صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام 0%

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

مؤلف: سید مرتضی مجتہدی سیستانی
زمرہ جات:

مشاہدے: 41175
ڈاؤنلوڈ: 4099

تبصرے:

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 22 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 41175 / ڈاؤنلوڈ: 4099
سائز سائز سائز
صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

مؤلف:
اردو

شب برات کی فضیلت

سید بزرگوار علی بن طاؤوس فرماتے ہیں۔

سزاوار ہے ایسی رات کہ جس میں آخری حجت کی ولادت ہوئی ہے مسلمان اس کو بہت زیادہ اہمیت دیں جو لوگ حضرت کے حقوق کے اقامہ کے معترف ہیں وہ حقوق کے جس کو ان کے جد محمد مصطفی نے معین کیا ہے اور اس کی خوشخبری اس کی سعادت مند امت کو دی ہے بہت بڑے احترام کے قائل ہوجائیں چونکہ مسلمانوں کی ھالت اس طرح تھی کہ پورہ زندگی تاریکی روز ظلمت میں گزری دشمن کے لشکر ان پر مسلّط ہوئے ان کے گناہوں کی بدبختی نے ان کو احاطہ کیا ہوا تھا ایسی بری حالت میں ایک مولود کو انہیں عطا کیا کہ انہوں نے لوگوں کو غلامی سے آزاد کیا ہر شخص جس چیز کا استحقاق رکھتاہے اور محتاج ہے اس کے احتیاج سے پہلے اس کو عطا کرتاہے۔

سید بن طاوؤس اپنے کلام کو جاری رکھتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہر انسان کو چاہیئے کہ خدا نے اس رات اس بادشاہ کی وجہ سے ہمارے اوپر احسان کیا ہے اس کا شکریہ ادا کریں اور احترام کرنے کے لئے قیام کریں جس خدا نے ان لوگوں کو اس مولود کا لشکر قرار دیا ہے اور اس کے لشکر میں ان کا نام ثبت ہوا ہے ایسے سپاہی کہ جو ان کے انصار میں سے شمار ہوتے ہیں وہ جس نے اسلام اور ایمان کو ان کے لئے ہموار کیا ہے اور جس نے کفر اور طغیان کو جڑ سے اکھاڑ کر ختم کردیا ہے۔ وہ رحمت کا خیمہ مشرق سے لیکر مغرب تک ان پر بچھائے گا اور ان کو خدا کی خدمت میں قرار دے گا کوئی بشر بھی اس حقیقت کو درک کرنے پر قادر نہیں ہوگا۔

ان بزرگ حقوق کے قیام کی توانائی خدا کی مدد کے علاوہ ممکن نہیں ہے اس بناء پر ہر سعادت مند شخص پر اللہ نے احسان کیا ہے کہ اس جیسے عمل کے بجالانے پر اقدام کرتاہے یہاں پر اُس دعا کو بیان کرتاہوں کہ جس میں شب برات میں خداوند متعال اس باعظمت مولود کی قسم کھاتاہے اور وہ دعا یہ ہے

۷ ۔ شب برات کی دعا

اَللّٰهُمَّ بِحَقِّ لَیْلَتِنا هذِهِ وَمَوْلُودِها وَحُجَّتِکَ وَمَوْعُودِهَا الَّتِی قَرَنْتَ إلی فَضْلِها فَضْلاً

اے معبود! واسطہ ہماری اس رات کا اور اس کے مولود کا اور تیری حجت (ع)اور اس کے موعود (ع)کا جس کو تو نے فضیلت پر فضیلت عطا کی

فَتَمَّتْ کَلِمَتُکَ صِدْقاً وَعَدْلاً لاَ مُبَدِّلَ لِکَلِماتِکَ وَلاَ مُعَقِّبَ لآَِیاتِکَ نُورُکَ الْمُتَأَلِّقُ

اور تیرا کلمہ صدق و عدل کے لحاظ سے پورا ہوگیا تیرے کلموںکو بدلنے والا کوئی نہیں اورنہ کوئی تیری آیتوں کا مقابلہ کرنیوالا ہے وہ

وَضِیاؤُکَ الْمُشْرِقُ، وَالْعَلَمُ النُّورُ فِی طَخْیائِ الدَّیْجُورِ، الْغائِبُ الْمَسْتُورُ جَلَّ

(مہدی موعود(ع)) تیرا نور تاباں اور جھلملاتی روشنی ہے وہ نور کا ستون، شان والی سیاہ رات کی تاریکی میں پنہاںو پوشیدہ ہے اس کی

مَوْلِدُهُ، وَکَرُمَ مَحْتِدُهُ، وَالْمَلائِکَةُ شُهَّدُهُ، وَاﷲُ ناصِرُهُ وَمُؤَیِّدُهُ، إذا آنَ مِیعادُهُ

ولادت بلند مرتبہ ہے اس کی اصل، فرشتے ا س کے گواہ ہیں اور اللہ ا سکا مدد گار و حامی ہے جب اس کے وعدے کا وقت آئے گا

وَالْمَلائِکَةُ أَمْدادُهُ، سَیْفُ اﷲِ الَّذِی لاَ یَنْبُو، وَنُورُهُ الَّذِی لاَ یَخْبُو، وَذُو الْحِلْمِ

اور فرشتے اس کے معاون ہیں وہ خدا کی تلوار ہے جو کند نہیں ہوتی اور اس کا ایسا نور ہے جو ماند نہیں پڑتا وہ ایسا بردبار ہے

الَّذِی لاَ یَصْبُو، مَدارُ الدَّهْرِ، وَنَوامِیسُ الْعَصْرِ، وَوُلاةُ الْاَمْرِ، وَالْمُنَزَّلُ عَلَیْهِمْ

جو حد سے نہیں نکلتا وہ ہر زمانے کا سہارا ہے یہ معصومین(ع) ہر عہد کی عزت اور والیان امر ہیں جو کچھ شبِ قدر میں نازل کیا جاتا ہے

مَا یَتَنَزَّلُ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ، وَأَصْحابُ الْحَشْرِ وَالنَّشْرِ، تَراجِمَةُ وَحْیِهِ، وَوُلاةُ أَمْرِهِ

انہی پر نازل ہوتا ہے وہی حشر و نشر میں ساتھ دینے والے اس کی وحی کے ترجمان اور اس کے امر و نہی

وَنَهْیِهِ اَللّٰهُمَّ فَصَلِّ عَلَی خاتِمِهِمْ وَقائِمِهِمُ الْمَسْتُورِ عَنْ عَوالِمِهِمْ اَللّٰهُمَّ وَأَدْرِکْ

کے نگران ہیں اے معبود! پس ان کے خاتم اور ان کے قائم پر رحمت فرما جو اس کائنات سے پوشیدہ ہیں اے معبود! ہمیں اس کا زمانہ

بِنا أَیَّامَهُ وَظُهُورَهُ وَقِیامَهُ، وَاجْعَلْنا مِنْ أَ نْصارِهِ، وَاقْرِنْ ثأْرَنا بِثَأْرِهِ، وَاکْتُبْنا

اس کا ظہور اور قیام دیکھنا نصیب فرما اور ہمیں اس کے مددگاروں میں قرار دے ہمارا اور اس کا انتقام ایک کردے اور ہمیں اس کے

فِی أَعْوانِهِ وَخُلَصائِهِ، وَأَحْیِنا فِی دَوْلَتِهِ ناعِمِینَ، وَبِصُحْبَتِهِ غانِمِینَ ، وَبِحَقِّهِ

مددگاروں اور مخلصوں میں لکھ دے ہمیں اسکی حکومت میں زندگی کی نعمت عطا کر اور اسکی صحبت سے بہرہ یاب فرما اسکے حق میں قیام کرنے

قائِمِینَ، وَمِنَ السُّوئِ سالِمِینَ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِِ رَبِّ الْعالَمِینَ،

والے اور برائی سے محفوظ رہنے کی توفیق دے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور حمد اللہ ہی کیلئے ہے جو جہانوںکا پروردگار ہے

وَصَلَواتُهُ عَلَی سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَالْمُرْسَلِینَ وَعَلَی أَهْلِ بَیْتِهِ الصَّادِقِینَ

اور اسکی رحمتیں ہوں ہمارے سردار محمد(ص) پر جو نبیوں اور رسولوں کے خاتم ہیں اور انکے اہل پر جو ہر حال میں سچ بولنے والے ہیں اور انکے

وَعِتْرَتِهِ النَّاطِقِینَ، وَالْعَنْ جَمِیعَ الظَّالِمِینَ، وَاحْکُمْ بَیْنَنا وَبَیْنَهُمْ یَا أَحْکَمَ الْحاکِمِینَ

اہل خاندان پر جو حق کے ترجمان ہیں اور لعنت کرتمام ظلم کرنے والوں پر اور فیصلہ کر ہمارے اور ان کے درمیان اے سب سے بڑھ کر فیصلہ کرنے والے۔

سزاوار ہے کہ پندرہ شعبان کے شب و روز میں ضرّاب اصفہانی کی صلوات اس کتاب میں نقل ہوئی ہے اس کو پڑھ لے

پندرہ شعبان کی رات کو دعائے کمیل پڑھنے کی فضیلت

مرحوم سید بن طاؤوس نے فرمایا ہے کہ جناب کمیل بن زیاد نے فرمایا کہ مسجد بصرہ میں حضرت امیرالمومنین کی خدمت میں بٹھا ہوا تھا اور ایک جماعت حضرت کے اصحاب میں سے بیٹھی ہوئی تھی ان میں سے ایک نے اللہ کے اس فرمان (فیھا یفرق کل امر حکیم) کے بارے میں سوال کیا حضرت امیرالمومنین نے فرمایا اس سے مراد پندرہ شعبان کی رات ہے اس ذات کی قسم کہ جس کے ہاتھ میں علی کی جان ہے کوئی بندہ نہیں ہے مگر یہ کہ جو کچھ اس کو برائی یا اچھائی پہنچتی ہے پندرہ شعبان کی رات تقسیم ہوتی ہے آخر سال تک جو بھی اس رات بیدار ہے اور دعائے خضر کو پڑھے مگر یہ کا اس کو جواب دیا جاتاہے۔ جب حضرت تشریف لے گئے رات کو ان کی خدمت میں حاضر ہوا حضرت نے فرمایا کمیل کس لئے آئے ہو میں نے عرض کیا یہ جانوں کہ دعائے خضر کونسی ہے حضرت نے فرمایا بیٹھ جاؤ اے کمیل جب بھی اس دعا کو حفظ کرو تو اس کو ہر شب جمعہ پڑھ لو یا مہینے میں ایک دفعہ یا سال میں ایک دفعہ یا تمام عمر میں ایک دفعہ پڑھ لو یہی تمہارے لئے کافی ہے اور تمہاری مدد ہوگی اور روزی دے دی جائے گی گناہ بخشے بغیر نہیں رہوگے اے کمیل تمہاری طویل نشست نے ہمارے ساتھ واجب قرار دیا ہے کہ سخاوت کر کے تمہارے سوال کا جواب دوں اس وقت فرمایا لکھو اور اس معروف دعا کو کہ جو دعائے کمیل ہے انہیں یاد کرادیا اور ہم نے اس دعا کو اسی کتاب میں نقل کیا۔

