منارۂ ہدایت،جلد ١ (سیرت رسول خداۖ)

منارۂ ہدایت،جلد ١ (سیرت رسول خداۖ)13%

منارۂ ہدایت،جلد ١ (سیرت رسول خداۖ) مؤلف:
ناشر: عالمی مجلس اہل بیت علیہم السلام
زمرہ جات: رسول اکرم(صلّی علیہ وآلہ وسلّم)
صفحے: 296

منارۂ ہدایت،جلد ١ (سیرت رسول خداۖ)
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 296 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 137295 / ڈاؤنلوڈ: 6243
سائز سائز سائز
منارۂ ہدایت،جلد ١ (سیرت رسول خداۖ)

منارۂ ہدایت،جلد ١ (سیرت رسول خداۖ)

مؤلف:
ناشر: عالمی مجلس اہل بیت علیہم السلام
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے


نوٹ: اس کتاب کو الیکٹرانک اور برقی شکل میں ،اسلامی ثقافتی ادارے " امامین الحسنین(ع) نیٹ ورک " نے قارئین کرام کیلئےشائع کیا ہے۔

اورادارہ کی گِروہ علمی کی زیر نگرانی حُرُوفِ چِینی، فنی تنظیم وتصحیح اور ممکنہ غلطیوں کو درست کرنے کی حدالامکان کوشش کی گئی ہے۔

اس کتاب کی پہلی جلد ڈاؤنلوڈ کرنے کےلئےدرج ذیل لنک پر کلک کیجئے

http://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=۳۷۹&preview

نیز اپنے مفید مشورے، پیشنہادات، اعتراضات اور ہر قسم کےسوالات کو ادارہ کےایمیل(ihcf.preach@gmail.com)پر سینڈ کرسکتے ہیں


1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

میری مثال بادل کی سی ہے

میرے رب نے مجھے ویسے ہی مبعوث کیا ہے جیسے کسی سرزمین پر برسنے والا بادل کہ اس زمین کا پاک و صاف حصہ پانی کو جذب کر لیتا ہے جس کے نتیجہ میں ہریالی اگ آتی ہے اور اس کا ایک حصہ ایسا ہوتا ہے کہ جس میں روئیدگی نہیں ہوتی وہ پانی روک لیتا ہے اس کے ذریعہ خدا لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے وہ اس سے پانی پیتے ہیں اور کھیتیوں کو سیراب کرتے ہیں اور کچھ حصہ وہ ہوتا ہے اس پر بارش ہوتی ہے لیکن نہ اس پر سبزہ اُگتا ہے اور نہ وہ پانی کو روکتا ہے ۔ بالکل یہی مثال اس شخص کی ہے جس نے دین خدا کو سمجھا اور جو میںخدا کی طرف سے لایا ہوں اسے تسلیم کیا وہ خود بھی صاحب علم ہو گیا اور دوسروں کو بھی سکھا دیا اور جو اس کے ذریعہ سے سر بلند نہیںہوا در اصل اس نے خدا کی اس ہدایت کو قبول نہیں کیا جس کے ساتھ مجھے مبعوث کیا گیا ہے ۔( ۱ )

رسول(ص) کے بعد امام

اے عمار میرے بعد مصیبت آئیگی یہاں تک کہ لوگوں میں تلوار کھنچ جائیگی وہ ایک دوسرے کو قتل کریں گے۔ وہ ایک دوسرے سے نفرت کریں گے پس جب تم ایسے حالات دیکھو تو تم اس اصلع یعنی علی بن ابی طالب کے ساتھ ہو جانا ،چاہے سارے لوگ کسی وادی کو طے کریں اور علی تنہا دوسری وادی کو اختیار کریں تم لوگوں کو چھوڑ کر علی والی وادی کو اختیار کرنا۔

اے عمار! علی تمہیں ہدایت سے نہیں ہٹائیں گے اور پستی میں نہیں گرائیں گے ۔

اے عمار! علی کی اطاعت میری اطاعت ہے اور میری اطاعت خدا کی اطاعت ہے ۔

اے عمار! جس نے میری اس جانشینی کے سلسلہ میں میری وفات کے بعد علی پر ظلم کیا تو گویا اس نے میری نبوت کا انکار کر دیا اور مجھ سے پہلے والے انبیاء کی نبوت کو قبول نہیں کیا۔

____________________

۱۔ بحار الانوار ج۱ ص ۱۸۴۔

۲۶۱

حضرت علی کی فضیلت

اگر مجھے یہ خوف نہ ہوتا کہ تمہارے بارے میں بعض لوگ وہی کہنے لگیں گے جو عیسیٰ کے بارے میں نصاریٰ کہتے ہیں تو آج میں تمہارے بارے میں ایک بات کہتا اور پھر ان میں سے جو بھی سر بر آوردہ گزرتا وہ تمہاری خاکِ پاکو برکت کے لئے ضرور اٹھاتا۔

رسول(ص) کے بعد ائمہ

میرے بعد میری عترت سے اتنے ہی امام ہونگے جتنے بنی اسرائیل کے نقباء اور عیسی کے حواری تھے پھر جو شخص ان سے محبت کرے گا وہ مومن ہے اور جو ان سے بغض رکھے گا وہ منافق ہے ، خدا کی خلقت میں یہ اس کی حجت ہیں اور اسکی مخلوق میں اس کی نشانیاں ہیں۔

ائمہ حق

اے علی ! تم میرے بعد امام و خلیفہ ہو اور مومنوں کی جانوں پر خود ان سے زیادہ تصرف کا حق رکھتے ہو اور تمہارے بعد تمہارے بیٹے حسن مومنوں کی جانوں پر خود ان سے زیادہ تصرف کا حق رکھیں گے اور حسن کے بعد حسین مومنوں کی جانوں پر خود ان سے زیادہ تصرف کا حق رکھیں گے اور حسین کے بعد ان کے بیٹے علی بن الحسین مومنوں کی جانوں پر خود ان سے زیادہ تصرف کا حق رکھیں گے اور ان کے بعد ان کے فرزند محمد مومنوں کی جانوں پر خود ان سے زیادہ تصرف کا حق رکھیں گے اور ان کے اُٹھ جانے کے بعد ان کے پسر جعفر مومنوں کی جانوں پر خود ان سے زیادہ تصرف کا حق رکھیں گے اور ان کے بعد ان کے بیٹے موسیٰ مومنوںکی جانوں پر خود ان سے زیادہ تصرف کا حق رکھیں گے اور ان کے بعد ان کے فرزند علی مومنوں کی جانوں پر خود ان سے زیادہ تصرف کا حق رکھیں گے۔ ان کے بعد ان کے پسر محمد مومنوں کی جانوں پر خود ان سے زیادہ تصرف کا حق رکھیں گے ان کے بعد ان کے بیٹے علی مومنوں کی جانوں پر خود ان سے زیادہ تصرف کا حق رکھیں گے اور ان کے بعد ان کے فرزند حسن مومنوں کی جانوں پر خود ان سے زیادہ تصرف کا حق رکھیں گے اور ان کے بعد ان کے لخت جگر قائم مہدی مومنوں کی جانوں پر خود ان سے زیادہ تصرف کا حق رکھیں گے۔ ان کے ہاتھ پر خدا مشرق و مغرب کو فتح کرے گا، یہی ائمہ حق اور صداقت کی زبان ہیں۔ جوان کی مدد کرے گا اس کی مدد کی جائے گی اور جو ان کو چھوڑ دے گا اسے چھوڑ دیا جائے گا۔

۲۶۲

رسول(ص) نے حضرت مہدی کی بشارت دی

احمد نے رسول(ص) سے روایت کی ہے کہ آپ(ص) نے فرمایا: قیامت برپا نہیں ہوگی یہاں تک کہ زمین ظلم و جور سے بھر جائے گی پھر میری عترت میںسے ایک شخص قیام کرے گا جو اسے عدل و انصاف سے بھر دے گا..۔( ۱ )

عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ جنگ خیبر میں رسول(ص) نے حضرت علی کو علم دیا اور خدا نے ان کے ذریعہ سے فتح نصیب کی۔ پھر غدیر خم میں لوگوں کو اس بات سے آگاہ کیا کہ علی ہر مومن و مومنہ کے مولا ہیں، پوری حدیث بیان کی اور علی و فاطمہ اورحسن و حسین کے فضائل بیان کئے پھر فرمایا: مجھے جبریل نے خبر دی ہے کہ میرے بعد ان پر ظلم کیا جائے گا او ران کے قائم کے ظہور تک ان پر ظلم ہوتا رہے گا پھر ان کا بول بالا ہوگا امت ان کی محبت پر جمع ہو جائیگی، ان کے دشمن کم ہونگے اور ان سے نفرت کرنے والا ذلیل ہوگا اور ان کی مدح کرنے والوںکی کثرت ہو گی اور یہ اس وقت ہوگا جب شہروں کے حالات بدل جائیں گے، خدا کے بندوں کو کمزور کر دیا جائے گا اور کشائش سے لوگ مایوس ہو جائیں گے اس وقت میرے بیٹے قائم مہدی کا ایک قوم میں ظہور ہوگا کہ جن کے ذریعہ خدا حق کو ظاہرو کامیاب کرے گا اور ان کی تلواروں سے باطل کو مٹا دے گا-سلسلہ جاری رکھتے ہوئے فرمایا-اے لوگو! میں تمہیں کشائش کی بشارت دیتا ہوں، کیونکہ خدا کا وعدہ حق ہے اس کے خلاف نہیں ہو سکتا اور اس کے فیصلہ کو ٹالا نہیں جا سکتا وہ حکیم و خبیر ہے بیشک خدا کی نصرت قریب ہے ۔( ۲ )

ام سلمہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول(ص) کو فرماتے ہوئے سنا۔

مہدی ، میری عترت سے اور اولادِ فاطمہ سے ہوںگے۔( ۳ )

____________________

۱۔مسند احمد ج۳ ص ۴۲۵، حدیث ۱۰۹۲۰۔

۲۔ ینابیع المودة ص ۴۴۰۔

۳۔ ینابیع المودة ص ۴۳۰، سنن ابی دائود ج۴ ص ۸۷۔

۲۶۳

حذیفہ بن یمان سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : رسول(ص) نے ہمارے درمیان خطبہ دیا اور قیامت تک کے حالات بیان کئے پھر فرمایا: اگر دنیا کا ایک دن بھی باقی رہے گا تو خدا اس دن کو طولانی کر دے گا یہاں تک کہ خدا میری اولاد میں سے اس شخص کو بھیجے گا کہ جس کا نام میرے نام پر ہوگا۔

یہ سن کر سلمان اٹھے اور عرض کی اے اللہ کے رسول(ص)! وہ آپ(ص) کے کس بیٹے کی نسل سے ہوںگے؟آپ(ص) نے حسین کے شانے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا میرے اس بیٹے کی نسل سے۔( ۱ )

____________________

۱۔ البیان فی اخبار صاحب الزمان، حافظ ابو عبد اللہ محمد بن یوسف بن محمد نوفلی ص ۱۲۹۔

۲۶۴

۴۔رسول(ص) کی میراث میںاسلامی تشریع کے اصول

الف۔ اسلام کے خصوصیات

۱۔'' الاسلام یعلو ولا یعلیٰ علیه''

۱۔اسلام غالب ہے ، سر بلند ہے اس پر کوئی غالب نہیں ہو سکتا۔

۲۔''الاسلام یجُبُّ ما قبله''

۲۔ اسلام اپنے سے پہلے کے عمل اور گناہ کو ختم کرتا ہے ۔

۳۔''الناس فی سعةٍ ما لم یعلموا''

۳۔لوگوں کے لئے اس وقت تک گنجائش ہے جب تک کہ نہیں جانتے۔

۴۔''رفع عن امت الخطأ والنسیان وما استکرهوا علیه''

۴۔ میری امت کی خطا و نسیان اور مکرہ (زبردستی کئے جانے والے) کو معاف رکھا گیا ہے ۔

۵۔''رفع القلم عن ثلاثة: الصبی و المجنون و النائم''

۵۔ تین آدمیوں ، بچے ، مجنون اور سوئے ہوئے سے قلمِ تکلیف اٹھا لیا گیا ہے ۔

ب۔ علم اور علماء کی ذمہ داری

۱۔''من مات و لم یعرف امام زمانه مات میتةً جاهلیة''

۱۔ جو شخص اپنے زمانہ کے امام کی معرفت حاصل کئے بغیر مر جائے ، وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے ۔

۲۔''من قال فی القرآن بغیر علم فلیتبوأ مقعده من النار''

۲۔ جو شخص علم کے بغیر قرآن کے بارے میں لب کشائی کرتا ہے اس کا ٹھکانہ جہنم ہے ۔

۲۶۵

۳۔''من سئل عن علم فکتمه الجمه الله بلجامٍ من نار''

۳۔ جس شخص سے علم طلب کیا جائے اور وہ اسے چھپا لے تو خدا س کے منہ پر آگ کی لگام چڑھا دے گا۔

۴۔'' من افتیٰ بما لا یعلم لعنته ملائکة السماء و الارض''

۴۔ جو شخص ایسی چیز کے بارے میں فتوی دیتا ہے کہ جس کو نہیں جانتا اس پر آسمان و زمین کے فرشتے لعنت کرتے ہیں۔

۵۔'' کل مفتٍ ضامن''

۵۔ ہر فتوی دینے والا ضامن ہے ۔

۶۔'' کل بدعة ضلالة و کل ضلالة سببها الیٰ النار''

۶۔ ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جاتی ہے ۔

۷۔''من یرد الله به خیراً یفقهه فی الدین''

۷۔ جس شخص کو خدا خیر دینا چاہتا ہے اسے علم دین سے نواز دیتا ہے ۔

۸۔''تعلموا الفرائض و علموها النّاس فانها نصف العلم''

۸۔ فرائض (واجبات) کا علم حاصل کرو اور دوسروں کو اس کی تعلیم دو کہ یہ نصف علم ہے ۔

۹۔'' اذا اتاکم عنی حدیث فاعرضوه علیٰ کتاب الله فما وافقه فاقبلوه وما خالفه فاضربوا به عرض الحائط''

۹۔ جب تمہارے پاس میری کوئی حدیث آئے تو اسے کتابِ خدا کے معیار پر پرکھو اگر قرآن کے موافق ہے تو اسے قبول کر لو اور اگر اس کے خلاف ہے تو دیوار پر دے مارو۔

۱۰۔'' اذا ظهرت البدعة فلیظهرالعالم علمه فمن لم یفعل فعلیه لعنة الله''

۱۰۔ جب بدعت ظاہر ہو تو عالم کو چاہئے کہ اپنا علم ظاہر کرے پھر جو ایسا نہیں کرے گا اس پر خدا کی لعنت ہے۔

۲۶۶

ج۔ اسلامی طرز زندگی کے عام قواعد

۱۔''لا رهبانیة فی الاسلام''

۱۔ اسلام میں رہبانیت نہیں ہے ۔

۲۔'' لا طاعة لمخلوق فی معصیة الخالق''

۲۔ خالق کی معصیت کرکے مخلوق کی اطاعت نہیں کی جا سکتی ۔

۳۔''لا دین لمن لا تقیة له''

۳۔جس کے پاس تقیہ نہیں ہے اس کے پاس دین نہیں ہے ۔

۴۔''لا خیر فی النوافل اذا اضرت بالفرائض''

۴۔ ان نوافل کا کوئی فائدہ نہیں ہے جن سے واجبات متاثر ہوتے ہیں۔

۵۔''فی کل امر مشکل القرعة''

۵۔ ہر مشکل کام کے لئے قرعہ ہے۔

۶۔''انما الاعمال بالنیات''

۶۔ اعمال کی قدر و قیمت نیتوں کے مطابق ہے۔

۷۔'' نیة المرء ابلغ من عمله''

۷۔ انسان کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے ۔

۲۶۷

۸۔'' افضل الاعمال احمزها''

۸۔ بہترین عمل وہی ہے جو دشوار ہوتا ہے ۔

۹۔''من دان بدین قوم لزمه حکمهم''

