تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 746
مشاہدے: 147820
ڈاؤنلوڈ: 2546


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 147820 / ڈاؤنلوڈ: 2546
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 7

مؤلف:
اردو

چونكہ مادى آسائش كے سامان ميں سے صرف مال و اولاد كى طرف اشارہ كيا گيا ہے اس سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

۷_پيغمبراكرم(ص) كو منافقين كے پاس مادى وسائل كى موجودگى پر تعجب _فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

ممكن ہے آيت ميں نہى كا خطاب صرف پيغمبر اكرم(ص) كو ہويا ان سب لوگوں كوجو خدا تعالى كے مخاطب بننے كى صلاحيت ركھتے ہيں _ مندرجہ بالا نكتہ پہلے احتمال كى بناپر ہے _

۸_ عصر پيغمبراكرم(ص) كے مومنين كے پاس منافقين كى نسبت مالى اور اجتماعى وسائل كى كمي_

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

منافقين كے مادى وسائل اور سامان آسائش كا رشك آور ہونا، ان كے مقابلے ميں صدر اسلام كے مومنين كى اقتصادى كمزورى اور مادى محروميت كا پتا ديتا ہے_

۹_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كو فراوان دنياوى وسائل كى فراہمى كا تنہا مقصد انہيں اس دنيا ميں عذاب اور پريشانى ميں مبتلا كرنا ہے_انما يريد الله ليعذبهم بها فى الحياة الدنيا

۱۰_ دنياوى عذاب دينے كے سلسلے ميں ارادہ الہى كا ظاہرى نعمتوں اور طبيعى وسائل كى فراہمى كے ذريعے عملى ہونا_

انما يريد الله ليعذبهم بها فى الحياة الدنيا

۱۱_ مال و اولاد كى كثرت بے ايمانوں كيلئے پريشانى اور رنج و الم كا باعث ہے_

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم ...ليعذبهم بها فى الحياة الدنيا

۱۲_مرتے وقت منافقين كى جانوں كا سختى كے ساتھ نكلنا_و تزهق انفسهم

''تزہق'' كے مصدر ''زہوق '' كا معنى ہے سختى كے ساتھ نكلنا ( مجمع البيان ذيل آيہ )_

۱۳_ موت كے وقت اپنے اموال اور اولاد كھونے پر منافقين كى حسرت_فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم ليعذبهم و تزهق انفسهم

''زہوق نفس '' كا مطلب ہے تأسف اور حسرت كے نتيجے ميں جان كا نكلنا ( مفردات راغب )_

۱۴_ منافقين ايمان كے دعوى كے با وجود كفر كى حالت ميں مرتے ہيں _و تزهق انفسهم و هم كافرون

۱۵_ منافقين كى كثيراولاد اور فراوان مال موت كے وقت ان كے كفر كى طرف مائل ہونے كا پيش خيمہ _

۱۴۱

فلا تعجبك اموالهم و تزهق انفسهم و هم كافرون

۱۶_منافقين كى حسرت اور سختى كے ساتھ جان كنى اوران كا كفر پر خاتمہ، ان كے كثير مال و اولاد كا نتيجہ اور عذاب الہى كا نمونہ ہے_فلا تعجبك اموالهم يريد الله ليعذبهم بها و تزهق انفسهم و هم كفرون

۱۷_ زندگى كے آخرى لمحات تك ايمان اور حسن انجام كا محفوظ رہنا اہم چيز اور قابل توجہ نعمت ہے_

و تزهق انفسهم و هم كفرون

حالت كفر ميں مرنے كو منافقين كيلئے عذاب شمار كيا گيا ہے اس سے ايمان كى اہميت اور قدر و قيمت كا اندازہ ہوتا ہے كہ مومنين كو اموال و اولاد كى طرف توجہ كى بجائے اسكى طرف توجہ كرنى چاہيے_

۱۸_ موت، روح كے بدن سے جدا ہونے كا نام ہے نہ فنا ہونے كا _و تزهق انفسهم

''زہوق نفس'' كا معنى ہے روح كا بدن سے نكل جانا نہ اس كا فنا ہوجانا_

۱۹_امور كى قدر و قيمت كا اندازہ لگانے ميں ان كے انجام كى طرف توجہ ضرورى ہے _

فلا تعجبك اموالهم ...و تزهق انفسهم و هم كفرون

خدا تعالى كا نہى (لا تعجبك ) كى علت كے طور پر منافقين كے انجام كى طرف اشارہ كرنا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۲۰_ امام صادق سے روايت كى گئي ہے :'' اياك ان تطمح نفسك الى من فوقك وكفى بما قال الله عزوجل لرسوله (ص) ''فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم'' ...;كہيں ايسا نہ ہو كہ دنياوى لحاظ سے اپنے سے بر تر پر نظريں لگالے اور اسكے مال و متاع كى آرزو كرنے لگے_ اس سلسلے ميں اللہ تعالى كا اپنے پيغمبر(ص) كيلئے يہى فرمان كافى ہے تجھے ان كے اموال اور اولاد اپنى طرف جذب نہ كرليں _(۱)

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۸

انجام :نيك انجام كى اہميت ۱۷

اولاد:اسكى كشش ۶; اس كا كردار ۱; كثرت اولاد كے آثار ۱۱ ،۱۵

ايمان :اسكى اہميت ۱۷

____________________

۱)كافى ج۸ ص ۱۶۸ ح ۱۸۹نورالثقلين ج۲ ص ۲۲۷ ح ۱۸۵_

۱۴۲

ثروت :اسكے آثار ۱

خدا تعالى :اس كا ارادہ ۱۰; اس كا عذاب ۱۶; اسكى نصيحت ۲۰; اس كے عطيے ۹; اسكے نواہى ۴

خدا تعالى كى سنتيں :اسكى بالتدريج والى سنت ۹ ، ۱۰

روايت ۴

روح:اسكا باقى رہنا ۱۸

زہد :اسكى اہميت ۲۰

سعادت :اس كے عوامل ۱

عاقبت انديشى :اسكى اہميت ۱۹

عذاب:دنيوى عذاب كا ذريعہ ۱۰

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا:

