شيعہ جواب ديتے ہيں

شيعہ جواب ديتے ہيں0%

شيعہ جواب ديتے ہيں مؤلف:
زمرہ جات: مناظرے
صفحے: 232

شيعہ جواب ديتے ہيں

مؤلف: حضرت آيت اللہ العظمى مكارم شيرازي
زمرہ جات:

صفحے: 232
مشاہدے: 66585
ڈاؤنلوڈ: 2947

تبصرے:

شيعہ جواب ديتے ہيں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 232 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 66585 / ڈاؤنلوڈ: 2947
سائز سائز سائز
شيعہ جواب ديتے ہيں

شيعہ جواب ديتے ہيں

مؤلف:
اردو

۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۲

شیعہ جواب دیتے ہیں

(اہل سنت اور شیعہ کے ما بین دس اہم مورد بحث مسائل پر تحقیق)

۳

نام کتاب: شیعہ جواب دیتے ہیں

مؤلف: حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی

مترجم: معارف اسلام پبلشرز

ناشر: انتشارات نور مطاف

اشاعت: پہلی

تاریخ اشاعت: ربیع الثانی ۱۴۲۹ ھ _ق

جملہ حقوق طبع بحق معارف اسلام پبلشرز محفوظ ہیں _

۴

مقدمہ:

حمدہے اس ذات کے لیئے جس نے انسان کو قلم کے ساتھ لکھنا سکھایا اور درود و سلام ہواس نبی (ص) پر جسے اس نے عالمین کے لیئے سراپا رحمت بناکر مبعوث فرمایا اور سلام و رحمت ہو ان کی آل (ع) پر جنہیں اس نے پورے جہاں کے لیئے چراغ ہدایت بنایا _

اما بعد: آپ کے ہاتھوں میں موجود کتاب کے عظیم مصنف نے اس میں اسلام کے مختلف مکاتب فکر کے درمیان پائے جانے والے دس اختلافی مسائل پر انتہائی مختصر ، عام فہم اور منصفانہ بحث کی ہے_

مصنف کی روش یہ ہے کہ ایک مسئلہ کوپیش کرکے اس پر طرفین کی ادلہ ذکر کرتے ہیں اور آخر میں نتیجہ قارئین محترم پر چھوڑ دیتے ہیں تا کہ قارئین کرام خود فیصلہ کرسکیں کہ حق کس کے ساتھ ہے_

اللہ تعالی نے اس عظیم کتاب کے ترجمہ کی سعادت و توفیق بھی معارف اسلام پبلشرز کو عنایت فرمائی ہے اور اس خوبصورت ترجمہ اور تصحیح کی زحمت فاضل برادر جناب آقای سید محسن علی کاظمی و آقای عمران سہیل نے اٹھائی ہے _ خدا انکی توفیقات میں اضافہ فرمائے ،ہمیں امید ہے کہ یہ کتاب مسلمانوں کے درمیان وحدت کا باعث بنے گی_

معارف اسلام پبلشرز

۵

مقدمہ

یہ راستہ وحدت کی طرف نہیں جاتا

اس دنیا کے موجودہ حالات پر ایک اجمالی نگاہ دوڑانے سے پتہ چلتاہے کہ شدیدطوفان چل رہے ہیں ،پردے ہٹ چکے ہیں، دلفریب باتوں،انسانی حقوق کے دعوے ،ڈیموکریسی اور اقوام متحدہ جیسے بین الاقوامی اداروں کے نعروں کی حیثیت واضح ہوچکی ہے _ عالمی طاقتوں نے دوسرے ملکوں پر قبضہ کرنے کے لئے خطرناک سازشیں آمادہ کررکھی ہیں اور وہ لگے لپٹے الفاظ میں اپنے دل کی باتوں کو بیان کررہے ہیں_

اور کتنا اچھا ہو ا کہ انہوں نے ان تمام باتوں کا اظہار کردیا ہے اور اپنے اوپر بے جا اعتماد کرنیوالوں کی آنکھوں سے پردہ ہٹادیاہے_اور اب اللہ تعالی کے لطف و عنایت کے بعد قوموں کی اپنی قدرت و طاقت کے علاوہ کوئی پناہ گاہ باقی نہیں رہی ہے_ہاں اپنے آپ کو طاقتور بنانا چاہیے کیونکہ دنیا کے اس نظام میں کمزور کو پایمال کیا جاتاہے_

