شیعیان علی اہل سنت کی نظرمیں

شیعیان علی اہل سنت کی نظرمیں0%

شیعیان علی اہل سنت کی نظرمیں مؤلف:
زمرہ جات: ادیان اور مذاھب

شیعیان علی اہل سنت کی نظرمیں

مؤلف: یاسمین اختر
زمرہ جات:

مشاہدے: 4563
ڈاؤنلوڈ: 2143

تبصرے:

شیعیان علی اہل سنت کی نظرمیں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 11 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 4563 / ڈاؤنلوڈ: 2143
سائز سائز سائز
شیعیان علی اہل سنت کی نظرمیں

شیعیان علی اہل سنت کی نظرمیں

مؤلف:
اردو

شیعیان علی جنتی تختوں پر

٢٠: عن أبی هُریرة: انّ علی بن أبی طالبٍ قالَ: أیّما أحبة الیک؟ أنا أم فاطمةُ؟

قالصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فاطمةُ أَحبُّ الیَّ منکَ، وأنتَ أعَزُّ علیّ منهَا، وکأنّی بکَ، وَأنتَ علی حَوضِی تَذُوْدُ عنه الناسَ، وأنَّ علیه لأَبَاریقَ مثلَ عددَ نُجومِ السَّمائِ، وَانِّی وَأنتَ وَالحسنَ والحسینَ وفاطمةَ وعقیلَ وجعفرَ فی الجَنّةِ. ثُمّ قرأَ رسولُ اللهِصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : (اِخْوَانًا عَلیٰ سُرُرٍ مُتَقٰبِلِیْنَ)( ۲۲ ) لاَیَنظرُ أَحد فِی قَضَا صَاحبهِ. رواه الطبرانی فی مجمع الاوسط( ۲۳ ) .

ترجمہ:

ابوھریرہ نے حضرت علی سے نقل کیا ہے کہ وہ فرماتے ہیں: میں نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پوچھا: (یارسول اللہ) کیا میں آپ کے نزدیک زیادہ محبوب ہوں یا فاطمہ؟

آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:فاطمہ مجھے زیادہ محبوب ہیں اور آپ فاطمہ سے زیادہ عزیز ہیں۔ چنانچہ میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ حوض (کوثر) کے کنارے سے لوگوں (غیروں) کو دور کررہے ہیں جہاں آسمان کے ستاروں سے بھی زیادہ تعداد میں جام موجود ہیں۔ اور میں، آپ، حسن ، حسین ، فاطمہ ، عقیل اور جعفر جنت میں ہوں گے اور پھر رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس آیت کی تلاوت فرمائی (وہ بھائیوں کی طرح آمنے سامنے تخت پر بیٹھے ہوں گے)۔

شیعیان علی پر نعمتوں کی باران

٢١: قَالَ رسولُ اللهِصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

یَاعَلِیُ ! اِنَّ شیعتَنَا یَخرُجُونَ من قُبورهِمْ یومَ القِیامةِ مَابِهِمْ مِن العُیوبِ وَالذنوبِ، وُجوههُمْ کَالْقمرِ فِی لیلةِ البَدرِ، وَقَدْ فُرِجَتْ عَنهُم الشَّدَائدُ، وَسُهِّلَتْ لَهمُ المَواردُ، وأَعطُوْا الأَمنَ والامانَ، وَارْتَفعتْ عَنهمُ الأَحزانُ، یخافُ الناسُ ولایحزنونَ، شُرُکُ نِعَالِهِمْ تَتَلَأْلَؤُنُوْرًا، عَلٰی نُوقٍ بیضٍ لهَا أَجنحة قَد ذُلِّلَتْ من غیرِ مهانةٍ، ونُجِبتْ مِن غیرِ ریاضةٍ ، أَعناقُها من ذَهبٍ أحمرُ، أَلیَنُ من الحریرِ لکرامتهمْ عَلی اللهِ عَزوجلَّ( ۲۴ )

ترجمہ:

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: اے علی ! ہمارے شیعہ قبروں سے ایسی حالت میں باہر آئیں گے کہ نہ تو ان میں کوئی عیب ہوگا اور نہ ہی کوئی گناہ۔ ان کے چہرے چودہویں کے چاند کے مانند چمک رہے ہوں گے ۔ پریشانیاں اُن سے دور اور راہیں ہموار ہوچکی ہوں گی۔ غم واندوہ برطرف کرکے امن وامان عطاہو گا۔

تمام لوگوں پر غم واندوہ طاری ہوگا لیکن انہیں کوئی پریشانی نہ ہوگی۔ ان کے جوتے نور کے مانند چمک رہے ہوں گے۔ سفید رنگ کی بال وپر والی سواریوں پرسوار ہوں گے جو سکھائے بغیر ہی تربیت یافتہ ہوں گی ۔ ان کی گردنیں سرخ سونے کی ہوں گی لیکن ریشم سے بھی نرم۔ (اور یہ سب نعمتیں) خدا کے نزدیک ان کے مقام ومنزلت کی وجہ سے عطا ہوں گی۔

