تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 746
مشاہدے: 147900
ڈاؤنلوڈ: 2547


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 147900 / ڈاؤنلوڈ: 2547
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 7

مؤلف:
اردو

حاصل ہوتا ہے كہ جس ميں آيا ہے كہ جنگ تبوك سے گريز كرنے والوں نے مال كى محبت كى وجہ سے گناہ كاارتكاب كيا پھر انہوں نے ندامت اور اعتراف گناہ كے بعد اپنے سارے اموال كو صدقات ميں خرچ كر دينے كى پيشكش كى تا كہ گناہوں كا سرچشمہ ہى ختم ہو جائے خدا تعالى نے بھى ان كى اس پيشكش كو صحيح قرار ديا اور صرف ان كے اموال كے ايك حصے كو قبول فرمايا _

۷_ دينى فرائض كے در ميان زكات و صدقات ادا كرنے كى خاص اہميت اور مقام و منزلت _و يا خذ الصدقات

خدا تعالى كا اپنے آپ كو صدقات وصول كرنے والے كے طور پر متعارف كرانا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۸_ خدا تعالى كى طرف سے گناہگاروں كو اپنى خطائوں سے توبہ كرنے نيز راہ خدا ميں صدقہ ( زكات ) دينے اور اسكى قبوليت كا اميدوار ہونے كى طرف ترغيب _ان الله هو يقبل التوبة عن عباده و يا خذ الصدقات

۹_ صدقات ادا كرنا اور خيرات كرنا سچى توبہ كا جلوہ اور اسكى اصلى نشانى ہے_

ان الله هو يقبل التوبة عن عباده و يا خذ الصدقات

۱۰_ انسان كيلئے خدا تعالى كى رحمت واسعہ اور اسكى طرف سے توبہ كو قبول كر لينے كى طرف توجہ ركھنا ضرورى ہے_

الم يعلموا ان الله هو يقبل التوبة و ان الله هو التواب الرحيم

۱۱_ صرف خدا تعالى تواب ( بہت توبہ قبول كرنے والا ) اور رحيم (مہربان ) ہے _و ان الله هو التواب الرحيم

۱۲_ خدا تعالى كا توبہ قبول كر لينا اسكى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_يقبل التوبة هو التواب الرحيم

۱۳_ امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ امام سجاد (ع) نے فرمايا : ''ان الصدقة لا تقع فى يد العبد حتى تقع فى يد الرب وهو قوله ''هو يقبل التوبة عن عباده ويا خذ الصدقات '' ;يقينا صدقہ انسان كے ہاتھ تك پہنچنے ( سے پہلے) خدا تعالى كے ہاتھ ميں آتا ہے اور خدا تعالى نے يہى فرمايا ہے '' وہى ہے جو بندوں كى توبہ قبول كرتا ہے اور صدقات وصول كرتا ہے''_(۱)

۱۴_ امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا:'' الاخذ فى وجه القبول منه (الله عزوجل) قال:''ويا خذ الصدقات اى يقبلها من اهلها و يثيب عليها ...'';''اخذ''

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ص ۱۰۸ ح ۱۱۸ _ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۵۷ ح ۱۱_

۳۰۱

ايك لحاظ سے خدا تعالى كے قبول كرنے كے (معنى ميں ) ہے چنانچہ فرماتا ہے ''و ياخذ الصدقات'' يعنى صدقات دينے والوں كے صدقات كو قبول كرتا ہے اور ثواب عطا كرتا ہے _(۱)

اسما و صفات :تواب ۱۱، رحيم ۱۱

اقرار :گناہ كے اقرار كے آثار ۶

اميدوار ہونا :قبوليت زكات كا اميدوار ہونا ۸

انفاق:اسكے اثرات ۹

توبہ كرنے والے:انكى زكات كا قبول ہونا۴; انكے انفاق كا قبول ہونا ۴; انكے صدقات كا قبول ہونا ۴

توبہ:اس كا قبول ہونا ۱; اسكى تشويق ۸; اسكى قبوليت كاپيش خيمہ۶; اسكى قبوليت كے شرائط ۵;اس ميں صداقت كے اثرات ۵; اسے قبول كرنے كا وعدہ ۲; حقيقى توبہ كى نشانياں ۹

خدا تعالى :اس كا توبہ قبول كرنا ۱۲; اسكى تشويق ۸;اسكى خصوصيات ۱،۱۱; اسكى رحمت كى نشانياں ۱۲; اسكے وعدوں كا حتمى ہونا ۲; خدا تعالى اور زكات وصول كرنا ۳

دينى راہنما :انكا نقش و كردار ۳;يہ اور صدقات وصول كرنا ۳

روايت ۱۳،۱۴

زكات :اسكى اہميت۷;اسكى تشويق ۸; اسكے آثار ۹; اسے در حقيقت وصول كرنے والا ۳

صدقات:انكى اہميت ۷; انكى تشويق ۸; ان كے آثار ۹; انہيں اخذ كرنے سے مراد ۱۴; انہيں وصول كرنے والا ۱۳،۱۴

گناہ :اسے ترك كرنے كے آثار ۶

محمد(ص) :آپ (ص) اور زكات وصول كرنا ۳

ياددہانى :خدا تعالى كى طرف سے قبوليت توبہ كى ياد دہانى ۱۰; رحمت خدا كى ياددہانى ۱۰

____________________

۱)توحيد صدوق ص ۱۶۲ ح ۲_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۱ ح ۳۱۰_

۳۰۲

آیت ۱۰۵

( وَقُلِ اعْمَلُواْ فَسَيَرَى اللّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَسَتُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ )

ارو پيغمبر كہہ ديجئے كہ تم لوگ عمل كرتے رہو كہ تمھارے عمل ك اللہ پلٹا دئے جاؤگے اور وہ تمھيں تمھارے اعمال سے باخبر كرے گا _

۱_ خدا تعالى كى طرف سے توبہ كر لينے والے گناہگاروں كو نيك اعمال انجام دينے اور گذشتہ كمى كو پورا كرنے كيلئے فرصت سے زيادہ سے زيادہ استفادہ كرنے كى نصيحت _الم يعلموا ان الله هو يقبل التوبة و قل اعملوا فسيرى الله عملكم

