یوسف قرآن

یوسف قرآن 15%

یوسف قرآن مؤلف:
زمرہ جات: مفاھیم قرآن
صفحے: 246

یوسف قرآن
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 246 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 174827 / ڈاؤنلوڈ: 4695
سائز سائز سائز
یوسف قرآن

یوسف قرآن

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے


1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

رحمت اللہ راشد احمدآبادی (ناگپور)

یہی ہے التجا یا رب، ہدایت بھیک میں دے دے

اطاعت بھیک میں دے دے، عقیدت بھیک میں دے دے

*

تری شان کریمی کا، تجھے ہے واسطہ یا رب

رسول پاک کی مجھ کو محبت بھیک میں دے دے

*

ترے محبوب کے در کے گداؤں کا گدا ہوں میں

حکومت وقت پر کرنے کی طاقت بھیک میں دے دے

*

رگوں میں خون کی گردش ہمیشہ ورد کرتی ہے

مجھے شبیر کا طرز عبادت بھیک میں دے دے

*

ترے محبوب سے بھی اب مخاطب ہو کے کہنا ہے

مرے آقا شفاعت کی ضمانت بھیک میں دے دے

*

تجھے ہے حیدر کرار کا بھی واسطہ یا رب؟

شجاعت بھیک میں دے دے کرامت بھیک میں دے دے

*

سزا وار ثنا و حمد، اے اللہ راشدؔ کو

تو اپنی مدح کرنے کی اجازت بھیک میں دے دے

***

۱۸۱

سیدابرارنغمیؔ (رائے سین)

غرور کج کلاہی سے بچا لے

خدارا کم نگاہی سے بچا لے

*

نہ ہو انصاف پر بنیاد جس کی

تو ایسی بادشاہی سے بچا لے

*

جو باطن میں ہو عصیاں کا سمندر

وہ ظاہر بے گناہی سے بچا لے

*

جہاں ہر شہر ہو مقتل کا منظر

تو اس عالم پناہی سے بچا لے

*

عطا نغمیؔ کو ہو عشق محمد ؐ

مزاج خانقاہی سے بچا لے

***

۱۸۲

ہارون رشید عادل (کامٹی)

میرے خدا تیری رضا

چا ہوں میں کیا اس کے سوا

*

عاصی ہوں میں بندہ تیرا

تو بخش دے میری خطا

*

گمراہ ہوں رستہ دکھا

تو قہر سے اپنے بچا

*

ہر چیز پر غلبہ تیرا

قدرت تری ہے بے پناہ

*

بے شک ہے توسب سے جدا

سجدہ ہے بس تجھ کو روا

*

مجھ کو ملےتیری پناہ

اس سے بھلابہتر ہو کیا

عادلؔ کی ہےبس یہ دعا

***

۱۸۳

عبد المجید کوثر (مالیگاؤں )

