آسمان (منتخب نعتیہ کلام)

آسمان (منتخب نعتیہ کلام)33%

آسمان (منتخب نعتیہ کلام) مؤلف:
زمرہ جات: شعری مجموعے
صفحے: 114

آسمان (منتخب نعتیہ کلام)
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 114 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 58090 / ڈاؤنلوڈ: 2891
سائز سائز سائز
آسمان (منتخب نعتیہ کلام)

آسمان (منتخب نعتیہ کلام)

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

قدرت نے اظہار عشق رسول(ص) کے لیے سعادت حسن آس کو وہ سلیقہ ودیعت کیا ہے جو پاسِ ادب اور حسنِ طلب سے ایسا مزین ہے کہ وہ خموشی سے بھی زبان کا کام لینا چاہتے اور جانتے ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ اظہار عشق رسول(ص) محتاج حروف و صوت ہے نہ سزاوارِ نطق و زباں۔وہ خود سے مخاطب ہوتے ہیں شدت جذبات سے مخاطب ہوتے ہیں دیوانگی اور وارفتگی سے ہمکلام ہوتے ہیں اور کہتے ہیں:

ہے یہ دربارِ نبی(ص) خاموش رہ

چپ کو بھی ہے چپ لگی خاموش رہ

٭

بولنا حدِ ادب میں جرم ہے

خامشی سب سے بھلی خاموش رہ

٭

بھیگی پلکیں کر نہ دیں رسوا تجھے

ضبط کر دیوانگی خاموش رہ

٭٭٭

۲۱

وہ اوصافِ محبوب (ص) بیان فرمانے لگتے ہیں تو مقام محبوب کم مائیگی کا احساس دلاتا ہے اور نعت خوان و نعت گو ہونے کے باوجود عجز بیان کا اظہار کرتے ہیں۔

اوصاف پاک آپ کے جس سے تمام ہوں بیاں

ایسا کوئی قلم نہیں ایسی کوئی زبان نہیں

٭٭٭

نعت نبی(ص) کہنے کا منصب کبھی ان کا مایہ ناز ہوتا ہے تو کبھی مقام عجز و نیاز نعت رسول(ص) لکھتے ہیں تو کبھی نگاہ مستی میں زمانہ ہیچ نظر آتا ہے اور کبھی سر نیاز شکر بجا لانے کو جھک جاتا ہے۔

میں لکھوں جو نعت حضور کی دل مضطرب کے سرور کی

کبھی چشم ناز بلند ہو کبھی سر نیاز سے خم رہے

٭٭٭

حبیب خدا کے عشق میں شہر حبیب کا ذکر بھی لازم ہے اور شہر بھی وہ جو یثرب سے مدینۃ النبی(ص) بنا ہو۔ بھلا کیسے ممکن ہے کہ" آس" اس کا ذکر نہ کریں وہ مدینۃ النبی(ص) کو اپنی حسین سوچوں کا محور مرکز قرار دیتے ہیں اور ان کی زندگی اسی شہر کے تصور سے مہکتی ہے۔

جن حسین سوچوں سے زندگی مہکتی ہے

آس ان کا ہوتا ہے رابطہ مدینے سے

٭٭٭

۲۲

سعادت حسن آس کو خدائے محمد(ص) نے نعت گوئی کا مقدس فریضہ سونپا ہے تو اس فن کے اسرار و رموز اور اس کے ساری لطافتوں اور نزاکتوں کا شعور بھی عطا کیا ہے وہ بڑی مرصع نعت کہتے ہیں چونکہ خود خوش الحان نعت خواں بھی ہیں اور جشن میلاد النبی(ص) مناتے ہوئے ترنم سے نعت پڑھتے ہیں اس لیے ان کی نعتوں میں ترنم اور نغمگی کا وصف بھی بکثرت پایا جاتا ہے ان کے آسمان نعت پر ایسی متعدد نعتوں کے ستارے جگمگا رہے ہیں مثال کی طور پر ان کی ایک نعت کے صرف دو اشعار پیش ہیں:

یا رب میری حیات پہ اتنا کرم رہے

مدحت سدا حضور کی زیب قلم رہے

٭

اصحاب مصطفی کا مجھے راستہ ملے

آل نبی کے پیار کا سر پر علم رہے

٭٭٭

انہوں نے نعت کے مضامین کو صرف غزل کی ہیئت تک محدود نہیں رکھا بلکہ گیت کا اسلوب بھی اپنایا ہے اور درجنوں نعتیں اسی ہیئت میں لکھی ہیں جو نہایت مترنم ہیں ان نعتوں میں انہوں نے فن شعر گوئی پر اپنی دسترس کا ثبوت بھی دیا ہے سادگی کا جادو بھی جگایا ہے۔میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ نعت کے اشعار کو فن کی کسوٹی پر پرکھنا اور ان میں فنی محاسن و مصائب تلاش کرنا اس مقدس جذبے کی توہین ہے جو ان کی تخلیق کے پیچھے کارفرما ہوتا ہے۔نعت عقیدت کا اظہار ہے اور عقیدت کے اظہار میں جذبے کی صداقت اس کی شدت اور والہانہ پن بعض اوقات چھوٹی چھوٹی فنی پابندیوں سے صرف نظر کر کے بھی معتبر ہی ٹھہرتے ہیں۔سعادت حسن آس نعت گوئی اور اظہار کے سارے اسلوب اور قرینے جانتے ہوئے بھی کہتے ہیں:

کوئی اسلوب ،سلیقہ نہ، قرینہ مجھ میں

سوچتا ہوں انہیں کس طور سے، ڈھب سے مانگوں

٭٭٭

۲۳

یہ ان کی انکساری ہے ان کا عجز ہے جو عشق رسول(ص) کے طفیل ان کی شخصیت کا حصہ بن گیا ہے جو سادگی اور انکساری ان کے مزاج میں ہے وہی ان کے کلام میں بھی نمایاں ہے تاہم نعت گوئی میں ان کی سادگی ایسے اشعار بھی تخلیق کرتی ہے۔

