گنہگار عورتیں

گنہگار عورتیں50%

گنہگار عورتیں مؤلف:
زمرہ جات: گوشہ خواتین
صفحے: 78

گنہگار عورتیں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 78 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 57805 / ڈاؤنلوڈ: 4251
سائز سائز سائز
گنہگار عورتیں

گنہگار عورتیں

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

۶ ۔مردوں کے لئے خالص ریشم کے کپڑے کا استعمال حرام ہے خواہ نماز میں ہو یا غیر نماز میں۔ ہاں اگر اس میں اتنا سوت وغیرہ ملا دیا جائے کہ وہ ریشمی نہ کہلائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔

۷ ۔ سونے کے توروں سے بنے ہوئے کپڑوں کا ستعمال مردوں کے لئے حرام ہے اسی طرح مردوں کے لئے سونے سے زینت اور آرائش بھی ناجائز ہے۔ جیسے سونے کی انگوٹھی ، چین ، چشمہ کا فریم ، گھڑی ، بٹن وغیرہ ۔ عورتوں کے لئے یہ تمام باتیں جائز ہیں۔

مردوں کے لئے سونے کا استعمال نماز اور غیر نماز دونوں حالتوں میں حرام ہے لیکن یہ بھی یاد رہے کہ سونے میں خالص کی قید نہیں بلکہ اگر مخلوط بھی ہے تو بھی ناجائز ہے۔ جب تک کہ اس میں تانبا یا کوئی دوسری دھات اتنی نہ ملا دی جائے کہ اسے سونا نہ کہہ سکیں۔

سوالات :

۱ ۔ نماز میں مرد اور عورت کو کتنا جسم چھپانا واجب ہے ؟

۲ ۔ نماز کے لباس کی تین شرطیں بیان کرو ؟

۳ ۔ نائلون کے کپڑے میں نماز کب ناجائز ہے ؟

۴۱

اکیسواں سبق

مکان

مکان سے مراد وہ جگہ ہے جہاں کھڑے ہو کر انسان نماز ادا کرتا ہے اس جگہ کے لئے پاک ہونے کی کوئی قید نہیں ہے بلکہ نجس بھی ہو سکتی ہے۔ لیکن اس شرط کے ساتھ کہ جگہ کی تری بدن اور کپڑے تک نہ پہونچ جائے مگر سجدہ کی جگہ کا پاک ہونا بہرحال ضروری ہے۔

مکان نماز میں حسب ذیل شرائط ضروری ہیں :

۱ ۔ مباح و جائز ہو ۔ دوسرے کی زمین پر یا مشتر کہ اراض میں بغیر مالک و شریک کی اجازت کے نماز باطل ہے۔ عام موقوفات یعنی مسجد وغیرہ میں جو پہلے جگہ لے لے اُسے اُس کی جگہ سے ہٹایا نہیں جا سکتا ایسا کرنے سے نماز باطل ہو جائےگی۔ اجازت کے صریح بیان کی ضرورت نہیں ہے بلکہ مالک کے راضی رہنے کا یقین ہونا کافی ہے۔

۲ ۔ نماز میں معصوم کی قبر کے آگے نہ ہونا چاہئے بلکہ پیچھے پڑھے یا زیادہ سے زیادہ برابر کھڑا ہو آگے ہونا خلاف ادب ہے ہاں اگر کافی ٖاصلہ ہو جائے یا درمیان میں کوئی چیز جائل ہو جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

۳ ۔ نماز کی جگہ کو ساکن اور ٹھرا ہوا ہونا چاہئے۔ چلتی ہوئی گاڑی پر اس وقت تک نماز جائز ہے جبکہ آخر وقت تک اُتر کر یا رُکی ہوئی گاڑی میں نماز پڑھنا ممکن رہے۔

۴۲

یوں تو نماز کے لئے کوئی جگہ معین نہیں ہے لیکن مسجد کو دیگر مقامات پر فوقیت و فضیلت حاصل ہے چاہے وہاں نماز جماعت ہو یا نہ ہو۔ جماعت کا ہونا مزید ثواب و برکت کا باعث ہے۔

مسجد کی عظمت یہ ہے کہ عام مسجدوں میں ایک نماز پچیس نمازوں کے برابر ہے اور جامع مسجد میں سو نمازوں کے برابر ہے۔ مسجد کے بارے میں ایک روایت یہ ہے کہ مسجد کے پڑوسی کی نماز بغیر مسجد میں پڑھے مقبول نہیں ہو سکتی سوا اس کے کہ کوئی مجبوری ہو اور دوسری روایت یہ ہے کہ مسجد روز قیامت ان نمازوں سے فریاد کرےگی جو نماز پڑھتے تھے لیکن مسجد میں نہیں آتے تھے۔

سوالات :

۱ ۔ کیا نجس جگہ نماز پڑھ سکتے ہیں ؟

۲ ۔ ریل پر نماز کیونکر پڑھی جائےگی ؟

۳ ۔ معصوم کی قبر کے آگے نماز پڑھنا کیسا ہے ؟

۴ ۔ گھر کی نماز اور عام مسجد کی نما میں کیا فرق ہے ؟ عام مسجد اور جامع مسجد کی نماز میں کیا فرق ہے ؟

۵ ۔ جامع مسجد مین ایک نماز کا ثواب کیا ہے ؟

۶ ۔ چلتی ہوئی گاڑی میں نماز جائز ہے یا نہیں ؟

۴۳

بائیسواں سبق

اذان و اقامت

اذان و اقامت صرف پنچگانہ نمازوں کے لئے مستحب ہے اور انتہائی تاکید کے ساتھ مستحب ہے۔ باقی نمازوں میں اذان و اقامت ناجائز ہے چاہے وہ واجب ہوں یا غیر واجب۔ اذان اور اقامت میں حسب ذیل امور کا لحاظ ضروری ہے :

۱ ۔ نیت ۔ یعنی دونوں کو قربت کی نیت سے انجام سے اس لئے کہ کسی عبادت میں بغیر قصد قربت کے ثواب نہیں مل سکتا۔

۲ ۔ عقل ۔ دیوانے کی اذان و اقامت کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔

۳ ۔ بلوغ ، نابالغ کی اذان و اقامت ناکافی ہے۔

۴ ۔ ذکوریت ، عورت کی اذان و اقامت مرد کے لئے نا کافی ہے البتہ عورت کا اذان و اقامت کہنا عورتوں کے لئے کافی ہے۔

۵ ۔ ترتیب ۔ پہلے اذان اس کے بعد اقامت کہنا چاہئے۔

۶ ۔ موالات ۔ اذان کے بعد جلد ہی اقامت اور اقامت کے بعد فوراً نماز پڑھے۔ سلسلہ کے ٹوٹ جانے سے اذان و اقامت بیکار ہو جاتی ہے۔

۷ ۔ عربی ۔ اُردو میں یا غلط عربی میں اذان و اقامت درست نہیں ہے۔

۴۴

۸ ۔ وقت ۔

نماز کے وقت سے پہلے اس کا ادا کرنا غلط ہے البتہ قضا نماز پڑھی جا سکتی ہے اس لئے اس کا وقت ہر وقت رہتا ہے۔ اذان کے لئے طہارت ۔ قیام ۔ استقبال قبلہ مسجد ہے لیکن اقامت میں طہارت و قیام ضروری ہے۔ یہ رسم کہ اقامت کہتے کہتے قدقامت الصلوٰۃ پر کھڑے ہو گئے فرادی نماز میں بالکل نامناسب ہے اس طرح اقامت کا ثواب نہیں مل سکتا۔ اذان و اقامت دونوں میں ذکر رسولؐ اکرم کے بعد ذکر امیرالمومنین علیؐ ابن ابی طالبؐ ہونا چاہئے جو اذان کا جز نہیں ہے۔ لیکن حکم پیغمرؐ کی بنا پر مسحب ہے۔

اگر کوئی شخص اذان و اقامت دونوں بھول جائے اور نماز شروع کر دے تو اس کے لئے جائز ہے کہ رکوع میں پہونچنے سے پہلے نماز کو توڑ دے اور اذان و اقامت کہہ کر پھر نماز شروع کرے لیکن اگر صورف اقامت بھول گیا ہے تو الحمد شروع کرنے کے بعد نماز نہیں توڑ سکتا البتہ اس سے پہلے توڑ سکتا ہے۔ تنہا اذان کے بھول جانے سے نماز نہیں توڑی جا سکتی۔ اسی طرح کسی ایک کے بھی قصداً چھوڑ دینے پر نماز کا قطع کرنا حرام ہے۔

سوالات :

