ایک سو پچاس جعلی اصحاب جلد ۴

ایک سو پچاس جعلی اصحاب14%

ایک سو پچاس جعلی اصحاب مؤلف:
زمرہ جات: متن تاریخ
صفحے: 273

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 273 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 123667 / ڈاؤنلوڈ: 4389
سائز سائز سائز
ایک سو پچاس جعلی اصحاب

ایک سو پچاس جعلی اصحاب جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

محمد نصراللہ نصرؔ (ہاوڑہ)

( ۱)

پھول کو خوشبو قمر کی روشنی تو نے ہی دی

کائنات حسن کو یوں دلکشی تو نے ہی دی

*

اک فلک کو ماہ و انجم، اک زمیں کو پھول پھل

دونوں عالم کو ہر اک شئے دیدنی تو نے ہی دی

*

وسعت صحرا کو نخلستان کی ٹھنڈی ہوا

موج بحر بے کراں کو بے کلی تو نے ہی دی

*

طائر دلکش ادا کو حسن بھی دلکش دیا

عندلیب خوش نوا کو راگنی تو نے ہی دی

*

دن کو روشن کر دیا خورشید نور خاص سے

شب گزیدہ دہر کو یہ چاندنی تو نے ہی دی

*

علم کی دولت عطا کی، عقل بھی تیری عطا

ہاں بشر کو نیک و بد کی آگہی تو نے ہی دی

*

تیری حکمت کا بیاں ممکن نہیں الفاظ میں

ایک لفظ کن سے ہم کو زندگی تو نے ہی دی

*

بندۂ کمتر تری توصیف کرنا کس طرح

نصرؔ کو توفیق یا رب! مدح کی تو نے ہی دی

***

۸۱

(۲)

یہ مہر و ماہ منور غلام تیرے ہیں

تمام نور کے مظہر غلام تیرے ہیں

*

تغیرات زمانہ ہیں تری قدرت میں

یہ عرش و فرش کے منظر غلام تیرے ہیں

*

ترے غلام خدایا ہیں نغمہ بار پرند

تو نامہ بر یہ کبوتر غلام تیرے ہیں

*

ترے جہاں کے گداؤں کا ذکر کیا یا رب

زمانے بھر کے سکندر غلام تیرے ہیں

*

کروں نہ کیوں میں اطاعت تری مرے مولا

تمام پیر و پیمبر غلام تیرے ہیں

*

کہاں کہاں نہ غلامی میں ہے تری خلقت

یہ سیپ سیپ میں گوہر غلام تیرے ہیں

*

تری رضا پہ ہے موقوف فکر کی پرواز

تخیلات کے شہپر غلام تیرے ہیں

*

ترا غلام ترا نصرؔ کیوں نہ ہو یا رب

کہ ذی وقار سخنور غلام تیرے ہیں

***

۸۲

مشرف حسین محضر (علی گڑھ)

آنکھوں میں تو ہے دل میں تو ہے دل کے احساسات میں تو

تیری ذات کا میں شیدائی پنہاں میری ذات میں تو

*

صبح طرب کی سطح افق سے سورج بن کر ابھرا ہے

چاند کا روپ لیے آیا ہے غم کی کالی رات میں تو

*

عیش و مسرت تیرا کرم ہے فکرو فاقہ تیری رضا!

آسودہ لمحات میں تو تھا آشفتہ لمحات میں تو!

*

قہر ترا نافرمانوں پر رحم ترا ہر تابع پر

فیض و غضب کی آندھی میں تو رحمت کی برسات میں تو

*

کعبے کی دیوار پہ لکھے مصرعوں سے یہ ثابت ہے

لاثانی ہے تیرا کلام اور یکتا اپنی ذات میں تو

*

ماضی تیرا حال بھی تیرا مستقبل کا تو مالک!

