ایک سو پچاس جعلی اصحاب جلد ۳

ایک سو پچاس جعلی اصحاب23%

ایک سو پچاس جعلی اصحاب مؤلف:
زمرہ جات: متن تاریخ
صفحے: 329

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 329 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 127384 / ڈاؤنلوڈ: 4234
سائز سائز سائز
ایک سو پچاس جعلی اصحاب

ایک سو پچاس جعلی اصحاب جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

وَ إِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَ إِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّکَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ‌( ۱۲۷ ) رَبَّنَا وَ

(۱۲۷) اور اس وقت کو یاد کرو جب ابراہیم علیہ السّلام و اسماعیل علیہ السّلام خانہ کعبہ کی دیواروں کو بلند کر رہے تھے اوردل میں یہ دعا تھی کہ پروردگار ہماری محنت کو قبول فرمالے کہ تو بہترین سننے والا اورجاننے والا ہے (۱۲۸) پروردگار

اجْعَلْنَامُسْلِمَيْنِ لَکَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُسْلِمَةً لَکَ وَأَرِنَا مَنَاسِکَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ‌( ۱۲۸ )

ہم دنوں کو اپنا مسلمان او ر فرمانبردار قرار دے دے اور ہماری اولاد میں بھی ایک فرمانبردار امت پیدا کر. ہمیں ہمارے مناسک دکھلا دے اورہماری توبہ قبول فرما کہ تو بہترین توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے

رَبَّنَا وَ ابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولاً مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِکَ وَ يُعَلِّمُهُمُ الْکِتَابَ وَ الْحِکْمَةَ وَ يُزَکِّيهِمْ إِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِيزُ

(۱۲۹) پروردگار ان کے درمیان ایک رسول کو مبعوث فرما جو ان کے سامنے تیری آیتوں کی تلاوت کرے. انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور انکے نفوس کو پاکیزہ بنائے. بے شک تو صاحبِ عزّت اور

الْحَکِيمُ‌( ۱۲۹ ) وَ مَنْ يَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلاَّ مَنْ سَفِهَ نَفْسَهُ وَ لَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا وَ إِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ

صاحبِ حکمت ہے (۱۳۰) اور کون ہے جو ملّاُ ابراہیم علیہ السّلام سے اعراض کرے مگر یہ کہ اپنے ہی کوبے وقوف بنائے اور ہم نے انہیں دنیا میں منتخب قرار دیا ہے اور وہ آخرت میں

لَمِنَ الصَّالِحِينَ‌( ۱۳۰ ) إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ‌( ۱۳۱ ) وَ وَصَّى بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَ

نیک کردار لوگوں میں ہیں (۱۳۱) جب ان سے ان کے پروردگار نے کہا کہ اپنے کو میرے حوالے کردو تو انہوں نے کہا کہ میں رب العالمین کے لئے سراپا تسلیم ہوں (۱۳۲) اور اسی بات کی ابراہیم علیہ السّلام اور یعقوب علیہ السّلام نے اپنی اولاد کو وصیت کی

يَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى لَکُمُ الدِّينَ فَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَ أَنْتُمْ مُسْلِمُونَ‌( ۱۳۲ ) أَمْ کُنْتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ حَضَرَ

کہ اے میرے فرزندوں اللہ نے تمہارے لئے دین کو منتخب کردیا ہے اب اس وقت تک دنیا سے نہ جانا جب تک واقعی مسلمان نہ ہوجاؤ (۱۳۳) کیا تم اس وقت تک موجود تھے

يَعْقُوبَ الْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِنْ بَعْدِي قَالُوا نَعْبُدُ إِلٰهَکَ وَ إِلٰهَ آبَائِکَ إِبْرَاهِيمَ وَ إِسْمَاعِيلَ وَ

جب یعقوب علیہ السّلام کا وقت موت آیا اور انہوں نے اپنی اولاد سے پوچھا کہ میرے بعد کس کی عبادت کرو گے تو انہوں نے کہا کہ آپ کے اور آپ کے آباؤ اجداد ابراہیم علیہ السّلام و اسماعیل علیہ السّلام

إِسْحَاقَ إِلٰهاً وَاحِداً وَ نَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ‌( ۱۳۳ ) تِلْکَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا کَسَبَتْ وَ لَکُمْ مَا کَسَبْتُمْ وَ لاَ

و اسحاق علیہ السّلام کے پروردگار خدائے وحدہِ لاشریک کی اور ہم اسی کے مسلمان اور فرمانبردار ہیں (۱۳۴) یہودیو! یہ قوم تھی جو گزر گئی انہیں وہ ملے گا جو انہوں نے کمایا اور تمہیں وہ ملے گا جو تم کماؤ گے

تُسْأَلُونَ عَمَّا کَانُوا يَعْمَلُونَ‌( ۱۳۴ )

تم سے ان کے اعمال کے بارے میں سوال نہ ہوگا

۲۱

وَ قَالُوا کُونُوا هُوداً أَوْ نَصَارَى تَهْتَدُوا قُلْ بَلْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفاً وَ مَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِينَ‌( ۱۳۵ ) قُولُوا آمَنَّا

(۱۳۵) اور یہ یہودی اور عیسائی کہتے ہیں کہ تم لوگ بھی یہودی اورعیسائی ہوجاؤ تاکہ ہدایت پا جاؤ توآپ کہہ دیں کہ صحیح راستہ باطل سے کترا کر چلنے والے ابراہیم علیہ السّلام کا راستہ ہے کہ وہ مشرکین میں نہیں تھے (۱۳۶) اور مسلمانو! تم ان سے کہو

بِاللَّهِ وَ مَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا وَ مَا أُنْزِلَ إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَ إِسْمَاعِيلَ وَ إِسْحَاقَ وَ يَعْقُوبَ وَ الْأَسْبَاطِ وَ مَا أُوتِيَ مُوسَى وَ

کہ ہم اللہ پر اور جو اس نے ہماری طرف بھیجا ہے اور جو ابراہیم علیہ السّلام اسماعیل علیہ السّلام ً اسحاق علیہ السّلام یعقوب علیہ السّلام اولاد یعقوب علیہ السّلام کی طرف نازل کیا ہے اور جو موسیٰ علیہ السّلام ً

عِيسَى وَ مَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِنْ رَبِّهِمْ لاَ نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْهُمْ وَ نَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ‌( ۱۳۶ ) فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا

عیسیٰ علیہ السّلام اور انبیائ علیہ السّلام کو پروردگار کی طرف سے دیا گیا ہے ان سب پر ایمان لے آئے ہیں. ہم پیغمبروں علیہ السّلام میں تفریق نہیں کرتے اور ہم خدا کے سچّے مسلمان ہیں (۱۳۷) اب اگر یہ لوگ بھی ایسا ہی

آمَنْتُمْ بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوْا وَ إِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ فَسَيَکْفِيکَهُمُ اللَّهُ وَ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ‌( ۱۳۷ ) صِبْغَةَ اللَّهِ

ایمان لے آئیں گے تو ہدایت یافتہ ہوجائیں گے اور اگر اعراض کریںگے تو یہ صرف عناد ہوگا اور عنقریب اللہ تمہیں ان سب کے شر سے بچا لے گا کہ وہ سننے والا بھی ہے اورجاننے والا بھی ہے (۱۳۸) رنگ تو صرف اللہ

وَ مَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ صِبْغَةً وَ نَحْنُ لَهُ عَابِدُونَ‌( ۱۳۸ ) قُلْ أَ تُحَاجُّونَنَا فِي اللَّهِ وَ هُوَ رَبُّنَا وَ رَبُّکُمْ وَ لَنَا

کا رنگ ہے اور اس سے بہتر کس کا رنگ ہوسکتا ہے اور ہم سب اسی کے عبادت گزار ہیں (۱۳۹) اے رسول کہہ دیجئے کہ کیا تم ہم سے اس خدا کے بارے میں جھگڑتے ہو جو ہمارا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی

أَعْمَالُنَا وَ لَکُمْ أَعْمَالُکُمْ وَ نَحْنُ لَهُ مُخْلِصُونَ‌( ۱۳۹ ) أَمْ تَقُولُونَ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ وَ إِسْمَاعِيلَ وَ إِسْحَاقَ وَ يَعْقُوبَ

تو ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال اورہم تو صرف خدا کے مخلص بندے ہیں (۱۴۰) کیا تمہارا کہنا یہ ہے کہ ابراہیم علیہ السّلام اسماعیل علیہ السّلام اسحاق ً یعقوب علیہ السّلام

وَ الْأَسْبَاطَ کَانُوا هُوداً أَوْ نَصَارَى قُلْ أَ أَنْتُمْ أَعْلَمُ أَمِ اللَّهُ وَ مَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ کَتَمَ شَهَادَةً عِنْدَهُ مِنَ اللَّهِ وَ مَا اللَّهُ

اور اولادیعقوب علیہ السّلام یہودی یا نصرانی تھے تو اے رسول کہہ دیجئے کہ کیا تم خدا سے بہتر جانتے ہو .اور اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جس کے پاس خدائی شہادت موجود ہو اور وہ پھر پردہ پوشی کرے اور اللہ تمہارے

بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ‌( ۱۴۰ ) تِلْکَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا کَسَبَتْ وَ لَکُمْ مَا کَسَبْتُمْ وَ لاَ تُسْأَلُونَ عَمَّا کَانُوا

اعمال سے غافل نہیں ہے (۱۴۱) یہ امّت گزر چکی ہے اس کا حصّہ وہ ہے جو اس نے کیا ہے اور تمہارا حصّہ وہ ہے جو تم کرو گے اور خدا تم سے ان

يَعْمَلُونَ‌( ۱۴۱ )

کے اعمال کے بارے میں کوئی سوال نہیں کرے گا

۲۲

سَيَقُولُ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلاَّهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِي کَانُوا عَلَيْهَا قُلْ لِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ

(۱۴۲) عنقریب احمق لوگ یہ کہیں گے کہ ان مسلمانوں کو اس قبلہ سے کس نے موڑ دیا ہے جس پر پہلے قائم تھے تو اے پیغمبر کہہ دیجئے کہ مشرق و مغرب سب خدا کے ہیں وہ جسے چاہتاہے

إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ‌( ۱۴۲ ) وَ کَذٰلِکَ جَعَلْنَاکُمْ أُمَّةً وَسَطاً لِتَکُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَ يَکُونَ الرَّسُولُ

صراط مستقیم کی ہدایت دے دیتا ہے (۱۴۳) اور تحویل قبلہ کی طرح ہم نے تم کو درمیانی اُمت قرار دیا ہے تاکہ تم لوگوںکے اعمال کے گواہ رہو اور پیغمبر

عَلَيْکُمْ شَهِيداً وَ مَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِي کُنْتَ عَلَيْهَا إِلاَّ لِنَعْلَمَ مَنْ يَتَّبِعُ الرَّسُولَ مِمَّنْ يَنْقَلِبُ عَلَى عَقِبَيْهِ وَ إِنْ

تمہارے اعمال کے گواہ رہیں اور ہم نے پہلے قبلہ کو صرف اس لئے قبلہ بنایا تھا کہ ہم یہ دیکھیں کہ کون رسول کا اتباع کرتاہے اور کون پچھلے پاؤں پلٹ جاتا ہے.

کَانَتْ لَکَبِيرَةً إِلاَّ عَلَى الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ وَ مَا کَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَکُمْ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَحِيمٌ‌( ۱۴۳ )

اگرچہ یہ قبلہ ان لوگوںکے علاوہ سب پر گراں ہے جن کی اللہ نے ہدایت کردی ہے اور خدا تمہارے ایمان کو ضائع نہیں کرنا چاہتا. وہ بندوں کے حال پر مہربان اور رحم کرنے والا ہے

قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِکَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّکَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ حَيْثُ مَا

(۱۴۴) اے رسول ہم آپ کی توجہ کو آسمان کی طرف دیکھ رہے ہیں تو ہم عنقریب آپ کو اس قبلہ کی طرف موڑ دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں لہٰذا آپ اپنا رخ مسجدالحرام کی جہت کی طرف موڑ دیجئے اور جہاں بھی

کُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَکُمْ شَطْرَهُ وَ إِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْکِتَابَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ وَ مَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ‌( ۱۴۴ )

رہئے اسی طرف رخ کیجئے. اہلِ کتاب خوب جانتے ہیں کہ خدا کی طرف سے یہی برحق ہے اور اللہ ان لوگوں کے اعمال سے غافل نہیں ہے

وَ لَئِنْ أَتَيْتَ الَّذِينَ أُوتُوا الْکِتَابَ بِکُلِّ آيَةٍ مَا تَبِعُوا قِبْلَتَکَ وَ مَا أَنْتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَهُمْ وَ مَا بَعْضُهُمْ بِتَابِعٍ قِبْلَةَ

(۱۴۵) اگر آپ ان اہلِ کتاب کے پاس تمام آیتیں بھی پیش کردیں کہ یہ آپ کے قبلہ کو مان لیں تو ہرگز نہ مانیں گے اور آپ بھی ان کے قبلہ کو نہ مانیں گے اور یہ آپس میں بھی

بَعْضٍ وَ لَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَکَ مِنَ الْعِلْمِ إِنَّکَ إِذاً لَمِنَ الظَّالِمِينَ‌( ۱۴۵ )

ایک دوسرے کے قبلہ کو نہیں مانتے اور علم کے آجانے کے بعد اگر آپ ان کی خواہشات کا اتباع کرلیں گے تو آپ کا شمار ظالموں میں ہوجائے گا

۲۳

الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْکِتَابَ يَعْرِفُونَهُ کَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ وَ إِنَّ فَرِيقاً مِنْهُمْ لَيَکْتُمُونَ الْحَقَّ وَ هُمْ يَعْلَمُونَ‌( ۱۴۶ )

(۱۴۶) جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ رسول کو بھی اپنی اولاد کی طرح پہچانتے ہیں. بس ان کا ایک گروہ ہے جو حق کو دیدہ و دانستہ چھپا رہا ہے

الْحَقُّ مِنْ رَبِّکَ فَلاَ تَکُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ‌( ۱۴۷ ) وَ لِکُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ أَيْنَ مَا تَکُونُوا

(۱۴۷) اے رسول یہ حق آپ کے پروردگار کی طرف سے ہے لہٰذاآپ ان شک وشبہ کرنے والوں میں نہ ہوجائیں (۱۴۸) ہر ایک کے لئے ایک رخ معین ہے اور وہ اسی کی طرف منہ کرتا ہے. اب تم نیکیوں کی طرف سبقت کرو اور تم سب جہاں بھی رہوگے

يَأْتِ بِکُمُ اللَّهُ جَمِيعاً إِنَّ اللَّهَ عَلَى کُلِّ شَيْ‌ءٍ قَدِيرٌ( ۱۴۸ ) وَ مِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ

خدا ایک دن سب کو جمع کردے گا کہ وہ ہر شے پر قادر ہے (۱۴۹) پیغمبر آپ جہاں سے باہر نکلیں اپنا رخ مسجد الحرام کی سمت ہی رکھیں

