأَقَمْتُمُ الصَّلاهَ وَآتَیْتُمُ الزَّکَاةَ وَأَمَرْتُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَیْتُمْ عَنِ

اسکی راہ میں آپکو جو دکھ پہنچے انکو صبر سے جھیلا آپ نے نماز قائم کی اور زکواۃ دیتے رہے آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا برے کاموں

الْمُنْکَرِوَجاهَدْتُمْ فِی اﷲِ حَقَّ جِهادِهِ حَتَّی أَعْلَنْتُمْ دَعْوَتَهُ وَبَیَّنْتُمْ فَرائِضَهُ وَأَقَمْتُمْ حُدُودَهُ

سے منع فرمایا اور خدا کی راہ میں جہاد کا حق ادا کیا چنانچہ آپ نے اسکاپیغام عام کیا اسکے عائد کردہ فرائض بتائے اور اسکی مقررہ حدیں

وَنَشَرْتُمْ شَرائِعَ أَحْکامِهِ وَسَنَنْتُمْ سُنَّتَهُ وَصِرْتُمْ فِی ذلِکَ مِنْهُ إلَی الرِّضا وَسَلَّمْتُمْ لَهُ

جاری کیں آپ(ع) نے اسکے احکام بیان کیے اسکے طریقے رائج کیے اور اس میں آپ اسکی رضا کے طالب ہوئے آپ(ع) نے اسکے ہر فیصلے

الْقَضائَ وَصَدَّقْتُمْ مِنْ رُسُلِهِ مَنْ مَضَیٰ فَالرَّاغِبُ عَنْکُمْ مارِقٌ وَاللاَّزِمُ لَکُمْ لاحِقٌ

کو تسلیم کیا اور آپ نے اسکے گذشتہ پیغمبروں کی تصدیق کی پس آپ سے ہٹنے والا دین سے نکل گیا آپکا ہمراہی دیندار رہا اور آپکے

وَالْمُقَصِّرُ فِی حَقِّکُمْ زاهِقٌ وَالْحَقُّ مَعَکُمْ وَفِیکُمْ وَمِنْکُمْ وَ إلَیْکُمْ وَأَنْتُمْ

حق کو کم سمجھنے والا نابود ہواحق آپ(ع) کیساتھ ہے آپ(ع) میں ہے آپ(ع) کیطرف سے ہے آپ(ع) کیطرف آیا ہے آپ حق والے ہیں اور مرکز

أَهْلُهُ وَمَعْدِنُهُ وَمِیراثُ النُّبُوَّةِ عِنْدَکُمْ وَ إیابُ الْخَلْقِ إلَیْکُمْ وَحِسابُهُمْ عَلَیْکُمْ وَفَصْلُ

حق ہیں نبوت کا ترکہ آپ(ع) کے پاس ہے لوگوں کی واپسی آپ(ع) کی طرف اور ان کا حساب آپ کو لینا ہے آپ حق و باطل

الْخِطابِ عِنْدَکُمْ وَآیاتُ اﷲِ لَدَیْکُمْ وَعَزائِمُهُ فِیکُمْ وَنُورُهُ وَبُرْهانُهُ عِنْدَکُمْ وَأَمْرُهُ إلَیْکُمْ

کا فیصلہ کرنے والے ہیں خدا کی آیتیں اور اسکے ارادے آپکے دلوں میں ہیں اسکا نور اور محکم دلیل آپکے پاس ہے اور اسکا حکم آپکی طرف آیا ہے

مَنْ والاکُمْ فَقَدْ والَی اﷲَ وَمَنْ عاداکُمْ فَقَدْ عادَی اﷲَ وَمَنْ أَحَبَّکُمْ فَقَدْ أَحَبَّ اﷲَ وَمَنْ

آپکا دوست خدا کا دوست اور جو آپکا دشمن ہے وہ خدا کا دشمن ہے جس نے آپ سے محبت کی اس نے خدا سے محبت کی اور جس نے

أَبْغَضَکُمْ فَقَدْ أَبْغَضَ اﷲَ وَمَنِ اعْتَصَمَ بِکُمْ فَقَدِ اعْتَصَمَ بِاﷲِ أَنْتُمُ الصِّراطُ الْاََقْوَمُ وَشُهَدائُ

آپ(ع) سے نفرت کی اس نے خدا سے نفرت کی اور جو آپ سے وابستہ ہوا وہ خدا سے وابستہ ہوا کیونکہ آپ سیدھا راستہ دنیا میں لوگوں

دارِ الْفَنائِ وَشُفَعائُ دارِ الْبَقائِ وَالرَّحْمَةُ الْمَوْصُولَةُ وَالْاَیَةُ الْمَخْزُونَةُ وَالْاََمانَةُ الْمَحْفُوظَةُ

پر شاہد و گواہ اور آخرت میں شفاعت کرنے والے ہیں آپ ختم نہ ہونے والی رحمت محفوظ شدہ آیت سنبھالی ہوئی امانت

وَالْبابُ الْمُبْتَلَیٰ بِهِ النَّاسُ مَنْ أَتَاکُمْ نَجَا وَمَنْ لَمْ یَأْتِکُمْ هَلَکَ إلَی اﷲِ تَدْعُونَ

اور وہ راستہ ہیں جس سے لوگ آزمائے جاتے ہیں جو آپکے پاس آیا نجات پاگیا اور جو ہٹا رہا وہ تباہ ہو گیا آپ خدا کیطرف بلانے والے

وَعَلَیْهِ تَدُلُّونَ وَبِهِ تُؤْمِنُونَ وَلَهُ تُسَلِّمُونَ وَبِأَمْرِهِ تَعْمَلُونَ وَ إلَی سَبِیلِهِ تُرْشِدُونَ

اور اسکی طرف رہبری کرنے والے ہیں آپ اس پر ایمان رکھتے اور اسکے فرمانبردار ہیں آپ اسکا حکم ماننے والے اسکے راستے کی طرف لے جانے والے

وَبِقَوْلِهِ تَحْکُمُونَ سَعَدَ مَنْ والاکُمْ وَهَلَکَ مَنْ عاداکُمْ وَخابَ مَنْ جَحَدَکُمْ

اور اسکے حکم سے فیصلہ دینے والے ہیں کامیاب ہوا وہ جو آپکا دوست ہے ہلاک ہوا وہ جو آپکا دشمن ہے اور خوار ہواوہ جس نے آپکا انکار کیا

وَضَلَّ مَنْ فارَقَکُمْ وَفازَ مَنْ تَمَسَّکَ بِکُمْ وأَمِنَ مَنْ لَجَأَ إلَیْکُمْ وَسَلِمَ مَنْ

گمراہ ہوا وہ جو آپ(ع) سے جدا ہوا اور بامراد ہوا وہ جو آپکے ہمراہ رہا اور اسے امن ملا جس نے آپکی پناہ لی سلامت رہا وہ جس نے

صَدَّقَکُمْ وَهُدِیَ مَنِ اعْتَصَمَ بِکُمْ مَنِ اتَّبَعَکُمْ فَالْجَنَّةُ مَأْواهُ وَمَنْ خالَفَکُمْ

آپکی تصدیق کی اور ہدایت پاگیا وہ جس نے آپکا دامن پکڑاجس نے آپکی اتباع کی اسکا مقام جنت ہے اور جس نے آپکی نافرمانی