۱ ۔ نابالغ کی اذان و اقامت کیا کافی ہے ؟

۲ ۔ اقامت و نماز کے درمیان وقت کا فاصلہ کیا ہے ؟

۳ ۔ اگر نمازی اذان و اقامت بھول کر نماز شروع کر دے تو کیا حکم ہے ؟

۴ ۔ اقامت کی کوئی تین شرطیں بتاؤ ؟

۵ ۔ اذان اور اقامت میں جن باتوں کا لحاظ ضروری ہے وہ کتنی ہیں ؟

۴۵

تئیسواں سبق

واجبات نماز

نماز میں گیارہ چیزیں واجب ہیں اور انھیں کے مجموعہ کا نام نماز ہے۔

نیت : تکبیرۃ الاحرام ۔ قیام ۔ قرائت ۔ ذکر ۔ رکوع ۔ سجود ۔ تشہد ۔ سلام ۔ ترتیب ۔ موالات ۔ ان میں سے پانچ واجب کن ہیں یعنی ان کی کمی زیادتی بھولے سے بھی نماز کو باطل کر دیتی ہے۔ نیت تکبیرۃ الاحرام۔ قیام ۔ رکوع ۔ دونوں سجدے باقی سب غیر رکن ہیں یعنی ان کو قصداً چھوڑ دینے سے نماز باطل ہو جاتی ہے۔ لیکن بھولے سے باطل نہیں ہوتی بلکہ ان کی قضا کرنا پڑتی ہے۔

نیت :

نیت رکن ہے اس کو ہمیشہ دل میں ہونا چاہئے زبان سے ادا کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ نماز احتیاط میں تو زبان سے ادا کرنا نماز کو باطل کر دیتا ہے۔

تکبیرۃ الاحرام ۔

نیت کے بعد اللہ اکبر کہنا رکن نماز ہے اور پوری نماز میں یہی ایک تکبیر واجب ہے اس کے علاوہ تمام تکبیریں سنت ہیں۔

قیام۔

انسان اپنے مکان بھر کھڑے ہوکر نماز پڑھے رونہ بیٹھ کر پڑھے اور اگ بیمار یا کمزور ہے تو جتنی دیر کھڑا رہ سکے ٹھرا رہے پھر اگر طاقت آ جائے تو پھر کھڑا ہو جائے اور جو بیٹھ بھی نہ سکے وہ لیٹ جائے داہنے یا بائیں کروٹ یا چت۔ بشرطیکہ قبلہ کی طرف اس کا چہرہ رہے۔ قیام ۔ الحمد اور سورہ ، پڑھتے وقت واجب ہے لیکن تکبیر کے وقت رکن ہے اور سورہ ، پڑھتے وقت واجب ہے لیکن تکبیر کے وقت رکن ہے اور اسی طرح رکوع سے پہلے بھی رکن ہے یعنی رکوع میں قیام سے جانا چاہئے یہی قیام متصل برکوع ہے۔ اس قیام کے رکن ہونے کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اگر انسان حمد و سورہ کے بعد بھولے سے سجدہ کے لئے جھک گیا اور سجدہ کرنے سے پہلے یاد آیا کہ رکوع نہیں کیا ہے تو اب وہیں سے رکوع میں نہیں جا سکتا ورنہ نماز باطل ہو جائےگی بلکہ اسے چاہئے کہ سیدھے کھڑا ہو اور اس کے بعد رکوع میں جائے۔

۴۶

قرات ۔ تکبیر کے بعد پہلی دو رکعت میں الحمد اور اس کے بعد کوئی ایک سورہ پڑھنا واجب ہے۔ البتہ واجب سجدہوں والے سورے نہ پڑھے اور اتنے لمبے سورے نہ پڑھے کہ نماز کا وقت نکل جائے۔ جماعت کی حالت میں یہی دو سورے ماموم نہیں پڑھتا ہے ورنہ باقی نماز ماموم خود ادا کرےگا۔ آخری دو رکعتوں میں انسان کو اختیار ہے چاہے سورہ حمد پڑھے یا ایک مرتبہسُبحَانَ اللهِ وَ الحَمدُ لِلهِ وَ لاَ اِلٰهَ اِلاَّ للهُ وَ اللهُ اَکبَر پڑھے۔ تین مرتبہ پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔

رکوع ۔ نماز کا ایک اہم رکن ہے اگر اتفاقاً کبھی رہ جائے یا ایک سے دو ہو جائے تو نماز باطل ہے۔ رکوع میں اتنا جھکنا چاہئے کہ ہتھیلی گٹھنے تک پہونچ سکے۔ گٹھنے پر ہتھیلی کا رکھنا واجب نہیں ہے۔ رکوع میں ایک مرتبہ سبحان ربی العظیم و بحمدہ یا تین مرتبہ سبحان اللہ کہنا ضروری ہے۔ اس کے بعد ان کلمات کو بار بار دھرانا افضل و مستحب ہے۔ رکوع ختم کرنے کے بعد سیدھے کھڑا ہو کر سجدہ میں جائے اس لئے کہ یہ قیام بھی واجب ہے۔ کھڑے ہونے کے بعد سمع اللہ لمن حمدہ ۔ اللہ اکبر کہنا مستحب ہے۔

سجدہ ۔

یہ بھی نماز کا ایک رکن ہے لیکن دونوں ملاکر جس کا مطلب یہ ہے کہ دو کے چار ہو جائیں یا اتفاق سے کسی رکعت میں ایک بھی نہ ہو سکے تو نماز باطل ہو جائےگی۔ سجدہ میں سات اعضا ، کا زمین پر ٹکنا ضروری ہے۔ پیشانی ۔ دونوں ہتھیلیاں ۔ دونوں گٹھنے ۔ دونوں پیر کے انگوٹھے سجدہ کا ذکرسبحان ربی الا علیٰ و بحمده یا تین مرتبہسبحان الله ہے۔ سجدہ مٹی پر ہوگا یا جو چیزیں زمین سے اُگی ہوں ان پر ہوگا بشرطیکہ وہ کھانے اور پہننے میں کام نہ آتی ہوں۔ خاک کربلا پر سجدہ کرنے کا زیادہ ثواب ہے۔ اس لئے کہ یہ خاک اسلامی قربانیوں کو یاد دلانے والی اور مسلمانوں میں جوش عقیدت کو ابھارنے والی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ سجدہ کا جو ازارسی خاک پاک میں منحصر نہیں ہے بلکہ ہر پاک مٹی ، لکڑی ، پتے پر اپنے شرائط کے ساتھ سجدہ کیا جا سکتا ہے۔

۴۷

تشہد ۔

دوسری رکعت اور آخری رکعت میں دونوں سجدوں کے نعد تشہد واجب ہے جس کی صورت یہ ہےاَشهَدُ اَن لاَّ اِلٰهَ اِلاَّ اللهُ وَحدَهُ لَا شَرِیکَ لَهُ وَ اَشهَدُ اَنَّ مُحَمَّداً عَبدُهُ وَ رَسُولَهُ اَللَّهُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ ٰالِ مُحَمَّد ! اگر کوئی شخص تشہد بھول جائے اور بھول کر کھڑا ہو جائے تو فوراً بیٹھ کر تشہد پڑھے اور نماز کے بعد دو سجدہ سہو کرے۔

سلام ۔

نماز کے خاتمہ پر ایک سلام واجب ہے چاہےاِلسِّلاِمُ عَلَینَا وَ عَلیٰ عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِینُ "یا "اَلسَّلاَم عَلَیکُم وَ رَحمَةُ اللهِ وَ بَرَکاتُهُ بہر حال مستحب ہے۔ سلام نماز کا جز ہے۔

ترتیب ۔

نماز کو اپنی صحیح ترتیب کے ساتھ پڑھنا چاہئے مثلا نیت کر کے تکبیر کہے پھر سورہ حمد پڑھے دوسرا سورہ پڑھے پھر رکوع میں جائے۔ رکوع سے اُٹھ کر سجدہ میں جائے۔ ایک سجدہ سے اُٹھ کر پھر دوسرا سجدہ کریں پھر اسی طرح دوسری رکعت پڑھے۔ اگر دو ہی رکعت پڑھنا ہے تو سجدہ کے بعد تشہد و سلام پڑھ کر ختم کر دے ورنہ باقہ نماز اسی ترتیب سے ادا کرے۔

موالات ۔

نماز کے تمام اگعال کو پے در پے ہونا چاہئے۔ درمیان میں اتنا فاصلہ یا ایسی خاموشی نہ ہو جائے کہ صورت نماز ہی ختم ہو جائے۔

قنوت ۔

یہ دوسری رکعت میں رکوع سے پہلے مستحب ہے اس میں ایک صلوات کا پڑھنا بھی کافی ہے۔

سوالات :

۱ ۔ ارکان نماز کتنے ہیں اور ان کا کیا حکم ہے ؟

۲ ۔ کون سا قیام رکن ہے اور قیام متصل برکوع کا کیا مطلب ہے ؟

۳ ۔ واجب نماز کتنے ہیں ؟

۴ ۔موالات کسے کہتے ہیں ؟

۴۸

چوبیسواں سبق

مبطلات نماز

نو چیزیں ایسی ہیں جن سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور اس کا دوبارہ ادا کرنا ضروری ہوتا ہے۔