ان شرائط میں اگر پوری دنیا کے مسلمان متحد ہوجائیں اور اپنی عظیم ثقافتی اور مادی طاقت کو استعمال کریں تو اسی صورت میں طاغوتی طاقتوں کے شر سے امان میں رہ سکتے ہیں_کئی سالوں سے ہر جگہ وحدت مسلمین کی باتیں زبانوں پر جاری ہیں_ ہفتہ وحدت کی تشکیل ، وحدت کے

۶

سلسلہ میں کانفرنسوں اور سیمیناروں کے انعقادکی خبروں کا چرچاہے_

اگر چہ ان اقدامات کے سیاسی اور اجتماعی میدانوںمیں اچھے آثار سامنے آئے ہیں اور دشمن خوفزدہ ہوگئے ہیں _ لیکن ابھی تک ان اقدامات سے ایسی وحدت وجود میں نہیں آئی جس کا لازمہ ان عظیم طوفانوں کے مقابلے میں ڈٹ جانا اور مقاومت کرنا ہو_

اس بات کے اسباب کو چند امور میں خلاصہ کیا جاسکتاہے:

۱_اس سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات بنیادی نہیں تھے جس کی وجہ سے مسئلہ وحدت اسلامی ،معاشروں کے عمق اور مسلمانوں کے افکار میں نفوذ نہیں کرسکاہے تا کہ پوری دنیا کے مسلمانوں کو ایک ہی راستے پر اکٹھا کرتا_

۲ _ دشمنوں نے بدگمانی ، سوء ظن، اختلاف اور نفاق ایجاد کرنے کیلئے وسیع پیمانے پر کام کیاہے _ اور جسطرح خبروں سے اندازہ ہوتاہے انہوں نے ان مسائل کو عملی بنانے کے لیے مادی اعتبار سے بھی بہت بھاری سرمایہ مختص کیا ہوا ہے اور اپنے شوم مقاصد کو پورا کرنے کے لئے دونوں طرف سے متعصب اور شدت پسند افراد کو استعمال کرتے ہیں _ من جملہ:

الف) ہمیں با وثوق ذرائع سے معلوم ہواہے کہ حال ہی میں سعودی عرب کے متعصب سلفیوں نے ایک کروڑ تفرقہ انگیز کتابیں چھپواکر حجاج کے درمیان تقسیم کی ہیں اور حج جو مسلمانوں کی وحدت کا ذریعہ تھا، کو نفاق کے وسیلہ میں تبدیل کردیا ہے اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ اس قسم کے کام ہر سال کیے جاتے ہیں_

ب) حج اور عمرہ کے ایام میں متعصب وہابی خطیب نفاق پیداکرنے کے لیے زہر اگلنے کا کام کرتے ہیں اور ایران و سعودی عرب کے اچھے تعلقات کے باوجود انہوں نے شیعوں کے

۷

خلاف حملے اور زیادہ کردیے ہیں _

ج) سپاہ صحابہ کے حملے اور مظلوم و بے گناہ افراد کا وحشیانہ قتل، اور اس سے بھی زیادہ افسوسناک اس قتل و غارت اور دہشت گردی پر فخر کرناہے جسے آئے دن تھوڑے تھوڑے وقفی انجام دیا جاتاہے_ یہ بات سب لوگوں پرعیاں ہے_

د) طالبان جیسے انتہا پسندگروہوں کو اکسانا، شواہد کے مطابق یہ کام بھی امریکی ایجنسیوں کی طرف سے انجام پانے والا ایک خطرناک کام تھا تا کہ ایک طرف تو اسلام کے چہرے کو بدنما، بے رحم اور علم و دانش اور تہذیب و تمدن سے بے بہرہ ظاہر کریںاور دوسری طرف مسلمانوں کے درمیان تفریق کو زیادہ کریں_اگر چہ یہ مغربی سیاست کے سائے میں پلنے والا گروہ آخر کار انکے کنٹرول سے خارج ہوگیا تھا اور خود ان ہی کے خلاف برسرپیکار ہوگیا تھا _ اسطرح جب امریکہ کو اپنے نمک خواروں کے تلخ نتائج کا سامنا کرنا پڑا تووہ انکے ختم کرنے کے درپے ہوا_