۹۔ جو شخص کسی قوم کا دین اختیار کرتا ہے اس پر اسی کا حکم لگتا ہے ۔

۱۰۔'' من سن سنة حسنة کان له اجرها و اجر العامل بها الیٰ یوم القیامة و من سن سنة سیئة کان علیه وزرها و وزر العامل بها الیٰ یوم القیامة''

۱۰۔ جس شخص نے نیک طریقہ ایجاد کیا اسے اس کا اجر ملے گا اور جو شخص بھی قیامت تک اس پر عمل کرے گا اس کا اجر بھی اس شخص کوملے گا اور جس نے کوئی غلط طریقہ ایجاد کیا اسے اس کا عذاب ملے گا اور جو بھی قیامت تک اس پر عمل کرے گا اس کا عذاب بھی اسی(ایجاد کرنے والے) کو ملے گا۔

د۔فیصلے کے عام خطوط

۱۔''اذا اجتهد الحاکم فأخطأ فله اجر و ان اصاب فله اجران''

۱۔اگر حاکم کی پوری کوشش کے باوجود اس سے غلطی ہو جائے تو اسے خدا کی طرف سے ایک اجر ملے گا اور اگر غلطی نہ ہو تو دو اجر ملیں گے۔

۲۔''اقرار العقلاء علیٰ انفسهم جائز''

۲۔ عقلاء کا اپنے خلاف اقرار کرنا جائز ہے ۔

۳۔'' البینة علیٰ المدعی و الیمین علیٰ من انکر''

۳۔ مدعی کے ذمہ بینہ (گواہ) اور منکر کے لئے قسم ہے ۔

۴۔''لا یمین الا بالله''

۴۔ خدا کی قسم کے علاوہ اور کوئی قسم نہیں ہے ۔

۲۶۸

۵۔''ادرؤا الحدود بالشبهات''

۵۔ شبہات کے ذریعہ حدود ختم کرو۔

۶۔'' من قتل دون ما له فهو شهید''

۶۔ جو شخص اپنے مال کی حفاظت میں قتل ہو وہ شہید ہے ۔

۷۔''علیٰ الید ما اخذت حتی تؤدّی''

۷۔ جو چیز لی ہے اس کی ذمہ داری ہے یہاں تک کہ ادا کر دی جائے۔

۸۔''لا یؤاخذ الرجل بجریرة ابنه، ولا ابن بجریرة ابیه''

۸۔بیٹے کے گنا ہ میں باپ نہیں پکڑا جائے گا اور باپ کے گناہ میں بیٹا نہیںگرفتار کیا جائے گا۔

۹۔''الناس مسلطون علیٰ اموالهم''

۹۔ لوگوں کا اپنی دولت پر حق ہے۔

۱۰۔''جنایة العجماوات جبار''

۱۰۔بے زبانوں (حیوانوں اور بے جان چیزوں) کی اذیت و آزار جبر طبعی ہے۔

۲۶۹

ھ۔ عبادات اپنے وسیع مفہوم کے ساتھ

۱۔''ان عمود الدین الصلاة''

۱۔ نماز دین کا ستون ہے ۔

۲۔''خذوا عنی مناسککم''

۲۔ مجھ سے اپنی عبادتوں کا طریقہ سیکھو۔

۳۔''صلوا کما رایتمونی اصلی''

۳۔ اس طرح نماز پڑھو جیسے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

۴۔''زکوا اموالکم تقبل صلاتکم''

۴۔ اپنے مال کی زکات دے دو تمہاری نماز قبول ہو جائے گی۔

۵۔''زکاة الفطرة علیٰ کل ذکر و انثیٰ''

۵۔ فطرہ ہر مرد و عورت پر واجب ہے ۔

۶۔''جعلت لی الارض مسجداً و ترابها طهوراً''

۶۔ زمین کو میرے لئے جائے سجدہ اور اس کی خاک کو ذریعہ ٔطہارت قرار دیا گیا ہے ۔

۷۔''جنبوا مساجدکم بیعکم و شرائکم و خصوماتکم''

۷۔ اپنی مسجدوں کو اپنی خرید و فروخت اور جھگڑوں سے پاک رکھو۔

۸۔'' سیاحة امتی الصوم''

۸۔ روزہ میری امت کی سیاحت ہے ۔

۲۷۰

۹۔'' کل معروف صدقة''

۹۔ ہر نیکی صدقہ ہے ۔

۱۰۔''افضل الجهاد کلمة حقٍ بین یدی سلطان جائر''

۱۰۔ سب سے بڑا جہاد ظالم بادشاہ کے سامنے حق بات کہنا ہے ۔

و۔ خاندانی نظام کے اصول

۱۔''النکاح من سنتی فمن رغب عن سنتی فلیس منی''

۱۔ نکاح میری سنت ہے ، جو اس سے روگردانی کرے گا وہ مجھ سے نہیں ہے ۔

۲۔''تناکحوا تناسلوا فانی اباهی بکم الامم یوم القیامة''

۲۔ نکاح کرو، نسلیں بڑھائو کیونکہ روز قیامت میں تمہاری (کثرت کی) وجہ سے تمام امتوں پر فخر کروںگا۔

۳۔''تزوجوا ولا تطلقوا فان الطلاق یهتز منه عرش الرحمن''

۳۔ شادیاں کرو، طلاق نہ دو کیونکہ طلاق سے رحمن خدا کا عرش ہل جاتا ہے ۔

۴۔''تخیروا لنطفکم، فانکحوا الأکفاء و انکحوا الیهم''

۴۔ اپنے نطفوں کے لئے نیک و شائستہ عورتوں کا انتخاب کرو پس کفو کا کفو سے نکاح کرو۔

۵۔''الولد للفراش و للعاهر الحجر''

۵۔ بچہ اصل شوہر کا ہے اور زنا کار کے لئے پتھر ہے ۔

۶۔''جهاد المرأة حسن التبعل لزوجها''

۶۔شوہرکے ساتھ بہترین رویہ ہی عورت کا جہاد ہے ۔

۲۷۱

۷۔''لیس علیٰ النساء جمعة ولا جماعة ولا اذان ولا اقامة ولا عیادة مریض ولا هرولة بین الصفا و المروة ولا جهاد ولا استلام الحجر ولا تولی القضاء ولا الحلق''

۷۔ عورت کے لئے نماز جمعہ و جماعت میں جانا اور اذان و اقامت کہنا، بیمار کی عیادت، صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنا ،حجر اسود کو چھونا، سر منڈانا، جہاد کرنا ضروری نہیں ہے ۔

۸۔'' المتلاعنان لا یجتمعان ابدا''

۸۔ایک دوسرے پر لعنت کرنے والے کبھی یک جا نہیں ہو سکتے۔

۹۔''قذف المحصنة یحبط عمل مئة سنة''

۹۔محصنہ و پاک دامن عورت پر تہمت لگا نے سے سو سال کے اعمال برباد ہو جاتے ہیں۔

۱۰۔''الرضاع ما انبت اللحم و شد العظم''

۱۰۔ رضاعت یہ ہے کہ اس سے گوشت بڑھے اور ہڈی مضبوط ہو جائے۔

۱۱۔''علموا اولادکم السباحة و الرمی''

۱۱۔ اپنی اولادکو تیرا کی اور تیر اندازی سکھائو۔

۱۲۔'' من کان عنده صبی فلیتصاب له''

۱۲۔ جس کے یہاں بچہ ہے اسے اس سے محبت کرنا چاہئے۔

۲۷۲

ز۔نظام اقتصاد اسلامی کی چند شقیں

۱۔'' العبادة سبعة اجزاء افضلها طلب الحلال''

۱۔ عبادت کے سات جزء ہیں، طلبِ حلال ان میں سب سے افضل ہے۔

۲۔''الفقه ثم المتجر''

۲۔ پہلے فقہ ہے بعد میں تجار ت۔

۳۔'' ملعون من القیٰ کله علیٰ الناس''

۳۔ ملعون ہے وہ شخص جو دوسروں پر اپنا بار ڈالتا ہے ۔

۴۔''ابدا بمن تعول''

۴۔ محتاج کو پہلے دو۔

۵۔''اعطوا الاجیر اجره قبل ان یجف عرقه''