شیعیان علی کیلئے کعبہ کی گواہی

٢٢: عن جابر بن عبد اللهِ قال:

کُنَّا عِند النَبیِّصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فأَقْبلَ عَلیُ بنُ أَبی طَالبٍ، فَقالَ النبیُصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قَد أتاکُم أَخِیْ، ثُمَّ اِلتَفَتَ الی الکعبةِ، فضربهَا بیده ثُمَّ قال: والذی نفسی بیده اِنّ هذا وَشیعتهِ هُمُ الفَائزُونَ یومَ القِیَامةِ( ۲۵ )

ترجمہ:

حضرت جابربن عبداللہ انصاری روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں موجود تھے کہ اتنے میں اچانک علی تشریف لائے تو رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:

میرا بھائی تمہارے پاس آیا ہے اور خانہ کعبہ کی طرف متوجہ ہوئے، اپنا دست مبارک دیوار کعبہ پر مار کر فرمایا:

قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے بے شک علی اور انکے شیعہ روز قیامت کامیاب وکامران ہوں گے۔

شیعیان علی اور دامن اہل بیت

٢٣: قَالَ النَبِیُصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

یَاعَلیُ! اذَا کَانَ یومَ القِیامَةِ أَخَذْتُ بِحُجْزَةِ اللّهِ، وأَخذتَ بِحُجْزَتِیْ، وأَخذ وُلدُکَ بِحجزتِکَ، وأَخذَ شیعةُ ولدِکَ بِحجزتهِمْ، فَتَریٰ أَیْنْ یُؤمرُبِنَا( ۲۶ ) .

ترجمہ:

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:

اے علی ! جب روز قیامت ہوگا تو میں دامن خدا کو تھاموں گا اور آپ میرے دامن کو۔ آپ کی اولاد آپ کے دامن کو تھامے گی اور ان کے شیعہ انکے دامن کو ۔ اُسوقت دیکھنا کہ ہمیں کہاں کا حکم دیا جاتا ہے؟

شیعیان علی کا اہل بیت سے تمسک

٢٤:ابراهیم بن شیبة الانصاری قال: جَلستُ عِندَ أصبغ بن نباتة قال: أَلاأُقرئُکَ مَاأَمْلأَهُ عَلیُّ بنُ أبی طَالَبٍ (رضی الله عنه) فَأَخرجَ صحیفةً فیهَا مکتوب: بِسمِ اللهِ الرَحْمٰن الرَّحیمِ، هَذَا مَاأَوصٰی به محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم أَهلَ بَیتِهِ وأُمّتهِ، وَأَوصیٰ أَهلَ بیتهِ بتقویٰ اللهِ، ولُزُومِ طَاعتهِ، وأوصیٰ أُمّتهِ بلزُومُ أهلَ بیتهِ، وأهلَ بیتهِ یَأخُذونَ بِحُجْزَةِ نَبیّهِمْ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وأَنّ شِیعتَهُم یَأْخُذونَ بِحُجزَهِم یومَ القیامةِ، وأَنّهُم لَنْ یَدخُلُوکُمْ بَاب ضَلالةٍ ولن یخرجوکُم من بابِ هُدًی ( ۲۷ ) .

ترجمہ:

ابراہیم بن شیبہ انصاری کہتے ہیں : میں اصبغ بن نباتہ کے پاس بیٹھا تھا کہ انہوں نے کہا کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہارے لیے وہ تحریر پڑھوں جسے علی بن ابیطالب نے بیان فرمایا اور پھر ایک صحیفہ نکالا جس میں لکھاتھا:

بسم اللہ الرحمن الرحیم، یہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی اپنے اہل بیت اور اپنی امت کے نام وصیت ہے جس میں اپنے اہل بیت کو تقوٰی الہی اور اطاعت خداوند کی سفارش کی ہے اور اپنی امت کو اہل بیت کی اطاعت کا حکم دیا ہے ۔ اہل بیت روز قیامت اپنے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے دامن سے متمسک ہوں گے اور انکے شیعہ ان کے دامن سے متمسک ہوں گے۔ اور (اہل بیت ) ہرگز تمہیں گمراہی کی طرف رہنامائی نہیں کریں گے اور نہ ہی تمہیں ہدایت سے دور کریں گے۔

شیعیان علی کا بغیر حساب کے جنت میں داخل ہونا

عن انس بن مالک قال: قال النبیّ اصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

یَدخُلُ مِن اُمّتیْ الجَنّةَ سَبعونَ ألفاً لَاحِسابَ عَلیهِمْ، ثُمَّ اِلتفتَ اِلیٰ عَلِیٍّ وقالَ: هُمْ من شِیعَتِکَ وَأَنتَ اِمَامُهُمْ( ۲۸ ) .