ماضی کے حالات میں تو تھا موجودہ حالات میں تو

*

تو چاہے محضرؔ کے حق میں ناممکن، ممکن کر دے

ہر اک شئے پر تو قادر ہے سارے امکانات میں تو

***

۸۳

مراق مرزا (بمبئی)

گلستاں اس کے ریگزار اس کا

سارے عالم پہ اختیار اس کا

*

چاند ستاروں میں جلوہ گر ہے وہی

پھول کلیوں پہ ہے نکھار اس کا

*

اس کے دم سے رواں سمندر ہے

ہے ندی اس کی، آبشار اس کا

*

جانے کیوں ان دنوں لبوں پہ مرے

نام آتا ہے بار بار اس کا

*

ذرے ذرے میں وہ سمایا ہے

ہے زمیں اس کی کوہسار اس کا

*

جسم اس کا ہے، سانس اس کی ہے

ابن آدم ہے قرض دار اس کا

*

وہ مرا ہر گناہ بخشے گا

ہے مرے دل کو اعتبار اس کا

***

۸۴

رحمت اللہ راشد احمدآبادی (ناگپور)

ہے ترا ہر ذرے پہ احسان رب العالمین

کیا بیاں ہ سے ہو تیری شان رب العالمین

*

سرخرو ہو جائے ہر انسان رب العالمین

کر عطا ہر ایک کو ایمان رب العالمین

*

ساری خلقت آج بھی بے بس ہے تیرے سامنے

تیرے قبضے میں ہے سب کی جان رب العالمین

*

ذکر ہر مخلوق کرتی ہے ترا شام و سحر

لہر ہو دریا کی یا طوفان رب العالمین

*

سارا عالم، ساری دنیا تیرے ہی قبضے میں ہے

ہے ترا قرآں میں یہ اعلان رب العالمین

*

اک اشارے پر ترے پیارے خلیل اللہ نے

کر دیا بیٹے کو بھی قربان رب العالمین

*

جب بھی ٹوٹے تیرے راشدؔ پر مصیبت کے پہاڑ

کر دیا تو نے انھیں آسان رب العالمین

***

۸۵

حافظ اسرارسیفی (آرہ)

تو ہی میری آرزو ہے تو ہی میری جستجو

اول و آخر بھی تو ہے ظاہر و باطن بھی تو

*

تو نے دامان زمیں کو موتیوں سے بھر دیا

اور جہان آسماں کو قمقموں سے بھر دیا

*

رازق و خلاق تو ہے حافظ و ناصر ہے تو

آنکھ سے اوجھل ہے لیکن ہر جگہ ظاہر ہے تو

*

نعمتیں ہیں ان گنت اور رحمتیں ہیں بے شمار

ہر قدم پر ہے عنایت تیری اے پروردگار

*

ہے منور نور بھی اور نور کا محور بھی تو

تو ہی ہے تحسین فطرت اور مہہ و اختر بھی تو

*

تو ہی مندر کا جرس ہے تو ہی مسجد کی اذاں

ذرے ذرے میں ہے روشن تیرے جلووں کا نشاں

*

قطرۂ ناچیز ہوں میں اور تو بحر رواں

تیری مدحت کے لیے ہے گنگ ناطق کی زباں

*

بخش دے سیفیؔ کو مولا ہے کرم تیرا بڑا

بندۂ ناچیز یہ ہے بحر عصیاں میں پڑا

***

۸۶

شاغل ادیب (حیدرآباد)

کاش مل جاتے مرے نالوں کو تاثیرنئی

تجھ سے اللہ ملے خوشیوں کی جاگیر نئی

*

رکھنا ایمان سلامت تو مرا اے اللہ

ہے یہ وعدہ نہ کروں گا کوئی تقصیر نئی

*

ہر نئی صبح رہے حمد نئی ہونٹوں پر

ہر نئی شام ہو، دل میں تری توقیر نئی

*

رات کے خواب مرے کڑوے بہت ہیں یارو

دن کے لمحات کو دے میٹھی سی تعبیر نئی

*

تیرے محبوبؐ کا بیمار جو ہو جاتا ہے

اس کو بے مانگے تو دے دیتا ہے اکسیر نئی

*

اپنے محبوبؐ کی امت پہ ہو رحمت کی نظر

اپنے محبوبؐ کی امت دے توقیر نئی

*

تیرے قرآں میں مسائل ہیں قیامت تک کے

آیتیں اس کی عطا کرتی ہیں تفسیر نئی

*

حمد شاغلؔ میں لکھوں یا کہ مناجات لکھوں

دے دے مولا تو قلم کو مرے تاثیر نئی

***

۸۷

فراغ روہوی (کلکتہ)