۲_ توبہ كرنے والوں كو توبہ كے بعد اپنے آئندہ كے اعمال پر زيادہ توجہ دينے كى ضرورت ہے_

ان الله هو التواب الرحيم_ و قل اعملوا فسيرى الله عملكم و رسوله

سابقہ جملوں كو مد نظر ركھتے ہوئے اس بات (اعملوا ...) كے مخاطب بھى جنگ تبوك سے گريز كرنے والے وہ لوگ ہيں جنھوں نے اپنے گناہ كا اعتراف كر كے اسكى بخشش كى درخواست كر ركھى تھى _

۳_ خدا تعالى كى طرف سے گناہگاروں كى توبہ قبول كرنا انكے اپنى صداقت كو ثابت كرنے كيلئے عملى اقدامات كے ساتھ مشروط ہے_و ئ اخرون اعترفوا بذنوبهم و قل اعملوا فسيرى الله عملكم

۴_ انسان كا اس چيز كى طرف متوجہ رہنا كہ خدا و رسول اور مومنين اسكے اعمال پر نظر ركھے ہوئے ہيں اسے خطا سے باز ركھتا ہے اور اسے نيكيوں كى طرف راغب كرتا ہے_قل اعملوا فسيرى الله عملكم و رسوله و المؤمنون

۵_ غيب و شہود اور مخفى و آشكار سب خدا تعالى كے علم كے دائرے ميں ہے_عالم الغيب و الشهادة

۳۰۳

۶_ خدا تعالى كى طرف سے انسان كو تنبيہ كہ انكے ظاہر اور خفيہ اعمال و حركات اس كے تحت نظر ہيں لہذا خلوت و جلوت ميں اسكے احكام سے منہ نہ موڑے_و ستردون الى عالم الغيب و الشهادة فينبئكم بما كنتم تعملون

۷_ سب انسانوں كى خدا تعالى كى طرف بازگشت، قطعى اور حتمى امر ہے_و ستردون الى عالم الغيب و الشهادة

ہو سكتا ہے '' ستردون '' ميں '' سين '' فعل ''تردون '' كے عملى ہونے كى تاكيد كيلئے ہو _

۸_ خدا تعالى روز قيامت انسان كو اس كے سب دنياوى اعمال كى خبر دے گا _و ستردون الى عالم الغيب و الشهادة فينبئكم بما كنتم تعملون

۹_ قيامت ، انسان كے اعمال كا حساب لينے كيلئے اسے حاضر كرنے كا موقع_و ستردون فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۰_ انسان كا روز قيامت اپنے دنياوى اعمال كى حقيقت اور ان كے نتائج سے باخبر ہونا _فينبئكم بما كنتم تعملون

ہو سكتا ہے '' ما كنتم تعملون '' سے مراد اعمال كا ظاہر نہ ہوكيونكہ انسان اعمال كے ظاہر سے باخبر ہے اور وہ چيز جس سے وہ باخبر نہيں ہے اسكے اعمال كى حقيقت ہے_

۱۱_ انسان كا دنياميں اپنے اعمال كى حقيقت سے جاہل اور غافل ہونا _فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۲_ ظاہر و باطن سے خدا تعالى كا عالم ہونا روز قيامت انسان كے دقيق حساب و كتاب اور جزا و سزا كى ضمانت ديتا ہے_

ستردون الى عالم الغيب و الشهادة فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۳_ اس بات كى طرف متوجہ رہنا كہ خدا تعالى غيب و شہود اور مخفى و آشكار سب كو جانتا ہے انسان كو گناہ اور توبہ شكنى سے باز ركھتا ہے اور اسے نيكى و خير پر برانگيختہ كرتا ہے_و قل اعملوا فسيرى الله عملكم فينبئكم بما كنتم تعملون

توبہ اور عمل كى تشويق و ترغيب دلانے كے بعد خدا تعالى كے مطلق علم كا بيان كرنا ہو سكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ كرنے كيلئے ہو _

۱۴_ سلمہ بن اكوع كہتے ہيں :'' مر رسول الله(ص) بجنازة فاثنى عليها فقال وجبت فسئل عن ذلك فقال: ان الملائكة شهداء الله فى السماء و انتم شهدا ء الله فى الارض فما شهد تم عليه من شي

۳۰۴

وجب ،وذلك قول الله : وقل اعملوا فسيرى الله عملكم ورسوله و المؤمنون'' پيغمبراكرم (ص) كا ايك جنازہ كے پاس سے گزر ہوا _ لوگوں نے اس ميت كى تعريف كى تو آپ نے فرمايا يہ تعريف ثبت ہوگئي ہے لوگوں نے ا سكى دليل پوچھى تو فرمايا فرشتے آسمان ميں خدا كے گواہ ہيں اور لوگ زمين ميں پس جسكى تم لوگ گواہى دوگے وہ لكھى جائيگى _ يہى خدا تعالى نے فرمايا ہے عمل كرو خدا تعالى ،اس كا رسول اور مومنين تمہارے عمل كو ديكھتے ہيں _( اور اسكے گواہ بنتے ہيں )(۱)

انسان :اس كا انجام ۷; اس كا جاہل ہونا ۱۱; اس كا عمل ۱۱; اسكوتنبيہ ۶; اس كى غفلت ۱۱

برانگيختہ كرنا :اسكے عوامل ۱۳

تزكيہ :اسكى اہميت ۶

توبہ :اسكى قبوليت كى شرائط ۳; اس ميں سچا ہونے كے آثار ۳; اسے توڑنے كے موانع ۱۳

توبہ كرنے والے :انكو نصيحت ۱; انكى معنوى ضروريات ۲

خدا تعالى :اس كا علم غيب ۵;اس كا عملى احاطہ ۵; اسكى اخروى پاداش ۱۲; اسكى پاداش كى ضمانت كے عوامل ۱۲; اسكى تنبيہ ۶; اسكى سزاؤں كے عوامل ۱۲;اسكى طرف سے اخروى سزا ۱۲; اسكى نصيحتيں ۱;اسكے علم غيب كے آثار ۱۲; قيامت ميں اس كا خبر دينا ۸

