یوسف قرآن

یوسف قرآن 0%

یوسف قرآن مؤلف:
زمرہ جات: مفاھیم قرآن
صفحے: 246

یوسف قرآن

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: استادمحسن قرائتی
زمرہ جات: صفحے: 246
مشاہدے: 149942
ڈاؤنلوڈ: 3364

تبصرے:

یوسف قرآن
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 246 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 149942 / ڈاؤنلوڈ: 3364
سائز سائز سائز
یوسف قرآن

یوسف قرآن

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

پیام:

1۔کوئی بھی خود کو ضمانت یافتہ نہ سمجھے(افامنوا...)

2۔خدائی قہر ،ناگہاں دامن گیر ہوتا ہے۔(بغت)

3۔خدائی قہر ،ہمہ گیر ہوتا ہے جس سے فرار کی کوئی راہ نہیں ہے(غاشیه)

4۔قہر الٰہی کا احتمال ہی انسان کے لئے حق کی طرف قدم بڑھانے کے لئے کافی ہے ۔ مشکل یہ ہے کہ بعض افراد قہر الٰہی کا احتمال بھی نہیں دیتے ۔(افامنو)

5۔عذاب کا ایک چھوٹا سا نمونہ انسان کو گرفتار کرنے کے لئے کافی ہے۔(غاشیمن عذاب)

6۔قیامت کی یاد، تربیت کے لئے بہترین عامل ہے۔( تَأْتِیَهُمْ السَّاعَ )

۲۲۱

آیت 108:

(108) قُلْ هَذِهِ سَبِیلِی أَدْعُو إِلَی اﷲِ عَلَی بَصِیرَ أَنَا وَمَنْ اتَّبَعَنِی وَسُبْحَانَ اﷲِ وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِکِینَ.

''(اے رسول) ان سے کہہ دو : یہی میر ا راستہ ہے میں اور میرے پیروکار پوری بصیرت کے ساتھ اللہ کی طرف دعوت دیتے ہیں اور خدا (ہر عیب و نقص سے)پاک و پاکیزہ ہے اور میں مشرکین سے نہیں ہوں''۔

نکات:

توحید کی طرف دعوت دینے والا شخص عوام سے جدا ہوتا ہے کیونکہ گزشتہ دو آیتوں سے ثابت ہے کہ عوام الناس کا ایمان غالباً شرک سے آلودہ ہوتا ہے( وَمَا یُمِنُ أَکْثَرُهُمْ بِاﷲِ إِلاَّ وَهُمْ مُشْرِکُونَ ) لیکن دینی مبلغ کو ایسا ہونا چاہیئے کہ علی الاعلان کہہ سکے :(وما انا من المشرکین)

پیام:

1۔انبیاء (ع)کی راہ تمام افراد کے سامنے واضح اور روشن ہے( هَذِهِ سَبِیلِی)

2۔رہبر کو بصیرتِ کامل کا حامل ہونا چاہیئے(عَلَی بَصِیرَ )

3۔رہبر کی دعوت خدا کی طرف سے ہو ،نہ کہ اپنی طرف سے( أَدْعُو إِلَی اﷲ)

4۔دینی مبلغ کو خالص و مخلص ہونا چاہیئے(وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِکِینَ)

5۔تبلیغ کا مرکز و محور ''خداوند عالم کو ہر شرک و شریک سے منزہ کرنا'' ہونا چاہیئے(سُبْحَانَ اﷲِ)

6۔پیغمبر اسلام (ص) کے ہر پیروکار کو ایسا مبلغ ہونا چاہیئے کہ وہ بصیرت و آگاہی کے ساتھ لوگوں کو خدا کی طرف بلا سکے(أَدْعُو إِلَی اﷲِ...أَنَا وَمَنْ اتَّبَعَنِی)

7۔توحید کا اقرار اور شرک کی نفی دین اسلام کی بنیاد ہے۔(أَدْعُو إِلَی اﷲِ...َمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِکِینَ)

۲۲۲

آیت 109:

(109)وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ إِلاَّ رِجَالًا نُوحِی إِلَیْهِمْ مِنْ أَهْلِ الْقُرَی أَفَلَمْ یَسِیرُوا فِی الْأَرْضِ فَیَنْظُرُوا کَیْفَ کَانَ عَاقِبَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَدَارُ الْآخِرَ خَیْرٌ لِلَّذِینَ اتَّقَوْا أَفَلاَتَعْقِلُونَ

''اور (اے رسول )آپ سے پہلے بھی ہم ان بستیوں میں صرف مردوں کو ہی بھیجتے رہے ہیں جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے تو کیا یہ لوگ روئے زمین پر چل پھر کر نہیں دیکھتے کہ ان سے پہلے والوں کا انجام کیا ہوا ؟ اور جن لوگوں نے پرہیز گاری اختیارکی ان کے لئے آخرت کا گھر (دنیا سے )یقینا بدرجہا بہتر ہے کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے ؟''

نکات:

مخالفین انبیاء ٪ نے یہی بہانہ تراشی کی کہ پیغمبران (ع)ہم ہی جیسے انسان کیوں ہیں ؟گویا پیغمبر اسلام (ص) کے زمانے میں بھی یہی فکر کار فرماتھی اور لوگ یہی سوال کررہے تھے، یہ آیہ شریفہ اسی کا جواب ہے اور لوگوں کو خبردار کررہی ہے۔

پیام:

1۔تمام انبیاء (ع)مرد تھے(رجالً) کیونکہ تبلیغ اور ہجرت و جستجو کا امکان مرد کے لئے زیادہ ہے ۔

2۔انبیاء (ع)کے علوم، وحی کے ذریعے یا بعبارت دیگر''لدنی'' تھے(نُوحِی إِلَیْهِمْ )

3۔انبیاء (ع)انسانوں ہی کی صنف سے تھے اور انسانوں کے درمیان ہی زندگی بسر کرتے تھے (نہ تو فرشتہ تھے نہ ہی گوشہ نشین تھے اور نہ ہی آرام و آسائش کے خوگر تھے)(مِنْ أَهْلِ الْقُرَی)

۲۲۳

4۔سیر و سفر باہدف ہونا چاہئے۔(أَفَلَمْ یَسِیرُوا... فَیَنْظُرُو)

5۔زمین میں سیر و سیاحت کرنا ، تاریخی معلومات اور اس سے عبرت حاصل کرنا ہدایت و تربیت کے لئے بے حد مثر ہے(فَیَنْظُرُو)

6۔عبرت اور آنے والی نسلوں کے لئے آثار قدیمہ کا محفوظ رکھنا بے حد ضروری ہے۔(فَیَنْظُرُو)

7۔انبیاء (ع)کا بھیجنا ، وحی کا نزول اور ہٹ دھرم مخالفین کی ہلاکت سب کے سب تاریخ میں سنت الٰہی کے عنوان سے محفوظ ہیں(کَیْفَ کَانَ عَاقِبَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِهِمْ)

8۔پیغمبروں (ع)کی مخالفت کرکے کفار کچھ بھی حاصل نہیں کرپاتے بلکہ دنیا ہی میں قہر وعذاب میں گرفتار ہوجاتے ہیں جبکہ اہل تقوی آخرت تک پہنچتے ہیں جو دنیا سے بہتر ہے ۔( وَلَدَارُ الْآخِرَ خَیْر)

9۔عقل و خرد انسان کو انبیائی مکتب کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔(أَفَلاَ تَعْقِلُونَ)

۲۲۴

آیت 110:

(110) حَتَّی إِذَا اسْتَیْئَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ کُذِبُوا جَاءَ هُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّیَ مَنْ نَشَاءُ وَلاَیُرَدُّ بَأْسُنَا عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِینَ

