تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 746
مشاہدے: 150998
ڈاؤنلوڈ: 2711


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 150998 / ڈاؤنلوڈ: 2711
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 7

مؤلف:
اردو

۱۴_ اسلامى معاشرے كے رہبر كيلئے انفاق كرنے والوں اور دينى خدمات انجام دينے والوں كى قدردانى كرنا اور ان كيلئے دعا كرنا ضرورى ہے_ويتخذ ما ينفق صلوات الرسول

پيغمبر (ص) كا انفاق كرنے والوں كيلئے دعا كرنا اور پھر خدا تعالى كا اسے ايك اچھائي كے طور پر ذكر كرنا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۱۵_ خدا تعالى كے قريب ہونے اور معنوى اقدار كو حاصل كرنے كيلئے مادى وسائل سے استفادہ كرنا ضرورى ہے_

من يؤمن بالله و يتخذ ما ينفق قربات عند الله و صلوات الرسول

۱۶_ خدا تعالى كا انفاق كرنے والے مومنين كو اپنے دريائے رحمت ميں غوطے دينے كا وعدہ _سيدخلهم الله فى رحمته

۱۷_ مومنين كا خلوص كے ساتھ انفاق انكى گذشتہ لغزشوں كى بخشش اور خدا تعالى كى رحمت واسعہ كے ان كے شامل حال ہونے كا سبب بنتا ہے_سيدخلهم الله فى رحمته ان الله غفور رحيم

۱۸_ انفاق كرنے والے مومنين كا رحمت خداوندى سے بہرہ مند ہونا اسكى بے پايان رحمت و بخشش كا نتيجہ ہے_

و من الاعراب من يؤمن و يتخذ ما ينفق قربات سيدخلهم الله فى رحمته

۱۹_ خدا تعالى غفور ( بہت بخشنے والا ) اور رحيم ( وسيع رحمت والا ) ہے_ان الله غفور رحيم

اسماو صفات :غفور ۱۹; رحيم ۱۹

اقدار :انكو حاصل كرنے كى اہميت ۱۵; ان ميں مؤثر عوامل ۴

انسان :اس كا اختيار ۳

انفاق :اسكى قدر و قيمت كا معيار ۴;اسكے اثرات ۱۰; اس ميں اخلاص كے عوامل ۷

انفاق كرنے والے:ان كا شكر يہ ادا كرنا ۱۴;انكے ساتھ وعدہ ۱۶; ان كيلئے دعا كرنا ۶،۱۴

ايمان:خدا پر ايمان كى اہميت ۲;خدا پر ايمان كے آثار ۷; قيامت پر ايمان كى اہميت۲;قيامت پر ايمان كے آثار ۷

۲۸۱

باديہ نشين لوگ:ان كا اخلاص ۵; انكا انفاق ۵ ; انكا تقرب ۵يہ اور حضرت محمد (ص) كى دعا ۵

بخشش:اس كاپيش خيمہ ۱۰،۱۲،۱۷

تقرب:اسكا پيش خيمہ ۱۳;اسكى اہميت ۱۵; اس كے عوامل ۱۰،۱۱،۱۲

تمايلات:ان ميں مؤثر عوامل ۳

خدا تعالى :اسكى بخشش كے آثار ۱۸; اسكى رحمت كا پيش خيمہ ۱۰،۱۲،۱۷;اسكى مہربانى كے آثار ۱۸; اسكے وعدے ۱۶

دعا:اسكى اہميت ۱۴

دين كے خدمت گزار لوگ:انكا شكر يہ ادا كرنا ۱۴; ان كيلئے دعا ۱۴

دينى راہنما :ان كى ذمہ دارى ۱۴;ان كى طرف سے شكر يہ ادا كرنے كى اہميت ۱۴،

رحمت:اس كا وعدہ ۱۶;يہ جنكے شامل حال ہے۱۶،۱۸

عقيدہ :اس ميں مؤثر عوامل ۳

عمل:اسكى قدر و قيمت كا معيار ۴;اس ميں اخلاص كے عوامل ۷; پسنديدہ عمل ۱۳

قيامت :اس پر ايمان ركھنے والے۱

كفار :باديہ نشين كفار ۱

كفر :اسكے درجے ۱

ماحول :اجتماعى ماحول كے آثار ۳; اجتماعى ماحول كا مجبور كرنا ۳

مادى وسائل :ان سے استفادہ كرنا ۱۵

محرك :اسكے آثار ۴

محمد(ص) :آپ(ص) كى دعا ۶; آپ(ص) كى دعا حاصل كرنا ۱۳;

۲۸۲

آپ(ص) كى دعا كا پيش خيمہ ۱۰; آپ(ص) كى دعا كى قدر و قيمت ۹;آپ(ص) كى دعا كے آثار ۹،۱۲; آپ(ص) كى دعا كے عوامل ۱۱

مومنين :انكى كوشش ۱۸;ان كے انفاق كے آثار ۱۱،۱۷; ان كے ساتھ وعدہ ۱۶; باديہ نشين مومنين ۱; خدا پر

ايمان لانے والے ۱; مومنين اور حضرت محمد(ص) كى دعا ۸;مومنين اور خدا كا تقرب ۸

نفاق:اسكے اثرات ۱

نيت :اسكے اثرات۴

آیت ۱۰۰

( وَالسَّابِقُونَ الأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّهُ عَنْهُمْ وَرَضُواْ عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَداً ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ )

اور مہاجرين و انصار ميں سے سبقت كرنے والے اور جن لوگوں نے نيكى ميں ان ا تباع كيا ہے ان سب سے خدا راضى ہوگيا ہے اور يہ سب خدا سے راضى ہيں خدا نے ان كے لئے وہ باغات مہّيا كئے ہيں جن كے نيچے نہريں جارى ہيں اور يہ ان ميں ہميشہ رہنے والے ہيں اور يہى بہت بڑى كاميابى ہے _

۱_ خدا تعالى ، مہاجرين و انصار ميں سے سب سے پہلے قدم بڑھانے والوں اور ان كے راستے كى پيروى كرنے والوں سے راضى ہے اور وہ بھى خدا تعالى سے راضى ہيں _

و السابقون الاولون من المهاجرين و الانصار و الذين اتبعوهم باحسان رضى الله عنهم و رضوا عنه

۲_ خدا تعالى كى بارگاہ ميں ايمان و عمل كى طرف سبقت كرنے كى خاص اہميت اور قدرو قيمت ہے_

