آسمان (منتخب نعتیہ کلام)

آسمان (منتخب نعتیہ کلام)33%

آسمان (منتخب نعتیہ کلام) مؤلف:
زمرہ جات: شعری مجموعے
صفحے: 114

آسمان (منتخب نعتیہ کلام)
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 114 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 57596 / ڈاؤنلوڈ: 2848
سائز سائز سائز
آسمان (منتخب نعتیہ کلام)

آسمان (منتخب نعتیہ کلام)

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

فضا میں خوشبو بکھر گئی ہے لبوں پہ میرے سلام آیا

فضا میں خوشو کھر گئی ہے لوں پہ میرے سلام آیا

مناؤ خوشیاں زمین والو! فلک سے خیر الانام آیا

٭

تمام راہیں ہوئیں وہ روشن جہاں سیرے تھے تیرگی کے

جھکے ہیں کیا کیا اٹھے ہوئے سر یہ کون ذی احترام آیا

٭

جو زم ہو شاہِ دوسرا کی وہاں اد کا لحاظ رکھنا

لند اپنی صدا نہ کرنا کلامِ حق میں پیام آیا

٭

نہ کوئی پانی پہ قتل ہوگا نہ کوئی زندہ گڑے گی یٹی

جہالتوں کو مٹانے والا شفیق ہر خاص و عام آیا

٭

درود کی ڈالیاں اترنے لگی ہیں مکہ کی وادیوں میں

لاسِ خاکی میں نورِ یزداں مثالِ ماہِ تمام آیا

٭

ولی ولی کی نی نی کی وہ پیاس ھی ہے وہ آس ھی ہے

ولی ولی کا قرار آیا نی نی کا امام آیا

٭٭٭

۴۱

حقیقت میں وہی ذکرِ خدا ہے

حقیقت میں وہی ذکرِ خدا ہے

کہ جس کے ساتھ یادِ مصطفےٰ ہے

٭

مدینے جا نہیں سکتا تو کیا غم

مرے دل میں مدینہ س رہا ہے

٭

نظر جس پہ شہِ کونین کی ہو

دیا وہ ک کسی سے جھ سکا ہے

٭

نگاہوں میں ستارے جھلملائے

نی(ص) کا تذکرہ ج چھڑ گیا ہے

٭

مٹائے گا اسے کیسے زمانہ

نی کے نام پر جو مر مٹا ہے

٭

وہ رستے سجدہ گاہِ دل نے ہیں

نی کا نقش پا جن پر پڑا ہے

٭

کھی اپنی محت کم نہ کرنا

یہ میری آس ، میرا مدعا ہے

٭٭٭

۴۲

چاند تاروں فلک پہ زمینوں میں بھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی

چاند تاروں فلک پہ زمینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی

ادشاہوں میں وری نشینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی

٭

کون سی آنکھ میں آپ کا غم نہیں کس کا سر آپ کے سامنے خم نہیں

دل سمندر کے پنہاں خزینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی

٭

مثل قرآن ہے آپ کی زندگی جزو ایمان ہے آپ کی پیروی

صادقوں غازیوں اور امینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی

٭

آپ لطف و عنایت کی معراج ہیں غمزدوں ے سہاروں کے سرتاج ہیں

چاہتوں کے مقدس قرینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی

٭

نور ہر اک نظر کو ملا آپ سے گلشن زندگانی کھلا آپ سے

میرے احساس کے آگینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی

٭

جن کی کرتا ہے مدحت خدا ہر گھڑی ان کی عظمت میں کیا ہو سکے گی کمی

س کے ہونٹوں پہ ھی س کے سینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی

٭

جو قلم آپ کے پیار میں جھک گئے ان کی تحریر پر وقت ھی رک گئے

آس ایسے قلم کی جینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی

٭٭٭

۴۳

جس کو حضور آپ کا فیض نظر ملا نہیں

جس کو حضور آپ کا فیض نظر ملا نہیں

ایسا تو کائنات میں پھول کہیں کھلا نہیں

٭

کن الجھنوں میں پڑ گیا واعظ خدا کا نام لے

ان کی گلی کا راستہ کعہ سے تو جدا نہیں

٭

دامن ہی جس کا تنگ ہو اس کا گلہ فضول ہے

ورنہ درِ رسول سے کس کو سوا ملا نہیں

٭

سینے میں ان کی یاد ہو آنکھوں میں ان کی روشنی

اِس آرزو کے عد تو کوئی ھی التجا نہیں

٭

ھیجے خدا نے ان گنت زم جہاں میں انیاء

لیکن مرے حضور(ص) سا کوئی ھی دوسرا نہیں

٭

اپنے کرم کی ھیک سے مجھ کو ھی سرفراز کر

تیرے سوا کوئی میرا دکھ درد آشنا نہیں

٭

یوں تو کھلے تھے آس کے سینے میں پھول سینکڑوں

آنکھوں میں آپ کے سوا کوئی مگر جچا نہیں

٭٭٭

۴۴

رات بھر چاندنی رقص کرتی رہی رات بھر آنکھ موتی لٹاتی رہی

رات ھر چاندنی رقص کرتی رہی رات ھر آنکھ موتی لٹاتی رہی

رات ھر دل کی دنیا مہکتی رہی رات ھر یاد آقا کی آتی رہی

٭

ہر طرف نور ہی نور تھا جلوہ گر میں تو اپنی خر سے ھی تھا ے خر

کتنا مسحور تھا ش کا پچھلا پہر صح تک رات جادو جگاتی رہی

٭

میرے دامن میں تارے اترتے رہے زندگی میں مری رنگ ھرتے رہے

عکس کیا کیا جنوں کے نکھرتے رہے نعت ج تک زاں گنگناتی رہی

٭

کتنی الجھی ہوئی تھی مری زندگی کر رہی تھی تعاق میرا تیرگی

آپ کے پیار کی ج پڑی روشنی ہر خوشی میرے قدموں میں آتی رہی

٭

آس کتنی ہوئی ان کی چشم کرم ج کھی ڈگمگائے ہیں میرے قدم

رکھ لیا میرے آقا نے میرا ھرم راستہ خود ہی منزل دکھاتی رہی

٭٭٭٭

۴۵

حل ہے ہر اک مشکل کا

حل ہے ہر اک مشکل کا

یاد نی اور ذکر خدا

٭

صرف مری ہی ات نہیں

دنیا نے تسلیم کیا !

