نسیم غدیر

نسیم غدیر75%

نسیم غدیر مؤلف:
زمرہ جات: امامت

  • ابتداء
  • پچھلا
  • 56 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 6332 / ڈاؤنلوڈ: 3604
سائز سائز سائز
نسیم غدیر

نسیم غدیر

مؤلف:
اردو

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی جَعَلَنَا مِنَ الْمُتَمَسِّکِینَ بِوِلاَیَهِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَ الْأَئِمَّهِ عَلَیْهِمُ السَّلاَمُ

https://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=۲۶۱

انتیسویں حدیث

(۲۹ ) قال النّبی(صلّی اللّه علیه وآله وسلّم)ّ : مکتوب علیٰ باب الجنّةلا الٰه الاّ اللّه محمد رسول اللّه علیّ ولیُ اللّه اخو رسول اللّه قبل ان یخلق السمٰوات والارض الفی عٰام

ترجمہ:

پیامبر گرامی (صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) نے فرمایا جنت کے دروازے پر دو ہزار سال آسمانوں اور زمین کو خلق کرنے سے پہلے لکھا تھا ، لا الٰہ اللہ محمد رسول اللہ علی ولی اللہ اخورسول اللہ (رسول خدا کا بھائی )۔(۱)

____________________

(۱) (شبہائے پشاور ص۸۱۸ح۳)

تیسویں حدیث

( ۳۰ ) محمد بن یحیٰ ، عن سلمة بن الخطّاب ، عن علی بن سیف عن العبّاس بن عٰامر عن احمد بن رزق الغمشٰانیّ، عن محمد بن عبد الرحمٰن عن ابی عبد الله( علیه السلام) قال: ولاٰیتنا ولاٰیة اللّه الّتی لم یبعث نبیاً قطّ الاّ بهٰا

ترجمہ :

امام صادق ( علیہ السلام) نے فرمایا ہماری ولایت خدا کی ولایت ہے کہ خدا نے اس کے بغیر کسی نبی کو مبعوث نہیں کیا ۔(۱)

____________________

(۱) (کتاب الحجہ اصول کافی ج۲ص۳۱۹ح۳)

اکتیسویں حدیث

(۳۱ ) قال النّبی(صلّی اللّه علیه وآله وسلّم) : من ارٰاد ان ینظر الیٰ نوحٍ فی عزمه والیٰ آدم فی علمه والیٰ ابرٰاهیم فی حلمه والیٰ موسیٰ فی فطنته والیٰ عیسیٰ فی زهده ، فلینظر الیٰ علی بن ابیطالب( علیه السلام)

ترجمہ:

رسول خدا نے فرمایا جو چاہتا ہے کہ دیکھے حضرت نوح کو اپنے عزم وارادہ میں اور آدم کو علم میں اور حضرت ابراھیم کو حلم و بردباری میں اور حضرت موسیٰ کو عقل مندی میں حضرت عیسیٰ کو زھد میں پس اسے چاہئے کہ علی بن ابی طالب (علیہ السلام ) کے چہرے کو دیکھ لے ۔(۱)

____________________

(۱) (بوستان معرفت ص۴۵۰ح۱۰)

پتیسویں حدیث

(۳۲ ) محمدبن یحیٰ ، عن احمد بن محمد بن عیسیٰ ، عن محمد بن اسمٰاعیل بن بزیغ ، عن محمد بن الفضیل ، عن ابی الصّبّاح الکنٰانیّ عن ابی جعفر ( علیه السلام) قال:سمعته یقول :واللّه انّ فی السّمٰاء لسبعین صفّاً من الملائکة ، لو اجتمع اهل الارض کلّهم یحصون عدد کلّ صفّ منهم مٰا احصوهم وانّهم لیدینون بولاٰیتنا

ترجمہ:

امام باقر (علیہ السلام ) فرماتے ہیں خدا کی قسم آسمان میں ملائکہ کی ستر صفیں ہیں اور اگر اھل زمین جمع ہو جائیں اور ملائکہ کی ایک صف کو شمار کرنا چاہیں تو شما ر نہیں کر سکتے او ر وہ سب کے سب فرشتے ہماری ولایت پر اعتقاد رکھتے ہیں ۔(۱)

____________________

(۱) (اصول کافی کتاب الحجہ ص۳۲۰ ح۵)

تینتیسویں حدیث

(۳۳ ) سهل بن زیادٍ عن محمد بن الولید قال سمعت یونسَ بن یعقوب عن سنٰان بن طریفٍ عن ابی عبد اللّه(علیه السلام) یقول: قال انّا اوّلُ اهل بیتٍ نوّه اللّه بأسمٰا ئنٰا انّه لمّا خلق السّمٰاوٰات والارض أمر مُنٰادیاًفنادیٰ أشهدُ أن لاٰ الٰه الاّ اللّه ثلاٰ ثاً اشهدانّ محمّداً رسول اللّه ثلاثاً اشهدُ انّ علیّاً امیر المؤمنین حقاً ثلاثاً

ترجمہ:

امام جعفر صاد ق(علیہ السلام ) فرماتے ہیں کہ ہم اھل بیت رسول، خدا کی وہ پہلی مخلوق ہیں کہ خدا نے ہمارے نام کو بلند کیا جب خدا نے آسمان و زمین کو خلق کیا تو منادی کو حکم دیا اور اس نے ندادی اشھد ان لا الاالّا اللہ تین مرتبہ پھر اشھد انّ محمداً رسول اللہ تین مرتبہ پھر اشھدانّ علیاً امیرالمؤمنین (علیہ السلام ) حقاًتین مرتبہ ۔(۱)

____________________

(۱) (اصول کافی کتاب الحجہ ج۲ص۳۲۷ ح۸)

چونتیسویں حدیث

(۳۴ ) قال ابو حمزة وسمعتُ ابٰا عبد اللّه جعفر بن محمّد(علیه السلام ) یقول:رُفع القلم عن الشیعة بعصمة الله وولایته

ترجمہ:

ابو حمزہ کہتا ہے کہ میں نے امام جعفر صادق (علیہ السلام ) سے سنا کہ انھوں نے فرمایا کہ شیعوں کی خطاؤں اور گناہوں کو لکھا نہیں جاتا کیونکہ خدا ان کی حفاظت کرتا ہے اور خدا کی ولایت و قلعہ میں زندگی کرتے ہیں ۔(۱)

____________________

(۱) (فضائل شیعہ شیخ صدوق ص۱۴ح۱۴)

پینتیسویں حدیث

(۳۵ ) قال النّبیّ (صلّی اللّه علیه وآله وسلّم): من أحبّ علیاً (علیه السلام) اعطاه اللّه بکلّ عرقٍ فی بدنه مدینة فی الجنّة

ترجمہ:

حضرت رسول گرامی اسلام نے فرمایا جو بھی علی سے محبت کرتا ہے خدا تبارک وتعالیٰ اسکو بدن کے اندر جتنی رگیں ہیں ان کے برابر جنت میں شہر عطا کریگا ۔(۱)

____________________

(۱) (احقاق الحق ابن حجر العسقلانی در لسان المیزان ص۶۲)

چھتیسویں حدیث

(۳۶ ) قال رسول اللّه(صلّی اللّه علیه وآله وسلّم): من انکر حقّ علی(علیه السلام)لعِن وخاب

ترجمہ:

رسول خدا نے فرمایا جو بھی حضرت علی (علیہ السلام ) کے حق سے انکار کرتا ہے وہ ملعون ہے اور اپنے مقصد تک نہیں پہنچ سکے گا ۔(۱)

____________________

(۱) (احقاق الحق اخطب خوارزمی مناقب خوارزمی ص۲۲۷)

سینتیسویں حدیث

(۳۷ ) عدّة من اصحٰابنٰا عن احمد بن محمد، عن ابن فضّالٍ، عن ابن بُکیر، عن فُضیل بن یسٰار ، عن عبد الوٰاحدین المختٰار الاَنصٰاری قال: قال ابو جعفر(علیه السلام) :یٰا عبد الوٰاحد مٰا یضرّ رجلاً اذٰا کان علیٰ ذا الرّای ماقال النّاس له ولو قٰالوا مجنون، ومٰایضرّه ولو کان علی رأس جبلٍ یعبد اللّه حتّیٰ یجیئه الموت

ترجمہ:

عبد الواحد بن مختار کہتا ہے کہ امام باقر (علیہ السلام )نے فرمایا اے عبدا لواحد جو بھی ہماری محبت پر اعتقاد رکھتا ہو اسکو لوگوں کی باتیں کوئی نقصان نہیں پہچا سکتیں اگرچہ لوگ کہیں کہ یہ دیوانہ ہے اور اس کوئی نقصان نہیں پہنچے گا اگر چہ پہاڑ کی چوٹی پر چلا جائے خدا کی عبادت کرتا ہے یہا ں تک کہ اسے موت آجائے ۔(۱)

____________________

(۱) ( اصول کافی کتاب ایمان و کفر ص۳۴۲ح۱)

آٹھتیسویں حدیث

(۳۸ ) عن عمرو و سلمة قٰالاٰ: سمعنٰارسول اللّه فی حجّة الودٰاع وهو یقول: علیِّ یعسوب المؤمنین والمٰال یعسوب الظّالمین ، علیُّ اخی و مولیٰ المؤ منین من بعدی وهو منّی بمنزلة هٰارون من موسیٰ،

الاّ أنّ اللّه ختم النّبوّة فلٰا نبیّ بعدی وهو الخلیفة فی الأهل و ا لمؤمنین

ترجمہ:

عمرو اور سلمہ کہتے ہیں کہ حجۃ الوداع کے موقع پر ہم نے رسول خدا (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم)سے سنا کہ فرما رہے تھے کہ علی (علیہ السلام ) مومنوں کا سردار ہے اور مال ظالموں کا سردار ہے علی (علیہ السلام )میرے بعد مومنوں کا ولی ہے اور علی (علیہ السلام )کو مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کو موسیٰ سے تھی ،

مگر یہ کہ خداوند نے سلسلہ نبوت کو ختم کردیا ہے اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور علی میری آل و خاندان میں اور مومنین میں میری طرف سے خلیفہ ہے ۔(۱)

____________________

(۱) (عقائد الانسانج۳ ص۱۲۴ح۱۸)

انتالیسویں حدیث

(۳۹ ) قال الحسین بن علی ( علیه السلام ) عن ابیه علیّ بن ابی طالبٍ ( علیه السلام) قال ، قال رسول اللّه(صلّی اللّه علیه وآله وسلّم) : یا علیّ انت اخی وانا اخوک یٰا علیّ انت منّی وانا منک یا علیّ انت وصی وخلیفتی وحجّة اللّه علیٰ اُمّتی بعدی لقد سعِد من تولاّٰک و شقی من عٰادٰاک

ترجمہ:

امام حسین (علیہ السلام) اپنے بابا پیامبر سے نقل کرتے ہیں کہ رسول خدا نے فرمایا اے علی تو میرا بھائی اور میں تیرا بھائی ہو ں اے علی تو مجھ سے اور میں تجھ سے ہوں ، اے علی تو میرا خلیفہ اور خدا کی حجت میری امت میں ہو ، خوش بخت ہے و ہ شخص جو تجھ سے محبت کرتا ہے اور بد بخت ہے وہ شخص جو تجھ سے دشمنی کرتا ہے ۔(۱)

____________________

(۱) (امالی شیخ صدوق ص۳۶۰ح۱۲)

چالیسویں حدیث

(۴۰ ) محمّد بن یحییٰ والحسن بن محمّد جمیعاً، عن جعفر بن محمّد الکوفیّ عن الحسن بن محمّد الصّیرفیّ عن صٰالح بن خٰالدٍ عن یمٰان التّمّٰار قال : کنّٰاعندأبی عبد اللّه ( علیه السلام) جلوساًفقٰال لنا: انّ لصٰاحب هٰذا الامر غیبة ، المتمسّک فیهٰا بدینه کالخٰارط للقتٰادٍ ثمّ قٰال: هٰکذا بیده فاَیُّکم یمسک شوک القتٰاد بیده ؟ثمّ أطرق ملیاً ، ثمّ قٰال: انّ لصٰاحب هٰذا الامر غیبةً، فلیتّق اللّه عبد ولیتمسّک بدینه

ترجمہ:

یمان تمار کہتا ہے کہ امام جعفر صادق ( علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر تھا امام نے مجھ سے فرمایا کہ ہمارے صاحب امر کو غیب ہونا ہے اور جو بھی اس دور میں اپنے ایمان کو محفوظ رکھے گا وہ اس شخص کی طرح ہے جو خار دار درخت کو اپنے ہاتھوں سے تراشتا ہے پھر امام نے فرمایا اسی طرح اور اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے مجسم کرکے فرما رہے تھے کہ تم میں سے کون ہے جو اس قسم کے درخت کو اپنے ہاتھ سے اٹھائے پھر امام نے اپنا سر تھوڑی دیر کیلئے نیچے کی طرف جھکا لیا اور فرمایا کہ صاحب امر کیلئے غیبت ہے پس لوگوں کو اس دور میں تقویٰ الہیٰ اختیار کرنا چاہئے اور اپنے دین کو محفوظ رکھیں ۔

اکتالیسویں حدیث

(۴۱ ) حدّثنٰا الحسن بن محمّد بن سعید الهٰاشمی قٰال حدِّثنٰا فرٰات بن ابرٰاهیم فرٰات الکوفی قٰال حدّثنٰا محمّد بن ظهیر قٰال حدّثنٰا عبد اللّه بن الفضل الهٰاشمی عن الصّادق جعفر بن محمّد (علیه السلام)عن ابیه عن آبائه (علیهم السلام)قٰال ،قٰال رسول اللّه (صلّی اللّه علیه وآله وسلّم) یومُ غدیر خم افضلُ اَعیادِامّتی وهو الیومُ الّذی امرنی اللّه تعٰالیٰ ذکره فیه بنصبِ اخی علیّ بن ابی طالبٍ (علیه السلام)علماً لاُمّتی یهتدون من بعدی وهو الیوم الذی اکمل الله فیه الدین واتم علی امتی فیه النِّعمة ورضِیَ لهم الاسلامَ دیناً ثمّ قٰال : ( صلّی اللّه علیه وآله وسلّم)معٰاشر النّاس انّ علیاً منّی وانا من علیٍّ خُلق من طینتی وهو امٰام الخلق بعدی یبیّنُ لهم مَا اختلفوا فیه من سنّتی وهو امیرُالمؤمنین وقٰائد الغرَّ المحجّلین ویعسوب المؤمنین وخیر الوصین وزوج سیّدة نسٰاء العٰالمین واَبوالاَئمّة المهدیین معٰاشر النّاس من احبّ علیاً احببتُه ومن ابغض علیاً ابغضته ومن وصل علیاً وصلته ومن قطع علیاً قطعته ومَن جفٰا علیّاً جفوته ومن وٰالیٰ علیّاً وٰالیتُه ومن عاد علیّاً عٰادیته ، معاشر النّاس أنا مدینةالحکمة وعلیّ بن ابیطالبٍ بٰابهٰا ولن تُؤتی المدینة الاّ من قِبَلِ البٰاب وکذب من زعم انّه یحبّنی ویبغض علیّاً

معٰاشر النّاس والّذی بعثنی بالنّبوّة واصطفانی علیٰ جمیع البریّة مٰا نصبتُ علیّاًعلماً لاُمّتی فی الارض حتّیٰ نوّه اللّه باسمه فی سمٰوٰاته واوجب ولاٰیته علیٰ ملائکته (والحمدُ للّه ربّ العٰالمین والصّلاةعلیٰ خیر خلقه محمّدٍ وآله)

ترجمہ:

رسول گرامی اسلام (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم)نے فرمایا میری امت کی بہترین عیدوں میں سے ایک عید غدیر خم کی عید ہے اور یہ وہ دن ہے کہ جس دن خدا نے مجھے حکم دیا کہ اپنی امت کی امامت کیلئے اپنے بھائی علی ابن ابی طالب (علیہ السلام )کو منصوب کروں تاکہ لوگ میرے بعد اس کی اتباع کریں یہ وہ دن ہے کہ جس دن خدا نے اپنے دین کو مکمل کیا اور میری امت کیلئے اس دن نعمتوں کوتمام کیا اور دین اسلام لوگوں کیلئے انتخاب کر نے پر راضی ہوا اور پھر پیامبر(صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے فرمایا اے لوگو آگا ہ ہو جاؤ کہ علی (علیہ السلام ) مجھ سے ہے اور میں علی (علیہ السلام ) سے ہوں خدا نے علی (علیہ السلام ) کو میری طینت سے خلق فرمایا اور میرے بعد میری امت کا امام ہے اور جب لوگ میری سنت کے بارے میں اختلاف کریں گے تو ان کیلئے میری سنت کو بیان کرے گا ۔ اور علی(علیہ السلام ) مؤمنوں کا امیر ہے سفید پیشانی والوں کا رہبر ہے اور یعسوب المومنین ہے یعنی مومنوں کا سردار ہے اور خیر الوصیین ہے اور عالمین کی عورتوں کی سردار کا شوہر ہے اور ابولآئمہ ہے یعنی گیارہ اماموں کا باپ ہے اے لوگوں جو علی (علیہ السلام ) سے محبت کرے گا میں اس سے محبت کروں گا اور جو علی (علیہ السلام ) سے بغض رکھے گا میں اس سے ناراض ہونگا اور جو علی (علیہ السلام ) سے دوستی رکھے گا میں اس سے دوستی رکھوں گا اور جو علی (علیہ السلام ) سے قطع تعلقی کرے گا میں اس سے قطع تعلقی کروں گا اور جو علی پر ظلم کرے گا میں اس پر جفا کروں گا اور جو علی (علیہ السلام ) کی ولایت کا اقرار کرے گا میں اس کا ولی ہو نگا جو علی (علیہ السلام ) سے دشمنی کرے گا میں اس سے دشمنی کروں گا اے لوگو آگاہ رہو میں حکمت کا شہر ہوں علی(علیہ السلام ) اس کا دروازہ ہے اور کوئی شہر میں نہیں آسکتا مگر دروازے سے اور جھوٹ بولتا ہے وہ شخص جو کہے کہ میں رسول سے محبت کرتا ہوں جبکہ علی (علیہ السلام ) سے بغض رکھتا ہو۔

اے لوگومجھے قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے نبی بنایا اور تمام لوگوں سے مجھے منتخب کیا میں نے علی(علیہ السلام) کو اس زمین پر اپنی امت کا عَلَم نہیں بنایا یعنی امام نہیں منصوب کیا مگر خدا نے علی (علیہ السلام)کے نام کو آسمانوں پر بلند کیا اور ملائکہ پر علی(علیہ السلام) کی محبت وولایت کو واجب کردیا ہے حمد ہے اس اللہ کیلئے جو عالمین کا رب ہے اور درود وسلام ہوں خدا کی بہترین مخلوق حضرت محمد(صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) پر اور اس کی پاک آل پر ۔(۱)

____________________

(۱) ( امالی شیخ صدوق)

بتالیسویں حدیث

( ۴۲) معراج رسول خدا

عن ابی ذرّ الغفاری قال: کنتُ جالساً عند النبیّ(صلّی اللّه علیه وآله وسلّم)ذات یومٍ فی منزل اُمّ سلمة ورسول اللّه (صلّی اللّه علیه وآله وسلّم)یُحدّثنی وانا اسمعُ،اذدخل علیّ بنُ ابیطالبٍ(علیه السلام)، فاَشرَق وجههُ نوراً فرَحاً باَخیه وابن عمِّه ، ثمّ ضمَّه الیه و قبَّل بین عینه ، ثمّ التفت الیّ فقٰال : یا اباذر اتعرف هٰذا الدّاخل علینا حقّ معرفته؟ قال ابوذرّ: فقلت : یارسول اللّه هٰذا اَخوک وابنُ عمّک وزوج فاطمة البتول وابوالحسن والحسین سیّدی شباب اهل الجنّه فقٰال رسول اللّه(صلّی اللّه علیه وآله وسلّم)

۱ یا ابٰاذرهٰذا الامٰام الازهر ، ورُمح اللّه الاَطوَل وبٰاب اللّه الاکبر فمن اراد اللّه فلیدخلُ البٰاب

۲ یٰا ابٰا ذرٍّهٰذا القائم بقسط اللّه والذّابّ عن حریم اللّه والنّاصر لدین اللّه وحجّة اللّه علیٰ خلقه انّ اللّه تعٰالیٰ لم یزل یحتجّ به علیٰ خلقه فی الامم کلّ یبعث فیهٰا نبیّاً

۳ یٰا اباذرانّ اللّه تعٰالیٰ جعل علیٰ کلّ رکنٍ من ارکان عرشه سبعین الف ملکٍ لیس لهم تسبیح ولاٰ عبٰادة الاّ الدّعٰاء لعلیٍّ وشیعته والدّعا ءَ علیٰ اعدٰائه

۴یا ابٰا ذر لولاٰ علیّ مٰا بٰان الحقّ من الباطل ولاٰ مؤمن من الکافر و لاٰ عبد اللّه ، لأنّه ضَرَبَ رؤُس المشرکین حتّیٰ اسلموا وعبدواللّه ، ولولاٰ ذٰلک لم یکن ثواب ولاٰ عقٰاب ولاٰ یستره من اللّه ستر ولاٰ یحجبه من اللّه حجٰاب وهوالحجٰابُ والسّترُ ثمّ قراءَ رسول اللّه (صلّی اللّه علیه وآله وسلّم ):شرع لکم من الدّین مٰا وصّیٰ به نوحاً والذّی اوحینٰا الیک ومٰا وصّینٰا به ابراهیم وموسیٰ وعیسیٰ ان اقیموا الدّین ولاٰ تتفرّقوا فیه کبُر علی المشرکین مٰا تدعوهم الیه اللّه یجتبی الیه من یشٰاءُ و یهدی الیه مَن ینیب

۵یٰا ابٰا ذرٍّ انّ اللّه تبارک وتعٰالیٰ تفرّد بمُلکه ووحدانیّته ، فعرّف عبٰادَه المخلصین لنفسه ، وابٰا ح لهم الجنّة ، فمن ارٰاد ان یهدیه عرّفه ولاٰ یته ومن ارٰاد ان یطمس علیٰ قلبه اَمسک عنه معرفته

۶یٰا ابٰاذرٍّ هٰذا رٰایة الهدیٰ ، وکلمة التّقویٰ ، والعروة الوثقیٰ ، وامٰامُ اولیٰائی ، ونور من اطٰا عنی، وهو الکلمة الّتی الزمها اللّه المتّقین فمن احبّه کان مؤمناً، ومن ابغضه کٰان کافراً ومن ترک ولاٰیته کٰان ضٰالاً مضلاًّ ، ومن جحد ولاٰیته کاٰن مشرکاً

۷یٰا ابٰاذرٍّ یؤ تیٰ بجٰاحد ولٰایة علیٍّ یوم القیامة اصمّ واعمیٰ وابکم فَیُکَبکَبُ فی ظلمٰات القیٰامة یُنٰادی یٰا حسرتٰا علیٰ مٰافرّطتُ فی جنبٍ اللّه وفی عنقه طوق من النّار ، لذٰلک الطّوق ثلاٰ ثُماءة شعبَةٍ علیٰ کلّ شعبة منهٰاشیطٰان یتفلُ فی وجهه ویکلح من جوف قبره الیٰ النّار ، قٰال ابوذر : فقلتُ : فداک ابی وامّی یٰا رسول اللّه ملأت قلبی فرحاً وسروراً فزدنی فقٰال: نعم انّه لمّا عرج بی الیٰ السّمٰاء الدّنیا اذّن ملک من الملائکة واقام الصلاة، فاخذ بیدی جبرائیل (علیه السلام) فقدّ منی ،

فقٰال لی : یٰا محمّد(صلّی اللّه علیه وآله وسلّم ) صلّ بالملائکةفقد طٰال شوقهم الیک ،فصلّیت بسبعین صفّاًمن الملائکة ، الصّفّ مٰا بین المشرق والمغرب لاٰ یعلم عددهم الاّ الذی خلقهم ، فلمّا قضیت الصّلاة اقبل الیّ شر ذمة من الملائکة یسلّمون علیَّ یقولون : لنٰا الیک حٰاجة ، فظننت انّهم یساَلوننی الشّفاعة لاَنّ اللّه عزّوجلّ فضّلنی بالحوض والشّفاعة علیٰ جمیع الانبیاء فقلتُ : مٰا حٰا جتکم ملائکة ربّی ؟ قالوا : اذٰا رجعتََ الی الارض فاقرأ علیّاًمنّا السّلام واَعلمه باِنّا قد طٰال شوقنٰا الیه ، فقلتُ : ملائکة ربّی! تعرفوننٰا حقّ معرفتنٰا ؟ فقٰالوا:یا رسول الله لا نعرفکم انتم اول خلق خلقه الله خلق کم الله اشباح نورٍفی نورٍ من نور اللّه وجعل لکم مقاعدَ فی ملکوته بتسبیح وتقدیسٍ وتکبیرٍ له ثمّ خلق الملائکة ممّا اراد من انواٰر شتّیٰ ، کنّٰا نَمُرُّ بکم وانتم تسبّحون اللّه وتقدّسون وتکبّرون وتحمدون وتهلّلون ، فنسبِّحُ و نقدّس و نحمدُ ونهلّل ونکبّر بتسبیحکم وتقدیسکم وتحمیدکم وتهلیلکم وتکبیرکم فمٰا نزل من اللّه تعٰالیٰ فالیکم ومٰا صعد الیٰ اللّه تعٰالیٰ من عند کم ، فلم لاٰ نعرفکم ؟

ثمّ عُرجَ بی الیٰ السّمٰاء الثّانیة ، فقٰالت الملائکة مثل مقٰالة اصحٰابهم فقلتُ: ملائکة ربّی؟ هل تعرفوننٰا حقَّ معرفتنٰا ، قٰالوا: ولم لاٰ نعرفکم وانتم صفوة اللّه من خلقه وخزّان علمه والعروة الوثقیٰ ، والحجّة العظمیٰ ، وانتم الجنب والجٰانب وانتم الکَراسیّ واصول العلم ؟فاقرأ علیاً منّا السّلام

ثمّ عرج بی الیٰ السمآء الثالثة فقٰالت لی الملائکة مثل مقٰالة اصحابهم فقلت : ملاٰئکة ربّی ! تعرفوننٰا حقّ معرفتنٰا ؟ قٰالوا: ولِمَ لاٰ نعرفکم وانتم بٰاب المقٰام وحجّة الخصٰام وعلیّ دٰابّة الارض وفٰاصل القضٰاء وصٰاحب العصٰا، قسیم النّار غداً وسفینة النّجاة مَن رکبها نجیٰ ومَن تخلّف عنها فی النّار تردّیٰ یوم القیامة انتم الدّ عائم ونجوم الاقطار فلِمَ لا نعرفکم فاقرأ علیّاً منّا السّلاٰم

ثمّ عرج بی الیٰ السّماء الرّابعة ، فقٰالت لی الملائکة مثل مقٰالة اصحٰابهم فقلتُ: ملاٰ ئکه ربّی ! تعرفوننٰا حقّ معرفتنٰا ؟ فقالوا: ولِمَ لاٰ نعرفکم وانتم شجرة النّبوّة ، وبیت الرّحمة ومعدن الرّسالة ومختلف الملاٰئکة وعلیکم ینزل جبرٰائیل بالوحی من السماء ، فاقرأ علیاً منّا السّلام

ثمّ عرج بی الی السماء الخامسة ، فقٰالت لی الملائکة مثل مقٰالة اصحابهم فقلتُ : ملائکة ربّی! تعرفوننا حقّ معرفتنٰا؟ قالوا: ولِمَ لا نعرفکم ونحن نمرّ علیکم بالغدٰاة والعشیّ بالعرش ، علیه مکتوب ،،لاٰ اله الاّ الله محمد رسول الله وایّده بعلیّ بن ابی طالبٍ علیه السلام،، فعلمنٰا عند ذٰلک انّ علیاًولیّ من اولیاء الله تعالیٰ فاقرأ علیاً منّا السّلام

ثمّ عرج بی الی السماء السّٰادسة ، فقٰالت الملائکة مثل مقٰالة اصحابهم ، فقلت : ملائکة ربّی ! تعرفوننٰا حقّ معرفتنا؟ قالوا ولِمَ لاٰ نعرفکم وقد خلق الله جنّة الفردوس وعلیٰ بٰابِهٰا شجرة ولیس فیهٰا ورقة الاّ وعلیها حرف مکتوب بالنّور ،، لا اله الاّ الله ومحمد رسول الله وعلیّ بن ابی طالبٍ عروة الوثقیٰ وحبل المتین وعینه علیٰ الخلاٰئق اجمعین،،فاقرأ علیاً منّا السّلام

ثمّ عرج بی الی السّماء السّٰابعة ، فسمعت الملائکة یقولون : الحمد لله الذی صدقنٰا وعده ، فقلتُ : بمٰاذا وعدکم؟ قالوا: یا رسول الله لمّا خلقکم اشباح نورٍ فی نورٍ من نور الله تعالیٰ عرضت ولاٰیتکم علینافقبلنٰاها وشکونا مَحَبّتکُم الی الله تعالیٰ فامّا انت فوَعَدَنٰا باَن یرینٰاک معنٰا فی السّماء وقد فعل ،

وامّا علیّ علیه السلام فشکونٰا محبّته الی الله تعالیٰ فخلق لنا فی صورته ملکاً واقعده عن یمین عرشه علیٰ سریر من ذهبٍ مرصّع بالدّرٍّو الجوهر علیه قبّة من لؤلؤةٍ بیضٰاءَ ، یُریٰ بٰاطنها من ظاهرهاو ظاهرها من باطنهٰا ، بلاٰ دعٰامة من تحتها ولاٰ علاٰقة من فوقهٰا ، قٰال لهٰا صاحبُ العرش قومی بقدرتی فقٰالت ، فکلّمٰا اشتقنٰا الیٰ رؤیة علیٍّ نظرنٰا الیٰ ،، ذٰلک الملک فی السّمٰاء فاقرأ علیاً منّا السّلام

