شيعہ جواب ديتے ہيں

شيعہ جواب ديتے ہيں0%

شيعہ جواب ديتے ہيں مؤلف:
زمرہ جات: مناظرے
صفحے: 232

شيعہ جواب ديتے ہيں

مؤلف: حضرت آيت اللہ العظمى مكارم شيرازي
زمرہ جات:

صفحے: 232
مشاہدے: 66583
ڈاؤنلوڈ: 2946

تبصرے:

شيعہ جواب ديتے ہيں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 232 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 66583 / ڈاؤنلوڈ: 2946
سائز سائز سائز
شيعہ جواب ديتے ہيں

شيعہ جواب ديتے ہيں

مؤلف:
اردو

جاوید کا تذکرہ کرتا ہے ''( بل احیائٌ عند ربّهم یرزقون'' ) (۱)

کیا پیغمبر اکرم(ص) کا مقام شہداء کے مقام سے کم ہے، جبکہ آپ سب لوگ اپنی نمازوں میں ان پر درودبھیجتے ہیں_ اگر رسولخدا(ص) وفات کے بعد توسل کرنے والوں کے توسّل کو نہیں سنتے توپھر آپ کا سلام بھیجنا بے فائدہ ہے ( خدا سے پناہ مانگتے ہیں اس اندھے تعصب سے کہ جو انسان کو کہاں سے کہاںتک پہنچادیتا ہے) _

البتہ ان میں سے بعض علماء آنحضرت کی حیات برزخی کے قائل ہیں انہیں اپنے اس نظریہ کے مطابق اپنا اعتراض واپس لے لینا چاہیے_

۲_ ''افراطی اور غالی افراد''

ہم افراط اور تفریط کرنے وا لے دونوں گروہوں کے درمیان میں ہیں ایک طرف وہ لوگ ہیں جو توسّل کے مسئلہ میں مقصّر ہیں اور اعتراض تراشی کرتے ہیں اور جس توسّل کی قرآن و حدیث نے اجازت دی ہے وہ اسے جائز نہیں سمجھتے ہیں_ اور گمان کرتے ہیں کہ ان کا یہ نظریہ انکی توحیدکے کمال کا باعث ہے حالانکہ وہ سراسر غلطی پر ہیں_ کیونکہ اولیائے الہی کے ساتھ انکی اطاعت ، عبادت، اعمال اور بارگاہ الہی میں انکے تقرّب کیوجہ سے توسّل کرنا، مسئلہ توحید پر تاکید ہے اور ہر شے کا خدا سے طلب کرنا ہے_

دوسری طرف ایک افراطی گروہ ہے جو توسّل کی آڑ میں غلّو کا راستہ اختیار کرتے ہیں_ ان غالیوں کا خطرہ اور نقصان اس پہلے گروہ سے کم نہیں ہے کیونکہ یہ لوگ بعض اوقات ایسے جملے استعمال کرتے ہیں جو توحید افعالی کے ساتھ سازگار نہیں ہیں_ یا بعض اوقات ایسی باتیں

____________________

۱)سورة آل عمران آیت ۱۶۹_

۲۲۱

کرتے ہیں جو عبادت میں توحید کے ساتھ منافی ہیں_ چونکہ''لامؤثر فی الوجود الّا اللّه'' اس عالم وجود میں مؤثّر واقعی صرف اللہ تعالی کی ذات ہے اور جو کچھ بھی موجود ہے اس کی بدولت ہے_

لہذا جس طرح ہمیں صحیح توسّل کے منکر افراد کے ساتھ مقابلہ کرنا چاہیے یا انہیں ارشاد کرنا چاہیے اور غلطیوں سے روکنا چاہیے، اسی طرح افراطی گروہ اور غالیوں کو بھی ارشاد کرنا چاہیے اور انہیں راہ راست کی طرف لوٹانا چاہیے_

