نماز کی تفسیر

نماز کی تفسیر0%

نماز کی تفسیر مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 179

نماز کی تفسیر

مؤلف: حجة الاسلام و المسلمین محسن قرائتی
زمرہ جات:

صفحے: 179
مشاہدے: 66579
ڈاؤنلوڈ: 2548

تبصرے:

نماز کی تفسیر
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 179 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 66579 / ڈاؤنلوڈ: 2548
سائز سائز سائز
نماز کی تفسیر

نماز کی تفسیر

مؤلف:
اردو

نواں باب

تشہد و سلام

تشہد

(اشهد ان لا اله الا الله و اشهد انّ محمدا عبده و رسوله اللهم صل علی محمد و آل محمد )

تشہد واجبات نماز میں سے ہے ۔ یہ دوسری رکعت اور نماز کے آخر میں پڑھا جاتا ہے ۔ تشہد میں ہم خدا وند عالم کی وحدانیت اور حضرت پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی رسالت کی گواہی دیتے ہیں ۔ اگرچہ اذان و اقامت میں بارہا اسی چیز کی گواہی دے چکے ہیں لیکن وہ گواہی نماز میں داخل ہونے کے وقت تھی اور یہ گواہی نماز کے اختتام پر ہے ۔

اتنی زیادہ تکرار اس حکمت کی بنا پر ہے کہ انسان غفلت میں جلد ہی مبتلا ہو جاتا ہے اور نعمت عطا کرنے والے کو بھلا دیتا ہے اور یہ جملے اس رسی کی طرح ہیں جو انسان کو حوادث کی موجوں سے نجات دیتی ہے ۔

توحید کا نعرہ

'' لا الہ الا اللہ '' ، تمام انبیاء کا سب سے پہلا نعرہ ہے ۔

'' لا الہ الا اللہ '' وہ گواہی ہے جس کا صاحبانِ علم ، فرشتوں کے ساتھ اقرار کرتے ہیں (شهد الله انه لا اله الا هو و الملائکة و اولوا العلم )(١)

____________________

١۔ آل عمران ١٨

۱۶۱

''لا اله الا الله '' ایسا کلمہ ہے کہ ہر مسلمان اسے پیدائش کے وقت سنتا ہے اور مرنے کے بعد ، اس کے ذریعہ اس کی تشییع اور قبر میںسب سے پہلے اسی کی تلقین کی جاتی ہے ۔

''لا اله الا الله '' خدائے تعالیٰ کے نزدیک سب سے محبوب ترین کلمہ اور میزان میں سب سے وزنی عمل ہے ۔(١)

''لا اله الا الله '' اللہ کا سب سے مضبوط قلعہ ہے جو بھی اس میں داخل ہوگیاوہ عذاب خدا سے امان میں ہے ''کلمة لا اله الا الله حصن فمن دخل حصنی امن من عذاب'' (٢)

''لا اله الا الله '' ،کفر اور اسلام کی حد فاصل ہے ۔ کافر اس کو کہنے سے اسلام کی امان میں آجاتا ہے ۔ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اکرم نے ایک ایسے مسلمان پر تنقید کی جس نے دشمن سپاہی کے کلمۂ ''لا اله الا الله '' کہنے پر توجہ نہیں دی تھی اور اس کو قتل کر دیا تھا اور فرمایا اس کلمہ کاا ظہار کرنے کے بعدہر شخص امان میں ہے اگرچہ یہ معلوم نہ ہو کہ وہ سچا ہے یا جھوٹا ۔(٣)

''لا اله الا الله '' قیامت کے روز صراط سے گزرنے کے وقت مسلمانوں کا نعرہ ہے۔(٤)

ہم تاریخ میں پڑھتے ہیں کہ ابو جہل نے پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے کہا : کیا ہم ٣٦۰ بتوں کو چھوڑ دیں اور ایک خدا کو مان لیں ؟؟ !! ہم حاضر ہیں کہ ١۰ کلمے کہیں لیکن یہ ایک کلمہ نہ کہیں ۔ لیکن پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا کہ : یہی ایک جملہ تم کو عزت اور قدرت بخشے گا اور تم کو تمام امتوں پر فضیلت دے گا ۔(٥)

امام حسین ـ کی دعائے عرفہ اور امام سجاد ـ کے شام والے خطبہ کو دیکھنے سے یہ حقیقت

____________________

١۔ بحار الانوار جلد ٩٣ باب التھلیل و فضلہ

٢۔ بحار الانوار جلد ٣ صفحہ ١٣

٣۔ آیۂو لا تقولوا لمن القی الیکم السلام لست مومنا '' کی طرف اشارہ ہے سورئہ نساء ٩٤.

