آسمان (منتخب نعتیہ کلام)

آسمان (منتخب نعتیہ کلام)0%

آسمان (منتخب نعتیہ کلام) مؤلف:
زمرہ جات: شعری مجموعے
صفحے: 114

آسمان (منتخب نعتیہ کلام)

مؤلف: از : سعادت حسن آس
زمرہ جات:

صفحے: 114
مشاہدے: 43717
ڈاؤنلوڈ: 1650

تبصرے:

آسمان (منتخب نعتیہ کلام)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 114 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 43717 / ڈاؤنلوڈ: 1650
سائز سائز سائز
آسمان (منتخب نعتیہ کلام)

آسمان (منتخب نعتیہ کلام)

مؤلف:
اردو

آؤ سوچوں ہی سوچوں میں ہم آقا کے دربار چلیں

آؤ سوچوں ہی سوچوں میں ہم آقا کے درار چلیں

مہکی یادوں کے پھول چنیں اشکوں کے لیکر ہار چلیں

٭

نہ کوئی روکنے والا ہو نہ کو ئی ٹوکنے والا ہو

روضے کے لمس کو جی ھر کر آنکھوں سے کرنے پیار چلیں

٭

جہاں مٹی سونا ہوتی ہے جہاں ذرے سورج نتے ہیں

اُن گلیوں کا اُن رستوں کا ہم ھی کرنے دیدار چلیں

٭

کہتے ہیں وہاں پُر شام سحر انوار کی ارش رہتی ہے

کہتے ہیں وہاں خوشو لینے س دنیا کے ازار چلیں

٭

ج شہر مدینہ جی ھر کر د ل کی آنکھوں سے دیکھ چکیں

پھر شاہ نجف کا در چُومیں غداد کے پھر ازار چلیں

٭

اس شہر محت کی خوشو کرتی ہے حفاظت انساں کی

جسکا یہ مقدر ن جائے اس پر نہ ریا کے وار چلیں

٭

۱۰۱

کرل کے جن صحراؤں میں معصوموں کی فریادیں ہیں

ان صحراؤں سے صر و رضا کا سننے حال زار چلیں

٭

سنتے ہیں کہ در کے میداں میں ہے آج ھی رع و جلالیت

اصحا کا وہ میدانِ عمل ہم دیکھنے سو سو ار چلیں

٭

اے آس زمانے میں کتنا دشوار ہو جینا مرنا

آؤ سرکار سے اُمت کا یہ کہنے حالِ زار چلیں

٭٭٭

۱۰۲

اے جسم بے قرار ثنائے رسول سے

اے جسم ے قرار ثنائے رسول سے

جوڑ اپنے دل کے تار ثنائے رسول سے

٭

ہر صح پر وقار ثنائے رسول سے

ہر شام خوش گوار ثنائے رسول سے

٭

ھٹکا ہے ساری عمر سراوں کی چاہ میں

جوڑ ا تو دل کے تار ثنائے رسول سے

٭

کیا جانے سانس کا ہو سفر کس مقام تک

جی ھر کے کر لے پیار ثنائے رسول سے

٭

جن کو خر نہیں انہیں جا کر تایئے

دنیا کی ہے ہار ثنائے رسول سے

٭

وہ ذات، نامراد کو کرتی ہے ا مراد