۱ ۔ کسی ایسے حدث کا صادر ہو جانا جس سے وضو باطل ہو جاتا ہے یا غسل واجب ہو جاتا ہے اسلئے کہ ان چیزوں سے طہارت ختم ہو جاتی ہے اور طہارت کے بغیر نماز نہیں ہو سکتی۔

۲ ۔ پورے بدن کا قبلہ سے منحرف ہو جانا یا تنہا چہرا کا اس قدر مڑ جانا جس سے پس پشت تک کی چیزیں دیکھ سکے، رہ گیا داہنے بائیں تھوڑا سا انحراف و التفات ہوتو اس سے نماز باطل نہیں ہوتی۔

۳ ۔ حالت نماز میں ایسے کام انجام دینا جو جائز ہیں یا جن کے کرنے سے نماز کی صورت باقی نہیں رہتی۔ جیسے ناچنا ۔ گانا ۔ سینا پرونا وغیرہ

اسکے علاوہ ہاتھوں کو حرکت دینا کسی ضرورت سے جھکنا ۔ دو ایک قدم آگے پیچھے ۔ داہنے بائیں ہٹ جانا ۔ خطرہ میں سانپ بیچھو کا قتل کر دینا ۔ بچہ کو گود میں اٹھا لینا یا اس قسم کے دوسرے معمولی افعال سے نماز باطل نہیں ہوتی بشرطیہ حرکت کی حالت میں خاموش رہے کوئی ذکر وغیرہ کا خاص خیال رکھے۔بلا ضرورت یہ باتیں کسی طرح مناسب نہیں ہیں۔

۴۹

۴ ۔ کلام نماز کی حالت میں علاوہ ذکر و دعا کے کسی بھی لفظ کا استعمال کرنا نماز کو باطل کر دیتا ہے۔ دعا وغیرہ میں بھی خطاب پروردگار عالم سے ہونا چاہئے کسی آدمی سے خطاب کر کے اسے دعا دینا ناجائز ہے۔نماز پڑھنے والے کو سلام کرنے کی ابتدا نہیں کرنی چاہئے لیکن اگر کوئی سلام کر دی تو فوراً سلام علیکم کہہ کر جواب دینا چاہئے علیکم السلام کہہ کر نہیں۔ اگر پوری جماعت کو سلام کیا جائے تو ایک شخص کا جواب کافی ہے لیکن اگر سب جواب کو ٹال جائیں گے تو گناہ میں بھی سب شریک رہیںگے۔

ہندوستان کے رسمی سلام "اداب عرض " ہے۔ تسلیمات وغیرہ جیسے فقروں کا جواب واجب نہیں ہے بلکہ حالت نماز میں تو ان الفاظ کا ادا کرنا جائز بھی نہیں ہے۔

۵ ۔ نماز میں آواز کے ساتھ یا اتنی شدت سے ہنسنا کہ سارا چہرہ سرخ ہو جائے خواہ آواز نہ بھی نکلے نماز کو باطل کر دیتا ہے البتہ معمولی مسکراہٹ میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ ہنسی سے جب چہرہ سرخ ہو جائے تو بہتر یہ ہے کہ نماز کو تمام کرے اور دوبارہ نماز پڑھے۔

۶ ۔ گریہ و بکا ۔ حالت نماز میں دنیاوی کاموں کے لئے رونا نماز کو باطل کر دیتا ہے۔ یہاں تک کہ اگر دفعتاً خود بخود رونا آ گیا اور انسان اس پر قابو نہ پا سکا جب بھی نماز باطل ہو جائےگی۔ سیدالشہدا پر گریہ کرنا خدا کی خوشنودی کی نیت سے جائز ہے۔

۵۰

۷ ۔ کھانا پینا ۔ نماز کی حالت میں کسی مقدار میں بھی کھانا پینا ناجائز ہے بلکہ مبطل نماز ہے ہاں اگر منھ میں شکر وغیرہ کے کچھ ریزے رہ گئے ہیں اور وہ پگھل کر اندر چلے جائیں تو اس سے کوئی اثر نماز پر نہیں پڑتا۔ اگر کوئی شخص درمیان نماز میں بھولے سے کھانے پینے میں مشغول ہو گیا تو اس کی نماز باطل نہ ہوگی بشرطیہ نمازی جانماز پر معلوم ہوتا ہو دسترخوان پر نہیں۔ اس حکم سے صرف وہ شخص آزاد ہے جو نماز وتر پڑھ رہا ہے اور صبح کے وقت اُسے روزہ رکھنا ہے۔ ایسے آدمی کو نہ اختیار رہے کہ نماز کی حالت میں پانی پی لے ۔ کھانا وہ بھی نہیں کھا سکتا۔ پانی پینے میں بھی قبلہ کا لحاظ انتہائی ضروری ہے۔

۸ ۔ تکفیر ۔ نماز میں ہاتھ باندھنا شریعت اسلام کی رو سے ناجائز ہے۔

۹ ۔ سورہ حمد کے خاتمہ پر عام مسلمانوں کی طرح آمین کہنا فقہ آل محمدؐ کی رو سے ناجائز بلکہ مبطل نماز ہے اتفاقی طور سے زبان سے نکل جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔

۵۱

یہ وہ مقامات ہیں جہاں نماز خود بخود باطل ہو جاتی ہے اس کے علاوہ کسی موقع پر بھی باطل ضرورت نماز کا قطع کرنا جائز نہیں ہے۔ البتہ ضرورت کے وقت ایسا ہو سکتا ہے چاہے وہ ضرورت دنیاوی ہو یا دینی بلکہ بعض حالات میں اگر جان و مال و آبرو کا خطرہ ہے تو نماز کا توڑ دینا واجب ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ نماز توڑتے وقت ایک سلام پڑھے۔

تنبیہ ۔

نماز یومیہ میں صبح ، مغرب اور عشا کی پہلی دو رکعتیں بآواز پڑھی جائیںگی۔ ظہر و عصر مکمل اور مغربین کی آخری رکعتیں آہستہ پڑھی جائینگی لیکن یہ خیال رہے کہ بات صرف حمد و سورہ کے بارے میں ہے اس کے علاوہ پوری نماز کے بارے میں انسان کو اختیار ہے کہ چاہے آہستہ پڑھے یا بآواز۔ حمد و سورہ اور دیگر ذکر و دعا کے پڑھنے میں عربی قواعد کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔ حمد و سورہ بآواز پڑھتے وقت ہر ہر حرف کا آواز سے پڑھنا واجب ہے۔ مثلا ضآلین کا نون بھی آواز سے ادا کرنا ضروری ہے۔

سوالات :

۱ ۔ حالت نماز میں سانپ ، بچھو کا مارنا کیسا ہے نماز صحیح رہے گی یا باطل ہو جائےگی ؟

۲ ۔ کیا مسکراہٹ سے نماز باطل ہو جائےگی ؟

۳ ۔ نماز میں پانی پینا کیسا ہے ؟

۴ ۔ تکفیر کے معنی کیا ہیں ؟

۵ ۔ مبطلات نماز بتلائیے ؟

۶ ۔ کیا حالت نماز میں آداب عرض ، یا تسلیمات عرض کہا جائے تو نماز صحیح ہوگی ؟

۵۲

پچیسواں سبق

آداب ذکر و قرائت

۱ ۔ نیت کے موقع پر بعض حضرات قربتہً الا اللہ کہہ دیتے ہیں حالانکہ یہ لفظ " الی اللہ " ہے۔

۲ ۔ صلوات میںاَللهُم سَلِّ سے کہہ دیا جاتا ہے حالانکہ یہ رسولؐ اکرم کے لئے بد دعا ہے اصل لفظصَلِّ صاد سے ادا ہوتا ہے۔

۳ ۔اَشهَدُ اَن لاَ اِلٰهَ اِلاَّ الله میں اَن کا نون گرا کر الف کو بعد کے لام سے ملا کراَلاَّ اِلٰهَ پڑھنا چاہئے۔

۴ ۔ صلوات میں محمدٍّ و آلِ محمد میں واؤ پر تشدید دیکر وال کو واؤ سے ملاکر پڑھنا چاہئے۔

۵ ۔ کفو احد مٰیں لفظ کفوا کو کُفُواً واؤ کے ساتھ اور کُفُواً ۔ کُفؤاً ہمزہ کے ساتھ چار طرح سے پڑھ سکتے ہیں۔

۶ ۔ حی علی الصلوۃ اور قد قامت الصلوۃ میں "ت" کو "ہ" پڑھنا چاہئے اس لئے کہ وقف اور ٹھراؤ میں گول ۃ "ہ "سے بدل جاتی ہے۔

۷ ۔ تشہد میںاَشهَدُ اَنَّ مُحمَداً عَبدُهُ وَ رَسُولَهُ میں عَبدَہُ کے دال پر پیش ہونا چاہئے زبر غلط ہے۔