٤۔ جامع احادیث جلد ١ صفحہ ١٨٨

٥۔ فرازہای از تاریخ اسلام صفحہ ١١١

۱۶۲

واضح ہو جاتی ہے کہ اولیائے خدا نے اپنے پورے وجود کے ساتھ اس کلمہ کی شہادت دی ہے حتی کہ یہ حضرات زمین اور زمان کو اپنی اس شہادت پر گواہ بناتے تھے ۔

ہم تشہد میں صرف جملہ '' لا الہ الا اللہ '' پر اکتفا نہیں کرتے ہیں بلکہ یہ بھی کہتے ہیں ''وحدہ لا شریک لہ '' یعنی کوئی بھی اس کا شریک نہیں ہے ۔ نہ خلقت میں ، نہ اس کو چلانے میں اور نہ قانون بنانے میں (و لم یکن له شریک ف الملک )(١) اللہ کی بندگی اولیائے خدا کا سب سے بڑا افتخار ہے (کفیٰ بی عزا ان اکون لک عبدا )(٢)

خدا وند عالم کی بندگی تمام قیود ، وابستگیوں اور دلچسپیوں سے انسان کی آزادی کے برابر ہے۔ یہ انسان کو ایسی قدرت دیتی ہے کہ انسان کسی بڑی طاقت سے بھی نہیں ڈرتا ہے۔

فرعون کی بیوی صرف اس لئے کہ خدا کی کنیز تھی ،ایسی غیر متزلزل اورٹھوس شخصیت میں تبدیل ہوگئی کہ فرعون کے سکّوں اور زور و زر کااس پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ اگر چہ فرعون نے سب کو اپنا بندہ بنا رکھا تھا لیکن وہ صرف بندئہ خدا تھی ۔جس کا نتیجہ یہ ہواکہ وہ تاریخ کے تمام مؤمن مرد وںاور عورتوں کے لئے نمونہ بن گئی (ضرب الله مثلا للذین آمنوا امرأة فرعون )(٣)

بہر حال پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی عبودیت کی گواہی ان کی رسالت کی گواہی پر مقدم ہے اور خود اس میں متعدددرس اور پیغام ہیں ''اشهد انّ محمدا عبده و رسوله ''

رسالت کی گواہی کے معنیٰ تمام بشری مکاتب فکر کا انکار ہے ۔ اس کے معنیٰ آخری پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی رسالت کو عالمی اور ہمیشہ رہنے والی رسالت کے طور پر ماننا ہے ،اس کے معنیٰ تمام طاغوتی قوتوں اور سرکشوں کا انکار ہے۔

____________________

١۔ اسراء ١١١

٢۔ بحار الانوار جلد ٧٧ صفحہ ٤۰٢.

٣۔ تحریم ١١

۱۶۳

حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی رسالت کی شہادت اورگواہی ایک ایسا عہد ہے جو خدا وند متعال نے تمام پیغمبروں سے لیا ہے ۔ اگر وہ حضرات آپ کی رسالت کو قبول نہ کرتے تو انہیں نبوت نہ ملتی(١) پس اس بنا پر صرف ہم اکیلے ہی '' اشھد ان محمدا عبدہ و رسولہ ''نہیں کہتے بلکہ سارے انبیاء اس کا اقرار کرتے تھے۔

حقیقی توحید

آج کل خدا کو ماننے والے اکثر لو گوں کو جس چیز نے جکڑرکھا ہے وہ یہ ہے کہ وہ زبان سے تو '' لا الہ الا اللہ '' کہتے ہیں لیکن عملا اغیار کے پاس جاتے ہیں اور عزت و قدرت کو دوسری جگہ تلاش کرتے ہیں ۔ غیر خدا کی اطاعت کرتے ہیں اور اغیار سے محبت کرتے ہیں ۔