تو زندگی سنوار ثنائے رسول سے

٭

گر تجھ کو لازوال محت کی آس ہے

جوڑ اپنے دل کے تار ثنائے رسول سے

٭٭٭

۱۰۳

زمین جس پہ نبوت کے تاجدار چلے

زمین جس پہ نوت کے تاجدار چلے

وہ چومنے کو نظر کاش ار ار چلے

٭

پڑیں نہ پاؤں تقدس کا یہ تقاضا ہے

وہ خاک جس پہ نی زندگی گزار چلے

٭

دلوں کو سجدہ روا اس مقام کا ھی ہے

نی کے دوش کے جس جا پہ شہ سوار چلے

٭

وہ حجرہ دیکھے جہاں عمر فیصلے کرتے

وہ خاک چومے جہاں حیدرِ کرار (ع) چلے

٭

وہ گھر ھی چومے جہاں تھے ایو انصاری

وہ راہ چومے جدھر ان کے یار غار چلے

٭

وضو غیر، تصور ھی جرم ہے لوگو

وہاں پہ جائے تو انسان اشک ار چلے

٭

۱۰۴

وہ اغ دیکھے جو عثماں نے دین کو خشا

وہ غار دیکھے جہاں ان کے یار غار چلے

٭

یہ شوق ھی ہے تڑپ ھی ہے تشنگی ھی ہے

جو آس جائے تو پاؤں کہاں اتار چلے

٭٭٭

۱۰۵

ہے نام دو جہاں میں وجہِ قرار تیرا

ہے نام دو جہاں میں وجہِ قرار تیرا

آقا نفس نفس میں مہکا ہے پیار تیرا

٭

تو نے جہالتوں سے انسان کو نکالا

انسانیت پہ احساں ہے ے شمار تیرا

٭

میری حیات جس کی رعنائیوں سے مہکی

وہ ہے سرور تیرا وہ ہے قرار تیرا

٭

ظلم و ستم کے ہر سو چھانے لگے ہیں ادل

پھر دیکھتا ہے رستہ ہر کارزار تیرا

٭

کشمیر ھی تمہاری چشم کرم کا طال

اقصیٰ کی آنکھ میں ھی ہے انتظار تیرا

٭

خالق خدا ہے، مالک دونوں کا تو ہے آقا

کل کائنات تیری، پروردگار تیرا

٭

وہ آس زندگی کی انمول ساعتیں ہیں

جن ساعتوں میں نام نامی شمار تیرا

٭٭٭

۱۰۶

زندگی ملی حضور سے

زندگی ملی حضور سے

روشنی کھلی حضور سے

٭

ساری رونقیں حضور کی

ساری دلکشی حضور سے

٭

کائنات ہست و ود میں

کن کی ے کلی حضور سے

٭

زندگی گری پڑی ہوئی

معتر ہوئی حضور سے

٭

اسکو دو جہان مل گئے

جس کی لو لگی حضور سے

٭

اڑتی دھول کا نصی دیکھ

کہکشاں نی حضور سے

٭

آس اہتمام ذکر و نعت

س ہماہمی حضور سے

٭٭٭

۱۰۷

محروم ہیں تو کیا غم دل حوصلہ نہ ہارے

محروم ہیں تو کیا غم دل حوصلہ نہ ہارے

طیہ کے ہوں گے اک دن اے دوستو نظارے

٭

رختِ سفر کسی دن اندھیں گے ہم ھی اپنا

