تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 746
مشاہدے: 150984
ڈاؤنلوڈ: 2708


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 150984 / ڈاؤنلوڈ: 2708
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 7

مؤلف:
اردو

و اذا انزلت سورة

۲_ ايمان كا لازمہ ہے جہاد اور اقدار الہى كے عملى ہونے كيلئے مبارزت _ء امنوا بالله و جاهدو

۳_ امور جنگ كى باگ ڈور ا ور ا س ميں شركت و عدم شركت كى اجازت پيغمبراكرم (ص) كے اختيار ميں ہے_

جاهدوا مع رسوله استئذنك

۴_ جنگى امور كى باگ ڈور اور اس ميں شركت و عدم شركت اسلامى معاشرہ كے رہبر كے اختيار ميں ہے_

جاهدوا مع رسوله استئذنك

۵ _ خدا تعالى كى طرف سے جہاد كا حكم آتے ہى توا نگر منافقين كا جنگ ميں شركت نہ كرنے كيلئے پيغمبر اكرم(ص) سے رخصت طلب كرنا _ان آمنوا بالله و جاهدوا مع رسوله استئذنك

۶_ پيغمبر اكرم(ص) كا جنگوں ميں مومنين كے ہمراہ اور ان سے آگے بڑھ كے شركت كرنا _جاهدوا مع رسوله

۷_ عصر پيغمبر (ص) كے منافقين كے در ميان ثروتمند اور قدرتمند افراد كا وجود _استئذنك اولو ا الطول منهم

۸_ قدرت و ثروت ، منافقين كى آسائش طلبى اور جہاد سے گريز كاپيش خيمہ بنے _استئذنك اولوالطول منهم

۹_ فراوان ثروت;انسان كے عافيت طلب كرنے، ذلت و خوارى كے قبول كرنے اور فريضہ جہاد كے ترك كا پيش خيمہ ہے _و اذا انزلت سورة و جاهدوا مع رسوله استئذنك اولوا الطول منهم

۱۰_ قدرت و طاقت كے باوجود جہاد سے گريز كرنا منافقت كى علامت ہے _استئذنك اولوا الطول منهم

۱۱_ توانگر و ثروتمند منافقين كى نظر ميں جہاد اور پيغمبر(ص) كى ہمراہى والے افتخار پر ترك جنگ ( عاجز و ناتوان افراد كى ہمنشينى ) كا ترجيح ركھنا _و قالوا ذرنا نكن مع القاعدين

۱۲_ ثروتمند منافقين كا جہاد ميں شركت نہ كرنے كيلئے ذلت و خوارى كو برداشت كرنا _و قالوا ذرنا نكن مع القاعدين

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۵

۲۴۱

ايمان :خدا پر ايمان كے آثار ۲

ثروت:اسكے آثار۸،۹

جنگ :اسكى اجازت ۴;اسكے احكام ۴، اسكے ترك كى اجازت ۴

جہاد :اس سے گريز كرنا ۱۰;اس سے گريز كرنے كا پيش خيمہ ۸;اس سے گريز كے عوامل ۹; اس كا پيش خيمہ ۲; اسكى اجازت ۳;اسے ترك كرنے كى اجازت ۳،۵

دينى رہبر :اس كا دائرہ اختيارات ۴

ذلت :اس كے عوامل ۹

رہبر:اسكے اختيارات ۴

سورہ:اس كے عنوان كا انتخاب ۱;اصطلاح سورہ ۱; سورہ صدر اسلام ميں ۱

شرعى ذمہ دارى :اسكے ترك كے عوامل ۹

عافيت طلبى :اس كا پيش خيمہ۸،۹

محمد (ص) :آپ (ص) اور مومنين ۶ ; آپكا (ص) پيش قدم ہونا ۶; آپكا (ص) جہاد ۶;آپكا (ص) دائرہ اختيار ۳; آپكى (ص) جہاد ميں شركت ۶ ;آپ كے (ص) اختيارات ۳

منافقت :اسكى نشانياں ۱۰

منافقين :انكا پيغمبر(ص) سے اجازت طلب كرنا ۵; ان كى ثروت ۸; انكى ذلت ۱۲;انكى عافيت طلبى ۸; ثروتمند منافقين ۵،۷،۱۱; صدر اسلام كے منافقين ۷ ;صدر اسلام كے منافقين كى سوچ ۱۱;يہ اور جہاد ۸،۱۱،۱۲;يہ اور حضرت محمد (ص) ۵،۱۱

۲۴۲

آیت ۸۷

( رَضُواْ بِأَن يَكُونُواْ مَعَ الْخَوَالِفِ وَطُبِعَ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لاَ يَفْقَهُونَ )

يہ اس بات پر راضى ہيں كہ پيچھے رہ جانے والوں كے ساتھ رہ جائيں _ ان كے دولوں پر مہر لگ گئي ہے اب يہ كچھ سمجھنے والے نہيں ہيں _

۱_ منافقين كا جہاد ميں شركت نہ كركے اور ناتوان اور خانہ نشينوں كے ساتھ رہ كے خوش اور شادمان ہونا _

رضوا بان يكونوا مع الخوالف

۲_ جہاد سے گريز كرنے والے منافقوں كى خدا كى جانب سے سرزنش اور تحقير_رضوا بان يكونوا مع الخوالف

۳_ جہاد سے گريزاور فرار كرنا بزدلى كى علامت اور مردانگى سے دور ہے _رضوا بان يكونوا مع الخوالف

آيت شريفہ ڈانٹ ڈپٹ پر مشتمل ہے اور خداتعالى نے منافقين كى اسلئے مذمت فرمائي ہے كہ انہوں نے عورتوں اور گھروں ميں بيٹھنے والوں كى ہمنشينى كو قبول كيا _

۴_ جہاد سے ذلت پذير طريقے سے گريز كرنے والے منافقين كے دلوں پر مہر لگى ہوئي ہيں _

