اصول عقائد (چالیس اسباق میں )

اصول عقائد (چالیس اسباق میں )12%

اصول عقائد (چالیس اسباق میں ) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 303

اصول عقائد (چالیس اسباق میں )
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 303 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 155153 / ڈاؤنلوڈ: 4154
سائز سائز سائز
اصول عقائد (چالیس اسباق میں )

اصول عقائد (چالیس اسباق میں )

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

ڈاکٹر سید ساجد علی (بنگلور)

مدعا ہے میرے دل کا اے مرے پروردگار

ہوں میں نافرمان بندہ اے مرے پروردگار

*

تو نے ہم جن و بشر کو جس لئے پیدا کیا

وہ عبادت ہم سے کروا ے مرے پروردگار

*

بھول کر تیری ڈگر دنیا میں کھوئے ہیں سبھی

اپنی رحمت ہم پہ برسا اے مرے پروردگار

*

ہو نزع کا وقت جب ہم کو نہ کچھ احساس ہو

خیال میں چہرہ ہو شہؐ کا اے مرے پروردگار

*

شہؐ کے صدقے ان دعاؤں کو میری کر لو قبول

کر دو بیڑا پار میرا اے مرے پروردگار

*

بندگی ساجدؔ کی تم برتر پھر اعلیٰ تر کرو

بخش دو جام اس کو ایسا اے مرے پروردگار

***

۱۴۱

محمد حسین دلبرؔ ادیبی

تو اپنی رحمتوں کی عطا بے شمار دے

بے چینیاں سمیٹ لے دل کو قرار دے

*

میخانۂ الست میں ٹوٹے نہ جو کبھی

پیمانۂ رسولؐ سے ایسا خمار دے

*

عشقِ رسولؐ جذبۂ صادق لئے ہوئے

یا رب کرم سے امت مسلم پہ وار دے

*

طوفان غم میں کشتیِ مسلم ہے، اے خدا

اپنے کرم سے پھر سر ساحل اتار دے

*

آلودہ پھر کبھی نہ ہو عصیاں کے داغ سے

نورِ نبیؐ سے سینۂ دلبرؔ نکھار دے

***

۱۴۲

سلام نجمی (بنگلور)

ہم نہیں کہتے ہمیں شان سلیمانی تو بخش

یہ بھی ہم کہتے نہیں تخت اور سلطانی تو بخش

*

کوئی منصب کوئی عہدہ اور نہ دیوانی تو بخش

ہے ضرورت جس کی اب وہ جذب ایمانی تو بخش

*

یا خدا پھر سے متاع درس قرآنی تو بخش

ہم مسلمانوں کو پھر سچی مسلمانی تو بخش

*

زندگانی کو خدایا خوئے انسانی تو بخش

ذہن و دل کو روح کو توحید افشانی تو بخش

*

صدق، اخلاص و وفا اور عشق لاثانی تو بخش

یعنی یاران نبیؐ کا وصف قربانی تو بخش

*

اقلیت کے فرق کا یا رب نہ ہو ہم کو خیال

دعوت حق کا ہمیں اندازِ فارانی تو بخش

*

ہم مٹا دیں پھر سے یا رب فتنۂ باطل تمام

خالدؓ ایوبیؓ جیسی ہم کو جولانی تو بخش

*

۱۴۳

دور کر ملت سے یا رب مسلکی ناچاقیاں

اور دلوں کو جوڑ دے آپس میں اک جانی تو بخش

*

خار زاران وطن کو نیست کر نابود کر

اور یہاں کے ذرے ذرے کو گل افشانی تو بخش

*

پیروی کرنے لگے ہیں ہم سبھی اغیار کی

پھر سے یا رب ہم کو اپنی راہ نورانی تو بخش

*

ہر طرف سے بڑھ رہی ہیں ہر طرح کی مشکلیں

مہربانی ہم پہ فرما اور آسانی تو بخش

*

شعبۂ ہستی ہوا اپنا ہر اک تاریک تر

شعبۂ ہستی کو ہر اک اپنے تابانی تو بخش

*

اس مشینی دور کی جو بے حسی ہے ذوالجلال

بہر رحمت بے حسی کو ذوق روحانی تو بخش

*

جب دیا ہے دل تو درد دل بھی کر ہم کو عطا

یعنی ہم کو درد مندی اور درمانی تو بخش

*

جس میں تو ہی تو ہو رب دل کو وہ آئینہ بنا

اور بصیرت کو ہماری جلوہ سامانی تو بخش

*

۱۴۴

میں تری شان کریمی کے تصدق رب مرے

جس سے ملت کا بھلا ہو وہ سخندانی تو بخش

*

شاعر ی میں نعت گوئی ہو مری پہچان خاص

نعت گوئی کو مری ایسی فراوانی تو بخش

*

بندگی کی دے سدا توفیق رب ذوالجلال

اور نجمیؔ کو ترے حمد و ثنا خوانی تو بخش

***

۱۴۵

سید طاہر حسین طاہر (ناندیڑ)