ترجمہ:

انس بن مالک نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روایت کی ہے کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:

میری امت کے سترہزار افراد بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے اور پھر علی کی طرف رخ کرکے فرمایا: وہ آپ کے شیعہ ہیں اور آپ ان کے امام ہیں۔

شیعیان علی کا عذاب سے محفوظ رہنا

٢٦: عن ابن عباس: قَالَ النبیُ اصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

یَدخُلُ مِن اُمّتی سَبعونَ ألفاً لَاحِسَاب عَلَیهِمْ وَلَاعَذَابَ، فقالَ عَلِیّ علیه السلام: مَن هُمْ یارسولَ اللهِاصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ؟ قالَ: هُمْ شِیعَتُکَ وَأَنتَ اِمَامُهُمْ( ۲۹ ) .

ترجمہ:

حضرت عبداللہ بن عباس نقل کرتے ہیں کہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:

میری امت کے سترہزار افراد یوں ہی جنت میں جائیں گے کہ نہ تو ان پر عذاب ہوگا اور نہ ہی ان سے حساب لیا جائے گا۔ حضرت علی نے عرض کیا: یارسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وہ کون لوگ ہیں؟ فرمایا: وہ آپ کے شیعہ ہیں اور آپ ان کے امام ہیں۔

شیعیان علی کا خدا سے وعدہ

٢٧: قَالَ النبیُ اصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

اِنَّ اللّهَ لَهُ الحَمدُ عَرَضَ حُبَّ عَلیٍّ وَفَاطمةَ وَذُرِّیّتَهُمَا عَلی البَریّةِ، فَمن بَادَرَ مِنهُم بِالاجَابةِ جَعلَ مِنهُم الرُّسُلَ، ومَن أَجابَ بعدَ ذَلکَ جَعلَ مِنهُم الشِّیْعةَ، واَنّ اللهَ جَمعهُم فِی الجَنّةِ( ۳۰ ) .

ترجمہ:

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: بے شک تمام تعریفیں خدا کیلئے ہیں۔ اس نے علی ، فاطمہ اور ان کی ذریت کی محبت کو تمام انسانوں کے سامنے پیش کیا جنہوں نے سب سے پہلے اس محبت کو قبول کیا انہیں انبیاء بنا دیا اور جنہوں نے انبیاء کے بعد لبیک کہا انہیں شیعہ بنا دیا۔

اور خداوند متعال نے ان سب کو جنت میں ایک ساتھ جمع کررکھا ہے۔

شیعیان علی پر رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا فخر کرنا

٢٨:عن أبی ذر الغفاری قال:

سَمِعْتُ رَسول اللهِصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم یَقُولُ: لَیسَ أَحد مِثلی صِهرًا أَعطَاهُ الحَوضَ وَجعلَ اِلیهِ قِسْمةَ الجنةِ وَالنَارِ، وَلمْ یُعطِ ذَلکَ المَلائِکةَ، وجَعلَ شِیعتَهُ فِی الجَنَةِ( ۳۱ ) .

ترجمہ:

حضرت ابوذرغفاری روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سنا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرما رہے تھے:

میری طرح کسی کا داماد نہیں جسکے اختیار میں خدا نے حوض کوثر رکھا، جنت وجہنم کا تقسیم کرناے والا اسے قرار دیا جبکہ یہ اختیار ملائکہ کو بھی عطا نہ کیا اور انکے شیعوں کو جنت میں مقام عطا کیا۔

شیعیان علی عرش کے سائے میں

٢٩: قَالَ رسولُ الله لعلیٍّ:

السَّابِقُونَ اِلٰی ظِلّ العَرشِ یَومَ القِیَامةِ طُوبٰی لَهُمْ ، قِیلَ : یارسولَ الله ! مَن هُمْ؟ قال: شِیعتُکَ یَاعَلِیُ وَمُحِبُّوهُمْ( ۳۲ ) .

ترجمہ:

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حضرت علی سے فرمایا: خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو روز قیامت سب سے پہلے عرش الہی کے سائے میں پہنچیں گے۔

عرض کیا گیا: یارسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ! وہ کون لوگ ہیں؟

فرمایا: اے علی ! وہ آپ کے شیعہ اور ان کو دوست رکھنے والے ہیں۔

شیعیان علی کی صحابہ پر فضیلت

٣٠:عن أبی سعید الخدری قال: قال رسول اللهصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

اِنّ عَن یَمِینِ العرشِ کَرَاسِیّ مِن نُورٍ عَلیهَا أَقوَام تَلألَؤَ وُجوهُهمْ نُورًا فقال أبوبکرٍ: أَنا مِنهُمْ یَانبیّ اللهِ؟ قَال: أنتَ عَلٰی خَیرٍ قَال : فقالَ عُمرُ: یانبیّ اللهِ أنَا مِنهُمْ؟ فقال لهُ مثلَ ذَلکَ وَلٰکِنّهُمْ قوم تَحَابُّوْا مِن أَجْلِی وَهُم هَذَا وَشِیعَتهِ وَأَشارَ بیدِهِ اِلٰی عَلِیّ بنِ أبیْ طَالبٍ( ۳۳ )