٭

اے ھولے ھالے انساں

جس کا کھا اس کے گن گا

٭

دل ہے تیرا گر تاریک

ذکر خدا کا دیپ جلا

٭

روح تیری گر سونی ہے

صل علیٰ کو ورد نا

٭

صرف نہیں میرا دعویٰ

ولی پیمر س نے کہا

٭

جس نے اطاعت کی ان کی

آس امر وہ شخص ہوا

٭٭٭

۴۶

زندگی کا ہراک ہے سلسلہ مدینے سے

زندگی کا ہر اک ہے سلسلہ مدینے سے

دھڑکنوں کا سانسوں کا راطہ مدینے سے

٭

تم نے کچھ نہ پایا ہو تو تمہاری قسمت ہے

ہم کو تو ملا ر کا ھی پتا مدینے سے

٭

ارمغاں جو ملتے ہیں خاص خاص ندوں کو

ان سھی کا ہوتا ہے فیصلہ مدینے سے

٭

ہم کو اپنی ہستی سے ھی عزیز تر ہے وہ

دور سے ھی ہے جس کا واسطہ مدینے سے

٭

ظلمتِ زمانہ کو جس نے پاش کر ڈالا

مرحا وہی پایا رہنما مدینے سے

٭

ان کی مہرانی سے ار ہا ہوا یوں ھی

چل دیا مدینے کو آگیا مدینے سے

٭

جن حسین سوچوں سے زندگی مہکتی ہے

آس ان کا ہو تا ہے راطہ مدینے سے

٭٭٭

۴۷

وصف سرکار کے بیاں کیجئے

وصف سرکار کے یاں کیجئے

اپنی تحریر جاوداں کیجئے

٭

مشعلیں جھلملائیں آنکھوں کی

مدحتِ شاہِ مرسلاں کیجئے

٭

ھیج کر ان پہ ار ار درود

اپنے سینے کو ضو فشاں کیجئے

٭

ج ھی مرجھائیں پھول ہونٹوں کے

۔"نام نامی کو حرزِ جاں کیجئے"