خدا تعالى كى طرف بازگشت :اس كا حتمى ہونا ۷

خير:اسكے عوامل ۱۳

روايت ۱۴

عمل :اچھے عمل كى نصيحت ۱;اس پر توجہ ركھنا ۲;اس پر توجہ ركھنے كى اہميت ۶; اس پر گواہ ۱۴;اس پر نظر ركھنے والے ۱۴; اس سے جہالت ۱۱; اس كے اخروى آثار ۱۰

قيامت :اسكى خصوصيات ۹،۱۰; اس ميں حساب كتاب ۹; اس ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۱۰

گناہ :اسكے موانع ۴،۱۳

____________________

۱)الدر المنثور ج ۴ ص ۲۸۳_

۳۰۵

نيكى :اسكى تشويق كے عوامل ۴

ياددہاني:اسكے آثار ۴،۱۳; حضرت محمد (ص) كى نظارت كى يادہانى ۴; خداتعالى كے علم غيب كى ياد دہانى ۱۳; عمل پر نظر ركھنے والوں كى يادہانى ۴; مومنين كى نظارت كى يادہانى ۴

آیت ۱۰۶

( وَآخَرُونَ مُرْجَوْنَ لِأَمْرِ اللّهِ إِمَّا يُعَذِّبُهُمْ وَإِمَّا يَتُوبُ عَلَيْهِمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

اور كچھ ايسے بھى ہيں جنھيں حكم خدا كى اميد پر چھوڑديا گيا ہے كہ ياد خدا ان پر عذاب كرے گا يا ان كى توبہ كو قبول كرلے گا كہ وہ بڑا جاننے والا اور صاحب حكمت ہے_

۱_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے بعض لوگوں كے انجام كے سلسلے ميں خدا تعالى كى طرف سے انكى توبہ كے قبول ہونے يا نہ ہونے كے لحاظ سے ابہام_و ء اخرون اما يعذبهم و اما يتوب عليهم

گذشتہ آيا ت ميں جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں كے دوگرو ہوں كا تذكرہ ہو چكا ہے ۱_ وہ خيانتكار گروہ جس كا گناہ غير قابل بخشش ہے_

۲_ وہ خطا كار گروہ كہ جو حقيقتةً نادم ہوا اور خدا تعالى نے اسے بخشش كا وعدہ ديا اور اس آيت ميں تيسرے گروہ كا تذكرہ ہے كہ جو گناہ كے زيادہ سنگين ہونے يا اس كے اعتراف ميں كوتاہى اور تاخير اور كى خاطر مبہم انجام ركھتا ہے_

۲_ گناہگاروں كو سزا دينے يا انكى خطا كو بخش دينے كا دارو مدار مشيت الہى پر ہے_

و ئ اخرون مرجون لامر الله اما يعذبهم و اما يتوب عليهم

۳_ خدا تعالى كى مشيت كا گناہگاروں كو سزا دينے يا بخش دينے پر منتہى ہونے كى بنياد اس كا وسيع علم و حكمت ہے اور اس كا عالمانہ اور حكيمانہ فلسفہ ہے_اما يعذبهم و اما يتوب عليهم و الله عليم حكيم

۴_ پشيمان ہو كر توبہ كرنے والوں ميں سے بعض كو نويد بخشش كى احتياج ہے اور بعض كو خوف و اضطراب كى حالت ميں ہى رہنا چاہيے_

و ء اخرون مرجون لامر الله

خدا تعالى كا توبہ كرنے والوں كے ايك گروہ كو بخشش كى نويد دينا اور دوسرے گروہ كو مبہم انجام كے ساتھ اضطراب كى حالت ميں ركھنا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۳۰۶

۵_ بعض خطا كاروں كے اخروى انجام كو مبہم ركھنے كا سرچشمہ خدا تعالى كا علم و حكمت ہے اور اس ميں مصلحت پوشيدہ ہے_و ء اخرون مرجون لامر الله و الله عليم حكيم

۶_ مختلف خطاكاروں كے مقابلے ميں مختلف رد عمل اپنا نا خدا تعالى كے علم و حكمت پر مبنى ہے_

و ممن حولكم سنعذبهم و ء اخرون مرجون و الله عليم حكيم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''عليم حكيم '' كے ذكر كرنے كى غرض گذشتہ آيات ميں مذكور مختلف خطاكاروں كے ساتھ خدا تعالى كے مختلف رد عملكو عالمانہ شمار كرنا ہو _

۷_ وہ توبہ كرنے والے جو صرف اپنى خطا پر نادم ہوں اور انكى كمى پورى كرنے كيلئے عملى اقدام نہ كريں انكا انجام بخشش اور عذاب كے لحاظ سے مبہم ہوتا ہے_و ء اخرون اما يعذبهم و اما يتوب عليهم

خدا تعالى نے ان آيات ميں تين گروہوں كا تذكرہ كيا ہے_

۱)_و من اهل المدينة

۲)_و آخرون اعترفوا بذنوبهم

۳)_و آخرون مرجون لامر الله

ان آيات كے درميان موازنہ كرنے سے يہ نتيجہ ليا جاسكتا ہے كہ تيسرا گروہ گناہ پر مصر نہيں ہے بلكہ نادم ہے ليكن اس نے دوسرے گروہ كى طرح خطا كا اعتراف كركے عملى طور پراس كا تدارك نہيں كيا_

۸_ خدا تعالى عليم ( بہت جاننے والا ) اور حكيم( حكمت والا ) ہے _و الله عليم حكيم

۹_اللہ تعالى كے فرمان '' ايك دوسرا گروہ خدا تعالى كے حكم كا منتظر ہے'' كے بارے ميں امام محمد باقر (ع) سے روايت كى گئي ہے آپ نے فرمايا:''قوم كانوا مشركين فقتلوا مثل حمزة و جعفر و اشباههما من المؤمنين، ثم انهم دخلوا فى الاسلام فوحدوا الله وتركو ا الشرك و لم يعرفوا الايمان بقلوبهم فيكونوا من المؤمنين فتجب لهم الجنة ولم يكو نوا على جحودهم فيكفروا فتجب لهم النار فهم عل تلك الحال اما يعذبهم وامّا يتوب عليهم'' ; كہ يہ مشركين كا وہ گروہ ہے جنہوں نے حمزہ ، جعفر اور ان جيسے لوگوں كو قتل كيا پھر مسلمان ہوگئے چنانچہ انہوں نے خدا كى وحدانيت كا اقرار كرليا اور شرك كو ترك كرديا ليكن ان كے دلوں ميں ايمان نہ تھا تا كہ مومنين

