نسیم غدیر

نسیم غدیر50%

نسیم غدیر مؤلف:
زمرہ جات: امامت

  • ابتداء
  • پچھلا
  • 56 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 6314 / ڈاؤنلوڈ: 3580
سائز سائز سائز
نسیم غدیر

نسیم غدیر

مؤلف:
اردو

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی جَعَلَنَا مِنَ الْمُتَمَسِّکِینَ بِوِلاَیَهِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَ الْأَئِمَّهِ عَلَیْهِمُ السَّلاَمُ

https://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=۲۶۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

کتاب : نسیم غدیر

مؤلف : حسین اثنا عشری

مترجم : عبد القیوم سعیدی مشھد مقدس

کمپوزینگ : عمران حیدر

سپاس نامہ:

یہ چھوٹی سی گرانقدر کتاب اپنے مولا و آقا حضرت صاحب العصر وا لزمان حجۃ بن الحسن العسکری (علیہ السلام) ارواحنا لمقدمہ الفداء کی خدمت میں ھدیہ کے طور پر پیش کرتا ہوں اس امید کے ساتھ کہ حضرت علی (علیہ السلام) و فاطمہ ( سلام اللہ علیھا)کا فرزند گرامی حضرت بقیۃ اللہ عجّل اللہ فرجہ الشریف جس دن ظہور فرمائیں گے اور اپنے دیدار سے شیعوں کی آنکھوں کو ٹھڈک پہنچائیں گے ۔

(حسین اثنا عشری )

مقدمہ کتاب :

بسم الله الرحمٰن الرحیم

الحمد لله ربّ العالمین والصلواة والسلام علیٰ محمد وآله

الطیبین الطاهرین و لعنة الله علیٰ اعداءهم اجمعین

شکر ہے خدائے منان کا کہ جس نے ہم پر منت لگاتے ہوئے ہماری ھدایت فرمائی اور ہمیں حضرت محمد(صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم )اور اس کے وصی حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب ( علیہ السلام) اور اس کی پاک و معصوم آل کے دوستوں اور محبوں سے قرار دیا ۔

یہ کتاب جو ابھی آپکے ہاتھوں میں ہے چالیس احادیث پر مشتمل ہے کہ جو مولا وآقا حضرت علی بن ابی طالب (علیہ السلام ) اور ان کے فضائل کے بارے میں ہیں جو حقیقت میں ان کے فضائل کے بحر بے قراں سے چند قطر ے ہیں ۔

اس کتاب کی احادیث علماء شیعہ و علماء اھل سنت کی معتبر کتابوں سے لی گئی ہیں اور اس کو عید سعید غدیر کی مناسبت سے یعنی روز امامت وولایت او ر بڑی و بہترین و پُر عظمت شیعوں کی عید کی مناسبت سے چاپ اور منتشر کیا گیاہے تاکہ آن حضرت کے با فضیلت شیعوں کے آنکھوں کی روشنی قرار پائے اور جو راہ ھدایت و ولایت سے بھٹک چکے ہیں انکے لئے چراغ قرار پائے ۔

( حسین اثنا عشری )

پہلی حدیث

( ۱) عن محمّدبن عمّارة عن ابیه عن الصادق جعفر بن محمّد عن ابیه محمّد بن علیٍّ عن آبائه الصاقین(علیهم السلام )قال ،قال رسول اللّه ( صلّی الله علیه وآله وسلّم ):انّ الله تبارک وتعالیٰ جعل لاخی علی بن ابی طالب فضائلَ لا یحصی عددها غیره فمن ذکره فضیلةً من فضائله مقرّاً بها غفر اللّه له ما تقدّم من ذنبه وما تأخّر ولو وافی القیامة بذنوب الثقلین ومن کتب فضیلةً من فضائل علی بن ابی طالب ( علیه السلام) لم تزل الملائکة تستغفر له ما بقی لتلک الکتابة رسم ومن استمع الیٰ فضیلةٍ من فضائله غفر اللّه له الذنوب الّتی اکتسبها بالاستماع ومن نظر الی کتابةٍ فی فضائله غفر اللّه له الذّنوب الّتی اکتسبها بالنظر ثمّ قال رسول اللّه ( صلّی الله علیه وآله وسلّم ) النّظر الی علیّ بن ابی طالب ( علیه السلام) عبادة و ذکره عبادة ولا یقبل ایمان عبدٍ الاّ بولایةو البراءة من اعدائه و صلّی اللّه علی نبیّنا محمّد و آله اجمعین

ترجمہ:

حضرت رسول گرامی اسلام نے فرمایا خدا نے میرے بھائی علی بن ابی طالب کیلئے بہت فضائل بیان کئے ہیں اور جو بھی حضرت کی ایک فضیلت بیان کریگاجبکہ اپنے مولا کی معرفت رکھتا ہو خدا اس کے گذشتہ اور آئندہ کے گناہ معاف کر دیتا ہے اگرچہ اس کے گناہ تما جنات اور انسانوں کے گناہوں کے برابر ہوں ، او رجو بھی حضر ت علی ( علیہ السلام) کی ایک فضیلت لکھے گا اور جب تک وہ فضیلت لکھی ہوئی باقی رہے گی تو ملائکہ اس کیلئے استغفار کرتے رہیں گے اور جو بھی حضرت علی ( علیہ السلام) کی ایک فضیلت سنے گا خدا اس کے وہ تمام گناہ معاف کر دیگا جو اس نے کانوں کے ذریعے انجام دیئے ہو نگے او ر جو بھی حضرت کی ایک فضیلت کو لکھے گا خدا اس کے آنکھوں کے ذریعے انجام دیئے گئے تمام گناہ معاف کر دیگا اور پھر حضرت رسول گرامی اسلامی نے فرمایا حضرت علی (علیہ السلام ) کی طرف دیکھنا عبادت ہے علی ( علیہ السلام ) کا ذکر کرنا عبادت ہے اور کسی بندے کا ایمان ولایت حضرت علی ( علیہ السلام )اور ان کے دشمنوں بیزاری کے بغیر قبول نہیں کیا جائیگا ۔

درود و سلام ہوں حضرت محمد ( صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم ) اور انکی پاک آل پر ۔(۱)

____________________

(۱) (امالی شیخ صدوق مجلس نمبر۲۸ص۱۳۸ح نمبر۹)

دوسری حدیث

( ۲) عن ابن عبّاس قال:((قال رسول اللّه (صلّی الله علیه وآله وسلّم) لعلی(علیه السلام) یا علی شیّعتک هم الفائزون یوم القیامة فمن أهان واحداً منهم اهانک ومن اهانک فقداهاننی ومن أهاننی ادخله اللّه نار جهنّم خالداً فیها و بئس المصیر یا علیّ انت منّی وانا منک روحُک من روحی و طینتُک من طینتی و شیعتک خُلقوا من فضل طینتنا فمن احبّهم فقد احبّنا ومن ابغضهم فقد ابغضنا و من عاداهم فقد عادانا ومن ودّهم فقد ودّنا یا علیّ انّ شیعتک مغفور لهم علیٰ ما کان فیهم من ذنوبٍ و عیوبٍ یا علیّ اناالشفیع لشیعتک غداً اذا قمت المقام المحمود فبشّرهم بذلک یا علیّ شیعتک شیعة اللّه و انصارک انصار اللّه و اولیا ئک اولیاء اللّه و حزبک حزب اللّه یا علیّ سعد من تولاّٰ ک و شقی من عاداک یا علیّ لک کنز فی الجنّة وا نت ذو قرنیها الحمد للّه ربّ العالمین و صلّی اللّه علیٰ خیر خلقه محمّد و اهل بیته الطاهرین الاخیار المنتجبین ))

ترجمہ :

حضرت رسول خدانے علی (علیہ السلام ) سے فرمایا اے علی تیرے شیعہ قیامت کے دن کامیاب ہونگے اور جو بھی کسی ایک تیرے شیعہ کی توہین کرے گا گویا اس نے تیری تو ہین کی او ر جس نے تیری توہین کی اس نے میری توہین کی اور جو میری توہین کرتا ہے خدا اس کو آتش جہنم میں داخل کریگا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ،اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے اے علی ( علیہ السلام ) تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں تیری روح میری روح ہے تیری طینت میری طینت ہے اور تیرے شیعہ ہماری باقی ماندہ طینت سے خلق کئے گئے ہیں اور جو بھی انکو دوست رکھے گا اس نے ہم سے محبت کی اور جو تیرے شیعوں سے دشمنی کرے گا گویا اس نے ہم سے دشمنی کی اور جس نے تیرے شیعوں کو ناراض کیا گویا اس نے ہم کو ناراض کیا اور جو ان سے محبت کرے گا گویا اس نے ہم سے محبت کی ۔

اے علی ( علیہ السلام) ہر گناہ اور بدی جو تیرے شیعوں نے کی ہو گی خدا اس کو معاف کر دے گا اے علی (علیہ السلام ) میں تیرے شیعوں کی قیامت کے دن شفاعت کرنے والاہوں جب خدا کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے اپنے شیعوں کو بشارت دو ۔

اے علی (علیہ السلام) تیرے شیعہ اللہ کے شیعہ ہیں تیری نصرت کرنے والے اللہ کی نصرت کرنے والے ہیں تیرے دوست اللہ کے دوست ہیں تیری فوج اللہ کی فوج ہے اے علی ( علیہ السلام) خوشبخت ہے وہ شخص جس نے تجھ سے محبت کی اور بد بخت ہے وہ شخص جس نے تجھ سے دشمنی کی اے علی ( علیہ السلام) تیرے لئے بہشت میں بہت بڑا خزانہ ہے اور تجھے ہر جگہ غلبہ ہے ،حمد اس خدا کی جو عالمین کا رب ہے درود و سلام ہوں خدا کی بہترین مخلوق محمد اور اس کی پاک آل پر ۔(۱)

____________________

(۱) (امالی شیخ صدوق مجلس نمبر ۴ ص۱۵ح نمبر۸)

تیسری حدیث

( ۳) علیّ بن ابراهیم ، عن ابیه ، عن ابن ابی عمیر، عن عمرو بن ابی المقدام ، قال: سمعت ابا عبد اللّه ( علیه السلام) یقول:خرجت انا و ابی حتّی اذا کنّا بین القبر والمنبر اذا هو بأناس من الشیعةفسلّم علیهم ثمّ قال: انّی واللّه لاُحبّ ریاحکم و ارواحکم فأعینونی علیٰ ذٰ لک بورع و اجتهاد وأعلمواانّ ولایتنا لا تنال الاّ بالورع والاجتهاد و من اِئتمّ منکم بعبدٍفلیعمل بعمله ، انتم شیعة اللّه ، وانتم انصار الله السّابقون الاوّلون والسّابقون الاٰخرون والسابقون فی الدنیا والسّٰابقون فی الاخرة الیٰ الجنّة، قدضمّنّالکم الجنّة بضمٰان اللّه عزّوجلّ وضمٰان رسول اللّه (صلّی اللّه علیه وآله وسلّم) واللّه ما علیٰ درجة الجنّةاَکثر ارواحاًمنکم فتنٰافسوافی فضائل الدّرجات ، انتم الطیّبون و نساؤُکم الطّیّبٰات کلّ مؤمنةٍحوراءُ عینٰا ءُ وکلّ مؤمن صدّیق ولقد قال امیر المؤمنین( علیهالسلام)لقنبر:

یا قنبرُأبشر و بشّر واستبشرفوالله لقد مات رسول اللّه(صلّی اللّه علیه وآله وسلّم) وهو علیٰ امّته ساخط الاّ الشّیعة

ألاٰ وانّ لکلّ شیءٍ عزّاًوعزّالاسلام الشیعة

ألاٰ وانّ لکلّ شیءٍ دعامةًودعٰا مة الاسلام الشیعة

ألاٰوانّ لکلّ شیءٍ ذروةًوذ روةالاسلام الشیعة

ألاٰوانّ لکلّ شیءٍ شرفاًو شرف الاسلام الشیعة

ألاٰوانّ لکلّ شیءٍ سیّداًو سیّدُ المجٰالس الشیعة

ألاٰوانّ لکلّ شیءٍ امٰاماًو امٰامُ الارض ارض تسکنهاالشیعة

واللّه لولاٰ ما فی الارض منکم مارأیت بعینٍ عشباًأبداًواللّه لولاٰمٰا فی الارض منکم مٰا انعم االلّه علیٰ اهل خلٰافکم ولا اصٰابوا الطّیّبٰات مالهم فی الدّنیا و لالهم فی الاخرة من نصیبٍ، کلُّ ناصبٍ و ان تعبّد واجتهد منسوب الیٰ هذه الایة ((عاملة ناصبة تصلیٰ ناراًحامیة))فکلّ ناصبٍ مجتهدفعمله هبٰاء،شیعتنا ینطقون بنور اللّه عزّوجلّ ومن یخالفهم ینطقون بتفلّتٍ، واللّه ما من عبدٍمن شیعتنا ینام الاّ اصعد اللّه عزّوجلّ روحَه الیٰ السمٰاء فیبٰارکُ علیهافان کان قد أتی علیها اجلُها جعلها فی کنوزرحمته وفی ریاض جنّته و فی ظلّ عرشه وان کان اجلها متاخّراً بعث بها مع امنته من الملاٰئکة لیردّوهٰا الیٰ الجسد الّذی خرجت منه لتسکن فیه ، واللّه انّ حاجّکم وعمّارکم لخاصة اللّه عزّوجلّ وانّ فقرٰاء کم لأَهل الغنی وانّ أغنیاءَ کم لأهل القناعة وانّکم کلّهم لأهل دعوته واهل اجابته

ترجمہ:

عمربن ابی المقدار کہتا ہے :میں نے امام صادق (علیہ السلام ) کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں اور میرے والد بزرگوارگھر سے باہر نکلے جب مسجد نبوی کے اندر قبر اور منبر کے درمیان پہنچے وہاں بعض مولا کے شیعہ بیٹھے تھے میرے والد بزرگوار نے ان پر سلام کیا اور پھر فرمایا میں تمہاری بو اور روح سے محبت کرتا ہوں بس تمہیں چاہئے کہ تقویٰ اور اجتھادیعنی کوشش کے ذریعے میری اس بات پر مدد کریں اور جان لوکہ ہماری محبت تقویٰ و اجتھاد کے علاوہ حاصل نہیں ہوتی اور تم میں سے جو بھی جس کو امام مانتا ہے اس کو چاہئے کہ اپنے امام کی اتباع میں اس جیسا عمل کرے تم خدا کے شیعہ یعنی پیروکار ہو ، تم خدا کے انصار ہواور تم قیامت کے دن سب سے پہلے بہشت میں داخل ہونے والے ہو اور ہم نے تمہاری خداکے ہاں ضمانت لے رکھی ہے اور اس کے رسول سے تمہاری بہشت کی ضمانت لے رکھی ہے اور خداکی قسم بہشت کے درجات کو تم سے زیادہ کوئی حاصل کرنے والانہیں پس جنت کے ان درجات کو حاصل کرنے کیلئے ایک دوسرے سے سبقت لیں ۔ تم پاک و پاکیزہ ہو تمہاری عورتین پاک ہیں اور ہر مومن عورت خوبصورت آنکھوں والی حور ہے اور ہر مومن صدیق و سچا ہے ۔

حضرت علی ( علیہ السلام ) نے قنبر سے فرمایا:تجھے خوش خبری ہو اور دوسروں کو خوشخبری دے دو اور تجھے خوش رہنا چاہئے کہ خدا کی قسم جب رسول خدا (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم )کا اس دنیا سے انتقال ہوا تو وہ اپنی امت پر ناراض تھے مگر شیعوں پر ناراض نہ تھے ۔

اور جان لو ہر چیز کی عزت ہوتی ہے اور اسلام کی عزت شیعہ ہیں ۔

اور جان لو ہر چیز میں کوئی راز ہوتا ہے اور اسلام کا راز شیعہ ہیں ۔

اورجان لو ہر چیز کا ستون و مرکز ہوتا ہے اور اسلام کا ستون و مرکز شیعہ ہیں ۔

اور جان لو ہر چیز کیلئے شرافت ہوتی ہے اور اسلام کیلئے شرافت شیعہ ہیں ۔

اور جان لو ہر چیز کا کوئی سردار ہوتا ہے اور اس دنیا میں محافل کا سردار شیعوں کی محفلیں ہیں ۔

اور جان لو ہر چیز کا کوئی امام و پیشوا ہوتا ہے اور زمین کا امام وہ زمین ہے کہ جس پر شیعہ رہتے ہوں ۔

خدا کی قسم اگر شیعہ زمین پر نہ ہوتے تو زمین پر سبزہ پیدا نہ ہوتا خداکی قسم اگر تم زمین پر نہ ہوتے تو خدا تمہارے مخالفین کو نعمتیں نہ دیتا اور دنیا میں تمہارے مخالفین کو کوئی خوشی نصیب نہ ہوتی اور آخرت میں ان کا کوئی نصیب نہ ہوتا ہر ناصبی گرچہ وہ عبادت کرتا ہے اور کوشش کرتا ہے یہ آیت اسی کیلئے نازل ہوئی ہے ((کہ ناصبی کو آگ میں ڈالا جائے گا اور گرم گرم پیپ پئے گا ))(۱)

ہر ناصبی جتنا بھی عمل کرے اس کو کوئی اجر نہیں ملے گا ہمارے شیعہ نور خدا سے بولیں گے اور جو ہمارے شیعوں کے مخالف ہیں بے ہودہ نطق کریں گے خدا کی قسم کوئی بھی ہمارے شیعوں میں سے نہیں کہ جب وہ سوتا ہے تو خدا وند اس کی روح کو آسمانوں کی بلندیوں پر بلا لیتا ہے اور اس کیلئے اس کو مبارک قرار دیتا ہے اور اگر اس کی موت کا وقت پہنچ جائے تو خدا اسکی روح کور حمت کے خزانے میں جگہ عطا کرتا ہے بہشت کے باغوں میں جگہ عطا کرتاہے ۔

اپنے عرش کے نیچے جگہ عطا کرتا ہے اور اگر اس کی موت کا وقت نہ پہنچے تو اپنے امین فرشتوں کے ہمراہ اس کی روح کو واپس لوٹا دیتا ہے تاکہ اس جسد میں واپس آکر اس دنیا میں سکون حاصل کرے خدا کی قسم تمہارے حاجی اور عمرہ کرنے والے خدا کے خا ص بندے ہیں اور تحقیق تمہارے فقراء ہی غنی اور توانگر ہیں اور تمہارے توانگر قناعت کرنے والے ہیں اور تم سب کے سب خدا کی دعوت پر لبیک کہنے والے ہو(۲)

____________________

(۱) غاشیہ آیۃ۳،۴

(۲) (الروضہ فی الکافی ج۲ص۱۳ح۲۵۹)

چوتھی حدیث

( ۴) عن ابن مسعود قال قلت : یا رسول اللّه(صلّی اللّه علیه وآله وسلّم) ما منزلة علیّ منک ؟ قال: منزلتی من اللّه عزّ وجلّ

ترجمہ:

عبد اللہ بن مسعود کہتاہے کہ میں نے رسول خدا ( صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم)سے عرض کی اے اللہ کے رسول علی (علیہ السلام ) کے مقام و منزلت کی نسبت آپ کے ساتھ کیا ہے ؟ تو رسول گرامی اسلام نے فرمایا علی (علیہ السلام ) کا مقام و منزلت میری نسبت ایسا ہے جیسے مجھے خدا سے نسبت ہے ۔(۱)

____________________

(۱) (عقائد الانسان ج۳ص۷۸ ح۲۴)

پانچھویں حدیث

( ۵) عن الصادق جعفر بن محمد (علیه السلام) عن آبائه عن امیرالمؤ منین

(علیه السلام) قال، قال لی رسول اللّه (صلّی اللّه علیه وآله وسلّم)علی منبره یا علیّ انّ اللّه عزّوجلّ وهب لک حبّ المسٰاکین والمستضعفین فی الارض فرضیت بهم اخواناً ورضوا بک امٰاماً فطوبیٰ لمن احبّک وصدّق علیک و ویل لمن ابغضک و کذّب علیک یا علیّ انت العالم ((العلم ))لهذه الامة من احبّک فاز و من ابغضک هلک یا علیّ انا مدینة العلم وانت بابُها وهل تؤ تی المدینة الاّ من بٰابها یا علیّ أهل مودّ تک کلّ اوّابٍ حفیظ وکلّ ذی طمرٍ لو قسم علی اللّه لأبرّ قسمه یا علیّ اخوٰ انک کلّ طاهرٍ زاکٍ ((زکی))مجتهدٍٍ یحبّ فیک و یبغض فیک محتقر عند الخلق عظیم المنزلة عند اللّه عزّو جلّ یا علیّ محبّوک جیٰران اللّه

