صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام 0%

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

مؤلف: سید مرتضی مجتہدی سیستانی
زمرہ جات:

مشاہدے: 40893
ڈاؤنلوڈ: 3950

تبصرے:

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 22 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 40893 / ڈاؤنلوڈ: 3950
سائز سائز سائز
صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

مؤلف:
اردو

باب پنجم

ہر مہینے کی دعائیں

۱ ۔ عاشورا کے دن امام زمانہ کے ظہور کی دعا

عبداللہ بن سنان کہتاہے کہ عاشور کے دن امام جعفر صادق کی خدمت میں حاضر ہوا حضرت کا رنگ متغیر اور غمگین موتیوں کی طرح آنسو آنکھوں سے جاری ہوتے ہوئے دیکھا میں نے عرض کیا اے فرزند رسول خدا آپ کیوں روتے ہیں اللہ آپ کو نہ رلائے حضرت نے فرمایا کیا تم غافل ہو کیا نہیں جانتے ہو کہ ان جیسے دنوں میں امام حسین شہید ہوچکے ہیں میں نے عرض کیا اے میرے آقا آج کے دن روزہ رکھنے میں آپکا کیا نظریہ ہے حضرت نے فرمایا ایسے دنوں میں روزہ رکھیں رات کو روزہ کی نیت کئے بغیر افطار کرو خوشی کے بغیر اس روزہ کو مکمل روزہ قرار نہ دیں نماز عصر کے بعد ایک گھنٹہ بعد پانی سے افطار کریں چونکہ ایسے اوقات میں فرزند رسول سے جنگ ختم کی گی ہے اور جنگ کا فتنہ خاموش ہوا اور ان میں سے تیس آدمی زمین پر پڑے ہوئے تھے یہ رسول خدا کے لئے بہت سخت تھا اگر اس دن حضرت رسول زندہ ہوتے تو خود ان کے لئے عزاداری کرتے راوی کہتاہے حضرت امام جعفر صادق روئے یہاں تک کہ حضرت کی داڑھی آنکھوں کے آنسو سے تر ہوگئی اس کے بعد فرمایا خداوند تعالیٰ نے نور کو پیدا کیا تو اس کو جمعہ کے دن ماہ رمضان کے پہلے دن پیدا کیا اور تاریکی کو بدھ کے دن دس محرم کے دن خلق کیا ان میں دو کو ہر ایک کے لئے روشن راستہ قراردیا۔

اے عبداللہ بن سنان بہترین عمل اس دن یہ ہے کہ آج کے دن پاک کپڑے پہنیں اور تسلّب کریں میں نے عرض کیا کہ تسلب کا کیا مطلب ہے حضرت نے فرمایا اپنے آپ کو مصیبت زدہ لوگوں کی طرح قراردیں اپنی عبا کو کھول دیں اور لباس کو کہنیوں سے کھول دیں مصیبت زدہ لوگوں کی طرح قراردیں اور عزاداری کریں اس کے بعد ایسی جگہ پر جائیں کہ جہاں کوئی بھی نہ ہو ظہر کے وقت چار رکعت نماز خشوع کے ساتھ رکوع اور سجود اور دوسلام پڑھیں پہلی رکعت میں سورہ حمد اور فل یا ایھا الکافرون اور دوسری رکعت میں سورہ حمد اور قل ھواللہ احد کو پڑھے اس کے بعد دوسرے دو رکعت بھی پڑے لے پہلی رکعت میں سورہ حمد اور سورہ احزاب اور دوسری رکعت میں سورہ حمد اور واذا جائک المنافقون یا جو بھی اس کے لئے آسانی ہو پڑھے لے نماز کو تمام کریں اور حضرت امام حسین کے مرقد کی طرف متوجہ ہوجائیں اور اس حال میں حضرت کے قتلگاہ ان کے اعزاء ان کے فرزند اور ان کے اہلبیت کو نظر میں رکھیں اور ان پر سلام اور درود بھیجیں اور حضرت کے قاتلوں پر لعنت بھیجیں ان کے اس کام سے بیزاری حاصل کریں خداوند تعالیٰ تیرے اس عمل کی وجہ سے بہشت میں بلند درجات دے گا اور تمہارے گناہوں کو بخشے گا اس وقت آپ جہاں بھی ہوں چند قدم اٹھائیں اور حرکت کریں اور کہیںانا لله و انا الیه راجعون رضاً بقضاء الله و تسلیماً لامره ان تمام حالات میں محزون اور غمگین ہوں ان دنوں میں خدا کو زیادہ یاد کریں کلمہ استرجاع بہت زیادہ زبان پر جاری کریں جب اس حالت میں چند قدم اٹھائیں جہاں نماز پڑھی ہے وہیں پڑ بیٹھ جائیں اس کے بعد کہیں۔

أَللَّهُمَّ عَذِّبِ الْفَجَرَةَ ، اَلَّذينَ شاقُّوا رَسُولَكَ ، وَحارَبُوا أَوْلِيائَكَ ، وَعَبَدُوا غَيْرَكَ ، وَاسْتَحَلُّوا مَحارِمَكَ ، وَالْعَنِ الْقادَةَ وَالْأَتْباعَ ، وَمَنْ كانَ مِنْهُمْ ، فَخَبَّ وَأَوْضَعَ مَعَهُمْ ، أَوْ رَضِيَ بِفِعْلِهِمْ لَعْناً كَثيراً

أَللَّهُمَّ وَعَجِّلْ فَرَجَ آلِ مُحَمَّدٍ ، وَاجْعَلْ صَلَواتِكَ عَلَيْهِ وَعَلَيْهِمْ ، وَاسْتَنْقِذْهُمْ مِنْ أَيْدِي الْمُنافِقينَ الْمُضِلّينَ ، وَالْكَفَرَةِ الْجاحِدينَ ، وَافْتَحْ لَهُمْ فَتْحاً يَسيراً ، وَأَتِحْ لَهُمْ رَوْحاً وَفَرَجاً قَريباً ، وَاجْعَلْ لَهُمْ مِنْ لَدُنْكَ عَلى عَدُوِّكَ وَعَدُوِّهِمْ سُلْطاناً نَصيراً