الْحَرَامِ وَ إِنَّهُ لَلْحَقُّ مِنْ رَبِّکَ وَ مَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ‌( ۱۴۹ ) وَ مِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَکَ شَطْرَ

کہ یہی پروردگار کی طرف سے حق ہے--- اور اللہ تم لوگوںکے اعمال سے غافل نہیں ہے (۱۵۰) اور آپ جہاں سے بھی نکلیں اپنا رخ

الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ حَيْثُ مَا کُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَکُمْ شَطْرَهُ لِئَلاَّ يَکُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْکُمْ حُجَّةٌ إِلاَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ

خانئہ کعبہ کی طرف رکھیں اور پھر تم سب جہاں رہو تم سب بھی اپنا رخ ادھر ہی رکھو تاکہ لوگوں کے لئے تمہارے اوپر کوئی حجت نہ رہ جائے سوائے ان لوگوں کے کہ جو ظالم ہیں

فَلاَ تَخْشَوْهُمْ وَ اخْشَوْنِي وَ لِأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْکُمْ وَ لَعَلَّکُمْ تَهْتَدُونَ‌( ۱۵۰ ) کَمَا أَرْسَلْنَا فِيکُمْ رَسُولاً مِنْکُمْ يَتْلُو

تو ان کا خوف نہ کرو بلکہ اللہ سے ڈرو کہ ہم تم پر اپنی نعمت تمام کردینا چاہتے ہیں کہ شاید تم ہدایت یافتہ ہوجاؤ (۱۵۱) جس طرح ہم نے تمہارے درمیان تم ہی میں سے ایک رسول بھیجا ہے جو تم پر

عَلَيْکُمْ آيَاتِنَا وَ يُزَکِّيکُمْ وَ يُعَلِّمُکُمُ الْکِتَابَ وَ الْحِکْمَةَ وَ يُعَلِّمُکُمْ مَا لَمْ تَکُونُوا تَعْلَمُونَ‌( ۱۵۱ ) فَاذْکُرُونِي

ہماری آیات کی تلاوت کرتاہے تمہیں پاک و پاکیزہ بنا تا ہے اور تمہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور وہ سب کچھ بتاتاہے جو تم نہیں جانتے تھے (۱۵۲) اب تم ہم کو یاد کرو تاکہ

أَذْکُرْکُمْ وَ اشْکُرُوا لِي وَ لاَ تَکْفُرُونِ‌( ۱۵۲ ) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلاَةِ إِنَّ اللَّهَ مَعَ

ہم تمہیں یاد رکھیں اور ہمارا شکریہ ادا کرو اور کفرانِ نعمت نہ کرو (۱۵۳) ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعہ مدد مانگو کہ خدا

الصَّابِرِينَ‌( ۱۵۳ )

صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

۲۴

وَ لاَ تَقُولُوا لِمَنْ يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتٌ بَلْ أَحْيَاءٌ وَ لٰکِنْ لاَ تَشْعُرُونَ‌( ۱۵۴ ) وَ لَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَيْ‌ءٍ مِنَ

(۱۵۴) اور جو لوگ راہ خدا میں قتل ہوجاتے ہیں انہیں مرِدہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہے (۱۵۵) اور ہم یقینا تمہیں

الْخَوْفِ وَ الْجُوعِ وَ نَقْصٍ مِنَ الْأَمْوَالِ وَ الْأَنْفُسِ وَ الثَّمَرَاتِ وَ بَشِّرِ الصَّابِرِينَ‌( ۱۵۵ ) الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ

تھوڑے خوف تھوڑی بھوک اور اموالًنفوس اور ثمرات کی کمی سے آزمائیں گے اور اے پیغمبر آپ ان صبر کرنے والوں کو بشارت دے دیں (۱۵۶) جو مصیبت پڑنے کے بعد

مُصِيبَةٌقَالُواإِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ‌( ۱۵۶ ) أُولٰئِکَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌوَأُولٰئِکَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ‌( ۱۵۷ )

یہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کے لئے ہیں اور اسی کی بارگاہ میں واپس جانے والے ہیں (۱۵۷) کہ ان کے لئے پروردگار کی طرف سے صلوات اور رحمت ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں

إِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَ مَنْ تَطَوَّعَ

(۱۵۸) بے شک صفا اور مروہ دونوںپہاڑیاں اللہ کی نشانیوں میں ہیںلہٰذاجو شخص بھی حج یا عمرہ کرے اس کے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ ان دونوں پہاڑیوںکا چکر لگائے اور جو مزید

خَيْراً فَإِنَّ اللَّهَ شَاکِرٌ عَلِيمٌ‌( ۱۵۸ ) إِنَّ الَّذِينَ يَکْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَ الْهُدَى مِنْ بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ

خیر کرے گا تو خدا اس کے عمل کا قدر دان اوراس سے خوب واقف ہے (۱۵۹) جو لوگ ہمارے نازل کئے ہوئے واضح بیانات اور ہدایات کو ہمارے بیان کردینے کے بعد بھی حُھپاتے ہیں

فِي الْکِتَابِ أُولٰئِکَ يَلْعَنُهُمُ اللَّهُ وَ يَلْعَنُهُمُ اللاَّعِنُونَ‌( ۱۵۹ ) إِلاَّ الَّذِينَ تَابُوا وَ أَصْلَحُوا وَ بَيَّنُوا فَأُولٰئِکَ أَتُوبُ

ان پر اللہ بھی لعنت کرتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں (۱۶۰) علاوہ ان لوگوں کے جو توبہ کرلیں اور اپنے کئے کی اصلاح کرلیں اور جس کو چھپایا ہے اس کو واضح کردیں تو ہم ان کی توبہ

عَلَيْهِمْ وَ أَنَا التَّوَّابُ الرَّحِيمُ‌( ۱۶۰ ) إِنَّ الَّذِينَ کَفَرُوا وَ مَاتُوا وَ هُمْ کُفَّارٌ أُولٰئِکَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللَّهِ وَ الْمَلاَئِکَةِ

قبول کرلیتے ہیں کہ ہم بہترین توبہ قبول کرنے والے اور مہربان ہیں (۱۶۱) جو لوگ کافرہوگئے اور اسی حالاُ کفر میں مر گئے ان پر اللہ ملائکہ

وَ النَّاسِ أَجْمَعِينَ‌( ۱۶۱ ) خَالِدِينَ فِيهَا لاَ يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَ لاَ هُمْ يُنْظَرُونَ‌( ۱۶۲ ) وَ إِلٰهُکُمْ إِلٰهٌ وَاحِدٌ

اور تمام انسانوں کی لعنت ہے (۱۶۲) وہ اسی لعنت میں ہمیشہ رہیں گے کہ نہ ان کے عذاب میں تخفیف ہوگی اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی (۱۶۳) اور تمہارا خدا بس ایک ہے.

لاَ إِلٰهَ إِلاَّ هُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِيمُ‌( ۱۶۳ )

اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے وہی رحمان بھی ہے اور وہی رحیم بھی ہے

۲۵

إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَ اخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَ النَّهَارِ وَ الْفُلْکِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنْفَعُ النَّاسَ وَ

(۱۶۴) بیشک زمین و آسمان کی خلقت روز و شب کی رفت وآمد. ان کشتیوں میں جو دریاؤں میں لوگوں کے فائدہ کے لئے چلتی ہیں

مَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِنْ مَاءٍ فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَ بَثَّ فِيهَا مِنْ کُلِّ دَابَّةٍ وَ تَصْرِيفِ الرِّيَاحِ وَ

اور اس پانی میں جسے خدا نے آسمان سے نازل کرکے اس کے ذریعہ مرِدہ زمینوں کو زندہ کردیا ہے اور اس میں طرح طرح کے چوپائے پھیلا دیئے ہیں اور ہواؤں کے چلانے میں اور

السَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَيْنَ السَّمَاءِ وَ الْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ‌( ۱۶۴ ) وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ يَتَّخِذُ مِنْ دُونِ اللَّهِ

آسمان و زمین کے درمیان لَسخر کئے جانے والے بادل میں صاحبانِ عقل کے لئے اللہ کی نشانیاں پائی جاتی ہیں (۱۶۵) لوگوں میں کچھ ا یسے لوگ بھی ہیں جو اللہ کے علاوہ دوسروں کو

أَنْدَاداً يُحِبُّونَهُمْ کَحُبِّ اللَّهِ وَ الَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبّاً لِلَّهِ وَ لَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لِلَّهِ

اس کا مثل قرار دیتے ہیں اور ان سے اللہ جیسی محبت بھی کرتے ہیں جب کہ ایمان والوںکی تمام تر محبّت خدا سے ہوتی ہے اور اے کاش ظالمین اس بات کو اس وقت دیکھ لیتے جو عذاب کو دیکھنے کے بعد سمجھیں گے کہ ساری قوت صرف اللہ

جَمِيعاً وَ أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ‌( ۱۶۵ ) إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَ رَأَوُا الْعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتْ بِهِمُ

کے لئے ہے اور اللہ سخت ترین عذاب کرنے والا ہے (۱۶۶) اس وقت جبکہ پیر اپنے مریدوں سے بیزاری کا اظہار کریں گے اور سب کے سامنے عذاب ہوگا اور

الْأَسْبَابُ‌( ۱۶۶ ) وَ قَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا کَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ کَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا کَذٰلِکَ يُرِيهِمُ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ

تمام وسائل منقطع ہوچکے ہوں گے (۱۶۷) اور مرید بھی یہ کہیں گے کہ اے کاش ہم نے ان سے اسی طرح بیزاری اختیار کی ہوتی جس طرح یہ آج ہم سے نفرت کر رہے ہیں. خدا ان سب کے اعمال کو

حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ وَ مَا هُمْ بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ( ۱۶۷ ) يَا أَيُّهَا النَّاسُ کُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلاَلاً طَيِّباً وَ لاَ

اسی طرح حسرت بنا کر پیش کرے گا اور ان میں سے کوئی جہّنم سے نکلنے والا نہیں ہے (۱۶۸) اے انسانو! زمین میں جو کچھ بھی حلال و طیب ہے اسے استعمال کرو

تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَکُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ‌( ۱۶۸ ) إِنَّمَا يَأْمُرُکُمْ بِالسُّوءِ وَ الْفَحْشَاءِ وَ أَنْ تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا

اور شیطانی اقدامات کا اتباع نہ کرو کہ وہ تمہاراکھلا ہوا دشمن ہے (۱۶۹) وہ بس تمہیں بدعملی اور بدکاری کا حکم دیتا ہے اوراس بات پر آمادہ کرتاہے کہ خدا کے خلاف

لاَ تَعْلَمُونَ‌( ۱۶۹ )

جہالت کی باتیں کرتے رہو

۲۶

وَ إِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا أَ وَ لَوْ کَانَ آبَاؤُهُمْ لاَ يَعْقِلُونَ شَيْئاً وَ لاَ

(۱۷۰) جب ان سے کہاجاتا ہے کہ جو کچھ خدا نے نازل کیا ہے اس کا اتباع کرو تو کہتے ہیں کہ ہم اس کا اتباع کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کوپایا ہے. کیا یہ ایسا ہی کریں گے چاہے ان کے باپ دادا بے عقل ہی رہے ہوں

يَهْتَدُونَ‌( ۱۷۰ ) وَ مَثَلُ الَّذِينَ کَفَرُوا کَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِمَا لاَ يَسْمَعُ إِلاَّ دُعَاءً وَ نِدَاءً صُمٌّ بُکْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لاَ

اورہدایت یافتہ نہ رہے ہوں (۱۷۱) جو لوگ کافر ہوگئے ہیں ان کے پکارنے والے کی مثال اس شخص کی ہے جو جانوروں کو آواز دے اور جانور پکار اور آواز کے علاوہ کچھ نہ سنیں اور نہ سمجھیں. یہ کفار بہرےً گونگے اور اندھے ہیں

يَعْقِلُونَ‌( ۱۷۱ ) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا کُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاکُمْ وَ اشْکُرُوا لِلَّهِ إِنْ کُنْتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ‌( ۱۷۲ )

. انہیں عقل سے سروکار نہیں ہے (۱۷۲) صاحبانِ ایمان جو ہم نے پاکیزہ رزق عطا کیا ہے اسے کھاؤ اور دینے والے خدا کا شکریہ ادا کرو اگر تم اس کی عبادت کرتے ہو

إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْکُمُ الْمَيْتَةَ وَ الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَ مَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَ لاَ عَادٍ فَلاَ إِثْمَ

(۱۷۳) اس نے تمہارے اوپر بس مردارً خونً سور کا گوشت اور جو غیر خدا کے نام پر ذبح کیا جائے اس کو حرام قرار دیا ہے پھر بھی اگر کوئی مضطر ہوجائے اور حرام کاطلب گار اور ضرورت سے زیادہ استعمال کرنے والا نہ ہو تو اس کے لئے کوئی گناہ نہیں ہے

عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ‌( ۱۷۳ ) إِنَّ الَّذِينَ يَکْتُمُونَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ الْکِتَابِ وَ يَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَناً قَلِيلاً أُولٰئِکَ

بیشک خدا بخشنے والا اورمہربان ہے (۱۷۴) جو لوگ خدا کی نازل کی ہوئی کتاب کے احکام کو حُھپاتے ہیں اور اسے تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں وہ

مَا يَأْکُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلاَّ النَّارَ وَ لاَ يُکَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَ لاَ يُزَکِّيهِمْ وَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ‌( ۱۷۴ ) أُولٰئِکَ

درحقیقت اپنے پیٹ میں صرف آگ بھر رہے ہیں اور خدا روز قیامت ان سے بات بھی نہ کرے گااور نہ انہیں پاکیزہ قرار دے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (۱۷۵) یہی وہ لوگ ہیں

الَّذِينَ اشْتَرَوُا الضَّلاَلَةَ بِالْهُدَى وَ الْعَذَابَ بِالْمَغْفِرَةِ فَمَا أَصْبَرَهُمْ عَلَى النَّارِ( ۱۷۵ ) ذٰلِکَ بِأَنَّ اللَّهَ نَزَّلَ الْکِتَابَ

جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے عوض اور عذاب کو مغفرت کے عوض خرید لیا ہے آخریہ آتش جہّنم پر کس قدرصبرکریں گے (۱۷۶) یہ عذاب صرف اس لئے ہے کہ اللہ نے کتاب کو

بِالْحَقِّ وَ إِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِي الْکِتَابِ لَفِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ( ۱۷۶ )

حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور اس میں اختلاف کرنے والے حق سے بہت دورہوکر جھگڑے کررہے ہیں

۲۷

لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَکُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ وَ لٰکِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَ الْيَوْمِ الْآخِرِ وَ الْمَلاَئِکَةِ وَ

(۱۷۷) نیکی یہ نہیں ہے کہ اپنا رخ مشرق اور مغرب کی طرف کرلو بلکہ نیکی اس شخص کا حصّہ ہے جو اللہ اور آخرت ملائکہ