دعائے افتتاح اور ظھور امام کی دعائیں

دعائے افتتاح

علامہ مجلسی کہتاہے کہ معتبر سند کے ساتھ روایت ہوئی ہے کہ حضرت صاحب العصر نے اپنے شیعوں کے لئے لکھا ہے اس دعا کو ماہ رمضان کی راتوں میں سے ہر رات پڑھیں چونکہ ملائکہ اس دعا کو سنتے ہیں اور پڑھنے والوں کے لئے استغفار کرتے ہیں اور دعا اس طرح ہے:

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَ فْتَتِحُ الثَّنائَ بِحَمْدِکَ وَأَ نْتَ مُسَدِّدٌ لِلصَّوابِ بِمَنِّکَ وَأَیْقَنْتُ أَنَّکَ أَنْتَ

اے معبود! تیری حمد کے ذریعے تیری تعریف کا آغاز کرتا ہوں اور تو اپنے احسان سے راہ راست دکھانے والا ہے اور مجھے یقین ہے

أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ فِی مَوْضِعِ الْعَفْوِ وَالرَّحْمَةِ وَأَشَدُّ الْمُعاقِبِینَ فِی مَوْضِعِ النَّکالِ

کہ تو معافی دینے مہربانی کرنے کے مقام پر سب سے بڑھ کر رحم و کرم کرنے والا ہے اور شکنجہ و عذاب کے موقع پر سب سے سخت

وَالنَّقِمَةِ، وَأَعْظَمُ الْمُتَجَبِّرِینَ فِی مَوْضِعِ الْکِبْرِیائِ وَالْعَظَمَةِ اَللّٰهُمَّ أَذِنْتَ لِی فِی

عذاب دینے والا ہے اور بڑائی اور بزرگی کے مقام پر تو تمام قاہروں اور جابروں سے بڑھا ہوا ہے اے اﷲ ! تو نے مجھے اجازت

دُعائِکَ وَمَسْأَلَتِکَ فَاسْمَعْ یَا سَمِیعُ مِدْحَتِی وَأَجِبْ یَا رَحِیمُ دَعْوَتِی وَأَقِلْ یَا غَفُورُ

دے رکھی ہے کہ تجھ سے دعا و سوال کروں پس اے سننے والے اپنی یہ تعریف سن اور اے مہربان میری دعا قبول فرما اے بخشنے والے

عَثْرَتِی، فَکَمْ یَا إلهِی مِنْ کُرْبَةٍ قَدْ فَرَّجْتَها، وَهُمُومٍ قَدْ کَشَفْتَها، وَعَثْرَةٍ قَدْ أَ قَلْتَها

میری خطا معاف کرپس اے میرے معبود ! کتنی ہی مصیبتوں کو تو نے دور کیا اور کتنے ہی اندیشوں کو ہٹایا اور خطاؤں سے در گزر کی

وَرَحْمَةٍ قَدْ نَشَرْتَها وَحَلْقَةِ بَلائٍ قَدْ فَکَکْتَها؟ الْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ صاحِبَةً وَلاَ

رحمت کو عام کیا اور بلاؤں کے گھیرے کو توڑا اور رہائی دی حمد اس اﷲ کیلئے ہے جس نے نہ کسی کو اپنی زوجہ بنایا اور نہ کسی کو

وَلَداً وَلَمْ یَکُنْ لَهُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ وَلَمْ یَکُنْ لَهُ وَ لِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْهُ تَکْبِیراً

اپنا بیٹا بنایا نہ ہی سلطنت میں اس کا کوئی شریک ہے اور نہ وہ عاجز ہے کہ کوئی اس کا سر پرست ہو اس کی بڑائی بیان کرو بہت بڑائی

الْحَمْدُ لِلّٰهِِ بِجَمِیعِ مَحامِدِهِ کُلِّها عَلَی جَمِیعِ نِعَمِهِ کُلِّها الْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی لاَ مُضادَّ لَهُ

حمد اﷲ ہی کیلئے ہے اس کی تمام خوبیوں اور اس کی ساری نعمتوں کے ساتھ حمد اس اﷲکیلئے ہے جس کی حکومت میں

فِی مُلْکِهِ، وَلاَ مُنازِعَ لَهُ فِی أَمْرِهِ الْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی لاَ شَرِیکَ لَهُ فِی خَلْقِهِ، وَلاَ

اس کا کوئی مخالف نہیں نہ اس کے حکم میں کوئی رکاوٹ ڈالنے والا ہے حمد اس اﷲ کیلئے ہے جس کی آفرینش میں کوئی اس کا شریک نہیں

شَبِیهَ لَهُ فِی عَظَمَتِهِ الْحَمْدُ لِلّٰهِِ الْفاشِی فِی الْخَلْقِ أَمْرُهُ وَحَمْدُهُ، الظَّاهِرِ بِالْکَرَمِ

اور اسکی بڑائی میں کوئی اس جیسا نہیں حمد اس اﷲ کیلئے ہے کہ جسکا حکم اور حمد خلق میں آشکار ہے اس کی شان اس کی بخشش کے ساتھ

مَجْدُهُ، الْباسِطِ بِالْجُودِ یَدَهُ، الَّذِی لاَ تَنْقُصُ خَزائِنُهُ، وَلاَ تَزِیدُهُ کَثْرَةُ الْعَطائِ

ظاہر ہے بن مانگے دینے میں اس کا ہاتھ کھلا ہے وہی ہے جس کے خزانہ نے کم نہیں ہوتے اور کثرت کے ساتھ عطا کرنے سے اس

إلاَّ جُوداً وَکَرَماً إنَّهُ هُوَ الْعَزِیزُ الْوَهَّابُ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ قَلِیلاً مِنْ

کی بخشش اور سخاوت میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ وہ زبردست عطا کرنے والا ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے بہت میں سے

کَثِیرٍ، مَعَ حاجَةٍ بِی إلَیْهِ عَظِیمَةٍ وَغِناکَ عَنْهُ قَدِیمٌ وَهُوَ عِنْدِی کَثِیرٌ، وَهُوَ عَلَیْکَ

تھوڑے کا جبکہ مجھے اس کی بہت زیادہ حاجت ہے اور تو ہمیشہ اس سے بے نیاز ہے وہ نعمت میرے لیئے بہت بڑی ہے اور تیرے

سَهْلٌ یَسِیرٌ اَللّٰهُمَّ إنَّ عَفْوَکَ عَنْ ذَ نْبِی، وَتَجاوُزَکَ عَنْ خَطِیئَتِی، وَصَفْحَکَ عَنْ

لئے اس کا دینا آسان ہے اے معبود! بے شک تیرا میرے گناہ کو معاف کرنا میری خطا سے تیری در گزر میرے ستم سے تیری چشم

ظُلْمِی وَسَِتْرَکَ عَلَی قَبِیحِ عَمَلِی، وَحِلْمَکَ عَنْ کَثِیرِجُرْمِی عِنْدَ مَا کانَ مِنْ خَطَ إی

پوشی میرے برے عمل کی پردہ پوشی میرے بہت سے جرائم پر تیری برد باری ہے جبکہ ان میں سے بعض بھول کر اور بعض میں نے جان

وَعَمْدِی أَطْمَعَنِی فِی أَنْ أَسْأَلَکَ مَا لاَ أَسْتَوْجِبُهُ مِنْکَ الَّذِی رَزَقْتَنِی مِنْ رَحْمَتِکَ

بوجھ کر کئے ہیں تب بھی اس سے مجھے طمع ہوئی کہ میں تجھ سے وہ مانگوں جس کا میں حقدار نہیں چنانچہ تو نے اپنی رحمت سے مجھے روزی

وَأَرَیْتَنِی مِنْ قُدْرَتِکَ وَعَرَّفْتَنِی مِنْ إجابَتِکَ فَصِرْتُ أَدْعُوکَ آمِناً وَأَسْأَلُکَ

دی اور اپنی قدرت کے کرشمے دکھائے قبولیت کی پہچان کرائی پس اب میں با امن ہوکر تجھے پکارتا ہوں اور سوال کرتا ہوں

مُسْتَأْنِساً لاَ خائِفاً وَلاَ وَجِلاً، مُدِلاًّ عَلَیْکَ فِیما قَصَدْتُ فِیهِ إلَیْکَ، فَ إنْ أَبْطَأَ عَنِّی

الفت سے نہ ڈرتے اور گھبراتے ہوئے اور مجھے ناز ہے کہ اس بارے میں تیری بارگاہ میں آیا ہوں پس اگر تو نے قبولیت میں دیر کی تو

عَتَبْتُ بِجَهْلِی عَلَیْکَ وَلَعَلَّ الَّذِی أَبْطَأَ عَنِّی هُوَ خَیْرٌ لِی لِعِلْمِکَ بِعاقِبَةِ الاَُْمُورِ، فَلَمْ

میں بوجہ نادانی تجھ سے شکوہ کروں گا اگر چہ وہ تاخیر کاموں کے نتائج سے متعلق تیرے علم میں میرے لیے بہتری کی حامل ہو پس میں

أَرَ مَوْلیً کَرِیماً أَصْبَرَ عَلَی عَبْدٍ لَئِیمٍ مِنْکَ عَلَیَّ، یَا رَبِّ ، إنَّکَ تَدْعُونِی فَأُوَلِّی عَنْکَ

نے تیرے سوا کوئی مولا نہیں دیکھا جو میرے جیسے پست بندے پر مہربان و صابر ہو۔ اے پروردگار! تو مجھے پکارتا ہے تو میں تجھ سے

وَتَتَحَبَّبُ إلَیَّ فأَتَبَغَّضُ إلَیْکَ، وَتَتَوَدَّدُ إلَیَّ فَلاَ أَقْبَلُ مِنْکَ کَأَنَّ لِیَ التَّطَوُّلَ عَلَیْکَ

منہ موڑتا ہوں تو مجھ سے محبت کرتا ہے میں تجھ سے خفگی کرتا ہوں تو میرے ساتھ الفت کرتا ہے میں بے رخی کرتا ہوں جیسے کہ میرا تجھ پر

فَلَمْ یَمْنَعْکَ ذلِکَ مِنَ الرَّحْمَةِ لِی وَالْاِحْسانِ إلَیَّ وَالتَّفَضُّلِ عَلَیَّ بِجُودِکَ وَکَرَمِکَ

کوئی احسان رہا ہو تو بھی میرا یہ طرز عمل تجھے مجھ پر رحمت فرمانے اور مجھ پر اپنی عطا و بخشش کیساتھ فضل و احسان کرنے سے باز نہیں

فَارْحَمْ عَبْدَکَ الْجاهِلَ وَجُدْ عَلَیْهِ بِفَضْلِ إحْسانِکَ إنَّکَ جَوادٌ کَرِیمٌ الْحَمْدُ

رکھتا پس اپنے اس نادان بندے پر رحم کر اور اس پر اپنے فضل و احسان سے سخاوت فرما بے شک تو بہت دینے والا سخی ہے حمد ہے اس

لِلّٰهِِ مالِکِ الْمُلْکِ، مُجْرِی الْفُلْکِ، مُسَخِّرِ الرِّیاحِ، فالِقِ الْاِصْباحِ، دَیَّانِ الدِّینِ، رَبِّ

اللہ کے لیے جو سلطنت کا مالک کشتی کو رواں کرنیوالا ہواؤں کو قابو رکھنے والا صبح کو روشن کرنے والا او رقیامت میں جزا دینے والا