در واقع یہ کہا جاسکتا ہے کہ توسّل کے منکرین کی پیدائشے کا ایک سبب توسّل کے قائل افراد میں سے بعض کا افراط اور غلّو ہے جب انہوں نے افراط سے کام لینا شروع کیا تو فطرتی سی بات تھی کہ تفریطی ٹولہ انکے مقابلے میں ایجاد ہوجائیگا_ یہ ایک ایسا قانون ہے جو تمام اعتقادی، اجتماعی اور سیاسی مسائل میں پایا جاتا ہے اور انحرافی گروہ ہمیشہ ایک دوسرے کے لازم و ملزوم ہوتے ہیں اور دونوں گروہ غلط راستے پر ہٹ دھرمی کے ساتھ گامزن رہتے ہیں_

۳: تنہا توسّل کافی نہیں ہے _

لوگوں کو اس بات کی تلقین کرنی چاہیے کہ صرف اولیائے الہی اور صالحین کے ساتھ توسّل پر اکتفانہ کریں_ کیونکہ توسّل تو ہمارے لیئے ایک درس ہے_ وہ اسطرح کہ ذہن میں سوال اٹھتا ہے، کہ ہم ان اولیاء کے ساتھ کیوں توسّل کرتے ہیں ؟ جواب یہ ہے کہ اس لیے توسّل کرتے ہیں کیونکہ یہ لوگ اللہ تعالی کی بارگاہ میں آبرومند ہیں، کیوں آبرومند ہیں؟اپنے نیک اعمال کی وجہ سے آبرومند ہیں پس ہمیں بھی نیک اعمال کی طرف جانا چاہیے_ یہاں سے پتہ چلتا ہے کہ توسّل ہمیں درس دیتا ہے کہ اللہ تعالی کا قرب نیک اعمال کے ذریعے

۲۲۲

حاصل کیا جاسکتا ہے_

اور اولیائے الہی کے ساتھ توسّل بھی انکے نیک اعمال کیوجہ سے ہی کیا جاتا ہے_ وہ اپنے اعمال صالح کیوجہ سے خدا کا قرب حاصل کرچکے ہیں اور ہم توسّل میں ان سے تقاضا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی کے ہاں ہماری بھی شفاعت کریں ، لہذا ہمیں بھی کوشش کرنی چاہیے کہ جس راستے کو انہوں نے طے کیا ہے ہم بھی اس راستے پر عمل پیرا ہوں_ توسّل کو ایک انسان ساز اور تربیت کرنے والے مکتب میں تبدیل ہونا چاہیے_ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم توسّل پر ہی رک جائیں اور اس کے بلند مقاصد کو فراموش کردیں_ یہ ایک اہم بات تھی جس کی طرف ہم سب کو متوجہ رہنا چاہیے_

۴: امور تکوینی میں توسّل:

ایک اور نکتہ جس کی طرف توجہ ضروری ہے، یہ ہے کہ عالم اسباب کے ساتھ توسّل جسطرح امور تشریعی میں موجود ہے اسی طرح امور تکوینی میں بھی موجود ہے اور ان میں سے کوئی سا توسل بھی توحید کی راہ میں مانع نہیں ہے_ ہم جس وقت اپنے مطلوبہ نتائج تک پہنچنا چاہتے ہیں تو اپنی عادی زندگی میں اسباب کے پیچھے جاتے ہیں، زمین میں ہل چلاتے ہیں، بیج بوتے ہیں آبیاری کرتے ہیں_ فصل کی حفاظت کرتے ہیں، اور پھر موقع پر فصل کاٹتے ہیں اور اس سے اپنی زندگی میں استفادہ کرتے ہیں کیا یہ اسباب کے ساتھ توسّل کرنا ہمیں اللہ تعالی سے غافل کردیتا ہے؟ کیا اس بات کا عقیدہ رکھنا کہ زمین سبزہ اگاتی ہے_ اور سورج کانور اور بارش کے حیات بحش قطرے بیج، گل و گیاہ اور پھلوں کی پرورش میں مددگار ثابت ہوتے ہیں_ یا کلّی طور پر عالم اسباب کے وسیلہ ہونے کے بارے میں عقیدہ رکھنا کیا توحید افعالی کے منافی

