تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 746
مشاہدے: 147914
ڈاؤنلوڈ: 2547


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 147914 / ڈاؤنلوڈ: 2547
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 7

مؤلف:
اردو

تصديق ضرورى ہے_قل اذن خير لكم و يؤمن للمومنين

۱۳_ پيغمبراكرم(ص) كا لوگوں كى باتيں سننے ميں بڑے حوصلے كا مظاہرہ كرنا مومنين كيلئے باعث رحمت تھا_

ويقولون هو اذن قل اذن خير لكم و رحمة للذين ء امنوا منكم

۱۴_ حضرت محمد(ص) خدا تعالى كے پيغمبر ہيں _و الذين يؤذون رسول الله

۱۵_ پيغمبر اكرم(ص) كو اذيت پہنچانے والے دردناك عذاب كے مستحق ہيں _و الذين يؤذون رسول الله لهم عذاب اليم

۱۶_ امام صادق(ع) سے روايت كى گئي ہے''...ان الله عزوجل يقول فى كتابه:يؤمن بالله ويؤمن للمؤمنين'' يقول :يصدّق الله و يصدق للمؤمنين . '' خدا تعالى اپنى كتاب ميں فرماتا ہے (يو من بالله و يو من للمومنين ) اور اس سے مراد يہ ہے كہ ( پيغمبر ) خدا تعالى اور مومنين كى (باتوں ) كى تصديق كرتے ہيں ..._(۱)

۱۷_ پيغمبراكرم(ص) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ نے ايك طويل خطبہ ديتے ہوئے فرمايا:''سمونى اذنا و زعموا انى كذالك لكثرة ملا زمته علي(ع) اياى و اقبالى عليه حتى انزل الله عزوجل فى ذلك قرآنا ''ومنهم الذين يؤذون النبى ويقولون هواذن ...'' (منافقين ) مجھے اذن ( سرا پا كان ) كہتے ہيں اورعلى كے ميرے ہمراہ زيادہ رہنے اور انكى طرف ميرے زيادہ توجہ كرنے كى وجہ سے مجھے واقعا ايسا سمجھتے تھے يہاں تك كہ خدا تعالى نے اس بارے ميں ( يہ ) آيت نازل فرمائي '' بعض منافقين پيغمبر كو اذيت پہنچاتے ہيں اور كہتے ہيں يہ سر اپا كان (جلدى باور كرنے والے) ہيں _(۲)

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱

پيغمبران خدا :۱۴

دينى راہنما:انكى ذمہ دارى ۹; انكى صفات ۹; يہ اور لوگوں كى باتوں كو سننا ۹

روايت:۱۶،۱۷

شرح صدر :اسكى اہميت ۹

____________________

۱)كافى ج ۵ص ۲۹۹ح ۱_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۶ح ۲۱۸_

۲)احتجاج طبرسى ج ۱ ص ۷۳ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۶ ح ۲۱۶_

۱۶۱

عذاب:اس كے مراتب ۱۵;اس كے مستحقين ۱۵; دردناك عذاب ۱۵

محمد(ص) :آپ(ص) اور انسانوں كے مفادات ۸; آپ (ص) اور بيہودہ باتيں ۷;آپ (ص) اور لوگوں كى باتوں كو غور سے سننا ۴،۵،۶،۷،۸ ،۱۰ ، ۱۱، ۱۳; آپ (ص) اور معاشرے كے مفادات ۸; آپ -(ص) اور مومنين ۱۰; آپ (ص) اور مومنين كے مفادات ۱۱; آپ (ص) پر قبول كرنے ميں جلد باز ہونے كى تہمت ۳،۱۷;آپ(ص) كا ايمان ۱۰; آپ(ص) كا سلوك ۱۰;آپكا(ص) شرح صدر ۴،۵،۶; آپكا(ص) مقام ۱۴;آپكو(ص) اذيت پہنچانا ۱، ۳، ۱۷ ; آپكو(ص) اذيت دينے والوں كا عذاب ۱۵

آپكى تاريخ ۱; آپكى خير خواہى ۸،۱۱; آپكى رسالت ۱۴; آپكى صفات ۵،۷; آپ كى مدح ۶;آپكى مہربانى سے سوء استفادہ ۴; آپكے ايمان سے مراد ۱۶;آپ كے خلاف ماحول بنانا ۲; آپكے(ص) شرح صدر كے اثرات ۱۳; آپكے فضائل ۶

منافقين :انكا سلوك ۳; انكا سوء استفادہ ۴;انكى اذيتيں ۱،۳،۱۷; انكى پروپيگنڈا مہم ۲;انكے جرائم ۱،۲،۳; يہ اور حضرت محمد(ص) ۱،۲،۳،۴،۱۷

مومنين :ان پر اعتمادكى اہميت ۱۲; ان پر رحمت كے عوامل ۱۳; انكى باتوں كى تصديق كرنا ۱۲،۱۶

آیت ۶۲

( يَحْلِفُونَ بِاللّهِ لَكُمْ لِيُرْضُوكُمْ وَاللّهُ وَرَسُولُهُ أَحَقُّ أَن يُرْضُوهُ إِن كَانُواْ مُؤْمِنِينَ )

يہ لوگ تم لوگوں كو راضى كرنے كے لئے خدا كى قسم كھا تے ہيں حالانكہ خدا ورسول اس بات كے زيادہ حقدار تھے كہ اگر يہ صاحبان ايمان تھے تو واقعاً انھيں اپنے اعمال و كردار سے راضى كرتے _

۱_ مومنين كى خشنودى حاصل كرنے كيلئے منافقين كا ان كے سامنے خدا تعالى كى جھوٹى قسميں كھا نا _

و يحلفون بالله لكم ليرضوكم

۲_ مومنين كے اندر منافقين كى نسبت ناخوشى اور غصے كا وجود _يحلفو ن بالله لكم ليرضوكم

۳_منافقين كا مومنين كے اعتقادات و نظريات اور اسلامى مكتب كى اقدارسے سوء استفادہ كرنا _

يحلفون بالله لكم ليرضوكم

۱۶۲

منافقين كا مومنين كے سامنے خدا تعالى كى قسم كھانا (يحلفون باللہ) كہ جسكى مومنين كے يہاں خاص اہميت ہے مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۴_خدا تعالى كا مومنين كو منافقين كى جھوٹى قسموں كے بارے ميں خبردار كرنا _يحلفون بالله لكم ليرضوكم