الْعالَمِینَ الْحَمْدُ لِلّٰهِِ عَلی حِلْمِهِ بَعْدَ عِلْمِهِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِِ عَلَی عَفْوِهِ بَعْدَ قُدْرَتِهِ

جہانوں کا پروردگار ہے حمد ہے اللہ کی کہ جانتے ہوئے بھی بردباری سے کام لیتا ہے اورحمد ہے اس اللہ کی جو قوت کے باوجود معاف

وَالْحَمْدُ لِلّٰهِِ عَلَی طُولِ أَناتِهِ فِی غَضَبِهِ وَهُوَ قادِرٌ عَلَی مَا یُرِیدُ الْحَمْدُ لِلّٰهِِ خالِقِ

کرتا ہے اور حمد ہے اس اللہ کی جو حالت غضب میں بھی بڑا بردبار ہے اور وہ جو چاہے اسے کرگزرنے کی طاقت رکھتا ہے حمد ہے اس

الْخَلْقِ، باسِطِ الرِّزْقِ، فالِقِ الْاِصْباحِ، ذِی الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ وَالْفَضْلِ وَالْاِنْعامِ

اللہ کی جو مخلوق کو پیدا کرنیوالا روزی کشادہ کرنیوالا صبح کو روشنی بخشنے والا صاحب جلالت و کرم اور فضل و نعمت کا مالک ہے

الَّذِی بَعُدَ فَلا یُریٰ، وَقَرُبَ فَشَهِدَ النَّجْویٰ، تَبارَکَ وَتَعالی الْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی لَیْسَ

جو ایسا دور ہے کہ نظر نہیںآتا اور اتنا قریب ہے کہ سرگوشی کو بھی جانتا ہے وہ مبارک اور برتر ہے حمد ہے اس اﷲ کی جس کا ہمسر نہیں جو

لَهُ مُنازِعٌ یُعادِلُهُ، وَلاَ شَبِیهٌ یُشاکِلُهُ، وَلاَ ظَهِیرٌ یُعاضِدُهُ، قَهَرَ بِعِزَّتِهِ الْاَعِزَّائَ

جو اس سے جھگڑا کرے نہ کوئی اس جیسا ہے کہ اس کاہمشکل ہو نہ کوئی اس کا مددگار و ہمکار ہے وہ اپنی عزت میں سب عزت والوں پر

وَتَواضَعَ لِعَظَمَتِهِ الْعُظَمائُ، فَبَلَغَ بِقُدْرَتِهِ مَا یَشائُ الْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی یُجِیبُنِی حِینَ

غالب ہے اور سبھی عظمت والے اس کی عظمت کے آگے جھکتے ہیں وہ جو چاہے اس پر قادر ہے حمد ہے اللہ کی جسے پکارتا ہوں تو وہ

أُنادِیهِ، وَیَسْتُرُ عَلَیَّ کُلَّ عَوْرَةٍ وَأَ نَا أَعْصِیهِ، وَیُعَظِّمُ النِّعْمَةَ عَلَیَّ فَلاَ أُجازِیهِ

جواب دیتا ہے اور میری برائی کی پردہ پوشی کرتا ہے میںاسکی نافرمانی کرتا ہوں تو بھی مجھے بڑی بڑی نعمتیں دیتا ہے کہ جن کا بدلہ میں

فَکَمْ مِنْ مَوْهِبَةٍ هَنِیئةٍ قَدْ أَعْطانِی، وَعَظِیمَةٍ مَخُوفَةٍ قَدْ کَفانِی، وَبَهْجَةٍ مُو نِقَةٍ

اسے نہیں دیتا پس اس نے مجھ پر کتنی ہی خوشگوار عنایتیں اوربخششیں کی ہیں کتنی ہی خطرناک آفتوں سے مجھے بچالیا ہے کئی حیرت انگیز

قَدْ أَرانِی فَأُ ثْنِی عَلَیْهِ حامِداً، وَأَذْکُرُهُ مُسَبِّحاً الْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی لاَ یُهْتَکُ حِجابُهُ

خوشیاں مجھے دکھائی ہیں پس ان پر اس کی حمد و ثنا کرتا ہوں اور لگاتار اس کا نام لیتا ہوں حمد ہے اللہ کی جس کا پردہ ہٹایا نہیںجاسکتا

وَلاَ یُغْلَقُ بابُهُ، وَلاَ یُرَدُّ سائِلُهُ، وَلاَ یُخَیَّبُ آمِلُهُ الْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی یُؤْمِنُ الْخائِفِینَ

اس کا در رحمت بند نہیں ہوتا اس کا سائل خالی نہیں جاتا اور اس کا امیدوار مایوس نہیں ہوتا حمد ہے اللہ کی جو ڈرنے والوں کو پناہ دیتا ہے

وَیُنَجِّی الصَّالِحِینَ، وَیَرْفَعُ الْمُسْتَضْعَفِینَ، وَیَضَعُ الْمُسْتَکْبِرِینَ، وَیُهْلِکُ مُلُوکاً

نیکوکاروں کو نجات دیتا ہے لوگوں کے دبائے ہوؤں کو ابھارتا ہے بڑا بننے والوں کو نیچا دکھاتا ہے بادشاہوں کو تباہ کرتا اور ان کی جگہ

وَیَسْتَخْلِفُ آخَرِینَ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِِ قاصِمِ الْجَبَّارِینَ مُبِیرِ الظَّالِمِینَ، مُدْرِکِ الْهارِبِینَ

دوسروں کو لے آتا ہے۔ حمد ہے اللہ کی کہ وہ دھونسیوں کا زور توڑنے والا ظالموں کو برباد کرنے والا فریادیوں کو پہنچنے والا

نَکالِ الظَّالِمِینَ صَرِیخِ الْمُسْتَصْرِخِینَ مَوْضِعِ حاجاتِ الطَّالِبِینَ مُعْتَمَدِ الْمُؤْمِنِینَ

اور بے انصافوں کو سزا دینے والا ہے وہ دادخواہوں کا دادرس حاجات طلب کرنے والوں کا ٹھکانہ اور مومنوں کی ٹیک ہے

الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی مِنْ خَشْیَتِهِ تَرْعُدُ السَّمائُ وَسُکَّانُها، وَتَرْجُفُ الْاَرْضُ وَعُمَّارُها

حمد ہے اس اللہ کی جس کے خوف سے آسمان اور آسمان والے لرزتے ہیں زمین اور اس کے آبادکار دہل جاتے ہیں

وَتَمُوجُ الْبِحارُ وَمَنْ یَسْبَحُ فِی غَمَراتِها الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی هَدانا لِهذا وَمَا کُنَّا لِنَهْتَدِیَ

سمندر لرزتے ہیں اور وہ جو انکے پانیوں میں تیرتے ہیں حمد ہے اللہ کی جس نے ہمیں یہ راہ ہدایت دکھائی اور ہم ہرگز ہدایت نہ پاسکتے

لَوْلاَ أَنْ هَدَانا اﷲُ الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی یَخْلُقُ وَلَمْ یُخْلَقْ، وَیَرْزُقُ وَلاَ یُرْزَقُ

اگر اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت نہ فرماتا حمد ہے اس اللہ کی جو خلق کرتا ہے اور وہ مخلوق نہیں وہ رزق دیتا ہے اور وہ مرزوق نہیں

وَیُطْعِمُ وَلاَ یُطْعَمُ وَیُمِیتُ الْاَحْیائَ وَیُحْیِی الْمَوْتی وَهُوَ حَیٌّ لاَ یَمُوتُ بِیَدِهِ الْخَیْرُ

وہ کھانا کھلاتا ہے اور کھاتا نہیں وہ زندوں کو مارتاہے اور مردوں کو زندہ کرتا ہے وہ ایسا زندہ ہے جسے موت نہیں بھلائی اسیکے ہاتھ میں ہے

وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ وَأَمِینِکَ وَصَفِیِّکَ

اور وہ ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے اے معبود! اپنی حضرت محمد(ص) پر رحمت نازل فرما جو تیرے بندے تیرے رسول(ص) تیرے امانتدار تیرے

وَحَبِیبِکَ وَخِیَرَتِکَ مِنْ خَلْقِکَ وَحافِظِ سِرِّکَ، وَمُبَلِّغِ رِسالاتِکَ أَ فْضَلَ وَأَحْسَنَ

برگزیدہ تیرے حبیب اور تیری مخلوق میں سے تیرے پسندیدہ ہیں تیرے راز کے پاسدار ہیں اور تیرے پیغاموں کے پہنچانے

وَأَجْمَلَ وَأَکْمَلَ وَأَزْکی وَأَ نْمی وَأَطْیَبَ وَأَطْهَرَ وَأَسْنی وَأَکْثَرَ مَا صَلَّیْتَ

والے ہیں ان پر رحمت کر بہترین نیکوترین زیباترین کامل ترین روئیدہ ترین پاکیزہ ترین شفاف ترین روشن ترین اور تو نے جو بہت

وَبارَکْتَ وَتَرَحَّمْتَ وَتَحَنَّنْتَ وَسَلَّمْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ عِبادِکَ وَأَ نْبِیائِکَ وَرُسُلِکَ

رحمت کی برکت دی نوازش کی مہربانی کی اور درود بھیجا اپنے بندوں میں اپنے نبیوں اپنے رسولوں اور اپنے برگزیدوں میں سے کسی

وَصِفْوَتِکَ وَأَهْلِ الْکَرامَةِ عَلَیْکَ مِنْ خَلْقِکَ اَللّٰهُمَّ وَصَلِّ عَلَی عَلِیٍّ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ

ایک پر اور جو تیرے ہاں بزرگی والے ہیں تیری مخلوق میں سے۔ اے معبود! امیرالمومنین علی(ع) پر رحمت فرما

وَوَصِیِّ رَسُولِ رَبِّ الْعالَمِینَ عَبْدِکَ وَوَ لِیِّکَ وَأَخِی رَسُولِکَ وَحُجَّتِکَ عَلَی خَلْقِکَ

جو جہانوں کے پروردگار کے رسول(ص) کے وصی ہیںتیرے بندے تیرے ولی تیرے رسول(ص) کے بھائی تیری مخلوق پر تیری

وَآیَتِکَ الْکُبْری، وَالنَّبَاََ الْعَظِیمِ، وَصَلِّ عَلَی الصِّدِّیقَةِ الطَّاهِرَةِ فاطِمَةَ سَیِّدَةِ نِسائِ

حجت تیری بہت بڑی نشانی اور بہت نبأ عظیم ہیں اور صدیقہ طاہرہ فاطمہ =پر رحمت فرما جو تمام جہانوں کی عورتوں کی

الْعالَمِینَ وَصَلِّ عَلَی سِبْطَیِ الرَّحْمَةِ وَ إمامَیِ الْهُدی الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سَیِّدَیْ

سردار ہیں اور نبی(ص) رحمت کے دو نواسوں اور ہدایت والے دو ائمہ(ع) حسن(ع) و حسین(ع) پر رحمت فرما جو جنت کے

شَبابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَصَلِّ عَلَی أَئِمَّةِ الْمُسْلِمِینِّ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ

جوانوں کے سید و سردار ہیں۔ اور مسلمانوں کے ائمہ(ع) پر رحمت فرما کہ وہ علی زین العابدین(ع) محمد الباقر(ع)

وَجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَمُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ وَعَلِیِّ بْنِ مُوسی وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ وَعَلِیِّ بْنِ

جعفر الصادق(ع) موسیٰ الکاظم(ع) علی الرضا(ع) محمد تقی الجواد(ع) علی نقی(ع)

مُحَمَّدٍ وَالْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ وَالْخَلَفِ الْهادِی الْمَهْدِیِّ حُجَجِکَ عَلَی عِبادِکَ وَأُمَنائِکَ

الہادی(ع) حسن العسکری(ع) اور بہترین سپوت ہادی المہدی(ع) ہیں جو تیرے بندوں پر تیری حجتیں اور تیرے شہروں

فِی بِلادِکَ صَلاةً کَثِیرَةً دائِمَةً اَللّٰهُمَّ وَصَلِّ عَلَی وَ لیِّ أَمْرِکَ الْقائِمِ الْمُؤَمَّلِ

میں تیرے امین ہیں ان پر رحمت فرما بہت بہت ہمیشہ ہمیشہ اے معبود اپنے ولی امر پر رحمت فرما کہ جو قائم، امیدگاہ

وَالْعَدْلِ الْمُنْتَظَرِ وَحُفَّهُ بِمَلائِکَتِکَ الْمُقَرَّبِینَ وَأَیِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ

عادل اور منتظر ہے اسکے گرد اپنے مقرب فرشتوں کا گھیرا لگادے اور روح القدس کے ذریعے اسکی تائید فرما اے جہانوں کے پروردگار

اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهُ الدَّاعِیَ إلی کِتابِکَ وَالْقائِمَ بِدِینِکَ اسْتَخْلِفْهُ فِی الْاَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفْتَ

اے معبود! اسے اپنی کتاب کی طرف دعوت دینے والا اور اپنے دین کیلئے قائم قرار دے اسے زمین میںاپنا خلیفہ بنا جیسے ان کو خلیفہ

الَّذِینَ مِنْ قَبْلِهِ، مَکِّنْ لَهُ دِینَهُ الَّذِی ارْتَضَیْتَهُ لَهُ، أَبْدِلْهُ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِ أَمْناً یَعْبُدُکَ

بنایا جو اس سے پہلے ہو گزرے ہیں اپنے پسندیدہ دین کو اس کیلئے پائیدار بنادے اسکے خوف کے بعد اسے امن دے کہ وہ تیرا

لاَ یُشْرِکُ بِکَ شَیْئاً اَللّٰهُمَّ أَعِزَّهُ وَأَعْزِزْ بِهِ، وَانْصُرْهُ وَانْتَصِرْ بِهِ، وَانْصُرْهُ

عبادت گزار ہے کسی کو تیرا شریک نہیں بناتا۔ اے معبود! اسے معزز فرما اور اس کے ذریعے مجھے عزت دے میں اسکی مدد کرو اور اس

نَصْراً عَزِیزاً، وَافْتَحْ لَهُ فَتْحاً یَسِیراً، وَاجْعَلْ لَهُ مِنْ لَدُنْکَ سُلْطاناً نَصِیراً

کے ذریعے میری مدد فرما اسے باعزت مدد دے اور اسے آسانی کے ساتھ فتح دے اور اسے اپنی طرف سے قوت والا مددگار عطا فرما

اَللّٰهُمَّ أَظْهِرْ بِهِ دِینَکَ وَسُنَّةَ نَبِیِّکَ حَتَّی لاَ یَسْتَخْفِیَ بِشَیْئٍ مِنَ الْحَقِّ مَخافَةَ أَحَدٍ

اے معبود! اس کے ذریعے اپنے دین اور اپنے نبی(ص) کی سنت کو ظاہر فرما یہاں تک کہ حق میں سے کوئی چیز مخلوق کے خوف سے مخفی و

مِنَ الْخَلْقِ اَللّٰهُمَّ إنَّا نَرْغَبُ إلَیْکَ فِی دَوْلَةٍ کَرِیمَةٍ تُعِزُّ بِهَا الْاِسْلامَ وَأَهْلَهُ

پوشیدہ نہ رہ جائے اے معبود! ہم ایسی برکت والی حکومت کی خاطر تیری طرف رغبت رکھتے ہیں جس سے تو اسلام و اہل اسلام کو قوت

وَتُذِلُّ بِهَا النِّفاقَ وَأَهْلَهُ، وَتَجْعَلُنا فِیها مِنَ الدُّعاةِ إلَی طاعَتِکَ، وَالْقادَةِ إلی

دے اور نفاق و اہل نفاق کو ذلیل کرے اور اس حکومت میں ہمیں اپنی اطاعت کیطرف بلانے والے اور اپنے راستے کیطرف رہنمائی

سَبِیلِکَ، وَتَرْزُقُنا بِها کَرامَةَ الدُّنْیا وَالاَْخِرَةِ اَللّٰهُمَّ مَا عَرَّفْتَنا مِنَ الْحَقِّ

کرنے والے قرار دے اور اس کے ذریعے ہمیں دنیا و آخرت کی عزت دے اے معبود! جس حق کی تو نے ہمیں معرفت کرائی اسکے

فَحَمِّلْناهُ، وَمَا قَصُرْنا عَنْهُ فَبَلِّغْناهُ اَللّٰهُمَّ الْمُمْ بِه شَعَثَنا، وَاشْعَبْ

تحمل کی توفیق دے اور جس سے ہم قاصر رہے اس تک پہنچادے اے معبود اسکے ذریعے ہم بکھروں کو جمع کردے اسکے ذریعے

بِهِ صَدْعَنا، وَارْتُقْ بِهِ فَتْقَنا، وَکَثِّرْ بِهِ قِلَّتَنا، وَأَعْزِزْ بِهِ ذِلَّتَنا، وَأَغْنِ بِهِ عائِلَنا

ہمارے جھگڑے ختم کر اور ہماری پریشانی دور فرما اسکے ذریعے ہماری قلت کوکثرت اور ذلت کو عزت میں بدل دے اسکے ذریعے

وَاقْضِ بِهِ عَنْ مُغْرَمِنا، وَاجْبُرْ بِهِ فَقْرَنا، وَسُدَّ بِهِ خَلَّتَنا، وَیَسِّرْ

ہمیں نادار سے تونگر بنا اور ہمارے قرض ادا کر دے اسکے ذریعے ہمارا فقر دور فرما دے ہماری حاجتیں پوری کر دے اور تنگی کو آسانی

بِهِ عُسْرَنا، وَبَیِّضْ بِهِ وُجُوهَنا، وَفُکَّ بِهِ أَسْرَنا، وَأَ نْجِحْ بِهِ طَلِبَتَنا، وَأَ نْجِزْ بِهِ

میں بدل دے اس کے ذریعے ہمارے چہرے روشن کر اور ہمارے قیدیوں کو رہائی دے اس کے ذریعے ہماری حاجات بر لا اور

مَواعِیدَنا، وَاسْتَجِبْ بِهِ دَعْوَتَنا، وَأَعْطِنا بِهِ سُؤْلَنا، وَبَلِّغْنا بِهِ مِنَ الدُّنْیا وَالاَْخِرَةِ

ہمارے وعدے نبھا دے اسکے ذریعے ہماری دعائیں قبول فرما اور ہمارے سوال پورے کر دے اس کے ذریعے دنیا و آخرت میں

آمالَنا، وَأَعْطِنا بِهِ فَوْقَ رَغْبَتِنا، یَا خَیْرَ الْمَسْؤُولِینَ، وَأَوْسَعَ

ہماری امیدیں پوری فرما اور ہمیں ہماری درخواست سے زیادہ عطا کر اے سوال کئے جانے والوں میں بہترین۔اور اے سب سے

الْمُعْطِینَ، اشْفِ بِهِ صُدُورَنا، وَأَذْهِبْ بِهِ غَیْظَ قُلُوبِنا، وَاهْدِنا بِهِ لِمَا اخْتُلِفَ فِیهِ

زیادہ عطا کرنے والے اس کے ذریعے ہمارے سینوں کو شفا دے اور ہمارے دلوں سے بغض و کینہ مٹا دیجس حق میں ہمارا

مِنَ الْحَقِّ بِ إذْنِکَ، إنَّکَ تَهْدِی مَنْ تَشائُ إلی صِراطٍ مُسْتَقِیمٍ، وَانْصُرْنا

اختلاف ہے اپنے حکم سے اس کے ذریعے ہمیں ہدایت فرما بے شک تو جسے چاہیسیدھے راستے کی طرف لے جاتا ہے اس کے

بِهِ عَلَی عَدُوِّکَ وَعَدُوِّنا إلهَ الْحَقِّ آمِینَ اَللّٰهُمَّ إنَّا نَشْکُو إلَیْکَ فَقْدَ

ذریعے اپنے اور ہمارے دشمن پر ہمیں غلبہ عطا فرما اے سچے خدا ایسا ہی ہو۔ اے معبود ! ہم شکایت کرتے ہیں تجھ سے اپنے نبی (ص) کے

نَبِیِّنا صَلَواتُکَ عَلَیْهِ وَآلِهِ، وَغَیْبَةَ وَلِیِّنا، وَکَثْرَةَ عَدُوِّنا، وَقِلَّةَ عَدَدِنا،

اٹھ جانے کی کہ ان پر اور ان کی آل(ع) پر تیری رحمت ہو اور اپنے ولی کی پوشیدگی کی اور شاکی ہیں دشمنوں کی کثرت اور اپنی قلت تعداد

وَشِدَّةَ الْفِتَنِ بِنا، وَتَظاهُرَ الزَّمانِ عَلَیْنا، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ، وَأَعِنَّا عَلی ذلِکَ

اور فتنوں کی سختی اور حوادث زمانہ کی یلغار کی شکایت کرتے ہیں پس محمد(ص) اور ان کی آل (ع)پر رحمت فرما اور ہماری مدد فرما ان پر فتح کے ساتھ

بِفَتْحٍ مِنْکَ تُعَجِّلُهُ، وَبِضُرٍّ تَکْشِفُهُ، وَنَصْرٍ تُعِزُّهُ، وَسُلْطانِ حَقٍّ تُظْهِرُهُ، وَرَحْمَةٍ

اور اس میں جلدی کر کے تکلیف دور کردے نصرت سے عزت عطا کر حق کے غلبے کا اظہار فرما ایسی رحمت فرما جو ہم پر

مِنْکَ تُجَلِّلُناها، وَعافِیَةٍ مِنْکَ تُلْبِسُناها، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

سایہ کرے اور امن عطا کر جو ہمیں محفوظ بنا دے رحمت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

۹ ۔ تیرھویں ماہ رمضان کے دن کی دعا

آخری حجت کے ظہور کے لئے سید علی بن طاؤوس نے اس دن کے لئے اس دعا کو نقل کیا ہے

أَللَّهُمَّ إِنّي أَدينُكَ بِطاعَتِكَ وَوِلايَتِكَ ، وَوِلايَةِ مُحَمَّدٍ نَبِيِّكَ ، وَوِلايَةِ أَميرِالْمُؤْمِنينَ حَبيبِ نَبِيِّكَ ، وَوِلايَةِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ ، سِبْطَيْ نَبِيِّكَ وَسَيِّدَيْ شَبابِ أَهْلِ جَنَّتِكَ.