۳_بعض اسلامی سیاستدانوں کی کوتاہ فکری بھی پائیدار وحدت کے اہداف کے حصول میں مانع ثابت ہوئی کیونکہ انہوں نے ۱پنے محدود اوروقتی منافع کو ،عالم اسلام کے طولانی منافع پر مقدم کیا _ مثال کے طور پر ہم بعض اسلامی ممالک کو جانتے ہیں کہ جنہوں نے اپنے محدود اورکم اہمیت منافع کی خاطر اسرائیل کے ساتھ بہت زیادہ سیاسی اور اقتصادی تعاون کیا، یہاںتک کہ اس کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقیں کیں اور یہ بات آج سب پر آشکار ہوچکی ہے_

بہر حال جو چیز علمائے اسلام کے اختیار میں ہے وہ یہ کہ ضمناً ان غلطیوں کے برے نتائج کی طرف متوجہ کرتے ہوئے اور اس جانب متوجہ کرتے ہوئے کہ کوئی ملک یا اسلامی گروہ ، ان

۸

اسلام دشمن طاغوتی طاقتوں کی ظالمانہ اور بے رحم سیاست سے امان میں نہیں رہے گا ،یہ کریں کہ جہاں تک ممکن ہو مذہبی مسائل کو شفاف بنائیں تا کہ دشمنوں کو زہر اگلنے اور انتہا پسند و متعصب گروہوں کو سوء ظن پیداکرنے کا موقع نہ مل سکے_

اس نکتہ کے پیش نظر ہم نے اس کتاب میں کہ جو قارئین محترم کے ہاتھ میں ہے، مسلمانوں کی صفوں کو تقویت پہنچانے کے لئے ایک جدید اور دلکش روش سے استفادہ کیاہے_ اس روش میں یہ مسئلہ مکمل طور پر روشن ہوجائیگا کہ مکتب اہل بیت (ع) کے پیروکاروں اور اہلسنت کے درمیان اہم اختلافی مسائل کی بنیاد خود انکی اپنی مشہور کتابیں ہیں اور ان مسائل میں شیعہ حضرات کے نظریات کی واضح اور روشن دلیلیں اہل سنت کی اپنی کتابوں میں موجود ہیں_ اہلسنت کے ایک آزاد فکر عالم دین کے بقول ''شیعہ اپنے مذہب کے تمام اصول اور فروع کو ہماری کتب سے ثابت کرسکتے ہیں''_

اگر یہ بات ثابت ہوجائے ، کہ انشاء اللہ اس کتاب میں ثابت ہوجائیگی، تو پھر مکتب اہلبیت (ع) کے پیروکاروں کے عقائد کی نسبت کسی طرح کے تردد، مذمت یا شبہہ ایجاد کرنے کی گنجائشے باقی نہ رہے گی_بلکہ یہ بات یقینا منطقی اور منصف مزاج افراد سے سوء ظن کو برطرف کرنے اور مسلمانوں کی صفوںمیں اتحاد پیدا کرنے نیز حسن ظن رکھنے کا باعث بنے گی اور ایران جو ایک قدرتمند اسلامی ملک ہے اسی طرح اسلام کے مدافع کے اعتبار سے باقی رہے گا ، اور اسی طرح تمام شیعیان جہان بھی _اب حضور والایہ آپ اور یہ ہماری دلیلیں !