ترجمہ:

ابو ذر غفاری کہتے ہیں ایک دن میں ام سلمہ کے گھر رسول خدا (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم)کے پاس بیٹھا تھا رسول خدا (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم)میرے لئے حدیث بیان کر رہے تھے اور میں سن رہا تھا کہ اتنے میں حضرت علی(علیہ السلام) تشریف لاتے ہیں جب رسول کی نظر حضرت علی(علیہ السلام) پر پڑی تو پیامبر کے چہرے پر نور چمکا خوشحال اور مسرور ہوئے کہ پیامبر نے اپنے بھائی اور چچا زاد کاد یدار کیا رسول(صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے علی(علیہ السلام) کو اپنے سینے سے لگا یا اور رسول نے علی(علیہ السلام) کا ماتھا(پیشانی) کا بوسہ دیا اور مجھے دیکھ کر پیامبر نے فرمایا اے ابوذر یہ جو ہمارے پاس آیا ہے اسکو جس طرح پہچاننے کا حق ہے پہچانتا ہے ؟ ابو ذر نے عرض کی اے اللہ کے رسول وہ آپکا بھائی اور آپکے چچے کا بیٹا اور فاطمہ کا شوہر حسن(علیہ السلام) و حسین (علیہ السلام)جنت کے جوانوں کے سردار کا باپ ہے پھر رسول نے فرمایا :

( ۱ )اے ابوذر یہ نورانی امام ہے خدا کا بلند بالا نیزہ ہے یہ خداوند تبارک وتعالیٰ کا دروازہ ہے اور جو بھی خدا تک پہچنے کا ارادہ رکھتا ہے اسے چاہئے کہ اس دروازے سے داخل ہو۔

( ۲ ) اے ابوذریہ خدا کے عدل پر قیام کرنے والا ہے اور خدا کے حرم کا دفاع کرنے والا ہے

دین خدا کی مدد کرنے والا ہے اور خدا کی مخلوق پر خدا کی حجت ہے اور خدا نے جس قوم میں بھی کوئی نبی بھیجا ہے اس امت کے درمیان خدا نے علی(علیہ السلام) کے وسیلے سے حجت تمام کی ۔

۳ ۔ اے ابوذر خدا کی قسم خدا نے اپنے عرش کے ہر ستون پر ستر ہزار فرشتے مقرر کیئے ہیں اسکی تسبیح و عبادت سوائے اس کے نہیں کہ وہ علی(علیہ السلام) اور اسکے شیعوں کیلئے دعا کرتے ہیں ۔ اور انکے دشمنوں پر لعنت کرتے ہیں ۔

۴ ۔ اے ابوذر اگر علی (علیہ السلام) نہ ہوتے تو حق باطل سے روشن نہ ہوتا مومن کافر سے پہچانا نہ جاتا اور خدا کی عبادت نہ ہوتی کیونکہ اس نے مشرکوں کے سروں کوکا ٹا تاکہ اسلام لے آئیں اور خدا کی عبادت کریں اگر علی (علیہ السلام) نہ ہوتے تو نہ ثواب ہوتا نہ عقاب ہوتا، علی(علیہ السلام) اور خدا کے درمیان نہ کوئی پردہ ہے اور نہ کوئی حجاب بلکہ علی (علیہ السلام) ہی پردہ ہے اور حجاب ہے پھر رسول نے اس آیت کی تلاوت فرمائی ،،شرع لکم من الدین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔،،خدا نے تمہارے لئے دین سے اس چیز کو مقررکیا کہ جسکی نوح(علیہ السلام) کو خدا نے وصیت کی اور وہ جو ہم نے تمہاری طرف وحی کی ہے اور جسکی سفارش کی ہم نے ابراھیم (علیہ السلام) و موسیٰ (علیہ السلام) و عیسیٰ(علیہ السلام) کو کہ دین کو قائم کریں اور متفرق نہ ہو ں مشرکوں کیلئے بہت ہی سخت تھا جو تم انکوخدا کی دعوت دیتے ہو اور خدا جسکو چاہتا ہے اپنے لئے چن لیتا ہے اور اپنی طرف اسکی ھدایت کرتا ہے جسکو اپنا نائب بناتا ہے

۵ ۔ اے ابوذر خدا اپنی مملکت ووحدانیت میں یکتا ہے اور اپنے مخلص بندوں کو اپنی معرفت عطا کرتا ہے اور جنت کو ان کیلئے خلق فرمایا ہے اور جس کی ھدایت کا خدا ارادہ کرتا ہے اسکو ولایت علی(علیہ السلام) کی معرفت عطا کرتا ہے اور جس کے گمراہ ہونے کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے معرفت وولایت حضرت علی(علیہ السلام) کو سلب کر لیتا ہے ۔

( لیکن یاد رہے کہ خدا کا جس کے متعلق ارادہ ہوتا ہے اس چیز کی لیاقت ذاتی کے مطابق ہوتا ہے )

۶ ۔ اے ابوذر یہ ھدایت کا پرچم ہے حضرت علی (علیہ السلام)کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پیامبر نے ارشاد فرمایا یہ کلمہ تقویٰ ہے یہ عروۃ الوثقیٰ اور میرے اولیاء کا امام ہے اور جو بھی میری ا طاعت کریگا اس کا نور ہے یہ وہ کلمہ ہے کہ جس سے خدا نے متقین کو متمسک رہنے کا حکم دیا ہے پس جو بھی علی (علیہ السلام)سے محبت کرے گا وہ مومن ہے اور جو بھی علی(علیہ السلام) سے دشمنی کرے گا وہ کافر ہے اور جو بھی علی (علیہ السلام)کی ولایت کو ترک کرے گا وہ گمراہ ہے اور گمراہ کرنے والا ہے اور جو بھی اس کے حق سے انکار کرے گا وہ مشرک ہے ۔

۷ ۔ اے ابوذر علی(علیہ السلام)کی ولایت کا انکار کرنے والا قیامت کے دن بہرا اندھا اور گونگا محشور ہو گا اور قیامت کی ظلمت میں الٹا چلے گا اور فریاد کرے گا کہ ھائے افسوس کہ میں نے خدا کے حق میں کوتا ہی کی اور اس کی گردن میں آگ سے بنا ہوا طوق ہوگا کہ جس کے تین سو کنڈے ہونگے او ر ہر کنڈے پر شیطان مسلط ہے اور اس شخص کے منہ میں اپنے دھان سے آب دھان یعنی تھوکتا ہے جب قبر سے نکل کر جہنم کی آگ میں جاتا ہے تو اس کا چہرہ قبیح اور زشت ہو چکا ہوتا ہے ابوذر نے عرض کی یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہو جائیں آپ نے میرے دل کو بہت خوش کیا اور بھی ارشاد فرمائیں تو پیامبر گرامی اسلام نے اپنے واقع معراج کو ایک آسمان سے ساتویں تک کو بیان کیا کہ سات آسمانوں کے ملائکہ نے حضرت علی (علیہ السلام)کے دیدار کے شوق کا اظہار کیا ،

پہلا آسمان :

رسول (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے ارشاد فرمایا جب مجھے دنیا کے آسمان پر لے جایا گیا ایک فرشتے نے اذان و اقامت کہی اور پھر جبرائیل نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے آگے کردیا ۔

اور کہا کہ ملائکہ کو نماز پڑھاؤ کہ کافی عرصے سے تمہارے دیدار کے مشتاق ہیں ۔

میں نے نماز پڑھائی جبکہ ملائکہ کی سترصفیں تھیں ایک صف کی لمبائی مشرق سے مغرب تک تھی اور انکی تعداد کو کوئی نہیں جانتا سوائے خالق اکبر کے کہ جس نے ان کو خلق کیا جب ہم نماز پڑھ چکے اور تسبیح اور تقدیس میں مشغول تھے کہ ملائکہ کا ایک گروہ میرے پاس آیااور مجھ پر سلام کیا اور کہنے لگے اے محمد(صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کیا ہماری حاجت کو پوراکرو گے ؟ رسول(صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) فرماتے ہیں کہ مجھے گمان ہوا کہ ملائکہ خدا سے شفاعت چاہتے ہیں کیونکہ خدا نے مجھے بوسیلہ حوض کوثر اورشفاعت، تمام انبیاء پر فضیلت برتری دی ہے میں نے کہا اے خدا کے فرشتے اپنی حاجت بیان کریں،تو ملائکہ کہنے لگے جب زمین پر واپس جائیں تو حضرت علی (علیہ السلام)کو ہماری طرف سے سلام پہنچا دینا اور ساتھ یہ کہنا کہ ہم تیرے دیدار کے بہت مشتاق ہیں تو میں نے کہا اے خدا کے ملائکہ کیا تمہیں جس طرح ہماری معرفت رکھنی چاہئے معرفت حاصل ہے؟کہنے لگے اے رسو ل خدا (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کس طرح تمہیں نہ پہچانیں جبکہ آپ خدا کی پہلی مخلوق ہیں خدا نے تمہیں نور کی شکل میں نور کے پردوں میں خلق کیا اورتمہیں اپنے عرش کے پاس جگہ عطا کی تاکہ خدا کی تسبیح وتقدیس و تکبیر بیان کرتے رہیں اور پھر خدا نے ملائکہ کو جس سے ارادہ کیا خلق کیا یعنی مختلف انوار سے خلق کیا اور ہم آپکے پاس سے گزرتے تو آپ کی تسبیح و تقدیس و تکبیر و تہلیل کی آواز سنتے تھے تو ہم نے بھی آپکی طرح خدا کی تسبیح و تقدیس و تکبیر بیان کی پس جو بھی خدا کی طرف سے نازل ہوتا ہے وہ آپکی طرف نازل ہوتا اور جو بھی خدا کی طر ف زمین سے بلند ہوتا ہے وہ بھی آپکی طرف سے ہوتا ہے پس کیسے ہم آپکو نہ پہچانیں؟

دوسرا آسمان:

رسول فرماتے ہیں پھر مجھے دوسرے آسمان پر لے جایا گیا تو وہاں کے رہنے والوں

فرشتوں نے بھی پہلے آسمان پر رہنے والے فرشتوں کی طرح سوال کئے میں نے کہا اے خدا کے ملائکہ کیا جس طرح ہماری معرفت کا حق ہے ہماری معرفت رکھتے ہو تو ملائکہ نے جواب دیا ہم کیسے آپ کو نہ پہچانیں جبکہ خدا نے اپنی مخلوق سے آپکو منتخب کیا اور آپ خدا کے علم و معرفت کا خزانہ و منبع ہیں وعروۃ الوثقیٰ ہیں یعنی اللہ کی مضبوط رسی ہیں اور خدا کی عظیم حجت ہیں آپکا مقام خدا کے ساتھ ملا ہوا ہے اور آپ علم کا تخت اور مخزن ہیں اور جب زمین پر جائیں تو علی کو ہمارا سلام پہنچا دینا ۔

تیسرا آسمان:

پھر مجھے تیسرے آسمان پر لے جایا گیا وہاں پر رہنے والے ملائکہ نے بھی مجھ سے پہلے کی طرح سوال کیا میں نے جواب دیا کہ جس طرح ہماری معرفت رکھنے کا حق ہے معرفت رکھتے ہیں؟ کہنے لگے کیوں نہ ہم آپ کی معرفت رکھتے ہوں جبکہ آپ کا مقام بلند دشمنوں پر حجت ہیں ۔ اور علی دابۃ الارض ہے قضا کو جدا کرنے والا اور صاحب عصا ہے قیامت کے دن جہنم کو تقسیم کرنے والاہے ۔اور نجات کی کشتی ہے جو سوار ہوا نجات پا گیا اور جس نے تخلف کیا اور روگردان ہوا روز قیامت جہنم میں داخل ہو گاتم دین کے ستون ہو زمین پر روشن ستا رے ہوہم کیسے تمہیں نہ پہچانیں علی کو ہمارے سلام پہنچا دینا ۔

چوتھا آسمان:

پھر چوتھے آسمان پر رہنے والے ملائکہ نے اسی طرح سوال کیا میں نے جواب دیا کیا ہماری معرفت جس طرح معرفت رکھنے کا حق ہے رکھتے ہو؟تو ملائکہ نے ایک زبان ہو کر کہا ہم کیسے تمہیں نہ پہچانیں جبکہ تم نبوت کا شجرہ ہو اور رحمت کا گھر ہو اور رسالت کا خزانہ ہو اور ملائکہ کے آنے و جانے کا مقا م ہو اور تم پر جبرائیل آسمان سے وحی لیکر نازل ہوتا ہے علی کو ہمارا سلام پہنچا دینا ۔

پانچواں آسمان :

پھر مجھے پانچویں آسمان پر لے جایا گیا وہاں پر بھی ملائکہ نے مجھ سے وہی سوال کیا میں نے انکو کہا کہ جس طرح انکو پہچاننے کا حق ہے پہچانتے ہو تو کہنے لگے کیسے آپ کو نہ پہچانیں جبکہ صبح وشام عرش پر تمہارے پاس سے گزرتے ہیں اور وہاں پر لکھا ہوا ہے لا الہ الاّ اللہ محمد الرسول اللہ اور خدا نے اپنے رسول کی علی بن ابی طالب کے ذریعے تائید کی ہے اس وقت ہم نے پہچانا کہ علی ولی خدا ہے علی کو ہماری طرف سے سلا م پہنچا دینا ۔

چھٹا آسمان:

پھر مجھے چھٹے آسمان پر لایا گیا پھر ملائکہ نے مجھ سے وہی سوال کیا میں نے ملائکہ سے کہا کیا تم ہماری معرفت رکھتے ہو جس طرح رکھنے کا حق ہے تو کہنے لگے ہم کیسے تمہاری معرفت نہ رکھتے ہوں تحقیق خدا نے جب جنّت الفردوس کو خلق کیا اور اس کے دروازے پر ایک شجرہے اور اس کے تمام پتوں پر نور سے لکھا ہوا ہے ،،لا الہ الاّ اللہ و محمد رسول اللہ و علی بن ابی طالب عروۃ اللہ وحبل اللہ المتین وعینہ علی الخلائق اجمعین ،،علی عروۃ الوثقیٰ ہے علی خدا کی مضبوط رسی ہے علی خدا کی مخلوق پر خدا کی آنکھ ہیں علی کو ہماری طرف سے سلام پہنچا دینا ۔

ساتواں آسمان:

پھر مجھے ساتویں آسمان پر لے گئے میں نے سنا ملائکہ کہہ رہے تھے کہ حمداس اللہ کی جس نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا میں نے ان کو کہا کس چیز کا خد ا نے تم سے وعدہ کیا تھا تو سب نے کہا اے رسول خدا جب خدا نے آپ کونور کی اشباء میں اور اپنے نور سے خلق کیا تو خدا نے تمہاری ولایت کو ہمارے سامنے پیش کیا ہم نے تمہاری ولایت کو قبول کیاا ور شدت محبت کی وجہ سے ہم نے تمہاری جدائی کے بارے خدا سے شکایت کی تو خدا نے تمہارے بارے ہم سے وعدہ کیا کہ ایک دن میں تمہیں دکھاؤں گا اور آج ہم آسمان پر آپ کی زیارت کر رہے ہیں اور خدا نے اپنے وعدہ کو پورا کیا ہے۔

اور ہم نے علی کے بارے میں بھی خدا سے شکایت کی تو خدا نے ایک فرشتے کو علی کی شکل میں خلق کیا اور اپنے عرش کے دائیں طرف سونے کے تخت پر جو لا ل و جواہر سے مزیّن ہے پر بٹھایا اور اس تخت پر سفید موتیوں سے ایک قبّہ ہے کہ جس کے اندر باہر دونوں طرف سے دیکھا جا سکتاہے اور اس قبہ کا کوئی ستون نہیں اور نہ اوپر سے کوئی سہارا دیا گیا ہے خدا نے اس کو حکم دیا اور وہ خدا کے حکم سے قائم ہے اور جب ہمیں علی کی محبت کی شدت ہوتی ہے تو ہم آسمان پر اس فرشتے کی زیارت کرتے ہیں جو علی کی شکل میں ہے اور جب زمین پر تشریف لے جائیں تو علی کو ہماری طرف سے سلام پہنچا دینا ۔(۱)

____________________

(۱) ( بحار الانوار ج۴۰ ص۵۵تا ۵۸ح۹۰ تفسیر فرات کوفی ص۳۷۰تا ۳۷۴کمی اختلاف علی والمناقب ج ۳ ص۹۴ تا )

مبطلات نماز ، شکّیات نماز ، سجدہ س ہ و

1135 ۔ بار ہ چ یزیں نماز کو باطل کرتی ہیں اور انہیں مبطلات کہ ا جاتا ہے۔

(اول) نماز کے دوران نماز ک ی شرطوں میں سے کوئی شرط مفقد ہ و جائ ے مثلاً نماز پ ڑھ ت ے ہ وئ ے متعلق ہ شخص کو پت ہ چل ے ک ہ جس کپ ڑے س ے اس ن ے سترپوش ی کی ہ وئ ی ہے و ہ غصب ی ہے۔

(دوم) نماز کے دوران عمداً یا سہ واً یا مجبوری کی وجہ س ے انسان کس ی ایسی چیز سے دوچار ہ و جو وضو یا غسل کو باطل کرے مثلاً اس کا پ یشاب خطا ہ و جائ ے اگرچ ہ احت یاط کی بنا پر اس طرح نماز کے آخر ی سجدے ک ے بعد س ہ واً یا مجبوری کی بنا پر تاہ م جو شخص یا پاخانہ ن ہ روک سکت ا ہ و اگر نماز ک ے دوران م یں اس کا پیشاب یا پاخانہ نکل جائ ے اور و ہ اس طر یقے پر عمل کرے جو احکام وضو ک ے ذ یل میں بتایا گیا ہے تو اس ک ی نماز باطل نہیں ہ وگ ی اور اسی طرح اگر نماز کے دوران مُستَحاض ہ کو خون آجائ ے تو اگر و ہ اِستخاض ہ س ے متعلق احکام ک ے مطابق عمل کر ے تو اس کی نماز صحیح ہے۔

1136 ۔ جس شخص کو ب ے اخت یار نیند آجائے اگر اس ے یہ پتہ ن ہ چل ے ک ہ و ہ نماز ک ے دوران سو گ یا تھ ا یا اس کے بعد سو یا تو ضروری نہیں کہ نماز دوبار ہ پ ڑھے بشرط یکہ یہ جانتا ہ و ک ہ جو کچ ھ نماز م یں پڑھ ا ہے و ہ اس قدر ت ھ ا ک ہ اس ے عرف م یں نماز کہیں۔

1137 ۔ اگر کس ی شخص کو علم ہ و ک ہ و ہ اپن ی مرضی سے سو یا تھ ا ل یکن شک کرے ک ہ نماز ک ے بعد سو یا تھ ا یا نماز کے دوران یہ بھ ول گ یا کہ نماز پ ڑھ ر ہ ا ہے اور سوگ یا تو اس شرط کے سات ھ جو سابق ہ مسئل ے م یں بیان کی گئی ہے اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1138 ۔ اگر کوئ ی شخص نیند سے سجد ے ک ی حالت میں بیدار ہ و جائ ے اور شک کر ے ک ہ آ یا نماز کے آخر ی سجدے م یں ہے یا سجدہ شکر م یں ہے تو اگر اس ے علم ہ و ک ہ ب ے اخت یار سو گیا تھ ا تو ضرور ی ہے ک ہ نماز دوبار ہ پ ڑھے اور اگر جانتا ہ و ک ہ اپن ی مرضی سے سو یا تھ ا اور اس بات کا احتم ال ہ و ک ہ غفلت ک ی وجہ س ے نماز ک ے سجد ے م یں سوگیا تھ ا تو اس ک ی نماز صحیح ہے۔

(سوم) یہ چیز مبطلات نماز میں سے ہے ک ہ انسان اپن ے ہ ات ھ وں کو عاجزا ی اور ادب کی نیت سے باند ھے ل یکن اس کام کی وجہ س ے نماز کا باطل ہ ونا احت یاط کی بنا پر ہے اور اگر مشروع یت کی نیت سے انجام د ے تو اس کام ک ے حرام ہ ون ے م یں کوئی اشکال نہیں ہے۔

1139 ۔ اگر کوئ ی شخص بھ ول ے س ے یا مجبوری سے یا تقیہ کی وجہ س ے یا کسی اور کام مثلاً ہ ات ھ ک ھ جان ے اور ا یسے ہی کسی کام کے لئ ے ہ ات ھ پر ہ ات ھ رک ھ ل ے تو کوئ ی حرج نہیں ہے۔

(چہ ارم) مبطلات نماز م یں سے ا یک یہ ہے ک ہ الحمد پ ڑھ ن ے ک ے بعد آم ین کہے۔ آم ین کہ ن ے س ے نماز کا اس طرح باطل ہ ونا غ یر ماموم میں احتیاط کی بنا پر ہے۔ اگرچ ہ آم ین کہ ن ے کو جائز سمج ھ ت ے ہ وئ ے آم ین کہے تو اس کے حرام ہ ون ے م یں کوئی اشکال نہیں ہے۔ ب ہ ر حال اگر ام ین کو غلطی یا تقیہ کی وجہ س ے ک ہے تو اس ک ی نماز میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

(پنجم) مبطلات نماز میں سے ہے ک ہ بغ یر کسی عذر کے قبل ے س ے رخ پ ھیرے لیکن اگر کسی عذر مثلاً بھ ول کر یا بے اخت یاری کی بنا پر مثلاً تیز ہ وا ک ے ت ھ پ یڑے اسے قبل ے س ے پ ھیر دیں چنانچہ اگر دائ یں یا بائیں سمت تک نہ پ ہ نچ ے تو اس ک ی نماز صحیح ہے ل یکن ضروری ہے ک ہ جس ے ہی عذر دور ہ و فوراً اپنا قبل ہ دسرت کر ے۔ اور اگر دائ یں یا بائیں طرف مڑ جائ ے خوا ہ قبل ے ک ی طرف پشت ہ و یا نہ ہ و اگر اس کا عذر ب ھ ولن ے ک ی وجہ سے ہ و اور جس وقت متوج ہ ہ و اور نماز کو تو ڑ د ے تو اس ے دوبار ہ قبل ہ رخ ہ و کر پ ڑھ سکتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز کو دوبار ہ پ ڑھے اگرچ ہ اس نماز کی ایک رکعت وقت میں پڑھے ورن ہ اس ی نماز پر اکتفا کرے اور اس پر قضا لازم ن ہیں اور یہی حکم ہے اگر قبل ے س ے اس کا پ ھ رنا ب ے اخت یاری کی بنا پر ہ و چنانچ ہ قبل ے س ے پ ھ ر ے بغ یر اگر نماز کو دوبارہ وقت م یں پڑھ سکتا ہ و ۔ اگرچ ہ وقت م یں ایک رکعت ہی پڑھی جا سکتی ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز کو نئ ے سر ے س ے پ ڑھے ورن ہ ضرور ی ہے ک ہ اس ی نماز کو تمام کرے اعاد ہ اور قضا اس پر لازم ن ہیں ہے۔

1140 ۔ اگر فقط اپن ے چ ہ ر ے کو قبل ے س ے گ ھ مائ ے ل یکن اس کا بدن قبلے ک ی طرف ہ و چنانچ ہ اس حد تک گردن کو مو ڑے ک ہ اپن ے سرک ے پ یچھے کچھ د یکھ سکے تو اس ک ے لئ ے ب ھی وہی حکم ہے جو قبل ے س ے پ ھ ر جان ے وال ے ک ے لئ ے ہے جس کا ذکر پ ہ ل ے ک یا جاچکا ہے۔ اور اگر اپن ی گردن کو تھ و ڑ ا سا م وڑے کہ عرفا ک ہ ا جائ ے اس ک ے بدن کا اگلا حص ہ قبل ے ک ی طرف ہے تو اس ک ی نماز باطل نہیں ہ وگ ی اگرچہ یہ کام مکروہ ہے۔

(ششم) مبطلات نماز میں سے ا یک یہ ہے ک ہ عمداً بات کر ے اگرچ ہ ا یسا کلمہ ہ و ک ہ جس م یں ایک حرف سے ز یادہ نہ ہ و اگر و ہ حرف بامعن ی ہ و مثلاً (ق) ک ہ جس ک ے عر بی زبان میں معنی حفاظت کرو کے ہیں یا کوئی اور معنی سمجھ م یں آتے ہ وں مثلاً (ب) اس شخص ک ے جواب م یں کہ جو حروف ت ہ ج ی کے حرف دوم ک ے بار ے م یں سوال کرے اور اگر اس لفظ س ے کوئ ی معنی بھی سمجھ م یں نہ آت ے ہ وں اور و ہ دو یا دو سے ز یادہ حرفوں سے مرکب ہ و تب ب ھی احتیاط کی بنا پر (وہ لفظ) نماز کو باطل کر د یتا ہے۔

1141 ۔ اگر کوئ ی شخص سہ واً کلم ہ ک ہے جس ک ے حروف ا یک یا اس سے ز یادہ ہ وں تو خوا ہ و ہ کلم ہ معن ی بھی رکھ تا ہ و اس شخص ک ی نماز باطل نہیں ہ وت ی لیکن احتیاط کی بنا پر اس کے لئ ے ضرور ی ہے ج یسا کہ بعد م یں ذکر آئے گا نماز ک ے بعد و ہ سجد ہ س ہ و بجالائ ے۔

1142 ۔ نماز ک ی حالت میں کھ انسن ے ، یا ڈ کار ل ینے میں کوئی حرج نہیں اور احتیاط لازم کی بنا پر نماز میں اختیار آہ ن ہ ب ھ ر ے اور ن ہ ہی گریہ کرے۔ اور آخ اور آ ہ اور ان ہی جیسے الفاظ کا عمداً کہ نا نماز کو باطل کر د یتا ہے۔

1143 ۔ اگر کوئ ی شخص کوئی کلمہ ذکر ک ے قصد ے س ے ک ہے مثلاً ذکر ک ے قص ہ س ے اَللّٰ ہ اَکبَرُ ک ہے اور اس ے ک ہ ت ے وقت آواز کو بلند کر ے تاک ہ دوسر ے شخص کو کس ی شخص کو کسی چیز کی طرف متوجہ کر ے تو اس م یں کوئی حرج نہیں۔ اور اس ی طرح اگر کوئی کلمہ ذکر ک ے قصد س ے ک ہے اگرچ ہ جانت ا ہ و ک ہ اس کام ک ی وجہ س ے کوئ ی کسی مطلب کی طرف متوجہ ہ وجائ ے گا تو کوئ ی اگر بالکل ذکر کا قصد نہ کر ے یا ذکر کا قصد بھی ہ و اور کس ی بات کی طرف متوجہ ب ھی کرنا چاہ تا ہ و تو اس م یں اشکال ہے۔

1144 ۔ نماز م یں قرآن پڑھ ن ے (چار آ یتوں کا حکم کہ جن م یں واجب سجدہ ہے قراءت ک ے احکام مسئل ہ نمبر 992 میں بیان ہ وچکا ہے ) اور دعا کرن ے م یں کوئی حرج نہیں لیکن احتیاط مستحب یہ ہے ک ہ عرب ی کے علاو ہ کس ی زبان میں دعا نہ کر ے۔

1145 ۔ اگر کوئ ی شخص بغیر قصد جزئیت عمداً یا احتیاطاً الحمد اور سورہ ک ے کس ی حصے یا اذ کار نماز کی تکرار کرے تو کوئ ی حرج نہیں۔

1146 ۔ انسان کو چا ہ ئ ے ک ہ نماز ک ی حالت میں کسی کو سلام نہ کر ے اور اگر کوئ ی دوسرا شخص اسے سلام کر ے تو ضرور ی ہے ک ہ جواب د ے ل یکن جواب سلام کی مانند ہ ونا چا ہ ئ ے یعنی ضروری ہے ک ہ اصل سلام پر اضاف ہ ہ و مثلاً جواب م یں یہ نہیں کہ نا چا ہ ئ ے۔ سَلاَمٌ عَلَ یکُم وَرَحمَۃ ُ اللہ وَبَرَکَاتُہ ، بلک ہ احت یاط لازم کی بنا پر ضروری ہے ک ہ جواب م یں عَلَیکُم یا عَلیَک کے لفظ کو سلام ک ے لفظ پر مقدم ن ہ رک ھے اگر و ہ شخص ک ہ جس ن ے سلام ک یا ہے اس ن ے اس طرح ن ہ ک یا ہ و بلک ہ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ جواب مکمل طور پر د ے جس طرح ک ہ اس ن ے سلام ک یا ہ و مثلاً اگر کہ ا ہ و "سَلاَمُ عَلَ یکُم" تو جواب میں کہے " سَلاَمُ عَلَ یکُم" اور اگر کہ ا ہ و "اَلسَّلاَمُ عَلَ یکُم" تو کہے "اَلسَّلاَمُ عَلَ یکُم" اور اگر کہ ا ہ و "سَلاَمٌ عَلَ یک" تو کہے "سَلاَمٌ عَلَ یک" لیکن عَلَیکُم السَّلاَمُ" کے جواب م یں جو لفظ چاہے ک ہہ سکتا ہے۔

1147 ۔ انسان کو چا ہ ئ ے ک ہ خوا ہ و ہ نماز ک ی حالت میں ہ و یا نہ ہ و سلام کا جواب فوراً د ے اور اگر جان بوج ھ کر یا بھ ول ے س ے سلام کا جواب د ینے میں اتنا وقت کرے ک ہ اگر جواب د ے تو و ہ اس اسلام کا جواب شمار ن ہ ہ و تو اگر و ہ نماز ک ی حالت میں ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ جواب ن ہ د ے ا ور اگر نماز کی حالت میں نہ ہ و تو جواب د ینا واجب نہیں ہے۔