وَأَدينُكَ يا رَبِّ بِوِلايَةِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ وَجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَمُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ وَعَلِيِّ بْنِ مُوسى وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ وَعَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ وَالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ، وَسَيِّدي وَمَوْلايَ صاحِبِ الزَّمانِ أَدينُكَ يا رَبِّ بِطاعَتِهِمْ وَوِلايَتِهِمْ ، وَبِالتَّسْليمِ بِما فَضَّلْتَهُمْ ، راضِياً غَيْرَ مُنْكِرٍ وَلا مُسْتَكْبِرٍ ، عَلى ما أَنْزَلْتَ في كِتابِكَ.

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَادْفَعْ عَنْ وَلِيِّكَ وَخَليفَتِكَ وَلِسانِكَ وَالْقائِمِ بِقِسْطِكَ ، وَالْمُعَظِّمِ لِحُرْمَتِكَ ، وَالْمُعَبِّرِ عَنْكَ ، وَالنَّاطِقِ بِحُكْمِكَ ، وَعَيْنِكَ النَّاظِرَةِ ، وَاُذُنِكَ السَّامِعَةِ ، وَشاهِدِ عِبادِكَ ، وَحُجَّتِكَ عَلى خَلْقِكَ ، وَالْمُجاهِدِ في سَبيلِكَ ، وَالْمُجْتَهِدِ في طاعَتِكَ وَاجْعَلْهُ في وَديعَتِكَ الَّتي لاتَضيعُ ، وَأَيِّدْهُ بِجُنْدِكَ الْغالِبِ ، وَأَعِنْهُ وَأَعِنْ عَنْهُ ، وَاجْعَلْني وَوالِدَيَّ وَما وَلَدا وَوُلْدي مِنَ الَّذينَ يَنْصُرُونَهُ ، وَيَنْتَصِرُونَ بِهِ فِي الدُّنْيا وَالْآخِرَةِ ، إِشْعَبْ بِهِ صَدْعَنا ، وَارْتُقْ بِهِ فَتْقَنا.

أَللَّهُمَّ أَمِتْ بِهِ الْجَوْرَ ، وَدَمْدِمْ بِمَنْ نَصَبَ لَهُ ، وَاقْصِمْ رُؤُوسَ الضَّلالَةِ حَتَّى لاتَدَعَ عَلَى الْأَرْضِ مِنْهُمْ دَيَّاراً.( إقبال الأعمال : ۴۲۶ ، البحار : ۳۷/۹۸ ، باب السعادة : ۸۵ .)

۱۰ ۔ زمانہ کے ظہور کے لئے دعا

سید علی بن طاؤوس کی ایک اور دعا اس دن کے لئے نقل کی گئی ہے

أَللَّهُمَّ إِنَّ الظَّلَمَةَ جَحَدُوا آياتِكَ ، وَكَفَرُوا بِكِتابِكَ ، وَكَذَّبُوا رُسُلَكَ ، وَاسْتَنْكَفُوا عَنْ عِبادَتِكَ ، وَرَغِبُوا عَنْ مِلَّةِ خَليلِكَ ، وَبَدَّلُوا ما جاءَ بِهِ رَسُولُكَ ، وَشَرَّعُوا غَيْرَ دينِكَ ، وَاقْتَدَوْا بِغَيْرِ هُداكَ ، وَاسْتَنُّوا بِغَيْرِ سُنَّتِكَ ، وَتَعَدَّوْا حُدُودَكَ ، وَسَعَوْا مُعاجِزينَ في آياتِكَ.

وَتَعاوَنُوا عَلى إِطْفاءِ نُورِكَ ، وَصَدُّوا عَنْ سَبيلِكَ ، وَكَفَرُوا نَعْماءَكَ ، وَشاقُّوا وُلاةَ أَمْرِكَ ، وَوالَوْا أَعْداءَكَ ، وَعادَوْا أَوْلِيائَكَ ، وَعَرَفُوا ثُمَّ أَنْكَرُوا نِعْمَتَكَ ، وَلَمْ يَذْكُرُوا آلاءَكَ ، وَأَمِنُوا مَكْرَكَ ، وَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ عَنْ ذِكْرِكَ ، وَاسْتَحَلُّوا حَرامَكَ وَحَرَّمُوا حَلالَكَ ، وَاجْتَرَأُوا عَلى مَعْصِيَتِكَ ، وَلَمْ يَخافُوا مَقْتَكَ ، وَنَسُوا نِقْمَتَكَ وَلَمْ يَحْذَرُوا بَأْسَكَ ، وَاغْتَرُّوا بِنِعْمَتِكَ.

أَللَّهُمَّ فَاصْبُبْ مِنْهُمْ ، وَاصْبُبْ عَلَيْهِمْ عَذابَكَ ، وَاسْتَأْصِلْ شافَتَهُمْ ، وَاقْطَعْ دابِرَهُمْ ، وَ ضَعْ عِزَّهُمْ وَجَبَرُوتَهُمْ ، وَانْزَعْ أَوْتارَهُمْ ، وَزَلْزِلْ أَقْدامَهُمْ ، وَأَرْعِبْ قُلُوبَهُمْ أَللَّهُمَّ إِنَّهُمُ اتَّخَذُوا دينَكَ دَغَلاً ، وَمالَكَ دُوَلاً وَعِبادَكَ خَوَلاً.

أَللَّهُمَّ اكْفُفْهُمْ بَأْسَهُمْ ، وَافْلُلْ حَدَّهُمْ ، وَأَوْهِنْ كَيْدَهُمْ ، وَأَشْمِتْ عَدُوَّهُمْ وَاشْفِ صُدُورَ الْمُؤْمِنينَ أَللَّهُمَّ افْتُتْ أَعْضادَهُمْ ، وَاقْهَرْ جَبابِرَتَهُمْ ، وَاجْعَلِ الدَّائِرَةَ عَلَيْهِمْ ، وَاقْضُضْ بُنْيانَهُمْ ، وَخالِفْ بَيْنَ كَلِمَتِهِمْ ، وَفَرِّقْ جَمْعَهُمْ ، وَشَتِّتْ أَمْرَهُمْ ، وَاجْعَلْ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ ، وَابْعَثْ عَلَيْهِمْ عَذاباً مِنْ فَوْقِهِمْ ، وَمِنْ تَحْتِ أَرْجُلِهِمْ ، وَاسْفِكْ بِأَيْدِي الْمُؤْمِنينَ دِمائَهُمْ ، وَأَوْرِثِ الْمُؤْمِنينَ أَرْضَهُمْ وَدِيارَهُمْ وَأَمْوالَهُمْ.

أَللَّهُمَّ أَضِلَّ أَعْمالَهُمْ ، وَاقْطَعْ رَجاءَهُمْ ، وَأَدْحِضْ حُجَّتَهُمْ ، وَاسْتَدْرِجْهُمْ مِنْ حَيْثُ لايَعْلَمُونَ ، وَائْتِهِمْ بِالْعَذابِ مِنْ حَيْثُ لايَشْعُرُونَ ، وَأَنْزِلْ بِساحَتِهِمْ ما يَحْذَرُونَ ، وَحاسِبْهُمْ حِساباً شَديداً ، وَعَذِّبْهُمْ عَذاباً نُكْراً ، وَاجْعَلْ عاقِبَةَ أَمْرِهِمْ خُسْراً.

أَللَّهُمَّ إِنَّهُمُ اشْتَرَوْا بِآياتِكَ ثَمَناً قَليلاً ، وَعَتَوْا عُتُوّاً كَبيراً أَللَّهُمَّ فَخُذْهُمْ أَخْذاً وَبيلاً ، وَدَمِّرْهُمْ تَدْميراً ، وَتَبِّرْهُمْ تَتْبيراً ، وَلاتَجْعَلْ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ ناصِراً ، وَلا فِي السَّماءِ عاذِراً ، وَالْعَنْهُمْ لَعْناً كَبيراً أَللَّهُمَّ فَخُذْهُمْ أَخْذاً وَبيلاً.

أَللَّهُمَّ إِنَّهُمْ أَضاعُوا الصَّلاةَ ، وَاتَّبَعُوا الشَّهَواتِ ، وعَمِلُوا السَّيِّئاتِ أَللَّهُمَّ فَخُذْهُمْ بِالْبَلِيَّاتِ ، وَاحْلُلْ بِهِمُ الْوَيْلاتِ ، وَأَرِهِمُ الْحَسَراتِ ، يا اَللَّهُ إِلهَ الْأَرَضينَ وَالسَّماواتِ أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَارْحَمْنا بِرَحْمَتِكَ يا أَرْحَمَ الرَّاحِمينَ

أَللَّهُمَّ إِنّي أَدينُكَ يا رَبِّ بِطاعَتِكَ ، وَلانُنْكِرُ وِلايَةَ مُحَمَّدٍ رَسُولِكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلى أَهْلِ بَيْتِهِ ، وَوِلايَةَ أَميرِالْمُؤْمِنينَ عَلِيِّ بْنِ أَبي طالِبٍ عَلَيْهِ السَّلامُ ، وَوِلايَةَ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ عَلَيْهِمَا السَّلامُ ، سِبْطَيْ نَبِيِّكَ وَوَلَدَيْ رَسُولِكَ عَلَيْهِمَا السَّلامُ.

وَوِلايَةَ الطَّاهِرينَ الْمَعْصُومينَ مِنْ ذُرِّيَّةِ الْحُسَيْنِ ، عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ وَجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَمُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ وَعَلِيِّ بْنِ مُوسى وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ وَعَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ وَالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ سَلامُ اللَّهِ وَبَرَكاتُهُ عَلَيْهِمْ أَجْمَعينَ ، وَوِلايَةَ الْقائِمِ ، اَلسَّابِقِ مِنْهُمْ بِالْخَيْراتِ ، اَلْمُفْتَرَضِ الطَّاعَةِ ، صاحِبِ الزَّمانِ سَلامُ اللَّهِ عَلَيْهِ.

أَدينُكَ يا رَبِّ بِطاعَتِهِمْ وَوِلايَتِهِمْ ، وَالتَّسْليمِ لِفَرْضِهِمْ ، راضِياً غَيْرَ مُنْكِرٍ وَلا مُسْتَكْبِرٍ وَلا مُسْتَنْكِفٍ ، عَلى مَعْنى ما أَنْزَلْتَ في كِتابِكَ ، عَلى مَوْجُودِ ما أَتانا فيهِ ، راضِياً ما رَضيتَ بِهِ ، مُسَلِّماً مُقِرّاً بِذلِكَ يا رَبِّ ، راهِباً لَكَ ، راغِباً فيما لَدَيْكَ.

أَللَّهُمَّ ادْفَعْ عَنْ وَلِيِّكَ وَابْنِ نَبِيِّكَ ، وَخَليفَتِكَ وَحُجَّتِكَ عَلى خَلْقِكَ ، وَالشَّاهِدِ عَلى عِبادِكَ ، اَلْمُجاهِدِ الْمُجْتَهِدِ في طاعَتِكَ ، وَوَلِيِّكَ وَأَمينِكَ في أَرْضِكَ ، فَأَعِذْهُ مِنْ شَرِّ ما خَلَقْتَ وَبَرَأْتَ، وَاجْعَلْهُ في وَدائِعِكَ الَّتي لايَضيعُ مَنْ كانَ فيها ، وَفي جِوارِكَ الَّذي لايُقْهَرُ ، وَآمِنْهُ بِأَمانِكَ ، وَاجْعَلْهُ في كَنَفِكَ ، وَانْصُرْهُ بِنَصْرِكَ الْعَزيزِ ، يا إِلهَ الْعالَمينَ.