۹

۱

قرآن ھر قسم کی تحریف سے منزہ ہے

۱۰

عدم تحریف قرآن:

شیعوں کے خلاف ہونے والے جھوٹے پروپیگنڈے کے برعکس ہم اعتقاد رکھتے ہیں کہ آج جو قرآن مجیدہمارے اور تمام مسلمانوں کے پاس ہے یہ بالکل وہی قرآن مجید ہے جو پیغمبر اکرم (ص) پر نازل ہوا اور اس میں حتی ایک لفظ کی بھی کمی و زیادتی نہیں ہوئی ہے _ ہم نے اس مسئلہ کو اپنی تفسیر ، اصول فقہ و غیرہ کی متعدد کتب میں وضاحت کے ساتھبیان کیا ہے اور عقلی و نقلی ادلّہ کے ذریعہ اسے ثابت کیا ہے _

ہم قائل ہیں کہ تمام مسلمان علماء اعم از شیعہ و سنی کا اس بات پر اجماع ہے کہ قرآن مجید میں کسی چیز کا اضافہ نہیں ہوا ہے اور دونوں مذہب کے محققین کی اکثریت جو اتفاق کے قریب ہے اس بات کی قائل ہے کہ اس میں کسی قسم کی کمی بھی واقع نہیں ہوئی ہے _

دونوں طرف کے چند گنے چُنے افراد اس بات کے قائل ہیں کہ قرآن مجید میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ مشہور علماء اسلام ان کی اس بات کے طرفدار نہیں ہیں_

فریقین کی دو کتابیں:

ان گنتی کے چند علماء میں سے ایک اہل سنت عالم دین ''ابن الخطیب مصری'' ہیں جنہوں نے ''الفرقان فی تحریف القرآن''نامی کتاب لکھی جو ۱۹۴۸عیسوی بمطابق

۱۱

(۱۳۶۷ ہجری قمری)میں نشرہوئی _ لیکن بروقت الازہر یونیورسٹی کے علماء اس کتاب کی طرف متوجہ ہوگئے اور انہوں نے،اس کتاب کے نسخوں کو جمع کرکے ضائع کردےالیکن اس کے چند نسخے غیر قانونی طور پر آس پاس کے لوگوں تک پہنچ گئے_

اسی طرح ایک کتاب (فصل الخطاب فی تحریف کتاب ربّ الا رباب) کے نام سے شیعہ محدث حاجی نوری کے توسط سے لکھی گئی جو ۱۲۹۱ہجری قمری میں شائع ہوئی_اس کتاب کے شائع ہوتے ہی حوزہ علمیہ نجف اشرف کے بزرگ علماء نے اس کتاب کے مطالب سے اظہار برائت کیا اور اس کتاب کی جمع آوری کا حکم دیدیا_اور اس کے بعد کئی کتابیں اس کے رد میں لکھی گئیں_جن میں سے چند ایک کے نام یہ ہیں_

۱_نامور فقیہ مرحوم محمود بن ابی القاسم المعروف بہ معرب طہرانی (متوفی سال ۱۳۱۳ھ_ق) نے (کشف الارتیاب فی عدم تحریف الکتاب)نامی کتاب لکھی جو کتاب فصل الخطاب کا ردّ تھا_

۲_مرحوم علامہ سید محمد حسین شہرستانی (متوفی۱۳۱۵ھ_ق )نے بھی ایک کتاب بنام (حفظ الکتاب الشریف عن شبہة القول بالتحریف)حاجی نوری کی کتاب فصل الخطاب کے جواب میں لکھی _

۳_مرحوم علامہ بلاغی (متوفی ۱۳۵۲ھ_ق ) حوزہ علمیہ نجف کے عظیم محقق نے بھی اپنی مشہور کتاب (تفسیر آلاء الرحمن )میں ایک قابل ملاحظہ باب ،فصل الخطاب کے رد میں لکھا ہے(۱)

____________________

۱) آلاء الرحمن ،جلد ۱ص ۲۵_

۱۲

۴_ہم نے بھی اپنی کتاب (انوار الاصول )میں عدم تحریف قرآن مجید کے بارے میں انتہائی مفصل بحث کی ہے اور فصل الخطاب کے شبہات کا دندان شکن جواب دیا ہے_

مرحوم حاجی نوری اگر چہ عالم دین تھے لیکن بقول علامہ بلاغی انہوں نے ضعیف روایات پر اعتماد کیا ہے اور مذکورہ کتاب شائع ہونے کے بعد خود بھی نادم و پشیمان ہوئے_اور حوزہ علیمہ نجف اشرف کے تمام بزرگ علماء نے اس اقدام کو واضح طور پر ایک غلطی قرار دیاہے_(۱)