1148 ۔ انسان کو سلام کا جواب اس طرح د ینا ضروری ہے ک ہ سلام کرن ے والا سن ل ے ل یکن اگر سلام کرنے والا ب ہ را ہ و یا سلام کہہ کر جلد ی سے گزر جائ ے چنانچ ہ ممکن ہ و تو سلام کا جواب اشار ے س ے یا اسی طرح کسی طریقے سے اس ے سمج ھ ا سک ے تو جواب د ینا ضروری ہے۔ اس ک ی صورت کے علاو ہ جواب دینا نماز کے علاو ہ کس ی اور جگہ پر ضرور ی نہیں اور نماز میں جائز نہیں ہے۔

1149 ۔ واجب ہے ک ہ نماز ی اسلام کے جواب کو سلام ک ی نیت سے ک ہے۔ اور دعا کا قصد کرن ے م یں بھی کوئی حرج نہیں یعنی خداوندعالم سے اس شخص ک ے لئ ے سلامت ی چاہے جس ن ے سلام ک یا ہ و ۔

1150 ۔ اگر عورت یا نامحرم مرد یا وہ بچ ہ جو اچ ھے بر ے م یں تمیز کر سکتا ہ و نماز پ ڑھ ن ے وال ے کو سلام کر ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز پ ڑھ ن ے والا اس ک ے سلام کا جواب د ے اور اگر عورت "سَلاَمٌ عَلَ یکَ" کہہ کر سلام کر ے تو جواب م یں کہہ سکتا ہے "سَلاَمٌ عَلَ یکِ" یعنی کاف کو زیر دے۔

1151 ۔ اگر نماز پ ڑھ ن ے والا سلام کا جواب ن ہ د ے تو و ہ گنا ہ گار ہے ل یکن اس کی نماز صحیح ہے۔

1152 ۔ کس ی ایسے شخص کے سلام کا جواب د ینا جو مزاح اور تَمَسخُر کے طور پر سلام کر ے اور ا یسے غیر مسلم مرد اور عورت کے سل ام کا جواب دینا جو ذمّی نہ ہ وں واجب ن ہیں ہے اور اگر ذمّ ی ہ وں تو اخت یاط واجب کی بنا پر ان کے جواب م یں کلمہ "عَلَ یکَ" کہہ د ینا کافی ہے۔

1154 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی گروہ کو سلام کر ے تو ان سب پر سلام کا جواب د ینا واجب ہے ل یکن اگر ان میں سے ا یک شخص جواب دے د ے تو کاف ی ہے۔

1155 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی گروہ کو سلام کر ے اور جواب ا یک ایسا شخص دے جس کا سلام کرن ے وال ے کو سلام کرن ے کا اراد ہ ن ہ ہ و تو (اس شخص ک ے جواب د ینے کے باوجود) سلام کا جواب اس گرو ہ پر واجب ہے۔

1156 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی گروہ کو سلام کر ے اور اس گرو ہ م یں سے جوشخص نماز م یں مشغول ہ و و ہ شک کر ے ک ہ سلام کرن ے وال ے کا اراد ہ اس ے ب ھی سلام کرنے کا ت ھ ا یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ جواب ن ہ د ے اور اگر نماز پ ڑھ ن ے وال ے کو یقین ہ و ک ہ اس شخص کا ارادا ہ اس ے ب ھی سلام کرنے کا ت ھ ا لیکن کوئی شخص سلام کا جواب دے د ے تو اس صورت م یں بھی یہی حکم ہے۔ ل یکن اگر نماز پڑھ ن ے وال ے کو معلوم ہ و ک ہ سلام کرن ے وال ے کا اراد ہ اس ے ب ھی سلام کرنے کا ت ھ ا اور کوئ ی دوسرا جواب نہ د ے تو ضرور ی ہے ک ہ سلام کا جواب د ے۔

1157 ۔ سلام کرنا مستحب ہے اور اس امر ک ی بہ ت تاک ید کی گئی ہے ک ہ سوار پ یدل کو اور کھڑ ا ہ وا شخص ب یٹھے ہ وئ ے کو اور چ ھ و ٹ ا ب ڑے کو سلام کر ے۔

1157 ۔ سلام کرنا مستحب ہے اور اس امر ک ی بہ ت تاک ید کی گئی ہے ک ہ سوار پ یدل کو اور کھڑ ا ہ وا شخص ب یٹھے ہ وئ ے کو اور چ ھ و ٹ ا ب ڑے کو سلام کر ے۔

1158 ۔ اگر دو شخص آپس م یں ایک دوسرے کو سلام کر یں تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ ان م یں سے ہ ر ا یک دوسرے کو اس ک ے سلام کا جواب د ے۔

1159 ۔ اگر انسان نماز ن ہ پر ھ ر ہ ا ہ و تو مستحب ہے ک ہ سلام کا جواب اس سلام س ے ب ہ تر الفاظ م یں دے مثلاً اگر کوئ ی شخص "سَلاَمٌ عَلَیکُم" کہے تو جواب م یں کہے "سَلاَمٌ عَلَ یکُم وَرَحمَۃ ُ اللہ " ۔

(ہ فتم) نماز ک ے مبطلات میں سے ا یک آواز کے سات ھ اور جان بوج ھ کر ہ نسنا ہے۔ اگرچ ہ ب ے اخت یار ہ نس ے۔ اور جن باتوں ک ی وجہ س ے ہ نس ے و ہ اخت یاری ہ وں بلک ہ احت یاط کی بنا پر جن باتوں کی وجہ س ے ہ نس ی آئی ہ و اگر و ہ اخت یاری نہ ب ھی ہ وں تب ب ھی وہ نماز ک ے باطل ہ ون ے کا موجب ہ و ں گی لیکن اگر جان بوجھ کر بغ یر آواز یا سہ واً آواز ک ے سات ھ ہ نس ے تو ظا ہ ر یہ ہے ک ہ اس ک ی نماز میں کوئی اشکال نہیں۔

1160 ۔ اگر ہ نس ی کی آواز روکنے ک ے لئ ے کس ی شخص کی حالت بدل جائے مثلاً اس کا رنگ سرخ ہ و جائ ے تو اخت یاط واجب یہ ہے ک ہ و ہ نماز دوبار ہ پ ڑھے۔

(ہ شتم) احت یاط واجب کی بنا پر یہ نماز کے مبطلات م یں سے ہے ک ہ انسان دن یاوی کام کے لئ ے جان بوج ھ کر آواز س ے یا بغیر آواز کے روئ ے ل یکن اگر خوف خدا سے یا آخرت کے لئ ے روئ ے تو خوا ہ آ ہ ست ہ روئ ے یا بلند آواز سے روئ ے کوئ ی حرج نہیں بلکہ یہ بہ تر ین اعمال میں سے ہے۔

(نہ م) نماز باطل کرن ے والی چیزوں میں سے ہے ک ہ کوئ ی ایسا کام کرے جس س ے نماز ک ی شکل باقی نہ ر ہے مثلاً اچ ھ لنا کودنا اور اس ی طرح کا کوئی عمل انجام دینا۔ ا یسا کرنا عمداً ہ و یا بھ ول چوک ک ی وجہ س ے ہ و ۔ ل یکن جس کام سے نماز ک ی شکل تبدیل نہ ہ وت ی ہ و مثلاً ہ ات ھ س ے اشار ہ کرنا اس م یں کوئی حرج نہیں ہے۔

1161 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز کے دوران اس قدر ساکت ہ و جائ ے ک ہ لوگ یہ نہ ک ہیں کہ نماز پ ڑھ ر ہ ا ہے تو اس ک ی نماز باطل ہ و جات ی ہے۔

1162 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز کے دوران کوئ ی کام کرے یا کچھ د یر ساکت رہے اور شک کر ے ک ہ اس ک ی نماز ٹ و ٹ گئ ی ہے یا نہیں تو ضروری ہے کہ نماز کو دوبار ہ پ ڑھے اور ب ہ تر یہ ہے ک ہ نماز پور ی کرے اور پ ھ ر دوبار ہ پ ڑھے۔

(دہ م) مبطلات نماز م یں سے ا یک کھ انا اور پ ینا ہے۔ پس اگر کوئ ی شخص نماز کے دوران اس طرح ک ھ ائ ے یا پئے ک ہ لوگ یہ نہ ک ہیں کہ نماز پ ڑھ ر ہ ا ہے تو خوا ہ اس کا یہ فعل عمداً ہ و یا بھ ول چوک ک ی وجہ س ے ہ و اس ک ی نماز باطل ہ و جات ی ہے۔ البت ہ جو شخص روز ہ رک ھ نا چا ہ تا ہ و اگر و ہ صبح کی اذان سے پ ہ ل ے مستحب نماز پ ڑھ ر ہ ا ہ و اور پ یاسا ہ و اور اس ے ڈ ر ہ و ک ہ اگر نماز پور ی کرے گا تو صبح ہ و جائ ے گ ی تو اگر پانی اس کے سامن ے دو ت ین قدم کے فاصل ے پر ہ و تو و ہ نماز ک ے دوران پان ی پی سکتا ہے۔ ل یکن ضروری ہے ک ہ کوئ ی ایسا کام مثلاً "قبلے س ے من ہ پ ھیرنا" کرے جو نماز کو باطل کرتا ہے۔

1163 ۔ اگر کس ی کا جان بوجھ کر ک ھ انا یا پینا نماز کی شکل کو ختم نہ ب ھی کرے تب ب ھی احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ نماز کو دوبار ہ پ ڑھے خوا ہ نماز کا تسلسل ختم ہ و یعنی یہ نہ ک ہ ا جائ ے ک ہ نماز کو مسلسل پ ڑھ ر ہ ا ہے یا نماز کا تسلسل ختم نہ ہ و ۔

1164 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز کے دوران کوئ ی ایسی غذا نگل لے جو اس ک ے من ہ یا دانتوں کے ر یخوں میں رہ گئ ی ہ و تو اس ک ی نماز باطل نہیں ہ وت ی۔ اس ی طرح اگر ذر اسی قند یا شکر یا انہیں جیسی کوئی چیز منہ م یں رہ گئ ی ہ و اور نماز ک ی حالت میں آہ ست ہ آ ہ ست ہ گُ ھ ل کر پ یٹ میں چلی جائے تو کوئی حرج نہیں۔

(یاز دہ م) مبطلات نماز م یں سے دو رکعت ی یا تین رکعتی نماز کی رکعتوں میں یا چار رکعتی نمازوں کی پہ ل ی دو رکعتوں میں شک کرنا ہے بشرط یکہ نماز پڑھ ن ے والا شک ک ی حالت میں باقی رہے۔

(دوازدہ م) مبطلات نماز م یں سے یہ بھی ہے ک ہ کوئ ی شخص نماز کا رکن جان بوجھ کر یا بھ ول کر کم کرد ے یا ایک ایسی چیز کو جو رکن نہیں ہے جان بوج ھ کر گ ھٹ ائ ے یا جان بوجھ کر کوئ ی چیز نماز میں بڑھ ائ ے۔ اس ی طرح اگر کسی رکن مثلاً رکوع یا دو سجدوں کو ایک رکعت میں غلطی سے ب ڑھ ا دے تو احت یاط واجب کی بنا پر اس کی نماز باطل ہ و جائ ے گ ی البتہ ب ھ ول ے س ے تکب یرۃ الاحرام کی زیادتی نماز کو باطل نہیں کرتی۔

1165 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز کے بعد شک کر ے ک ہ دوران نماز اس ن ے کوئ ی ایسا کام کیا ہے یا نہیں جو نماز کو باطل کرتا ہ و تو اس ک ی نماز صحیح ہے۔

وہ چیزیں جو نماز میں مکروہ ہیں

1166 ۔ کس ی شخص کا نماز میں اپنا چہ ر ہ دائ یں یا بائیں جانب اتنا کم موڑ نا ک ہ لوگ یہ نہ ک ہیں کہ اس ن ے اپنا من ہ قبل ے س ے مو ڑ ل یا ہے مکرو ہ ہے۔ ورن ہ ج یسا کہ ب یان ہ وچکا ہے اس ک ی نماز باطل ہے۔ اور یہ بھی مکروہ ہے ک ہ کوئ ی شخص نماز میں اپنی آنکھیں بند کرے یا دائیں اور بائیں طرف گھ مائ ے اور اپن ی ڈ ا ڑھی اور ہ ات ھ وں س ے ک ھیلے اور انگلیاں ایک دوسری میں داخل کرے اور ت ھ وک ے اور قرآن مج ید یا کسی اور کتاب یا انگوٹھی کی تحریر کو دیکھے۔ اور یہ بھی مکروہ ہے ک ہ الحمد، سور ہ اور ذکر پ ڑھ ت ے وقت کس ی کی بات سننے ک ے لئ ے خاموش ہ و جائ ے بلک ہ ہ ر و ہ کام جو خضوع و خشوع کو کالعدم کر د ے مکرو ہ ہے۔

1167 ۔ جب انسان کو ن یند آرہی ہ و اور اس وقت ب ھی جب اس نے پ یشاب اور پاخانہ روک رک ھ ا ہ و نماز پ ڑھ نا مکرو ہ ہے اور اس ی طرح نماز کی حالت میں ایسا موزہ پ ہ ننا ب ھی مکروہ ہے جو پاوں کو جک ڑ ل ے اور ان ک ے علاو ہ دوسر ے مکرو ہ ات ب ھی مفصل کتابوں میں بیان کئے گئ ے ہیں۔

وہ صورتیں جن میں واجب نمازیں توڑی جاسکتی ہیں

1168 ۔ اخت یاری حالت میں واجب نماز کا توڑ نا احت یاط واجب کی بنا پر حرام ہے ل یکن مال کی حفاظت اور مالی یا جسمانی ضرر سے بچن ے ک ے لئ ے نماز تو ڑ ن ے م یں کوئی حرج نہیں بلکہ ظا ہ راً و ہ تمام ا ہ م د ینی اور دنیاوی کام جو نمازی کو پیش آئیں ان کے لئ ے نماز تو ڑ ن ے م یں کوئی حرج نہیں۔

1169 ۔ اگر انسان اپن ی جان کی حفاظت یا کسی ایسے شخص کی جان کی حفاظت جس کی نگہ داشت واجب ہ و اور و ہ نماز تو ڑے بغ یر ممکن نہ ہ و تو انسان کو چا ہ ئ ے ک ہ نماز تو ڑ د ے۔

1170 ۔ اگر کوئ ی شخص وسیع وقت میں نماز پڑھ ن ے لگ ے اور قرض خوا ہ اس س ے اپن ے قرض ے کا مطالب ہ کر ے اور و ہ اس ک ا قرضہ نماز ک ے دوران ادا کرسکتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ی حالت میں ادا کرے اور اگر بغ یر نماز توڑے اس کا قرض ہ چکانا ممکن ن ہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز تو ڑ د ے اور اس کا قرض ہ ادا کر ے اور بعد م یں نماز پڑھے۔

1171 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز کے دوران پت ہ چل ے ک ہ مسجد نجس ہے اور وقت تنگ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز تمام کر ے اور اگر وقت وس یع ہ و اور مسجد کو پاک کرن ے س ے نماز ن ہ ٹ و ٹ ت ی ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز ک ے دوران اس ے پاک کر ے اور بعد م یں باقی نماز پڑھے اور اگر نماز ٹ و ٹ جات ی ہ و اور نماز کے بعد مسجد کو پاک کرنا ممکن ہ و تو مسجد کو پاک کرن ے کے لئ ے اس کا نماز تو ڑ نا جائز ہے اور اگر نماز ک ے بعد مسجد کا پاک کرنا ممکن ن ہ ہ و تو اس ک ے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ نماز تو ڑ د ے اور مسجد کو پاک کر ے اور بعد م یں نماز پڑھے۔

1172 ۔ جس شخص ک ے لئ ے نماز کا تو ڑ نا ضرور ی ہ و اگر و ہ نماز ختم کر ے تو و ہ گنا ہ گار ہ وگا ل یکن اس کی نماز صحیح ہے اگرچ ہ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ دوبار ہ نماز پ ڑھے۔

1173 ۔ اگر کس ی شخص کو قراءت یا رکوع کی حد تک جھ کن ے س ے پ ہ ل ے یاد آجائے ک ہ و ہ اذان اور اقامت یا فقط اقامت کہ نا ب ھ ول گ یا ہے اور نماز کا وقت وس یع ہ و تو مستحب ہے ک ہ ان ہیں کہ ن ے ک ے لئ ے نماز تو ڑ د ے بلک ہ اگر نماز ختم ہ ون ے س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آئے ک ہ ان ہیں بھ ول گ یا تھ ا تب ب ھی مستحب ہے ک ہ ان ہیں کہ ن ے ک ے لئ ے نماز تو ڑ د ے۔

شکّیات نماز

نماز کے شک یات کی 22 قسمیں ہیں۔ ان م یں سے سات اس قسم ک ے شک ہیں جو نماز کو باطل کرتے ہیں اور چھ اس قسم ک ے شک ہیں جن کی پروا نہیں کرنی چاہ ئ ے اور باقی نو اس قسم کے شک ہیں جو صحیح ہیں۔

وہ شک جو نماز کو باطل کرتے ہیں

1174 ۔ جو شک نماز کو باطل کرت ے یہ ں وہ یہ ہیں:

1 ۔ دو رکعت ی واجب نماز مثلاً نماز صبح اور نماز مسافر کی رکعتوں کی تعداد کے بار ے م یں سک البتہ نماز مستحب اور نماز احت یاط کی رکعتوں کی تعداد کے بار ے م یں شک نماز کو باطل نہیں کرتا۔

2 ۔ ت ین رکعتی نماز کی تعداد کے بار ے م یں شک۔

3 ۔ چار رکعت ی نماز میں کوئی شک کرے ک ہ اس ن ے ا یک رکعت پڑھی ہے یا زیادہ پڑھی ہیں۔

4 ۔ چار رکعت ی نماز میں دوسرے سجد ہ م یں داخل ہ ون ے س ے پ ہ ل ے نماز ی شک کرے ک ہ اس ن ے دو رکعت یں پڑھی ہیں یا زیادہ پڑھی ہیں۔

5 ۔ دو اور پانچ رکعتوں م یں یا دو اور پانچ سے ز یادہ رکعتوں میں شک کرے۔

6 ۔ ت ین اور چھ رکعتوں م یں یا تین اور چھ س ے ز یادہ رکعتوں میں شک کرے۔

7 ۔ چار اور چ ھ رکعتوں ک ے درم یان شک یا چار اور چھ س ے ز یادہ رکعتوں کے درم یان شک، جس کی تفصیل آگے آئ ے گ ی۔

1175 ۔ اگر انسان کو نماز باطل کرن ے وال ے شکوک م یں سے کوئ ی شک پیش آئے تو ب ہ تر یہ ہے ک ہ جس یے ہی اسے شک ہ و نماز ن ہ تو ڑے بلک ہ اس قدر غور و فکر کر ے ک ہ نماز ک ی شکل برقرار نہ ر ہے یا یقین یا گمان حاصل ہ ون ے س ے ناام ید ہ و جائ ے۔

وہ شک جن کی پروا نہیں کرنی چاہ ئ ے

1176 ۔ و ہ شکوک جن ک ی پروا نہیں کرنی چاہ ئ ے مندرج ہ ذ یل ہیں :

1 ۔ اس فعل م یں شک جس کے بجالان ے کا موقع گزر گ یا ہ و مثلاً انسان رکوع م یں شک کرے ک ہ اس ن ے الحمد پ ڑھی ہے یا نہیں۔

2 ۔ سلام نماز ک ے بعد شک ۔

3 ۔ نماز کا وقت گزر جان ے ک ے بعد شک ۔

4 ۔ کث یرُالشک کا شک۔ یعنی اس شخص کا شک جو بہ ت ز یادہ شک کرتا ہے۔

5 ۔ رکعتوں ک ی تعداد کے بار ے م یں امام کا شک جب کہ ماموم ان ک ی تعداد جانتا ہ و اور اس ی طرح ماموم کا شک جبکہ امام نماز ک ی رکعتوں کی تعداد جانتا ہ و ۔

6 ۔ مستحب نمازوں اور نماز احت یاط کے بار ے م یں شک۔

جس فعل کا موقع گزر گیا ہ و اس م یں شک کرنا

1177 ۔ اگر نماز ی نماز کے دوران شک کر ے ک ہ اس ن ے نماز کا ا یک واجب فعل انجام دیا ہے یا نہیں مثلاً اسے شک ہ و ک ہ الحمد پ ڑھی ہے یا نہیں جبکہ اس سابق کام کو عمداً ترک کر ک ے جس کام م یں مشغول ہ و اس کام م یں شرعاً مشغول نہیں ہ ونا چا ہ ئ ے ت ھ ا مثلاً سور ہ پ ڑھ ت ے وقت شک کر ے کہ الحمد پڑھی ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔ اس صورت ک ے علاو ہ ضرور ی ہے ک ہ جس چ یز کی انجام دہی کے بار ے م یں شک ہ و، بجالائ ے۔

1178 ۔ اگر نماز ی کوئی آیت پڑھ ت ے ہ وئ ے شک کر ے ک ہ اس س ے پ ہ ل ے ک ی آیت پڑھی ہے یا نہیں یا جس وقت آیت کا آخری حصہ پ ڑھ ر ہ ا ہ و شک کر ے ک ہ اس کا پ ہ لا حص ہ پ ڑھ ا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1179 ۔ اگر نماز ی رکوع یا سجود کے بعد شک کر ے ک ہ ان ک ے واجب افعال ۔ مثلاً ذکر اور بدن کا سکون ک ی حالت میں ہ ونا ۔ اس ن ے انجام د یئے ہیں یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1180 ۔ اگر نماز ی سجدے م یں جاتے وقت شک کر ے ک ہ رکوع بجا لا یا ہے یا نہیں یا شک کرے ک ہ رکوع ک ے بعد ک ھڑ ا ہ وا ت ھ ا یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1181 ۔ اگر نماز ی کھڑ ا ہ وت ے وقت شک کر ے ک ہ سجد ہ یا تشہ د بجالا یا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1182 ۔ جو شخص ب یٹھ کر یا لیٹ کر نماز پڑھ ر ہ ا ہ و اگر الحمد یا تسبیحات پڑھ ن ے ک ے وقت شک کر ے ک ہ سجد ہ یا تشہ د بجالا یا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے اور اگر الحمد یا تسبیحات میں مشغول ہ ون ے س ے پ ہ ل ے شک کر ے ک ہ سجد ہ یا تشہ د بجا لا یا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ بجالائ ے۔

1183 ۔ اگر نماز ی شک کرے ک ہ نماز کا کوئ ی ایک رکن بجا لایا ہے یا نہیں اور اس کے بعد آن ے وال ے فعل م یں مشغول نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے اس ے بجالائ ے مثلاً اگر تش ہ د پ ڑھ ن ے س ے پ ہ ل ے شک کر ے ک ہ دو سجد ے بجالا یا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ بجالائ ے اور اگر بعد م یں اسے یاد آئے کہ وہ اس رکن کو بجالا یا تھ ا تو ا یک رکن بڑھ جان ے ک ی وجہ س ے احت یاط لازم کی بنا پر اس کی نماز باطل ہے۔

1184 ۔ اگر نماز ی شک کرے کہ ا یک ایسا عمل جو نماز کا رکن نہیں ہے بجالا یا ہے یا نہیں اور اس کے بعد آن ے وال ے فعل م یں مشغول نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ے بجالائ ے مثلاً اگر سور ہ پ ڑھ ن ے س ے پ ہ ل ے شک کر ے ک ہ الحمد پ ڑھی ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ الحمد پ ڑھے اور اگر اس ے ا نجام دینے کے بعد اس ے یاد آئے ک ہ اس ے پ ہ ل ے ہی بجالا چکا تھ ا تو چونک ہ رکن ز یادہ نہیں ہ وا اس لئ ے اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1185 ۔ اگر نماز ی شک کرے ک ہ ا یک رکن بجالایا ہے یا نہیں مثلاً جب تشہ د پ ڑھ ر ہ ا ہ و شک کر ے ک ہ دو سجد ے بجا لا یا ہے یا نہیں اور اپنے شک ک ی پروا نہ کر ے اور بعد م ین اسے یاد آئے ک ہ اس رکن کو بجا ن ہیں لایا ہے یا نہیں اور اپنے شک ک ی پروا نہ کر ے اور بعد م یں اسے یاد آئے کہ اس رکن کو بجا ن ہیں لایا تو اگر وہ بعد وال ے رکن م یں مشغول نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس رکن کو بجالائ ے اور اگر بعد وال ے رکن م یں مشغول ہ و گ یا ہ و تو اس ک ی نماز احتیاط لازم کی بنا پر باطل ہے مثلاً اگر بعد وال ی رکعت کے رکوع س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آئے ک ہ دو سجد ے ن ہیں بجا لایا تو ضروری ہے ک ہ بجالائ ے اور اگر رکوع م یں یا اس کے بعد اس ے یاد آئے (ک ہ دو سجد ے ن ہیں بجالایا) تو اس کی نماز جیسا کہ بتا یا گیا، باطل ہے۔

1186 ۔ اگر نماز شک کرے ک ہ و ہ ا یک غیر رکنی عمل بجالایا ہے یا نہیں اور اس کے بعد وال ے عمل م یں مشغول ہ و چکا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔ مثلاً جس وقت سور ہ پ ڑھ ر ہ ا ہ و شک کر ے ک ہ الحمد پ ڑھی ہے یا نہیں لایا اور ابھی بعد والے رکن م یں مشغول نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس عم ل کو بجالائے اور اگر بعد وال ے رکن م یں مشغول ہ وگ یا تو تو اس کی نماز صحیح ہے۔ اس بنا پر مثلاً اگر قنوت م یں اسے یاد آجائے ک ہ اس ن ے الحمد ن ہیں پڑھی تھی تو ضروری ہے ک ہ پ ڑھے اور اگر یہ بات اسے رکوع م یں یاد آئے تو اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1187 ۔ اگر نماز ی شک کرے ک ہ اس ن ے نماز کا سلام پ ڑھ ا ہے یا نہیں اور تعقیبات یا دوسری نماز میں مشغول ہ و جائ ے یا کوئی ایسا کام کرے جو نماز کو برقرار ن ہیں رکھ تا اور و ہ حالت نماز س ے خارج ہ وگ یا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے اور اگر ان صورتوں س ے پ ہ ل ے شک کرے تو ضروری ہے کہ سلام پ ڑھے اور اگر شک کر ے ک ہ سلام درست پ ڑھ ا ہے یا نہیں تو جہ اں ب ھی ہ و اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے۔

سلام کے بعد شک کرنا

1188 ۔ اگر نماز ی سلام نماز کے بعد شک کر ے ک ہ اس ن ے نماز صح یح طور پر پڑھی ہے یا نہیں مثلاً شک کرے ک ہ رکوع ادا ک یا ہے یا نہیں یا چار رکعتی نماز کے سلام ک ے بعد شک کر ے ک ہ چار رکعت یں پڑھی ہیں یا پانچ، تو وہ اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے ل یکن اگر اسے دونوں طرف نماز ک ے باط ل ہ ون ے کا شک ہ و مثلاً چار رکعت ی نماز کے سلام ک ے بعد شک کر ے ک ہ ت ین رکعت پڑھی ہیں یا پانچ رکعت تو اس کی نماز باطل ہے۔

وقت کے بعد شک کرنا

1189 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز کا وقت گزرنے ک ے بعد شک کر ے ک ہ اس ن ے نماز پ ڑھی ہے یا نہیں یا گمان کرے ک ہ ن ہیں پڑھی تو اس نماز کا پڑھ نا لازم ن ہیں لیکن اگر وقت گزرنے س ے پ ہ ل ے شک کر ے ک ہ نماز پ ڑھی ہے یا نہیں تو خواہ گمان کر ے ک ہ پ ڑھی ہے پ ھ ر ب ھی ضروری ہے ک ہ و ہ نماز پ ڑھے۔

1190 ۔ اگر کوئ ی شخص وقت گزرنے ک ے بعد شک کر ے ک ہ اس ن ے نماز دوست پ ڑھی ہے یا نہیں تو اپنے شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1191 ۔ اگر نماز ظ ہ ر اور عصر کا وقت گزر جان ے ک ے بعد نماز ی جان لے ک ہ چار رکعت نماز پ ڑھی ہے ل یکن یہ معلوم نہ ہ و ک ہ ظ ہ ر ک ی نیت سے پ ڑھی ہے یا عصر کی نیت سے ت و ضروری ہے ک ہ چار رکعت نماز قضا اس نماز ک ی نیت سے پ ڑھے جو اس پر واجب ہے۔

1192 ۔ اگر مغرب اور عشا ک ی نماز کا وقت گزرنے ک ے بعد نماز ی کو پتہ چل ے ک ہ اس ن ے ا یک نماز پڑھی ہے ل یکن یہ علم نہ ہ و ک ہ ت ین رکعتی نماز پڑھی ہے یا چار رکعتی، تو ضروری ہے ک ہ مغرب اور عشا دون وں نمازوں کی قضا کرے۔

کثیرُالشک کا شک کرنا

1193 ۔ کث یرالشک وہ شخص ہے جو ب ہ ت ز یادہ شک کرے اس معن ی میں کہ و ہ لوگ جو اس ک ی مانند ہیں ان کی نسبت وہ حواس فر یب اسباب کے ہ ون ے یا نہ ہ ون ے ک ے بار ے م یں زیادہ شک کرے۔ پس ج ہ اں حواس کو فر یب دینے والا سبب نہ ہ و اور ہ ر ت ین نمازوں میں ایک دفعہ شک کر ے تو ا یسا شخص اپنے ش ک کی پروا نہ کر ے۔

1194 ۔ اگر کث یرالشک نماز کے اجزاء م یں سے کس ی جزو کے انجام د ینے کے بار ے م یں شک کرے تو اس ے یوں سمجھ نا چا ہ ئ ے ک ہ اس جزو کو انجام د ے د یا ہے۔ مثلاً اگر شک کر ے ک ہ رکوع ک یا ہے یا نہیں تو اسے سمج ھ نا چا ہئے ک ہ رکوع کر ل یاہے اور اگر کسی ایسی چیز کے بار ے م یں شک کرے جو م بطل نماز ہے مثلاً شک کر ے ک ہ صبح ک ی نماز دو رکعت پڑھی ہے یا تین رکعت تو یہی سمجھے نماز ٹھیک پڑھی ہے۔