۵_ منافقين اپنے افكار اور اہداف كے مومنين كے سامنے واضح ہوجانے سے پريشان تھے _*

يحلفون بالله لكم ليرضوكم

منافقين كے قسم اٹھانے سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے _

۶_ خداتعالى كى طرف سے منافقين كو ان كے خدا و رسول كى خوشنودى پر لوگوں كى خوشنودى كو ترجيح دينے پر توبيخ _

يحلفون بالله لكم ليرضوكم و الله و رسوله احق ان يرضوه

۷_ رسول خدا كى خوشنودى حاصل كرنا خدا كى خوشنودى حاصل كرنے كے مترادف ہے _

و الله و رسوله احق ان يرضوه

'' يرضوہ '' ميں ضمير مفرد كا استعمال بتاتا ہے كہ رسول خدا كى خوشنودى خدا كى خوشنودى ہے اوران ميں كوئي فرق نہيں ہے _

۸_ خدا و رسول كى خوشنودى حاصل كرنا اور اسے دوسروں كى خوشنودى پر ترجيح دينا ضرورى ہے _

و الله و رسوله احق ان يرضوه

كلمہ '' احق '' سے ضرورى ہونا سمجھ ميں آتا ہے_

۹_ منافقين مشركانہ مزاج ركھتے تھے _يحلفون بالله لكم ليرضوكم و الله و رسوله احق ان يرضوه

منافقين كا لوگوں كى خوشنودى حاصل كرنے كى كوشش كرنا ( ليرضوكم ) اور خداتعالى كى خوشنودى سے غفلت كرنا ( و الله و رسولہ احق ان يرضوہ ) ا ن كے شرك آلود مزاج كا پتا ديتا ہے _

۱۰_ پيغمبر اكرم(ص) كا عظيم مرتبہ اور خداتعالى كے يہاں آپكا (ص) خاص مقام _

و الله و رسوله احق ان يرضوه

۱۱_ كوئي شخص حتى كہ پيغمبراكرم (ص) بھى خداتعالى كے ہمتا اور برابر نہيں ہيں _و الله ورسوله احق ان يرضوه

تثنيہ كى ضمير ( يرضوہما ) كى بجا ے ضمير مفرد (يرضوہ ) كا استعمال ممكن ہے مندرجہ بالا نكتے كى طرفت اشارہ ہو _

۱۲_ سچے مومنين كا اصلى ہدف خدا و رسول كى رضا حاصل كرنا ہے نہ دوسرں كى _و الله ورسوله احق ان يرضوه

۱۶۳

۱۳_ واقعى ايمان كا تقاضا ہے، خدا و رسول كى خوشنودى حاصل كرنے كى كوشش كرنا _

والله و رسوله احق ان يرضوه ان كانوا مؤمنين

۱۴_ خدا و رسول كى خوشنودى حاصل كرنے كى بجائے لوگوں كى خوشنودى حاصل كرنے كى كوشش كرنا منافقت اور بے ايمانى كى علامت ہے _يحلفون بالله لكم ليرضوكم و الله و رسوله احق ان يرضوه ان كانوا مؤمنين

آنحضرت(ص) :آپكا(ص) مقام ۱۰ ; آپكي(ص) خوشنودى ۷،۱۳; آپكى (ص) خوشنودى كى اہميت۸

اقدار :ان سے سوء استفادہ كرنا۳

ايمان :اسكے آثار ۱۳; بے ايمانى كى نشانياں ۱۴

توحيد :توحيد ذاتى ۱۱

خداتعالى :اس كا بے مثال ہونا ۱۱; اس كا خبردار كرنا ۴;اسكى خصوصيات ۱۱; اس كى خوشنودى ۱۳; اسكى خوشنودى كا برتر ہونا ۶;اسكى خوشنودى كى اہميت ۶، ۸،۱۴; اسكى خوشنودى كے عوامل ۷;اسكى طرف سے مذمت ۶

لوگ:انكى خوشنودى كو ترجيح دينا ۱۴; انكى خوشنودى كو ترجيح دينے كى مذمت ۶

مومنين :انكو خبردار كرنا ۴;انكى منافقين سے نارضايتى ۲; ان كے اہداف ۱۲; يہ اور پيغمبراكرم(ص) كى خوشنودى ۱۲; يہ اور خداتعالى كى خوشنودى ۱۲; يہ اور لوگوں كى خوشنودى ۱۲

منافقين :انكا سوء استفادہ كرنا ۳;انكا شرك ۹; انكوا فشا كرنا ۵; انكى پريشانى ۵;انكى جھوٹى قسم ۱،۴; انكى خصوصيات ۹; انكى مذمت ۶; يہ اور مومنين ۳،۵ ; يہ اور مومنين كى خوشنودى ۱

منافقت :اسكى علامتيں ۱۴

۱۶۴

آیت ۶۳

( أَلَمْ يَعْلَمُواْ أَنَّهُ مَن يُحَادِدِ اللّهَ وَرَسُولَهُ فَأَنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِداً فِيهَا ذَلِكَ الْخِزْيُ الْعَظِيمُ )

كيا يہ نہيں جانتے ہيں كہ حو خدا ورسول سے مخالفت كرے گااس كے لئے آبش جہنم ہے اور اسى ميں ہميشہ رہنا ہے اور يہ بہت بڑى رسوائي ہے_

۱_ خدا ورسول كے مقابلے ميں مورچہ بندى كرنے اور انكے ساتھ دشمنى كرنے كالازمہ ہميشہ كيلئے آتش جہنم ميں رہنا ہے _

من يحادد الله و رسوله فان له نار جهنم خالداً فيه

۲_ خدا ورسول كے خلاف خصمانہ موقف اختيار كرنے پر خداتعالى كى طرف سے منافقين كو سخت تنبيہ _

الم يعلموا ...ذلك الخزى العظيم

۳_ پيغمبراكرم(ص) كو اذيت پہنچانا اور آپكى (ص) عيب جوئي كرنا خدا تعالى كے مقابلے ميں مورچہ بند ہونے كے مترادف ہے_و منهم الذين يؤذون النبى ...من يحاددالله و رسوله

مندرجہ بالا نكتہ اس وجہ سے ہے كہ خداتعالى نے منافقين كے غلط كاموں كو بيان كرنے كے بعد ان كے سارے كا موں كو(من يحاددالله و رسولہ) سے تعبير كيا ہے _