فَالنَّارُ مَثْواهُ وَمَنْ جَحَدَکُمْ کافِرٌ وَمَنْ حارَبَکُمْ مُشْرِکٌ وَمَنْ رَدَّ عَلَیْکُمْ فِی أَسْفَلِ

کی اسکا ٹھکانا جہنم ہے جس نے آپکا انکار کیا وہ کافر ہے جس نے آپ(ع) سے جنگ کی وہ مشرک ہے اور جس نے آپکو غلط قرار دیا وہ

دَرَکٍ مِنَ الْجَحِیمِ أَشْهَدُ أَنَّ هذَا سابِقٌ لَکُمْ فِیما مَضیٰ وَجارٍ لَکُمْ فِیما بَقِیَ

جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ہوگا میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ مقام آپکو گذشتہ زمانے میں حاصل تھااورآیندہ زمانے میں بھی حاصل رہے گا

وَأَنَّ أَرْواحَکُمْ وَنُورَکُمْ وَطِینَتَکُمْ واحِدَةٌ طابَتْ وَطَهُرَتْ بَعْضُها مِنْ بَعْضٍ

بے شک آپ(ع) سب کی روحیں آپکے نور اور آپکی اصل ایک ہے جو خوش آیند اور پاکیزہ ہے کہ آپ(ع) میں سے بعض بعض کی اولاد ہیں

خَلَقَکُمُ اﷲُ أَنْواراً فَجَعَلَکُمْ بِعَرْشِهِ مُحْدِقِینَ حَتّی مَنَّ عَلَیْنا بِکُمْ فَجَعَلَکُمْ فِی بُیُوتٍ أَذِنَ

خدا نے آپکو نور کی شکل میںپیدا کیا پھر آپ(ع) سب کو اپنے عرش کے اردگرد رکھا حتیٰ کہ ہم پر احسان کیا اور آپکو بھیجا پس آپکو ان

اﷲُ أَنْ تُرْفَعَ وَیُذْکَرَ فِیهَا اسْمُهُ وَجَعَلَ صَلاتَناعَلَیْکُمْ وَمَا خَصَّنا بِهِ مِنْ

گھروں میں رکھا جنکو خدا نے بلند کیااور ان میں اسکا نام لیا جاتا ہے اس نے آپ(ع) پر ہمارے درود وسلام قرار دیئے اس سے ہمیں

وِلایَتِکُمْ طِیباً لِخَلْقِنا وَطَهارَةً لاََِنْفُسِنا وَتَزْکِیَةً لَنا وَکَفَّارَةً لِذُنُوبِنا

آپکی ولایت میں خصوصیت دی اسے ہماری پاکیزہ پیدائش ہمارے نفسوں کی صفائی ہمارے باطن کی درستی کا ذریعہ اور گناہوں کا کفارہ بنایا

فَکُنَّا عِنْدَهُ مُسَلِّمِینَ بِفَضْلِکُمْ وَمَعْرُوفِینَ بِتَصْدِیقِنا إیَّاکُمْ فَبَلَغَ اﷲُ بِکُمْ أَشْرَفَ مَحَلِّ

پس ہم اسکے حضور آپکی فضیلت کو ماننے والے اور آپکی تصدیق کرنے والے قرار پاگئے ہیں ہاں خدا آپکو صاحبان عظمت کے بلند مقام پر پہنچائے

الْمُکَرَّمِینَ وَأَعْلَی مَنازِلِ المُقَرَّبِینَ وَأَرْفَعَ دَرَجاتِ الْمُرْسَلِینَ حَیْثُ لاَ یَلْحَقُهُ لاحِقٌ وَلاَ

اور اپنے مقربین کی بلند منزلوںتک لے جائے اور اپنے پیغمبروں کے اونچے مراتب عطا کرے اسطرح کہ پیچھے والا وہاں نہ پہنچے کوئی

یَفُوقُهُ فائِقٌ وَلاَ یَسْبِقُهُ سابِقٌ وَلاَ یَطْمَعُ فِی إدْرَاکِهِ طامِعٌ حَتَّی لاَ یَبْقَیٰ مَلَکٌ

اوپر والا اس مقام سے بلند نہ ہوا اور کوئی آگے والا آگے نہ بڑھے اور کوئی طمع کرنے والا اس مقام کی طمع نہ کرے یہاں تک کہ باقی نہ

مُقَرَّبٌ وَلاَ نَبِیٌّ مُرْسَلٌ وَلاَ صِدِّیقٌوَلاَ شَهِیدٌ وَلاَ عالِمٌ وَلاَ جاهِلٌ وَلاَ دَنِیٌّ وَلاَ فاضِلٌ وَلاَ

رہے کوئی مقرب فرشتہ نہ کوئی نبی مرسل نہ کوئی صدیق اور نہ شہید نہ کوئی عالم اور نہ جاہل نہ کوئی پست اور نہ کوئی بلند نہ کوئی

مُؤْمِنٌ صالِحٌ وَلاَ فاجِرٌ طالِحٌ وَلاَ جَبَّارٌ عَنِیدٌ وَلاَ شَیْطانٌ مَرِیدٌ وَلاَ خَلْقٌ فِیما بَیْنَ ذلِکَ

نیک مؤمن اور نہ کوئی فاسق و فاجر اور گناہ گار نہ کوئی ضدی سرکش اور نہ کوئی مغرور شیطان اور نہ ہی کوئی اور مخلوق گواہی دے سوائے

شَهِیدٌ إلاَّ عَرَّفَهُمْ جَلالَةَ أَمْرِکُمْ وَعِظَمَ خَطَرِکُمْ وَکِبَرَ شَأْنِکُمْ وَتَمامَ نُورِکُمْ وَصِدْقَ

اسکے کہ وہ انکو آپکی شان سے آگاہ کرے آپکے مقام کی بلندی آپکی شان کی بڑائی آپکے نور کی کاملیت آپکے درست درجات آپ

مَقاعِدِکُمْ وَثَباتَ مَقامِکُمْ وَشَرَفَ مَحَلِّکُمْ وَمَنْزِلَتِکُمْ عِنْدَهُ وَکرامَتَکُمْ عَلَیْهِ وَخاصَّتَکُمْ

کے مراتب کی ہمیشگی آپکے خاندانکی بزرگی اسکے ہاں آپکے مقام اس کے سامنے آپ(ع) کی بزرگواری اس کے ساتھ آپ(ع) کی خصوصیت

لَدَیْهِ وَقُرْبَ مَنْزِلَتِکُمْ مِنْهُ بِأَبِی أَنْتُمْ وَأُمِّی وَأَهْلِی وَمالِی وَأُسْرَتِی أُشْهِدُ اﷲَ

اور اس سے آپکے مقام کے قرب کی گواہی دے میرے ماں باپ میرا گھر میرا مال اور میرا خاندان آپ(ع) پر قربان میں گواہ بناتا ہوں

وَأُشْهِدُکُمْ أَنِّی مُؤْمِنٌ بِکُمْ وَبِما آمَنْتُمْ بِهِ کافِرٌ بِعَدُوِّکُمْ وَبِما کَفَرْتُمْ بِهِ