رضوا بان يكونوا مع الخوالف وطبع على قلوبهم

۵_ غلط كام كرنے اور فرامين الہى سے روگردانى كرنے كے نتيجے ميں انسان كے دل پر مہر لگ جاتى ہے اور وہ دقيق حقائق كے درك كرنے سے عاجز ہوجاتا ہے _رضوا بان يكونوا مع الخوالف و طبع على قلوبهم

۶_ منافقين دقيق معارف الہى كے ادراك سے محروم ہيں _و طبع على قلوبهم فهم لايفقهون

۲۴۳

۷_ منافقين كا اپنے قبيح نظريات و اعمال نيز راہ خدا ميں جہاد كى قدر و قيمت كے ادراك سے عاجز ہونا _

و طبع فهم لايفقهون

۸_ منافق، حق كو قبول نہ كرنے كى خصلت ركھتا ہے _و طبع على قلوبهم فهم لايفقهون

جہاد:اس سے گريز كرنا ۳;اس سے گريز كرنے والوں كى مذمت ۲;اس سے گريز كرنے والوں كے دلوں پر مہر لگنا ۴; اسكى قدر و قيمت ۷; اسے ترك كر كے خوش ہونا ۱;

حقائق :ان سے محروم ہونا ۵

خداتعالى :اسكى طرف سے مذمت ۲

دل :اس پر مہر لگ جانے كا سبب۵

دين :اس كے ادراك سے محروم لوگ ۶

عمل :ناپسنديدہ عمل كے آثار ۵

كم حوصلہ ہونا:اسكى نشانياں ۳

منافقين :انكا حق كو قبول نہ كرنا ۸; انكا خوش ہونا ۱; انكا راضى ہونا ۱; انكا عاجز ہونا ۷;انكا موقف اپنا نا ۷ ; انكا ناپسنديدہ عمل ۷; انكى ذلت ۴; انكى صفات ۸ ;ان كى محروميت ۶; ان كى مذمت ۲;انكے دلوں پر مہر كا لگنا ۴;منافقين اور جہاد ۱،۷; منافقين اور درك حقائق۷;

نافرمانى :خداتعالى كى نافرمانى كے آثار ۵

ناجوانمردى :اسكى علامات ۳

۲۴۴

آیت ۸۸

( لَـكِنِ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ جَاهَدُواْ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ وَأُوْلَـئِكَ لَهُمُ الْخَيْرَاتُ وَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ )

ليكن رسول اور ان كے ساتھ ايمان لانے و الوں نے راہ خدا ميں اپنے جان و ما ل سے جہاد كيا ہے اور انھيں كے لئے نيكياں ہيں اور وہى فلاح يافتہ اور كامياب ہيں _

۱_ پيغمبراكرم (ص) اور سچے مومنين ( منافقين كے ذلت كو قبول كرنے اور جہاد سے گريز كرنے كے باوجود ) اپنے جان و مال كے ساتھ جہاد كرتے ہيں _لكن الرسول و الذين آمنوا معه جاهدوا باموالهم و انفسهم

۲_ پيغمبراكرم(ص) كا جان ومال كے ساتھ جہاد ميں پيش پيش ہونا_لكن الرسول ...جاهدوا باموالهم و انفسهم

۳_ اقدار كى پابندى اور ان پر عمل كے سلسلے ميں اسلامى معاشرے كے رہبر كا پيش پيش ہونا ضرورى ہے _

لكن الرسول و الذين آمنوا معه

۴_جہاد كے معاملے ميں منافقين كى سستى اور ان كے اس سے گريز كرنے كا پيغمبر(ص) اور سچے مومنين كے مضبوط اور محكم ارادے پر كوئي اثر نہ ہو نا_رضوا لكن الرسول جاهدوا

۵_ پيغمبراكرم(ص) اور سچے مومنين كے جہاد كا سرچشمہ انكا اسكى قدر و قيمت كا صحيح ادراك اور گہرى سوچ ہے _

فهم لايفقهون _ لكن الرسول و الذين آمنوا معه جاهدوا

( رضوا فہم لايفقہون ) كو مد نظر ركھتے ہوئے مقصود يہ ہے كہ منافقين چونكہ نہيں سمجھتے لہذا جنگ سے گريز كرتے ہيں اور مومنين اپنے گہرے ادراك كى بناء پر ميدان كارزار كى طرف دوڑ كر جاتے ہيں _

۶_ جنگ تبوك ، مجاہدين اور سچے مومنين كے منافقين سے ممتاز ہونے كا ايك عامل_

رضوا بان يكونوا مع الخوالف لكن الرسول جاهدوا

( جاہدوا) فعل ماضى ا س جنگ كى روداد بيان كررہا ہے جسے مسلمان گزار چكے ہيں اور مفسرين

۲۴۵

نے اسے جنگ تبوك قرارديا ہے اور خداتعالى اس جنگ كے بعد منافقين كو افشا كررہا ہے _

۷_ جان و مال كے ساتھ جہاد، سچے ايمان كا لازمہ ہے_لكن الرسول و الذين آمنوا معه جاهدوا باموالهم و انفسهم

مندرجہ بالا مطلب اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ خداتعالى نے مومنين كى جہاد كرنے كى وجہ سے ستائش كى ہے ار منافقين كى جہاد سے گريز كرنے كى وجہ سے مذمت كى ہے _

۸_ مال كے ساتھ جہاد كى اتنى ہى اہميت ہے جتنى جان كے ساتھ جہاد كى ہے _جاهدوا باموالهم و انفسهم

۹_ سچے مومنين اور مجاہدين دنيا و آخرت كى سب اچھائيوں اورخيرات سے بہرہ مند ہيں _واولئك لهم الخيرات

كلمہ '' الخيرات'' جمع معرف باللام اور مفيد استغراق ہے _

۱۰_ ايمان اور جہاد انسان كو سب اچھائيوں وخيرات اور اقدار كى ضمانت ديتا ہے _

آمنوا معه جاهدوا ...واولئك لهم الخيرات

۱۱_ خيرات اور خداتعالى كى نعمتوں تك رسائي كيلئے ايمان اور عمل ضرورى ہے _آمنوا معه جاهدوا و اولئك لهم الخيرات