٭

انکے صدقے میں کیا نہیں ملتا

ڈھنگ سے مدعا یاں کیجئے

٭

ان کی رحمت وہاں وہاں ہوگی

یاد ان کو جہاں جہاں کیجئے

٭

ڈو کر آس ان کی الفت میں

ذہن کو حر یکراں کیجئے

٭٭٭

۴۸

تیرا ذکر صبح کا نور ہے تیری یاد رات کی چاندنی

تیرا ذکر صح کا نور ہے تیری یاد رات کی چاندنی

تیری نعت اے شہ دوسرا دل یقرار کی راگنی

٭

مجھے تیری یاد سے واسطہ تیرا پیار ہے میرا راستہ

تیرا نام میری اساس ہے تیرا تذکرہ مری ندگی

٭

میں تو داس ہوں تیرے نام کا میں غلام تیرے غلام کا

مری ات ات کا حسن تو میرا ناز ہے تیری شاعری

٭

جو نی کو میرے قول ہوں وہی کاش میرے اصول ہوں

وہی صر ہو وہی گفتگو وہی عاجزی وہی سادگی

٭

مری آس ھی تیری آس ہو میرا شوق ھی تیرا شوق ہو

میں نفس نفس میں لا شہ کروں تیری ذات کی پیروی

٭٭٭

۴۹

اے شہ عرب شہ انبیاء تیری سب صفات میں چاندنی

اے شہ عر شہ انیاء تیری س صفات میں چاندنی

تو خدا کا پیار ا رسول ہے تیری ات ات میں چاندنی

٭

تیرا پیار جس کا نصی ہے وہ خدا کے کتنا قری ہے

وہ جہاں کہیں ھی چلا گیا رہی اسکی گھات میں چاندنی

٭

تیری یاد کا جو گزرا ہوا میرا دل ھی رشک قمر ہوا

تیری یاد ہی کا ہے معجزہ کھلی مری ذات میں چاندنی

٭

مرے دل کے دشت میں ہر گھڑی تیرا ذکر ہے تیرا فکر ہے

تیرے ذکروفکر نے کی عطا مجھے مشکلات میں چاندنی

٭

جو کھی ھی آس نہ ڈھل سکے جو نہ تیرگی میں دل سکے

در مصطفےٰ کے سوا کہیں وہ نہ آئے ہات میں چاندنی

٭٭٭

۵۰

نظر میں گنبد خضرا بسا کے لے آنا

نظر میں گند خضرا سا کے لے آنا

درِ رسول کی یادیں سجا کے لے آنا

٭

جو مل سکے نہ تمہیں دو جہاں کی وسعت سے

وہ حاجیو! مرے آقا سے جا کے لے آنا

٭

جہاں جہاں پہ تمہاری نظر کرے سجدے

وہاں وہاں کے مناظر سما کے لے آنا

٭

میرا سلام ھی جا کر حضور سے کہنا

جو ا جو ملے اسکو چھپا کے لے آنا

٭

تمہارے ہاتھ جو طیہ کی خاک لگ جائے

اسے ہر ایک نظر سے چا کے لے آنا

٭

یہاں میں نعت کہوں اور وہاں سنی جائے

مرے نصی میں ایسا لکھا کے لے آنا

٭

تڑپ میں ان کی ہے مسرور زندگی کتنی

ذرا سی اور تڑپ آس جا کے لے آنا

٭٭٭

۵۱

یہ جو میری آنکھیں ہیں میرے رب کی جانب سے مصطفےٰ کا صدقہ ہیں

یہ جو میری آنکھیں ہیں میرے ر کی جان سے مصطفےٰ کا صدقہ ہیں

یہ جو میرے کپڑے ہیں جو چھنی ہے ی ی سے اس ردا کا صدقہ ہیں

٭

یہ جو میرے آنسو ہیں شام کے شہیدوں کی ہر دعا کا صدقہ ہیں

ہونٹ اور زاں میری کرلا کے پیاسوں کی التجا کا صدقہ ہیں

٭

یہ جو دست و ازو ہیں مرتضیٰ کے یٹے کی ہر وفا کا صدقہ ہیں

یہ جو میرے چے ہیں اصغر و علی اکر کی صدا کا صدقہ ہیں

٭

پھول چاند تاروں میں دلنشیں نظاروں میں روپ یوں نہیں آیا

ر کے خاص ندوں کی لاڈلے رسولوں کی س ضیا کا صدقہ ہیں

٭

آس نعمتیں ر کی، میرے ر کی جان سے جو جہاں میں اتری ہیں

میں نے تو یہ جانا ہے پنج تنی گھرانے کی س سخا کا صدقہ ہیں

٭٭٭

۵۲

یہ لبوں کی تھرتھراہٹ یہ جو دل کی بے کلی ہے

یہ لوں کی تھرتھراہٹ یہ جو دل کی ے کلی ہے

ترے پیار کی دولت مجھے میرے ر نے دی ہے

٭

تیری یاد کے تصدق تیرے پیار کے میں قراں

تیری ندہ پروری سے مری آنکھ شنمی ہے

٭

مہہ و مہر کو ھی اتنی نہ ہوئی نصی شاید

جو تیری ضیا سے ہر سو مرے چاندنی کھلی ہے

٭

تیرا نام لے کے سونا تجھے یاد کر کے رونا

یہی مری زندگی ہے یہی مری ندگی ہے

٭

تیری نعت کے کرم نے اسے معتر کیا ہے

کہاں آس ہے وگرنہ کہاں اس کی شاعری ہے

٭٭٭

۵۳

ملے جس سے قلب کو روشنی وہ چراغِ مدحِ رسول ہے

ملے جس سے قل کو روشنی وہ چراغِ مدحِ رسول ہے

نہیں جس میں یاد حضور(ص) کی وہ تمام عمر فضول ہے

٭

تجھے دل میں جس نے سا لیا تجھے جس نے اپنا نا لیا

یہ جہان اس کی نگاہ میں فقط اک سرا ہے دھول ہے

٭

جو ترا ہوا وہ مرا ہوا جو ترا نہیں وہ مرا نہیں

یہ کلام حق کا ہے فیصلہ یہ خدا کا واضح اصول ہے

٭

تری رفعتیں کروں کیا یاں ترے معترف سھی انس و جاں

ترا تذکرہ ہے جہاں جہاں وہاں رحمتوں کا نزول ہے

٭

کھی اس کا رنگ نہ اڑ سکا کھی اس کی اس نہ کم ہوئی

مری شاعری کی جین پر جو تمہاری نعت کا پھول ہے

٭

اسے تخت و تاج سے کیا عرض اسے مال و زر سے ہے کام کیا

جو پڑا ہے طیہ کی خاک پر جو گدائے کوئے رسول ہے

٭

وہی شمعِ محفلِ کن فکاں وہی دو جہانوں کا ناز ہے

جہاں کوئی آس نہ جا سکا وہاں ان کے قدموں کی دھول ہے

٭٭٭٭

۵۴

ارض و سما میں جگمگ جگمگ لحظہ لحظہ آپ کا نام

ارض و سما میں جگمگ جگمگ لحظہ لحظہ آپ کا نام

گلشن گلشن ، صحرا صحرا ، مہکا مہکا ، آپ کا نام

٭

پرت پرت ، ادل ادل ، رکھا رکھا، آپ کا نام

جنگل جنگل، وادی وادی، قصہ قصہ، آپ کا نام

٭

تپتی زمیں پر رسی رحمت قیصر و کسریٰ خاک ہوئے

ملک عر میں جس دن اترا اجلا اجلا آپ کا نام

٭

کنکر کنکر کی دھڑکن سے سدرہ کی معراج تلک

سینہ سینہ، محفل محفل، جلوہ جلوہ، آپ کا نام

٭

آپ کی اتیں پیاری پیاری ماشاء اللہ سحان اللہ

قطرہ قطرہ، چشمہ چشمہ، دریا دریا، آپ کا نام

٭

نام خدا کے ساتھ ہے شامل لوح فلک سے ارض تلک

آنگن آنگن ، گوشہ گوشہ ، قریہ قریہ ، آپ کا نام

٭

جھلمل جھلمل تارے چمکے میری آس کی جھیلوں پر

من کے اندر ج ج مہکا پیارا پیارا آپ کا نام

٭٭٭

۵۵

جب چھڑا تذکرہ میرے سرکار کا میرے دل میں نہاں پھول کھلنے لگے

جب چھڑا تذکرہ میرے سرکار کا میرے دل میں نہاں پھول کھلنے لگے

آسماں سے چلیں نور کی ڈالیاں پھر جہاں در جہاں پھول کھلنے لگے

٭

ایک پر نور قندیل چمکی ہے پھر میرے احساس میں میرے جذات میں

آنکھ پرنم ہوئی ہونٹ تپنے لگے روح میں جاوداں پھول کھلنے لگے

٭

ان کی رحمت سے پر نور سینہ ہوا مجھ گنہ گار کا دل مدینہ ہوا

دھڑکنیں مل گئیں میرے افکار کو سنگ کے درمیاں پھول کھلنے لگے

٭

آپ آئے تو تہذی روشن ہوئی اور تمدن میں اک انقلا آگیا

آدمیت کو انسانیت مل گئی گلستاں گلستاں پھول کھلنے لگے

٭

آس تاریکیوں میں ھٹکتا رہا، شکر صد شکر اے دامن مصطفےٰ!