ترجمہ:

ابوسعید خدری رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:

عرش الہی کے دائیں طرف نور کی کرسیاں لگی ہوئی ہیں جن پر نورانی چہروں والے گوہ بیٹھے ہوئے ہیں۔ابوبکر کہنے لگے: یانبی اللہ کیا میں بھی ان میں سے ہوں؟ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: تونیکی پر ہے۔ پھر عمر کہنے لگے: یانبی اللہ کیا میں بھی ان میں سے ہوں؟ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے وہی جواب دیا۔ اور پھر فرمایا: یہ وہ قوم جن کی محبت میری خاطر ہے اور وہ یہ علی اور اسکے شیعہ ہیں اور پھر اپنے دست مبارک سے علی بن ابیطالب کی طرف اشارہ فرمایا۔

جنت کی کنجیوں پر شیعیان علی کے نام

٣١: عن جابر: قال رسولُ اللهِصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

اِذَا کَانَ یَومُ القِیَامةِ یَأْتِینِی جَبرَائِیْلُ وَمِیکَائِیلُ وَبِحَزْمَتَیْنِ مِن المَفاتیحِ: حَزمةٍ مِن مفاتیحِ الجَنّةِ، وحَزمةٍ مِن مفاتیحِ النَّارِ، وَعَلٰی مفاتیحِ الجَنّةِ أَسمائُ المُؤمنینَ مِن شِیعَةِ مُحَمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وَعَلیٍ وَعَلٰی مفاتیحِ النّارِ أَسمَائُ المُبغضِینَ مِن أَعدَائهِ فَیقُولانِ لِی: یَاأحمدُ! هَذا مُحبّک وهذا مُبغضُکَ فَأرفعَهَا اِلٰی عَلِیّ بن أبی طالب فَیحْکُمُ فیهِم بِمَا یُریدُ فَوالّذِی قَسَّمَ الأَرزَاقَ لَایدخلُ مبغضهِ الجنةَ وَلَامُحبّهِ النَّارَ( ۳۴ )

ترجمہ:

حضرت جابر بن عبداللہ انصاری روایت کرتے ہیں کہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: روز قیامت جبرائیل ومیکائیل چابیوں کے دوتھیلے میرے پاس لائیں گے جن میں ایک تھیلا جنت کی چابیوں کا ہوگا اور دوسرا جہنم کی چابیوں کا۔

جنت کی چابیوں پر محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور علی کے مومن شیعوں کے نام تحریر ہوں گے جبکہ جہنم کی چابیوں پر ان کے دشمنوں کے نام۔اور پھر جبرائیل ومیکائیل مجھ سے کہیں گے: اے احمد! یہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا دوست ہے اور یہ آپکا دشمن ہے۔ اور پھر میں وہ چابیاں علی کے حوالے کردوں گا وہ اپنی مرضی سے انکا فیصلہ کریں گے ۔

قسم ہے رزق تقسیم کرناے والی ذات کی، علی کے دشمن جنت میں داخل نہ ہوں گے اور ان سے محبت کرناے والے جہنم میں داخل نہ ہوں گے۔

شیعیان علی نورانی لباس میں

٣٢: قال رسولُ اللهِصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

یَاعَلِیُّ ! اِذَا یَومُ القِیَامةِ یَخرجُ قوم مِن قُبورهِمْ لِباسهُمْ النُورُ، عَلٰی نَجائبَ مِن نُورٍ، أَزِمّتُهَا یَوَاقِیتُ حُمُر، تَزُفُّهُمُ المَلائکةُ اِلٰی المَحشرِ، فقالَ عَلِیّ: تَبارکَ اللهُ مَاأکرمَ قومًا عَلَی اللهِ؟ قالَ رسولُ اللهِصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : یَاعَلِیُّ! هَم أهلَ وِلایتکَ وَشِیعَتکَ وَمُحِبُّوکَ یُحِبونکَ بحبّی، ویحبّونی بحبِّ اللهِ، وهُم الفَائزُونَ یَومُ القِیَامةِ( ۳۵ ) .

ترجمہ:رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حضرت علی سے فرمایا:

یاعلی !قیامت کے دن ایک گروہ قبروں سے ظاہر ہوگا جبکہ انہوں نے نور کے لباس زیب تن کیے ہوئے ہوں گے اور نورانی سواریوں پر سوار ہوں گے، خدا کے ملائکہ انہیں محشر کی طرف رہنامائی کررہے ہوں گے۔

حضرت علی نے عرض کیا: وہ گروہ کس قدر خدا کے ہاں عزیز ومکرّم ہے؟ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: یاعلی ! وہ آپ کی ولایت کو قبول کرناے واے، آپ کے شیعہ اور آپکے محب ہیں جو میری خاطر آپ سے محبت کرتے ہیں اور مجھ سے خدا کی خاطر محبت کرتے ہیں۔ یہی لوگ روز قیامت کامیاب وکامران ہیں۔

اگر سب لوگ شیعہ ہوتے تو خدا جہنم کو خلق ہی نہ کرت

٣٣: عن ابن عباس : قال رسول اللهصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لِأَمِیرِ المؤمنینَ علیه السلام:

یَاعَلِیُّ! لَوِاجْتَمعَتْ أَهلِ الدُّنیَا بِأَسْرِهَا عَلٰی وِلَایَتِکَ لَمَا خَلقَ اللهُ النارَ، وَلکن أَنتَ وَشِیعتُکَ الفَائزُونَ یومَ القیامةِ( ۳۶ ) .