اعزاز مجھ کو ایک یہی ذوالجلال! دے

میری نگاہِ شوق کو ذوقِ جمال دے

*

مجھ کو خلوص و مہر کے سانچے میں ڈھال دے

ایسا دے پھر مزاج کہ دنیا مثال دے

*

تو نے عطا کیے ہیں یہ لوح و قلم تو پھر

جو دل گداز ہو وہی حسن خیال دے

*

شہرت سے تو نے مجھ کو نوازا تو ہے، مگر

تھوڑا سا انکسار بھی اے ذوالجلال! دے

*

میری نظر میں وہ کسی دریا سے کم نہیں

قطرہ جو میرے کوزے میں یا رب! تو ڈال دے

*

گمنامیوں کی قید میں گوہر جو ہے ابھی

یا رب! اسے صدف سے تو باہر نکال دے

*

محروم تیرے فیض سے صحرا جو ہے یہاں

اک بار اس کے سامنے دریا اچھال دے

*

ہو فیض یاب حرف دعا سے ترا فراغؔ

تاثیر بھی زباں میں اگر اس کی ڈال دے

***

۸۸

خضر ناگپوری (ناگپور)

اے مرے مالک مرے پروردگار

تیری رحمت ایک بحر بے کنار

*

آتش نمرود تو نے سرد کی

تو نے عیسیٰ کی بچائی زندگی

تو نے یوسف کا رکھا قائم وقار

اے مرے مالک مرے پروردگار

*

نور بخشا دیدۂ یعقوب کو

دم میں اچھا کر دیا ایوب کو

دی زلیخا کو جوانی کی بہار

اے مرے مالک مرے پروردگار

*

ہے عطا کی شان بھی کیا دیدنی

آگ کے طالب کو دی پیغمبری

ایک مانگے کوئی تو دے تو ہزار

اے مرے مالک مرے پروردگار

*

۸۹

نوح کی کشتی کا تو ہی ناخدا

راستہ موسیٰ کو دریا میں دیا

تیری قدرت ہے جہاں پر آشکار

اے مرے مالک مرے پروردگار

*

تاجدار انبیا کا واسطا

نعمت کونین اسے بھی کر عطا

خضرؔ بھی رحمت کا ہے امیدوار

اے مرے مالک مرے پروردگار

***

۹۰

بولو وہ کون ہے ؟

ڈاکٹر منشاء الرحمن خان منشاء (ناگپور)

بولو وہ کون ہے ؟ نظروں سے جو رہ کر پنہاں

ایک اک شے کے پس پردہ ہے جلوہ افشاں

*

بولو وہ کون ہے ؟ دیتا ہے جو سامان حیات

ہم کو بن مانگے عطا کرتا ہے کیا کیا نعمات

*

بولو وہ کون ہے ؟ ہر سمت ہے جس کا سکہ

حکمراں جو ہے فلک اور زمیں پر تنہا

*

بولو وہ کون ہے ؟ یہ دھرتی سجائی جس نے

چرخ پہ چادر نورانی بچھائی جس نے

*

بولو وہ کون ہے ؟ جو قادر و قیوم بھی ہے

ہر دو عالم کا جو مسجود بھی مخدوم بھی ہے

*

بولو وہ کون ہے ؟ نازل کیا جس نے قرآں

اس میں صادر کئے حکمت بھرے کتنے فرماں

*

بولو وہ کون ہے ؟ جو رزق عطا کرتا ہے

جس کی مرضی کے بنا پتہ نہیں ہلتا ہے

*

۹۱

بولو وہ کون ہے ؟ ہر امر پہ قدرت والا

جس سے بڑھ کر نہیں ہے کوئی بھی حکمت والا

جس نے پیدا کیا انساں کو بطرز احسن

زندگی کرنے کے پھر اس کو سکھائے ہیں چلن

جس نے مخلوق میں انساں کو بنایا اشرف

*

کون ہے وہ؟ جو ہے سجدوں کا ہمارے حقدار

ہر قدم پر ہمیں اس کی ہی مدد ہے درکار

ایسی ہی ہستی تو بجز رب العلیٰ کوئی نہیں

لائق حمد و ثنا اس کے سوا کوئی نہیں

***

۹۲

محسن باعشن حسرت (کلکتہ)