زندگی اک سوال ہے ربی

آپ اپنی مثال ہے ربی

*

ایسی بپتا پڑی ہے اب مجھ پر

سانس لینا محال ہے ربی

*

اتنا ٹوٹا ہوں ایسا بکھرا ہوں

میرا جڑنا محال ہے ربی

*

ہائے دنیا کی سب کتابوں میں

لفظ انساں کا، کال ہے ربی

*

کیسے موتی نکالوں ساگر سے

قطرے قطرے پہ جال ہے ربی

*

حال کہتے تھے دل سے ہم لیکن؟

وہ بھی پائمال ہے ربی

*************

۱۸۴

فہرست

سورۂ الفاتحہ ۴

(آزاد منظوم ترجمہ) ۴

امتیاز الدین خان ۴

حمد ۵

حضرت ادیب مالیگانوی مرحوم ۵

(۱) ۵

(۲) ۷

(۳) ۸

حمد ۹

الحاج حکیم رازیؔ ادیبی (پونہ) ۹

حمد ۱۰

ڈاکٹر قمر رئیس بہرائچی (بہرائچ) ۱۰

حمد ۱۲

قیصر شمیم (کولکتہ) ۱۲

حمد ۱۳

قیصر شمیم (کولکتہ) ۱۳

حمد ۱۴

ڈاکٹر زبیر قمر دیگلوری (دیگلور) ۱۴

۱۸۵

محمد ہارون سیٹھ سلیم (بنگلور) ۱۵

ڈاکٹر فیض اشرف فیض (اکبرآبادی) ۱۷

یونس انیس (ناگپور) ۱۹

ظفر کلیم (ناگپور) ۲۰

کرشن کمار طور (پنجاب) ۲۱

ڈاکٹر شرف الدین ساحلؔ ۲۲

( ۱) ۲۲

( ۲) ۲۳

( ۳) ۲۴

مدہوش بلگرامی (ہردوئی) ۲۶

سیدطاہرحسین طاہر (ناندیٹر) ۲۸

رہبر جونپوری(بھوپال) ۳۰

محفوظ اثر (ناگپور) ۳۲

عرش صہبائی (جموں ) ۳۳

(۱) ۳۳

(۲) ۳۵

اللہ ھو ۳۷

افضل علی حیدری (ناگپور) ۳۷

حبیب راحت حباب (کھنڈوہ) ۳۹

(۱) ۳۹

۱۸۶

(۲) ۴۰

اختر بیکانیری ۴۱

رحمتِ الٰہی ۴۲

ڈاکٹر شرف الدین ساحلؔ ۴۲

شبیر آصف (مالیگاؤں ) ۴۷

صالحؔ بن تابش (مالیگاؤں ) ۴۸

سلیم شہزاد (مالیگاؤں ) ۴۹

ڈاکٹر معین الدین شاہین (بیکانیر) ۵۰

بیتاب کیفی (بھوجپور) ۵۲

ڈاکٹر مقبول احمد مقبول (اودگیر) ۵۴

حمد باری تعالیٰ ۵۵

فرید تنویر (ناگپور) ۵۵

پروردگار دیتا ہے ۵۷

نور منیری (پونہ) ۵۷

راج پریمی (بنگلور) ۵۹

امیر اللہ عنبر خلیقی (ناگپور) ۶۰

ڈاکٹر بختیار نواز (بجرڈیہہ) ۶۱

حمد باری تعالیٰ ۶۲

یونس انیس (ناگپور) ۶۲

حمد ربِ کائنات ۶۴

۱۸۷

کیفی اسماعیلی (کامٹی) ۶۴

احمدرئیس (کلکتہ) ۶۶

محمد افضل خان (ہوڑہ) ۶۷

رزاق افسر (میسور) ۶۸

نظیر احمد نظیر (کامٹی) ۶۹

طالب صدیقی (کلکتہ) ۷۰

رخشاں ہاشمی (مونگیر) ۷۱

صابر فخر الدین (یادگر) ۷۲

صابر فخر الدین (یادگر) ۷۳

علیم الدین علیم (کلکتہ) ۷۴

حیدر علی ظفر دیگلوری ۷۵

حامد رضوی حیدرآبادی ۷۶

سکندر عرفان (کھنڈوہ) ۷۷

صابر جوہری (بھدوہی) ۷۸

(۱) ۷۸

(۲) ۸۰

محمد نصراللہ نصرؔ (ہاوڑہ) ۸۱

( ۱) ۸۱

(۲) ۸۲

مشرف حسین محضر (علی گڑھ) ۸۳

۱۸۸

مراق مرزا (بمبئی) ۸۴

رحمت اللہ راشد احمدآبادی (ناگپور) ۸۵

حافظ اسرارسیفی (آرہ) ۸۶

شاغل ادیب (حیدرآباد) ۸۷

فراغ روہوی (کلکتہ) ۸۸

خضر ناگپوری (ناگپور) ۸۹

بولو وہ کون ہے ؟ ۹۱

ڈاکٹر منشاء الرحمن خان منشاء (ناگپور) ۹۱

محسن باعشن حسرت (کلکتہ) ۹۳

ڈاکٹر شرف الدین ساحلؔ ۹۵

(۱) ۹۵

(۲) ۹۶

(۳) ۹۷

(۴) ۹۸

فرید تنویر (ناگپور) ۹۹

منظورالحسن منظور (پونہ) ۱۰۰

حمد باری تعالیٰ جل شانہٗ ۱۰۲

بختیار مشرقی (اورئی) ۱۰۲

دوہا حمد ۱۰۶

عاجز ہنگن گھاٹی (ہنگن گھاٹ) ۱۰۶

۱۸۹

حمدیہ ماہیے ۱۰۷

مدہوش بلگرامی (ہردوئی) ۱۰۷