۱۲_ واقعى كاميابى صرف پيغمبر(ص) اور سچے اور مجاہد مومنين كے شايان شان ہے _واولئك هم المفلحون

۱۳_ منافقين كا خير اور واقعى كاميابى سے محروم ہونا _

رضوا بان يكونوا لكن الرسول جاهدوا و اولئك لهم الخيرات و اولئك هم المفلحون

۱۴_ واقعى كاميابى و كامرانى ، ايمان و جہاد كے سائے ميں ہے نہ ترك جہاد اور آرام طلبى ميں _

رضوا بان يكونوا مع الخوالف لكن الرسول جاهدوا و اولئك هم المفلحون

'' فلاح'' كا معنى ہے '' كمال مطلوب '' كا حاصل كرلينا(مفردات راغب)

۱۵_ بہشت كى حوريں مجاہد اور ايثار كرنے والے مومنين كے شايان شان ہيں _و اولئك لهم الخيرات

سورہ رحمان كى آيت نمبر ۷۰ ( فيہن خيرات حسان)كو ديكھتے ہوئے ہو سكتا ہے ''الخيرات'' سے مراد بہشت كى حوريں ہوں _

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كاجہاد ۱،۲; آپ(ص) كاقوى حوصلہ ۴; آپ(ص) كا مالى جہاد ۱،۲; آپ (ص) كى بينش ۵; آپ (ص) كيپيش قدمى ۲;آپ (ص) كى كاميابى ۱۲;آپ (ص) كے جہاد كا سرچشمہ ۵

۲۴۶

ايمان :اسكے آثار ۷،۱۰،۱۴; ايمان اور عمل ۱۱

بہشت :اسكى حوريں ۱۵ ;اسكى نعمتيں ۱۵

جہاد :اسكاپيش خيمہ ۷; اسكى قدر و قيمت ۵;اسكے آثار ۱۰ ، ۱۴; مالى جہاد كا سرچشمہ ۷;مالى جہاد كى اہميت۸

خير:اس سے محروم لوگ ۱۳;اسكا حاصل كرنا ۱۱; اس كا پيش خيمہ۱۰

دينى راہنما :ان كے پيش قدم ہونے كى اہميت ۳

غزوہ تبوك :اس كا قصہ ۶;اسكے آثار ۶

كامياب لوگ:۱۲كاميابى :اس سے محروم لوگ ۱۳;اس كا پيش خيمہ۱۴

مجاہدين :۱انكى اخروى بھلائي ۹;انكى اخروى پاداش ۱۵; انكى دنيوى بھلائي ۹; انكى كاميابى ۱۲

منافقين :انكا جہاد سے گريز كرنا ۴; انكى ذلت ۱; انكى سستى ۴; انكى محروميت ۱۳;صدر اسلام كے منافقين كى تشخيص كا ذريعہ ۶

مومنين :انكا جہاد ۱;انكا قوى حوصلہ ۴; انكا مالى جہاد ۱; انكى اخروى بھلائي ۹;انكى اخروى پاداش ۱۵;انكى دنيوى بھلائي ۹;انكى سوچ۵; انكى كاميابى ۱۲; انكے جہاد كا سرچشمہ ۵;صدر اسلام كے مومنين كى تشخيص كا ذريعہ ۶

نعمت :اس كا حاصل كرنا ۱۱

آیت ۸۹

( أَعَدَّ اللّهُ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ )

اللہ نے ان كے لئے وہ باغات مہيا كئے ہيں جن كے نيچے نہريں جارى ہيں اور وہ انھيں ميں ہميشہ رہنے والے ہيں اور يہى بہت بڑى كاميابى ہے_

۱_ باغات، جارى نہريں اور دائمى زندگى ، خدا تعالى كي طرف سے پيغمبر اكرم(ص) اور جہاد كرنے والے مومنين

۲۴۷

كيلئے آمادہ _اعدا لله لهم جنت تجرى من تحتها الانهار خالدين فيه

۲_ بہشت اورا س ميں ہميشہ رہنا ، جان و مال كے ساتھ جہاد كرنے كى پاداش ہے_

اعدا لله لهم جنات تجرى من تحتها الانهار خالدين فيه

۳_ بہشت كے باغات متعدد ہيں اور ان ميں فراوان نہريں ہيں _لهم جنات تجرى من تحتها الانهار

۴_ خير اور واقعى كاميابى ، بہشت اور اسكى دائمى زندگى كو پالينا ہے_اولئك لهم الخيرات و اولئك هم المفلحون_ اعدالله لهم جنات

۵_ انسان كو ايمان اور جہاد كى طرف ہدايت كرنے كيلئے اسكے حسن اور دائمى زندگى كى طرف تمايل سے استفادہ كرنا لازمى اور شائستہ امر ہے_جاهدوا باموالهم اعدالله لهم جنات تجرى من تحتها الانهار

۶_ انسان كى ہدايت اور اسے اقدار كى طرف راہنمائي كرنے كيلئے اسكے فطرى تمايلات سے استفادہ كرنا اچھا ہے_

اعدا لله لهم جنات تجرى من تحتها الانهار

۷_ ہميشہ رہنے والى بہشت اور اسكى نعمتوں كى دستيابى ، عظيم كا ميابى ہے_ذلك الفوز العظيم

آنحضرت(ص) :آپ بہشت ميں ۱

انسان :اسكے تمايلات سے استفادہ كرنا ۵،۶

بہشت :اس كا خير ہونا ۴;اسكى نعمتيں ۱،۳،۷; اسكى نہريں ۱،۳;اسكے اسباب ۲; اسكے باغات ۳; اس ميں ہميشہ رہنا ۱،۲