اور دلچسپ بات یہ ہے کہ کتاب فصل الخطاب کے شائع ہونے کے بعد ہر طرف سے حاجی نوری کی مخالفت کا ایسا عظیم طوفان اٹھا کہ وہ خود اپنے دفاع میں ایک رسالہ لکھنے پر مجبور ہوگئے جس میں انہوں نے لکھا کہ میری مراد عدم تحریف قرآن مجید تھی لوگوں نے میری تعبیرات سے سوء استفادہ کیا ہے_(۲)

مرحوم علامہ سید ھبة الدین شہرستانی کہتے ہیں کہ میں اس وقت سامرا میں تھا اور میرزا شیرازی بزرگ نے اس وقت سامرا کو علم و دانش کا مرکز بنا دیا تھا _جس محفل میں بھی ہم جاتے ہر طرف سے حاجی نوری اور اُن کی کتاب کے خلاف صدائیں بلند ہوتی تھیں _اور بعض لوگ تو انتہائی نازیباالفاظ کے ساتھ انکو یا دکرتے تھے(۳)

کیااتنی مخالفت کے با وجود بھی حاجی نوری کی باتوں کو شیعہ عقیدہ شمار کرنا چاہیے؟ بعض

____________________

۱) آلاء الرحمن ،جلد ۲ ص ۳۱۱_

۲) الذریعہ ، جلد ۱۶ص ۲۳۱_

۳) برہان روشن،ص ۱۴۳_

۱۳

متعصب وہابی اس کتاب (فصل الخطاب)کو بہانہ بنا کر تحریف قرآن کے نظریہ کو شیعوں کی طرف نسبت دیتے ہیں حالانکہ :

۱_ایک کتاب کی تالیف اس مسئلہ میں شیعہ عقیدہ پر دلیل بن سکتی ہے تو پھراس تحریف قرآن والے نظریہ کو علمائے اہل سنت کی طرف بھی نسبت دینی چاہیے کیونکہ ابن الخطیب مصری نے بھی تو(الفرقان فی تفسیر القرآن)نامی کتاب لکھی تھی اور اگر جامعة الازہر کے علماء کی تردید اس کتاب کے مطالب کی نفی پر دلیل بن سکتی ہے تو علمائے نجف اشرف کا اظہار برائت بھی فصل الخطاب کے مفاہیم کی نفی پردلیل بن سکتاہے_

۲_اہل سنت کی دو مشہور تفاسیر ، تفسیر قرطبی،اور تفسیر در المنثورمیں حضرت عائشےہ (زوجہ رسول(ص) سے نقل کیا گیا ہے کہ :

(و انّها _ای سورة الاحزاب (۱۱) کانت ماتی آیة فلم یبق منها الّا ثلاثٌ و سبعین )(۱)

سورة الاحزاب کی ۲۰۰ آیات تھیں اور اب ۷۳ سے زیادہ باقی نہیں بچی ہیں

اس سے بڑھ کر صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں بھی ایسی روایات نظر آتی ہیں جن سے تحریف کی بُو آتی ہے(۲)

لیکن ہم ہر گز کسی ایک مصنف یا چند ضعیف روایات کی وجہ سے تحریف والے قول کو اہل سنت کی طرف نسبت نہیں دیتے ہیں_

اسی طرح انہیں بھی کسی ایک مصنف یا چند ضعیف روایات کی وجہ سے کہ جنکا جمہور علمائے

____________________

۱) تفسیر قرطبی،جلد ۱۴ص ۱۱۳و تفسیر الدر المنثور ،جلد ۵ ص ۱۸۰_

۲) صحیح بخاری ،جلد ۸ص ۲۰۸ تا ۲۱۱و صحیح مسلم ،جلد ۴، ص ۱۶۷و جلد ۵ ،ص ۱۱۶_

۱۴

شیعہ نے انکار کیا ہے ،اس قول تحریف کو شیعوںکی طرف نسبت نہیں دینی چاہیے_

۳_حاجی نوری کی کتاب فصل الخطاب میں عام طور پر ان تین راویوں سے احادیث لی گئی ہیں کہ جو یا تو فاسد المذہب ،یا کذّاب اورجھوٹے یا مجہول الحال ہیں _(احمد ابن محمد السیاری ،فاسد المذهب ،علی ابن احمد کوفی، کذّاب،اور ابی الجارود مجهول یا مردود )(۱)