تو ملا تو قلم کو ملی روشنی اس کی زیر زاں پھول کھلنے لگے

٭٭٭

۵۶

ان کا ہی فکر ہو ان کا ہی ذکر ہو یہ وظیفہ رہے زندگی کے لیے

ان کا ہی فکر ہو ان کا ہی ذکر ہو یہ وظیفہ رہے زندگی کے لیے

سوزِ عشق نی میری میراث ہو کاش زندہ رہوں میں اسی کے لیے

٭

ان کے در سے مجھے سرفرازی ملے مال و اسا سے ے نیازی ملے

میں جیوں تو جیوں س انہی کے لیے میں مروں تو مروں س انہی کے لیے

٭

رشک کرتا رہے مجھ پہ سارا جہاں مجھ سے مانگیں پنہ وقت کی آندھیاں

میں غلامِ غلامانِ احمد (ص) رہوں اس سے ڑھ کر ہے کیا آد می کے لیے

٭

کاش یوں ہی مرے دل کا موسم رہے میری آنکھوں کی ارش کھی نہ تھمے

زندگی میں وہ پل ھی نہ آئے کھی میں انھیں ھول جاؤں کسی کے لیے

٭

ذات والا کا ہے مجھ پہ کتنا کرم میں کہاں اور کہاں مدحِ شاہِ امم

شکر تیر ا مجھے دورِ ے مہر میں ! چن لیا تو نے نعتِ نی کے لیے

٭

دونوں عالم کو تخلیق ر نے کیا ان کی پہچان کا ہے یہ س سلسلہ

صرف مقصود ہوتی اگر ندگی کم ملائک نہ تھے ندگی کے لیے

٭رنگ و و مجھ سے کرنے لگے گفتگو اک اجالا سا رہنے لگا چار سو

آس ج سے کیا ذہن کو ا وضو میں نے سرکار کی شاعری کے لیے

٭٭٭

۵۷

ترا تذکرہ مری بندگی ترا نامِ نامی قرارِ جاں

ترا تذکرہ مری ندگی ترا نامِ نامی قرارِ جاں

اے حی ر اے شہِ عر ترا پیار ہے میرا آسماں

٭

تری ذاتِ پاک کے فیض سے سھی کائنات میں رنگ ہے

تری شان زینتِ زندگی تیرا ذکر رونقِ دو جہاں

٭

مرے دل میں ایک خدا رہا تو ملا تو کفر ہوا ہوا

تری ذاتِ پاک کے معجزے میں کہاں کہاں نہ کروں یاں

٭

کڑی دھوپ کا یہ کٹھن سفر مجھے جاں و دل سے عزیز تر

تری یاد جس میں ہے ہم سفر ترا ذکر جس میں ہے سائاں

٭

جو ملا وہ تیرے س ملا، جسے تو ملا اسے ر ملا

سھی فیصلوں پہ تو مہر ہے ترے در کے عد ہے در کہاں

٭

مرا دل دلوں کا ہے ادشہ کہ ملی اسے دولتِ ثنا

وہ نصی کا ہے غری دل تیری یاد جس میں نہیں نہاں

٭

تیری نعت پاک کے پھول جو مری چشمِ تر سے ہیں شنمی

یہ ترے ہی پیار کے رنگ ہیں مری آس، مان کے ترجماں

٭٭٭

۵۸

وجہہ دونوں عالم کی میرے مصطفےٰ ہے تو

نازِ کریا ہے تو فخر انیاء ہے تو

وجہِ دونوں عالم کی میرے مصطفےٰ ہے تو

٭

ے وفا زمانے کو تو نے الفتیں انٹیں

کوئی ھی نہ تھا جس کا اس کا آسرا ہے تو

٭

روشنی ترا پرتو چاندنی ترا دہوون

کیا مثال دوں تیری کیا نہیں ہے کیا ہے تو

٭

قدر والی ش میں جو میں نے ر سے مانگی تھی

کپکپا تے ہونٹوں سے وہ مری دعا ہے تو

٭

زندگی تری اندی وقت ہے ترا خادم

جو ھی ہے زمانے میں اس کا مدعا ہے تو

٭

تذکرے ترے سن کر ان کے کھل اٹھیں چہرے

جن کی لو لگی تجھ سے جن کا دل را ہے تو

٭

چاندنی ، شفق ، شنم ، کہکشاں ، صا ، خوشو

آس کیا لکھے تجھ کو س سے ماورا ہے تو

٭٭٭

۵۹

مدینے کی فضاؤں میں بکھر جائیں تو اچھا ہو

مدینے کی فضاؤں میں کھر جائیں تو اچھا ہو

ہم اپنی موت کو حیران کر جائیں تو اچھا ہو

٭

نہیں ہے حوصلہ روضہ تمہارا تکتے رہنے کا

جنوں کہتا ہے تکتے تکتے مر جائیں تو اچھا ہو

٭

مری نم ناک آنکھوں کا یہی ا تو تقاضہ ہے

تمہارے پیار کی حد سے گزر جائیں تو اچھا ہو

٭

جو ٹھنڈی ٹھنڈی آہیں میرے سینے میں مہکتی ہیں

وہ اوروں کے دلوں میں ھی اتر جائیں تو اچھا ہو

٭

جسے سنتے ہی دل سرشار ہوں عشقِ محمد(ص) سے

رقم ایسی کوئی ہم نعت کر جائیں تو اچھا ہو

٭

نامِ مصطفےٰ ہو امن یا ر پھر کراچی میں

مرے کشمیر کے ھی دن سدھر جائیں تو اچھا ہو

٭

۶۰

میں جن کو روح کے قرطاس پہ محسوس کرتا ہوں

وہ جذے کاش کاغذ پر اتر جائیں تو اچھا ہو

٭

وہاں کیسی محت دل جہاں سجدوں سے قاصر ہو

جینِ دل کو لے کر ان کے در جائیں تو اچھا ہو

٭

خیالوں میں کئی الفاظ نے آ کر تمنا کی !!