آپ سے مہکا تخیل، آپ پر نازاں قلم۔۔ اے رسول محترم

میری ہر اک سوچ پر ہے آپ کا لطف و کرم۔ اے رسول محترم

٭

آپ آئے کائنات حسن پر چھا یا نکھار۔ اے حبیب کردگار

بزم ہستی کے ہیں محسن آپ کے نقش قدم۔ اے رسول محترم

٭٭

ایک اور نعت کے دو اشعار ملاحظہ ہوں جن میں دوسرا شعر ایک خاص واقعہ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

یاد نبی(ص) میں کٹنے والی رات مقدس

ہونٹوں کی چپ ،آنکھوں کی برسات مقدس

٭

جان کے آنکھیں پھیرنے والو تم سے تو

اسم محمد لکھنے والے ہات مقدس

٭٭

۲۴

دوسرے شعر میں جس واقعہ کا ذکر ہے اسے سعادت حسن جیسا عاشق رسول(ص) ہی شعر کر سکتا ہے ورنہ تو کئی کم نظروں نے اس واقعہ پر توجہ ہی نہیں دی اور کتنے ہی بدبختوں نے اس کا مذاق اڑایا واقعہ یوں ہے کہ اٹک کے ریلوے کالونی کے ایک سرکاری کوارٹر کے مکین محمد طارق نے اپنے کوارٹر کی دیوار کو قلعی کرایا۔دوسری صبح جب وہ نماز فجر ادا کر کے گھر آیا تو اس نے دیکھا کہ اس کی دیوار پر کسی نے "محمد" لکھ دیا ہے جب کہ اس کا آدھا نام"طارق" نہیں لکھا وہ دیوار کے قریب پہنچا تو لفظ "محمد" دھندلا گیا اس نے دوبارہ دور جا کر دیکھا تو اسم محمد پھر نمایا ں ہو گیا آخر کار کھلا کہ گھر کے قریب اگے ہوئے درخت کی کسی پڑوسی نے کاٹ چانٹ کی تھی اس کی ایک شاخ سے پیوست ایک نرم و نازک سی ٹہنی پر لگے کچھ پتوں کا سایہ دوسرے مکان کی دیوار پر لگے بلب کی روشنی سے اس دیوار پر پڑھ رہا ہے جس نے لفظ "محمد" کی شکل اختیار کر لی تھی اٹک شہر اور نواحی دیہات کے ہزاروں خواتین و حضرات اور بچوں نے اس مقدس سایہ کی زیارت کی جو شام کو بلب روشن ہوتے ہی محمد طارق کی اجلی دیوار پر اجاگر ہوتا اور صبح بلب بجھنے پر غائب ہو جاتا تھا۔عشاق محمد(ص) نے اسے کرشمہ قدرت گردانا اور محبوب خدا سے خدائے بر تر کی محبت کا ثبوت کہا جب کہ کم نظروں نے اسے درخور اعتنا نہ سمجھا اور ایک بدبخت تیسرے یا چوتھے روز موقعہ پا کر اس ٹہنی کو شاخ سے توڑ کر لے بھاگا۔وہ پتے جن کا سایہ دیوار پر اسم محمد(ص) لکھتا تھا اس شقی القلب نے نوچ لیے مگر جو نام لوح محفوظ پر کندہ اور دلوں پر رقم ہو وہ مٹائے کب مٹتا ہے۔ہزاروں عقیدت مندوں نے اس مذموم حرکت پر غم و غصہ کا اظہار کیا مگر سعادت حسن آس وہ واحد عاشق رسول ثابت ہوئے جنہوں نے اس واقعہ کو شعر کے قالب میں ڈھال کر نہ صرف اپنی عقیدت کا اظہار کیا بلکہ ان پتوں کی شان اور کور نگاہوں کی پست قامتی کو بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محفوظ کر کے ایک تاریخی دستاویز بنا دیا۔

میری دعا ہے ہے کہ سعادت حسن کی ہر آس پوری ہو۔ ان کی مساعی کو دربار رسالت میں قبولیت حاصل ہو ان کا جذبہ و اظہار ان کی بخشش کا وسیلہ بنے اور ان کی نعت کے ستارے"آسمان" پر تا قیامت چمکتے رہیں۔آمین

مشتاق عاجر

(اٹک)

۸ مارچ ۲۰۰۶ ء

۲۵

خوش قسمت انسان(از:شوکت محمود شوکت ایڈووکیٹ)

اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی بھی شاعر یا ادیب(خواہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو) کی زندگی میں بعض ایسے مواقع آتے ہیں جب قدرت کلام جواب دے جاتی ہے آج سعادت حسن آس کے منتخب نعتیہ کلام‘ پر لکھتے ہوئے عجز بیاں کا ایسا ہی مرحلہ مجھے بھی درپیش ہے۔ اس کی دو وجوہ ہیں۔پہلی وجہ تو یہ ہے۔کہ سعادت حسن آس کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ بحیثیت نعت گو شاعرایک دنیا انہیں جانتی ہے۔اس سے قبل ان کے دو نعتیہ مجموعے "آقا ہمارے" اور"آس کے پھول" بالترتیب ۱۹۸۲ ء اور ۱۹۹۰ ء میں منصۂ شہود پر جلوہ گرہو کر علمی، ادبی اور مذہبی حلقوں سے بھرپور داد تحسین حاصل کر چکے ہیں۔اس کے علاوہ ان کا تیسرا مجموعہ کلام"آدھا سورج" ۱۹۹۶ ء میں زیور طبع سے آراستہ ہوا (جس میں کچھ نعتیں اور کشمیر کے حوالے سے ایک خوبصورت طویل نظم بھی شامل ہے) پر انہیں "بزم علم و فن" اسلام آباد کی جانب سے ۱۹۹۶ ء کی بہترین نظم کے ایوارڈ" سید نعمت علی شاہ" ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ،آس صاحب ایک طویل عرصہ سے میلاد پارٹیوں سے بھی وابستہ ہیں۔انہوں نے اپنی ایک میلاد پارٹی بھی بنائی ہے۔جہاں ہر سال میلاد النبی(ص) کے موقع پروہ بحیثیت نعت خوان نعتیں بھی پڑھتے ہیں۔لہذا مجھ جیسا خطا کار اور کم علم شخص آس صاحب کی نعت گوئی پر کچھ لکھے۔ سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔اور دوسری وجہ، جو نہایت اہم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہت ہی نازک مسئلہ بھی ہے۔ وہ ہے نعت رسول پاک پر کچھ لکھنا بقول میر

لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام

٭

۲۶

مگر سعادت حسن آس کا حکم ہے کہ کچھ لکھوں تو حقیقتاً یہ میرے لیے سعادت ہے۔ آس صاحب کے اس چوتھے منتخب مجموعۂ کلام "آسمان" کا میں نے بہ غور مطالعہ کیا۔ شروع سے آخر تک تمام نعتیں اپنی مثال آپ ہیں۔خواہ وہ اردو زبان میں کہی گئی ہیں یا پنجابی میں۔ آس صاحب کی گرفت نعت گوئی پر دونوں زبانوں میں مضبوط معلوم ہوتی ہے۔ در اصل بات یہ ہے۔ کہ"نعت گوئی" ہر شخص کا مقدر ہو ہی نہیں سکتی۔ سرور کائنات(ص) خود ایسی ہستیوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ جو آپ کی مدح کرتے ہیں۔یا جن کو آپ (ص) کا غم عطا ہوتا ہے۔ آس صاحب کہتے ہیں

نصیبوں پر میں اپنے ناز جتنا بھی کروں کم ہے

ہر اک سینے میں ہوتا ہے تمہارا غم کہاں روشن

٭٭٭

اور واقعی آس صاحب کے دل میں "حضور پاک(ص) " کا غم روشن ہے۔ ( جو ہر مسلمان کی دلی خواہش ہوتی ہے) ہر گھڑی، ہر پل درود پاک پڑھنا ،آپ کا ذکر اور باتیں کرنا آس صاحب کا وطیرہ ہے:

پیارے نبی کی باتیں کرنا اچھا لگتا ہے

ان کی چاہ میں جی جی مرنا اچھا لگتا ہے

٭٭

المختصر یہ کہ آس صاحب، خوش قسمت انسان ہیں۔ جنہیں "غم رسول(ص)" اور"عشق رسول(ص)" ودیعت کر دیا گیا ہے وہ اس پر جتنا بھی ناز کریں کم ہے۔

۱۲/ فروری ۲۰۰۶ ء

شوکت محمود شوکت (ایڈووکیٹ)

۲۷

سعادت حسن آس(از:الحاج صوفی محمد بشیر احمد شاہ)

سعادت حسن آس صاحب ایک خوش قسمت انسان ہیں جن کو وجہِ تخلیقِ کائنات،آقائے دو جہان، محبوب خدا(ص) کی شان کو حروف کے موتیوں میں پرونے کا سلیقہ عطا ہوا ہے۔ان کی محبت، عقیدت عاشق رسول حضرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ سے ہے جن کی یاد کو ہر سال عقیدت و احترام سے مناتے ہیں جس کے لیے انہوں نے اپنی جدو جہد سے شان مصطفیٰ(ص) کی ایک پارٹی بھی تیار کی ہوئی ہے جو کہ عقیدت کے پھول بڑے سوز و گداز سے نچھاور کرتے ہیں اور جس محفل میں ہوں اہلِ محفل کے دلوں کو محبتِ سرکار (ص) سے گرماتے ہیں۔ یہ سعادت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہے۔

محبت ایک معجزہ ہے معجزے کب عام ہوتے ہیں

مخصوص دلوں پر عشق کے الہام ہوتے ہیں

٭٭٭

مصنف نے بڑے ہی عقیدت کے پھول خوبصورت سلیقہ سے نچھاور کیے ہیں جن سے ان کی محبت و عقیدت سرکار دوجہاں کا اظہار ہے جیسا کہ خود اپنے کلام میں لکھتے ہیں۔

اپنے کرم کی بھیک سے مجھ کو بھی سرفراز کر

تیرے سوا کوئی میرا دکھ درد آشنا نہیں

٭

یوں تو کھلے تھے آس کے سینے میں پھول سینکڑوں

آنکھوں میں آپ کے سوا کوئی مگر جچا نہیں

٭

دعاگو

الحاج صوفی محمد بشیر احمد شاہ ڈھوک فتح اٹک شہر

۲۸

تبصرہ(از:سید عبدالدیان بادشاہ)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

کی محمد(ص) سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں

یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

٭

جناب سعادت حسن آس نعت کے حوالہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ بیرونی ممالک میں بھی جانی پہچانی شخصیت ہیں ۔ اُن کی نعتوں میں سرکار دوعالم(ص) کی عقیدت و محبت ایک دائرے میں رہ کر دلکش اندازمیںرقم کی گئی ہے۔ بعض نعتوں میں تو یوں لگتا ہے جیسے کسی ذات نے سرکار کی مدحت خود لکھوائی ہے۔ میرے سامنے اسوقت آس صاحب کا مجموعہ نعتیہ انتخاب۔’’ آسمان‘‘ کا مسودہ ہے ۔ میں سمجھتا ہوں اس میں شامل تمام کی تمام نعتیں عشاقِ مصطفےٰ کے دلوں کی ترجمان ہیں۔

اللہ تبار ک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آس صاحب کے’’ آسمان ‘‘ کو اپنی بارگاہ میں شرفِ قبولیت عطا فرمائے۔ اٰمین

آمین الُلھم ربناآمین یاربُ العالمین!