فرقہ و ارانہ دشمنی کی خاطر اسلام کی جڑوں کوکھوکھلانہ کیا جائے _

۴_جن لوگوں کا اصرار ہے کہ مذہب شیعہ کو تحریف قرآن کے عقیدہ سے متہم کیا جائے ، گویا وہ اس بات کی طرف متوجہ نہیں ہیں کہ فرقہ وارانہ خصومت کی خاطر وہ اسلام کی جڑیں کاٹ رہے ہیں _کیونکہ غیر مسلم لوگ کہیں گے کہ عدم تحریف کا عقیدہ مسلمانوں کے در میان مسلم اور متفقہ عقیدہ نہیں ہے _

کیونکہ ایک عظیم گروہ تحریف قرآن کا قائل ہے _ ہم ان بھائیوں کو نصیحت کرتے ہیں کہ فرقہ واریت اور تعصب آمیز دشمنی کی خاطر قلب اسلام یعنی قرآن مجید کو نشانہ نہ بنائیں_آیئےسلام اور قرآن پر رحم کیجئے اور بے جا تحریف کی باتوں کو اُچھال کر دشمن کو موقع فراہم نہ کیجئے_

۵_شیعوں کے خلاف یہ تہمت اور افترا اس قدر پھیل چکی ہے کہ ایک مرتبہ ہم عمرہ کی خاطر بیت اللہ مشرف ہوئے _ سعودی عرب کے وزیر مذہبی امور سے ہماری ملاقات ہوئی اس نے ہمارا پر تپاک استقبال کیا _لیکن کہنے لگا تمہارا قرآن ہمارے قرآن سے مختلف ہے (سمعت ان لکم مصحفا غیر مصحفنا )

____________________

۱) ان تین راویوں کے مزید حالات کے لیے رجال نجاشی،فہرست شیخ اور دیگر رجالی کتب کی طرف مراجعہ کیا جائے _

۱۵

میں نے جواب میں کہا ،اس بات کو آزمانا انتہائی آسان ہے _آپ خود ہمارے ساتھ تشریف لے چلیے یا اپنا نمائندہ بھیج دیں(تمام اخراجات ہمارے ذمہ ہونگے )واپس تہران چلے چلتے ہیں_ قرآن مجید تمام مساجد اور گھروں میں موجود ہیں _تہرا ن میں ہزاروں مسجدیںاور لاکھوں گھر ہیں _مسجد یا گھر کا انتخاب آپکے نمائندے کے اختیار میں ہوگا _وہ جس گھر کا انتخاب کرے گا ہم اُس دروازے پر دستک دیکر قرآن مجید طلب کریں گے اس وقت آپ دیکھ لینا کہ شیعوں کے گھروں میں موجود قرآن مجید، دیگر مسلمان ممالک کے قرآن مجید کے ساتھ ایک لفظ کا بھی فرق نہیں رکھتا ہے _ آپ جیسے اعلی تعلیم یافتہ لوگوں کو اس قسم کی جھوٹی افواہوں کا شکار نہیں ہونا چاہیے

۶_ہمارے بہت سے قاری، انٹرنیشنل مقابلہ قرا ت میں اوّل نمبر پرآئے ہیں _ہمارے حافظ ، بالخصوص ہمارے کمسن حفاظ نے بہت سے اسلامی ممالک میں تعجب خیز اور قابل تحسین قرآنی منظر پیش کیئے ہیں_ ہر سال ہزاروں کی تعداد میں ہمارے حفّاظ اور قاریوں میں اضافہ ہوتا ہے_ ہمارے وسیع و عریض ملک میں جگہ جگہ حفظ ،قرا ت،تفسیر قرآن کی کلاسیں اور علوم قرآن کے کالج و یونیورسٹیاں موجود ہیں _ان تمام چیزوں کا اثبات ،نزدیک سے مشاہدہ کے ذریعہ تمام لوگوں کے لئے آسان ہے _