وہ جس نے دی ہم کو زندگانی

نہیں ہے کوئی بھی اس کا ثانی

*

جو سب سے افضل ہے سب سے برتر

جو سب کا والی ہے سب کا یاور

*

وہ جس نے دونوں جہاں بنائے

زمین اور آسماں بنائے

*

وہ جس نے دولت ہمیں عطا کی

وہ جس نے شہرت ہمیں عطا کی

*

وہ جس نے دی ہم سبھوں کو عزت

وہ جس نے بخشی ہمیں مسرت

*

وہ جس کی ہم پر ہے مہربانی!

نہیں ہے کوئی بھی اس کا ثانی

*

وہ جس نے بخشی گلوں کو خوشبو

وہ جس نے دلکش بنائے جگنو

*

۹۳

وہ جس نے تارے سجائے ہر سو

وہ جس نے غنچے کھلائے ہر سو

*

یہ چاند سورج دیئے ہیں جس نے

پہاڑ پیدا کئے ہیں جس نے

*

وہ جس کے گن گا رہے ہیں سارے

وہ جس کے دم سے ہیں سب نظارے

*

جہاں پہ جس کی ہے حکمرانی!!

نہیں ہے کوئی بھی اس کا ثانی

***

۹۴

ڈاکٹر شرف الدین ساحلؔ

(۱)

شکست میرا مقدر سہی سنبھال مجھے

متاعِ صبر عطا کر دے ذوالجلال مجھے

*

فقط تری ہی محبت ہو خانۂ دل میں

اس آرزوئے حقیقی سے کر نہال مجھے

*

انا سے دل کو مرے پاک رکھ کہ اس کے سبب

عروج لے کے چلا جانبِ زوال مجھے

*

درست کر مری فطرت میں خامیاں ہیں بہت

نواز خوبیِ کردار و خوش خصال مجھے

*

وہ جس کمال نے صلحا کو سرفرازی دی

مرے کریم عطا کر وہی کمال مجھے

*

گناہگار ہوں ڈوبا ہوا ہوں عصیاں میں

تو اس عمیق سمندر سے اب نکال مجھے

***

۹۵

(۲)

میں بے قرار ہوں مجھ کو قرار دے ربی

مرا نصیب و مقدر سنوار دے ربی

*

ہوا ہے گلشنِ امید میرا پژمردہ

خزاں کی کوکھ سے فصلِ بہار دے ربی

*

قدم قدم پہ ہیں خارِ نفاق و بغض و حسد

اس امتحاں سے سلامت گزار دے ربی

*

میں مخلصانہ دعا دشمنوں کو دیتا رہوں

تو میرے دل میں وہ جذبہ ابھار دے ربی

*

میں جو کہوں یا لکھوں سب میں عشق ہو تیرا

میرے خیال کو اتنا نکھار دے ربی

*

بہت برا ہے گنا ہوں سے حال ساحلؔ کا

یہ بار سر سے تو اس کے اتار دے ربی

***

۹۶

(۳)

شمعِ عرفان و یقیں دل میں جلا دے مولیٰ

راہ جو سیدھی ہے، وہ راہ بتا دے مولیٰ

*

تجھ کو پانے میں یہ قوت ہے رکاوٹ کا سبب

فتنہ و شر کو مرے دل سے مٹا دے مولیٰ

*

یہ گرفتار ہے گردابِ مسائل میں ابھی

کشتیِ زیست مری پار لگا دے مولیٰ

*

میرا ہر لفظ ترے عشق کا مظہر بن جائے

سوچ کو میری وہ پاکیزہ ادا دے مولیٰ

*

تیرے مصحف کی تلاوت کروں آسانی سے

نور آنکھوں کا مری اتنا بڑھا دے مولیٰ

*

عالمِ فانی و باقی میں بھلائی دے دے

نار دوزخ سے بھی ساحلؔ کو بچا دے مولیٰ

***

۹۷

(۴)