خدا کو اور آپکو کہ اس پر میں ایمان رکھتا ہوں جس پر آپ(ع) ایمان رکھتے ہیں منکر ہوں آپکے دشمن کا اور جس چیز کا آپ انکار کرتے ہیں

مُسْتَبْصِرٌ بِشَأْنِکُمْ وَبِضَلالَةِ مَنْ خالَفَکُمْ مُوالٍ لَکُمْ وَلاََِوْلِیائِکُمْ مُبْغِضٌ

آپکی شان کو جانتا ہوں اور آپکے مخالف کی گمراہی کو سمجھتا ہوں محبت رکھتا ہوں آپ(ع) سے اور آپکے دوستوںسے نفرت کرتا ہوں

لاََِعْدائِکُمْ وَمُعادٍ لَهُمْ سِلْمٌ لِمَنْ سالَمَکُمْ وَحَرْبٌ لِمَنْ حارَبَکُمْ

آپکے دشمنوں سے اور انکا دشمن ہوں میری صلح ہے اس سے جو آپ(ع) سے صلح رکھے اورجنگ ہے اس سے جو آپ(ع) سے جنگ کرے

مُحَقِّقٌ لِما حَقَّقْتُمْ مُبْطِلٌ لِمَا أَبْطَلْتُمْ مُطِیعٌ لَکُمْ عارِفٌ بِحَقِّکُمْ

حق کہتا ہوں اسے جسکو آپ(ع) حق کہیں باطل کہتا ہوں اسے جسکو آپ(ع) باطل کہیں آپکا فرمانبردار ہوں آپکے حق کو پہچانتا ہوں آپکی بڑائی

مُقِرٌّ بِفَضْلِکُمْ مُحْتَمِلٌ لِعِلْمِکُمْ مُحْتَجِبٌ بِذِمَّتِکُمْ مُعْتَرِفٌ بِکُمْ مُؤْمِنٌ بِ إیابِکُمْ

کو مانتا ہوں آپکے علم کا معتقد ہوںآپکی ولایت میں پناہ گزین ہوں آپکی ذات کا اقرار کرتا ہوں آپکے بزرگان کا معتقد ہوں آپکی

مُصَدِّقٌ بِرَجْعَتِکُمْ مُنْتَظِرٌ لاََِمْرِکُمْ مُرْتَقِبٌ لِدَوْلَتِکُمْ آخِذٌ بِقَوْلِکُمْ عامِلٌ

رجعت کی تصدیق کرتا ہوں آپکے دور کا منتظر ہوں آپکی حکومت کا انتظار کرتا ہوں آپ(ع) کے قول کو قبول کرتا ہوں آپ(ع) کے حکم پر عمل

بِأَمْرِکُمْ مُسْتَجِیرٌ بِکُمْ زائِرٌ لَکُمْ لائِذٌ عائِذٌ بِقُبُورِکُمْ مُسْتَشْفِعٌ إلَی اﷲِ عَزَّوَجَلَّ بِکُمْ

کرتا ہوں آپکی پناہ میں ہوںآپکی زیارت کو آیا ہوں آپکے مقبرے میں پوشیدہ ہو کر پناہ لی ہے خدا کے حضور آپکو اپنا سفارشی بناتا ہوں

وَمُتَقَرِّبٌ بِکُمْ إلَیْهِ وَمُقَدِّمُکُمْ أَمامَ طَلِبَتِی وَحَوَائِجِی وَ إرادَتِی فِی کُلِّ أَحْوالِی وَأُمُورِی

آپکے ذریعے اسکا قرب چاہتا ہوں آپکو اپنی ضرورتوں حاجتوں اور ارادوں کا وسیلہ بناتا ہوں اپنے ہر حال اور ہر کام میں اور ایمان

مُؤْمِنٌ بِسِرِّکُمْ وَعَلانِیَتِکُمْ وَشاهِدِکُمْ وَغائِبِکُمْ وَأَوَّلِکُمْ وَآخِرِکُمْ وَمُفَوِّضٌ فِی ذلِکَ

رکھتا ہوں آپ(ع) میں سے نہاں اور عیاں پر آپ(ع) میں سے ظاہر اور پوشیدہ پر آپ(ع) میں سے اول اور آخر پر ان تمام امور کیساتھ خود کو

کُلِّهِ إلَیْکُمْ وَمُسَلِّمٌ فِیهِ مَعَکُمْ وَقَلْبِی لَکُمْ مُسَلِّمٌ وَرَأْئِی لَکُمْ تَبَعٌ وَنُصْرَتِی

آپکے سپرد کرتا ہوں اوران میں آپکے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہوں میرا دل آپکا معتقد ہے میرا ارادہ آپکے تابع ہے میری مدد و نصرت

لَکُمْ مُعَدَّةٌ حَتَّی یُحْیِیَ اﷲُ تَعَالی دِینَهُ بِکُمْ وَیَرُدَّکُمْ فِی أَیَّامِهِ وَیُظْهِرَکُمْ لِعَدْلِهِ

آپ کیلئے حاضر ہے یہاں تک کہ خدا آپکے ہاتھوں اپنے دین کو زندہ کرے آپکو اس زمانے میںلے جائے قیام عدل میں آپکی مدد کرے

وَیُمَکِّنَکُمْ فِی أَرْضِهِ فَمَعَکُمْ مَعَکُمْ لاَمَعَ غَیْرِکُمْ آمَنْتُ بِکُمْ وَتَوَلَّیْتُ آخِرَکُمْ

اور آپکو اپنی زمین میں اقتدار دے پس میں صرف آپکے ساتھ ہوں آپکے غیر کیساتھ نہیں آپکا معتقد ہوں اور آپ(ع) میں سے آخری کا محب ہوں

بِمَا تَوَلَّیْتُ بِهِ أَوَّلَکُمْ وَبَرِئْتُ إلَی اﷲِ عَزَّوَجَلَّ مِنْ أَعْدائِکُمْ وَمِنَ الْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ

جیسے آپ(ع) میں سے اول کا محب ہوں میں خدائے عزو جل کیسامنے آپکے دشمنوں سے بیزاری کرتا ہوں اور بیزار ہوں بتوں سے سرکشوں سے

وَالشَّیاطِینِ وَحِزْبِهِمُ الظَّالِمِینَ لَکُمُ الْجاحِدِینَ لِحَقِّکُمْ وَالْمارِقِینَ مِنْ وِلایَتِکُمْ

شیطانوں سے اور انکے گروہ سے جو آپ(ع) پر ظلم کرنے والے آپ(ع) کے حق کا انکار کرنے والے آپ(ع) کی ولایت سے نکل جانے والے

وَالْغاصِبِینَ لاِِِرْثِکُمُ الشَّاکِّینَ فِیکُمُ الْمُنْحَرِفِینَ عَنْکُمْ وَمِنْ کُلِّ وَلِیجَةٍ دُونَکُمْ وَکُلِّ

آپکی وراثت غصب کرنے والے آپ پر شک لانے والے آپ(ع) سے پھر جانے والے ہیں اور بیزار ہوںمیں آپکے سوا ہر جماعت

مُطاعٍ سِواکُمْ وَمِنَ الْاََئِمَّةِ الَّذِینَ یَدْعُونَ إلَی النَّارِ فَثَبَّتَنِیَ اﷲُ أَبَداً