اسكا معيار ۱۹

كفار:ان كے عذاب كا ذريعہ ۱۱

كفر :اس كا پيش خيمہ۱۵

مادى وسائل :انكى كشش ۵

مال:اسكى كشش ۶;كثرت مال كے آثار ۱۱ ،۱۵

منافقين :انكا انجام ۲; انكا دنيوى عذاب ۹; انكا عذاب ۱۶; انكا كفر ۱۴،۱۵،۱۶; انكى آسائش پر تعجب ۴; انكى اولاد ۱۵; انكى اولاد كا بے قدرو قيمت ہونا ۲; انكى اولاد كى كثرت ۱۵،۱۶; انكى پليدگى ۷;انكى ثروت ۱۵،۱۶; انكى جان كنى كا سخت ہونا ۱۲،۱۶;انكى حالت جان كنى ۱۳; انكى حسرت ۱۳،۱۶;انكى روح قبض كرنا ۱۲; انكى موت ۱۴; ان كے اموال كا بے قدر و قيمت ہونا ۲; ان كے دعوے۱۴; ان كے مادى وسائل كا فلسفہ ۹; صدر اسلام كے منافقين كے مادى وسائل ۳،۸

موت:اس كى حقيقت ۱۸; كفر پر مرنا ۱۴;كفر پر مرنے كا سبب ۱۵

مومنين :انكا عقيدہ ۲ ; انكے تمايلات ۵;صدر اسلام كے مومنين كے مادى وسائل ۷

۱۴۳

آیت ۵۶

( وَيَحْلِفُونَ بِاللّهِ إِنَّهُمْ لَمِنكُمْ وَمَا هُم مِّنكُمْ وَلَـكِنَّهُمْ قَوْمٌ يَفْرَقُونَ )

اور يہ اللہ كى قسم كھا تے ہيں كہ يہ تمھيں ميں سے ہيں حالا نكہ يہ تم ميں سے نہيں ہيں يہ لوگ بزدل لوگ ہيں _

۱_ صدر اسلام كے منافقين كا اپنے ايمان اور مومنين كے ساتھ ہونے كو ثابت كرنے كيلئے خدا تعالى كى جھوٹى قسم كھانا _

و يحلفون بالله انهم لمنكم

۲_ مومنين كا صدر اسلام كے منافقين كى زندگى ميں ، كفر و نفاق كى بعض نشانيوں كا مشاہدہ كرنا _و يحلفون بالله انهم لمنكم

واضح ہے كہ سچے مومنين كو قسم كھانے كى ضرورت نہيں ہے كيونكہ ان كے بارے ميں بدگمانى نہيں ہے اور منافقين كو جس چيز نے قسم كھانے پر مجبور كيا وہ ايسى نشانياں ہيں جو ان كے بارے ميں بدگمانى كا سبب بنيں _

۳_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كے ايمان كى واضح نفي_و ما هم منكم

۴_ منافقين كو ملت مسلمہ سے الگ شمار كرنا ضرورى ہے_و ما هم منكم

۵_ خدا تعالى كى طرف سے مومنين كيلئے صدر اسلام كے منافقين كے چہروں سے پردہ اٹھانا اور انكى پليد فطرت كو افشاء كرنا_و يحلفون بالله انهم لمنكم و ما هم منكم

۶_ منافقين كى حقيقت كى طرف توجہ اور ان كے مكرو فريب كى شناخت ضرورى ہے_و يحلفون بالله انهم لمنكم و ما هم منكم

۷_ منافقين اندرونى خوف و اضطراب ميں گرفتار _و لكنهم قوم يفرقون

( يفرقون) كے مصدر ''فرق ''كا معنى ہے شديد خوف اور پريشانى يعنى منافقين شديد خوف اور اضطراب كى حالت سے گزر رہے ہيں _ قابل ذكر ہے كہ بعد والى آيت اسى مطلب كا مفصل بيان ہے_

۱۴۴

۸_ منافقين كا مومنين سے خوفزدہ ہونا انكے اپنے آپ كو مومن ظاہر كرنے كا سبب ہے_

و يحلفون بالله انهم لمنكم و لكنهم قوم يفرقون

۹_ مدينہ كے مومنين ، منافقين كے مقابلے ميں زيادہ قدرت اور شوكت ركھتے تھے_

و يحلفون بالله انهم لمنكم ...و لكنهم قوم يفرقون

منافقين كا خوفزدہ ہونا اور انكا اپنے آپ كو مومن ظاہر كرنے كى كوشش كرنا مومنين كى قدرت و شوكت كى علامت ہے_

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۲،۹

ايمان:اپنے كو مومن ظاہر كرنے كے عوامل ۸

خدا تعالى :اسكا افشاء كرنا ۵

خوف:اسكے آثار۸

قسم:خدا كى قسم ۱

منافقين :انكا اضطراب ۷; انكا بيگانہ ہونا ۴; انكا پليد ہونا ۵; انكا خوف ۷،۸; انكا كفر۳;انكا مكر ۶; انكى تشخيص كى اہميت ۶;ان كے ساتھ سلوك كرنے كى روش ۴;صدر اسلام كے منافقين كا جھوٹ بولنا ۱;صدر اسلام كے منافقين كا كفر ۲;صدر اسلام كے منافقين كو افشا كرنا ۵;صدر اسلام كے منافقين كى علامتيں ۲; صدر اسلام كے منافقين كى قسم ۱; يہ اور مسلمان ۴; يہ اور مومنين ۱; يہ مدينہ ميں ۹

َمومنين :مدينے كے مومنين كى قدرت ۹

آیت ۵۷

( لَوْ يَجِدُونَ مَلْجَأً أَوْ مَغَارَاتٍ أَوْ مُدَّخَلاً لَّوَلَّوْاْ إِلَيْهِ وَهُمْ يَجْمَحُونَ )

ان كو كوئي پناہ گاہ يا غار يا گھس بيٹھنے كى جگہ مل جائے تو اس كى طرف بے تحاشہ بھاگ جائيں گے_

۱_ ( جنگ تبوك كے بعد) اگر منافقين كو كوئي پناہ گاہ ،غار يا چھپنے كيلئے سوراخ مل جائے تو يہ اسلامى معاشرے سے فورى طور پر نكل جانے كيلئے تيار ہيں _لو يجدون ملجا او مغرت او مد خلا لو لوا اليه

''ملجأ'' كامعنى ہے پناہگاہ اور مغارات جمع ہے مغارہ كى يعنى غار اور مدخل اس گڑھے يا سوراخ كو كہا جاتا ہے جس ميں چھپا جاسكے _

۱۴۵

۲_ صد ر اسلام كے منافقين كيلئے معاشرہ سے فرار كا ممكن نہ ہونا ان كے اپنے آپ كو مومن ظاہر كرنے كيلئے قسميں كھانے كا عامل بنا_و يحلفون بالله انهم لمنكم ...لو يجدون ملجا ...لو لوا اليه

