ایک سو پچاس جعلی اصحاب جلد ۴

ایک سو پچاس جعلی اصحاب0%

ایک سو پچاس جعلی اصحاب مؤلف:
زمرہ جات: متن تاریخ
صفحے: 273

ایک سو پچاس جعلی اصحاب

مؤلف: علامہ سید مرتضیٰ عسکری
زمرہ جات:

صفحے: 273
مشاہدے: 118005
ڈاؤنلوڈ: 3941


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 273 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 118005 / ڈاؤنلوڈ: 3941
سائز سائز سائز
ایک سو پچاس جعلی اصحاب

ایک سو پچاس جعلی اصحاب جلد 4

مؤلف:
اردو

سیف کی داستانوں کے چند نمونے:

سیف اپنی داستانوں میں بڑی اورحیرت انگیز رودادوں کی بات کرتاہے جو اس کے خیال کے مطابق اسلام کے ابتدا ئی ایام میں اسلام کے سپاہیوں اور دوسری قوموں کے درمیان یا خوداصحاب رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے درمیان وجود میں آئی ہیں ، اور غالباً یہ داستانیں معجزہ اور حیرت انگیز اتفاقات پر مشتمل ہیں ، بالکل اس طرح جیسے بابل اور یونان کے خداؤں کے قصوں میں آیا ہے !

١۔'' قادسیہ'' کی جنگ کی داستان پر توجہ فرمائیے کہ بقول سیف ابن رفیل اپنے باپ سے نقل کرتے ہوئے بیان کرتا ہے :

ایرانی فوج کاسپہ سالار اعظم ، رستم فرخ زاد اس دیر میں سوگیا ۔ اس نے خواب میں دیکھا کہ آسمان سے ایک فرشتہ اترا اور سیدھے ایرانیوں کے کیمپ میں داخل ہو ااور کسی تاخیر کے بغیر تمام جنگی سازو سامان کو اپنے قبضہ میں لے کر اس پر مہر لگادی تاکہ انہیں بیکار بنادے ۔۔۔

سیف کسی تاخیر کے بغیر ایک دوسری روایت میں کہتاہے :

جب رستم نے نجف کی بلندیوں پر مستقرہو کر اپنے جنگی مورچوں کو مضبوط کیا تو پھر اسی فرشتہ کو خواب میں دیکھا !

اب کی بار دیکھا کہ یہ فرشتہ پیغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے ہمراہ آسمان سے اترا اور ایرانیوں کے کیمپ میں داخل ہونے کے بعد ان کے تمام فوجی ساز و سامام پر قبضہ کرکے ان پر مہر لگادی تاکہ انھیں بیکار کردے ، ا س کے بعد انھیں رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں پیش کیا ۔ پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے بھی ان سب سازو سامان کو عمر کے حوالے کردیا سیف اسی داستان کوجاری رکھتے ہوئے کہتا ہے :

جب ''رفیل'' نے اس موضوع ۔۔۔خدا ، اس کے پیغمبرا اور فرشتوں کی ، جنگ کے امور میں اور اسلام کے سپاہیوں کی تائید میں ، براہ راست مداخلت ۔۔۔ کا مشاہدہ کیا تو وہ اسلام کا گرویدہ ہو گیا اور اسی سبب سے مسلمان بنا۔

٢۔ سیف فتح '' بہر سیر = ویہ ارد شر '' کی داستان میں مدعی ہوتا ہے کہ عالم بالا کے فرشتوں نے '' ابو مفزر تمیمی '' کی زبان پر ایسا اثر ڈالا کہ جس کے نتیجہ میں اس نے ایران کے پادشاہ کے پیغام کا جواب اس کے قاصد کو فارسی میں یوں دیا:

۲۲۱

جب تک ہم '' افریدون' کا شہد اور '' کوثی'' کے چکوترے نہ کھائیں ہمارے درمیان دوستی قائم نہیں ہوسکتی ہے !!

'' ابو مفزر تمیمی'' نے یہ گفتگو روان اور خالص فارسی میں زبان پر جاری کی بغیر اس کے کہ خود بھی سمجھ سکے کہ کیا بول رہا ہے ! یا اسلام کے سپاہیوں میں سے ایک شخص بھی نہیں سمجھ سکا کہ وہ کیا بول رہا تھا !!