سے آپکے سوا ہر اطاعت کئے والے سے اور ان پیشوائوں سے بیزار ہوں جو جہنم میںلے جانے والے ہیں پس جب تک زندہ ہوں

مَا حَیِیتُ عَلَی مُوالاتِکُمْ وَمَحَبَّتِکُمْ وَدِینِکُمْ وَوَفَّقَنِی لِطاعَتِکُمْ وَرَزَقَنِی شَفاعَتَکُمْ

خدا مجھے قائم رکھے آپکی دوستی پر آپکی محبت پر آپکے دین پر اور توفیق دے آپکی پیروی کرنے کی اور آپ(ع) کی شفاعت نصیب کرے

وَجَعَلَنِی مِنْ خِیارِ مَوالِیکُمُ التَّابِعِینَ لِما دَعَوْتُمْ إلَیْهِ وَجَعَلَنِی مِمَّنْ یَقْتَصُّ

خدا مجھ کو آپکے بہترین دوستوں میںرکھے جو اسکی پیروی کرنے والے ہوںجنکی طرف آپ نے دعوت دی اورمجھے ان میں سے قرار

آثارَکُمْ وَیَسْلُکُ سَبِیلَکُمْ وَیَهْتَدِی بِهُداکُمْ وَیُحْشَرُ فِی زُمْرَتِکُمْ وَیَکِرُّ فِی

دے جو آپکے اقوال نقل کرتے ہیں مجھے آپکی راہ پر چلائے آپکی ہدایت سے بہرہ ور کرے آپکے گروہ میں اٹھائے آپکی رجعت

رَجْعَتِکُمْ وَیُمَلَّکُ فِی دَوْلَتِکُمْ وَیُشَرَّفُ فِی عافِیَتِکُمْ وَیُمَکَّنُ فِی أَیَّامِکُمْ وَتَقِرُّ عَیْنُهُ غَداً

میں مجھے بھی لوٹائے آپکی حکومت میں آپکی ریاعا بنائے آپکے دامن میں عزت دے آپکے عہد میںاعلیٰ مقام دے اور ان میں رکھے

بِرُؤْیَتِکُمْ بِأَبِی أَنْتُمْ وَأُمِّی وَنَفْسِی وَأَهْلِی وَمالِی مَنْ أَرادَ اﷲَ

جو کل آپکے دیدار سے آنکھیں ٹھنڈی کریں گے میرے ماں باپ میری جان میرا خاندان اور مال آپ(ع) پر قربان جو خدا کو چاہے وہ

بَدَأَ بِکُمْ وَمَنْ وَحَّدَهُ قَبِلَ عَنْکُمْ وَمَنْ قَصَدَهُ تَوَجَّهَ بِکُمْ مَوالِیَّ لاَ أُحْصِی

آپ(ع) سے ملتا ہے جو اسے یکتا سمجھے وہ آپکی بات مانتا ہے جو اسکی طرف بڑھے وہ آپکا رخ کرتا ہے میرے سردارمیں آپکی تعریف کا

ثَنائَکُمْ وَلاَ أَبْلُغُ مِنَ الْمَدْحِ کُنْهَکُمْ وَمِنَ الْوَصْفِ قَدْرَکُمْ وَأَنْتُمْ نُورُ الْاََخْیارِ وَهُداةُ

اندازہ نہیں کر سکتا نہ آپکی مدح کی حقیقت کو سمجھ سکتا ہوں اور نہ آپکی شان کا تصور کرسکتا ہوں آپ شرفائ کا نور نیکو ں کے رہبر خدائے

الْاَبْرارِ وَحُجَجُ الْجَبَّارِبِکُمْ فَتَحَ اﷲُ وَبِکُمْ یَخْتِمُ وَبِکُمْ یُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَبِکُمْ یُمْسِکُ

قادر کی حجتیں ہیں خدا نے آپ(ع) سے آغاز وانجام کیا ہے وہ آپ(ع) کے ذریعے بارش برساتا ہے آپ کے ذریعے آسمان کو

السَّمائَ أَنْ تَقَعَ عَلَی الْاََرْضِ إلاَّ بِ إذْنِهِ وَبِکُمْ یُنَفِّسُ الْهَمَّ وَیَکْشِفُ الضُّرَّوَعِنْدَکُمْ

روکے ہوئے ہے تاکہ زمین پرنہ آ گرے مگر اسکے حکم سے وہ آپ(ع) کے ذریعے غم دور کرتا اور سختی ہٹاتا ہے وہ پیغام آپ(ع) کے پاس ہے

مَا نَزَلَتْ بِهِ رُسُلُهُ وَهَبَطَتْ بِهِ مَلائِکَتُهُ وَ إلی جَدِّکُمْ اگر امیر المؤمنین- کی زیارت پڑھے تو

جو اس کے رسول لائے اور فرشتے جس کو لے کر اترے اور آپ(ع) کے نانا کی طرف

بجائے و إلی جدّکمکے کہے:وَ إلی أخیک بُعِثَ الرُّوحُ الْاََمِینُ آتاکُمُ اﷲُ مَا لَمْ یُؤْتِ

اور آپ(ع) کے نانا کی طرف اور آپ(ع) کے بھائی کے پاس روح الامین آیا خدا نے آپ کو وہ نعمت دی جو جہانوں میں

أَحَداً مِنَ الْعالَمِینَ طَأْطَأَ کُلُّ شَرِیفٍ لِشَرَفِکُمْ وَبَخَعَ کُلُّ مُتَکَبِّرٍ لِطاعَتِکُمْ وَخَضَعَ کُلُّ

کسی کو نہ دی ہر بڑائی والا آپ(ع) کی بڑائی کے آگے جھکتا ہے ہر مغرور آپ(ع) کا حکم مانتا ہے ہر زبردست آپ(ع) کی فضلیت کے سامنے

جَبَّارٍ لِفَضْلِکُمْ وَذَلَّ کُلُّ شَیْئٍ لَکُمْ وَأَشْرَقَتِ الْاََرْضُ بِنُورِکُمْ وَفازَ الْفائِزُونَ بِوِلایَتِکُمْ

خم ہوتا ہے ہر چیز آپکے آگے پست ہے زمین آپ(ع) کے نور سے چمکتی ہے کامیابی پانے والے آپ(ع) کی ولایت سے کامیابی پاتے ہیں

بِکُمْ یُسْلَکُ إلَی الرِّضْوانِ وَعَلَی مَنْ جَحَدَ وِلایَتَکُمْ غَضَبُ الرَّحْمٰنِ بِأَبِی أَنْتُمْ وَأُمِّی

کہ آپ(ع) کے ذریعے رضائ الہی حاصل کرتے ہیں اور جو آپ(ع) کی ولایت کے منکر ہیں ان پر خدا کا غضب آتا ہے میرے ماں باپ

وَنَفْسِی وَأَهْلِی وَمَالِی ذِکْرُکُمْ فِی الذَّاکِرِینَ وَأَسْماؤُکُمْ فِی الْاََسْمائِ وَأَجْسادُکُمْ فِی

میری جان میرا خاندان اور مال آپ(ع) پر قربان آپکا ذکر ہے ذکر کرنے والوں میں ہے آپکے نام ناموں میں خاص ہیں آپکے جسم اعلیٰ ہیں