بہشتى لوگ:۱

تمايلات:حسن كى طرف تمايل ۵;ہميشہ رہنے كى طرف تمايل ۵

جہاد:اسكى پاداش ۲; جہاد مالى كى پاداش ۲

خير:اسكے موارد ۴

زندگى :دائمى زندگى ۱; دائمى زندگى كا خير ہونا ۴; دائمى زندگى كے اسباب ۲

۲۴۸

كاميابى :اسكے موارد ۴;عظيم كاميابى ۷

مجاہدين :مجاہدين بہشت ميں ۱

مومنين :مومنين بہشت ميں ۱

ہدايت :اسكى روش ۵،۶

آیت ۹۰

( وَجَاء الْمُعَذِّرُونَ مِنَ الأَعْرَابِ لِيُؤْذَنَ لَهُمْ وَقَعَدَ الَّذِينَ كَذَبُواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ سَيُصِيبُ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

اور آپ كے پاى ديہاتى معذرت كرنے والے بھى آگئے كہ انھيں بھى گھر بيٹھنے كى اجازت دے دى جائے اور وہ بھى بيٹھ رہى جنھوں نے خدا ورسول سے غلط بيانى كى تھى تو عنقريب ان ميں كے كافروں پر بھى دردناك عذاب نازل ہوگا_

۱_ بعض معذور باديہ نشينوں كا جنگ ميں شركت نہ كرنے كيلئے اجازت طلب كرنا_

و جاء المعذرون من الاعراب ليؤذن لهم

''اعراب '' اسم جمع ہے كہ جس كا معنى ہے باديہ نشين لوگ _'' معذرون '' ہو سكتا ہے باب تفعيل كا اسم فاعل ہو يعنى وہ لوگ جو كوتاہى كرتے ہوئے جہاد ميں شركت نہيں كرتے اور پھر جھوٹے عذر پيش كرتے ہيں _اور ہو سكتا ہے باب افتعال كا اسم فاعل ہو كہ جو اصل ميں ''معتذرون '' تھا اور تاء افتعال اور '' ذ'' كے قريب المخرج ہونے كى وجہ سے تاء ذال ہو كر ذال ميں ادغام ہوگئي يعنى وہ لوگ جو صحيح عذر ركھتے ہيں _

مندر جہ بالا نكتہ دوسرے احتمال كى بنا پر ہے_

۲_ جنگ تبوك ميں شركت كرنے كيلئے سب مسلمانوں كو آمادہ ہونے كا حكم _و جاء المعذرون من الاعراب

باديہ نشينوں كا بھى عذر پيش كرنے كيلئے پيغمبر(ص) كے پاس آنا جہاد كے سب پر واجب ہونے اور سب كے اس كيلئے آمادہ ہونے پر دلالت كرتا ہے _ قابل ذكر ہے كہ يہ آيات مفسرين كے بقول ،جنگ تبوك كے بارے ميں ہيں _

۳_ بعض باديہ نشينوں كا جنگ ميں شركت نہ كرنے كيلئے بہانے بنانا _و جاء المعذرون من الاعراب

۲۴۹

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''معذورن '' باب تفعيل كا اسم فاعل ہو _

۴_ حقيقى مومنين ، پيغمبر(ص) اور اسلامى معاشرے كے رہبر كى طرف سے صادر ہونے والے دينى اور اجتماعى احكام كى حرمت كے محافظ ہوتے ہيں _وجاء المعذورن ليؤذن لهم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''معذرون'' سے مراد وہ لوگ ہوں جو صحيح عذر ركھتے ہيں اس كے باوجود انہوں نے خودسے جہاد كو ترك نہيں كيا بلكہ پيغمبر(ص) كے پاس آكر اپنا عذر پيش كرتے ہيں تا كہ آپ(ص) سے باقاعدہ اجازت لے سكيں _

۵_ خدا تعالى كى طرف سے ان لوگوں كى توبيخ جنہوں نے جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے كيلئے اجازت بھى طلب نہيں كي_

و جاء المعذرون وقعد الذين كذبو

''قعد'' اور '' جاء المعذرون '' كے ايك دوسرے كے مقابلے ميں آنے سے پتا چلتا ہے كہ دوسرے گروہ سے مراد دہ لوگ ہيں جنہوں نے بغير كسى عذر اور وجہ كے اور اجازت لئے بغير جنگ ميں شركت نہيں كي_

۶_ صحيح عذر كے بغير مسلمانوں كا جنگ ميں شركت نہ كرنا ان كے خدا و رسول پر ايمان كے جھوٹے ہونے كى علامت ہے_و قعد الذين كذبوا الله و رسوله

۷_ انسان كى عملى كا ركردگى اسكے خدا و رسول پر ايمان لانے اور نہ لانے كى علامت ہے_و قعد الذين كذبوا الله و رسوله

خدا تعالى كا جنگ سے گريز كرنے والوں كے عمل كو انكے جھوٹے ايمان كا نتيجہ قرار دينا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۸_ ميدان جہاد ميں سچے مومنين اور بے ايمان منافقين ممتاز ہوتے ہيں _و قعد الذين كذبوا الله و رسوله

۹_ دردناك عذاب ، جنگ سے گريز كرنے والوں كى سزا _سيصيب الذين عذاب اليم

۱۰ _ كفار اور جنگ سے گريز كرنے والوں كا عذاب اور سزا نزديك ہے نہ زيادہ دور _

سيصيب الذين كفروا منهم عذاب اليم

سوف كى جگہ'' سين '' كا استعمال ہو سكتا ہے مندرجہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہو _

آنحضرت(ص) :آپ كے اوامر ۴

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲

ايمان :

۲۵۰

اسكى نشانياں ۷ ; جھوٹے ايمان كى نشانياں ۶;

باد يہ نشين لوگ :ان كا اجازت طلب كرنا ۱; ان كے بہانے۳;يہ اور جہاد ۱،۳

جہاد:اس سے گريز كرنے والوں كى سزا كا نزديك ہونا ۱۰;اس سے گريز كے آثار ۶; اس سے معذور لوگ ۱;اسكے آثار ۸