راہی صدیقی (ہردوئی) ۱۰۹

منصور اعجاز (آکولہ) ۱۱۲

تخلیق کائنات ۱۱۳

منصور اعجاز (آکولہ) ۱۱۳

حمد ۱۱۵

حشمت کمال پاشاؔ (کلکتہ) ۱۱۵

اللہ تعالیٰ ۱۱۷

حشمت کمال پاشاؔ (کلکتہ) ۱۱۷

تحفہ حمد بحضور خالق کائنات ۱۱۸

خان حسنین عاقبؔ (پوسد) ۱۱۸

ارشاد خان ارشاد (ممبرا۔ ممبئی) ۱۲۱

الیاس احمد انصاری شادابؔ (آکولہ) ۱۲۲

عرفان پربھنوی ۱۲۳

گوہر تری کروی (میسور) ۱۲۴

اسماعیل پرواز (ہوڑہ) ۱۲۵

زاہدہ تقدیسؔ فردوسی (جبلپور) ۱۲۶

ڈاکٹر فدا المصطفی فدوی (ساگر) ۱۲۷

طالوت ۱۲۹

۱۹۰

ڈاکٹر شرف الدین ساحل (ناگپور) ۱۲۹

فہیم بسمل (شاہجہاں پور) ۱۳۰

مناجات ۱۳۲

عرفان پربھنوی (پربھنی) ۱۳۲

لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ ۱۳۴

رزاق افسر (میسور) ۱۳۴

وہ شاہ، سب ہیں گدا، لا الہ الا اللہ ۱۳۶

ڈاکٹر نسیم (وارانسی) ۱۳۶

محمد شاہد پٹھان (جئے پور) ۱۳۹

محمد ہارون سیٹھ سلیم بنگلوری ۱۴۰

ڈاکٹر سید ساجد علی (بنگلور) ۱۴۱

محمد حسین دلبرؔ ادیبی ۱۴۲

سلام نجمی (بنگلور) ۱۴۳

سید طاہر حسین طاہر (ناندیڑ) ۱۴۶

رجب عمر (ناگپور) ۱۴۸

علیم الدین علیم (کلکتہ) ۱۴۹

حسن رضا اطہر (بوکارو سیٹی) ۱۵۰

تلک راج پارس (جبل پور) ۱۵۱

رخشاں ہاشمی (مونگیر) ۱۵۲

رئیس احمد رئیس (بدایوں ) ۱۵۳

۱۹۱

امیر اللہ عنبر خلیقی (ناگپور) ۱۵۴

ڈاکٹر قمر رئیس بہرائچی (بہرائچ) ۱۵۵

بیتاب کیفی (بھوجپور) ۱۵۷

عارف حسین افسر (بلندشہری) ۱۵۹

سیداصغربہرائچی (بھرائچ) ۱۶۱

عبرت بہرائچی (بھرائچ) ۱۶۲

( ۱) ۱۶۲

(۲) ۱۶۳

ڈاکٹر امین انعامدار (امراؤتی) ۱۶۵

(۱) ۱۶۵

(۲) ۱۶۶

ڈاکٹر نثار جیراجپوری (اعظم گڑھ) ۱۶۷

عطا عابدی (بہار) ۱۶۸

( ۱) ۱۶۸

(۲) ۱۶۹

امتیاز احمد عاقل نقشبندی (بھدوہی) ۱۷۰

پروفیسر اقتدار افسرؔ (بھوپال) ۱۷۱

سہیل عالم (کامٹی) ۱۷۳

غلام مرتضیٰ راہی (فتح پور) ۱۷۴

اظہار سلیم (مالیگاؤں ) ۱۷۶

۱۹۲

حبیب راحت حباب (کھنڈوہ) ۱۷۷

( ۱) ۱۷۷

(۲) ۱۷۸

(۳) ۱۷۹

ڈاکٹر مسعودجعفری (حیدرآباد) ۱۸۰

رحمت اللہ راشد احمدآبادی (ناگپور) ۱۸۱

سیدابرارنغمیؔ (رائے سین) ۱۸۲

ہارون رشید عادل (کامٹی) ۱۸۳

عبد المجید کوثر (مالیگاؤں ) ۱۸۴

۱۹۳

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

پیام:

۱۔کوئی بھی خود کو ضمانت یافتہ نہ سمجھے(افامنوا...)

۲۔خدائی قہر ،ناگہاں دامن گیر ہوتا ہے۔(بغت)

۳۔خدائی قہر ،ہمہ گیر ہوتا ہے جس سے فرار کی کوئی راہ نہیں ہے(غاشیه)

۴۔قہر الٰہی کا احتمال ہی انسان کے لئے حق کی طرف قدم بڑھانے کے لئے کافی ہے ۔ مشکل یہ ہے کہ بعض افراد قہر الٰہی کا احتمال بھی نہیں دیتے ۔(افامنو)

۵۔عذاب کا ایک چھوٹا سا نمونہ انسان کو گرفتار کرنے کے لئے کافی ہے۔(غاشیمن عذاب)

۶۔قیامت کی یاد، تربیت کے لئے بہترین عامل ہے۔( تَأْتِیَهُمْ السَّاعَ )

۲۲۱

آیت ۱۰۸:

(۱۰۸) قُلْ هَذِهِ سَبِیلِی أَدْعُو إِلَی اﷲِ عَلَی بَصِیرَ أَنَا وَمَنْ اتَّبَعَنِی وَسُبْحَانَ اﷲِ وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِکِینَ.