دعا گو

فقیر سید عبدالدّیان بادشاہ

خطیب مرکزی جانع مسجد استقامت محلہ عید گاہ اٹک شھر۔

۲۹

دعا

اے خالقِ کل سامنے اک بندہ ترا ہے

تو کر دے عطا تجھ سے یہ کچھ مانگ رہا ہے

٭

تو مالک و معبود بھی مسجود بھی تو ہے

میں جو بھی ہوں جو کچھ بھی ہوں سب تجھ کو پتا ہے

٭

احباب مرے کتنے ترے پاس گئے ہیں

تو بخش دے ان سب کی خطائیں یہ دعا ہے

٭

ہم مانتے ہیں حد سے بھی بڑھ کر ہیں گنہگار

تو پاک ہے کر معاف ہوئی جو بھی خطا ہے

٭

تو پاک ہے ہر عیب سے اے مالک و مولا

بندہ ترا ہر عیب کی حد سے بھی بڑھا ہے

٭

سرکارِ دو عالم کی میں امت سے ہوں مولا

میں جو بھی ہوں جو کچھ بھی ہوں تو دیکھ رہا ہے

٭

۳۰

مالک مرے تو سیدھا عطا کر مجھے رستہ

وہ رستہ کہ جس پر ترا اکرام ہوا ہے

٭

میں اور میری اولاد ہو اسلام کی داعی

اور آئندہ نسلوں کے لیے بھی یہ دعا ہے

٭

سرکار دو عالم کی عطا کر مجھے الفت

وہ کام کریں جس کے لیے تو نے کہا ہے

٭

اسلام کی دولت سے منور مجھے کرنا

ہر وقت یہ ہر لمحہ مری تجھ سے دعا ہے

٭

محروم ہیں جو ان کو بھی صالح ملے اولاد

اولاد ہو نیک ان کی کرم جن پہ ترا ہے

٭

مقروض ہیں بے کار ہیں معذور ہیں جو بھی

ان پر بھی کرم کر دے کہ تو سب کا خدا ہے

٭

۳۱

یا رب مرے اس ملک میں نافذ ہو شریعت

ہر صاحب ایمان کی یہ تجھ سے دعا ہے

٭

یا رب ہمیں اسلام کا وہ داعی بنا دے

جس میں ترے محبوب کی اور تیری رضا ہے

٭

یا رب مجھے شیطان کے ہر شر سے بچانا

تو ظاہر و باطن کو مرے دیکھ رہا ہے

٭

ہم سے بھی وہی کام لے اے مالک و مولا

جو کام ترے نبیوں نے ولیوں نے کیا ہے

٭

ہم چاہنے والے ترے محبوب کے مولا!

وہ بھی ہو عطا جس کا نہیں ہم نے کہا ہے

٭

جو بیٹیاں بیٹھی ہیں جواں رشتوں کی خاطر

تو نیک سبب کر کہ تو ان کا بھی خدا ہے

٭

۳۲

غافل ہیں ہدایت سے تری جو بھی مسلماں

تو ان کو ہدایت دے کہ تو راہ نما ہے

٭

مظلوم جہاں پر بھی مسلمان ہیں مولا

ان پر بھی کرم ہو کہ یہ دل ان سے جڑا ہے

٭

سرکار کے صدقے میں نہ رد ہوں یہ دعائیں

ہر شخص کا تو دستِ طلب دیکھ رہا ہے

٭

اے مالک و مولا ہو دعا آس کی مقبول

یہ بھی ترے محبوب کا اک مدح سرا ہے

آمین یا رب العالمین

٭٭٭٭

۳۳

سلام

شانِ محبوبِ وحدت پہ لاکھوں سلام

نازِ ختم رسالت پہ لاکھوں سلام

٭

تاجدارِ نبوت پہ لاکھوں سلام

عدل، تقویٰ، صداقت پہ لاکھوں سلام

٭

یا نبی(ص) تیری سیرت پہ لاکھوں سلام

٭٭٭

ہر طرف تیرے انوار سے چاندنی

ہر طرف تیرے کردار سے روشنی

٭

ہر طرف تیری گفتار سے دل کشی

ہر طرف تیری سرکار سے زندگی

٭

تیری پر نور صورت پہ لاکھوں سلام

٭٭٭

۳۴

ہر سحر میں ترے اسم سے رونقیں

ہر نظر میں ترے اسم سے رفعتیں

٭

ہر زباں پر ترے اسم سے لذتیں

ہر بدن میں ترے اسم سے نکہتیں

٭

اسم اقدس کی حرمت پہ لاکھوں سلام

٭٭٭

تیرے اعجاز کیا کیا کروں میں بیاں

تیری مٹھی نے دی کنکروں کو زباں

٭

تیری تحریم سے ہے زمیں، آسماں

تیری تجسیم ہے باعثِ دو جہاں

٭

تیری عظمت پہ رفعت پہ لاکھوں سلام

٭٭٭

۳۵

سب رسولوں نے کی ہے تیری آرزو

دشمنوں نے بھی کی ہے تیری جستجو

٭

تجھ سے دونوں جہانوں میں ہے رنگ و بو

میرا بھی آسمانِ محبت ہے تو

٭

تیری رحمت پہ رافت پہ لاکھوں سلام

٭٭٭

تو ہی بحرِ کرم دستِ جود و سخا

کوئی ثانی ترا ہے نہ سایہ ترا

٭

اس نے پایا خدا جس کو تو مل گیا

لائقِ وصف ہے تو ہی بعد از خدا

٭

تیری عظمت پہ رفعت پہ پہ لاکھوں سلام

٭٭٭

۳۶

اے حبیبِ خدا خاتمِ مرسلاں

اتنی بے انتہا ہیں تری خوبیاں

٭

کر سکا ہے بیاں کوئی اب تک کہاں

اک نظر آس پر، کر سکے کچھ بیاں

٭

تیری چشمِ عنایت پہ لاکھوں سلام

٭٭٭

۳۷

نعتیں

عشق بس عشق مصطفےٰ مانگوں

عشق س عشق مصطفےٰ مانگوں

اور تجھ سے نہ کچھ خدا مانگوں

٭

اس دعا سے ڑی دعا کیا ہے

اس سے ڑھ کر میں کیا دعا مانگوں

٭

میرے سوزِ جگر کے چارہ رساں!

تجھ سے ہر زخم کی دوا مانگوں

٭

زندگی مجھ کو خشنے والے !