الْاَجْسادِ وَأَرْواحُکُمْ فِی الْاََرْواحِ وَأَنْفُسُکُمْ فِی النُّفُوسِ وَآثارُکُمْ فِی الْاَثارِ وَقُبُورُکُمْ

جسموں میں آپکی روحیںبہترین ہیں روحوں میں آپکے دل پاکیزہ ہیں دلوں میں آپ(ع) کے نشان عمدہ ہیں نشانوں میں اور آپ(ع) کی

فِی الْقُبُورِ فَمَا أَحْلَی أَسْمائَکُمْ وَأَکْرَمَ أَنْفُسَکُمْ وَأَعْظَمَ شَأْنَکُمْ وَأَجَلَّ خَطَرَکُمْ وَأَوْفَی

قبریں پاک ہیںقبروں میں پس کتنے پیارے ہیں آپکے نام کتنے گرامی ہیںآپکے نفوس آپکی شان بلند ہے آپکا مقام عظیم ہے آپکا

عَهْدَکُمْ وَأَصْدَقَ وَعْدَکُمْ کَلامُکُمْ نُورٌ وَأَمْرُکُمْ رُشْدٌ وَوَصِیَّتُکُمُ التَّقْوَی وَفِعْلُکُمُ الْخَیْرُ

پیمان پورا ہونے والا اور آپ(ع) کا وعدہ سچا ہے آپ(ع) کا کلام روشن آپ(ع) کے حکم میں ہدایت آپ(ع) کی وصیت پرہیز گاری آپ(ع) کا فعل عمدہ

وَعادَتُکُمُ الْاِحْسانُ وَسَجِیَّتُکُمُ الْکَرَمُ وَشَأْنُکُمُ الْحَقُّ وَالصِّدْقُ وَالرِّفْقُ وَقَوْلُکُمْ حُکْمٌ

آپ(ع) کی عادت پسندیدہ آپ(ع) کے اطوار میں بزرگواری آپ(ع) کی شان سچائی راستی اور ملائمت ہے آپ(ع) کا قول مضبوط و یقینی ہے

وَحَتْمٌ وَرَأْیُکُمْ عِلْمٌ وَحِلْمٌ وَحَزْمٌ إنْ ذُکِرَ الْخَیْرُ کُنْتُمْ أَوَّلَهُ وَأَصْلَهُ وَفَرْعَهُ وَمَعْدِنَهُ وَمَأْواهُ

آپکی رائے میں نرمی اور پختگی ہے اگر نیکی کا ذکر ہو تو آپ(ع) اس میں اول اسکی جڑ اسکی شاخ اس کا مرکز اس کا ٹھکانہ اور اس کی انتہا ہیں

وَمُنْتَهاهُ بِأَبِی أَنْتُمْ وَأُمِّی وَنَفْسِی کَیْفَ أَصِفُ حُسْنَ ثَنائِکُمْ وَأُحْصِی جَمِیلَ بَلائِکُمْ

قربان آپ(ع) پر میرے ماں باپ اور میری جان کسطرح میںآپکی زیبا تعریف و توصیف کروں اور آپکی بہترین آزمائشوں کا تصور کروں

وَبِکُمْ أَخْرَجَنَا اﷲُ مِنَ الذُّلِّ وَفَرَّجَ عَنَّا غَمَراتِ الْکُرُوبِ وَأَنْقَذَنا مِنْ شَفا جُرُفِ الْهَلَکاتِ

کہ خدا نے آپکے ذریعے ہمیں خواری سے بچایا ہمارے رنج و غم کو دور فرمایا اور ہمیں تباہی کی وادی سے نکالا اور جہنم کی آگ سے آزاد

وَمِنَ النَّارِ بِأَبِی أَنْتُمْ وَأُمِّی وَنَفْسِی بِمُوالاتِکُمْ عَلَّمَنَا اﷲُ مَعالِمَ دِینِنا وَأَصْلَحَ مَا کانَ

کیا میرے ماں باپ اور میری جان آپ(ع) پر قربان آپ(ع) کی دوستی کے وسیلے سے خدا نے ہمیں دینی تعلیمات عطا کی اور ہماری دنیا کے

فَسَدَ مِنْ دُنْیانا وَبِمُوالاتِکُمْ تَمَّتِ الْکَلِمَةُ وَعَظُمَتِ النِّعْمَةُ وَایْتَلَفَتِ الْفُرْقَةُ وَ بِمُوالاتِکُمْ

بگڑے کام سنوار دیے آپ(ع) کی ولایت کی بدولت کلمہ مکمل ہوا نعمتیں بڑھ گئیں اور آپس کی دوریاں مٹ گئیں آپ(ع) کی دوستی کے

تُقْبَلُ الطَّاعَةُ الْمُفْتَرَضَةُ وَلَکُمُ الْمَوَدَّةُ الْواجِبَةُ وَالدَّرَجاتُ الرَّفِیعَةُ وَالْمَقامُ الْمَحْمُودُ

باعث اطاعت واجبہ قبول ہوتی ہے آپ(ع) سے محبت رکھنا واجب ہے خدائے عزو جل کے ہاں آپ کیلئے بلند درجے پسندیدہ مقام اور

وَالْمَکانُ الْمَعْلُومُ عِنْدَ اﷲِ عَزَّ وَجَلَّ وَالْجاهُ الْعَظِیمُ وَالشَّأْنُ الْکَبِیرُ وَالشَّفاعَةُ الْمَقْبُولَةُ

اونچا مرتبہ ہے نیز اس کے حضور آپ(ع) کی بڑی عزت ہے بہت اونچی شان ہے اور آپ(ع) کی شفاعت قبول شدہ ہے

رَبَّنا آمَنَّا بِمَا أَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاکْتُبْنا مَعَ الشَّاهِدِینَ

اے ہمارے رب ہم ایمان لائے اس پر جو تو نے نازل کیا اور ہم نے رسول کی پیروی کی پس ہمیں گواہی دینے والوں میں لکھ لے

رَبَّنا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنا بَعْدَ إذْ هَدَیْتَنا وَهَبْ لَنا مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَةً إنَّکَ أَنْتَ

اے ہمارے رب ہمارے دل ٹیڑھے نہ ہونے دے جب کہ تو نے ہمیں ہدایت دی اور ہم کو اپنی طرف سے رحمت عطاکر بے شک تو

الْوَهَّابُ سُبْحانَ رَبِّنا إنْ کانَ وَعْدُ رَبِّنا لَمَفْعُولاً یَا وَلِیَّ اﷲِ إنَّ بَیْنِی وَبَیْنَ

بہت عطا کرنے والا ہے پاک تر ہے ہمارا رب یقینا ہمارے رب کاوعدہ پورا ہو گا اے ولی خدا بے شک میرے اور خدائے عز و جل

اﷲِ عَزَّوَجَلَّ ذُنُوباً لاَ یَأْتِی عَلَیْها إلاَّ رِضاکُمْ فَبِحَقِّ مَنِ ائْتَمَنَکُمْ عَلَی سِرِّهِ وَاسْتَرْعاکُمْ

کے درمیان گناہ حائل ہیں جو آپ(ع) چاہیں تومعاف ہو سکتے ہیں پس واسطہ اس کا جس نے آپ کو اپنا راز داں بنایا اپنی مخلوق کا معاملہ