حقیقت میں شرک ، اپنے اوپر ایک بڑا ظلم اور اس ذات مقدس کی شان میں بے ادبی ہے (ان الشرک لظلم عظیم )(٢) اس لئے کہ شریک کا و جوداس کے کاموں میں اس کے ضعف و عاجزی اور اس کی ناتوانی کی علامت اور اس کی شبیہ و مثل کا وجود ہے ۔ اور خدا وند عالم کے بارے میں یہ چیزیں معنیٰ نہیں رکھتیں ہیں ۔

رسالت کی گواہی

'' اشھد ان محمدا عبدہ و رسولہ '' '' ہم گواہی دیتے ہیں کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں ۔ ''

انبیاء کا سب سے بلند مقام،مقام بندگی ہے بلکہ یہ مقام رسالت و نبوت کا پیش خیمہ ہے

____________________

١۔ آل عمران ٨١ ۔

٢۔ لقمان ١٣ ۔

۱۶۴

''عبدہ و رسولہ '' ۔ عبودیت ہی رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو معراج پر لے جاتی ہے : (سبحان الذ اسریٰ بعبده )(١) اور آسمانی وحی کو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل کرتی ہے : (نزلنا علیٰ عبدنا )(٢)

خدائے تعالیٰ بھی اپنے پیغمبروں کی بندگی کی تعریف کرتا ہے ، حضرت نوح ـ کے بارے میں فرماتا ہے (انه کان عبدا شکورا )(٣) اور حضرت داؤد ـ کے بارے میں ارشاد ہو رہا ہے (نعم العبد )(٤)

انبیاء اور نابغہ و خلّاق انسانوں کے درمیان ایک فرق یہ بھی ہے کہ ان لوگوں نے اپنی یہ استعداد اور خلّاقیت اپنی تیز ہوشی، اور مسلسل مطالعہ اور مشق کی بنا پر حاصل کی ہے ۔ لیکن انبیاء نے اپنے معجزات کو خداوند عالم کی بندگی کے نتیجے اور لطفِ خدا کے سائے میں حاصل کیا ہے ۔ تمام انبیاء کے بلند مقامات کا سرچشمہ بندگی ہی ہے ۔

پیغمبروں کی عبودیت کا اقرار ، اولیائے خدا کے بارے میں ہم کو ہر قسم کے غلو ، افراط ا ور زیادہ روی سے روکتا ہے تاکہ ہم یہ جان لیںکہ پیغمبر جو سب سے بلند فرد ہیں ، وہ بھی خدا کے بندے ہیں ۔

یہ بات واضح رہے کہ یہ شہادت اور گواہی صداقت اور حقیقت کی بنا پر ہو ورنہ منافقین بھی رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی رسالت کی گواہی دیتے تھے جیسا کہ قرآن مجید فرماتا ہے : خدا شہادت دیتا ہے اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ! تم اس کے رسول ہو لیکن منافقین جھوٹ کہتے ہیں ، اس لئے کہ ان کی گواہی سچی نہیں ہے ۔(٥)

____________________

١۔ اسرائ١

٢۔ بقرہ ٢٣

٣۔اسراء ٣

٤۔ ص ٣۰

٥۔ منافقون ١.

۱۶۵

صلوات

اللهم صل علی محمد و آل محمد

توحید و رسالت کی گواہی کے بعدہم حضرت محمدمصطفٰےصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی آل پر صلوات بھیجتے ہیں ۔

صلوات : پیغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے خاندان سے محبت و مودّت اور وفاداری کی نشانی ہے ۔ قرآن مجید اس کو پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی رسالت کا اجر قرار دیتا ہے ۔(١)

صلوات : روحِ انسان کا زنگ صاف کرنے اور اسے صیقل دینے والی ہے(٢) اور نفاق کو ختم کرنے والی ہے ۔(٣)

صلوات : گناہوں کے محو ہونے کا سبب ہے(٤) آسمان کے دروازے کھلنے کا وسیلہ ہے۔(٥) انسان کے حق میں فرشتوں کی استغفار اور دعاؤں کا سبب ہے ۔(٦) قیامت میں پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے قربت اور ان کی شفاعت حاصل کرنے کا وسیلہ ہے ۔(٧) عاقبت اس کی اچھی ہے جس کا دنیا میں آخری کلام صلوات ہو ۔(٨) خدا پہلے خود صلوات بھیجتا ہے اور پھر ہم کو صلوات بھیجنے کا حکم دیتا

____________________

١۔ شوریٰ ٢٣.