1195 ۔ جس شخص کو نماز ک ے کس ی جزو کے بار ے م یں زیادہ شک ہ وتا ہ و، اس طرح ک ہ و ہ کس ی مخصوص جزو کے بار ے م یں (کچھ ) ز یادہ (ہی) شک کرتا رہ تا ہ و، اگر و ہ نماز ک ے کس ی دوسرے جزو ک ے بار ے م یں شک کرے تو ضرور ی ہے ک ہ شک ک ے احکام پر عمل کر ے۔ مثلاً کس ی کو زیادہ شک اس بات میں ہ و تا ہ و ک ہ سجد ہ ک یا ہے یا نہیں، اگر اسے رکوع کرن ے ک ے بعد شک ہ و تو ضرور ی ہے شک ک ے حکم پر عمل کرے یعنی اگر ابھی سجدے م یں نہ گ یا ہ و تو رکوع کر ے اور اگر سجد ے م یں چلا گیا ہ و تو شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1196 ۔ جو شخص کس ی مخصوص نماز مثلاً ظہ ر ک ی نماز میں زیادہ شک کرتا ہ و اگر و ہ کس ی دوسری نماز مثلاً عصر کی نماز میں شک کرے تو ضرور ی ہے ک ہ شک ک ے احکام پر عمل کر ے۔

1197 ۔ جو شخص کس ی مخصوص جگہ پر نماز پ ڑھ ت ے وقت ز یادہ شک کرتا ہ و اگر و ہ کس ی دوسری جگہ نماز پ ڑھے اور اس ے شک پ یدا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ شک ک ے احکام پر عمل کر ے۔

1198 ۔ اگر کس ی شخص کو اس بارے م یں شک ہ و ک ہ و ہ کث یر الشک ہ و گ یا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ شک ک ے احکام پر عمل کر ے اور کث یر الشک شخص کو جب تک یقین نہ ہ و جائ ے ک ہ و ہ لوگوں ک ی عام حالت پر لوٹ آ یا ہے اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1199 ۔ اگر کث یر الشک شخص، شک کرے ک ہ ا یک رکن بجالایا ہے یا نہیں اور وہ اس شک ک ی پروا بھی نہ کر ے اور پ ھ ر اس ے یاد آئے ک ہ و ہ رکن بجا ن ہیں لایا اور اس کے بعد ک ے رکن م یں مشغول نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس رکن کو بجالائ ے اور اگر بعد ک ے رکن م یں مشغول ہ وگ یا ہ و تو اس ک ی نماز احتیاط کی بنا پر باطل ہے مثلاً اگر شک کر ے ک ہ رکوع ک یا ہے یا نہیں اور اس شک کی پروا نہ کر ے اور دوسر ے سجد ے س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آئے ک ہ رکوع ن ہیں کیا تھ ا تو ضرور ی ہے ک ہ رکوع کر ے اور اگر دوسر ے سجد ے ک ے دوسران اس ے یاد آئے تو اس ک ی نماز احتیاط کی بنا پر باطل ہے۔

1200 ۔ جو شخص ز یادہ شک کرتا ہ و اگر و ہ شک کر ے ک ہ کوئ ی ایسا عمل جو رکن نہ ہ و انجام کیا ہے یا نہیں اور اس شک کی پروا نہ کر ے اور بعد م یں اسے یاد آئے ک ہ و ہ عمل انجام ن ہیں دیا تو اگر انجام دینے کے مقام س ے اب ھی نہ گزرا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ے انجام د ے اور اگر اس ک ے مقام س ے گزر گ یا ہ و تو اس ک ی نماز صحیح ہے مثلاً اگر شک کر ے ک ہ الحمد پ ڑھی ہے یا نہیں اور شک کی پروا نہ کر ے مگر قنوت پ ڑھ ت ے ہ وئ ے اس ے یاد آئے ک ہ الحمد ن ہیں پڑھی تو ضروری ہے ک ہ الحمد پ ڑھے اور اگر رکوع م یں یاد آئے تو اس ک ی نماز صحیح ہے۔

امام اور مقتدی کا شک

1202 ۔ اگر کوئ ی شخص مستحب نماز کی رکعتوں میں شک کرے اور شک عدد ک ی زیادتی کی طرف ہ و جو نماز کو باطل کرت ی ہے تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ یہ سمجھ ل ے ک ہ کم رکعت یں پڑھی ہیں مثلاً اگر صبح کی نفلوں میں شک کرے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں یا تین تو یہی سمجھے ک ہ دو پ ڑھی ہیں۔ اور اگر ت عداد کی زیادتی والا شک نماز کو باطل نہ کر ے مثلاً اگر نماز ی شک کرے ک ہ دو رک عتیں پڑھی ہیں یا ایک پڑھی ہے تو شک ک ی جس طرف پر بھی عمل کرے اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1203 ۔ رکن کا کم ہ ونا نفل نماز کو باطل کر د یتا ہے ل یکن رکن کا زیادہ ہ ونا اس ے باطل ن ہیں کرتا۔ پس اگر نماز ی نفل کے افعال م یں سے کوئ ی فعل بھ ول جائ ے اور یہ بات اسے اس وقت یاد آئے جب و ہ اس ک ے بعد وال ے رکن م یں مشغول ہ و چکا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس فعل کو انجام د ے او ر دوبارہ اس رکن کو انجام د ے مثلاً اگر رکوع ک ے دوران اس ے یاد آئے ک ہ سور ۃ الحمد نہیں پڑھی تو ضروری ہے ک ہ واپس لو ٹے اور الحمد پ ڑھے اور دوبار ہ رکوع م یں جائے۔

1204 ۔ اگر کوئ ی شخص نفل کے افعال م یں سے کس ی فعل کے متعلق شک کر ے خوا ہ و ہ فعل رکن ی ہ و یا غیر رکنی اور اس کا موقع نہ گزرا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ے انجام د ے اور اگر موقع گزر گ یا ہ و تو اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے۔

1205 ۔ اگر کس ی شخس کو دو رکعتی مستحب نماز میں تین یا زیادہ رکعتوں کے پ ڑھ ل ینے کا گمان ہ و تو چا ہ ئ ے ک ہ اس گمان ک ی پروا نہ کر ے اور اس ک ی نماز صحیح ہے ل یکن اگر اس کا گمان دو رکعتوں کا یا اس سے کم کا ہ و تو احت یاط واجب کی بنا پر اسی گمان پر عمل کرے مثلاً اگر اس ے گمان ہ و ک ہ ا یک رکعت پڑھی ہے تو ضرور ی ہے ک ہ احت یاط کے طور پر ایک رکعت اور پڑھے۔

1206 ۔ اگر کوئ ی شخص نفل نماز میں کوئی ایسا کام کرے جس ک ے لئ ے واجب نماز م یں سجدہ س ہ و واجب ہ و جاتا ہ و یا ایک سجدہ ب ھ ول جائ ے تو اس ک ے لئ ے ضرور ی نہیں کہ نماز ک ے بعد سجد ہ س ہ و یا سجدے ک ی قضا بجالائے۔

صحیح شکوک

1208 ۔ اگر کس ی کو نو صورتوں میں چار رکعتی نماز کی رکعتوں کی تعداد کے بار ے م یں شک ہ و تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ فوراً غور و فکر کر ے اور اگر یقین یا گمان شک کی کسی ایک طرف ہ و جائ ے تو اس ی کی اختیار کرے اور نماز کو تمام کر ے ورن ہ ان احکام ک ے مطابق عمل کر ے جو ذ یل میں بتائے ج ارہے ہیں۔

وہ نو صورتیں یہ ہیں:

1 ۔ دوسر ے سجد ے ک ے دوران شک کر ے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں یا تین ۔ اس صورت م یں اسے یوں سمجھ ل ینا چاہ ئ ے ک ہ ت ین رکعتیں پڑھی ہیں اور ایک اور رکعت پڑھے پ ھ ر نماز کو تمام کر ے اور احت یاط واجب کی بنا پر نماز کے بعد ا یک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہ و کر بجالائ ے۔

2 ۔ دوسر ے سجد ے ک ے دوران اگر شک کر ے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں یا چار تو یہ سمجھ ل ے ک ہ چار پ ڑھی ہیں اور نماز کو تمام کرے اور بعد م یں دو رکعت نماز احتیاط کھڑے ہ و کر بجالائ ے۔

3 ۔ اگر کس ی کو دوسرے سجد ے ک ے دوران شک ہ و جائ ے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں یا تین یا چار تو اسے یہ سمجھ ل ینا چاہ ئ ے ک ہ چار پ ڑھی ہیں اور وہ نماز ختم ہ ون ے ک ے بعد دو رکعت نماز احت یاط کھڑے ہ و کر اور بعد م یں دو رکعت بیٹھ کر بجالائے۔

4 ۔ اگر کس ی شخص کو دوسرے سجد ے ک ے دوران شک ہ و ک ہ اس ن ے چار رکعت یں پڑھی ہیں یا پانچ تو وہ یہ سمجھے ک ہ چار پ ڑھی ہیں اور اس بنیاد پر نماز پوری کرے اور نماز ک ے بعد دو سجد ہ س ہ و بجا لائ ے۔ اور بع ید نہیں کہ یہی حکم ہ ر اس صورت م یں ہ و ج ہ اں کم از کم شک چار رکعت پر ہ و م ثلاً چار اور چھ رکعتوں ک ے درم یان شک ہ و اور یہ بھی بعید نہیں کہ ہ ر اس صورت م یں جہ اں چار رکعت اور اس س ے کم یا اس سے ز یادہ رکعتوں میں دوسرے سجد ے ک ے دوران شک ہ و تو چار رکعت یں قرار دے کر دونوں شک ک ے اعمال انجام د ے یعنی اس احتمال کی بنا پر کہ چار رکعت س ے کم پ ڑھی ہیں نماز احتیاط پڑھے اور اس احتمال ک ی بنا پر کہ چار رکعت س ے ز یادہ پڑھی ہیں بعد میں دو سجدہ س ہ و ب ھی کرے۔ اور تمام صورتوں م یں اگر پہ ل ے سجد ے ک ے بعد اور دوسر ے سجد ے م یں داخل ہ ون ے س ے پ ہ ل ے سابق ہ چار شک م یں سے ا یک اسے پ یش آئے تو اس ک ی نماز باطل ہے ۔

5 ۔ نماز ک ے دوران جس وقت ب ھی کسی کو تین رکعت اور چار رکعت کے درم یان شک ہ و ضرور ی ہے ک ہ یہ سمجھ ل ے ک ہ چار رکعت یں پڑھی ہیں اور نماز کو تمام کرے اور بعد م یں ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہ و ک ہ یا دو رکعت بیٹھ کر پڑھے۔

6 ۔ اگر ق یام کے دوران کس ی کو چار رکعتوں اور پانچ رکعتوں کے بار ے م یں شک ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ب یٹھ جائے اور تش ہ د اور کا سلام پ ڑھے اور ا یک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہ وکر یا دو رکعت بیٹھ کر پڑھے۔

7 ۔ اگر ق یام کے دوران کس ی کو تین اور پانچ رکعتوں کے بار ے م یں شک ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ب یٹھ جائے اور تش ہ د اور نماز کا سلام پ ڑھے اور دو رکعت نماز احت یاط کھڑے ہ و کر پ ڑھے۔

8 ۔ اگر ق یام کے دوران کس ی کو تین، چار اور پانچ رکعتوں کے بار ے م یں شک ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ب یٹھ جائے اور تش ہ د پ ڑھے اور سلام نماز ک ے بعد دو رکعت نماز احت یاط کھ ر ے ہ و ہ و کر اور بعد م یں دو رکعت بیٹھ کر پڑھے۔

9 ۔ اگر ق یام کے دوران کس ی کو پانچ اور چھ رکعتوں ک ے بار ے م یں شک ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ب یٹھ جائے اور تش ہ د اور نماز کا سلام پڑھے اور دو سجد ہ س ہ و بجالائ ے اور احت یاط مستحب کی بنا پر ان چار صورتوں میں بے جا ق یام کے لئ ے دو سجد ہ س ہ و ب ھی بجالائے۔

1209 ۔ اگر کس ی کو صحیح شکوک میں سے کوئ ی شک ہ و جائ ے اور نماز کو وقت اتنا تنگ ہ و ک ہ ناز از سرنو ن ہ پ ڑھ سک ے تو نماز ن ہیں توڑ ن ی چاہ ئ ے اور ضر وری ہے ک ہ جو مسئل ہ ب یان کیا گیا ہے اس ک ے مطابق عمل کر ے۔ بلک ہ اگر نماز کا وقت وس یع ہ و تب ب ھی احتیاط مستحب یہ ہے ک ہ نماز ن ہ تو ڑے اور جو مسئل ہ پ ہ ل ے ب یان کیا گیا ہے اس پر عمل کر ے۔

1210 ۔ اگر نماز ک ے دوران انسان کو ان شکوک م یں سے کوئ ی شک لاحق ہ و جائ ے جن ک ے لئ ے ن ماز احتیاط واجب ہے اور و ہ نماز کو تمام کر ے تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ نماز احت یاط پڑھے اور نماز احت یاط پڑھے بغ یر از سر نو نماز نہ پ ڑھے اور اگر و ہ کوئ ی ایسا فعل انجام دینے سے پ ہ ل ے جونماز کو باطل کرتا ہ و از سر نو نماز پر ھے تو احت یاط کی بنا پر اس کی دوسری نماز بھی باطل ہے ل یکن اگر کوئی ایسا فعل انجام دینے کے بعد جونماز کو باطل کرتا ہ و نماز م یں مشغول ہ و جائ ے تو اس ک ی دوسری نماز صحیح ہے۔

1211 ۔ جب نماز کو باطل کرن ے وال ے شکوک م یں سے کوئ ی شک انسان کو لاحق ہ و جائ ے اور و ہ جانتا ہ و ک ہ بعد ک ی حالت میں منتقل ہ و جان ے پر اس کے لئ ے یقین یا گمان پیدا ہ وجائ ے گا تو اس صورت م یں جبکہ اس کا باطل شک شروع ک ی دو رکعت میں ہ و اس ک ے لئ ے شک ک ی حالت میں نماز جاری رکھ نا جائز نہیں ہے۔ مثلاً اگر ق یام کی حالت میں اسے شک ہ و ک ہ ا یک رکعت پڑھی ہے یا زیادہ پڑھی ہیں اور وہ جانتا ہ و ک ہ اگر رکوع م یں جائے تو کس ی ایک طرف یقین یا گمان پیدا کرے گا تو اس حالت م یں اس کے لئ ے رکوع کرنا جائز ن ہیں ہے اور باق ی باطل شکوک میں بظاہ ر اپن ی نماز جاری رکھ سکتا ہے تاک ہ اس ے یقین یا گمان حاصل ہ و جائ ے۔

1212 ۔ اگر کس ی شخص کا گمان پہ ل ے ا یک طرف زیادہ ہ و اور بعد م یں اس کی نظر میں دونوں اطراف برابر ہ وجائ یں تو ضروری ہے ک ہ شک ک ے احکام پر عمل کر ے اور اگر پ ہ ل ے ہی دونوں اطراف اس کی نظر میں برابر ہ وں اور احکام ک ے مطابق جو کچ ھ اس کا وظ یفہ ہے اس پر عمل ک ی بنیاد رکھے ا ور بعد میں اس کا گمان دوسری طرف چلاجائے تو ضرور ی ہے ک ہ اس ی طرف کو اختیار کرے اور نماز کو تمام کر ے۔

1213 ۔ جو شخص یہ نہ جانتا ہ و ک ہ اس کا گمان ا یک طرف زیادہ ہے یا دونوں اطراف اس کی نظر میں برابر ہیں تو ضروری ہے ک ہ شک ک ے احکام پر عمل کر ے۔

1214 ۔ اگرکس ی شخص کو نماز کے بعد معلوم ہ و ک ہ نماز کے دوران و ہ شک ک ی حالت میں تھ ا مثلاً اس ے شک ت ھ ا ک ہ اس ن ے دو رکعت یں پڑھی ہیں یا تین رکعتیں ہیں اور اس نے اپن ے افعال ک ی بنیاد تین رکعتوں پر رکھی ہ و ل یکن اسے یہ علم نہ ہ و ک ہ اس ک ے گمان م یں یہ تھ ا ک ہ اس ن ے ت ین رکعتیں پڑھی ہیں یا دونوں اطراف اس کی نظر میں برابر تھیں تو نماز احتیاط پڑھ نا ضرور ی ہے۔

1215 ۔ اگر ق یام کے بعد شک کر ے ک ہ دو سجد ے ادا کئ ے ت ھے یا نہیں اور اسی وقت اسے ان شکوک م یں سے کوئ ی شک ہ و جائ ے جو دو سجد ے تمام ہ ون ے ک ے بعد لاحق ہ وتا تو صح یح ہ وتا مثلاً و ہ شک کر ے ک ہ م یں نے دو رکعت پ ڑھی ہیں یا تین اور وہ اس شک ک ے مطابق عمل کر ے تو اس ک ی نماز صحیح ہے ل یکن اگر اسے تش ہ د پ ڑھ ت ے وقت ان شکوک م یں سے کوئ ی شک لاحق ہ و جائ ے تو بالفرض اس ے یہ علم ہ و ک ہ دو سجد ے ادا کئ ے ہیں تو ضروری ہے ک ہ یہ سمجھے ک ہ یہ ایسی دو رکعت میں سے ہے جس م یں تشہ د ن ہیں ہ وتا تو اس ک ی نماز باطل ہے۔ اس مثلا ک ی طرح جو گزر چکی ہے ورن ہ اس ک ی نماز صحیح ہے ج یسے کوئی شک کرے ک ہ دو رکعت پ ڑھی ہے یا چار رکعت۔

1216 ۔ اگر کوئ ی شخص تشہ د م یں مشغول ہ ون ے س ے پ ہ ل ے یا ان رکعتوں میں جن میں تشہ د ن ہیں ہے ق یام سے پ ہ ل ے شک کر ے ک ہ ا یک یا دو سجدے بجالا یا ہے یا نہیں اور اسی وقت اسے ان شکوک م یں سے کوئ ی شک لاحق ہ و جائ ے جو دو سجد ے تمام ہ ون ے ک ے بعد صح یح ہ و تو اس ک ی نماز باطل ہے۔

1217 ۔ اگر کوئ ی شخص قیام کی حالت میں تین اور چار رکعتوں کے بار ے م یں یا تین اور چار اور پانچ رکعتوں کے بار ے م یں شک کرے اور اس ے یہ بھی یاد آجائے ک ہ اس ن ے اس س ے پ ہ ل ی رکعت کا ایک سجدہ یا دونوں سجدے ادا ن ہیں کئے تو اس ک ی نماز باطل ہے۔

1218 ۔ اگر کس ی کا شک زائل ہ وجائ ے اور کوئ ی دوسرا شک اسے لاحق ہ و جائ ے مثلاً پ ہ ل ے شک کر ے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں تین رکعتیں اور بعد میں شک کیا تھ ا تو ہ ر دو شک ک ے حکم پ ر عمل کر سکتا ہے۔ اور نماز کو ب ھی توڑ سکتا ہے۔ اور جو کام نماز کو باطل کرتا ہے اس ے کرن ے ک ے بعد نماز دوبارہ پ ڑھے۔

1220 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز کے بعد پت ہ چل ے ک ہ نماز ک ی حالت میں اسے کوئ ی شک لاحق ہ و گ یا تھ ا ل یکن یہ نہ جانتا ہ و ک ہ و ہ شک نماز کو باطل کرن ے وال ے شکو ک میں سے ت ھ ا یا صحیح شکوک میں سے ت ھ ا اور اگر صح یح شکوک میں سے ب ھی تھ ا تو اس کا تعلق صح یح شکوک کی کون سے قسم س ے ت ھا تو اس کے لئ ے جائز ہے ک ہ نماز کو کالعدم قرار د ے اور دوبار ہ پ ڑھے۔

1221 ۔ جو شخص ب یٹھ کر نماز پڑھ ر ہ ا ہ و اگر اس ے ا یسا شک لاحق ہ و جائ ے جس ک ے لئ ے اس ے ا یک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہ وکر یا دو رکعت بیٹھ کر پڑھ ن ی چاہ ئ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ا یک رکعت بیٹھ کر پڑھے اور اگر و ہ ا یسا شک کرے جس ک ے لئ ے اس ے دو رکعت نماز احت یاط کھڑے ہ و کر پ ڑھ ن ی چاہئے تو ضروری ہے ک ہ دو رکعت ب یٹھ کر پڑھے۔

1222 ۔ جو شخص کھڑ ا ہ و کر نماز پ ڑھ تا ہ و اگر و ہ نماز احت یاط پڑھ ن ے ک ے وقت ک ھڑ ا ہ ون ے س ے عاجز ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز احت یاط اس شخص کی طرح پڑھے جو ب یٹھ کر نماز پڑھ تا ہے اور جس کا حکم سابق ہ مسئل ے م یں بیان ہ و چکا ہے۔

1223 ۔ جو شخص ب یٹھ کر نماز پڑھ تا ہ و اگر نماز احت یاط پڑھ ن ے کے وقت ک ھڑ ا ہ وسک ے تو ضرور ی ہے ک ہ اس شخص ک ے وظ یفے کے مطابق عمل کر ے جو ک ھڑ ا ہ و کر نماز پ ڑھ تا ہے۔

نماز احتیاط پڑھ ن ے کا طر یقہ

1224 ۔ جس شخص پر نماز احت یاط واجب ہ و ضرور ی ہے ک ہ نماز ک ے سلام ک ے فوراً بعد نماز احت یاط کی نیت کرے اور تکب یر کہے پ ھ ر الحمد پ ڑھے اور رکوع م یں جائے اور دو سجد ے بجالائ ے۔ پس اگر اس پر ا یک رکعت نماز احتیاط واجب ہ و تو دو سجدوں ک ے بعد تش ہ د اور سلام پ ڑھے۔ اور اگر اس پر دو رکعت نماز احت یاط واجب ہ و تو دو سجدوں ک ے بعد پ ہ ل ی رکعت کی طرح ایک اور رکعت بجالائے اور تش ہ د ک ے بعد س لام پڑھے۔

1225 ۔ نماز احت یاط میں سورہ اور قنوت ن ہیں ہے اور احت یاط لازم کی بنا پر ضروری ہے ک ہ یہ نماز آہ ست ہ پ ڑھے اور اس ک ی نیت زبان پر نہ لائ ے اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ اس ک ی بِسمِ اللہ ب ھی آہ ست ہ پ ڑھے۔

1226 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز احتیاط پڑھ ن ے س ے پ ہ ل ے معلوم ہو جائے ک ہ جو نماز اس ن ے پ ڑھی تھی وہ صح یح تھی تو اس کے لئ ے نماز احت یاط پڑھ نا ضرور ی نہیں اور اگر نماز احتیاط کے دوران ب ھی یہ علم ہ و جائ ے تو اس نماز کو تمام کرنا ضرور ی نہیں۔

1227 ۔ اگر نماز احت یاط پڑھ ن ے س ے پ ہ ل ے کس ی شخص کو معلوم ہ و جائ ے ک ہ اس ن ے نماز ک ی رکعتیں کم پڑھی تھیں اور نماز پڑھ ن ے ک ے بعد اس ن ے کوئ ی ایسا کام نہ ک یا ہ و جو نماز کو باطل کرتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ن ے نماز کا جو حص ہ ن ہ پ ڑھ ا ہ و اس ے پ ڑھے اور ب ے محل سلام ک ے لئ ے احت یاط لازم کی بنا پر دو سجدہ س ہ و ادا کر ے اور اگر اس س ے کوئ ی ایسا فعل سر زد ہ وا ہے جو ن ماز کو باطل کرتا ہ و مثلاً قبل ے ک ی جانب پیٹھ کی ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز دوبار ہ پ ڑھے۔

1228 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز احتیاط کے بعد پت ہ چل ے ک ی اس کی نماز میں کمی احتیاط کے برابر ت ھی مثلاً تین رکعتوں اور چار رکعتوں کے درم یان شک کی صورت میں ایک نماز احتیاط پڑھے اور ب عد میں معلوم ہ و ک ہ اس ن ے نماز ک ی تین رکعتیں پڑھی تھیں تو ضروری ہے ک ہ نماز دوبار ہ پ ڑھے۔

1230 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز احتیاط پڑھ ن ے ک ے بعد پت ہ چل ے ک ہ نماز م یں جو کمی ہ وئ ی تھی وہ نماز احت یاط سے ز یادہ تھی مثلاً تین رکعتوں اور چار رکعتوں کے ماب ین شک کی صورت میں ایک رکعت نماز احتیاط پڑھے اور بعد م یں معلوم ہ و ک ہ نماز ک ی دو رکعتیں پڑھی تھیں اور نماز احتیاط کے بعد کوئ ی ایسا کام کیا ہ و جو نماز کو باطل کرتا ہ و مثلاً قبل ے ک ی جانب پیٹھ کی تو ضروری ہے ک ہ نماز دوبار ہ پ ڑھے اور اگر کوئ ی ایسا کام نہ ک یا ہ و جونماز کو باطل کرتا ہ و تو اس صورت م یں بھی احتیاط لازم یہ ہے ک ہ نماز دوبار ہ پ ڑھے اور باق ی ماندہ ا یک رکعت ضم کرنے پر اکتفا نہ کر ے۔

1231 ۔ اگر کوئ ی شخص دو اور تین اور چار رکعتوں میں شک کرے اور ک ھڑے ہ و کر دو رکعت نماز احت یاط پڑھ ن ے ک ے بعد اس ے یاد آئے ک ہ اس نے نماز ک ی دو رکعتیں پڑھی تھیں تو اس کے لئ ے ب یٹھ کر دو رکعت نماز احتیاط پڑھ نا ضرور ی نہیں ۔

1232 ۔ اگر کوئ ی شخص تین اور چار رکعتوں میں شک کرے اور جس وقت و ہ ا یک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہ و کر پ ڑھ ہ و اس ے یاد آئے ک ہ اس ن ے نماز ک ی تین رکعتیں پڑھی تھیں تو ضروری ہے کہ نماز احت یاط کو چھ و ڑ د ے چنانچ ہ رکوع م یں داخل ہ ون ے س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آیا ہ و تو ا یک رکعت ملا کر پڑھے اور اس ک ی نماز صحیح ہے اور احت یاط لازم کی بنا پر زائد سلام کے لئ ے دو سجد ہ بجالائ ے اور اگر رکوع م یں داخل ہ ون ے ک ے بعد یاد آئے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز کو دوبار ہ پ ڑھے اور احت یاط کی بنا پر باقی ماندہ رکعت ضم کرن ے پر اکتفا ن ہیں کرسکتا۔

1233 ۔ اگر کوئ ی شخص دو اور تین اور چار رکعتوں میں شک کرے اور جس وقت و ہ دو رکعت نماز احت یاط کھڑے ہ و کر پ ڑھ ر ہ ا ہ و اس ے یاد آئے ک ہ اس ن ے نماز ک ی تین رکعتیں پڑھی تھیں تو یہ اں بھی بالکل وہی حکم جاری ہ وگا جس کا ذکر سابق ہ مسئل ے م یں کیا گیا ہے۔

1234 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز احتیاط کے دوران پت ہ چل ے ک ہ اس ک ی نماز میں کمی نماز احتیاط سے ز یادہ یا کم تھی تو یہ اں بھی بالکل وہی حکم جاری ہ وگا جس کا ذکر مسئل ہ 1232 میں کیا گیا ہے۔

1235 ۔ اگر کوئ ی شخص شک کرے ک ہ جو نماز احت یاط اس پر واجب تھی وہ اس ے بجالا یا ہے یا نہیں تو نماز کا وقت گزر جانے ک ی صورت میں اپنے شک ک ی پروانہ کر ے اور اگر وقت باق ی ہ و تو اس صورت م یں جبکہ شک اور نماز ک ے درم یان زیادہ وقفہ ب ھی گزرا ہ و اور اس ن ے کوئ ی ایسا کام بھی نہ کیا ہ و مثلاً قبل ے س ے من ہ مو ڑ نا جو نماز کو باطل کرتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز احت یاط پڑھے اور اگر کوئ ی ایسا کام کیا ہ و جو نماز کو باطل کرتا ہ و یا نماز اور اس کے شک ک ے درم یان زیادہ وقفہ ہ وگ یا ہ و تو احت یاط لازم کی بنا پر نماز دوبارہ پ ڑھ نا ضرور ی ہے ۔

1236 ۔ اگر ا یک شخص نماز احتیاط میں ایک رکعت کی بجائے دو رکعت پ ڑھ ل ے تو نماز احت یاط باطل ہ وجات ی ہے اور ضرور ی ہے ک ہ دوبار ہ اصل نماز پ ڑھے۔ اور اگر و ہ نماز م یں کوئی رکن بڑھ ا د ے تو احت یاط لازم کی بنا پر اس کا بھی یہی حکم ہے۔

1237 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز احتیاط پڑھ ت ے ہ وئ ے اس نماز ک ے افعال م یں سے کس ی کے متعلق شک ہ و جائ ے تو اگر اس کا موقع ن ہ گزرا ہ و تو اس ے انجام د ینا ضروری ہے اور اگر اس کا موقع گزر گ یا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے مثلاً اگر شک کر ے ک ہ الحمد پ ڑھی ہے یا نہیں اور ابھی رکوع میں نہ گ یا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ الحمد پ ڑھے اور اگر رکوع م یں جاچکا ہ و تو ضرور ی ہے اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے۔