نی کی نعت سے ہم ھی سنور جائیں تو اچھا ہو

٭

اسی ہی آس میں رہتی ہیں اکثر منتظر آنکھیں

لاوا آئے، ہم ا چشمِ تر جائیں تو اچھا ہو

٭٭٭

۶۱

سوادِعشق نبی کیا کمال ہوتا ہے

سوادِ عشق نی کیا کمال ہوتا ہے

دیارِ روح میں حسن و جمال ہوتا ہے

٭

جو اس چراغ کا پروانہ ن کے رہ جائے

اسے نہ کھال نہ جاں کا خیال ہوتا ہے

٭

سخاوتوں کے خزانے نثار ہوتے ہیں

عقیدتوں کا سفر لازوال ہوتا ہے

٭

پھر ایک ار زیارت سے جاں مشرف ہو

لوں پہ شام و سحر یہ سوال ہوتا ہے

٭

تمام وقت کے حاکم اسے سلام کریں

تمہاری راہ میں جو پائمال ہوتا ہے

٭

گزر کے اس کی محت کے امتحانوں سے

کوئی حسین (ع) تو کوئی لال ہوتا ہے

٭

نی کا ہو کے جسے آس موت آ جائے

وہ شخص مرتا نہیں لازوال ہوتا ہے

٭٭٭

۶۲

لوں نام نبی قلب ٹھہرجائے ادب سے

لوں نام نی قل ٹھہر جائے اد سے

صد شکر یہ اعزاز ملا ہے مجھے ر سے

٭

دنیا ہی دل دی ہے مرے ذوق نے میری

میں صاح کردار ہوا تیرے س سے

٭

اے سرورِ کونین تیرے در کے تصدق

ملتا ہے یہاں س کو سوا اپنی طل سے

٭

احسان ترا کیسے ھلا دوں شہِ والا

پہچان ہوئی ر کی ہمیں تیرے س سے

٭

مشکل کوئی مشکل نہیں ٹھہری مرے آگے

مدحت شہِ لولاک کی ہاتھ آئی ہے ج سے

٭

اے خالقِ کونین دعا ہے مری تجھ سے

ٹوٹے نہ کھی راطہ اس عالی نس سے

٭

کرتا نہیں دنیا میں اصولوں کا وہ سودا

ہے آس محت جسے سلطانِ عر سے

٭٭٭

۶۳

نبی کی چشمِ کرم کے صدقے فضائے عالم میں دلکشی ہے

نی کی چشمِ کرم کے صدقے فضائے عالم میں دلکشی ہے

گلوں میں کلیوں میں رنگ و نگہت ہے چاند تاروں میں روشنی ہے

٭

جو آپ آتے نہ اس جہاں میں وجودِ کونین ھی نہ ہوتا

س آپ کے دم قدم سے آقا جہاں کی محفل سجی ہوئی ہے

٭

ہوا ہے ظلمت کا چاک سینہ گرے ہیں جھوٹے خدا زمیں پر

کرن نوت کی پھوٹتے ہی جہاں کی قسمت دل گئی ہے

٭

کمالِ اہلِ ہنر سے اعلیٰ خیال اہلِ نظر سے الا

مثال جس کی کہیں نہیں وہ جمال حسنِ محمدی ہے

٭

شیر ھی ہیں نذیر ھی ہیں سراج ھی ہیں منیر ھی ہیں

رؤف ھی ہیں رحیم ھی ہیں انہی کی دو جگ میں سروری ہے

٭

کہیں پہ یٰسین کہیں پہ طہٰ کلام حق ہے ترا قصیدہ

تری ہر اک ات حکم ری خدا کا تو لاڈلا نی ہے

٭

خدا سے جو مانگنا ہے مانگو ہے آس ہر سو عطا کی ارش

خدا نہ ٹالے گا ات کوئی کہ آج میلاد کی گھڑی ہے

٭٭٭

۶۴

دیوانہ وار مانگیے رب سے اٹھا کے ہاتھ

دیوانہ وار مانگیے ر سے اٹھا کے ہاتھ

آئیں گے پھول نعت کے تم تک صا کے ہا تھ

٭

لکھنے سے پہلے نعت کے آنکھیں ہوں ا وضو

آئیں گے ت ہی غی سے گوہر ثنا کے ، ہا تھ

٭

نتی نہیں ہے ات عطا کے نا کھی

آتا نہیں ہے کچھ ھی سوائے عطا کے ہا تھ

٭

اک چشم التفات ادھر ھی ذرا حضور(ص)

امت کی سمت ڑھ گئے مکر و ریا کے ہا تھ

٭

الفت ملی ہے آپ کی س کچھ عطا ہوا

ا کیا کمی رہی جو اٹھائیں دعا کے ہا تھ

٭

سیلا عشقِ شافعِ محشر ہے میرے گرد

"دیکھے تو مجھ کو نار جہنم لگا کے ہاتھ"