جب ایران کے پادشاہ کو '' ابو مفزر'' کے جواب کے بارے میں معلوم ہو کہ اس نے فارسی میں جواب دیا تھا تو بولا افسوس ہے مجھ پر ! فرشتے ان کی زبان پر بات رکھتے ہیں تا کہ وہ ہمیں ہماری اپنی زبان میں جواب دیں !!

٢۔ سیف '' جلولا '' کی جنگ کے بعد ''یزدگرد'' کے فرار کی داستان میں لکھتا ہے :

'' جلولا'' میں ایرانیوں کی شکست کے بعد '' یزدگرد'' رے کی طرف بھاگ گیا اور پورے راستہ میں محمل سے باہر قدم نہ رکھا بلکہ وہیں پر سوتا بھی تھا ۔ پادشاہ کا محمل لے جانے والا اونٹ ایک لمحہ بھی راستہ میں کہیں نہیں رکتا تھا ! اور دربار کے نوکر بھی کہیں پر آرام نہیں کرتے تھے حتی راستہ میں ایک جگہ پر دریا سے عبور کرنے پر مجبور ہوئے۔

محافظوں نے اس احتمال سے پادشاہ کو نیند سے بیدار کیا کہ کہیں دریا کو عبور کرتے وقت پانی محمل میں داخل ہو کر پادشاہ کو تکلیف نہ پہنچائے

١۔ اس نے بیدار کئے جانے پر سخت بر ہم ہوتے ہوئے ان سے مخاطب ہوکر کہا:

کیا نا مناسب کام تم لوگوں نے انجام دیا ! خدا کی قسم اگر مجھے اپنے حال پر چھوڑدیتے ، تو مجھے معلوم ہوجاتا کہ اس امت ۔۔ اسلام ۔۔ کی کتنی مدت باقی بچی ہے !!

میں خواب میں دیکھ رہا تھا کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے ساتھ خدا کے حضور پہنچا ہوں اور خدا نے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے کہا: میں نے تیری حکومت اور تیری امت کی شہرت کو ایک سو سال قرار دیا ہے !

۲۲۲

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے خدا سے کہا :

مزید بڑھادے۔

خدا نے نے کہا

اچھا ایک سو دس سال

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے پھر سے کہا :

میرے واسطے اور بڑھادے

خدا نے کہا :

کوئی مشکل نہیں ، ایک سو بیس سال !

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے پریشان اور ناراضگی کے عالم میں جواب دیا :

تو ہی جانے!!

یہیں پر تھا کہ تم لوگوں نے مجھے بیدار کیا اور مجھے فرصت نہ دی کہ اس گفتگو کو آخر تک سن سکتا کیونکہ اگر تم نے مجھے اپنے حال پر چھوڑدیا ہوتا تو سر انجام مجھے پتا چل جاتا کہ اس امت کی کتنی عمر ہے !!

لفظ '' افسانہ ''سیف کی داستانوں کیلئے مناسب ہے

سیف کی اغلب داستانوں کی یہی حالت ہے ۔

وہ بعض اوقات اپنی داستانوں کے سورماؤں کو فرشتوں اور پریوں کے روپ میں پیش کرتا ہے اور ایسادکھائی دیتا ہے کہ عالم بالا کے ہدایت کار مسلسل اس کے ساتھ رابطہ برقرار دکئے ہوئے ہیں اور تمام مواقع پر اس کے مشیر و راہنما ہیں !

سیف اپنی تمام تخلیقات اور افسانوں میں صدر اسلام کی چند عادی اور غیر معروف شخصیتوں کے مقام و منزلت کو اس قدر بلند کرنے میں پوری طرح کامیاب ہوا ہے کہ دنیا کے لوگ خاص کر مسلمان انھیں فوق بشر بلکہ عالم بالا کے فرشتے سمجھ لیں !!