ظلمتوں سے نجات دے اللہ

نور والی حیات دے اللہ

*

سب کو کل کائنات دے اللہ

مجھ کو طیبہ کی رات دے اللہ

*

باطلوں سے نباہ کیا ہو گا

اہل ایماں کا ساتھ دے اللہ

*

تیری مخلوق کے جو کام آئے

مجھ میں کچھ ایسی بات دے اللہ

*

حق پرستی میں عمر کٹ جائے

قابل رشک ذات دے اللہ

*

دے ارادوں کو تو ظفریابی

حوصلوں کو ثبات دے اللہ

*

سرخروئی ہو حشر میں جس سے

مجھ میں ایسی صفات دے اللہ

*

۱۴۶

میں ہوں حالات کے شکنجے میں

گردشوں سے نجات دے اللہ

*

ہم سے باطل ہے برسر پیکار

دشمن دیں کو مات دے اللہ

*

اس گنہگار کو تو فیض کرم

باعث التفات دے اللہ

*

لکھ رہا ہے تری ثنا طاہرؔ

شاعر ی کو ثبات دے اللہ

***

۱۴۷

رجب عمر (ناگپور)

تجھے پسند ہوں ایسے مرے مشاغل کر

حیات میری ہے طوفاں تو اس کو ساحل کر

*

تری طلب میں رہوں ڈھونڈتا پھروں تجھ کو

تو اپنے چاہنے والوں میں مجھ کو شامل کر

*

سنا ہے اب بھی ہیں اصحاب فیل حرکت میں

خدایا ان پہ ابابیل پھر سے نازل کر

*

بہت کٹھن ہے رہ مستقیم پہ چلنا

تو اپنے فضل سے آساں مرے مراحل کر

*

الجھنا خطروں سے بس میں نہیں ہے اب میرے

تو اپنے لطف سے ان کو خدایا باطل کر

***

۱۴۸

علیم الدین علیم (کلکتہ)

دل سے نکلے تری ثنا یا رب

میرے لب پہ رہے سدا یا رب

*

آسماں سے زمیں کے سینے تک

جلوہ تیرا ہے جا بہ جا یا رب

*

اپنی قدرت سے سارے عالم کو

زندگی تو نے کی عطا یا رب

*

باغ میں عندلیب ہیں جتنے

گیت گاتے ہیں سب ترا یا رب

*

بے زباں یا زبان والا ہو

سب کو دیتا ہے، تو غذا یا رب

*

درد معصوم کو جو دیتا ہے

کب ملے گی اسے سزا یا رب

*

سرورؐ انبیا کی امت کو

ہے فقط آسرا ترا یا رب

*

مانگتا ہے علیمؔ کیا تجھ سے

سن لے اب اس کی بھی دعا یا رب

***

۱۴۹

حسن رضا اطہر (بوکارو سیٹی)

متاع علم و ہنر لازوال دے اللہ

مجھے بلندیِ فکر و خیال دے اللہ

*

گداز و سوزش عشق بلال دے اللہ

شراب عشق مرے دل میں ڈال دے اللہ

*

مرا وجود ہے بے سور اس لئے مجھ سے

وہ کام لے کے زمانہ مثال دے اللہ

*

سروں پہ تان دے حفظ و اماں کی اک چادر

قصور وار ہیں رحمت کی شال دے اللہ

*

خیال سختی محشر سے مرتعش ہے بدن

کوئی نجات کی صورت نکال دے اللہ

*

وفا خلوص کی خوشبو ہی جسم سے پھیلے

سرشت بد نہ کوئی ابتذال دے اللہ

*

تو ہی تو رزاق مطلق ہے مالک و خالق

نبی کے صدقے میں رزق حلال دے اللہ

***

۱۵۰

تلک راج پارس (جبل پور)

گداز ریشمی گفت و شنید ہو مولا

متاع ذہن رسا بھی جدید ہو مولا

*

اک ایسا بندہ مرے گھر میں پرورش پائے

جو تیری راہ پہ چل کر شہید ہو مولا

*

جو مرے پاس ہے تاوان ہے سخاوت کا

یہ التفات و عنایت مزید ہو مولا

*

ہمارے ذہن کو عرفان آگہی دے دے

جو نسل نو کے لئے بھی مفید ہو مولا

*

یہ بد نمائی نمائش کبھی نہ کر پائے

جو احتجاج کا جذبہ شدید ہو مولا

*

ہمارے خون کی ہر بوند تیغ بن جائے

نظر کے سامنے جب بھی یزید ہو مولا

*

قبول ساری عبادت ہو روزہ داروں کی

جو تیری مرضی ہے ویسی ہی عید ہو مولا

***

۱۵۱

رخشاں ہاشمی (مونگیر)

اس فضا کو نکھار دے یا رب

سب کے دل میں تو پیار دے یا رب

*

نیک رستہ پہ تو چلا سب کو

سب کی دنیا سنوار دے یا رب

*

بندگی تیری بس ہم کرتے رہیں

زندگی با وقار دے یا رب

*

غم کے دن کو گزار لوں ہنس کر

حوصلہ دے اعتبار دے یا رب

*

تنگ پڑ جائے رخشاں ؔ کا دامن

خوشیوں کی تو، بہار دے یا رب

***

۱۵۲

رئیس احمد رئیس (بدایوں )

بدی کی راہ سے مجھ کو ہٹا دے یا اللہ

مطیع احمد مرسل بنا دے یا اللہ

*

تمام عمر حقیقت کو یہ بیان کرے

مری زبان کو وہ حوصلہ دے یا اللہ

*

جو میری نسلوں کا اب تک رہی ہے سرمایہ

دلوں میں پھر وہی الفت جگا دے یا اللہ

*

ہر ایک سمت جہالت کا بول بالا ہے

یہاں تو علم کی شمعیں جلا دے یا اللہ

*

تمام شہر میں، میں منفرد نظر آؤں !

تو میری ذات مثالی بنا دے یا اللہ!

*

ہر ایک لمحہ تیرا نام ہو زباں پہ مری!