۳_ منافقين كى اسلام كے ساتھ سخت دشمنى اور انہيں اسلامى معاشرے سے شديد نفرت _

لو يجدون ملجأ او مغرات او مدخلا لو لّوا اليه

۴_ صدر اسلام كے منافقين اغيار كے يہاں پناہ لينے ، دور افتادہ جگہوں كى طرف فرار كر جانے اور خفيہ مقامات ميں زندگى گزارنے كے درپے تھے_لو يجدون ملجأ او مغرات او مدّخلا لو لّوا اليه

يہ كلمات '' ملجأ ، مغرت اور مدّخل '' ہوسكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو ں _

۵_ اسلامى معاشرے كا ماحول بہت سخت ، دشوار اورمنافقين كيلئے نا قابل تحمل _لو يجدون ملجا ً لو لّوا اليه و هم يجمحون

( يجمحون) كے مصدر ''جموح'' كامعنى ہے سرعت سے بھاگنا اور پيچھے مڑ كر بھى نہ ديكھنا _ اور يہ كہ اگر منافقين كو كوئي پناہگاہ ملتى تو وہ بے خطر اور بغير اسكے كہ پيچھے مڑكے ديكھيں اس ميں پناہ لے ليتے بتا تا ہے كہ ان كيلئے اسلامى معاشرے ميں زندگى گزارنا بہت دشوار اور پريشان كن تھا _

۶_ مال و اولاد كى فراوانى كے باوحود اسلامى معاشرے ميں منافقين كا رنج و اضطراب انكے دنياوى عذاب كا ايك نمونہ _*

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم انما يريد الله ليعذبهم بها فى الحى وة الدنيا ...لو يجدون ملجا و هم يجمحون

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ منافقين كى دشوار زندگى كا بيان ان كے اس دنياوى عذاب كا ايك نمونہ ہو جس كا ذكر سابقہ آيات ميں ہو چكا ہے_

۷_ منافقين كا ( اسلامى ماحول سے باہر ) پناہگاہ اور زندگى گزارنے كيلئے مناسب مقام تلاش كرنے كيلئے شديد كوشش كرنا انكى بے ايمانى اور مومنين كے ساتھ ہم آہنگ نہ ہونے كى دليل ہے _

و ما هم منكم ...لو يجدون ملجا ...لو لّوا اليه وهم يجمحون

جملہ '' لو يجدون '' ہو سكتا ہے '' وما ہم منكم '' كہ جو سابقہ آيت ميں تھا ،كى دليل اور شاہد كے طور پر ہو _

۱۴۶

اسلام :اسلام كے دشمن ۳;صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۴

عذاب :دنيوى عذاب ۶

غزوہ تبوك :اسكے بعد منافقين

منافقين :انكا اسلامى معاشرے سے فرار ۷;انكا اضطراب ۶;انكا پناہگاہ تلاش كرنا ۱،۷; انكا دنيوى عذاب ۶; انكى بے ايمانى كے دلائل ۷;انكى جھوٹى قسم ۲;انكى دشمنى ۳; انكى كوشش ۷; انكے مادى وسائل ۶; صدر اسلام كے منافقين كا پناہ تلاش كرنا ۴; صدر اسلام كے منافقين كا نفاق ۲ ;صدر اسلام كے منافقين كے جھوٹ بولنے كے عوامل ۲; يہ اور اسلامى معاشرہ ۵،۶;يہ اور مسلمان ۳;يہ اور مومنين ۷

منافقين مدينہ :۱

آیت ۵۸

( وَمِنْهُم مَّن يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُواْ مِنْهَا رَضُواْ وَإِن لَّمْ يُعْطَوْاْ مِنهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ )

اور انھيں ميں سے وہ بھى ہيں جو خيرات كے بارے ميں الزام لگاتے ہيں كہ انھيں كچھ مل جائے تو راضى ہو جائيں گے او نہ ديا جگائے وہ تو ناراض ہو جائيں گے_

۱_ صدقات تقسيم كرنے كے سلسلے ميں بعض منافقين كى طرف سے پيغمبر اكرم(ص) پر طعن اورنكتہ چيني_

و منهم من يلمزك فى ا/لصدقات

''يلمز '' كے مصدر'' لمز ''كا معنى ہے نكتہ چينى كرنا اور عيب لگانا _

۲_ منافقين كا پيغمبر اكرم(ص) كى عدالت كے بارے ميں شكوك پيدا كرنا _و منهم من يلمزك فى الصدقات

صدقات كے سلسلے ميں منافقين كا پيغمبر (ص) كى عيب جوئي كرنے اور آپ(ص) پر تنقيد كرنے كامطلب ہے آپكى (ص) عدالت كے بارے ميں شكوك پيدا كرنا _

۳_ بعض منافقين كا پيغمبراكرم (ص) كے ساتھ گستاخانہ اور غير مؤدب رويہ_و منهم من يلمزك فى الصدقات

۴_ اسلامى معاشرے كے راہنما عادل ہونے كے باوجود منافقين كى عيب جوئي كانشانہ ہيں _و منهم من يلمزك فى الصدقات

۱۴۷

جب پيغمبراكرم(ص) اپنى اس عدالت اور پاكيزگى كے باوجود منافقين كے طعن اور اعتراض كا نشانہ بنے تو دوسرے بھى بلا شك ان كى عيب جوئي سے محفوظ نہيں رہيں گے _

۵_اسلامى معاشرے كا اقتصادى اور مالى نظام (صدقات كى تقسيم ، اس پر نظارت و غيرہ) پيغمبراكرم (ص) كے اختيار ميں ہے _و منهم من يلمزك فى الصدقات

۶_ اسلامى معاشرے كا مالى اور اقتصادى نظام رہبر كے اختيار ميں ہے _و منهم من يلمزك فى الصدقات

۷_منافقين صرف صدقات ( بيت المال كے اموال ) مل جانے كى صورت ميں خوش تھے چاہے وہ ناحق ہى ہوں ورنہ وہ ناخوش تھے_فان اعطوا منها رضوا و ان لم يعطوا منها اذا هم يسخطون

۸_ منافقين كے پيغمبراكرم(ص) كے بارے ميں فيصلہ كرنے كا معيار اور آنحضرت (ص) پر طعن و تشنيع كرنے كا عامل ان كے ذاتى مفادات تھے_و منهم من يلمزك فى الصدقات فان اعطوا منها رضوا

۹_ منافقين مفاد پرست ، بے انصاف اور خود پسند لوگ_و منهم من يلمزك فى الصدقات و ان لم يعطوا منها اذا هم يسخطون