۴_ پيغمبر اكرم(ص) كو خدا تعالى كے يہاں بڑى عزت اور بلند مقام حاصل ہے _من يحادد الله و رسوله

مندرجہ بالا نكتہ اس بات سے حاصل ہوتا ہے كہ پيغمبر(ص) كے ساتھ دشمنى كو خدا كے ساتھ دشمنى شمار كيا گيا ہے _

۵_ منافقين ہميشہ آتش جہنم ميں رہيں گے _من يحادد الله و رسوله فان له نار جهنم خالداً فيه

گذشتہ آيات اور بعد والى آيت چونكہ منافقين كے كردار كے بارے ميں ہے اس سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے _

۶_ منافقين كا خدا و پيغمبر (ص) كے مقابلے ميں مورچہ بند ہونا باوجود اس كے كہ وہ اسكے دردناك انجام سے واقف ہيں ، تعجب آور ہے_الم يعلموا انه من يحادد الله و رسوله فان له

۱۶۵

نار جهنم

مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہونے كى وجہ يہ ہے كہ ''الم يعلم '' توبيخ ہے اور ايسى توبيخ اس وقت كى جاتى ہے جب مخاطبين آگاہ ہوں اور آگاہى كے بعد انہيں غلط كام انجام نہيں دينا چائے تھا _

۷_ آخرت كى سخت سزائيں انسان كے اپنے اعمال كا نتيجہ ہيں _من يحادد الله و رسوله فان له نار جهنم

۸_ جہان آخرت ميں انسان حتى كہ جہنميوں كى دائمى زندگى _نار جهنم خالداً فيه

۹_ آتش جہنم ميں انسان كا ہميشہ رہنا بڑى رسوائي اور واقعى ذلت ہے _فان له نار جهنم خالداً فيها ذلك الخزى العظيم

۱۰_ جھوٹى قسم اور خدا و رسول كى خوشنودى سے توجہ ہٹا كر لوگوں كے سامنے اپنى آبرو محفوظ كرناآخرت ميں ذلت و رسوائي كا موجب ہے _يحلفون بالله لكم فان له نار جهنم ذلك الخزى العظيم

۱۱_ انسانوں كى ہدايت ميں ، امور كے انجام كى ياد دہانى كا اثر _الم يعلموا انه من يحادد الله نار جهنم ...ذلك الخزى العظيم

آبرو :جھوٹى آبرو ۱۰

آنحضرت (ص) :آپ(ص) كامقام ۴; آپ(ص) كواذيت دينا ۳; آپ(ص) كى عيب جوئي كرنا ۳

امور :تعجب آور امور ۶

جہنم :اس ميں ذلت ۹; اس ميں ہميشہ رہنا ۹;اس ميں ہميشہ رہنے كے اسباب ۱; اس ميں ہميشہ رہنے والے ۵

جہنمى لوگ ۵:انكا ہميشہ رہنا ۸

خداتعالى :اسكى تنبيہ ۲; اسكى خوشنودى سے بے توجہ ہونے كے اثرات ۱۰

دشمني:حضرت محمد (ص) كے ساتھ دشمنى ۲،۶;حضرت محمد (ص) كے ساتھ دشمنى كے اثرات ۱;خدا تعالى كے ساتھ دشمنى ۲، ۳،۶ ; خدا تعالى كے ساتھ دشمنى كے آثار ۱

ذلت :اخروى ذلت كے عوامل ۱۰; اسكے عوامل ۹

۱۶۶

زندگي:اخروى زندگى كا دائمى ہونا ۸

سزا :اخروى سزا كے اسباب ۷; سزا كا نظام ۷

عمل :اسكے آثار ۷; اسكى سزا ۷

قسم :جھوٹى قسم كے آثار ۱۰

منافقين :انكا آگاہ ہونا ۶; انكا انجام ۶; انكو تنبيہ ۲ ;انكى دشمنى ۲،۶;يہ حہنم ميں ۵

ہدايت :اس كا ذريعہ ۱۱

ياد دہانى :اسكے آثار ۱۱; امور كے انجام كى ياد دہانى ۱۱

آیت ۶۴

( يَحْذَرُ الْمُنَافِقُونَ أَن تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُمْ بِمَا فِي قُلُوبِهِم قُلِ اسْتَهْزِئُواْ إِنَّ اللّهَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُونَ )

منافقين كو يہ خوف بھى ہے كہ كہيں كوئي سورہ نازل ہو كر مسلمانوں كو ان كے دل كے حالات سے ابخر نہ كردے تو آپ كہہ ديجدے كہ تم اور مذاق اڑاؤ اللہ بہر حال اس چيز كو منظر عام پرلے آئے گا جس كا تمھيں خطرہ ہے_

۱_صدر اسلام كے منافقين كو وحى كے ذريعہ اپنے رازوں كے افشا ہوجانے كا خطرہ _

يحذر المنافقون ان تنزل عليهم سورة تنبئهم بما فى قلوبهم

۲_ منافقين كا اس بات سے آگاہ ہونا كہ خدا تعالى ان كے دلوں كے راز جانتا ہے _

يحذر المنافقون ان تنزل عليهم سورة تنبئهم بما فى قلوبهم

اس بات ميں كوئي شك نہيں كہ منافقين كے خوف كى اساس كئي امور ہيں ان ميں سے ايك انكا اس بات سے آگاہ ہونا ہے كہ خداتعالى ان كے دلوں كے راز جانتا ہے _

۳_ پيغمبراكرم (ص) كى حقانيت اور آپ (ص) كا وحى كے ساتھ

۱۶۷

رابطہ منافقين كيلئے ثابت تھا _*يحذر المنافقون ان تنزل عليهم سورة تنبئهم بما فى قلوبهم

منافقين كو قرآن كے ذريعے رازوں كے افشا ہونے كا خوف اشارة ً بتاتا ہے كہ وہ لوگ پيغمبر (ص) كے وحى كے ساتھ رابطے كو مسلم سمجھتے تھے_

۴_ وحى وقرآن كے ذريعے منافقين كے دلوں كى نيتوں كا فاش ہونا _يحذرالمنافقون ان تنزل عليهم سورة تنبئهم بما فى قلوبهم