٢۔ وسائل جلد ٤ صفحہ ١٢١٦

٣۔ کافی جلد ٢ صفحہ ٤٩٢

٤۔ بحار الانوار جلد ٩٤ صفحہ ٥٤

٥۔ وسائل جلد ٤ صفحہ ١٢٢۰

٦۔ مرآة العقول جلد ١٢ صفحہ ١۰٩

٧۔ بحار الانوار جلد ٩٤ صفحہ ٦٣

.٨۔ وسائل جلد ٤ صفحہ ١٢١٦

۱۶۶

ہے: (ان الله و ملائکته یصلون علی النب یا أیها الذین آمنوا صلوا علیه و سلموا تسلیما )(١) بیشک اللہ اور اس کے ملائکہ رسول پر صلوات بھیجتے ہیں تو اے صاحبان ایمان تم بھی ان پر صلوات بھیجتے رہو اور سلام کرتے رہو ۔

اس آیت اور اس سے متعلق روایتوں سے کچھ نکتے حاصل ہوتے ہیں :

١) صلوات : زبانی احترام ہے لیکن اس سے اہم عملی اطاعت ہے ۔ جملۂ : (سلموا تسلیما ) اس کی طرف اشارہ کر رہا ہے ۔

٢) خدا وند متعال اور فرشتوں کی صلوات دائمی ہے (یصلون )

٣) خداوند عالم کی صلوات کرامت ، فرشتوں کی صلوات رحمت اور انسانوں کی صلوات دعا ہے ۔

٤) روایتوں میں آیا ہے کہ خدا نے حضرت موسیٰ ـ سے خطاب کیا کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی آل پر صلوات بھیجو اس لئے کہ میںاور فرشتے ان کے اوپر صلوات بھیجتے ہیں ۔(٢)

٥) رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا : یاد خدا عبادت ہے اور ہماری یاد بھی عبادت ہے ۔ اسی طرح ہمارے جانشین علی بن ابیطالب ـ کی یاد بھی عبادت ہے ۔(٣)

٦) روایتوں میں آیا ہے کہ دعا کی قبولیت کے لئے دعا سے پہلے صلوات بھیجو ۔(٤) نہ تنہا ان کا نام سننے پر صلوات پڑھنا بلکہ ان کا نام لکھنے کے بعدصلوات کو لکھنا بھی ثواب رکھتا ہے اور پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا جو شخص اپنی تحریر میں ہمارے اوپر صلوات بھیجے جب تک ہمارا نام اس تحریر میں رہے گا فرشتے اس کے لئے استغفار کرتے ر ہیںگے ۔(٥)

____________________

١۔ احزاب ٥٥.

٢۔ تفسیر نور الثقلین جلد ٤ صفحہ ٣۰٥

٣۔ بحار الانوار جلد ٩٤ صفحہ ٦٩

٤۔ بحار الانوار جلد ٩٤ صفحہ ٦٤

٥۔ بحار الانوار جلد ٩٤ صفحہ ٧١

۱۶۷

صلوات کا طریقہ

اہل سنت کی اہم کتابوں میں رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے نقل ہوا ہے کہ صلوات پڑھتے وقت آل محمد کا نام رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے نام کے ساتھ ضرور لیا کروورنہ تمہاری صلوات ابتر اور ناقص ہے ۔(١)

تفسیر در المنثور میں صحیح بخاری ، مسلم ، ترمذی ، نسائی ، ابی داؤد اور ابن ماجہ (جو اہل سنت کی سب سے اہم کتابیںہیں) نقل ہوا ہے : ایک شخص نے رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال کیا ہم جانتے ہیں کہ آپ کوسلام کیسے کریں لیکن آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر صلوات کس طرح بھیجیں ؟۔ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا اس طرح سے کہو : ''اللهم صل علی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علیٰ ابراهیم وآل ابراهیم انک حمید مجید ''(٢)

امام شافعی اپنے اشعارمیں اس بات کو یوں کہتے ہیں :