الْکِتَابِ وَ النَّبِيِّينَ وَ آتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَ الْيَتَامَى وَ الْمَسَاکِينَ وَ ابْنَ السَّبِيلِ وَ السَّائِلِينَ وَ فِي

اور کتاب پر ایمان لے آئے اورمحبت خدا میں قرابتداروں ً یتیموںً مسکینوں ً غربت زدہ مسافروںً سوال کرنے والوں اور

الرِّقَابِ وَ أَقَامَ الصَّلاَةَ وَ آتَى الزَّکَاةَ وَ الْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا وَ الصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَ الضَّرَّاءِ وَ حِينَ

غلاموں کی آزادی کے لئے مال دے اور نماز قائم کرے اور زکات ادا کرے اور جو بھی عہد کرے اسے پوراکرے اور فقر وفاقہ میں اور پریشانیوں اور بیماریوں میں اور میدانِ جنگ کے

الْبَأْسِ أُولٰئِکَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَ أُولٰئِکَ هُمُ الْمُتَّقُونَ‌( ۱۷۷ ) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَيْکُمُ الْقِصَاصُ فِي

حالات میں صبرکرنے والے ہوںتویہی لوگ اپنے دعوائے ایمان و احسان میں سچے ہیں اور یہی صاحبان تقویٰ اور پرہیزگار ہیں (۱۷۸) ایمان والو! تمہارے اوپر مقتولین کے بارے میں قصاص لکھ دیا گیا

الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَ الْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَ الْأُنْثَى بِالْأُنْثَى فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْ‌ءٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَ أَدَاءٌ إِلَيْهِ

ہے آزادکے بدلے آزاد اورغلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت. اب اگرکسی کو مقتول کے وارث کی طرف سے معافی مل جائے تو نیکی کا اتباع کرے

بِإِحْسَانٍ ذٰلِکَ تَخْفِيفٌ مِنْ رَبِّکُمْ وَ رَحْمَةٌ فَمَنِ اعْتَدَى بَعْدَ ذٰلِکَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ‌( ۱۷۸ ) وَ لَکُمْ فِي

اور احسان کے ساتھ اس کے حق کو ادا کردے. یہ پروردگار کی طرف سے تمہارے حق میں تخفیف اور رحمت ہے لیکن اب جو شخص زیادتی کرے گا اس کے لئے دردناک عذاب بھی ہے (۱۷۹) صاحبانِ عقل تمہارے لئے

الْقِصَاصِ حَيَاةٌ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ‌( ۱۷۹ ) کُتِبَ عَلَيْکُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَکُمُ الْمَوْتُ إِنْ تَرَکَ خَيْراً

قصاص میں زندگی ہے کہ شاید تم اس طرح متقی بن جاؤ (۱۸۰) تمہارے اوپر یہ بھی لکھ دیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کی موت سامنے آجائے تو اگر کوئی مال چھوڑا

الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَ الْأَقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ حَقّاً عَلَى الْمُتَّقِينَ‌( ۱۸۰ ) فَمَنْ بَدَّلَهُ بَعْدَ مَا سَمِعَهُ فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى

ہے تواپنے ماں باپ اور قرابتداروں کے لئے وصیت کردے یہ صاحبانِ تقویٰ پر ایک طرح کا حق ہے (۱۸۱) اس کے بعد وصیت کو سن کر

الَّذِينَ يُبَدِّلُونَهُ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ‌( ۱۸۱ )

جو شخص تبدیل کردے گا اس کا گناہ تبدیل کرنے والے پر ہوگا تم پر نہیں. خدا سب کا سننے والا اور سب کے حالات سے باخبر ہے

۲۸

فَمَنْ خَافَ مِنْ مُوصٍ جَنَفاً أَوْ إِثْماً فَأَصْلَحَ بَيْنَهُمْ فَلاَ إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ‌( ۱۸۲ ) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ

(۱۸۲) پھر اگر کوئی شخص وصیت کرنے والے کی طرف سے طرفداری یا ناانصافی کا خوف رکھتاہو اور وہ ورثہ میں صلح کرادے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے. اللہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے (۱۸۳) صاحبانِ ایمان

آمَنُوا کُتِبَ عَلَيْکُمُ الصِّيَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ‌( ۱۸۳ ) أَيَّاماً مَعْدُودَاتٍ فَمَنْ کَانَ

تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوںپر لکھے گئے تھے شایدتم اسی طرح متقی بن جاؤ (۱۸۴) یہ روزے صرف چند دن کے ہیں لیکن

مِنْکُمْ مَرِيضاً أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ وَ عَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْکِينٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْراً

اس کے بعد بھی کوئی شخص مریض ہے یا سفر میں ہے تو اتنے ہی دن دوسرے زمانے میں رکھ لے گا اور جو لوگ صرف شدت اور مشقت کی بنائ پر روزے نہیں رکھ سکتے ہیں وہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں اور اگراپنی طرف سے زیادہ نیکی کردیں تو

فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَ أَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُونَ‌( ۱۸۴ ) شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى

اور بہتر ہے لیکن روزہ رکھنا بہرحال تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم صاحبانِ علم و خبر ہو (۱۸۵) ماسِ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے

لِلنَّاسِ وَ بَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَ الْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْکُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَ مَنْ کَانَ مَرِيضاً أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ

اور اس میں ہدایت اور حق و باطل کے امتیاز کی واضح نشانیاں موجود ہیں لہٰذا جو شخص اس مہینہ میں حاضر رہے اس کا فرض ہے کہ روزہ رکھے اور جو مریض یا مسافر ہو وہ اتنے

مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللَّهُ بِکُمُ الْيُسْرَ وَ لاَ يُرِيدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَ لِتُکْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُکَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاکُمْ وَ

ہی دن دوسرے زمانہ میں رکھے. خدا تمہارے بارے میں آسانی چاہتا ہے زحمت نہیں چاہتا. اور اتنے ہی دن کا حکم اس لئے ہے کہ تم عدد پورے کردو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی کبریائی کا اقرار کرو

لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ‌( ۱۸۵ ) وَ إِذَا سَأَلَکَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَ

اور شاید تم اس طرح اس کے شکر گزار بندے بن جاؤ

(۱۸۶) اور اے پیغمبر! اگر میرے بندے تم سے میرے بارے میں سوال کریں تو میں ان سے قریب ہوں. پکارنے والے کی آواز سنتا ہوں جب بھی پکارتا ہے لہٰذا مجھ سے طلب قبولیت کریں

لْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ‌( ۱۸۶ )

اور مجھ ہی پرایمان و اعتماد رکھیں کہ شاید اس طرح راسِ راست پر آجائیں

۲۹

أُحِلَّ لَکُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِکُمْ هُنَّ لِبَاسٌ لَکُمْ وَ أَنْتُمْ لِبَاسٌ لَهُنَّ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُونَ

(۱۸۷) تمہارے لئے ماہ رمضان کی رات میں عورتوں کے پاس جانا حلال کر دےا گےا ہے۔ہو تمہارے لئے پردہ پوش ہیں اور تم انکے لئے ۔خدا کو معلام ہے کہ تم اپنے ہی نفس سے خیانت کرتے

أَنْفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَيْکُمْ وَ عَفَا عَنْکُمْ فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَ ابْتَغُوا مَا کَتَبَ اللَّهُ لَکُمْ وَ کُلُوا وَ اشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ

تھے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کرکے تمہےں معاف کر دےا۔ اب تم بہ اطمینان مباشرت کرو اور جو خدا نے تمہارے لئے مقدر کیا ہے اس کی آرزو کرو اوراس وقت تک کھا پی سکتے ہوجب تک فجر کا

لَکُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ وَ لاَ تُبَاشِرُوهُنَّ وَ أَنْتُمْ عَاکِفُونَ فِي

سیاہ ڈورا ،سفید ڈورے سے نمایاں نہ ہو جائے اس کے بعد رات کی سیاہی تک روزہ کو پورا کرو اور خبردار مسجدوںمیں اعتکاف کے موقع پر عورتوں سے مباشرت نہ کرنا۔

الْمَسَاجِدِ تِلْکَ حُدُودُ اللَّهِ فَلاَ تَقْرَبُوهَا کَذٰلِکَ يُبَيِّنُ اللَّهُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ‌( ۱۸۷ ) وَ لاَ تَأْکُلُوا

یہ سب مقررہ حدود الٰہی ہیں ۔ان کے قرےب بھی نہ جانا ۔اللہ اس طرح اپنی آیتوں کو لوگوں کے لئے واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ شاید وہ متقی اور پرہیزگار بن جائیں (۱۸۸)اور خبردار ایک دوسرے کا مال ناجائز طریقے سے نہ کھانا

أَمْوَالَکُمْ بَيْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ وَ تُدْلُوا بِهَا إِلَى الْحُکَّامِ لِتَأْکُلُوا فَرِيقاً مِنْ أَمْوَالِ النَّاسِ بِالْإِثْمِ وَ أَنْتُمْ تَعْلَمُونَ‌( ۱۸۸ )

اور نہ حکام کے حوالہ کر دینا کہ رشوت دےکر حرام طریقے سے لوگوں کے اموال کو کھا جاو،جب کہ تم جانتے ہو کہ یہ تمہارا مال نہیں ہے

يَسْأَلُونَکَ عَنِ الْأَهِلَّةِ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَ الْحَجِّ وَ لَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ ظُهُورِهَا وَ لٰکِنَّ الْبِرَّ

(۱۸۹) اے پیمبر ےہ لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو فرمادیجئے کہ ےہ لوگوں کے لئے اور حج کے لئے وقت معلوم کرنے کا ذریعہ ہے۔اور یہ کوئی نیکی نہیں ہے کہ مکانات میں پچھواڑے کی طرف سے آو،بلکہ نیکی

مَنِ اتَّقَى وَ أْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا وَ اتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ‌( ۱۸۹ ) وَ قَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ

ان کے لئے ہے جو پرہیزگار ہوں اور مکانات میں دروازوں کی طرف سے آئیں اور اللہ سے ڈرو شاید تم کامیاب ہو جاو (۱۹۰) جولوگ تم سے جنگ کرتے ہیں تم بھی ان سے راہِ خدا میں جہادکرو

يُقَاتِلُونَکُمْ وَ لاَ تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ‌( ۱۹۰ )

اور زیادتی نہ کرو کہ خدا زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا

۳۰

وَ اقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَ أَخْرِجُوهُمْ مِنْ حَيْثُ أَخْرَجُوکُمْ وَ الْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ وَ لاَ تُقَاتِلُوهُمْ عِنْدَ

(۱۹۱) اور ان مشرکین کو جہاں پاؤ قتل کردو اور جس طرح انہوں نے تم کو آوارہ وطن کردیا ہے تم بھی انہیں نکال باہر کردو--- اور فتنہ پردازی تو قتل سے بھی بدتر ہے. اور ان سے مسجد الحرام کے پاس اس وقت تک جنگ نہ کرنا جب تک وہ تم سے جنگ نہ کریں.

الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتَّى يُقَاتِلُوکُمْ فِيهِ فَإِنْ قَاتَلُوکُمْ فَاقْتُلُوهُمْ کَذٰلِکَ جَزَاءُ الْکَافِرِينَ‌( ۱۹۱ ) فَإِنِ انْتَهَوْا فَإِنَّ اللَّهَ

اس کے بعد جنگ چھیڑ دیں تو تم بھی چپ نہ بیٹھو اور جنگ کرو کہ یہی کافرین کی سزا ہے (۱۹۲) پھر اگر جنگ سے باز آجائیں تو خدا

غَفُورٌ رَحِيمٌ‌( ۱۹۲ ) وَ قَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَکُونَ فِتْنَةٌ وَ يَکُونَ الدِّينُ لِلَّهِ فَإِنِ انْتَهَوْا فَلاَ عُدْوَانَ إِلاَّ عَلَى

بڑا بخشنے والا مہربان ہے (۱۹۳) اوران سے اس وقت تک جنگ جاری رکھو جب تک سارا فتنہ ختم نہ ہوجائے اور دین صرف اللہ کا نہ رہ جائے پھر اگر وہ لوگ باز آجائیں توظالمین کے علاوہ کسی پر

الظَّالِمِينَ‌( ۱۹۳ ) الشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَ الْحُرُمَاتُ قِصَاصٌ فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْکُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا

زیادتی جائز نہیں ہے (۱۹۴) شہر حرام کا جواب شہر حرام ہے اور حرمات کا بھی قصاص ہے لہٰذا جو تم پر زیادتی کرے تم بھی ویسا ہی برتاؤ کرو جیسی

اعْتَدَى عَلَيْکُمْ وَ اتَّقُوا اللَّهَ وَ اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ‌( ۱۹۴ ) وَ أَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَ لاَ تُلْقُوا بِأَيْدِيکُمْ

زیادتی اس نے کی ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو اور یہ سمجھ لو کہ خدا پرہیزگاروں ہی کے ساتھ ہے (۱۹۵) او رراہ خدا میں خرچ کرو اور اپنے نفس کو

إِلَى التَّهْلُکَةِ وَ أَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ‌( ۱۹۵ ) وَ أَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَةَ لِلَّهِ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ

ہلاکت میں نہ ڈالو. نیک برتاؤ کرو کہ خدا نیک عمل کرنے والوں کے ساتھ ہے (۱۹۶) حج اور عمرہ کو اللہ کے لئے تمام کرو اب اگر گرفتار ہوجاؤ توجو

مِنَ الْهَدْيِ وَ لاَ تَحْلِقُوا رُءُوسَکُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِيضاً أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ

قربانی ممکن ہو وہ دے دو اور اس وقت تک سر نہ منڈواؤ جب تک قربانی اپنی منزل تک نہ پہنچ جائے. اب جو تم میں سے مریض ہے یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہے تو وہ

صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُکٍ فَإِذَا أَمِنْتُمْ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ

روزہ یاصدقہ یا قربانی دے دے پھر جب اطمینان ہوجائے تو جس نے عمرہ سے حج تمتع کا ارادہ کیا ہے وہ ممکنہ قربانی دے دے اور قربانی نہ مل سکے تو تین روزے

ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَ سَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ تِلْکَ عَشَرَةٌ کَامِلَةٌ ذٰلِکَ لِمَنْ لَمْ يَکُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ

حج کے دوران اور سات واپس آنے کے بعد رکھے کہ اس طرح دس پورے ہوجائیں. یہ حج تمتع اور قربانی ان لوگوں کے لئے ہے جن کے اہلِ مسجدالحرام کے حاضر شمار نہیں ہوتے

اتَّقُوا اللَّهَ وَ اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ‌( ۱۹۶ )

اور اللہ سے ڈرتے رہو اوریہ یاد رکھو کہ خدا کا عذاب بہت سخت ہے

۳۱

الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَعْلُومَاتٌ فَمَنْ فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلاَ رَفَثَ وَ لاَ فُسُوقَ وَ لاَ جِدَالَ فِي الْحَجِّ وَ مَا تَفْعَلُوا مِنْ