ہم کو ھی لوگ ملنے آئیں گے گھر ہمارے

٭

آتے ہیں کام اس کے ایمان ہے یہ اپنا

مشکل میں جو کوئی ھی سرکار کو پکارے

٭

ج یاد ان کی آئی ے اختیار آئی

پلکوں پہ جھلملائے ہر رنگ کے ستارے

٭

جس شخص کو طل ہے جنت کو دیکھنے کی

سرکار کی گلی میں دو چار دن گزارے

٭

جس کا وکیل ر ہو آقا کی پیروی ہو

وہ کیسے استغاثہ انسان کوئی ہارے

٭

ہونٹوں پہ آس ہر دم جاری درود رکھنا

ناؤ تمہاری خود ہی لگ جائے گی کنارے

٭٭٭

۱۰۸

کاش سرکار کے حجرے کا میں ذرہ ہوتا

کاش سرکار کے حجرے کا میں ذرہ ہوتا

ان کے نعلین کا جاں پر میری قضہ ہوتا

٭

حشر تک سر نہ اٹھاتا میں درِ اقدس سے

میری قسمت میں ازل سے یہی لکھا ہوتا

٭

ان کے جلوؤں میں مگن رات سر ہو جاتی

ان کو تکتے ہوئے ہر ایک سویرا ہوتا

٭

ان کی راہوں میں نگاہوں کو چھائے رکھتا

ان کی آہٹ پہ دل و جان سے شیدا ہوتا

٭

کھی پیشانی پہ حسنین کے پاؤں پڑتے

اور علی کا کھی سر پر میرے تلوا ہوتا

٭

ہر کوئی چومتا آنکھوں سے لگاتا مجھ کو

ان کی نست سے اد تک میرا چرچا ہوتا

٭

۱۰۹

عمر، عثمان، اوکر ، حذیفہ، حمزہ

س صحاہ کو میری آنکھ نے دیکھا ہوتا

٭

یٹھ کر دل پہ میرے نعت سناتے حسان

ناز کا تاج میرے سر پہ سنہرا ہوتا

٭

ر کا احساں ہے کہ آقا کا سخنور ہوں آس

یہ ھی سرمایہ نہ ہوتا تو میرا کیا ہوتا

٭٭٭

۱۱۰

فہرست

انتساب ۴

اظہار تشکر ۵

مقدمہ(از: سیّد شاکر القادری) ۷

رائے از ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر ۱۸

شعبہ اردو علامہ اقبال ااوپن یونیورسٹی اسلام آباد پاکستان ۱۸

آس کا آسمان از مشتاق عاجز ۱۹

خوش قسمت انسان(از:شوکت محمود شوکت ایڈووکیٹ) ۲۶

سعادت حسن آس(از:الحاج صوفی محمد بشیر احمد شاہ) ۲۸

تبصرہ(از:سید عبدالدیان بادشاہ) ۲۹

دعا ۳۰

سلام ۳۴

نعتیں ۳۸

عشق بس عشق مصطفےٰ مانگوں ۳۸

پھول نعتوں کے سدا د ل میں کھلائے رکھنا ۳۹

زمیں و آسماں روشن مکان و لا مکاں روشن ۴۰

فضا میں خوشبو بکھر گئی ہے لبوں پہ میرے سلام آیا ۴۱

حقیقت میں وہی ذکرِ خدا ہے ۴۲

چاند تاروں فلک پہ زمینوں میں بھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی ۴۳