اس کے بعد اپنے ہاتھوں کو بلند کرین اور قنوت میں اس دعا کوپڑھیں اس حالت میں کہ آل محمد کے دشمنوں کی طرف اشارہ کریں اور کہیں:

أَللَّهُمَّ إِنَّ كَثيراً مِنَ الْاُمَّةِ ناصَبَتِ الْمُسْتَحْفَظينَ مِنَ الْأَئِمَّةِ ، وَكَفَرَتْ بِالْكَلِمَةِ ، وَعَكَفَتْ عَلَى الْقادَةِ الظَّلَمَةِ ، وَهَجَرَتِ الْكِتابَ وَالسُّنَّةَ ، وَعَدَلَتْ عَنِ الْحَبْلَيْنِ اللَّذَيْنِ أَمَرْتَ بِطاعَتِهِما ، وَالتَّمَسُّكِ بِهِما ، فَأَماتَتِ الْحَقَّ ، وَجارَتْ عَنِ الْقَصْدِ ، وَمالَأَتِ الْأَحْزابَ ، وَحَرَّفَتِ الْكِتابَ ، وَكَفَرَتْ بِالْحَقِّ لَمَّا جائَها ، وَتَمَسَّكَتْ بِالْباطِلِ لَمَّا اعْتَرَضَها ، وَضَيَّعَتْ حَقَّكَ ، وَأَضَلَّتْ خَلْقَكَ ، وَقَتَلَتْ أَوْلادَ نَبِيِّكَ ، وَخِيَرَةَ عِبادِكَ ، وَحَمَلَةَ عِلْمِكَ ، وَوَرَثَةَ حِكْمَتِكَ وَوَحْيِكَ.

أَللَّهُمَّ فَزَلْزِلْ أَقْدامَ أَعْدائِكَ وَأَعْداءِ رَسُولِكَ وَأَهْلِ بَيْتِ رَسُولِكَ أَللَّهُمَّ وَأَخْرِبْ دِيارَهُمْ ، وَافْلُلْ سِلاحَهُمْ ، وَخالِفْ بَيْنَ كَلِمَتِهِمْ ، وَفُتَّ في أَعْضادِهِمْ وَأَوْهِنْ كَيْدَهُمْ ، وَاضْرِبْهُمْ بِسَيْفِكَ الْقاطِعِ ، وَارْمِهِمْ بَحَجَرِكَ الدَّامِغِ ، وَطُمَّهُمْ بِالْبَلاءِ طَمّاً ، وَقُمَّهُمْ بِالْعَذابِ قَمّاً ، وَعَذِّبْهُمْ عَذاباً نُكْراً ، وَخُذْهُمْ بِالسِّنينَ وَالْمَثُلاتِ الَّتي أَهْلَكْتَ بِها أَعْدائَكَ ، إِنَّكَ ذُو نَقِمَةٍ مِنَ الْمُجْرِمينَ.

أَللَّهُمَّ إِنَّ سُنَّتَكَ ضائِعَةٌ ، وَأَحْكامَكَ مُعَطَّلَةٌ ، وَعِتْرَةَ نَبِيِّكَ فِي الْأَرْضِ هائِمَةٌ أَللَّهُمَّ فَأَعِنِ الْحَقَّ وَأَهْلَهُ ، وَاقْمَعِ الْباطِلَ وَأَهْلَهُ ، وَمُنَّ عَلَيْنا بِالنَّجاةِ ، وَاهْدِنا إِلَى الْإيمانِ ، وَعَجِّلْ فَرَجَنا ، وَانْظِمْهُ بِفَرَجِ أَوْلِيائِكَ ، وَاجْعَلْهُمْ لَنا وُدّاً ، وَاجْعَلْنا لَهُمْ وَفْداً.

أَللَّهُمَّ وَأَهْلِكْ مَنْ جَعَلَ يَوْمَ قَتْلِ ابْنِ نَبِيِّكَ وَخِيَرَتِكَ عيداً ، وَاسْتَهَلَّ بِهِ فَرَحاً وَمَرَحاً ، وَخُذْ آخِرَهُمْ كَما أَخَذْتَ أَوَّلَهُمْ ، وَأَضْعِفِ اللَّهُمَّ الْعَذابَ وَالتَّنْكيلَ عَلى ظالِمي أَهْلِ بَيْتِ نَبِيِّكَ ، وَأَهْلِكْ أَشْياعَهُمْ وَقادَتَهُمْ ، وَأَبِرْ حُماتَهُمْ وَجَماعَتَهُمْ

أَللَّهُمَّ وَضاعِفْ صَلَواتِكَ وَرَحْمَتَكَ وَبَرَكاتِكَ عَلى عِتْرَةِ نَبِيِّكَ ، اَلْعِتْرَةِ الضَّائِعَةِ الْخائِفَةِ الْمُسْتَذَلَّةِ ، بَقِيَّةِ الشَّجَرَةِ الطَّيِّبَةِ الزَّاكِيَةِ الْمُبارَكَةِ.

وَأَعْلِ اللَّهُمَّ كَلِمَتَهُمْ ، وَأَفْلِجْ حُجَّتَهُمْ ، وَاكْشِفِ الْبَلاءَ وَاللَّأْواءَ ، وَحَنادِسَ الْأَباطيلِ وَالْعَمى عَنْهُمْ ، وَثَبِّتْ قُلُوبَ شيعَتِهِمْ وَحِزْبِكَ عَلى طاعَتِهِمْ وَوِلايَتِهِمْ وَنُصْرَتِهِمْ وَمُوالاتِهِمْ ، وَأَعِنْهُمْ وَامْنَحْهُمُ الصَّبْرَ عَلَى الْأَذى فيكَ ، وَاجْعَلْ لَهُمْ أَيَّاماً مَشْهُودَةً ، وَأَوْقاتاً مَحْمُودَةً مَسْعُودَةً ، يُوشِكُ فيها فَرَجُهُمْ ، وَتُوجِبُ فيها تَمْكينَهُمْ وَنَصْرَهُمْ ، كَما ضَمِنْتَ لِأَوْلِيائِكَ في كِتابِكَ الْمُنْزَلِ.