خدا تعالى :اسكى طرف سے مذمت ۵

دين :اسكے محافظ ۴

عذاب :دردناك عذاب ۹; عذاب كے درجے ۹

عمل :اسكے آثار ۷

غزوہ تبوك :اس سے گريز كرنے والوں كى سزا ۹; اس سے گريز كرنے والوں كى مذمت ۵; اس كا قصہ ۲; اس كيلئے سب كو تيار كرنا ۲;

كفار:انكى تشخيص كا پيش خيمہ ۸; انكى سزا كا نزديك ہونا ۱۰

مومنين :انكى تشخيص كا پيش خيمہ ۸; ان كى خصوصيات ۴

آیت ۹۱

( لَّيْسَ عَلَى الضُّعَفَاء وَلاَ عَلَى الْمَرْضَى وَلاَ عَلَى الَّذِينَ لاَ يَجِدُونَ مَا يُنفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُواْ لِلّهِ وَرَسُولِهِ مَا عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِن سَبِيلٍ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

جو لوگ كمزور ہيں يا بيامار ہيں يا انكے پاس راہ خدا ميں اخلاص ركھتے ہوں كہ نيك كردار لوگوں پر كوئي الزام نہيں ہوتا اور اللہ بہت بخشنے والا مہربان ہے_

۱_ كمزور ، بيمار اور جنگى وسائل و اخراجات سے محروم لوگ جنگ ميں شركت كرنے سے معاف ہيں ، انہيں اس كا گناہ نہيں ہوگا _ليس على الضعفاء حرج

۲_ قدرت ، شرعى ذمہ دارى كى شرط ہے_

۲۵۱

ليس على الضعفاء حرج

۳_ جہاد پر جانے كى صورت ميں گھر كے ضرورى اخراجات ادا نہ كرسكنا، جنگ سے معاف ہونے كاسبب ہے_

و لا على الذين لا يجدون ما ينفقون حرج

''ينفقون'' ميں انفاق سے مراد ہو سكتا ہے ان زير كفالت افراد پر انفاق ہو كہ جن كا نفقہ واجب ہے _

۴_ اسلامى احكام ميں حرجى حكم ( مشقت آور ) كا وجود نہيں ہے_ليس على الضعفاء ...حرج

۵_ تہى دست لوگ، مالى جہاد سے معاف ہيں _و لا على الذين لايجدون ما ينفقون حرج

سابقہ آيات ميں جان و مال كے ساتھ جہاد كى بات ہوئي تھى لذا اس آيت ميں ہو سكتا ہے مريضوں اور كمزور لوگوں كو جانى جہاد سے معافى دى گئي ہو اور تہى دستوں كو مالى جہاد سے_

۶_ اسلام ،ناتوانى ، دشوارى اور زندگى كى مختلف مشكلات كے مقابلے ميں آسان اور نرم ہو جانے والا دين ہے_

ليس على الضعفاء و لا على المرضى و لا على الذين لا يجدون ما ينفقون حرج

۷_ جنگ سے معاف لوگوں كيلئے ضرورى ہے كہ وہ محاذ جنگ سے پيچھے رہتے ہوئے مجاہدين كے حامى اورخدا و رسول كے خير خواہ ہوں _ليس على الضعفاء اذا نصحوا لله و رسوله

۸_ خدا تعالى كى طرف سے انسان كے عذر كا قبول كيا جانا اسكے خلوص اور حسن نيت كے ساتھ مشروط ہے_

ليس على حرج اذا نصحوا لله و رسوله

۹_ مومنين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ دين ، پيغمبر(ص) اور رہبر الہى كيلئے خير خواہ ہوں _اذا نصحوا لله و رسوله

۱۰ _ دين اور رہبر الہى كيلئے خير خواہ ہونا ،ساقط نہ ہونے والى اور سب كى ذمہ دارى ہے_

ليس على الضعفائ اذا نصحوا لله و رسوله

مندرجہ بالا نكتہ اس بات سے حاصل ہوتا ہے كہ كمزور ، بيمار اور تہى دست لوگوں سے جہاد ساقط ہے ليكن نصح( خير خواہى ) ساقط نہيں ہے_

۱۱_ خدا و رسول كے خير خواہ محسنين ميں سے ہيں _اذا نصحوا لله و رسوله ما على المحسنين من سبيل

۱۲_ معذور اور جہاد سے معاف لوگ اگر خير خواہ ہوں اور حسن نيت ركھتے ہوں تو محسنين ميں سے ہيں _

۲۵۲

ليس على الضعفاء اذا نصحوا لله و رسوله ما على المحسنين من سبيل

۳ ۱_ جہاد سے معذور لوگ ، دين اور اسلامى معاشرہ كے رہبر كے خير خواہ ہونے كى صورت ميں عذاب اور جنگ سے گريز كرنے كى سزا سے محفوظ ہيں _الذين كفروا منهم عذاب اليم ما على المحسنين من سبيل

۱۴_ جہاد سے معاف لوگ اگر حسن نيت ركھتے ہوں اور خير خواہ ہوں تو انہيں معاشرہ ميں كوئي خطر ہ نہيں ہونا چاہيے_

ليس على الضعفاء اذا نصحوا لله و رسوله ما على المحسنين من سبيل

۱۵_ انسان كے اعمال كے حسن و قبح اور انكى قدر و قيمت ميں اسكے ہدف اور نيت كا كردار _

اذا نصحوا ما على المحسنين من سبيل

۱۶_ جہادسے معاف ہونے كيلئے مومنين كے عذر كا قبول ہو جانا رحمت الہى اور اسكى بخشش كا جلوہ ہے_

ليس على الضعفاء و الله غفور رحيم

۱۷_ تكليف حرجى ( مشقت آور حكم ) كا اٹھالينا اور قاعدہ احسان كا وضع كرنا بندوں كيلئے خدا تعالى كى رحمت اور بخشش كا جلوہ ہے_ما على المحسنين من سبيل و الله غفور رحيم