ان تمام موارد میں صرف اسی قرآن مجید سے استفادہ کیا جاتا ہے جو تمام مسلمان ممالک میں متداول ہے اور ہمارا کوئی بھی باشندہ اس معروف قرآن کے علاوہ کسی دوسرے قرآن کو نہیں پہچانتا ہے _ اور ہمارے ہاں کسی بھی مجلس یا محفل میں تحریف قرآن کی بات نہیںکی جاتی ہے_

۱۶

عدم تحریف پر عقلی اور نقلی دلیلیں :

۷_ہمارے عقیدہ کے مطابق بہت سے عقلی اور نقلی دلائل موجود ہیں جو قرآن مجید کی عدم تحریف پر دلالت کرتے ہیں کیونکہ ایک تو خود قرآن مجید فرماتا ہے :( انا نحن نزلنا الذکر و انا له لحافظون ) (ہم نے قرآن مجید کو نازل کیا اور اس کی حفاظت بھی ہمارے ذمہ ہے(۱) ایک اور مقام پریوں ارشاد ہوتا ہے:

( و انه لکتاب عزیز_لایا تیه الباطل من بین یدیه و لا من خلفه تنزیل من حکیم حمید ) _(۲)

''یہ کتاب شکست ناپذیر ہے _اس میں باطل اصلا سرایت نہیں کر سکتا ہے نہ سامنے سے ا ور نہ پیچھے کی طرف سے کیونکہ یہ حکیم و حمید خدا کی طرف سے نازل ہوئی ہے ''

کیا اس قسم کی کتاب جسکی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالی نے لی ہو اس میں کوئی تحریف کرسکتا ہے ؟

اور ویسے بھی قرآن مجید کوئی متروک اور بھلائی گئی کتاب نہیں تھی کہ کوئی اس میں کمی یا زیادتی کرسکے _

کاتبان وحی کی تعدادچودہ سے لیکر تقریبا چار سو (۴۰۰) تک نقل کی گئی ہے _جیسے ہی کوئی آیت نازل ہوتی یہ افراد فورا اسے لکھ لیتے تھے _ علاوہ بر این سینکڑوں حافظ قرآن پیغمبر اکرم (ص) کے زمانہ میں تھے جو آیت کے نازل ہوتے ہی اس کو حفظکر لیتے تھے اور قرآن مجید کی

____________________

۱) سور ةحجر آیت ۹_

۲) سورة فصلت آیت ۴۱و ۴۲_

۱۷

تلاوت کرنا اس زمانے میں انکی سب سے اہم عبادت شمار ہوتی تھی _ اور دن رات قرآن مجید کی تلاوت کی جاتی تھی _

اس سے بڑھ کر قرآن مجید، اسلام کا بنیادی قانون اور مسلمانوں کی زندگی کا آئین و اصول تھا اور زندگی کے ہر شعبے میں قرآن مجید حاضر و موجود تھا _

عقل یہ حکم لگاتی ہے کہ ایسی کتاب میں تحریف اور کسی کمی اور زیادتی کا امکان نہیں ہے_

آئمہ معصومینسے جو روایات ہم تک پہنچی ہیں وہ بھی قرآن مجید کی عدم تحریف اور تمامیت پر تاکید کرتی ہیں _

امیر المومنین علی _ ،نہج البلاغہ میں واضح الفاظ میں فرماتے ہیں ;

(انزل علیکم الکتاب تبیانا لکل شی و عمر فیکم نبيّه ازمانا حتی اکمل له و لکم فیما انزل من کتاب، دینه الذی رضی لنفسه )(۱)

(اللہ تعالی نے ایسا قرآن مجید نازل کیا جو ہر شے کو بیان کرتا ہے پھراس نے اپنے پیغمبر (ص) کو اتنی عمر عطا فرمائی کہ وہ اپنے دین کوتمہارے لیے قرآن مجید کے وسیلہ سے کامل کردیں _

نہج البلاغہ کے خطبوں میں بہت سے مقامات پر قرآن مجید کا تذکرہ ہوا ہے لیکن کہیں بھی قرآن مجید کی تحریف سے متعلق زرہ برابراشارہ نہیں ملتا بلکہ قرآن مجید کے کامل ہونے کو بیان کیا گیا ہے_