میں نے مدتوں سیف کی روایتوں اور اس کے اخبار کے مطالعہ و تحقیق کے بعد اسلامی مآخذ اور تاریخ میں ان کے پھیلاؤ کی وسعت کو اور مسلمانون کے افکار و عقائد پر ان کے مسلسل اثرات کو اچھی طرح محسوس کیاہے ۔

۲۲۳

اس لحاظ سے اور گزشتہ بحث کے پیش نظر میں نے '' افسانہ '' سے مناسب تر کوئی لفظ ، سیف کی داستانوں کیلئے پیدا نہیں کیا خاص کر جب وہ خلافت '' عثمان '' سے لے کر ''جمل '' کی جنگ تک اصحاب کی آپسی لڑائی جھگڑوں کی داستان سرائی کرتا ہے'یا جب اصحاب اور دوسرے اقوام کے درمیان کشمکش کو بیان کرتا ہے ۔ کیونکہ یہ سب '' بابل اور یونان '' کے خداؤں کے جئسے افسانے ہیں ۔

البتہ اس کی وہ داستانیں ، جنھیں میں نے کتا ب'' عبد اللہ بن سبا '' کی دوسری جلد میں '' خرافی افسانوں '' کے عنوان کے تحت ذکر کیا ہے ، مستثنیٰ ہیں ۔

مذکورہ کتاب کا وہ حصہ سیف کی ان داستانوں پر مشتمل ہے جنھیں اس نے اسود '' متنبی کذاب'' اور جنوں کی خیالی مخلوق'' شیطان شاہ '' کے بارے میں ہیں ۔

اگر چہ اسود کی داستانوں کو ایسی خیالی مخلوق کے پیش نظر '' خرافی روایات'' کہہ سکتے ہیں ، لیکن میں نے ایسی داستانوں کے اس مجموعہ کو اس لحاظ سے '' خرافائی افسانے '' نام رکھا ہے کہ ان میں '' جنات'' اور '' پریوں '' اور حیرت انگیز کام دوسری داستانوں وکی نسبت زیادہ دکھائے گئے ہیں ۔

آخر میں اپنے ناقد محترم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنے مخلصانہ عقیدہ کی بناپر چند نکات کا طرف ہماری توجہ مبذول کرائی جنہیں وہ خطا یا غلطی سمجھتے تھے۔

۲۲۴

فہرست اعلام

الف :

آزاد بہ ابن کلبی

آزاد مرد ابن ماکولا

آیة ا.. نجفی مرعشی ابن مسعود

ابن ابی شیبہ ابن ھباّر

ابن ابی العوجا ابن ھشام

ابن اثیر ابو اسید ساعدی

ابن اسحاق ابو بکر (خلیفہ)

ابن اعثم ابو حبیش ، ذولحیۂ عامری

ابن ام غزال ابو حبیش مطلب قرشی

ابن ام مکتوم ابو حذیفہ

ابن حجر ابو داؤد

ابن حزم ابو سبرہ

ابن خلدون ابو سلمہ بن عبد الاسد

ابن خیاط ابو عابس جعفی

ابن درید ابو العاص ثقفی

ابن رفیل ابو عبیدہ جراح

ابن سعد ابو الفرج اصفہانی

ابن عبدالبر ابو مسعود

ابن عساکر ابو مفزر

ابن فتحون ابو موسیٰ اشعری

۲۲۵

ابن قتیبہ دینوری ابو نباتہ '' نائل''

ابن خثیر امام حسین

ام ۔ ژ۔ دخویہ احنف بن قیس

اسد بن خزیمہ اسامة بن زید

ارطاة بن ا بی ارطاة اسود بن عبد الاسد

اسود عنسی اشرس بن کندہ

اشعث بن قیس ام سلمہ

ام قرفہ امرؤ القیس بن عدی کلبی

امرؤ القیس بن فلان اھل بیت علیہم السلام

ب

بخاری بسر بن ابی اھم

بشر بن عبد اللہ بشیر بن خصاصیہ

بغوی بکر بن وائل

بلاذری

پ

پیغمبر خدا

ث

ثمامہ بن اوس

۲۲۶

ج

جابر اسدی جارود بن معلی

جبیر جراد بن مالک

ْجشیش ْجویریہ

جناب بن ارت

ح

حارث بن راشد حارث بن کعب بن سعد

حارث بن مرہ جہنی حارب بن مرہ عبدی

حارث بن مرہ فقعسی حارث بن یزید عامری (دیگر)