۱۸_ جہاد سے معاف لوگ معذور ہونے كے باوجود خدا تعالى كى رحمت اور بخشش كے محتاج ہيں _

ليس على الضعفاء و الله غفور رحيم

۱۹_ خدا تعالى غفور ( بخشنے والا) اور رحيم ( مہربان ) ہے_و الله غفور رحيم

۲۰_ امام صادق (ع) سے روايت كى گئي ہے:''شفا عتنا لاهل الكبائر من شيعتنا واما التائبون فان الله عزّوجل يقول ''ما على المحسنين من سبيل '' ہمارى شفاعت ان شيعوں كيلئے ہے جوگناہان كبيرہ كے مرتكب ہوئے ہوں ليكن جنہوں نے توبہ كر لى ہو تو خدا تعالى فرماتا ہے محسنين كے خلاف( كاروائي كى ) كوئي گنجائش نہيں ہے_(۱)

۲۱_ امام صادق (ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا:''ان الله يحتج على العباد بما آتا هم و عرّفهم ...وما امروا الا بدون سعتهم وكل شيئي لا يسعون له فهو موضوع عنهم ...ثم تلا ''ليس على الضعفاء ولا على المرضى ولا على الذين

____________________

۱)من لا يحضرہ الفقيہ ج ۳ ص ۳۷۶ باب ۱۷۹ ح ۳۴نور الثقلين ج ۲ ص ۲۵۲ ح ۲۷۱_

۲۵۳

لا يجدون ما ينفقون حرج '' ...بيشك خدا تعالى بندوں كے خلاف اس چيز كو حجت بنائے گا جو اس نے انہيں عطا فرمائي ہے اور اس معرفت كے ذريعے جو اس نے ا نہيں دے ركھى ہے اور انہيں صرف وہ ذمہ دارى سو نپى گئي ہے جو انكى طاقت اور تو ان سے كمتر ہو اور جو ذمہ دارى انكى تو ان ميں نہ ہووہ اٹھا لى گئي ہے پھر امام عليہ السلام نے يہ آيت شريفہ تلاوت فرمائي ''كمزور ، بيمار اور ان لوگوں كيلئے جو ( جہاد كيلئے ) كچھ نہيں ركھتے كوئي حرج نہيں ہے(۱)

آنحضرت (ص) :آپ(ص) كے خير خواہ لوگ۱۱;_ آپ(ص) كيلئے خير خواہ ہونا ۷،۹

احكام ،۱،۳،۵

اخلاص :اسكے آثار ۸

اسلام :اس كا آسان ہونا ۶;اس كا نرم ہونا ۶; اسكى خصوصيات ۴،۶

اسما و صفات:رحيم ۱۹; غفور ۱۹

ائمہ(ع) :انكى شفاعت ۲۰

بيمار لوگ :انكا معذور ہونا ۱

جہاد:اس سے گريز كى سزا ۱۳; اس سے معذو ر لوگ ۱ ، ۲۱;اس سے معذور لوگوں كا خير خواہ ہونا ۱۲،۱۳;اس سے معذور لوگوں كا محفوظ ہونا ۱۴;اس سے معذور لوگوں كى بخشش ۱۸;اس سے معذور لوگوں كى حسن نيت ۱۲;ا س سے معذور لوگوں كى ذمہ دارى ۷; اس سے معذور ہونے كے عوامل ۳; اسكے احكام ۱،۳،۵،۲۱; جہاد مالى سے معذور لوگ ۵

حسن نيت:اسكے آثار ۱۲،۱۴

خداتعالى :اسكى بخشش ۱۸; اسكى بخشش كى نشانياں ۱۶،۱۷ ; اسكى رحمت كى نشانياں ۱۶،۱۷

خير خواہ لوگ:خدا كيلئے خيرخواہ لوگ ۱۱

خير خواہى :

____________________

۱)كافى ج ۱ ص ۱۶۵ ح ۴_ نور الثقلين ج ۲ ص ۵۲ ۲ ح ۲۷۰_

۲۵۴

اسكے آثار ۱۲،۱۳،۱۴; خدا كيلئے خير خواہى ۷

دين :اس كيلئے خير خواہي۹، ۱۰، ۱۳

دينى راہنما:ان كيلئے خير خواہى ۹،۱۰،۱۳

روايت :۲۰،۲۱

سزا :اس سے معاف ہونے كے موارد ۱۳

شرعى ذمہ داري:اس كا سب كيلئے ہونا ۱۰;اسكے اٹھنے كے عوامل ۳; اس كے شرائط ۲; اس ميں قدرت ۲،۱۲ حرج والى شرعى ذمہ دارى كا اٹھا يا جانا ۱۷

شفاعت :اسكى شرائط ۲۰

ضروريات :بخشش كى ضرورت ۱۸; رحمت كى ضرورت ۱۸

عمل :پسنديدہ عمل كا معيار ۱۵; ناپسنديدہ عمل كا معيار ۱۵

فقر :اسكے آثار ۵

فقرا :انكا معذور ہونا ۱

فقہى قواعد :قاعدہ احسان ۱۷; قاعدہ نفى عسر و حرج ۴،۱۷،۲۱

فيملي:اس كے اخراجات سے عاجز ہونا ۳

قيمت گذارى :اس كا معيار ۱۵

كمزور لوگ :انكا معذور ہونا ۱

مجاہدين:انكى حمايت۷

محرك :اسكے آثار ۱۵محسنين ۱۱، ۱۲انكى بخشش ۲۰

مكلف لوگ :ان كے عذر كے قبول ہونے كے شرائط ۸

مومنين :ان كى ذمہ دارى ۹;ان كے عذر كا قبول ہونا ۱۶

نيت:اسكے آثار ۱۵

۲۵۵

آیت ۹۲

( وَلاَ عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ تَوَلَّواْ وَّأَعْيُنُهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَناً أَلاَّ يَجِدُواْ مَا يُنفِقُونَ )