فی دار الفردوس لا یأسفون علیٰ ما خلقوا من الدّ نیا یا علیّ انا ولیّ لمن والیت وانا عدوّ لمن عادیت یا علیّ من احبّک فقد احبّنی ومن ابغضک فقد ابغضنی یا علیّ اخوانک ذبل الشّفاه تعر ف الرّ هبانیّة فی وجوههم یا علیّ اخوٰانک یفرحون فی ثلٰثه موٰاطن عند خروج أنفسهم وانا شٰاهدهم وانت وعند المسائلة فی قبورهم وعند العرض الاکبر وعند الصراط اذٰا سئل الخلق عن ایمانهم فلم یجیبوا یا علیّ حربک حربی و سلمک سلمی وحربی حرب اللّه ومن سٰالمک فقد سالمنی ومن سٰالمنی فقد سالم اللّه یا علیّ بشّر اخوانک فانّ اللّه عزّوجلّ قد رضی عنهم اذا رضیک لهم قائداً ورضوا بک ولیّاً یا علیّ انت امیر المؤمنین وقائد الغرّ المحجّلین یا علیّ شیعتک المنتجبون ولولاانت وشیعتک ما قام اللّه عزّوجلّ دین ولولا من فی الارض منکم لمٰا انزلت السّماء قطرها یا علیّ لک کنز فی الجنّة وانت ذ و قرنیها و شیعتک تعرف بحزب الله عزّوجلّ

یا علیّ انت و شیعتک القائمون بالقسط وخیرة اللّه من خلقه یا علیّ انا اوّل من ینفض التّراب عن رأسه وانت معی ثمّ سائر الخلق یا علیّ انت و شیعتک علی الحوض تسقون من احببتم وتمنعون من کرهتم وانتم الآمنون یوم الفزع الاکبر فی ظلّ العرش یفزع النّاس ولاٰ تفزعون ویحزن النّاس ولاٰ تحزنون فیکم نزلت هذه الایة انّ الّذین سبقت لهم منّا الحسنیٰ اولءٰک عنها مبعد ون و فیکم نزلت لا یحزنهم الفزع الاکبرو تتلقّاهم الملائکة هذا یومکم الذی کنتم توعدون یاعلیّ انت وشیعتک تطلبون فی الموقف وانتم فی الجنان تتنعّمون یاعلیّ انّ الملٰائکةوالخزّان یشتاقون الیکم وانّ حملة العرش والملٰائکة المقرّبین لیخصّو نکم با لدّعاء و یسألون اللّه لمجیّکم ویفرحون بمن قدم علیهم منکم کما یفرح الاهل بالغائب القادم بعد طول الغیبة یا علیّ شیعتک الّذین یخافون اللّه فی السّر وینصحونه فی العلانیّة یا علیّ شیعتک الّذین یتنافسون فی الدّرجٰات لأنّهم یلقون اللّه عزّوجلّ وما علیهم من ذنب یا علیّ أ عمال شیعتک ستعرض علیّ فی کلّ جُمُعة

فأفرح بصالح مٰا یبلغنی من أعمالهم وأستغفر لسیّأتهم یا علیّ ذکرک فی التورٰیة و ذکر شیعتک قبل ان یخلقوا بکلّ خیرو کذٰلک فی الانجیل فسل اهل الانجیل وأهل الکتاب عن أِلیٰا یخبروک مع علمک بالتّورٰیةوالانجیل ومٰا أ عطاک اللّه عزّوجلّ من علم الکتاب و انّ اهل الانجیل لیتعٰاظمون أِلیٰا ومٰا یعرفونه ومٰا یعرفون شیعته وانّمٰا یعرفوهم بمٰا یجدونهم فی کُتُبهم یا علیّ انّ اصٰحابک ذکرهم فی السّمٰاء أَکبر وأَعظم من ذکر اهل الارض لهم بالخیر فلیفرحوا بذٰلک و لیزدٰادوا اجتهٰاداً یا علیّ انّ اروٰاح شیعتک لتصعد الیٰ السمٰاء فی رقادهم و وفاتهم فتنظر الملائکة الیهٰا کمٰا ینظر النّاس الیٰ الهلال شوقاً الیهم ولمٰا یرون من منزلتهم عند اللّه عزّوجلّ یاعلیّ قل لأصحٰابک العارفین بک ینتزهون عن الأعمال الّتی یفارقهٰا عدوّهم فمٰامن یوم و لیلة الاّ ورحمةً من اللّه تبارک وتعالیٰ تغشٰاهم فلیجتنبواالدّنس یاعلیّ اشتدّ غضب اللّه عزّوجلّ علیٰ من قلاٰهم وبرأمنک ومنهم واستبدل بک وبهم ومٰال الیٰ عدوّک وترکک و شیعتک واختار الضّلاٰل ونصب الحرب لک و لشیعتک

و ابغضنا أهل البیت وابغض من والاٰ ک ونصرک واختارک و بذل مهجته ومٰاله فینٰا یا علیّ اقراٌهم منّی السّلام من لم أرَ منهم ولم یرنی واعلمهم انّهم اخوٰانی الّذین اشتاق الیهم فلیلقوا علمی الیٰ یبلغ القرون من بعدی ولیتمسّکوا بحبل اللّه ولیعتصموا به ولیجتهدوا فی العمل فانّا لاٰ نخرجهم من هدی الی ضلالة واخبرهم أنّ اللّه عزّوجلّ عنهم راضٍ وأنّه یبٰاهی بهم ملائکته وینظر الیهم فی کلّ جمعة برحمته ویأمر الملآئکة ان تستغفر لهم یا علیّ لاٰ ترغب عن نصرة قوم یبلغهم أو یسمعون أنّی اُحبّک فأحبّوک لحبّی ایّاک و دانوا للّه عزّوجلّ بذلک واعطوک صفوالمودّة فی قلوبهم واختاروک علیٰ الاباء والاخوة والاولاٰد وسلکوا طریقک وقد حملوا علی المکاره فینا فأبوا الاّ نصرنا وبذل المهج فینا مع الاذی وسوء القول ومٰا یقٰا سونه من مضٰاضة ذاک فکن بهم رحیماً واقنع بهم فانّ اللّه عزّوجلّ اختارهم بعلمه لنا من بین الخلق و خلقهم من طینتنٰا واستودعهم سرّنٰا والزم قلوبهم معرفة حقّنا وشرح صدورهم وجعلهم مستمسکین بحبلنٰا لا یؤثرون علینا من خٰالفنٰ

مع مٰا یزول من الدنیا عنهم ایّد هم اللّه و سلک بهم طریق الهدیٰ فاعتصموا به فالنّاس فی غمّة الضّلال متحیّرون فی الأهواء عموا عن الحجّة ومٰا جاء من عند اللّه عزّوجلّ فهُم یصبحون ویمسون فی سخط اللّه و شیعتک علی منهاج الحقّ و الاستقامة لاٰ یستأنسون الی من خٰالفهم ولیست الدنیا منهم ولیسوا منها اولٰئک مصابیح الدّجیٰ ، اولٰئک مصابیح الدجیٰ ، اولٰئک مصابیح الدجیٰ

ترجمہ:

حضرت علی (علیہ السلام ) فرماتے ہیں کہ رسول خدا نے ممبر پر خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے مجھے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا اے علی (علیہ السلام ) خدا نے روئے زمین پر مساکین اور مستضعفین سے محبت کرنا تجھے ھبہ کر دیا اور تو ان کی بھائی چارہ پر راضی ہو جا اور وہ تمہاری امامت پر خوش ہیں اور خوش خبری ہو اس کیلئے جو تجھ سے محبت کرتا ہے اور تیری تصدیق کرتا ہے اور ویل و بربادی ہے اس کیلئے جو تجھ سے دشمنی کرتاہے او ر تجھے جھٹلاتا ہے اے علی (علیہ السلام )تو اس امت کا عالم ہے اور جو تجھ سے محبت کرنیوالا ہے کامیاب ہے اور تجھ سے دشمنی کرنے والا ھلاک ہو ااے علی (علیہ السلام ) میں علم کا شہر او ر تو اس کا دروازہ ہے اور جو شہر علم میں آنا چاہے اسے چاہیے دروازے سے آئے اے علی (علیہ السلام ) تجھ سے محبت کرنیوالا خدا کی تسبیح کرنے والے اور اس کی حفاظت کرنے والے ہیں اگر وہ قسم اٹھاتے ہیں تو خدا ا نکی قسم کو قبول کرتا ہے اے علی (علیہ السلام ) تجھ سے محبت کرنے والا طاھر و پاک و کوشش کرنے والا ہے تیری خاطر کسی سے محبت کرتا ہے اور تیری ہی خاطر دشمنی کرتا ہے لوگوں میں حقیر اور خدا کے ہاں عظیم مقام رکھتا ہے اے علی (علیہ السلام ) تجھ سے محبت کرنے والے خدا کے پڑوسی ہونگے

(جنت میں)اور دنیا میں جو چھوڑ کے آتے ہیں اس پر انکو افسوس نہیں ہوتا اے علی (علیہ السلام ) میں محبت کرتا ہوں اس سے جو تجھ سے محبت کرتا ہے اور دشمنی کرتاہوں اس سے جو تجھ سے دشمنی کرتاہے

اے علی (علیہ السلام)جو تجھ سے محبت کرتا ہے وہ مجھ سے محبت کرتا ہے اور جو تجھ سے دشمنی کرتا ہے وہ مجھ سے دشمنی کرتا ہے اے علی (علیہ السلام)تجھ سے محبت کرنے والے لب تشنہ ہیں الہی روپ ان کے چہروں سے آشکار ہوتا اے علی (علیہ السلام)تیرے محب تین مقام پر بہت خوش ہوتے ہیں۔

۱ ۔جب انکی روح کو بدن سے قبض کیا جاتا ہے اور میں انکو دیکھ رہا ہوتا ہوں اور تو بھی شاھد ہوتا ہے

۲ ۔جب قبر میں سوال و جوا ب ہوتا ہے اور بہت سخت مقام ہے ۔

۳ ۔پل صراط سے عبور کرتے وقت کہ جب لوگوں سے باز پر س ہو گی ایمان کے متعلق اور لوگ جواب نہیں دے سکیں گے۔

اے علی (علیہ السلام)تجھ سے جنگ کرنے والا مجھ سے جنگ کرنے والا ہے تجھ سے صلح کرنے والا مجھ سے صلح کرنے والا ہے اور مجھ سے جنگ کرنے والا خدا سے جنگ کرنے والا ہے اور تجھ سے صلح کرنے والا مجھ سے صلح کرنے والا ہے اور مجھ سے صلح کرنے والا خدا سے صلح کرنے والا ہے اے علی(علیہ السلام) اپنے شیعوں کو بشارت دو کہ تحقیق خدا ان سے راضی ہے کیونکہ تو نے ان کو اپنا مقتدی بنا لیا اوراپنے آپ کو ان کا امام بنا لیا اے علی(علیہ السلام) تو مومنوں کا امیر ہے اورسفیدپیشانیوں والوں کا قاعد ہے اے علی(علیہ السلام) تیرے شیعہ پاک طینت سے ہیں اے علی(علیہ السلام) اگر تو اور تیرے شیعہ نہ ہوتے تو اللہ کا دین قائم نہ ہوتا اے علی(علیہ السلام) اگر زمین پر تو اور تیرے شیعہ نہ ہوتے تو آسما ن سے کبھی بارش نہ ہوتی اے علی (علیہ السلام)تیرے لئے جنت میں خزانے ہیں اور تیرا اس دنیا اور آخرت پر کنٹرول ہے اور تیرے شیعہ حزب اللہ کے نام سے پہچانے جاتے ہیں