فکر جب دی ہے مجھے اس میں اثر بھی دے دے

پیڑسرسبز دیا ہے تو ثمر بھی دے دے

*

راہِ پر خار سے میں ہنس کے گزر جاؤں گا

عزم کے ساتھ ہی توفیقِ سفر بھی دے دے

*

خانۂ دل مرا خالی ہے محبت سے تری

سیپ تو دی ہے مجھے اس میں گہر بھی دے دے

*

شکر تیرا کہ مجھے طاقت گویائی دی

التجا یہ ہے دعاؤں میں اثر بھی دے دے

*

سوچ کی ساری حدیں ختم ہوئیں تو نہ ملا

صبح کاذب کو مری نورِ سحر بھی دے دے

*

دوستی کرنے کا ساحل کو سلیقہ تو دیا

زیر کرنے کا حریفوں کو ہنر بھی دے دے

***

۹۸

فرید تنویر (ناگپور)

میرے دل میں ہوئی جب بھی کوئی خواہش مولا

ہو گئی تیری عنایات کی بارش مولا

*

تیرے خورشید کرم کی یہ ضیا باری ہے

زندگی میں ہے اجالوں کی نمائش مولا

*

نکلا طوفان حوادث سے سفینہ میرا

یہ ترا فضل ہے، یہ تیری نوازش مولا

*

ہو مرے حال پہ ہر وقت ترا لطف و کرم

دور ہر دم رہے افلاک کی گردش مولا

*

التجا ہے ترے تنویرؔ کی اے رب کریم

زندگی بھر نہ ہو اس سے کوئی لغزش مولا

***

۹۹

منظورالحسن منظور (پونہ)