أَللَّهُمَّ اعْصِمْهُ بِالسَّكينَةِ ، وَأَلْبِسْهُ دِرْعَكَ الْحَصينَةَ ، وَأَعِنْهُ وَانْصُرْهُ بِنَصْرِكَ الْعَزيزِ نَصْراً عَزيزاً ، وَافْتَحْ لَهُ فَتْحاً يَسيراً ، وَاجْعَلْ لَهُ مِنْ لَدُنْكَ سُلْطاناً نَصيراً أَللَّهُمَّ والِ مَنْ والاهُ ، وَعادِ مَنْ عاداهُ ، وَانْصُرْ مَنْ نَصَرَهُ ، وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَهُ.

أَللَّهُمَّ اشْعَبْ بِهِ صَدْعَنا ، وَارْتُقْ بِهِ فَتْقَنا ، وَالْمُمْ بِهِ شَعَثَنا ، وَكَثِّرْ بِهِ قِلَّتَنا ، وَأَعْزِزْ بِهِ ذِلَّتَنا ، وَاقْضِ بِهِ عَنْ مَغْرَمِنا ، وَاجْبُرْ بِهِ فَقْرَنا ، وَسُدَّ بِهِ خَلَّتَنا ، وَأَغْنِ بِهِ فاقَتَنا ، وَيَسِّرْ بِهِ عُسْرَتَنا ، وَكُفَّ بِهِ وُجُوهَنا ، وَأَنْجِحْ بِهِ طَلِبَتَنا ، وَاسْتَجِبْ بِهِ دُعائَنا ، وَأَعْطِنا بِهِ فَوْقَ رَغْبَتِنا ، وَاشْفِ بِهِ صُدُورَنا ، وَاهْدِنا لِمَا اخْتُلِفَ فيهِ مِنَ الْحَقِّ يا رَبِّ ، إِنَّكَ تَهْدي مَنْ تَشاءُ إِلى صِراطٍ مُسْتَقيمٍ.

أَللَّهُمَّ أَمِتْ بِهِ الْجَوْرَ ، وَأَظْهِرْ بِهِ الْعَدْلَ ، وَقَوِّ ناصِرَهُ ، وَاخْذُلْ خاذِلَهُ ، وَدَمِّرْ مَنْ نَصَبَ لَهُ ، وَأَهْلِكْ مَنْ غَشَّهُ ، وَاقْتُلْ بِهِ جَبابِرَةَ الْكُفْرِ ، وَاقْصِمْ رُؤُوسَ الضَّلالَةِ ، وَسائِرَ أَهْلِ الْبِدَعِ ، وَمُقَوِّيَةَ الْباطِلِ ، وَذَلِّلْ بِهِ الْجَبابِرَةَ ، وَأَبِرْ بِهِ الْكافِرينَ وَالْمُنافِقينَ وَجَميعَ الْمُلْحِدينَ ، في مَشارِقِ الْأَرْضِ وَمَغارِبِها ، بَرِّها وَبَحْرِها ، وَسَهْلِها وَجَبَلِها ، لاتَذَرْ عَلَى الْأَرْضِ مِنْهُمْ دَيَّاراً ، وَلاتُبْقِ لَهُمْ آثاراً.

أَللَّهُمَّ أَظْهِرْهُ ، وَافْتَحْ عَلى يَدَيْهِ الْخَيْراتِ ، وَاجْعَلْ فَرَجَنا مَعَهُ وَبِهِ أَللَّهُمَّ أَعِنَّا عَلى سُلُوكِ الْمَناهِجِ ، مِنْهاجِ الْهُدى ، وَالْمَحَجَّةِ الْعُظْمى ، وَالطَّريقَةِ الْوُسْطى ، اَلَّتي يَرْجِعُ إِلَيْهِ الْغالي ، وَيَلْحَقُ بِهِ التَّالي ، وَوَفِّقْنا لِمُتابَعَتِهِ ، وَأَداءِ حَقِّهِ.

وَامْنُنْ عَلَيْنا بِمُتابَعَتِهِ فِي الْبَأْساءِ وَالضَّرَّاءِ ، وَاجْعَلْنا مِنَ الطَّالِبينَ رِضاكَ بِمُناصَحَتِهِ ، حَتَّى تَحْشُرَنا يَوْمَ الْقِيامَةِ في أَعْوانِهِ وَأَنْصارِهِ ، وَمَعُونَةِ سُلْطانِهِ ، وَاجْعَلْ ذلِكَ لَنا خالِصاً مِنْ كُلِّ شَكٍّ وَشُبْهَةٍ ، وَرِياءٍ وَسُمْعَةٍ ، لانَطْلُبُ بِهِ غَيْرَكَ ، وَلانُريدُ بِهِ سِواكَ ، وَتُحِلَّنا مَحَلَّهُ ، وَتَجْعَلَنا فِي الْخَيْرِ مَعَهُ.

وَاصْرِفْ عَنَّا في أَمْرِهِ السَّامَةَ وَالْكَسَلَ وَالْفَتْرَةَ ، وَلاتَسْتَبْدِلْ بِنا غَيْرَنا ، فَإِنَّ اسْتِبْدالَكَ بِنا غَيْرَنا عَلَيْكَ يَسيرٌ وَعَلَيْنا عَسيرٌ ، وَقَدْ عَلِمْنا بِفَضْلِكَ وَ إِحْسانِكَ يا كَريمُ ، وَصَلَّى اللَّهُ عَلى سَيِّدِنا مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ وَآلِهِ وَسَلَّمَ.( إقبال الأعمال : ۴۲۷ .)

۱۱ ۔ اٹھارہ ماہ رمضان میں دن کے وقت امام زمانہ کے ظہور کے لئے دعا

سید بن طاؤوس نے اٹھارہ ماہ رمضان میں دن کے لئے جو دعا نقل کیا ہے اس طرح ہے

أَللَّهُمَّ إِنَّ الظَّلَمَةَ كَفَرُوا بِكِتابِكَ ، وَجَحَدُوا آياتِكَ ، وَكَذَّبُوا رُسُلَكَ ، وَبَدَّلُوا ما جاءَ بِهِ رَسُولُكَ ، وَشَرَعُوا غَيْرَ دينِكَ ، وَسَعَوْا بِالْفَسادِ في أَرْضِكَ ، وَتَعاوَنُوا عَلى إِطْفاءِ نُورِكَ ، وَشاقُّوا وُلاةَ أَمْرِكَ ، وَوالَوْا أَعْداءَكَ ، وَعادَوْا أَوْلِياءَكَ ، وَظَلَمُوا أَهْلَ بَيْتِ نَبِيِّكَ.

أَللَّهُمَّ فَانْتَقِمْ مِنْهُمْ ، وَاصْبُبْ عَلَيْهِمْ عَذابَكَ ، وَاسْتَأْصِلْ شَأْفَتَهُمْ أَللَّهُمَّ إِنَّهُمُ اتَّخَذُوا دينَكَ دَغَلاً ، وَمالَكَ دُوَلاً ، وَعِبادَكَ خَوَلاً ، فَاكْفُفْ بَأْسَهُمْ ، وَأَوْهِنْ كَيْدَهُمْ ، وَاشْفِ مِنْهُمْ صُدُورَ الْمُؤْمِنينَ ، وَخالِفْ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ، وَشَتِّتْ أَمْرَهُمْ ، وَاجْعَلْ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ ، وَاسْفِكْ بِأَيْدِي الْمُؤْمِنينَ دِمائَهُمْ ، وَخُذْهُمْ مِنْ حَيْثُ لايَشْعُرُونَ.

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ أَللَّهُمَّ إِنَّا نَشْهَدُ يَوْمَ الْقِيامَةِ ، وَيَوْمَ حُلُولِ الطَّامَّةِ ، أَنَّهُمْ لَمْ يُذْنِبُوا لَكَ ذَنْباً ، وَلَمْ يَرْتَكِبُوا لَكَ مَعْصِيَةً ، وَلَمْ يُضَيِّعُوا لَكَ طاعَةً.

وَأَنَّ مَوْلانا وَسَيِّدَنا صاحِبَ الزَّمانِ ، اَلْهادِي الْمُهْتَدي ، اَلتَّقِيُّ النَّقِيُّ الزَّكِيُّ الرَّضِيُّ ، فَاسْلُكْ بِنا عَلى يَدَيْهِ مِنْهاجَ الْهُدى ، وَالْمَحَجَّةَ الْعُظْمى ، وَقَوِّنا عَلى مُتابَعَتِهِ ، وَأَداءِ حَقَّهِ ، وَاحْشُرْنا في أَعْوانِهِ وَأَنْصارِهِ ، إِنَّكَ سَميعُ الدُّعاءِ.( إقبال الأعمال : ۴۴۸ .)

۱۲ ۔ تئیس ماہ رمضان میں امام زمانہ کے لئے دعا

أَللَّهُمَّ يا ذَا الْمَجْدِ الشَّامِخِ وَالسُّلْطانِ الْباذِخِ ، صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَكُنْ لِوَلِيِّكَ وَابْنِ وَلِيِّكَ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمَهْدِيِّ ، في هذِهِ السَّاعَةِ وَلِيّاً وَحافِظاً ، وَقائِداً وَناصِراً ، وَدَليلاً وَعَوْناً ، وَعَيْناً وَمُعيناً ، حَتَّى تُسْكِنَهُ أَرْضَكَ طَوْعاً ، وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلاً.

يا مُدَبِّرَ الْاُمُورِ ، يا باعِثَ مَنْ فِي الْقُبُورِ ، يا مُجْرِيَ الْبُحُورِ ، يا مُلَيِّنَ الْحَديدِ لِداوُودَ عَلَيْهِ السَّلامُ ، صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَافْعَلْ بي كَذا وَكَذا ، أي اُطلب حاجتك.( منهاج العارفين : ۲۷۴ .)

۱۳ ۔ امام زمانہ کے ظہور کے لئے تئیس ماہ رمضان کی رات ایک اور دعا

علامہ مجلسی کہتاہے کہ محمد بن عیسیٰ معتبر سند کے ساتھ اماموں سے منقول ہے کہ حضرت نے فرمایا کہ اس دعا کو ماہ رمضان کی تئیسویں رات اٹھتے بیٹھتے اور تمام حالات میں تکرار کرے نیز اس ماہ رمضان میں تمام دن رات جس قدر پڑھ سکے اپنی زندگی میں جب بھی یاد آجائے پڑھ لے پس خدا کے لئے حمد و ثناء کے بعد محمد و آل محمد پر درود بھیجے دعا یہ ہے

أَللَّهُمَّ كُنْ لِوَلِيِّكَ الْقائِمِ بِأَمْرِكَ ، مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمَهْدِيِّ ، عَلَيْهِ وَعَلى آبائِهِ أَفْضَلُ الصَّلاةِ وَالسَّلامِ ، في هذِهِ السَّاعَةِ وَفي كُلِّ ساعَةٍ ، وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَمُؤَيِّداً ، حَتَّى تُسْكِنَهُ أَرْضَكَ طَوْعاً ، وَتُمَتِّعَهُ فيها طُولاً وَعَرْضاً ، وَتَجْعَلَهُ وَذُرِّيَّتَهُ مِنَ الْأَئِمَّةِ الْوارِثينَ.