(۱۹۷) حج چند مقررہ مہینوں میں ہوتا ہے اور جو شخص بھی اس زمانے میں اپنے اوپر حج لازم کرلے اسے عورتوں سے مباشرتً گناہ اور جھگڑے کی اجازت نہیں ہے اور تم جو بھی

خَيْرٍ يَعْلَمْهُ اللَّهُ وَ تَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى وَ اتَّقُونِ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ‌( ۱۹۷ ) لَيْسَ عَلَيْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ

خیر کرو گے خدا اسے جانتا ہے اپنے لئے زادُ راہ فراہم کرو کہ بہترین زادُ راہ تقویٰ ہے اوراے صاحبانِ عقل! ہم سے ڈرو (۱۹۸) تمہارے لئے کوئی حرج نہیں ہے

تَبْتَغُوا فَضْلاً مِنْ رَبِّکُمْ فَإِذَا أَفَضْتُمْ مِنْ عَرَفَاتٍ فَاذْکُرُوا اللَّهَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ وَ اذْکُرُوهُ کَمَا هَدَاکُمْ وَ إِنْ

کہ اپنے پروردگار کے فضل وکرم کو تلاش کرو پھر جب عرفات سے کوچ کرو تو مشعرالحرام کے پاس ذکر خداکرو اور اس طرح ذکر کرو جس طرح اس نے ہدایت دی ہے اگرچہ

کُنْتُمْ مِنْ قَبْلِهِ لَمِنَ الضَّالِّينَ‌( ۱۹۸ ) ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌرَحِيمٌ‌( ۱۹۹ )

تم لوگ اس کے پہلے گمراہوں میں سے تھے (۱۹۹) پھر تمام لوگوں کی طرح تم بھی کوچ کرو اور اللہ سے استغفار کروکہ اللہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

فَإِذَا قَضَيْتُمْ مَنَاسِکَکُمْ فَاذْکُرُوا اللَّهَ کَذِکْرِکُمْ آبَاءَکُمْ أَوْ أَشَدَّ ذِکْراً فَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا وَ مَا

(۲۰۰) پھر جب سارے مناسک تمام کرلو توخدا کو اسی طرح یاد رکھوجس طرح اپنے باپ دادا کو یاد کرتے ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ کہ بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ پروردگار ہمیں دنیا ہی میں نیکی دے دے

لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ‌( ۲۰۰ ) وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَ فِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنَا

اور ان کا آخرت میں کوئی حصّہ نہیں ہے (۲۰۱) اور بعض کہتے ہیں کہ پروردگار ہمیں دنیا میں بھی نیکی عطا فرما اورآخرت میں بھی اور ہم

عَذَابَ النَّارِ( ۲۰۱ ) أُولٰئِکَ لَهُمْ نَصِيبٌ مِمَّا کَسَبُوا وَ اللَّهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ‌( ۲۰۲ )

کو عذاب جہّنم سے محفوظ فرما (۲۰۲) یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے ان کی کمائی کا حصّہ ہے اور خدا بہت جلد حساب کرنے والاہے

۳۲

وَ اذْکُرُوا اللَّهَ فِي أَيَّامٍ مَعْدُودَاتٍ فَمَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلاَ إِثْمَ عَلَيْهِ وَ مَنْ تَأَخَّرَ فَلاَ إِثْمَ عَلَيْهِ لِمَنِ اتَّقَى وَ

(۲۰۳) اور چند معین دنوں میں ذکر خدا کرو. اسکے بعد جو دو دن کے اندر جلدی کرے گا اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے اور جو تاخیر کرے گا اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے بشرطیکہ پرہیزگار رہا ہو اور

اتَّقُوا اللَّهَ وَ اعْلَمُوا أَنَّکُمْ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ‌( ۲۰۳ ) وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ يُعْجِبُکَ قَوْلُهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَ يُشْهِدُ اللَّهَ

اللہ سے ڈرو اور یہ یاد رکھو کہ تم سب اسی کی طرف محشور کئے جاؤ گے (۲۰۴) انسانوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جن کی باتیں زندگانی دنیا میں بھلی لگتی ہیں اور وہ اپنے دل کی باتوں پر خدا کو گواہ

عَلَى مَا فِي قَلْبِهِ وَ هُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ‌( ۲۰۴ ) وَ إِذَا تَوَلَّى سَعَى فِي الْأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيهَا وَ يُهْلِکَ الْحَرْثَ وَ

بناتے ہیں حالانکہ وہ بدترین دشمن ہیں (۲۰۵) اور جب آپ کے پاس سے منہ پھیرتے ہیں تو زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور کھیتیوں اور

النَّسْلَ وَاللَّهُ لاَيُحِبُّ الْفَسَادَ( ۲۰۵ ) وَإِذَاقِيلَ لَهُ اتَّقِ اللَّهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْإِثْمِ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ وَلَبِئْسَ الْمِهَادُ( ۲۰۶ )

نسلوں کو برباد کرتے ہیں جب کہ خدا فساد کو پسند نہیں کرتا ہے (۲۰۶) جب ان سے کہا جاتاہے کہ تقویٰ الٰہی اختیار کرو تو غرور گناہ کے آڑے آجاتا ہے ایسے لوگوں کے لئے جہّنم کافی ہے جو بدترین ٹھکانا ہے

وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْرِي نَفْسَهُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاةِ اللَّهِ وَ اللَّهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ( ۲۰۷ ) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا

(۲۰۷) اور لوگوں میں وہ بھی ہیں جو اپنے نفس کو مرضی پروردگار کے لئے بیچ ڈالتے ہیں اور اللہ اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے (۲۰۸) ایمان والو! تم

ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ کَافَّةً وَ لاَ تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَکُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ‌( ۲۰۸ ) فَإِنْ زَلَلْتُمْ مِنْ بَعْدِ مَا

سب مکمل طریقہ سے اسلام میں داخل ہوجاؤ اور شیطانی اقدامات کا اتباع نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے (۲۰۹) پھر اگر کھلی نشانیوں کے آجانے کے بعد لغزش پیدا

جَاءَتْکُمُ الْبَيِّنَاتُ فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَکِيمٌ‌( ۲۰۹ ) هَلْ يَنْظُرُونَ إِلاَّ أَنْ يَأْتِيَهُمُ اللَّهُ فِي ظُلَلٍ مِنَ الْغَمَامِ وَ

ہوجائے تو یاد رکھو کہ خدا سب پر غالب ہے اور صاحبِ حکمت ہے (۲۱۰) یہ لوگ اس بات کا انتظار کررہے ہیں کہ ابر کے سایہ کے پیچھے عذابِ خدا

الْمَلاَئِکَةُ وَ قُضِيَ الْأَمْرُ وَ إِلَى اللَّهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ( ۲۱۰ )

یا ملائکہ آجائیں اور ہر امر کا فیصلہ ہوجائے اور سارے امور کی بازگشت تو خدا ہی کی طرف ہے

۳۳

سَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ کَمْ آتَيْنَاهُمْ مِنْ آيَةٍ بَيِّنَةٍ وَمَنْ يُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مَاجَاءَتْهُ فَإِنَّ اللَّهَ شَدِيدُالْعِقَابِ‌( ۲۱۱ )

(۲۱۱) ذرا بنی اسرائیل سے پوچھئے کہ ہم نے انہیں کس قدر نعمتیں عطا کی ہیں---- او رجو شخص بھی نعمتوں کے آجانے کے بعد انہیں تبدیل کردے گا وہ یاد رکھے کہ خدا کاعذاب بہت شدید ہوتا ہے

زُيِّنَ لِلَّذِينَ کَفَرُوا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَ يَسْخَرُونَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا وَ الَّذِينَ اتَّقَوْا فَوْقَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَاللَّهُ يَرْزُقُ مَنْ

(۲۱۲) اصل میں کافروں کے لئے زندگانی دنیا آراستہ کردی گئی ہے اور وہ صاحبانِ ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں حالانکہ قیامت کے دن متقی اور پرہیزگار افراد کا درجہ ان سے کہیں زیادہ بالاتر ہوگا اور اللہ جس کو چاہتا ہے

يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ‌( ۲۱۲ ) کَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللَّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَ مُنْذِرِينَ وَ أَنْزَلَ مَعَهُمُ

بے حساب رزق دیتا ہے (۲۱۳) ( فطری اعتبار سے) سارے انسان ایک قوم تھے پھر اللہ نے بشارت دینے والے اور ڈرانے والے انبیائ بھیجے اور ان کے ساتھ برحق

الْکِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْکُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ وَ مَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلاَّ الَّذِينَ أُوتُوهُ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ

کتاب نازل کی تاکہ لوگوں کے اختلافات کا فیصلہ کریں اور اصل اختلاف ان ہی لوگوں نے کیا جنہیں کتاب مل گئی ہے اور ان پر آیات واضح ہوگئیں صرف

الْبَيِّنَاتُ بَغْياً بَيْنَهُمْ فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ وَ اللَّهُ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ

بغاوت اور تعدی کی بنا پر----- تو خدا نے ایمان والوں کو ہدایت دے دی اور انہوں نے اختلافات میں حکم الٰہی سے حق دریافت کرلیا اور وہ تو جس کو چاہتا ہے صراظُ

مُسْتَقِيمٍ‌( ۲۱۳ ) أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَ لَمَّا يَأْتِکُمْ مَثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِکُمْ مَسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَ

مستقیم کی ہدایت دے دیتا ہے (۲۱۴) کیا تمہارا خیال ہے کہ تم آسانی سے جنّت میںداخل ہوجاؤ گے جبکہ ابھی تمہارے سامنے سابق اُمتوں کی مثال پیش نہیں آئی جنہیں فقر و فاقہ

الضَّرَّاءُ وَ زُلْزِلُوا حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَ الَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللَّهِ أَلاَ إِنَّ نَصْرَ اللَّهِ قَرِيبٌ‌( ۲۱۴ ) يَسْأَلُونَکَ

اور پریشانیوں نے گھیر لیا اور اتنے جھٹکے دیئے گئے کہ خود رسول اور ان کے ساتھیوں نے یہ کہناشروع کردیا کہ آخر خدائی امداد کب آئے گی. تو آگاہ ہوجاؤ کہ خدائی امداد بہت قریب ہے (۲۱۵) پیغمبر یہ لوگ آپ سے سوال کرتے

مَا ذَا يُنْفِقُونَ قُلْ مَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَ الْأَقْرَبِينَ وَ الْيَتَامَى وَ الْمَسَاکِينِ وَ ابْنِ السَّبِيلِ وَ مَا تَفْعَلُوا

ہیں کہ راہ خدا میں کیا خرچ کریں تو آپ کہہ دیجئے کہ جو بھی خرچ کرو گے وہ تمہارے والدینً قرابتدرً ایتامً مساکین اور غربت زدہ مسافروں کے لئے ہوگا اور جو بھی کار

مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ‌( ۲۱۵ )

خیر کروگے خدا اسے خوب جانتا ہے

۳۴

کُتِبَ عَلَيْکُمُ الْقِتَالُ وَ هُوَ کُرْهٌ لَکُمْ وَ عَسَى أَنْ تَکْرَهُوا شَيْئاً وَ هُوَ خَيْرٌ لَکُمْ وَ عَسَى أَنْ تُحِبُّوا شَيْئاً وَ هُوَ

(۲۱۶) تمہارے اوپر جہاد فرض کیا گیا ہے اور وہ تمہیں ناگوار ہے اور یہ ممکن ہے کہ جسے تم اِرا سمجھتے ہو وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور جسے تم دوست رکھتے ہو

شَرٌّ لَکُمْ وَ اللَّهُ يَعْلَمُ وَ أَنْتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ‌( ۲۱۶ ) يَسْأَلُونَکَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِيهِ قُلْ قِتَالٌ فِيهِ کَبِيرٌ وَ

وہ اِرا ہو خدا سب کو جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ہو (۲۱۷) پیغمبر یہ آپ سے محترم مہینوں کے جہاد کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ ان میں جنگ کرنا گناہ کبیرہ ہے

صَدٌّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَ کُفْرٌ بِهِ وَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ إِخْرَاجُ أَهْلِهِ مِنْهُ أَکْبَرُ عِنْدَ اللَّهِ وَ الْفِتْنَةُ أَکْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ وَ

اور راہ خدا سے روکنا اور خدا اورمسجدالحرام کی حرمت کا انکار ہے اور اہلِ مسجد الحرام کا وہاں سے نکال دینا خدا کی نگاہ میں جنگ سے بھی بدتر گناہ ہے اور فتنہ تو قتل سے بھی بڑا جرم ہے---

لاَ يَزَالُونَ يُقَاتِلُونَکُمْ حَتَّى يَرُدُّوکُمْ عَنْ دِينِکُمْ إِنِ اسْتَطَاعُوا وَ مَنْ يَرْتَدِدْ مِنْکُمْ عَنْ دِينِهِ فَيَمُتْ وَ هُوَ کَافِرٌ

اور یہ کفار برابر تم لوگوں سے جنگ کرتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کے امکان میں ہو تو تم کو تمہارے دین سے پلٹا دیں. اور جو بھی اپنے دین سے پلٹ جائے گا اور کفر کی حالت میں مر جائے گا

فَأُولٰئِکَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ أُولٰئِکَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ‌( ۲۱۷ ) إِنَّ الَّذِينَ

اس کے سارے اعمال برباد ہوجائیں گئے اور وہ جہنّمی ہوگا اور وہیں ہمیشہ رہے گا (۲۱۸) بےشک جو لوگ

آمَنُوا وَ الَّذِينَ هَاجَرُوا وَ جَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أُولٰئِکَ يَرْجُونَ رَحْمَةَ اللَّهِ وَ اللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ‌( ۲۱۸ ) يَسْأَلُونَکَ

ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور راہ خدا میں جہاد کیا وہ رحمت الٰہی کی امید رکھتے ہیں اور خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے (۲۱۹) یہ آپ سے شراب اورجوئے کے بارے میں

عَنِ الْخَمْرِ وَ الْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ کَبِيرٌ وَ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَ إِثْمُهُمَا أَکْبَرُ مِنْ نَفْعِهِمَا وَ يَسْأَلُونَکَ مَا ذَا يُنْفِقُونَ

سوال کرتے ہیں تو کہہ دیجئے کہ ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے اور بہت سے فائدے بھی ہیں لیکن ان کا گناہ فائدے سے کہیں زیادہ بڑا ہے اور یہ راہ خدا میں خرچ کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہ کیا خرچ کریں

قُلِ الْعَفْوَ کَذٰلِکَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَکُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّکُمْ تَتَفَکَّرُونَ‌( ۲۱۹ )

تو کہہ دیجئے کہ جو بھی ضرورت سے زیادہ ہو. خدا اسی طرح اپنی آیات کو واضح کرکے بیان کرتا ہے کہ شاید تم فکر کرسکو