زندگی کا میں مدعا مانگوں

٭

اپنے آپے سے ہو کے اہر آج

تجھ سے میں تیرا دل را مانگوں

لوگ کہتے ہیں جن کو ے سایہ

ان کے سائے کا آسرا مانگوں

جاں ھی جائے تو آس دے کر میں

ان کے کوچے کی خاک پا مانگوں

۳۸

پھول نعتوں کے سدا د ل میں کھلائے رکھنا

پھول نعتوں کے سدا د ل میں کھلائے رکھنا

اپنی ہر سانس کو خوشو میں سائے رکھنا

٭

ان کے ارشاد دل و جاں سے مقدم رکھنا

ان کی سیرت پہ سدا سر کو جھکائے رکھنا

٭

جانے کس پہر دے پاؤں وہ اتریں دل میں

اشک پلکوں پہ سرِ شام سجائے رکھنا

٭

چاہتے ہو تمہیں آقا کی غلامی مل جائے

فصل سینے میں محت کی اگائے رکھنا

٭

روشنی اتنی ہے منزل ھی دھواں لگتی ہے

آپ رہر ہیں مجھے راہ دکھائے رکھنا

٭

آرزو ہے! مرا خطہ یونہی آاد رہے

ار رحمت کے سدا اس پر جھکائے رکھنا

٭

آس ہو جائے گی آقا کی زیارت ھی نصی

ان کی راہوں میں نگاہوں کو چھائے رکھنا

٭٭٭

۳۹

زمیں و آسماں روشن مکان و لا مکاں روشن

زمیں و آسماں روشن مکان و لا مکاں روشن

ظہورِ مصطفےٰ سے ہو گئے دونوں جہاں روشن

٭

گئی جن راستوں سے تھی سواری کملی والے کی

انہی رستوں کا ا تک ہے غار کارواں روشن

٭

نصیوں پر میں اپنے ناز جتنا ھی کروں کم ہے

ہر اک سینے میں ہوتا ہے تمہارا غم، کہاں روشن؟

٭

ستاروں سے پرے کے ھی مناظر دیکھ لیتی ہیں

جن آنکھوں میں نی کے پیار کی ہیں جلیاں روشن

٭

خدا سے آشنائی کا کسے معلوم تھا رستہ

وہ آئے تو ہوئے ہیں راستوں کے س نشاں روشن

٭

خدا نے خش دی ج سے سعادت نعت گوئی کی

ہوئیں اس دن سے میرے دل کی ساری ستیاں روشن

٭

مقدر کے اندھیرے آس اس کا کیا گاڑیں گے

ہے جس کے پاس یادِ مصطفےٰ کی کہکشاں روشن

٭٭٭

۴۰

فضا میں خوشبو بکھر گئی ہے لبوں پہ میرے سلام آیا

فضا میں خوشو کھر گئی ہے لوں پہ میرے سلام آیا

مناؤ خوشیاں زمین والو! فلک سے خیر الانام آیا

٭

تمام راہیں ہوئیں وہ روشن جہاں سیرے تھے تیرگی کے

جھکے ہیں کیا کیا اٹھے ہوئے سر یہ کون ذی احترام آیا

٭

جو زم ہو شاہِ دوسرا کی وہاں اد کا لحاظ رکھنا

لند اپنی صدا نہ کرنا کلامِ حق میں پیام آیا

٭

نہ کوئی پانی پہ قتل ہوگا نہ کوئی زندہ گڑے گی یٹی

جہالتوں کو مٹانے والا شفیق ہر خاص و عام آیا

٭

درود کی ڈالیاں اترنے لگی ہیں مکہ کی وادیوں میں

لاسِ خاکی میں نورِ یزداں مثالِ ماہِ تمام آیا

٭

ولی ولی کی نی نی کی وہ پیاس ھی ہے وہ آس ھی ہے

ولی ولی کا قرار آیا نی نی کا امام آیا

٭٭٭

۴۱

حقیقت میں وہی ذکرِ خدا ہے

حقیقت میں وہی ذکرِ خدا ہے

کہ جس کے ساتھ یادِ مصطفےٰ ہے

٭

مدینے جا نہیں سکتا تو کیا غم

مرے دل میں مدینہ س رہا ہے

٭

نظر جس پہ شہِ کونین کی ہو

دیا وہ ک کسی سے جھ سکا ہے

٭

نگاہوں میں ستارے جھلملائے

نی(ص) کا تذکرہ ج چھڑ گیا ہے

٭

مٹائے گا اسے کیسے زمانہ

نی کے نام پر جو مر مٹا ہے

٭

وہ رستے سجدہ گاہِ دل نے ہیں

نی کا نقش پا جن پر پڑا ہے

٭

کھی اپنی محت کم نہ کرنا

یہ میری آس ، میرا مدعا ہے

٭٭٭

۴۲

چاند تاروں فلک پہ زمینوں میں بھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی

چاند تاروں فلک پہ زمینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی

ادشاہوں میں وری نشینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی

٭

کون سی آنکھ میں آپ کا غم نہیں کس کا سر آپ کے سامنے خم نہیں

دل سمندر کے پنہاں خزینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی

٭

مثل قرآن ہے آپ کی زندگی جزو ایمان ہے آپ کی پیروی

صادقوں غازیوں اور امینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی

٭

آپ لطف و عنایت کی معراج ہیں غمزدوں ے سہاروں کے سرتاج ہیں

چاہتوں کے مقدس قرینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی

٭

نور ہر اک نظر کو ملا آپ سے گلشن زندگانی کھلا آپ سے

میرے احساس کے آگینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی

٭

جن کی کرتا ہے مدحت خدا ہر گھڑی ان کی عظمت میں کیا ہو سکے گی کمی

س کے ہونٹوں پہ ھی س کے سینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی

٭

جو قلم آپ کے پیار میں جھک گئے ان کی تحریر پر وقت ھی رک گئے

آس ایسے قلم کی جینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی

٭٭٭

۴۳

جس کو حضور آپ کا فیض نظر ملا نہیں

جس کو حضور آپ کا فیض نظر ملا نہیں

ایسا تو کائنات میں پھول کہیں کھلا نہیں

٭

کن الجھنوں میں پڑ گیا واعظ خدا کا نام لے

ان کی گلی کا راستہ کعہ سے تو جدا نہیں

٭

دامن ہی جس کا تنگ ہو اس کا گلہ فضول ہے

ورنہ درِ رسول سے کس کو سوا ملا نہیں

٭

سینے میں ان کی یاد ہو آنکھوں میں ان کی روشنی

اِس آرزو کے عد تو کوئی ھی التجا نہیں

٭

ھیجے خدا نے ان گنت زم جہاں میں انیاء

لیکن مرے حضور(ص) سا کوئی ھی دوسرا نہیں

٭

اپنے کرم کی ھیک سے مجھ کو ھی سرفراز کر

تیرے سوا کوئی میرا دکھ درد آشنا نہیں

٭

یوں تو کھلے تھے آس کے سینے میں پھول سینکڑوں

آنکھوں میں آپ کے سوا کوئی مگر جچا نہیں

٭٭٭

۴۴

رات بھر چاندنی رقص کرتی رہی رات بھر آنکھ موتی لٹاتی رہی

رات ھر چاندنی رقص کرتی رہی رات ھر آنکھ موتی لٹاتی رہی

رات ھر دل کی دنیا مہکتی رہی رات ھر یاد آقا کی آتی رہی

٭

ہر طرف نور ہی نور تھا جلوہ گر میں تو اپنی خر سے ھی تھا ے خر

کتنا مسحور تھا ش کا پچھلا پہر صح تک رات جادو جگاتی رہی

٭

میرے دامن میں تارے اترتے رہے زندگی میں مری رنگ ھرتے رہے

عکس کیا کیا جنوں کے نکھرتے رہے نعت ج تک زاں گنگناتی رہی

٭

کتنی الجھی ہوئی تھی مری زندگی کر رہی تھی تعاق میرا تیرگی

آپ کے پیار کی ج پڑی روشنی ہر خوشی میرے قدموں میں آتی رہی

٭

آس کتنی ہوئی ان کی چشم کرم ج کھی ڈگمگائے ہیں میرے قدم

رکھ لیا میرے آقا نے میرا ھرم راستہ خود ہی منزل دکھاتی رہی

٭٭٭٭

۴۵

حل ہے ہر اک مشکل کا

حل ہے ہر اک مشکل کا

یاد نی اور ذکر خدا

٭

صرف مری ہی ات نہیں

دنیا نے تسلیم کیا !

٭

اے ھولے ھالے انساں

جس کا کھا اس کے گن گا

٭

دل ہے تیرا گر تاریک

ذکر خدا کا دیپ جلا

٭

روح تیری گر سونی ہے

صل علیٰ کو ورد نا

٭

صرف نہیں میرا دعویٰ

ولی پیمر س نے کہا

٭

جس نے اطاعت کی ان کی

آس امر وہ شخص ہوا

٭٭٭

۴۶

زندگی کا ہراک ہے سلسلہ مدینے سے

زندگی کا ہر اک ہے سلسلہ مدینے سے

دھڑکنوں کا سانسوں کا راطہ مدینے سے

٭

تم نے کچھ نہ پایا ہو تو تمہاری قسمت ہے

ہم کو تو ملا ر کا ھی پتا مدینے سے

٭

ارمغاں جو ملتے ہیں خاص خاص ندوں کو

ان سھی کا ہوتا ہے فیصلہ مدینے سے

٭

ہم کو اپنی ہستی سے ھی عزیز تر ہے وہ

دور سے ھی ہے جس کا واسطہ مدینے سے

٭

ظلمتِ زمانہ کو جس نے پاش کر ڈالا

مرحا وہی پایا رہنما مدینے سے

٭

ان کی مہرانی سے ار ہا ہوا یوں ھی

چل دیا مدینے کو آگیا مدینے سے

٭

جن حسین سوچوں سے زندگی مہکتی ہے

آس ان کا ہو تا ہے راطہ مدینے سے

٭٭٭

۴۷

وصف سرکار کے بیاں کیجئے

وصف سرکار کے یاں کیجئے

اپنی تحریر جاوداں کیجئے

٭

مشعلیں جھلملائیں آنکھوں کی

مدحتِ شاہِ مرسلاں کیجئے

٭

ھیج کر ان پہ ار ار درود

اپنے سینے کو ضو فشاں کیجئے

٭

ج ھی مرجھائیں پھول ہونٹوں کے

۔"نام نامی کو حرزِ جاں کیجئے"

