ایک سو پچاس جعلی اصحاب جلد ۳

ایک سو پچاس جعلی اصحاب0%

ایک سو پچاس جعلی اصحاب مؤلف:
زمرہ جات: متن تاریخ
صفحے: 329

ایک سو پچاس جعلی اصحاب

مؤلف: علامہ سید مرتضیٰ عسکری
زمرہ جات:

صفحے: 329
مشاہدے: 105325
ڈاؤنلوڈ: 2653


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 329 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 105325 / ڈاؤنلوڈ: 2653
سائز سائز سائز
ایک سو پچاس جعلی اصحاب

ایک سو پچاس جعلی اصحاب جلد 3

مؤلف:
اردو

یہ کونسا پانی ہے ؟ جواب دیا گیا :

حوب ، عائشہ حوب کا نام سن کر مضطرب ہوگئیں اور آیۂ کریمہ استرجاع پڑھنے لگی (انا ﷲ و انا الیہ راجعون ) گویا برسوں گزرنے کے بعد رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی فرمائشات انھیں یاد آگئیں ، اور فوراً کہہ دیا میں وہی عورت ہوں !!

اس لئے واپس لوٹنے کا ارادہ کیا۔ یہ خبر زبیر تک پہنچی تو وہ فوراً عائشہ کے پاس پہنچا اور اعلان بلند آواز سے کہا:

اٹھئے ! چلئے ! اپنے آپ کو لو بچالیجئے ! خداکی قسم علی بن ابیطالب آپ کے نزدیک پہنچ رہے ہیں اس کے بعد زبیر کے کہنے پر قافلہ نے کوچ کیا اور فوراً اس جگہ سے دورہوگئے ۔

ام قرفہ کے بیٹوں کے بارے میں ایک تحقیق

مندرجہ ذیل علماء میں سے ہر ایک نے ام قرفہ کے بیٹوں کی تعداد اور ا ن کی خصوصیات کے بارے میں کچھ مطالب لکھے ہیں ملاحظ ہوں :

١۔ ''ابن کلبی ''نے اپنی کتاب '' جمہرہ '' میں اس کے خلاصہ کے صفحہ ١٢٤ پر ۔

٢۔ ''ابن حبیب ''نے کتاب'' المحبر'' کے صفحہ ٤٦١پر۔

٣۔ ''ابن حزم ''نے کتاب ''جمہرہ '' کے صفحہ ٢٥٧ پر ۔

مذکورۂ تمام علماء نے ام قرفہ کے بیٹوں کے نام ذکر کئے ہیں اور تاکید کی ہے کہ ان کا باپ '' مالک بن حذیفہ '' تھا ۔

اسی طرح ان علماء اور دیگر مصنفوں نے کہا ہے کہ ام قرفہ کی صرف ایک بیٹی تھی اور وہ بیٹی بھی اسیر ہوئی اور سر انجام رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں پہنچی تو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اسے اپنے ماموں '' حزن بن وہب '' کو بخش دیا اور عبدا لرحمان بن حزن اسی سے پیدا ہوا ہے ۔

'' ام زمل سلمی '' کا کسی بھی معتبر مآخذ و مصادر میں نام و نشان نہیں ملتا صرف دوسری صدی ہجری کے افسانہ ساز سیف بن عمر تمیمی کے ہاں اس کا سراغ ملتاہے ۔

۲۶۱

افسانہ ٔ ام زمل کا نتیجہ

سیف اکیلا شخص ہے جس نے '' ام زمل '' کا نام لیا ہے ، اس کو اور اس کی داستان کو خلق کیاہے ، اسے ام المؤمنین عائشہ کی ملکیت قرار دیا ہے اور اس کے بعد اسی مہربان خاتون کے ذریعہ اسے آزاد کرایا ہے ۔

ام زمل ، ام قرفہ کے اونٹ ، میدان کارزار میں ام زمل کا اس اونٹ پر سوار ہوکر خالد کے ساتھ جنگ میں مرتدوں کی کمانڈ سنبھالنے اور ، حوب کے کتوں کا اس پر بھونکنے کا افسانہ گھڑ کر سیف نے یہ کوشش کی ہے کہ ام المؤمنین عائشہ کے بارے میں رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے معجزہ وپیشین گوئی ، حوب کے کتوں کے عائشہ پر بھونکنے اور جمل کی جنگ میں معروف اونٹ پر سوار ہوکر سپاہ کی کمانڈ سنبھالنے جیسے واقعات کو تحت الشعاع قرار دیکر حقائق کو من پسند طریقے سے تحریف کرے مگر خوش قسمتی سے وہ اس میں کامیاب نہیں ہوا ہے ۔