____________________

۱) نہج البلا غہ خطبہ ۸۶_

۱۸

۲۱ نویں امام حضرت امام محمد تقی _ اپنے ایک صحابی کو لوگوں کے حق سے منحرف ہو جانے کے بارے میں فرماتے ہیں _

(و کان من نبذهم الکتاب ان ا قامو حروفه و حرفو حدودهُ )(۱)

بعض لوگوں نے قرآن مجید کو چھوڑ دیا ہے ،وہ اس طرح کہ اس کے الفاظ کو انہوں نے حفظ کرلیا ہے اور اس کے مفاہیم میں تحریف کی ہے_

یہ اور اسکی مانند دیگر احادیث سے یہ پتہ چلتا ہے کہ قرآن مجید کے الفاظ میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہوئی بلکہ اس کے معانی میں تحریف ہوئی ہے _ بعض لوگ اپنی خواہشات اور ذاتی منافع کی خاطر آیات کی خلاف واقع تفسیر و تو جیہ کرتے ہیں _یہاںسے ایک اہم نکتہ واضح ہو جاتا ہے کہ اگر بعض روایات میں تحریف کی بات ہوئی بھی ہے تو اس سے تحریف معنوی اور تفسیر بالرائی مراد ہے نہ الفاظ و عبارات کی تحریف_

دوسری طرف سے بہت سی معتبر روایات جو ائمہ معصومینسے ہم تک پہنچی ہیں میں بیان کیا گیا ہے کہ روایات کے صحیح و ناصحیح ہونے کی تشخیص کے لئے بالخصوص جب انکے در میان ظاہراً تضاد و اختلاف پایا جارہاہو تو معیار ،قرآن مجید کے ساتھ تطبیق دینا ہے _ جو حدیث قرآن مجید کے مطابق ہو وہ صحیح ہے اس پر عمل کیا جائے اور جو حدیث قرآن مجید کے خلاف ہو اسے چھوڑ دیا جائے _

____________________

۱) کافی ،جلد۸ ص ۵۳_

۱۹

(اعرضوا هما علی کتاب الله فما وافق کتاب الله فخذوه و ما خالف کتاب الله فردّوه )(۱)

یہ بالکل واضح دلیل ہے کہ قرآن مجید میں تحریف نہیں ہوئی ہے_ کیونکہ اگر تحریف ہوجاتی تو قرآن مجید حق و باطل کی تشخیص کا معیار قرار نہیں پاسکتاتھا_

ان تمام ادلہ سے بڑھ کر مشہور حدیث ''حدیث ثقلین'' شیعہ و اہل سنت کتابوں میں کثرت کے ساتھ نقل ہوئی ہے(۱) جس میں پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا:

(انی تارک فیکم الثقلین کتاب الله و عترتی اهل بیتی ما ان تمسکتم بهما لن تضلو )

میں تمہارے در میان دو یادگارگرانبہا چیزیں چھوڑ کر جارہاہوں ایک اللہ کی کتاب اور دوسری میری عترت ہے اگر ان دونوں سے تمسک رکھا تو ہر گز گمراہ نہیں ہوگے _

یہ پر مغز حدیث شریف بالکل واضح کررہی ہے کہ قرآن مجید ،عترت پیغمبر(ص) کے ساتھ قیامت تک لوگوں کی ہدایت کے لیے ایک انتہائی مطمئن پناہ گاہ ہے _ اب اگر قرآن مجید خود تحریف کا شکار ہو جا تا تو وہ کس طرح لوگوں کے لئے ایک مطمئن پناہ گاہ بن سکتا تھا اور انہیں ہر قسم کی گمراہی سے نجات دلا سکتا تھا_

اختتامیہ کلمات:

آخری بات یہ ہے کہ اللہ تعالی کے نزدیک یہ گناہ کبیرہ ہے کہ کسی پر ایسی بات یا ایسے کام کی تہمت لگائی جائے جو اس نے نہ کہی ہو یا اُسے انجام نہ دیا ہو _

____________________

۱) وسائل الشیعہ ،جلد ۱۸ص ۸۰_

۲۰