ترجمہ:

حضرت عبداللہ بن عباس روایت کرتے ہیں کہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حضرت علی سے فرمایا:

اے علی ! اگر ساری دنیا آپ کی ولایت کو قبول کرلیتی تو خدا کبھی جہنم کو خلق نہ کرتا، لیکن جان لو کہ آپ اور آپ کے شیعہ ہی روز قیامت کامیاب ہوں گے۔

شیعیان علی کا دوسروں کی شفاعت کرنا

٣٤: قالَ رسولُ اللهِصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

لَا تَسْتَخِفُّوا بِشیعَةِ عَلِیٍّ، فَانَّ الرَّجُلَ مِنهُمْ یَشفعُ فِی مِثْلِ رَبِیعَةَ وَمُضَرَ( ۳۷ ) .

ترجمہ:

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:

علی کے شیعوں کو حقارت کی نگاہ سے مت دیکھو اسلیے کہ ان میں سے ہرایک شخص قبیلہ ربیعہ ومضر کے برابر افرادکی شفاعت کر سکتا ہے۔

شیعیان علی کا سبقت لے جانا

٣٥: عن ابن عباس: سَأَلتُ رسولَ اللهِصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عَن قولِ اللهِ:( اَلسَّابِقُوْنَ السَّابِقُوْنَ أُوْلٰئِکَ الْمُقَرَّبُوْنَ ( ۳۸ ) )

قَالَ: حَدَّثنِی جَبرئِیلُ بِتفسِیرِهَا، قالَ: ذَاکَ عَلِیّ وَشِیْعَتِهِ اِلَی الجَنّةِ( ۳۹ ) .

ترجمہ:

حضرت عبداللہ بن عباس کہتے ہیں میں نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے اس فرمان کے بارے میں سوال کیا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:

جبرائیل نے مجھے اس کی تفسیر یوں بیان کرتے ہوئے بتایا: وہ علی اور ان کے شیعہ (جنت میں سبقت لینے والے ) ہیں۔

شیعیان علی درخت رسالت کے پتے

٣٦: قالَ رسولُ اللهِصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

أَنا الشَّجرةُ، وفَاطمةُ فرعُهَا، وعَلِی لقاحُهَا، وَالحسنُ وَالحسینُ ثَمرُهَا، وشِیعَتُنَا وَرَقُهَا، وأَصْلُ الشَّجرةِ فِیْ جَنّةِ عَدْنٍ، وسَائرُ ذَلِکَ فِی الْجَنّةِ( ۴۰ ) .

ترجمہ:

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:

میں (وہ) شجرہ طیبہ ہوں، فاطمہ اُس کی شاخ ہیں، علی اس کا پیوند ہیں، حسن ، حسین اُس کا پھل ہیں اور ہمارے شیعہ اسکے پتے ہیں، اس درخت کی جڑ جنت میں ہے

شیعیان علی ہی ابرار ہیں

عن الأصبغ بن نباتة قَالَ: سَمِعْتُ عَلِیًّا یَقولُ: أَخذَ رسولُ اللهِ بِیَدِیْ، ثُمّ قال: یَاأَخی! قول الله تعالیٰ: ( ثَوَابًا مَنْ عِنْدِ اللّهِ وَاللّهُ عِنْدَهُ حُسْنُ الثَّوَابِ وَمَا عِنْدَاللّهِ خَیْر لِلأَبْرَارِ ( ۴۱ ) ) أَنتَ الثَّوابُ وَشِیعتُکَ الأَبْرَارُ ( ۴۲ ) .

ترجمہ:

اصبغ بن نباتہ کہتے ہیں میں نے علی سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے میرا ہاتھ تھام کر فرمایا:

اے برادرم! خداوند متعال کا یہ فرمان(خدا کے ہاں یہ انکے کیے کا ثواب ہے اور خدا کے یہاں اچھا ہی ثواب ہے) وہ ثواب تم ہو اور ابرار سے مراد آپ کے شیعہ ہیں۔

شیعیان علی نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے جوار میں

٣٨: لَمَّا قَدِمَ عَلِیّ عَلٰی رَسولِ اللهِ لِفَتح خَیْبَرَ قَالَصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

لَوْلَاأَنْ تَقُولَ فِیکَ طَائفَةً مِن اُمَّتی مَاقَالتِ النَّصاریٰ فِی المسیحِ لَقُلتُ فِیکَ الیومَ مَقَالًا لَاتَمُرُّ بِمَلائٍ اِلَّا أَخذُوا التُّرابَ مِن تَحتَ قَدمیکَ وَمِن فَضلِ طُهُورِکَ یَستَشْفُونَ بهِ، ولکن حسبکَ أن شیعتَک عَلٰی مَنابرَ مَنْ نُورٍ روّائً مَسرورِین، مبیضةً وُجوهُم حَولی أشفعُ لَهم، فَیکونُونَ غدًا فِی الجَنةِ جِیْرَانِیْ( ۴۳ ) .