۳۰۷

ميں سے ہوتے اور ان كے لئے جنت ضرورى ہوتى اور ساتھ ہى سابقہ انكار پر بھى باقى نہيں تھے تا كہ انہيں كافر شمار كيا جاتا اور ان كيلئے جہنم لازمى ہوتى پس جنكى يہ كيفيت ہے خدا تعالى يا تو انہيں عذاب ديگا يا انہيں بخش ديگا _(۱)

۱۰_ حمران كہتے ہيں ميں نے امام صادق (ع) سے مستضعفين كے بارے ميں سوال كيا تو فرمايا: ہم ليسوا بالمؤمنين و لا بالكفار وہم المرجون لامراللہ يہ لوگ نہ مومن ہيں نہ كافر اور انكا معاملہ اللہ كے سپرد ہے _(۲)

اسما وصفا ت:حكيم ۸; عليم ۸

توبہ كرنے والے :انكا انجام ۷; انكا عذاب ۷;انكى بخشش ۷; انكي معنوى ضروريات ۴

خدا تعالى :اسكى بخشش كى خصوصيات ۳; اسكى حكمت كے آثار

۳،۵،۶;اسكى سزا كى خصوصيات ۳; اسكى مشيت ۲; اسكى مشيت كى خصوصيات ۳; اسكے علم كے آثار ۵

روايت ۹،۱۰

غزوہ تبوك :اس سے گريز كرنے والوں كا انجام ۱

گناہگار لوگ:انكا اخروى انجام ۵; انكى بخشش كا سرچشمہ ۲;انكى پاداش ۳;انكى سزا ۳; انكى سزا كا سرچشمہ ۲; انكى مصلحتيں ۵; انكے انجام كا مبہم ہونا ۵

مستضعفين :ان سے مراد ۱۰

مشركين:انكاعذاب ۹; انكى بخشش ۹; صدر اسلام كے مشركين كا اسلام ۹

نياز :بخشش كى نياز ۴

____________________

۱)كافى ج ۲ ص ۴۰۷ ح ۱_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۵ح ۳۳۵

۲)تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۱۰ ح ۱۳۰_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۶ ح ۳۴۰

۳۰۸

آیت ۱۰۷

( وَالَّذِينَ اتَّخَذُواْ مَسْجِداً ضِرَاراً وَكُفْراً وَتَفْرِيقاً بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ وَإِرْصَاداً لِّمَنْ حَارَبَ اللّهَ وَرَسُولَهُ مِن قَبْلُ وَلَيَحْلِفَنَّ إِنْ أَرَدْنَا إِلاَّ الْحُسْنَى وَاللّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ )

اور جن لوگوں ننے مسجد ضرار بنائي كہ اس كے ذريعہ اسلام كو نقصان پہنچائيں اور كفر كو تقويت بخشيں اور مومينن كے در ميان اختلاف پيدا كرائيں اور پہلے سے خدا و رسول سے جنگ كرنے والوں كے لئے پناہ گاہ تيار كريں ونہ بھى منافقين ہى ہيں اور يہ قسم كھا تے ہيں كہ نے صرف نيكى كے لئے مسجد بنائي ہے حالا نكہ يہ خدا گواہى ديتا ہے كہ يہ سب جھوٹے ہيں _

۱_ منافقين كا اپنے كفر آميز ،منافقانہ اور مومنين كے درميان تفرقہ پيدا كرنے والے اہداف كى خاطر مسجد بنانے كا اقدام كرنا _اتخذوا مسجدًا ضراراً و كفرا و تفريقا بين المو منين

۲_ منافقين كا خدا و رسول كے ديرينہ دشمنوں كيلئے مسجد كے نام سے سنگر تعمير كرنا_

و الذين اتخذوا مسجداً ...ارصاداً لمن حارب الله و سوله

۳_ منافقين كى طرف سے خانہ خدا كو دين خدا كے خلاف استعمال كرنا _

اتخذوا مسجدا ضرارا و ارصادا لمن حارب الله

۴_ انسان كے اعمال اور كاركردگى كى قدر و قيمت كا معيار اس كا ہدف اور مقصد ہے_

و الذين اتخذوا مسجدا ضرارا و كفرا و تفريقا و ليحلفن ان اردنا الا الحسنى

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ منافقين نے اگر چہ مسجد بنائي ليكن چونكہ انكا ہدف غلط تھا اسلئے انكا عمل اور نتيجہ عمل ( انكى مسجد ) كوئي قيمت اور تقدس نہيں ركھتے _

۵_ منافقين كا اندرونى كفر مسجد ضرار تعمير كرنے كا باعث بنا_مسجدا ضرارا و كفر

ہو سكتا ہے '' كفرا ً'' كفر كى ترويج كے معنى ميں نہ ہو بلكہ اس سے مراد يہ ہو كہ منافقين اور مسجد ضرار تعمير كرنے والوں كے عمل كا سرچشمہ انكا كفر تھا_

۳۰۹

۶_ كفر كى ترويج ، تفرقہ ڈالنا اور دشمنان خدا و رسول كو مركزيت فراہم كرنا ، منا فقين كے مسجد ضرار كى تعمير كے اہم ترين اہداف _مسجدا ضرارا و كفرا و تفريقا بين المو منين و ارصاد

ہو سكتا ہے '' ضرار ا'' منافقين كے كلى ہدف كا بيان ہو اور '' كفرا و تفريقا ارصادا '' اس كلى ہدف كے واضح ترين نمونوں كا بيان ہو _

۷_ منافقين و كفار كا سب سے پہلااور بڑا ہدف اسلامى معاشرے كو نقصان پہنچانا ہے_اتخذوا مسجدا ضرارا و كفر

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے ہے كہ سب اہداف سے پہلے ' 'ضرارا '' كو ذكر كيا گيا ہے_

۸_ اسلامى معاشرے كا اتحاد دشمنوں اور خيانتكار منافقين كے نفوذ كے مقابلے ميں ايك مضبوط بند ہے_