و السابقون الاولون من المهاجرين و الانصار

۳_ سخت اور دشوار حالات ميں دين اور الہى اقدار كى حمايت كرنے كى بڑى قدر و قيمت ہے_

و السابقون الاولون من المهاجرين و الانصار

۴_ صرف نيكى كے راستے ميں مہاجرين و انصار كى پيروى قابل تعريف اور قابل قدر ہے نہ ہر قسم كى پيروي

و السابقون و الذين اتبعوهم باحسان

۲۸۳

۵_ مہاجرين و انصار كے قابل قدر ہونے كا لازمہ ان سے برے عمل كے صدور كى نفى نہيں ہے_

و الذين اتبعوهم باحسان

خدا تعالى نے متابعت كرنے والوں كے قابل قدر ہونے كو اس چيز كے ساتھ مشروط كيا ہے كہ وہ صرف نيكى كى بنياد پر اور نيكيوں ميں مہاجرين و انصار كى پيروى كريں نہ ہر قسم كے عمل ميں اورہر ہدف كے ساتھ اور يہ اس بات كى دليل ہے كہ مہاجرين و انصار برے عمل سے مبرا نہيں تھے_

۶_ دل كے ساتھ خدا تعالى سے راضى ہونا اور ميل و رغبت كے ساتھ اسكے احكام و قوانين كو قبول كرنا ،نہ بے رغبتى كے ساتھ اور مجبور ہو كر، سچے مومنين كے اوصاف ميں سے ہے_

و السابقون الاولون و الذين اتبعوهم باحسان رضى الله عنهم و رضوا عنه

۷_ راہ خدا ميں ہجرت اور دين كى مدد كرنا رضائے الہى اور بہشت ميں دائمى حيات كے حصول كا ذريعہ ہے_

من المهاجرين و الانصار ...رضى الله عنهم

۸_ مہاجرين و انصار ميں سے سب سے پہلے اور برتر مومنين سے خدا تعالى كى برتر رضا كا اعلان _

و السابقون الاولون من المهاجرين رضى الله عنهم

ہو سكتا ہے '' الاولون '' كى قيد توضيحى نہ ہو بلكہ ''سابقون '' كو دو گرو ہوں ميں تقسيم كرنے كيلئے ہو، كہ جس كا مطلب يہ ہوگا كہ پيش قدم مہاجرين و انصار كے دو گروہ تھے بعض '' الاولون'' اور بعض دوسرے _قابل ذكر ہے كہ مندرجہ بالا نكتے كے علاوہ ہو سكتاہے '' السابقون '' اور ''الاولون '' كے الفاظ صرف سبقت زمانى بتانے كيلئے نہ ہوں بلكہ معنوى سبقت و اولويت پر بھى دلالت كرتے ہوں _

۹_ پيش قدم مہاجرين و انصار كے در ميان بھى فضل و كمال كا تفاوت اور تقدم و تا خر موجود تھا_

و السابقون الاولون من المهاجرين و الانصار

مندرجہ بالا نكتہ اس بنياد پر ہے كہ '' الاولون '' كى قيد احترازى ہو كہ اس صورت ميں يہ ''سابقون'' كو دو گروہوں ميں تقسيم كرے گى _

۱۰_ اقدار كى طرف پيش قدم ہونا خود بہت قابل قدر ہے_و السابقون الاولون

۲۸۴

۱۱_ خدا تعالى كى طرف سے مہاجرين و انصار اور انكا اتباع كرنے والے نيك كردار لوگوں كو، ان كيلئے بہشت كے آمادہ ہونے كى خوشخبرى _اعد لهم جنات تجرى تحتها الانهار

۱۲_مومنين آخرت ميں دائمى سعادت اور كاميابى كے ساتھ لبريز زندگى سے بہرہ مند ہوں گے_

خالدين فيها ابداً ذلك الفوز العظيم

۱۳ _ بہشت كے باغات، متعدد اور ان ميں فراوان نہريں ہيں _و اعد لهم جنات تجرى تحتها الانهار

۱۴_ ايمان كى طرف پيش قدم ہونے والے اور انكا اتباع كرنے والے نيك كردار لوگ آخرت ميں خداتعالى كے مادى و معنوى لطف و كرم سے بہرہ مند ہوں گے_رضى الله عنهم لهم جنات تجري

رضائے الہى ، معنوى لطف ہے اور دائمى بہشت مادى نعمت ہے_

۱۵_ بہشت كے گھنے درختوں كے نيچے نہروں كا جارى ہونا آخرت كى لذت آفرين اور پر كشش نعمتوں كا ايك جلوہ ہے_

لهم جنات تجرى تحتها الانهار

۱۶_ مومنين كا بہشت كى نعمتوں اوراس ميں زندگى كے زوال كى پريشانى سے آسودہ خاطر ہونا_خالدين فيها ابد

۱۷_ انسان كا رضائے الہى اور بہشت ميں حيات جاويد كا حاصل كرلينا عظيم كاميابى اور حقيقى سعادت ہے_

رضى الله عنهم جنات خالدين فيها ابداً ذلك الفوز العظيم

۱۸_ خدا كا انسان اور انسان كا خدا سے راضى ہونا انسان كے بہشت جاويد اور حقيقى كاميابى كو حاصل كرلينے كا عامل ہے_رضى الله عنهم و رضوا عنه و اعد لهم جنات ذلك الفوز العظيم

۱۹_ امام حسن مجتبى عليہ السلام سے روايت كى گئي ہے : '' ...فكان ابي(ع) سابق السابقين الى اللہ و الى رسولہ ...وذلك انہ لم يسبقہ الى الايمان احد وقد قال اللہ تعالى : ''والسابقون الا ولون من المہاجرين والانصار ...'' فہو سابق جميع السابقين ...'' ميرے پدر بزرگوار خدا و رسول كى طرف سب سے پہلے پيش گام لوگوں ميں سے بھى پيش گام تھے كيونكہ كسى نے بھى ايمان كے سلسلے ميں ان پر سبقت نہيں كى اور خدا تعالى نے فرمايا ہے '' مہاجرين و انصار ميں سے سب سے پہلے پيش قدم '' پس وہ سب سے پہلے سبقت

۲۸۵

كرنے والوں ميں سے بھى سب سے آگے والے تھے _(۱)