۵۔ مزدور کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے دیدو۔

۶۔''علیٰ کل ذی کبد حرّی اجر''

۶۔ ہر مشقت اٹھانے والا اجر کا مستحق ہے ۔

۷۔'' المسلمون عند شروطهم''

۷۔ مسلمان اپنی شروط کے پابند ہیں۔

۸۔'' المسلم احق بما له اینما وجده''

۸۔ مسلمان اپنے مال کے زیادہ حقدار ہیں خواہ وہ کہیں بھی ملے۔

۲۷۳

۹۔''الوقوف علیٰ حسب ما یوقفها اهلها''

۹۔جس کا جو موقف ہے اسے اسی پر رہنے دو۔

۱۰۔''لا یحل ما ل امریٔ مسلمٍ الا عن طیب نفسٍ منه''

۱۰۔مسلمان کا مال اس کی خوشی و اجازت کے بغیر حلال نہیں ہے ۔

۱۱۔''الکفن ثم الدین ثم الوصیة ثم المیراث''

۱۱۔ پہلے کفن، پھر قرض۔ اس کے بعد وصیت اور پھر میراث۔

۱۲۔'' الصلح جائز بین المسلمین الا ما احل حراماً او حرم حلالاً''

۱۲۔ مسلمانوں کے درمیان صلح ہونا صحیح ہے مگر یہ کہ کسی نے حرام کو حلال سمجھ لیا ہو اور حلال کو حرام قرار دیدیا ہو۔

۱۳۔'' مطل الموسر المسلم ظلم للمسلم''

۱۳۔ مال دار مسلمان کا ٹال مٹول کرنا مسلمان پر ظلم ہے ۔

۱۴۔'' البائعان بالخیار ما داما فی المجلس''

۱۴۔ جب خریدو فروخت کرنے والے اس جگہ موجود ہیں جہاں معاملہ ہوا ہے اس وقت دونوں کو معاملہ توڑنے کا اختیار ہے ۔

۱۵۔''شر المکاسب الربا''

۱۵۔بدترین کمائی سود ہے۔

۱۶۔''لا ینتفع من المیتة باهابٍ ولا عصب''

۱۶۔ مردار کو نہ تو ہبہ کیا جا سکتا ہے اور نہ اسے ملکیت میں دیا جا سکتاہے۔

۲۷۴

ح۔ اجتماعی زندگی کے کچھ اصول

۱۔''قتال المؤمن کفر و اکل لحمه معصیة''

۱۔ مومن سے جنگ کرنا کفر ہے اور اس کا گوشت کھانا(اس کی غیبت کرنا)معصیت ہے ۔

۲۔''حرمة المؤمن میتاً کحرمته حیاً''

۲۔ مرجانے والا مومن ویسا ہی محترم ہے جیسا زندگی میں محترم تھا۔

۳۔''کرامة المیت تعجیله فی التجهیز''

۳۔ میت کی عظمت میں سے یہ بھی ہے کہ اس کے غسل و کفن اور دفن وغیرہ میں عجلت کی جائے۔

۴۔''المومنون اخوة تتکافأ دماؤهم و یسعیٰ بذمتهم ادناهم و هم ید علیٰ من سواهم''

۴۔ مومنین آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔ان سب کا خون برابر ہے اور اگر ان میں سے چھوٹا بھی امان دیدے تو سب اسے محترم سمجھیں گے اور غیر کے مقابلہ میں وہ ایک ہیں۔

۵۔''الولاء للعتق''

۵۔ولاء اس کے لئے ہے جس نے آزاد کیا ہے ۔

۶۔''الولاء لحمة کلحمة النسب''

۶۔ ولاء ایک قسم کا خونی رشتہ ہے جیسے نسب ہو تا ہے ۔

۷۔''سباب المؤمن فسوق''

۷۔ مومن پر سب و شتم کرنا فسق ہے ۔

۲۷۵

۸۔''کل مسکر حرام''

۸۔ ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۔

۹۔''ما اسکر کثیرة فالجرعة من حرام''

۹۔ جس چیز کی زیادتی سے نشہ ہوتا ہے اس کا گھونٹ پینا حرام ہے ۔

۱۰۔''عذاب القبر من النمیمة و الغیبة و الکذب''

۱۰۔ نکتہ چینی، غیبت اور جھوٹ، عذاب قبر کا باعث ہے ۔

۱۱۔''لا غیبة لفاسق''

۱۱۔ فاسق کے عیوب کو بیان کرنا غیبت نہیں ہے ۔

۱۲۔''حرم لباس الذهب علیٰ ذکور امتی و حل لاناثهم''

۱۲۔ میری امت کے مردوں پرسونے کا لباس حرام ہے اور ان کی عورتوں کے لئے حلال ہے ۔

۲۷۶

۵۔ میراث رسول (ص) کچھ حکمت آمیز کلمات

۱۔''انما بعثت لاتمم مکارم الاخلاق''

۱۔مجھے تو مکارم اخلاق کی تکمیل کے لئے بھیجا گیا ہے ۔

۲۔''انا مدینة العلم و علیّ بابها''

۲۔میں علم کا شہر ہوں علی اس کا دروازہ ہیں۔

۳۔''احب الاعمال الیٰ الله ادومها و ان قل''

۳۔ خدا کی نظر میں وہ اعمال زیادہ محبوب ہیں جن کا دوام زیادہ ہے خواہ وہ کم ہی ہوں۔

۴۔''اذا عمل احدکم عملاً فلیتقن''

۴۔ جب تم میں سے کوئی شخص کوئی کام انجام دے تواسے چاہئے کہ محکم واحسن طریقہ سے انجام دے۔

۵۔'' الایمان نصفان: نصف فی الصبر و نصف فی الشکر''

۵۔ ایمان کے دو حصے ہیں: نصف صبر اور نصف شکر۔

۶۔'' استعینوا علیٰ امورکم بالکتمان''

۶۔ اپنے امور کی حفاظت میں، زبان بندی سے مدد لو۔

۷۔''الامانة تجلب الرزق و الخیانة تجلب الفقر''

۷۔ امانت داری سے روزی اور خیانت کاری سے تنگ دستی آتی ہے ۔

۸۔'' الایدی ثلاثة: سائلة و منفقة و ممسکة، فخیر الایادی المنفقة''

۸۔ ہاتھ تین قسم کے ہیں: مانگنے والا، خرچ کرنے والااورروکنے والا ،بہترین ہاتھ خرچ کرنے والا ہے ۔

۹۔''اذا ساد القوم فاسقهم وکان زعیم القوم اذلهم و اکرم الرجل الفاسق فلینظر البلائ''

۲۷۷

۹۔ جب قوم کا سردار فاسق ہو اور ان کالیڈر ذلیل ہو اور اس کا احترام کی جاتا ہوتو لوگوں کو بلا نازل ہونے کا انتظار کرنا چاہئے۔

۱۰۔''اعجل الشر عقوبة البغی''

۱۰۔جس بدی کی بہت جلد سزا ملتی ہے وہ ظلم و زیادتی ہے۔

۱۱۔''الا ان شرار امتی الذین یکرمون مخافة شرهم الا و من اکرمه النّاس اتقاء شره فلیس منی''

۱۱۔ آگاہ ہو جائو کہ میری امت کے بدترین لوگ وہ ہیں جن کی عزت ان کے شر سے بچنے کے لئے کی جاتی ہے ۔ جان لو کہ جس شخص کے شر سے بچنے کے لئے لوگ اس کی عزت کرتے ہوں اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

۱۲۔''بالبر یستعبد الحر''

۱۲۔ نیکی سے آزادشخص کو غلام بنایا جاتا ہے ۔

۱۳۔'' بشروا ولا تنفروا''

۱۳۔(لوگوں کو) خوش کرو متنفر نہ کرو۔

۱۴۔''بادر باربع قبل اربع: شبابک قبل هرمک و صحتک قبل سقمک و غناک قبل فقرک و حیاتک قبل موتک''

