حرف آغاز
ماہ مبارک رمضان _________ عبادتوں کے چمن کی بہار، علاج گردش لیل و نہار، پئے طہارت دل آبشار، پیام رحمت پرورگار، وقت نزول قرآن بر نبی مختار، ایام لبخندی آئمۂ اطہار، حلول قول فزت صاحب ذوالفقار، زمان توبہ و استغفار، وجہ خوشنودی کردگار، اپنے دامن میں لیے خوبیاں ہزار ہزار۔
ماہ مبارک رمضان ________ ربیع قرآن، خداوندکریم کا عظیم ترین مہینہ برکت و رحمت و مغفرت لیکر ابر بہاراں کی طرح ہمارے سروں پہ سایہ فگن ہے یہ وہ مہینہ ہے کہ خدا کے نزدیک سب مہینوں سے افضل اسکے دن تمام دنوں سے بہتر اور اسکی راتیں تمام راتوں سے بالاتر ہیں اس مہینے میں ہر سانس تسبیح کی مانند ہے ، سونا بمنزلہ عبادت ہے۔ عجیب موسم ہے ہر طرف سے صدائے تلاوت قرآن، مسجدوں میں چہل پہل، مشام افطاریوں کی خوشبوؤں سے معطر، مسلمانوں کی رفت وآمد، چہروں پر نور عبادت درخشاں، وہ شب زندہ داریاں کہ ملائک انگشت بدنداں ۔
ایکن افسوس کہ اس ماہ مبارک میں کچھ مکروہات و محرمات بنام حسنات و مستحبات انجام دیے جاتے ہیں کہ انمیں سے ایک نماز تراویح بھی ہے اور یہ مسئلہ وہاں پر کچھ اور بھی زیادہ گرم نظر آتا ہے جہاں شیعہ و سنی آبادیاں مخلوط و مشترک ہیں ۔ اھل تسنن یہ فعل انجام دیتے ہیں اور جب شیعوں کی جانب سے سوال ہوتا ہے کہ نماز تراویح کی حقیقت کیا ہے؟ تو کھسیانی بلی کھنبا نوچے والی حیثیت سے نام نہاد علماء کی تقاریر کے جوش وخروش میں اور اضافہ ہوجاتاہے اور پھر شیعوں کے روزوں کو فاقہ و گرسنگی سے تعبیر کرکے نماز تراویح کی اتنی فضیلت بیان کی جاتی ہے کہ روزے کی قبولیت کو نمازتراویح کی انجام دہی پر موقوف کردیاجاتاہے کہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں اسی کے روزے قبول ہوتے ہیں کہ جو نمازتراویح انجام دیتاہے !!
ان تقاریر کا یہ اثر ہوتا ہے کہ تراویح کی حقیقت سے نا واقف بعض شیعہ حضرات یا نادان مومنین کے اذھان تشویش میں مبتلا ہو جاتے ہیں اگرچہ شیعہ علماء ھمہ وقت شیعیان حیدرکرار اور مذہب اہلبیت علیھم السلام کے حضور خدمت میں حاضر ہیں اور ہر طرح کے اعتراضات و اتہامات کا دفاع کرتے چلے آئے ہیں ۔ حقیر کے سامنے بھی یہ مسئلہ پیش آیا لھذا فی الفور قانع کنندہ جواب کے بعد یہ ارادہ کیا کہ اس سلسلے میں ایک ایسی جامع تحقیق پیش کی جائے کہ جو ہمیشہ کیلیے مسکت جواب ہو لھذا « نماز تراویح کی حقیقت» کےنام سے اس جزوہ کو آمادہ کیا۔ اسمیں نماز تراویح کی حقیقت بیان کرتے ہوے کہ یہ بدعت، دین حقیقی اسلام ناب محمدی میں کہاں سے وارد ہوئی ؟ کب اور کون مؤجد قرار پایا ؟ کے ساتھ ساتھ یہ بھی وضاحت کی گئی ہےکہ مذہب حقہ، شیعہ اثنا عشری میں نافلۂ ماہ مبارک رمضان کا وجود ہے ، اور اسکا ایک خاص مقام ہے کہ جسکو بہت سے مؤمنین الحمدللہ انجام بھی دیتے ہیں ۔
وفی الختام بارگاہ احدیت میں ملتجی ہوں کہ یہ جزوہ مؤمنین کیلیے قابل استفادہ اور دیگر مسلمین کیلیے قابل ہدایت قرار پائے اور حقیر کوخدمت گذاران شیعیان امیر المؤمنین اور مدافعین حریم مذہب اھلبیت علیھم السلام میں سے شمار فرمائے آمین یا رب العالمین۔
سید سبط حیدر زیدی
حوزۂ علمیۂ مشہد مقدس
غرۂ ماہ مبارک رمضان ۱۴۲۲ھ