سیف نے قبائل ''ہوزان ، سلیم ،طی ، عامر '' اور دیگر قبیلوں کے ارتداد کے موضوع کو ان سے نسبت دی ہے اور جھوٹ بولا ہے کہ بزاخہ کی جنگ کے فراری '' ظفر '' نامی جگہ پر جس کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں ہے ام زمل کے گرد جمع ہوئے اور خالد بن ولید سے جنگ کی ہے اور ان میں سے سو آدمی '' ام زمل '' کے اونٹ کے ارد گرد قتل ہوئے ہیں ۔

سیف نے ایک ایسی جنگ میں جو کبھی واقع نہیں ہوئی ہے ، ناجائز اور جھوٹے اخبار کو اسلام کے سپاہیوں سے نسبت دی ہے کہ جس فرضی جنگ میں قتل عام کے نتیجہ میں قبائل '' خاسی '' ، '' ہاربہ '' اور '' غنم '' نابود ہوکر رہ گئے اور قبیلہ ٔ '' کاہل '' کو ناقبل تلافی نقصان اٹھانا پڑا ۔ اس طرح سیف نے دشمنان اسلام کیلئے صدیوں تک کے لئے اسلام و مسلمانوں کے خلاف تبلیغاتی اسناد و دستاویز فراہم کئے ہیں تا کہ وہ ان سے استتاد کر کے یہ استناد سے دعویٰ کریں کہ اس دین نے جزیرہ نمائے عرب کے لوگوں کے دلوں میں کوئی اثر پیدا نہیں کیا تھا جھی پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی رحلت کے بعد ان میں سے اکثر نے اس دین سے منہ موڑ لیا ، جس کے نتیجہ میں اس پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے جانشین ایک بار پھر تلوار کی ضرب اور بے رحمانہ قتل و غارت سے مرتدوں کو دوبارہ اسلام کی طرف لے آتے ہیں اور اس دین کو خوف و دہشت پھیلا کر پھرسے مستحکم و پائیدار کرتے ہیں اور اس سے دشمنان اسلام یہ نتیجہ حاصل کرتے ہیں کہ اسلام تلوار کی ضرب اور خون کی ہولی کھیل کر استوار ہوا ہے نہ کہ کسی اور چیز سے ۔ ہم نے اس موضوع پر اپنی کتاب '' عبد اللہ بن سبا'' کی دوسری جلد میں مفصل روشنی ڈالی ہے ۔

۲۶۲

یہ مطلب بھی قابل ذکر ہے کہ ہمیں جاننا چاہئے کہ سیف کے زندیقی ہونے کے علاو ہ جس کا علماء نے اسے ملزم ٹھہرایا ہے کونسی چیز محرک ہوسکتی ہے کہ وہ اس قسم کی تحریف اور افسانہ سازی کرے جس کے نتیجہ میں اسلام کے عقائد اور تاریخ میں شک و شبہہ ایجاد کرکے ہمارے مصادر و مآخذ کو بے اعتبار کرکے رکھدے ؟

مصادر و مآخذ

مالک کی بیٹی ام زمل سلمی کے حالات

١۔ ابن حجر کی '' اصابہ '' ( ٤ ٣٢٥) نمبر : ٥٦٧

ام قرفہ سے جنگ کرنے کیلئے زید بن حارثہ کی لشکر کشی :

١۔ ابن سعد کی '' طبقات'' ( ١ ٢ ٦٥)

٢۔ تاریخ یعقوبی ( ٢ ٧١)

٣۔ سیرۂ ابن ہشام ( ٤ ٢٩٠)

٤۔ تاریخ طبری ٠ ١ ١٥٥٧)

٥۔ مقریزی کی '' امتاع الاسماع'' ( ص ٢٦٩۔ ٢٧٠)

سیف کی ام زمل کا افسانہ

١۔ تاریخ طبری ( ١ ١٩٠١ ۔ ١٩٠٢

٢۔حموی کی '' معجم البلدان '' لفظ ''حوب ''،'' ظفر ''

٣۔ تاریخ کامل ابن اثیر ( ٢ ٢٦٦)

٤۔ تاریخ ابن کثیر ( ٦ ٩٣١

٥۔ تاریخ ابن خلدون ( ٢ ٢٨٣)

٦۔ میر خواندکی '' روضة الصفا '' ( ٢ ٦٠٧)

داستان حوب کی حقیقت

١۔ تاریخ طبری ( ٥ ١٧٨)