ترجمہ:

جب فتح خیبر کے سلسلہ میں حضرت علی رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں پہنچے تو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: اگر مجھے اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ میری امت کا ایک گروہ آپ کے بارے میں وہی بات کرے گا جو عیسی کے بارے میں نصاری نے کہی تو آج میں آپ کے بارے میں ایسی بات بیان کرتا کہ آپ جہاں سے گزرتے لوگ آپ کے پاؤں کی خاک اور آپ کے وضو سے بچے ہوئے پانی کو شفا کیلئے اکٹھا کرتے۔لیکن آپ (کے مقام ومنزلت) کیلئے یہی کافی ہے کہ آپ کے شیعہ سیراب، خوشحال اور چمکتے ہوئے چہروں کے ساتھ میرے اطراف میں ہوں گے میں ان کی شفاعت کرونگا اور جنت میں میرے ہمسائے میں ہوں گے۔

شیعیان علی کا مقام

٣٩: قال رسول اللهصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

لَمَّا اَدْخَلْتُ الْجَنَّةَ رَأَیْتُ فِیهَا شَجرةً وَفِی أَعْلَاهَا الرِّضْوَانُ قُلتُ یاجبرئیلُ لِمَنْ هَذِهِ الشَّجَرةُ؟

قال: هذا لِابْنِ عَمّکَ عَلِیَّ بْنَ أبی طَالِبٍ اِذَا أَمَر اللّهُ الخَلیفةَ بِالدُّخُولِ اِلَی الْجَنةِ یُوتیٰ بِشِیْعَةِ عَلِیٍّ یَنْتَهِیْ بِهم اِلیٰ هَذِه الشَّجرةُ یَلبِسونَ الْحُلَلَ، وَیرکَبُونَ الخَیلَ البَلَقَ وَیُنادی مُنادٍ: هَؤُلَائِ شِیعَةُ عَلِیٍّ صَبَرُوا فِی الدُّنیَا عَلَیْ الأَذٰی مَحَبُوا الیَوْمَ( ۴۴ ) .

ترجمہ:

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: جب مجھے (سفرمعراج میں) جنت میں لے جایا گیا تو وہاں پر میں نے ایک درخت دیکھا جس پر رضوان یعنی خدا کی خوشنودی پائی جاتی تھی۔

میں نے پوچھا اے جبرائیل ! یہ درخت کس کیلئے ہے؟

کہا: یہ آپ کے بھائی علی بن ابیطالب کیلئے ہے۔

جب خداوند متعال لوگوں کو جنت میں داخل ہوناے کا امر صادر فرمائے گا تو علی اپنے شیعوں کو اس درخت کے پاس لائیں گے ۔ انہوں نے خوبصورت لباس پہنے ہوں گے اور تیزرفتار سواریوں پر سوار ہوں گے۔ منادی ندا دے گا: یہ علی کے شیعہ ہیں جنہیں دنیا میں تکلیفوں پر صبر کرناے کی بناء پر یہ مقام عطا ہوا ہے۔

شیعہ نجات یافتہ فرقہ

٤٠:عن أنس بن مالک قال:

کُنَّا عِند رسولِ اللهصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، وَتَذَکرناا رَجُلاً یُصَلِّیْ وَیَصُومُة وَیَتَصَدَّقُ وَیُزَکِّی، فَقالَ یَاأَبَاالحَسنِ لَنَارَسولَ اللّهِصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

لَاأَعْرُفُهُ... قَال عَلِیّ...فقال: یَاأَباالحَسنِ اِنَّ اُمَّةَ مُوْسیٰ علیه السلام اِفْتَرَقَتْ عَلٰی اِحْدیٰ وَسَبْعِیْنَ فِرْقَةً، فِرْقَة نَاجِیَة وَالبَاقُونَ فِیْ النَّارِ

وَاِنَّ اُمَّةَ عِیْسیٰ علیه السلام اِفْتَرَقَتْ عَلٰی اِثْنینَ وَسَبْعِیْنَ فِرْقَةً، فِرْقَة نَاجِیَة وَالبَاقُونَ فِیْ النَّارِ.وَستفترقُ اُمَّتیْ عَلٰی ثَلاثٍ وَسَبْعِیْنَ فِرْقَةً، فِرْقَة نَاجِیَة وَالبَاقُونَ فِیْ النَّارِ.فقلتُ: یَارسولَ اللهِصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فَمَا النَّاجِیةُ؟ قال: اَلْمُتَمَسِّکُ بِمَا أَنْتَ وَشِیْعَتُکَ وَأَصْحَابُکَ( ۴۵ )