حیات مہنگی، ممات سستی ہے کیسا قہر و وبال یا رب

کہیں تو آ کر ہو ختم آخر، یہ دور حزن و ملال یا رب

*

یہ چینچی میں عتاب روسی، یہ بوسنی میں لہو کے دریا

ہے خوں میں ڈوبا ہوا فلسطیں، یہ کیسا طرز رجال یا رب

*

نکل کے بدر و احد سے آگے، یہ آئے ہیں کربلا سے غازی

تھکے ہیں سارے ہی آبلہ پا، تو آ کے انکو سنبھال یا رب

*

چلے ہیں سر سے کفن کو باندھے، صلیب کاندھوں پہ لیکے اپنے

زباں پہ تیرا ہے ذکر پیہم، نظر میں تیرا جمال یا رب

*

دلوں میں خیر البشرؐ کی عظمت، ادا میں قرآں کا بانکپن ہے

یہی تو ہے زادِ راہ اپنا، یہی ہے مال و منال یا رب

*

کھڑے ہیں دارو رسن کی زد پر، مگر ہنسی ہے سبھوں کے لب پر

یہ سرفروشی کا عزمِ راسخ، ہے مومنانہ کمال یا رب

*

یہ جوش صہبائے عشق احمدؐ، کہ زیر خنجر بھی کہہ رہے ہیں

لہو سے ہو کر ہی سرخ رو اب، ملے گا تیرا وصال یا رب

*

۱۰۰

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

ب

بخاری بغوی

بلاذری

حموی

حمیری

د

دینوری

ذ

ذہبی

ز

زبیر بن بکار

س

سیف بن عمر

ش

شیخ طوسی

ط

طبرانی

۲۴۱

ع

عبد المؤمن

ق

قلقشندی

م

مامقانی محمد بن جریر

مرتضی عسکری مسعودی

میرخواند

ن

نصر مزاحم

و

واقدی

ی

یاقوت حموی یعقوبی

۲۴۲

جغرافیائی مقامات کی فہرست

الف

آبادان اروپا

استخر فارس اسبذ

آفریدون اکناف

انبار ایران

ح

حبشہ حجاز

حرہ حضرموت

حمص حوران

حیدر آباد

ب

برہوت بصرہ

بحرین بغداد

بقیع بر سیر

بین النہرین بابل

ت

تستر تہران

۲۴۳

ج

جزیرہ

خ

خابور خراسان

د

دارین دبا

دجلہ دستبی

دمشق دومة الجندل

دیلم

ذ

ذیقار ذی قصہ

ر

راس العین رقہ

رے روم

ز

زرور

۲۴۴

س

سباء سرات

سمیراء سلحین

ش

شام شراف

شنوئ

ص

صنعائ

ط

طائف طاؤوس

ع

عبادان عدن

عک عمّان

غ

غشان

۲۴۵

ف

فارس فرات

فراض فلسطین

فیوم

ق

قرقیسیا قنصرین

قیقان

ک

کربلا کوثی

کوفہ

ل

لیدن

م

مدائن مدینہ

مروان شاہ جہان مصر

مصیخ مکہ

ملطیہ موصل

مہرہ

۲۴۶

ن

نجران نجیر

نجف نہاوند

و

واردات ویہ اردشیر

ھ

ہجر ہالینڈ

ہندوستان ہیت

ی

یمن یونان

یورپ

۲۴۷

منابع و مصادر کی فہرست

الف

اخبار الطوال استیعاب

اسد الغابہ اشتقاق

اصابہ اکمال

انساب الاشراف

ت

تاج العروس تاریخ ابن اثیر

تاریخ ابن الخلدون تاریخ ابن کثیر

تاریخ ابن عساکر تاریخ اسلامی ذہبی

تاریخ اعثم تاریخ بخاری

تاریخ خلیفہ بن خیاط تاریخ طبری

تاریخ یعقوبی تجرید

تہذیب التہذیب تقریب التہذیب

تلخیص جمہرہ ابن کلبی تنقیح المقال

تہذیب الکمال

ج

جرح و تعدیل جمہرہ انساب

۲۴۸

خ

خلاصة تہذیب الکمال

ر

رجال شیخ طوری رواة مختلقون

روض المعطار روضة الصفا

س

سیرۂ ابن ہشام

ص

صفین نصر مزاحم

ط

طبقات ابن خیاط طبقات ابن سعد

ع

عبالہ ھمدانی عقد الفرید

عیون الاخبار

۲۴۹

ف

فتوح ابن اعثم فتوح البلدان

فتوح سیف بن عمر فصول المہمہ

فہرست تاریخ طبری

ن

نسب قریش نقش عائشہ در تاریخ اسلام

نہایت الارب

ھ

ہزار و یک شب

ق

قرآن

ک

کلیلہ و دمنہ

ل

لباب الانساب اللباب

لسان المیزان

۲۵۰

م

معجم قبائل العرب مقدمہ مرآة العقول

محبر مراصد الاطلاع

مروج الذہب مسند احمدبن حنبل

مشترک مصنف ابن ابی شیبہ

معارف معجم البلدان''یاقوت حمیری''