1238 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز احتیاط کی رکعتوں کے بار ے م یں شک کرے اور ز یادہ رکعتوں کی طرف شک کرنا نماز کو باطل کرتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ شک ک ی بنیاد کم رکھے اور اگر ز یادہ رکعتوں کی طرف شک کرنا نماز کو باطل نہ کرتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ک ی بنیاد زیادہ پر رکھے مثلا جب و ہ دو رکعت نماز احت یاط پڑھ ر ہ ا ہ و اگر شک کر ے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں یا تین تو چونکہ ز یادتی کی طرف شک کرنا نماز کو باطل کرتا ہے اس لئ ے اس ے چا ہ ئ ے ک ہ سمج ھ ل ے ک ہ اس ن ے دو رکعت یں اور اگر شک کرے ک ہ ا یک رکعت پڑھی ہے یا دو رکعتیں پڑھی ہیں تو چونکہ ز یادتی کی طرف شک کرنا نماز کو باطل نہیں کرتا اس لئے اس سمج ھ نا چا ہ ئ ے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں۔

1239 ۔ اگر نماز احت یاط میں کوئی ایسی چیز جو رکن نہ ہ و س ہ واً کم یا زیادہ ہ و جائ ے تو اس ک ے لئ ے سجد ہ س ہ و ن ہیں ہے۔

1240 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز احتیاط کے سلام ک ے بعد شک کر ے ک ہ و ہ نماز ک ے اجزا اور شرائط م یں سے کوئ ی ایک جزو یا شرط انجام دے چکا ہے یا نہیں تو وہ اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے۔

1241 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز احتیاط میں تشہ د پ ڑھ نا یا ایک سجدہ کرنا ب ھ ول جائ ے اور اس تش ہ د یا سجدے کا اپن ی جگہ پر تدارک ب ھی ممکن نہ ہ و تو احت یاط اور ایک سجدے ک ی قضا یا دو سجدہ س ہ و واجب ہ وں تو ضرور ی ہے ک ہ پ ہ ل ے نماز احت یاط بجالائے۔

1243 ۔ نماز ک ی رکعتوں کے بار ے م یں گمان کا حکم یقین کے حکم ک ی طرح ہے مثلاً اگر کوئ ی شخص یہ نہ جانتا ہ و ک ہ ا یک رکعت پڑھی ہے یا دو رکعتیں پڑھی ہیں اور گمان کرے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں تو وہ سمج ھے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں اور اگر چار رکعتی نماز میں گمان کرے ک ہ چار ر کعتیں پڑھی ہیں تو اسے نماز احت یاط پڑھ ن ے ک ی ضرورت نہیں لیکن افعال کے بار ے م یں گمان کرنا شک کا حکم رکھ تا ہے پس اگر و ہ گمان کر ے ک ہ رکوع ک یا ہے اور اب ھی سجدہ م یں داخل نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ رکوع کو انجام د ے اور اگر و ہ گمان کر ے ک ہ الحمد ن ہیں پڑھی اور سورے م یں داخل ہ وچکا ہ و تو گمان ک ی پروا نہ کر ے اور اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1244 ۔ روزان ہ ک ی واجب نمازوں اور دوسری واجب نمازوں کے بار ے م یں شک اور سہ و اور گمان ک ے حکم م یں کوئی فرق نہیں ہے مثلاً اگر کس ی شخص کو نماز آیات کے دوران شک ہ و ک ہ ا یک رکعت پڑھی ہے یا دو رکعتیں تو چونکہ اس کا شک دو رکعت ی نماز میں ہے ل ہ ذا اس ک ی نماز باطل ہے اور اگر و ہ گمان کر ے ک ہ یہ دوسری رکعت ہے یا پہ ل ی رکعت تو اپنے گمان ک ے مطابق نماز کو تمام کر ے۔

سجدہ سہ و

1245 ۔ ضرور ی ہے ک ہ انسان سلام نماز ک ے بعد پانچ چ یزوں کے لئ ے اس طر یقے کے مطابق جس کا آئند ہ ذکر ہ وگا دو سجد ے س ہ و بجالائ ے :

1 ۔ نماز ک ی حالت میں سہ واً کلام کرنا ۔

2 ۔ ج ہ اں سلام نم از نہ ک ہ نا چا ہ ئ ے و ہ اں سلام ک ہ نا ۔ مثلاً ب ھ ول کر پ ہ ل ی رکعت میں سلام پڑھ نا ۔

3 ۔ تش ہ د ب ھ ول جانا ۔

4 ۔ چار رکعت ی نماز میں دوسری سجدے ک ے دوران شک کرنا ک ہ چار رکعت یں پڑھی ہیں یا پانچ، یا شک کرنا کہ چار رکعت یں پڑھی ہیں یا چھ ، بالکل اس ی طرح جیسا کہ صح یح شکوک کے نمبر 4 میں گزر چکا ہے۔

ان پانچ صورتوں میں اگر نماز پر صحیح ہ ون ے کا حکم ہ و تو احت یاط کی بنا پر پہ ل ی، دوسری اور پانچویں صورت میں اور اقوی کی بنا پر تیسری اور چوتھی صورت میں دو سجدہ س ہ و ادا کرنا ضرور ی ہے۔ اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ اگر ا یک سجدہ ب ھ ول ج ائے ج ہ اں ک ھڑ ا ہ ونا ضرور ی ہ و مثلا ً الحمد اور سورہ پ ڑھ ت ے وقت و ہ اں غلط ی سے ب یٹھ جائے یا جہ اں ب یٹھ نا ضروری ہ و مثلا تش ہ د پ ڑھ ت ے وقت و ہ اں غلط ی سے ک ھڑ ا ہ و جائ ے تو دو سجد ہ س ہ و ادا کر ے بلک ہ ہ ر اس چ یز کے لئ ے جو غلط ی سے نماز م یں کم یا زیادہ ہ و جائ ے دو سجد ہ س ہ و کر ان چند صورتوں ک ے احکام آئند مسائل م یں بیان ہ وں گ ے۔

1246 ۔ اگر انساں غلط ی سے یا اس خیال سے ک ہ و ہ نماز پ ڑھ چکا ہے کلام کر ے تو احت یاط کی بنا پر ضروری ہے ک ہ دو سجد ہ س ہ و کر ے۔

1247 ۔ اس آواز ک ے لئ ے جو ک ھ انسن ے س ے پ یدا ہ وت ی ہے سجد ہ س ہ و واجب ن ہیں لیکن اگر کوئی غلطی سے نال ہ و بکا کر ے یا (سرد) آہ ب ھ ر ے یا (لفظ) آہ ک ہے تو ضرور ی ہے ک ہ احت یاط کی بنا پر سجدہ س ہ و کر ے۔

1248 ۔ اگر کوئ ی شخص ایک ایسی چیز کو جو اس نے غلط پ ڑھی ہ و دوبار ہ صح یح طور پر پڑھے تو اس ک ے دوبار ہ پ ڑھ ن ے پر سجد ہ س ہ و واجب ن ہیں ہے۔

1249 ۔ اگر کوئی شخص نماز میں غلطی سے کچ ھ د یر باتیں کرتا رہے اور عموماً اس ے ا یک دفعہ بات کرنا سمج ھ ا جاتا ہ و تو اس ک ے لئ ے نماز ک ے سلام ک ے بعد دو سجد ہ س ہ و کاف ی ہیں۔

1250 ۔ اگر کوئ ی شخص غلطی سے تسب یحات اربعہ ن ہ پ ڑھے تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ نماز ک ے بعد دو سجد ہ س ہ و بجالائ ے۔

1251 ۔ ج ہ اں نماز کا سلام ن ہیں کہ نا چا ہ ئ ے اگر کوئ ی شخص غلطی سے اَلسَّلاَمُ عَلَ یناَ وَعَلیٰ عِبَادِ اللہ الصَّالِح یِن کہہ د ے یا الَسَّلامُ عَلَیکُم کہے تو اگر چ ہ اس ن ے "وَرَحمَ ۃ ُ اللہ وَبَرَکَاتُ ہ " ن ہ ک ہ ا ہ و تب ب ھی احتیاط لازم کی بنا پرضروری ہے ک ہ دو سجد ہ س ہو کرے۔ ل یکن اگر غلطی سے "اَلسَّلاَمُ عَلَ یکُ اَیُّھ َا النَّبِیُّ وَرَحمَۃ ُ اللہ وَبَرَ کَاتُ ہ " ک ہے تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ دو سجد ے س ہ و بجالائ ے۔

1252 ۔ ج ہ اں سلام ن ہیں پڑھ نا چا ہ ئ ے اگر کوئ ی شخص وہ اں غلط ی سے ت ینوں سلام پڑھ ل ے تو اس ک ے لئ ے دو سجد ہ س ہ و کاف ی ہیں۔

1253 ۔ اگر کوئ ی شخص ایک سجدہ یا تشہ د ب ھ ول جائ ے اور بعد ک ی رکعت کے رکوع س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آئے تو ضرور ی ہے ک ہ پل ٹے اور (سجد ہ یا تشہ د) بجالائ ے اور نماز ک ے بعد احت یاط مستحب کی بنا پر بے جا ق یام کے لئ ے دو سجد ہ س ہ و کر ے۔

1254 ۔ اگر کس ی شخس کو رکوع میں یا اس کے بعد یاد آئے ک ہ و ہ اس س ے پ ہ ل ی رکعت میں ایک سجدہ یا تشہ د ب ھ ول گ یا ہے تو ضرور ی ہے ک ہ سلام نماز ک ے بعد سجد ے ک ی قضا کرے اور تش ہ د ک ے لئ ے دو سجد ہ س ہ و کر ے۔

1255 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز کے سلام ک ے بعد جان بوج ھ کر سجد ہ س ہ و ن ہ کر ے تو اس نے گنا ہ ک یا ہے اور احت یاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ جس قدر جلد ی ہ وسک ے اس ے ادا کر ے اور اگر اس ن ے ب ھ ول کر سجد ہ س ہ و ن ہیں کیا تو جس وقت بھی اسے یاد آئے ضرور ی ہے ک ہ فوراً سجد ہ کر ے اور اس کے لئے نماز کا دوبار ہ پ ڑھ نا ضرور ی نہیں۔

1256 ۔ اگر کوئ ی شخص شک کرے ک ہ مثلاً اس پر دو سجدہ س ہ و واجب ہ وئ ے ہیں یا نہیں تو ان کا بجالانا اس کے لئ ے ضرور ی نہیں۔

1257 ۔ اگر کوئ ی شخص شک کرے ک ہ مثلاً اس پر دو سجد ہ س ہ و واجب ہ وئ ے ہیں یا چار تو اس کا دو سجدے ادا کرنا کاف ی ہے۔

1258 ۔ اگر کس ی شخص کو علم ہ و ک ہ دو سجد ہ س ہ و م یں سے ا یک سجدہ س ہ و ن ہیں بجالایا اور تدارک بھی ممکن نہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ دو سجد ہ س ہ و بجالائ ے اور اگر اس ے علم ہ و ک ہ اس ن ے س ہ واً ت ین سجدے کئ ے ہیں تو احتیاط واجب یہ کہ دوبار ہ دو سجد ہ س ہ و بجالائ ے۔

سجدہ سہ و کا طر یقہ

1289 ۔ سجد ہ س ہ و کا طر یقہ یہ ہے ک ہ سلام نماز ک ے بعد انسان فوراً سجدہ س ہ و ک ی نیت کرے اور احت یاط لازم کی بنا پر پیشانی کسی ایسی چیز پر رکھ د ے جس پر سجد ہ کرنا صح یح ہ و اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ سجد ہ س ہ و م یں ذکر پڑھے اور ب ہ تر ہے ک ہ ک ہے : "بِسمِ الل ہ وَبِالل ہ اَلس َّلاَمُ عَلَیکَ اَیُّھ َاالنَّبِ یُّ وَرَحمَۃ ُ اللہ وَبَرکَاتُ ہ " اس ک ے بعد اس ے چا ہ ئ ے ک ہ ب یٹھ جائے اور دوبار ہ سجد ے م یں جائے اور مذکور ہ ذکر پ ڑھے اور ب یٹھ جائے اور تش ہ د ک ے بعد ک ہے اَلسَّلاَمُ عَلَ یکُم اور اَولیٰ یہ ہے ک ہ "وَرَحم ۃ ُ اللہ وَبَرَکَاتُ ہ " کا اضاف ہ کر ے۔

بھ ول ے ہ وئ ے سجد ے اور تش ہ د ک ی قضا

1260 ۔ اگر انسان سجدہ اور تش ہ د ب ھ ول جائ ے اور نماز ک ے بعد ان ک ی قضا بجالائے تو ضرور ی ہے ک ہ و ہ نماز ی کی تمام شرائط مثلاً بدن اور لباس کا پاک ہ ونا اور رو ب ہ قبل ہ ہ ونا اور د یگر شرائط پوری کرتا ہ و ۔

1261 ۔ اگر انسان کئ ی دفعہ سجد ہ کرنا ب ھ ول جائ ے مثلاً ا یک سجدہ پ ہ ل ی رکعت میں اور ایک سجدہ دوسر ی رکعت میں بھ ول جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز ک ے بعد ان دونوں سجدوں کو قضا بجالائ ے اور ب ہ تر یہ ہے ک ہ ب ھ ول ی ہ وئ ی ہ ر چ یز کے لئ ے احت یاطاً دو سجدہ س ہ و کر ے۔

1262 ۔ اگر انسان ا یک سجدہ اور ا یک تشہ د ب ھ ول جائ ے تو احت یاطاً ہ ر ا یک کے لئ ے دو سجد ہ س ہ و بجالائ ے۔

1663 ۔ اگر انسان دو رکعتوں م یں سے دو سجد ے ب ھ ول جائ ے تو اس ک ے لئ ے ضرور ی نہیں کہ قضا کرت ے وقت ترت یب سے بجالائ ے۔

1264 ۔ اگر انسان نماز ک ے سلام اور سجد ے ک ی قضا کے درم یان کوئی ایسا کام کرے جس ک ے عمداً یا سہ واً کرن ے س ے نماز باطل ہ و جات ی ہے مثلاً پ یٹھ قبلے ک ی طرف کرے تو اح یتاط مستحب یہ ہے ک ہ سجد ے ک ی قضا کے بعد دوبار ہ نماز پ ڑھے۔

1265 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز کے سلام ک ے بعد یاد آئے ک ہ آخر ی رکعت کا ایک سجدہ یا تشہ د ب ھ ول گ یا ہے تو ضرور ی ہے ک ہ لو ٹ جائ ے اور نماز کو تمام کر ے اور احت یاط واجب کی بنا پر بے محل سلام ک ے لئ ے دو سجد ہ س ہ و کر ے۔

1266 ۔ اگر ا یک شخص نماز کے سلام اور سجد ے ک ی قضا کے درم یان کوئی ایسا کام کرے۔ جس ک ے لئ ے سجد ہ س ہ و واجب ہ و جاتا ہ و مثلاً ب ھ ول ے س ے کلام کر ے تو احت یاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ پ ہ ل ے سجد ے ک ی قضا کرے اور بعد م یں دو سجدہ س ہو کرے۔

1267 ۔ اگر کس ی شخص کو یہ علم نہ ہ و ک ہ نماز م یں سجدہ ب ھ ولا ہے یا تشہ د تو ضرور ی ہے ک ہ سجد ے ک ی قجا کرے اور دو سجد ہ س ہ و ادا کر ے اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ تش ہ د ک ی بھی قضا کرے۔

1228 ۔ اگر کس ی شخص کو شک ہ و ک ہ سجد ہ یا تشہ د ب ھ ولا ہے یا نہیں تو اس کے لئ ے ان ک ی قضا کرنا یا سجدہ س ہ و ادا کرنا واجب ن ہیں ہے۔

1229 ۔ اگر کس ی شخص کو علم ہ و ک ہ سجد ہ ب ھ ول گ یا ہے اور شک کر ے ک ہ بعد ک ی رکعت کے رکوع س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آیا تھ ا اور اس ے بجالا یا تھ ا یا نہیں تو احتیاط مستحب یہ ہے ک ہ اس ے ک ی قضا کرے۔

1270 ۔ جس شخص پر سجد ے ک ی قضا ضروری ہو، اگر کسی دوسرے کام ک ی وجہ س ے اس پر سجد ہ س ہ و واجب ہ وجائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ احت یاط کی بنا پر نماز ادا کرنے ک ے بعد اولاً سجد ے ک ی قضا کرے اور اس ک ے بع سجد ہ س ہ و کر ے۔

1271 ۔ اگر کس ی شخص کو شک ہ و ک ہ نماز پ ڑھ ن ے ک ے بعد ب ھ ول ے سجد ے ک ی قضا بجالایا ہے یا نہیں اور نماز کا وقت نہ گزرا ہ و تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ سجد ے ک ی قضا کرے ل یکن اگر نماز کا وقت بھی گزر گیا ہ و تو احت یاط واجب کی بنا پر اس کی قضا کرنا ضروری ہے۔

نماز کے اجزا اور شرائط کو کم یا زیادہ کرنا

1272 ۔ جب نماز ک ے واجبات م یں سے کوئ ی چیز جان بوجھ کر کم یا زیادہ کی جائے تو خوا ہ و ہ ا یک حرف ہی کیوں نہ ہ و نماز باطل ہے۔

1273 ۔ اگر کوئ ی شخص مسئلہ ن ہ جانن ے ک ی وجہ س ے نماز ک ے واجب ارکان م یں سے کوئ ی ایک کم کر دے تو نماز باطل ہے۔ اور و ہ شخص جو (کس ی دور افتادہ مقام پر ر ہ ن ے ک ی وجہ س ے ) مَسَائل تک رسائ ی حاصل کرنے س ے قاصر ہ و یا وہ شخص جس نے کس ی حجت (معتبر شخص یا کتاب وغیرہ) پر اعتماد کیا ہ و اگر واجب غ یر رکنی کو کم کرے یا کسی رکن کو زیادہ کرے تو نماز باطل ن ہیں ہ وت ی۔ چنانچ ہ اگر مسئل ہ ن ہ جانن ے ک ی وجہ س ے اگرچ ہ کوتا ہی کی وجہ س ے ہ و صبح اور مغرب اور عشا ک ی نمازوں میں الحمد اور سورہ آ ہ ست ہ پ ڑھے یا ظہ ر اور عصر ک ی نمازوں میں الحمد اور سورہ آواز س ے پ ڑھے یا سفر میں ظہ ر، عصر اور عشا ک ی نمازوں کی چار رکعتیں پڑھے تو اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1274 ۔ اگرنماز ک ے دوران کس ی شخص کا دھیان اس طرف جائے ک ہ اس کا وضو یا غسل باطل تھ ا یا وضور یا غسل کئے بغ یر نماز پڑھ ن ے لگا ہے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز تو ڑ د ے اور دوبار ہ وضو یا غسل کے سات ھ پ ڑھے اور اگر اس طرف اس کا د ھیان نماز کے بعد جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ وضو یا غسل کے ساتھ دوبار ہ نماز پ ڑھے اور اگر نماز کا وقت گزر گ یا ہ و تو اس ک ی قضا کرے۔

1275 ۔ اگر کس ی شخص کو رکوع میں پہ نچن ے ک ے بعد یاد آئے ک ہ پ ہ ل ے وال ی رکعت کے دو سجد ے ب ھ ول گ یا ہے تو اس ک ی نماز احتیاط کی بنا پر باطل ہے اور اگر یہ بات اسے رکوع م یں پہ نچن ے س ے پ ہ ل ے یاد آئے تو ضرور ی ہے ک ہ واپس م ڑے اور دو سجد ے بجالائ ے اور پ ھ ر ک ھڑ ا ہ و جائ ے اور ال حمد اور سورہ یا تسبیحات پڑھے اور نماز کو تمام کر ے اور نماز ک ے بعد اح یتاط مستحب کی بنا پر بے محل ق یام کے لئ ے دو سجد ہ س ہ و کر ے۔

1276 ۔ اگر کس ی شخص کو اَلسَّلاَمُ عَلَینَا اور اَلسَّلاَمُ عَلَیکُم کہ ن ے س ے پ ہ ل ے یاد آئے ک ہ و ہ آخر ی رکعت کے دو سجد ے بجا ن ہیں لایا تو ضروری ہے ک ہ دو سجدے بجالائ ے اور دوبار ہ تش ہ د اور سلام پ ڑھے۔

1277 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز کے سلام س ے پ ہ ل ے یاد آئے ک ہ اس ن ے نماز ک ے آخر ی حصے ک ی ایک یا ایک سے ز یادہ رکعتیں نہیں پڑھیں تو ضروری ہے ک ہ جتنا حص ہ ب ھ ول گ یا ہ و اس ے بجالائ ے۔

1278 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز کے سلام ک ے بعد یاد آئے ک ہ اس ن ے نماز ک ے آخر ی حصے ک ی ایک یاایک سے ز یادہ رکعتیں نہیں پڑھیں اور اس سے ا یسا کام بھی سر زد ہ و چکا ہ و ک ہ اگر و ہ نماز م یں عمداً یا سہ واً ک یا جائے تو نماز کو باطل کر د یتا ہ و مثلا اس ن ے قبل ے ک ی طرف پیٹھ کی ہ و تو اس کی نماز باطل ہے اور اگر اس ن ے کو ئی ایسا کام نہ ک یا ہ و جس کا عمداً یا سہ واً کرنا نماز کو باطل کرتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ جتنا حص ہ پ ڑھ نا ب ھ ول گ یا ہ و اس ے فوراً بجا لائ ے اور زائد سلام ک ے لئ ے احت یاط لازم کی بنا پر دو سجدہ س ہ و کر ے۔

1279 ۔ جب کوئ ی شخص نماز کے سلام ک ے بعد ا یک کام انجام دے جو اگر نماز کے دوران عمداً س ہ واً سجد ے بجان ہیں لایا تو اس کی نماز باطل ہے اور اگر نماز کو باطل کرن ے والا کوئ ی کام کرنے س ے پ ہ ل ے اس ے یہ بات یاد آئے تو ضرور ی ہے ک ہ جو دو سجد ے ادا کرنا ب ھ ول گ یا ہے ان ہیں بجالائے اور دوبارہ تش ہ د اور سلام پ ڑھے اور جو سلام پ ہ ل ے پ ڑھ ا ہ و اس ک ے لئ ے احت یاط واجب کی بنا پر دو سجدہ س ہ و کر ے۔

1280 ۔ اگر کس ی شخص کو پتہ چل ے ک ہ اس ن ے نماز وقت س ے پ ہ ل ے پ ڑھ ل ی ہے تو ضرور ی ہے ک ہ دوبار ہ پ ڑھے اور اگر وقت گزر گ یا ہ و تو قضا کر ے۔ اور اگر یہ پتہ چل ے ک ہ قب لے ک ی طرف پیٹھ کر کے پ ڑھی ہے اور اب ھی وقت نہ گزرا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ دوبار ہ پ ڑھے اور اگر وقت گزر چکا ہ و او ر تردد کا شکار ہ و تو قضا ضرور ی ہے ورن ہ قضا ضرور ی نہیں۔ اور اگر پت ہ چل ے ک ہ قبل ے ک ی شمالی یا جنوبی سمت کے درم یان نماز ادا کی ہے اور وقت گزرن ے ک ے بعد پت ہ چلے تو قضا ضرور ی نہیں لیکن اگر وقت گزرنے س ے پ ہ ل ے متوج ہ ہ و اور قبل ے ک ی سمت تبدیل کرنے س ے معذور ن ہ ہ و مثلاً قبل ے ک ی سمت تلاش کرنے م یں کوتاہی کی ہ و تو احت یاط کی بنا پر دوبارہ نماز پ ڑھ نا ضرور ی ہے۔

مبطلات نماز ، شکّیات نماز ، سجدہ س ہ و

1135 ۔ بار ہ چ یزیں نماز کو باطل کرتی ہیں اور انہیں مبطلات کہ ا جاتا ہے۔

(اول) نماز کے دوران نماز ک ی شرطوں میں سے کوئی شرط مفقد ہ و جائ ے مثلاً نماز پ ڑھ ت ے ہ وئ ے متعلق ہ شخص کو پت ہ چل ے ک ہ جس کپ ڑے س ے اس ن ے سترپوش ی کی ہ وئ ی ہے و ہ غصب ی ہے۔

(دوم) نماز کے دوران عمداً یا سہ واً یا مجبوری کی وجہ س ے انسان کس ی ایسی چیز سے دوچار ہ و جو وضو یا غسل کو باطل کرے مثلاً اس کا پ یشاب خطا ہ و جائ ے اگرچ ہ احت یاط کی بنا پر اس طرح نماز کے آخر ی سجدے ک ے بعد س ہ واً یا مجبوری کی بنا پر تاہ م جو شخص یا پاخانہ ن ہ روک سکت ا ہ و اگر نماز ک ے دوران م یں اس کا پیشاب یا پاخانہ نکل جائ ے اور و ہ اس طر یقے پر عمل کرے جو احکام وضو ک ے ذ یل میں بتایا گیا ہے تو اس ک ی نماز باطل نہیں ہ وگ ی اور اسی طرح اگر نماز کے دوران مُستَحاض ہ کو خون آجائ ے تو اگر و ہ اِستخاض ہ س ے متعلق احکام ک ے مطابق عمل کر ے تو اس کی نماز صحیح ہے۔

1136 ۔ جس شخص کو ب ے اخت یار نیند آجائے اگر اس ے یہ پتہ ن ہ چل ے ک ہ و ہ نماز ک ے دوران سو گ یا تھ ا یا اس کے بعد سو یا تو ضروری نہیں کہ نماز دوبار ہ پ ڑھے بشرط یکہ یہ جانتا ہ و ک ہ جو کچ ھ نماز م یں پڑھ ا ہے و ہ اس قدر ت ھ ا ک ہ اس ے عرف م یں نماز کہیں۔

1137 ۔ اگر کس ی شخص کو علم ہ و ک ہ و ہ اپن ی مرضی سے سو یا تھ ا ل یکن شک کرے ک ہ نماز ک ے بعد سو یا تھ ا یا نماز کے دوران یہ بھ ول گ یا کہ نماز پ ڑھ ر ہ ا ہے اور سوگ یا تو اس شرط کے سات ھ جو سابق ہ مسئل ے م یں بیان کی گئی ہے اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1138 ۔ اگر کوئ ی شخص نیند سے سجد ے ک ی حالت میں بیدار ہ و جائ ے اور شک کر ے ک ہ آ یا نماز کے آخر ی سجدے م یں ہے یا سجدہ شکر م یں ہے تو اگر اس ے علم ہ و ک ہ ب ے اخت یار سو گیا تھ ا تو ضرور ی ہے ک ہ نماز دوبار ہ پ ڑھے اور اگر جانتا ہ و ک ہ اپن ی مرضی سے سو یا تھ ا اور اس بات کا احتم ال ہ و ک ہ غفلت ک ی وجہ س ے نماز ک ے سجد ے م یں سوگیا تھ ا تو اس ک ی نماز صحیح ہے۔

(سوم) یہ چیز مبطلات نماز میں سے ہے ک ہ انسان اپن ے ہ ات ھ وں کو عاجزا ی اور ادب کی نیت سے باند ھے ل یکن اس کام کی وجہ س ے نماز کا باطل ہ ونا احت یاط کی بنا پر ہے اور اگر مشروع یت کی نیت سے انجام د ے تو اس کام ک ے حرام ہ ون ے م یں کوئی اشکال نہیں ہے۔

1139 ۔ اگر کوئ ی شخص بھ ول ے س ے یا مجبوری سے یا تقیہ کی وجہ س ے یا کسی اور کام مثلاً ہ ات ھ ک ھ جان ے اور ا یسے ہی کسی کام کے لئ ے ہ ات ھ پر ہ ات ھ رک ھ ل ے تو کوئ ی حرج نہیں ہے۔

(چہ ارم) مبطلات نماز م یں سے ا یک یہ ہے ک ہ الحمد پ ڑھ ن ے ک ے بعد آم ین کہے۔ آم ین کہ ن ے س ے نماز کا اس طرح باطل ہ ونا غ یر ماموم میں احتیاط کی بنا پر ہے۔ اگرچ ہ آم ین کہ ن ے کو جائز سمج ھ ت ے ہ وئ ے آم ین کہے تو اس کے حرام ہ ون ے م یں کوئی اشکال نہیں ہے۔ ب ہ ر حال اگر ام ین کو غلطی یا تقیہ کی وجہ س ے ک ہے تو اس ک ی نماز میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

(پنجم) مبطلات نماز میں سے ہے ک ہ بغ یر کسی عذر کے قبل ے س ے رخ پ ھیرے لیکن اگر کسی عذر مثلاً بھ ول کر یا بے اخت یاری کی بنا پر مثلاً تیز ہ وا ک ے ت ھ پ یڑے اسے قبل ے س ے پ ھیر دیں چنانچہ اگر دائ یں یا بائیں سمت تک نہ پ ہ نچ ے تو اس ک ی نماز صحیح ہے ل یکن ضروری ہے ک ہ جس ے ہی عذر دور ہ و فوراً اپنا قبل ہ دسرت کر ے۔ اور اگر دائ یں یا بائیں طرف مڑ جائ ے خوا ہ قبل ے ک ی طرف پشت ہ و یا نہ ہ و اگر اس کا عذر ب ھ ولن ے ک ی وجہ سے ہ و اور جس وقت متوج ہ ہ و اور نماز کو تو ڑ د ے تو اس ے دوبار ہ قبل ہ رخ ہ و کر پ ڑھ سکتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز کو دوبار ہ پ ڑھے اگرچ ہ اس نماز کی ایک رکعت وقت میں پڑھے ورن ہ اس ی نماز پر اکتفا کرے اور اس پر قضا لازم ن ہیں اور یہی حکم ہے اگر قبل ے س ے اس کا پ ھ رنا ب ے اخت یاری کی بنا پر ہ و چنانچ ہ قبل ے س ے پ ھ ر ے بغ یر اگر نماز کو دوبارہ وقت م یں پڑھ سکتا ہ و ۔ اگرچ ہ وقت م یں ایک رکعت ہی پڑھی جا سکتی ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز کو نئ ے سر ے س ے پ ڑھے ورن ہ ضرور ی ہے ک ہ اس ی نماز کو تمام کرے اعاد ہ اور قضا اس پر لازم ن ہیں ہے۔