''(اے رسول) ان سے کہہ دو : یہی میر ا راستہ ہے میں اور میرے پیروکار پوری بصیرت کے ساتھ اللہ کی طرف دعوت دیتے ہیں اور خدا (ہر عیب و نقص سے)پاک و پاکیزہ ہے اور میں مشرکین سے نہیں ہوں''۔

نکات:

توحید کی طرف دعوت دینے والا شخص عوام سے جدا ہوتا ہے کیونکہ گزشتہ دو آیتوں سے ثابت ہے کہ عوام الناس کا ایمان غالباً شرک سے آلودہ ہوتا ہے( وَمَا یُمِنُ أَکْثَرُهُمْ بِاﷲِ إِلاَّ وَهُمْ مُشْرِکُونَ ) لیکن دینی مبلغ کو ایسا ہونا چاہیئے کہ علی الاعلان کہہ سکے :(وما انا من المشرکین)

پیام:

۱۔انبیاء (ع)کی راہ تمام افراد کے سامنے واضح اور روشن ہے( هَذِهِ سَبِیلِی)

۲۔رہبر کو بصیرتِ کامل کا حامل ہونا چاہیئے(عَلَی بَصِیرَ )

۳۔رہبر کی دعوت خدا کی طرف سے ہو ،نہ کہ اپنی طرف سے( أَدْعُو إِلَی اﷲ)

۴۔دینی مبلغ کو خالص و مخلص ہونا چاہیئے(وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِکِینَ)

۵۔تبلیغ کا مرکز و محور ''خداوند عالم کو ہر شرک و شریک سے منزہ کرنا'' ہونا چاہیئے(سُبْحَانَ اﷲِ)

۶۔پیغمبر اسلام (ص) کے ہر پیروکار کو ایسا مبلغ ہونا چاہیئے کہ وہ بصیرت و آگاہی کے ساتھ لوگوں کو خدا کی طرف بلا سکے(أَدْعُو إِلَی اﷲِ...أَنَا وَمَنْ اتَّبَعَنِی)

۷۔توحید کا اقرار اور شرک کی نفی دین اسلام کی بنیاد ہے۔(أَدْعُو إِلَی اﷲِ...َمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِکِینَ)

۲۲۲

آیت ۱۰۹:

(۱۰۹)وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ إِلاَّ رِجَالًا نُوحِی إِلَیْهِمْ مِنْ أَهْلِ الْقُرَی أَفَلَمْ یَسِیرُوا فِی الْأَرْضِ فَیَنْظُرُوا کَیْفَ کَانَ عَاقِبَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَدَارُ الْآخِرَ خَیْرٌ لِلَّذِینَ اتَّقَوْا أَفَلاَتَعْقِلُونَ

''اور (اے رسول )آپ سے پہلے بھی ہم ان بستیوں میں صرف مردوں کو ہی بھیجتے رہے ہیں جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے تو کیا یہ لوگ روئے زمین پر چل پھر کر نہیں دیکھتے کہ ان سے پہلے والوں کا انجام کیا ہوا ؟ اور جن لوگوں نے پرہیز گاری اختیارکی ان کے لئے آخرت کا گھر (دنیا سے )یقینا بدرجہا بہتر ہے کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے ؟''

نکات:

مخالفین انبیاء ٪ نے یہی بہانہ تراشی کی کہ پیغمبران (ع)ہم ہی جیسے انسان کیوں ہیں ؟گویا پیغمبر اسلام (ص) کے زمانے میں بھی یہی فکر کار فرماتھی اور لوگ یہی سوال کررہے تھے، یہ آیہ شریفہ اسی کا جواب ہے اور لوگوں کو خبردار کررہی ہے۔

پیام:

۱۔تمام انبیاء (ع)مرد تھے(رجالً) کیونکہ تبلیغ اور ہجرت و جستجو کا امکان مرد کے لئے زیادہ ہے ۔

۲۔انبیاء (ع)کے علوم، وحی کے ذریعے یا بعبارت دیگر''لدنی'' تھے(نُوحِی إِلَیْهِمْ )

۳۔انبیاء (ع)انسانوں ہی کی صنف سے تھے اور انسانوں کے درمیان ہی زندگی بسر کرتے تھے (نہ تو فرشتہ تھے نہ ہی گوشہ نشین تھے اور نہ ہی آرام و آسائش کے خوگر تھے)(مِنْ أَهْلِ الْقُرَی)

۲۲۳

۴۔سیر و سفر باہدف ہونا چاہئے۔(أَفَلَمْ یَسِیرُوا... فَیَنْظُرُو)

۵۔زمین میں سیر و سیاحت کرنا ، تاریخی معلومات اور اس سے عبرت حاصل کرنا ہدایت و تربیت کے لئے بے حد مثر ہے(فَیَنْظُرُو)

۶۔عبرت اور آنے والی نسلوں کے لئے آثار قدیمہ کا محفوظ رکھنا بے حد ضروری ہے۔(فَیَنْظُرُو)

۷۔انبیاء (ع)کا بھیجنا ، وحی کا نزول اور ہٹ دھرم مخالفین کی ہلاکت سب کے سب تاریخ میں سنت الٰہی کے عنوان سے محفوظ ہیں(کَیْفَ کَانَ عَاقِبَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِهِمْ)