اے علی(علیہ السلام) تو اور تیرے شیعہ اس امت سے حساب وکتاب لینے والے ہیں۔اور خدا کی بہترین مخلوق تیرے شیعہ ہیں اے علی(علیہ السلام) میں وہ پہلا شخص ہوں جو قبر سے زندہ ہو کر باہر آؤں گا تو میرے ساتھ ہوگا ۔اور پھر دوسرے لوگ زندہ ہوں گے ۔اے علی (علیہ السلام) تو اور تیرے شیعہ حوض کوثر پر ہوں گے اور اپنے محبوں کو پانی پلائیں گے اور اپنے دشمنوں کو پانی سے روک دیں گے اور تم ہی قیامت کے دن عرش الہیٰ کے زیر سایہ امان میں ہو گے اور لوگ خوف کی حالت میں ہوں گے اور تمہیں اور تمہارے شیعوں کو کوئی خوف نہیں ہو گا لوگ غم زدہ ہوں گے اور تمہیں کوئی غم نہ ہوگا اور تمہارے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ہے ،،تحقیق وہ لوگ جن کو ہماری طرف سے نیکی اور اچھائی پہنچی وہ جہنم سے محفوظ ہونگے ،،انبیاء آیت اور یہ آیت بھی تمہارے بارے میں نازل ہوئی ہے ،،کہ انہیں قیامت کے خوفناک دن میں کوئی حزن وملال نہیں ہوگا اور ملائکہ ان سے ملاقات کریں گے اور کہیں گے کہ یہ دن ہے کہ جس کے بارے تمہیں وعدہ دیا گیااے علی (علیہ السلام)ملائکہ اور خزائن جنت تم سے ملنے کے مشتاق ہو نگے اور وہ فرشتے جو حاملان عرش ہیں اور خدا کے مقرّب فرشتے ہیں تمہارے لئے دعا کرتے ہیں اور تمہارے محبوں کیلئے خدا سے سوال کرتے ہیں اور تمہارے جنت میں داخل ہونے سے خوشحال ہونگے جس طرح جب کوئی لمبے سفر سے واپس اپنے گھر آتا ہے تو گھر والے اس کے آنے سے خوشحال ہوتے ہیں اے علی(علیہ السلام) تیرے شیعہ خلوت میں خدا سے ڈرتے ہیں اور جلوت میں خوش رہتے ہیں اے علی (علیہ السلام) تیرے شیعوں کو خدا تک پہنچنے کیلئے اور درجات حاصل کرنے کیلئے ایک دوسرے سے سبقت لینی چاہئے کیونکہ جب خدا سے ملاقات کریں گے تو ان کے نامہ اعمال میں کوئی گناہ نہیں ہو گا اے علی شیعوں کے اعمال ہر جمعہ کے دن میرے سامنے پیش کئے جاتے ہیں۔

اور ان کے نیک اعمال دیکھ کر میں خوش ہوتا ہوں اور ان کے برے اعمال دیکھ کر میں ان کے لئے خدا سے استغفار کرتا ہوں۔اے علی(علیہ السلام) تیرا ذکر تورات میں ہے اور تیرے شیعوں کا ذکر ان کے خلق ہونے سے پہلے انجیل میں آیا ہے اھل انجیل اور اھل کتاب تجھے الیا کے نام کے بارے خبر دیتے ہیں جبکہ تو تورات و انجیل کا علم رکھتا ہے ،اور خدانے تجھے کتاب کا علم عطا کیا ہے تحقیق اھل انجیل الیا ء کو عظیم المرتبت سمھتے ہیں لیکن تجھے اور تیرے شیعوں کو پہچانتے نہیں ، اپنی کتابوں میں جب تمہارے اور تمہارے شیعوں کے بارے میں پڑھتے ہیں تو ان کو جانتے ہیں اے علی (علیہ السلام) تیرے شیعوں کا ذکر آسمانوں میں بہت عظیم ہے اس سے کہ ان کو زمین میں اچھائی کے ساتھ یاد کیا جائے اور انہیں چاہئے کہ سدا خوش رہیں اور اس زیادہ ان کو ان مقام کے حصول کیلئے کوشش کرنی چاہئے اے علی(علیہ السلام) تیرے شیعوں کی ارواح خواب میں یا وفات کے وقت آسمان کی طرف اٹھا لی جاتی ہے اور ملائکہ ان کو اس طرح دیکھتے ہیں جس طرح لوگ عید کے چاند کو دیکھتے ہیں اور بڑے شوق سے ان کو دیکھتے ہیں وہ مقام جو خدا کے ہاں ان کو ملا اور نصیب ہوا اے علی(علیہ السلام) اپنے شیعوں کو جو بامعرفت ہیں کہہ دیجئے کہ برے کاموں سے پرہیز کریں کہ جن سے انکا دشمن بھی پرہیز کرتا ہے کیونکہ دن ورات میں کسی وقت انکو خدا کی رحمت اپنے اندر سمیٹ سکتی ہے انہیں چاہئے کہ گناہوں کی غلاظت سے اپنے آپکو بچائیں اے علی (علیہ السلام) جنہوں نے تیرے شیعوں کے فضائل سے انکار کیا خدا کا غضب بہت سخت ہے جو ان فضائل کا انکار کرتے ہوئے تجھ سے دور ہوگئے اور خدا کا غضب بہت سخت ہے ان کیلئے جنہوں نے تیرے اور تیرے شیعوں کی بجائے تیرے دشمنوں کو پکڑا اور تیرے دشمنوں کی طرف جھک گئے اور رغبت پیداکی اور گمراہی و ضلالت میں پڑ گئے اور تیرے اور تیرے شیعوں سے جنگ کرنے پر تلے رہے۔

اور ہم اہل بیت کو انہوں نے غضبناک کیا تجھ سے دشمنی کرتے ہیں اور تیرے شیعوں سے دشمنی کرتے ہیں ۔ اوران سے دشمنی کرتے ہیں کہ جنہوں نے تیرے لئے اپنی جان ومال کو ہماری راہ میں قربان کیا ان کو میرا سلام پہنچا دو کہ جنہوں نے مجھے نہیں دیکھا اور میں نے انکو نہیں دیکھا اور ان کو بتا دو کہ وہ میرے بھائی ہیں میں ان کے دیدار کا مشتاق ہوں اور میرے بعد آنے والے لوگوں تک میرے علم کو پہنچا دو اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لیں اور اپنے اعمال میں کوشش کرتے رہیں کہ کہیں گمراہی و ضلالت میں نہ پڑ جائیں اور اپنے شیعوں کو بتاد و کہ خدا ان سے راضی ہے اور ملائکہ کے سامنے ان کے سبب خدا فخر و مباحات کرتا ہے اور ہر شب جمعہ خدا رحمت کی نظر کرتا ہے اور ملائکہ کو حکم دیتا ہے کہ ان کیلئے استغفار کرتے رہیں اے علی( علیہ السلام) اس قوم کی نصرت سے رو گردان نہ ہونا کہ جن کو معلوم ہو جائے کہ میں تمہیں دوست رکھتا ہوں تو وہ میری خاطر تجھ سے محبت کرتے ہیں اور اسی وجہ سے خدا کے دین پر ثابت قدم رہتے ہیں اور تمہارے ساتھ دل سے محبت کرنے والے ہیں اور تمیں اپنے اباء واجداد و بہن بھائیوں سے مقدم سمجھتے ہیں اور تیری سیرت پر عمل کرتے ہیں اور ہماری خاطر مصیبتوں پر صبر کرتے ہیں اور ہماری مدد کرتے ہیں اور اپنی پوری قوت و توانائی سے ہماری راہ میں تحمل کرتے ہیں اذیتوں کو برداشت کرتے ہیں میری باتیں سنتے ہیں اور مصیبتیں جھیلتے ہیں پس ان پرہمیشہ مہربان رہو اور انہیں پر قناعت کرو خدانے ان کو چناہے اپنی مخلوق میں سے اپنے علم کے سبب ہماری فاضل اور باقی ماندہ طینت سے خدانے ان کو خلق کیا اور ہمارے اسرار خدانے ان کے سپرد قلب کئے ہیں اور خدا نے ہمارے حق کی معرفت کو ان کے دلوں میں جگہ دی ہے اور ان کے سینوں کو ہماری معرفت کیلئے گشادہ کر دیا ہے اور خدا نے قرار دیا ہے کہ وہ حبل (ہماری محبت ) سے متمسک رہیں اور ہمارے مخالفین کو ہم سے مقدم نہیں کرتے۔

باوجود اس کے کہ دنیا میں نقصان اٹھاتے ہیں اور خدا نے ان کی تائید کی ہے اور ان کو راہ ھدایت پر قائم رکھا ہے اور انہیں چاہئے کہ اس پر قائم رہیں اور لوگ ضلالت و گمراہی میں سرگردان ہیں ھواء نفس کا شکار ہو چکے ہیں اور جو خدا نے نازل کیا ہے اس سے انکار کرتے ہیں اور خدا کی محبت کو ماننے سے انکار کرتے ہیں اور اندھے ہیں صبح و شام خدا کے قہر و غضب کے مستحق ہیں اور تمہارے شیعہ راہ حق پر گامزن ہیں اور اپنے مخالفوں سے نفر ت اور بیزاری کرتے ہیں اور ان کی طرف میل پیدا نہیں کرتے دنیا سے توقع نہیں رکھتے اور نہ دنیا ا ن سے امید رکھتی ہے اور یہ ھدایت کے چراغ ہیں یہ ھدایت کے چراغ ہیں ،یہ ھدایت کے چراغ ہیں ۔(۱)

____________________

(۱) (امالی شیخ صدوق مجلس ۸۳ ج۲)

چھٹی حدیث

( ۶) عن علی بن ابی طالب ( علیه السلام) قال:قال لی رسول اللّه (صلّی اللّه علیه وآله وسلّم)یوم فتحتُ خَیبرَیاعلیّ لولاان تقول فیک طوائف من اُمّتی ما قالت النّصاریٰ فی عیسیٰ بن مریم لقلتُ فیک الیوم مقٰالاً لاٰ تمرُّ بملاءٍ من المسلمین الاّ و أخذُوا تُراب نَعلَیک و فضلَ طهورک یستشفون به ولٰکن حسبُک اَن تکون منّی واَنا منک ترثنی واَرثک وانت منّی بمنزلة هٰارون من موسیٰ الاّ اَنّه لانبیّ بعدی واَنت تُؤَدّی دینی وتقٰاتل علیٰ سنّتی واَنت فی الاخرة اقرب النّاس منّی وانّک غداً علی الحوض خلیفتی تذوذ عنه المنافقین