ہو سكتا ہے منافقين كا خوف اس بات كى علامت ہو كہ قرآن كريم پہلے بھى ان كے راز افشا كرچكا ہے _

۵_ قرآن كريم كامعاشرہ كى ضروريات و واقعات كے ساتھ ہم آہنگ اور بالتدريج نزول_

يحذر المنافقون ان تنزل عليهم سورة تنبئهم بما فى قلوبهم

۶_ منافقين كي، اپنے اعتقادات اور باتوں كو عوام سے مخفى ركھنے كى كوشش _

يحذر المنافقو ن ان تنزل عليهم سورة تنبئهم بما فى قلوبهم

۷_ لفظ '' سورة '' اور قرآن كى بعض آيات ميں اس كا استعمال اس بات كى دليل ہے كہ عصر وحى ميں يہ اصطلاح رائج اور متعارف تھى _يحذر المنافقون ان تنزل عليهم سورة

۸_ پيغمبراكرم (ص) كو منافقين كے مقابلے ميں موقف اختيار كرنے اور انہيں انكے رازوں كے افشاكرنے كى دھمكى دينے كا حكم _يحذر المنافقون قل استهزء وا ان الله مخرج ما تحذرون

۹_ منافقين كا اسلام اور پيغمبراكرم(ص) كا مذاق اڑانا _يحذر المنافقون قل استهزء و

۱۰_ نفاق اور دين كے بارے ميں دودلى دين سے مذاق ہے _يحذر المنافقون ...قل استهزء و

'' استہزء وا '' سے پہلے منافقين كى كوئي ايسى خاص بات ذكر نہيں ہوئي جو ان كے مذاق اڑانے كا پتا ديتى ہو اس بناپر احتمال ہے كہ خود منافقت ہى استہزا اور مذاق اڑانا ہو _

۱۱_ منافقين كے چھپانے كى خواہش كے باوجود خداتعالى كى طرف سے ان كے خيانت كارانہ اسرار كے حتمى طور پر افشاء كرنے پر زور _يحذر المنافقون ان الله مخرج ماتحذرون

۱۲_ ارادہ خدا كا لوگوں كى خواہشات پر غالب آنا_يحذر المنافقون ان الله مخرج ما تحذرون

۱۶۸

آنحضرت (ص) :آپ (ص) اور منافقين ۸ ;آپكا (ص) مذاق اڑانے والے ۹; آپ(ص) كى دھمكياں ۸; آپكى (ص) ذمہ دارى ۸

اسلام :اس كامذاق اڑانے والے ۹

خداتعالى :اس كى طرف سے ر از افشا كرنا ۱۱;اسكے ارادہ كى حاكميت ۱۲

دين :دين كا مذاق اڑانا ۱۰

دينداري:اس ميں منافقت ۱۰

سورہ :سورہ ايك اصطلاح ۷; سورہ صدر اسلام ميں ۷

قرآن كريم :صدر اسلام ميں اسكى سورتيں ۷;قرآن كريم كا كردار ۴; قرآن كريم كے بالتدريج نازل ہونے كا فلسفہ ۵

منافقين :انكا مذاق اڑانا ۹;انكو دھمكى ۸; انكى آگاہى ۲; انكى رازدارى ۶; انكے راز كا افشا كرنا ۱،۴،۸،۱۱; صدر اسلام كے منافقين كى پريشانى ۱;يہ اور اسلام ۹;يہ اورحضرت محمد (ص) ۸، ۹; يہ اورحضرت محمد (ص) پر وحى ۳;يہ اورحضرت محمد (ص) كى حقانيت ۳; يہ اور خداتعالى كا علم غيب ۲;يہ اور عقيدہ كو چھپانا ۶

وحى :اسكا كردار ۱،۴

آیت ۶۵

( وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ قُلْ أَبِاللّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ ) (٦٥)

اور اگر اپ ان سے بازپرس كريں گے تو كہيں گے كہ ہم توصرف بات چيت اور دل لگى كررہے تھے تو آپ كہہ ديجئے كہ كيا اللہ اور اس كى آيات اور رسول كے بارے ميں مذاق اڑارہے تھے_

۱_ اگر منافقين سے انكے عمل، كردار او رناروا باتوں كےبارے ميں باز پرس كى جاتى تو جھوٹ بولتے ہوئے

۱۶۹

اسكے ہنسى مذاق اور كھيل تماشا ہونے كا اظہار كرتے_يقولون هو اذن ...و لئن سألتهم ليقولن انما كنا نخوض و نلعب

۲_ اپنے نظريات اور ناروا باتوں كى تأويل كرنا منافقين كا شيوہ ہے _ليقولن انما كنا نخوض و نلعب

۳_ صدر اسلام كے سازش كرنے والے منافقين كا مسلمانوں كى قدرت كے مقابلے ميں كمزور ہونا _

و لئن سا لتهم ليقولن انما كنا نخوض و نلعب

منافقين كا تاويليں كرنا، جو ايك قسم كا پيچھے ہٹنا ہے، مسلمانوں كے مقابلے ميں ان كى كمزورى كى علامت ہے _

۴_ خداتعالى نے منافقين كى طرف سے مستقبل ميں اپنى خيانتوں كى تاويليں كرنے كا پردہ چاك كرديا_

و لئن سألتهم ليقولن انما كنا نخوض و نلعب

۵_ پيغمبراكرم (ص) كو، منافقين كو اس وجہ سے توبيخ كرنے كا حكم كہ وہ دين كو بازيچہ اطفال شمار كرتے ہيں اور الہى اقدار كا مزاق اڑاتے ہيں _قل ابالله و آياته و رسوله كنتم تستهزء ون

۶_ دينى اقدار كو بازيچہ اطفال قرار دينا حرام ہے _ليقولن انما كنا نخوض و نلعب قل ابالله وآياته و رسوله كنتم تستهزء ون

۷_دينى اقدار كو كھيل تماشا بنانا ، نفاق كى علامت اور منافقوں كى روش ہے_ليحذر المنافقون ...ليقولن انما كنا نخوض ونلعب ...كنتم تستهزئون

۸_ منافقين كى بے شرمى اور جھوٹ بولنے اور دھوكہ دہى پرانكا اصرار حتى كہ ان كے اسرار اور سازشوں كے افشا كئے جانے كے بعد بھى _ولئن سألتهم ليقولن انما كنا نخوض و نلعب قل ابالله و آياته و رسوله كنتم تستهزء ون