۸۔پیغمبروں (ع)کی مخالفت کرکے کفار کچھ بھی حاصل نہیں کرپاتے بلکہ دنیا ہی میں قہر وعذاب میں گرفتار ہوجاتے ہیں جبکہ اہل تقوی آخرت تک پہنچتے ہیں جو دنیا سے بہتر ہے ۔( وَلَدَارُ الْآخِرَ خَیْر)

۹۔عقل و خرد انسان کو انبیائی مکتب کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔(أَفَلاَ تَعْقِلُونَ)

۲۲۴

آیت ۱۱۰:

(۱۱۰) حَتَّی إِذَا اسْتَیْئَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ کُذِبُوا جَاءَ هُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّیَ مَنْ نَشَاءُ وَلاَیُرَدُّ بَأْسُنَا عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِینَ

''(پیغمبران ماسلف نے تبلیغ رسالت کی) یہاں تک کہ جب (قوم کے ایمان لانے سے ) انبیاء مایوس ہوگئے اورلوگ بھی یہ خیال کرنے لگے کہ ان سے (عذاب کا وعدہ بطور) جھوٹ کہا گیا تھا توانبیاء کے لئے ہماری نصرت پہنچ گئی اس کے بعد جسے ہم نے چاہا اسے نجات مل گئی اور مجرموں سے تو ہمارا عذاب ٹالا ہی نہیں جاسکتا''۔

نکات:

ہمیشہ سے تاریخ گواہ ہے کہ انبیاء (ع)اپنی دعوت میں پائیدار اورمُصرّ رہے اور آخری وقت تک خداوندعالم کی طرف بلایا کرتے تھے ۔ مگر یہ کہ کسی کی ہدایت سے مایوس ہوجائیں ۔! اسی طرح ہٹ دھرم مخالفین بھی مقابلہ سے دست بردار نہیں ہوتے تھے ۔ اس کے نمونے قرآن مجید میں موجود ہیں :

۲۲۵

انبیاء (ع)کی ناامیدی کا نمونہ

سالہا سال حضرت نوح علیہ السلام قوم کو خدا کی طرف دعوت دیتے رہے لیکن چند افراد کے علاوہ کوئی بھی دولت ایمان سے بہرہ مند نہ ہوا ،خداوندعالم نے حضرت نوح (ع)کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:(لن یمن من قومک الا من قدامن) (۱) جو ایمان لاچکے ہیں ان کے علاوہ کوئی بھی آپ کی قوم میں سے ایمان نہیں لائے گا۔

حضرت نوح (ع)اپنی قوم کےلئے بددعا کرتے ہوئے جو ان کی مایوسی کی علامت ہے فرماتے ہیں :(لایلدوا الّافاجراً وکفار) (۲) ان سے کافر و فاجر کے علاوہ کوئی دوسرا پیدا نہ ہوگا اسی طرح حضرت ہو د، صالح، شعیب، موسیٰ، عیسیٰ ٪ بھی اپنی اپنی زندگی میں امت کے ایمان لانے سے مایوس دکھائی دیتے ہیں ۔

قوم کی انبیاء (ع)سے بدگمانی کا نمونہ

انبیاء ٪ کی تہدید کو کفار کھوکھلے دعوے اور جھوٹ سمجھتے تھے ۔ سورہ ہود کی ۲۷ویں آیت میں کفار کا قول نقل کیا گیا ہے کہ(بل نظنکم کاذبین) یعنی ہمارا گمان تو یہی ہے کہ تم لوگ جھوٹے ہو ،یا فرعون نے حضرت مو(ع)سیٰ سے کہا(انی لاظنک یا موسیٰ مسحور) (۳) درحقیقت میرا گمان ہے کہ اے موسیٰ تم سحرزدہ ہوگئے ہو۔

--------------

(۱)سورہ ہود آیت ۳۶.

(۲)سورہ نوح آیت ۲۷

(۳)سورہ بنی اسرائیل آیت ۱۰۱.

۲۲۶

خداکی مدد

ایسی حالت میں خداوندعالم نے نصرت و مدد کو اپنا حق بتایا ہے اور اپنے اوپر لازم کیا ہے کہ مومنین کی نصرت فرمائے(وکان حقا علینا نصر المومنین) (۱) یادوسری جگہ فرمایا:(نجینا هودا والذین آمنوا معه) (۲) ہم نے ہود اور ان مومنین کو نجات دی جو ان کے ساتھ تھے ۔

خدائی قہر

وہی خداوندعالم یہ بھی فرماتا ہے کہ میرا قہر وغضب نازل ہونے کے بعد پلٹنے والا نہیں ہے ۔ سورہ رعد میں ارشاد ہوا :(اذا اراد اﷲ بقوم سوء فلا مردّله) (۳) جب بھی خدا کسی قوم کو برے حال سے دوچار کرنے کا ارادہ کرلے تو اس کے ٹلنے کی کوئی صورت نہیں ہوتی ۔

پیام:

۱۔انسان میں قساوت اور ہٹ دھرمی کبھی کبھی اس حد تک پہنچ جاتی ہے کہ بردبار خدائی نمائندوں کو بھی مایوس کردیتی ہے۔(إِذَا اسْتَیْئَسَ الرُّسُلُ )

۲۔خوش بینی ، حسن نیت اور حوصلہ کی ایک حد ہوتی ہے (حتی)

--------------

(۱)سورہ روم آیت ۴۷.