۲۰_ امام صادق (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان '' مہاجرين و انصار ميں سے سب سے پہلے سبقت كرنے والے اور جنہوں نے نيكى كے ساتھ انكى پيروى كى '' كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا :''فبدء با لمها جرين الاولين على درجة سبقهم ثم ثنّى بالانصار ثم ثلّث بالتابعين لهم باحسان فوضع كل قوم عل قدر درجاتهم و منازلهم عنده ...'' ;پس خدا تعالى نے ايمان كى طرف سبقت كرنے كى بناء پر پہلے مہاجرين كو ذكر فرمايا پھر دوسرے نمبر پرانصار كو اور تيسرے نمبر پر نيكى كے ساتھ انكى پيروى كرنے والوں كو، خدا تعالى نے ہر گروہ كو اسى ترتيب كے ساتھ ذكر فرماياہے جسكے ساتھ وہ اسكے يہاں درجہ ركھتا تھا_(۲)

اتباع كرنے والے :ان سے راضى ہونا ۱;انكو بشارت ۱۱; انكى اخروى پاداش ۱۴; ان كے فضائل ۱۴

اقدار :۲،۳انكا معيار ۴،۵،۱۰; انكى حمايت كى قدر و قيمت ۳; ان ميں سبقت ۱۰

امام على (ع) :انكا ايمان ۱۹

انصار :ان سے راضى ہونا ۱،۸; ان كا راضى ہونا ۱; ان كا مرتبہ ۹; انكا مقام ۲۰; انكو بشارت ۱۱;انكى پيروى كى قدر و قيمت ۴; ان كے عمل كى قدر و قيمت ۵

ايمان :اس ميں سبقت كرنے والوں كى اخروى پاداش ۱۴; اس ميں سبقت كرنے والوں كے فضائل ۱۴; اس ميں سبقت كى اہميت ۲; اس ميں سبقت كى قدر و قيمت ۲;اس ميں سبقت كرنے والوں كے مادى وسائل ۱۴; اس ميں سبقت كرنے والوں كے معنوى وسائل ۱۴

بہشت:اسكى بشارت ۱۱; اسكى نعمتوں كا ہميشہ رہنا ۱۶; اسكى نعمتيں ۱۳،۱۵; اسكى نہروں كا متعدد ہونا ۱۳; اسكى نہريں ۱۵;اسكے اسباب ۱۸; اس كے باغات كا متعدد ہونا ۱۳;اسكے در خت ۱۵ ; اس ميں ہميشہ رہنا ۱۶; اس ميں ہميشہ رہنے كا پيش خيمہ ۷

بہشتى لوگ:۱۱

____________________

۱)امالى شيخ طوسى ج ۲ ص ۱۷۶_ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۵۲ ح۱_

۲)كافى ج ۲ ص ۴۱ ح ۱_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۵۵ح ۲۸۲_

۲۸۶

حيات :اخروى حيات كا پيش خيمہ۷;اخروى حيات كى اہميت ۱۷

خدا تعالى :اسكا راضى ہونا ۱; اسكى بشارتيں ۱۱;اسكے راضى ہونے كا پيش خيمہ ۷; اسكے راضى ہونے كى اہميت ۱۷;اسكے راضى ہونے كے آثار ۱۸

خدا تعالى كى رضا:يہ جنہيں حاصل ہے۸

دين :اس كا قبول ہونا ۶; اسكى امداد كے آثار ۷; اسكى حمايت كى قدر و قيمت ۳

دينداري:اس ميں سختياں ۳

راضى ہونا :خدا سے راضى ہونا ۱;خدا سے راضى ہونے كے آثار ۱۸

روايت ۱۹،۲۰

سعادت :اسكے موارد ۱۷

كاميابى :اسكے عوامل ۱۸; اسكے مراتب ۱۷; اسكے موارد ۱۷

مسلمان :پہلے مسلمان ۱۹

مومنين :انكا اخروى سكون ۱۶; انكا بہشت ميں ہميشہ رہنا ۱۶; انكى اخروى حيات ۱۶; انكى اخروى سعادت ۱۲; انكى اخروى كاميابى ۱۲; انكى دائمى زندگى ۱۲; انكى صفات ۶

مہاجرين :ان سے راضى ہونا ۸; انكا راضى ہونا ۱،۸;انكا مقام ۲۰; انكو بشارت ۱۱; انكى پيروى كى قدر و قيمت ۴; ان كے عمل كى قدر و قيمت ۵; ان كے مراتب ۹

نعمت :اخروى نعمتيں ۱۵

نيك عمل :اسكى طرف سبقت كرنے والے ۲۰

ہجرت :اسكے آثار ۷

۲۸۷

آیت ۱۰۱

( وَمِمَّنْ حَوْلَكُم مِّنَ الأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَرَدُواْ عَلَى النِّفَاقِ لاَ تَعْلَمُهُمْ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ سَنُعَذِّبُهُم مَّرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَى عَذَابٍ عَظِيمٍ )

اور تمھارے گرد ديہاتيوں ميں بھى منافقين ہيں اور اہل مدينہ ميں تو وہ بھى ہيں جو نفاق ميں ماہر اور سركش ہيں تم ان كو نہيں جانتے ہو ليكن ہم خوب جانتے ہيں _ عنقريب ہم ان پر دو ہرا عذاب كريں گے اس كے بعد يہ عذاب عظيم كى طرف پلٹادئے جائيں گے_

۱_ خدا تعالى كا مومنين كو خبردار كرنا كہ باديہ نشين اور خود مدينہ والوں ميں سے بعض نا معلوم منافقين ان كے اطراف ميں موجود ہيں _و ممن حولكم من الاعراب منافقون و من اهل المدينة مردوا على النفاق

۲_اہل مدينہ كے درميان عادى اور پنہان منافقين كا وجود _و من اهل المدينة مردوا على النفاق

''مَرَدَ ''كا ايك معنى ہے '' استمر'' اور '' قرن'' (استمرار اور عادت )

۳_ مدينہ كے منافقين كى منافقانہ حركتيں ، باديہ نشين منافقين كى حركتوں اور چالوں سے زيادہ پيچيدہ اور سخت تھيں _

و ممن حولكم و من اهل المدينة مردوا على النفاق

۴_ منافقين اپنے سب پوشيدہ كاموں اور چيرہ دستيوں كے باوجود علم الہى كے دائرے سے باہر نہيں ہيں _

و ممن حولكم لا تعلمهم نحن نعلمهم

۵_ وحى كے سائے ميں پيغمبراكرم (ص) اور مومنين كا منافقين كے وجود سے مطلع ہونا _

و ممن حولكم نحن نعلمهم

۶_ مدينہ كے مرموز اور مخفى منافقين كو خدا تعالى كى طرف

۲۸۸

سے قيامت كے عظيم اور آخرى عذاب كے علاوہ دوہرے عذاب كى دھمكى _سنعذبهم مرتين ثم يردون الى عذاب عظيم