حارث بن یزید عامری قرشی حبیب بن ربیعہ

حبیب بن قرہ حبیب بن مسلمہ فہری

حبیش بن دُلجہ قینی حذیفہ بن محص

حذیفہ فزاری حذیفہ قلعانی

حرملہ بن مریطہ حریث بن زید

حطیۂ حمزہ بن علی محضر

حمل بن مالک جنادہ حمیری

حوثب بن ظلیم حمیر بن سبأ

حمیضہ بن نعمان بارقی حموی

حنظلہ بن زید حوثب بن ظلیم

حمید بن ابی نجار

۲۲۷

خ

خارجہ بن حصن خالد بن اسید

خالد بن ولید

خدیجہ ( ام المؤمنین) خریت بن راشد

خزیمہ بن ثابت ذو الشہادتین خزیمہ بن ثابت غیر ذو الشہادتین

خصفہ تیمی خلید بن کاس

خلید بن منذر خلیفہ بن خیاط

د

دینوری

ذ

ذو الخمار بن عوف ذولحیہ کلابی

ذویناق ذہبی

ر

ربیع بن عامر ربیال بن عمرو

ربیعہ بن عثمان ربیعہ بن نزار

رفیل بن میسور ربیل بن عمرو

رستم فرخ زاد رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

۲۲۸

ز

زبیر بن بکار زبیر بن عوام

زبیر بن عبدا للہ زہرہ بن خویہ

زہیر بن سلیم زیاد بن حنظلہ

زیاد بن سرجس زیاد بن لبید

زیدبن کھلان زید الخیر

زید مناة تمیم زید الخیل

س

سیحان بن صوحان سیف بن عمر

سیف بن نعمان لخمی سائب بن ابو حبیش

سید شرف الدین سائب افرع

سالم بن عبدا للہ سامہ بن لوی

سعد بن حرام انصاری سعد عمیلہ

سعد وقاص سعد بن عافر

سفیان بن عبد الاسد سعید ذی زور

سکینہ دختر امام حسین سلیمان

سماک بن سماک بن غیر

سمیفع ذی کلائ سنان ی زمری

سواد بن مالک سواد بن مالک داری

سواد بن ھمام سہل بن یوسف انصاری

سہل بن مالک

۲۲۹

ش

شہریب شخریت

شریح بن عامر شریک غیر منصوب

شریک فزاری شعبی

شہر زونیاق شہرک

شہریار شیخ طوسی

ص

صعب بن عطیہ صیحان بن صوحان

ض

ضحاک بن قیس ضرار بن ازور

ط

طاہر بن ابی ہالہ طبری

طبرانی طلحہ بن اعلم

طلحہ بن عبدا للہ طلیحہ بن بلال

طلیحہ بن خویلد اسدی طلیحہ بن فلان

۲۳۰

ع

عبدا للہ بن زیبر عبداللہ بن سبائ

عبدا للہ بن سوار عبداللہ بن عبدا ﷲ

عبد اﷲ بن مسعود عبیدہ بن سعد

عقاب بن اسید عابس جعفی

عتبہ بن غزوان عاصم بن عمرو

عتیبہ بن نہاض عامر بن طفیل

عتیبہ عامر بن عبد الاسد

عثمان بن ابی العاص عامر بن عبدا لاسود

عثمان (خلیفہ) عائشہ ام المؤمنین

عثمان بن ربیعہ عباد بن حصین

عجل بن لجیم عباد بن منصور

عدی بن حاتم عباد ناجی

عرفجہ بن حرثمہ عبد بن عو

عذرہ بن سعد ھزیم عبدا بن غوث حمیری

عروہ بن زید عبدا لدار بن قصی

عروہ بن غزیہ عبدا لرحمان ابی العاص

عصمت بن عبدا للہ عبدا لقیس بن اقضا

عکرمہ بن ابی جہل

۲۳۱

عبد الکریم بن عبدا لرحممان علاء حضرمی

عبد المؤمن علجوم مہاربی

عبدا للہ بن خفص علقمہ بن علاء کلبی

عبدا للہ بن دارم عبداللہ بن زبیر

علی امیر المؤمنین عمار یاسر

عماربن فلان اسدی عمر بن خطاب

عمر بن عتبہ بن نوفل عمر بن مالک عتبہ

عمرو بن معدیکرب عمر بن مالک عقبہ

عمرو بن حکم قضاعی عمرو بن وبرہ

عمرو بن محمد عمیر ذو مران

عوف بن خارجہ عوب بن عبدمنات

عوف بن ربیعہ عیاض بن غنم

غ

غزال ھمدانی غصن بن قاسم