اتخذوا مسجدا تفريقا بين المو منين

منافقين كا مومنين كے اتحاد كو توڑنے كا اہتمام كرنا ، دشمنوں كے مقابلے ميں اسلامى معاشرے كى وحدت كى اہميت كا پتا ديتا ہے_

۹_ مسجد ضرورى ہے كہ مسلمانوں كے مفادات كى ضامن، ايمان اور مومنين كے اتحاد كے محكم كرنے كا سبب اور خدا و رسول كے دشمنوں كے خلاف ايك سنگرہو_و الذين اتخذوا مسجدا ضرارا و كفرا و تفريقا بين المو منين و ارصادا لمن حارب الله

چونكہ خداتعالى نے مسجد ضرار تعمير كرنے والوں كى اس وجہ سے مذمت اور ڈانٹ ڈپٹ كى ہے كہ انہوں نے اسے اسلامى معاشرے كو نقصان پہنچانے ، مسلمانوں كے در ميان تفرقہ پيدا كرنے ، كفر كى ترويج كرنے اور خدا و رسول كے خلاف جنگ كرنے والے دشمنوں كيلئے ايك سنگر اور كمين گاہ قرار ديا تھا تو اس كا مطلب يہ ہے كہ مسجد سے مسلمانوں كے مفادات حاصل ہونے چاہييس اور

۱۰_مسجد تعمير كرنے كى قدر و قيمت اچھى نيت اور الہى ہدف كے ساتھ مشروط ہے_

و الذين اتخذوا مسجدا و ليحلفن ان اردنا الا الحسنى و الله يشهد انهم لكذبون

۳۱۰

۱۱_ منافقين كا مسجد ( مسجد ضرار) تعمير كرنے ميں اپنى نيك نيتى كو ثابت كرنے كيلئے جھوٹى قسم كے ساتھ تمسك كرنا_

و ليحلفن ان اردنا الا الحسنى

۱۲_ منافقين كا اپنے خائنانہ اہداف كى خاطر مومنين كے مقدسات اور اقدار سے سوء استفادہ كرنا _

اتخذوا مسجدا و ليحلفن

۱۳_ مسجد بنانا اگر مومنين كے نقصان ، ان كے در ميان تفرقہ ايجاد كرنے اور غير الہى افكار كى ترويج كا ذريعہ ہو تو جائز نہيں ہے_اتخذوا مسجدا ضرارا و تفريقا بين المؤمنين

۱۴_ منافقين : كفر اور خدا و رسول كے دشمنوں كى خدمت اور ان كيلئے راہ ہموار كرنے كيلئے كمر بستہ ہيں _

اتخذوا مسجدا كفرا وارصادا لمن حارب الله و رسوله

۱۵_ مسجد كى قداست اور حرمت اس وقت ختم ہوتى ہے جب وہ مومنين كو نقصان پہنچانے كا ذريعہ بن جائے اور اسلام و مسلمين كى وحدت كے خلاف ايك سنگر كى صورت اختيار كر جائے_و الذين اتخذوا مسجدا تفريقا بين المو منين و ارصادا لمن حارب الله و رسوله

۱۶_ خدا تعالى كا گواہى دينا كہ مسجد ( مسجد ضرار) تعمير كرنے كے سلسلے ميں منافقين كى حسن نيت والى قسم جھوٹى ہے_

و الله يشهد انهم لكاذبون

۱۷_ مسجد ضرار بنانے والوں كے خائنانہ اور منافقانہ چہرے كے افشاء كرنے ميں وحى كا پيغمبراكرم (ص) كى مدد كرنا _

و الذين اتخذوا مسجدا و الله يشهد انهم لكاذبون

۱۸_ خدا تعالى انسانوں كے خفيہ اسرار سے آگاہ ہے_و الذين و الله يشهد انهم لكاذبون

۱۹_ جھوٹ بولنا ، منافقين كى عادت ہے_و الله يشهد انهم لكاذبون

اتحاد :اسكے آثار ۸

احكام : ۱۳،۱۵

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۳

اسلامى معاشرہ :اسكو نقصان پہنچانا ۷

۳۱۱

اقدار :ان سے سوء استفادہ كرنا ۱۲; انكا معيار ۴،۱۰

خدا تعالى :اس كا علم غيب ۱۸; اسكى گواہى ۱۶

دشمن :خدا كے دشمن ۲،۶

دين :اسكے دشمن ۳

عمل :اسكى قدر و قيمت كا معيار ۴

كفار :انكى اسلام دشمنى ۷; انكے اہداف ۷

محمد (ص) :آپ (ص) اور مسجد ضرار بنانے والے ۱۷;آپ(ص) كا افشاء كرنا ۱۷; آپ (ص) كى امداد ۱۷; آپ (ص) كے دشمن ۲،۶

مسجد :اس كا احترام ۱۵; اس كا كردار ۹; اسكى تعمير كى اہميت ۱۰;اسكى تعمير كى نيت ۱۰; اس كى فضيلت كا منبع ۱۰; اسكے احكام ۱۳،۱۵

مسجد ضرار :اسے بنانے كا ہدف ۱،۲،۵،۶; اسے تعمير كرنے كا حرام ہونا ۱۳

مقدّسات :ان سے سوء استفادہ كرنا ۱۲

منافقين :انكااختلاف پيدا كرنا ۱،۶;انكا جھوٹ بولنا ۱۱،۱۹; ان كا سوء استفادہ كرنا ۱۲;انكا كفر ۱۴;انكى اسلام دشمنى ۷;انكى برى نيت ۱۶; انكى دشمنى ۲،۶; انكى سازش كارى ۲،۳; انكى صفات ۱۹;انكے اہداف ۶،۷;انكے جھوٹ كے گواہ ۱۶; انكے ساتھ سلوك ۳; ان كے نفوذ كے موانع ۸; خيانت كرنے والے منافقين كو افشاء كرنا ۱۷;صدر اسلام كے منافقين كى قسم ۱۱;صدر اسلام كے منافقين كے كفر كے آثار ۵;يہ اور حضرت محمد(ص) كے دشمن ۱۴; يہ اور دشمنان خدا ۱۴; يہ اور مسجد ضرار ۱،۲،۳ ،۵،۱ ۱، ۱۶; يہ اور مومنين ۱۲