فَإِنَّكَ قُلْتَ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ «وَعَدَ اللَّهُ الَّذينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَني لايُشْرِكُونَ بي شَيْئاً »

أَللَّهُمَّ فَاكْشِفْ غُمَّتَهُمْ ، يا مَنْ لايَمْلِكُ كَشْفَ الضُّرِّ إِلّا هُوَ ، يا أَحَدُ يا حَيُّ يا قَيُّومُ ، وَأَنَا يا إِلهي عَبْدُكَ الْخائِفُ مِنْكَ ، وَالرَّاجِعُ إِلَيْكَ ، اَلسَّائِلُ لَكَ ، اَلْمُقْبِلُ عَلَيْكَ ، اَللّاجِئُ إِلى فِنائِكَ ، اَلْعالِمُ بِأَنَّهُ لا مَلْجَأَ مِنْكَ إِلّا إِلَيْكَ.

أَللَّهُمَّ فَتَقَبَّلْ دُعائي ، وَاسْمَعْ يا إِلهي عَلانِيَتي وَنَجْوايَ ، وَاجْعَلْني مِمَّنْ رَضيتَ عَمَلَهُ ، وَقَبِلْتَ نُسُكَهُ ، وَنَجَّيْتَهُ بِرَحْمَتِكَ ، إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزيزُ الْكَريمُ.

أَللَّهُمَّ وَصَلِّ أَوَّلاً وَآخِراً عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَبارِكْ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَارْحَمْ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ ، بِأَكْمَلِ وَأَفْضَلِ ما صَلَّيْتَ وَبارَكْتَ وَتَرَحَّمْتَ عَلى أَنْبِيائِكَ وَرُسُلِكَ ، وَمَلائِكَتِكَ وَحَمَلَةِ عَرْشِكَ بِلا إِلهَ إِلّا أَنْتَ.

أَللَّهُمَّ وَلاتُفَرِّقْ بَيْني وَبَيْنَ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ صَلَواتُكَ عَلَيْهِ وَعَلَيْهِمْ ، وَاجْعَلْني يا مَوْلايَ مِنْ شيعَةِ مُحَمَّدٍ وَعَلِيٍّ وَفاطِمَةَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ وَذُرِّيَّتِهِمُ الطَّاهِرَةِ الْمُنْتَجَبَةِ ، وَهَبْ لِيَ التَّمَسُّكَ بِحَبْلِهِمْ ، وَالرِّضا بِسَبيلِهِمْ ، وَالْأَخْذَ بِطَريقَتِهِمْ ، إِنَّكَ جَوادٌ كَريمٌ.

اس کے بعد اپنے چہرے کو زمین کے ساتھ لگادیں اور کہیں

يا مَنْ يَحْكُمُ ما يَشاءُ وَيَفْعَلُ ما يُريدُ أَنْتَ حَكَمْتَ ، فَلَكَ الْحَمْدُ مَحْمُوداً مَشْكُوراً ، فَعَجِّلْ يا مَوْلايَ فَرَجَهُمْ ، وَفَرَجَنا بِهِمْ ، فَإِنَّكَ ضَمِنْتَ إِعْزازَهُمْ بَعْدَ الذِّلَّةِ ، وَتَكْثيرَهُمْ بَعْدَ الْقِلَّةِ ، وَ إِظْهارَهُمْ بَعْدَ الْخُمُولِ ، يا أَصْدَقَ الصَّادِقينَ ، وَيا أَرْحَمَ الرَّاحِمينَ.

فَأَسْئَلُكَ يا إِلهي وَسَيِّدي ، مُتَضَرِّعاً إِلَيْكَ بِجُودِكَ وَكَرَمِكَ ، بَسْطَ أَمَلي وَالتَّجاوُزَ عَنّي ، وَقَبُولَ قَليلِ عَمَلي وَكَثيرِهِ ، وَالزِّيادَةَ في أَيَّامي وَتَبْليغي ذلِكَ الْمَشْهَدَ ، وَأَنْ تَجْعَلَني مِمَّنْ يُدْعى فَيُجيبُ إِلى طاعَتِهِمْ وَمُوالاتِهِمْ وَنَصْرِهِمْ ، وَتُرِيَني ذلِكَ قَريباً سَريعاً في عافِيَةٍ ، إِنَّكَ عَلى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَديرٌ.

(مذکورہ دعا کا آخری حصہ)

اس کے بعد اپنے سر کو آسمان کی طرف بلند کرے اور کہےاعوذ بک ان اکون من الذین لا یرجون ایآامک فاعذنی یا الهٰی برحمتک من ذالک اے ابن سنان یہ عمل مستحب حج اور عمرہ سے بہتر ہے اس عمر سے کہ جس میں اپنا سارامال خرچ کریں اور اپنے آپ کو زحمت میں ڈالیں اور اپنے اھل و عیال سے جدائی اختیار کریں۔ جان لو جو بھی ان دونوں میں اس نماز کو خلوص کے ساتھ پڑھے اور اس عمل کو یقین اور تصدیق کے ساتھ انجام دے خداوند قضا کے اس کو دس خصلتیں عطا کرتاہے ان میں ایک یہ ہے کہ بُری موت سے نجات دیتاہے برائی اور فقر سے محفوظ رکھتاہے جب تک زندہ ہے دشمن اس پر غالب نہیں آئے گا بیماریوں سے جیسے جذام برص جنون سے اس کو اور اس کے فرزندوں کو چار پشت تک محفوظ رکھتاہے چار پشت تک اس پر اس کے دوستوں پر اور اس کے فرزندوں ہے شیطان مسلّط نہیں ہوتاہے۔

ابن سنان کہتاہے میں حضرت کی خدمت سے رخصت ہوا حالانکہ میں کہتا تھا اللہ کی حمد و ثناء ہے کہ جس نے مجھ پر منت رکھا تا کہ تمہیں اور تمہاری محبت کو پہچانوں اس کے احسان اور رحمت سے درخواست کرتاہوں کہ میری تمہارے واجب کی اطاعت پر مدد کرے۔