یا اهل بیت رسول الله حبکم

فرض من الله ف القرآن انزله

کفا کم من عظیم القدر انکم

مَن لم یصل علیکم فلا صلواة له(٣)

'' اے اہل بیت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ! تمہاری محبت خدا کی طرف سے قرآن میں فرض ہوئی ہے۔ تمہاری عظمت کے لئے یہی بس ہے کہ اگر کوئی شخص نماز میں تمہارے اوپر صلوات نہ بھیجے تو اس کی نماز باطل ہے ۔ ''

____________________

١۔ تفسیر نمونہ جلد ١٧ صفحہ ٤٢۰کے مطابق۔

٢۔ تفسیر المیزان جلد ١٦ صفحہ ٣٦٥ کے مطابق ، صحیح بخاری جلد ٦ صفحہ ١٥١ ۔

٣۔ الغدیر ۔

۱۶۸

جی ہاں ! ہر نماز میں آل محمد ٪ کی یاد اس بات کا راز ہے کہ رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بعدان کے اہل بیت٪کے نقش قدم پر چلیں اور دوسروں کے پیچھے نہ جائیں ورنہ ایسے لو گوںکا نام لینا جن کے مشن کو ہمیشہ جاری رکھنے کی ضرورت نہیں ؛ وہ بھی ہر نماز میں ،ایک عبث کام ہوگا ۔

ایک شخص کعبہ سے چپکا صلوات بھیج رہا تھا لیکن آل محمد ٪ کا نام نہیں لے رہا تھا ۔ امام صادق ـ نے فرمایا : یہ ہمارے اوپر ظلم ہے ۔(١)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا : جو لوگ میری آل کو صلوات سے محروم کریں ، ان تک جنت کی خوشبو نہیں پہنچے گی ۔(٢) چنانچہ وہ مجالس و محافل جن میں خدا کا نام اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل محمد ٪ کی یاد نہ ہو ، قیامت میں حسرت اور افسوس کا باعث ہوں گی ۔(٣)

حقیقت تو یہ ہے کہ روایتوں میں آیا ہے کہ جس وقت خدا کے پیغمبروں میں سے کسی پیغمبر کا نام لیا جائے توپہلے حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی آل پر صلوات بھیجو پھر اس پیغمبر پر صلوات بھیجو۔(٤)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا : حقیقی کنجوس وہ ہے جو ہمارا نام سنے اور صلوات نہ بھیجے ۔ ایسا شخص سب سے زیادہ جفا کرنے والا اور سب سے زیادہ بے وفا ہے ۔(٥)

سلام

صلوات کے بعد ہم تین سلام پڑھتے ہیں ۔ ایک رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ، ایک اولیائے خدا پر ، اور ایک مؤمنین اور اپنے مذہب والوں پر ۔

____________________

١۔ وسائل جلد ٤ صفحہ ١٢١٨

٢۔ وسائل جلد ٤ صفحہ ١٢١٩

٣۔ کافی جلد ٢ صفحہ ٤٩٧

٤۔ بحار الانوار جلد ٩٤ صفحہ ٤٨

٥۔ وسائل جلد ٤ صفحہ ١٢٢۰.

۱۶۹

پروردگار اس آیت ( یا ایھا الذین آمنوا صلوا علیہ و سلموا تسلیما ) میں صلوات کے بعد حکم دیتا ہے کہ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر سلام کرو ۔لہذا نماز میں ان کے اوپر صلوات بھیجنے کے بعد انھیںسلام کرتے ہیں '' السلام علیک ایّھا النب و رحمة اللہ و برکاتہ ''۔

تکبیرة الاحرام کہتے ہی ہم مخلوق سے جدا ہوگئے اور خالق سے مل گئے اور نماز کے آخر میں سب سے پہلے گلدستہ ٔ موجودات کے سب سے اعلیٰ پھول یعنی پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر سلام کیا۔ اس کے بعد خدا کے صالح و نیک بندوں کوسلام کیا '' السلام علینا و علی عباد اللہ الصالحین '' اس سلام میں سب انبیاء ،اوصیا ء اور ائمہ معصومین ٪ شامل ہیں۔ خدا بھی اپنے تمام پیغمبروں پر سلام و درود بھیجتا ہے۔

(سلام علی المرسلین )(١) (سلام علی نوح )(٢) (سلام علی ابراهیم )(٣) (سلام علی موسیٰ و هارون )(٤)