۱۰_ منافقين كى باتوں اور نظريات كے تجزيہ و تحليل كرنے كيلئے ان كے اندرونى ارادوں اور ذاتى ترجيحات كو واضح كرنا ضرورى ہے_و منهم من يلمزك فى الصدقات اذا هم يسخطون

مندرجہ بالا مطلب كا استفادہ اس بات سے ہوتا ہے كہ خداتعالى نے منافقين كے فيصلہ كے نادرست ہونے كو بيان كرنے كيلئے ان كے مادى اہداف كا ذكر كيا ہے_

۱۱_ اسحاق بن غالب كہتے ہيں امام صادق (ع) نے فرمايا :''كم ترى اهل هذه الآية ''''ان اعطوا منها رضوا و ان لم يعطوا منها اذا هم يسخطون '' قال :ثم قال: هم اكثر من ثلثى الناس'' ; اے اسحاق تيرى نظر ميں كتنے لوگ اس آيت ( اگر انہيں صدقات ديئے جائيں تو خوش ہيں اور اگر نہ ديئے جائيں تو ناراض ہيں ) كے مصداق ہيں ؟ اسحاق كہتے ہيں پھر امام (ع) نے فرمايا :ايسے لوگ دوتہائي سے زيادہ ہيں _(۱)

____________________

۱)كافى ج ۲ ص ۴۱۲ ح ۴_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۲۸ ح ۱۸۸_

۱۴۸

آنحضرت(ص) :آپ (ص) كے اختيارات ۵; آپكى (ص) عيب جوئي ۱،۸

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۳

اقتصاد:اقتصادى نظام كا ذمہ دار ۵،۶

دينى راہنما :ان كے اختيارات ۶

روايت ۱۱

صدقات :انكى تقسيم ۵

لوگ :انكى اكثريت ۱۱

منافقين :انكا راضى ہونا ۷; انكا ناخوش ہونا ۷;انكى بے ادبى ۳; انكى بے انصافى ۹;انكى پسند ۷; انكى خودپسندى ۹;انكى عيب جوئي ۱،۴;انكى عيب جوئي كے عوامل ۸ ; انكى فكر كى تحليل ۱۰;انكى مفاد پرستى ۹;انكى مال دوستى ۷;ان كے اہداف ۱۰; ان كے ذاتى مفادات ۸; ان كے رذائل ۹; ان كے سلوك كى روش ۳،۴; ان كے فيصلہ كا معيار ۸; يہ اور حضرت محمد (ص) ۱،۳،۸ ; يہ اور حضرت محمد(ص) كى عدالت ۲;يہ اور دينى راہنما ۴

آیت ۵۹

( وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوْاْ مَا آتَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ سَيُؤْتِينَا اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللّهِ رَاغِبُونَ )

حالا نكہ اے كاش يہ خدا و روسول كے دئے ہوئے پر راضى ہو جاتے اور يہ كہتے كہ ہمارے لئے اللہ ہى كافى ہے عنقريب وہ اور اس كا رسول اپنے فضل و احسان سے عطا كرديں گے اور ہم تو صرف اللہ كى طر ف رغبت ركھنے والے ہيں _

۱_خدا و رسول كى عطا پر راضى ہونا اور اپنے حق سے زيادہ كى طمع نہ كرنا ضرورى ہے_

و لو انهم رضوا ما آتاهم الله و رسوله

۲_ بعض مسلمانوں ( منافقين ) كا بيت المال سے اپنے حصے پر راضى نہ ہونا _و لو انهم رضوا ما آتاهم الله و رسوله

۱۴۹

۳_ خدا تعالى كى طرف سے مسلمانوں كے درميان صدقات تقسيم كرنے كے سلسلے ميں پيغمبراكرم (ص) كى واضح حمايت_

و لو انهم رضوا ما آتاهم الله و رسوله

۴_ بيت المال كو تقسيم كرنے كے سلسلے ميں فيصلے كرنے كا حق پيغمبراكرم(ص) كو تھا _ما آتاهم الله و رسوله

۵_ مالى اور اقتصادى امور ميں فيصلے كرنے كا اختيار اسلامى معاشرے كے رہبر كو ہے _ما آتاهم الله و رسوله

۶_ انسان كے لئے خداتعالى پر توكل كرنے اور اپنى ضروريات كے پورا ہونے ميں اسے كافى سمجھنے كى ضرورت _

و لو انهم و قالوا حسبنا الله

۷_ سچے مومنين خدا و پيغمبراكرم(ص) كے فضل و عطا كے اميدوار ہيں _سيو تينا الله من فضله و رسوله

۸_ انسان كا خداتعالى پر توكل كرنا اور اپنى ضروريات كے پورا ہونے ميں اسے كافى سمجھنا خداتعالى كے فضل و عطا كے ملنے كا پيش خيمہ ہے _و قالوا حسبنا الله سيو تينا الله من فضله

خداتعالى كا اپنے فضل كى اميدوارى كو بيان كرنے سے پہلے توكل ( حسبنا الله ) كو ذكر كرنا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے _

۹_ خدا تعالى كا وعدہ كہ توكل كرنے والے اس كا فضل و عطا پاليں گے_و قالوا حسبنا الله سيؤتينا الله من فضله

خداتعالى انسان كو تعليم دے رہا ہے اور بلاشك خداتعالى انسان كو جو تعليم دے وہ واقع كے مطابق اور سچ ہے _ اس كا مطلب يہ ہے كہ جملہ ''سيوئتينا '' توكل كرنے والوں كيلئے الله تعالى كى عطا كو بيان كررہا ہے

۱۰_ سچے مومنين كا شوق و رغبت صرف خداتعالى كى طرف ہے _انا الى الله راغبون

'' الى الله '' كا تعلق '' راغبون'' كے ساتھ ہے اور اسكا '' راغبون'' پر مقدم كرنا آيات كے فاصلے كو محفوظ كرنے كے ساتھ ساتھ ہو سكتا ہے حصر كو بيان كرنے كيلئے ہو_

۱۱_ خداتعالى كى عطا پر راضى ہونا اور اس كے فضل كى اميد ركھنے كا سرچشمہ انسان كا واقعا خداتعالى كى طرف راغب اور مائل ہونا ہے _و لو انهم رضوا ما آتاهم الله انا الى الله راغبون

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ جملہ '' انا الى الله راغبون '' سابقہ جملے كى علت ہو _

۲_انسان كا خداتعالى كى عطا پر راضى نہ ہونا اسكے

۱۵۰

خداتعالى كى طرف راغب نہ ہونے كى علامت ہے_و لو انهم رضوا ماء آتاهم الله انا الى الله راغبون