۲ ۔ عاشور کے دن ایک دوسری دعا

صالح بن عقبہ اپنے باپ سے اس نے امام محمد باقر سے نقل کیا ہے کہ حضرت نے فرمایا جو بھی محرم کے مہینے میں عاشور کے دن امام حسین کی زیارت کرے اور گریہ کی حالت میں حرم میں رہے تو قیامت کے دن دو ہزار حض دو ہزار عمرہ دو ہزار جھاد راہ اسلام کا ثواب کیساتھ خدا سے ملاقات کرتاہے اور ہر جھاد عمرہ اور حج کا ثواب جتنا حضرت رسول خدا اور اماموں کے ساتھ حج اور عمرہ اور ان کے رکاب میں جنگ کرنے کا جتنا ثواب ہے راوی کہتاہے میں نے عرض کیا میں آپ پر قربان ہوجاؤں جو لوگ دور دراز علاقے میں رہتے ہیں اور ان کے لئے ایسے دنوں میں حرم میں نہیں آسکتے ہیں وہ کیا کریں حضرت نے فرمایا اگر کوئی نزدیک سے زیارت نہیں کرسکتاہے تو صحراء میں چلا جائے یا اپنے گھر کے چھت پر جائے اور اشارہ کے ساتھ حضرت کی طرف سلام کرے اور حضرت کے قاتلوں پر لعنت بھیجے اس کے بعد دو رکعت نماز پڑھے اور اس عمل کو زوال آفتاب سے پہلے بجا لائے اس وقت امام حسین پر ندبہ کرے اور اگریہ کرے اگر تصفیہ کی حالت نہ ہو تو اپنے گھر والوں کو حکم دے کہ گریہ کریں اور عزاداری قائم کریں نالہ و فریاد کرے اور ایک دوسرے کو امام حسین کی مصیبت میں تعزیت و تسلیت پیش کریں۔ جیسا کہ میں نے کہا اس طرح اس عمل کو انجام دیں تو ان تمام ثواب کا خداوند تعالیٰ کی طرف سے میں ضامن ہوں میں نے عرض کیا میں آپ پر قربان ہوجاؤں آپ اس سب ثواب کے ضامن ہیں حضرت نے فرمایا کیوں نہیں میں ضامن ہوں اس شخص کے لئے کہ جو اس عمل کو انجام دے میں نے عرض کیا کس طرح ایک دوسرے کو تسلیت پیش کریں فرمایا کہ کہو اعظم اللہ اجورنا بمصابنا بالحسین وجعلنا و ایّاکم من الطالبین بثارہ مع ولیّہ الامام المھدی من آل محمد علیھم سلام۔

۳ ۔ ماہ رجب کے دنوں کی دعائیں کہ جو آخری حجت سے صادر ہوئی ہیں

ابن عبّاس کہتاہے من جملہ ان توفیقات میں سے کہ جو جناب شیخ ابو جعفر محمد بن عثمان کے ہاتھ سے آخری حجت کی طرف سے ہے رجب کے مہینے میں ہر روز کی دعا

أَللَّهُمَّ إِنّي أَسْأَلُكَ بِمَعاني جَميعِ ما يَدْعُوكَ بِهِ وُلاةُ أَمْرِكَ ، اَلْمَأْمُونُونَ عَلى سِرِّكَ ، اَلْمُسْتَبْشِرُونَ بِأَمْرِكَ ، اَلْواصِفُونَ لِقُدْرَتِكَ ، اَلْمُعْلِنُونَ لِعَظَمَتِكَ ، أَسْأَلُكَ بِما نَطَقَ فيهِمْ مِنْ مَشِيَّتِكَ ، فَجَعَلْتَهُمْ مَعادِنَ لِكَلِماتِكَ ، وَأَرْكاناً لِتَوْحِيدِكَ وَآياتِكَ وَمَقاماتِكَ الَّتي لاتَعْطيلَ لَها في كُلِّ مَكانٍ يَعْرِفُكَ بِها مَنْ عَرَفَكَ ، لا فَرْقَ بَيْنَكَ وَبَيْنَها إِلّا أَنَّهُمْ عِبادُكَ وَخَلْقُكَ ، فَتْقُها وَرَتْقُها بِيَدِكَ ، بَدْؤُها مِنْكَ وَعَوْدُها إِلَيْكَ ، أَعْضادٌ وَأَشْهادٌ وَمُناةٌ وَأَذْوادٌ وَحَفَظَةٌ وَرُوَّادٌ ، فَبِهِمْ مَلَأْتَ سَماءَكَ وَأَرْضَكَ حَتَّى ظَهَرَ أَنْ لا إِلهَ إِلّا أَنْتَ.

فَبِذلِكَ أَسْأَلُكَ وَبِمَواقِعِ الْعِزِّ مِنْ رَحْمَتِكَ ، وَبِمَقاماتِكَ وَعَلاماتِكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ ، وَأَنْ تَزيدَني إيماناً وَتَثْبيتاً ، يا باطِناً في ظُهُورِهِ وَظاهِراً في بُطُونِهِ وَمَكْنُونِهِ ، يا مُفَرِّقاً بَيْنَ النُّورِ وَالدَّيْجُورِ ، يا مَوْصُوفاً بِغَيْرِ كُنْهٍ ، وَمَعْرُوفاً بِغَيْرِ شِبْهٍ ، حادَّ كُلِّ مَحْدُودٍ ، وَشاهِدَ كُلِّ مَشْهُودٍ ، وَمُوجِدَ كُلِّ مَوْجُودٍ ، وَمُحْصِيَ كُلِّ مَعْدُودٍ ، وَفاقِدَ كُلِّ مَفْقُودٍ ، لَيْسَ دُونَكَ مِنْ مَعْبُودٍ أَهْلَ الْكِبْرِياءِ وَالْجُودِ.

يا مَنْ لايُكَيَّفُ بِكَيْفٍ ، وَلايُؤَيَّنُ بِأَيْنٍ ، يا مُحْتَجِباً عَنْ كُلِّ عَيْنٍ ، يا دَيْمُومُ يا قَيُّومُ ، وَعالِمَ كُلِّ مَعْلُومٍ ، صَلِّ عَلى عِبادِكَ الْمُنْتَجَبينَ ، وَبَشَرِكَ الْمُحْتَجِبينَ ، وَمَلائِكَتِكَ الْمُقَرَّبينَ ، وَالْبُهْمِ الصَّافّينَ الْحافّينَ.