أَللَّهُمَّ انْصُرْهُ وَانْتَصِرْ بِهِ ، وَاجْعَلِ النَّصْرَ مِنْكَ عَلى يَدِهِ ، وَاجْعَلِ النَّصْرَ لَهُ وَالْفَتْحَ عَلى وَجْهِهِ ، وَلا تُوَجِّهِ الْأَمْرَ إِلى غَيْرِهِ أَللَّهُمَّ أَظْهِرْ بِهِ دينَكَ وَسُنَّةَ نَبِيِّكَ ، حَتَّى لايَسْتَخْفِيَ بِشَيْ‏ءٍ مِنَ الْحَقِّ مَخافَةَ أَحَدٍ مِنَ الْخَلْقِ.

أَللَّهُمَّ إِنّي أَرْغَبُ إِلَيْكَ في دَوْلَةٍ كَريمَةٍ تُعِزُّ بِهَا الْإِسْلامَ وَأَهْلَهُ ، وَتُذِلُّ بِهَا النِّفاقَ وَأَهْلَهُ ، وَتَجْعَلُنا فيها مِنَ الدُّعاةِ إِلى طاعَتِكَ ، وَالْقادَةِ إِلى سَبيلِكَ ، وَآتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً ، وَقِنا عَذابَ النَّارِ ، وَاجْمَعْ لَنا خَيْرَ الدَّارَيْنِ ، وَاقْضِ عَنَّا جَميعَ ما تُحِبُّ فيهِما.

وَاجْعَلْ لَنا في ذلِكَ الْخِيَرَةَ بِرَحْمَتِكَ وَمَنِّكَ في عافِيَةٍ ، آمينَ رَبَّ الْعالَمينَ ، وَزِدْنا مِنْ فَضْلِكَ وَيَدُكَ الْمَلَأُ ، فَإِنَّ كُلَّ مُعْطٍ يَنْقُصُ مِنْ مُلْكِهِ ، وَعَطاؤُكَ يَزيدُ في مُلْكِكَ.(بحار الأنوار : ۳۴۹/۹۷ ، إقبال الأعمال : ۳۵۷ .)

۱۴ ۔ ماہ رمضان میں تئیسویں کی رات ظہور امام زمانہ کے لئے دعا

ہمارے ائمہ طاہرین سے منقول ہے کہ اس دعا کو تئیسویں ماہ رمضان میں سجدہ کی حالت میں اٹھتے بیٹھتے تمام حالتوں میں تکرار کرلے نیز اس مہینہ کے تمام اوقات میں جس قدر جس موقع پر بھی ہو اپنی زندگی کے دوران جب بھی یاد آئے تو پڑھے خدا کی تمحید اور پیغمبر پر درود بھیجنے کے بعد کہے۔

أَللّٰهُمَّ کُنْ لِوَلِیِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ، فی هٰذِهِ السّٰاعَةِ وَ فی کُلِّ سٰاعَةٍ، وَلِیّاً وَحٰافِظاً، وَقٰائِداً وَنٰاصِراً، وَدَلیلاً وَعَیْناً، حَتّٰی تُسْکِنَه أَرْضَکَ طَوْعاً، وَتُمَتِّعَهُ فیهٰا طَویلاً

۔ عید غدیر کے دن کی دعا

جو بھی اس دعا کو پڑھے وہ اس شخص کی طرح ہے کہ جو حضرت قائم کے علم کے نیچے ہے۔

علامہ مجلسی سند کے ساتھ شیخ مفید سے اس طرح روایت کی ہے ابوھارون عبدی کہتاہے کہ ۱۸ ذوالحجہ کو حجرت امام صادق کی خدمت میں ھاضر ہوا حضرت روزہ سے تھے فرمایا آج وہ دن ہے کہ خداوند متعال نے ان دن کے احترام کو مومنین کے لئے بہت بڑی عید شمار کیا ہے چونکہ خدا نے اس دن دین کو ان کے لئے کامل اور نعمت کو تمام کیا ہے جو عہد و پیمان ان کی پیدائش کے وقت ان سے لیا تھا جس کو وہ فراموش کرچکے تھے غدیر کے دن تجدید کی ہے اور اس کو قبول کرنے کی توفیق دی ہے اور خدا نے ان کو ان لوگوں سے قرار نہیں دیا ہے کہ اس امر کے منکر ہیں میں نے عرض کیا میں آپ پر قربان ہوجاؤں آج کے دن روزہ رکھنے کا ثواب کتنا ہے فرمایا آج عید اور خوشی کا دن ہے اس دن روازہ رکھنا خدا کا شکر ادا کرنے کے لئے ہے آج کے دن روزہ رکھنا محترم مہینوں میں ساتھ مہینوں میں روزہ رکھنے کے برابر ہے۔

جو بھی اس دن دو رکعت نماز پڑھے جب بھی پڑھے اور بہتر یہ ہے کہ ظہر کے نزدیک پڑھے یہ وہ وقت ہے کہ غدیر خم میں حضرت امیرالمومنین لوگوں پر امیر ہوئے ہیں چونکہ اسی وقت غدیر خم کے کنارے پر پہنچے، اس کے بعد سجدہ کرے اور سجدہ میں سو مرتبہ کہے شکراً اللہ اور سر کو سجدہ سے اٹھائے اور یہ دعا پڑھے۔

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِأَنَّ لَکَ الْحَمْدَ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ وَأَ نَّکَ واحِدٌ أَحَدٌ صَمَدٌ

اے معبود!سوال کرتا ہوں تجھ سے اس لئے کہ صرف تیرے ہی لئے حمد تو تنہا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ تو یگانہ ویکتا بے نیاز ہے

لَمْ تَلِدْ وَلَمْ تُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَکَ کُفُواً أَحَدٌ، وَأَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ صَلَواتُکَ

نہ تو نے جنا اور نہ ہی تو جنا گیا اور تیرا کوئی ہمسر نہیں ہے اور یہ کہ حضرت محمد(ص) تیرے بندے اور تیرے رسول(ص) ہیں ان پر اور

عَلَیْهِ وَآلِهِ، یَا مَنْ هُوَ کُلَّ یَوْمٍ فِی شَأْنٍ کَما کانَ مِنْ شَأْنِکَ أَنْ تَفَضَّلْتَ عَلَیَّ بِأَنْ

ان کی آل(ع) پر تیری رحمت ہو اے وہ جو ہر روز کسی نئے کام میں ہے جو تیری شان کے لائق ہے یعنی تو نے مجھ پر فضل وکرم کیا کہ مجھ کو

جَعَلْتَنِی مِنْ أَهْلِ إجابَتِکَ وَأَهْلِ دِینِکَ وَأَهْلِ دَعْوَتِکَ، وَوَفَّقْتَنِی لِذلِکَ فِی مُبْتَدَئ

ان میں قرار دیا جن کی دعا قبول فرمائی جو تیرے دین پر ہیں اور تیرے پیغام کے حامل ہیں اور مجھے میری پیدائش

خَلْقِی تَفَضُّلاً مِنْکَ وَکَرَماً وَجُوداً ثُمَّ أَرْدَفْتَ الْفَضْلَ فَضْلاً وَالْجُودَ جُوداً وَالْکَرَمَ

کے آغاز میں اپنی مہربانی عنایت اور عطا سے اس کی توفیق دی پھر اپنی محبت اور رحمت سے تو نے متواتر مہربانی پر مہربانی عطا پر عطا

کَرَمَاً رَأْفَةً مِنْکَ وَرَحْمَةً إلی أَنْ جَدَّدْتَ ذلِکَ الْعَهْدَ لِی تَجْدِیداً بَعْدَ تَجْدِیدِکَ خَلْقِی

اور نوازش پر نوازش کی یہاں تک کہ میری بندگی کے عہد کی جب میری نئی پیدائش ہوئی پھر سے تجدید کی

وَکُنْتُ نَسْیاً مَنْسِیّاً ناسِیاً ساهِیاً غافِلاً، فَأَ تْمَمْتَ نِعْمَتَکَ بِأَنْ ذَکَّرْتَنِی ذلِکَ وَمَنَنْتَ

جب میں بھولا بسرا بھولنے والا اور بے دھیان بے خبر تھا تو نے اپنی نعمت تمام کرتے ہوئے مجھے وہ عہد یاد دلایا اور یوں مجھ پر احسان

بِهِ عَلَیَّ وَهَدَیْتَنِی لَهُ، فَلْیَکُنْ مِنْ شَأْنِکَ یَا إلهِی وَسَیِّدِی وَمَوْلایَ أَنْ

کیا اور اس کی طرف میری رہنمائی کی پس اے میرے معبود اے میرے سردار اور میرے مالک یہ تیری ہی شان کریمی ہے کہ اس

تُتِمَّ لِی ذلِکَ وَلاَ تَسْلُبْنِیهِ حَتَّی تَتَوَفَّانِی عَلَی ذلِکَ وَأَ نْتَ عَنِّی راضٍ، فَ إنَّکَ أَحَقُّ

عہد کو انجام تک پہنچائے اسے مجھ سے جدا نہ کرے یہاں تک کہ اسی پر مجھے موت دے جبکہ تو مجھ سے راضی ہو کیونکہ تو نعمت دینے

الْمُنْعِمِینَ أَنْ تُتِمَّ نِعْمَتَکَ عَلَیَّ اَللّٰهُمَّ سَمِعْنا وَأَطَعْنا وَأَجَبْنا داعِیَکَ

والوں میں زیادہ حقدار ہے کہ مجھ پر اپنی نعمت تمام کرے اے معبود ہم نے سنا ہم نے اطاعت کی اور تیرے احسان کے ذریعے

بِمَنِّکَ، فَلَکَ الْحَمْدُ غُفْرانَکَ رَبَّنا وَ إلَیْکَ الْمَصِیرُ، آمَنّا بِاﷲِ وَحْدَهُ لاَ

تیرے داعی کا فرمان قبول کیا پس حمد تیرے لئے ہے تجھ سے بخشش چاہتے ہیں اے ہمارے رب اور اﷲ پر ایمان رکھتے ہیں واپسی

شَرِیکَ لَهُ، وَبِرَسُو لِهِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْهِ وَآلِهِ، وَصَدَّقْنا وَأَجَبْنا داعِیَ اﷲِ

تیری طرف ہی ہے وہ یکتا ہے کوئی اسکا ثانی نہیں اور اس کے رسول محمد(ص) پر خدا کی رحمت ہو ان پر اور ان کی آل (ع)پر قبول کیا اﷲ کے اس

وَاتَّبَعْنا الرَّسُولَ فِی مُوالاةِ مَوْلانا وَمَوْلَی الْمُؤْمِنِینَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی

داعی کو ہم نے مان لیا اور ہم نے رسول(ص) کی پیروی کی اپنے اورمومنوں کے مولا سے دوستی کرنے میں کہ وہ مومنوں کے امیرعلی(ع) ابن ابی