۷_ خدا تعالى كا غير محدود علم منافقين كى بجا رسوائي اورسزا كا سرچشمہ ہے_

نحن نعلمهم سنعذبهم مرتين ثم يردون الى عذاب عظيم

۸_ اسلامى معاشروں كا پوشيدہ منافقين كے وجود اور سرگرميوں سے ہميشہ ہوشيار رہنا ضرورى ہے_

و ممن حولكم من الاعراب

۹_ مركز معرفت اور اسلام كے سنگر ميں رہنے سے ذمہ دارى بڑھ جاتى ہے اور اس ميں رہ كر منافقانہ چاليں چلنے سے دوگنا عذاب ہوتا ہے_*و ممن حولكم من الاعراب سنعذبهم مرتين

مذكورہ منافقين كا دوگنا عذاب ہو سكتا ہے اس وجہ سے ہو كہ انہوں نے مومنين كے قريب ( ممن حولكم ) اور تبليغ دين كے مركز ( مدينہ ) ميں رہتے ہوئے منافقت كا راستہ اپنايا_

۱۰_ چھپے ہوئے منافقين كو دنيا، برزخ اور پھر قيامت ميں عذاب ہوگا_سنعذبهم مرتين ثم يردون الى عذاب عظيم

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بناپر ہے كہ آخرت سے پہلے عذاب سے مراد، ايك دنيا اور دوسرا برزخ كا عذاب ہو_

۱۱_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كو انكى جبرى واپسى اور پھر قيامت ميں عظيم عذاب ميں مبتلا ہونے كى دھمكي_

ثم يردون الى عذاب عظيم

۱۲_ شہر ميں رہنا علم و آگاہى كے ساتھ ساتھ منافقت و راہ انحراف ميں زيادہ پيچيدہ ہو جانے كا خطرہ بھى ركھتا ہے_

الاعراب اشد كفرا ً و نفاقاً و من اهل المدينة مردوا على النفاق

آيت ۹۷ ميں باديہ نشينوں كى انكى پست فكرى پر مذمت كے ساتھ ساتھ تلويحاً بڑے معاشروں كے ساتھ پيوستہ ہونے كى تعريف بھى ہے اور اس آيت ميں مدينہ كے منافقين كو نفاق ميں باديہ نشينوں كى نسبت زيادہ ماہر قرار ديا گيا ہے يعنى اس اچھائي كے مقابلے ميں يہ برائي بھى ہے_

اسلامى معاشرہ:اسكى ذمہ دارى ۹; اس كے ہوشيار ہونے كى اہميت ۹;يہ اور منافقين ۹

باديہ نشين لوگ:انكا نفاق ۴

خدا تعالى :

۲۸۹

اس كا علم ۸; اسكى تنبيہ ۱; اسكى دھمكياں ۷،۱۳ ; اسكے علم كا احاطہ ۵

شہر نشيني:اس كے آثار ۱۴; اس ميں انحراف كا خطرہ ۱۴; اس ميں نفاق كا خطرہ ۱۴

عذاب :اسكى دھمكى ۷; اسكے درجے ۷،۱۳

محمد(ص) :آپ(ص) اور باديہ نشين منافقين ۱۱;آپ(ص) اور غير معلوم منافقين ۲،۶;آپ(ص) اور مدينہ كے منافقين ۱۱; آپ (ص) كى آگاہى ۶; آپ(ص) كے علم كا دائرہ ۲،۱۱

مدينہ :اس ميں رہنے والوں كى ذمہ دارى ۱۰; اس ميں منافقت كا دوگنا عذاب ۱۰

مدينہ كے منافقين :انكا نفاق ۳; انكو دھمكى ۷; ان كے نفاق كى شدت ۴

منافقين :انكا اخروى عذاب ۱۲; انكا برزخ والا عذاب ۱۲ ; انكا تظاہر ۲;انكا دنيوى عذاب ۱۲; انكا دوگنا عذاب ۷; انكا عجز ۵; انكو دھمكى ۱۳; انكى رسوائي كے عوامل۸; انكى سزا ۸; انكے اخروى عذاب كا حتمى ہونا ۱۳;انكے ساتھ عملى سلوك ۲; انكے متعدد عذاب ۱۲

مومنين :انكو تنبيہ ۱; انكى آگاہى ۶; يہ اور باديہ نشين منافقين ۱،۱۱; يہ اور غير معلوم منافقين ۱،۶; يہ اور مدينہ كے منافقين ۱،۱۱

وحى :اس كا كردار ۶

آیت ۱۰۲

( وَآخَرُونَ اعْتَرَفُواْ بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُواْ عَمَلاً صَالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً عَسَى اللّهُ أَن يَتُوبَ عَلَيْهِمْ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اور دوسرے وہ لوگ جنھوں نے اپنے گناہوں كااعتراف كيا كہ انھوں نے نيك اور بد اعمال مخلوط كردئے ہيں عنقريب خدا ان كى توبہ قوبل كرلے گا كہ وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے_

۱_ بعض گناہكاروں اور جنگ تبوك سے گريز كرنے والوں كا اپنے برے عمل كا اعتراف _و آخرون اعترفوا بذنوبهم

اس چيز كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ سابقہ آيات جنگ

۲۹۰

تبوك اورا س ميں شركت نہ كرنے والوں كے بارے ميں تھيں كہا جا سكتا ہے كہ يہ آيت بھى انہيں ميں سے بعض گريز كرنے والوں كے بارے ميں ہے_

۲_ گناہ كا اعتراف كر لينا اور اپنے كو مستحق تنقيد ٹھہرانا رحمت و بخشش الہى كے حصول كا ذريعہ اور توبہ كا ايك ركن ہے_اعترفوا عسى الله ان يتوب عليهم ان الله غفور رحيم

۳_ انسان كے اعمال كے در ميان نيك كاموں كا وجود اسكے اپنى خطاؤں سے توبہ كرنے كا ذريعہ ہے_*

و آخرون اعترفوا بذنوبهم خلطوا عملا صالحا

ممكن ہے '' خلطوا عملا صالحاً ...'' يہ بتانے كيلئے ہو كہ عمل صالح كا وجودان كے توبہ كى طرف متوجہ ہونے ميں اثر ركھتا تھا_

۴_ خدا تعالى چاہتا ہے كہ انسان خوف و اميد كى حالت سے خارج نہ ہو _عسى الله ان يتوب عليهم