وَبارِكْ لَنا في شَهْرِنا هذَا الْمُرَجَّبِ الْمُكَرَّمِ ، وَما بَعْدَهُ مِنَ الْأَشْهُرِ الْحُرُمِ ، وَأَسْبِغْ عَلَيْنا فيهِ النِّعَمَ ، وَأَجْزِلْ لَنا فيهِ الْقِسَمَ ، وَأَبْرِرْ لَنا فيهِ الْقَسَمَ ، بِاسْمِكَ الْأَعْظَمِ الْأَعْظَمِ الْأَجَلِّ الْأَكْرَمِ الَّذي وَضَعْتَهُ عَلَى النَّهارِ فَأَضاءَ ، وَعَلَى اللَّيْلِ فَأَظْلَمَ ، وَاغْفِرْ لَنا ما تَعْلَمُ مِنَّا وَما لانَعْلَمُ ، وَاعْصِمْنا مِنَ الذُّنُوبِ خَيْرَ الْعِصَمِ ، وَاكْفِنا كَوافِيَ قَدَرِكَ ، وَامْنُنْ عَلَيْنا بِحُسْنِ نَظَرِكَ ، وَلاتَكِلْنا إِلى غَيْرِكَ ، وَلاتَمْنَعْنا مِنْ خَيْرِكَ.

وَبارِكْ لَنا فيما كَتَبْتَهُ لَنا مِنْ أَعْمارِنا ، وَأَصْلِحْ لَنا خبيئَةَ أَسْرارِنا ، وَأَعْطِنا مِنْكَ الْأَمانَ ، وَاسْتَعْمِلْنا بِحُسْنِ الْإيمانِ ، وَبَلِّغْنا شَهْرَ الصِّيامِ ، وَما بَعْدَهُ مِنَ الْأَيَّامِ وَالْأَعْوامِ ، يا ذَا الْجَلالِ وَالْإِكْرامِ

صاحب عمدة الزائر اس دعائے شریف کے بیان میں فرماتے ہیں ملاة امر یعنی صاحبان امر وہ محمد اور ان کے اھلبیت ہیں جن میں صفات حمیدہ پائی جاتی ہیں ان کے برے مقامات ہیں ان میں کسی قسم کی غیر مفید چیز معنی نہیں ہے جب خدا کے نزدیک یہ برا مقام رکھتے ہیں خدا سے مانگیں یا اھلبیت کو وسیلہ قرار دے کہ پکاریں جہاں پر ہوں اور جس امر کے لئے پڑھیں خداوند ان کی دعا کو قبول کرتاہے اور ان کی برکت سے اس کا فیض دعا کرنے والے کو پہنچتاہے اور ان کی دعا قبول ہوتی ہے بلکہ ان کی برکت سے تمام مخلوق کو فیض پہنچتاہے۔ یہی راز ہے کہ درود بھیجنا ان کو وسیلہ قرار دینا جو حاجت بھی ہو چونکہ جو بھی ان پر درود بھیجے اس کی دعا رد نہیں ہوتی ہے۔

۴ ۔ ماہ رجب کے دنوں میں اور دعائیں

(جو امام زمانہ سے ہم تک پہنچی ہیں)

ابن عیاش کہتاہے ایک اور توقیع کہ جناب شیخ ابوالقاسم حسین بن روح کے ہاتھ سے کہ جو امام زمانہ کی طرف سے صادر ہوئی ہے اس دعا کو ہر رواز رجب کے مہینے میں پرھا جائے

أَللَّهُمَّ إِنّي أَسْأَلُكَ بِالْمَوْلُودَيْنِ في رَجَبٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ الثَّاني ، وَابْنِهِ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُنْتَجَبِ ، وَأَتَقَرَّبُ بِهِما إِلَيْكَ خَيْرَ الْقُرَبِ ، يا مَنْ إِلَيْهِ الْمَعْرُوفُ طُلِبَ ، وَفيما لَدَيْهِ رُغِبَ

أَسْأَلُكَ سُؤالَ مُعْتَرِفٍ مُذْنِبٍ قَدْ أَوْبَقَتْهُ ذُنُوبُهُ، وَأَوْثَقَتْهُ عُيُوبُهُ، فَطالَ عَلَى الْخَطايا دُؤُوبُهُ ، وَمِنَ الرَّزايا خُطُوبُهُ ، يَسْأَلُكَ التَّوْبَةَ ، وَحُسْنَ الْأَوْبَةِ ، وَالنُّزُوعَ عَنِ الْحَوْبَةِ ، وَمِنَ النَّارِ فَكاكَ رَقَبَتِهِ ، وَالْعَفْوَ عَمَّا في رِبْقَتِهِ ، فَأَنْتَ يا مَوْلايَ أَعْظَمُ أَمَلِهِ وَثِقَتِهِ

أَللَّهُمَّ وَأَسْأَلُكَ بِمَسائِلِكَ الشَّريفَةِ ، وَوَسائِلِكَ الْمُنيفَةِ ، أَنْ تَتَغَمَّدَني في هذَا الشَّهْرِ بِرَحْمَةٍ مِنْكَ واسِعَةٍ ، وَنِعْمَةٍ وازِعَةٍ ، وَنَفْسٍ بِما رَزَقْتَها قانِعَةٍ إِلى نُزُولِ الْحافِرَةِ ، وَمَحَلِّ الْآخِرَةِ ، وَما هِيَ إِلَيْهِ صائِرَةٌ .( المصباح : ۷۰۳ ، مصباح المتهجّد : ۸۰۵ ، البحار : ۳۹۳/۹۸ ، إقبال الأعمال : ۱۴۶ .)