ہو سكتا ہے جملہ ''قل ابا لله '' منافقين كى طرف سے '' نخوض و نلعب '' كے دعوے كا مسترد كرنا ہو يعنى وہ اب بھى اس بات كے ذريعے دھوكہ دينا چاہتے ہيں _

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى ذمہ دارى ۵

احكام :۶

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۳

خد اتعالي:اسكى طرف سے راز افشا كرنا ۴

۱۷۰

دين :اسكى اہانت كا جرم ۶;اسكے ساتھ كھيلنا ۷; اسكے ساتھ كھيلنے كا حرام ہونا ۶

قرآن كريم:اسكى پيشگوئياں ۴

محرّمات :۶

منافقين :انكا تأويليں كرنا ۱،۲،۴;انكا جھوٹ بولنا ۱،۸; انكا دين كے ساتھ كھيلنا ۵;انكا سلوك ۲،۷; انكا مكر۸;انكامواخذہ ۱; انكا ناپسنديدہ عمل ۱; انكا نفاق ۸; انكى بے حيائي ۸;انكى صفات ۸; انكى مذمت ۵ ;انكى ناپسنديدہ باتيں ۱،۲; انكے راز كا افشا كرنا ۴،۸; صدر اسلام كے منافقين كا كمزور ہونا ۳; يہ اور اقدار كا مذاق اڑانا ۵

نفاق:اسكى علامتيں ۷

آیت ۶۶

( لاَ تَعْتَذِرُواْ قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ إِن نَّعْفُ عَن طَآئِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَآئِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُواْ مُجْرِمِينَ )

تو اب معذرت نہ كرو _ تم نے ايمان كے بعد كفر اختيار كيا ہے _ہم اگر تم ميں كى ايك جماعت كو معاف بھى كرديں تو دورسرى جماعت پر ضرور عذاب كريں گے كہ يہ لوگ مجرم ہيں _

۱_ صدر اسلام كے منافقين كى طرف سے اپنے خيانتكارانہ اسرار كے افشا ہوجانے كے بعد اپنے غلط كردار سے عذرخواہي_

لا تعتذروا قد كفرتم بعد ايمانكم

۲_ اسلام اور پيغمبر(ص) كامذاق اڑانے والے منافقين كے عذر كا قبول نہ كيا جانا _

كنتم تستهزء ون _ لا تعتذروا قد كفرتم بعد ايمانكم

۳_ اسلام اور پيغمبر(ص) كے خلاف سازشيں كرنے سے صدر اسلام كے منافقين كا كفر بر ملا ہوگيا _

لا تعتذروا قد كفرتم بعد ايمانكم

۴_ صدر اسلام كے منافقين وہ لوگ تھے جنہوں نے آغاز ميں اسلام كو قبول كيا ليكن بعد ميں كفر كے گرويدہ ہو كر مرتد ہوگئے _لا تعتذروا قد كفرتم بعد ايمانكم

۵_ ظاہرى ايمان كے بعد منافقين كا كفر ان كى توبہ كے

۱۷۱

قبول ہونے سے ركا وٹ بنا_لا تعتذروا قد كفرتم بعد ايمانكم

۶_ منافقين كا عذر، عذر گنا ہ بدتر از گناہ تھا اور انكے اندرونى كفر كے برملا ہونے كا باعث بنا _

انما كنا نخوض و نلعب لا تعتذروا قد كفرتم بعد ايمانكم

۷_ خداتعالى كى طرف سے بعض منافقين كے بخشے جانے كے امكان كا اعلان اور بعض دوسروں كو حتمى عذاب كا وعدہ _

ان نعف عن طائفة منكم نعذب طائفة

۸_ منافقين كے سرغنہ افراد اور معاشرے كى تباہى كے اصلى مجرم قابل بخشش نہيں ہيں اور سزاكے مستحق ہيں _

ان نعف عن طائفة منكم نعذب طائفة بانهم كانوا مجرمين

بعض منافقين كے عذاب كى وجہ يوں بيان كرنا كہ يہ لوگ مجرم اور تباہى پھيلانے والے ہيں اور اسكے مقابلے ميں دوسروں كى بخشش ہو سكتا ہے اس حقيقت كى غماز ہو كہ منافقين كے سرغنہ افراد اور اصلى مجرم قابل بخشش نہيں ہيں اور انہيں سزا دينا ضرورى ہے _

۹_ بعض منافقين كى سزا كا ا س لئے نا قابل بخشش ہونا كہ وہ اپنے جرم پر ڈٹے ہوئے ہيں _

ان نعف عن طائفة منكم نعذب طائفة بانهم كانوا مجرمين

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ ''بانہم ...'' ''نعذب'' كى علت ہے اور ''ہم كانوا مجرميں '' استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۱۰_ خداتعالى كى طرف سے بعض منافقين كے مسلسل جرم كا ارتكاب نہ كرنے كى وجہ سے بخشے جانے كے امكان كا اعلان_ان نعف عن طائفة منكم نعذب طائفة بانهم كانوا مجرمين

چونكہ خداتعالى نے بعض منافقين كے ناقابل بخشش ہونے كى علت يہ قرار دى ہے كہ وہ جرم كا مسلسل ارتكاب كر رہے ہيں اس كا مطلب يہ ہے كہ دوسروں كے بخشے جانے كى وجہ انكا جرم پر اصرار نہ كرنا ہے _

۱۱_ جرم كا مسلسل ارتكاب درگاہ الہى ميں انسان كى توبہ كے قبول ہونے ميں ركاوٹ ہے_

لا تعتذروا ...نعذب طائفة بانهم كانوا مجرمين

۱۲_ منافقين ، خيانت اور جرائم كے ارتكاب كے لحاظ سے مختلف درجات كے حامل تھے _

ان نعف عن طائفة منكم نعذب طائفة بانهم كانوا مجرمين

۱۷۲

۱۳_انسان كے جرائم ، اسكى سزا اور عذاب الہى كا اصلى سرچشمہ ہيں _نعذب طائفة بانهم كانوا مجرمين

۱۴_ سازش كرنے والے منافقين دنيا ميں بھى سزا اور عذاب كے مستحق ہيں اور خداتعالى كى طرف سے ان ميں سے بعض كو دنيا ميں سزا نہ دينا كسى مصلحت اور حكمت كى وجہ سے ہے _*