''(پیغمبران ماسلف نے تبلیغ رسالت کی) یہاں تک کہ جب (قوم کے ایمان لانے سے ) انبیاء مایوس ہوگئے اورلوگ بھی یہ خیال کرنے لگے کہ ان سے (عذاب کا وعدہ بطور) جھوٹ کہا گیا تھا توانبیاء کے لئے ہماری نصرت پہنچ گئی اس کے بعد جسے ہم نے چاہا اسے نجات مل گئی اور مجرموں سے تو ہمارا عذاب ٹالا ہی نہیں جاسکتا''۔

نکات:

ہمیشہ سے تاریخ گواہ ہے کہ انبیاء (ع)اپنی دعوت میں پائیدار اورمُصرّ رہے اور آخری وقت تک خداوندعالم کی طرف بلایا کرتے تھے ۔ مگر یہ کہ کسی کی ہدایت سے مایوس ہوجائیں ۔! اسی طرح ہٹ دھرم مخالفین بھی مقابلہ سے دست بردار نہیں ہوتے تھے ۔ اس کے نمونے قرآن مجید میں موجود ہیں :

۲۲۵

انبیاء (ع)کی ناامیدی کا نمونہ

سالہا سال حضرت نوح علیہ السلام قوم کو خدا کی طرف دعوت دیتے رہے لیکن چند افراد کے علاوہ کوئی بھی دولت ایمان سے بہرہ مند نہ ہوا ،خداوندعالم نے حضرت نوح (ع)کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:(لن یمن من قومک الا من قدامن) (1) جو ایمان لاچکے ہیں ان کے علاوہ کوئی بھی آپ کی قوم میں سے ایمان نہیں لائے گا۔

حضرت نوح (ع)اپنی قوم کےلئے بددعا کرتے ہوئے جو ان کی مایوسی کی علامت ہے فرماتے ہیں :(لایلدوا الّافاجراً وکفار) (2) ان سے کافر و فاجر کے علاوہ کوئی دوسرا پیدا نہ ہوگا اسی طرح حضرت ہو د، صالح، شعیب، موسیٰ، عیسیٰ ٪ بھی اپنی اپنی زندگی میں امت کے ایمان لانے سے مایوس دکھائی دیتے ہیں ۔

قوم کی انبیاء (ع)سے بدگمانی کا نمونہ

انبیاء ٪ کی تہدید کو کفار کھوکھلے دعوے اور جھوٹ سمجھتے تھے ۔ سورہ ہود کی 27ویں آیت میں کفار کا قول نقل کیا گیا ہے کہ(بل نظنکم کاذبین) یعنی ہمارا گمان تو یہی ہے کہ تم لوگ جھوٹے ہو ،یا فرعون نے حضرت مو(ع)سیٰ سے کہا(انی لاظنک یا موسیٰ مسحور) (3) درحقیقت میرا گمان ہے کہ اے موسیٰ تم سحرزدہ ہوگئے ہو۔

--------------

(1)سورہ ہود آیت 36.

(2)سورہ نوح آیت 27

(3)سورہ بنی اسرائیل آیت 101.

۲۲۶

خداکی مدد

ایسی حالت میں خداوندعالم نے نصرت و مدد کو اپنا حق بتایا ہے اور اپنے اوپر لازم کیا ہے کہ مومنین کی نصرت فرمائے(وکان حقا علینا نصر المومنین) (1) یادوسری جگہ فرمایا:(نجینا هودا والذین آمنوا معه) (2) ہم نے ہود اور ان مومنین کو نجات دی جو ان کے ساتھ تھے ۔

خدائی قہر

وہی خداوندعالم یہ بھی فرماتا ہے کہ میرا قہر وغضب نازل ہونے کے بعد پلٹنے والا نہیں ہے ۔ سورہ رعد میں ارشاد ہوا :(اذا اراد اﷲ بقوم سوء فلا مردّله) (3) جب بھی خدا کسی قوم کو برے حال سے دوچار کرنے کا ارادہ کرلے تو اس کے ٹلنے کی کوئی صورت نہیں ہوتی ۔

پیام:

1۔انسان میں قساوت اور ہٹ دھرمی کبھی کبھی اس حد تک پہنچ جاتی ہے کہ بردبار خدائی نمائندوں کو بھی مایوس کردیتی ہے۔(إِذَا اسْتَیْئَسَ الرُّسُلُ )

2۔خوش بینی ، حسن نیت اور حوصلہ کی ایک حد ہوتی ہے (حتی)

--------------

(1)سورہ روم آیت 47.