وانّک اوّل مَن یردُ علیَّ الحوض وانّک اوّل داخلٍ یدخلُ الجنّة من امّتی وانّ شیعتک علیٰ منٰابر من نور رواء مرویّین مبیضّة وجوههم حولی اشفعُ لهم فیکونون غداً فی الجنّة جیرانی وانّ عدوّک غداًظماءً مظمَئین مسودّةً وجوههم مقمحین

یا علیّ حربک حربی و سلمک سلمی وعلانیتک علانیتی وسریرة صدرک کسریرة صدری وانت باب علمی وانّ ولدک ولدی ولحمک لحمی ودمُک دمی وانّ الحقّ معک والحقّ علیٰ لسانک مانطقت فهو الحقّ وفی قلبک وبین عینیک والایمان مخٰالط لحمک ودمک کمٰا خٰالط لحمی و دمی

وانّ اللّه عزّوجلّ امرنی ان اُبشّرک :اَنت و عترتک ومحبیک فی الجنّة وانّ عدوّک فی النّار یا علیّ لاٰ یردُ الحوض مبغض لک ولاٰ یغیب عنه محبّ لک قال: قال علیّ (علیه السلام)فخررت ساجداًللّه سبحانه وتعٰالیٰ و حمدته علیٰ ما انعم به علیّ من الاسلام والقران وحبّبنی الی خاتم النبیّین وسیّد المرسلین( صلّی اللّه علیه وآله وسلّم)

ترجمہ:

حضرت علی ( علیہ السلام ) فرماتے ہیں کہ جب میں نے خیبر فتح کیا تو اس دن رسول خدا (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم ) نے فرمایا اے علی( علیہ السلام ) اگرمجھے اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ تیرے بارے میں امت میں سے بعض وہی کہیں گے جو نصاریٰ نے حضرت عیسیٰ بن مریم کے بارے میں کہا تھا توآج میں آپ کے بارے میں کہتااور تو مسلمانوں کے کسی گروہ کے پاس سے نہ گزرتا مگر یہ کہ تیرے قدمو ں کی خاک اور تیرے وضو کے بچے ہوئے پانی کو اٹھا تے اوراسے اپنے لئے شفا سمجھتے لیکن تیرے لئے یہی کافی ہے کہ تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں تو مجھ سے ارث لے گا اور میں تجھ سے ارث لونگا اور تجھے مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کو موسیٰ تھی مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئیگا تو میرے دین و قرض کو ادا کریگا ۔ اور میری سنت پر جہاد کریگا اور آخرت میں تو سب سے زیاد ہ نزدیک تر ہوگا مجھ سے اور حوض کو ثر پر میرا جانشین ہو گا اور منافقوں کو حوض کوثر سے دور کرے گا اور تو سب سے پہلے حوض کوثر پر میرے پاس آئے گا ۔

اور تو سب سے پہلے حوض کوثر پر میرے پاس آئے گا تو سب سے پہلے میری امت میں بہشت میں داخل ہو گا اور تیرے شیعہ قیامت کے دن نورکے ممبروں پر سیراب ا ورحشاش وبشاش نورانی چہرے کے ساتھ میرے گرد ہونگے میں ان کی شفاعت کرونگا اور جنت میں میرے پڑوسی ہونگے ۔ اور تیرے دشمن قیامت کے دن بھوکے وپیاسے اور تھکے ہوئے سیاہ چہرے کے ساتھ سر جھکائے ہوئے اور گردن میں طوق و زنجیر پہنے ہوئے ہونگے ۔ اے علی (علیہ السلام ) تیرے ساتھ جنگ کر نا میرے ساتھ جنگ کرنا ہے تیرے ساتھ صلح کرنا میرے ساتھ صلح کرنا ہے تیرا ظاہر میرا ظاہر ہے تیرا باطن میرا باطن ہے تو میرے علم کا باب ہے تیرے بیٹے میرے بیٹے ہیں تیرا گوشت میرا گوشت ہے تیرا خون میرا خون ہے حق تیرے ساتھ ہے اور جو بھی تو کہے گا حق ہوگا تیرے د ل میں حق ہے تیری دونوں آنکھوں کے درمیان میں حق ہے اور تیرے گوشت میں ایمان مخلوط ہو چکا ہے تیرے خون میں حق مخلوط ہو چکا ہے جس طرح میرے گوشت و خون میں ایمان مخلوط ہو چکا ہے خدا فرماتا ہے میں تمہیں خوشخبری دوں تو اور تیری رعیت اور تیرے شیعہ جنت میں ہونگے اور تیرے دشمن جہنم میں ہونگے اے علی (علیہ السلام ) جو بھی تجھ سے دشمنی کرتا ہے حوض کوثر پر حاضر ووارد نہیں ہو سکتا اور تیرا محب حوض کوثر سے غایب نہیں ہو سکتا حضرت علی (علیہ السلام ) نے خدا کا شکر کرتے ہوئے سجدہ کیا اور خدا کی حمد بجالائے کیونکہ خداوند عالم نے حضرت علی(علیہ السلام ) پر اسلام اور قرآن سے بہت زیادہ انعامات فرمائے اور مجھے حضرت خاتم النبین اور سیدالمرسلین سے محبت کرنے والا بنایا ہے(۱)

____________________

(۱) (شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید ج ۹ ص۱۶۸خطبہ ۱۵۴)

ساتھویں حدیث

( ۷) قال النبی( صلّی اللّه علیه وآله وسلّم)ّ : لواجتمع النّا س علیٰ حبّ علیّ لمٰا خلق اللّه النّار

ترجمہ:حضرت رسول گرامی اسلام نے فرمایا اگر تمام لوگ علی (علیہ السلام ) کی محبت پر جمع ہو جاتے تو خداوند عالم جہنم کو خلق نہ فرماتا ۔(۱)

____________________

(۱) ( احقا الحق سیوطی در ذیل اللئالی ص۶۲ )

آٹھویں حدیث

( ۸) حدّ ثنامحمد بن علیّ مٰا جیلویه ، قال حدّ ثنی عمی عن المعلیٰ بن خنیس قال سمعت ابٰا عبد اللّه (علیه السلام ) یقول: لیس النّاصب من نصب لنا اهل البیت لاَنّک لاٰ تجد احداً یقول انا ابغض محمداً وآل محمدٍ ولٰکن النّاصب من نصب لکم وهو یعلم اَنّکم تتوالونا وتتبرّوءُ ن من اعدائنا و قال (علیه السلام)من اَشبع عدوّاً لنا فقد قتل ولیّاً لنٰا

ترجمہ:

معلی بن خنیس کہتا ہے کہ میں نے امام جعفر الصادق ( علیہ السلام) کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو ہم سے دشمنی رکھتا ہے اس کو ناصبی نہیں کہتے کیونکہ کوئی شخص اپنے آپ کو محمد ( صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم ) وآل بیت محمد کا دشمن نہیں کہتا لیکن ناصبی وہ ہے کہ جو تم شیعوں سے دشمنی رکھتا ہے اور وہ جانتا ہے کہ تم (شیعہ )ہم اھل بیت سے محبت کرتے ہوئے اور ہمارے دشمنوں سے بیزاری کا اظہار کرتے ہو،پھر حضرت نے فرمایا جو بھی کسی ہمارے دشمن کو کھانا کھلائے گا گو یا ہمارے کسی شیعہ کو اس نے قتل کیا ۔(۱)

____________________

(۱) ( صفات شیخ صدوق ص۹ ج۱۷) ترجمہ:

نویں حدیث

( ۹) عدّة من اصحٰابنا ، عن سهل بن زیٰاد ، عن محمّد بن الحسن بن شمّون عن عبد اللّه بن عبد الرّحمٰن ، عن عبد اللّه بن قاسم عن عمرو بن ابی المقدام ، عن ابی عبد اللّه ( علیه السلام) مثله وزٰاد فیه ألاٰ وانّ لکلّ شیءٍ جوهراً و جوهرُ ولدآدم محمد(صلّی اللّه علیه وآله وسلّم) ونحن و شیعتنا بعدنٰا ، حبّذا شیعتنٰا مٰا أقربهم من عرش اللّه عزّوجلّ وأحسن صنع اللّه الیهم یوم القیامة واللّه لولاٰ ان یتعٰاظم النّاس ذٰلک او یدخلهم زهو لسلّمت علیهم الملآئکة قبلاً واللّه مٰا من عبدٍ من شیعتنا یتلو القرآن فی صلاٰ ته الاّ وله بکلّ حرفٍ ماءة حسنة ولا قرأ فی صلاته جٰالساً قائماً الاّ وله بکلّ حرفٍ خمسون حسنة ولاٰ فی غیر صلٰاة الاّ وله بکلّ حرفٍ عشر حسنٰات وانّ للصّامت من شیعتنا لأجر من قرأ القرآن ممّن خٰالفه ، أنتم واللّه علیٰ فرشکم نیٰام ،لکم اجر المجٰاهدین

وانتم واللّه فی صلاٰ تکم لکم اجر الصّافین فی سبیله ، انتم واللّه الّذین قال اللّه عزّوجلّ،

،، ونزعنٰا مٰافی صدورهم من غلٍّ اخواناً علی سُرُرٍمتقٰابلین ،، انّمٰا شیعتنا أصحاب الاربعة الاَعین عینان فی الرّاس و عینان فی القلب اَلاٰ والخلٰائق کلّهم کذٰلک الاّ اأنَّ اللّه عزّوجلّ فتح ابصارکم واعمیٰ أبصٰارهم

ترجمہ:

عمر بن ابی المقداد امام صادق ( علیہ السلام ) سے روایت کرتا ہے کہ امام جعفر صادق( علیہ السلام) نے فرمایا جان کو ہر چیز کیلئے جوھر ہوتا ہے اور حضرت آدم کی اولاد کاگوہر حضرت محمد ہیں اور ان کے بعدہم اھل بیت اور ہمارے شیعہ ہیں اور خوش خبری ہو شیعوں کیلئے کہ کتنا خدا کے عرش کے نزدیک ہیں اور قیامت کے دن خدا ان سے بہت اچھا سلوک کریگا اور اگر ہمارے شیعہ کو تکبّر و فخر اورخود پسندی لاحق ہونے کا خطرہ نہ ہوتا تو خدا کی قسم اللہ کے پاک ملائکہ اس دنیا میں ان کے سامنے آکر سلام کرتے خدا کی قسم جب بھی ہمارے شیعوں میں سے کوئی بھی نماز کی حالت میں قرآن کی تلاوت کرتا ہے تو خدا ہر حرف کے بدلے اسے ایک سو نیکی عطا فر ماتا ہے اور اگر بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے تو ہر حرف کے بدلے پچاس نیکیا عطا کرتا ہے اور جو بھی نماز کے علاوہ باقی حالات میں قرآن کی تلاوت کرتا ہے تو خدا ہر حرف کے بدلے اسے دس نیکیاں عطا کرتا ہے اور اگر کوئی خاموش رہتا ہے تو بھی خدا اسے ہمارے مخالف کے قرآن پڑھنے کے برابر نیکیاں و اجر عطا کرتا ہے ، اور خدا کی قسم ہمارے شیعہ اپنے بستر پر سو رہے ہوتے ہیں خدا انکو مجاھدین فی سبیل اللہ کے برابر اجر عطا کرتا ہے۔