سلام سے ، ہم خدا کے صالح بندوں سے اپنا رشتہ جوڑتے ہیں ۔ ایسا رشتہ اور رابطہ جوزمان و مکان سے بالاتر ، پوری تاریخ میں ہر زمانے اور ہر نسل کے پاک اور صالح لوگوں سے جڑاہوا ہے۔

اس کے بعد اپنے مو جودہ دینی بھائیوں اور ساتھی مؤمنین تک پہنچتے ہیں ۔ وہ لوگ جنہوں نے مسلمین کی جماعت میں شرکت کی ہے اور ہمارے ساتھ ایک صف میں کھڑے ہیں ۔ ان کے اوپر اور ان فرشتوں پر جو مسلمانوں کے درمیان ہیں اور وہ دو فرشتے جو ہمارے اوپر مأمور ہیںسب کو سلام کرتے ہیں ''السلام علیکم و رحمة الله و برکاته''

____________________

١۔ صافات ١٨١

٢۔ صافات ٧٩

٣۔ صافات ١۰٩.

٤۔ صافات ١٢۰.

۱۷۰

نماز ،خدا کے نام سے شروع کی اور خلق خدا پر سلام کر کے ختم کردی۔ ان سلاموں میںحفظ مراتب کی رعایت ہوئی ہے ۔ سب سے پہلے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ان کے بعد انبیاء ،اولیاء ، صالحین اور ان کے بعدان کی پیروی کرنے والے مؤمنین ۔

سلام کی تصویر

سلام : خدا کے ناموں میں سے ایک نام ہے ۔

سلام : ایک دوسرے کے لئے اہل جنت کا آداب اور اظہار عقیدت ہے ۔

سلام : جنت میں داخل ہوتے وقت فرشتوں کی تحیت ہے ۔

سلام : پروردگار رحیم کا پیغام ہے ۔

سلام : شبِ قدر کی ضیافت ہے ۔

سلام : ہر مسلمان کا دوسرے مسلمان پر سب سے پہلا حق ہے ۔

سلام : ہر بات اور ہر تحریر کی کنجی ہے ۔

سلام : ہر قسم کے ڈر اور شر سے امان نامہ ہے ۔

سلام : سب سے آسان عمل ہے ۔

سلام : تواضع و انکساری کی علامت ہے ۔

سلام : محبت و الفت کا سبب ہے ۔

سلام : صلح و آشتی کا اظہار ہے ۔

سلام : دو افراد کا ایک دوسرے کو سب سے پہلا ہدیہ اور تحفہ ہے ۔

سلام : بندگان خدا کی سلامتی کی آرزو ہے ۔

سلام : عالمی صلح و سلامتی کی دعوت ہے ۔

سلام : نشاط آور اور امید افزا ہے ۔

سلام : پرانی کدورتوں کو برطرف کرنے والا ہے ۔

سلام : اپنی مو جودگی کا اعلان اورداخلے کی اجازت ہے ۔

سلام : کہیں آتے اور جاتے وقت بہترین کلام ہے ۔

سلام : ایسا کلام ہے جو زبان پر ہلکا اور میزان پر وزنی ہے ۔

۱۷۱

سلام : معاشرے کی اصلاح کرنے والوں کے لئے راستہ ہموار کرنے والا ہے ۔

سلام : ایسا کلام ہے جس کے مخاطب مردہ اور زندہ سب ہیں ۔

سلام : تعظیم اور تکریم کا باعث ہے ۔

سلام : رضائے الہی کے حصول اور شیطان کے غضب کا سبب ہے ۔

سلام : دلوں میں خوشی داخل کرنے کا وسیلہ ہے ۔

سلام : گناہوں کا کفّارہ اور نیکیوں کو زیادہ کرنے والا ہے ۔

سلام : انس و دوستی کا پیغام لانے والا ہے ۔

سلام : خود خواہی اور تکبر کو دور کرنے کا باعث ہے ۔

سلام : سیرت معبود ہے ۔

سلام : ہر خیر و خوبی کا استقبال ہے ۔

سلام : ایسا کمال ہے جس کو ترک کرنا کنجوسی ، تکبر ، تنہائیوں پر سا ئبان بنا تے ہیں اسی لئے، غصہ اور قطع رحم ہے ۔