1140 ۔ اگر فقط اپن ے چ ہ ر ے کو قبل ے س ے گ ھ مائ ے ل یکن اس کا بدن قبلے ک ی طرف ہ و چنانچ ہ اس حد تک گردن کو مو ڑے ک ہ اپن ے سرک ے پ یچھے کچھ د یکھ سکے تو اس ک ے لئ ے ب ھی وہی حکم ہے جو قبل ے س ے پ ھ ر جان ے وال ے ک ے لئ ے ہے جس کا ذکر پ ہ ل ے ک یا جاچکا ہے۔ اور اگر اپن ی گردن کو تھ و ڑ ا سا م وڑے کہ عرفا ک ہ ا جائ ے اس ک ے بدن کا اگلا حص ہ قبل ے ک ی طرف ہے تو اس ک ی نماز باطل نہیں ہ وگ ی اگرچہ یہ کام مکروہ ہے۔

(ششم) مبطلات نماز میں سے ا یک یہ ہے ک ہ عمداً بات کر ے اگرچ ہ ا یسا کلمہ ہ و ک ہ جس م یں ایک حرف سے ز یادہ نہ ہ و اگر و ہ حرف بامعن ی ہ و مثلاً (ق) ک ہ جس ک ے عر بی زبان میں معنی حفاظت کرو کے ہیں یا کوئی اور معنی سمجھ م یں آتے ہ وں مثلاً (ب) اس شخص ک ے جواب م یں کہ جو حروف ت ہ ج ی کے حرف دوم ک ے بار ے م یں سوال کرے اور اگر اس لفظ س ے کوئ ی معنی بھی سمجھ م یں نہ آت ے ہ وں اور و ہ دو یا دو سے ز یادہ حرفوں سے مرکب ہ و تب ب ھی احتیاط کی بنا پر (وہ لفظ) نماز کو باطل کر د یتا ہے۔

1141 ۔ اگر کوئ ی شخص سہ واً کلم ہ ک ہے جس ک ے حروف ا یک یا اس سے ز یادہ ہ وں تو خوا ہ و ہ کلم ہ معن ی بھی رکھ تا ہ و اس شخص ک ی نماز باطل نہیں ہ وت ی لیکن احتیاط کی بنا پر اس کے لئ ے ضرور ی ہے ج یسا کہ بعد م یں ذکر آئے گا نماز ک ے بعد و ہ سجد ہ س ہ و بجالائ ے۔

1142 ۔ نماز ک ی حالت میں کھ انسن ے ، یا ڈ کار ل ینے میں کوئی حرج نہیں اور احتیاط لازم کی بنا پر نماز میں اختیار آہ ن ہ ب ھ ر ے اور ن ہ ہی گریہ کرے۔ اور آخ اور آ ہ اور ان ہی جیسے الفاظ کا عمداً کہ نا نماز کو باطل کر د یتا ہے۔

1143 ۔ اگر کوئ ی شخص کوئی کلمہ ذکر ک ے قصد ے س ے ک ہے مثلاً ذکر ک ے قص ہ س ے اَللّٰ ہ اَکبَرُ ک ہے اور اس ے ک ہ ت ے وقت آواز کو بلند کر ے تاک ہ دوسر ے شخص کو کس ی شخص کو کسی چیز کی طرف متوجہ کر ے تو اس م یں کوئی حرج نہیں۔ اور اس ی طرح اگر کوئی کلمہ ذکر ک ے قصد س ے ک ہے اگرچ ہ جانت ا ہ و ک ہ اس کام ک ی وجہ س ے کوئ ی کسی مطلب کی طرف متوجہ ہ وجائ ے گا تو کوئ ی اگر بالکل ذکر کا قصد نہ کر ے یا ذکر کا قصد بھی ہ و اور کس ی بات کی طرف متوجہ ب ھی کرنا چاہ تا ہ و تو اس م یں اشکال ہے۔

1144 ۔ نماز م یں قرآن پڑھ ن ے (چار آ یتوں کا حکم کہ جن م یں واجب سجدہ ہے قراءت ک ے احکام مسئل ہ نمبر 992 میں بیان ہ وچکا ہے ) اور دعا کرن ے م یں کوئی حرج نہیں لیکن احتیاط مستحب یہ ہے ک ہ عرب ی کے علاو ہ کس ی زبان میں دعا نہ کر ے۔

1145 ۔ اگر کوئ ی شخص بغیر قصد جزئیت عمداً یا احتیاطاً الحمد اور سورہ ک ے کس ی حصے یا اذ کار نماز کی تکرار کرے تو کوئ ی حرج نہیں۔

1146 ۔ انسان کو چا ہ ئ ے ک ہ نماز ک ی حالت میں کسی کو سلام نہ کر ے اور اگر کوئ ی دوسرا شخص اسے سلام کر ے تو ضرور ی ہے ک ہ جواب د ے ل یکن جواب سلام کی مانند ہ ونا چا ہ ئ ے یعنی ضروری ہے ک ہ اصل سلام پر اضاف ہ ہ و مثلاً جواب م یں یہ نہیں کہ نا چا ہ ئ ے۔ سَلاَمٌ عَلَ یکُم وَرَحمَۃ ُ اللہ وَبَرَکَاتُہ ، بلک ہ احت یاط لازم کی بنا پر ضروری ہے ک ہ جواب م یں عَلَیکُم یا عَلیَک کے لفظ کو سلام ک ے لفظ پر مقدم ن ہ رک ھے اگر و ہ شخص ک ہ جس ن ے سلام ک یا ہے اس ن ے اس طرح ن ہ ک یا ہ و بلک ہ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ جواب مکمل طور پر د ے جس طرح ک ہ اس ن ے سلام ک یا ہ و مثلاً اگر کہ ا ہ و "سَلاَمُ عَلَ یکُم" تو جواب میں کہے " سَلاَمُ عَلَ یکُم" اور اگر کہ ا ہ و "اَلسَّلاَمُ عَلَ یکُم" تو کہے "اَلسَّلاَمُ عَلَ یکُم" اور اگر کہ ا ہ و "سَلاَمٌ عَلَ یک" تو کہے "سَلاَمٌ عَلَ یک" لیکن عَلَیکُم السَّلاَمُ" کے جواب م یں جو لفظ چاہے ک ہہ سکتا ہے۔

1147 ۔ انسان کو چا ہ ئ ے ک ہ خوا ہ و ہ نماز ک ی حالت میں ہ و یا نہ ہ و سلام کا جواب فوراً د ے اور اگر جان بوج ھ کر یا بھ ول ے س ے سلام کا جواب د ینے میں اتنا وقت کرے ک ہ اگر جواب د ے تو و ہ اس اسلام کا جواب شمار ن ہ ہ و تو اگر و ہ نماز ک ی حالت میں ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ جواب ن ہ د ے ا ور اگر نماز کی حالت میں نہ ہ و تو جواب د ینا واجب نہیں ہے۔

1148 ۔ انسان کو سلام کا جواب اس طرح د ینا ضروری ہے ک ہ سلام کرن ے والا سن ل ے ل یکن اگر سلام کرنے والا ب ہ را ہ و یا سلام کہہ کر جلد ی سے گزر جائ ے چنانچ ہ ممکن ہ و تو سلام کا جواب اشار ے س ے یا اسی طرح کسی طریقے سے اس ے سمج ھ ا سک ے تو جواب د ینا ضروری ہے۔ اس ک ی صورت کے علاو ہ جواب دینا نماز کے علاو ہ کس ی اور جگہ پر ضرور ی نہیں اور نماز میں جائز نہیں ہے۔

1149 ۔ واجب ہے ک ہ نماز ی اسلام کے جواب کو سلام ک ی نیت سے ک ہے۔ اور دعا کا قصد کرن ے م یں بھی کوئی حرج نہیں یعنی خداوندعالم سے اس شخص ک ے لئ ے سلامت ی چاہے جس ن ے سلام ک یا ہ و ۔

1150 ۔ اگر عورت یا نامحرم مرد یا وہ بچ ہ جو اچ ھے بر ے م یں تمیز کر سکتا ہ و نماز پ ڑھ ن ے وال ے کو سلام کر ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز پ ڑھ ن ے والا اس ک ے سلام کا جواب د ے اور اگر عورت "سَلاَمٌ عَلَ یکَ" کہہ کر سلام کر ے تو جواب م یں کہہ سکتا ہے "سَلاَمٌ عَلَ یکِ" یعنی کاف کو زیر دے۔

1151 ۔ اگر نماز پ ڑھ ن ے والا سلام کا جواب ن ہ د ے تو و ہ گنا ہ گار ہے ل یکن اس کی نماز صحیح ہے۔

1152 ۔ کس ی ایسے شخص کے سلام کا جواب د ینا جو مزاح اور تَمَسخُر کے طور پر سلام کر ے اور ا یسے غیر مسلم مرد اور عورت کے سل ام کا جواب دینا جو ذمّی نہ ہ وں واجب ن ہیں ہے اور اگر ذمّ ی ہ وں تو اخت یاط واجب کی بنا پر ان کے جواب م یں کلمہ "عَلَ یکَ" کہہ د ینا کافی ہے۔

1154 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی گروہ کو سلام کر ے تو ان سب پر سلام کا جواب د ینا واجب ہے ل یکن اگر ان میں سے ا یک شخص جواب دے د ے تو کاف ی ہے۔

1155 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی گروہ کو سلام کر ے اور جواب ا یک ایسا شخص دے جس کا سلام کرن ے وال ے کو سلام کرن ے کا اراد ہ ن ہ ہ و تو (اس شخص ک ے جواب د ینے کے باوجود) سلام کا جواب اس گرو ہ پر واجب ہے۔

1156 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی گروہ کو سلام کر ے اور اس گرو ہ م یں سے جوشخص نماز م یں مشغول ہ و و ہ شک کر ے ک ہ سلام کرن ے وال ے کا اراد ہ اس ے ب ھی سلام کرنے کا ت ھ ا یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ جواب ن ہ د ے اور اگر نماز پ ڑھ ن ے وال ے کو یقین ہ و ک ہ اس شخص کا ارادا ہ اس ے ب ھی سلام کرنے کا ت ھ ا لیکن کوئی شخص سلام کا جواب دے د ے تو اس صورت م یں بھی یہی حکم ہے۔ ل یکن اگر نماز پڑھ ن ے وال ے کو معلوم ہ و ک ہ سلام کرن ے وال ے کا اراد ہ اس ے ب ھی سلام کرنے کا ت ھ ا اور کوئ ی دوسرا جواب نہ د ے تو ضرور ی ہے ک ہ سلام کا جواب د ے۔

1157 ۔ سلام کرنا مستحب ہے اور اس امر ک ی بہ ت تاک ید کی گئی ہے ک ہ سوار پ یدل کو اور کھڑ ا ہ وا شخص ب یٹھے ہ وئ ے کو اور چ ھ و ٹ ا ب ڑے کو سلام کر ے۔

1157 ۔ سلام کرنا مستحب ہے اور اس امر ک ی بہ ت تاک ید کی گئی ہے ک ہ سوار پ یدل کو اور کھڑ ا ہ وا شخص ب یٹھے ہ وئ ے کو اور چ ھ و ٹ ا ب ڑے کو سلام کر ے۔

1158 ۔ اگر دو شخص آپس م یں ایک دوسرے کو سلام کر یں تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ ان م یں سے ہ ر ا یک دوسرے کو اس ک ے سلام کا جواب د ے۔

1159 ۔ اگر انسان نماز ن ہ پر ھ ر ہ ا ہ و تو مستحب ہے ک ہ سلام کا جواب اس سلام س ے ب ہ تر الفاظ م یں دے مثلاً اگر کوئ ی شخص "سَلاَمٌ عَلَیکُم" کہے تو جواب م یں کہے "سَلاَمٌ عَلَ یکُم وَرَحمَۃ ُ اللہ " ۔

(ہ فتم) نماز ک ے مبطلات میں سے ا یک آواز کے سات ھ اور جان بوج ھ کر ہ نسنا ہے۔ اگرچ ہ ب ے اخت یار ہ نس ے۔ اور جن باتوں ک ی وجہ س ے ہ نس ے و ہ اخت یاری ہ وں بلک ہ احت یاط کی بنا پر جن باتوں کی وجہ س ے ہ نس ی آئی ہ و اگر و ہ اخت یاری نہ ب ھی ہ وں تب ب ھی وہ نماز ک ے باطل ہ ون ے کا موجب ہ و ں گی لیکن اگر جان بوجھ کر بغ یر آواز یا سہ واً آواز ک ے سات ھ ہ نس ے تو ظا ہ ر یہ ہے ک ہ اس ک ی نماز میں کوئی اشکال نہیں۔

1160 ۔ اگر ہ نس ی کی آواز روکنے ک ے لئ ے کس ی شخص کی حالت بدل جائے مثلاً اس کا رنگ سرخ ہ و جائ ے تو اخت یاط واجب یہ ہے ک ہ و ہ نماز دوبار ہ پ ڑھے۔

(ہ شتم) احت یاط واجب کی بنا پر یہ نماز کے مبطلات م یں سے ہے ک ہ انسان دن یاوی کام کے لئ ے جان بوج ھ کر آواز س ے یا بغیر آواز کے روئ ے ل یکن اگر خوف خدا سے یا آخرت کے لئ ے روئ ے تو خوا ہ آ ہ ست ہ روئ ے یا بلند آواز سے روئ ے کوئ ی حرج نہیں بلکہ یہ بہ تر ین اعمال میں سے ہے۔

(نہ م) نماز باطل کرن ے والی چیزوں میں سے ہے ک ہ کوئ ی ایسا کام کرے جس س ے نماز ک ی شکل باقی نہ ر ہے مثلاً اچ ھ لنا کودنا اور اس ی طرح کا کوئی عمل انجام دینا۔ ا یسا کرنا عمداً ہ و یا بھ ول چوک ک ی وجہ س ے ہ و ۔ ل یکن جس کام سے نماز ک ی شکل تبدیل نہ ہ وت ی ہ و مثلاً ہ ات ھ س ے اشار ہ کرنا اس م یں کوئی حرج نہیں ہے۔

1161 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز کے دوران اس قدر ساکت ہ و جائ ے ک ہ لوگ یہ نہ ک ہیں کہ نماز پ ڑھ ر ہ ا ہے تو اس ک ی نماز باطل ہ و جات ی ہے۔

1162 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز کے دوران کوئ ی کام کرے یا کچھ د یر ساکت رہے اور شک کر ے ک ہ اس ک ی نماز ٹ و ٹ گئ ی ہے یا نہیں تو ضروری ہے کہ نماز کو دوبار ہ پ ڑھے اور ب ہ تر یہ ہے ک ہ نماز پور ی کرے اور پ ھ ر دوبار ہ پ ڑھے۔

(دہ م) مبطلات نماز م یں سے ا یک کھ انا اور پ ینا ہے۔ پس اگر کوئ ی شخص نماز کے دوران اس طرح ک ھ ائ ے یا پئے ک ہ لوگ یہ نہ ک ہیں کہ نماز پ ڑھ ر ہ ا ہے تو خوا ہ اس کا یہ فعل عمداً ہ و یا بھ ول چوک ک ی وجہ س ے ہ و اس ک ی نماز باطل ہ و جات ی ہے۔ البت ہ جو شخص روز ہ رک ھ نا چا ہ تا ہ و اگر و ہ صبح کی اذان سے پ ہ ل ے مستحب نماز پ ڑھ ر ہ ا ہ و اور پ یاسا ہ و اور اس ے ڈ ر ہ و ک ہ اگر نماز پور ی کرے گا تو صبح ہ و جائ ے گ ی تو اگر پانی اس کے سامن ے دو ت ین قدم کے فاصل ے پر ہ و تو و ہ نماز ک ے دوران پان ی پی سکتا ہے۔ ل یکن ضروری ہے ک ہ کوئ ی ایسا کام مثلاً "قبلے س ے من ہ پ ھیرنا" کرے جو نماز کو باطل کرتا ہے۔

1163 ۔ اگر کس ی کا جان بوجھ کر ک ھ انا یا پینا نماز کی شکل کو ختم نہ ب ھی کرے تب ب ھی احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ نماز کو دوبار ہ پ ڑھے خوا ہ نماز کا تسلسل ختم ہ و یعنی یہ نہ ک ہ ا جائ ے ک ہ نماز کو مسلسل پ ڑھ ر ہ ا ہے یا نماز کا تسلسل ختم نہ ہ و ۔

1164 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز کے دوران کوئ ی ایسی غذا نگل لے جو اس ک ے من ہ یا دانتوں کے ر یخوں میں رہ گئ ی ہ و تو اس ک ی نماز باطل نہیں ہ وت ی۔ اس ی طرح اگر ذر اسی قند یا شکر یا انہیں جیسی کوئی چیز منہ م یں رہ گئ ی ہ و اور نماز ک ی حالت میں آہ ست ہ آ ہ ست ہ گُ ھ ل کر پ یٹ میں چلی جائے تو کوئی حرج نہیں۔

(یاز دہ م) مبطلات نماز م یں سے دو رکعت ی یا تین رکعتی نماز کی رکعتوں میں یا چار رکعتی نمازوں کی پہ ل ی دو رکعتوں میں شک کرنا ہے بشرط یکہ نماز پڑھ ن ے والا شک ک ی حالت میں باقی رہے۔

(دوازدہ م) مبطلات نماز م یں سے یہ بھی ہے ک ہ کوئ ی شخص نماز کا رکن جان بوجھ کر یا بھ ول کر کم کرد ے یا ایک ایسی چیز کو جو رکن نہیں ہے جان بوج ھ کر گ ھٹ ائ ے یا جان بوجھ کر کوئ ی چیز نماز میں بڑھ ائ ے۔ اس ی طرح اگر کسی رکن مثلاً رکوع یا دو سجدوں کو ایک رکعت میں غلطی سے ب ڑھ ا دے تو احت یاط واجب کی بنا پر اس کی نماز باطل ہ و جائ ے گ ی البتہ ب ھ ول ے س ے تکب یرۃ الاحرام کی زیادتی نماز کو باطل نہیں کرتی۔

1165 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز کے بعد شک کر ے ک ہ دوران نماز اس ن ے کوئ ی ایسا کام کیا ہے یا نہیں جو نماز کو باطل کرتا ہ و تو اس ک ی نماز صحیح ہے۔

وہ چیزیں جو نماز میں مکروہ ہیں

1166 ۔ کس ی شخص کا نماز میں اپنا چہ ر ہ دائ یں یا بائیں جانب اتنا کم موڑ نا ک ہ لوگ یہ نہ ک ہیں کہ اس ن ے اپنا من ہ قبل ے س ے مو ڑ ل یا ہے مکرو ہ ہے۔ ورن ہ ج یسا کہ ب یان ہ وچکا ہے اس ک ی نماز باطل ہے۔ اور یہ بھی مکروہ ہے ک ہ کوئ ی شخص نماز میں اپنی آنکھیں بند کرے یا دائیں اور بائیں طرف گھ مائ ے اور اپن ی ڈ ا ڑھی اور ہ ات ھ وں س ے ک ھیلے اور انگلیاں ایک دوسری میں داخل کرے اور ت ھ وک ے اور قرآن مج ید یا کسی اور کتاب یا انگوٹھی کی تحریر کو دیکھے۔ اور یہ بھی مکروہ ہے ک ہ الحمد، سور ہ اور ذکر پ ڑھ ت ے وقت کس ی کی بات سننے ک ے لئ ے خاموش ہ و جائ ے بلک ہ ہ ر و ہ کام جو خضوع و خشوع کو کالعدم کر د ے مکرو ہ ہے۔

1167 ۔ جب انسان کو ن یند آرہی ہ و اور اس وقت ب ھی جب اس نے پ یشاب اور پاخانہ روک رک ھ ا ہ و نماز پ ڑھ نا مکرو ہ ہے اور اس ی طرح نماز کی حالت میں ایسا موزہ پ ہ ننا ب ھی مکروہ ہے جو پاوں کو جک ڑ ل ے اور ان ک ے علاو ہ دوسر ے مکرو ہ ات ب ھی مفصل کتابوں میں بیان کئے گئ ے ہیں۔

وہ صورتیں جن میں واجب نمازیں توڑی جاسکتی ہیں

1168 ۔ اخت یاری حالت میں واجب نماز کا توڑ نا احت یاط واجب کی بنا پر حرام ہے ل یکن مال کی حفاظت اور مالی یا جسمانی ضرر سے بچن ے ک ے لئ ے نماز تو ڑ ن ے م یں کوئی حرج نہیں بلکہ ظا ہ راً و ہ تمام ا ہ م د ینی اور دنیاوی کام جو نمازی کو پیش آئیں ان کے لئ ے نماز تو ڑ ن ے م یں کوئی حرج نہیں۔

1169 ۔ اگر انسان اپن ی جان کی حفاظت یا کسی ایسے شخص کی جان کی حفاظت جس کی نگہ داشت واجب ہ و اور و ہ نماز تو ڑے بغ یر ممکن نہ ہ و تو انسان کو چا ہ ئ ے ک ہ نماز تو ڑ د ے۔

1170 ۔ اگر کوئ ی شخص وسیع وقت میں نماز پڑھ ن ے لگ ے اور قرض خوا ہ اس س ے اپن ے قرض ے کا مطالب ہ کر ے اور و ہ اس ک ا قرضہ نماز ک ے دوران ادا کرسکتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ی حالت میں ادا کرے اور اگر بغ یر نماز توڑے اس کا قرض ہ چکانا ممکن ن ہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز تو ڑ د ے اور اس کا قرض ہ ادا کر ے اور بعد م یں نماز پڑھے۔

1171 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز کے دوران پت ہ چل ے ک ہ مسجد نجس ہے اور وقت تنگ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز تمام کر ے اور اگر وقت وس یع ہ و اور مسجد کو پاک کرن ے س ے نماز ن ہ ٹ و ٹ ت ی ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز ک ے دوران اس ے پاک کر ے اور بعد م یں باقی نماز پڑھے اور اگر نماز ٹ و ٹ جات ی ہ و اور نماز کے بعد مسجد کو پاک کرنا ممکن ہ و تو مسجد کو پاک کرن ے کے لئ ے اس کا نماز تو ڑ نا جائز ہے اور اگر نماز ک ے بعد مسجد کا پاک کرنا ممکن ن ہ ہ و تو اس ک ے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ نماز تو ڑ د ے اور مسجد کو پاک کر ے اور بعد م یں نماز پڑھے۔

1172 ۔ جس شخص ک ے لئ ے نماز کا تو ڑ نا ضرور ی ہ و اگر و ہ نماز ختم کر ے تو و ہ گنا ہ گار ہ وگا ل یکن اس کی نماز صحیح ہے اگرچ ہ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ دوبار ہ نماز پ ڑھے۔

1173 ۔ اگر کس ی شخص کو قراءت یا رکوع کی حد تک جھ کن ے س ے پ ہ ل ے یاد آجائے ک ہ و ہ اذان اور اقامت یا فقط اقامت کہ نا ب ھ ول گ یا ہے اور نماز کا وقت وس یع ہ و تو مستحب ہے ک ہ ان ہیں کہ ن ے ک ے لئ ے نماز تو ڑ د ے بلک ہ اگر نماز ختم ہ ون ے س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آئے ک ہ ان ہیں بھ ول گ یا تھ ا تب ب ھی مستحب ہے ک ہ ان ہیں کہ ن ے ک ے لئ ے نماز تو ڑ د ے۔

شکّیات نماز

نماز کے شک یات کی 22 قسمیں ہیں۔ ان م یں سے سات اس قسم ک ے شک ہیں جو نماز کو باطل کرتے ہیں اور چھ اس قسم ک ے شک ہیں جن کی پروا نہیں کرنی چاہ ئ ے اور باقی نو اس قسم کے شک ہیں جو صحیح ہیں۔

وہ شک جو نماز کو باطل کرتے ہیں

1174 ۔ جو شک نماز کو باطل کرت ے یہ ں وہ یہ ہیں:

1 ۔ دو رکعت ی واجب نماز مثلاً نماز صبح اور نماز مسافر کی رکعتوں کی تعداد کے بار ے م یں سک البتہ نماز مستحب اور نماز احت یاط کی رکعتوں کی تعداد کے بار ے م یں شک نماز کو باطل نہیں کرتا۔

2 ۔ ت ین رکعتی نماز کی تعداد کے بار ے م یں شک۔

3 ۔ چار رکعت ی نماز میں کوئی شک کرے ک ہ اس ن ے ا یک رکعت پڑھی ہے یا زیادہ پڑھی ہیں۔

4 ۔ چار رکعت ی نماز میں دوسرے سجد ہ م یں داخل ہ ون ے س ے پ ہ ل ے نماز ی شک کرے ک ہ اس ن ے دو رکعت یں پڑھی ہیں یا زیادہ پڑھی ہیں۔

5 ۔ دو اور پانچ رکعتوں م یں یا دو اور پانچ سے ز یادہ رکعتوں میں شک کرے۔

6 ۔ ت ین اور چھ رکعتوں م یں یا تین اور چھ س ے ز یادہ رکعتوں میں شک کرے۔

7 ۔ چار اور چ ھ رکعتوں ک ے درم یان شک یا چار اور چھ س ے ز یادہ رکعتوں کے درم یان شک، جس کی تفصیل آگے آئ ے گ ی۔

1175 ۔ اگر انسان کو نماز باطل کرن ے وال ے شکوک م یں سے کوئ ی شک پیش آئے تو ب ہ تر یہ ہے ک ہ جس یے ہی اسے شک ہ و نماز ن ہ تو ڑے بلک ہ اس قدر غور و فکر کر ے ک ہ نماز ک ی شکل برقرار نہ ر ہے یا یقین یا گمان حاصل ہ ون ے س ے ناام ید ہ و جائ ے۔

وہ شک جن کی پروا نہیں کرنی چاہ ئ ے

1176 ۔ و ہ شکوک جن ک ی پروا نہیں کرنی چاہ ئ ے مندرج ہ ذ یل ہیں :

1 ۔ اس فعل م یں شک جس کے بجالان ے کا موقع گزر گ یا ہ و مثلاً انسان رکوع م یں شک کرے ک ہ اس ن ے الحمد پ ڑھی ہے یا نہیں۔

2 ۔ سلام نماز ک ے بعد شک ۔

3 ۔ نماز کا وقت گزر جان ے ک ے بعد شک ۔

4 ۔ کث یرُالشک کا شک۔ یعنی اس شخص کا شک جو بہ ت ز یادہ شک کرتا ہے۔

5 ۔ رکعتوں ک ی تعداد کے بار ے م یں امام کا شک جب کہ ماموم ان ک ی تعداد جانتا ہ و اور اس ی طرح ماموم کا شک جبکہ امام نماز ک ی رکعتوں کی تعداد جانتا ہ و ۔

6 ۔ مستحب نمازوں اور نماز احت یاط کے بار ے م یں شک۔

جس فعل کا موقع گزر گیا ہ و اس م یں شک کرنا

1177 ۔ اگر نماز ی نماز کے دوران شک کر ے ک ہ اس ن ے نماز کا ا یک واجب فعل انجام دیا ہے یا نہیں مثلاً اسے شک ہ و ک ہ الحمد پ ڑھی ہے یا نہیں جبکہ اس سابق کام کو عمداً ترک کر ک ے جس کام م یں مشغول ہ و اس کام م یں شرعاً مشغول نہیں ہ ونا چا ہ ئ ے ت ھ ا مثلاً سور ہ پ ڑھ ت ے وقت شک کر ے کہ الحمد پڑھی ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔ اس صورت ک ے علاو ہ ضرور ی ہے ک ہ جس چ یز کی انجام دہی کے بار ے م یں شک ہ و، بجالائ ے۔

1178 ۔ اگر نماز ی کوئی آیت پڑھ ت ے ہ وئ ے شک کر ے ک ہ اس س ے پ ہ ل ے ک ی آیت پڑھی ہے یا نہیں یا جس وقت آیت کا آخری حصہ پ ڑھ ر ہ ا ہ و شک کر ے ک ہ اس کا پ ہ لا حص ہ پ ڑھ ا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1179 ۔ اگر نماز ی رکوع یا سجود کے بعد شک کر ے ک ہ ان ک ے واجب افعال ۔ مثلاً ذکر اور بدن کا سکون ک ی حالت میں ہ ونا ۔ اس ن ے انجام د یئے ہیں یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1180 ۔ اگر نماز ی سجدے م یں جاتے وقت شک کر ے ک ہ رکوع بجا لا یا ہے یا نہیں یا شک کرے ک ہ رکوع ک ے بعد ک ھڑ ا ہ وا ت ھ ا یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1181 ۔ اگر نماز ی کھڑ ا ہ وت ے وقت شک کر ے ک ہ سجد ہ یا تشہ د بجالا یا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1182 ۔ جو شخص ب یٹھ کر یا لیٹ کر نماز پڑھ ر ہ ا ہ و اگر الحمد یا تسبیحات پڑھ ن ے ک ے وقت شک کر ے ک ہ سجد ہ یا تشہ د بجالا یا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے اور اگر الحمد یا تسبیحات میں مشغول ہ ون ے س ے پ ہ ل ے شک کر ے ک ہ سجد ہ یا تشہ د بجا لا یا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ بجالائ ے۔

1183 ۔ اگر نماز ی شک کرے ک ہ نماز کا کوئ ی ایک رکن بجا لایا ہے یا نہیں اور اس کے بعد آن ے وال ے فعل م یں مشغول نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے اس ے بجالائ ے مثلاً اگر تش ہ د پ ڑھ ن ے س ے پ ہ ل ے شک کر ے ک ہ دو سجد ے بجالا یا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ بجالائ ے اور اگر بعد م یں اسے یاد آئے کہ وہ اس رکن کو بجالا یا تھ ا تو ا یک رکن بڑھ جان ے ک ی وجہ س ے احت یاط لازم کی بنا پر اس کی نماز باطل ہے۔