۵ ۔ ماہ رجب کے دنوں میں اور دعائیں

محمد بن عبدالرحمن تستری کہتاہے کہ میں بنی رداس کے علاقہ سے گزر رہا تھا ان برادران میں سے ایک نے کہا اگر آپ چاہتے ہیں تو اکٹھے مسجد صعصعہ چلے جائتے ہیں وہاں نماز پڑھتے ہیں چونکہ یہ مہینہ رجب کا مہینہ ہے اس مہینے میں ان مقدس مقام پر معصوم امام آئے ہیں اور اس میں نماز پڑھ رہے ہیں اور وہ جہاں نماز پڑھنا مستحب ہے اور مسجد صعصعہ بھی ان میں سے ایک ہے راوی کہتاہے کہ ان کے ساتھ مسجد کی طرف چلا گیا مسجد کے دروازے پر پہنچا تو اچانک ایک اونٹ کو دیکھا اس کی پشت پر پالان اور مسجد کے دروازہ کے کنارے سویا ہوا ہے ہم مسجد میں داخل ہوئے ایک شخص کو دیکھا کہ بدن پر حجازی لباس اور سر پر عمامہ رکھا ہوا بیٹھا ہے اور دعا پڑھتاہے میں نے اور میرے ساتھی نے اس دعا کو حفظ کیا مرحوم شیخ طوسی نے فرمایا ہے کہ مستحب ہے کہ رجب کے مہینے میں ہر روز اس دعا کو پڑھیں

أَللَّهُمَّ إِنّي أَسْئَلُكَ بِحَقِّ الْمَوْلُودِ في هذَا الْيَوْمِ ، اَلْمَوْعُودِ بِشَهادَتِهِ قَبْلَ اسْتِهْلالِهِ وَوِلادَتِهِ ، بَكَتْهُ السَّماءُ وَمَنْ فيها ، وَالْأَرْضُ وَمَنْ عَلَيْها ، وَلَمَّا يَطَأْ لابَتَيْها قَتيلِ الْعَبَرَةِ وَسَيِّدِ الْاُسْرَةِ ، اَلْمَمْدُودِ بِالنُّصْرَةِ يَوْمَ الْكَرَّةِ ، اَلْمُعَوَّضِ مِنْ قَتْلِهِ أَنَّ الْأَئِمَّةَ مِنْ نَسْلِهِ ، وَالشِّفاءَ في تُرْبَتِهِ ، وَالْفَوْزَ مَعَهُ في أَوْبَتِهِ ، وَالْأَوْصِياءَ مِنْ عِتْرَتِهِ ، بَعْدَ قائِمِهِمْ وَغَيْبَتِهِ ، حَتَّى يُدْرِكُوا الْأَوْتارَ ، وَيَثْأَرُوا الثَّارَ ، وَيُرْضُوا الْجَبَّارَ ، وَيَكُونُوا خَيْرَ أَنْصارٍ ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِمْ ، مَعَ اخْتِلافِ اللَّيْلِ وَالنَّهارِ

أَللَّهُمَّ فَبِحَقِّهِمْ إِلَيْكَ أَتَوَسَّلُ ، وَأَسْئَلُ سُؤالَ مُقْتَرِفٍ ] وَ[مُعْتَرِفٍ ، مُسي‏ءٍ إِلى نَفْسِهِ ، مِمَّا فَرَّطَ في يَوْمِهِ وَأَمْسِهِ ، يَسْئَلُكَ الْعِصْمَةَ إِلى مَحَلِّ رَمْسِهِ أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَعِتْرَتِهِ ، وَاحْشُرْنا في زُمْرَتِهِ ، وَبَوِّئْنا مَعَهُ دارَ الْكَرامَةِ ، وَمَحَلَّ الْإِقامَةِ

أَللَّهُمَّ وَكَما أَكْرَمْتَنا بِمَعْرِفَتِهِ ، فَأَكْرِمْنا بِزُلْفَتِهِ ، وَارْزُقْنا مُرافَقَتَهُ وَسابِقَتَهُ ، وَاجْعَلْنا مِمَّنْ يُسَلِّمُ لِأَمْرِهِ ، وَيُكْثِرُ الصَّلاةَ عَلَيْهِ عِنْدَ ذِكْرِهِ ، وَعَلى جَميعِ أَوْصِيائِهِ وَأَهْلِ اصْطِفائِهِ ، اَلْمَمْدُودينَ مِنْكَ بِالْعَدَدِ الْإِثْنَيْ عَشَرَ ، اَلنُّجُومِ الزُّهَرِ ، وَالْحُجَجِ عَلى جَميعِ الْبَشَرِ

أَللَّهُمَّ وَهَبْ لَنْا في هذَا الْيَوْمِ خَيْرَ مَوْهِبَةٍ ، وَأَنْجِحْ لَنا فيهِ كُلَّ طَلِبَةٍ ، كَما وَهَبْتَ الْحُسَيْنَ لِمُحَمَّدٍ جَدِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ ، وَعاذَ فُطْرُسُ بِمَهْدِهِ ، فَنَحْنُ عائِذُونَ بِقَبْرِهِ مِنْ بَعْدِهِ ، نَشْهَدُ تُرْبَتَهُ ، وَنَنْتَظِرُ أَوْبَتَهُ ، آمينَ رَبَّ الْعالَمينَ .( زاد المعاد : ۵۷ ، مصباح المتهجّد : ۸۲۶ ، المصباح : ۷۲۰ ، إقبال الأعمال : ۲۰۲ .)

آس وقت ایک طویل سجدہ کیا اور اٹھا اونٹ پر سوار ہو کر چلاگیا ساتھی میری طرف متوجہ ہوا اور کہا میری نظر میں وہ حضرت خضر(علیہ السلام ) ہے کیوں ان کے ساتھ بات نہیں کی گویا ہماری زبان بند ہے ہم مسجد سے باہر آئے ابن الورداء رواسی کو دیکھا کہا کہاں سے آئے ہیں ہم نے کہا مسجد صعصعہ سے آئے ہیں اس کو واقعہ سے آگاہ کیا اس نے کہا یہ سوار دو تین روز اس مسجد میں آتے ہیں کسی سے بات نہیں کرتے ہیں ہم نے کہا ہم گمان کرتے ہیں کہ وہ حضرت خضر(علیہ السلام ) ہے اس نے کہا خدا کی قسم میری نظر میں یہ وہی ہیں کہ حضرت خضر اس کی زیارت کا مھتاج ہے پس ہم لوٹے اور سمجھ گئے کہ واقعہ کیا ہے میرے ساتھی نے مجھ سے کہا کہ خدا کی قسم وہ صاحب الزمان تھا سید طاؤوس کی روایت کی بناء پر یہ دعا حضرت امیرالمومنین سے ہے چونکہ یہ دعا ماہ رجب سے مربوط ہے اس لئے اس باب میں ذکر ہوا