اور نماز کی صفوں میں تمہیں راہ خدا میں جہاد کرنے والوں کہ صفوں کے برابر ثواب عطا کرتا ہے تم لوگ خدا کی قسم وہ لوگ ہو کہ خدا تمہارے بارے میں فرماتا ہے

(ہم نے ان کے دلوں سے کینہ و نفرت کو نکا ل لیا ہے اور بھائیوں کی طرح تخت پر ایک دوسرے کے برابر بیٹھے ہیں )(۱)

خداکی قسم ہمارے شیعوں کی چار آنکھیں ہیں دو ظاہر ی آنکھیں ہیں اور دو دل کی آنکھیں ہیں اور جان لو ہمارے شیعہ سب کے سب ایسے ہیں اور خدا نے تمہاری آنکھوں کو دیکھنے والا او ر حق کو قبول کرنے والا بنایا ہے لیکن تمہارے دشمنوں کی آنکھوں کو اندھا کر دیا اور حق کو قبول کرنے سے انکار کرتی ہیں ۔(۲)

____________________

(۱)حجر آیت ۴۷

(۲) الروضہ من الکافی ج۲ ص ج ۲۶

دسویں حدیث

( ۱۰) عن ابی جعفر محمّد بن علیّ البٰاقر (علیہ السلام)عن ابیہ عن جدّہ (علیھم السلام) قال خرج رسول اللّہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) ذات یوم وھو راکب و خرج علیّ ( علیہ السلام) وھو یمشی فقٰال لہ یٰا ابا الحسن امّاان ترکب واما ان تنصرف، فانّ اللہ عزّوجلّ امرنی اَن ترکب اذٰا رکبت و تمشی اذٰا مشیت و تجلس اذٰا جلست الاّ اَن یکون حد من حدود اللّہ لابدّ لک من القیام والقعود فیہ ومٰا اکرمنی اللّہ بکٰرامۃ الاّ وقد اکرمک بمثلھا و خصّنی بالنّبوّۃ والرّسالۃ و جعلک ولیّ فی ذٰلک تقوم فی حدودہ و فی صعب اأمورہ والّذی بعث محمّداً بالحقّ نبیّاً مٰا آمن بی من انکرک ولاٰ أقرّبی من جحدک ولاٰ آمن باللّہ من کفر بک

وانّ فضلک لمن فضلی وان فضلی لک للفضل اللّہ وھو قول ربّی عزّوجلّ قل بفضل اللّہ وبرحمتہ فبذٰلک فلیفرحوا ھو خیر ممّٰایجمعون ففضل اللّہ نبوّۃنبیّکم ورحمتہ ولایۃ علی بن ابیطالب (علیہ السلام ) فبذٰلک قال بالنّبوّۃِ والولاٰیۃ فلیفرحوا یعنی الشیعۃ ھو خیر ممّٰا یجمعون یعنی مُخٰالفیھم من الا ھل والمٰال ولوالد فی دٰار دنیا واللّہ یا علیّ مٰا خُلقت الاّٰ لیعبد ( لتعبد) ربّک ولیعرف بک معٰالم الدّین ویصلح بک دارس السّبیل ولقد ضلّ من ضلّ عنک ولن یھدی الی اللّہ عزّوجلّ من لم یھتد الیک والیٰ ولاٰیتک وھو قول ربّی عزّوجلّ وانّی لغفّار لمن تاب وآمن وعمل صٰالحاً ثمّ اھتدیٰ یعنی الی ولاٰ یتک ولقد أمرنی ربّی تبٰارک وتعٰالیٰ أن افترض من حقّک مٰا افترضہ من حقّی وانّ حقّک لمفروض علیٰ من آمن و لولاٰک لم یعرف حزب اللّہ وبک یعرف عدوّ اللّہ ومن لم یلقہ بولاٰیتک لم یلقہ بشیءٍ ولقد أنزل اللّہ عزّوجلّ الیّ یا ایّھا الرّسول بلّغ مٰا انزل الیک من ربّک یعنی فی ولاٰیتک یا علیّ و ان لم تفعل فمٰابلّغت رسٰالتہ ولو لم ابلغ مٰا امرت بہ من ولاٰیتک لحبط عملی

ومن لقی اللّہ عزّ وجلّ بغیر ولاٰیتک فقد حبط عملہ وعد ینجز لی ومٰا أقول الاّ قول ربّی تبٰارک و تعالیٰ وانّ الّذی اقول لمن اللہ عزّوجلّ انزلہ فیک ۔

ترجمہ:

ایک دن حضرت رسولخدا (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم)گھوڑے پر سوار ہو کر گھر سے باہر نکلے اور حضرت علی ان کے ساتھ پیدل چل رہے تھے تو حضرت رسول خدا نے فرمایا اے ابا الحسن یا گھوڑے پر سوار ہو جاؤ یا واپس چلے جاؤ کیونکہ خدا نے مجھے حکم دیا ہے کہ تم گھوڑے پر سوار ہوجب میں سوار ہوں اور آپ پیدل چلیں اگر میں پیدل چلوں اور تم بیٹھوجب میں بیٹھا ہوں مگر یہ کہ خدا نے حدود بیان کی ہیں تو ضروری ہے کہ تمہارے لئے بھی قیام و قعود ہوخدانے مجھے کوئی کرامت نہیں دی مگر یہ کہ ویسی کرامت خدا نے تجھے بھی عطا کی ہے خدا نے مجھے نبی و رسول بنایا ہے اور تجھے میرا ولی بنایا ہے تو خدا کی حدود کو قائم کرے گا اور مشکلات کے وقت قیام کرے گا اور خدا کی قسم جس نے مجھ محمد کو حق کا نبی بنایا ہے کوئی شخص مجھ پر ایمان نہیں رکھتا جبکہ تیرا منکر ہے اور کوئی شخص میرا اقرار نہیں کرتا جبکہ تجھ سے انکار کرتا ہے اور کوئی شخص خدا پر ایمان نہیں رکھتا جبکہ تجھ سے کفر کر تا ہے۔

تیرا فضل میرے فضل سے ہے اور میرا فضل تیرے ساتھ خدا کے فضل سے ہے اور خداوند کا قول ہے

(کہ خدا کے فضل و رحمت سے ہے اور اسی لئے ان کوخوش ہونا چاہئے اور یہ بہتر ہے اس سے کہ جسکو جمع کرتے ہیں ) تمہارے نبی کی نبوت خدا کا فضل ہے اور خدا کی رحمت و ولایت حضرت علی بن ابی طالب (علیہ السلام)ہے اسی لئے رسول(صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے فرمایامیری نبوت اور علی کی ولایت کی وجہ سے شیعوں کو ہمیشہ خوش رہنا چاہئے اور یہی انکے لئے بہتر ہے اس سے جسکو وہ جمع کرتے ہیں یعنی شیعوں کے مخالف جسکو جمع کرتے ہیں اولاد و مال کو یعنی اپنی آل و اولاد کو اس دنیا میں اکھٹا کرتے ہیں خدا کی قسم اے علی تجھے سوائے اسکے خلق نہیں کیا گیا مگر خدا کی عبادت و پرستش کی جائے اور تمہارے وسیلے سے معالم دین پہنچائے جائیں تاکہ گمراہ راستے سے ھدایت کے راستے کی پہچان ہو سکے تحقیق گمراہ ہوا وہ جس نے تجھے گم کر دیا اور خدا کی طرف ھدا یت نہیں پا سکتا جو تیرے راستے کا انتخاب نہیں کرتا اور تیری ولایت کے دامن سے تمسک نہیں کرتا اور یہی ہے خداوند کا فرما ن کہ میں بخشنے والا ہوں اسکو جو توبہ کرتا ہے اور ایمان لے آتاہے عمل صالح کرتا ہے اور پھر ھدایت پاتا ہے یعنی اے علی تیری ولایت سے ھدایت پاتا ہے اور مجھے خدا نے حکم دیا ہے کہ وہ حق جو خدا نے میرے لئے مقرر کیا ہے وہی تیرے لئے مقرر کروں اور تیرا حق واجب ہے اس پر جو مجھ پر ایمان لاتا ہے اور اگر تو نہ ہوتا تو حذب خداپہچانا نہ جاتا اور تیرے وجود ذی جود سے دشمن خدا کی پہچا ن نہ ہوتی ہے اور جو تیری ولایت و محبت کے بغیر خدا سے ملاقات کرے گا اس کے پاس کچھ نہیں اور خدا نے میری طرف نازل کیا یا ایّھا الرسول بلّغ ما انزل الیک من ربّک یعنی اے علی تیری ولایت وان لم تفعل فما بلّغت رسالتہ اور اگرمیں نہ پہنچاؤں اسکو جو نازل کیا ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے تیری ولایت کے بارے میں تو میرے تمام اعمال ضبط وبرباد ہو جائیں گے

اور جو بھی تیری ولایت و محبت کے بغیر خدا سے ملاقات کرے گا اس کے سب اعمال ضایع و برباد ہو جائیں گے اور یہ وعدہ ہے جو میرے لئے معین کیا گیا ہے میں کچھ نہیں کہتا مگر وہی جو خدا کا فرمان ہے اور جو بھی تیرے بارے میں کہتا ہوں وہ خدا کا فرمان ہے اور میری طرف نازل کیا گیا ہے ۔(۱)

____________________

(۱) (امالی شیخ صدوق مجلس۷۴ص۴۹۴ح۱۶)

گیارہویں حدیث

( ۱۱) قال امیر المومنین (علیہ السلام):نحن شجر ۃ النّبوّۃ ومحطُّ الرّسالۃومختلف الملائکۃ ومعادن العلم وینابیع الحکم ناصرنا و محبّناٰ ینتظر الرّحمۃ و عدُوُّناٰ و مبغضنا ینتظر السّطوۃ ۔

ترجمہ:

حضرت علی ( علیہ السلام ) نے فرمایا کہ ہم شجرہ نبوت اور مقام رسالت اور ملائکہ کے نازل اور آنے جانے کا مرکز اور علم کے خزانے ہیں اور حکمت کے چشمے ہیں ہماری مدد کرنے والا اور ہم سے محبت کرنے والا خدا کی رحمت کا منتظر رہے اور ہمارا دشمن اور ہمسے بغض رکھنے والا خدا کے قہر و عذاب کا منتظر رہے ۔(۱)

____________________

(۱) (سید رضی نہج البلا غہ قسمت اوّل ص ۱۶۳ خطبہ ۱۰۹)