أَمْرَ خَلْقِهِ وَقَرَنَ طاعَتَکُمْ بِطاعَتِهِ لَمَّا اسْتَوْهَبْتُمْ ذُنُوبِی وَکُنْتُمْ شُفَعائِی

آپکو سونپا آپکی اطاعت اپنی اطاعت کیساتھ واجب قرار دی آپ میرے گناہ معاف کروائیں اور میرے سفارشی بن جائیں کہ

فَ إنِّی لَکُمْ مُطِیعٌ مَنْ أَطاعَکُمْ فَقدْ أَطاعَ اﷲَ وَمَنْ عَصَاکُمْ فَقَدْ عَصَی اﷲَ

یقیناً میں آپکا پیرو کارہوں جس نے آپکی پیروی کی تو اس نے خدا کی فرمانبرداری کی اور جس نے آپکی نافرمانی کی خدا کی نافرمانی کی

وَمَنْ أَحَبَّکُمْ فَقَدْ أَحَبَّ اﷲَ وَمَنْ أَبْغَضَکُمْ فَقَدْ أَبْغَضَ اﷲَ اَللّٰهُمَّ إنِّی لَوْ

جس نے آپ(ع) سے محبت کی تو اس نے خدا سے محبت کی اور جس نے آپ(ع) سے دشمنی کی اس نے خدا سے دشمنی کی اے معبود یقیناً جب

وَجَدْتُ شُفَعائَ أَقْرَبَ إلَیْکَ مِنْ مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَیْتِهِ الْاََخْیارِ الاََئِمَّةِ الاََبْرارِ لَجَعَلْتُهُمْ

میں نے ایسے سفارشی پا لیے ہیں جو تیرے مقرب ہیںیعنی حضرت محمد(ص) اور انکے اہلبیت(ع) جو نیک اور خوش کردار امام(ع) ہیں ضرور میں نے

شُفَعائِی فَبِحَقِّهِمْ الَّذِی أوْجَبْتَ لَهُم عَلَیْکَ أَسْأَلُکَ أَنْ تُدْخِلَنِی فِی

انہیں اپنے سفارشی بنایا ہے پس انکے حق کے واسطے سے جو تو نے خود پر لازم کرر کھا ہے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے ان لوگوں میں

جُمْلَةِ الْعارِفِینَ بِهِمْ وَبِحَقِّهِمْ وَفِی زُمْرَةِ الْمَرْحُومِینَ بِشَفاعَتِهِمْ إنَّکَ

داخل فرما جو انکی اور انکے حق کی معرفت رکھتے ہیںاور مجھے اس گروہ میں رکھ جس پر انکی سفارش سے رحم کیا گیا ہے بے شک تو

أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ وَصَلَّی اﷲُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الطَّاهِرِینَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً کَثِیراًوَحَسْبُنَا

سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے اور خدا محمد(ص) پر اور انکی پاکیزہ آل(ع) پر درود بھیجے اور بہت بہت سلام بھیجے سلام اور کافی ہے ہمارے لیے

اﷲُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ

خدا جو بہترین کارساز ہے۔

زیارت امین اللہ اور اس کی فضیلت

تین جھت کی وجہ سے زیارت امین اللہ کو ذکر کرتاہوں

۱ ۔ جیسا کہ حضرت امام محمد باقر نے فرمایا ہے کہ جو بھی اس زیارت کو پڑھ لے نور سے لکھا ہوا ایک خط حضرت صاحب الزمان کی خدمت میں پیش کیا جاتاہے۔

۲ ۔ زیارت امین اللہ وہ زیارت ہے جس کو حضرت امام زمان نے پڑھا ہے جیسا کہ حاج علی بغدادی کے تشریف میں تفریح ہوئی ہے۔

۳ ۔ آنحضرت نے اس زیارت کو تمام زیارات سے افضل جانا ہے۔

مہم مطلب کہ جو اس واقعہ سے استفادہ ہوتاہے وہ یہ ہے کہ زیارت امین اللہ زیارات جامعہ میں سے ہے یعنی ائمہ طاہرین کے تمام حرم میں پڑھی جاتی ہے جس طرح حضرت امام زمان نے اس زیارت کو کاظمین کے حرم میں پرھا

محدث بزرگوار مرحوم محدث قمی کہتے ہیں جو زیارت امین اللہ کے نام سے مشہور ہوئی یہ وہ معتبر زیارات ہے کہ تمام مزار کی کتابوں میں اور مصابیح میں نقل ہوئی ہے۔

علامہ مجلسی اس زیارت کے بارے میں فرماتے ہیں یہ زیارت متن اور سند کے اعتبار سے سب سے بہترین زیارت ہے۔ تمام مقدس روضوعں میں اور حرموں میں ہمیشہ پابندی کے ساتھ پڑھی جائے یہ زیارت معتبر سندوں کے ساتھ جابر سے اس نے امام محمد باقر سے روایت کی ہے کہ حضرت امام محمد باقر نے فرمایا: امام زین العابدین حضرت امیرالمومنین کے قبر مطہر کے پاس کھڑے ہوگئے اور گریہ کیا اور اس شزیارت میں حضرت نے اس طرح فرمایا:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِینَ اﷲِ فِی أَرْضِهِ، وَحُجَّتَهُ عَلَی عِبادِهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِیرَ

آپ پر سلام ہو اے خدا کی زمین میں اس کے امین اور اس کے بندوں پر اس کی حجت سلام ہو آپ پر اے مومنوں کے

الْمُوَْمِنِینَ، أَشْهَدُ أَنَّکَ جاهَدْتَ فِی اﷲِ حَقَّ جِهادِهِ وَعَمِلْتَ بِکِتابِهِ وَاتَّبَعْتَ سُنَنَ

سردار میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کا حق ادا کیااس کی کتاب پر عمل کیا اور اس کے نبی(ص) کی سنتوں کی پیروی کی

نَبِیِّهِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْهِ وَآلِهِ حَتّی دَعاکَ اﷲُ إلی جِوارِهِ فَقَبَضَکَ إلَیْهِ بِاخْتِیارِهِ

خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آل(ع) پر پھر خدا نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا اپنے اختیار سے آپ کی جان قبض کر لی اور آپ کے

وَأَلْزَمَ أَعْدائَکَ الْحُجَّةَ مَعَ مَا لَکَ مِنَ الْحُجَجِ الْبالِغَةِ عَلَی جَمِیعِ خَلْقِهِ اَللّٰهُمَّ

دشمنوں پر حجت قائم کی جبکہ تمام مخلوق کے لئے آپ کے وجود میں بہت سی کامل حجتیں ہیں اے اللہ میرے

فَاجْعَلْ نَفْسِی مُطْمَئِنَّةً بِقَدَرِکَ، راضِیَةً بِقَضائِکَ، مُولَعَةً بِذِکْرِکَ وَدُعائِکَ، مُحِبَّةً

نفس کو ایسا بنا کہ تیری تقدیر پر مطمئن ہو تیرے فیصلے پر راضی و خوش رہے تیرے ذکر کا مشتاق اور دعا میںحریص ہو تیرے برگزیدہ