۲۵۱

تاریخی وقائع کی فہرست

الف سیف کے خلق کردہ دن

ارتداد حطم روز ارماث

ارتداد قبیلۂ یمانی روز اغواث

ب روز عماس

بعثت روز گاؤ

ج روز ماہی

جنگ احد لیلة الھریر قادسیہ

جنگ بدر

جنگ جلولا

جنگ جمل

جنگ دبا

جنگ صفین

جنگ قادسیہ

جنگ نہاوند

جنگ یمامہ

جنگہای ارتداد

۲۵۲

ح

حجة الوداع

ط

طاعون عمواس

و

واقعہ کربلا

۲۵۳

فہرست

حرف اول ۵

کتاب ١٥٠ جعلی اصحاب کے سلسلہ میں دل کو ہلا دینے والی ایک تاریخی بحث ۸

١۔اموی حکام کی مصلحتوں کا تحفظ : ۱۰

٢۔قبیلۂ تمیم کے منافع کی رعایت : ۱۰

٣۔ اسلام کی تاریخ میں شبہہ ایجاد کرکے اس میں رخنہ ڈالنا : ۱۰

اصحاب کو پہچاننے کا ایک طریقہ ۱۷

سپہ سالاری ۱۷

بحث کا نتیجہ : ۲۵

مصادر و مآ خذ ۲۷

ابن ابی "ابن " شیبہ کی روایت کے بارے میں خبری منابع و مآخذ : ۲۷

مرتدوں کے ساتھ عمر و ابو بکر کی روش پر سیف کی روایت : ۲۷

''امرئو القیس'' کی حکوت کی داستان: ۲۷

''علقمہ بن علاثہ ، کلبی ''کی داستان : ۲۷

علقمہ و عامر کے اختلاف کی داستان: ۲۷

قضاعہ کا نسب: ۲۷

ا س کتاب میں درج سیف کے جعلی اصحاب کی فہرست ۲۸

پہلا حصہ ۳۱

عراق جنگوں میں سعد وقاص کے ہمراہ جنگی افسر اور سپہ سالار (١) ۳۱

٥٤ واں جعلی صحابی بُشر بن عبداﷲ ۳۲

۲۵۴

اس داستان کے راوی: ۳۲

اس افسانہ کی اشاعت کرنے والے علما: ۳۳

مصادر و مآ خذ ۳۴

بشر بن عبداﷲ ،کے حالات: ۳۴

سیف کے جعلی صحابی کا شجرہ نسب: ۳۴

٥٥ واں جعلی صحابی مالک بن ربیعہ ۳۵

افسانہ مالک کے مآخذ کی پڑتال ۳۸

گذشتہ بحث کا خلاصہ اور نتیجہ : ۳۹

''فیوم '' دو جگہوں کا نام ہے '' ۴۰

مصادر و مآخذ ۴۰

''رباب ''کے نسب کے بارے میں : ۴۰

مالک بن ربیعہ انصاری کے حالات : ۴۱

٥٦واں جعلی صحابی ہزہاز بن عمرو ۴۲

ہزہاز بن عمروعجلی: ۴۲

داستان ہزہاز کے راوی : ۴۳

سیف کی نظر میں ہزہاز کا نسب : ۴۳

بحث و تحقیق کا نتیجہ: ۴۳

مصادر و مآ خذ ۴۴

ہزہاز کے بارے میں سیف کی روایت : ۴۴

عجلی کا شجرہ نسب : ۴۴

۲۵۵

٥٧واں جعلی صحابی حمیضتہ بن نعمان بارقی ۴۴

حمیضتہ بن نعمان بن حمیضئہ بارقی: ۴۵

حمیضہ کا نسب : ۴۵

حمیضہ کے افسانہ میں سیف کے راوی : ۴۸

حمیضہ کے افسانہ کا خلاصہ اوراس کی پڑتال: ۴۸

٥٨ واں جعلی صحابی جابراسدی ۵۱

٥٩واں جعلی صحابی عثمان بن ربیعۂ ثقفی ۵۲

عثمان بن ربیعہ ثقفی: ۵۲

اس صحابی کا نسب ۵۳

عثمان بن ربیعہ کے افسانہ میں سیف کے راوی: ۵۳

بحث کا نتیجہ : ۵۳

حمیضۂ بارقی کے بارے میں : ۵۴

جابر اسدی کے بارے میں : ۵۴

عثمان بن ربیعہ کے بارے میں : ۵۴

مصادر و مآ خذ ۵۵

قبائل خزاعہ کا نسب اور ان کے عہدوپیمان: ۵۶

جابراسدی کے بارے میں سیف کی روایت : ۵۶

عثمان بن ربیعہ کے حالات: ۵۶

ربیعہ بن عثمان قرشی کے حالات: ۵۶

جمحی کا نسب: ۵۶

۲۵۶

ساٹھواں جعلی صحابی سواد بن مالک تمیمی ۵۷

سواد بن مالک تمیمی : ۵۷

افسانہ سواد میں سیف کے راوی ۵۹

اس بحث و تحقیق کا نتیجہ ۶۰

افسانہ سواد کو نقل کر نے والی علما: ۶۰