نيت :اسكے آثار ۱۰

وحى :اس كا كردار ۱۷

ہدف :اسكے آثار ۴

۳۱۲

آیت ۱۰۸

( لاَ تَقُمْ فِيهِ أَبَداً لَّمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِيهِ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَن يَتَطَهَّرُواْ وَاللّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ )

خبردار آپ اس مسجد ميں كبھى كھڑے بھى نہ ہوں بلكہ جس مسجد كى بنياد روز اوّل سے تقوى پر ہے وہ اس قابل ہے كہ آپ اس ميں نماز اد ا كريں _ اس ميں وہ مرد بھى ہيں جو طہارت كو دوست ركھتے ہيں اور خدا بھى پاكيزہ افراد سے محبت كرتا ہے _

۱_ پيغمبر اكرم(ص) كو مسجد ضرار ميں حاضر ہونے اور اس ميں نماز پڑھنے سے سخت ممانعت_لا تقم فيه ابدا

۲_ ہر ايسا كام حرام ہے جو كفر و نفاق كى تائيد، كفار و منافقين ْمحارب كى تقويت، مومنين كے درميان تفرقے اور ا ن كے لئے نقصان كا باعث ہو _و الذين اتخذوا مسجدا لا تقم فيه ابدا

۳_ باطل ( نفاق) كے خلاف اقدامات ميں پہلے پيغمبراكرم (ص) اور اسلامى معاشرے كے رہبركيلئے پيش قدم ہونا ضرورى ہے_لا تقم فيه ابد

اس آيت ميں پيغمبراكرم(ص) كا مخاطب قرار پانا ظاہرا آپكى خاص موقعيت ( رہبر والى موقعيت ) كى وجہ سے ہے_

۴_ جو مسجد باطل اہداف كيلئے بنائي جائے اس ميں حاضر ہونا اور نماز پڑھنا ممنوع ہے _مسجدا ضرارا لا تقم فيه ابدا

۵_ جو مسجد ابتدا سے ہى تقوا كى بنياد پر تعمير كى گئي ہے اسكى قدر وقيمت ہے اور سزاوار ہے كہ اس ميں نماز قائم كى جائے_

۳۱۳

لمسجد اسس على التقوى من اول يوم احق ان تقوم فيه

۶_ مسجد قبا تقوى كى بنياد پر تعمير كى گئي اور عبادت كيلئے شائستہ جگہ ہے_لمسجد اسس على التقوى احق ان تقوم فيه

شان نزول اور مسجد ضرار كے قرينے كو مد نظر ركھتے ہوئے ''لمسجد اسس على التقوى '' سے مراد مسجد قبا ہے_

۷_ مسجد كا معنوى مقام و مرتبہ اسكے تعمير كرنے والوں كى نيتوں پر منحصر ہے_

مسجدا ضرارا لا تقم فيه ابدا لمسجد اسس على التقوى من اول يوم احق

۸_ عمل كى قدر وقيمت ميں تقوى اور پاكيزہ نيت كا بنيادى كردار _لمسجد اسس على التقوى من اول يوم احق

۹_ انسان كى سابقہ تاريخ ميں بدى اور نادرستى كا معمولى سا عنصر بھينہ ہونا اسكے بارگاہ الہى ميں برتر اور بافضيلت ہونے كا معيار ہے_اسس على التقوى من اول يوم

مندرجہ بالا نكتہ اس بات سے حاصل ہوتا ہے كہ خدا تعالى نے مسجد قبا كى فضيلت كيلئے دو معيار ذكر فرمائے ہيں ۱_ اسس على التقوى ۲_ من اول يوم

۱۰_ مسجد قبا ايسى مسجد ہے جو تقوا كى بيناد پر تعمير كى گئي ہے اور يہ پاكيزہ اور طہارت كے متلاشى افراد كا ٹھكانا ہے_

لمسجد اسس على التقوى فيه رجال يحبون ان يتطهرو

۱۱_ ضرورى ہے كہ مسجد شائستہ افراد كى تہذيت و تربيت كا مركز ہو_لمسجد اسس فيه رجال يحبون ان يتطهرو

۱۲_ خودسازى اور اپنى فكر و روح كو پاكيزہ كرنے كى طرف تمايل بارگاہ الہى ميں بڑى قدر و قيمت ركھتا ہے_

فيه رجال يحبون ان يتطهروا و الله يحب المطهرين

۱۳_ نماز اور ذكر خدا: خودسازى اور روح و فكر كى پاكيزگى كا ذريعہ ہے _لمسجد فيه رجال يحبون ان يتطهرو

۱۴_ خداتعالى پاكيزگى اور طہارت كے متلاشى افراد سے محبت كرتا ہے _

رجال يحبون ان يتطهروا و الله يحب المطهرين

۱۵_ مناسب جگہ اور ماحول ، طہارت، خودسازى اور معنوى كمال كے لازمى عوامل ميں سے ايك ہے _لمسجد اسس على التقوى فيه رجال يحبون ان يتطهرو

۱۶_ صالحين اور طہارت كے متلاشى افراد كى ہمنشينى كى قدر و قيمت اور اس كى انسان كى معنوى تعمير و ترقى اور تكامل ميں تاثير _فيه رجال يحبون ان يتطهرو

۳۱۴

'' فيہ رجال'' مسجد قبا كے اقامہ نماز كے قابل ہونے كى دليل كے طور پر ہے يعنى چونكہ اس ميں صالح اور پاكيزگى كے متلاشى افراد موجود ہيں اسلئے شائستہ ہے كہ دوسرے لوگ بھى ان كے ہم نشين ہوجائيں كيونكہ صالحين اور پاكيزہ لوگوں كى ہمنشينى مثبت اثر ركھتى ہے

۱۷_ ان مساجد اور مراكز كى تقويت كرنا ضرورى ہے جو تقوى كى بنياد پر تعمير كئے گئے ہيں اور طہارت كے متلاشى افرادكا مركز ہيں _لمسجد اسس على التقوى فيه رجال يحبون ان يتطهروا

۱۸_''عن الحلبى عن ابى عبدالله (ع) قال: سئلته عن المسجد الذى اسس على التقوى قال: مسجد قبا'' ; حلبى كهتے هيں ميں نے امام صادق (ع) سے اس مسجد كے بارے ميں سوال كيا جو تقوى كى بنياد پر تعمير كى گئي هے كه وه كو نسى هے ؟ تو آپ نے فرمايا مسجد قبا(۱)