۶۔ تیسرے شعبان کے دن کی دعا

یہ دعا ہم تک آخری حجت سے پہنچی علامہ مجلسی بحار الانوار میں کہتے ہیں امام حسن کے وکیل قاسم بن علاء ھمدانی کی توقیع سے یہ دعا صادر ہوئی ہے۔

حضرت امام حسین جمعرات کے دن تین شعبان کو پیدا ہوئے اس دن روزہ رکھ لیں اور اس دعا کو پڑھ لیں زاد المعاد میں ایک چیز کا اضافہ ہے کہ یہ امر صاحب الزمان کی طرف سے صادر ہوئی ہے ماہ شعبان کا تیسرا دن امام حسین کی ولادت کا دن ہے اس دن روزہ رکھو اور یہ دعا پڑھ لو۔

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَ لُکَ بِحَقِّ الْمَوْلُودِ فِی هذَا الْیَوْمِ الْمَوْعُودِ بِشَهادَتِهِ قَبْلَ اسْتِهْلالِهِ

اے معبود! بے شک میں تجھ سے سوال کرتا ہوں آج کے دن پیدا ہونیوالے مولود کے واسطے سے کہ جس کے پیدا ہونے اور دنیا میں

وَوِلادَتِهِ، بَکَتْهُ السَّمائُ وَمَنْ فِیها، وَالْاَرْضُ وَمَنْ عَلَیْها، وَلَمَّا یَطَأْ لابَتَیْها

آنے سے پہلے اس سے شہادت کا وعدہ لیا گیا تو اس پر آسمان رویا اور جو کچھ اس میں ہے اور زمین اور جو کچھ اس پر ہے روے جبکہ

قَتِیلِ الْعَبْرَةِ، وَسَیِّدِ الْاُسْرَةِ، الْمَمْدُودِ بِالنُّصْرَةِ یَوْمَ الْکَرَّةِ، الْمُعَوَّض ِ مِنْ

اس نے زمین مدینہ پر قدم نہ رکھا تھا وہ گریہ والا شہید اور کامیاب و کامران خاندان کا سید و سردار ہے رجعت کے دن، یہ اس کی

قَتْلِهِ أَنَّ الْاَئِمَّةَ مِنْ نَسْلِهِ، وَالشِّفائَ فِی تُرْبَتِهِ، وَالْفَوْزَ مَعَهُ فِی أَوْبَتِهِ،

شہادت کا بدلہ ہے کہ پاک آئمہ (ع)اس کی اولاد میں سے ہوئے اس کی خاکِ قبر میں شفائ ہے اور اس کی بازگشت میں کامیابی اسی کے

وَالْاَوْصِیائَ مِنْ عِتْرَتِهِ بَعْدَ قائِمِهِمْ وَغَیْبَتِهِ، حَتّی یُدْرِکُوا الْاَوْتارَ، وَیَثْأَرُوا الثَّارَ،

لیے ہے اور اوصیائ اسی کی اولاد میں سے ہیں کہ ان میں سے قائم غیبت ختم ہونے کے بعد وہ اپنے خون کا بدلہ اور انتقام لے کر تلافی

وَیُرْضُوا الْجَبَّارَ وَیَکُونُوا خَیْرَ أَنْصارٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْهِمْ مَعَ اخْتِلافِ اللَّیْلِ وَالنَّهار

کرنے والے خدا کو راضی کریںگے اور بہترین مددگار ثابت ہوںگے درود ہوان سب پر جب تک رات دن آتے جاتے رہیں

اَللّٰهُمَّ فَبِحَقِّهِمْ إلَیْکَ أَ تَوَسَّلُ وَأَسْأَلُ سُؤالَ مُقْتَرِفٍ مُعْتَرِفٍ مُسِیئٍ إلی نَفْسِهِ

اے معبود ان کا حق جو تجھ پر ہے اسے وسیلہ بناتا ہوں اور سوال کرتا ہوں اپنا گناہ تسلیم کرنے والے کیطرح کہ جس نے اپنے نفس

مِمَّا فَرَّطَ فِی یَوْمِهِ وَأَمْسِهِ، یَسْأَ لُکَ الْعِصْمَةَ إلی مَحَلِّ رَمْسِهِ اَللّٰهُمَّ فَصَلِّ عَلی

سے برائی کی ہے آج کے دن اور گزری ہوئی رات میں تو وہ سوال کرتا ہے اپنی موت کے دن تک کیلئے اے معبود! پس حضرت محمد(ص) اور

مُحَمَّدٍ وَعِتْرَتِهِ، وَاحْشُرْنا فِی زُمْرَتِهِ ، وَبَوّئْنا مَعَهُ دارَ الْکَرامَةِ، وَمَحَلَّ الْاِقامَةِ

انکے خاندان پر رحمت فرما اور ہمیں اسکے گروہ میں محشور فرما اور ہمیں بزرگی والے گھر اور جائے قیام کے سلسلے میں انکے ساتھ جگہ دے

اَللّٰهُمَّ وَکَما أَکْرَمْتَنا بِمَعْرِفَتِهِ فَأَکْرِمْنا بِزُلْفَتِهِ، وَارْزُقْنا مُرافَقَتَهُ وَسابِقَتَهُ،

اے معبود! جیسے تو نے ان کی معرفت کے ساتھ ہمیں عزت دی اسی طرح ان کے تقرب سے بھی نوازا اور ہمیں ان کی رہنمائی عطا کر

وَاجْعَلْنا مِمَّنْ یُسَلِّمُ لاََِمْرِهِ، وَیُکْثِرُ الصَّلاةَ عَلَیْهِ عِنْدَ ذِکْرِهِ، وَعَلی جَمِیعِ