٭

انکے صدقے میں کیا نہیں ملتا

ڈھنگ سے مدعا یاں کیجئے

٭

ان کی رحمت وہاں وہاں ہوگی

یاد ان کو جہاں جہاں کیجئے

٭

ڈو کر آس ان کی الفت میں

ذہن کو حر یکراں کیجئے

٭٭٭

۴۸

تیرا ذکر صبح کا نور ہے تیری یاد رات کی چاندنی

تیرا ذکر صح کا نور ہے تیری یاد رات کی چاندنی

تیری نعت اے شہ دوسرا دل یقرار کی راگنی

٭

مجھے تیری یاد سے واسطہ تیرا پیار ہے میرا راستہ

تیرا نام میری اساس ہے تیرا تذکرہ مری ندگی

٭

میں تو داس ہوں تیرے نام کا میں غلام تیرے غلام کا

مری ات ات کا حسن تو میرا ناز ہے تیری شاعری

٭

جو نی کو میرے قول ہوں وہی کاش میرے اصول ہوں

وہی صر ہو وہی گفتگو وہی عاجزی وہی سادگی

٭

مری آس ھی تیری آس ہو میرا شوق ھی تیرا شوق ہو

میں نفس نفس میں لا شہ کروں تیری ذات کی پیروی

٭٭٭

۴۹

اے شہ عرب شہ انبیاء تیری سب صفات میں چاندنی

اے شہ عر شہ انیاء تیری س صفات میں چاندنی

تو خدا کا پیار ا رسول ہے تیری ات ات میں چاندنی

٭

تیرا پیار جس کا نصی ہے وہ خدا کے کتنا قری ہے

وہ جہاں کہیں ھی چلا گیا رہی اسکی گھات میں چاندنی

٭

تیری یاد کا جو گزرا ہوا میرا دل ھی رشک قمر ہوا

تیری یاد ہی کا ہے معجزہ کھلی مری ذات میں چاندنی

٭

مرے دل کے دشت میں ہر گھڑی تیرا ذکر ہے تیرا فکر ہے

تیرے ذکروفکر نے کی عطا مجھے مشکلات میں چاندنی

٭

جو کھی ھی آس نہ ڈھل سکے جو نہ تیرگی میں دل سکے

در مصطفےٰ کے سوا کہیں وہ نہ آئے ہات میں چاندنی

٭٭٭

۵۰

نظر میں گنبد خضرا بسا کے لے آنا

نظر میں گند خضرا سا کے لے آنا

درِ رسول کی یادیں سجا کے لے آنا

٭

جو مل سکے نہ تمہیں دو جہاں کی وسعت سے

وہ حاجیو! مرے آقا سے جا کے لے آنا

٭

جہاں جہاں پہ تمہاری نظر کرے سجدے

وہاں وہاں کے مناظر سما کے لے آنا

٭

میرا سلام ھی جا کر حضور سے کہنا

جو ا جو ملے اسکو چھپا کے لے آنا

٭

تمہارے ہاتھ جو طیہ کی خاک لگ جائے

اسے ہر ایک نظر سے چا کے لے آنا

٭

یہاں میں نعت کہوں اور وہاں سنی جائے

مرے نصی میں ایسا لکھا کے لے آنا

٭

تڑپ میں ان کی ہے مسرور زندگی کتنی

ذرا سی اور تڑپ آس جا کے لے آنا

٭٭٭

۵۱

یہ جو میری آنکھیں ہیں میرے رب کی جانب سے مصطفےٰ کا صدقہ ہیں

یہ جو میری آنکھیں ہیں میرے ر کی جان سے مصطفےٰ کا صدقہ ہیں

یہ جو میرے کپڑے ہیں جو چھنی ہے ی ی سے اس ردا کا صدقہ ہیں

٭

یہ جو میرے آنسو ہیں شام کے شہیدوں کی ہر دعا کا صدقہ ہیں

ہونٹ اور زاں میری کرلا کے پیاسوں کی التجا کا صدقہ ہیں

٭

یہ جو دست و ازو ہیں مرتضیٰ کے یٹے کی ہر وفا کا صدقہ ہیں

یہ جو میرے چے ہیں اصغر و علی اکر کی صدا کا صدقہ ہیں

٭

پھول چاند تاروں میں دلنشیں نظاروں میں روپ یوں نہیں آیا

ر کے خاص ندوں کی لاڈلے رسولوں کی س ضیا کا صدقہ ہیں

٭

آس نعمتیں ر کی، میرے ر کی جان سے جو جہاں میں اتری ہیں

میں نے تو یہ جانا ہے پنج تنی گھرانے کی س سخا کا صدقہ ہیں

٭٭٭

۵۲

یہ لبوں کی تھرتھراہٹ یہ جو دل کی بے کلی ہے

یہ لوں کی تھرتھراہٹ یہ جو دل کی ے کلی ہے

ترے پیار کی دولت مجھے میرے ر نے دی ہے

٭

تیری یاد کے تصدق تیرے پیار کے میں قراں

تیری ندہ پروری سے مری آنکھ شنمی ہے

٭

مہہ و مہر کو ھی اتنی نہ ہوئی نصی شاید

جو تیری ضیا سے ہر سو مرے چاندنی کھلی ہے

٭

تیرا نام لے کے سونا تجھے یاد کر کے رونا

یہی مری زندگی ہے یہی مری ندگی ہے

٭

تیری نعت کے کرم نے اسے معتر کیا ہے

کہاں آس ہے وگرنہ کہاں اس کی شاعری ہے

٭٭٭

۵۳

ملے جس سے قلب کو روشنی وہ چراغِ مدحِ رسول ہے

ملے جس سے قل کو روشنی وہ چراغِ مدحِ رسول ہے

نہیں جس میں یاد حضور(ص) کی وہ تمام عمر فضول ہے

٭

تجھے دل میں جس نے سا لیا تجھے جس نے اپنا نا لیا

یہ جہان اس کی نگاہ میں فقط اک سرا ہے دھول ہے

٭

جو ترا ہوا وہ مرا ہوا جو ترا نہیں وہ مرا نہیں

یہ کلام حق کا ہے فیصلہ یہ خدا کا واضح اصول ہے

٭

تری رفعتیں کروں کیا یاں ترے معترف سھی انس و جاں

ترا تذکرہ ہے جہاں جہاں وہاں رحمتوں کا نزول ہے

٭

کھی اس کا رنگ نہ اڑ سکا کھی اس کی اس نہ کم ہوئی

مری شاعری کی جین پر جو تمہاری نعت کا پھول ہے

٭

اسے تخت و تاج سے کیا عرض اسے مال و زر سے ہے کام کیا

جو پڑا ہے طیہ کی خاک پر جو گدائے کوئے رسول ہے

٭

وہی شمعِ محفلِ کن فکاں وہی دو جہانوں کا ناز ہے

جہاں کوئی آس نہ جا سکا وہاں ان کے قدموں کی دھول ہے

٭٭٭٭

۵۴

ارض و سما میں جگمگ جگمگ لحظہ لحظہ آپ کا نام

ارض و سما میں جگمگ جگمگ لحظہ لحظہ آپ کا نام

گلشن گلشن ، صحرا صحرا ، مہکا مہکا ، آپ کا نام

٭

پرت پرت ، ادل ادل ، رکھا رکھا، آپ کا نام

جنگل جنگل، وادی وادی، قصہ قصہ، آپ کا نام

٭

تپتی زمیں پر رسی رحمت قیصر و کسریٰ خاک ہوئے

ملک عر میں جس دن اترا اجلا اجلا آپ کا نام

٭

کنکر کنکر کی دھڑکن سے سدرہ کی معراج تلک

سینہ سینہ، محفل محفل، جلوہ جلوہ، آپ کا نام

٭

آپ کی اتیں پیاری پیاری ماشاء اللہ سحان اللہ

قطرہ قطرہ، چشمہ چشمہ، دریا دریا، آپ کا نام

٭

نام خدا کے ساتھ ہے شامل لوح فلک سے ارض تلک

آنگن آنگن ، گوشہ گوشہ ، قریہ قریہ ، آپ کا نام

٭

جھلمل جھلمل تارے چمکے میری آس کی جھیلوں پر

من کے اندر ج ج مہکا پیارا پیارا آپ کا نام

٭٭٭

۵۵

جب چھڑا تذکرہ میرے سرکار کا میرے دل میں نہاں پھول کھلنے لگے

جب چھڑا تذکرہ میرے سرکار کا میرے دل میں نہاں پھول کھلنے لگے

آسماں سے چلیں نور کی ڈالیاں پھر جہاں در جہاں پھول کھلنے لگے

٭

ایک پر نور قندیل چمکی ہے پھر میرے احساس میں میرے جذات میں

آنکھ پرنم ہوئی ہونٹ تپنے لگے روح میں جاوداں پھول کھلنے لگے

٭

ان کی رحمت سے پر نور سینہ ہوا مجھ گنہ گار کا دل مدینہ ہوا

دھڑکنیں مل گئیں میرے افکار کو سنگ کے درمیاں پھول کھلنے لگے

٭

آپ آئے تو تہذی روشن ہوئی اور تمدن میں اک انقلا آگیا

آدمیت کو انسانیت مل گئی گلستاں گلستاں پھول کھلنے لگے

٭

آس تاریکیوں میں ھٹکتا رہا، شکر صد شکر اے دامن مصطفےٰ!