خدا تعالى نے قطعى طورپر نہيں فرمايا كہ انكى توبہ قبول ہو جائيگى بلكہ فرمايا اميدہے انكى توبہ قبول ہو جائے_

۵_ گناہگار كا اپنے عمل كے برا ہونے كى طرف متوجہ ہونا اور پھر اس كا اعتراف كركے اس پر نادم ہونا توبہ كے مترادف ہے اور خدا تعالى كى طرف سے گناہ كى بخشش كا ذريعہ ہے _اعترفوا بذنو بهم عسى الله ان يتوب عليهم

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ خدا تعالى نے ''اعترفوا '' كے مقابلے ميں ''عسى اللہ ان يتوب '' كا وعدہ ديا ہے اور اعتراف كے بعد توبہ كا ذكر نہيں كيا _ مندرجہ بالا مطلب حاصل كيا جا سكتا ہے_

۶_ نادم اور پشيمان خطا كار كو خود سازى اور اپنى تربيت كا اميدوار ہونے كى ضرورت ہے_

عسى الله ان يتوب عليهم ان الله غفور رحيم

۷_ نادم اور اعتراف كر لينے والے خطا كاروں كيلئے اسلام كى آغوش كا كھلا ہونا_عسى الله ان يتوب عليهم ان الله غفور رحيم

۸_ توبہ قبول كر لينا خدا تعالى كى طرف سے بندوں پر فضل ہے ورنہ اس كيلئے لازم اور ضرورى نہيں ہے_

عسى الله ان يتوب عليهم

احتمال ہے كہ كلمہ '' عسى ''كا استعمال مندرجہ بالا نكتہ كو بيان كرنے كيلئے ہو يعنى توبہ كرنے والا خدا تعالى پر كسى قسم كا حق نہيں ركھتا _

۹_ نادم اور اعتراف كر لينے والے گناہكاروں كى توبہ كا قبول كر لينا خدا تعالى كى رحمت و بخشش كا ايك جلوہ

۲۹۱

ہے_عسى الله ان يتوب عليهم ان الله غفور رحيم

۱۰_ خدا تعالى غفور ( بخشنے والا ) اور حيم ( مہربان ) ہے_ان الله غفور رحيم

۱۱_ راوى كہتاہے امام باقر (ع) نے فرمايا:''الذين خلطوا عملاً صالحاً و آخر سيئاً ''فاولئك قوم مؤمنون يحدثون فى ايمانهم من الذنوب التى يعيبها المؤمنون و يكرهونها فاولئك عسى الله ان يتوب عليهم'' ; '' جن لوگوں نے ملے جلے نيك اور برے اعمال كئے ہيں '' سے مراد وہ مومنين ہيں جو ايمان كے ساتھ ساتھ بعض گناہوں كے بھى مرتكب ہوتے ہيں كہ جنہيں يہ مومنين عيب سمجھتے ہيں اور ناپسند كرتے ہيں ان كے بارے ميں اميد ہے كہ خدا تعالى انكى توبہ قبول كر لے(۱) _

۱۲_ امام باقر (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان'' عسى الله ان يتوب عليهم '' كے بارے ميں روايت كى گئي ہے: العسى من اللہ واجب ...'' '' عسى '' جو خدا فرماتا ہے وہ لازمى اور حتمى ہوتا ہے ( نہ صرف احتمال اور اميد كے معنى ميں ) _(۲)

۱۳_ ابوبكر حضرمى كہتے ہيں :'' قال محمد ابن سعيد: اسئل ابا عبدالله (ع) فاعرض عليه كلامى وقل له : انى اتولا كم وابرء من عدوكم اقول بالقدر ...قال: فعرضت كلامه على ابى عبدالله فحرك يده ثم قال:خلطوا عملاً صالحا وآخر سيئاً'' مجھے محمد بن سعيدنے كہا كہ امام صادق (ع) سے سوال كر اور ان كے سامنے ميرى باتيں پيش كر اور انہيں بتا كہ ميں آپ كى ولايت كو قبول كرتا ہوں اورآپ كے دشمنوں سے بيزار ہوں نيز قدر كا بھى قائل ہوں حضرمى كہتے ہيں ميں نے اسكى بات امام صادق (ع) كے سامنے پيش كى تو آپ نے ( تنقيد كى صورت ميں ) اپنے ہاتھ كو حركت دى اور فرمايا ان لوگوں نے اچھے اور برے عمل كو مخلوط كر ديا ہے ...''(۳)

اسلام :اس كا توبہ قبول كرنا ۷;اسكى جذابيت ۷;يہ اور پشيمان گناہگار۷

اسما و صفات :رحيم ۱۰; غفور ۱۰

____________________

۱)كافى ج ۲ ص ۴۰۸ ح ۲_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۵۷ ح ۲۹۲_

۲)تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۰۵ ح ۱۰۵_ بحار الانوار ج ۶۶ ص ۱۷۲ ح ۱۹_

۳)تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۰۶ ح ۱۰۸_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۵۷ ح ۲۹۵_

۲۹۲

اقرار :اقرار گناہ كے آثار ۲،۵; گناہ كا اقرار ۱; ناپسنديدہ عمل كا اقرار ۱

بخشش:اس كا پيش خيمہ ۲،۵

تربيت :اس ميں اميدوارى ۶

تزكيہ :اس ميں اميدوارى ۶

توبہ :اس كا قبول ہونا۸; اسكى قبوليت كا پيش خيمہ۳; اسكے اركان ۲; اسكے موارد ۵

خدا تعالى :اس كا فضل ۸; اس كا مطلوب ۴;اسكى بخشش كى نشانياں ۹; اسكى رحمت كا پيش خيمہ۲; اسكى رحمت كى نشانياں ۹;ا س كے كلام ميں عسى ۱۲

خوف:خوف و اميد ۴

روايت :۱۱،۱۲،۱۳

عمل صالح :اسكے آثار ۳; عمل صالح اور ناپسنديدہ عمل كا مخلوط ہونا ۱۳

غزوہ تبوك:اس سے گريز كرنے والوں كا اقرار ۱

گناہ:اس سے پشيمان ہونے كے آثار ۵

گناہگار لوگ:انكا اقرار ۱; انكى اميدوارى كى اہميت ۶; انكى توبہ كا قبول ہونا ۹; پشيمان ہونے والے گناہگاروں كى معنوى ضروريات ۶

مومنين :انكى توبہ ۱۱; گناہگار مومنين ۱۱

۲۹۳

آیت ۱۰۳

( خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلاَتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ وَاللّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ )

پيغمبر آپ ان كے اموال ميں سے زكوة لے ليجئے كہ اس كے ذريعہ يہ پاك و پاكيزہ ہو جائيں اور انھيں دعائيں ديجئے كہ آپ كى دعا ان كے لئے تسكين قلب كا باعث ہوگى اور خداسب كا سننے والا اور حاننے والا ہے _

۱_ خدا تعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كو لوگوں سے صدقہ (زكات ) وصول كرنے كا حكم_خذ من اموالهم صدقة

۲_ انسان كے مختلف اموال ميں صدقہ ( زكات ) ہے_خذ من اموالهم صدقة

( اموال كى مفرد ) مال ،اسم جنس ہے جو انسان كى ہر كمائي كو شامل ہے_

۳_ پيغمبراكرم (ص) اور اسلامى معاشرے كے حاكم كى ذمہ دارى ہے كہ وہ لوگوں سے صدقہ ( شرعى ماليات ) دصول كرےں اور منتظر نہ رہيں كہ وہ خود ادا كرنے كا اقدام كريں _خذ من اموالهم صدقة

''تقبل'' كى بجائے كلمہ '' خذ'' كا استعمال كرنا بتاتا ہے كہ حاكم اسلامى كو صدقے كى ادائيگى كا منتظر نہيں رہنا چاہيے بلكہ ضرورى ہے كہ خود ان سے اخذ كرے _

۴_ صدقہ (زكات) كن اموال ميں واجب ہے اور اسكى مقدار كيا ہے ؟يہ پيغمبر(ص) اور حاكم اسلامى كے اختيار ميں ہے_

خذ من اموالهم صدقة

''صدقہ'' كا نكرہ آنا او راسكى مقدار كا معين نہ كرنا شايد اس وجہ سے ہے كہ يہ پيغمبر(ص) اور حاكم اسلامى كے اختيار ميں ہے_

۵_ اموال كا صرف كچھ حصہ بعنوان صدقہ و زكات ليا جاتا ہے نہ پورا مال _

خذ من اموالهم صدقة

مندرجہ بالا نكتہ '' من '' تبعيضيہ سے حاصل ہوتا ہے يعنى اموال كا كچھ حصہ صدقات كے طور پر وصول كرو _

۶_ خدا تعالى كى طرف سے جہاد سے گريز كرنے والے ان لوگوں سے صدقہ (زكات ) لينے كى اجازت جو اپنے گناہ كا اعتراف كرچكے تھے _و آخرون اعترفوا بذنوبهم خذ من اموالهم صدقة

مندرجہ بالا نكتہ آيت كے شان نزول سے حاصل ہوتا ہے كہ جنگ تبوك سے گريز كرنے والے بعض افراد نے نادم ہو كر اپنى غلطى كے مقابلے ميں اپنے تمام اموال بطور صدقہ ادا كرنے كى تجويز پيش كى _

۲۹۴

۷_ حاكم اسلامى كى طرف سے نادم خطاكاروں سے صدقہ ( زكات ) لينے كى غرض انكى روح كو پاكيزہ كرنا اور انكا معنوى تكامل ہونا چاہيے_خذ من اموالهم صدقة تطهرهم و تزكيهم

۸_ صدقات و زكات ادا كرنا انسان كى تطہير ( روح كا آلودگى گناہ سے پاكيزہ ہونا ) اور تزكيہ ( معنوى ترقي) كا سبب ہے_

خذ من اموالہم صدقة تطہرہم و تزكيہم

۹_نفس كى تطہير اور اسے آلودگى اور روحانى موانع سے پاك كرنا انسان كے معنوى رشد و تكامل كا پيش خيمہ ہے _

خذ ...تطهرهم و تزكيهم

۱۰_ معاشرے كى روحانى ترقى اور معنوى تكامل، اسلام كے اقتصادى اور اجتماعى پروگراموں كا اصلى ہدف ہے_

خذ من اموالهم صدقة تطهر هم و تزكيهم

۱۱_ صدقات ( زكات ) ادا كرنا معاشرے كى پاكيزگى اور اسكى اقتصادى رونق كى ضمانت ديتا ہے_*

خذ من اموالهم صدقة تطهرهم و تزكيهم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پرہے كہ تطہير اور ترقى سے مراد صرف انفرادى نہ ہو بلكہ اجتماعى بھى ہو دوسرے الفاظ ميں ، صدقات و زكات چونكہ دولت و ثروت ميں اعتدال كا سبب بنتے ہيں اسلئے معاشرتى عدالت كى ضمانت ديتے ہيں _

۱۲_ مال كے ساتھ دل لگا لينا اور صدقات ( زكات ) ادا كرنے كى طرف مائل نہ ہونا روح كى آلودگى اور انسان كے معنوى عدم تكامل كى علامت ہے_خذ من اموالهم صدقة تطهرهم و تزكيهم به

آيت كا مفہوم بتاتا ہے كہ تطہير و تزكيہ جو مورد توجہ ہے وہ صرف زكات ادا كرنے سے حاصل ہوتا ہے لہذا جو لوگ مال كے ساتھ دل لگا لينے كے نتيجے ميں صدقات ادا نہيں كرتے آلودہ ہيں اور ترقى نہيں كريں گے_

۱۳_ خدا تعالى كى طرف سے پيغمبراكرم (ص) اور زكات وصول كرنے والوں كو زكات وصول كرتے وقت زكات دينے والوں كيلئے دعا كرنے كا حكم _خذ من اموالهم و صل عليهم

۱۴_ پيغمبراكرم(ص) اور حاكم اسلامى كا زكات دينے والوں كيلئے دعا كرنا ان كے قلبى سكون كا باعث بنتا ہے _

و صل عليهم ان صلوتك سكن لهم

۲۹۵

۱۵_ زكات ادا كرنا اہم كام اور اسلامى معاشرے كے رہبر كى طرف سے قدر دانى كے لائق ہے_

خذ من اموالهم صدقة و صل عليهم ان صلوتك سكن لهم

۱۶_ خدا تعالى كى طرف سے پيغمبراكرم (ص) كو پشيمان ہونے والے گناہگاروں كے صدقات قبول كر كے اور ان كيلئے دعا كركے انكى دلجوئي كرنے كا حكم _خذ من اموالهم صدقة و صل عليهم ان صلوتك سكن لهم

مندرجہ بالا نكتہ اس آيت كے سابقہ آيات كے ساتھ ارتباط سے حاصل ہوتا ہے كہ جو ان لوگوں كے بارے ميں نازل ہوئي ہيں جنہوں نے جنگ تبوك ميں شركت نہيں كى تھى اور اس سے پشيمان ہوكر اپنے پورے اموال كے انفاق كا عزم ركھتے تھے_