۸ ۔ سورہ حمد میں المستقیم پر ٹھہر بھی سکتے ہیں اور المستقیمَ پڑھ کر بعد سے ملا بھی سکتے ہیں۔

۹ ۔ نماز کی حالت میں جتنے بھی ذکر واجب یا مستحب ہیں سب کو سکون و اطمینان کی حالت میں ادا کرنا چاہئے حرکت و اضطراب میں سوائےبِحولِ الله وَ قُوتهِ اَقُومُ وَ اَقعُد کے کسی ذکر کا ادا کرنا مناسب نہیں ہے۔

سوالات :

۱ ۔ کتنی چیزیں ایسی ہیں جن سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ؟

۲ ۔ نیت میں اِلا اللہ درست ہے یا اِلی اللہ صحیح ہے ؟

۳ ۔ نماز میں وہ کون سی چیز ہے جس کو حرکت کی حالت میں بھی پڑھ سکتے ہیں ؟

۵۳

چھبیسواں سبق

نماز قضا

اگر انسان سے اپنی نماز ترک ہو گئی ہے یا بڑے بیٹے پر باپ کی قضا نماز واجب ہو گئی ہے تو اس کا فریضہ ہے کہ ان سب کی قضا ادا کرے قضا نماز تمام احکام مین باطل ادا جیسی ہے اگر سفر کی قجا ہے تو گھر میں بھی قصر ہی ادا کی جائے گی اور اسی طرح بر عکس۔ اگر جہری ہے تو جہری رہےگی اخفاقی ہے تو اخفاقی رہےگی۔فرادی بھی ہو سکتی ہے جماعت سے بھی ہو سکتی ہے ترتیب کا لحاظ بھی ضروری ہوگا۔ مثلا پہلے ظہر کی پھر عصر کی پہلے مغرب کی پھر عشاء کی البتہ یہ ممکن ہے کہ صبح کی قضا نماز ظہرین کی ادا کے بعد پڑھے یا ظہرین کی قضا نماز مغربین کی ادا کے بعد پڑھے۔ قضا کا کوئی وقت معین نہیں ہے ہر نماز کی قضا ہر وقت پرھی جا سکتی ہے۔

والدین کی نماز اگر خود ادا ادا کرنے پر قادر نہیں ہے تو اجرت دے کر پڑھوائے اجرت پڑھنے والا مرنے والے کی طرف سے نیت کر کے ویسی نماز پڑھے جیسی نماز مرنے والے کی قضا ہوئی ہے۔ لیکن جہر و اخفات میں اپنا طاظ کرے گا یعنی اگر مرد عورت کی طرف سے پڑھ رہا ہے تب بھی جس نماز میں مرد سورے آواز سے پڑھتا ہے اس نماز میں آواز سے ہی پڑھےگا۔ بڑے بیٹے کے علاوہ قضاء والد کسی دوسرے پر واجب نہیں ہے یہ اور بات ہے کہ بڑے بیٹے کی نالائقی یا اس کے نہ ہونے کی صورت میں دیگر اولاد و اعزاء کو ازراہ ہمدردی اس فیضہ کو ادا کر دینا چاہئے۔ عورت پر زمانہ حیض و نفاس میں چھوٹ جانے والی نمازوں کی قضا واجب نہیں ہے البتہ اس زمانہ کے روزے کی قضا ضروری ہے۔

۵۴

مردے کی طرف سے اگر کوئی شخص ازخود نماز ادا کر دے تو وارث کو پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بیمار آدمی قضائے عمری کو بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتا بلکہ صحت کا انتظار کرےگا۔ ہاں اگر صحت سے مایوس ہو گیا ہے تو بیٹھ کر ہی ادا کرےگا۔عام طور سے جمعتہ الوداع کے دن چار رکعت نماز کو زندگی بھر کا کفارہ مشہور کر دیا گیا ہے اس کی کوئی بنیاد نہیں ہے بلکہ قضا کا ادا کرنا بہرحال ضروری ہے۔

سوالات :

۱ ۔ جہری نمازیں کون ہیں اور اخفائی کون ؟

۲ ۔ باپ کی نماز کس بیٹے پر واجب ہے ؟

۳ ۔ اجرت پر نماز پڑھنے والے کا کیا حکم ہے ؟

۵۵

ستائیسواں سبق

نماز کی غلطیاں

بھول

نماز مین غلطیوں کی دو صورتیں ہوتی ہیں ، بھول اور شک۔ بھول جانے کی صورت یہ ہے کہ انسان حالت نماز میں کسی واجب کے ادا کرنے سے غافل ہو جائے۔ ایسی صورت میں اگر بھولی بات اگلے رکن میں داخل ہونے سے پہلے یاد آ جائے تو فوراً پلٹ کر اسے بجا لائے اور اگر رکن میں داخل ہونے کے بعد یاد آئے جیسے رکوع میں پہونچکر سورہ حمد یا دوسرے سورہ کا بھول جانا یاد آیا تو ایسی حالت میں جس چیز کو بھولا ہے اگر وہ خود رکن نہیں ہے تو نماز کو آگے پڑھا دے اور بعد میں ہر بھولی ہوئی بات کے لئے دو سجدہ سہو کرے اور اگر بھولی ہوئی بات خود رکن تھی تو نماز باطل ہو گئی پھر سے پڑھے۔ اگر پلٹ کر واجب کو ادا کرنے میں کوئی زیادتی ہو گئی ہے تو اس زیادتی کے لئے بھی سجدہ سہو کرےگا۔ مثلا کھڑے ہو جانے کے بعد یاد آئے کہ تشہد نہیں پڑھا ہے تو فوراً بیٹھ جائے اور تشہد پڑھے اور نماز کے بعد سجدہ سہو کرے اس لئے کہ کھڑا ہو کر پھر بیٹھنا پڑا اور تشہد کے بعد پھر کھڑا ہونا پڑا۔ اس زیادتی کے لئے سجدہ سہو کرنا ہوگا۔

۵۶

سجدہ سہو چھ اسباب سے واجب ہوگا۔

۱ ۔ بھولے سے درمیان نماز میں کلام کر لینا ایسے میں نماز باطل نہ ہوگی بلکہ سجدہ سہو کرےگا۔

۲ ۔ بے محل سلام پڑھ دینا۔

۳ ۔دوسرے سجدہ کے بعد چوتھی اور پانچویں رکعت یا حالت قیام میں چوتھی یا پانچویں یا یا پانچویں اور چھٹی رکعت میں شک کرنا۔

۴ ۔ ایک سجدہ کا بھول جانا دونوں کے بھولنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے اس لئے وہ رکن ہیں۔

۵ ۔ بے محل کھڑا ہو جانا جیسے کہ دوسری رکعت میں بجائے تشہد کے قیام کرنا۔ ایسے میں بیٹھ کر تشہد پڑھےگا۔ اور نماز کے بعد سجدہ سہو کرےگا۔

۶ ۔ خود تشہد کا فراموش کر دینا اور بعد والی رکعت کے رکوع میں جاکر یاد آنا۔

سجدہ سہو کی ترکیب

نماز کے ختم ہوتے ہی قبلہ سے منحرف ہوئے بغیر فوراً دل میں نیت کرے کہ دو سجدہ سہو فلاں غلطی کی بنا پر کرتا ہوں واجب قربتہً الی اللہ اور یہ قصد کر کے فوراً سجدہ میں جائے اور یہ ذکر کرے " "بِسمِ اللهِ وَ بِاللهِ اَلسَّلاَمُ عَلَیکَ اَيهُّا النَّنِیُ وَ رَحمَةُ اللهِ وَ بَرَکَاتُهُ " پھر سر اٹھا کر دوبارہ سجدہ کرے اور یہی ذکر پڑھے پھر سر اٹھا کر تشہد و سلام پڑھ کر کلام تمام کرے۔

اگر نماز میں ایک سجدہ یا تشہد بھول گہا تھا تو خاتمہ نماز پر پہلے اس سجدہ یا تشہد کی قضا کرے، اس کے بعد سجدہ سہو کرے۔

۵۷

شک

نماز میں شک پیدا ہونے کی دو صورتیں ہیں۔ کبھی شک کا تعلق نماز کے

افعال سے ہوتا ہے اور کبھی نماز کی رکعتوں سے۔ افعال میں شک کا مطلبیہ ہے کہ دوران نماز تکبیر کہنے ، حمد یا سورہ پڑھنے ، رکوع یا سجدہ کونے وغیرہ میں شک ہو جائے ، ایسی صورت کا حکم یہ ہے کہ اگر بعد والے عمل میں داخل ہونے کے بعد کسی پہلے والے فعل میں شک ہوا ہے تو اس کی طرف کوئی توجہ نہ کی جائےگی بلکہ نماز کو صحیح قرار دیا جائےگا مثلا کسی شخص کو قل ھو اللہ احد پڑھتے وقت سورہ حمد کے پڑھنے میں شک ہو گیا تو وہ بجائے پلٹنے کے نماز آگے پڑھتا رہےگا اور انشاء اللہ صحیح رہےگی۔