۱۴۔ چار چیزوں سے پہلے چار چیزوں سے فائدہ حاصل کرلو۔ اپنے بڑھاپے سے پہلے، اپنی جوانی سے ، اپنی بیماری سے قبل اپنی تندرستی سے، اپنی ناداری سے قبل اپنی بے نیازی سے اور اپنی موت سے پہلے اپنی زندگی سے ۔

۱۵۔'' ثلاث من مکارم الاخلاق فی الدنیا و الآخرة: ان تعفو عمن ظلمک و تصل من قطعک و تحلم علٰ من جهل علیک''

۱۵۔ تین چیزیں دنیاو آخرت میں مکارم اخلاق میں شمار ہوتی ہیں:

جس نے تمہارے اوپر ظلم کیا ہے اسے معاف کر دو، جس نے تمہیں محروم کیا ہے اس کے ساتھ صلۂ رحم کرو اور جس نے تمہارے ساتھ جہالت آمیز سلوک کیا ہے اس سے کچھ نہ کہو۔

۲۷۸

۱۶۔'' ثلاث تخرق الحجب و تنتهی الیٰ ما بین یدی اللّه: صریر اقلام العلماء و وطیٔ المجاهدین و صوت مغازل المحصنات''

۱۶۔ تین چیزیں پردوں کو چاک کر دیتی ہیں اور بارگاہ خدا تک پہنچتی ہیں ، علماء کے قلم کی آواز،(میدانِ جہاد میں) مجاہدین کی دوڑ دھوپ اور شادی شدہ عورتوں کے چرخہ کاتنے کی آواز۔

۱۷۔''ثلاث تقسی القلب: استماع اللهو، و طلب الصید و اتیان باب السلطان''

۱۷۔تین چیزوں سے دل سخت ہوتا ہے : گانا سننا، شکار کا پیچھا کرنا اور بادشاہ کے دروازہ پر جانا۔

۱۸۔''جبلت القلوب علیٰ: حب من احسن الیها، وبغض من اساء الیها''

۱۸۔ دلوں کی جبلت یہ ہے کہ وہ اپنے ساتھ نیک سلوک کرنے والے سے محبت اور بد سلوکی کرنے والے سے نفرت کرے۔

۱۹۔'' حاسبوا انفسکم قبل ان تحاسبوا''

۱۹۔ اپنے نفسوں کا حساب کرو قبل اس کے تم سے حساب لیا جائے۔

۲۰۔''حب الدنیا رأس کل خطیئة''

۲۰۔ ہر خطا کی جڑ دنیا کی محبت ہے ۔

۲۱۔''الحکمة ضالة المومن راس الحکمة مخافة اللّه''

۲۱۔ حکمت مومن کاگمشدہ سرمایہ ہے ۔ حکمت کی معراج خوف خدا ہے ۔

۲۲۔''حفت الجنة بالمکاره و حفت النار بالشهوات''

۲۲۔ جنت سختیوں میں اور دوزخ شہوتوں میں لپٹی ہوئی ہے ۔

۲۳۔'' حسنوا اخلاقکم و الطفوا بجیرانکم و اکرموا نسائکم تدخلوا الجنة بغیر حساب، داووا امراضکم بالصدقة''

۲۳۔ اپنے اخلاق کو اچھا بنائو ، اپنے ہمسایوں کے ساتھ مہربانی کرو اور اپنی عورتوں کی عزت کر وتو بے حساب جنت میں داخل ہو گے، اپنے بیماروں کا صدقہ کے ذریعہ سے علاج کرو۔

۲۷۹

۲۴۔''رأس العقل بعد الایمان باللّٰه مداراة النّاس فی غیر ترک حق''

۲۴۔ خدا پر ایمان لانے کے بعد عقل کا کمال یہ ہے کہ حق کو چھوڑ ے بغیر لوگوں کے ساتھ نرمی سے پیش آئے۔

۲۵۔''سادة النّاس فی الدنیا الاسخیائ، سادة النّاس فی الآخرة الاتقیاء السعید من وعظ بغیره''

۲۵۔ دنیا میں لوگوں کے سردار اہل سخاوت ہیں اور آخرت میں لوگوں کے سردار اتقیاء ہیں اور نیک وہ ہے جو اپنے غیر سے نصیحت حاصل کرے ۔

۲۶۔''شر النّاس من باع آخرته بدنیاه، و شر من ذلک من باع آخرته بدنیا غیره''

۲۶۔ بدترین انسان وہ ہے جو اپنی آخرت کو اپنی دنیا کے عوض بیچ دے اور اس سے بدتر وہ شخص ہے جو اپنی آخرت کو غیر کی دنیا کے عوض بیچ دے۔

۲۷۔''طوبیٰ لمن شغله عیبه عن عیوب الناس''

۲۷۔ خوش نصیب ہے وہ شخص کہ جس کے عیوب اسے دوسروں کی عیب جوئی سے غافل رکھتے ہیں۔

۲۸۔''علیک بالجماعة فان الذئب یاخذ القاصیة''

۲۸۔ تمہارے لئے ضروری ہے کہ جماعت کے ساتھ رہو اس لئے کہ گلہ سے بچھڑ جانے والی بکری کو بھیڑیا اچک لیتا ہے ۔

۲۹۔''علیکم بالاقتصاد فما افتقر قوم اقتصدوا''

۲۹۔تمہارے لئے لازم ہے کہ میانہ روی اختیار کرو اس لئے کہ وہ قوم کبھی مفلس و نادار نہیں ہوئی جس نے میانہ روی اختیار کی۔

۲۸۰

۳۰۔''عجبت لمن یحتمی من الطعام مخافة الدائ، کیف لا یحتمی من الذنوب مخافة النار''

۳۰۔ مجھے اس شخص پر تعجب ہے کہ جو بیماری کے خوف سے کھانے میں احتیاط کرتا ہے لیکن جہنم کے خوف سے گناہوں سے نہیں بچتا ۔

۳۱۔''عز المؤمن استغناؤه عن الناس''

۳۱۔ مومن کی عزت اس میں ہے کہ وہ لوگوں سے بے نیاز رہے ۔

۳۲۔''عد من لا یعودک، و اهد لمن لم یهد الیک''

۳۲۔ جس نے تمہاری عیادت نہیں کی اس کی عیادت کرو اور جس نے تمہیں ہدیہ نہیں دیا اسے ہدیہ دو۔

۳۳۔''الغنی غنی النفس''

۳۳۔صحیح معنی میں بے نیاز وہی ہے جو اپنے نفس سے بے نیاز ہو۔

۳۴۔''کن عالماً او متعلماً او مستمعاً او محباً، ولا تکن الخامس فتهلک''

۳۴۔عالم یا طالب یا (عذر سے ) سننے والے یا (ان تینوں کے ) چاہنے والے بن جائو اگر ان کے پانچویں بنوگے تو ہلاک ہو جائو گے ۔

۳۵۔''لا مال اعود من العقل''

۳۵۔ عقل سے زیادہ نفع بخش کوئی مال نہیں ہے ۔

۳۶۔''لا فقر اشد من الجهل''

۳۶۔ جہالت سے بڑی مفلسی و ناداری کوئی چیز نہیں ہے ۔

۳۷۔''لا عقل کالتدبیر''

۳۷۔ تدبیر جیسی کوئی عقل نہیں ہے ۔

۲۸۱

۳۸۔''لیس منا من غش مسلماً او ضره او ما کره''

۳۸۔ جس نے مسلمان کو دھوکا دیا یا اس کو نقصان پہنچایا یا اس کے ساتھ مکر کیا اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

۳۹۔''من المروءة اصلاح المال''

۳۹۔ مال کی اصلاح بھی جوانمردی ہے ۔

۴۰۔''من احب عمل قوم اشرک معهم فی عملهم''

۴۰۔ جو شخص کسی قوم کے عمل کو پسند کرتا ہے وہ اس کے عمل میں شریک ہوتا ہے ۔

۴۱۔''من احب قوماً حشر معهم''

۴۱۔ جو شخص کسی قوم سے محبت کرتا ہے وہ اسی کے ساتھ محشور ہوگا۔

۴۲۔''من عمل بما علم ورثه الله ما لم یعلم''

۴۲۔ جو شخص اپنے علم کے مطابق عمل کرتا ہے خدا اسے اس چیز کا وارث بنا دیتا ہے جس کو وہ نہیں جانتا تھا۔