۱۹_ ابى ابن كعب كہتے ہيں :''سئلت النبي(ص) عن المسجد الذى اسس على التقوى فقال: هو مسجدى هذا'' ; ميں نے پيغمبر(ص) سے تقوى كى بنياد پر تعمير ہونے والى مسجد كے متعلق سوال كيا تو فرمايا وہ يہى ميرى مسجد ہے( ۲)

آنحضرت (ص) :آپ (ص) كا پيش قدم ہونا ۳; آپ (ص) كو منع كرنا۱ ; آپ (ص) كى ذمہ دارى ۳; آپ(ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱

احكام ۲،۴

اقدار ۱۲انكا معيار ۸،۹

باطل :اسكے خلاف موقف اختيار كرنا ۳

پاك لوگ :انكى ہمنشينى كى قدر و قيمت ۱۶; ان كے فضائل ۱۴

پاكيزگى :اس كا پيش خيمہ ۱۵; اسكى اہميت ۱۷

تربيت : اسكى جگہ ۱۱

____________________

۱) كافى ج ۳ ص ۲۹۶ ح ۲_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۷ ح ۳۴۵_

۲) الدر المنثور ج ۴ ص ۲۸۷ _ مجمع البيان ج ۵ ص ۱۱۱ _

۳۱۵

تزكيہ :اسكى جگہ ۱۱، ۱۵ ; اسكے عوامل ۱۳

تكامل :اس كا پيش خيمہ ۱۵،۱۶

تمايلات :تزكيہ كى طرف تمايل كى قدر و قيمت ۱۲

خداتعالى :اس كے نواہى ۱

خدا كے محبوب لوگ: ۱۴

دينى راہنما :انكا پيش گام ہونا ۳; انكى ذمہ دارى ۳

ذكر :ذكر خدا كے آثار ۱۳

روايت ۱۸،۱۹

صالحين :انكى ہمنشينى كى قدر و قيمت۱۶

قيمت گذارى :اس ميں تقوا كا كردار ۸; اس ميں نيت كا كردار ۸

كفار :انكى تقويت كا حرام ہونا ۲

كفر :اسكى تائيد كا حرام ہونا ۲

مُحا ربين :انكى تقويت كا حرام ہونا ۲

محرّمات ۲

مسجد:اس كا كردار ۱۱;اسكى تعمير ميں تقوا ۵; اسكى تعمير ميں نيت ۷; اسكى تقويت كى اہميت ۱۷; اسكى فضيلت كا سرچشمہ ۷; اسكى قدر و قيمت كا معيار ۵;اس ميں نماز قائم كرنا ۵

مسجد ضرار :اسكے احكام ۴; اس ميں نماز كا ممنوع ہونا ۱،۴

مسجد قبا :اسكى فضيلت ۱۰،۱۸،۱۹; اس كے بنانے ميں تقوا ۶،۱۰; اس ميں عبادت كى فضيلت ۶

مقدس مقامات :۶انكى تقويت كى اہميت ۱۷

منافقت :اسكى تائيد كا حرام ہونا ۲; اسكے خلاف موقف اختيار كرنا۳

منافقين :

۳۱۶

انكى تقويت كا حرام ہونا ۲

مومنين :ان كے درميان اختلاف ڈالنے كا حرام ہونا ۲; انہيں نقصان پہنچانے كا حرام ہونا ۲

نماز :اسكے آثار ۱۳

نيت :اسكے آثار ۷

آیت ۱۰۹

( أَفَمَنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَى تَقْوَى مِنَ اللّهِ وَرِضْوَانٍ خَيْرٌ أَم مَّنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَىَ شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْهَارَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ )

كيا جس نے اپنے بنياد خوف خدا اور رضائے الہى پر ركھى ہے وہ بہتر ہے يا جس نے اپنى بنياد اس گرتے ہوئے كگار كے كنار ے پر ركھى ہو كہ وہ سارى عمارت كو ليكر جہنم ميں گر جائے اور اللہ ظالم قوم كى ہدايت نہيں كرتا ہے_

۱_ زندگى كے سب كاموں اور پروگراموں كى تقوا اور رضائے الہى پر بنياد ركھنا ضرورى ہے_

افمن اسس بنيانه على تقوى من الله و رضوان

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' بنيانہ '' سابقہ جملوں كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ جو انسان كے عمل سے متعلق ہيں ( مسجد قبا اور مسجد ضرار تعمير كرنا ) در حقيقت '' عملہ '' ہو يعنى جو شخص اپنے عمل كى بنياد تقوى پر ركھے_

۲_ تقوا اور رضائے الہى پرمبتنى اعمال كى بنياد محكم اور مضبوط ہوتى ہے اور انكى قدر و قيمت كو نقصان نہيں پہنچ سكتا_

افمن اسس ام من اسس بنيانه على شفاجرف

آيت كے اس حصے '' افمن اسس بنيانہ على تقوي '' كا '' ام من اسس بنيانہ على شفاجرف ہار '' كے مقابلے ميں آنے سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

۳_ مختلف اداروں كے قيام ميں تقوا اور رضائے الہى كا

۳۱۷

خيال ركھنا انكى قدر و قيمت كا معيار ہے_افمن اسس بنيانه على تقوى من الله

۴_ خدا كى مخالفت سے اجتناب كرنا اسكى رضا كے حصول كا ذريعہ ہے_على تقوى من الله و رضوان خير

اس آيت ميں '' على تقوى من اللہ ''على شفا جرف ہار'' كے مقابلے ميں اور ''رضوان '''' فانهار به نار جهنم '' كے مقابلے ميں ہے اس سے تقوى اور رضائے الہى كے علت و معلول يا سبب ومسبب ہونے كا استفادہ كيا جا سكتا ہے جيسا كہ آيت كے دوسرے حصہ ميں '' فانہار بہ '' ميں '' فا'' كے ذريعے اس رابطے كو صراحت كے ساتھ بيان كرديا گيا ہے_

۵_ سچے مومنين اپنى شخصيت كو تقوى اور رضائے الہى كى تحصيل كى بنياد پر تعمير كرتے ہيں _