(۲)سورہ ھود آیت ۵۸.

(۳) سورہ رعد آیت ۱۱.

۲۲۷

۳۔اپنی طاقت کو غیر قابل نفوذ افراد میں صرف نہیں کرنا چاہیئے بلکہ بعض لوگوں سے صرف نظر کرلینا چاہیئے(اسْتَیْئَسَ الرُّسُلُ)

۴۔مجرمین کو مہلت دینا اور انکے عذاب میں تاخیر کرنا سنت الٰہی ہے(حَتَّی إِذَا اسْتَیْئَسَ الرُّسُلُ) یعنی ہم نے مجرموں کو اتنی مہلت دی کہ انبیاء بھی ان کی ہدایت سے مایوس ہوگئے۔

۵۔عذاب الٰہی میں تاخیر مجرموں کو جری بنا دیتی ہے اور وہ جھٹلانے لگتے ہیں۔( حَتَّی إِذَا... وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ کُذِبُو)

۶۔انبیاء (ع)کا کسی قوم کی ہدایت سے مایوس ہوجانا نزول عذاب کی شرط ہے۔(إِذَا اسْتَیْئَسَ...لاَیُرَدُّ بَأْسُنَا ...)

۷۔پیغمبروں (ع)کے لئے خدائی امداد کی بھی ایک خاص گھڑی ہوتی ہے(إِذَا اسْتَیْئَسَ... جاء هم)

۸۔قہر الٰہی ،انبیاء (ع)اور حقیقی مومنین کے شامل حال نہیں ہوتا(فَنُجِّیَ)

۹۔قہر و عذاب اور لطف و امداد دونوں خدا کے دست قدرت میں ہیں(نَصْرُنَا...بأسن)

۱۰۔قہر یا نجات کاانجام خودانسان ہی کے ہاتھ میں ہے( مَنْ نَشَاءُ ، مُجْرِمِینَ )

۱۱۔خداوندعالم کا ارادہ، قانون مندہے(مَنْ نَشَاء وَلاَیُرَدُّ بَأْسُنَا عَنْ الْقَوْمِ لْمُجْرِمِینَ)

۱۲۔خدا کی راہ کہیں پر ختم نہیں ہوتی(إِذَا اسْتَیْئَسَ الرُّسُلُ... جَاءَ هُمْ نَصْرُنَا )

(یعنی جہاں پر لوگ راستہ کو بند پاتے ہیں اور اندھیرے کا احساس کرتے ہیں وہیں پر خدائی قدرت جلوہ نما ہوتی ہے)

۱۳۔قہر خدا کو کوئی طاقت ٹال نہیں سکتی( لَا یُرَدُّ بَأْسُنَا )

۱۴۔انبیاء (ع)کی حمایت ، مجرمین کی ہلاکت، سنت خداوندی ہے(جَاءَ هُمْ نَصْرُنَا، لاَ یُرَدُّ بَأْسُنَا )

۲۲۸

آیت ۱۱۱:

(۱۱۱) لَقَدْ کَانَ فِی قَصَصِهِمْ عِبْرَ لِّأُوْلِی الْأَلْبَابِ مَا کَانَ حَدِیثًا یُفْتَرَیٰ وَلَکِنْ تَصْدِیْقَ الَّذِی بَیْنَ یَدَیْهِ وَتَفْصِیلَ کُلِّ شَیْءٍ وَهُدًی وَرَحْمَ لِقَوْمٍ یُمِنُونَ

''اس میں شک نہیں کہ ان انبیاء کے قصوں میں عقل مندوں کے واسطے (اچھی خاصی) عبرت و نصیحت ) ہے یہ (قرآن) کوئی ایسی بات نہیں جو (خوامخواہ) گڑھ لی گئی ہو بلکہ (جو آسمانی کتابیں) اسکے پہلے سے موجودہیں یہ قرآن ان کی تصدیق کرتا ہے اور ہر چیز کی تفصیل اور ایمان داروں کے واسطے (از سرتاپا) ہدایت ورحمت ہے''۔

نکات:

''عبرت'' و ''تعبیر'' یعنی عبور کرنا ، ایک واقعہ سے دوسرے واقعہ کی طرف عبور کرنا، ''تعبیر خواب'' یعنی خواب سے حقیقت کی طرف عبور کرنا۔ ''عبرت'' یعنی دیکھنے والی اور سنی جانے والی چیزوں سے ایسی چیز کی طرف عبور کرنا جو دیکھی اور سنی نہ جاسکیں ۔