رکعات میں شک کا مطلب یہ ہے کہ رکعتوں کی صحیح تعداد یاد نہ رہے اس شک کی بظاہر بہت سی صورتیں ہیں لیکن صرف ۹ صورتوں میں نماز صحیح ہو سکتی ہے۔ باقی تمام صورتوں میں باطل ہوگی۔ اس کا قاعدہ یہ ہے کہ شک پیدا ہوتے ہی دماغ پر زور دے کہ صحیح بات یاد کرنے کی کوشش کرے۔ اب اگر کوئی فیصلہ نہ کر سکے تو شریعت کی تفصیل یہ ہے۔

ان قوانین کی تفصیل یہ ہے :

۱ ۔ دوسرے سجدہ کے بعد یہ شک ہو کہ یہ سجدہ دوسری رکعت کا تھا یا تیسری رکعت کا۔ ایسی صورت میں تیسری سمجھ کر اسی حساب سے نماز تمام کرے اور ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہو کر پڑھے اس لئے کہ اگر واقعی دوسری رکعت تھی تو ایک ہی رکعت کی کمی ہوئی ہے۔

۵۸

۲ ۔تیسری اور چوتھی رکعت کے بارے میں کسی حالت میں شک ہو ۔ ایسے میں چوتھی قرار دے کر نماز تمام کرے اور ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہو کر پڑھے۔

۳ ۔ دوسری سجدہ کے بعد دو اور چار میں شک ہو ۔ ایسے میں چوتھی رکعت ورار دے کر نمام تمام کرے اور دو رکعت نماز احتیاط پڑھے۔

۴ ۔ دوسرے سجدہ کے بعد شک کرے کہ یہ رکعت دوسری تھی یا تیسری یا چوتھی ۔ ایسے میں چوتھی سمجھے اور پہلے دو رکعت نماز احتیاط کھڑے ہو کر پرھے پھر دو رکعت بیٹھ کر۔

۵ ۔ دوسرے سجدہ کے بعد شک ہو کہ یہ رکعت چوتھی تھی یا پانچویں ۔ ایسے میں نماز وہیں پر تمام کرے اور دو سجدہ سہو کرے۔

۶ ۔ حالت قیام میں شک ہو کہ یہ چوتھی ہے یا پانچویں ۔ ایسے میں فوراً بیٹھ کر نماز تمام کر دے اور ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہو کر پڑھے اور دو سجدہ سہو بھی کرے۔

۷ ۔ حالت قیام میں شک ہو کہ یہ تیسری ہے یا پانچویں ۔ ایسے میں بیٹھا کر نماز ختم کر دے اور دو رکعت نماز احتیاط کھڑے ہو کر پڑھے۔ اور دو سجدہ سہو بھی کرے۔

۸ ۔ حالت قیام میں شک ہو کہ یہ تیاری ہے یا چوتھی یا پانچویں ۔ ایسے میں بیٹھ کر نماز تمام کر دے اور دو رکعت کھڑے ہو کر اور دو رکعت بیٹھ کر نماز احتیاط پڑھے۔ اور دو سجدہ سہو بھی کرے۔

۹ ۔ حالت قیام میں شک ہو کہ یہ پانچویں ہے یا چھٹی ۔ ایسے میں بیٹھ کر نماز تمام کرے اور دو سجدہ سہو کرے۔ نیز بنا پر احتیاط واجب بےجا قیام کے لئے دو سجدہ مزید کرے۔

۵۹

شک کے بارے میں یہ بات ضرور ہیش نظر رہنی چاہے کہ یہ سارے احکام صرف اس نماز کے لئے ہیں جس میں چار رکعتیں ہوتی ہیں۔ سہ رکعتی نماز یعنی مغرب اور دو رکعتی نماز یعنی صبح اور حالت سفر کی ظہر و عصر و عشا کا حکم یہ ہے کہ شک پیدا ہوتے ہی کسی مقدار میں غور کرے اگر کوئی بات یاد آ جائے تو اس پر عمل کرے ورنہ نماز کو اسی جگہ سے توڑ دے اور دوبارہ چروع کرے۔

نماز احتیاط

اس نماز کا طریقہ یہ ہے کہ اصل نماز کے ختم کرنے کے بعد فوراً ہی بلا فاصلہ نیت کرے کہ نماز احتیاط ایک رکعت یا دو رکعت پڑھتا ہوں واجب قربتہً الی اللہ اس نیت کا زبان سے ادا کرنا جائز ہے۔ اس کے بعد فقط سورہ حمد اور وہ بھی آہستہ پڑھ کر رکوع اور سجدہ کرے اگر ایک رکعتی ہے تو تشہد و سلام پڑھ کر نماز تمام کر دے ورنہ دوسری رکعت بھی پہلی رکعت کی طرح پڑھے اور سجدوں کے بعد تشہد و سلام ادا کر کے نماز ختم کر دے۔ نماز احتیاط میں الحمد کے علاوہ دوسرا سورہ یا قنوت نہیں پڑھا جاتا ہے۔

سوالات :

۱ ۔ اگر نماز میں کسی واجب کو ادا کرنا بھول جائے تو کیا کرے ؟

۲ ۔ سجدہ سہو کہاں واجب ہوتا ہے ؟

۳ ۔ سجدہ سہو اور نماز احتیاط کی ترکیب بتاؤ ؟

۴ ۔ شک کی کتنی صورتوں میں نماز صحیح رہےگی ؟

۵ ۔ نماز احتیاط یا سجدہ سہو چھوڑ کر کیا نماز دوبارہ پڑھی جا سکتی ہے ؟

۶۰

٥٦ ۔ اولاد کا قتل

ایسی عورت جو ولادت کے وقت بچے کو قتل کر ڈالے

(قال الامام الصادق علیه السلام) :کانت فی زمن أمیر المومنین علیه السلام امرئة صدق یقال لها : ام قیان فأتا ها رجل من أصحاب أمیر المومنین علیه السلام فسلم علیها .قال : فرآها مهتمّة ؟فقال لها : مالی أراک مهتمة ؟فقالت : مولاة لی دفنتها ، فنبذتها الأرض مرتین .فدخلت علی أمیر المؤمنین علیه السلام فأخبرته .فقال علیه السلام : ان الأرض لتقبل الیهودی و النصرانی ، فما لها ؟الا أن تکون تعذب بعذاب الله عزّ و جلّ .ثم قال علیه السلام : أما انه لو اخذت تربة من قبر رجل مسلم فألقی علی قبرها فقرت .قال : فأتیت ام قیان فأخبرتها ، فأخذوا تربة من قبر رجل مسلم فألقی علی قبرها فقرت .فسألت عنها : ما کانت حالها ؟فقالوا : کانت شدیدة الحبّ للرجال لا تزال قد ولدت فألقت و لدها فی التنّور( ١ )

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا :

امیر المومنین علیہ السلام کے زمانہ میں ایک نیک خاتون تھی جسے ام قیان کہا جاتا تھا

امیر المؤمنین علیہ السلام کے ایک صحابی اُس کے پاس آئے اور سلام کیا تو دیکھا کہ وہ مشغول ہے سوال کیا تو بتایا کہ میری مالک کا انتقال ہوا تو اسے دفن کرنا چاہا تو زمین نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیاہے

یہ صحابی کہتے ہیں میں علی علیہ السلام کی خدمت میں مشرف ہوا اور اس واقعہ کی خبر دی

آپ (ع) نے فرمایا : زمین تو یہودی اور نصرانی کو بھی قبول کر لیتی ہے پس اسے کیا ہوا ؟

یقینا اس پر عذاب خدا نازل ہوا ہے

اور پھر فرمایا : اگر کسی مسلمان کی قبر کی مٹی اٹھا کر اس عورت کی قبر میں ڈالی جائے تو وہ اسے قبول کرلے گی

یہ صحابی کہتے ہیں : میں ام قیان کے پاس پہنچا اور اسے یہ خبر دی

لوگوں نے ایسا ہی کیا تو قبر نے اسے قبول کر لیا

میں نے اس عورت کے بارے میں پوچھا تو جواب دیا کہ اس نے بہت سے مردوں سے دوستی بنا رکھی تھی اور جب بھی اس کے ہاں کوئی بچہ پیدا ہوتا تو اسے تنور میں پھینک دیتی تھی

____________________

(١) اصول کافی ٧ : ٣٧٠ ، من لا یحضرہ الفقیہ ٤ : ٧١

۶۱

٥٧ ۔ طلاق

ایسی عورت جو لذت کی خاطر شوہر سے طلاق لے

قال رسول الله صلی الله علیه و آله و سلم :

ان الله عز وجل یبغض أو یلعن کل ذوّاق من الرجال و کل ذوّاقة من النساء( ١ )

و قال الامام الصادق علیه السلام :