افمن اسس بنيانه على تقوى من الله و رضوان خير

ہو سكتا ہے '' بنيانہ '' سے مراد انسان كے اعمال اور كاركردگى نہ ہو بلكہ خود اسكى شخصى بنياد ہو _

۶_ مسجد قبا كو تعمير كرنے والے تقوائے الہى ركھتے تھے اور رضائے الہى كے حصول كے درپے تھے _

لمسجد اسس على التقوى ...افمن اسس بنيانه على تقوى

مفسرين كہتے ہيں ان آيات كا شان نزول مسجد قبا اور مسجد ضرار ہے_

اس بنا پر كہا جا سكتا ہے كہ '' بنيانہ '' كى ضمير كا مرجع مسجد قبا ( لمسجد اسس على التقوى ) ہے اور آيت شريفہ مسجد قبا تعمير كرنے والوں كى تعريف و تمجيد اور مسجد ضرار بنانے والوں كى مذمت كر رہى ہے_

۷_ ہر كام كے پہلے مراحل سے ہى تقوا اور خلوص ضرورى ہے_افمن اسس بنيانه على تقوى

'' اسس بنيانہ '' كى تعبير ہر عمل كے آغاز والے مراحل كى تصريح كر رہى ہے_

۸_ منافقين و كفار اپنے اعمال كو كمزور جگہ پر اور بغير بنياد كے پل تعمير كرتے ہيں _

و الذين اتخذوا مسجدا ضرارا ام من اسس بنيانه على شفا جرف هار

۹_ منافقانہ ، كفر آميز اور دين و خدا كے خلاف حركت كمزور اور شكست سے دوچار ہوتى ہے_

اتخذوا مسجدا ضرارا و كفرا وارصادا لمن حارب الله اسس بنيانه على شغا جرف هار

منافقين و كفار كے اعمال كى بنياد كا كمزور ہونا ہوسكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۱۰_ آتش جہنم ، كفر پيشہ منافقين كا انجام ہے_و الذين اتخذوا مسجدا ضرارا فانهار به

۳۱۸

فى نار جهنم

۱۱_ منافق اپنى شخصيت كو كمزور اور ناپائدار بنياد پر تعمير كرتا ہے_ام من اسس بنيانه على شفا جرف هار فانهار به

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' بنيانہ ''سے مراد انسان كى اپنى شخصيت ہو _

۱۲_ ظالم لوگ ہدايت الہى سے محروم ہيں _و الله لا يهدى القوم الظالمين

۱۳_ منافقين ، اسلامى معاشرے كو نقصان پہنچاتے ہيں ، كفر كى ت۲۲رويج كرتے ہيں ، مومنين كے درميان تفرقہ ايجاد كرتے ہيں اور ظالم اور جہنمى ہيں _اتخذوا مسجدا ضرارا و كفرا و تفريقا و ارصادا فانهار به فى نار جهنم و الله لا يهدى القوم الظالمين

۱۴_ خدا و دين خدا كے دشمنوں كے اختيار ميں وسائل دے دينا اور ان كيلئے مركز قرار دينا ظلم اور جہنم ميں جانے كا سبب ہے_و ارصادا لمن حارب الله فانهار به فى نار جهنم

۱۵_ مسجد ضرار بنانے والے ظالم اور جہنمى ہيں _و الذين اتخذوا مسجدا ضرارا فانهار به فى نار جهنم

۱۶_ امام باقر (ع) سے روايت كى گئي ہے :''مسجد ضرار الذى اسس على شفا جرف هار ...'' مسجد ضرار دہ مسجد ہے جسے كمزور; اور گرتى ہوئي جگہ پر تعمير كيا گيا _(۱)

اختلاف ڈالنے والے :۱۳

اخلاص :اسكى اہميت ۷

ادارہ :اسكى تعمير ميں تقوا ۳; اسكے قيام ميں رضائے الہى ۳

اسلامى معاشرہ :اسے نقصان پہنچانا ۱۳

اطاعت :خدا تعالى كى اطاعت كے اثرات ۴

اقدار :انكا معيار ۳

تقوا : اسكى اہميت ۳،۷; اسكے آثار ۲

____________________

۱)تفسير قمى ج ۱ ص ۳۰۵ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۸ ح ۳۴۹_

۳۱۹

جہنم :اسكے اسباب ۱۴

جہنمى لوگ ۱۰،۱۳،۱۵

خدا تعالى :اسكى رضا كى اہميت ۱،۲،۳; اسكى رضا كے عوامل ۴

دشمن :دشمنان خدا كى امداد كے آثار ۱۴

دين :اسكے دشمنوں كى امداد كے آثار ۱۴

روايت ۱۳

ظالم لوگ ۱۳،۱۵انكا محروم ہونا ۱۲

ظلم :اسكے موارد ۱۴

عمل :اسكى قدر و قيمت كا معيار ۲; اس ميں اخلاص ۷; اس ميں تقوا ،۱،۲،۷; اس ميں خدا كى رضا ۱،۲

كفار :انكا انجام ۱۰;انكے انحطاط كے عوامل ۸

كفر :اسكى تبليغ كرنے والے ۱۳ ;اسكى شكست ۹

مُحاربين :محاربين خدا كى شكست ۹

مسجد ضرار ۱۶

اسكے بنانے والوں كا ظلم ۱۵; اسكے بنانے والے جہنم ميں ۱۵

مسجد قبا :اس كے بنانے كے اہداف ۶; اسكے بنانے والوں كا تقوى ۶; اسكے بنانے والوں كے فضائل ۶; اسكے بنانے والے اور رضائے خدا ۶

منافقين :انكا اختلاف ڈالنا ۱۳; انكا انجام ۱۰;انكا نقصان پہنچانا ۱۳; انكى شخصيت ۱۱; ان كے انحطاط كے عوامل ۸; يہ اور اسلامى معاشرہ ۱۳;يہ اور مومنين ۱۳;يہ جہنم ميں ۱۰،۱۳

مومنين :انكا تقوى ۵;انكى شخصيت ۵; ان كے فضائل ۵; يہ اور رضائے خدا ۵

نفاق :اسكى شكست ۹

ہدايت :ہدايت خدا سے محروم لوگ ۱۲

۳۲۰