اقتصاد :اقتصادى فيصلوں كا ذمہ دار۴،۵

اميدوارى :پيغمبر(ص) كے فضل كى اميد وارى ۷;خدا تعالى كى عطا كى اميدوارى ۷; خدا تعالى كے فضل كى اميدوارى ۷،۱۱

انسان:اس كے تمايلات ۱۱

بيت المال :اسكى تقسيم ۴

توحيد:توحيد افعالى كے آثار ۸

توكل:خدا پر توكل كى اہميت ۶;خدا پر توكل كے آثار ۸

توكل كرنے والے:ان پر فضل ۹; ان كے ساتھ وعدہ ۹

خدا تعالى :اس كا كافى ہونا ۶،۸; اسكى رضا۳; اس كى طرف بے رغبتى كى علامتيں ۱۲;اسكى عطا پر راضى نہ ہونا ۱۲ ; اسكى عطا پر راضى ہونا ۱،۱۱;اسكى عطا كا پيش خيمہ۸; اس كے فضل كا پيش خيمہ۸; اسكے وعدے ۹

خدا تعالى كى عطائيں :اسكے مستحقين ۹

دينى راہنما:ان كے اختيارات ۵

رغبت:خدا تعالى كى طرف رغبت كے آثار ۱۱

ضروريات:ان كے پورا ہونے كا سرچشمہ ۸

طمع:اس سے اجتناب ۱

فضل خدا:اسكے مستحقين ۹

محمد(ص) :آپ(ص) اور بيت المال ۴; آپ (ص) اور صدقات كى تقسيم ۳; آپ(ص) كى حمايت ۳; آپ (ص) كى عطا پر راضى ہونا ۱; آپ (ص) كے اختيار ات ۴

منافقين :انكا راضى نہ ہونا ۲;يہ اور بيت المال ۲

مومنين :انكى اميداورى ۷; انكى توحيد ۱۰; انكى رغبت ۱۰

۱۵۱

آیت ۶۰

( إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاء وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

صدقات و خيرات بس فقراء ، مساكين اور ان كے كام كرنے والے اور جن كى تاليف قلب كى جاتى ہے اورغلاموں كى گردن كى آزادى ميں اور قرضداروں كے لئے اورراہ خدا ميں اورغربت زدہ مسافروں كے لئے ہيں يہ اللہ كى رف سے فريضہ ہے اور اللہ خوب جاننے والا اور حكمت والا ہے_

۱_ صدقات و زكات ، فقرا ( حاجتمندلوگ) مساكين (تہى دست لوگ) اور صدقات كے امور كو انجام دينے والوں كو دينا ضرورى ہيں _انما الصدقت للفقراء و المساكين و العاملين عليه

۲_ صدقات كو ، تاليف قلوب ، غلاموں كى آزادى ، مقروضوں كا قرض ادا كرنے ،راہ خدا ميں اور سفر ميں پھنسے ہوؤں كيلئے خرچ كرنا واجب ہے_انما الصدقات و المؤلفة قلوبهم و فى الرقاب و الغارمين و فى سبيل الله و ابن السبيل

۳_ اسلام كى طرف سے معاشرہ كى اقتصادى ضروريات اور انكو پورا كرنے كى طرف توجہ _

انما الصدقات للفقراء و ابن السبيل

۴_ صدقات ( زكات ) كو آٹھ موارد ( فقراو ...) كے علاوہ خرچ كرنا ممنوع ہے_انما الصدقات للفقراء و ابن السبيل

آيت شريفہ صدقات خرچ كرنے كے موارد بيان كر رہى ہے اور اس ميں كلمہ''انما'' جو حصر كا فائدہ ديتا ہے، كا استعمال دلالت كرتا ہے كہ آيت شريفہ ميں بيان كئے گئے آٹھ موارد كے علاوہ صدقات خرچ كرنا ممنوع ہے_

۵_ صدر اسلام كے منافقين كا مستحق نہ ہونے كے باوجود صدقات پر نظريں لگانا_

و منهم من يلمزك فى الصدقات فان اعطوا منها رضوا انما الصدقات للفقراء و ابن السبيل

۶_ منافقين كا غلط تصور كہ صدقات كى تقسيم كا كوئي معيار نہيں ہے اور اس كا دار و مدارپيغمبر اكرم (ص) كى پسندپرہے_

و منهم من يلمزك فى الصدقات انما الصدقات للفقراء و المساكين و ابن السبيل

عيب جوئي كرنے والے منافقين كو مسترد كرتے ہوئے خدا تعالى كا زكات خرچ كرنے كے موارد كو معين كرنا اس بات كى غمازى كرتا ہے كہ منافقين كا خيال يہ تھا كہ پيغمبر اكرم(ص) اس كام كو بغير كسى معيار كے اپنى مرضى كے مطابق انجام ديتے ہيں _

۱۵۲

۷_ فقرا ، مساكين، صدقات كے امور انجام دينے والے اور مؤلفةا لقلوب ، صدقات ميں سے اپنے حصے كے مالك ہيں _

انما الصدقات للفقرائ و المؤلفة قلوبهم

مندرجہ بالا نكتہ '' للفقرائ'' كے لام كى وجہ سے ہے جو ملكيت كا فائدہ ديتا ہے _

۸_ پيغمبراكرم (ص) كے زمانے ميں صدقات اكٹھے كرنے والے كارندوں كا وجود_انما الصدقات للفقراء و العاملين عليه

۹_ صدقات اكٹھا كرنا ، انہيں تقسيم كرنا اور اس كيلئے كارندوں كو معين كرنا اسلامى حكومت كى ذمہ داريوں ميں سے ہے_

انما الصدقات للفقراء والعاملين عليه

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ زكات جمع كرنے والے پيغمبر اكرم(ص) كى اجازت اور آپكے معين كرنے پر يہ كا م كرتے تھے_

۱۰_ حكومتى كارندے اور اسلامى معاشرے كى خدمت كرنے والے لوگ اپنے كام كى اجرت لينے كے حقدار ہيں _

انما الصدقات للفقراء و العاملين عليه

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ كام كى اجرت كا مستحق ہونا صرف صدقات جمع كرنے والوں كيلئے نہ ہو بلكہ سب حكومتى كارندے اسكے مستحق ہوں _

۱۱_ كام كى قدر و قيمت ہے اور كام كرنے والے اپنے كام كے مقابلے ميں مزدورى كے مستحق ہيں _و العالمين عليه

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ صدقات كا ايك حصہ اسكے امور انجام دينے والوں كيلئے قرار ديا گيا ہے اور يہ حصہ ان كے كام كے مقابلے ميں ہے، چاہے وہ اسكے ضرورتمند ہوں يا نہ _