بارویں حدیث

( ۱۲) حدّثنا محمّد بن موسیٰ المتوکّل عن الحسن بن علی الخزٰار قال: سمعت(علیہ السلام) یقول:انّ ممّن یتّخذُ مودّتناٰ اھل البیت لمن ھو اشدّ لعنتہ علیٰ شیعتناٰ من الدّجٰال فقلتُ لہ یابن رسول اللّہ بمٰاذا ؟ قال بمُوٰالاٰ ۃ اعدائنٰا ومعٰادٰاۃ اولیٰائنٰا انّہ کان کذٰ لک اختلط الحق بالبٰا طل واشتبہ الامر فلم یعرف مؤ من من منافقٍ۔

ترجمہ :

حسن بن خراز کہتا ہے کہ میں نے امام رضا ( علیہ السلام ) کو فرماتے ہوئے سناکہ جو ہم اھلبیت کی محبت کو شعار بناتا ہے اور اس کی خراب کاری ہمارے شیعوں کیلئے دجا ل سے زیادہ نقصان دہ ہے ، روای کہتاہے کہ میں نے عرض کی اے فرزند رسول خدا اس طرح کیوں ہے ؟ تو امام ( علیہ السلام ) نے فرمایا ہمارے دشمنوں سے محبت اور ہمارے محبوں سے دشمنی کرنے سے اور جو بھی اس طرح کرتا ہے حق و باطل آپس میں مخلوط ہو جاتے ہیں اور پھر معاملہ مشکل ہو جاتا ہے اور مؤ من کی منافق سے پہچان مشکل ہو جاتی ہے(۱)

____________________

(۱) (صفات شیعہ شیخ صدوق ص ۸ ح ۱۴)

تیرویں حدیث

( ۱۳) قال الرّسول ( صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم)یا علیّ انت قسیم االجنّۃ والنّار ، تدخُل محبّیک الجنّۃ ومبغضک النّار

ترجمہ :

حضرت رسول گرامی اسلام نے فرمایا اے علی( علیہ السلام) تو جنت و جہنم کا تقسیم کرنے والا ہے اپنے محبوں کو جنت میں اور اپنے دشمنوں کو جہنم میں داخل کریگا ۔(۱)

____________________

(۱) ( احقاق الحق القندوزی الحنفی ینابیع المودّۃ ص۸۵)

چودہویں حدیث

( ۱۴) عن ابن عبّاس قال : قال رسول اللّہ( صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) من سرّہ ان یحیٰ حیٰاتی و یمُوت ممٰاتی و یسکن جنّۃ عدنٍ غرسھٰا ربّی فلیُوال علیّاً من بعدی و لیُوال ولیّہ و لیقتد بالائمّۃ من بعدی فانّھم عترتی خلقوا من طینتی و رزقوا فھماً و علماً ویل للمکذّبین بفضلھم من امّتی القاطعین فیھم صلتی لاٰ انٰا لھم اللّہ شفاعتی۔

ترجمہ:

عبد اللہ بن عبا س کہتا ہے کہ رسو ل خدا ( صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے فرمایا جو چاہتا ہے کہ میری طرح زندہ رہے اور میری طرح سے اسے موت آئے اور جنت الفردوس میں اسکو جگہ ملے کہ جس میں باغات خدا نے لگائے ہیں تو اسے چاہئے کہ میرے بعد علی( علیہ السلام) سے محبت کرے اور علی( علیہ السلام) کے محبوں سے محبت کرے اور میرے بعد آنے والے آئمہ کی اقتداء کرے اور وہ میری عترت ہیں میری طینت سے خلق کئے گئے ہیں ان کا رزق علم و دانش ہے اور جہنم ہے ان کیلئے جو اھل بیت کی فضیلت کو جھٹلاتا ہے اور جو مجھ سے محبت رکھتا ہے اور ان سے محبت قطع کرتا ہے خدا میری شفاعت انکو نہیں پہنچنے دیگا ۔(۱)

____________________

(۱) ( شرح نہج البلاغۃ ابن ابی الحدید ج۹ ص ۱۷۰ خطبہ ۱۵۴)

پندرہویں حدیث

( ۱۵) قال علی(علیه السلام) لو ضربت خشیوم المؤمن بسیفی هٰذا علیٰ ان یبغضنی مٰا اابغضنی ولو صببت الدّنیا بجمّا تهٰا علی المنافق علیٰ ان یحبّنی مٰا احبّنی وذٰلک انّه قضی فانقضیٰ علیٰ لسان النبیّ الاُ مّی ( صلّی اللّه علیه وآله وسلّم) انّه قال :

یا علیّ یبغضک مؤمن ولا یحبّک منافق

ترجمہ:

حضرت ( علیہ السلام) علی فرماتے ہیں کہ اگر میں مؤمن کی ناک پر تلواریں ماروں تاکہ وہ مجھ سے دشمنی کرے تو مجھ سے دشمنی نہیں کرے گا اور اگر منافق کو دنیا وما فیھا دے دوں تا کہ مجھ سے محبت کرے وہ میرا محب نہیں بنے گا کیونکہ خدا کا فیصلہ ہے اور نبی کی زبان سے جاری ہوا ہے کہ پیامبر نے فرمای

اے علی(علیہ السلام) تجھ سے مومن کبھی بغض نہیں رکھے گا اور منافق کبھی محبت نہیں کرے گ(۱)

____________________

(۱) (عقائد الانسان ج۳ ص۲۹۹ح۶)

سولہویں حدیث

(۱۶ ) حدّثنٰا الحسین بن ابراهیم قال حدّثنٰا علیُ بن ابراهیم عن جعفر بن سلمه الاصبهٰا نی عن ابراهیم بن محمّدٍ قال حدّثنٰا القتاد قال حدّثنٰا علیُّ بن هاٰ شم بن البرید عن ابیه قال سُئل زید بن علی(علیه السلام) عن قول رسول اللّه ( صلّی اللّه علیه وآله وسلّم) من کنت مولاٰه فعلیّ مولاٰه قال نصبه علماً لیعلم به حزب اللّه عند الفرقة

ترجمہ:

امام زین العابدین (علیہ السلام) سے پوچھا گیا رسول خدا کے اس فرمان کے بارے ،،من کنت مولاہ فھذاعلی مولاہ،، تو امام نے فرمایا حضرت رسول نے اس کو ھدایت کا علم قرار دیا تاکہ اختلا ف کے وقت حزب خدا کو پہچانا جائے ۔(۱)

____________________

(۱) (امالی شیخ صدوق مجلس نمبر ۲۶ ص۱۲۳ ج۳)

ستارہویں حدیث

(۱۷ ) محمّد بن یحیٰ عن احمد بن محمّد ، عن ابن محبوبٍ ، عن ابن رئاٰبٍ، عن بکیر بن اعین قال :کان ابو جعفر(علیه السلام) یقول:انّ اللّه اخذ میثاق شیعتنٰا بالولاٰ یة لنا وهم ذرّ، یوم اخذ المیثاق علیٰ الذّ ر، بالاقرار له بالرّبوبیّة ولمحمدٍ ( صلّی اللّه علیه وآله وسلّم) بالنبوّة وعرض اللّه جلّ وعزّعلیٰ محمد ( صلّی اللّه علیه وآله وسلّم) امّته فی الطّین وهم أظلّه وخلقهم من الطّینة الّتی خُلق منها آدم وخلق اللّه أرواح شیعتنٰا قبل ابدٰانهم بأ لفی عٰامٍ وعرضهم علیه وعرّفهم رسو ل اللّه ( صلّی اللّه علیه وآله وسلّم) وعرّفهم علیّاً ونحن نعرفهم فی لحن القول

ترجمہ :

امام محمد باقر (علیہ السلام ) نے فرمایا کہ خدانے عالم ذر میں ہمارے شیعوں سے میثاق و عہد لیا ہماری ولایت کے بارے میں جب عالم ذر میں اپنی ربوبیت اور رسول کی رسالت کے بارے عہد وپیمان لے رہاتھا خدا نے رسول کی امت کو حضرت رسول (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے سامنے پیش کیا جبکہ وہ مٹی و طین میں سایہ کی طرح تھے اور خدا نے انکو طینت سے خلق کیا جس طینت سے خدا نے حضرت آدم کو خلق فرمایا تھا اور خدا نے ہمارے شیعوں کی ارواح کو ان کے بدنوں کے خلق کرنے سے دہ ہزار سال قبل خلق فرمایا اور رسول کے سامنے ان کو پیش کیا اور خدا نے رسول کو ان کی پہچان کرائی اور علی(علیہ السلام) نے بھی اپنے شیعوں کو پہچانا اور ہم ان کو ان کی گفتار سے پہچانتے ہیں کہ ہماری محبت کی باتیں کرتے ہیں ۔(۱)

____________________

(۱) ( اصول کافی ج۲ کتاب الحجہ ص۳۲۱ح۹)

آٹھارہویں حدیث

(۱۸ ) قال الرّسول( صلّی اللّه علیه وآله وسلّم) اللّه: من صافح محباً لعلی غفر الله له الذنوب، واَدخله الجنّة بغیر حساب

ترجمہ:

پیامبر اسلام نے فرمایا کہ جو علی(علیہ السلام ) کے محبوں سے مصافحہ کرتا ہے خدا اس کے گناہوں کو بخش دیتا ہے اور بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل کریگا ۔(۱)

____________________

(۱) (احقاق الحق ،اخطب خوارزمی درمناقب خوارزمی ص ۲۲۱)

انیسویں حدیث

(۱۹ ) عن ابن عبّاس قال: قال رسول اللّه( صلّی اللّه علیه وآله وسلّم)یا علیّ انا مدینة الحکمة و انت بابُهٰا ولن تؤتی المدینة الاّمن قِبل البٰاب وکذب من زعم انّه یحبّنی وهویبغضک لأنّک منّی وانا منک لحمک من لحمی ودُمک من دمی وروحک من روحی وسریرتک من سریرتی وعلاٰنیتک من علاٰنیتی وانت امام امّتی وخلیفتی علیهٰا بعدی سُعد من اطاعک وشقی من عصٰاک وربح من تولاّک وخسر من عاداک وفاز من لزمک وهلک من فٰارقک، مثلک ومثل الائمّةمن ولدک بعدی مثل سفینةنوحٍ من رکب فیهٰا نجٰا ومن تخلّف عنهٰا غرق ومثلکم مثل النّجوم کلّمٰا غٰاب نجم طلع نجم الیٰ یوم القیامة

ترجمہ :