لِصَفْوَةِ أَوْلِیائِکَ، مَحْبُوبَةً فِی أَرْضِکَ وَسَمائِکَ، صابِرَةً عَلَی نُزُولِ بَلائِکَ

دوستوں سے محبت کرنے والا تیرے زمین و آسمان میں محبوب و منظور ہو تیری طرف سے مصائب کی آمد پر صبر کرنے والا ہو تیری

شاکِرَةً لِفَواضِلِ نَعْمائِکَ، ذاکِرَةً لِسَوابِغِ آلائِکَ، مُشْتاقَةً إلی فَرْحَةِ لِقائِکَ،

بہترین نعمتوں پر شکر کرنے والا تیری کثیر مہربانیوں کو یاد کرنے والا ہو تیری ملاقات کی خوشی کا خواہاں یوم جزا کے لئے تقوی کو زاد راہ

مُتَزَوِّدَةً التَّقْویٰ لِیَوْمِ جَزائِکَ، مُسْتَنَّةً بِسُنَنِ أَوْلِیائِکَ، مُفارِقَةً لاََِخْلاقِ أَعْدائِکَ،

بنانے والا ہو تیرے دوستوں کے نقش قدم پر چلنے والا تیرے دشمنوں کے طور طریقوں سے متنفر و دور اور دنیا سے بچ بچا کر

مَشْغُولَةً عَنِ الدُّنْیا بِحَمْدِکَ وَثَنائِکَ

تیری حمد و ثنائ میں مشغول رہنے والا ہو۔

پھر اپنا رخسار قبر مبارک پر رکھا اور فرمایا:

اَللّٰهُمَّ إنَّ قُلُوبَ الْمُخْبِتِینَ إلَیْکَ والِهَةٌ وَسُبُلَ الرَّاغِبِینَ إلَیْکَ شارِعَةٌ، وَأَعْلامَ

اے معبود!بے شک ڈرنے والوں کے قلوب تیرے لئے بے تاب ہیںشوق رکھنے والوں کے لئے راستے کھلے ہوئے ہیں تیرا قصد

الْقاصِدِینَ إلَیْکَ واضِحَةٌ، وَأَفْئِدَةَ الْعارِفِینَ مِنْکَ فازِعَةٌ، وَأَصْواتَ الدَّاعِینَ إلَیْکَ

کرنے والوں کی نشانیاں واضح ہیں معرفت رکھنے والوں کے دل تجھ سے کانپتے ہیں تیری بارگاہ میں دعا کرنے والوں کی آوازیں

صاعِدَةٌ وَأَبْوابَ الْاِجابَةِ لَهُمْ مُفَتَّحَةٌ وَدَعْوَةَ مَنْ ناجاکَ مُسْتَجابَةٌ وَتَوْبَةَ مَنْ أَنابَ

بلند ہیں اور ان کے لئے دعا کی قبولیت کے دروازے کھلے ہیں تجھ سے راز و نیاز کرنے والوں کی دعا قبول ہے جو تیری طرف پلٹ

إلَیْکَ مَقْبُولَةٌ، وَعَبْرَةَ مَنْ بَکَیٰ مِنْ خَوْفِکَ مَرْحُومَةٌ، وَالْاِغاثَةَ لِمَنِ اسْتَغاثَ بِکَ

آئے اس کی توبہ منظور و مقبول ہے تیرے خوف میں رونے والے کے آنسوؤں پر رحمت ہوتی ہے جو تجھ سے فریاد کرے اس کے

مَوْجُودَةٌ، وَالْاِعانَةَ لِمَنِ اسْتَعانَ بِکَ مَبْذُولَةٌ، وَعِدٰاتِکَ لِعِبادِکَ مُنْجَزَةٌ، وَزَلَلَ مَنِ

لئے داد رسی موجود ہے جو تجھ سے مدد طلب کرے اس کو مدد ملتی ہے اپنے بندوں سے کیے گئے تیرے وعدے پورے ہوتے ہیں

اسْتَقالَکَ مُقالَةٌ وَأَعْمالَ الْعامِلِینَ لَدَیْکَ مَحْفُوظَةٌ وَأَرْزاقَکَ إلَی الْخَلائِقِ مِنْ لَدُنْکَ

تیرے ہاں عذر خواہوں کی خطائیں معاف اور عمل کرنے والوں کے اعمال محفوظ ہوتے ہیں مخلوقات کے لئے رزق

نازِلَةٌ، وَعَوائِدَ الْمَزِیدِ إلَیْهِمْ واصِلَةٌ، وَذُنُوبَ الْمُسْتَغْفِرِینَ مَغْفُورَةٌ، وَحَوائِجَ

و روزی تیری جانب سے ہی آتی ہے اور ان کو مزید عطائیں حاصل ہوتی ہیں طالبان بخشش کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ساری

خَلْقِکَ عِنْدَکَ مَقْضِیَّةٌ، وَجَوائِزَ السَّائِلِینَ عِنْدَکَ مُوَفَّرَةٌ، وَعَوائِدَ الْمَزِیدِ مُتَواتِرَةٌ

مخلوق کی حاجتیں تیرے ہاں سے پوری ہوتی ہیں تجھ سے سوال کرنے والوں کو بہت زیادہ ملتا ہے اور پے در پے عطائیں

وَمَوائِدَ الْمُسْتَطْعِمِینَ مُعَدَّةٌ، وَمَناهِلَ الظِّمائِ مُتْرَعَةٌ اَللّٰهُمَّ فَاسْتَجِبْ دُعائِی

ہوتی ہیں کھانے والوں کیلئے دستر خوان تیار ہے اور پیاسوں کی خاطر چشمے بھرے ہوئے ہیں اے معبود ! میری دعائیں قبول کر لے

وَاقْبَلْ ثَنائِی، وَاجْمَعْ بَیْنِی وَبَیْنَ أَوْ لِیائِی، بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ وَفاطِمَةَ وَالْحَسَنِ

اس ثنائ کو پسند فرما مجھے میرے اولیائ کے ساتھ جمع کر دے کہ واسطہ دیتا ہوں محمد(ص) و علی (ع)و فاطمہ﴿س﴾

وَالْحُسَیْنِ إنَّکَ وَ لِیُّ نَعْمائِی، وَمُنْتَهَیٰ مُنایَ، وَغایَةُ رَجائِی فِی مُنْقَلَبِی وَمَثْوَایَ

و حسن(ع) و حسین(ع) کا بے شک تو مجھے نعمتیں دینے والادنیاو آخرت میں میری آرزوؤں کی انتہائ میری امیدوں کا مرکز۔

کامل الزیارۃ میں اس زیارت کے بعد ان جملوں کا اضافہ ہے :

أَنْتَ إلهِی وَسَیِّدِی وَمَوْلایَ اغْفِرْ لاََِوْ لِیائِنا، وَکُفَّ عَنَّا أَعْدائَنا، وَاشْغَلْهُمْ عَنْ

تو میرا معبود میرا آقا اور میرا مالک ہے ہمارے دوستوں کو معاف فرما دشمنوں کو ہم سے دور کر ان کو ہمیں ایذا دینے سے باز رکھ

أَذَانَا وَأَظْهِرْ کَلِمَةَ الْحَقِّ وَاجْعَلْهَا الْعُلْیَا، وَأَدْحِضْ کَلِمَةَ الْبَاطِلِ وَاجْعَلْهَا السُّفْلی