'قصصهم'' سے مراد شاید تمام انبیاء (ع)کی داستان ہو ، نیز یہ بھی ممکن ہے کہ حضرات یعقوب (ع)و یوسف(ع) اور ان کے بھائیوں اور عزیز مصر کی داستان مدنظر ہو جس میں تلخ و شیریں حوادث رونما ہوئے جو اسی سورہ میں آئے ہیں ۔

۲۲۹

پیام:

۱۔داستانوں کے امتیاز کی سب سے بڑی شرط یہ ہے کہ وہ نصیحت آموز ہوں۔ سورہ کے شروع میں ارشاد فرمایا:(نحن نقص علیک احسن القصص) اور آخر میں فرمایا( لَقَدْ کَانَ فِی قَصَصِهِمْ عِبْرَ )

۲۔قرآن مجید کی داستانیں چشم دید واقعات کو بیان کرتی ہیں اور عبرت آموز ہوتی ہیں (گڑھے ہوئے افسانے نہیں ہیں)(مَا کَانَ حَدِیثًا یُفْتَرَی )

۳۔سچی اور حقیقی باتیں زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں ۔(عبر...مَا کَانَ حَدِیثًا یُفْتَرَی )

۴۔فقط عقلمند افراد ہی داستانوں سے پند و عبرت حاصل کرتے ہیں(عِبْرَ لِأُوْلِی الْأَلْبَابِ)

۵۔قرآن مجید دوسری آسمانی کتابوں سے جدا نہیں ہے بلکہ ان کی تصدیق کرتا ہے (ان کے شانہ بشانہ ہے)( تَصْدِیقَ الَّذِی...)

۶۔قرآن مجید انسان کی تمام نیاز مندیوں اور احتیاجات کو بیان فرماتا ہے(تَفْصِیلَ کُلِّ شَیْئٍ)

۷۔قرآن عظیم خالص ہدایت ہے اور کسی گمراہی سے آمیختہ نہیں ہے۔(هُدًی)

۸۔فقط اہل ایمان ہی قرآنی ہدایت اور رحمت سے بہرہ مند ہوتے ہیں(هُدًی وَرَحْمَ لِقَوْمٍ یُمِنُونَ )

۹۔نکتہ سنجی اور درس حاصل کرنے کے لئے عقل درکار ہے(عِبْرَ لِأُوْلِی الْأَلْبَابِ) لیکن نور اور رحمت الٰہی کو درک کرنے کے لئے ایمان بھی لازمی ہے(لِقَوْمٍ یُمِنُونَ )

۱۰۔قرآنی قصوں سے عبرت اور نصیحت آموزی کسی ایک زمانے سے مخصوص نہیں ہے۔(لِأُوْلِی الْأَلْبَابِ)

اللّٰهم صل علی محمد و آل محمد و عجل فرجهم.