ان نعف عن طائفة منكم نعذب طائفة بانهم كانوا مجرمين

ہوسكتا ہے عفو اور عذاب سے مراد دنياوى عفو و عذاب ہوں نہ اخروي، اس صورت ميں عقلى طور پر ايك گروہ كو بخش دينا كسى مصلحت كى وجہ سے ہے _

۱۵_ خداتعالى كے كام حكمت اور مصلحت كے تابع ہيں _نعذب طائفة بانهم كانوا مجرمين

۱۶_ منافقين كيلئے خدا تعالى كى طرف پلٹنے كا راستہ كھلا ہے_ان نعف عن طائفة

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' عفو'' سے مراد منافقين كے گناہوں كى بخشش ہو ، دنيوى بھى اور اخروى بھى ، كہ اس صورت ميں آيت مباركہ نے بخشش كے امكان كو بيان كركے ان كے پلٹنے كيلئے راستہ كھلا ركھا ہے _

۱۷_ بعض منافقين كو مصلحت كى بنا پر بخشنے اور بعض كو سزادينے ميں پيغمبر اكرم (ص) اور معاشرے كے رہبر كا كردا ر_

ان نعف نعذب

يہ ديكھتے ہوئے كہ ہوسكتا ہے عفو اور عذاب سے مراد دنياوى ہوں نيز الغاء خصوصيت اور عفو و سزا كا حكم دينے كو اسلامى معاشرے كے رہبر تك تعميم دينے سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے _

۱۸_ امام محمد باقر(ع) سے الله تعالى كے فرمان( لا تعتذروا قد كفرتم بعد ايمانكم ) كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا:هؤلا ء قوم كانوا مؤمنين صادقين ارتابوا و شكوا و نافقوا بعد ايمانهم ''يہ سچے مومنين تھے جو شك و ترديد كا شكار ہوكر ايمان كے بعد منافق ہوگئے _(۱)

اسلام :اس كا مذاق اڑانے والے ۲; صدر اسلام كى تاريخ ۴

توبہ :اسكے قبول ہونے كے موانع ۱۱

جرائم :ان پر اصرار كے اثرات۹، ۱۱; انكے اثرات ۱۳; ناقابل بخشش جرائم۸

____________________

۱) تفسير قمى ج ۱ ص ۳۰۰ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۸ح ۲۵۵_

۱۷۳

خداتعالى :خدا كا عذاب ۱۳;خدا كى دھمكى ۷;خدا كى بخشش ۷،۱۰;خدا كے كاموں كى حكمت ۱۵

دينى راہنما:ان كے اختيارت ۱۷; يہ اور منافقين ۱۷

روايت :۱۸

سزا:اسكے مستحقين ۸; دنياوى سزا كے مستحقين ۱۴;سزا دينے ميں مصلحت ۱۴

عذاب :اسكے اسباب ۱۳

عذر :اسكے قبول ہونے كے موانع ۱۱;عذر گناہ بدتر از گناہ ۶

كفر :اسكے آثار۵

گناہ :اس پر اصرار كے اثرات ۹،۱۱

مجرمين :انكى سزا ۸

محمد (ص) :آپ(ص) اور منافقين ۱۷;آپكا (ص) مذاق اڑانے والے ۲; آپ(ص) كے اختيارات ۱۷

مسلمان :صدر اسلام كے مسلمانوں ميں منافقت ۱۸

منافقت :منافقين كے سرغنہ افراد كى سزا ۸

منافقين :ان سے درگذر كرنا ۱۷;انكا عذر پيش كرنا ۶; انكا ناپسنديدہ عمل ۱; انكو افشا كرنا ۳; انكى بخشش ۷،۱۰; انكى دنياوى سزا ۱۴; انكى سازش ۳; انكى سزا ۹،۱۷;ان كے افشا ہونے كا پيش خيمہ۶; ان كے راز كا افشا كرنا ۱;ان كے عذاب كا حتمى ہونا ۷; ان كے عذر كارد كرنا ۲; ان كے عذر كے قبول ہونے كے موانع ۵ ;ان كے گروہ ۱۲ ;سازش كرنے والے منافقين كى سزا ۱۴;صدر اسلام كے منافقين كا اسلام ۴; صدر اسلام كے منافقين كا عذر پيش كرنا ۱; صدر اسلام كے منافقين كا مرتد ہوجانا ۴;مجرم منافقين ۱۲;يہ اور اسلام ۳; يہ اور توبہ ۱۶; يہ اور حضرت محمد(ص) ۳

سزا كا نظام :۱۷

۱۷۴

آیت ۶۷

( الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ بَعْضُهُم مِّن بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمُنكَرِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوفِ وَيَقْبِضُونَ أَيْدِيَهُمْ نَسُواْ اللّهَ فَنَسِيَهُمْ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ هُمُ الْفَاسِقُونَ )

منافق مرد اور منافق عورتيں آپس ميں سب ا يك د وسرے سے ہيں _ سب برائيوں كا حكم ديتے ہيں اور نيكيوں سے روكت ہيں اور اپنے ہاتھوں كو راہ خدا ميں خرچ كرنے سے روكے رہتے ہيں _ انھوں نے اللہ كو بھلا ديا ہے تو اللہ نے انھيں بھى نظر انداز كر ديا ہے كہ منافقين ہى اصل ميں فاسق ہيں _

۱_ عصر پيغمبر(ص) كے منافقين كے درميان ، منافق عورتوں كا وجود _و المنافقون و المنافقات

۲_ اسلام ومسلمين كے خلاف صدر اسلام كے منافق مردوں اور عورتوں كى ہم آہنگى _

والمنافقون والمنافقات بعضهم من بعض يأمرون بالمنكر

۳_ جرم نفاق كى سزا ميں منافق مردوں اور عورتوں كا برابر ہونا _نعذب طائفة بانهم مجرمين _ المنافقون و المنافقات بعضهم من بعض

۴_ منافق عورتوں كے سياسي، اجتماعى اور دينى كردار اور موقف كى اتنى ہى اہميت ہے جتنى منافق مردوں كے كردار اور موقف كى ہے _المنافقون و المنافقات بعضهم من بعض يأمرون بالمنكر