عبد اللہ بن عبا س کہتا ہے کہ رسول خدا نے فرمایا کہ اے علی(علیہ السلام) میں حکمت کا شہر ہوں اور آپ اسکا دروازہ ہیں جو بھی شہر میں آنا چاہے دروازے سے آئے اورجھوٹا ہے وہ شخص جو کہے میں رسول سے محبت کرتا ہوں جبکہ تجھ سے دشمنی رکھتا ہو، کیونکہ تو مجھ سے اور میں تجھ سے ہوں ، تیرا گوشت میرا گوشت ہے تیرا خون میرا خون ہے ، تیری روح میری روح ہے ، تیرا باطن (یعنی اسرار دل) میرا باطن ہے ، تیرا ظاہر میرا ظاہر ہے ۔تو میری امت کا امام ہے میرے بعد میری امت میں میرا خلیفہ ہے اور جس نے تیری اطاعت کی وہ خوشبخت ہے اور جس نے تجھے ٹھکرا دیا و شقی وبدبخت ہے ، فائدہ اٹھا یا اس نے جس نے تجھ سے محبت کی اور نقصان اٹھایا اس نے جس نے تجھ سے دشمنی کی اور کامیاب ہو ا جس نے تجھے پکڑ لیا یعنی دامن کو پکڑا اور جو تم سے جد اہوا وہ ھلاک ہوا تیری مثال اور تیرے بعد آئمہ کی مثال سفینہ نوح کی مثال ہے ، جو سوار ہوا نجات پا گیا اور جس نے تخلف کیا وہ غرق ہوا اور تمہاری مثال ستاروں کی طرح ہے جب ایک ستارہ غروب کرتا ہے تو دوسرا طلوع کرتا ہے اور قیامت کے دن تک یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔(۱)

____________________

(۱) (عقا ئدالانسان ج۳ ص ۱۲۳ ح۲۳)

بیسویں حدیث

(۲۰ ) عدّة من أصحٰابنٰا، عن أحمد بن محمدبن خٰالدٍ، عن محمّد بن الحسن بن شمّون ،عن عبد اللّه بن عمروبن الاشعث، عن عبد اللّه بن حمّادالانصٰاری، عن عمروبن أبی المقدٰام ، عن أبیه عن أبی جعفر (علیه السلام) قال: قال امیرالمؤمنین(علیه السلام):شیعتناالمتبٰاذلون فی ولایتنٰا، المتحابّون فی مودّ تنٰا ، المتزٰاورون فی اِحیٰاء امرنٰا الّذین ان غضبوا لم یظلموا وان رضوا لم یسرفوا برکة علیٰ من جٰاوروا، سلم لمن خٰالطوا

ترجمہ:

حضرت علی (علیہ السلام ) نے فرمایاہمارے شیعہ وہ ہیں جو ہماری ولایت و محبت کی وجہ سے ایک دوسرے سے درگزر کرتے ہیں ایک دوسرے کو تحائف دیتے ہیں ہماری محبت کی وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور ہمارے امر کو زندہ کرنے کیلئے ایک دوسرے کی زیارت کو جاتے ہیں ، اگر کسی پر ناراض ہوتے ہیں تو ظلم نہیں کرتے اور اگر راضی ہوں تو اسراف نہیں کرتے اور اپنے پڑوسیوں کیلئے برکت کا باعث ہوتے ہیں اور معاشرے میں سلامتی اور سلوک سے رہتے ہیں ۔(۱)

____________________

(۱) ( اصول کافی ج۳ کتاب الایمان والکفر ص۳۳۳ ح۲۴)

اکیسویں حدیث

(۲۱ ) قال النبیُّ (صلّی اللّه علیه وآله وسلّم): من سرّه ان یجوز علی الصراط کالرّیح العاصف و یلج الجنّة بغیر حساب فلیتولّ ولّی ووصیّ وصٰاحبی وخلیفتی علیٰ أهلی علیّ

ترجمہ:

حضرت رسول گرامی اسلام فرماتے ہیں جو اس خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ تیز ہوا کی طرح پل صراط سے گزر جائے گا اور بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہو گا اسے چاہئے کہ میرے ولی و وصی و خلیفہ اورمیرے بھائی علی بن ابی طالب ( علیہ السلام) سے محبت کرے ۔(۱)

____________________

(۱) (احقاق الحق الحسکانی شواھد التنزیل ج۱ص۵۸)

بائیسویں حدیث

(۲۲ ) عن علیّ بن ابیطالب ( علیه السلام) قال: قال رسول اللّه (صلّی اللّه علیه وآله وسلّم)لولاٰک مٰا عُرف المؤمنون من بعدی

ترجمہ:

حضرت علی ( علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ رسول خدا (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم ) نے مجھ سے فرمایااے علی اگر تو نہ ہوتا تو میرے بعد مومن پہچانے نہ جاتے ۔(۱)

____________________

(۱) ( عقدئد الانسان ص۱۶۷ج۲،ابن المغازلی مناقب میں ص۷۰ح۱۰۱)

تیئسویں حدیث

(۲۳ ) عن ابی ذرّ قال : قال النبیّ(صلّی اللّه علیه وآله وسلّم) : علیّ بابُ علمی و مبیّن لاُمّتی ما ارسلت به من بعدی حبّه ایمٰان و بغضه نفاق والنظر الیه رأفة ومودّته عبادة

ترجمہ:

ابو ذر حضرت پیامبر سے روایت کرتے ہیں کہ رسول خدا نے فرمایا یا علی میرے علم کا دروازہ ہے اور میرے بعد میری امت کیلئے اسکو بیان کریگا جو خدا کی طرف سے میں لایا ہوں ۔

علی (علیہ السلام)سے محبت ایمان اور علی(علیہ السلام) سے دشمنی نفاق ومنافقت ہے علی( علیہ السلام) کی طرف دیکھنا مہر ومحبت ہے اور علی ( علیہ السلام) سے دوستی عبادت ہے(۱)

____________________

(۱) (بوستان معرفت ص۳۳۷کشفی ترمذی درمناقب مرتضوی باب دوّم ص۹۳)

چوبیسویں حدیث

(۲۴ ) قال النبیّ(صلّی اللّه علیه وآله وسلّم) :لا یقبلُ اللّه ایمان عبدٍ الاّ بولاٰیة علیّ والبرء اة من اعدائه

ترجمہ:

حضرت رسول اسلام نے فرمایا خدا کسی بندے کے ایمان کو قبول نہیں کریگا مگر حضرت علی (علیہ السلام) کی محبت اور انکے دشمنوں سے بیزاری ونفرت کا اظہار کرنے سے۔(۱)

____________________

(۱) (احقاق الحق خطب خوارزمی در مناقب خوارزمی ص۲)

پچیسویں حدیث

(۲۵ ) حدّثنا محمد بن الحسن بن الولید عن محمد بن الحسن الصّفار عن محمد بن عیسیٰ بن عبیدٍ عن ابن فضٰال قال سمعتُ الرّضٰا ( علیه السلام) یقول :من وٰاصل لنا قاطعاً او قطع لنا وٰاصلاً او مدح لنا عایباً او اکرم لنا مخٰالفاًفلیس منّٰا ولسنٰا منه

ترجمہ:

ابن فضال کہتا ہے کہ میں نے حضرت رضا ( علیہ السلام ) سے سنا فرما رہے تھے ہمارے نزدیک ہو وہ جو ہم سے دور ہوچکا ہے یا قطع تعلقی کرتا ہے اس سے جو ہم سے محبت کرتا ہے یا مدح و ستائش کرتا ہے اسکی جو ہماری عیب جوئی کرتا ہے یا اکرام و بخشش کرتاہے اسکو جو ہمارا مخالف ہے وہ ہم سے نہیں اور نہ ہم اس سے ہیں ۔(۱)

____________________

(۱) (صفات شیعہ ص۷ ح۱۰)

چھبیسویں حدیث

(۲۶ ) الحسین بن محمد عن معلّی بن محمد عن محمد بن جمهور قال: حدّثنٰا یُونس عن حمّاد بن عثّمٰان عن الفضیل بن یسٰار عن أبی جعفر ( علیه السلام) قال انّ اللّه عزّوجلّ نصب علیا( علیه السلام ) علماً بینه و بین خلقه فمن عرفه کاٰن مؤمناً ومن انکره کاٰن کافراً و من جهله کاٰن ضٰالاً ومن نصب معه شیئاً کا ن مشرکاً و من جٰآء بولاٰ یته دخل الجنّة

ترجمہ:

امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ خدا وند عالم نے حضرت علی (علیہ السلام) کو اپنے اور اپنی مخلوق کے درمیان عَلَم اور علامت قرار دیا ہے جو بھی اس کی معرفت حاصل کریگا وہ مومن ہے اور جو انکار کرے گا وہ کافر ہے اور جو معرفت حاصل نہیں کرے گا وہ گمراہ ہے اور جو کسی دوسرے کو اس کیساتھ ملائے گا وہ مشرک ہے اور جو بھی قیامت کے دن حضر ت ( علیہ السلام) کی ولایت و محبت سے محشرکے میدان میں وارد ہوگا جنت میں داخل ہوجائے گا ۔(۱)

____________________

(۱) ( اصول کافی کتاب حجہ ج۲ص۳۲۰ ح۷)

ستائیسویں حدیث

(۲۷ ) عن سید الاوصیٰاء علی ابن ابی طالب( علیه السلام)قال:قال رسول اللّه (صلّی اللّه علیه وآله وسلّم) :ستُدفن بضعةمنّی بارض خرٰاسٰان مٰا زٰارهٰا مکروب الاّ نفّس اللّه کربته و لاٰ مذنب الاّ غفر اللّه ذنوبه

ترجمہ:

سید الاوصیاء حضرت علی بن ابی طالب ( علیہ السلام ) فرماتے ہیں کہ حضرت رسول اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے فرمایا کہ خراسان کی سر زمین پر میرے بدن کا ٹکڑا دفن کیا جائے گا جو بھی پریشان حال اسکی زیار ت کریگا خدا اس کی پریشانی کو دور فرمائے گا ، اور جو بھی گنہگار اسکی زیارت کرے گا خدا اس کے تمام گناہ معاف کر دے گا ۔(۱)

____________________

(۱) ( عقائد الانسان ص۲۲۱ج۲)

آٹھائیسویں حدیث

(۲۸ ) قال النبی(صلّی اللّه علیه وآله وسلّم)ّ : لو انّ عبداً عبدُاللّه الف عٰامٍ بعد الفَ عٰام بین الرّکن والمقام ثمّ لقی اللّه مبغضاً لعلیّ( علیه السلام) لاکبه اللّه یوم القیامة علیٰ مَنخَریه فی نٰار جهنّم

ترجمہ :

پیامبر گرامی(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) اسلام نے فرمایا اگر کوئی شخص ہزار سال کے بعد ہزار سال کعبہ اور مقام ابراھیم کے درمیان خدا کی عبادت کرے اور اسی حالت میں مر جائے اور اس کے دل میں علی(علیہ السلام) سے بغض ہوتو خداقیامت کے دن منہ کے بل اسے جہنم میں داخل کریگا۔(۱)

____________________

(۱) (احقاق الحق اخطب خوارزمی در مناقب خوارزمی ص۵۲)


3

4