ترجمہ:

انس بن مالک کہتے ہیں:

میں رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں موجود تھا اور ایک شخص کے بارے میں گفتگو کررہے تھے جو نماز ، روزہ، صدقہ وزکات کا پابند تھا ۔ تو رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ہم سے فرمایا:میں ایسے شخص کو نہیں جانتا۔ حضرت علی نے سوال کیا تو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جواب میں فرمایا:اے ابوالحسن ! بے شک امت موسی اکہتر فرقوں میں بٹ گئی جبکہ ان میں سے صرف ایک فرقہ نجات یافتہ ہے ۔

عیسی کی امت بہتّر فرقوں میں تقسیم ہوگئی جبکہ ان میں سے بھی صرف ایک فرقہ نجات یافتہ ہے۔

اور عنقریب میری امت بھی تہتّر فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی جن میں سے صرف ایک فرقہ نجات یافتہ ہوگا اور باقی سب جہنمی ہوں گے۔

میں نے عرض کیا: یارسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کونسا فرقہ نجات پائے گا؟ فرمایا: وہ آپ ، آپ کے شیعہ اور آپ کے اصحاب کی سیرت پر عمل کرناے والے ہوں گے۔

١٧ ربیع الاول ١٤٣٠ ہجری روز ولادت باسعادت پیغمبراکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کتاب مکمل ہوئی۔

حوالے

سوربیّنة:٧.[۱]

تفسیر در منثور٦:٣٧٩؛ الصواعق المحرقہ:٩٦؛ تفسیر روح المعانی٣٠:٢٠٧؛ تفسیر جامع البیان٣٠:٢٦٥.[۲]

٦:٣٧٩؛ تاریخ دمشق٢:٩٥٨٤٤٢.[۳]

تفسیر درّمنثور٦:٣٧٩؛ تاریخ دمشق٢:٩٥٨٤٤٢.[۴]

تفسیر درّمنثور٦:٣٧٩؛ تفسیر روح المعانی٣٠:٣٠٧؛ کفایة الطالب:٢٤٦.[۵]

.[۶] حلیة الاولیائ٤:٣٢٩، تالیف ابونعیم اصفہانی؛ تاریخ بغداد١٢:٦٧٣١٢٨٩؛ تاریخ دمشق٢:٨٥٢٣٤٥ اور صفحہ٨٥٩٣٥٠؛ الصواعق المحرقہ:٩٦؛ ینابیع المودّة:٢٥٧؛ منا قب خوارزمی:٦٧ و٢٤٩؛ منتخب کنزالعمال٥:٤٣٩؛ کنزالعمال١٢:٣١٦٣١٣٢٣؛ الاشاعة فی اشتراط الساعة:٤١۔٤٠؛ موضع اوھام الجمع والتفریق١:٥١، تالیف خطیب بغدادی

.[۷]فضائل علی بن ابیطالب، حدیث١٩٠، تالیف احمد بن حنبل؛ معجم کبیر طبرانی،ح٩٦؛ تذکرة الخواص جوزی:٣٢٣،باب١٢؛ الصواعق المحرقہ:٩٦؛مقتل خوارزمی١:١٠٩، فصل٦؛الریاض النضرة٢:٢٠٩

.[۸] تفسیر التذھیب:٣٥٥، تالیف بیھقی، ذیل آیت (وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلَکُمْ فِیْ شِیَعِ الأَوَّلِیْنَ)؛ مفاتیح النجا:٦١، تألیف علامہ بدخشی.

.[۹]مجمع الزوائد٩:١٧٤؛ ینابیع المودّة، باب٥٨،حدیث٢٧٠؛ الصوعق المحرقہ:٩٦؛معجم الکبیر طبرانی،ترجمہ ابی رافع؛ تذکرةالخواص:٣٣٣؛ فرائد السمطین،ح٣٧٥ نقل از ترجمہ الامام علی بن ابی طالب٢:١٣١؛ اسعاف الراغبین فی سیرة المصطفٰی واھل بیتہ الطاھرین:١٣٠، تالیف ابن صبان؛ کفایة الطالب:٣٢٦؛ فضائل علی بن ابی طالب:١٥٢، تالیف عبداللہ بن احمد حنبل.

.[۱۰]کنوز الحقائق فی حدیث خیر الخلائق:٩٨، تالیف علامہ مناوی؛ تذکرہ خواص الامة:٥٤، باب دوم ؛ تاریخ دمشق٢:٤٢٢،حدیث ٩٥٨؛ مناقب علی :٣٧، تالیف علامہ عینی حیدرآبادی.