تو مجھ کو اپنا دیوانہ بنا دے یا اللہ

*

ترے وجود کو تسلیم کر لیں منکر بھی!

کوئی تو معجزہ ایسا دکھا دے یا اللہ

*

تو اپنے پیارے نبیؐ رحمت دو عالم کی

دل رئیسؔ میں الفت جگا دے یا اللہ

***

۱۵۳

امیر اللہ عنبر خلیقی (ناگپور)

عرفان و آگاہی پاؤں، حرف ہدایت دے داتا

خود سمجھوں، سب کو سمجھاؤں ایسی صداقت دے داتا

*

رسم جہاں جانی پہچانی، دولت و شہرت آنی جانی

دائم و قائم جو رہ جائے، ایسی عزت دے داتا

*

ظلم و ستم کرنا ہے کس کو، جور و جفا سہنا ہے کس کو

رحم کرے جو انسانوں پر، ایسی مروت دے داتا

*

میں نے ہر خواہش کو چھوڑا، تیری جانب رخ کو موڑا

میں مخلص تیرا بندہ ہوں، رحمت و برکت دے داتا

*

حرص و ہوس کے چلتے جھونکے، دنیا میں مطلب اور دھوکے

اخلاق و اخلاص نبھاؤں، اتنی شرافت دے داتا

*

جھوٹ کا جب ماحول ہوا ہے جھوٹ یہاں انمول ہوا ہے

جگ میں ہمیشہ سچ کہنے کی جرأت و ہمت دے داتا

*

بجلی کوندے محنت کی اور برق بھی کوندے غیرت کی

میری رگ رگ اور لہو میں ایسی حرارت دے داتا

*

کرنے کو اصلاحی خدمت، عنبرؔ کو ابلاغ سے نسبت

ذکر میں کچھ ندرت لانے کو، فکر میں رفعت دے داتا

***

۱۵۴

ڈاکٹر قمر رئیس بہرائچی (بہرائچ)

یا رب نبیؐ کے باغ کی قربت نصیب ہو

مجھ کو میری حیات میں جنت نصیب ہو

*

نار سقر سے مجھ کو برأت نصیب ہو

سرکار دو جہاں کی محبت نصیب ہو

*

میدانِ حشر میں جو مرے کام آ سکے

محبوب دو جہاں کی وہ چاہت نصیب ہو

*

غم ہائے روزگار سے تنگ آ چکا ہوں میں

شہر نبیؐ میں مجھ کو سکونت نصیب ہو

*

میں بھی شفیع حشر کا ادنیٰ غلام ہوں

محشر کے روز مجھ کو شفاعت نصیب ہو

*

اچھے برے کی کچھ تو میں تمیز کر سکوں

روشن دماغ، چشم بصیرت نصیب ہو

*

جو سرزمین طیبہ پہ پہنچا سکے ہمیں

یا رب ہمیں وہ قوت و ہمت نصیب ہو

*

۱۵۵

بس اتنی التجا ہے مری تجھ سے اے خدا

دیدارِ مصطفی کی اجازت نصیب ہو

*

کوئی قمرؔ رئیس کو کاذب نہ کہہ سکے

بوبکرؓ کی اسے بھی صداقت نصیب ہو

***

۱۵۶

بیتاب کیفی (بھوجپور)

ہم پہ ہر وقت عنایت کی نظر ہو یا رب

زندگی نور کے سایہ میں بسر ہو یا رب

*

دل کی گہرائی سے ہر بات زباں تک آئے

ذہن روشن ہو دعاؤں میں اثر ہو یا رب

*

حسن اخلاق و محبت کی عطا ہو دولت

خدمت خلق سے لبریز جگر ہو یا رب

*

ایک پل بھی نہ تری یاد سے دل غافل ہو

بس اسی طرح بسر شام و سحر ہو یا رب

*

ہر طرف آج حوادث کی گھٹا چھائی ہے

اک نظر خاص نوازش کی ادھر ہو یا رب

*

دشمنوں کے لئے ہو درد کا دریا دل میں

دوستوں کو بھی منانے کا ہنر ہو یا رب

*

بخش دے گا تو گنا ہوں کو یقین کامل ہے

قلب صادق سے مناجات اگر ہو یا رب

*

۱۵۷

ہاتھ سے دامن تہذیب نہ چھوٹے ہرگز

عدل و انصاف کا ہر معرکہ سر ہو یا رب

*

دیکھ بس ایک دفعہ شہر مدینہ جا کر

زندگانی میں کبھی نیک سفر ہو یا رب

*

بھول کر آئے نہ اس سمت خزاں کا موسم

پھول کی طرح مہکتا ہوا گھر ہو یا رب

*

کج روی پر نہ حسیں قلب کبھی مائل ہو

ہر گھڑی پیش نظر سیدھی ڈگر ہو یا رب

*

جب بھی بیتابؔ مری روح بدن سے نکلے

سامنے سید کونین کا در ہو یا رب

***

۱۵۸

عارف حسین افسر (بلندشہری)

یا الٰہی پاک و اعلیٰ تیری ذات

معرفت سے ماوراء تیری صفات

*

بھیج سیدنا محمد ؐ پر سلام

حیثیت سے اپنی برکت اور صلوٰۃ

*

بخش دے یا رب خطاؤں کو مری

خیر میں تبدیل فرما سیّات

*

نفس اور شیطاں کے شر سے دے پناہ

دے بلاؤں اور فتنوں سے نجات

*

کر دئے تیرے حوالے معاملات

میرے رب تو ہی حل المشکلات

***

۱۵۹

حبیب سیفی آغاپوری (نئی دہلی)