(2)سورہ ھود آیت 58.

(3) سورہ رعد آیت 11.

۲۲۷

3۔اپنی طاقت کو غیر قابل نفوذ افراد میں صرف نہیں کرنا چاہیئے بلکہ بعض لوگوں سے صرف نظر کرلینا چاہیئے(اسْتَیْئَسَ الرُّسُلُ)

4۔مجرمین کو مہلت دینا اور انکے عذاب میں تاخیر کرنا سنت الٰہی ہے(حَتَّی إِذَا اسْتَیْئَسَ الرُّسُلُ) یعنی ہم نے مجرموں کو اتنی مہلت دی کہ انبیاء بھی ان کی ہدایت سے مایوس ہوگئے۔

5۔عذاب الٰہی میں تاخیر مجرموں کو جری بنا دیتی ہے اور وہ جھٹلانے لگتے ہیں۔( حَتَّی إِذَا... وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ کُذِبُو)

6۔انبیاء (ع)کا کسی قوم کی ہدایت سے مایوس ہوجانا نزول عذاب کی شرط ہے۔(إِذَا اسْتَیْئَسَ...لاَیُرَدُّ بَأْسُنَا ...)

7۔پیغمبروں (ع)کے لئے خدائی امداد کی بھی ایک خاص گھڑی ہوتی ہے(إِذَا اسْتَیْئَسَ... جاء هم)

8۔قہر الٰہی ،انبیاء (ع)اور حقیقی مومنین کے شامل حال نہیں ہوتا(فَنُجِّیَ)

9۔قہر و عذاب اور لطف و امداد دونوں خدا کے دست قدرت میں ہیں(نَصْرُنَا...بأسن)

10۔قہر یا نجات کاانجام خودانسان ہی کے ہاتھ میں ہے( مَنْ نَشَاءُ ، مُجْرِمِینَ )

11۔خداوندعالم کا ارادہ، قانون مندہے(مَنْ نَشَاء وَلاَیُرَدُّ بَأْسُنَا عَنْ الْقَوْمِ لْمُجْرِمِینَ)

12۔خدا کی راہ کہیں پر ختم نہیں ہوتی(إِذَا اسْتَیْئَسَ الرُّسُلُ... جَاءَ هُمْ نَصْرُنَا )

(یعنی جہاں پر لوگ راستہ کو بند پاتے ہیں اور اندھیرے کا احساس کرتے ہیں وہیں پر خدائی قدرت جلوہ نما ہوتی ہے)

13۔قہر خدا کو کوئی طاقت ٹال نہیں سکتی( لَا یُرَدُّ بَأْسُنَا )

14۔انبیاء (ع)کی حمایت ، مجرمین کی ہلاکت، سنت خداوندی ہے(جَاءَ هُمْ نَصْرُنَا، لاَ یُرَدُّ بَأْسُنَا )

۲۲۸

آیت 111:

(111) لَقَدْ کَانَ فِی قَصَصِهِمْ عِبْرَ لِّأُوْلِی الْأَلْبَابِ مَا کَانَ حَدِیثًا یُفْتَرَیٰ وَلَکِنْ تَصْدِیْقَ الَّذِی بَیْنَ یَدَیْهِ وَتَفْصِیلَ کُلِّ شَیْءٍ وَهُدًی وَرَحْمَ لِقَوْمٍ یُمِنُونَ