٭

وہ فیصلے خدا کی رضا آس ن گئے

جن فیصلوں کے حق میں اٹھے مصطفےٰ کے ہا تھ

٭٭٭

۶۵

فنا ہو جائے گی دنیا مہ و انجم نہیں ہوں گے

فنا ہو جائے گی دنیا مہ و انجم نہیں ہوں گے

تیری مدحت کے چرچے پھر ھی آقا کم نہیں ہوں گے

٭

ہر اک فانی ہے شے اور ذکر لا فانی تیرا ٹھہرا

تیری توصیف ت ھی ہو گی ج آدم نہیں ہوں گے

٭

توسل سے انھی کے در کھلیں گے کامرانی کے

وہ جن پر ہاتھ رکھ دیں گے انہیں کچھ غم نہیں ہوں گے

٭

کروڑوں وصف تیرے لکھ گئے اور لکھ رہے ھی ہیں

کروڑوں اور لکھیں گے مگر یہ کم نہیں ہوں گے

٭

خدا کے گھر کا رستہ مصطفےٰ کے گھر سے جاتا ہے

وہاں سے جاؤ گے تو کوئی پیچ و خم نہیں ہوں گے

٭

کریں گے کس طرح سے سامنا وہ روز محشر کا

تاؤ آس جن کے سرورِ عالم نہیں ہوں گے

٭٭٭

۶۶

تو روحِ کائنات ہے تو حسن کائنات

تو روحِ کائنات ہے تو حسن کائنات

پنہاں ہیں تیری ذات میں ر کی تجلیات

٭

ہر شے کو تیری چشمِ عنایت سے ہے ثات

ہر شے میں تیرے حسنِ مکمل کے معجزات

٭

کونین کو ہے ناز تیری ذاتِ پاک پر

احسان مند ہیں تیری ہستی کے شش جہات

٭

پژ مردہ صورتوں کو ملی تجھ سے زندگی

نقطہ وروں کو سہل ہوئیں تجھ سے مشکلات

٭

ظلمت کدوں میں نور کے چشمے ال پڑے

رحمت سے تیری ٹل گئی ظلم و ستم کی رات

٭

تاروں کو ضو فشانیاں تجھ سے ہوئیں نصی

پھولوں کی نازکی پہ تیری چشمِ التفات

٭

۶۷

ہر شے میں زندگی کی کرن تیری ذات سے

افشا یہ راز کر گئی معراج کی وہ رات

٭

اپنے دل و نگاہ کے آئینے صاف رکھ

گر دیکھنے کی چاہ ہے تجھ کو نی کی ذات

٭

کن الجھنوں میں پڑ گیا واعظ خدا سے ڈر

الا ہے تیری سوچ سے سرکار کی حیات

٭

انکی محتوں کا گزر ہے خیال میں

یونہی نہیں ہیں آس کی ایسی نگارشات

٭٭٭

۶۸

ہمیشہ مری چشمِ تر میں رہیں

ہمیشہ مری چشمِ تر میں رہیں

حضور(ص) آپ دل کے نگر میں رہیں

٭

مری سوچ کے دائروں میں رہیں

خیالات کے ام و در میں رہیں

٭

گماں فرقتوں کا میں کیسے کروں

کہ ج آپ(ص) ہر سو نظر میں رہیں

٭

مرے حرف میں میرے الفاظ میں

مرے شعر میرے ہنر میں رہیں

٭

مرے دن کی مصروفیت میں ہوں آپ

مری رات کے ہر پہر میں رہیں

٭

مری ش کی ہو اتدا آپ سے

مری انتہائے سحر میں رہیں

٭

تمنا ہے یہ آس وقتِ نزع

حضور آپ ہر سو نظر میں رہیں

٭٭٭

۶۹

ہم بے کسوں پہ فضل خدا ہے حضور (ص)سے

ہم ے کسوں پہ فضل خدا ہے حضور (ص)سے

اسلام کا شعور ملا ہے حضور (ص) سے

٭

آدم کو اپنی ذات کی پہچان تک نہ تھی

انسان آدمی تو ہوا ہے حضور (ص)سے

٭

ے کیف ے سرور تھی ے نور زندگی

اس میں سکوں کا رنگ ھرا ہے حضور(ص) سے

٭

ہوں اہلِ یتِ پاک یا اصحا مصطفےٰ

وحدت کا س نے جام پیا ہے حضور سے

٭

کشمیر ہو عراق، فلسطیں کہ کوئی ملک

ہر کلمہ گو تو آس جڑا ہے حضور (ص)سے

٭٭٭

۷۰

پیارے نبی کی باتیں کرنا اچھا لگتا ہے

پیارے نی کی اتیں کرنا اچھا لگتا ہے

انکی چاہ میں جی جی مرنا اچھا لگتا ہے

٭

ٹھنڈی ٹھنڈی مہکی مہکی ہلکی ہلکی آہٹ سے

یادِ نی کا دل میں اترنا اچھا لگتا ہے

٭

ج ہستی کی چاہت کا ہے محور تیری ذات

پل پل تیرا ہی دم ھرنا اچھا لگتا ہے

٭

میں ھی ثنا کے پھول سمیٹوں تم ھی درود پڑھو

پتھر دل سے پھوٹتا جھرنا اچھا لگتا ہے

٭

تجھ سے میری من نگری کے روشن شام و سحر

تیرے نام کی آہیں ھرنا اچھا لگتا ہے

٭

غوث، قلندر اور ولی ہیں تیرے عشق کے روگی

س کو تری توقیر پہ مرنا اچھا لگتا ہے

٭

ماتھے پر امید کا جھومر مانگ میں آس کی افشاں

ایسا مجھ کو ننا سنورنا اچھا لگتا ہے

٭٭٭

۷۱

میں غریب سے بھی غریب ہوں مرے پاس دستِ سوال ہے

میں غریب سے ھی غری ہوں مرے پاس دستِ سوال ہے

اے قسیم راحتِ دو جہاں مری سانس سانس محال ہے

٭

تو خدائے پاک کا راز داں تیرا ذکر زینتِ دو جہاں