۳۵

فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ يَسْأَلُونَکَ عَنِ الْيَتَامَى قُلْ إِصْلاَحٌ لَهُمْ خَيْرٌ وَ إِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُکُمْ وَ اللَّهُ يَعْلَمُ

(۲۲۰) دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی---- اور یہ لوگ تم سے یتیموں کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو کہہ دو کہ ان کے حال کی اصلاح بہترین بات ہے اور اگر ان سے مل چُل کر رہو تو یہ بھی تمہارے بھائی ہیں اور اللہ بہتر جانتاہے کہ

الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ وَ لَوْ شَاءَ اللَّهُ لَأَعْنَتَکُمْ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَکِيمٌ‌( ۲۲۰ ) وَ لاَ تَنْکِحُوا الْمُشْرِکَاتِ حَتَّى

مصلح کون ہے اور مفسدکون ہے اگر وہ چاہتا تو تمہیں مصیبت میں ڈال دیتا لیکن وہ صاحبِ عزّت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے (۲۲۱) خبردار مشرک عورتوں سے اس وقت تک نکاح نہ کرنا جب تک

يُؤْمِنَّ وَ لَأَمَةٌ مُؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُشْرِکَةٍ وَ لَوْ أَعْجَبَتْکُمْ وَ لاَ تُنْکِحُوا الْمُشْرِکِينَ حَتَّى يُؤْمِنُوا وَ لَعَبْدٌ مُؤْمِنٌ خَيْرٌ

ایمان نہ لے آئیں کہ ایک مومن کنیز مشرک آزاد عورت سے بہتر ہے چاہے وہ تمہیں کتنی ہی بھلی معلوم ہو اورمشرکین کو بھی لڑکیاں نہ دینا جب تک مسلمان نہ ہوجائیں کہ مسلمان غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے

مِنْ مُشْرِکٍ وَ لَوْ أَعْجَبَکُمْ أُولٰئِکَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ وَ اللَّهُ يَدْعُو إِلَى الْجَنَّةِ وَ الْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ وَ يُبَيِّنُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ

چاہے وہ تمہیں کتنا ہی اچھا کیوں نہ معلوم ہو. یہ مشرکین تمہیں جہّنم کی دعوت دیتے ہیں اور خدا اپنے حکم سے جنّت اورمغفرت کی دعوت دیتا ہے اور اپنی آیتوں کو واضح کرکے بیان کرتاہے

لَعَلَّهُمْ يَتَذَکَّرُونَ‌( ۲۲۱ ) وَ يَسْأَلُونَکَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَ لاَ تَقْرَبُوهُنَّ

کہ شاید یہ لوگ سمجھ سکیں (۲۲۲) اور اے پیغمبر یہ لوگ تم سے ایاّم حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو کہہ دو کہ حیض ایک اذیت اور تکلیف ہے لہذا اس زمانے میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک پاک نہ ہوجائیں ان کے قریب نہ جاؤ

حَتَّى يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَکُمُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَ يُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ‌( ۲۲۲ )

پھر جب پاک ہوجائیں تو جس طرح سے خدا نے حکم دیا ہے اس طرح ان کے پاس جاؤ. بہ تحقیق خدا توبہ کرنے والوں اور پاکیزہ رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے

نِسَاؤُکُمْ حَرْثٌ لَکُمْ فَأْتُوا حَرْثَکُمْ أَنَّى شِئْتُمْ وَ قَدِّمُوا لِأَنْفُسِکُمْ وَ اتَّقُوا اللَّهَ وَ اعْلَمُوا أَنَّکُمْ مُلاَقُوهُ وَ بَشِّرِ

(۲۲۳) تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں لہٰذا اپنی کھیتی میں جہاں چاہو داخل ہوجاؤ اور اپنے واسطے پیشگی اعمال خدا کی بارگاہ میں بھیج دو اور اس سے ڈرتے رہو---- یہ سمجھو کہ تمہیں اس سے ملاقات کرنا ہے

الْمُؤْمِنِينَ‌( ۲۲۳ ) وَلاَ تَجْعَلُوا اللَّهَ عُرْضَةً لِأَيْمَانِکُمْ أَنْ تَبَرُّوا وَ تَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ وَ اللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ‌( ۲۲۴ )

اورصاحبانِ ایمان کو بشارت دے دو (۲۲۴) خبردار خدا کو اپنی قسموںکا نشانہ نہ بناؤ کہ قسموںکو نیکی کرنےً تقویٰ اختیارکرنے اور لوگوں کے درمیان اصلاح کرنے میں مانع بنادو اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے

۳۶

لاَ يُؤَاخِذُکُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِکُمْ وَ لٰکِنْ يُؤَاخِذُکُمْ بِمَا کَسَبَتْ قُلُوبُکُمْ وَ اللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ‌( ۲۲۵ ) لِلَّذِينَ

(۲۲۵) خدا تمہاری لغواور غیر ارادی قسموںکا مواخذہ نہیں کرتا ہے لیکن جس کو تمہارے دلوں نے حاصل کیا ہے اس کا ضرور مواخذہ کرے گا. وہ بخشنے والا بھی ہے اور برداشت کرنے والا بھی (۲۲۶) جو لوگ

يُؤْلُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ فَإِنْ فَاءُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ‌( ۲۲۶ ) وَ إِنْ عَزَمُوا الطَّلاَقَ فَإِنَّ اللَّهَ

اپنی بیویوں سے ترک جماع کی قسم کھا لیتے ہیں انہیں چار مہینے کی مہلت ہے. اس کے بعد واپس آگئے تو خدا غفوررحیم ہے (۲۲۷) اورطلاق کا ارادہ کریں

سَمِيعٌ عَلِيمٌ‌( ۲۲۷ ) وَ الْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلاَثَةَ قُرُوءٍ وَ لاَ يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَکْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي

تو خدا سن بھی رہا ہے اور دیکھ بھی رہاہے (۲۲۸) مطلقہ عورتیں تین حیض تک انتظار کریں گی اور انہیں حق نہیں ہے کہ جو کچھ خدا نے ان کے رحم میں پیدا کیا ہے

أَرْحَامِهِنَّ إِنْ کُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللَّهِ وَ الْيَوْمِ الْآخِرِ وَ بُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذٰلِکَ إِنْ أَرَادُوا إِصْلاَحاً وَ لَهُنَّ مِثْلُ

اس کی پردہ پوشی کریں اگر ان کا ایمان اللہ اور آخرت پر ہے. اورپھر ان کے شوہر اس مدّت میں انہیں واپس کرلینے کے زیادہ حقدار ہیں اگر اصلاح چاہتے ہیں .اور عورتوں کے لئے ویسے ہی حقوق بھی ہیں

الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَ لِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ وَ اللَّهُ عَزِيزٌ حَکِيمٌ‌( ۲۲۸ ) الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوفٍ

جیسی ذمہ داریاں ہیں اور مردوں کو ان پر ایک امتیاز حاصل ہے اور خدا صاحبِ عزّت و حکمت ہے (۲۲۹) طلاق دو مرتبہ دی جائے گی. اس کے بعد یا نیکی کے ساتھ روک لیا جائے گا

أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ وَ لاَ يَحِلُّ لَکُمْ أَنْ تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئاً إِلاَّ أَنْ يَخَافَا أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ

یا حسنِ سلوک کے ساتھ آزاد کردیا جائے گا اور تمہارے لئے جائز نہیں ہے کہ جو کچھ انہیں دے دیا ہے اس میں سے کچھ واپس لو مگر یہ کہ یہ اندیشہ ہو کہ دونوں حدود الٰہی کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو جب تمہیں یہ خوف پیدا ہوجائے کہ

أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ تِلْکَ حُدُودُ اللَّهِ فَلاَ تَعْتَدُوهَا وَ مَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ

وہ دونوں حدود الٰہی کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو دونوں کے لئے آزادی ہے اس فدیہ کے بارے میں جو عورت مرد کو دے. لیکن یہ حدود الہٰیہ ہیں ان سے تجاوز نہ کرنا اور جو حدود الٰہی سے تجاوز کرے گا

فَأُولٰئِکَ هُمُ الظَّالِمُونَ‌( ۲۲۹ ) فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلاَ تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْکِحَ زَوْجاً غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلاَ جُنَاحَ

وہ ظالمین میں شمار ہوگا (۲۳۰) پھر اگر تیسری مرتبہ طلاق دے دی تو عورت مرد کے لئے حلال نہ ہوگی یہاں تک کہ دوسرا شوہر کرے پھر اگر وہ طلاق دے دے تو دونوں کے لئے کوئی حرج نہیں ہے

عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَ تِلْکَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ‌( ۲۳۰ )

کہ آپس میں میل کرلیں اگر یہ خیال ہے کہ حدود الہٰیہ کو قائم رکھ سکیں گے. یہ حدود الہٰیہ ہیں جنہیں خدا صاحبانِ علم واطلاع کے لئے واضح طور سے بیان کررہا ہے

۳۷

وَ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِکُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَ لاَ تُمْسِکُوهُنَّ ضِرَاراً لِتَعْتَدُوا

(۲۳۱) اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ مدّاُ عدت کے خاتمہ کے قریب پہنچ جائیں تو یا انہیں اصلاح اور حسنِ معاشرت کے ساتھ روک لو یا انہیں حسنِ سلوک کے ساتھ آزاد کردو اور خبردار نقصان پہنچانے کی غرض سے انہیں نہ روکنا

وَ مَنْ يَفْعَلْ ذٰلِکَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ وَ لاَ تَتَّخِذُوا آيَاتِ اللَّهِ هُزُواً وَ اذْکُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْکُمْ وَ مَا أَنْزَلَ عَلَيْکُمْ

کہ ان پر ظلم کرو کہ جو ایسا کرے گا وہ خود اپنے نفس پر ظلم کرے گا اور خبردار آیات الٰہی کو مذاق نہ بناؤ. خدا کی نعمت کو یاد کرو. اس نے کتاب و حکمت کو تمہاری نصیحت کےلئے نازل کیا ہے

مِنَ الْکِتَابِ وَ الْحِکْمَةِ يَعِظُکُمْ بِهِ وَ اتَّقُوا اللَّهَ وَ اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ بِکُلِّ شَيْ‌ءٍ عَلِيمٌ‌( ۲۳۱ ) وَ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ

اور یاد رکھو کہ وہ ہر شے کا جاننے والا ہے (۲۳۲) اور جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو

فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلاَ تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْکِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُمْ بِالْمَعْرُوفِ ذٰلِکَ يُوعَظُ بِهِ مَنْ کَانَ

اور ان کی مدّاُ عدت پوری ہوجائے تو خبردار انہیں شوہر کرنے سے نہ روکنا اگر وہ شوہروں کے ساتھ نیک سلوک پر راضی ہوجائیں. اس حکم کے ذریعے خدا انہیں نصیحت کرتا ہے جن کا

مِنْکُمْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَ الْيَوْمِ الْآخِرِ ذٰلِکُمْ أَزْکَى لَکُمْ وَ أَطْهَرُ وَ اللَّهُ يَعْلَمُ وَ أَنْتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ‌( ۲۳۲ ) وَ الْوَالِدَاتُ

ایمان اللہ اور روزِ آخرت پر ہے اور ان احکام پر عمل تمہارے لئے باعجُ تزکیہ بھی ہے اور باعث طہارت بھی. اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ہو

(۲۳۳) اور مائیں

يُرْضِعْنَ أَوْلاَدَهُنَّ حَوْلَيْنِ کَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ وَ عَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَ کِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ لاَ

اپنی اولاد کو دو برس کامل دودھ پلائیں گی جو رضاعت کو پورا کرنا چاہے گا اس درمیان صاحب اولاد کا فرض ہے کہ ماؤں کی روٹی اور کپڑے کا مناسب طریقہ سے انتظام کرے.

تُکَلَّفُ نَفْسٌ إِلاَّ وُسْعَهَا لاَ تُضَارَّ وَالِدَةٌ بِوَلَدِهَا وَ لاَ مَوْلُودٌ لَهُ بِوَلَدِهِ وَ عَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذٰلِکَ فَإِنْ أَرَادَا

کسی شخص کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاسکتی. نہ ماں کو اس کی اولاد کے ذریعہ تکلیف دینے کا حق ہے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کے ذریعہ. اور وارث کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اسی طرح اجرت کا انتظام کرے

فِصَالاً عَنْ تَرَاضٍ مِنْهُمَا وَ تَشَاوُرٍ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا وَ إِنْ أَرَدْتُمْ أَنْ تَسْتَرْضِعُوا أَوْلاَدَکُمْ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْکُمْ إِذَا

. پھر اگر دونوں باہمی رضامندی اور مشورہ سے دودھ چھڑانا چاہیں تو کوئی حرج نہیں ہے اور اگر تم اپنی اولاد کے لئے دودھ پلانے والی تلاش کرنا چاہو تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ

سَلَّمْتُمْ مَا آتَيْتُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَ اتَّقُوا اللَّهَ وَ اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ( ۲۳۳ )

متعارف طریقہ کی اجرت ادا کردو اور اللہ سے ڈرو اور یہ سمجھو کہ وہ تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے

۳۸

وَ الَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ يَذَرُونَ أَزْوَاجاً يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَ عَشْراً فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلاَ جُنَاحَ

(۲۳۴) اور جو لوگ تم میں سے بیویاں چھوڑ کر مرجائیں ان کی بیویاں چار مہینے دس دن انتظار کریں گی جب یہ مدّت پوری ہو جائے تو جو مناسب کام

عَلَيْکُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ( ۲۳۴ ) وَ لاَ جُنَاحَ عَلَيْکُمْ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ

اپنے حق میں کریں اس میں کوئی حرج نہیں ہے خدا تمہارے اعمال سے خو ب باخبر ہے (۲۳۵) تمہارے لئے نکاح کے پیغام کی پیشکش یا دل ہی دل

مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَکْنَنْتُمْ فِي أَنْفُسِکُمْ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّکُمْ سَتَذْکُرُونَهُنَّ وَ لٰکِنْ لاَ تُوَاعِدُوهُنَّ سِرّاً إِلاَّ أَنْ تَقُولُوا

میں پوشیدہ ارادہ میں کوئی حرج نہیں ہے. خدا کو معلوم ہے کہ تم بعد میں ان سے تذکرہ کرو گے لیکن فی الحال خفیہ وعدہ بھی نہ لو صرف

قَوْلاً مَعْرُوفاً وَ لاَ تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّکَاحِ حَتَّى يَبْلُغَ الْکِتَابُ أَجَلَهُ وَ اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنْفُسِکُمْ

کوئی نیک بات کہہ دو تو کوئی حرج نہیں ہے اور جب تک مقررہ مدّت پوری نہ ہوجائے عقد نکاح کا ارادہ نہ کرنا یہ یاد رکھو کہ خدا تمہارے دل کی باتیں خوب جانتا ہے