۴۳۔''من اعان ظالماً علیٰ ظلمه سلطه الله علیه''

۴۳۔ جو شخص ظلم میں ظالم کی مدد کرتا ہے خدا اس پر ظالم کو مسلط کر دیتا ہے ۔

۴۴۔''من یصلح ما بینه و بین الله یصلح الله ما بینه و بین الناس''

۴۴۔ جو شخص ان چیزوں کی اصلاح کر تا ہے جو اس کے اور خدا کے درمیان ہیں تو خدا اس کے اور لوگوں کے درمیان کی چیزوں کی اصلاح کرتا ہے ۔

۴۵۔''من لا یرحم لا یرحم''

۴۵۔ جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔

۴۶۔''من غش غُشّ''

۴۶۔ جو دھوکا دیتا ہے وہ دھوکا کھاتا ہے ۔

۲۸۲

۴۷۔''من تساویٰ یوماه فهو مغبون''

۴۷۔ جس شخص کے دو دن یکساں گذریں وہ گھاٹے میں ہے۔

۴۸۔''ما عال من اقتصد''

۴۸۔ میانہ روی اختیار کرنے والا کبھی تنگ دست نہیں ہوتا ۔

۴۹۔'' المؤمن من امن النّاس من یده و لسانه''

۴۹۔ مومن تو بس وہی ہے کہ جس کے ہاتھ اور زبان سے لوگ محفوظ رہتے ہیں۔

۵۰۔'' المسلم من سلم النّاس من اذاه''

۵۰۔ مسلمان وہ ہے جس کی اذیتوں سے لوگ محفوظ و سالم رہتے ہیں۔

۵۱۔''المجالس بالامانة''

۵۱۔مجالس کا اعتبار امانتداری کے ساتھ ہے ۔

۵۲۔''المسلم مرآة لاخیه المسلم''

۵۲۔ مسلمان اپنے مسلمان بھائی کے لئے آئینہ ہے ۔

۵۳۔''المسلم اخو المسلم لا یظلمه ولا یثلمه''

۵۳۔ مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے ستاتا ہے ۔

۵۴۔''المستشار موتمن''

۵۴۔ جس سے مشورہ لیا جاتا ئے وہ امانت دار ہونا چاہئے ۔

۵۵۔''ما هلک امرؤ عرف قدر نفسه''

۵۵۔جو اپنی قدر و منزلت جانتا ہے وہ ہلاک نہیں ہوتا ۔

۲۸۳

۵۶۔''من تفاقر افتقر''

۵۶۔ جوغربت کا اظہار کرتا ہے وہ غریب ہوجاتا ہے ۔

۵۷۔''من عمل علیٰ غیر علم کان ما یفسد اکثر ما یصلح''

۵۷۔ جس نے علم کے بغیر عمل کیا اس نے فائدہ سے زیادہ نقصان اٹھایا۔

۵۸۔''من اذاع فاحشةً کان کمبدها''

۵۸۔ جس شخص نے زنا کی خبر کو عام کیا گویا اس نے خود زنا کیا۔

۵۹۔''و من عیر مومناً بشیء لم یمت حتی یرکبه''

۵۹۔جس شخص نے کسی مومن پر کسی چیز کی تہمت لگائی وہ اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک خود اس کا مرتکب نہیں ہوگا۔

۶۰۔''من عد غداً من اجله فقد اساء صحبة الموت' '

۶۰۔ جو شخص آنے والے کل کو اپنی عمر کا جز سمجھتا ہے گویا وہ موت پر یقین نہیں رکھتا ۔

۶۱۔''من ارضیٰ سلطاناً بما یسخط الله خرج من دین الله''

۶۱۔ جس شخص نے خدا کو ناراض کرکے کسی بادشاہ کو خوش کیا وہ دین خدا سے نکل گیا۔

۶۲۔''مداراة النّاس نصف الایمان و الرفق بهم نصف العیش''

۶۲۔لوگوں کی خاطرمدارات کرنا نصف ایمان ہے اور ان کے ساتھ نرمی سے پیش آنا نصف زندگی ہے۔

۶۳۔'' یسروا ولا تعسروا''

۶۳۔ آسانی فراہم کرو دشواری نہیں۔

۶۴۔''یطبَّع المؤمن علیٰ کل خصلة ولا یطبع علیٰ الکذب ولا علیٰ الخیانة''

۶۴۔ مومن میں ہر خصلت ہو سکتی ہے لیکن جھوٹ اور خیانت نہیںہو سکتی ۔

۲۸۴

۶۔ آپ (ص) کی چند دعائیں

الف۔ یہ دعاآپ ماہ رمضان میں پڑھتے تھے:

''الّلهم ادخل علیٰ اهل القبور السّرور،الّلهم اغن کل فقیر، الّلهم اشبع کل جائع، الّلهم اکس کل عریان، الّلهم اقض دین کل مدین، الّلهم فرِّج عن کل مکروب، الّلهم رد کل غریب، الّلهم فُکِّ کل اسیر، الّلهم اصلح کل فاسد من امور المسلمین، الّلهم اشف کل مریض، الّلهم سد فقرنا بغناک، الّلهم غیرِّ سوء حالنا بحسن حالک، الّلهم اقضِ عنِّا الدِّین و اَغنِنا من الفقر انَّک علیٰ کل شیء قدیر'' ۔

اے اللہ! اہل قبر کو شاد و مسرور فرما۔ اے اللہ! ہرمفلس و نادار کو مالامال کر دے، اے اللہ! ہر بھوکے کو شکم سیر کر ، اے اللہ! ہر برہنہ کو لباس عطا کر ، اے اللہ! ہر مقروض کا قرض ادا کرا ، اے اللہ! ہر رنجیدہ و پریشان کو آسودہ گی و کشائش عطا کر، اے اللہ! ہر مسافر کو وطن لوٹا ، اے اللہ! ہر قیدی کو رہائی دلا،اے اللہ! مسلمانوں کے خراب امور کی اصلاح کر، اے اللہ! مریض کو شفا عطا کر، اے اللہ! اپنی بے نیازی سے ہماری ناداری کا سد باب کر، اے اللہ! اپنے بہترین حالات کے ذریعہ سے ہمارے برے حالات کو بدل دے، اے اللہ! ہمارا قرض ادا کر اور ہمیں فقر سے نجات دلا کر غنی کر دے بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔

ب۔یہ دعا آپ(ص) نے جنگ بدر میں پڑھی تھی:

''الّلهم انت ثقتی فی کل کرب، و انت رجائی فی کل شدة، و انت لی فی کل امر نزل بی ثقة و عده، کم من کرب یضعف عنه الفؤاد و تقل فیه الحیلة، و یخذل فیه القریب ، و یشمت به العدو، و تعیینی فیه الامور، انزلته بک و شکوته الیک راغباً فیه الیک عمن سواک ففرجته و کشفته عنی و کفیتنیه، فانت ولی کل نعمة، و صاحب کل حاجة، و منتهٰی کل رغبة، فلک الحمد کثیراً ولک المن فاضلاً'' ۔

۲۸۵

اے اللہ! ہر رنج و پریشانی میں توہی میرا سہارا ہے ، ہر سختی میں تو ہی میری امید ہے اور جو مصیبت مجھ پر پڑتی ہے اس میں تو ہی میری پناہ گاہ ہے ، کتنے ہی رنج و غم ایسے ہیں جن سے دل دہل جاتے ہیں اور تدبیر ساتھ نہیں دیتی ، ایسے حالات میں قریب والے بھی ساتھ چھوڑ دیتے ہیں، دشمن طعنہ زنی کرتے ہیں، اس موقعہ پر میں تجھ سے شکایت کرتا ہوں اور سب کو چھوڑ کر تجھ سے لو لگاتا ہوں۔ تونے غم سے نجات دی اور کشائش عطا فرمائی، اے معبود !ہر نعمت تیری ہی ہے ، ہر حاجت تجھ ہی سے بیان کی جا سکتی ہے، ہر آرزو کی انتہا تو ہے۔ بے پناہ حمد تیرے لئے ہے اور احسان کا سر چشمہ تو ہے ۔