۱۷_ دينى اور اجتماعى قوانين كے عملى كرنے ميں لوگوں كے جذبات كى طرف توجہ اور ا ن كے نفسيات كا لحاظ كرنا ضرورى ہے_خذ من اموالهم صدقة و صل عليهم ان صلوتك سكن لهم

۱۸_ پيغمبراكرم (ص) كے غير پر صلوات ( درود ) بھيجنا جائز ہے_صل عليهم

۱۹_ خدا تعالى مومنين كيلئے پيغمبر اكرم (ص) كى دعا قبول كرتا ہے اور اس كا قطعى اثر ہے_صل عليهم و الله سميع عليم

'' صل عليهم '' كے بعد '' سميع عليم '' كا ذكر كرنا پيغمبر اكرم (ص) كى دعا كے قبول ہونے كى طرف اشارہ ہے كيونكہ سننے كى اہميت اور قدر وقيمت اس پر اثر مترتب كرنے كے ساتھ ہے_

۲۰_ خدا تعالى كے احكام و دستورات او ر ہدايات كا سرچشمہ واقعى مصلحتوں اور انكى مثبت تاثير كے بارے ميں اس كا وسيع علم ہے_صل عليهم ان صلوتك سكن لهم و الله سميع عليم

ہو سكتا ہے صفت '' عليم '' خدا تعالى كے ان فرامين'' خذ من اموالہم '' اور '' صل عليہم '' كے عالمانہ ہونے كى طرف اشارہ ہو كيونكہ خداتعالى نے اپنے وسيع علم كى بنياد پر ہر ايك كے مثبت اثر كو بيان فرمايا ہے_

۲۱_ خدا تعالى كى طرف سے جنگ تبوك سے گريز كرنے والے تائبين كى توبہ كے واقعى اور سچا ہونے كى تائيد _

خذ من اموالهم و صل عليهم و الله سميع عليم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ آيت كا اسكے شان نزول كو مدنظر ركھتے ہوئے معنى كريں كہ يہ آيت كريمہ جنگ تبوك سے گريز كرنے والوں كے بارے ميں نازل ہوئي _

۲۹۶

اس احتمال كى بنا پر ہو سكتا ہے صفت '' عليم '' اس نكتہ كى طرف اشارہ ہو كہ خدا تعالى نے ان كے صدقات كو توبہ كيلئے سمجھا اور اسى وجہ سے انكى زكات وصول كرنے اور ان كيلئے دعا كرنے كا حكم ديا _

۲۲_ خدا تعالى سميع ( سب كچھ سننے والا ) اور عليم ( وسيع علم والا ) ہے_و الله سميع عليم

۲۳_ بعض اصحاب سے روايت ہے كہ :امام صادق (ع) سے سوال كيا گيا:''خذ من اموالهم صدقة ...'' جارية هى فى الامام بعد رسول الله؟ قال: نعم; خدا تعالى كا يه فرمان '' ان كے اموال سے صدقة وصول كر ...'' كيا پيغمبر (ص) كے بعد امام كے حق ميں بھى جارى ہے ؟ تو فرمايا ہاں _(۱)

۲۴_ امام جواد (ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا :انّ موالى اسئل الله صلاحهم او بعضهم قصروا فيما يجب عليهم فعلمت ذلك فاحببت ان اطهر هم وازكيهم بما فعلت فى عامى هذا من امرالخمس قا ل الله تعالى : خذمن اموالهم صدقة تطهّرهم و تزكّيهم بها '';ہمارے محبين، ان كيلئے خدا تعالى سے صلاح و خير چاہتا ہوں ، يا ان ميں سے بعض نے واجبات كى ادائيگى ميں كوتاہى كى اور ميں اس سے مطلع ہوا تو ميں چاہتا تھا كہ اس سال ميں نے خمس كا جو پروگرام بنايا ہے اسكے ذريعے انكا تزكيہ اور تطہير كروں _ خدا تعالى نے فرمايا ہے'' ان كے اموال سے صدقہ وصول كر تا كہ اسكے ذريعے انكاتزكيہ و تطہيرہو ...''(۲)

۲۵_ امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا :يجبر الامام الناس على اخذ الزكاة من اموالهم لان الله عزوجل قال : خذ من اموالهم صدقة ...'' امام لوگوں كو مجبور كرے گا كہ ان كے اموال سے زكات وصول كى جائے_كيونكہ خدا تعالى نے فرمايا ہے ''ان كے اموال سے صدقہ وصول كر ...''(۳)

۲۶_ امام صادق (ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا : ''يحبر الامام الناس على اخذ الزكاة من اموالہم لان اللہ عزوجل قال: خذ من اموالہم صدقة ...''جو يہ سمجھتا ہے كہ امام لوگوں كے اموال كا محتاج ہے وہ كافر ہے بلكہ يہ لوگوں كى ضرورت ہے كہ امام ان كے صدقات كو قبول كرے

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۰۶ ح ۱۱۱ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۵۹ ح ۳۰۲_

۲)تہذيب شيخ طوسى ج ۴ ص ۱۴۱ ح ۲۰ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۵۹ ح ۳۰۱ _

۳)دعائم الاسلام ج ۱ ص ۲۵۳ _ بحار الانوار ج ۹۳ ص ۸۶ ح ۷_

۲۹۷

خدا تعالى نے فرمايا ہے ''ان كے اموال سے صدقہ وصول كرتا كہ اسكے ذريعے انكا تزكيہ اور تطہير كرے''_(۱)

۲۷_ عبداللہ ابن سنان كہتے ہيں امام صادق(ع) نے فرمايا :''لما انزلت آية الزكاة ''خذمن اموالهم صدقة ...'' ...فامر رسول الله (ص) مناديه فنادى فى الناس ان الله فرض عليكم الزكاة ...ففرض الله عزوجل عليهم من الذهب والفضة و فرض الصدقة من الابل والبقر والغنم ومن الحنطة والثعيروالتمر والذبيب ...وعفا لهم عمّا سوى ذلك ...'' ; جب آيت زكات ''ان كے اموال سے زكات وصول كر ...'' نازل ہوئي تو پيغمبر (ص) نے اپنے منادى كو حكم ديا اور اس نے لوگوں كے در ميان اعلان كيا كہ خدا تعالى نے تم پر زكات واجب فرمائي ہے پس خدا تعالى نے سونے اور چاندى ميں ( زكات ) واجب كى ہے نيز اونٹ ، گائے ، بھيڑبكرى ، گندم ، جو ، كھجور اور كشمش ميں صدقہ واجب كيا ہے_ اور اسكے علاوہ كو لوگوں كيلئے چھوڑ ديا ہے_(۲)