خالق دو جہاں سن مری التجا

مجھ کو رکھنا فقط اپنے در کا گدا

سب سہارے ہیں دنیا کے جھوٹے خدا

تیری ہی ذات ہے اے خدا ماوریٰ

سارا عالم فنا ہونا ہے ایک دن

میرا ایمان ہے صرف تو ہے بقا

وحدہٗ لاشریک لہٗ، تو ہی تو

کر دیا ہے زباں سے بیاں مدعا

باقی کچھ جان ہے اور یہ ارمان ہے

ساتھ ایمان کے نکلے بس دم مرا

قبر کی ہولناکی سے ڈرتا ہوں میں

کرتا ہوں اس لئے مغفرت کی دعا

لاکھ عاصی ہوں میں تو تو رحمن ہے

در گزر کر دے تو میری بس ہر خطا

کیوں تمنا کروں میں کسی غیر کی

مجھ کو جو بھی ملا تیرے در سے ملا

میری ناکام مسرت کا رکھنا بھرم

تیرے آگے جھکایا ہے پھر سر خدا

***

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

۲۔ ہما ری بحث کا مقصد وہ شفاعت ہے جس کے ایک طرف خدا ہو یعنی شفاعت کرنے والا ،خالق اور مخلوق کے درمیان واسطہ بنے ،دو مخلوق کے درمیان شفاعت میرامقصد نہیں ہے دوسرے لفظوں میں یوں سمجھ لیں کہ قوی او رمضبوط شخص کاکمزور کے کنارے ہو نااور اس کی مدد کرنا تاکہ وہ کمال کی منزل تک پہنچ سکے اور اولیاء خداکا لوگو ں کے واسطے شفاعت کرنا، قانو ن کی بناء پر ہے نہ کہ تعلقات کی بناء پر اسی سے پتہ چلتا ہے کہ شفاعت اور پارٹی بازی میں فرق ہے ۔

اثبات شفاعت

۳۔ شفاعت مذہب شیعہ کی ضروریات میں سے ہے اور اس پربہت سی آیات ور روایات دلا لت کرتی ہیں( وَلَا تَنفَعُ الشَّفٰاعَةُ عِندَهُ اِلَّا لِمَن اَذِنَ لَهُ ) اس کے یہاں کسی کی بھی سفارش کام آنے والی نہیں ہے مگر وہ جس کو خود اجازت دے دے( ۱ ) ( یَومَئِذٍ لا تَنفَعُ الشَّفٰاعَةُ اِلَّا مَن أَذِنَ لَهُ الرَّحمَٰنُ وَ رَضِیَ لَهُ قَولا ) اس دن کسی کی سفارش کام نہیں آئے گی سوائے ا ن کے جنہیں خدا نے خوداجازت دی ہے ہو اور وہ ان کی بات سے راضی ہے( ۲ ) ( مَا مِن شَفِیعٍ اِلَّا مِن بَعدِ اِذنِهِ ) کوئی اس کی اجازت کے بغیر شفاعت کرنے والانہیں ہے)( ۳ ) ( مَنْ ذَا الّذِ یَشفعُ عِندُه اِلَّا بِاِذنِهِ ) کو ن ہے جواس کی بارگا ہ میں اس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے؟( ۴ ) ( وَلا یَشفَعُونَ أِلّّا لِمَنِ ارتَضیٰ ) اور

____________________

(۱) سورہ سبائ ۲۳

(۲) سورہ طہ ۹،۱۰

(۳) سورہ یونس ۳

(۴) سورہ بقرہ ۲۵۵

۲۸۱

فرشتے کسی کی سفارش بھی نہیں کر سکتے، مگر یہ کہ خدا اس کو پسند کرے( ۱ ) ان مذکورہ تمام آیتوں میں کہ جن میں شفاعت کے لئے خد ا کی رضایت اور اجازت شرط ہے یہ تمام کی تمام آیتیںشفاعت کو ثابت کر تی ہیں اور واضح ہے کہ پیغمبر اکرم اور دوسرے معصومین کا شفاعت کرنا خدا کی اجا زت سے ہے ۔

سوال :بعض قرآنی آیتوں میں شفاعت کا انکا ر کیوںکیا گیا ہے ؟جیسے سورہ مدثر کی آیت ۴۸( فَمَا تَنفَعُهُم شَفَاعَةُ الشَّافِعِینَ ) تو انہیں سفارش کرنے والوں کی سفارش بھی کوئی فائدہ نہ پہنچائے گی( وَاتَّقُوا یَوماً تَجزِِ نَفسُ عَن نَفسٍ شَیئاً وَلَا یُقبلُ مِنها شَفاعةُ وَلَا یُؤخَذُ مِنها عَدلُ وَلَا هُمْ یُنصَرُونَ ) اس دن سے ڈرو جس دن کوئی کسی کا بدل نہ بن سکے گا اور کسی کی سفارش قبول نہ ہو گی نہ کوئی معاوضہ لیا جا ئے گا اور نہ کسی کی مدد کی جائے گی۔( ۲ )

جواب : پہلی آیت ان لوگوں کے بارے میں ہے کہ جنہو ں نے نماز اور خدا کی راہ میں کھا نا کھلا نے کو چھوڑ دیا اور قیامت کو جھٹلا تے ہیں، آیت میں ارشاد ہے کہ ان لوگو ں کے لئے شفاعت کو ئی فائدہ نہیں پہنچائے گی اس میں بھی ضمنی طور پر شفاعت کاہو نا ثابت ہے یعنی پتہ چلتا ہے کہ قیامت میں شفاعت ہے ہر چند کہ بعض لوگوں کے لئے نہیں ہے ۔