۱۲_ اسلام كى بنا زيادہ سے زيادہ لوگوں كو جذب كرنے اور ان كے دلوں كو دين حق كى طرف مائل كرنے پر ہے_

انما الصدقات للفقرائ و المؤلفة قلوبهم

۱۳_ قلوب كو جذب كرنے اوران كو اسلام كى طرف مائل كرنے كيلئے اقتصادى وسائل سے استفادہ كرنا اسلامى حكومت كى ذمہ دارى ہے_انما الصدقات للفقرائ ...و المؤلفة قلوبهم

صدقات كا حكومت كے اختيار ميں ہونا اور خدا تعالى كا تاليف قلوب كو زكات كا ايك مصرف قرار دينا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۵۳

۱۴_ بعض انسانوں كے اجتماعى اور فكرى موقف اپنانے ميں اقتصادى كمك كى تاثير_و المؤلفة قلوبهم

مادى كمك كے ذريعے كمزور ايمان يا مخالفين كى دلجوئي كا مقصد ہو سكتا ہے انہيں اعتقادى لحاظ سے حق كى طرف مائل كرنا ہو يا كم از كم يہ كہ اجتماعى موقف اپناتے وقت اسلام كى حمايت كريں _

۱۵_ زيادہ سے زيادہ غلاموں كو آزاد كرانے كيلئے اسلام كى مسلسل اور سخت كوشش_انما الصدقات للفقرائ و فى الرقاب

صدقات كے ايك حصے كو غلاموں كى آزادى كيلئے مختص كرنا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۶_غلاموں ، مقروض لوگوں ، راہ خدا ميں اور مجبور مسافروں كيلئے صدقات كا خرچ كرنا صرف انكى حاجت روائي كيلئے ہے نہ انكى ملكيت ميں دينے كيلئے _و فى الرقاب و ابن السبيل

آخرى چار موارد ميں لام ملكيت كى بجائے ''في'' كا استعمال كہ جو صدقات خرچ كرنے كے مقامات كو بيان كر رہا ہے، مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۱۷_خدا تعالى عليم ( بہت جاننے والا ) اور حكيم ( حكمت والا) ہے_و الله عليم حكيم

۱۸_ خدا كا علم ، حكمت كے ساتھ آميختہ ہے_و الله عليم حكيم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ حكيم ، عليم كى صفت ہونہ دوسرى خبر_

۱۹_ خدا تعالى كى طرف سے زكات كے مصارف كے آٹھ موارد ( فقرا و غيرہ) ميں منحصر ہونے كا سرچشمہ اس كا علم و حكمت ہے_انما الصدقات للفقراء و الله عليم حكيم

۲۰_ امام صادق (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان '' انما الصدقات ...'' كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا:''ان جعلتها فيهم جميعاً وان جعلتها لواحد اجزء عنك ; صدقات كو چاہے آٹھ مقامات ميں خرچ كريں يا ايك ميں ہى خرچ كرديں كافى ہے _(۱)

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۰ ح ۶۷ _ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۳۶ ح ۸_

۱۵۴

۲۱_ امام صادق سے روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا: ''الفقراء هم الذين لا يسألون و عليهم مؤنات من عيالهم ...والمساكين هم اهل الزمانة من العميان والعرجان والمجذومين وجميع الا صناف الزمنى ...;فقرا وہ لوگ ہيں جو كمك كى درخواست نہيں كرتے با وجود اس كے كہ اہل خانہ كا خرچ ان كے ذمہ ہے اور مساكين معذور لوگ ہيں جيسے نابينے ، لنگڑے ، جذام زدہ اور ديگر آفت زدہ لوگ _(۱)

۲۲_ زرادة كہتے ہيں ميں نے امام باقر (ع) سے مؤلفة القلوب كے بارے ميں سوال كيا تو آپ نے فرمايا:'' هم قوم وّحودوا الله عزوجل وخلعوا عبادة من يعبد من دون الله و شهدوا ان لا اله الا الله وان محمداً (ص) رسول الله وهم فى ذلك شكاك فى بعض ما جاء به محمد (ص) فامر الله عزوجل نبيه ان يتالفهم بالمال و العطاء لكى يحسن اسلامهم ويثبتوا على دينهم الذى دخلو فيه واقرّوا به ...;يہ وہ لوگ ہيں جو خدا تعالى كى وحدانيت كو قبول كرچكے ہيں اور غير خدا كى عبادت نہيں كرتے اور خدا تعالى كى وحدانيت اور محمد(ص) كى رسالت كى گواہى ديتے ہيں ليكن اس كے باوجود پيغمبر (ص) كى لائي ہوئي بعض چيزوں ميں شك كرتے ہيں _لذا خدا تعالى نے اپنے پيغمبر (ص) كى ڈيوٹى لگائي كہ مال و عطا كے ذريعے ان كے دلوں كو الفت بخشيں تا كہ انكا عقيدہ اسلام بہتر ہوجائے اورجس دين ميں يہ وارد ہوچكے ہيں اور جسے يہ لوگ قبول كرچكے ہيں اس پر ثابت قدم رہيں _(۲)

۲۳_زرارة كہتے ہيں ميں نے امام صادق سے عرض كيا اگر غلام زنا كرے ؟ تو آپ نے فرمايا:''يجلد نصف الحد قلت: فهل يجب عليه الرجم فى شيء من فعله فقال نعم يقتل فى الثامنة ...ثم قال: على امام المسلمين ان يدفع ثمنه الى مولاه من سهم الرقاب ; اس پر آدھى حد جارى كى جائيگى _ ميں نے كہا كيا اسكے كسى گنا ہ كى وجہ سے اسے سنگسار كرنا واجب ہے؟ تو فرمايا ہاں آٹھويں مرتبہ زنا كرنے پر قتل كيا جائيگا پھر فرمايا : مسلمانوں كے امام كى ذمہ دارى ہے كہ غلاموں والے حصے سے اسكى قيمت اسكے مالك كو ادا كرے(۳)

۲۴_ اما م صادق(ع) سے روايت ہے كہ پيغمبر(ص) نے فرمايا:''ايما مؤمن او مسلم مات وترك ديناً لم يكن فى فساد ولا اسراف فعلى الامام ان يقضيه ...هو من الغارمين وله سهم عند الامام ..; اگر كوئي مومن يا مسلمان

____________________

۱)تفسير قمى ج ۱ ص ۲۹۸ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۰ ح ۱۹۵_

۲)كافى ج ۲ ص ۴۱۱ ح ۲ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۱ ح ۱۹۸_