تو ملا تو قلم کو ملی روشنی اس کی زیر زاں پھول کھلنے لگے

٭٭٭

۵۶

ان کا ہی فکر ہو ان کا ہی ذکر ہو یہ وظیفہ رہے زندگی کے لیے

ان کا ہی فکر ہو ان کا ہی ذکر ہو یہ وظیفہ رہے زندگی کے لیے

سوزِ عشق نی میری میراث ہو کاش زندہ رہوں میں اسی کے لیے

٭

ان کے در سے مجھے سرفرازی ملے مال و اسا سے ے نیازی ملے

میں جیوں تو جیوں س انہی کے لیے میں مروں تو مروں س انہی کے لیے

٭

رشک کرتا رہے مجھ پہ سارا جہاں مجھ سے مانگیں پنہ وقت کی آندھیاں

میں غلامِ غلامانِ احمد (ص) رہوں اس سے ڑھ کر ہے کیا آد می کے لیے

٭

کاش یوں ہی مرے دل کا موسم رہے میری آنکھوں کی ارش کھی نہ تھمے

زندگی میں وہ پل ھی نہ آئے کھی میں انھیں ھول جاؤں کسی کے لیے

٭

ذات والا کا ہے مجھ پہ کتنا کرم میں کہاں اور کہاں مدحِ شاہِ امم

شکر تیر ا مجھے دورِ ے مہر میں ! چن لیا تو نے نعتِ نی کے لیے

٭

دونوں عالم کو تخلیق ر نے کیا ان کی پہچان کا ہے یہ س سلسلہ

صرف مقصود ہوتی اگر ندگی کم ملائک نہ تھے ندگی کے لیے

٭رنگ و و مجھ سے کرنے لگے گفتگو اک اجالا سا رہنے لگا چار سو

آس ج سے کیا ذہن کو ا وضو میں نے سرکار کی شاعری کے لیے

٭٭٭

۵۷

ترا تذکرہ مری بندگی ترا نامِ نامی قرارِ جاں

ترا تذکرہ مری ندگی ترا نامِ نامی قرارِ جاں

اے حی ر اے شہِ عر ترا پیار ہے میرا آسماں

٭

تری ذاتِ پاک کے فیض سے سھی کائنات میں رنگ ہے

تری شان زینتِ زندگی تیرا ذکر رونقِ دو جہاں

٭

مرے دل میں ایک خدا رہا تو ملا تو کفر ہوا ہوا

تری ذاتِ پاک کے معجزے میں کہاں کہاں نہ کروں یاں

٭

کڑی دھوپ کا یہ کٹھن سفر مجھے جاں و دل سے عزیز تر

تری یاد جس میں ہے ہم سفر ترا ذکر جس میں ہے سائاں

٭

جو ملا وہ تیرے س ملا، جسے تو ملا اسے ر ملا

سھی فیصلوں پہ تو مہر ہے ترے در کے عد ہے در کہاں

٭

مرا دل دلوں کا ہے ادشہ کہ ملی اسے دولتِ ثنا

وہ نصی کا ہے غری دل تیری یاد جس میں نہیں نہاں

٭

تیری نعت پاک کے پھول جو مری چشمِ تر سے ہیں شنمی

یہ ترے ہی پیار کے رنگ ہیں مری آس، مان کے ترجماں

٭٭٭

۵۸

وجہہ دونوں عالم کی میرے مصطفےٰ ہے تو

نازِ کریا ہے تو فخر انیاء ہے تو

وجہِ دونوں عالم کی میرے مصطفےٰ ہے تو

٭

ے وفا زمانے کو تو نے الفتیں انٹیں

کوئی ھی نہ تھا جس کا اس کا آسرا ہے تو

٭

روشنی ترا پرتو چاندنی ترا دہوون

کیا مثال دوں تیری کیا نہیں ہے کیا ہے تو

٭

قدر والی ش میں جو میں نے ر سے مانگی تھی

کپکپا تے ہونٹوں سے وہ مری دعا ہے تو

٭

زندگی تری اندی وقت ہے ترا خادم

جو ھی ہے زمانے میں اس کا مدعا ہے تو

٭

تذکرے ترے سن کر ان کے کھل اٹھیں چہرے

جن کی لو لگی تجھ سے جن کا دل را ہے تو

٭

چاندنی ، شفق ، شنم ، کہکشاں ، صا ، خوشو

آس کیا لکھے تجھ کو س سے ماورا ہے تو

٭٭٭

۵۹

مدینے کی فضاؤں میں بکھر جائیں تو اچھا ہو

مدینے کی فضاؤں میں کھر جائیں تو اچھا ہو

ہم اپنی موت کو حیران کر جائیں تو اچھا ہو

٭

نہیں ہے حوصلہ روضہ تمہارا تکتے رہنے کا

جنوں کہتا ہے تکتے تکتے مر جائیں تو اچھا ہو

٭

مری نم ناک آنکھوں کا یہی ا تو تقاضہ ہے

تمہارے پیار کی حد سے گزر جائیں تو اچھا ہو

٭

جو ٹھنڈی ٹھنڈی آہیں میرے سینے میں مہکتی ہیں

وہ اوروں کے دلوں میں ھی اتر جائیں تو اچھا ہو

٭

جسے سنتے ہی دل سرشار ہوں عشقِ محمد(ص) سے

رقم ایسی کوئی ہم نعت کر جائیں تو اچھا ہو

٭

نامِ مصطفےٰ ہو امن یا ر پھر کراچی میں

مرے کشمیر کے ھی دن سدھر جائیں تو اچھا ہو

٭

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114