مصادر و مآخذ ۶۱

سواد بن مالک کے بارے میں سیف کی روایت : ۶۱

سواد بن مالک داری کے حالات: ۶۱

دوسرا حصہ ۶۲

عراق کی جنگوں میں سعد وقاص کے ہمراہ جنگی افسر اور سپہ سالار( ٢) ۶۲

افسانہ ٔ عمرو کے اسناد کی پڑتال : ۶۴

اس بحث کا نتیجہ: ۶۴

مصادر و مآخذ ۶۴

عمرو بن وبرہ کے حالات: ۶۴

قبائل قضاعہ کا نسب : ۶۵

باسٹھ واں جعلی صحابی حمّال بن مالک بن حمّال ۶۵

حمّال بن مالک بن حمّال : ۶۵

''حَمَل بن مالک بن جنادہ '': ۶۵

ترسٹھ واں جعلی صحابی ر بیل بن عمروبن ربیعہ ۶۷

ربیال بن عمرو: ۶۷

۲۵۷

حمال و ربّیل کا افسانہ ۶۸

اس جانچ پڑتال کا نتیجہ ۷۳

جو کچھ ہم نے کہا ، اس سے یہ حاصل ہوتا: ۷۳

حماّل اور ربیل کا افسانہ ثبت کرنے والے علما: ۷۶

مصادر و مآخذ ۷۷

حمّال بن مالک اسدی کے حالات: ۷۷

رِبّیل بن عمرو اسدی کے حالات: ۷۷

مسعود بن مالک اسدی کے حالات ۷۷

والب اسدی کا نسب: ۷۷

حمّال اور رِبیل اسدی کے بارے میں سیف کی روایات : ۷۷

چونسٹھ واں جعلی صحابی طلیحہ عبدری ۷۸

طلیحہ بن بلال قرشی عبدری : ۷۸

عبدری کا نسب: ۷۸

داستان طلیحہ کے راویوں کی پڑتال: ۷۹

بحث کا نتیجہ: ۷۹

مصادر و مآخذ ۸۰

طلیحۂ عبدری کے حالات: ۸۰

ہاشم بن عتبہ کی سپہ سالاری کے بارے میں سیف کی روایت : ۸۰

طلیحہ بن بلال کی سپہ سالاری : ۸۰

بنی عبدالدار کا نسب : ۸۰

۲۵۸

قریش کا نسب: ۸۰

٦٥واں جعلی صحابی خلید بن منذربن سا وی عبدی ۸۱

خلیدبن منذربن ساوی عبدی: ۸۱

سیف کے اس صحابی کا نسب: ۸۱

خلید کا افسانہ: ۸۲

خلید کے افسانہ کے راویوں کی پڑتال : ۸۶

بحث و تحقیق کا نتیجہ ۸۷

افسانہ خلید سے سیف کے نتائج : ۸۸

خلید کا افسانہ نقل کر نے والے علما: ۸۸

مصاررو مآخذ ۹۱

منذر بن ساوی کا نسب: ۹۱

خلید بن منذر کے بارے میں سیف کی روایت : ۹۱

''طائووس'' کی تشریح : ۹۱

والی خرسان ''خلید بن کاس '' کی روایت : ۹۲

٦٦واں جعلی صحابی حارث بن یزید ۹۲

مسلمانوں کو اذیتیں پہنچانے والا: ۹۲

حارث بن یزید عامری دیگر: ۹۴

افسانہ حارث کے راویوں کی پڑتال : ۹۵

فتح جزیرہ کی داستان کی حقیقت : ۹۶

بحث و تحقیق کا نتیجہ ۹۸

۲۵۹

نتیجہ کیا ہوگا؟ ۹۸

حارث کے افسانہ کو نقل کرنے والے علما: ۱۰۰

مصادر و مآخذ ۱۰۰

حارث بن یزید عامری کا افسانہ : ۱۰۱

''ھیت'' اور ''قرقیسیا'' کی فتح ،حقیقی فاتحوں کے ہاتھوں : ۱۰۱

عمر بن مالک بن عقبہ کے حالات : ۱۰۱

عمر بن مالک بن عتبہ کے حالات: ۱۰۱

عیاش بن ابی ربیعہ کے حالات: ۱۰۱

عمر بن عتبہ بن نوفل کے حالات: ۱۰۱

بنی زہرہ کانسب: ۱۰۱

تیسرا حصہّ: ۱۰۲

مختلف قبائل سے چند اصحاب ۱۰۲

٦٧ واں جعلی صحابی عبداﷲبن حفص قرشی ۱۰۳

عبداﷲ بن حفص بن غانم قرشی : ۱۰۳

حقیقت کیا ہے؟ ۱۰۳

عبداﷲحفص کے افسانہ کے راوی : ۱۰۴

عبداﷲ کے افسانہ کانتیجہ: ۱۰۵

مصادر و مآخذ ۱۰۵

عبداﷲ حفص کے حالات: ۱۰۵

جنگ '' یمامہ '' میں مہاجرین کاحقیقی پر چمدار: ۱۰۵

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273