۲۲۳

ہے؟ یقینا منافی نہیں ہے_ کیونکہ ہم عالم اسباب میں صرف اسباب مہيّا کرتے ہیں اور مسبب الاسباب اللہ تعالی کی ذات کو جانتے ہیں _

پس جس طرح طبیعی اسباب کے ساتھ توسّل کرنا توحید کے ساتھ منافی نہیں ہے اسی طرح عالم تشریع میں انبیائ، اولیاء اور معصومین (ع) کے ساتھ توسّل کرنا اور ان سے اللہ تعالی کی بارگاہ میں شفاعت کا تقاضا کرنا بھی توحید کے ساتھ منافی نہیں ہے_

البتہ اس عالم تکوین کے بارے میں بھی ایک افراطی گروہ موجود ہے جو اصلاً عالم اسباب کا انکار کرتے ہیں_ وہ گمان کرتے ہیں کہ عالم اسباب پر عقیدہ رکھنا توحید افعالی کے ساتھ منافی ہے_ اسی لیے وہ قائل ہیں کہ آگ نہیں جلاتی ہے بلکہ جس وقت آگ کسی شے کے نزدیک ہوتی ہے تو اللہ تعالی اس شے کو جلاتا ہے، اسی طرح پانی آگ کو نہیں بجھاتا ہے بلکہ جس وقت آگ پر پانی ڈالا جاتا ہے تو اللہ تعالی اس آگ کو بجھادیتا ہے_ یہ لوگ اس انداز میں علّت اور معلول کے درمیان پائے جانے والے تمام واضح اور بدیہی روابط کا انکار کرتے ہیں_

حالانکہ قرآن مجید واضح انداز میں عالم اسباب کو قبول کرتا ہے اور فرماتا ہے کہ ہم بادلوں کو بھیجتے ہیں اور یہ بادل تشنہ زمینوں کو سیراب کرتے ہیں اور انکے ذریعے مردہ زمینیں زندہ ہوجاتی ہیں'' فيُحیی به الارض بعد موتها'' (۱)

''يُحیی بہ '' یعنی یہ بارش کے قطرے زمین کو حیات بخشتے ہیں_ اس کے علاوہ بہت سی آیات عالم اسباب کے وسیلہ ہونے کو واضح طور پر بیان کرتی ہیں لیکن بہرحال یہ اسباب ذاتی طور پر کوئی قدرت نہیں رکھتے ہیں بلکہ جو کچھ بھی ان کے پاس ہے اللہ تعالی کی طرف سے عطا کردہ ہے_ یہ آثار اللہ تعالی نے انہیں عطا فرمائے ہیں_ جس طرح اسباب طبیعی کے منکر،

____________________

۱) سورة روم آیة ۲۴_

۲۲۴

غافل خطاکار ہیں اسی طرح عالم تشریع میں بھی اسباب کا انکار کرنے والے غلطی پر ہیں_

ہم امید کرتے ہیں کہ گذشتہ سطور کی روشنی میں یہ لوگ تعصّب سے ہاتھ کھینچ لیں اور صحیح راستہ کا انتخاب کرلیں اور اسطرح بے جا تکفیر اور تفسیق کا خاتمہ ہوجائے اورپوری دنیا کے مسلمان آپس میں اتحادّ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان دشمنوں کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ڈٹ جائیں جنہوں نے قرآن، اسلام اور خدا کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہوا ہے_ اور اسطرح اسلامی تعلیمات کو ہر قسم کے شرک ، غلو و زیادتی اور کوتاہی و نقصان سے پاک کر کے پوری دنیا کے سامنے پیش کریں _