فَاحْذَرُوهُ وَ اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ‌( ۲۳۵ ) لاَ جُنَاحَ عَلَيْکُمْ إِنْ طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ مَا لَمْ تَمَسُّوهُنَّ أَوْ تَفْرِضُوا

لہذا اس سے ڈرتے رہو اور یہ جان لو کہ وہ غفور بھی ہے اور حلیم واِردبار بھی (۲۳۶) اور تم پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے اگر تم نے عورتوں کو اس وقت طلاق دے دی جب کہ ان کو چھوا بھی نہیں ہے اور ان کے لئے کوئی

لَهُنَّ فَرِيضَةً وَ مَتِّعُوهُنَّ عَلَى الْمُوسِعِ قَدَرُهُ وَ عَلَى الْمُقْتِرِ قَدَرُهُ مَتَاعاً بِالْمَعْرُوفِ حَقّاً عَلَى الْمُحْسِنِينَ‌( ۲۳۶ )

مہر بھی معین نہیں کیا ہے البتہ انہیں کچھ مال و متاع دیدو. مالدار اپنی حیثیت کے مطابق اور غریب اپنی حیثیت کے مطابق. یہ متاع بقدر مناسب ہونا ضروری ہے کہ یہ نیک کرداروں پر ایک حق ہے

وَ إِنْ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ وَ قَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إِلاَّ أَنْ يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ

(۲۳۷) اور اگر تم نے ان کو چھونے سے پہلے طلاق دے دی اور ان کے لئے مہر معین کر چکے تھے تو معین مہر کا نصف دینا ہوگا مگر یہ کہ وہ خود معاف کردیں

الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّکَاحِ وَأَنْ تَعْفُوا أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى وَلاَ تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَيْنَکُمْ إِنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ( ۲۳۷ )

یا ان کا ولی معاف کر دے اور معاف کردینا تقویٰ سے زیادہ قریب تر ہے اور آپس میں بزرگی کو فراموش نہ کرو. خدا تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے

۳۹

حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَ الصَّلاَةِ الْوُسْطَى وَ قُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ‌( ۲۳۸ ) فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالاً أَوْ رُکْبَاناً فَإِذَا أَمِنْتُمْ

(۲۳۸) اپنی تمام نمازوں اور بالخصوص نماز وسطٰی کی محافظت اور پابندی کرو اور اللہ کی بارگاہ میں خشوع و خضوع کے ساتھ کھڑے ہوجاؤ (۲۳۹) پھر اگر خوف کی حالت ہو تو پیدل ًسوار جس طرح ممکن ہو نماز اداکرو اور جب اطمینان ہوجائے

فَاذْکُرُوا اللَّهَ کَمَا عَلَّمَکُمْ مَا لَمْ تَکُونُوا تَعْلَمُونَ‌( ۲۳۹ ) وَ الَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ يَذَرُونَ أَزْوَاجاً وَصِيَّةً

تو اس طرح ذکر خدا کرو جس طرح اس نے تمہاری لاعلمی میں تمہیں بتایا ہے (۲۴۰) اور جو لوگ مدّاُ حیات پوری کررہے ہوں اور ازواج کو چھوڑ کر جارہے ہوں انہیں چاہئے کہ اپنی ازواج کے لئے ایک سال کے خرچ اور گھر سے نہ نکالنے کی وصیت

لِأَزْوَاجِهِمْ مَتَاعاً إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْکُمْ فِي مَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ مِنْ مَعْرُوفٍ وَ

کرکے جائیں پھر اگر وہ خود سے نکل جائیں تو تمہارے لئے کوئی حرج نہیں ہے وہ اپنے بارے میں جو بھی مناسب کام انجام دیں

اللَّهُ عَزِيزٌ حَکِيمٌ‌( ۲۴۰ ) وَ لِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ حَقّاً عَلَى الْمُتَّقِينَ‌( ۲۴۱ ) کَذٰلِکَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَکُمْ

خدا صاحبِ عزّت اور صاحبِ حکمت بھی ہے(۲۴۱) اور مطلقہ عورتوں کو دستور کے مطابق کچھ خرچہ دینا، یہ متقی لوگوں کی ذمے داری ہے (۲۴۲) اسی طرح پروردگار اپنی آیات کو بیان کرتا

آيَاتِهِ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُونَ‌( ۲۴۲ ) أَ لَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ خَرَجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ وَ هُمْ أُلُوفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ فَقَالَ لَهُمُ اللَّهُ

ہے کہ شاید تمہیں عقل آجائے (۲۴۳) کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو ہزاروں کی تعداد میںاپنے گھروں سے نکل پڑے موت کے خوف سے اور خدا نے

مُوتُوا ثُمَّ أَحْيَاهُمْ إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لاَ يَشْکُرُونَ‌( ۲۴۳ ) وَ قَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ

انہیں موت کا حکم دے دیا اور پھر زندہ کردیا کہ خدا لوگوں پر بہت فضل کرنے والا ہے لیکن اکثر لوگ شکریہ نہیں ادا کرتے ہیں (۲۴۴) اور راہ خدا میں جہاد کرو

وَ اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ‌( ۲۴۴ )

اور یاد رکھو کہ خدا سننے والا بھی ہے اور جاننے والا بھی ہے

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

اس کے علاوہ کتاب بخاری ، شرح فتح الباری '' کتاب الاعتصام بالکتاب و السنة ' پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کی فرمائش :

لتتبعن سنن من کان قبلکم '' (١٧ ٦٣ ۔ ٦٤)

٥۔ کنز ل العمال '' ( ١٢٣١١)

حدیث ابو ہریرہ :

١۔ '' فتح الباری '' در شرح صحیح بخاری ( ٦٣١٧)

٢۔ '' سنن '' ابن ماجہ ، حدیث نمبر : ٣٩٩٤۔

٣۔ '' مسند '' احمد بن حنبل (٢ ٣٢٧ ، ٣٦٧، ٤٥٠، ٥١١، ٥٢٧)

٤۔ کنز العمال (١١ ١٢٣)

ابو واقد لیثی کی حدیث:

١۔'' سنن'' ترمذی ( ٩ ٢٧ ۔٢٨)

٢۔ '' مسند '' طیالسی ، حدیث نمبر ١٣٤٦۔

٣۔ '' مسند '' احمد ( ٥ ٢١٨)

٤۔ '' کنز ل العمال '' ( ١٢٣١١) باب ( الاقوال من کتاب الفتن)

عبدا للہ بن عمرو کی حدیث :

١۔ '' سنن'' ترمذی ( ١٠ ١٠٩) ابواب الایمان۔

٢۔ '' در المنثور '' سیوطی ( ٤ ٦٢) تفسیر آیۂ ' ' وَلَا تَکُونوا کَالَّذِین تَفَرَّقُوا '' آل عمران مستدرک حاکم کے مطابق ۔

۶۱

ابن عباس کی حدیث :

١۔ '' مجمع الزوائد'' ( ٧ ٢٦١) بزاز اور حاکم سے روایت کی ہے۔

٢۔ '' کنزل العمال '' ( ١١ ١٢٣) مستدرک حاکم سے نقل کیا ہے۔

سہل بن سعد کی حدیث :

١۔ '' مسند'' احمد بن حنبل ( ٥ ٢٤٠)

٢۔ '' مجمع الزوائد'' (٧ ٢٦١) طبرانی سے نقل کرکے۔

عبد اللہ مسعود کی حدیث :

١۔ '' مجمع الزوائد'' ( ٢٦١٧) طبرانی سے نقل کرکے۔

مستورد کی حدیث :

١۔ '' مجمع الزوائد'' ( ٧ ٢٦١)

٢۔ کنز ل العمال ( ١١ ١٢٣) طبرانی کی '' اوسط '' سے نقل کرکے ۔

شداد بن اوس کی حدیث:

١۔ '' مسند '' احمد ( ٤ ١٢٥)

٢۔ '' مجمع الزوائد '' ( ٧ ٢٦١)

٣۔ قاموس الکتاب المقدس '' تالیف: مسٹر ماکس ، امریکی ، طبع امریکی مطبع، بیروت١٩٢٨ ئ

٤۔ '' توریت'' ، طبع ، امریکی مطبع، بیروت ، ١٩٠٧ ء

۶۲

آیۂ رجم کے بارے میں عمر کی روایت :

١۔ '' صحیح '' بخاری ( ٤ ١٢٠) کتاب حدود۔

٢۔ '' صحیح'' مسلم ( ٥ ١١٦)

٣۔ '' سنن '' ابی داؤد ( ٢ ٢٢٩) باب رجم ، کتاب حدود۔

٤۔ '' صحیح '' ترمذی ( ٢٠٤٦)باب '' ما جاء فی تحقیق الرجم '' کتاب حدود

٥۔'' سنن '' ابن ماجہ ، باب رجم ، کتاب حدود، نمبر: ٢٥٥٣

٦۔ '' سنن'' دارمی( ٢ ١٧٩) باب حد زنائے محصنہ ، کتاب حدود۔

٧۔ ''موطاء مالک'' ( ٣ ٤٢) کتاب حدود۔

٨۔ '' مسند'' احمد ( ١ ٤٠) : ٢٧٦،نمبر ( ١ ٤٧) ٣٣١ ، نمبر : (٥٥١)٣٩١' نمبر

بناوٹی آیت لا تَرغبُو عَنْ آبَائِکُمْ کی روایت:

١۔ '' مسند'' احمد ( ١ ٤٧) نمبر: ٣٣١

٢۔ ''مسند '' احمد (٥٥١) نمبر ٣٩١

'' دس مرتبہ دودھ پلانے '' کے بارے میں عائشہ کی روایت :

١۔'' صحیح'' مسلم (٤ ١٦٧) باب '' التحریم بخمس رضعات '' کتاب رضاع

٢۔ '' سنن'' ابی داؤد ١ ٢٧٩ ) باب '' ھل یحرم ما دون خمس رضعات؟'' کتاب نکاح

٣۔ '' سنن '' نسائی ( ٢ ٨٢) باب '' القدر الذی یحرم من الرضاعة '' کتاب نکاح سے ۔

٤۔ سنن ابن ماجہ ( ١ ٦٢٦ ) باب '' رضاع الکبیر '' کتاب نکاح ، نمبر ١٩٤٤۔

٥۔ سنن دارمی ( ١ ١٥٧) باب '' کم رضعة ترحم '' کتاب نکاح

٦۔ '' موطأ '' مالک ( ٢ ١١٨) باب '' جامع ما جاء فی الرضاعة '' کتاب نکاح

دو خیالی سورتوں کے بارے میں ابو موسیٰ کی روایت

١۔'' صحیح '' مسلم ( ٣ ١٠٠) باب '' لو ان لابن آدم '' کتاب زکات۔

٣۔ '' حلیہ'' ابو نعیم ، '' ابو موسی'' کے حالات کی تشریح میں ۔

۶۳

دوسرا حصہ

سیف بن عمر تمیمی کا تحفہ

*سیف کے جعلی اصحاب کا ایک اور گروہ۔

*رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں پہنچنے والے نمائندے

*رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ابو بکر کے گماشتے اور کارندے

*پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے چند ایلچی

*ہم نام اصحاب

*گروہ انصار سے چند اصحاب

۶۴

سیف کے جعلی اصحاب کا ایک اور گروہ

ہم نے اس کتاب کی پہلی اور دوسری جلد کو سیف کے قبیلۂ تمیم سے جعل کئے گئے اصحاب اور ان کے بارے میں خیالی عظمت و افتخارات کیلئے مخصوص کیا ، اور اس کے افسانوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ سیف کی نظر میں پوری دنیا قبیلۂ تمیم میں خلاصہ ہوتی ہے ۔ کیونکہ سیف کی باتوں سے ایسا لگتا ہے کہ صرف اسی خاندان کے افراد تھے جنہوں نے پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے گرد جمع ہو کر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی مصاحبت اور اطاعت کا شرف حاصل کیا ہے۔ حد یہ ہے کہ سیف کے خیال میں رسول اﷲصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پروردہ ، گماشتے اور کارندے ، نمائندے اور ایلچی بھی قبیلۂ تمیم سے تعلق رکھتے تھے !

پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی رحلت کے بعد بھی اسی قبیلہ کی معروف شخصیتیں تھیں جنہوں نے سقیفۂ بنی ساعدہ کی میٹینگ میں شریک ہوکر ، ابو بکر کی بیعت کی اور اس سلسلے میں اپنے نظریات پیش کئے !!

ارتداد کی جنگوں میں بھی ، تمیمیوں کی ایک جماعت دین سے منحرف ہوکر مرتد ہو گئی تھی۔ اورانہوں نے اپنے عقائدکے دفاع میں سخت جنگ کرکے اپنی پائیداری کا ثبوت دیا ہے ۔

اور اس خاندان کے ان لوگوں نے بھی اپنے ایمان و عقیدہ کے دفاع میں مجاہدانہ طور پر تلوار کھینچ کر شجاعت کے جوہر دکھائے ہیں ، جو اسلام پر باقی اور پائندہ رہے تھے۔

اسی قبیلۂ تمیم کے افراد تھے ، جنہوں نے جنگوں اور لشکر کشیوں میں سپہ سالاری کے عہدے سنبھال کر میدان کارزار میں شجاعت ، بہادری اور دلاوریوں کے جوہر دکھائے ہیں اور کافی رجز خوانیاں کی ہیں ۔

خلاصہ کے طور پر یہ تمیمی ہی تھے جنہوں نے رزم و بزم کے تمام میدانوں میں دوسروں پر سبقت حاصل کرکے پہلا مقام حاصل کیا ہے :

٭پہلا شخص جس نے راہ خدا میں مکہ میں شہادت پائی تمیمی تھا۔

٭پہلا شہسوار جس نے جنگ اور کشور گشائی کیلئے ایران کی سرزمین پر قدم رکھا اسی قبیلہ سے تھا ۔

٭پہلا شخص اور دلاور جس نے دمشق کے قلعہ کی سر بفلک دیوار پر کمند ڈالکر اوپر چڑھنے کے بعد اسے فتح کیا ، ایک تمیمی سردار تھا۔

٭پہلا شخص جس نے سرزمیں '' رہا '' پر قدم رکھا انہی میں سے تھا۔

٭پہلا بہادر جس نے گھوڑے پر سوار ہوکر دریائے دجلہ کو عبور کرکے اسلامی فوج کے حوصلے بلند کئے تا کہ اس کی اطاعت کریں ، تمیمی تھا ۔

۶۵

٭پہلا سورما جو فاتح کی حیثیت سے مدائن میں داخل ہوا انہی میں سے تھا ۔

٭پہلا بہادر جو کسی خوف و وحشت کے بغیر جلولا کی جنگ میں دشمن کے مورچوں پر حملہ کرکے انھیں شکست دینے میں کامیاب ہوا، تمیمی تھا۔

''ارماث ، اغواث و عماس '' کے خونین دنوں کو خلق کرنے والے یہی ہیں ۔ یہی ہیں جنہوں نے اس وقت کے دنیا کے پادشاہوں ، جیسے کسریٰ ، ہرمز ، قباد ، فیروز، ہراکلیوس ، چین کے خاقان ، ہندوستان کے پادشاہ داہر ، بہرام ، سیاوش ،نعمان اور دیگر عرب پادشاہوں کے جنگی ساز و سامان کو غنیمت کے طور پر حاصل کیا ہے ۔