سلام : رحمت کا وہ بادل ہے ۔جسے ہم لوگوں کے سرکہتے ہیں '' السلام علیکم '' نہ '' السلام لکم '' ۔ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اکرم فرماتے ہیں : میںآخر عمر تک بچوں کو سلام کرنا ترک نہیں کروں گا ۔(١) اگرچہ سلام کرنا مستحب ہے اور اس کا جواب واجب ہے لیکن سلام میں پہل کرنے والے کی جزا جواب دینے والے کی جزا سے دسیوں گنا زیادہ ہے ۔

ہم روایتوں میں پڑھتے ہیں کہ سوار پیدل چلنے والوں کو ، کھڑا ہوا بیٹھے ہوئے کو اورآنے والا پہلے سے موجود لوگوں کو سلام کرے ۔(٢) قرآن حکیم فرماتا ہے : جس وقت تم کو سلام کیا جائے یا مبارک بادپیش کی جائے تو اس کاجواب اس سے بھی گرم جوشی اور بہتر طریقہ سے دو (اذا حییتم بتحیة فحیوا باحسن منها )(٣)

و السلام علیکم و رحمة الله و برکاته

تمت بالخیر

____________________

١۔ بحار الانوار جلد ١٦ صفحہ ٩٨ ۔

٢۔ بحار الانوار جلد ٨٤ صفحہ ٢٧٧ ۔

٣۔ سورئہ نساء آیہ ٨١ ۔

۱۷۲

فہرست

حرف اول ۴

پیش لفظ ۷

پہلا باب ۸

عبادت و عبودیت ۸

عبادت کیا ہے ؟ ۸

فطرت و عبادت ۸

عبادت کی بنیاد ۱۰

عبادت کی گہرائی ۱۲

عبادت سے بے توجہی ۱۲

رضائے الٰہی محور عبادت ہے ۱۴

عبادت کا جذبہ ۱۴

عبادت میں اعتدال ۱۵

عبادت میں انتظامی صلاحیت ۱۷

عبادت؛ شب و روز کا دواخانہ ہے ۱۸

عبادت سکون کا باعث ہے ۱۸

کیا اہل مغرب کے پاس روحانی ا ور نفسیاتی سکون موجود ہے ؟ ۱۹

عبادت کا ما حصل ۲۰

ایمان و عبادت کا ایک دوسرے میں اثر ۲۱

قرآن مجید میں عبادت کا فلسفہ ۲۱

۱۷۳

نماز؛ امام علی ـ کی زبانی ۲۳

عبودیت و بندگی کے اثرات و برکات ۲۵

١۔ احساس سر بلندی اور افتخار ۲۵

٢۔ احساس قدرت ۲۵

٣۔ احساس عزت ۲۶

٤۔ تربیت کا سبب ۲۸

٥۔ ارواح کا احضار ۲۹

عالم ہستی پر اختیار ۳۱

تصویر نماز ۳۶

نماز اور قرآن ۳۹

نماز اور قصاص ۴۰

عبادت و امامت ۴۰

نماز اور رہبری ۴۲

عبادت کے درجات ۴۳

تصویر عبادت ۴۶

مشکل کشا نمازیں ۴۸

نماز جعفر طیّار ۴۸

نماز کا تقدس ۵۰

جامعیّت ِ نماز ۵۱

دوسرا باب ۵۷

۱۷۴

نیت ۵۷

نیت: نماز کا سب سے پہلا رکن ہے ۔ ۵۷

خالص نیت ۵۷

قصد قربت ۵۹

تقرب الٰہی کے درجات ۶۰

خدا کو خدا کے لئے یاد کریں ۶۲

تقرب الٰہی کے حصول کا راستہ ۶۴

ایک واقعہ ۶۵

کیفیت یا مقدار؟ ۶۶

یادگار واقعہ ۶۷

ایک واقعہ ۶۸

نیت ؛کام کو اہمیت دیتی ہے ۶۸

دو واقعات ۷۰

سرگزشت ۷۲