کلمہ حق کا ظہور فرما اور اسے بلند قرار دے کلمہ باطل کو دبا دے اور اس کو پست قرار دے کہ

إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ

بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔

حضرت امام محمد باقر نے فرمایا جو بھی ہمارے شیعوں میں سے اس زیارت اور دعا کو حضرت امیرالمومنین کے حرم میں یا باقی ائمہ کے حرم میں پڑھے تو خداوند تعالیٰ اس کو نور کے ایک فرمان میں اوپر لے جاتاہے اور اس پر حضرت امام مھدی کی مھر لگائی جاتی ہے اور اس فرمان کو محفوظ رکھتے ہیں اور قائم آل محمد کے حوالہ کیا جاتاہے اور وہ فرمان بشارت تحقیق اور کرامت کے ساتھ اس کے صاحب کے استقبال کے لئے آیا ہے ان شاء اللہ

زیارت وارث

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

آپ پر سلام ہو

یَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ نُوحٍ نَبِیِّ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا

اے آدم(ع) کے وارث جو خدا کے چنے ہوئے ہیں سلام ہو آپ پر اے نوح (ع)کے وارث جو خدا کے نبی ہیں آپ پر سلام ہو اے

وارِثَ إبْراهِیمَ خَلِیلِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسی کَلِیمِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

ابراہیم(ع) کے وارث جو خدا کے خلیل ہیں سلام ہو آپ پراے موسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کے کلیم ہیں آپ پر سلام ہو

یَا وارِثَ عِیسی رُوحِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِیبِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

اے عیسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کی روح ہیں سلام ہوآپ پر اے محمد(ص) کے وارث جو خدا کے حبیب ہیں آپ پر سلام ہو

یَا وارِثَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفی اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ

اے امیر المومنین - کے وارث و جانشین آپ پر سلام ہو اے محمدمصطفی(ص) کے فرزند آپ پر سلام ہو اے علی مرتضی (ع)

عَلِیٍّ الْمُرْتَضی، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَةَ الزَّهْرائِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ خَدِیجَةَ

کے فرزند آپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہرا(ع)ئ کے فرزند آپ پر سلام ہو اے خدیجہ الکبریٰ(ع)

الْکُبْری اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ثارَ اﷲِ وَابْنَ ثارِهِ وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ، أَشْهَدُ

فرزند آپ پر سلام ہو اے خدا کے نام پر قربان ہونے والے اور قربان ہونے والے کے فرزند اے ناحق بہائے گئے خون میں گواہی

أَنَّکَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاةَ، وَآتَیْتَ الزَّکَاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ

دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اوربرے کاموں سے منع فرمایا

وَأَطَعْتَ اﷲَ وَرَسُولَهُ حَتَّی أَتَاکَ الْیَقِینُ، فَلَعَنَ اﷲُ أُمَّةً قَتَلَتْکَ، وَلَعَنَ اﷲُ

آپ خدا و رسول(ص) (ص) کی اطاعت میں رہے یہاں تک کہ شہید ہو گئے پس خدا کی لعنت اس گروہ پر جس نے آپ کو قتل کیا خدا کی لعنت ہو

أُمَّةً ظَلَمَتْکَ، وَلَعَنَ اﷲُ أُمَّةً سَمِعَتْ بِذلِکَ فَرَضِیَتْ بِهِ، یَا مَوْلایَ یَا أَبا عَبْدِ اﷲِ

اس گروہ پر جس نے آپ پر ظلم ڈھایا اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے یہ واقعہ سنا تو وہ اس پر خوش ہوا اے میرے آقا اے ابو عبداﷲ(ع)

أَشْهَدُ أَنَّکَ کُنْتَ نُوراً فِی الْاََصْلابِ الشَّامِخَةِ وَالْاََرْحامِ الْمُطَهَّرَةِ، لَمْ تُنَجِّسْکَ

میں گواہی دیتا ہوں بے شک آپ وہ نور ہیں جو بلند مرتبہ صلبوں اور پاک و پاکیزہ رحموں میںمنتقل ہوتا آیا آپ زمانہ جاہلیت کی

الْجَاهِلِیَّةُ بِأَنْجَاسِها وَلَمْ تُلْبِسْکَ مِنْ مُدْلَهِمَّاتِ ثِیَابِها وَأَشْهَدُ أَنَّکَ مِنْ دَعائِمِ الدِّینِ

ناپاکیوں سے آلودہ نہ ہوئے اور اس زمانے کے ناپاک لباسوں میں ملبوس نہ ہوئے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے نگہبان اور مومنوں

وَأَرْکانِ الْمُؤْمِنِینَ وَأَشْهَدُ أَنَّکَ الْاِمامُ الْبَرُّ التَّقِیُّ الرَّضِیُّ الزَّکِیُّ الْهادِی الْمَهْدِیُّ،

کے رکن ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ وہ امام ہیں جو نیک کردار پرہیز گار پسندیدہ پاکیزہ ہدایت دینے والے اور ہدایت پائے ہوئے ہیں

وَأَشْهَدُ أَنَّ الْاََئِمَّةَ مِنْ وُلْدِکَ کَلِمَةُ التَّقْوی وَأَعْلامُ الْهُدی وَالْعُرْوَةُ الْوُثْقی

میں گواہی دیتا ہوں کہ جو امام آپ کی اولاد سے ہوئے ہیں وہ پرہیز گاری کے مظہر ہدایت کے نشان مضبوط و محکم رسی

وَالْحُجَّةُ عَلَی أَهْلِ الدُّنْیا وَأُشْهِدُ اﷲَ وَمَلائِکَتَهُ وَأَنْبِیائَهُ وَرُسُلَه، أَنِّی بِکُمْ مُؤْمِنٌ

اور دنیا والوں پر خدا کی دلیل و حجت ہیں میںگواہ بناتا ہوں اس کے فرشتوں کو اور اس کے نبیوں اور رسولوںکو کہ میں آپ پر اور آپ

وَبِ إیَابِکُمْ مُوقِنٌ، بِشَرائِعِ دِینِی، وَخَواتِیمِ عَمَلِی، وَقَلْبِی لِقَلْبِکُمْ سِلْمٌ، وَأَمْرِی

کے باپ دادا پرایمان رکھتا ہوں اپنے دین کے احکام اور اپنے عمل کے انجام پر میرا دل آپ کے دل کے ساتھ ہے اور میرا کام

لاََِمْرِکُمْ مُتَّبِعٌ، صَلَواتُ اﷲِ عَلَیْکُمْ، وَعَلَی أَرْواحِکُمْ، وَعَلَی أَجْسادِکُمْ، وَعَلَی

آپ کی پیروی ہے خدا کی رحمتیں ہوں آپ پر آپ کی روحوں پر آپ کے پاک وجودوں پر

أجْسامِکُمْ، وَعَلَی شاهِدِکُمْ، وَعَلَی غائِبکُمْ وَ عَلَی ظاهِرِکُمْ وَعَلَی باطِنِکُمْ

اور ر حمت ہو آپ میں سے حاضر پر اور غائب پر رحمت ہو آپ کے ظاہر و عیاں اور آپ کے باطن پر۔