انہوں نے ہی علاقوں اور شہروں پر حکومت اور فوجی کیمپوں اور چھاؤنیوں کی کمانڈ سنبھالی ہے

عمر کے قاتل کو موت کی سزا دینے والے بھی یہی ہیں ۔

خلافتِ عثمان کے دوران کوفیوں کی بغاوت کو کچلنے والے بھی یہی ہیں ۔

یہی تھے جو عثمان کی مدد کیلئے دوڑپڑے۔

انہوں نے ہی جنگِ جمل میں امیر المؤمنین علی اور عائشہ ، طلحہ و زیبر کے درمیان صلح کرنے کی کوشش کی ۔

جنگِ جمل میں عام معافی کا اعلان کرکے جنگ کے شعلوں کو خاموش کرنے والا بھی انہی میں سے تھا ۔

جنگلی جانوروں نے جس سے فصیح زبان میں گفتگو کی ہے وہ ان ہی میں سے تھا ۔

جس کی زبان پر فرشتوں نے فارسی کے کلمات جاری کئے اور وہ ایک بڑی فتح کا سبب بنا ، ان ہی میں سے تھا۔

جی ہاں ! یہی خیالی خصوصیات سبب بنی ہیں کہ فرشتے اور جنات یک زبان ہوکر قبیلۂ تمیم کے فضائل اور افتخارات کے نغموں کو سیف کے خیالی راویوں کے کانوں تک پہنچائیں تا کہ وہ بھی اپنی ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے ان افسانوں کو سیف کے کان میں گنگنائیں ۔

جو کچھ ہم نے یہاں تک بیان کیاہے اسے بلکہ اور بھی بہت سی چیزیں ہم نے سیف کے تئیس (٢٣) جعلی اصحاب کی زندگی کے حالات کا مطالعہ کرنے کے دوران حاصل کی ہیں ۔

اب ہم اس جلد میں بھی خاندان تمیم سے متعلق سیف کے چھ جعلی اصحاب کے علاوہ دیگر عرب قبائل سے خلق کئے گئے سیف کے انیس جعلی اصحاب کے سلسلہ میں حسب ذیل مطالعہ اور بحث وتحقیق کریں گے :

۶۶

تیسرا حصہ: رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں پہنچنے والے نمائندے :

٢٤ ۔ عبدة بن قرط تمیمی عنبری ۔

٢٥۔ عبدا ﷲ بن حکیم ضبی

٢٦۔ حارث بن حکیم ضبی

٢٧۔ حلیس بن زید ضبی

٢٨۔ حر ، یا حارث بن حکیم خضرامہ ضبی

٢٩۔ کبیس بن ہوذہ ، سدوسی ۔

چوتھا حصہ : رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ابو بکر کے گماشتے اور کارندے

٣٠۔ عبید بن صخر بن لوذان ، انصاری۔

٣١۔ صخر بن لوذان انصاری۔

٣٢ عکاشہ بن ثور ، الغوثی۔

٣٣۔ عبدا ﷲ بن ثور، الغوثی۔

٣٤۔ عبید اللہ بن ثور الغوثی

پانچواں حصہ : رسول خدا کے ایلچی اور کارندے

٣٥۔ وبرة بن یحنس خزاعی

٣٦۔ اقرع بن عبد اللہ ، حمیری۔

٣٧۔ جریر بن عبدا للہ حمیری ۔

٣٨۔ صلصل بن شرحبیل

٣٩۔ عمرو بن محجوب عامری

٤٠۔ عمرو بن خفاجی عامری

۶۷

٤١۔ عمر بن خفاجی عامری

٤٢۔ عوف ورکانی

٤٣۔ عویف ، زرقانی۔

٤٤۔ قحیف بن سلیک ،ہالکی۔

٤٥۔ عمر وبن حکیم ، قضاعی ، قینی۔

٤٦۔ امرؤ القیس ، از بنی عبدا للہ۔

چھٹا حصہ : ہم نام اصحاب

٤٧۔ خزیمة بن ثابت انصاری ( غیو از ذی شہادتین )

٤٨۔ سماک بن خرشہ ، انصاری ( غیر از ابی دجانہ )

ساتواں حصہ : گروہ انصار سے چند اصحاب

٤٩۔ ابو بصیرہ

٥٠۔ حاجب بن زید۔

٥١۔ سہل بن مالک

٥٢۔ سہل بن یربوع

٥٣۔ ام زُمل ، سلمیٰ بنت حضیفہ

۶۸

تیسرا حصہ :

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں پہنچنے والے مختلف قبائل کے منتخب نمائندے

*٢٤ ۔ عبدة بن قرط تمیمی عنبری

*٢٥۔ عبدا ﷲ بن حکیم ضبی

*٢٦۔ حارث بن حکیم ضبی

*٢٧۔ حلیس بن زید ضبی

*٢٨۔حر، یا حارث بن خضرامہ ضبی

*٢٩۔کبیس بن ہوذہ ، سدوسی۔

۶۹

چوبیسواں جعلی صحابی عبدة بن قرط تمیمی

اس نام کا ابن حجر کی '' الاصابہ'' میں یوں تعارف ہوا ہے :

عبدة بن قرط، خباب بن حرث تمیمی عنبری کا پوتا ہے ۔ ابن شاہین نے سیف بن عمر سے نقل کرکے ، قیس بن سلیمان بن عبدہ عنبری سے اس نے اپنے باپ اور جد سے ، انہوں نے عبدة بن قرط سے ۔۔ جو بنی عنبر کے نمائندوں کے ساتھ پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں پہنچا ہے ۔۔ روایت کی ہے :

'' وردان '' اور '' حیدہ '' ، محزم بن مخرمہ بن قرط کے بیٹے نمائندہ کی حیثیت سے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں پہنچے اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ان کے حق میں دعائے خیر فرمائی ہے ۔

میں ۔۔ ابن حجر ۔۔ نے '' حیدہ '' کے حالات کی تشریح میں اس موضوع کی طرف اشارہ کیا ہے ۔

ابن حجر نے اس سے قبل '' حیدہ '' کے حالات کی تشریح میں یوں لکھا ہے :

انشاء اللہ اس کے حالات کی تشریح حرف '' ع'' میں '' عبدہ '' کی تشریح کے دوران آئے گی ۔ یہ بھی کہدوں کہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس کے حق میں دعا کی ہے ۔

عبدہ کا خاندان اور اس کی داستان کا آغاز

سیف نے عبدہ کو ' عمرو بن تمیم '' کے خاندان ِبنی عنبر سے خلق کیا ہے ۔ اس کی داستان کے آغاز کو یوں جعل کیاہے کہ بنی عنبر کے نمائندوں کا ایک گروہ ، جس میں ' ' حیدہ'' اور '' وردان '' کے علاوہ عبدة بن قرط بھی تھا ، پیغمبر خدا کی خدمت میں پہنچے اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے '' حیدہ '' اور '' وردان '' کے لئے مخصوص دعائے خیر کی ۔

۷۰

داستان کے مآخذ کی تحقیق

سیف کہتا ہے کہ مذکورہ داستان عبدة بن قرط نے اپنے بیٹے عبدہ سے اور اس نے اپنے بیٹے سلیمان سے اور سلیمان نے بھی اپنے بیٹے قیس سے بیان کی ہے ۔ جبکہ جس عبدة بن قرط کو ۔۔ سیف نے پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کی خدمت میں قبیلے کے سفیر کے عنوان سے پہنچوایا ہے اس کا حقیقت میں کوئی وجود تھا اور نہ اس کے ان بیٹوں کا جن کی فہرست سیف نے مرتب کی ہے۔

بلکہ عبدة بن قرط نامی سیف کا صحابی۔ جسے اس نے نمایندہ کی حیثیت سے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس پہنچایاہے ۔ اور اس کے بیٹے '' عبدہ ، سلیمان ، اور قیس'' سب کے سب سیف کی تخلیق ہیں ۔

روایت کی تحقیق

ہم نے اس کتاب کی دوسری جلد میں ،جہاں '' اسود بن ربیعہ '' کے بارے میں گفتگو کی ہے ، تمیم کے نمائندوں کے پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے تاریخی حقائق بیان کئے ہیں اور واضح کیا ہے کہ سیف نے مذکورہ روایت میں کیوں اور کس طرح تحریف کی ہے !! یہاں پر اس کی تکرار ضروری نہیں سمجھتے ۔

یہ بھی ہم بتادیں کہ تمیم کے نمائندوں کے بارے میں سیف کے علاوہ دوسروں کی روایتوں میں نہ تو عبدة بن قرط کا کہیں نام و نشان نہیں ملتا ہے اور نہ ہی اس کی روایت کے راویوں کے سلسلہ کا سراغ ملتا ہے ، کیونکہ یہ صرف سیف بن عمر ہے جس نے یہ داستان خلق کی ہے اور ابن حجرنے بھی اس پر اعتماد کرکے عبدة بن قرط کے نام کو حرف '' ع'' میں اپنی کتاب '' الاصابة '' میں پیغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پہلے درجے کے اصحاب میں درج کیا ہے ۔

مصادر و مآخذ

'' عبدة بن قرط '' کے حالات :

١۔الاصابتہ' ابن حجر' (٤٢٧٢) نمبر ٥٢٨٦ کے نیچے

۷۱

حیدہ کے حالات

١۔ الاصابة '' ابن حجر ، ( ٢ ٣٦٤)

بنی عنبر کا شجرۂ نسب :

١۔ '' جمہرۂ انساب '' ابن حزم ( ٢٠٨ ۔ ٢٠٩)

اقرع بن حابس اور قعقاع بن معبدکے حالات :

١۔ '' الاصابة'' ابن حجر اور اس کے علاوہ دیگر منابع میں بھی آئے ہیں ۔

۷۲

پچیسواں جعلی صحابی عبد اللہ بن حکیم ضبی

ابن اثیر نے اپنی کتاب '' اسد الغابہ'' میں اس صحابی کا یوں تعارف کرایا ہے :

سیف بن عمر نے صعب بن عطیہ بن بلال بن ہلال سے ، اس نے اپنے باپ سے اس نے '' عبد الحارث بن حکیم '' سے روایت کی ہے کہ وہ ۔۔ عبد الحارث بن حکیم ۔۔ جب رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں پہنچا تو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس سے پوچھا :

تمہارا نام کیا ہے ؟

اس نے جواب دیا: عبدا لحارث بن حکیم

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: آج کے بعد تمہارا نام عبد اللہ ہوگا۔

اس کے بعد رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اسے اپنے قبیلہ '' بنی ضبہ''کے صدقات جمع کرنے کے لئے ممور فرمایا:

ابو موسیٰ نے اس صحابی کو ابن مندہ سمجھ لیا ہے

ابن حجر نے بھی اپنی کتاب '' الاصابة'' میں یوں بیان کیا ہے :

دار قطنی نے سیف کی کتاب '' فتوح '' سے نقل کرکے صعب ابن عطیہ سے روایت کی ہے ...اور اسی مذکورہ داستان کونقل کیا ہے

اس صحابی کی زندگی کے حالات کی تشریح کرتے ہوئے کتاب '' التجرید'' میں اس طرح درج کئے گئے ہیں :

سیف بن عمر کے ذریعہ نقل ہوا ہے کہ وہ ۔۔ عبد الحارث بن حکیم ۔۔ نمائندہ کی حیثیت سے رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں پہنچا ہے۔

چھبیسواں جعلی صحابی حارث بن حکیم ضبی

ابن اثیر نے کتاب '' اسد الغابہ '' میں اس صحابی کا تعارف یوں کرایا ہے :

ابو موسیٰ کی کتاب میں آیا ہے ( اس کے بعد عبد الحارث کی وہی داستان اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں نمائندہ کے طور پر پہنچنے کا موضوع بیان کیا ہے !)

۷۳

کتاب ' ' الاصابة'' میں یوں آیا ہے :

ابن شاہین اور ابو موسیٰ دونوں نے سیف سے نقل کیا ہے ( یہاں پر عبدا لحارث کی وہی مذکورہ داستان بیان ہوئی ہے )

ذہبی بھی اپنی '' التجرید'' میں لکھتا ہے :

ناقابل اطمینان طریقے سے روایت کی گئی ہے کہ اس کا نام عبد الحارث تھا اور پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس کا نام بدل کر عبد اللہ رکھا ۔

ہم نے سیف کی گزشتہ روایت میں دیکھا کہ اس نے ایک نمائندہ کے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں پہنچنے کی خبر دی ہے اور پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس کا نام عبد الحارث بن حکیم سے بدل کر '' عبداللہ بن حکیم '' رکھا ہے۔

لیکن دانشوروں نے سیف کے تخلیق کردہ اسی ایک آدمی کو دو آدمیوں میں تبدیل کرکے صحابی رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے عنوان سے زندگی کے حالات پر الگ الگ روشنی ڈالی ہے۔

لیکن '' اسد الغابہ '' کے مطابق سیف نے دوسری روایت میں ان کی اس داستان کو '' عبدا للہ بن زید بن صفوان '' سے ٍمنسوب کیا ہے ۔ ابن اثیر لکھتا ہے :

دارقطنی نے سیف بن عمر سے اس نے صعب بن عطیہ سے ، اس نے بلال بن ابی بلال ضبی سے اس نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ عبد الحارث بن زید ضبی نمائندہ کی حیثیت سے پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں اس نے اپنا تعارف کرایا، اور پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس کے حق میں دعا کی ۔

یہ صحابی نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں پہنچے کے بعد اسلام لایا اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس سے فرمایا:کہ

اس کے بعد تمہارا نام '' عبدا للہ '' ہوگا نہ عبد الحارث۔ اس نے جواب میں کہا :

آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حق پر ہیں اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے کیا اچھا فرمایا ہے ۔ کیونکہ کسی بھی قسم کی پرہیز گاری اور تقویٰ تائید الٰہی کے بغیر میسر نہیں ہوتی اور کوئی بھی کام توفیق الٰہی کے بغیر ممکن نہیں ہے ، شائستہ ترین کام وہ ہے جس کی انجام دہی میں ثواب ہو اور جس چیز سے دوری اختیار کرنا چاہئے وہ ایسا کام ہے جس کے پیچھے عذاب الٰہی ہوتا ہے۔

اللہ جیسے خدا کو رکھتے ہوئے ہم خوش ہیں ، ہم اس کے حکم کی اطاعت کرتے ہیں تاکہ اس کے اچھے اور خیر خواہانہ وعدوں سے استفادہ کرسکیں اور اس کے غضب اور عذاب سے امان میں رہیں !