تزوجوا ولا تطلقوا ، فانّ الطلاق یهتز منه العرش( ٢ )

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آ لہ و سلم نے فرمایا :

خداوند متعال تنوع طلب مردوں اور عورتوں پر غضبناک ہوتا ہے یا ان پر لعنت فرماتا ہے

نیز امام صادق علیہ السلام نے فرمایا :

شادی کرو اور طلاق مت دو اس لئے کہ طلاق سے عرش الٰہی کانپ اٹھتا ہے

____________________

(١) اصول کافی ٦ : ٥٤

(٢) مکارم الأخلاق ١ : ٤٣٢

۶۲

٥٨ ۔ طلاق

ایسی عورت جو بغیر کسی سبب کے شوہر سے طلاق طلب کرے

قال رسول الله صلی الله علیه و آله و سلم :

ایما امرئة سألت زوجها الطلاق فی غیرها به بأس فحرام علیها رائحة الجنة )

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :

جو عورت بغیر کسی سبب کے اپنے شوہر سے طلاق کا تقاضا کرے تو اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے

____________________

(١) روضة الواعظین ٢ : ٦٣٢ ، عوالی اللئالی ٣ : ٣٧٢ ، اور مکارم الأخلاق ١ : ٤٦٣ پر رجوع فرمائیں

۶۳

٥٩ ۔ زنا

ایسی عورت جو زنا سے اولاد پیدا کرے اور اسے شوہر کی طرف نسبت دے

قال رسول الله صلی الله علیه و آله و سلم :

لیلة اسری بی الی السماء ، رأیت نساء من امتی فی عذاب شدید فأنکرت شأنهن فبکیت لما رأیت من شدت عذابهنّ

رأیت امرئة صمّاء عمیاء ، خر ساء فی تابوت من نار ، یخرج دماغ رأسها من منخرها و بدنها متقطع من الجذام و البرص.

(قال رسول الله صلی الله علیه و آله و سلم) :

أما الصمیاء ، العمیاء ، الخرساء فانها کانت تلدمن الزنا فتعلقه فی عنق زوجها( ١ )

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :

جب مجھے معراج پر لے جایا گیا تو میں نے وہاں پہ اپنی امت کی عورتوں کو

سخت ترین عذاب میں مبتلا دیکھا جس پر میں پریشان ہوا اور ان کے عذاب کی شدت پر گریہ کیا

میں نے ایک عورت کو دیکھا جو اندھی ، گونگی اور بہری تھی اسے آگ کے تابوت میں ڈالا گیا تھا اس کا مغز پگھل کر اس کی ناک سے بہہ رہا تھا اور اس کا بدن پھوڑوں اور پھنسیوں سے بھرا ہوا تھا

وہ ایسی عورت تھی جو زنا کا ارتکاب کرتی اور اس سے پیدا ہونے والی اولاد کو اپنے شوہر کی طرف نسبت دے دیتی تھی

____________________

(١) عیون الأخبار ٢ : ٣٠ ، حدیث ٢٤

۶۴

٦٠ ۔ زنا

ایسی عورت جو زنا جیسے گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرے

قال الامام الباقر علیه السلام :

انما لعن رسول الله صلی الله علیه و آ له و سلم الواصلة و الموصولة التی تزنی فی شبابها

فلما کبرت قادت النساء الی الرجال )

امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں : بے شک رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے زنا کار اور زنا میں واسطہ بننے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے

جو جوانی میں زنا سے مرتکب ہوتی رہی ہو اور جب بوڑھی ہوجائے تو عورتوں کو مردوں کے سامنے پیش کرنے لگے

____________________

(١) اصول کافی ٥ : ٥٢٠ ، تھذیب الأحکام ٦ : ٤١٢

۶۵

٦١ ۔ زبان درازی

ایسی عورت جو اپنے شوہر کے سامنے زبان درازی کرے

قال رسول الله صلی الله علیه و آله و سلم :

ما من امرئة تردّ علی زوجها الا علّقت یوم القیامة بلسانها ، و سمّرت بمسامیر من نار )

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :

جو عورت اپنے شوہر کے سامنے حاضر جوابی سے کام لیتے ہوئے زبان دراز کرے تو خداوند متعال روز قیامت اسے اس کی زبان سے معلق کر دے گا اور اس کے (ہاتھوں میں) آگ کی میخیں گاڑی جائیں گی

____________________

(١) مستدرک الوسائل ١٤ : ٢٤٠

۶۶

٦٢ ۔ ہمسر کی توہین

ایسی عورت جو شوہر سے کہے : اُف ہے تم پر

قال رسول الله صلی الله علیه و آله و سلم :

ما من امرئة قالت لزوجها : اُفّاً لک الا لعنها الله من فوق العرش و الملائکة و الناس اجمعین )

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :

جو عورت اپنے شوہر کے سامنے کہے : اُف ہے تم پر تو خداوند متعال ، ملائکہ اور تمام لوگ اس پر لعنت کرتے ہیں

____________________

(١) عوالم علوم سیدة النساء علیھا السلام و مستدرکاتھا ١ : ٥٢٤

۶۷

٦٣ ۔ مستحب روزہ

ایسی عورت جو شوہر کی اجازت کے بغیر مستحب روزہ رکھے

قال رسول الله صلی الله علیه و آله و سلم :

ما من امرئة تصوم بغیر اذن زوجها تطوّعاً لا لفرض شهر رمضان و غیره من النذر الا کانت من الآثمین( ١ )

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا :

جو عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر ماہ رمضان یا نذر کے علاوہ مستحب روزہ رکھے تو وہ گناہ گار شمار ہوگی

____________________

(١) مستدرک الوسائل ١٤ : ٢٤١

۶۸

٦٤ ۔ چغل خور عورت

ایسی عورت جو دوسروں میں اختلاف ایجاد کرے

قال رسول الله صلی الله علیه و آله و سلم :

لیلة اسری بی الی السماء ، رأیت نسائً من امتی فی عذاب شدید فأنکرت شأنهنّ فبکیت لما رأیت من شدّت عذابهنّ و رأیت امرئة رأسها رأس الخنزیر و بدنها بدن الحمار فانها کانت نمّامة کذّابة( ١ )

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :

جب مجھے معراج پہ لے جایا گیا تو وہاں پہ میں نے اپنی امت کی عورتوں کو سخت عذاب میں مبتلا دیکھا جسے دیکھ کر میں پریشان ہوا اور ان پر ہونے ولے عذاب کی سختی کو دیکھکر گریہ کیا

میں نے ایک عورت کو دیکھا جس کا سر خنزیر کا تھا اور بدن گدھے کا یہ وہ عورت تھی جو چغل خوری کیا کرتی اور جھوٹ بولتی تھی

____________________

(١) عیون الأخبار ٢ : ، باب ٣٠ ، ٢٤

۶۹

٦٥ ۔ چغل خوری

ایسی عورت جو لوگوں کو آپس میں لڑائے

قال رسول الله صلی الله علیه و آله و سلم :

من مشی فی نمیمة بین اثنین سلّط الله علیه فی قبره ناراً تحرقه الی یوم القیامة و اذا خرج من قبره سلّط الله علیه تنّینا أسود ینهش لحمه حتی یدخل النار( ١ )

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :

جو شخص دو آدمیوں کے درمیان چغل خوری کی خاطر قدم بڑھائے تو خداوند متعال اس کی قبر میں قیامت تک کے لئے آگ کو مسلط کر دے گا

اور جب قبر سے نکلے گا تو ایک سیاہ سانپ اس پر مسلط کردیا جائے گا جو اس کے جہنم میں داخل ہونے تک اس کے بدن کے گوشت کو کاٹتا رہے گا

____________________

(١) عقاب الأعمال : ٣٣٥ ؛ اعلام الدین : ٤١٥

۷۰

٦٦ ۔ گالیاں دینے والی عورت

ایسی عورت جو گالیاں دیتی ہو

قال الامام الصادق علیه السلام :

سمع رسول الله صلی الله علیه و آله و سلم امرئة تسبّ جاریة لها و هی صائمة فدعا رسول الله صلی الله علیه و آله و سلم بطعام

فقال لها : کلی فقالت : انی صائمة

فقال صلی الله علیه و آله و سلم : کیف تکونین صائمة و قد سببّت جاریتک ؟ انّ الصوم لیس من الطعام و الشراب( ١ )

امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ایک عورت کو حالت روزہ میں اپنی کنیز کو گالیاں دیتے سنا تو کھانالانے کا حکم دیا اور اس عورت سے کہا : اسے کھاؤ وہ کہنے لگی : میں تو روزے سے ہوں

اس وقت آنحضرت (ص) نے فرمایا : تم کیسے روزے سے ہو جب کہ اپنی کنیز کو گالیاں دی رہی تھی

بے شک روزہ فقط کھانے پینے سے اجتناب کا نام نہیں ہے (بلکہ انسان کے تمام اعضاء روزے سے ہونے چاہئیں)