پاک نیت کے اثرات و برکات ۷۳

عمل پر نیت کی برتری ۷۷

نیت کے درجات ۷۸

سزا کے مسائل میں نیت کا اثر ۷۹

معرفت ؛ قصد قربت کا پیش خیمہ ہے ۸۰

غلط نیت کے اثرات ۸۱

۱۷۵

تیسرا باب ۸۳

تکبیرة الاحرام ۸۳

اللہ اکبر ۸۳

دوسری نمازوں میں تکبیر ۸۵

نماز میں کس طرح سے تکبیر کہیں ؟ ۸۵

تکبیر کے معانی ۸۵

تکبیر ، اسلامی تمدن میں ۸۶

چوتھا باب ۹۱

سورئہ حمد ۹۱

سورئہ حمد میں تربیت کے سبق ۹۲

کیوں ہر کام کو ( بسم اللہ ) سے شروع کریں ؟ ۹۴

لفظ اللہ ۹۷

الحمد للہ ۱۰۰

ربّ العالمین ۱۰۱

الرحمن الرحیم ۱۰۳

مالک یوم الدین ۱۰۵

لفظ دین ۱۰۶

ایاک نعبد و ایاک نستعین ۱۰۸

اھدنا الصراط المستقیم ۱۱۲

صراط مستقیم کونسا راستہ ہے ؟ ۱۱۳

۱۷۶

صراط الذین انعمت علیہم غیر المغضوب علیہم و لاالضآلین ۱۱۹

گمراہ اور جن پر اللہ کا غضب نازل ہوا وہ کون لوگ ہیں ؟ ۱۱۹

یہ آیت مکمل طور سے تولّا اور تبرّا کی مصداق ہے ۔ ۱۲۱

پانچواں باب ۱۲۲

سورئہ توحید ۱۲۲

سورئہ توحید کی فضیلت ۱۲۲

قل ہو اللہ احد ۱۲۳

اللہ الصمد ۱۲۶

لم یلد و لم یولد ۱۲۷

و لم یکن لہ کفواً احد ۱۲۸

پہلا مرحلہ : ( قل ہو ) کہو وہ ہمارا خدا ہے ۔ ۱۲۹

دوسرا مرحلہ : ( قل ہو )وہ اللہ ہے ، ایسا معبود ہے جس میں تمام کمالات پائے جاتے ہیں ۔ ۱۲۹

تیسرا مرحلہ : ( احد ) وہ یکتا ہے اور یکتائی میں یگانہ وبے مثال ہے ۔ ۱۳۰

چوتھا مرحلہ : ( اللّٰہ الصمد ) خدا بے نیاز ہے ۔ ۱۳۰

پانچواں مرحلہ : ( لم یلد و لم یولد و لم یکن له کفواً احد ) ۱۳۱

چھٹا باب ۱۳۲

رکوع اور سجدے ۱۳۲

رکوع ۱۳۲

رکوع کے اثرات ۱۳۳

آداب رکوع ۱۳۴

۱۷۷

اولیائے خدا کا رکوع ۱۳۴

سجدے ۱۳۶

سجدہ کی تاریخ ۱۳۶

سجدہ کی اہمیت ۱۳۷

سجدہ کی حکمتیں ۱۴۰

آداب سجدہ ۱۴۱

خاک کربلا ۱۴۱

سجدئہ شکر ۱۴۳

سجدئہ شکر کی برکتیں ۱۴۴

اولیائے خدا کے سجدے ۱۴۴

چند نکتے ۱۴۵

ساتواں باب ۱۴۷

ذکر تسبیح ۱۴۷

سبحان اللہ ۱۴۷

تسبیح کا مرتبہ ۱۴۷

تسبیح کا ثواب ۱۵۰

عملی تسبیح ۱۵۱

تسبیح کی تکرار ۱۵۲

ہمارے اسلاف کے تمدّن میں خدا وند عالم کا ذکر ۱۵۲

موجودات کی تسبیح ۱۵۳

۱۷۸

آٹھواں باب ۱۵۷

قنوت ۱۵۷

مختلف نمازوں کے قنوت ۱۵۸

معصومین کے قنوت ۱۵۹

نواں باب ۱۶۱

تشہد و سلام ۱۶۱

تشہد ۱۶۱

توحید کا نعرہ ۱۶۱

حقیقی توحید ۱۶۴

رسالت کی گواہی ۱۶۴

صلوات ۱۶۶

صلوات کا طریقہ ۱۶۸

سلام ۱۶۹

سلام کی تصویر ۱۷۱

۱۷۹