اور ان پر بھى كوئي الزام نہيں ہے جو آپ كے پاس آئے كہ انھيں بھى سوارى پر لے ليجئے اور آپ ہى نے كہہ ديا كہ ہمارے پا س سوارى كا انتظام نہيں ہے اور وہ آپ كے پاس سے اس عالم ميں پلٹے كہ ان كى آنكھوں سے آنسو جارى تھے اور انھيں اس بات كا رنج تھا كہ ان كے پاس راہ خدا ميں خرچ كرنے لئے كچھ نہيں ہے_

۱_ تہى دست اور جنگى سازو سامان سے محروم مومنين جنگ سے معذور اور معاف ہيں _ولا على الذين اذاما اتوك لتحملهم

۲_ صدر اسلام ميں جنگى سازو سامان كا تيار كرنا خود مجاہدين كے ذمے ہوتا تھا _قلت لا اجد ما احملكم عليه

۳_ بعض تہى دست مومنين كا جنگى ساز وسامان دريافت كرنے اور جہاد ميں شركت كيلئے پيغمبر(ص) كے پاس آنا_

الذين اذا ما اتوك لتحملهم قلت لا اجد ما احملكم عليه

۴_ جنگ تبوك ميں رضا كارانہ شركت كرنے والوں كو جنگى ساز و ساان فراہم كرنے كيلئے پيغمبر اكرم(ص) كے پاس وسائل كى محدوديت _قلت لا اجد ما احملكم عليه

۵_ صدراسلام ميں مسلمانوں كى بہت كمزور مالى قوت_ولا على الذين اذا ما اتوك لتحملهم قلت لا اجد ما احملكم عليه

۲۵۶

۶_ جنگ كيلئے آمادہ مجاہدين ميں سے بعض كا، جہاد كا انتہائي شوق ركھنے كے باوجود جنگى وسائل (سوارى و غيرہ )كے نہ ہونے كى وجہ سے جنگ تبوك ميں شركت سے محروم ہونا_تولوا و اعينهم تفيض من الدمع حزناً الا يجدوا ما ينفقون

۷_ تہى دست مومنين كا جنگ تبوك ميں شركت سے ناتوان ہونے اور جہاد كے فيض سے محروم ہونے كى وجہ سے شديد غم اور گريہ و زارى _و اعينهم تفيض من الدمع حزنا

۸_ مدينہ اور تبوك كے ميدان جنگ كے درميان لمبى مسافت _*قلت لا اجد ما احملكم عليه

ہوسكتا ہے '' احملكم '' سے مراد ہر قسم كا جنگى ساز وسامان نہ ہو بلكہ صرف سوارى ہو كہ اس صورت ميں جنگ ميں پيدل جانے كا ممكن نہ ہونا لمبى مسافت كى وجہ سے ہوگا_

۹_ خداتعالى كى طرف سے ان تہى دست اور جہاد كا شوق ركھنے والوں كى دلجوئي جو اسكے وسائل آمادہ كرنے سے عاجز ہيں _

ولا على الذين اذا ما اتوك لتحملهم

اس گروہ كو الگ طور پر ذكر كرنا، جبكہ گذشتہ آيت ميں بصورت كلى اسكى طرف اشارہ ہوچكا ہے ، اسكى خصوصيت اور خداتعالى كى طرف سے اسكى دلجوئي پر دلالت كرتا ہے_

۱۰_جہاد كا شوق اور اس ميں شركت كى آرزو مومنين كيلئے بڑى قدر و قيمت كى حامل ہے _

ولا على الذين اذامااتوك لتحملهم قلت لا اجد ما احملكم عليه

مندرجہ بالانكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ خداتعالى نے اس گروہ كو اسكے جہاد كيلئے انتہائي شوق ركھنے كى وجہ سے خاص طور پر ذكر فرمايا ہے _

۱۱_ سپاہ اسلام كے امور كے ذمہ دار اور ان كو چلانے والے پيغمبراكرم(ص) تھے _اتوك لتحملهم قلت لا اجد

چونكہ مومنين جہاد كے مختلف مسائل كيلئے پيغمبر(ص) كى طرف رجوع كرتے تھے اس سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے _

۱۲_ حسن بصرى كہتے ہيں پيغمبر(ص) نے فرمايا :''لقد خلفتم با لمدينه اقواما ما انفقتم من نفقة ولا قطعتم وادياً ولا نلتم من عدوّ ليلا الا و قد شركو كم فى الاجر ثم قرء ''ولا على الذين اذا ما اتوك ...'' ، يقيناً تم لوگ ايسے گروہوں كو مدينے ميں چھوڑ كرآئے ہو كہ تم نے جس چيز كو بھى ( جنگ ،) كيلئے خرچ كيا ہے اور جو بھى وادى تم نے عبور كى ہے اورتم نے دشمن كوجو بھى آسيب پہنچا ہے اسكے اجر ميں وہ تمہارے ساتھ شريك ہيں پھر آپ نے اس آيت شريفہ كى

۲۵۷

تلاوت فرمائي اور ''نيز ان لوگوں كيلئے بھى كوئي حرج نہيں ہے جو تيرے پاس اس غرض سے آئے كہ تو انہيں سوار كرے (اور جہاد كيلئے بھيجے) اور جب تو نے كہا ميرے پاس سوارى نہيں ہے كہ تمہيں سوار كرسكوں تو اس حالت ميں واپس پلٹے كہ جنگ كيلئے كچھ خرچ نہ كرسكنے كى وجہ سے انكى آنكھوں سے آنسوؤں كا سيلاب جارى تھا''_(۱)

آرزو :جہاد كى آروز كى قدر و قيمت ۱۰

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۳،۴،۶،۷

جہاد:اس سے محروم رہنا ۷; اس سے معذور لوگ ۱،۱۲;اس سے معذور لوگوں كى دلجوئي ۹;اسكے احكام ۱،۱۲; اسكے انتظامات كى ذمہ دارى ۲;جہاد صدر اسلام ميں ۲