1184 ۔ اگر نماز ی شک کرے کہ ا یک ایسا عمل جو نماز کا رکن نہیں ہے بجالا یا ہے یا نہیں اور اس کے بعد آن ے وال ے فعل م یں مشغول نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ے بجالائ ے مثلاً اگر سور ہ پ ڑھ ن ے س ے پ ہ ل ے شک کر ے ک ہ الحمد پ ڑھی ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ الحمد پ ڑھے اور اگر اس ے ا نجام دینے کے بعد اس ے یاد آئے ک ہ اس ے پ ہ ل ے ہی بجالا چکا تھ ا تو چونک ہ رکن ز یادہ نہیں ہ وا اس لئ ے اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1185 ۔ اگر نماز ی شک کرے ک ہ ا یک رکن بجالایا ہے یا نہیں مثلاً جب تشہ د پ ڑھ ر ہ ا ہ و شک کر ے ک ہ دو سجد ے بجا لا یا ہے یا نہیں اور اپنے شک ک ی پروا نہ کر ے اور بعد م ین اسے یاد آئے ک ہ اس رکن کو بجا ن ہیں لایا ہے یا نہیں اور اپنے شک ک ی پروا نہ کر ے اور بعد م یں اسے یاد آئے کہ اس رکن کو بجا ن ہیں لایا تو اگر وہ بعد وال ے رکن م یں مشغول نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس رکن کو بجالائ ے اور اگر بعد وال ے رکن م یں مشغول ہ و گ یا ہ و تو اس ک ی نماز احتیاط لازم کی بنا پر باطل ہے مثلاً اگر بعد وال ی رکعت کے رکوع س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آئے ک ہ دو سجد ے ن ہیں بجا لایا تو ضروری ہے ک ہ بجالائ ے اور اگر رکوع م یں یا اس کے بعد اس ے یاد آئے (ک ہ دو سجد ے ن ہیں بجالایا) تو اس کی نماز جیسا کہ بتا یا گیا، باطل ہے۔

1186 ۔ اگر نماز شک کرے ک ہ و ہ ا یک غیر رکنی عمل بجالایا ہے یا نہیں اور اس کے بعد وال ے عمل م یں مشغول ہ و چکا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔ مثلاً جس وقت سور ہ پ ڑھ ر ہ ا ہ و شک کر ے ک ہ الحمد پ ڑھی ہے یا نہیں لایا اور ابھی بعد والے رکن م یں مشغول نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس عم ل کو بجالائے اور اگر بعد وال ے رکن م یں مشغول ہ وگ یا تو تو اس کی نماز صحیح ہے۔ اس بنا پر مثلاً اگر قنوت م یں اسے یاد آجائے ک ہ اس ن ے الحمد ن ہیں پڑھی تھی تو ضروری ہے ک ہ پ ڑھے اور اگر یہ بات اسے رکوع م یں یاد آئے تو اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1187 ۔ اگر نماز ی شک کرے ک ہ اس ن ے نماز کا سلام پ ڑھ ا ہے یا نہیں اور تعقیبات یا دوسری نماز میں مشغول ہ و جائ ے یا کوئی ایسا کام کرے جو نماز کو برقرار ن ہیں رکھ تا اور و ہ حالت نماز س ے خارج ہ وگ یا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے اور اگر ان صورتوں س ے پ ہ ل ے شک کرے تو ضروری ہے کہ سلام پ ڑھے اور اگر شک کر ے ک ہ سلام درست پ ڑھ ا ہے یا نہیں تو جہ اں ب ھی ہ و اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے۔

سلام کے بعد شک کرنا

1188 ۔ اگر نماز ی سلام نماز کے بعد شک کر ے ک ہ اس ن ے نماز صح یح طور پر پڑھی ہے یا نہیں مثلاً شک کرے ک ہ رکوع ادا ک یا ہے یا نہیں یا چار رکعتی نماز کے سلام ک ے بعد شک کر ے ک ہ چار رکعت یں پڑھی ہیں یا پانچ، تو وہ اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے ل یکن اگر اسے دونوں طرف نماز ک ے باط ل ہ ون ے کا شک ہ و مثلاً چار رکعت ی نماز کے سلام ک ے بعد شک کر ے ک ہ ت ین رکعت پڑھی ہیں یا پانچ رکعت تو اس کی نماز باطل ہے۔

وقت کے بعد شک کرنا

1189 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز کا وقت گزرنے ک ے بعد شک کر ے ک ہ اس ن ے نماز پ ڑھی ہے یا نہیں یا گمان کرے ک ہ ن ہیں پڑھی تو اس نماز کا پڑھ نا لازم ن ہیں لیکن اگر وقت گزرنے س ے پ ہ ل ے شک کر ے ک ہ نماز پ ڑھی ہے یا نہیں تو خواہ گمان کر ے ک ہ پ ڑھی ہے پ ھ ر ب ھی ضروری ہے ک ہ و ہ نماز پ ڑھے۔

1190 ۔ اگر کوئ ی شخص وقت گزرنے ک ے بعد شک کر ے ک ہ اس ن ے نماز دوست پ ڑھی ہے یا نہیں تو اپنے شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1191 ۔ اگر نماز ظ ہ ر اور عصر کا وقت گزر جان ے ک ے بعد نماز ی جان لے ک ہ چار رکعت نماز پ ڑھی ہے ل یکن یہ معلوم نہ ہ و ک ہ ظ ہ ر ک ی نیت سے پ ڑھی ہے یا عصر کی نیت سے ت و ضروری ہے ک ہ چار رکعت نماز قضا اس نماز ک ی نیت سے پ ڑھے جو اس پر واجب ہے۔

1192 ۔ اگر مغرب اور عشا ک ی نماز کا وقت گزرنے ک ے بعد نماز ی کو پتہ چل ے ک ہ اس ن ے ا یک نماز پڑھی ہے ل یکن یہ علم نہ ہ و ک ہ ت ین رکعتی نماز پڑھی ہے یا چار رکعتی، تو ضروری ہے ک ہ مغرب اور عشا دون وں نمازوں کی قضا کرے۔

کثیرُالشک کا شک کرنا

1193 ۔ کث یرالشک وہ شخص ہے جو ب ہ ت ز یادہ شک کرے اس معن ی میں کہ و ہ لوگ جو اس ک ی مانند ہیں ان کی نسبت وہ حواس فر یب اسباب کے ہ ون ے یا نہ ہ ون ے ک ے بار ے م یں زیادہ شک کرے۔ پس ج ہ اں حواس کو فر یب دینے والا سبب نہ ہ و اور ہ ر ت ین نمازوں میں ایک دفعہ شک کر ے تو ا یسا شخص اپنے ش ک کی پروا نہ کر ے۔

1194 ۔ اگر کث یرالشک نماز کے اجزاء م یں سے کس ی جزو کے انجام د ینے کے بار ے م یں شک کرے تو اس ے یوں سمجھ نا چا ہ ئ ے ک ہ اس جزو کو انجام د ے د یا ہے۔ مثلاً اگر شک کر ے ک ہ رکوع ک یا ہے یا نہیں تو اسے سمج ھ نا چا ہئے ک ہ رکوع کر ل یاہے اور اگر کسی ایسی چیز کے بار ے م یں شک کرے جو م بطل نماز ہے مثلاً شک کر ے ک ہ صبح ک ی نماز دو رکعت پڑھی ہے یا تین رکعت تو یہی سمجھے نماز ٹھیک پڑھی ہے۔

1195 ۔ جس شخص کو نماز ک ے کس ی جزو کے بار ے م یں زیادہ شک ہ وتا ہ و، اس طرح ک ہ و ہ کس ی مخصوص جزو کے بار ے م یں (کچھ ) ز یادہ (ہی) شک کرتا رہ تا ہ و، اگر و ہ نماز ک ے کس ی دوسرے جزو ک ے بار ے م یں شک کرے تو ضرور ی ہے ک ہ شک ک ے احکام پر عمل کر ے۔ مثلاً کس ی کو زیادہ شک اس بات میں ہ و تا ہ و ک ہ سجد ہ ک یا ہے یا نہیں، اگر اسے رکوع کرن ے ک ے بعد شک ہ و تو ضرور ی ہے شک ک ے حکم پر عمل کرے یعنی اگر ابھی سجدے م یں نہ گ یا ہ و تو رکوع کر ے اور اگر سجد ے م یں چلا گیا ہ و تو شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1196 ۔ جو شخص کس ی مخصوص نماز مثلاً ظہ ر ک ی نماز میں زیادہ شک کرتا ہ و اگر و ہ کس ی دوسری نماز مثلاً عصر کی نماز میں شک کرے تو ضرور ی ہے ک ہ شک ک ے احکام پر عمل کر ے۔

1197 ۔ جو شخص کس ی مخصوص جگہ پر نماز پ ڑھ ت ے وقت ز یادہ شک کرتا ہ و اگر و ہ کس ی دوسری جگہ نماز پ ڑھے اور اس ے شک پ یدا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ شک ک ے احکام پر عمل کر ے۔

1198 ۔ اگر کس ی شخص کو اس بارے م یں شک ہ و ک ہ و ہ کث یر الشک ہ و گ یا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ شک ک ے احکام پر عمل کر ے اور کث یر الشک شخص کو جب تک یقین نہ ہ و جائ ے ک ہ و ہ لوگوں ک ی عام حالت پر لوٹ آ یا ہے اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1199 ۔ اگر کث یر الشک شخص، شک کرے ک ہ ا یک رکن بجالایا ہے یا نہیں اور وہ اس شک ک ی پروا بھی نہ کر ے اور پ ھ ر اس ے یاد آئے ک ہ و ہ رکن بجا ن ہیں لایا اور اس کے بعد ک ے رکن م یں مشغول نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس رکن کو بجالائ ے اور اگر بعد ک ے رکن م یں مشغول ہ وگ یا ہ و تو اس ک ی نماز احتیاط کی بنا پر باطل ہے مثلاً اگر شک کر ے ک ہ رکوع ک یا ہے یا نہیں اور اس شک کی پروا نہ کر ے اور دوسر ے سجد ے س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آئے ک ہ رکوع ن ہیں کیا تھ ا تو ضرور ی ہے ک ہ رکوع کر ے اور اگر دوسر ے سجد ے ک ے دوسران اس ے یاد آئے تو اس ک ی نماز احتیاط کی بنا پر باطل ہے۔

1200 ۔ جو شخص ز یادہ شک کرتا ہ و اگر و ہ شک کر ے ک ہ کوئ ی ایسا عمل جو رکن نہ ہ و انجام کیا ہے یا نہیں اور اس شک کی پروا نہ کر ے اور بعد م یں اسے یاد آئے ک ہ و ہ عمل انجام ن ہیں دیا تو اگر انجام دینے کے مقام س ے اب ھی نہ گزرا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ے انجام د ے اور اگر اس ک ے مقام س ے گزر گ یا ہ و تو اس ک ی نماز صحیح ہے مثلاً اگر شک کر ے ک ہ الحمد پ ڑھی ہے یا نہیں اور شک کی پروا نہ کر ے مگر قنوت پ ڑھ ت ے ہ وئ ے اس ے یاد آئے ک ہ الحمد ن ہیں پڑھی تو ضروری ہے ک ہ الحمد پ ڑھے اور اگر رکوع م یں یاد آئے تو اس ک ی نماز صحیح ہے۔

امام اور مقتدی کا شک

1202 ۔ اگر کوئ ی شخص مستحب نماز کی رکعتوں میں شک کرے اور شک عدد ک ی زیادتی کی طرف ہ و جو نماز کو باطل کرت ی ہے تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ یہ سمجھ ل ے ک ہ کم رکعت یں پڑھی ہیں مثلاً اگر صبح کی نفلوں میں شک کرے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں یا تین تو یہی سمجھے ک ہ دو پ ڑھی ہیں۔ اور اگر ت عداد کی زیادتی والا شک نماز کو باطل نہ کر ے مثلاً اگر نماز ی شک کرے ک ہ دو رک عتیں پڑھی ہیں یا ایک پڑھی ہے تو شک ک ی جس طرف پر بھی عمل کرے اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1203 ۔ رکن کا کم ہ ونا نفل نماز کو باطل کر د یتا ہے ل یکن رکن کا زیادہ ہ ونا اس ے باطل ن ہیں کرتا۔ پس اگر نماز ی نفل کے افعال م یں سے کوئ ی فعل بھ ول جائ ے اور یہ بات اسے اس وقت یاد آئے جب و ہ اس ک ے بعد وال ے رکن م یں مشغول ہ و چکا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس فعل کو انجام د ے او ر دوبارہ اس رکن کو انجام د ے مثلاً اگر رکوع ک ے دوران اس ے یاد آئے ک ہ سور ۃ الحمد نہیں پڑھی تو ضروری ہے ک ہ واپس لو ٹے اور الحمد پ ڑھے اور دوبار ہ رکوع م یں جائے۔

1204 ۔ اگر کوئ ی شخص نفل کے افعال م یں سے کس ی فعل کے متعلق شک کر ے خوا ہ و ہ فعل رکن ی ہ و یا غیر رکنی اور اس کا موقع نہ گزرا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ے انجام د ے اور اگر موقع گزر گ یا ہ و تو اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے۔

1205 ۔ اگر کس ی شخس کو دو رکعتی مستحب نماز میں تین یا زیادہ رکعتوں کے پ ڑھ ل ینے کا گمان ہ و تو چا ہ ئ ے ک ہ اس گمان ک ی پروا نہ کر ے اور اس ک ی نماز صحیح ہے ل یکن اگر اس کا گمان دو رکعتوں کا یا اس سے کم کا ہ و تو احت یاط واجب کی بنا پر اسی گمان پر عمل کرے مثلاً اگر اس ے گمان ہ و ک ہ ا یک رکعت پڑھی ہے تو ضرور ی ہے ک ہ احت یاط کے طور پر ایک رکعت اور پڑھے۔

1206 ۔ اگر کوئ ی شخص نفل نماز میں کوئی ایسا کام کرے جس ک ے لئ ے واجب نماز م یں سجدہ س ہ و واجب ہ و جاتا ہ و یا ایک سجدہ ب ھ ول جائ ے تو اس ک ے لئ ے ضرور ی نہیں کہ نماز ک ے بعد سجد ہ س ہ و یا سجدے ک ی قضا بجالائے۔

صحیح شکوک

1208 ۔ اگر کس ی کو نو صورتوں میں چار رکعتی نماز کی رکعتوں کی تعداد کے بار ے م یں شک ہ و تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ فوراً غور و فکر کر ے اور اگر یقین یا گمان شک کی کسی ایک طرف ہ و جائ ے تو اس ی کی اختیار کرے اور نماز کو تمام کر ے ورن ہ ان احکام ک ے مطابق عمل کر ے جو ذ یل میں بتائے ج ارہے ہیں۔

وہ نو صورتیں یہ ہیں:

1 ۔ دوسر ے سجد ے ک ے دوران شک کر ے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں یا تین ۔ اس صورت م یں اسے یوں سمجھ ل ینا چاہ ئ ے ک ہ ت ین رکعتیں پڑھی ہیں اور ایک اور رکعت پڑھے پ ھ ر نماز کو تمام کر ے اور احت یاط واجب کی بنا پر نماز کے بعد ا یک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہ و کر بجالائ ے۔

2 ۔ دوسر ے سجد ے ک ے دوران اگر شک کر ے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں یا چار تو یہ سمجھ ل ے ک ہ چار پ ڑھی ہیں اور نماز کو تمام کرے اور بعد م یں دو رکعت نماز احتیاط کھڑے ہ و کر بجالائ ے۔

3 ۔ اگر کس ی کو دوسرے سجد ے ک ے دوران شک ہ و جائ ے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں یا تین یا چار تو اسے یہ سمجھ ل ینا چاہ ئ ے ک ہ چار پ ڑھی ہیں اور وہ نماز ختم ہ ون ے ک ے بعد دو رکعت نماز احت یاط کھڑے ہ و کر اور بعد م یں دو رکعت بیٹھ کر بجالائے۔

4 ۔ اگر کس ی شخص کو دوسرے سجد ے ک ے دوران شک ہ و ک ہ اس ن ے چار رکعت یں پڑھی ہیں یا پانچ تو وہ یہ سمجھے ک ہ چار پ ڑھی ہیں اور اس بنیاد پر نماز پوری کرے اور نماز ک ے بعد دو سجد ہ س ہ و بجا لائ ے۔ اور بع ید نہیں کہ یہی حکم ہ ر اس صورت م یں ہ و ج ہ اں کم از کم شک چار رکعت پر ہ و م ثلاً چار اور چھ رکعتوں ک ے درم یان شک ہ و اور یہ بھی بعید نہیں کہ ہ ر اس صورت م یں جہ اں چار رکعت اور اس س ے کم یا اس سے ز یادہ رکعتوں میں دوسرے سجد ے ک ے دوران شک ہ و تو چار رکعت یں قرار دے کر دونوں شک ک ے اعمال انجام د ے یعنی اس احتمال کی بنا پر کہ چار رکعت س ے کم پ ڑھی ہیں نماز احتیاط پڑھے اور اس احتمال ک ی بنا پر کہ چار رکعت س ے ز یادہ پڑھی ہیں بعد میں دو سجدہ س ہ و ب ھی کرے۔ اور تمام صورتوں م یں اگر پہ ل ے سجد ے ک ے بعد اور دوسر ے سجد ے م یں داخل ہ ون ے س ے پ ہ ل ے سابق ہ چار شک م یں سے ا یک اسے پ یش آئے تو اس ک ی نماز باطل ہے ۔

5 ۔ نماز ک ے دوران جس وقت ب ھی کسی کو تین رکعت اور چار رکعت کے درم یان شک ہ و ضرور ی ہے ک ہ یہ سمجھ ل ے ک ہ چار رکعت یں پڑھی ہیں اور نماز کو تمام کرے اور بعد م یں ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہ و ک ہ یا دو رکعت بیٹھ کر پڑھے۔

6 ۔ اگر ق یام کے دوران کس ی کو چار رکعتوں اور پانچ رکعتوں کے بار ے م یں شک ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ب یٹھ جائے اور تش ہ د اور کا سلام پ ڑھے اور ا یک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہ وکر یا دو رکعت بیٹھ کر پڑھے۔

7 ۔ اگر ق یام کے دوران کس ی کو تین اور پانچ رکعتوں کے بار ے م یں شک ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ب یٹھ جائے اور تش ہ د اور نماز کا سلام پ ڑھے اور دو رکعت نماز احت یاط کھڑے ہ و کر پ ڑھے۔

8 ۔ اگر ق یام کے دوران کس ی کو تین، چار اور پانچ رکعتوں کے بار ے م یں شک ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ب یٹھ جائے اور تش ہ د پ ڑھے اور سلام نماز ک ے بعد دو رکعت نماز احت یاط کھ ر ے ہ و ہ و کر اور بعد م یں دو رکعت بیٹھ کر پڑھے۔

9 ۔ اگر ق یام کے دوران کس ی کو پانچ اور چھ رکعتوں ک ے بار ے م یں شک ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ب یٹھ جائے اور تش ہ د اور نماز کا سلام پڑھے اور دو سجد ہ س ہ و بجالائ ے اور احت یاط مستحب کی بنا پر ان چار صورتوں میں بے جا ق یام کے لئ ے دو سجد ہ س ہ و ب ھی بجالائے۔

1209 ۔ اگر کس ی کو صحیح شکوک میں سے کوئ ی شک ہ و جائ ے اور نماز کو وقت اتنا تنگ ہ و ک ہ ناز از سرنو ن ہ پ ڑھ سک ے تو نماز ن ہیں توڑ ن ی چاہ ئ ے اور ضر وری ہے ک ہ جو مسئل ہ ب یان کیا گیا ہے اس ک ے مطابق عمل کر ے۔ بلک ہ اگر نماز کا وقت وس یع ہ و تب ب ھی احتیاط مستحب یہ ہے ک ہ نماز ن ہ تو ڑے اور جو مسئل ہ پ ہ ل ے ب یان کیا گیا ہے اس پر عمل کر ے۔

1210 ۔ اگر نماز ک ے دوران انسان کو ان شکوک م یں سے کوئ ی شک لاحق ہ و جائ ے جن ک ے لئ ے ن ماز احتیاط واجب ہے اور و ہ نماز کو تمام کر ے تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ نماز احت یاط پڑھے اور نماز احت یاط پڑھے بغ یر از سر نو نماز نہ پ ڑھے اور اگر و ہ کوئ ی ایسا فعل انجام دینے سے پ ہ ل ے جونماز کو باطل کرتا ہ و از سر نو نماز پر ھے تو احت یاط کی بنا پر اس کی دوسری نماز بھی باطل ہے ل یکن اگر کوئی ایسا فعل انجام دینے کے بعد جونماز کو باطل کرتا ہ و نماز م یں مشغول ہ و جائ ے تو اس ک ی دوسری نماز صحیح ہے۔

1211 ۔ جب نماز کو باطل کرن ے وال ے شکوک م یں سے کوئ ی شک انسان کو لاحق ہ و جائ ے اور و ہ جانتا ہ و ک ہ بعد ک ی حالت میں منتقل ہ و جان ے پر اس کے لئ ے یقین یا گمان پیدا ہ وجائ ے گا تو اس صورت م یں جبکہ اس کا باطل شک شروع ک ی دو رکعت میں ہ و اس ک ے لئ ے شک ک ی حالت میں نماز جاری رکھ نا جائز نہیں ہے۔ مثلاً اگر ق یام کی حالت میں اسے شک ہ و ک ہ ا یک رکعت پڑھی ہے یا زیادہ پڑھی ہیں اور وہ جانتا ہ و ک ہ اگر رکوع م یں جائے تو کس ی ایک طرف یقین یا گمان پیدا کرے گا تو اس حالت م یں اس کے لئ ے رکوع کرنا جائز ن ہیں ہے اور باق ی باطل شکوک میں بظاہ ر اپن ی نماز جاری رکھ سکتا ہے تاک ہ اس ے یقین یا گمان حاصل ہ و جائ ے۔

1212 ۔ اگر کس ی شخص کا گمان پہ ل ے ا یک طرف زیادہ ہ و اور بعد م یں اس کی نظر میں دونوں اطراف برابر ہ وجائ یں تو ضروری ہے ک ہ شک ک ے احکام پر عمل کر ے اور اگر پ ہ ل ے ہی دونوں اطراف اس کی نظر میں برابر ہ وں اور احکام ک ے مطابق جو کچ ھ اس کا وظ یفہ ہے اس پر عمل ک ی بنیاد رکھے ا ور بعد میں اس کا گمان دوسری طرف چلاجائے تو ضرور ی ہے ک ہ اس ی طرف کو اختیار کرے اور نماز کو تمام کر ے۔

1213 ۔ جو شخص یہ نہ جانتا ہ و ک ہ اس کا گمان ا یک طرف زیادہ ہے یا دونوں اطراف اس کی نظر میں برابر ہیں تو ضروری ہے ک ہ شک ک ے احکام پر عمل کر ے۔

1214 ۔ اگرکس ی شخص کو نماز کے بعد معلوم ہ و ک ہ نماز کے دوران و ہ شک ک ی حالت میں تھ ا مثلاً اس ے شک ت ھ ا ک ہ اس ن ے دو رکعت یں پڑھی ہیں یا تین رکعتیں ہیں اور اس نے اپن ے افعال ک ی بنیاد تین رکعتوں پر رکھی ہ و ل یکن اسے یہ علم نہ ہ و ک ہ اس ک ے گمان م یں یہ تھ ا ک ہ اس ن ے ت ین رکعتیں پڑھی ہیں یا دونوں اطراف اس کی نظر میں برابر تھیں تو نماز احتیاط پڑھ نا ضرور ی ہے۔

1215 ۔ اگر ق یام کے بعد شک کر ے ک ہ دو سجد ے ادا کئ ے ت ھے یا نہیں اور اسی وقت اسے ان شکوک م یں سے کوئ ی شک ہ و جائ ے جو دو سجد ے تمام ہ ون ے ک ے بعد لاحق ہ وتا تو صح یح ہ وتا مثلاً و ہ شک کر ے ک ہ م یں نے دو رکعت پ ڑھی ہیں یا تین اور وہ اس شک ک ے مطابق عمل کر ے تو اس ک ی نماز صحیح ہے ل یکن اگر اسے تش ہ د پ ڑھ ت ے وقت ان شکوک م یں سے کوئ ی شک لاحق ہ و جائ ے تو بالفرض اس ے یہ علم ہ و ک ہ دو سجد ے ادا کئ ے ہیں تو ضروری ہے ک ہ یہ سمجھے ک ہ یہ ایسی دو رکعت میں سے ہے جس م یں تشہ د ن ہیں ہ وتا تو اس ک ی نماز باطل ہے۔ اس مثلا ک ی طرح جو گزر چکی ہے ورن ہ اس ک ی نماز صحیح ہے ج یسے کوئی شک کرے ک ہ دو رکعت پ ڑھی ہے یا چار رکعت۔

1216 ۔ اگر کوئ ی شخص تشہ د م یں مشغول ہ ون ے س ے پ ہ ل ے یا ان رکعتوں میں جن میں تشہ د ن ہیں ہے ق یام سے پ ہ ل ے شک کر ے ک ہ ا یک یا دو سجدے بجالا یا ہے یا نہیں اور اسی وقت اسے ان شکوک م یں سے کوئ ی شک لاحق ہ و جائ ے جو دو سجد ے تمام ہ ون ے ک ے بعد صح یح ہ و تو اس ک ی نماز باطل ہے۔

1217 ۔ اگر کوئ ی شخص قیام کی حالت میں تین اور چار رکعتوں کے بار ے م یں یا تین اور چار اور پانچ رکعتوں کے بار ے م یں شک کرے اور اس ے یہ بھی یاد آجائے ک ہ اس ن ے اس س ے پ ہ ل ی رکعت کا ایک سجدہ یا دونوں سجدے ادا ن ہیں کئے تو اس ک ی نماز باطل ہے۔

1218 ۔ اگر کس ی کا شک زائل ہ وجائ ے اور کوئ ی دوسرا شک اسے لاحق ہ و جائ ے مثلاً پ ہ ل ے شک کر ے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں تین رکعتیں اور بعد میں شک کیا تھ ا تو ہ ر دو شک ک ے حکم پ ر عمل کر سکتا ہے۔ اور نماز کو ب ھی توڑ سکتا ہے۔ اور جو کام نماز کو باطل کرتا ہے اس ے کرن ے ک ے بعد نماز دوبارہ پ ڑھے۔

1220 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز کے بعد پت ہ چل ے ک ہ نماز ک ی حالت میں اسے کوئ ی شک لاحق ہ و گ یا تھ ا ل یکن یہ نہ جانتا ہ و ک ہ و ہ شک نماز کو باطل کرن ے وال ے شکو ک میں سے ت ھ ا یا صحیح شکوک میں سے ت ھ ا اور اگر صح یح شکوک میں سے ب ھی تھ ا تو اس کا تعلق صح یح شکوک کی کون سے قسم س ے ت ھا تو اس کے لئ ے جائز ہے ک ہ نماز کو کالعدم قرار د ے اور دوبار ہ پ ڑھے۔

1221 ۔ جو شخص ب یٹھ کر نماز پڑھ ر ہ ا ہ و اگر اس ے ا یسا شک لاحق ہ و جائ ے جس ک ے لئ ے اس ے ا یک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہ وکر یا دو رکعت بیٹھ کر پڑھ ن ی چاہ ئ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ا یک رکعت بیٹھ کر پڑھے اور اگر و ہ ا یسا شک کرے جس ک ے لئ ے اس ے دو رکعت نماز احت یاط کھڑے ہ و کر پ ڑھ ن ی چاہئے تو ضروری ہے ک ہ دو رکعت ب یٹھ کر پڑھے۔

1222 ۔ جو شخص کھڑ ا ہ و کر نماز پ ڑھ تا ہ و اگر و ہ نماز احت یاط پڑھ ن ے ک ے وقت ک ھڑ ا ہ ون ے س ے عاجز ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز احت یاط اس شخص کی طرح پڑھے جو ب یٹھ کر نماز پڑھ تا ہے اور جس کا حکم سابق ہ مسئل ے م یں بیان ہ و چکا ہے۔

1223 ۔ جو شخص ب یٹھ کر نماز پڑھ تا ہ و اگر نماز احت یاط پڑھ ن ے کے وقت ک ھڑ ا ہ وسک ے تو ضرور ی ہے ک ہ اس شخص ک ے وظ یفے کے مطابق عمل کر ے جو ک ھڑ ا ہ و کر نماز پ ڑھ تا ہے۔

نماز احتیاط پڑھ ن ے کا طر یقہ

1224 ۔ جس شخص پر نماز احت یاط واجب ہ و ضرور ی ہے ک ہ نماز ک ے سلام ک ے فوراً بعد نماز احت یاط کی نیت کرے اور تکب یر کہے پ ھ ر الحمد پ ڑھے اور رکوع م یں جائے اور دو سجد ے بجالائ ے۔ پس اگر اس پر ا یک رکعت نماز احتیاط واجب ہ و تو دو سجدوں ک ے بعد تش ہ د اور سلام پ ڑھے۔ اور اگر اس پر دو رکعت نماز احت یاط واجب ہ و تو دو سجدوں ک ے بعد پ ہ ل ی رکعت کی طرح ایک اور رکعت بجالائے اور تش ہ د ک ے بعد س لام پڑھے۔

1225 ۔ نماز احت یاط میں سورہ اور قنوت ن ہیں ہے اور احت یاط لازم کی بنا پر ضروری ہے ک ہ یہ نماز آہ ست ہ پ ڑھے اور اس ک ی نیت زبان پر نہ لائ ے اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ اس ک ی بِسمِ اللہ ب ھی آہ ست ہ پ ڑھے۔

1226 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز احتیاط پڑھ ن ے س ے پ ہ ل ے معلوم ہو جائے ک ہ جو نماز اس ن ے پ ڑھی تھی وہ صح یح تھی تو اس کے لئ ے نماز احت یاط پڑھ نا ضرور ی نہیں اور اگر نماز احتیاط کے دوران ب ھی یہ علم ہ و جائ ے تو اس نماز کو تمام کرنا ضرور ی نہیں۔