''اس میں شک نہیں کہ ان انبیاء کے قصوں میں عقل مندوں کے واسطے (اچھی خاصی) عبرت و نصیحت ) ہے یہ (قرآن) کوئی ایسی بات نہیں جو (خوامخواہ) گڑھ لی گئی ہو بلکہ (جو آسمانی کتابیں) اسکے پہلے سے موجودہیں یہ قرآن ان کی تصدیق کرتا ہے اور ہر چیز کی تفصیل اور ایمان داروں کے واسطے (از سرتاپا) ہدایت ورحمت ہے''۔

نکات:

''عبرت'' و ''تعبیر'' یعنی عبور کرنا ، ایک واقعہ سے دوسرے واقعہ کی طرف عبور کرنا، ''تعبیر خواب'' یعنی خواب سے حقیقت کی طرف عبور کرنا۔ ''عبرت'' یعنی دیکھنے والی اور سنی جانے والی چیزوں سے ایسی چیز کی طرف عبور کرنا جو دیکھی اور سنی نہ جاسکیں ۔

'قصصهم'' سے مراد شاید تمام انبیاء (ع)کی داستان ہو ، نیز یہ بھی ممکن ہے کہ حضرات یعقوب (ع)و یوسف(ع) اور ان کے بھائیوں اور عزیز مصر کی داستان مدنظر ہو جس میں تلخ و شیریں حوادث رونما ہوئے جو اسی سورہ میں آئے ہیں ۔

۲۲۹

پیام:

1۔داستانوں کے امتیاز کی سب سے بڑی شرط یہ ہے کہ وہ نصیحت آموز ہوں۔ سورہ کے شروع میں ارشاد فرمایا:(نحن نقص علیک احسن القصص) اور آخر میں فرمایا( لَقَدْ کَانَ فِی قَصَصِهِمْ عِبْرَ )

2۔قرآن مجید کی داستانیں چشم دید واقعات کو بیان کرتی ہیں اور عبرت آموز ہوتی ہیں (گڑھے ہوئے افسانے نہیں ہیں)(مَا کَانَ حَدِیثًا یُفْتَرَی )

3۔سچی اور حقیقی باتیں زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں ۔(عبر...مَا کَانَ حَدِیثًا یُفْتَرَی )

4۔فقط عقلمند افراد ہی داستانوں سے پند و عبرت حاصل کرتے ہیں(عِبْرَ لِأُوْلِی الْأَلْبَابِ)

5۔قرآن مجید دوسری آسمانی کتابوں سے جدا نہیں ہے بلکہ ان کی تصدیق کرتا ہے (ان کے شانہ بشانہ ہے)( تَصْدِیقَ الَّذِی...)

6۔قرآن مجید انسان کی تمام نیاز مندیوں اور احتیاجات کو بیان فرماتا ہے(تَفْصِیلَ کُلِّ شَیْئٍ)

7۔قرآن عظیم خالص ہدایت ہے اور کسی گمراہی سے آمیختہ نہیں ہے۔(هُدًی)

8۔فقط اہل ایمان ہی قرآنی ہدایت اور رحمت سے بہرہ مند ہوتے ہیں(هُدًی وَرَحْمَ لِقَوْمٍ یُمِنُونَ )

9۔نکتہ سنجی اور درس حاصل کرنے کے لئے عقل درکار ہے(عِبْرَ لِأُوْلِی الْأَلْبَابِ) لیکن نور اور رحمت الٰہی کو درک کرنے کے لئے ایمان بھی لازمی ہے(لِقَوْمٍ یُمِنُونَ )

10۔قرآنی قصوں سے عبرت اور نصیحت آموزی کسی ایک زمانے سے مخصوص نہیں ہے۔(لِأُوْلِی الْأَلْبَابِ)

اللّٰهم صل علی محمد و آل محمد و عجل فرجهم.