٢۔ عبد اللہ بن سبا ( ١ ١٠٠ ۔ ١٠٣)

۲۶۳

فہرست اعلام

الف :

ابن خیاط ( خلیفہ بن خیاط)

آدم :

ابن دباغ :

ابان بن تغلب

ابن درید :

ابراہیم :

ابن رستہ :

ابن ابی الحدید

ابن سعد

ابن ابی مکنف

ابن سکن

ابن اثیر

ابن شاھین

ابن ام مکتوم

ابن اسحاق

ابن عباس

ابن عبد البر

ابن اعثم

ابن عساکر

ابن حبان

۲۶۴

ابن فتحون

ابن حبیب

ابن قانع

ابن حجر

ابن قدامہ

ابن حزم

ابن خلدون

ابن کثیر

ابود جانہ

ابن کلبی

ابوذر غفاری

ابن ماجہ

ابورہ ہم غفاری

ابن ماکولا:

ابو رافع

ابن محصن

ابو زید انصاری

ابن مسکویہ

ابو سعید خدری

ابن مشیمصہ جبیری

ابو سفیان حرب

ابن مندہ

۲۶۵

ابو سلمة بن عبد الرحمان

ابن منظور

ابو عبید

ابن نجار:

ابو عمر ( ابن عبد البر)

ابنوسی:

ابو معشر

ابن ہشام

ابو مفزر تمیمی

ابو ایوب انصاری

ابو موسیٰ اشعری

ابو بصیرہ انصاری

ابو نعیم

ابو بکر

ابو واقدلیثی

ابو حیان توحیدی

ابو ہریرہ

ابو داؤد

ابو ہیثم احمد بن محمد

ابو ہشیم مالک بن تیہان

ابی بن کعب

احمد بن حنبل

۲۶۶

ام زمل

ارویٰ ، عامر کی بیٹی

ام سلمہ

ازدیٰ

ام قرفہ صغری

اسرائیل

ام قرفہ کبریٰ

اسماعیل

امرؤ القیس بن اصبغ

اسامہ بن زید

امرء القیس عدی

اسعد بن یربوع

امیر شکیب ارسلان

اسود بن ربیعہ

امیر المؤمنین علی

اسود بن قطبہ

اسود عنسی

اوس بن جذیمہ

ایاد بن لقیط

اسید بن یربوع

۲۶۷

((ب))

اغلب

باذام

اصبغ بن ثعلبہ

باذان

اقرع بن حابس

بخاری

اط بن ابی اط

بدر بن حرث

افرع بن عبد اللہ

بدر بن خلیل

اقرع مکی

بزار

بشیر بن کعب حمیری

بشیر بن کعب عدوی

جبلہ بن ایہم

بغوی

جریر بن عبدا للہ بجلی

بکیربن عبد اللہ

جریر بن عبدا للہ حمیری

بلاذری

جشیش دیلمی

۲۶۸

بلال بن ابی بلال

جعفر بن محمد صادق ( امام )

بہرام

جعفر خلیلی

((ح))

پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

حاجب بن زید' یا ' یزید

((ت))

حاجر

ترمذی

حارث بن ابی شمر

تماضر

حارث بن ابی ہالہ

((ث))

حارث بن حکیم

ثمامہ آثال

حارث بن خزرج

۲۶۹

((ج))

حارث بن یزید عامری

جابر بن طارق

حارث بن یزید قرشی

جاریہ (مالک بن بدر بیٹی)

حارث بن مرة جہنی

جبرئیل

حارث بن مرہ عبدی

حاطب بن ابی بلتعہ

حمیری

حاکم

حواء

حبیب بن ربیعہ اسدی

حیدہ بن محزم

حجاج بن یوسف

۲۷۰

((خ))

حذیفہ بن یمان

خاقان چین

حریا حارث بن خصرامہ

خالد بن سعید

حرملہ بن سلمیٰ

خالد بن عمرو

حرملہ بن مریطہ

خالد بن ولید

حریث بن معلی

خباب بن حرث

حزن بن ابی وہب

خبیب بن زید

حسان بن ثابت

خدیجہ ( ام المؤمنین)

حسین بن علی

خزیمہ بن ثابت

حکم بن سعید بن عاص

خزیمہ بن ثابت ( ذو الشہادتین)

حکم بن عتبہ

خطیب بغدادی

حصین بن نیاز

۲۷۱

خلیفہ بن خیاط

((د))

ربعی بن افکل

دارقطنی

رستم فرخزاد

دارمی

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

دازویہ استخری

رشاطی

داہر

رضاکحالہ

دحیہ بن خلیفہ کلبی

رضی الدین حسن بن محمد صغانی

((ذ))