ج۔ جنگ خندق کے دن آپ(ص) نے یہ دعا پڑھی تھی:

''یا صریخ المکروبین و یا مجیب دعوة المضطرین اکشف عنِّی همِّی و غمِّی و کربی فانک تعلم حالی و حال اصحابی فاکفنی حول عدو فانه لا یکشف ذلک غیرک'' ۔

اے غم زدہ و رنجیدہ لوگوں کے فریاد رس!اے مضطر و پریشان حال لوگوں کی دعا قبول کرنے والے! میرے رنج و غم اور کرب کو برطرف کر دے بیشک تو میری اور میرے اصحاب کی حالت سے بخوبی واقف ہے پس میرے دشمن کے خلاف میری مدد فرما بیشک تیرے علاوہ کوئی بھی اس مشکل کو حل نہیں کر سکتا ۔

د۔ آپ(ص) نے اپنے اصحاب کو دشمن کے شر سے بچنے کے لئے درج ذیل دعا تعلیم کی ۔

سید بن طائوس نے اس دعا کو اس طرح نقل کیا ہے :

''یا سامع کلِّ صوت، یا محیی النُّفُوس بعد الموت، یا من لا یعجل لانَّه لا یخاف الفوت، یا دائم الثبات، یا مخرج النبات یا محیی العظام الرمیم الدارسات بسم اللّه، اعتصمت باللّه و توکلت علیٰ الحی الذی لا یموت ، و رمیت کل من یؤذینی بلا حول ولا قوة الا باللّه العلی العظیم'' ۔

۲۸۶

اے ہر آواز کو سننے والے! اے انسانوں کو مرنے کے بعد زندہ کرنے والے! اے وہ جو کسی کام میں اس لئے عجلت نہیں کرتا اس لئے کہ اسے اس کام کے چھوٹنے کا خوف نہیں ہے ، اے ہمیشہ سے قائم، اے وہ جو اشجار نبات ، پیڑ پودوںکو اگانے والے! اے بوسیدہ ہڈیوںکو زندہ کرنے والے!اس اللہ کے نام سے تمسک کرتا ہوں اور اس زندہ پر توکل کرتا ہوں جس کو کبھی موت نہیں آئے گی، میں بلند و برتر خدا کے وسیلہ سے جس کے علاوہ کوئی طاقت نہیں ہے ، ہر اس شخص کو پست کرتا ہوں جو مجھے اذیت دیتا ہے۔

ھ۔آپ(ص) کی وہ دعا جو آپ(ص) نے حضرت علی بن ابی طالب کو قرض کی ادائیگی کے لئے تعلیم دی تھی:

''اللهم اغننی بحلالک عن حرامک و بفضلک عمن سواک'' ۔

اے اللہ مجھے اپنی حلال چیزوں کے ذریعہ اپنی حرام کی ہوئی چیزوں سے بے نیاز کر دے اور اپنے فضل وکرم سے اپنے غیر سے بے نیاز کر دے۔

و۔ درج ذیل دعا آپ(ص) اس وقت پڑھتے تھے جب آپ(ص) کے سامنے دستر خوان لگایا جاتا تھا:

''سبحانک الّلهم ما احسن ما تبتلینا، سبحانک الّلهم ما اکثر ما تعطینا، سبحانک الّلهم ما اکثر ما تعافینا، الّلهم اوسع علینا و علیٰ فقراء المومنین و المسلمین '' ۔( ۱ )

اے اللہ! تو پاک اور لائق تسبیح ہے ، تونے ہمیں کتنی اچھی نعمتیں عطا کی ہیں ۔

اے اللہ! تو پاک و پاکیزہ ہے تونے ہمیں کتنی زیادہ نعمتوں سے نوازا ہے ۔

اے اللہ !تو پاک و پاکیزہ ہے تونے ہمیں کتنی عافیت عطا کی ہے ۔

اے اللہ !ہمیں اورتمام مومنین و مسلمین میں سے جو نادارہیں ان کی نعمتوں میں وسعت عطا کر۔