احكام :۲،۵،۱۸،۲۳،۲۵،۲۷ان كے اجرا كرنے كى روش ۱۷

اسما و صفات :سميع ۲۲; عليم ۲۲

اقتصاد :اقتصادى ترقى كا ذريعہ۱۱; اقتصادى سياست كا فلسفہ ۱۰

ائمہ :انكے اختيارات ۲۳

پاكيزگى :اس كا پيش خيمہ ۸;اسكے آثار ۹

پليدگى :اسكے عوامل ۱۲

تزكيہ :اس كا پيش خيمہ ۸; اسكى اہميت ۷; اسكے عوامل ۲۴،۲۶

تكامل :اسكا سرچشمہ ۹; اسكے موانع ۱۲

جذبات :انكى اہميت ۱۷

جہاد:اسكے ترك كرنے والے اور زكات ۶

خدا تعالى :

____________________

۱)اصول كافى ج ۱ ص ۵۳۷ ح ۱_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۰ ح ۳۰۴_

۲)كافى ج ۳ ص ۴۹۷ ح ۲ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۰ ح ۳۰۶_

۲۹۸

اس كا اذن ۶; اس كا علم ۲۰ ; اسكى نصيحتيں ۱۳; اسكے اوامر ۱،۱۶;اسكے اوامر كا سرچشمہ ۲۰

دينى راہنما:انكى دعا كے آثار ۱۴;انكى ذمہ دارى ۴،۱۵; انكى شرعى ذمہ دارى ۳;يہ اور زكات وصول كرنا ۳; يہ اور صدقات وصول كرنا ۳

روايت:۲۳،۲۴،۲۵،۲۶،۲۷

رہبر:اسكے اختيارات ۲۰

زكات :اس پر مجبور كرنا ۲۵;اس كا فلسفہ ۷;اسكى اہميت ۱۵; اسكے آثار ۸،۱۱; اس كے احكام ۲،۵،۲۵،۲۷; اسكے ترك كرنے كے آثار ۱۲;اس كے وصول كرنے والے كو نصيحت ۱۳; زكات دينے والے كے سكون كے عوامل ۱۴; زكات دينے والے كيلئے دعا ۱۳; يہ كن چيزوں ميں ہے۲،۴،۵،۲۷

صدقات :انكا فلسفہ ۷;انكے آثار ۸،۱۱،۲۴،۲۶;ان كے احكام ۲،۵،۲۳; ان كے ادا نہ كرنے كے آثار ۱۲; يہ كن چيزوں ميں ہے۲۷

صلوات :انكے احكام ۱۸

غزوہ تبوك :اس سے گريز كرنے والوں كى توبہ ۲۱; اس كے توبہ كرنے والوں كے صدقات ۲۱

قانون:اسكے اجرا كى روش ۱۷

گناہگا ر لوگ:انكے صدقات كا قبول ہونا ۱۶; پشيمان ہونے والے گناہگاروں كى دلجوئي ۱۶; پشيمان ہونے واے گناہگاروں كى زكات ۷; پشيمان ہونے والے گناہگاروں كيلئے دعا ۱۶

مال دوستى :اسكے ثار ۱۲

محمد (ص) :آپ(ص) اور جہاد سے گريز كرنے والے۶; آپ(ص) اور زكات وصول كرنا ۱،۶; آپ(ص) اور صدقات كن چيزوں ميں ہے۴;آپ(ص) اور صدقات وصول كرنا ۱،۳،۶;آپ (ص) اور مومنين ۱۹; آپ(ص) كو اجازت ۶; آپ(ص) كو نصيحت ۱۳;آپ(ص) كى دعا كا قبول ہونا ۱۹ ; آپ (ص) كى دعا كے آثار ۱۴;آپ(ص) كى ذمہ دارى ۴،۱۶; آپ (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱،۳

معاشرہ:اسكى پاكيزگى كاپيش خيمہ۱۱;اسكى پاكيزگى كى اہميت ۱۰; اسكى معاشرتى سياست كا فلسفہ ۱۰

مومنين :ان پر صلوات ۱۸

۲۹۹

آیت ۱۰۴

( أَلَمْ يَعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ وَأَنَّ اللّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ )

كيا يہ نہيں جانتے كہ اللہ ہى اپنے بندوں كى توبہ قبول كرتا ہے اور زكوة و خيرات كو وصول كرتا ہے اور وہى بڑا تو بہ قبول كرنے والا اور مہربان ہے _

۱_ توبہ قبول كرنا صرف خدا تعالى كا كام ہے_صل عليهم ان الله هو يقبل التوبة

مندرجہ بالا نكتہ اس جملے ( ان اللہ ہو يقبل التوبة ) ميں ضمير فصل كے آنے سے حاصل ہوتا ہے كيونكہ اگر مبتدا كى خبر پر الف و لام جنس نہ ہو تو ضمير فصل حصر كا فائدہ ديتى ہے _

۲_ بندوں كى توبہ قبول كرنا خدا تعالى كا ان كے ساتھ حتمى وعدہ _الم يعلمون ان الله هو يقبل التوبة عن عباده

۳_ زكات وصول كرنے والا در حقيقت خدا ہے اور پيغمبراكرم (ص) اور حاكم اسلامى صرف واسطے ہيں _

خذ من اموالهم صدقة و يا خذ الصدقات

۴_ توبہ كر لينے والے گناہگاروں كے صدقات و خيرات كو خدا تعالى قبول كر ليتاہے_

و آخرون اعترفوا بذنوبهم خذ من اموالهم صدقة و يا خذ الصدقات

۵_ خدا تعالى كى طرف سے گناہگاروں كى توبہ قبول كرنا ان كى اپنى صداقت كے اظہار كيلئے عملى اقدامات كے ساتھ مشروط ہے_ان الله هو يقبل التوبة عن عباده و يا خذ الصدقات

۶_ گناہگاروں كى توبہ قبول كرنا ; اعتراف ، نيز گناہ كى جڑوں كو خشك كرنے كے بعد ہے نہ صرف ندامت كى صورت ميں _

و آخرون اعترفوا بذنوبهم هو يقبل التوبة عن عباده و يا خذ الصدقات

مندرجہ بالانكتہ شان نزول كو مد نظر ركھتے ہوئے

۳۰۰