اور انکی ہمراہی نصیب فرما ہمیں ان لوگوں میں قرار دے جو ان کاحکم مانتے اور ان کے ذکر کے وقت ان پر بکثرت درود بھیجتے ہیں نیز

أَوْصِیائِهِ وَأَهْلِ أَصْفِیائِهِ، الْمَمْدُودِینَ مِنْکَ بِالْعَدَدِ الاثْنَی عَشَرَ، النُّجُومِ الزُّهَرِ،

ان کے سارے جانشینوں پر اور برگزیدہ اہل خاندان پر جن کی تعداد کو تو نے بارہ تک پورا فرمایا ہے جو چمکتے ہوئے ستارے ہیں

وَالْحُجَجِ عَلی جَمِیعِ الْبَشَرِ اَللّٰهُمَّ وَهَبْ لَنا فِی هذَا الْیَوْمِ خَیْرَ مَوْهِبَةٍ، وَأَ نْجِحْ

اور وہ تمام انسانوں پرخدا کی حجتیں ہیںاے معبود! آج کے دن ہمیں بہتریں عطاؤں سے سرفراز فرما اور ہماری سبھی حاجات

لَنا فِیهِ کُلَّ طَلِبَةٍ، کَما وَهَبْتَ الْحُسَیْنَ لُِمحَمَّدٍ جَدِّهِ، وَعاذَ فُطْرُسُ بِمَهْدِهِ، فَنَحْنُ

پوری کر دے جیسے تو نے حسین(ع) کے نانا حضرت محمد(ص) کو خود حسین(ع) عطا فرمائے تھے اور فطرس نے انکے گہوارے کی پناہ لی پس ہم انکے روضہ

عائِذُونَ بِقَبْرِهِ مِنْ بَعْدِهِ نَشْهَدُ تُرْبَتَهُ وَنَنْتَظِرُ أَوْبَتَهُ، آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ

کی پناہ لیتے ہیں انکے بعد اب ہم انکے روضہ کی زیارت کرتے ہیں اور انکی رجعت کے منتظر ہیں ایسا ہی ہو اے جہانوں کے پالنے والے۔

اس کے بعد امام حسین - کی دعا پڑھے کہ جو آپ نے یوم عاشورہ کوپڑھی جب کہ آپ دشمنوں میں گھرے ہوئے تھے اور وہ دعا یہ ہے:

اَللّٰهُمَّ أَ نْتَ مُتَعالی الْمَکانِ، عَظِیمُ الْجَبَرُوتِ، شَدِیدُ الْمِحالِ، غَنِیٌّ عَنِ الْخَلائِقِ،

اے معبود! تو بلند تر منزلت رکھتا ہے تو بڑے ہی غلبے والا ہے زبردست طاقت والا، مخلوقات سے بے نیاز،

عَرِیضُ الْکِبْرِیائِ قادِرٌ عَلی مَا تَشائُ قَرِیبُ الرَّحْمَةِ ، صَادِقُ الْوَعْدِ، سَابِغُ النِّعْمَةِ،

بے حد و حساب بڑائی والاہے جو چاہے اس پر قادر، رحمت کرنے میں قریب، وعدے میں سچا، کامل نعمتوں والا،

حَسَنُ الْبَلائِ، قَرِیبٌ إذا دُعِیتَ، مُحِیطٌ بِما خَلَقْتَ، قابِلُ التَّوْبَةِ لِمَنْ تابَ إلَیْکَ،

بہترین آزمائش کرنے والاہے تو قریب ہے جب پکارا جائے جسکو پیدا کیا تو اسے گھیرے ہوئے ہے تو اسکی توبہ قبول کرتا ہے جو توبہ کرے

قادِرٌ عَلی مَا أَرَدْتَ ، وَمُدْرِکٌ مَا طَلَبْتَ، وَشَکُورٌ إذا شُکِرْتَ، وَذَ کُورٌ إذا ذُکِرْتَ،

تو جو ارادہ کرے اس پر قادر ہے جسے تو طلب کرے اسے پالینے والا ہے اور جب تیرا شکر کیا جائے تو قدر کرتا ہے تجھے یاد کیا جائے

أَدْعُوکَ مُحْتاجاً، وَأَرْغَبُ إلَیْکَ فَقِیراً، وَأَ فْزَعُ إلَیْکَ خائِفاً، وَأَبْکِی إلَیْکَ

تو بھی یاد کرتا ہے میں حاجتمندی میں تجھے پکارتا اور مفلسی میں تیری رغبت کرتا ہوں تیرے خوف سے گھبراتا ہوں مصیبت میں تیرے

مَکْرُوباً، وَأَسْتَعِینُ بِکَ ضَعِیفاً، وَأَ تَوَکَّلُ عَلَیْکَ کافِیاً، احْکُمْ بَیْنَنا وَبَیْنَ قَوْمِنا

آگے روتا ہوں کمزوری کے باعث تجھ سے مدد مانگتا ہوں تجھے کافی جان کر توکل کرتا ہوں فیصلہ کردے ہمارے اور ہماری قوم کے

بِالْحَقِّ، فَ إنَّهُمْ غَرُّونا وَخَدَعُونا وَخَذَلُونا وَغَدَرُوا بِنا وَقَتَلُونا، وَنَحْنُ عِتْرَةُ نَبِیِّکَ

درمیان کہ انہوں نے ہمیں فریب دیا اور ہم سے دھوکہ کیا ہمیں چھوڑدیا اور بے وفائی کی اور ہمیں قتل کیا جبکہ ہم تیرے نبی(ص) کا گھرانہ اور

وَوَلَدُ حَبِیبِکَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاﷲِ الَّذِی اصْطَفَیْتَهُ بِالرِّسالَةِ وَائْتَمَنْتَهُ عَلی وَحْیِکَ،

تیرے حبیب محمد(ص) بن عبداللہ کی اولاد ہیں جن کو تو نے تبلیغ رسالت کے لیے چنا اور انہیں اپنی وحی کا امین بنایا

فَاجْعَلْ لَنا مِنْ أَمْرِنا فَرَجاً وَمَخْرَجاً بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

پس اس معاملے میں ہمیں کشادگی اور فراخی دے اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم والے۔