طالِبٍ عَبْدِ اﷲِ، وَأَخِی رَسُو لِهِ، وَالصِّدِّیقِ الْاََکْبَرِ، وَالْحُجَّةِ عَلَی بَرِیَّتِهِ، الْمُؤَیِّدِ

طالب (ع)ہیں جو اللہ کے بندے اور اس کے رسول کے بھائی اور سب سے بڑے صدیق اور مخلوقات پر خدا کی حجت ہیں ان کے

بِهِ نَبِیَّهُ وَدِینَهُ الْحَقَّ الْمُبِینَ، عَلَماً لِدِینِ اﷲِ، وَخازِناً لِعِلْمِهِ، وَعَیْبَةَ غَیْبِ اﷲِ

ذریعے خدا کے نبی اور اس کے سچے اور واضح دین کو قوت ملی وہ اللہ کے دین کے پرچم اس کے علم کے خزینہ دار اس کے غیبی علوم کا

وَمَوْضِعَ سِرِّ اﷲِ، وَأَمِینَ اﷲِ عَلَی خَلْقِهِ، وَشاهِدَهُ فِی بَرِیَّتِهِ اَللّٰهُمَّ رَبَّنا إنَّنا

گنجینہ اور اسکے راز دار ہیں وہ خدا کی مخلوق پر اسکے امانتدار اور کائنات میں اسکے گواہ ہیں اے اللہ! اے ہمارے رب یقینا ہم نے

سَمِعْنا مُنادِیاً یُنادِی لِلاِِْیْمانِ أَنْ آمِنُوا بِرَبِّکُمْ فَآمَنَّا رَبَّنا فَاغْفِرْ لَنا ذُنُوبَنا وَکَفِّرْ

سنا منادی کو ایمان کی صدا دیتے ہوئے کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ پس ہم اپنے رب پر ایمان لائے اب ہمارے گناہوں کو بخش دے

عَنَّا سَیِّئاتِنا وَتَوَفَّنا مَعَ الْاََ بْرارِ، رَبَّنا وَآتِنا مَا وَعَدْتَنا عَلَی رُسُلِکَ وَلاَ تُخْزِنا یَوْمَ

ہماری برائیوں کو مٹا دے اور ہمیں نیکوں جیسی موت دے اے ہمارے رب ہمیں عطا کر وہ جسکا وعدہ تو نے اپنے رسولوں کے ذریعے

الْقِیامَةِ إنَّکَ لاَ تُخْلِفُ الْمِیعادَ، فَ إنَّا یَا رَبَّنا بِمَنِّکَ وَلُطْفِکَ أَجَبْنا

کیا اور قیامت کے روز ہم کو رسوا نہ کرنا بے شک تو وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا پس اے ہمارے رب ہم نے تیرے لطف و

داعِیَکَ، وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ وَصَدَّقْناهُ، وَصَدَّقْنا مَوْلَی الْمُؤْمِنِینَ، وَکَفَرْنا بِالْجِبْتِ

احسان سے تیرے داعی کی بات مانی تیرے رسول(ص) کی پیروی کی اس کو سچا جانا اور مومنوں کے مولا(ع) کی بھی تصدیق کی اور ہم نے بت

وَالطَّاغُوتِ، فَوَ لِّنا مَا تَوَلَّیْنا، وَاحْشُرْنا مَعَ أَئِمَّتِنا فَ إنَّا بِهِمْ مُؤْمِنُونَ

اور شیطان کی پیروی سے انکار کیا پس ہمارا والی اسے بنا جو حقیقی والی ہے اور ہمیں ہمارے ائمہ(ع) کے ساتھ اٹھانا کہ ہم ان پر عقیدہ و

مُوقِنُونَ، وَلَهُمْ مُسَلِّمُونَ، آمَنَّا بِسِرِّهِمْ وَعَلانِیَتِهِمْ وَشاهِدِهِمْ وَغائِبِهِمْ، وَحَیِّهِمْ

ایمان رکھتے ہیں اور انکے فرمانبردار ہیں ہم ان کے باطن اور ان کے ظاہر پر ان میں سے حاضر پر اور غایب پر اور ان میں سے زندہ

وَمَیِّتِهِمْ، وَرَضِینا بِهِمْ أَئِمَّةً وَقادَةً وَسادَةً، وَحَسْبُنا بِهِمْ بَیْنَنا وَبَیْنَ اﷲ دُونَ

اور متوفی پر ایمان لائے ہیں اور ہم اس پر راضی ہیں کہ وہ ہمارے امام پیشوا و سردار ہیں اور ہمیں کافی وہ ہیں وہ ہمارے اور خدا کے درمیان

خَلْقِهِ لاَ نَبْتَغِی بِهِمْ بَدَلاً وَلاَ نَتَّخِذُ مِنْ دُونِهِمْ وَلِیجَةً، وَبَرِئْنا إلَی اﷲِ مِنْ کُلِّ مَنْ

ہم اس کی مخلوق میں سے ان کی جگہ کسی اور کو نہیں چاہتے اور نہ ان کے سوا ہم کسی کو واسطہ بناتے ہیں اور خدا کے حضور ہم ان سے اپنی

نَصَبَ لَهُمْ حَرْباً مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ مِنَ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ، وَکَفَرْنا بِالْجِبْتِ

علیحدگی اظہار کرتے ہیں جو ائمہ طاہرین (ع)کے مقابلے میں آکر لڑے کہ وہ اولین و آخرین جنّوں انسانوں میں سے جو بھی ہیں اور ہم

وَالطَّاغُوتِ وَالْاََوْثانِ الْاََرْبَعَةِ وَأَشْیاعِهِمْ وَأَ تْباعِهِمْ وَکُلِّ مَنْ والاهُمْ مِنَ الْجِنِّ

انکار کرتے ہیں ہر بت کا نیز ہر دور ہیں شیطان سے چاروں بتوں اور ان کے مددگاروں اور پیروکاروں سے اور ہم اس شخص سے

وَالاِنْسِ مِنْ أَوَّلِ الدَّهْرِ إلی آخِرِهِ اَللّٰهُمَّ إ نَّا نُشْهِدُکَ أَنَّا نَدِینُ بِما

دور ہیں جو ان سے محبت کرتا ہو جنّوں اور انسانوں میں سے زمانے کے آغاز سے اختتام تک کے عرصے میں اے اللہ ! ہم تجھے گواہ

دانَ بِهِ مُحَمَّدٌ وَآلُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْهِ وَعَلَیْهِمْ، وَقَوْلُنا مَا قالُوا، وَدِینُنا مَا

بناتے کہ ہم اس دین پر ہیں جس پر محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) تھے کہ خدا ان پر اور ان کی آل (ع)پر رحمت کرے ہمارا قول وہ ہے جو ان کا قول تھا ہمارا

دانُوا بِهِ، مَا قالُوا بِهِ قُلْنا، وَمَا دانُوا بِهِ دِنَّا، وَمَا أَ نْکَرُوا أَ نْکَرْنا، وَمَنْ والَوْا

دین وہ ہے جو انکا دین تھا انکا قول ہی ہمارا قول اور انکا دین ہی ہمارا دین ہے جس سے ان کو نفرت اس سے ہمیں نفرت جس سے ان کو محبت

والَیْنا، وَمَنْ عادَوْا عادَیْنا، وَمَنْ لَعَنُوا لَعَنَّا، وَمَنْ تَبَرَّأُوا مِنْهُ تَبَرَّأْنا مِنْهُ،

اس سے ہمیں محبت جس سے ان کو دشمنی اس سے ہمیں دشمنی جس پر انکی لعنت اس پر ہماری لعنت جس سے وہ دور اس سے ہم بھی دور ہیں

وَمَنْ تَرَحَّمُوا عَلَیْهِ تَرَحَّمْنا عَلَیْهِ، آمَنَّا وَسَلَّمْنا وَرَضِینا وَاتَّبَعْنا مَوالِیَنا صَلَواتُ

جس کے لئے وہ طالب رحمت اس کے لئے ہم بھی طالب رحمت ہیں ہم ایمان لائے تسلیم کیا اور راضی ہوئے اپنے سرداروں کے

اﷲِ عَلَیْهِمْ اَللّٰهُمَّ فَتَمِّمْ لَنا ذلِکَ وَلاَ تَسْلُبْناهُ وَاجْعَلْهُ مُسْتَقِرّاً ثابِتاً عِنْدَنا، وَلاَ

پیروکار ہیں ان پر خدا کی رحمت ہو اے معبود! ہمارا یہ عقیدہ کامل کر دے اور اسے ہم سے جدا نہ کر اور اسے ہمارا مستقل طریقہ اور

تَجْعَلْهُ مُسْتَعاراً، وَأَحْیِنا مَا أَحْیَیْتَنا عَلَیْهِ، وَأَمِتْنا إذا أَمَتَّنا عَلَیْهِ، آلُ مُحَمَّدٍ أَئِمَّتُنا

روشن بنا اور اس کو عارضی قرار نہ دے جب تک زندہ ہیں ہمیں اس پر زندہ رکھ اور ہمیں اسی عقیدے پر موت دے کہ آل محمدہمارے

فَبِهِمْ نَأْ تَمُّ وَ إیَّاهُمْ نُوالِی، وَعَدُوَّهُمْ عَدُوَّ اﷲِ نُعادِی، فَاجْعَلْنا مَعَهُمْ فِی الدُّنْیا

امام و پیشوا ہوں ہم انکی پیروی کرتے اور ان کو دوست رکھتے ہوں ان کا دشمن خدا کا دشمن ہے ہم اسکے دشمن ہیں پس ہمیں انکے ساتھ دنیا

وَالْاَخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ، فَ إنَّا بِذلِکَ راضُونَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

و آخرت میں قرار دے اور ہمیں اپنے مقربوں میں داخل فرما کہ ہم اس عقیدے پر راضی ہیں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

اس کے بعد سجدہ کرے اور سو مرتبہ الحمد اللہ اور سو مرتبہ شکر اللہ پڑھے۔ حضرت نے فرمایا جو بھی اس عمل کو انجام دے یہ اس شخص کی طرح ہے کہ اس روز حضرت رسول خدا کی خدمت میں حاضر ہوا ہو اور حضرت کے ساتھ امیرالمومنین کی ولایت کی بیعت کی ہو اس کا مقام اور درجہ بہشت میں سچ بولنے والوں کے ساتھ ہے یہ اس شخص کی طرح ہوگا کہ جس نے اس دن حضرت کی ولایت کی تصدیق کی ہو اور اس شخص کی طرح ہے کہ جس نے پیغمبر خدا امیرالمومنین علی امام حسن اور امام حسین کے رکاب میں شھادت پائی ہو اور یہ اس شخص کی طرح ہے کہ جو حضرت قائم کے علم کے نیچے ہو اور حضرت کے خیمہ کے نیچے حضرت کے برگزیدہ اصحاب جو حضرت کے ساتھ ہیں یہ بھی ان کی طرح ہوگا۔

۱۶ ۔ امام زمانہ کی تسبیح

(اٹھارہ سے لیکر آخر ماہ تک )

سُبْحٰانَ اللّٰهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، سُبْحٰانَ اللّٰهِ رِضیٰ نَفْسِهِ، سُب؟حٰانَ اللّٰهِ مِدٰادَ کَلِمٰاتِهِ، سُبْحٰانَ ’اللّٰهِ‘ زِنَةَ عَرْشِهِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ مِثْلَ ذٰلِکَ ۔