والسلام

شعبان ۱۴۲۶ ھ ق

ناصر مکارم شیرازی

۲۲۵

فہرست

مقدمہ: ۵

مقدمہ ۶

یہ راستہ وحدت کی طرف نہیں جاتا ۶

۱ ۱۰

قرآن ھر قسم کی تحریف سے منزہ ہے ۱۰

عدم تحریف قرآن: ۱۱

فریقین کی دو کتابیں: ۱۱

فرقہ و ارانہ دشمنی کی خاطر اسلام کی جڑوں کوکھوکھلانہ کیا جائے _ ۱۵

عدم تحریف پر عقلی اور نقلی دلیلیں : ۱۷

اختتامیہ کلمات: ۲۰

۲ ۲۳

''تقیہ'' قرآن و سنت کے آئینہ میں ۲۳

۱-تقیہ کیا ہے ؟ ۲۴

۲_تقیہ اور نفاق کا فرق: ۲۵

۳_تقیہ عقل کے ترازو میں : ۲۵

۴_تقیہ کتاب الہی میں : ۲۶

۵_تقیہ اسلامی روایات میں : ۲۹

۶_کیا تقیہ صرف کفار کے مقابلے میں ہے؟ ۲۹

۷) حرام تقیہ: ۳۴

۲۲۶

(مصلحت آمیز ) تقيّہ: ۳۵

۳ ۳۷

عدالت صحابہ ۳۷

۱_ دو متضاد عقیدے : ۳۷

۲_تنزیہ کے سلسلہ میں شدّت پسندی: ۳۸

۳_ لا جواب سوالات: ۳۹

کیا یہ بات حقیقت کے خلاف ہے؟ ۴۱

۴: صحابہ کون ہیں؟ ۴۲

۵:''عقیدہ تنزیہ کا اصلی سبب'' ۴۴

۶_ کیا تمام اصحاب بغیر استثناء کے عادل تھے؟: ۴۹

۷_اصحاب پیغمبر(ص) کی اقسام: ۵۷

۱_ پاک و صالح: ۵۷

۲_ مؤمن خطاکار: ۵۷

۳_ گناہگار افراد: ۵۸

۴_ ظاہری مسلمان: ۵۸

۵_ منافقین: ۵۸

۸_تاریخی گواہی: ۵۹

۹_ پیغمبر(ص) کے زمانے میں یا اس کے بعد بعض صحابہ پر حدّ کا جاری ہونا ۶۳

۱۰_ نادرست توجیہات ۶۴

۱۱_ مظلوميّت علی (ع) ۶۶

۲۲۷

۱۲: ایک دلچسپ داستان ۶۸

۴ ۷۰

بزرگوں کی قبروں کا احترام ۷۰

اجمالی خاکہ ۷۱

زیارت قبول کی گذشتہ تاریخ: ۷۳

قبور کی زیارت کے سلسلہ میں شرک کا توہّم: ۷۴

کیا شفاعت طلب کرنا توحید ی نظریات کے ساتھ سازگار ہے؟ ۷۶

کیا ( معاذ اللہ ) یعقوب مشرک پیغمبر(ص) تھے؟ ۷۷

کیا قرآن مجید، کفار اور منافقین کو شرک کی طرف دعوت دے رہا ہے؟ ۷۸

اولیا ء الہی کی شفاعت اُنکی ظاہری زندگی کے ساتھ مخصوص نہیں ہے: ۷۹

ہم ان متضاد باتوں کو کیسے قبول کریں ۸۰

خواتین اور قبور کی زیارت ۸۱

'' شدّ رحال'' فقط تین مساجد کے لیے ۸۲

کیا قبور پر عمارت بنانا ممنوع ہے؟ ۸۴

وہابیت کے ہاتھوں ثقافتی میراث کی نابودی ۸۵

بہانے: ۸۷

۱_ قبروں کو مسجد نہیں بنانا چاہیے: ۸۷

۲_ایک اور بہانہ: ۸۹

بزرگان دین کی قبور کی زیارت کے مثبت آثار ۹۱

۳:تبرّک کو چاہنا اور طلب کرناممنوع ہے_ ۹۲

۲۲۸