روح القدس

ذی لحیہ

رچرڈ واٹسن

ذی زود

۲۷۲

((ز))

ذی ظلیم

ذی رعین

زبرقان بدر

ذہبی

زبیدی

ذی کلاع

زبیر

ذی مران

زبیر بن ابی ہالہ

((ر ))

زر بن عبدا للہ کلیب

رازی

زر بن عبد اللہ شاعر

رابسن

زرگلی

ربیع بن مطر

زمیل بن قطبہ قینی

زیاد بن حنظلہ

۲۷۳

زیاد بن سرجس احمری

سعید بن قشب ازدی

زیاد بن لبید

سعید بن عاص

زید بن حارثہ

زید بن ثابت انصاری

سعیر بن خفاف

زید بن جابر

سکینہ ( بنت امام حسین )

زید بن صفوان

سلمیٰ بنت مالک فزاریہ

زید بن کہلان

سلمة بن اکوع

زین العابدین

سلمة بن عمرو

((س))

سلیط بن سلیط

سارہ

سلیمان بن عبدہ

سالم بن معتب

۲۷۴

سماک بن خرشہ ( ابو دجانہ )

سامری

سماک بن خرشہ جعفی

سباع بن عرفطہ

سماک بن خرشہ ( غیر ازابودجانہ)

سبرہ عنبری

سیف

سعد وقاص

سماک بن عبیدعبسی

سعید بن جبیر

سماک بن مخرمہ اسدی

سعید بن عبید

سمعانی

سنان بن ابی سنان

شیرین

سہل بن حنیف

شیطان

سہل بن سعد

۲۷۵

((ص ))

سہل بن مالک

سہل بن منجاب

صخر بن لوذان انصاری

سہل بن یربوع

صدوق( شیخ)

سہل بن یوسف

صفوان بن امیہ

سواء بن قیس محاربی

صفوان بن صفوان

سیاوش

صعب بن عطیہ

سیوطی

صعب بن ہلال

سیف بن عمر

صلصل بن شرجیل

۲۷۶

((ش))

صلوبابن نسطونا

شافعی

صلوبا بن بصبہری

شجاع بن ابی وہب

((ض))

شرف الدین ( سید)

ضبہ بن ادّ

شداد بن اوس

ضبیعہ بن خزیمہ

شعبی

ضحاک بن یربوع

شیخ صدوق

ضرار بن ازور

ضرار بن ضبی

عبدالرحمان ابولیلی

۲۷۷

((ط ))

عبد الرحمان عوف

طہ حسین (ڈاکٹر)

عبد الحارث حکیم

طاہر ابو ہالہ

عبد الحارث زید

طبرانی

عبد اللہ بن ثور

طبرسی

عبد اللہ بن حارث

طبری

عبد اللہ بن حکیم

طلحہ بن اعلم

عبد اللہ بن خذافہ

طلحہ بن عبد الرحمان

عبد اللہ بن سبا

طلحہ بن عبید اللہ

عبدا للہ بن شبرمہ

طلحہ بن خویلد

عبدا للہ بن سعید

طیالسی

عبد اللہ بن عمرو

۲۷۸

((ع))

عبد اللہ بن مسعود

عارف آفندی

عبدہ بن قرط

عائشہ ( ام المؤمنین)

عبید بن صخر لوذان

عاصم بن عمرو تمیمی

عبید اللہ ابو رافع

عبد الرحمان حزن

عبید اللہ ثور

عبد العزی بن ابی رہم

علی بن ابیطالب

عتاب بن اسید

عمارہ بن فلان اسدی

عتبہ بن فرقد لیثی

عمار بن یاسر

عثمان بن ابو العاص

عمر بن خطاب(خلیفہ)

عثمان بن عفان(خلیفہ):

عمرو بن امیہ ضمری

عثمان بن قطبہ

عمرو بن حزم

۲۷۹

عرباض بن ساریہ:

عمرو بن حکم قضاعی

عروہ بن عزیہ:

عمرو بن خفاجی

عروہ خیل طائی

عمروبن الخفاجی

عرزمی

عمرو بن سعید

عکاشہ بن ثور

عمرو بن عاص

عطا ء بن وبر

عمروبن قعین

عطیہ بن بلال

عمرو بن محجوب

عفیف بن منذر

عمرو بن محمد

عقیلی

عوف بن اعلاء جشمی

علاء حضرھی

عوف ورقانی

علاء بن وہب

عوف ورکانی

۲۸۰