اور دوسری آیت کے سیاق وسباق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ قوم یہو د کے

____________________

(۱)سورہانبیاء ۲۸

(۲) سورہ بقرہ آیة ۴۸

۲۸۲

بارے میں ہے کہ انہوں نے کفر اور دشمنی کو حق کے مقابلے قرار دیاہے یہا ں تک کہ انبیاء الٰہی کو قتل کیا ،لہٰذا ان کے لئے کوئی شفاعت فائدہ نہ دے گی ۔ اوپر کی آیت کلی طور پر شفاعت کی نفی نہیں کر رہی ہے اس کے علا وہ اس کے پہلے کی آیتیں اور متواتر روایات اور اجما ع امت سے شفاعت کاپایاجانا ثابت ہوتا ہے ۔

سوال : بعض آیتوں میں شفاعت کو کیوں فقط خدا سے مخصوص کردیا ہے ؟

جیسے( ما لَکُم مِنْ دُونهٍ مِنْ وَلِیٍّ وَلَا شَفِیعٍ ) اور تمہارے لئے اس کے علاوہ کوئی سرپرست یاسفارش کرنے والا نہیں ہے۔( ۱ ) ( قُلْ لِلّهِ الشَّفاعَةُ جَمیعاً ) کہہ دیجئے کہ شفاعت کا تما م تر اختیار اللہ کے ہاتھوں میں ہے۔( ۲ )

جواب : واضح رہے کہ بالذات اور مستقل طور پر شفاعت فقط خدا سے مخصوص ہے او ردوسروں کا خدا کی اجازت سے شفاعت کرنا یہ منا فی نہیں ہے ان مذکورہ آیتوں کے مطابق کہ جن میں شفاعت کوخدا کی اجازت کے ساتھ جانا ہے اس سے نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بعض شرائط کے تحت دوسروں کے لئے بھی شفاعت ثابت ہے۔

فلسفۂ شفاعت

شفاعت ایک اہم تربیتی مسئلہ ہے جو مختلف جہتوں سے مثبت آثار کاحامل اور زندگی ساز ہے ۔

۱۔ اولیاء خدا او رشفاعت کئے جانے والے لوگو ں کے درمیان معنوی رابطہ

____________________

(۱) سورہ سجدہ آیة ۴

(۲) سورہ زمر آیة ۴۴

۲۸۳

واضح سی بات ہے جو قیامت کے خو ف سے مضطرب او ر بے چین ہو ایسے کے لئے ائمہ اور پیغمبر اسلا مصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے شفاعت کی امید اس بات کا باعث بنے گی کہ وہ کسی طرح ان حضرات سے تعلقات بحال رکھے ۔

اور جوان کی مرضی ہو اسے انجام دے اور جوان کی ناراضگی کا سبب ہو اس سے پرہیز کرے کیو نکہ شفاعت کے معنی سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ شفاعت کرنے والے اور شفاعت پانے والے کے درمیان معنو ی رابطہ ہونا ضروری ہے ۔

۲۔ شرائط شفاعت کا حاصل کرنا وہ آیت اور احادیث جو پہلے ذکر کی گئیں ان میں شفاعت کے لئے بہت سی شرطیں قرار دی گئی ہیں یہ با ت مسلّم ہے کہ جو شفاعت کی امید میں اور اس کے انتظار میں ہے وہ کوشش کرے گا کہ یہ شرطیں اپنے اندر پیدا کرے سب سے اہم ان میں خدا کی مرضی حاصل کرناہے یعنی لازم ہے ایسا کام انجام دے جوخدا کو مطلوب ہو اور جو شفاعت سے محرومیت کا باعث بنے اسے چھوڑ دے ۔

۲۸۴

شفاعت کے بعض شرائط

الف ) بنیا دی شرط ایمان ہے جولوگ باایمان نہیں ہیں یا صحیح عقیدہ نہیں رکھتے ہیںشفاعت ان کو شامل نہیں ہوگی ۔

ب) نماز چھوڑ نے والا نہ ہو یہاں تک کہ امام صادق کی روایت کے مطابق نماز کو ہلکا بھی نہ سمجھتا ہو ۔

ج) زکا ت نہ دینے والوں میں سے نہ ہو ۔

د) حج چھوڑنے والو ں میں سے نہ ہو ۔

ھ) ظالم نہ ہو( وَمَا لِلظَّالِمِینَ مِن حَمِیم وَلَا شَفِیع یُطَاع ) کیوں کہ ظالموں کے لئے کوئی مہربان دوست یا کوئی شفاعت فائدہ نہیں دے گی ،سورہ مدثر میں ارشاد ہوا ہے کچھ چیزیں ایسی ہیں جوشفاعت سے انسان کو محروم کردیتی ہیں۔

۱۔نماز کی طرف دھیان نہ دینا۔

۲۔ معاشرہ میں محروم لوگوں کی طرف توجہ نہ کرنا۔

۳ ۔باطل امور میں لگ جانا۔

۴ ۔قیامت سے انکا رکرنا۔

یہ تمام چیزیں سبب بنتی ہیں کہ وہ انسان جوشفاعت کا خواہاں ہے اپنے اعمال میں نظر ثانی کرے اپنے آئندہ کے اعمال میں سدھار لائے لہٰذا شفاعت زندگی ساز اور مثبت آثار کا حامل ہے اور ایک اہم تربیتی مسئلہ ہے( ۱ )