ف

فرات بن حیان فرعون

فزارہ بن دبیان فقعس بن دودان

فیروز دیلمی

۲۳۲

ق

قاسم بن محمد قتادہ بن نعمان

قرقرہ...یس (قرفدّین زاھر) عمروبن مالک عتبہ

قروہ بن مسیک قعقاع بن عمرو

قلقشندی قیس بن عبدیغوث

ک

کعب بن مالک انصاری کلاب بن مرہ

کلیسان بن ضبیہ

ل

لقیط بن مالک ازدی لوئیّ بن غالب

م

مالک بن حذیفہ مالک بن ربیعہ

متمم بن نویرہ مبشر بن فضیل

متمم بن حارثہ معاویہ بن بکر ھوزان

معاویہ بن عبدالکریم محمد رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

معاویہ عذری محمد بن جریر طبری

معبد بن مرہ محمد بن حریر عبدی

مغیرہ بن شعبہ محمد بن عثمان

۲۳۳

مالک بن عدی مالک بن نویرہ

مالک بن وہب مامقانی

مکنف بن زید مندربن جارود

محمد بن عبد اللہ بن سواد منذر بن ساوی

مخنف بن سلیم منبہ بن بکر ھوزان

مدلاج بن عمرو سلمی مہاجر بن ابی امیہ

مذعور بن عدی مھرة بن حیدان

مرتضی عسکری مہلب بن عقبہ اسدی

مساور بن نعمان مہلہل بن یزید

مستنیر بن یزید میرخوان

مسعود بن مالک مسعودی

ن

نافع بن اسود نائل بن جعشم ''ابو نباتہ''

مسلمہ الضبی مسور بن عمرو

مسور بن عمرو عباد مشیمصہ جبیری

مصبّح نعمان بن مقرن

مضارب بن یزید معاویہ ثقفی

معاویہ معاویہ بن انس

معاویہ بن ثقفی بصری معاویہ عقیلی

۲۳۴

ن

نخّرجان نصر مزاحم

نضر بن سری نعیم بن مسعود اشجعی

نعمیم بن مقرن نوفل بن عبدمناف

و

وائل بن قیس وائل بن مالک

واقدی والب اسدی

والبتہ بن حارث

ھ

ہادی علوی ہاشم بن عتبہ

ہرمزان ہزہاز بن عمرو

ہلال بن عامر ھمدان بن مالک

ہیربد

ی

یاقوت حموی یزدگرد ساسانی

یزید بن قینان یعقوبی

۲۳۵

امتوں اور ملتوں کی فہرست

الف

ازد ازدسراة

ازدعمان ازدغسان

بنو رباب بنو عامر

بنو عبد الدار شنوئ

بنور عدنان اصحاب

اسلام انصار

ایرانیان

ب

بنو عذرہ بنو عقیل

بنو کنانہ بنو کہلان

بنو لخم بابلی

بنو لوئی بارق

بنو مالک بن سعد بجیلہ

بنو مھارب بکر بن وائل

بنو ناجیہ بنو اسد

بنو نجرات بنو افعیٰ

بنو امیہ بنوتیم رباب

بنو جذام بنو حارث

بنو حمیر

۲۳۶

پ

پارسیان

ت

تابعین تغلب

تمیم

ث

ثقیف

ج

جاہلیت جمیند

خ

خاورشناسان خزاعہ

خوارج خثعم

د

دلیمیان

۲۳۷

ر

ربیعہ رومیان

ز

زندقہ

س

ساسانی سعد ھزیم

سکاسک سکون

ش

شیعہ

ص

صحابی

ط

طی

ع

عباسی عبدا لقیس

عدنان عرب

۲۳۸

غ

غاید غطنان

ف

فزارہ

ق

قریش قحطانی

قضاعہ قیس عیلان

ک

کلب کندہ

م

مستشرقین مجوس

مخضرمین مسلمان

مسیحی مشرکین

مضر مکتب اہل بیت

مکتب خلفائ مہاجرین

ن

نَمِر

۲۳۹

ھ

ھمدان ھوازن

ی

یمانی یونانی

یہودی

علماء اور مصنفوں کے ناموں کی فہرست

الف

ابو الفرج اصفہانی احمد بن حنبل

آیت اللہ نجفی مرعشی ام ، ژ'د خویہ

ابن ابی شیبہ ابن اثیر

ابن اسحاق ابن اعثم

ابن جریر ابن حجر

ابن حزم ابن خلدون

ابن خیاط ابن درید

ابن عبد البر ابن عساکر

ابن فتحون ابن کثیر

ابن کلبی

ابن ماکولا ابن ہشام

ابو داؤد

۲۴۰