تمت بالخیر

۲۳۰

فہرست

حرف اول ۳

گفتارمؤلف ۶

سورہ یوسف کا رخ زیبا ۸

آیت ۱: ۱۰

آیت ۲: ۱۰

نکات: ۱۰

پیام: ۱۲

آیت ۳: ۱۳

نکات: ۱۳

پیام: ۱۸

آیت ۴: ۱۹

نکات : ۱۹

خواب کے سلسلے میں ایک اور گفتگو ۲۰

پیام: ۲۵

آیت ۵: ۲۶

نکات: ۲۶

پیام: ۲۷

آیت ۶: ۲۸

نکات: ۲۸

پیام: ۲۹

۲۳۱

آیت ۷: ۳۰

نکات: ۳۰

پیام: ۳۲

آیت ۸: ۳۲

نکات: ۳۲

پیام: ۳۴

آیت ۹: ۳۵

نکات: ۳۵

پیام: ۳۶

آیت ۱۰: ۳۶

نکات: ۳۷

پیام: ۳۷

آیت ۱۱: ۳۸

پیام: ۳۸

آیت ۱۲: ۳۹

نکات: ۳۹

پیام: ۴۰

آیت ۱۳: ۴۱

نکات: ۴۱

پیام: ۴۲

آیت ۱۴: ۴۳

۲۳۲

نکات: ۴۳

پیام: ۴۳

آیت ۱۵: ۴۴

نکات: ۴۴

پیام: ۴۴

آیت ۱۶: ۴۶

پیام: ۴۶

آیت ۱۷: ۴۷

نکات: ۴۷

پیام: ۴۷

آیت ۱۸: ۴۸

نکات: ۴۸

پیام: ۴۹

آیت ۱۹: ۵۰

نکات: ۵۰

پیام: ۵۱

آیت ۲۰: ۵۲

نکات: ۵۲

پیام: ۵۲

آیت ۲۱: ۵۳

نکات: ۵۳

۲۳۳

پیام: ۵۴

آیت ۲۲: ۵۵

نکات: ۵۵

پیام: ۵۶

آیت ۲۳: ۵۶

نکات: ۵۷

پیام: ۵۸

آیت ۲۴: ۶۱

نکات: ۶۱

آیت ۲۵: ۶۳

نکات: ۶۳

پیام: ۶۴

آیت ۲۶: ۶۵

نکات: ۶۵

پیام: ۶۶

آیت ۲۷: ۶۶

نکات: ۶۶

پیام: ۶۷

آیت ۲۸: ۶۷

نکات: ۶۸

پیام: ۶۸

۲۳۴

آیت ۲۹: ۶۹

پیام: ۶۹

آیت ۳۰: ۷۰

نکات: ۷۰

پیام: ۷۱

آیت ۳۱: ۷۱

نکات: ۷۱

پیام: ۷۲

آیت ۳۲: ۷۳

نکات: ۷۳

پیام: ۷۴

آیت ۳۳: ۷۵

نکات: ۷۵

پیام: ۷۶

آیت ۳۴: ۷۸

پیام: ۷۸

آیت ۳۵: ۷۸

پیام: ۷۹

آیت ۳۶: ۸۰

نکات: ۸۰

پیام: ۸۱

۲۳۵

آیت ۳۷: ۸۲

نکات: ۸۲

پیام: ۸۴

آیت ۳۸: ۸۵

نکات: ۸۵

پیام: ۸۶

آیت ۳۹: ۸۷

پیام: ۸۸

آیت ۴۰: ۸۸

پیام: ۸۹

آیت ۴۱: ۹۰

نکات: ۹۰

پیام: ۹۰

آیت ۴۲: ۹۱

نکات: ۹۱

پیام: ۹۲

آیت ۴۳: ۹۲

نکات: ۹۳

پیام: ۹۴

آیت ۴۴: ۹۵

نکات: ۹۵

۲۳۶

پیام: ۹۵

آیت ۴۵: ۹۶

نکات: ۹۶

پیام: ۹۶

آیت ۴۶: ۹۷

نکات: ۹۸

پیام: ۹۹

آیت ۴۷: ۹۹

نکات: ۹۹

پیام: ۱۰۰

آیت ۴۸: ۱۰۱

آیت ۴۹: ۱۰۱

نکات: ۱۰۱

پیام: ۱۰۳

آیت ۵۰: ۱۰۴

نکات: ۱۰۴

پیام: ۱۰۶

آیت ۵۱: ۱۰۷

نکات: ۱۰۷

پیام: ۱۰۸

آیت ۵۲: ۱۰۹

۲۳۷

نکات: ۱۰۹

پیام: ۱۱۰

آیت ۵۳: ۱۱۱

نکات: ۱۱۱

پیام: ۱۱۲

آیت ۵۴: ۱۱۳

نکات: ۱۱۳

پیام: ۱۱۵

آیت ۵۵: ۱۱۶

نکات: ۱۱۶

پیام: ۱۲۲

آیت ۵۶: ۱۲۳

آیت ۵۷: ۱۲۴

نکات: ۱۲۴

پیام: ۱۲۷

آیت ۵۸: ۱۲۹

نکات: ۱۲۹

پیام: ۱۳۰

آیت ۵۹: ۱۳۰

نکات: ۱۳۱

پیام: ۱۳۲

۲۳۸

آیت ۶۰: ۱۳۳

پیام: ۱۳۳

آیت ۶۱: ۱۳۴

نکات: ۱۳۴

آیت ۶۲: ۱۳۵

نکات: ۱۳۵

پیام: ۱۳۶

آیت ۶۳: ۱۳۷

پیام: ۱۳۷

آیت ۶۴: ۱۳۸

نکات: ۱۳۸

پیام: ۱۳۹

آیت ۶۵: ۱۳۹

نکات: ۱۴۰

پیام: ۱۴۱

آیت ۶۶: ۱۴۲

نکات: ۱۴۲

پیام: ۱۴۳

آیت ۶۷: ۱۴۳

پیام: ۱۴۴

آیت ۶۸: ۱۴۶

۲۳۹

نکات: ۱۴۶

پیام: ۱۴۷

آیت ۶۹: ۱۴۸

نکات: ۱۴۸

پیام: ۱۴۹

آیت ۷۰: ۱۵۰

نکات: ۱۵۰

پیام: ۱۵۲

آیت ۷۱: ۱۵۲

آیت ۷۲: ۱۵۳

نکات: ۱۵۳

پیام: ۱۵۳

آیت ۷۳: ۱۵۴

نکات: ۱۵۴

پیام: ۱۵۴

آیت ۷۴: ۱۵۵

نکات: ۱۵۵

پیام: ۱۵۵

آیت ۷۵: ۱۵۶

پیام: ۱۵۶

آیت ۷۶: ۱۵۷

۲۴۰

241

242

243

244

245

246