تیرے وصف کیا میں کروں یاں تیری ات ات کمال ہے

٭

میں ہوں ے نوا تو ہے ادشہ میرا تاجِ سر تیری خاکِ پا

میں ہوں ایک ھٹکی ہوئی صدا تری ذات حسنِ مآل ہے

٭

تو ہی فرش پر تو ہی عرش پر تیرا یہ ھی گھر تیرا وہ ھی گھر

جہاں ختم ہوتا ہے ہر سفر تیرا اس سے آگے جمال ہے

٭

تیری ذات عالی شہ عر کہاں میں کہاں یہ مری طل

جو ملا، ملا وہ ترے س مرا اس میں کیسا کمال ہے

٭

نہیں تیرے عد کوئی نی ہوئی ختم تجھ پر پیمری

تیری ذاتِ حسن و جمال کی نہ نظیر ہے نہ مثال ہے

٭

میں یہ کیوں کہوں کہ غری ہوں شہ دوسرا کے قری ہوں

میں تو آس روشن نصی ہوں غمِ مصطفےٰ مری ڈھال ہے

٭٭٭

۷۲

سر جھکایا قلم نے جو قرطاس پر پھول اس کی زباں سے بکھرنے لگے

سر جھکایا قلم نے جو قرطاس پر پھول اس کی زاں سے کھرنے لگے

مدحتِ مصطفےٰ تیرا احسان ہے تجھ سے کیا کیا مقدر سنورنے لگے

٭

یہ تو ان کی عنایات کی ات ہے ورنہ کیا ہوں میں کیا میری اوقات ہے

جس کا دنیا میں پرسان کوئی نہ تھا اس کے دامن میں تارے اترنے لگے

٭

یونہی مجھ پر کرم اپنا رکھنا سدا اے مرے چارہ گر اے شہ دوسرا

تیری چشمِ کرم جس طرف کو اٹھی اس طرف نور سینوں میں ھرنے لگے

٭

قط و ادال غوث و ولی متقی س کی محسن ہے نورِ تجلی تیری

روشنی تیرے کردار کی پا کے س سینہ ٔ سنگ کو موم کرنے لگے

٭

عشق سچا اگر ہو تو دیدار کی قید کوئی نہیں فاصلے کچھ نہیں

ہو گئی جن کے دل کو صارت عطا لمحہ لمحہ وہ دیدار کرنے لگے

٭

کچھ عج وضع سے کر رہے ہیں سر تیرے عشاق س اپنے شام و سحر

جیتا دیکھا کسی کو تو جینے لگے مرتا دیکھا کسی کو تو مرنے لگے

٭

اے خدا آس کو وہ عطا نعت کر جو منور کرے س کے قل و نظر

ے سہاروں کو تسکین جو خش دے غم کے ماروں کے جو زخم ھرنے لگے

٭٭٭

۷۳

لب کشائی کو اذنِ حضوری ملا چشمِ بے نور کو روشنی مل گئی

لب کشائی کو اذنِ حضوری ملا چشمِ ے نور کو روشنی مل گئی

ہاتھ اٹھاوں میں ا کس دعا کے لیے انکی نست سے ج ہر خوشی مل گئی

٭

ذوق میرا عادت میں ڈھلنے لگا زاویہ گفتگو کا دلنے لگا

ساعتیں میری پرکیف ہونے لگیں دھڑکنوں کو مری ندگی مل گئی

٭

ناز اپنے مقدر پہ آنے لگا ہر کوئی ناز میرے اٹھانے لگا

دھل گیا آئینہ میرے کردار کا ج سے ہونٹوں کو نعتِ نی مل گئی

٭

ان کی چشمِ عنایت کا اعجاز ہے ورنہ کیا ہوں میں کیا میری پرواز ہے

خامیاں میری نتی گئیں خویاں زندگی کو مری زندگی مل گئی

٭

میری تقدیر گڑی نائی گئی ات جو ھی کہی کہلوائی گئی

میں نے تو صرف تھاما قلم ہاتھ میں جانے کیسے کڑی سے کڑی مل گئی

٭

زندگی ج سے ان کی پناہوں میں ہے ایک تاندگی سی نگاہوں میں ہے

مجھ کو اقرار ہے اس کے قال نہ تھا ذاتِ وحدت سے جو روشنی مل گئی

٭

مدحتِ مصطفےٰ ہے وہ نورِ میں جس کا ثانی دو عالم میں کوئی نہیں

آس اس کی شعاعوں کے ادراک سے راہ ھٹکوں کو ھی رہری مل گئی

٭٭٭

۷۴

اپنی اوقات کہاں، ان کے سبب سے مانگوں

اپنی اوقات کہاں، ان کے س سے مانگوں

ر ملا ان سے تو کیوں ان کو نہ ر سے مانگوں

٭

ان کی نست ہے ہت ان کا وسیلہ ہے ہت

کیوں میں کم ظرف نوں ڑھ کے طل سے مانگوں

٭

جس ضیا سے صدا جگ مگ ر ہے دنیا من کی

اس کی ہلکی سی رمق ماہِ عر سے مانگوں

٭

آندھیاں جس کی حفاظت کو رہیں سرگرداں

پیار کا دیپ وہ ازارِ اد سے مانگوں

٭

کوئی اسلو سلیقہ نہ قرینہ مجھ میں

سوچتا ہوں انھیں کسی طور سے، ڈھ سے مانگوں

٭

کارواں نعت کا اے کاش رواں یوں ہی رہے

اور میں نِت نئے عنوان اد سے مانگوں

٭

آس آاد رہے شہر مری الفت کا

ہر گھڑی اس کی خوشی دستِ طل سے

٭٭٭

۷۵

جمال عکس محمدی سے فضائے عالم سجی ہوئی ہے

جمال عکس محمدی سے فضائے عالم سجی ہوئی ہے

قرارِ جاں ن کے زندگی میں انہی کی خوشو سی ہوئی ہے

٭