۳)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۴ ح ۷۷_ تفسير برہان ج۲ ص۱۳۸ح ۱۹_

۱۵۵

فوت ہو جائے اور اس پر قرض ہو كہ جسے اس نے برى جگہ پر خرچ نہ كيا ہو اور فضول خرچى بھى نہ كى ہو تو امام كى ذمہ دارى ہے كہ اسے ادا كرے يہ مقروض '' غارمين'' ميں سے ہے اور امام كے يہاں اس كا ايك حصہ ہے_(۱)

۲۵_ عبدا الرحمن بن حجاج كہتے ہيں :''ان محمد بن خالد سا ل ابا عبدالله عن الصدقات قال: اقسمها فيمن قال الله: ولا يعطى من سهم الغارمين الذين ينادون نداء الجاهلية قلت: وما نداء الجاهلية؟ قال: الرجل يقول : يا آل بنى فلان فيقع فيهم القتل والدماء فلا يؤدى ذلك من سهم الغارمين و الذين يغرمون مهور النساء ...و لا الذين لا يبالون بما صنعوا من اموال الناس ; محمد بن خالد نے امام صادق(ع) سے صدقات كے خرچ كرنے كے بارے ميں سوال كيا توفرمايا اسے ان لوگوں كے درميان تقسيم كرو جنكے بارے ميں خدا تعالى نے فرمايا ہے ليكن مقروض لوگوں كے حصے سے ان لوگوں كو كچھ نہيں ديا جائيگا جو زمانہ جاہليت والى آواز يں لگاتے ہيں _ ميں نے پوچھا جاہليت والى آوازيں كيا تھيں تو فرمايا ايك شخص آواز ديتا اے فلان قبيلے والو ( اور اپنے قبيلے كو مدد كيلئے پكارتا) اور انكے درميان كشت وكشتار اور خونى جنگ شروع ہو جاتى يہ نقصانات ، مقروض لوگوں كے حصے سے ادا نہيں كئے جائيں گے نيز عورتوں كے مہر كى بابت لوگوں كا قرض اور ان لوگوں كا قرض كہ جو لوگوں كے اموال خرچ كرنے ميں بے باك ہيں ( اس حصے سے ادا نہيں كئے جائيں گے)(۲)

۲۶_ اما م صادق(ع) سے روايت ہے:''ان ا ناساً من بنى هاشم اتوا رسول الله(ص) فسا لوه ا ن يستعملهم على صدقات المواشى وقالوا: يكون لنا هذا السهم الذى جعله الله للعاملين عليها فنحن ا ولى به فقال رسول الله(ص) يا بنى عبدالمطلب ان الصدقة لا تحل لى ولا لكم .;كہ بنى ہاشم كے كچھ لوگ پيغمبراكرم (ص) كى خدمت ميں آئے اور عرض كيا ہميں چوپايوں كى زكات جمع كرنے كى ذمہ دارى سونپ ديجئے تا كہ يوں خداتعالى نے صدقات جمع كرنے والوں كيلئے جو ايك حصہ مختص كيا ہے ہميں مل سكے اور ہم اسكے زيادہ حقدار ہيں تو پيغمبر (ص) نے فرمايا: اے فرزندان عبدالمطلب ميرے اور تمہارے لئے صدقہ حلال نہيں ہے _(۳)

۲۷_ ابن عباس سے روايت ہے:''فرض رسول الله (ص) الصدقة فى الذهب والورق والابل والبقر والغنم والزرع والكرم

____________________

۱)كافى ج ۱ ص ۴۰۷ ح ۷ _نور الثقلين ج ۲ ص ۲۲۸ ح ۱۸۹_۲)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۴ ح ۷۹ _ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۳۸ ح ۲۱_

۳)كافى ج۴ ص ۵۸ ح۱_ نور الثقلين ج۲ ص ۲۳۵ ح ۲۱۳_

۱۵۶

والنخل ..; پيغمبر(ص) نے سونا ، چاندى ( موجودہ كرنسى ) اونٹ ، گائے ، بھيڑ بكرى ، زراعت ، انگور اور كھجور پر زكات واجب فرمائي_(۱)

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كو صدقہ دينا ۲۶

احكام : ۱، ۲، ۴، ۷، ۲۰، ۲۳، ۲۵، ۲۶، ۲۷

اسلام :اس كا اقتصادى پہلو ۳; اسكى خصوصيات ۳; صدر اسلام كى تاريخ ۸

اسلامى حكومت:اسكى ذمہ دارى ۹،۱۳

اسلامى معاشرہ :اسكے كارندوں كى اجرت ۱۰

اسما و صفات :حكيم ۱۷; عليم ۱۷

اقتصاد :اقتصاد اور فكر ۱۴;اقتصادى امدادكے آثار ۱۴

بنى ہاشم :انكو صدقہ دينا۳۶

تاليف قلوب :اسكى اہميت ۲، ۱۲،۱۳; اس كا پيش خيمہ۱۳

حاجتمند لوگ :انكى ضروريات پورى كرنا ۱۶

خداتعالى :اسكى حكمت ۱۸ ; اسكى حكمت كى نشانيان ۱۹; اسكے علم كى خصوصيات ۱۸;اسكے علم كى نشانياں ۱۹

دينى راہنما :انكى ذمہ دارى ۲۳، ۲۴

راہ خدا :اسكى تقويت كى اہميت۲، ۱۶

روايت :۲۰ ، ۲۱، ۲۲، ۲۳، ۲۴،۲۵،۲۶،۲۷

زكات :اسكے احكام : ۱، ۲،۴; اسكے مصارف ۱،۲،۴

صدقات :اس سے فقرا كا حصہ ۷; اس سے مساكين كا حصہ ۷;انكا فلسفہ ۱۶; انكا كن چيزوں كے ساتھ تعلق ہے ۲۷; انكى تقسيم كا ذمہ دار ۹ ;انكى تمليك ۱۶;ان كے احكام ۱، ۲، ۴، ۷، ۱۶،۲۰، ۲۵،۲۶،۲۷; ان كے مصارف ۱، ۲، ۴، ۱۶ ، ۱۹ ، ۲۰، ۲۵، ۲۶; صدر اسلام ميں عاملين صدقات ۸; صدقات راہ خدا ميں ۲;عاملين صدقات كاحصہ ۱، ۷; صدقات۹

____________________

۱)در المنثور ج ۴ ص ۲۲۶_

۱۵۷

ضروريات :اقتصادى ضروريات پورى كرنا ۳

غلام :اس كو سنگسار كرنا ۲۳; اسى كى آزادى كى اہميت ۲،۱۵; اسكے احكام ۲۳; اس كے زنا كى حد ۲۳