منافق عورتوں كا منافق مرودں كے ساتھ ذكر كيا جانا اور انكا مردوں كے ہم پلہ شمار ہونا مندرجہ بالانكتے پر دلالت كرتا ہے _

۵_ منافقين كے درميان گہرے تعلق اور مضبوط رابطے كا وجود _المنافقون والمنافقات بعضهم من بعض

۱۷۵

۶_ بعض منافقين كا اپنى رفتارو كردار ميں مستقل نہ ہونا اور انكا نفاق كے سرغنہ افراد سے متاثر ہونا _بعضهم من بعض

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ من ''نشويہ '' ہو كہ اس صورت ميں آيت دلالت كرتى ہے كہ بعض منافقين اپنا نفاق دوسروں سے ليتے تھے_

۷_ منافقين كے دوگروہ تھے تاثير گزار اور لائن دينے والے اور اثر پذير اور لائن لينے والے_

المنافقون والمنافقات بعضهم من بعض

مندرجہ بالا نكتہ ''من ''سے استفادہ ہوتا ہے كہ جو ابتدائيت ( نشويہ ) كيلئے ہے_

۸_ غير اصلى اور تاثير پذير منافقين كے بخشے جانے كا امكان اور اصلى اور لائن دينے والے منافقين كا غير قابل بخشش ہونا _*ان نعف عن طائفة ...نعذب طائفة ...بعضهم من بعض

'' بعضہم من بعض'' بعض منافقين كے دوسرے بعض كے تحت تاثير ہونے پر دلالت كرتا ہے نيز يہ آيت سابقہ آيت كى تفسير ہے اور ايك گروہ كى بخشش اور دوسرے گروہ كى سزا كو بيان كررہى ہے _

۹_ منافقين كا شيوہ ہے غلط اور برے كاموں كو ترويج دينا اور معروف ( اقدار اور نيكياں ) كے معرض وجود ميں آنے كو روكنا _المنافقون والمنافقات يا مرون بالمنكر و ينهوں عن المعروف

۱۰_ بخل اور راہ خدا ميں خرچ نہ كرنا منافقين كى خصلت ہے _المنافقون و المنافقات ...و يقبضون ايديهم

۱۱_ منافقين نہ صرف خود معاشرے كيلئے بھلائي كے كام انجام نہيں ديتے بلكہ دوسروں كو بھى نيك كاموں سے روكتے ہيں _

وينهون عن المعروف و يقبضون ايديهم

۱۲_ اسلام كا معاشرے كى معاشى ضروريات پورى كرنے اور اموال خرچ كرنے كو اہميت دينا _و يقبضون ايديهم

۱۳_ منافقين كا خداتعالى سے غافل ہونے اور اس كو بھلادينے كى وجہ سے اس كى توجہ اور عنايت سے محروم ہونا _

المنافقون والمنافقات ...نسواالله فنسيهم

۱۴_ خداتعالى اور اس كے فرامين سے غفلت انسان سے خداتعالى كى عنايات سلب ہوجانے كا سبب ہے _

نسواالله فنسيهم

۱۵_ انسان كے خدا كے لطف و كرم سے محروم ہونے كا اصلى سبب خود انسان ہے _

۱۷۶

نسواالله فنسيهم

۱۶_ برائي اور فساد( منكر ) كى ترويج اور نيكيوں اور اقدار كو پھيلنے سے روكنا نيز انفاق نہ كرنا خدا سے غافل ہونے كى نشانياں ہيں _يأمرون بالمنكر و ينهون عن المعروف و يقبضون ايديهم نسوا الله

۱۷_ برائي اور فساد ( منكر ) كى ترويج اور نيكيوں اور اقدار كو پھيلنے سے روكنا اور خدا اور اسكے فرامين كو فراموش كردينا منافقين كے كام اور انكى صفات ہيں _المنافقوں ...يا مرون بالمنكر و ينهون عن المعروف و يقبضون ايديهم نسوا الله

۱۸_ خداتعالى كى سزاؤں كا انسان كے اعمال كے ساتھ مناسب ہونا_نسوا الله فنسيهم

۱۹_ انسان كا خدا اور اسكے فرامين كى طرف متوجہ ہونا خدا تعالى كے لطف و كرم كے حصول كاپيش خيمہ ہے_

نسوا الله فنسيهم

جملہ ( نسوا الله ...) كے مفہوم سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل كيا گيا ہے _

۲۰_منافقين ، فاسقون كا سب سے واضح نمونہ _ان المنافقين هم الفاسقون

۲۱_برائي ( منكر ) كى ترويج ، نيكيوں كو پھيلنے سے روكنا ، انفاق نہ كرنا اور ياد خدا سے غافل ہو جانا واقعى فسق ہے _

يأمرون بالمنكر و ينهون عن المعروف و يقبضون ايديهم نسوا الله ان المنافقين هم الفاسقون

۲۲_ برائيوں كى ترويج ، نيكيوں كو پھيلنے سے روكنا اور انفاق نہ كرنا جرم اور حتمى عذاب كا سبب ہے_

نعذب مجرمين يا مرون بالمنكر و ينهون عن المعروف و يقبضون ايديهم

آيت شريفہ سابقہ آيت ميں مذكور مجرمين كى خصوصيات بيان كررہى ہے _

۲۳_ عبدالعزيز بن مسلم كہتے ہيں ميں نے الله تعالى كے اس فرمان ( نسوا الله فنسيہم ) كے بارے ميں امام رضا (ع) سے سوال كيا توآپ نے فرمايا:''ان الله تعالى لا ينسى ولا يسهو ...وانما يجازى من نسيه ونسى لقاء يومه بان ينسيهم انفسهم''

خدا تعالى نہ بھولتا ہے اور نہ سہو كا شكار ہو تا ہے بلكہ جولوگ اسے اور روز قيامت كو بھلا ديتے ہيں انہيں اس طرح سزا ديتا ہے كہ خود انہيں اپنے آپ سے بھلا ديتا ہے_(۱)

____________________

۱)عيون اخبار الرضا ج ۱ ص ۱۲۵ ح ۱۸_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۹ ح ۲۲۷_