خدائے واحد کی ن کے رہاں حضور آئے ہیں اس جہاں میں

دکھوں سے جلتی ہوئی زمیں پھر ہر ایک غم سے ری ہوئی ہے

٭

نجانے کیسا کمال دیکھا نی(ص) کا جس نے جمال دیکھا

حواس گم سم نگاہ حیراں زاں کو چپ سی لگی ہوئی ہے

٭

سمندروں کی تہوں سے لے کر مقام سدرہ کی رفعتوں تک

مرے نی کے کرم کی چادر ہر اک جہاں پر تنی ہوئی ہے

٭

تمام چاہت کے روگیوں کا عجی ہم نے کمال دیکھا

جدا جدا صورتیں ہیں لیکن دلوں کی دھڑکن جڑی ہوئی ہے

٭

وہی حقیقت میں زندگی ہے وہی حقیقت میں ندگی ہے

جو میرے سرکار کی محت کے راستوں پر پڑی ہوئی ہے

٭

انگشتری میں نگینہ جیسے زمیں کے دل پر مدینہ جیسے

حضور(ص) اس طرح آس تیری، مری نظر میں جڑی ہوئی ہے

٭٭٭

۷۶

رنگ لائی مرے دل کی ہر اک صدا لوٹنے زندگی کے خزینے چلا

رنگ لائی مرے دل کی ہر اک صدا لوٹنے زندگی کے خزینے چلا

میرے ر نے کیا مجھ کو منص عطا میں مدینے چلا میں مدینے چلا

٭

میری مدت کی یہ آس پوری ہوئی رشک کرنے لگا مجھ پہ ہر آدمی

ہونے والی ہے ا زندگی، زندگی سیکھنے زندگی کے قرینے چلا

٭

میرے گھر ملنے والوں کی یلغار ہے آج س کو مری ذات سے پیار ہے

آرزوؤں کے غنچوں کی مہکار ہے کس مقدس مارک مہینے چلا

٭

ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ میرے لیے جا کے روضے پہ رکھنا دعا کے دیے

اور یہ کہنا کہ چشم کرم اک ادھر ہر کوئی جام کوثر کے پینے چلا

٭

سوچتا ہوں سفر کا ارادہ تو ہے شوق جانے کا ھی کچھ زیادہ تو ہے

عشق کا معصیت پہ لادہ تو ہے پر میں کیا ساتھ لیکر خزینے چلا

٭

میں نے پورے کیے کیا حقوق ا لعاد اور مٹائے ہیں کیا جگ سے فتنے فساد

کیا مسلماں میں پیدا کیا اتحاد کون سا مان لے کر مدینے چلا

٭

آس کیا منہ دکھاؤں گا سرکار کو اپنے ہمدرد کو اپنے غم خوار کو

کیوں گراؤں میں فرقت کی دیوار کو کس لیے ہجر کے زخم سینے چلا

٭٭٭

۷۷

مرے دل میں یونہی تڑپ رہے مری آنکھ میں یونہی نم رہے

مرے دل میں یونہی تڑپ رہے مری آنکھ میں یونہی نم رہے

مری ہر نگارشِ شوق پر اے کریم تیرا کرم رہے

٭

میں لکھوں جو نعت حضور(ص) کی دلِ مضطر کے سرور کی

کھی چشم ناز لند ہو کھی سر نیاز سے خم رہے

٭

مری سانس سانس مہک اٹھے مجھے روشنی سی دکھائی دے

میرا حرف حرف دعا نے مری آہ آہ قلم رہے

٭

یہ یقین ہے جو میں مر گیا تو کہیں گے س یہ ملائکہ

یہ ہے شاعرِ شاہِ دوسرا ذرا اس کا پاس، ھرم رہے

٭

یہ دعا ہے آس حضور(ص) کا کھی دل سے پیار نہ ہو جدا

مری زندگی کی جین پر سدا ان کا نام رقم رہے

٭٭٭

۷۸

آپ(ص) سے حسن کائنات آپ کہاں کہاں نہیں

آپ(ص) سے حسن کائنات آپ کہاں کہاں نہیں

آپ کا ذکر نہ ہو جہاں ایسا کوئی جہاں نہیں

٭

ایک جاں سرور آگ سلگی ہے میری ذات میں

ہے یہ عجی ماجرا راکھ نہیں دھواں نہیں

٭

جن فیصلوں پہ آپ کی مہر ثت ہو گئی

اس کے عد ا خدا کوئی ھی این و آں نہیں

٭

اوصافِ پاک آپ کے جس سے تمام ہوں یاں

ایسا کوئی قلم نہیں ایسی کوئی زاں نہیں

٭

واعظ کی ات ھی پرکھ اپنے ھی من کی ات سن

جس سر سے اٹھ گئے وہ ہاتھ اس کی کہیں اماں نہیں

٭

حضرت لال دے گئے آس یہ ہم کو فلسفہ

جس کے نا ھی ہو سحر، ایسی اذاں، اذاں نہیں

٭٭٭

۷۹

ہے یہ دربارِ نبی خاموش رہ

ہے یہ درارِ نی خاموش رہ

چپ کو ھی ہے چپ لگی خاموش رہ

٭

ولنا حدِ اد میں جرم ہے

خامشی س سے ھلی خاموش رہ

٭

ان کے در کی مانگ ر سے چاکری

تجھ کو جنت کی پڑ ی خاموش رہ

٭

ہے ذریعہ ہترین اظہار کا

اک زانِ خامشی خاموش رہ

٭

دل سے ان کو یاد کر کے دیکھ تو

پاس ہیں وہ ہر گھڑی خاموش رہ

٭

ھیگی پلکیں کر نہ دیں رسوا تجھے

ضط کر دیوانگی خاموش رہ

٭

جیسے کی ہے میرے آقا نے سر

ویسے تو کر زندگی خاموش رہ

٭

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114