فقرا:ان سے مراد ۲۱; انكى ضروريات پورى كرنا ۱; انكى مالكيت ۷; انہيں صدقہ دينا ۱

قانون :اسلامى قوانين كا فلسفہ ۱۲

كام :اسكى اجرت ۱۰، ۱۱; اسكى قدر و قيمت ۱۱

كام كرنے والے :انكى اجرت ۱۱

مادى وسائل :ان سے استفادہ كرنا ۱۳

مسافر :اسكو صدقہ دينا ۲;اسكى حاجت روائي كى اہميت ۱۶

مساكين :ان سے مراد ۲۱ ; انكى ضروريات پورى كرنا ۱; انكى مالكيت ۷;انہيں صدقہ دينا ۱

مقروض لوگ :انكا قرض ادا كرنا ۲۴،۲۵;انكو صدقہ دينا ۲;انكى حاجات روائي كى اہميت ۲، ۱۶

منافقين :صدر اسلام كے منافقين اور صدقات ۵; صدر اسلام كے منافقين كى طمع ۵; منافقين اور حضرت محمد (ص) ۶; منافقين اور صدقات كى تقسيم ۶

موقف اپنانا :اسكا پيش خيمہ ۱۴

مؤلفةا لقلوب :ان سے مراد ۲۲; انكو صدقہ دينا ۷

واجبات :۱،۲

۱۵۸

آیت ۶۱

( وَمِنْهُمُ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ وَيِقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ قُلْ أُذُنُ خَيْرٍ لَّكُمْ يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ آمَنُواْ مِنكُمْ وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ رَسُولَ اللّهِ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

ان ميں سے وہ بھى ہيں جو پيغمبر (ص) كواذيت ديتے ہيں او ركہتے ہيں كہ وہ توصرف كا ن ہيں _ آكہہ ديجئے كہ تمھارے حق ميں بہترى كے كان ہيں كہ خدا پر ايمان ركھتے ہيں اور مومنين كى تصديق كرتے ہيں اور صاحبان ايمان كےلئے رحمت ہيں اورجو لوگ رسول خدا كو اذيت ديتے ہيں ان كے واسطے دردناك عذاب ہے_

۱_ پيغمبراكرم (ص) بعض منافقين كى طرف سے مسلسل اذيت اور تكليف ميں _و منهم الذين يؤذون النبي

'' منہم '' ميں ''من '' تبعيض كيلئے اور ''يو ذون '' مضارع استمرار كيلئے ہے يعنى بعض منافقين مسلسل پيغمبر اكرم(ص) كو اذيت ديتے اور آپ (ص) كو رنجيدہ خاطر كرتے ہيں _

۲_منافقين كى طرف سے پيغمبر اكرم(ص) كے خلاف پروپيگنڈا اور ماحول كو آپ (ص) كے خلاف تيار كرنا _

و منهم الذين يو ذون النبى و يقولون هو اذن

۳_ پيغمبراكرم(ص) كو ايك سادہ اور جلدى باور كر جانے والے شخص كے طور پر متعارف كرانا منافقين كى اذيتوں كا ايك نمونہ ہے_الذين يؤذون النبى و يقولون هو اذن

'' اذن'' اسے كہا جاتا ہے جو ہر شخص كى بات پر كان دھرے اور جلدى قبول كرلے يعنى سادہ اور جلدى باور كرنے والا شخص _قابل ذكر ہے كہ مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ جملہ''يقولون هو اذن '' منافقين كے پيغمبر (ص) كو متہم كرنے اور آپكو (ص) رنجيدہ خاطر كرنے كے ايك نمونہ كو بيان كررہا ہو_

۱۵۹

۴_ منافقين كا پيغمبراكرم (ص) كى مہر و محبت اور وسعت ظرفى (آنحضرت(ص) كا لوگوں كى باتوں پر كان دھرنا ) سے سوء استفادہ كرنا _الذين يؤذون النبى ويقولون هو اذن

۵_ لوگوں كى مختلف قسم كى باتوں پر پورے حوصلے اور وسعت ظرفى كے ساتھ كان دھرنا پيغمبراكرم(ص) كى ايك خصلت _و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

۶_ خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) ،كے لوگوں كى سب باتيں سننے اور وسعت ظرفى كا ثبوت دينے پر آپ(ص) كى تعريف _و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

۷_پيغمبراكرم(ص) اچھى اور قابل قدر باتوں كو سنتے تھے نہ باطل اور بيہودہ باتوں كو_و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''اذن ''كى خير كى طرف اضافت حقيقى ہونہ موصوف كى صفت كى طرف اضافت كے باب سے يعنى پيغمبر (ص) اچھى باتوں كو سننے والے ہيں نہ ہر بات كو چاہے وہ بيہودہ ہى ہو_

۸_پيغمبراكرم (ص) كا سب لوگوں كى باتوں كو سننا ان كے مفاد اور معاشرے كى بھلائي اور بہترى كيلئے تھا_

و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''اذن''كى اضافت خير كى طرف موصوف كى صفت كى طرف اضافت كے باب سے ہو يعنى پيغمبر(ص) تم لوگوں كيلئے اچھے سننے والے ہيں اور يہ صفت ايمانى معاشرے كے فائدہ ميں ہے_

۹_ معاشرے كے سب طبقوں كى باتوں كو سننا اور ان كے مقابلے ميں وسعت قلبى كا مظاہرہ كرنا ، ايك اچھى اور اسلامى معاشرے كے راہنماؤں كيلئے ضرورى خصلت ہے_و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

۱۰_ پيغمبراكرم (ص) اگرچہ سب لوگوں كى باتيں سنتے تھے ليكن قبول كرنے كے مرحلے ميں صرف خدا تعالى اور مومنين كى باتوں كو قبول كرتے تھے_و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم يو من بالله و يؤمن للمومنين

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''اذن ''كى خير كى طرف اضافت ، حقيقى ہو يعنى پيغمبر(ص) صرف اچھى بات سنتے ہيں اور ہر بات كو قبول نہيں كرتے بلكہ صرف خدا تعالى اور مومنين كى باتوں كو باور كرتے ہيں _

۱۱_ پيغمبراكرم (ص) صرف ان باتوں كو قبول كرتے تھے جن ميں مومنين كا مفاد ہو _

و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم و يؤمن للمومنين

''للمومنين '' كا لام جو منفعت كيلئے ہے مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۲_ مومنين كا احترام ان پر اعتماد اور انكى باتوں كى

۱۶۰