والحمدُ للّهِ ربِّ العالمینَ

____________________

(۱) قیامت کی بحث میں ان کتابو ں سے نقل یا استفادہ کیاگیاہے ،نہج البلا غہ ،بحارالانوار ، تسلیة الفوائد مرحوم شبر،کلم الطیب (مرحوم طیب) ،محجة البیضاء (مرحوم فیض ) ،معاد آقای فلسفی ، معاد آقای مکارم ،معاد آقای قرائتی معاد آقای سلطانی ،تفسیر نمونہ اور سب سے زیادہ جس سے استفادہ کیا گیاہے وہ ہے پیام قرآن ج،۵ و ۶۔

۲۸۵

سوالا ت

۱۔ شفاعت کسے کہتے ہیں اور شفاعت کرنے والے کون ہیں ؟

۲۔ شفاعت کے زندگی ساز اور مثبت آثار بیان کریں ؟

۳ ۔ شفاعت کے شرائط بیان کریں ؟

۲۸۶

منا بع وماخذ

۱۔قرآن

۲۔نہج البلا غہ

۳۔توحید صدوق

۴۔تفسیر پیام قرآن

۵۔بحارالانوار..............محمدباقر مجلسی

۶۔تفسیر نورالثقلین....................عبد علی بن جمعہ عروسی الحویزی

۷۔تفسیر برہان .سید ہاشم بحرانی

۸۔تفسیرالمیزان...........علامہ سید محمد حسین طباطبائی

۹۔تفسیر نمونہ.......آیة اللہ مکارم شیرازی

۱۰۔اصول کافی ........محمد بن یعقوبی کلینی

۱۱۔المراجعات.............. .مرحوم سید شرف الدین عاملی

۱۲۔الغدیر ...............مرحوم علامہ امینی

۱۳۔اثبات الھداة .........مرحوم حر عاملی

۱۴۔کلم الطیب ....................مرحوم طیب اصفہانی

۱۵۔غایة المرام ........مرحوم علامہ بحرانی

۱۶۔غررودرر.................مرحوم آمدی

۱۷۔منتھی الامال ........مرحوم محدث قمی

۱۸۔بررسی مسائل کلی امامت ...................آیة اللہ ابراہیم امینی

۱۹۔تسلیةالفواد................مرحوم شبّر

۲۸۷

۲۰۔سلسلہ بحثھای اعتقادی ..................آیة اللہ مکارم شیرازی

۲۱۔سلسلہ بحثھای اعتقادی ..............آیة اللہ سبحانی

۲۲۔سلسلہ بحثھای اعتقادی ...........آیة اللہ استادی

۲۳۔سلسلہ بحثھای اعتقادی...........حجةالاسلام والمسلمین محمدی ری شہری

۲۴۔درسھای از قرآن ...............حجةالاسلام والمسلمین قرآئتی

۲۵ہستی بخش ورہبران راستین ..........شہید ہاشمی نژاد

۲۶۔گمشدہ شما .............آیة اللہ یزدی

۲۷۔اصول عقائد رااینگونہ تدریس کنیم .............آقایان (آشتیانی ۔امامی ۔حسنی)