تمت بالخیر

۲۳۰

فہرست

حرف اول 3

گفتارمؤلف 6

سورہ یوسف کا رخ زیبا 8

آیت 1: 10

آیت 2: 10

نکات: 10

پیام: 12

آیت 3: 13

نکات: 13

پیام: 18

آیت 4: 19

نکات : 19

خواب کے سلسلے میں ایک اور گفتگو 20

پیام: 25

آیت 5: 26

نکات: 26

پیام: 27

آیت 6: 28

نکات: 28

پیام: 29

۲۳۱

آیت 7: 30

نکات: 30

پیام: 32

آیت 8: 32

نکات: 32

پیام: 34

آیت 9: 35

نکات: 35

پیام: 36

آیت 10: 36

نکات: 37

پیام: 37

آیت 11: 38

پیام: 38

آیت 12: 39

نکات: 39

پیام: 40

آیت 13: 41

نکات: 41

پیام: 42

آیت 14: 43

۲۳۲

نکات: 43

پیام: 43

آیت 15: 44

نکات: 44

پیام: 44

آیت 16: 46

پیام: 46

آیت 17: 47

نکات: 47

پیام: 47

آیت 18: 48

نکات: 48

پیام: 49

آیت 19: 50

نکات: 50

پیام: 51

آیت 20: 52

نکات: 52

پیام: 52

آیت 21: 53

نکات: 53

۲۳۳

پیام: 54

آیت 22: 55

نکات: 55

پیام: 56

آیت 23: 56

نکات: 57

پیام: 58

آیت 24: 61

نکات: 61

آیت 25: 63

نکات: 63

پیام: 64

آیت 26: 65

نکات: 65

پیام: 66

آیت 27: 66

نکات: 66

پیام: 67

آیت 28: 67

نکات: 68

پیام: 68

۲۳۴

آیت 29: 69

پیام: 69

آیت 30: 70

نکات: 70

پیام: 71

آیت 31: 71

نکات: 71

پیام: 72

آیت 32: 73

نکات: 73

پیام: 74

آیت 33: 75

نکات: 75

پیام: 76

آیت 34: 78

پیام: 78

آیت 35: 78

پیام: 79

آیت 36: 80

نکات: 80

پیام: 81

۲۳۵

آیت 37: 82

نکات: 82

پیام: 84

آیت 38: 85

نکات: 85

پیام: 86

آیت 39: 87

پیام: 88

آیت 40: 88

پیام: 89

آیت 41: 90

نکات: 90

پیام: 90

آیت 42: 91

نکات: 91

پیام: 92

آیت 43: 92

نکات: 93

پیام: 94

آیت 44: 95

نکات: 95

۲۳۶

پیام: 95

آیت 45: 96

نکات: 96

پیام: 96

آیت 46: 97

نکات: 98

پیام: 99

آیت 47: 99

نکات: 99

پیام: 100

آیت 48: 101

آیت 49: 101

نکات: 101

پیام: 103

آیت 50: 104

نکات: 104

پیام: 106

آیت 51: 107

نکات: 107

پیام: 108

آیت 52: 109

۲۳۷

نکات: 109

پیام: 110

آیت 53: 111

نکات: 111

پیام: 112

آیت 54: 113

نکات: 113

پیام: 115

آیت 55: 116

نکات: 116

پیام: 122

آیت 56: 123

آیت 57: 124

نکات: 124

پیام: 127

آیت 58: 129

نکات: 129

پیام: 130

آیت 59: 130

نکات: 131

پیام: 132

۲۳۸

آیت 60: 133

پیام: 133

آیت 61: 134

نکات: 134

آیت 62: 135

نکات: 135

پیام: 136

آیت 63: 137

پیام: 137

آیت 64: 138

نکات: 138

پیام: 139

آیت 65: 139

نکات: 140

پیام: 141

آیت 66: 142

نکات: 142

پیام: 143

آیت 67: 143

پیام: 144

آیت 68: 146

۲۳۹

نکات: 146

پیام: 147

آیت 69: 148

نکات: 148

پیام: 149

آیت 70: 150

نکات: 150

پیام: 152

آیت 71: 152

آیت 72: 153

نکات: 153

پیام: 153

آیت 73: 154

نکات: 154

پیام: 154

آیت 74: 155

نکات: 155

پیام: 155

آیت 75: 156

پیام: 156

آیت 76: 157

۲۴۰