1227 ۔ اگر نماز احت یاط پڑھ ن ے س ے پ ہ ل ے کس ی شخص کو معلوم ہ و جائ ے ک ہ اس ن ے نماز ک ی رکعتیں کم پڑھی تھیں اور نماز پڑھ ن ے ک ے بعد اس ن ے کوئ ی ایسا کام نہ ک یا ہ و جو نماز کو باطل کرتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ن ے نماز کا جو حص ہ ن ہ پ ڑھ ا ہ و اس ے پ ڑھے اور ب ے محل سلام ک ے لئ ے احت یاط لازم کی بنا پر دو سجدہ س ہ و ادا کر ے اور اگر اس س ے کوئ ی ایسا فعل سر زد ہ وا ہے جو ن ماز کو باطل کرتا ہ و مثلاً قبل ے ک ی جانب پیٹھ کی ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز دوبار ہ پ ڑھے۔

1228 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز احتیاط کے بعد پت ہ چل ے ک ی اس کی نماز میں کمی احتیاط کے برابر ت ھی مثلاً تین رکعتوں اور چار رکعتوں کے درم یان شک کی صورت میں ایک نماز احتیاط پڑھے اور ب عد میں معلوم ہ و ک ہ اس ن ے نماز ک ی تین رکعتیں پڑھی تھیں تو ضروری ہے ک ہ نماز دوبار ہ پ ڑھے۔

1230 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز احتیاط پڑھ ن ے ک ے بعد پت ہ چل ے ک ہ نماز م یں جو کمی ہ وئ ی تھی وہ نماز احت یاط سے ز یادہ تھی مثلاً تین رکعتوں اور چار رکعتوں کے ماب ین شک کی صورت میں ایک رکعت نماز احتیاط پڑھے اور بعد م یں معلوم ہ و ک ہ نماز ک ی دو رکعتیں پڑھی تھیں اور نماز احتیاط کے بعد کوئ ی ایسا کام کیا ہ و جو نماز کو باطل کرتا ہ و مثلاً قبل ے ک ی جانب پیٹھ کی تو ضروری ہے ک ہ نماز دوبار ہ پ ڑھے اور اگر کوئ ی ایسا کام نہ ک یا ہ و جونماز کو باطل کرتا ہ و تو اس صورت م یں بھی احتیاط لازم یہ ہے ک ہ نماز دوبار ہ پ ڑھے اور باق ی ماندہ ا یک رکعت ضم کرنے پر اکتفا نہ کر ے۔

1231 ۔ اگر کوئ ی شخص دو اور تین اور چار رکعتوں میں شک کرے اور ک ھڑے ہ و کر دو رکعت نماز احت یاط پڑھ ن ے ک ے بعد اس ے یاد آئے ک ہ اس نے نماز ک ی دو رکعتیں پڑھی تھیں تو اس کے لئ ے ب یٹھ کر دو رکعت نماز احتیاط پڑھ نا ضرور ی نہیں ۔

1232 ۔ اگر کوئ ی شخص تین اور چار رکعتوں میں شک کرے اور جس وقت و ہ ا یک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہ و کر پ ڑھ ہ و اس ے یاد آئے ک ہ اس ن ے نماز ک ی تین رکعتیں پڑھی تھیں تو ضروری ہے کہ نماز احت یاط کو چھ و ڑ د ے چنانچ ہ رکوع م یں داخل ہ ون ے س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آیا ہ و تو ا یک رکعت ملا کر پڑھے اور اس ک ی نماز صحیح ہے اور احت یاط لازم کی بنا پر زائد سلام کے لئ ے دو سجد ہ بجالائ ے اور اگر رکوع م یں داخل ہ ون ے ک ے بعد یاد آئے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز کو دوبار ہ پ ڑھے اور احت یاط کی بنا پر باقی ماندہ رکعت ضم کرن ے پر اکتفا ن ہیں کرسکتا۔

1233 ۔ اگر کوئ ی شخص دو اور تین اور چار رکعتوں میں شک کرے اور جس وقت و ہ دو رکعت نماز احت یاط کھڑے ہ و کر پ ڑھ ر ہ ا ہ و اس ے یاد آئے ک ہ اس ن ے نماز ک ی تین رکعتیں پڑھی تھیں تو یہ اں بھی بالکل وہی حکم جاری ہ وگا جس کا ذکر سابق ہ مسئل ے م یں کیا گیا ہے۔

1234 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز احتیاط کے دوران پت ہ چل ے ک ہ اس ک ی نماز میں کمی نماز احتیاط سے ز یادہ یا کم تھی تو یہ اں بھی بالکل وہی حکم جاری ہ وگا جس کا ذکر مسئل ہ 1232 میں کیا گیا ہے۔

1235 ۔ اگر کوئ ی شخص شک کرے ک ہ جو نماز احت یاط اس پر واجب تھی وہ اس ے بجالا یا ہے یا نہیں تو نماز کا وقت گزر جانے ک ی صورت میں اپنے شک ک ی پروانہ کر ے اور اگر وقت باق ی ہ و تو اس صورت م یں جبکہ شک اور نماز ک ے درم یان زیادہ وقفہ ب ھی گزرا ہ و اور اس ن ے کوئ ی ایسا کام بھی نہ کیا ہ و مثلاً قبل ے س ے من ہ مو ڑ نا جو نماز کو باطل کرتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز احت یاط پڑھے اور اگر کوئ ی ایسا کام کیا ہ و جو نماز کو باطل کرتا ہ و یا نماز اور اس کے شک ک ے درم یان زیادہ وقفہ ہ وگ یا ہ و تو احت یاط لازم کی بنا پر نماز دوبارہ پ ڑھ نا ضرور ی ہے ۔

1236 ۔ اگر ا یک شخص نماز احتیاط میں ایک رکعت کی بجائے دو رکعت پ ڑھ ل ے تو نماز احت یاط باطل ہ وجات ی ہے اور ضرور ی ہے ک ہ دوبار ہ اصل نماز پ ڑھے۔ اور اگر و ہ نماز م یں کوئی رکن بڑھ ا د ے تو احت یاط لازم کی بنا پر اس کا بھی یہی حکم ہے۔

1237 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز احتیاط پڑھ ت ے ہ وئ ے اس نماز ک ے افعال م یں سے کس ی کے متعلق شک ہ و جائ ے تو اگر اس کا موقع ن ہ گزرا ہ و تو اس ے انجام د ینا ضروری ہے اور اگر اس کا موقع گزر گ یا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے مثلاً اگر شک کر ے ک ہ الحمد پ ڑھی ہے یا نہیں اور ابھی رکوع میں نہ گ یا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ الحمد پ ڑھے اور اگر رکوع م یں جاچکا ہ و تو ضرور ی ہے اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے۔

1238 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز احتیاط کی رکعتوں کے بار ے م یں شک کرے اور ز یادہ رکعتوں کی طرف شک کرنا نماز کو باطل کرتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ شک ک ی بنیاد کم رکھے اور اگر ز یادہ رکعتوں کی طرف شک کرنا نماز کو باطل نہ کرتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ک ی بنیاد زیادہ پر رکھے مثلا جب و ہ دو رکعت نماز احت یاط پڑھ ر ہ ا ہ و اگر شک کر ے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں یا تین تو چونکہ ز یادتی کی طرف شک کرنا نماز کو باطل کرتا ہے اس لئ ے اس ے چا ہ ئ ے ک ہ سمج ھ ل ے ک ہ اس ن ے دو رکعت یں اور اگر شک کرے ک ہ ا یک رکعت پڑھی ہے یا دو رکعتیں پڑھی ہیں تو چونکہ ز یادتی کی طرف شک کرنا نماز کو باطل نہیں کرتا اس لئے اس سمج ھ نا چا ہ ئ ے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں۔

1239 ۔ اگر نماز احت یاط میں کوئی ایسی چیز جو رکن نہ ہ و س ہ واً کم یا زیادہ ہ و جائ ے تو اس ک ے لئ ے سجد ہ س ہ و ن ہیں ہے۔

1240 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز احتیاط کے سلام ک ے بعد شک کر ے ک ہ و ہ نماز ک ے اجزا اور شرائط م یں سے کوئ ی ایک جزو یا شرط انجام دے چکا ہے یا نہیں تو وہ اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے۔

1241 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز احتیاط میں تشہ د پ ڑھ نا یا ایک سجدہ کرنا ب ھ ول جائ ے اور اس تش ہ د یا سجدے کا اپن ی جگہ پر تدارک ب ھی ممکن نہ ہ و تو احت یاط اور ایک سجدے ک ی قضا یا دو سجدہ س ہ و واجب ہ وں تو ضرور ی ہے ک ہ پ ہ ل ے نماز احت یاط بجالائے۔

1243 ۔ نماز ک ی رکعتوں کے بار ے م یں گمان کا حکم یقین کے حکم ک ی طرح ہے مثلاً اگر کوئ ی شخص یہ نہ جانتا ہ و ک ہ ا یک رکعت پڑھی ہے یا دو رکعتیں پڑھی ہیں اور گمان کرے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں تو وہ سمج ھے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں اور اگر چار رکعتی نماز میں گمان کرے ک ہ چار ر کعتیں پڑھی ہیں تو اسے نماز احت یاط پڑھ ن ے ک ی ضرورت نہیں لیکن افعال کے بار ے م یں گمان کرنا شک کا حکم رکھ تا ہے پس اگر و ہ گمان کر ے ک ہ رکوع ک یا ہے اور اب ھی سجدہ م یں داخل نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ رکوع کو انجام د ے اور اگر و ہ گمان کر ے ک ہ الحمد ن ہیں پڑھی اور سورے م یں داخل ہ وچکا ہ و تو گمان ک ی پروا نہ کر ے اور اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1244 ۔ روزان ہ ک ی واجب نمازوں اور دوسری واجب نمازوں کے بار ے م یں شک اور سہ و اور گمان ک ے حکم م یں کوئی فرق نہیں ہے مثلاً اگر کس ی شخص کو نماز آیات کے دوران شک ہ و ک ہ ا یک رکعت پڑھی ہے یا دو رکعتیں تو چونکہ اس کا شک دو رکعت ی نماز میں ہے ل ہ ذا اس ک ی نماز باطل ہے اور اگر و ہ گمان کر ے ک ہ یہ دوسری رکعت ہے یا پہ ل ی رکعت تو اپنے گمان ک ے مطابق نماز کو تمام کر ے۔

سجدہ سہ و

1245 ۔ ضرور ی ہے ک ہ انسان سلام نماز ک ے بعد پانچ چ یزوں کے لئ ے اس طر یقے کے مطابق جس کا آئند ہ ذکر ہ وگا دو سجد ے س ہ و بجالائ ے :

1 ۔ نماز ک ی حالت میں سہ واً کلام کرنا ۔

2 ۔ ج ہ اں سلام نم از نہ ک ہ نا چا ہ ئ ے و ہ اں سلام ک ہ نا ۔ مثلاً ب ھ ول کر پ ہ ل ی رکعت میں سلام پڑھ نا ۔

3 ۔ تش ہ د ب ھ ول جانا ۔

4 ۔ چار رکعت ی نماز میں دوسری سجدے ک ے دوران شک کرنا ک ہ چار رکعت یں پڑھی ہیں یا پانچ، یا شک کرنا کہ چار رکعت یں پڑھی ہیں یا چھ ، بالکل اس ی طرح جیسا کہ صح یح شکوک کے نمبر 4 میں گزر چکا ہے۔

ان پانچ صورتوں میں اگر نماز پر صحیح ہ ون ے کا حکم ہ و تو احت یاط کی بنا پر پہ ل ی، دوسری اور پانچویں صورت میں اور اقوی کی بنا پر تیسری اور چوتھی صورت میں دو سجدہ س ہ و ادا کرنا ضرور ی ہے۔ اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ اگر ا یک سجدہ ب ھ ول ج ائے ج ہ اں ک ھڑ ا ہ ونا ضرور ی ہ و مثلا ً الحمد اور سورہ پ ڑھ ت ے وقت و ہ اں غلط ی سے ب یٹھ جائے یا جہ اں ب یٹھ نا ضروری ہ و مثلا تش ہ د پ ڑھ ت ے وقت و ہ اں غلط ی سے ک ھڑ ا ہ و جائ ے تو دو سجد ہ س ہ و ادا کر ے بلک ہ ہ ر اس چ یز کے لئ ے جو غلط ی سے نماز م یں کم یا زیادہ ہ و جائ ے دو سجد ہ س ہ و کر ان چند صورتوں ک ے احکام آئند مسائل م یں بیان ہ وں گ ے۔

1246 ۔ اگر انساں غلط ی سے یا اس خیال سے ک ہ و ہ نماز پ ڑھ چکا ہے کلام کر ے تو احت یاط کی بنا پر ضروری ہے ک ہ دو سجد ہ س ہ و کر ے۔

1247 ۔ اس آواز ک ے لئ ے جو ک ھ انسن ے س ے پ یدا ہ وت ی ہے سجد ہ س ہ و واجب ن ہیں لیکن اگر کوئی غلطی سے نال ہ و بکا کر ے یا (سرد) آہ ب ھ ر ے یا (لفظ) آہ ک ہے تو ضرور ی ہے ک ہ احت یاط کی بنا پر سجدہ س ہ و کر ے۔

1248 ۔ اگر کوئ ی شخص ایک ایسی چیز کو جو اس نے غلط پ ڑھی ہ و دوبار ہ صح یح طور پر پڑھے تو اس ک ے دوبار ہ پ ڑھ ن ے پر سجد ہ س ہ و واجب ن ہیں ہے۔

1249 ۔ اگر کوئی شخص نماز میں غلطی سے کچ ھ د یر باتیں کرتا رہے اور عموماً اس ے ا یک دفعہ بات کرنا سمج ھ ا جاتا ہ و تو اس ک ے لئ ے نماز ک ے سلام ک ے بعد دو سجد ہ س ہ و کاف ی ہیں۔

1250 ۔ اگر کوئ ی شخص غلطی سے تسب یحات اربعہ ن ہ پ ڑھے تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ نماز ک ے بعد دو سجد ہ س ہ و بجالائ ے۔

1251 ۔ ج ہ اں نماز کا سلام ن ہیں کہ نا چا ہ ئ ے اگر کوئ ی شخص غلطی سے اَلسَّلاَمُ عَلَ یناَ وَعَلیٰ عِبَادِ اللہ الصَّالِح یِن کہہ د ے یا الَسَّلامُ عَلَیکُم کہے تو اگر چ ہ اس ن ے "وَرَحمَ ۃ ُ اللہ وَبَرَکَاتُ ہ " ن ہ ک ہ ا ہ و تب ب ھی احتیاط لازم کی بنا پرضروری ہے ک ہ دو سجد ہ س ہو کرے۔ ل یکن اگر غلطی سے "اَلسَّلاَمُ عَلَ یکُ اَیُّھ َا النَّبِیُّ وَرَحمَۃ ُ اللہ وَبَرَ کَاتُ ہ " ک ہے تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ دو سجد ے س ہ و بجالائ ے۔

1252 ۔ ج ہ اں سلام ن ہیں پڑھ نا چا ہ ئ ے اگر کوئ ی شخص وہ اں غلط ی سے ت ینوں سلام پڑھ ل ے تو اس ک ے لئ ے دو سجد ہ س ہ و کاف ی ہیں۔

1253 ۔ اگر کوئ ی شخص ایک سجدہ یا تشہ د ب ھ ول جائ ے اور بعد ک ی رکعت کے رکوع س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آئے تو ضرور ی ہے ک ہ پل ٹے اور (سجد ہ یا تشہ د) بجالائ ے اور نماز ک ے بعد احت یاط مستحب کی بنا پر بے جا ق یام کے لئ ے دو سجد ہ س ہ و کر ے۔

1254 ۔ اگر کس ی شخس کو رکوع میں یا اس کے بعد یاد آئے ک ہ و ہ اس س ے پ ہ ل ی رکعت میں ایک سجدہ یا تشہ د ب ھ ول گ یا ہے تو ضرور ی ہے ک ہ سلام نماز ک ے بعد سجد ے ک ی قضا کرے اور تش ہ د ک ے لئ ے دو سجد ہ س ہ و کر ے۔

1255 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز کے سلام ک ے بعد جان بوج ھ کر سجد ہ س ہ و ن ہ کر ے تو اس نے گنا ہ ک یا ہے اور احت یاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ جس قدر جلد ی ہ وسک ے اس ے ادا کر ے اور اگر اس ن ے ب ھ ول کر سجد ہ س ہ و ن ہیں کیا تو جس وقت بھی اسے یاد آئے ضرور ی ہے ک ہ فوراً سجد ہ کر ے اور اس کے لئے نماز کا دوبار ہ پ ڑھ نا ضرور ی نہیں۔

1256 ۔ اگر کوئ ی شخص شک کرے ک ہ مثلاً اس پر دو سجدہ س ہ و واجب ہ وئ ے ہیں یا نہیں تو ان کا بجالانا اس کے لئ ے ضرور ی نہیں۔

1257 ۔ اگر کوئ ی شخص شک کرے ک ہ مثلاً اس پر دو سجد ہ س ہ و واجب ہ وئ ے ہیں یا چار تو اس کا دو سجدے ادا کرنا کاف ی ہے۔

1258 ۔ اگر کس ی شخص کو علم ہ و ک ہ دو سجد ہ س ہ و م یں سے ا یک سجدہ س ہ و ن ہیں بجالایا اور تدارک بھی ممکن نہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ دو سجد ہ س ہ و بجالائ ے اور اگر اس ے علم ہ و ک ہ اس ن ے س ہ واً ت ین سجدے کئ ے ہیں تو احتیاط واجب یہ کہ دوبار ہ دو سجد ہ س ہ و بجالائ ے۔

سجدہ سہ و کا طر یقہ

1289 ۔ سجد ہ س ہ و کا طر یقہ یہ ہے ک ہ سلام نماز ک ے بعد انسان فوراً سجدہ س ہ و ک ی نیت کرے اور احت یاط لازم کی بنا پر پیشانی کسی ایسی چیز پر رکھ د ے جس پر سجد ہ کرنا صح یح ہ و اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ سجد ہ س ہ و م یں ذکر پڑھے اور ب ہ تر ہے ک ہ ک ہے : "بِسمِ الل ہ وَبِالل ہ اَلس َّلاَمُ عَلَیکَ اَیُّھ َاالنَّبِ یُّ وَرَحمَۃ ُ اللہ وَبَرکَاتُ ہ " اس ک ے بعد اس ے چا ہ ئ ے ک ہ ب یٹھ جائے اور دوبار ہ سجد ے م یں جائے اور مذکور ہ ذکر پ ڑھے اور ب یٹھ جائے اور تش ہ د ک ے بعد ک ہے اَلسَّلاَمُ عَلَ یکُم اور اَولیٰ یہ ہے ک ہ "وَرَحم ۃ ُ اللہ وَبَرَکَاتُ ہ " کا اضاف ہ کر ے۔

بھ ول ے ہ وئ ے سجد ے اور تش ہ د ک ی قضا

1260 ۔ اگر انسان سجدہ اور تش ہ د ب ھ ول جائ ے اور نماز ک ے بعد ان ک ی قضا بجالائے تو ضرور ی ہے ک ہ و ہ نماز ی کی تمام شرائط مثلاً بدن اور لباس کا پاک ہ ونا اور رو ب ہ قبل ہ ہ ونا اور د یگر شرائط پوری کرتا ہ و ۔

1261 ۔ اگر انسان کئ ی دفعہ سجد ہ کرنا ب ھ ول جائ ے مثلاً ا یک سجدہ پ ہ ل ی رکعت میں اور ایک سجدہ دوسر ی رکعت میں بھ ول جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز ک ے بعد ان دونوں سجدوں کو قضا بجالائ ے اور ب ہ تر یہ ہے ک ہ ب ھ ول ی ہ وئ ی ہ ر چ یز کے لئ ے احت یاطاً دو سجدہ س ہ و کر ے۔

1262 ۔ اگر انسان ا یک سجدہ اور ا یک تشہ د ب ھ ول جائ ے تو احت یاطاً ہ ر ا یک کے لئ ے دو سجد ہ س ہ و بجالائ ے۔

1663 ۔ اگر انسان دو رکعتوں م یں سے دو سجد ے ب ھ ول جائ ے تو اس ک ے لئ ے ضرور ی نہیں کہ قضا کرت ے وقت ترت یب سے بجالائ ے۔

1264 ۔ اگر انسان نماز ک ے سلام اور سجد ے ک ی قضا کے درم یان کوئی ایسا کام کرے جس ک ے عمداً یا سہ واً کرن ے س ے نماز باطل ہ و جات ی ہے مثلاً پ یٹھ قبلے ک ی طرف کرے تو اح یتاط مستحب یہ ہے ک ہ سجد ے ک ی قضا کے بعد دوبار ہ نماز پ ڑھے۔

1265 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز کے سلام ک ے بعد یاد آئے ک ہ آخر ی رکعت کا ایک سجدہ یا تشہ د ب ھ ول گ یا ہے تو ضرور ی ہے ک ہ لو ٹ جائ ے اور نماز کو تمام کر ے اور احت یاط واجب کی بنا پر بے محل سلام ک ے لئ ے دو سجد ہ س ہ و کر ے۔

1266 ۔ اگر ا یک شخص نماز کے سلام اور سجد ے ک ی قضا کے درم یان کوئی ایسا کام کرے۔ جس ک ے لئ ے سجد ہ س ہ و واجب ہ و جاتا ہ و مثلاً ب ھ ول ے س ے کلام کر ے تو احت یاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ پ ہ ل ے سجد ے ک ی قضا کرے اور بعد م یں دو سجدہ س ہو کرے۔

1267 ۔ اگر کس ی شخص کو یہ علم نہ ہ و ک ہ نماز م یں سجدہ ب ھ ولا ہے یا تشہ د تو ضرور ی ہے ک ہ سجد ے ک ی قجا کرے اور دو سجد ہ س ہ و ادا کر ے اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ تش ہ د ک ی بھی قضا کرے۔

1228 ۔ اگر کس ی شخص کو شک ہ و ک ہ سجد ہ یا تشہ د ب ھ ولا ہے یا نہیں تو اس کے لئ ے ان ک ی قضا کرنا یا سجدہ س ہ و ادا کرنا واجب ن ہیں ہے۔

1229 ۔ اگر کس ی شخص کو علم ہ و ک ہ سجد ہ ب ھ ول گ یا ہے اور شک کر ے ک ہ بعد ک ی رکعت کے رکوع س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آیا تھ ا اور اس ے بجالا یا تھ ا یا نہیں تو احتیاط مستحب یہ ہے ک ہ اس ے ک ی قضا کرے۔

1270 ۔ جس شخص پر سجد ے ک ی قضا ضروری ہو، اگر کسی دوسرے کام ک ی وجہ س ے اس پر سجد ہ س ہ و واجب ہ وجائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ احت یاط کی بنا پر نماز ادا کرنے ک ے بعد اولاً سجد ے ک ی قضا کرے اور اس ک ے بع سجد ہ س ہ و کر ے۔

1271 ۔ اگر کس ی شخص کو شک ہ و ک ہ نماز پ ڑھ ن ے ک ے بعد ب ھ ول ے سجد ے ک ی قضا بجالایا ہے یا نہیں اور نماز کا وقت نہ گزرا ہ و تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ سجد ے ک ی قضا کرے ل یکن اگر نماز کا وقت بھی گزر گیا ہ و تو احت یاط واجب کی بنا پر اس کی قضا کرنا ضروری ہے۔

نماز کے اجزا اور شرائط کو کم یا زیادہ کرنا

1272 ۔ جب نماز ک ے واجبات م یں سے کوئ ی چیز جان بوجھ کر کم یا زیادہ کی جائے تو خوا ہ و ہ ا یک حرف ہی کیوں نہ ہ و نماز باطل ہے۔

1273 ۔ اگر کوئ ی شخص مسئلہ ن ہ جانن ے ک ی وجہ س ے نماز ک ے واجب ارکان م یں سے کوئ ی ایک کم کر دے تو نماز باطل ہے۔ اور و ہ شخص جو (کس ی دور افتادہ مقام پر ر ہ ن ے ک ی وجہ س ے ) مَسَائل تک رسائ ی حاصل کرنے س ے قاصر ہ و یا وہ شخص جس نے کس ی حجت (معتبر شخص یا کتاب وغیرہ) پر اعتماد کیا ہ و اگر واجب غ یر رکنی کو کم کرے یا کسی رکن کو زیادہ کرے تو نماز باطل ن ہیں ہ وت ی۔ چنانچ ہ اگر مسئل ہ ن ہ جانن ے ک ی وجہ س ے اگرچ ہ کوتا ہی کی وجہ س ے ہ و صبح اور مغرب اور عشا ک ی نمازوں میں الحمد اور سورہ آ ہ ست ہ پ ڑھے یا ظہ ر اور عصر ک ی نمازوں میں الحمد اور سورہ آواز س ے پ ڑھے یا سفر میں ظہ ر، عصر اور عشا ک ی نمازوں کی چار رکعتیں پڑھے تو اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1274 ۔ اگرنماز ک ے دوران کس ی شخص کا دھیان اس طرف جائے ک ہ اس کا وضو یا غسل باطل تھ ا یا وضور یا غسل کئے بغ یر نماز پڑھ ن ے لگا ہے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز تو ڑ د ے اور دوبار ہ وضو یا غسل کے سات ھ پ ڑھے اور اگر اس طرف اس کا د ھیان نماز کے بعد جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ وضو یا غسل کے ساتھ دوبار ہ نماز پ ڑھے اور اگر نماز کا وقت گزر گ یا ہ و تو اس ک ی قضا کرے۔

1275 ۔ اگر کس ی شخص کو رکوع میں پہ نچن ے ک ے بعد یاد آئے ک ہ پ ہ ل ے وال ی رکعت کے دو سجد ے ب ھ ول گ یا ہے تو اس ک ی نماز احتیاط کی بنا پر باطل ہے اور اگر یہ بات اسے رکوع م یں پہ نچن ے س ے پ ہ ل ے یاد آئے تو ضرور ی ہے ک ہ واپس م ڑے اور دو سجد ے بجالائ ے اور پ ھ ر ک ھڑ ا ہ و جائ ے اور ال حمد اور سورہ یا تسبیحات پڑھے اور نماز کو تمام کر ے اور نماز ک ے بعد اح یتاط مستحب کی بنا پر بے محل ق یام کے لئ ے دو سجد ہ س ہ و کر ے۔

1276 ۔ اگر کس ی شخص کو اَلسَّلاَمُ عَلَینَا اور اَلسَّلاَمُ عَلَیکُم کہ ن ے س ے پ ہ ل ے یاد آئے ک ہ و ہ آخر ی رکعت کے دو سجد ے بجا ن ہیں لایا تو ضروری ہے ک ہ دو سجدے بجالائ ے اور دوبار ہ تش ہ د اور سلام پ ڑھے۔

1277 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز کے سلام س ے پ ہ ل ے یاد آئے ک ہ اس ن ے نماز ک ے آخر ی حصے ک ی ایک یا ایک سے ز یادہ رکعتیں نہیں پڑھیں تو ضروری ہے ک ہ جتنا حص ہ ب ھ ول گ یا ہ و اس ے بجالائ ے۔

1278 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز کے سلام ک ے بعد یاد آئے ک ہ اس ن ے نماز ک ے آخر ی حصے ک ی ایک یاایک سے ز یادہ رکعتیں نہیں پڑھیں اور اس سے ا یسا کام بھی سر زد ہ و چکا ہ و ک ہ اگر و ہ نماز م یں عمداً یا سہ واً ک یا جائے تو نماز کو باطل کر د یتا ہ و مثلا اس ن ے قبل ے ک ی طرف پیٹھ کی ہ و تو اس کی نماز باطل ہے اور اگر اس ن ے کو ئی ایسا کام نہ ک یا ہ و جس کا عمداً یا سہ واً کرنا نماز کو باطل کرتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ جتنا حص ہ پ ڑھ نا ب ھ ول گ یا ہ و اس ے فوراً بجا لائ ے اور زائد سلام ک ے لئ ے احت یاط لازم کی بنا پر دو سجدہ س ہ و کر ے۔

1279 ۔ جب کوئ ی شخص نماز کے سلام ک ے بعد ا یک کام انجام دے جو اگر نماز کے دوران عمداً س ہ واً سجد ے بجان ہیں لایا تو اس کی نماز باطل ہے اور اگر نماز کو باطل کرن ے والا کوئ ی کام کرنے س ے پ ہ ل ے اس ے یہ بات یاد آئے تو ضرور ی ہے ک ہ جو دو سجد ے ادا کرنا ب ھ ول گ یا ہے ان ہیں بجالائے اور دوبارہ تش ہ د اور سلام پ ڑھے اور جو سلام پ ہ ل ے پ ڑھ ا ہ و اس ک ے لئ ے احت یاط واجب کی بنا پر دو سجدہ س ہ و کر ے۔

1280 ۔ اگر کس ی شخص کو پتہ چل ے ک ہ اس ن ے نماز وقت س ے پ ہ ل ے پ ڑھ ل ی ہے تو ضرور ی ہے ک ہ دوبار ہ پ ڑھے اور اگر وقت گزر گ یا ہ و تو قضا کر ے۔ اور اگر یہ پتہ چل ے ک ہ قب لے ک ی طرف پیٹھ کر کے پ ڑھی ہے اور اب ھی وقت نہ گزرا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ دوبار ہ پ ڑھے اور اگر وقت گزر چکا ہ و او ر تردد کا شکار ہ و تو قضا ضرور ی ہے ورن ہ قضا ضرور ی نہیں۔ اور اگر پت ہ چل ے ک ہ قبل ے ک ی شمالی یا جنوبی سمت کے درم یان نماز ادا کی ہے اور وقت گزرن ے ک ے بعد پت ہ چلے تو قضا ضرور ی نہیں لیکن اگر وقت گزرنے س ے پ ہ ل ے متوج ہ ہ و اور قبل ے ک ی سمت تبدیل کرنے س ے معذور ن ہ ہ و مثلاً قبل ے ک ی سمت تلاش کرنے م یں کوتاہی کی ہ و تو احت یاط کی بنا پر دوبارہ نماز پ ڑھ نا ضرور ی ہے۔


4