۱۱۱

جس کو حضور آپ کا فیض نظر ملا نہیں ۴۴

رات بھر چاندنی رقص کرتی رہی رات بھر آنکھ موتی لٹاتی رہی ۴۵

حل ہے ہر اک مشکل کا ۴۶

زندگی کا ہراک ہے سلسلہ مدینے سے ۴۷

وصف سرکار کے بیاں کیجئے ۴۸

تیرا ذکر صبح کا نور ہے تیری یاد رات کی چاندنی ۴۹

اے شہ عرب شہ انبیاء تیری سب صفات میں چاندنی ۵۰

نظر میں گنبد خضرا بسا کے لے آنا ۵۱

یہ جو میری آنکھیں ہیں میرے رب کی جانب سے مصطفےٰ کا صدقہ ہیں ۵۲

یہ لبوں کی تھرتھراہٹ یہ جو دل کی بے کلی ہے ۵۳

ملے جس سے قلب کو روشنی وہ چراغِ مدحِ رسول ہے ۵۴

ارض و سما میں جگمگ جگمگ لحظہ لحظہ آپ کا نام ۵۵

جب چھڑا تذکرہ میرے سرکار کا میرے دل میں نہاں پھول کھلنے لگے ۵۶

ان کا ہی فکر ہو ان کا ہی ذکر ہو یہ وظیفہ رہے زندگی کے لیے ۵۷

ترا تذکرہ مری بندگی ترا نامِ نامی قرارِ جاں ۵۸

وجہہ دونوں عالم کی میرے مصطفےٰ ہے تو ۵۹

مدینے کی فضاؤں میں بکھر جائیں تو اچھا ہو ۶۰

سوادِعشق نبی کیا کمال ہوتا ہے ۶۲

لوں نام نبی قلب ٹھہرجائے ادب سے ۶۳

نبی کی چشمِ کرم کے صدقے فضائے عالم میں دلکشی ہے ۶۴

۱۱۲

دیوانہ وار مانگیے رب سے اٹھا کے ہاتھ ۶۵

فنا ہو جائے گی دنیا مہ و انجم نہیں ہوں گے ۶۶

تو روحِ کائنات ہے تو حسن کائنات ۶۷

ہمیشہ مری چشمِ تر میں رہیں ۶۹

ہم بے کسوں پہ فضل خدا ہے حضور (ص)سے ۷۰

پیارے نبی کی باتیں کرنا اچھا لگتا ہے ۷۱

میں غریب سے بھی غریب ہوں مرے پاس دستِ سوال ہے ۷۲

سر جھکایا قلم نے جو قرطاس پر پھول اس کی زباں سے بکھرنے لگے ۷۳

لب کشائی کو اذنِ حضوری ملا چشمِ بے نور کو روشنی مل گئی ۷۴

اپنی اوقات کہاں، ان کے سبب سے مانگوں ۷۵

جمال عکس محمدی سے فضائے عالم سجی ہوئی ہے ۷۶

رنگ لائی مرے دل کی ہر اک صدا لوٹنے زندگی کے خزینے چلا ۷۷

مرے دل میں یونہی تڑپ رہے مری آنکھ میں یونہی نم رہے ۷۸

آپ(ص) سے حسن کائنات آپ کہاں کہاں نہیں ۷۹

ہے یہ دربارِ نبی خاموش رہ ۸۰

ہر طرف لب پہ صل علیٰ ہے ہر طرف روشنی روشنی ہے ۸۲

ذکرِ نبی(ص) اسرارِ محبت صلی اللہ علیہ وسلم ۸۳

میں مریضِ عشقِ رسول ہوں مجھے اور کوئی دوا نہ دو ۸۴

ہر اک لب پہ نعت نبی کے ترانے ہر اک لب پہ صلِ علیٰ کی صدا ہے ۸۵

تری یاد کا سدا گلستاں مری نبضِ جاں میںکھلا رہے ۸۶

۱۱۳

نور سے اپنے ہی اک نور سجایا رب نے ۸۷

بڑھتی ہی جارہی ہے آنکھوں کی بے قراری ۸۹

دیکھنے والی ہے اس وقت قلم کی صورت ۹۰

وہ جدا ہے راز و نیاز سے کہ نہیں نہیں بخدا نہیں ۹۱

صبح بھی آپ(ص) سے شام بھی آپ (ص)سے ۹۲

ثناء خدا کی درود و سلام ہے تیرا ۹۳

ان کی دہلیز کے قابل میرا سر ہو جاتا ۹۵

آپ سے مہکا تخیل آپ پر نازاں قلم۔ ا ے رسول محترم ۹۷

سکون دل کے لیے جاوداں خوشی کے لیے ۹۸

اے شہ انبیاء سرورِ سروراں تجھ سا کوئی کہاں تجھ سا کوئی کہاں ۱۰۰

آؤ سوچوں ہی سوچوں میں ہم آقا کے دربار چلیں ۱۰۱

اے جسم بے قرار ثنائے رسول سے ۱۰۳

زمین جس پہ نبوت کے تاجدار چلے ۱۰۴

ہے نام دو جہاں میں وجہِ قرار تیرا ۱۰۶

زندگی ملی حضور سے ۱۰۷

محروم ہیں تو کیا غم دل حوصلہ نہ ہارے ۱۰۸

کاش سرکار کے حجرے کا میں ذرہ ہوتا ۱۰۹

۱۱۴