آخر میں ہماری دعا یہ ہے کہ ساری تعریف اس خدا کے لئے ہے جو عالمین کا رب ہے ۔

____________________

۱۔ اعیان الشیعہ ،ج۱،ص ۳۰۶۔

۲۸۷

فہرست

حرف اول ۳

عرض مؤلف ۶

پہلا باب ۱۵

مقدمہ ۱۶

پہلی فصل ۲۴

خاتم النبیین(ص) ایک نظر میں ۲۴

دوسری فصل ۲۹

بشارت ۲۹

گذشتہ انبیاء نے محمد (ص)بن عبد اللہ کی رسالت کی بشارت دی ۳۳

اہل کتاب ہمارے نبی(ص) کی آمد کے منتظر تھے ۳۴

تیسری فصل ۳۷

خاتم النبیین(ص) کے اوصاف ۳۷

۱۔ امی عالم ۳۷

۲۔ مسلمِ اوّل ۳۹

۳۔ خدا ہی پر بھروسہ ۴۱

۴۔شجاعت ۴۲

۵۔ بے مثال زہد ۴۳

۶۔بردباری اور کرم ۴۴

۷۔حیا و انکساری ۴۷

دوسرا باب ۴۹

۲۸۸

پہلی فصل ۵۰

ولادت و پرورش ۵۰

۱۔ بت پرست معاشرہ کی جھلکیاں ۵۰

۲۔رسول(ص) کے آباء واجداد کا ایمان ۵۱

۴۔ مبارک رضاعت ۵۵

۵۔ نبی (ص) کے واسطہ سے بارش ۵۷

۶۔ اپنی والدہ آمنہ کے ساتھ ۵۸

۷۔ اپنے جد عبد المطلب کے ساتھ ۵۹

دوسری فصل ۶۱

شباب و جوانی کا زمانہ ۶۱

۱۔ نبی(ص) ابوطالب کی کفالت میں ۶۱

۲۔ شام کی طرف پہلا سفر ۶۲

۳۔ بکریوں کی پاسبانی ۶۲

۴۔ حرب الفجار ۶۴

۵۔حلف الفضول ۶۵

خدیجہ کے مال سے تجارت ۶۶

تیسری فصل ۶۸

شادی سے بعثت تک ۶۸

۱۔ شادی مبارک ۶۸

جناب خدیجہ؛رسول(ص)کے ساتھ شادی سے پہلے ۷۰

۲۔ حجر اسود کو نصب کرنا ۷۱

۲۸۹

۳۔ حضرت علی کی ولادت اور نبی(ص) کے زیر دامن پرورش ۷۲

۴۔ بعثت سے قبل رسول(ص) کی شخصیت ۷۴

تیسرا باب ۷۷

پہلی فصل ۷۸

بعثت نبوی اوراس کے لئے ماحول سازی ۷۸

دوسری فصل ۹۱

مکہ کی زندگی میں تحریک رسالت کے مراحل ۹۱

۱۔ ایمانی خلیوں کی ساخت ۹۱

۲۔ مکی عہد کے ادوار ۹۲

۳۔اوّلین مرکز کی فراہمی کا دور ۹۲

۴۔ پہلا مقابلہ اور قرابتداروں کو ڈران ۹۴

۵۔ دعوت عام ۹۶

تیسری فصل ۹۸

رسول(ص) کے بارے میں بنی ہاشم کا موقف ۹۸

ابو طالب رسول(ص) اور رسالت کا دفاع کرتے ہیں ۹۸

قریش کا موقف ۱۰۰

کفر عقل کی بات نہیں سنتا ۱۰۲

سحر کی تہمت ۱۰۳

اذیت و آزار ۱۰۴

حبشہ کی طرف ہجرت ۱۰۶

مقاطعہ اور بنی ہاشم ۱۰۸

۲۹۰

عام الحزن ۱۰۹

معراج ۱۱۰

چوتھی فصل ۱۱۲

کشائش و خوشحالی ہجرت تک ۱۱۲

طائف والوں نے اسلامی رسالت کو قبول نہیں کیا( ۱ ) ۱۱۲

مکہ میں راہ رسالت میں رکاوٹیں ۱۱۵

عقبۂ اولیٰ کی بیعت ۱۱۶

عقبۂ ثانیہ ۱۱۸

ہجرت کی تیاری ۱۲۰

ہجرت سے پہلے مہاجرین کے درمیان مواخات ۱۲۲

چوتھا باب ۱۲۴

پہلی فصل ۱۲۵

اوّلین اسلامی حکومت کی تشکیل ۱۲۵

۱۔ مدینہ کی طرف ہجرت ۱۲۵

۲۔ مسجد کی تعمیر ۱۲۸

۳۔ مہاجرین و انصار کے درمیان مواخات ۱۲۹

مسلمانوں کے بھائی بھائی بننے کے نتائج ۱۳۰

اقتصادی پہلو ۱۳۰

اجتماعی پہلو ۱۳۰

سیاسی پہلو ۱۳۱

۴۔معاہدۂ مدینہ ۱۳۱

۲۹۱

۵۔مدینہ میں قیام اور نفاق ۱۳۳

۶۔ تحویلِ قبلہ ۱۳۴

۷۔ فوجی کاروایوں کی ابتدائ ۱۳۵

دوسری فصل ۱۳۷

نئی حکومت کے نظام کا دفاع ۱۳۷

۱۔ غزوۂ بدر ۱۳۷

جنگ کے نتائج ۱۴۱

۲۔ فاطمہ زہرا کی شادی ۱۴۳

۳۔یہود اور بنی قینقاع سے ٹکرائو ۱۴۵

۴۔ مسلمانوں کی فتح کے بعد قریش کا رد عمل ۱۴۷

۵۔ جنگ احد( ۱ ) ۱۴۸

۶۔ مسلمانوں کو دھوکا دینے کی کوشش ۱۵۳

۷۔ غزوۂ بنی نضیر( ۱ ) ۱۵۵

۸۔احد کے بعد فوجی حملے ۱۵۶

بدرِ موعد(بدر الصغریٰ) ۱۵۶

۹۔ غزوۂ بنی مصطلق اور نفاق کی ریشہ دوانیاں ۱۵۷

۱۰۔رسوم جاہلیت کی مخالفت ۱۵۹

تیسری فصل ۱۶۱

مشرک طاقتوں کا اتحاد اور خدائی طاقت کی طرف سے جواب ۱۶۱

جنگ خندق میں مشرک کی طاقتوں کا اتحاد ۱۶۱

مسلمانوں کے مشکلات ۱۶۳

۲۹۲

دشمن کی شکست ۱۶۳

غزوۂ بنی قریظہ اور مدینہ سے یہودیوں کا صفایا ۱۶۴

پانچواں باب ۱۶۷

پہلی فصل ۱۶۸

فتح کا مرحلہ ۱۶۸

۱۔ صلح حدیبیہ ۱۶۸

صلح کے شرائط ۱۷۲

صلح کے نتائج ۱۷۴

۳۔ جنگ خیبر( ۱ ) ۱۷۶

۴۔ آپ(ص) کے قتل کی کوشش ۱۷۷

۶۔ عمرة القضا ۱۷۹

دوسری فصل ۱۸۱

جزیرة العرب سے باہراسلام کی توسیع ۱۸۱

۱۔جنگ موتہ( ۱ ) ۱۸۱

۲۔ فتح مکہ ۱۸۳

فوج اسلام کی مکہ کی طرف روانگی ۱۸۵

ابو سفیان کا سپر انداختہ ہونا ۱۸۶

مکہ میں داخلہ ۱۸۷

۳۔ جنگ حنین او ر طائف کا محاصرہ( ۱ ) ۱۹۲

مال غنیمت کی تقسیم ۱۹۵

انصار کا اعتراض ۱۹۶

۲۹۳

۴۔ جنگ تبوک( ۲ ) ۱۹۸

نبی (ص) کی نظر میں علی کی منزلت ۱۹۹

رسول(ص) کے قتل کی کوشش ۲۰۱

جنگ تبوک کے نتائج ۲۰۲

۶۔ وفود کا سال ۲۰۳

قبیلۂ ثقیف کا اسلام لانا ۲۰۴

۷۔ فرزندِ رسول(ص) ، حضرت ابراہیم کی وفات ۲۰۵

تیسری فصل ۲۰۷

جزیرہ نما عرب سے بت پرستی کا صفای ۲۰۷

۱۔ مشرکین سے اعلانِ برائت ۲۰۷

۲۔ نصارائے نجران سے مباہلہ ۲۰۸

۳۔حجة الوداع ۲۱۱

حجة الوداع میں رسول(ص) کا خطبہ ۲۱۳

۴۔ وصی کا تعین( ۱ ) ۲۱۷

۵۔نبوت کے جھوٹے دعویدار ۲۲۱

۶۔ روم سے جنگ کے لئے فوج کی عام بھرتی(۱) ۲۲۳

چوتھی فصل ۲۲۶

رسول(ص) کی زندگی کے آخری ایام ۲۲۶

۱۔وصیت لکھنے میں حائل ہونا ۲۲۶

۲۔ فاطمہ زہرا باپ کی خدمت میں ۲۲۸

۳۔رسول(ص) کے آخری لمحاتِ حیات ۲۳۰

۲۹۴

۴۔ وفات ودفن رسول(ص) ۲۳۰

پانچویں فصل ۲۳۴

اسلامی رسالت کے بعض نقوش ۲۳۴

رسول (ص) کس چیز کے ساتھ مبعوث کئے گئے؟( ۱ ) ۲۳۴

شریعت اسلامی کی عظمت و آسانی ۲۳۵

اسلامی قوانین کا امتیاز ۲۳۵

قرآن مجید ۲۳۷

شریعت اسلامیہ میں واجب اور حرام ۲۳۹

چھٹی فصل ۲۴۰

میراث خاتم المرسلین(ص) ۲۴۰

سید المرسلین (ص) کی علمی میراث کے چند نمونے ۲۴۷

۱۔ عقل و علم ۲۴۷

۲۔ تشریع کے مصادر ۲۵۱

قرآن اور اس کا ممتا زکردار ۲۵۲

اہل بیت دین کے ارکان ہیں ۲۵۴

۳۔ اسلامی عقیدے کے اصول ۲۵۸

خالق کی توصیف نہیں کی جا سکتی ۲۵۸

توحید کے شرائط ۲۵۸

رحمتِ خدا ۲۵۹

نہ جبر نہ اختیار ۲۵۹

خاتمیت ۲۶۰

۲۹۵

خدا نے مجھے برگزیدہ کیا ہے ۲۶۰

میری مثال بادل کی سی ہے ۲۶۱

رسول(ص) کے بعد امام ۲۶۱

حضرت علی کی فضیلت ۲۶۲

ائمہ حق ۲۶۲

رسول(ص) نے حضرت مہدی کی بشارت دی ۲۶۳

۴۔رسول(ص) کی میراث میںاسلامی تشریع کے اصول ۲۶۵

الف۔ اسلام کے خصوصیات ۲۶۵

ب۔ علم اور علماء کی ذمہ داری ۲۶۵

ج۔ اسلامی طرز زندگی کے عام قواعد ۲۶۷

د۔فیصلے کے عام خطوط ۲۶۸

ھ۔ عبادات اپنے وسیع مفہوم کے ساتھ ۲۷۰

و۔ خاندانی نظام کے اصول ۲۷۱

ز۔نظام اقتصاد اسلامی کی چند شقیں ۲۷۳

ح۔ اجتماعی زندگی کے کچھ اصول ۲۷۵

۵۔ میراث رسول (ص) کچھ حکمت آمیز کلمات ۲۷۷

۶۔ آپ (ص) کی چند دعائیں ۲۸۵

الف۔ یہ دعاآپ ماہ رمضان میں پڑھتے تھے: ۲۸۵

ب۔یہ دعا آپ(ص) نے جنگ بدر میں پڑھی تھی: ۲۸۵

ج۔ جنگ خندق کے دن آپ(ص) نے یہ دعا پڑھی تھی: ۲۸۶

د۔ آپ(ص) نے اپنے اصحاب کو دشمن کے شر سے بچنے کے لئے درج ذیل دعا تعلیم کی ۔ ۲۸۶

۲۹۶