علمائے اسلام کی اہم ذمہ داری: ۹۳

۵ ۹۵

نکاح موقّت (مُتعہ ) ۹۵

متعہ یا ازدواج موقت ۹۶

ضرورت اور نیاز ۹۶

نکاح مسیار: ۹۸

متعہ کیا ہے؟ ۱۰۰

سوء استفادہ: ۱۰۳

نکاح متعہ، قرآن و سنّت اور اجماع کی روشنی میں : ۱۰۴

کس نے متعہ کو حرام کیا؟ ۱۰۸

الف) خلیفہ اول کے دور میں متعہ کا حلال ہونا: ۱۰۹

ب) اجتہاد در مقابل نصّ: ۱۰۹

حضرت عمر کی مخالفت کا سبب: ۱۱۰

متعہ کی تحریم کے بعد لوگوں کا ردّ عمل: ۱۱۲

بہترین راہ حل ۱۱۶

۶ ۱۲۰

زمین پر سجدہ ۱۲۰

عبادات میں سجدہ کی اہمیت: ۱۲۱

غیر خدا کے لیے سجدہ کرنا جائز نہیں ہے: ۱۲۲

کس چیز پر سجدہ کرنا چاہیے: ۱۲۴

۲۲۹

۴_ مسئلہ کی ادلّہ: ۱۲۷

الف) زمین پر سجدہ کے سلسلہ میں معروف حدیث نبوی: ۱۲۷

ب) سیرت پیغمبر(ص) : ۱۲۸

ج) صحابہ اور تابعین کی سیرت ۱۳۰

۷ ۱۳۳

جمع بین صلاتین ۱۳۳

بیان مسئلہ: ۱۳۴

اسلامی معاشروں میں پانچ اوقات پر اصرار کے آثار: ۱۳۶

دو نمازوں کو اکٹھا پڑھنے کے جواز پر روایات: ۱۳۷

۱_ مذکورہ احادیث کا نتیجہ : ۱۴۲

۲_ قرآن مجید اور نماز کے تین اوقات: ۱۴۴

۸ ۱۴۹

وضو میں پاؤں کا مسح ۱۴۹

قرآن مجید اور پاؤں کا مسح: ۱۵۰

عجیب توجیہات ۱۵۳

نص ّ کے مقابلے میں اجتہاد اور تفسیر بالرا ی: ۱۵۵

جوتوں پر مسح کرنا ۱۵۸

پاؤں پر مسح اور احادیث اسلامی : ۱۵۹

مخالف روایات: ۱۶۵

سہل اور آسان شریعت: ۱۶۷

۲۳۰

جوتوں پر مسح، عقل و شرع کے ترازو میں : ۱۷۰

روایات چند اقسام پر مشتمل ہیں: ۱۷۳

قسم دوم: ۱۷۷

بحث کا آخری نتیجہ: ۱۸۱

۹ ۱۸۲

بسم الله سورة الحمد کا جزء ہے ۱۸۲

ایک تعجب آور نکتہ : ۱۸۳

پہلی قسم کی احادیث: ۱۸۸

دوسری قسم کی احادیث: ۱۹۱

ما بین الدّفتین قرآن ہے: ۱۹۶

بحث کا خلاصہ : ۱۹۷

اَولیائے الہی سے توسّل ۲۰۱

''توسّل'' قرآنی آیات اور عقل کے آئینہ میں : ۲۰۲

توسل، اسلامی احادیث کی روشنی میں : ۲۱۱

۱_ پیغمبر اکرم(ص) کی ولادت سے پہلے حضرت آدم(ع) کا آپ(ص) سے توسّل کرنا ۲۱۲

پیغمبر اکرم(ص) کی رحلت کے بعد اُن سے توسل'' ۲۱۵

''پیغمبر اکرم(ص) کے چچا حضرت عباس سے توسل'': ۲۱۶

چند قابل توجّہ نکات ۲۱۸

۱_ وہابیوں کے بہانے: ۲۱۸

۲_ ''افراطی اور غالی افراد'' ۲۲۱

۲۳۱

۳: تنہا توسّل کافی نہیں ہے _ ۲۲۲

۴: امور تکوینی میں توسّل: ۲۲۳

۲۳۲