۲۸۔خدا شناسی درکلاس درس .............استاد ھریسی

۲۹۔معاد ...................حجةالاسلام والمسلمین فلسفی

۳۰۔معاد ...............حجةالاسلام والمسلمین سلطانی

۲۸۸

فہرست

حرف اول ۴

انتساب ۷

مقدمہ ۸

کچھ اپنی بات ۱۰

پہلا سبق ۱۲

اعتقادی مبا حث کی اہمیت ۱۲

علم عقائد ۱۲

دینی عقیدے کے آثار ۱۳

دین او رمعاشرتی عدالت کی حفاظت ۱۵

بیشمار مسلمان دین کے والا مقام تک کیو ں نہیں پہونچ سکے؟ ۱۶

سوالا ت ۱۸

دوسراسبق ۱۹

توحید فطری ۱۹

فطرت یا معنوی خو اہشات ۱۹

فطرت، روایا ت کی روشنی میں ۲۰

مذہبی فطرت اور دانشوروں کے نظریات ! ۲۲

امیدوں کا ٹوٹنا اور ظہو ر فطرت ۲۴

سوالا ت ۲۶

تیسرا سبق ۲۷

۲۸۹

وجو د انسان میں خدا کی نشانیاں ۲۷

انسان کا جسم ۲۸

جسم انسان ایک پر اسرار عمارت ۲۹

دماغ کی حیرت انگیز خلقت ۳۱

روح انسان مخلوقات عالم کی عجیب ترین شی ٔ ۳۱

روح انسان کی سرگرمیاں ۳۲

اپنی پہچان ۳۳

سوالا ت ۳۵

چوتھا سبق ۳۶

آفاق میں خدا کی نشانیاں (فصل اول ) ۳۶

زمین: ۳۶

چاند اور سورج ۳۸

سوالات ۴۰

پانچواں سبق ۴۱

آفاق میں خدا کی نشانیاں (فصل دوم ) ۴۱

آسمانوں کی خلقت میں غور وخوض ۴۱

خلقت آسمان اور معصومین کے نظریات واقوال ۴۴

مطالعہ آسمانی کے وقت امیر المومنین کی منا جات ۴۴

سوالا ت ۴۸

چھٹا سبق ۴۹

۲۹۰

برہا ن نظم ۴۹

برہان نظم کی بنیا د ۵۰

خلقت، خالق کا پتہ دیتی ہے ۵۰

نیوٹن اورایک مادی دانشمند کا دلچسپ مباحثہ ۵۱

مو حد وزیر کی دلیل منکر بادشاہ کے لئے ۵۲

برہا ن نظم کا خلا صہ اور نتیجہ ۵۳

سوالا ت ۵۳

ساتواں سبق ۵۴

توحید اور خدا کی یکتائی ۵۴

توحید اور یکتائی پر دلیلیں ۵۴

مراتب توحید ۵۷

قرآن او رتوحید در عبادت ۶۰

سوالات ۶۱

آٹھواں سبق ۶۲

صفات خدا (فصل اول ) ۶۲

صفات ثبوتیہ و سلبیہ : ۶۳

صفات ثبوتیہ یا جمالیہ ۶۳

صفات سلبیہ یا جلالیہ ۶۳

صفات ذات و صفات فعل ۶۳

علم خداوند ۶۴

۲۹۱

سوالات ۶۵

نواں سبق ۶۶

صفات خدا وند (فصل دوم ) ۶۶

قدرت خداکے متعلق ایک سوال ۶۸

خدا حی وقیوم ہے ۶۹

ذات خد امیں تفکر منع ہے ۷۲

سوالا ت ۷۳

دسواں سبق ۷۴

صفات سلبیہ ۷۴

صفات سلبی کی وضاحت ۷۵

خدا جسم نہیں رکھتا اور دکھائی نہیں دے گا ۷۵

سوال : خدا کو دیکھنا کیو ں ناممکن ہے ؟ ۷۶

وہ لا مکاں ہے او رہر جگہ ہے ۷۷

وہ ہر جگہ ہے ۷۷

خدا کہا ں ہے ؟ ۷۹

سوالات ۸۲

گیارہواں سبق ۸۳

عدل الٰہی ۸۳

عدل الٰہی پر عقلی دلیل ۸۴

ظلم کے اسباب اور اس کی بنیاد ۸۴

۲۹۲

عدالت خدا کے معانی ۸۵

سوالات ۸۸

بارہواں سبق ۸۹

مصیبتوں اور آفتوں کا راز(پہلا حصہ ) ۸۹

اجمالی جواب: ۸۹

تفصیلی جواب : ۹۰

نا پسند واقعات او رالٰہی سزائیں ۹۱

عذاب او رسزا کے عمومی ہونے پر کچھ سوال ۹۳

سوالات ۹۵

تیرہواں سبق ۹۶

مصائب وبلیات کا فلسفہ (حصہ دوم ) ۹۶

فلسفہ مصائب کا خلا صہ اور نتیجہ ۹۹

سوالات ۹۹

چودہواں سبق ۱۰۰

اختیار او ر میا نہ روی ۱۰۰

عقیدۂ اختیار ۱۰۱

عقیدہ اختیار اور احادیث معصومین علیہم السلام ۱۰۲

جبر واختیار کا واضح راہ حل ۱۰۳

سوالا ت ۱۰۴

پندرہواں سبق ۱۰۵

۲۹۳

نبوت عامہ (پہلی فصل ) ۱۰۵

وحی اور بعثت انبیاء کی ضرورت ۱۰۵

نتیجہ بحث ۱۰۹

سوالات ۱۱۰

سولھواں سبق ۱۱۱

نبوت عامہ (دوسری فصل ) ۱۱۱

ہدایت تکوینی اور خواہشات کا اعتدال ۱۱۱

بعثت انبیاء کا مقصد ۱۱۲

پیغمبروں کے پہچاننے کا طریقہ ۱۱۳

سوالات ۱۱۵

سترہواں سبق ۱۱۶

نبو ت عامہ (تیسری فصل ) ۱۱۶

جا دو ،سحر ،نظر بندی اور معجزہ میں فرق ! ۱۱۶

ہر پیغمبر کا معجزہ مخصوص کیو ںتھا ؟ ۱۱۸

خلا صہ ۱۲۰

سوالات ۱۲۰

اٹھارواںسبق ۱۲۱

نبوت عامہ (چوتھی فصل ) ۱۲۱

عصمت انبیاء ۱۲۱

فلسفہ عصمت ۱۲۲

۲۹۴

انبیاء اور ائمہ کی عصمت اکتسابی ہے یا خدا دادی ۱۲۳

معصومین کا فلسفہ امتیاز ۱۲۴

امام صادق اور ایک مادیت پر ست کا مناظرہ ۱۲۵

سوالات ۱۲۷

انیسواںسبق ۱۲۸

نبوت عامہ (پانچویں فصل ) ۱۲۸

کیا قرآن نے انبیا ء کو گناہ گار بتایا ہے ؟ ۱۲۸

آدم کا عصیان کیا تھا ؟ ۱۲۹

ظلم کیا ہے اور غفران کے کیا معنی ہیں ؟ ۱۳۱

سوالا ت ۱۳۲

بیسواں سبق ۱۳۳

نبو ت عامہ (چھٹی فصل ) ۱۳۳

سورہ فتح میں ذنب سے کیا مراد ہے ؟ ۱۳۳

انبیاء او رتاریخ ۱۳۵

انبیاء کی تعداد ۱۳۵

سوالات ۱۳۷

اکیسواں سبق ۱۳۸

نبوت خاصہ (پہلی فصل ) ۱۳۸

نبوت خاصہ اور بعثت رسول اکرم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۳۸