۱۷۷

۲۴_حضرت علي(ع) سے روايت ہے كہ آپ نے اللہ تعالى كے فرمان (انہوں نے خدا كو فراموش كرديا تو خدا نے انہيں فراموش كرديا )كے بارے ميں فرمايا :فانمايعنى انهم نسواالله فى دار الدنيا فلم يعملوا له بالطاعة و لم يؤمنوا به و برسوله فنسيهم فى الآخرة اى لم يجعل فى ثوابه نصيبا فصارو منسيين من الخير'' سوائے اس كے نہيں اس سے خدا تعالى كا مقصود يہ ہے كہ انہوں نے دنيا ميں خدا كو فراموش كرديا اور اسكى اطاعت نہ كى اور اس پر اور اسكے رسول پر ايمان نہ لائے،تو خدا نے بھى قيامت ميں انہيں بھلاديا يعنى اپنے ثواب سے ان كيلئے كوئي حصہ قرار نہ ديا پس وہ خير سے فراموش كرديئے گئے_(۱)

اپنے آپ كو فراموش كرنا:اس كا پيش خيمہ ۲۳

اسلام:اسلام اور اقتصاد۱۲; اسلام كى خصوصيات ۱۲;صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲

انفاق:اسكى اہميت ۱۲;اسكے ترك كرنے كے اثرات ۱۶، ۲۱،۲۲

بخيل لوگ :۱۰

برائي :اسكے حكم دينے كا جرم ۹; اسكے حكم دينے كا فسق ہونا ۲۱;اسكے حكم دينے كے آثار ۱۶،۲۲

جرائم :انكے موارد ۲۲;ان ميں تعاون كرنے والوں كو معاف كرنا۸; ناقابل معافى جرائم ۸

خدا تعالي:اس كو فراموش كرنے سے مراد۲۴ ;اس كو فراموش كرنے كى سزا ۲۳; اس كو فراموش كرنے كى علامتيں ۱۶; اس كى سزا ۱۸; اس كو فراموش كرنے كے آثار۱۳،۱۴،۲۱;اسكے كرم سے محروميت كے عوامل ۱۴،۱۵; اسكے لطف و كرم كا پيش خيمہ۱۹

خير:اس سے محروم لوگ ۲۴

ذكر:ذكر خدا كے آثار ۱۹

روايت ،۲۳،۲۴

سزا:اس كا گناہ كے ساتھ مناسب ہونا ۱۸; اس ميں برابرى ۳; سزا كا نظام۳،۱۸

ضروريات:اقتصادى ضروريات پورى كرنا ۱۲

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۶ح۸۶_ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۴۴ ح ۴_

۱۷۸

عذاب:اسكے اسباب ۲۲

عمل :اسكے آثار ۱۵

عورت:صدر اسلام ميں منافق عورتيں ۱،۲; عورت و مرد كا برابر ہونا ۳; منافق عورتوں كا موقف اپنانا ۴; منافق عورتوں كى سزا ۳

غفلت :خدا سے غفلت كے آثار۱۳،۱۴

فاسقين: ۲۰

فساد:فساد پھيلانے كا جرم ۲۲; فساد پھيلانے كى سزا ۲۲

فسق :اسكے موارد ۱۲

قيامت :اسے فراموش كرنے كى سزا ۲۳

لطف خدا :اس سے محروم لوگ ۱۳

منافقت:اسكا جرم ۸

منافقين:ان كا اثر قبول كرنا ۶; ان كا اجتماعى موقف ۴; انكا بخل ۱۰; ان كا سلوك ۹; انكا فسق ۲۰; انكى خصوصيات ۱۱;انكى سزا ۳; انكى صفات ۱۰،۱۷; انكى گھٹيا عادتيں ۱۰; انكى محروميت ۱۳; ان كے جرائم ۹; ان كے روابط ۵; ان كے رہبر ۷;ان كے سرغنہ افراد كى سزا ۸; ان كے گروہ ۷; ان كے ليڈروں كا كردار ۶; دوسروں كى پيروى كرنے والے منافقين ۷; دوسروں كى پيروى كرنے والے منافقين كى بخشش ۸;صدر اسلام كے منافقين ۱; صدر اسلام كے منافقين كى اسلام دشمنى ۲; يہ اور انفاق ۱۰;يہ اور برائي كا حكم دينا ۹،۱۷; يہ اور خدا كو فراموش كرنا ۱۷; يہ اور نيكى سے منع كرنا ۹،۱۱،۱۷

نيكى :

اس سے منع كرنے كا جرم ۹;اس سے منع كرنے كا فسق ہونا ۲۱;اس سے منع كرنے كے آثار ۱۶، ۲۲

۱۷۹

آیت ۶۸

( وَعَدَ الله الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا هِيَ حَسْبُهُمْ وَلَعَنَهُمُ اللّهُ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّقِيمٌ )

اور اللہ نے منافق مردوں اور عورتوں سے اور تمام كافروں سے آتش جہنم كا وعدہ كيا ہے جس ميں يہ ہميشہ رہنے والے ہيں _ وہى ان كے واسطے كافى ہے اور ان كے لئے ہميشہ رہنے والا عذاب ہے_

۱_ آتش جہنم ميں ہميشہ رہنا ، خدا تعالى كا منافق مردوں ، عورتوں اور سب كا فروں كو وعدہ _

و عدالله المنافقين و المنافقات و الكفار نار جهنم خالدين فيه

۲_ منافق مرد اور عورتيں خدا تعالى كى سزا كے مستحق ہونے ميں برابر ہيں _

و عدالله المنافقين و المنافقات نار جهنم خالدين فيه

۳_ شرعى ذمہ داريوں كے لحاظ سے مرد و زن برابر ہيں _وعدالله المنافقين والمنافقات نار جهنم خالدين فيه

۴_ كفار اور منافقين كا روز قيامت خدا تعالى كى سخت اور دائمى سزا ميں مساوى ہونا_

و عدالله المنافقين و المنافقات و الكفار نار جهنم خالدين فيها هى حسبهم

۵_ عصر پيغمبر(ص) كے منافقين كے در ميان منافق عورتوں كا وجود_و عدالله المنافقين و المنافقات

۶_ آخرت ميں انسان حتى كہ دوزخيوں كى زندگى بھى دائمى ہوگي_نار جهنم خالدين فيها هى حسبهم

۷_ جہنم كا دائمى عذاب انتہائي سخت سزا اور كفار و منافقين كيلئے كافى ہے_نار جهنم خالدين فيها هى حسبهم

۸_جہنم كا دائمى عذاب ہى منافقين كيلئے كافى سزا ہے اور

۱۸۰