____________________

(١) اصول کافی ٤ : ٨٧ ؛ من لا یحضرہ الفقیہ ٢ : ٦٨

۷۱

٦٧ ۔ ہمسر کے لئے دعا نہ کرنا

ایسی عورت جو اپنے شوہر کے لئے دعا نہ کرے

قال رسول الله صلی الله علیه و آله و سلم :

ما من امرئة صلّت فرضها و دعت لنفسها و لم تدع لزوجها الا ردّ الله علیها صلاتها حتی تدعوا لزوجها( ١ )

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :

جو عورت نماز بجالائے اور اپنے لئے دعا کرے مگر اپنے شوہر کے لئے دعا نہ کرے تو خداوند متعال اس کی نماز کو ردّ کر دیتا ہے جب تک کہ وہ اپنے شوہر کے لئے دعا نہ کرے

____________________

(١) عوالم علوم سیدة النساء علیھا السلام ومستدرکاتھا ١ : ٥٣٥

۷۲

٦٨ ۔ جھوٹ بولنے والی عورت

ایسی عورت جو جھوٹ بولے

قال رسول الله صلی الله علیه و آله و سلم :

لیلة اسری بی الی السماء ، رأیت نسائً من امتی فی عذاب شدید فأنکرت شأنهنّ فبکیت لما رأیت من شدّت عذابهنّ و رأیت امرئة رأسها رأس الخنزیر و بدنها بدن الحمار فانها کانت نمّامة کذّابة( ١ )

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :

جب مجھے معراج پہ لے جایا گیا تو وہاں پہ میں نے اپنی امت کی عورتوں کو سخت عذاب میں مبتلا دیکھا جسے دیکھ کر میں پریشان ہوا اور ان کے اوپر ہونے والے عذاب کی سختی کو دیکھکر گریہ کیا

میں نے ایک عورت کو دیکھا جس کا سر خنزیر کا تھا اور بدن گدھے کا یہ وہ عورت تھی جو چغل خوری کیا کرتی اور جھوٹ بولتی تھی.

____________________

(١) عیون الأخبار ٢ : ، باب ٣٠ ، ٢٤

۷۳

٦٩ ۔ فاسق سے شادی کرنا

ایسی عورت جو کسی فاسق شخص سے شادی پر راضی ہو

قال رسول الله صلی الله علیه و آله و سلم :

أیما امرئة رضیت بتزویج فاسق فهی منافقة ، و جلست فی النار و اذا ماتت فتح لها فی قربها سبعون باباً من العذاب و ان قالت : لا اله الا الله لعنها کل ملک بین السماء و الأرض و غضب الله علیها فی الدنیا و الآخرة و کتب علیها فی کل یوم و لیلة سبعین خطیئة( ١ )

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :

جو عورت کسی فاسق شخص سے شادی کرنے پر رضا مند ہو تو وہ منافق ہے اور

اس کا ٹھکانہ جہنم ہے مرنے کے بعد قبر میں اس پر عذاب نازل کیا جائے گا ملائکہ آسمان و زمین اس پر لعنت کرتے ہیں خداوند متعال دنیا و آخرت میں اس پر غضبناک ہوتا ہے اور ہر دن و رات میں اس کے نامہ اعمال میں ستر گناہ لکھے جاتے ہیں

____________________

(١) ارشاد القلوب ١ : ٣٣١.

۷۴

٧٠۔ دست درازی

ایسی عورت جو شوہر پر ہاتھ اٹھائے

قال رسول الله صلی الله علیه و آله و سلم :

ما من امرئة تمتدّیدها ، ترید أخذ شعره من زوجها أو شق ثوبه الا سمّر الله کفیها بمسامیر من نار( ١ )

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :

جو عورت اپنے شوہر کے بال پکڑنے یا اس کا لباس پھاڑنے کے قصد سے ہاتھ بڑھائے تو خداوند متعال (روز قیامت) اس کے ہاتھوں میں آگ کی میخیں گاڑ دے گا

____________________

(١) مستدرک الوسائل ١٤ : ٢٤٠

۷۵

٧١ ۔ بدن کا نہ چھپانا

ایسی عورت جو نا محرموں سے اپنا بدن نہ چھپاتی ہو

قال رسول الله صلی الله علیه و آله و سلم :

لیلة اسری بی الی السماء رأیت نسائً من اُمتی فی عذاب شدید. فأنکرت شأنهنّ فبکیت لما رأیت من شدّت عذابهنّ

رأیت امرئة تأکل لحم جسدها و النار توقد من تحتها

(قال رسول الله صلی الله علیه و آله و سلم) : و أما التی کانت تأکل لحم جسدها ، فانهاکانت تزین بدنها للناس( ١ )

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا : شب معراج میں نے اپنی امت

کی عورتوں کو سخت ترین عذاب میں مبتلا دیکھا جسے دیکھکر پریشان ہوا اور ان پر ہونے والے عذاب کی شدت پر گریہ کیا

میں نے ایک عورت کو دیکھا : جو اپنے بدن کا گوشت کاٹ کاٹ کر کھا رہی تھی اور اس کے بدن کے نیچے سے آگ کے شعلے بھڑک رہے تھے

یہ وہ عورت تھی جو اپنے بدن کو لوگوں کے لئے مزین کیا کرتی (اور اسے لوگوں سے نہ چھپاتی)

____________________

(١) عیون الأخبار ٢ : ، باب ٣٠ ، حدیث

۷۶

٧٢ ۔ نامحرم سے رابطہ

ایسی عورت جو نامحرم سے ناجائز رابطہ برقرار کرے

قال الامام الصادق علیه السلام :

ثلاثة لا یکلهم الله یوم القیامة ولا ینظر الیهم ولا یزکیهم ولهم عذاب الیم

و لامرائة توطیٔ فراش زوجها غیره( ١ )

امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :

روز قیامت خداوند متعال تین طرح کے لوگوں سے نہ تو ہم کلام ہوگا ، نہ تو ان پر نظر رحمت کرے گا ، نہ ان کو (گناہوں) سے پاک کرے گا اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے

____________________

(١) من لایحضرہ الفقیہ ٤ : ٨٣ عقاب الاعمال ٢ : ٣١ ، محاسن برقی ١ : ١٩٥

اصول کافی ٥ : ٥٤٣

۷۷

فہرست

انتساب ۴

مقدمہ ۵

١ ۔ بے حجاب عورت ۶

ایسی عورت جو اپنے سر کے بال نامحرم سے نہ چھپاتی ہو ۶

٢ ۔ گھوڑ سواری ۷

ایسی عورت جو زین پر سوار ہوتی ہو ۷

٣ ۔ نا محرم سے آمنا سامنا ۸

ایسی عورت جو اپنے کو نامحرموں کے سامنے پیش کرے ۸

٤ ۔ شوہر کی آمدن پر قناعت نہ کرنا ۹

ایسی عورت جو اپنے شوہر کی آمدن پر قناعت نہ کرتی ہو ۹

٥ ۔ کفران نعمت ۱۰

ایسی عورت جو اپنے شوہر سے کہے کہ میں نے تجھ سے کوئی بھلائی نہیں دیکھی ۱۰

٦ ۔ نیکی کا فراموش کر دینا ۱۱

ایسی عورت جو اپنے شوہر کی نیکیوں کو فراموش کردے ۱۱

٧ ۔ مذموم عورت ۱۲

ایسی عورت جو اپنے شوہر کی نیکیوں کا انکار کردے ۱۲

٨ ۔ شوہر کے سامنے منہ چڑھانا ۱۳

ایسی عورت جو شوہر کو دیکھ کر خوش نہ ہو ۱۳

٩ ۔ شوہر سے گلہ و شکوہ ۱۴

ایسی عورت جو اپنے شوہر سے بے جا شکوہ کرے ۱۴

١٠ ۔ عورت کی ذمہ داری ۱۵

ایسی عورت جو غیروں کے لئے زینت کرے ۱۵

١١ ۔ عورت کا زینت کرنا ۱۶

ایسی عورت اپنے شوہر کے لئے زینت نہ کرتی ہو ۱۶

١٢ ۔ عورت کا اپنے کو سنوارنا ۱۷

ایسی عورت جو غیروں کے لئے اپنے کو سنوارتی ہو ۱۷

١٣ ۔ زینت کر کے باہر نکلنا ۱۸

ایسی عورت جو زینت کرکے شوہر کی اجازت کے بغیر باہر نکلے ۱۸

١٤ ۔ شوہر کو اذیت پہنچانا ۱۹

ایسی عورت جو اپنے شوہر کو اذیت پہنچاتی ہو ۱۹

١٥ ۔ شوہر کو پریشان کرنا ۲۰

ایسی عورت جو اپنے شوہر کو پریشان کرے ۲۰

١٦ ۔ شوہر کو زبان سے تکلیف پہنچانا ۲۱

ایسی عورت جو زبان سے اپنے شوہر کو تکلیف پہنچاتی ہو ۲۱

١٧ ۔ شوہر کی ناپسندیدہ چیز کا گھر میں لانا ۲۲

ایسی عورت جو شوہر کی ناپسندیدہ چیز گھر میں لے آئے ۲۲

١٨ ۔ عورت کا گانا بجانا ۲۳

ایسی عورت کی کمائی کھانا جو گاناگاتی ہو ۲۳

١٩ ۔ موسیقی ۲۴

ایسی عورت جو گانا گاتی ہو ۲۴

٢٠ ۔ صفائی کا خیال نہ رکھنا ۲۵

ایسی عورت جو گھر کو گندا رکھتی ہو ۲۵

٢١ ۔ طہارت کا خیال نہ رکھنا ۲۶

ایسی عورت جو غسل حیض کا خیال نہ رکھتی ہو ۲۶

٢٢ ۔ نا محرم مرد کو گھر پہ لانا ۲۷

ایسی عورت جو شوہر کی اجازت کے بغیر کسی نا محرم کو گھر لے آئے ۲۷

٢٣ ۔ شوہر کے سامنے منہ چڑھانا ۲۸

ایسی عورت جو اپنے شوہر کے سامنے چہرہ بگاڑے ۲۸

٢٤ ۔ شوہر سے بد اخلاقی ۲۹

ایسی عورت جو اپنے شوہر سے بد اخلاقی کرے ۲۹

٢٥ ۔ بد اخلاق عورت ۳۰

ایسی عورت جو ہمسائیوں سے بد اخلاقی کرے ۳۰

٢٦ ۔ شوہرکی نافرمانی ۳۱

ایسی عورت جو اپنے شوہر کی نافرمانی کرتی ہو ۳۱

٢٧ ۔ شوہرکی اجازت کے بغیر صدقہ دینا ۳۲

ایسی عورت جو اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر صدقہ دے ۳۲

٢٨ ۔ شوہر سے بے جا امید ۳۳

ایسی عورت جو اپنے شوہر سے بیجا توقعات رکھتی ہو ۳۳

٢٩ ۔ ہمسر سے تندی کے ساتھ پیش آنا ۳۴

ایسی عورت جو اپنے شوہر سے سختی برتتی ہو ۳۴

٣٠ ۔ ہمسر پر جادو کرنا ۳۵

ایسی عورت جو شوہر کو نرم دل بنانے کے لئے جادو سے کام لے ۳۵

٣١ ۔ شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنا ۳۶

ایسی عورت جو شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر جائے ۳۶

٣٢ ۔ عورت کا گھر سے باہر نکلنا ۳۷

ایسی عورت جو باہر جاتے وقت شوہر سے اجازت طلب نہ کرے ۳۷

٣٣ ۔ ہمسر کو ناراض کرنا ۳۸

ایسی عورت جو اپنے شوہر کو ناراض کرے ۳۸

٣٤ ۔ نا محرم کے ساتھ خلوت کرنا ۳۹

ایسی عورت جو نامحرم شخص کے ساتھ خلوت کرے ۳۹

٣٥ ۔ نا محرم سے تنہائی ۴۰

ایسی عورت جو نا محرم کے ساتھ تنہائی میں رہے ۴۰

٣٦ ۔ شوہر سے خیانت کرنا ۴۱

ایسی عورت جو اپنے شوہر سے خیانت کرے ۴۱

٣٧ ۔ حق مہر کا زیادہ ہونا ۴۲

ایسی عورت جس کا حق مہر حد سے زیادہ ہو ۴۲

٣٨ ۔ شوہر کو احسان جتلانا ۴۳

ایسی عورت جو جہیز کے زیادہ ہونے کا احسان جتلائے ۴۳

٣٩ ۔ شوہر کو احسان جتلانا ۴۴

ایسی عورت جو زیادہ مال رکھنے کی بنا پر احسان جتلائے ۴۴

٤٠ ۔ نافرمان بیوی ۴۵

ایسی عورت جو شوہر کی نافرمانی کرتی ہو ۴۵

٤١ ۔ دوسروں کو نفرین کرنا ۴۶

ایسی عورت جو بغیر وجہ کے دوسروں کو نفرین کرے ۴۶

٤٢ ۔ ناپسند عورت ۴۷

ایسی عورت جو زیادہ لعنت کرنے والی ہو ۴۷

٤٣ ۔ عورت کا فضول خرچی کرنا ۴۸

ایسی عورت جو شوہر کی تو ان سے بڑھکر اس سے خرچ طلب کرے ۴۸

٤٤ ۔ ہمسایوں کو اذیت پہنچانا ۴۹

ایسی عورت جو ہمسائیوں کو اذیت پہنچاتی ہو ۴۹

٤٥ ۔ سوکن کو اذیت پہنچانا ۵۰

ایسی عورت جو اپنی سونکن کے بارے میں بد گمانی رکھتی ہو ۵۰

٤٦ ۔ زنا میں واسطہ بننا ۵۱

ایسی عورت جو زنا کے لئے واسطہ بنتی ہو ۵۱

٤٧ ۔ سونکن پر جادو کرنا ۵۲

ایسی عورت جو اپنی سونکن پر جادو کرتی ہو ۵۲

٤٨ ۔ چپٹی کرنا ۵۳

ایسی عورت جو دوسری عورت سے لذت لے ۵۳

٤٩ ۔ چپٹی کرنا ۵۴

ایسی عورت جو دوسری عورت سے لذت حاصل کرتی ہو ۵۴

٥٠ ۔ شہوت آمیز نگاہ ۵۵

ایسی عورت جو نامحرم کو شہوت کی نگاہ سے دیکھے ۵۵

٥١ ۔ غصے کی نگاہ ۵۶

ایسی عورت جو اپنے شوہر کی طرف غصے سے دیکھے ۵۶

٥٢ ۔ مباشرت ۵۷

ایسی عورت جو اپنے شوہر کو مباشرت سے انکار کردے ۵۷

٥٣ ۔ مباشرت ۵۸

ایسی عورت جو اپنے شوہر کے پاس سونے سے انکار کرے ۵۸

٥٤ ۔ مردوں سے شباہت ۵۹

ایسی عورت جو مردوں کی صورت اختیار کرے ۵۹

٥٥ ۔ قطع رحمی ۶۰

ایسی عورت جو رشتہ داروں سے رابطہ قطع کرے ۶۰

٥٦ ۔ اولاد کا قتل ۶۱

ایسی عورت جو ولادت کے وقت بچے کو قتل کر ڈالے ۶۱

٥٧ ۔ طلاق ۶۲

ایسی عورت جو لذت کی خاطر شوہر سے طلاق لے ۶۲

٥٨ ۔ طلاق ۶۳

ایسی عورت جو بغیر کسی سبب کے شوہر سے طلاق طلب کرے ۶۳

٥٩ ۔ زنا ۶۴

ایسی عورت جو زنا سے اولاد پیدا کرے اور اسے شوہر کی طرف نسبت دے ۶۴

٦٠ ۔ زنا ۶۵

ایسی عورت جو زنا جیسے گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرے ۶۵

٦١ ۔ زبان درازی ۶۶

ایسی عورت جو اپنے شوہر کے سامنے زبان درازی کرے ۶۶

٦٢ ۔ ہمسر کی توہین ۶۷

ایسی عورت جو شوہر سے کہے : اُف ہے تم پر ۶۷

٦٣ ۔ مستحب روزہ ۶۸

ایسی عورت جو شوہر کی اجازت کے بغیر مستحب روزہ رکھے ۶۸

٦٤ ۔ چغل خور عورت ۶۹

ایسی عورت جو دوسروں میں اختلاف ایجاد کرے ۶۹

٦٥ ۔ چغل خوری ۷۰

ایسی عورت جو لوگوں کو آپس میں لڑائے ۷۰

٦٦ ۔ گالیاں دینے والی عورت ۷۱

ایسی عورت جو گالیاں دیتی ہو ۷۱

٦٧ ۔ ہمسر کے لئے دعا نہ کرنا ۷۲

ایسی عورت جو اپنے شوہر کے لئے دعا نہ کرے ۷۲

٦٨ ۔ جھوٹ بولنے والی عورت ۷۳

ایسی عورت جو جھوٹ بولے ۷۳

٦٩ ۔ فاسق سے شادی کرنا ۷۴

ایسی عورت جو کسی فاسق شخص سے شادی پر راضی ہو ۷۴

٧٠۔ دست درازی ۷۵

ایسی عورت جو شوہر پر ہاتھ اٹھائے ۷۵

٧١ ۔ بدن کا نہ چھپانا ۷۶

ایسی عورت جو نا محرموں سے اپنا بدن نہ چھپاتی ہو ۷۶

٧٢ ۔ نامحرم سے رابطہ ۷۷

ایسی عورت جو نامحرم سے ناجائز رابطہ برقرار کرے ۷۷

فہرست ۷۸

۷۸