رسالت پیغمبر پر دلیلیں ۱۳۹

۲۹۵

قرآن رسول اکرم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا دائمی معجزہ ۱۳۹

اعجاز قرآن پر تاریخی ثبو ت ۱۴۱

سوالات ۱۴۵

بائیسواں سبق ۱۴۶

نبوت خاصہ (دوسراباب ) ۱۴۶

خاتمیت پیغمبر اسلام صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۴۶

فلسفہ خاتمیت ۱۴۹

سوالات ۱۵۱

تیئسواں سبق ۱۵۲

امامت ۱۵۲

امامت کا ہو نا ضروری ہے ۱۵۳

امامت عامہ ۱۵۳

مناظرہ ہشام بن حکم ۱۵۳

ہدف خلقت ۱۵۴

مہربا ن ودرد مند پیغمبر او رمسئلہ امامت : ۱۵۵

سوالات ۱۵۶

چوبیسواں سبق ۱۵۷

عصمت اورعلم امامت نیزامام کی تعیین کاطریقہ ۱۵۷

قرآن اور عصمت اما م ۱۵۷

ظالم اور ستمگر کون ہے ؟ ۱۵۸

۲۹۶

نتیجہ :چار طرح کے لوگ ہیں ۱۵۹

علم امام ۱۶۱

اما م کے تعیین کا طریقہ ۱۶۱

امام کیسے معین ہوگا ؟ ۱۶۲

سوالات ۱۶۴

پچیسواں سبق ۱۶۵

امامت خاصہ ۱۶۵

مولائے کا ئنات ں کی امامت اور ولایت پر عقلی دلیل ۱۶۵

دومقدمہ ایک نتیجہ ۱۶۵

نتیجہ ۱۶۶

دوسری دلیل ۱۶۶

عصمت اور آیہ تطہیر ۱۶۶

اہل بیت سے مراد ؟ ۱۶۷

اعتراض : ۱۶۹

جواب ۱۶۹

آیة تطہیر او رمولا ئے کا ئنا ت اور انکے گیارہ فرزندوں کی عصمت وامامت ۱۷۰

عصت کے متعلق دوحدیث ۱۷۱

سوالات ۱۷۲

چھبیسواں سبق ۱۷۳

قرآن اور مولائے کا ئنات کی امامت ۱۷۳

۲۹۷

آیة ولایت ۱۷۳

آیة کا شان نزول ۱۷۳

دواعتراض اور انکا جواب ۱۷۵

جو اب : ۱۷۵

جواب: ۱۷۶

آیت اطاعت اولی الامر: ۱۷۷

علی کی امامت اورآیت انذار وحدیث یوم الدار ۱۷۹

حدیث یوم الدار ۱۷۹

سوالات ۱۸۰

ستاسٔواں سبق ۱۸۱

مولا ئے کا ئنا ت کی امامت اور آیة تبلیغ ۱۸۱

مولا ئے کا ئنات کی امامت اور حدیث غدیر ۱۸۲

لفظ مولا کے معنی پر اعتراض اور اس کا جو اب ۱۸۵

جو اب : ۱۸۵

سوالات ۱۸۷

اٹھائیسواں سبق ۱۸۸

حضرت مہدی ں (قسم اول ) ۱۸۸

حضرت مہدی ں کی مخفی ولا دت ۱۸۹

امام زمانہ کی خصوصیت ۱۹۱

سوالات ۱۹۴

۲۹۸

امام زمانہ کے شکل وشمائل (دوسری فصل ) ۱۹۵

امام زمانہ کی غیبت صغریٰ ۱۹۶

امام زمانہ کی غیبت کبریٰ ۱۹۶

سوالات ۱۹۸

انتیسواں سبق ۱۹۹

ولایت فقیہ ۱۹۹

ولایت فقیہ پر دلیل ۲۰۰

ولایت فقیہ پرعقلی دلیل ۲۰۰

دلیل نقلی: ۲۰۰

ولی فقیہ کے شرائط ۲۰۴

سوالات ۲۰۵

تیسواں سبق ۲۰۶

معاد ۲۰۶

اعتقاد معاد کے آثار ۲۰۶

قیامت پر ایمان رکھنے کا فائدہ قرآن کی نظرمیں ۲۰۹

سوالات ۲۱۲

اکتیسواں سبق ۲۱۳

اثبات قیامت پر قرآنی دلیلیں ۲۱۳

پہلی خلقت کی جانب یاد دہانی ۲۱۳

قیامت اورخداکی قدرت مطلقہ ۲۱۴

۲۹۹

مسئلۂ قیامت اوردلیل عدالت ۲۱۶

سوالات ۲۱۸

بتیسواں سبق ۲۱۹

معاد اور فلسفہء خلقت ۲۱۹

قرآن میں قیامت کے عینی نمونہ ۲۲۱

عزیر یا ارمیا ی پیغمبر کاقصہ : ۲۲۱

مقتول بنی اسرائیل کاقصہ: ۲۲۳

سوالات ۲۲۵

تیتیسواں سبق ۲۲۶

بقاء روح کی دلیل ۲۲۶

روح کے مستقل ہو نے پر دلیل ۲۲۸

نتیجہ: ۲۲۸

روح کی بقاء اور استقلال پر نقلی دلیل ۲۲۹

سوالات ۲۳۱

چوتیسواں سبق ۲۳۲

معاد جسمانی اورروحانی ہے ۲۳۲

سوالات ۲۳۶

پیتیسواں سبق ۲۳۷

برزخ یا قیامت صغری ۲۳۷

برزخ ۲۳۷

۳۰۰

301

302

303