کنوز الحقائق:٢٠٣، حرف یائ، تألیف علامہ مناوی۔.[۱۱]

مجمع الزوائد ٩:١٣١۔.[۱۲]

ینابیع المودّة:٢٥٦ ؛ مودّة القربی :٨٥ نقل از احقاق الحق١٧:٢٩٨.[۱۳]

مجمع الزوائد ٩:١٣١.[۱۴]

لسان العرب ٢:٥٦٦ مادہ قمح، منتخب کنزالعمال ٥:٥٢؛ نورالأبصار:٧٨، تألیف شبلنجی شافعی.[۱۵]

ینابیع المودّة :٢٥٦.[۱۶]

مجمع الزوائد ٩:١٧٢.[۱۷]

ینابیع المودّة :٢٥٧؛ مودة القربی:٩٠؛ احقاق الحق ١٧:٢٦١.[۱۸]

.[۱۹]ینابیع المودّة :٢٧٠؛ الصواعق المحرقہ:٩٦؛ مناقب خوارزمی:٢٤٣؛ ارحج المطالب:٥٣٠؛ فرائد السمطین١:٢٤٧٣٠٨.

مناقب ابن مغازلی:٢ ١٥.[۲۰]

تاریخ دمشق ٤٢:٨٩٨٧٣٨٤.[۲۱]

سورة حجر:٤٧.[۲۲]

مجمع الزوائد٩:١٧٣.[۲۳]

مناقب ابن مغازلی :٢٩٦.[۲۴]

کفایة الطالب:٢٤٤؛ فرائد السمطین١:١١٨١٥٩، باب٣١.[۲۵]

مناقب خوارزمی:٢٤٥؛ احقاق الحق٧:١٧٥.[۲۶]

ینابیع المودة:١٧٣،باب٥٨؛ غایة المرام:٥٥٣،تالیف موفق.[۲۷]

مناقب ابن مغازلی شافعی:٢٩٣؛ مناقب خوارزمی:٣٤٥۔٣٥٣؛ ارحج المطالب:٥٢٩.[۲۸]

مناقب خوارزمی:٢٢٩؛ درّبحر المناقب:١١٩،تالیف جمال الدین موصلی.[۲۹]

مناقب مرتضوی:٢٥،باب٢،تالیف ترمذی.[۳۰]

مناقب مرتضوی:٥١.[۳۱]

وسیلة المآل فی عدّ مناقب الآل:١٣١، تالیف حضرمی شافعی.[۳۲]

تاریخ دمشق٢:٣٤٧ء٨٥٥ اور جلد ٤٢:٨٨٩٨٣٣٣.[۳۳]

ینابیع المودّة:٢٥٧، مودة القربی:٧٩.[۳۴]

تاریخ دمشق٢:٨٥٣٣٤٦،طبع مؤسسہ محمودی لبنان.[۳۵]

درّ بحر المناقب: ٥٨؛ مناقب خوارزمی:٦٧،حدیث٣٩، طبع مؤسسہ النشر الاسلامی۔.[۳۶]

مودة القربی:٩٠.[۳۷]

سورة الواقعہ:١١.[۳۸]

تفسیر شواھد التنزیل٢:٢١٦.[۳۹]

المستدرک علی الصحیحین٣:١٦٠.[۴۰]

آل عمران:١٩٥.[۴۱]

شواہد التنزیل١:١٣٨.[۴۲]

مناقب خوارزمی:١٢٩،ح١٤٣،طبع مؤسسہ النشر الاسلامی.[۴۳]

مناقب خوارزمی:٧٣،ح٥٢.[۴۴]

الالزام:٨٠،تالیف شیخ صمیری، نقل از تفسیر مقاتل بن سلیمان، تفسیرقتادہ، تفسیرمجاہد، تفسیر علی بن حرب.[۴۵]

فہرست

انتساب ۴

مقدمہ مؤلف: ۵

شیعیان علی سے خدا کا راضی ہونا ۷

شیعیان علی کی عاقبت ۷

شیعیان علی خدا کی بہترین مخلوق ۸

شیعیان علی نورانی چہروں والے ۸

شیعیان علی اہل سنت کی نظرمیں ۹

شیعیان علی جنتی مخلوق ۹

شیعیان علی اور پنجتن کی ہمراہی ۹

شیعیان علی ہی کامیاب ہیں ۹

شیعیان علی سب سے پہلے جنت میں جانے والے ۱۰

شیعیان علی کی سعادت ۱۰

شیعیان علی کا حوض کوثر پر سیراب ہونا ۱۱

شیعیان علی کا دوسروں کوسیراب کرنا ۱۱

شیعیان علی پر ملائکہ کی شفقت ۱۲

شیعیان علی کا بارگاہ خدا میں حاضر ہونا ۱۲

شیعیان علی کیلئے ملائکہ کا استغفار کرنا ۱۳

شیعیان علی کیلئے رسول خدا صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا استغفار کرنا ۱۳

شیعیان علی کیلئے پیغمبر صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی شفاعت ۱۴