عبد الحارث جو '' عبدا للہ '' بن چکا تھا اپنے قبیلے کی طرف لوٹا اور اس نے ہجرت نہیں کی۔

۷۴

اس مطلب کو ابو موسیٰ نے بھی ذکر کیا ہے

ابن حجر کی '' الاصابة'' میں بھی آیا ہے :

دار قطنی نے سیف بن عمر سے اس نے بلال بن ابی بلال سے اس نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ ( یہاں پر مذکورہ داستان کو نقل کرتا ہے )

مذکورہ روایت ابن کلبی کی '' جمہرہ '' میں یوں آئی ہے :

عبد الحارث بن زید... ( اس کا نسب بیان کرنے کے بعد لکھتا ہے :)

وہ نمائندہ کی حیثیت سے پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں پہنچا اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس کے نام کو بدل کر '' عبداللہ '' رکھا۔

ابن حزم نے بھی اپنی کتاب '' جمہرہ''' میں ان ہی مطالب کو بیان کیا ہے ۔

مذکورہ داستان کو ابن عبدا لبر نے '' استیعاب '' میں ، ابن اثیر نے '' اسدا لغابہ'' میں اور ابن حجر نے ''الاصابہ'' میں ابن کلبی ، محمد بن حبیب اور ابن ماکولا جیسے دانشوروں سے نقل کیا ہے۔

اس بناء پر اس روایت کی سند ابن کلبی پر ختم ہوتی ہے ۔ کیونکہ ابن حبیب ابن حزم اور ابن ماکولا سب کے سب ابن کلبی سے روایت کرنے والے تھے۔ اور چونکہ اس دانشور نے ٢٠٤ ھ میں وفات پائی ہے اور سیف کی کتاب '' فتوح'' بھی اس تاریخ سے آدھی صدی سے زیادہ پہلے لکھی جا چکی ہے ۔ لہذا یہ اطلاعات ہمیں یہ حق دیتے ہیں کہ ہم یہ کہیں کہ : ابن کلبی نے مذکورہ خبر کو سیف سے نقل کرکے اسے خلاصہ کیا ہے ۔

بہر حال ہم زید بن صفوان کو سیف کی تخلیق شمار نہیں کرتے ہیں ، کیونکہ ہمیں ابن کلبی کی کتاب '' جمہرہ'' نہیں ملی جس کے ذریعہ ہم اس کی خبر کی یقینی طور پر تائید کرتے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہی ایک شخص ۔۔۔ زید بن صفوان ۔۔ رجال کی تشریح میں لکھی گئی کتابوں میں حسب ذیل تین روپوں میں درج ہوا ہے :

۷۵

١۔ عبدا للہ بن حارث بن زید بن صفوان '' جو '' اسد الغابہ'' ، '' تجرید'' ، '' الاصابہ'' اور ابو موسی کے ذیل میں اسی نام سے آیا ہے۔

٢۔ '' عبد اللہ بن حارث بن زید بن صفوان '' جو '' استیعاب '' ، '' اسد الغابہ'' ، '' تجرید'' اور ابو موسیٰ ذیل میں اسی نام سے ذکر ہوا ہے۔

٣۔ ابن حجر کی '' الاصابہ'' میں عبدا للہ بن حارث کا دو شخصیتوں کے عنوان سے دوجگہ پر تعارف کیا گیا ہے ۔

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں پہنچے ہوئے نمائندہ '' عبدا للہ بن حارث'' کے نام میں تعدّد کا سر چشمہ شاید پہلی بار '' استیعاب '' میں واقع ہونے والی تحریف جس کے نتیجہ میں ابو موسیٰ ہے نے بھی غلطی کی ہے اور اپنی کتاب ذیل میں ایک بار '' عبد اللہ بن حارث بن زید '' دوسری بار '' عبد اللہ بن زید '' کی زندگی کے حالات لکھے ہیں اور اس کے بعد دانشوروں نے اس کی پیروی کی ہے۔

ابن حجر اس غلطی کے علاوہ ایک دوسری غلطی کا بھی مرتکب ہوا ہے اور '' عبد اللہ بن حارث بن زید''کی زندگی کے حالات پر دوبار' دو جگہوں پر اپنی کتاب میں روشنی ڈالی ہے۔ اس طرح ایک جعلی شخص تین روپوں میں نمودار ہوا ہے۔

ستائیسواں جعلی صحابی حلیس بن زید بن صفوان

اس صحابی کا ' ' اسد الغابہ '' میں یوں تعارف کیا گیا ہے :

ابو موسیٰ نے ابن شاہین سے نقل کرکے ذکر کیا ہے کہ سیف بن عمر نے روایت کی ہے کہ وہ حلیس بن زید بن صفوان اپنے بھائی ' ' حارث'' کی وفات کے بعد نمائندہ کی حیثیت سے پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں پہنچا اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس کے سر پر دست شفقت پھیرنے کے بعدا س کے حق میں د عا فرمائی ہے ۔

حلیس نے اس ملاقات میں رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے کہا :

اگر مجھ پر کسی قسم کا ظلم ہوتو اس کی تلافی کیلئے اٹھتا ہوں تا کہ اپنا حق حاصل کرسکوں ۔

پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جواب میں فرمایا:

۷۶

شائستہ ترین کا م جسے انجام دیا جا سکتا ہے ، عفو و بخشش ہے ۔

حلیس نے کہا:

اگر کوئی حسد کرے گا تو اس سے زبردست مقابلہ کرکے تلافی کروں گا۔

پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:

کون ہے جو کرم کرنے والوں کے لطف و کرم کا برا جواب دے ؟! جو بھی لوگوں سے حسدکرتا ہے اس کا غصہ ٹھنڈا نہیں ہوتا اور اس کا دل آرام نہیں پاتا۔یہ مطالب ابو موسی نے بیان کئے ہیں ( ابن اثیر کی بات کا خاتمہ )

کتاب '' اصابہ'' میں ہم یوں پڑھتے ہیں :

ابن شاہین نے اس کا نام لیا ہے اور سیف بن عمر سے نقل کرکے روایت کی ہے کہ ( یہاں پر مندرجہ بالا داستان نقل کی گئی ہے )

لیکن کتاب '' تجرید'' میں اس صحابی '' حلیس بن زید '' ۔۔ کے تعارف اور زندگی کے حالات کے بارے میں حسب ذیل مطالب پر اکتفا کی گئی ہے :

غیر مطمئن طریقہ سے روایت ہوئی ہے کہ وہ ۔۔ حلیس ۔۔ نمائندہ کی حیثیت سے پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں پہنچا ہے۔

اٹھائیسواں جعلی صحابی حر، یا حارث بن خضرامہ ، ضبی

'' اسدا لغابہ'' میں یوں ذکر ہوا ہے:

حارث بن خصرامہ ضبی ہلالی کے بارے میں '' حارث بن حکیم '' کے سلسلے میں بیان کئے گئے مآخذ کے مطابق آیا ہے کہ سیف بن عمر نے صعب بن ہلال ضبی اور اس نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ اس نے کہا:

حر، پیغمبر خدا کی خدمت میں پہنچا ( تا آخر )

۷۷

حر بن خضرامہ ضبی یا ہلالی :

ابن حجر کی کتاب '' اصابہ'' میں حر کی داستان یوں درج ہوئی ہے :

ابن شاہین نے سیف سے نقل کرکے صعب بن ہلال ضبی سے اور اس نے اپنے باپ سے یوں روات کی ہے :

حر بن خضرامہ بنی عباس کا ہم پیمان تھا ۔ گوسفندوں کے ایک ریوڈ اور چند غلاموں کے ہمراہ مدینہ میں رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں پہنچا۔ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اسے ایک کفن اور قدرے حنوط عنایت فرمایا ! اس کے بعد زیادہ وقت نہ گزرا کہ حر مدینہ میں فوت ہوگیا ۔ اس کے پسماندگان مدینہ آگئے ۔ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے گوسفندوں کو انھیں لوٹا دیا اور حکم دیا کہ غلاموں کو مدینہ میں بیچ کر انکی قیمت انہیں دی جائے۔ابو موسی مدائنی نے دار قطنی سے ابن شاہین کے راوی سے روایت کی ہے کہ اس نے اس صحابی کے بارے میں کہا ہے : حارث بن خضرامہ ، ! اور خدا زیادہ جاننے والا ہے !

ضبّہ کا شجرۂ نسب

ضبی ، یہ ایک نسبتی لفظ ہے اور یہ نسبت تمیم کے چچا ''صنبتہ بن ادبن طابختہ بن الیاس بن مضر '' تک پہنچتیہے ۔

داستان کے مآخذ کی تحقیق:

علماء نے سیف کے اسنادحلیس کی داستان میں ذکر نہیں کئے ہیں ۔ لیکن باقی حدیث کو سیف کے ذریعہ ، صعب سے، بلال بن ابی بلال اور اس کے باپ سے نقل کیا ہے۔

یعنی حقیقت میں ایک بناوٹی راوی نے دوسرے جعلی اور خیالی راوی سے اور اس نے بھی ایک جعلی شخص سے نقلِ قول اور روایت کی ہے۔

ساتھ ہی سیف نے اپنے افسانوں میں سے ایک افسانہ کو اسی ماخذ کے ذریعہ اپنے جعلی صحابی تک ربط دیکر نقل کیا ہے ۔ ہم نے اس موضوع کے بارے میں ا پنی کتاب '' رواة مخلتقون'' میں اشارہ کیا ہے ۔

۷۸

سیف کی روایت کا دوسروں سے موازنہ

سیف تنہا شخص ہے جس نے مذکورہ داستانوں کی روایت کی ہے ۔ جبکہ جن افراد نے انتہائی دقت اور احتیاط کے ساتھ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کی خدمت میں پہنچے وفود اورنمائندوں کے بارے میں تفصیلات لکھے ہیں ،ان میں سیف کے مذکورہ مطالب کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابن سعد جیسے عالم نے اپنی کتاب ''طبقات'' میں سیف کی روایتوں پر کوئی توجہ نہیں کی ہے اور ان پر اعتماد بھی نہیں کیا ہے۔

بلاذری نے بھی ۔۔ اپنی کتاب ' ' انساب '' کے پہلے حصہ میں ، جو پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی سیرت سے مخصوص ہے ۔۔ سیف کی روایتوں پر کوئی اعتماد نہیں کیا ہے اور اسی طرح یعقوبی نے بھی اپنی تاریخ میں سیف کی روایتوں پر بھروسہ نہیں کیا ہے۔

جیسا کہ ہم نے کہا کہ '' عبدا للہ بن زید صفوان '' کے بارے میں نمائندگی کی روایت کو ہم نے ابن کلبی کے ہاں پایا ۔ مگر خود ابن کلبی نے اس روایت کو کہاں سے حاصل کیا ہے ، ہمیں اب تک اس کے مآخذ کا پتہ نہ مل سکا۔

خلاصہ :

سیف نے قبیلہ بنی ضبّہ کے چند افراد کے نمائندہ کے طور پر پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں پہنچنے کی داستان کو چار روایتوں میں بیان کیا ہے ۔علماء نے بھی دیگر صحابیوں کے ضمن میں ان کی زندگی کے حالات پر حسب ذیل روشنی ڈالی ہے :

١۔ سیف کی روایت کے پیش نظر '' عبد الحارث بن حکیم ضبی'' کی نمایندگی ، رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا اس کا نام بدل کر '' عبدا للہ '' رکھنے اور اسے اپنے قبیلہ کے صدقات جمع کرنے کی ماموریت دینے کے مسئلہ کو علماء نے دو صحابیوں کے حق میں الگ الگ بیان کیا ہے :

الف : حارث بن حکیم ضبی

ب: عبد اللہ بن حکیم ضبی

اور اسی ترتیب سے مذکورہ دو صحابی پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے اصحاب کی فہرست میں ثبت ہوئے ہیں ۔

۷۹

٢۔ سیف' عبد الحارث بن زید بن صفوان کے پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں بعنوان نمایندہ پہنچنے کی روایت نقل کرکے مدعی ہوا ہے کہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس کا نام بدل کر '' عبد اللہ بن زید '' رکھا ہے ، اور نام بدلنے کے بعد یہ نیا عبد اللہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو تعلیم و نصیحت کرنے پر اتر کر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے کہتا ہے:

کوئی پرہیز گاری و تقویٰ خدا کی توفیق حفاظت کے بغیر ممکن نہیں ہے اور کوئی بھی کام توفیق الٰہی کے بغیر انجام نہیں پاسکتا ۔ بہترین اور شائشتہ ترین کام جسے انجام دیا جاسکتا ہے وہ ہے جس میں ثواب ہو اور جس کام سے پرہیز کرنا چاہئے وہ ایسا کام ہے جس پر پروردگار غصہ اور غضب کرے

اس طرح یہ عبدا للہ بن زید صفوان ہے جو خود رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو تعلیم اور درس دیتا ہیچہ جائے کہ پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اسے درس دیں !!!

اس کے علاوہ اس صحابی کی نمائندگی کی خبر ' اس کی رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو نصیحت اور تعلیم کے ذکر کے بغیر ہمیں ابن کلبی اور اس کی حدیث کے راویوں کے ہاں ملی ہے۔ چونکہ سیف زمانہ ابن کلبی سے پہلے ہے لہذا ہمیں یہ کہنے کا حق ہے کہ ابن کلبی نے بھی اس خبر کو سیف سے نقل کیا ہوگا!

ہم نے مشاہدہ کیا کہ یہی ایک شخص، اصحابِ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے حالات لکھنے والوں کے ہاں تین روپوں میں ظاہر ہوا ہے !!!

٣۔ سیف بن عمر نے حلیس بن زید کی نمائندگی کا ذکر اس کے بھائی '' حارث بن زید '' کی وفات کے بعد کیا ہے اور اس امر کی تاکید کی ہے کہ پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس کے سر پر دستِ شفقت پھیر کہ اس کیلئے دعا کی پھر نصیحت کی ہے۔

علماء نے اسی روایت کے پیش نظر اور اسی پر اعتماد کرکے حلیس کی زندگی کے حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے اسے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے دوسرے اور حقیقی صحابیوں کی فہرست میں قرار دیا ہے ۔

٤۔ سیف نے حر یا حارث بن خضرامہ کی گوسفندوں کے ریوڑ اور چند غلاموں کے ہمراہ پیغمبر خدا کی خدمت میں نمائندگی کو بیان کیا ہے لیکن اتنی طاقت نہیں رکھتا تھا کہ اپنے اس نئے خلق کئے ہوئے صحابی کو صحیح و سالم اپنے وطن اور اہل و عیال کے پاس لوٹا دے ، بلکہ اس کے بر عکس رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے اس کیلئے کفن اور قدرے حنوط لے لیتا ہے اور اس مفلس کو وہیں پر مسافرت میں مار ڈالتا ہے اور وہیں پر اسے دفن کرتا ہے ! پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بھی ایسی شخصیت کے مرنے کے بعد حکم دیتے ہیں کہ اس کے غلاموں کے بیچنے کے بعد ان کی قیمت اور گوسفندوں کے ریوڑ کو مرحوم کے پسماندگان کے حوالے کردیں ۔ اس طرح اسے اصحاب کی فہرست میں قرار دیکر اس کی زندگی کے حالات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329