خدا تعالى :اسكا دلجوئي كرنا ۹

روايت ۱۲

شوق:شوق جہاد كى قدر و قيمت ۱۰

غزوہ تبوك:اس سے محروميت ۷; اس سے معذور لوگوں كا شوق ۶; اس سے معذور لوگوں كا غم و اندوہ ۷;اس سے معذور لوگوں كا گريہ ۷; اس كا قصہ ۴،۶; اس ميں جنگى وسائل كا محدور ہونا ۴

مجاہدين :انكى ذمہ دارى ۲; فقير مجاہدين اور غزوہ تبوك ۶; فقير مجاہدين كى دلجوئي ۹

محمد(ص) :آپ(ص) اور غزوہ تبوك ۴; آپ(ص) كى ذمہ دارى ۱۱آپ (ص) كى كمان ۱۱

مدينہ :مدينہ سے تبوك كا فاصلہ ۸

مسلمان لوگ :صدر اسلام كے مسلمانوں كا فقر ۵

مومنين :انكى اقدار ۱۰; فقير مومنين اور جہاد ۱; فقير مومنين اور حضرت محمد (ص) ۳

____________________

۱) الدر المنثور ج ۴ ص ۲۶۳_

۲۵۸

آیت ۹۳

( إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ وَهُمْ أَغْنِيَاء رَضُواْ بِأَن يَكُونُواْ مَعَ الْخَوَالِفِ وَطَبَعَ اللّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ )

الزام ان لوگوں پر ہے جو غنى اور مالدار ہو كر بھى اجازت طلب كرتے ہيں اور جاہتے ہيں كہ پسماندہ لوگوں ميں شامل ہو جائيں اور خدا نے ان كے ولوں پر مہر لگادى ہے اور اب كچھ جاننے والے نہيں ہيں _

۱_ جہاد سے گريز كرنے كا گناہ اور سزا صرف ان لوگوں كو ہے جو توانمندى كے باوجود اس سے روگردانى كرتے ہيں _

انماالسبيل على الذين يستئذنونك و هم اغنياء

۲_ بعض بڑے اور توانمند لوگوں كى طرف سے پيغمبر اكرم (ص) سے اجازت ليكر جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے كى كوشش_الذين يستئذنونك و هم اغنياء

۳_ توانمند اور بڑے لوگوں كا جنگ سے گريز كرنے كيلئے عاجز افراد كے برابر ہونے كى ذلت كو قبول كرنا_

و هم اغنياء رضوا بان يكونوا مع الخوالف

۴_ خدا تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے ان اغنياء اور قدرتمند افراد كى تحقير اور مذمت جو جہاد سے روگردانى كرتے تھے_

انما السبيل على الذين و هم اغنياء رضوابان يكونوا مع الخوالف

۵_ دولت و ثروت اور توانمندى ،انسان كے جہاد سے روگردانى كرنے ، ذلت كو قبول كرنے اور آرام طلبى كا سبب ہے_*يستئذنونك و هم اغنياء

۲۵۹

۶_ خدا تعالى كى طرف سے جہاد كا شوق ركھنے والے تہى دست افراد كى دلجوئي كے مقابلے ميں جنگ سے گريز كرنے والے ثروت مند لوگوں كى مذمت _و لا على الذين اذا انما السبيل على الذين

۷_ جہاد سے گريز اور ذلت كو قبول كرنے والوں كے دلوں پر مہريں لگى ہوئي ہيں _

رضوابان يكونوا مع الخوالف و طبع الله على قلوبهم

۸_ جہاد والى ذمہ دارى سے گريز كرنے كا گناہ انسان كے دل پر مہر لگنے كاپيش خيمہ ہے_

رضوابان يكونوا مع الخوالف و طبع الله على قلو بهم

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بناء پر ہے كہ طبع قلب ( مہر لگنا ) منافقين كے خائنانہ اعمال كا معلول ہونہ اسكى علت_

۹_ گناہ اور جہادسے گريز كے نتيجے ميں انسان كے دل پر مہر لگ جانا اسكے حقائق كى صحيح شناخت سے عاجز ہو جانے كا سبب ہے_و طبع الله على قلوبهم فهم لا يعلمون

۱۰_ جہاد سے گريز كرنے والے توانمند افراد حق كو قبول نہ كرنے كى خصلت ميں گرفتار ہو جاتے ہيں _

الذين يستئذنونك و هم اغنيائ طبع الله على قلوبهم فهم لا يعلمون

۱۱_ قدروقيمت كا غلط اندازہ لگانا اور عاجزافراد كى ہمنشينى كوجہاد ميں شركت كرنے پر ترجيح دينا جہالت اور بے سمجھى كا نتيجہ ہے_رضوابان يكونوا مع الخوالف و طبع الله على قلوبهم فهم لا يعلمون

مندرجہ بالا نكتہ ا س بنا پر ہے كہ دل پر مہر لگنا اور عدم علم، جہاد سے گريز كرنے والوں كے موقف كا عامل ہو _

۱۲_ معاشرے ميں دوسروں كى نسبت قدرت مند لوگوں پر زيادہ ذمہ دارى عائد ہوتى ہے_يستئذنونك و هم اغنياء

چونكہ جہاد سے گريز كرنے والوں كى ان كے توانمند ہونے كى وجہ سے مذمت كى گئي ہے اوروہ اس وجہ سے مورد مواخذہ قرار پائے ہيں ،اس سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہو تا ہے_

۱۳_ علم و معرفت كا بارگاہ الہى ميں قدر و قيمت ركھنا اور انسان كى بلندى مرتبہ كا معيار ہونا_فهم لا يعلمون

آرام طلبى :اس كا پيش خيمہ۵

اقدار :ان كا معيار ۱۳

۲۶۰